Chapter No: 1
باب صَلاَةِ الْخَوْفِ
The Fear Prayer
باب: خوف کی نماز کا بیان
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا * وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاَةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِنْ وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا}
And the Statement of Allah, "And when you travel in the land, there is no sin on you if you shorten As-Salat if you fear that the disbelievers may put you on trial, verily the disbelievers are ever unto you open enemies. When you (O Muhammad (s.a.w)) are among them, and lead them in Salat, let one party of them stand up with you taking their arms with them; when they finish their prostrations, let them take their position in the rear, and let the other party come up which has not yet offered Salat and let them offer Salat with you taking all precautions and bearing arms. Those who disbelieve wish, if you were negligent of your arms and baggage, to attack you in a single rush, but there is no sin on you if you put your arms away because of the inconvenience of rain or because you are ill, but take (every) precaution for yourselves. Verily! Allah has prepared a humiliating torment for the disbelievers". (V.4:101-102)
اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا (سورۃ النساء میں) اور جب تم زمین میں سفر کرو سو تم اس میں کوئی گناہ نہ ہوگا (بلکہ ضروری ہے)کہ تم نماز کو کم کر دو اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ تم کو کافر لوگ پریشان کریں گے بلا شبہ کافر لوگ تمہارے صریح دشمن ہیں اور جب آپ ان میں تشریف رکھتے ہو ں پھر آپ ان کو نماز پڑھانا چاہیں تو یوں چاہئے کہ ان میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں اور وہ لوگ ہتھیار لے لیں پھر جب یہ لوگ سجدہ کر چکیں تو تمہاتے پیچھے ہو جائیں اور دوسرا گروہ جنہوں نے ابھی نماز نہیں پڑھی،آجائے اور آپ کے ساتھ نماز پڑھ لیںاور یہ لوگ بھی اپنے بچاؤ کا سامان اور ہتھیار لے لیں کافر لوگ یوں چاہتے ہیں کہ اگر تم اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے غافل ہو جاؤتو تم پر ایکبارگی حملہ کر بیٹھیں اور اگر تم کو بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تم کو اس میں کوئی گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو اور اپنا بچاؤ لے لو۔بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے سزا اہانت آمیز مہیّا کر رکھی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعْنِي صَلاَةَ الْخَوْفِ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ نَجْدٍ، فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي، وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَنْ مَعَهُ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ، فَجَاءُوا، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِهِمْ رَكْعَةً، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ
Narrated By Shu'aib : I asked Az-Zuhri, "Did the Prophet ever offer the Fear Prayer?" Az-Zuhri said, "I was told by Salim that 'Abdullah bin Umar had said, 'I took part in a holy battle with Allah's Apostle in Najd. We faced the enemy and arranged ourselves in rows. Then Allah's Apostle (p.b.u.h) stood up to lead the prayer and one party stood to pray with him while the other faced the enemy. Allah's Apostle (p.b.u.h) and the former party bowed and performed two prostrations. Then that party left and took the place of those who had not prayed. Allah's Apostle prayed one Raka (with the latter) and performed two prostrations and finished his prayer with Taslim. Then everyone of them bowed once and performed two prostrations individually.'"
شعیب نے خبر دی کہ انہوں نے کہا: میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے پوچھا کیا نبیﷺنے خوف کی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: ہم سے سالم نے بیان کیا کہ ان کے والد عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا( غزوہ ذات الرقاع میں ) ہم دشمنوں کے مقابل ہوئے اور صفیں باندھیں، رسول اللہ ﷺ ہم کو نماز پڑھانے کےلیے کھڑے ہوئے تو (ہم میں سے )ایک گروہ آپﷺ کے ساتھ نماز میں کھڑا ہوا اور ایک گروہ دشمن کی طرف متوجہ رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے رکوع کیا اور ان لوگوں نے بھی جو نماز میں آپﷺ کے ساتھ تھے اور دو سجدے کیے، اب یہ گروہ لوٹ کر اس گروہ کی جگہ پر آگیا جو نماز میں شریک نہیں ہوا تھا۔ اور وہ گروہ آیا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت ان کے ساتھ پڑھی اور دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیردیا اب اس گروہ میں سے ہرشخص کھڑا ہُوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کیے۔
Chapter No: 2
باب صَلاَةِ الْخَوْفِ رِجَالاً وَرُكْبَانًا
Offering fear prayer while standing or riding
باب: خوف کی نماز پیدل اور سوار رہ کر پڑھنا قرآن شریف میں رجالا راجل کی جمع ہے یعنی پا پیادہ۔
رَاجِلٌ قَائِمٌ
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوًا مِنْ قَوْلِ مُجَاهِدٍ إِذَا اخْتَلَطُوا قِيَامًا. وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " وَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيُصَلُّوا قِيَامًا وَرُكْبَانًا "
Narrated By Nafi' : Ibn Umar said something similar to Mujahid's saying: Whenever (Muslims and non-Muslims) stand face to face in battle, the Muslims can pray while standing. Ibn Umar added, "The Prophet said, 'If the number of the enemy is greater than the Muslims, they can pray while standing or riding (individually).'"
نافع نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مجاہد کے قول کی طرح بیان کیا کہ جب جنگ میں لوگ ایک دوسرے سے گٹھ جائیں تو کھڑے کھڑے نماز پڑھ لیں اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے اتنا اور اضافہ کیا ہے کہ اگر کافر بہت سارے ہوں (کہ مسلمانوں کو دم نہ لینے دیں) تو کھڑے کھڑے اور سوار رہ کر نماز پڑھ لیں۔
Chapter No: 3
باب يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ
Guarding one another during Fear Prayer
باب: خوف کی نماز میں نمازی ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا مَعَهُ، وَرَكَعَ وَرَكَعَ نَاسٌ مِنْهُمْ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ لِلثَّانِيَةِ فَقَامَ الَّذِينَ سَجَدُوا وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ، وَأَتَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا مَعَهُ، وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِي صَلاَةٍ، وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا
Narrated By Ibn Abbas : Once the Prophet (p.b.u.h) led the fear prayer and the people stood behind him. He said Takbir (Allahu-Akbar) and the people said the same. He bowed and some of them bowed. Then he prostrated and they also prostrated. Then he stood for the second Raka and those who had prayed the first Raka left and guarded their brothers. The second party joined him and performed bowing and prostration with him. All the people were in prayer but they were guarding one another during the prayer.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ کھڑے ہوئے اور لوگ بھی آپﷺ کے ساتھ کھڑے ہوئے آپﷺ نے تکبیر کہی لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ تکبیر کہی، پھر آپﷺ نے رکوع کیا تو تھوڑے آدمیوں نے آپﷺ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپﷺ نے سجدہ کیا تو انہی تھوڑے آدمیوں نے آپﷺ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر آپﷺ دوسری رکعت کےلیے کھڑے ہوئے اور جو لوگ (رکوع اور) سجدہ آپﷺ کے ساتھ کرچکے تھے وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے اور دوسرا گروہ آیا اس نے آپﷺ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا اور سب لوگ نماز ہی میں رہے لیکن ایک دوسرے کی نگہبانی کرتے رہے۔
Chapter No: 4
باب الصَّلاَةِ عِنْدَ مُنَاهَضَةِ الْحُصُونِ وَلِقَاءِ الْعَدُوِّ
The prayer at the time of besieging a fort and at meeting the enemy
باب: قلعوں پر چڑھائی ہو رہی ہو۔ فتح کی امید ہو۔ اور د شمن سے مڈ بھیڑ ہو تو اس وقت نماز پڑھے یا نہیں
اور امام اوزاعی نے کہا اگر فتح تیار ہو اور لوگ پوری طرح سب ارکان ادا کر کے نماز پڑھ سکیں تو اشارے سے نماز پڑھ لیں، ہر شخص اکیلے اکیلے اگر اشارہ بھی نہ کر سکیں تو لڑائی کے ختم ہونے تک یا امن ہونے تک نماز موقوف رکھیں ، اس کے بعد دو رکعتیں پڑھ لیں۔ اگر دو رکعتیں نہ پڑھ سکیں تو ایک ہی رکوع اور دو سجدے کرلیں۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو صرف تکبیر تحریمہ کافی نہیں ہے امن ہونے تک نماز میں دیر کر یں ۔ مکحول (تابعی) کا یہی قول ہے۔ اور انس بن مالکؓ نے کہا میں صبح کی روشنی میں تستر کے قلعے پر جب چڑھائی ہو رہی تھی اس وقت موجود تھا ۔ لڑائی کی آ گ خوب بھڑک رہی تھی تو لوگ نماز نہ پڑھ سکے جب دن چڑھ گیا اس وقت (صبح) کی نماز پڑھی۔ ہم ابو موسیٰ اشعری کے ساتھ تھے۔ پھر قلعہ فتح ہو گیا۔ انس بن مالکؓ نے کہا اس دن جو نماز ہم نے پڑھی (گو سورج نکلنے کے بعد پڑھی) اس سے اتنی خوشی ہوئی کہ ساری دنیا ملنے سے اتنی خوشی نہ ہو گی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ جَاءَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَّيْتُ الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغِيبَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَأَنَا وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا بَعْدُ ". قَالَ فَنَزَلَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ، وَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ بَعْدَهَا
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : On the day of the Khandaq Umar came, cursing the disbelievers of Quraish and said, "O Allah's Apostle! I have not offered the 'Asr prayer and the sun has set." The Prophet replied, "By Allah! I too, have not offered the prayer yet. "The Prophet then went to Buthan, performed ablution and performed the 'Asr prayer after the sun had set and then offered the Maghrib prayer after it."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ خندق کے دن قریش کے کافروں کو گالیاں دیتے ہوئے آئے اور عرض کرنے لگے: یا رسول اللہﷺ! میں نے تو عصر کی نماز اس وقت تک نہیں پڑھی کہ سورج ڈوبنے ہی کو تھا نبیﷺ نے فرمایا: (خیر تم نے تو آخری وقت میں پڑھ بھی لی ) میں نے تو قسم اللہ کی! ابھی تک نہیں پڑھی، پھر آپﷺ بطحان میں اُترے (جو ایک میدان ہے مدینہ میں) وہاں وضو کیا اور عصر کی نماز پڑھی سورج ڈوب گیا تھا پھر مغرب کی نماز اس کے بعد پڑھی۔
Chapter No: 5
باب صَلاَةِ الطَّالِبِ وَالْمَطْلُوبِ رَاكِبًا وَإِيمَاءً
The chaser and the chased can offer prayer by signs while riding
باب: جو کوئی دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے سے ہی نماز پڑھ لے
وَقَالَ الْوَلِيدُ ذَكَرْتُ لِلأَوْزَاعِيِّ صَلاَةَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ وَأَصْحَابِهِ عَلَى ظَهْرِ الدَّابَّةِ فَقَالَ كَذَلِكَ الأَمْرُ عِنْدَنَا إِذَا تُخُوِّفَ الْفَوْتُ، وَاحْتَجَّ الْوَلِيدُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلاَّ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ "
Al-Walid said, "I told Al-Auzai about the Salat of Shurahbil bin As-Samt and his companions on the backs of animals. On that he said, 'That was the case with us if we feared that the time of Salat would be over.' Al-Walid (disagreed with Al-Auzai) deriving his verdict from the statement of the Prophet (s.a.w), "None should offer the Asr prayer but at Bani Quraiza"
اور ولید بن مسلم نے کہا میں نے امام اوزاعی سے شرحبیل بن سمط اور ان کے ساتھیوں کی نماز کا ذکر کیا انہوں نے سواری پر ہی نماز پڑھ لی۔انہوں نے کہا ہمارا بھی یہی مذہب ہے جب نماز کے قضا ہو جانے کا ڈر ہو اور ولید نے نبیﷺ کے اس ارشاد سے دلیل لی کوئی تم میں سے عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ کے پاس پہنچ کر۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنَ الأَحْزَابِ " لاَ يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلاَّ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ ". فَأَدْرَكَ بَعْضُهُمُ الْعَصْرَ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ. فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ
Narrated Ibn' Umar when the Prophet(s.a.w.) returned from the battle of Al-Ahzab (clans) , He said to us"No one is to offer the Asr prayer but at Bani-Quraiza " to some of the Asr was due on the way.Some of us decided not to pray but at Bani Quraza while some others decided to pray on the spot and said that the intention of the prophet(s.a.w.) was not what the formal party had understood. And when that was told to the prophet (s.a.w.) he did not blame any one of them.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب جنگ خندق سے واپس لوٹے تو فرمایا: کوئی شخص عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنو قریظہ میں پہنچ کر پڑھے۔ پھر ان (صحابہ) کو راستے میں عصر کا وقت آگیا اور بعضوں نے کہا ہم تو ( جیسا آپﷺ نے فرمایا ہے) جب تک بنو قریظہ نہیں پہنچتے عصر کی نماز نہیں پڑٖھیں گے۔ اور بعضوں نے کہا: ہم نماز پڑھ لیں گے ، آپﷺ کا یہ مطلب نہ تھا (کہ نماز قضا کردو) پھر نبی ﷺ سے اس کا ذکر ہوا تو آپﷺ نے ان میں سے کسی کو ملامت نہیں کی۔
Chapter No: 6
باب التَّبْكِيرِ وَالْغَلَسِ بِالصُّبْحِ وَالصَّلاَةِ عِنْدَ الإِغَارَةِ وَالْحَرْبِ
Takbir and offering prayer early when it is still dark and praying while attacking enemy and in battles
باب: دھاوا کرنے سے پہلےصبح کی نماز اندھیرے میں جلدی پڑھ لینا اسی طرح لڑائی میں
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، وَثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الصُّبْحَ بِغَلَسٍ ثُمَّ رَكِبَ فَقَالَ " اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ". فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ وَيَقُولُونَ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ ـ قَالَ وَالْخَمِيسُ الْجَيْشُ ـ فَظَهَرَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَتَلَ الْمُقَاتِلَةَ وَسَبَى الذَّرَارِيَّ، فَصَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، وَصَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ تَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ صَدَاقَهَا عِتْقَهَا. فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا. فَتَبَسَّمَ
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle (p.b.u.h) offered the Fajr prayer when it was still dark, then he rode and said, 'Allah Akbar! Khaibar is ruined. When we approach near to a nation, the most unfortunate is the morning of those who have been warned." The people came out into the streets saying, "Muhammad and his army." Allah's Apostle vanquished them by force and their warriors were killed; the children and women were taken as captives. Safiya was taken by Dihya Al-Kalbi and later she belonged to Allah's Apostle who married her and her Mahr was her manumission.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی، پھر سوار ہوئے اور فرمایا: اللہ اکبر خیبر برباد ہُوا ہم جب کسی قوم کے آنگن میں اتریں تو جو لوگ ڈرائے گئے اُن کی صبح بری ہوگی، پھر یہودی گلی کوچوں میں یہ کہتے ہوئے دوڑتے نکلےکہ محمدﷺ لشکرسمیت آن پہنچے۔راوی نے کہا: خمیس لشکر کو کہتے ہیں، آخر رسول اللہﷺ ان پر غالب آگئے اور لڑنے والے (جوانوں )کو قتل کیا اورعورتوں بچّوں کو قیدکرلیا، اتفاق سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی کو ملیں اور پھر رسول اللہ ﷺ کے حصّہ میں آئیں، آپﷺ نے اُن سے نکاح کرلیا اور ان کو آزاد کردیا۔ یہی ان کا مہرٹھہرا عبد العزیز نے ثابت سے پوچھا ابو محمد تم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا آپﷺ نے ان کا مہر کیا دیا ۔ثابت نے کہا: خُود انہی کو اُن کے مہر میں دیا ۔پھرمسکرائے۔