Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Night Prayer (19)    كتاب التهجد

12

Chapter No: 11

باب إِذَا انْفَلَتَتِ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاَةِ

If an animal runs away while one is in As-Salat

باب : اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور چھوٹ بھاگے

وَقَالَ قَتَادَةُ إِنْ أُخِذَ ثَوْبُهُ يَتْبَعُ السَّارِقَ وَيَدَعُ الصَّلاَةَ‏

Qatada said, "If a thief takes away the clothes of a person in Salat then he can leave the Salat and follow the thief"

اور قتادہ نے کہا اگر چور نمازی کے کپڑے لے بھاگے تو اس کے پیچھے دوڑے اور نماز چھوڑ دے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ كُنَّا بِالأَهْوَازِ نُقَاتِلُ الْحَرُورِيَّةَ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى جُرُفِ نَهَرٍ إِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي، وَإِذَا لِجَامُ دَابَّتِهِ بِيَدِهِ فَجَعَلَتِ الدَّابَّةُ تُنَازِعُهُ، وَجَعَلَ يَتْبَعُهَا ـ قَالَ شُعْبَةُ ـ هُوَ أَبُو بَرْزَةَ الأَسْلَمِيُّ ـ فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْخَوَارِجِ يَقُولُ اللَّهُمَّ افْعَلْ بِهَذَا الشَّيْخِ‏.‏ فَلَمَّا انْصَرَفَ الشَّيْخُ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ قَوْلَكُمْ، وَإِنِّي غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ وَثَمَانِيًا، وَشَهِدْتُ تَيْسِيرَهُ، وَإِنِّي أَنْ كُنْتُ أَنْ أُرَاجِعَ مَعَ دَابَّتِي أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا تَرْجِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقَّ عَلَىَّ‏

Narrated By Al-Azraq bin Qais: We were at Al-Ahwaz fighting the Al-Haruriya (tribe). While I was at the bank of a river a man was praying and the reins of his animal were in his hands and the animal was struggling and he was following the animal. (Shu'ba, a sub-narrator, said that man was Abu Barza al-Aslaml). A man from the Khawarij said, "O Allah! Be harsh to this sheik." And when the sheik (Abu Barza) finished his prayer, he said, "I heard your remark. No doubt, I participated with Allah's Apostle in six or seven or eight holy battles and saw his leniency, and no doubt, I would rather retain my animal than let it return to its stable, as it would cause me much trouble."

ارزق بن قیس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم اہواز میں (جو کئی بستیاں ہیں بصرے اور ایران کے بیچ میں) خارجیوں سے لڑ رہے تھے ایک بار میں نہر کے کنارے بیٹھا تھا اتنے میں ایک شخص آیا گھوڑے کی باگ ہاتھ میں لئے ہوئےنماز پڑھنے لگا ، گھوڑا اس کو کھینچنے لگا اور وہ اس کے پیچھے جانے لگا ۔شعبہ نے کہا: وہ شخص ابو برزہ اسلمی(صحابی) تھا۔ یہ دیکھ کر ایک خارجی کہنے لگا: اے اللہ! اس بوڑھے کا ناس کر۔ جب وہ شیخ واپس لوٹے ،تو ان خارجیوں سے کہنے لگا میں نے تمہاری بات سنی اور میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ چھ یا سات یا آٹھ جہاد کئے ہیں اور میں آپ ﷺکی آسانیوں کو دیکھ چکا ہوں۔ اور مجھ کو یہ اچھا معلوم ہوا کہ اپنا گھوڑا ساتھ لیکر لوٹوں یا نہ کہ اس کو چھوڑ دوں۔ وہ جہاں چاہے چل دے اور میں تکلیف اٹھاؤں ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَىْءٍ وُعِدْتُهُ، حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَىٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ ‏"

Narrated By 'Aisha : Once the sun eclipsed and Allah's Apostle stood up for the prayer and recited a very long Sura and when bowed for a long while and then raised his head and started reciting another Sura. Then he bowed, and after finishing, he prostrated and did the same in the second Raka and then said, "These (lunar and solar eclipses) are two of the signs of Allah and if you see them, pray till the eclipse is over. No doubt, while standing at this place I saw everything promised to me by Allah and I saw (Paradise) and I wanted to pluck a bunch (of grapes) there-from, at the time when you saw me stepping forward. No doubt, I saw Hell with its different parts destroying each other when you saw me retreating and in it I saw 'Amr bin Luhai who started the tradition of freeing animals (set them free) in the name of idols."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: سورج گرہن ہوا تو رسول اللہﷺ(نماز میں کھڑے ہوئے) آپﷺ نے ایک لمبی سورت پڑھی، پھر رکوع کیا ،تو لمبا رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر دوسری سورت شروع کی۔ پھر رکوع کیا تو اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے ۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ پھر (نماز سے فارغ ہو کر ) فرمایا: سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھتے رہو یہاں تک وہ صاف ہوجائے اور دیکھو میں نے اسی جگہ وہ سب چیزیں دیکھ لیں جن کا مجھ سے وعدہ ہے یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں جب تم نے دیکھا ہو گا میں (نماز میں) آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ دیکھی وہ اپنے آپ کو کھا رہی تھی جب تم نے دیکھا میں نماز میں پیچھے ہٹ گیا۔ اور میں نے عمرو بن لحی کو دوزخ میں دیکھا اس نے عرب میں سانڈ کی رسم جاری کی تھی۔

Chapter No: 12

باب مَا يَجُوزُ مِنَ الْبُصَاقِ وَالنَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ

What is said about blowing and spitting while in As-Salat

باب : نماز میں تھوکنا اور پھونکنا درست ہے

وَيُذْكَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَفَخَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي سُجُودِهِ فِي كُسُوفٍ‏

And Abdullah bin Amr narrated that the Prophet (s.a.w) during the eclipse Salat, blew during his prostration

اور عبداللہ بن عمرؓ سے گہن کی حدیث میں منقول ہے کہ نبیﷺ نے گہن کی نماز میں سجدے میں پھونک ماری

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَتَغَيَّظَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ أَحَدِكُمْ، فَإِذَا كَانَ فِي صَلاَتِهِ، فَلاَ يَبْزُقَنَّ ـ أَوْ قَالَ ـ لاَ يَتَنَخَّمَنَّ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ نَزَلَ فَحَتَّهَا بِيَدِهِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْزُقْ عَلَى يَسَارِهِ‏

Narrated By Ibn'Umar : The Prophet saw some sputum on the wall facing the Qibla of the mosque and became furious with the people of the mosque and said, "During the prayer, Allah is in front of everyone of you and so he should not spit (or said, 'He should not expectorate')." Then he got down and scratched the sputum with his hand. Ibn 'Umar said (after narrating), "If anyone of you has to spit during the prayer, he should spit to his left."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے مسجد میں قبلہ کی طرف بلغم دیکھا تو مسجد والوں پر غصے ہوئے اور فرمایا :اللہ تمہارے سامنے ہیں جب تم میں کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو نہ تھوکے یا فرمایا:بلغم نہ نکالے، پھر آپﷺ اترے اورخود ہی اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب کوئی تھوکنا چاہے تو اپنے بائیں طرف تھوکے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا كَانَ فِي الصَّلاَةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏"‏‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "Whenever anyone of you is in prayer, he is speaking in private to his Lord and so he should neither spit in front of him nor on his right side but to his left side under his left foot."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔ اس لیے اس کو چاہیے سامنے نہ تھوکے ، اور نہ داہنی طرف البتہ بائیں طرف بائیں پاؤں کےنیچے تھوک لے ۔

Chapter No: 13

باب مَنْ صَفَّقَ جَاهِلاً مِنَ الرِّجَالِ فِي صَلاَتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلاَتُهُ

If a man claps during the Salat because of ignorance, then his Salat will not be invalid

باب : اگر کوئی مرد مسئلہ نہ جان کر نماز میں دستک دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہو گی

فِيهِ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This has been narrated by Sahl bin Sa’d on the authority of the Prophet (s.a.w)

اس باب میں سہل بن سعد نے نبیﷺ سے روایت کیا

 

Chapter No: 14

باب إِذَا قِيلَ لِلْمُصَلِّي تَقَدَّمْ أَوِ انْتَظِرْ فَانْتَظَرَ فَلاَ بَأْسَ

If a person in Salat is asked to step forward, or is requested to wait and he waits, there will be no harm therein

باب : اگر نمازی سے کوئی کہے آگے بڑھ جا یا ٹھہر جا اور وہ (آگے بڑھ جائے) یا ٹھہر جائے تو کوئی قباحت نہیں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُمْ عَاقِدُو أُزْرِهِمْ مِنَ الصِّغَرِ عَلَى رِقَابِهِمْ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ ‏"‏ لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sad : The people used to offer the prayer with the Prophet with their waist-sheets tied round their necks because of the shortness of the sheets and the women were ordered not to lift their heads till the men had sat straight.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ کے ساتھ لوگ اپنے تہبند چھوٹے ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی گردنوں سے باندھے رکھتے ۔ اور عورتوں کو کہہ دیا جاتا تھا کہ جب تک مرد پوری طرح سمٹ کر نہ بیٹھ جائیں تم اپنے سر (سجدے سے) نہ اٹھانا۔

Chapter No: 15

باب لاَ يَرُدُّ السَّلاَمَ فِي الصَّلاَةِ

One should not return greetings during the Salat

باب : نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) نہ دے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَىَّ، فَلَمَّا رَجَعْنَا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ‏"

Narrated By 'Abdullah : I used to greet the Prophet while he was in prayer and he would return my greeting, but when we returned (from Ethiopia) I greeted the Prophet (while he was praying) but he did not return the greeting, and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter)."

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: پہلے میں نبیﷺ کو نماز میں سلام کیا کرتا تو آپﷺ جواب دیتے جب ہم (حبش سے) لوٹ کر آئے تو میں نے آپؐﷺکو سلام کیا آپﷺ نے جواب نہ دیا اور فرمایا: نماز میں اس سے مشغولیت ہوتی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَيْتُهَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَدَ عَلَىَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّةِ الأُولَى، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَىَّ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ‏"‏‏.‏ وَكَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah: Allah's Apostle sent me for some job and when I had finished it I returned and came to the Prophet and greeted him but he did not return my greeting. So I felt so sorry that only Allah knows it and I said to myself, 'Perhaps Allah's Apostle is angry because I did not come quickly, then again I greeted him but he did not reply. I felt even more sorry than I did the first time. Again I greeted him and he returned the greeting and said, "The thing which prevented me from returning the greeting was that I was praying." And at that time he was on his Rahila and his face was not towards the Qibla.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے (غزوۂ بنی مصطلق میں) مجھ کو ایک کام کیلئے بھیجا، میں گیا اور کام پورا کر کے لوٹا ، پھر نبی ﷺ کے پاس آیا ، آپﷺکو سلام کیا آپﷺ نے جواب نہیں دیا۔ میرے دل میں اللہ جانے کیا بات آئی میں نے اپنےدل میں کہا شاید میں دیر سے آیا اس وجہ سے رسول اللہﷺ مجھ پر خفا ہیں۔ پھر میں نے آپﷺ کو سلام کیا ، آپﷺ نے جواب نہ دیا، اب تو میرے دل میں پہلے سے بھی زیادہ خیال آیا، پھر میں نے (تیسری بار) سلام کیا، تو آپﷺ نے جواب دیا اور فرمایا :پہلے (دو بار) جو میں نے جواب نہ دیا تو اس وجہ سے کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور آپﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے، اس کا منہ قبلے کے دوسری طرف تھا۔

Chapter No: 16

باب رَفْعِ الأَيْدِي فِي الصَّلاَةِ لأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ

To raise the hands in Salat because of some necessity which one encounters during the Salat

باب : نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَىْءٌ، فَخَرَجَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتِ الصَّلاَةُ، فَجَاءَ بِلاَلٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتِ الصَّلاَةُ، فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ‏.‏ فَأَقَامَ بِلاَلٌ الصَّلاَةَ، وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ، وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا، حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيحِ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ‏.‏ قَالَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ إِلَيْهِ، يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يَدَهُ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ ‏"‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَىْءٌ فِي الصَّلاَةِ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ، مَنْ نَابَهُ شَىْءٌ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ يَنْبَغِي لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Sahl bin Sad : The news about the differences amongst the people of Bani 'Amr bin 'Auf at Quba reached Allah's Apostle and so he went to them along with some of his companions to affect a reconciliation. Allah's Apostle was delayed there and the time for the prayer became due. Bilal came to Abu Bakr! and said, "O Abu Bakr! Allah's Apostle is detained (there) and the time for the prayer is due. Will you lead the people in prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr went forward and the people said Takbir. In the meantime, Allah's Apostle came piercing through the rows till he stood in the (first) row and the people started clapping. Abu Bakr, would never look hither and thither during the prayer but when the people clapped much he looked back and saw Allah's Apostle. The Prophet beckoned him to carry on. Abu Bakr raised both his hands, praised Allah and retreated till he stood in the row and Allah's Apostle went forward and led the people in the prayer. When he had finished the prayer, he addressed the people and said, "O people! Why did you start clapping when something happened to you in the prayer? Clapping is for women. Whenever one is confronted with something unusual in the prayer one should say, 'Sub Han Allah'." Then the Prophet looked towards Abu Bakr and asked, "What prevented you from leading the prayer when I beckoned you to carry on?" Abu Bakr replied, "It does not befit the son of Al Quhafa to lead the prayer in the presence of Allah's Apostle."

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا :رسول اللہﷺ کو یہ خبر پہنچی کہ بنو عمرو بن عوف کے لوگوں میں آپس میں کچھ جھگڑا ہوا ہے۔ آپﷺ اپنے کئی اصحاب کے ساتھ ان میں صلح کرانے کو تشریف لے گئے۔ وہاں آپﷺ ٹھہر گئے اور ادھر نماز کا وقت آن پہنچا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہنے لگے اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! رسول اللہﷺ تو (بنو عمرو بن عوف کے لوگوں میں) پھنس گئے اور نماز کا وقت آن پہنچا ، آپ لوگوں کی امامت کریں ،انہوں نے کہا: اچھا اگر تم چاہتے ہو، خیر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اللہ اکبر کہا اتنے میں رسول اللہﷺ صفوں کو چیرتے ہوئے آن پہنچے اور چیرتے چیرتے پہلی صف میں آکھڑے ہوگئے، لوگوں نے تصفیح شروع کی۔حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: تصفیح کہتے ہیں تالیان بجانے کو۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نماز میں اور کسی طرف دھیان نہیں دیتے تھے۔ جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو متوجہ ہوکر دیکھتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کھڑے ہیں۔ آپﷺنے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا تم نماز پڑھاؤ۔ انہوں نے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کیا پھر الٹے پاؤں سرک کر صف میں شریک ہو گئے اور رسول اللہﷺ آگے بڑھ گئے نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: لوگو! تمہیں کیا ہوگیا جب نماز میں کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو تالیاں بجانے لگتے ہو ،تالی بجانا تو عورتوں کا کام ہے۔ جس کو نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو سبحان اللہ کہے، پھر آپﷺ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور فرمایا : اے ابوبکر رضی اللہ عنہ !تم نے نماز کیوں نہ پڑھائی جب کہ میں نے تم کو اشارہ کر دیا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نےکہا: بھلا ابو قحافہ کے بیٹے کو یہ زیب دیتا ہے کہ اللہ کے رسولﷺ کے آگے نماز پڑھائے۔

Chapter No: 17

باب الْخَصْرِ فِي الصَّلاَةِ

Keeping the hands on the hips during As-Salat

باب : نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنا کیسا ہے؟

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُهِيَ عَنِ الْخَصْرِ، فِي الصَّلاَةِ‏.‏ وَقَالَ هِشَامٌ وَأَبُو هِلاَلٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Abu Huraira : It was forbidden to keep the hands on the hips during the prayer. (This is narrated by Abu Huraira from the Prophet.)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کہ نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنا منع ہوا اور ہشام اور ابو ہلال محمد بن سلیم نے ابن سیرین سے اسی حدیث کو روایت کیا، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه قَالَ نُهِيَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا‏

Narrated By Abu Huraira : It was forbidden to pray with the hands over one's hips.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔

Chapter No: 18

باب تَفَكُّرِ الرَّجُلِ الشَّىْءَ فِي الصَّلاَةِ

Thinking of something during As-Salat

باب : نماز میں آدمی کسی بات کی فکر کرے تو یہ کیسا ہے

وَقَالَ عُمَرُ رضى الله عنه إِنِّي لأُجَهِّزُ جَيْشِي وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ‏

Umar said, "I think of organizing my troops while I am in Salat"

اور حضرت عمرؓ نے کہا میں نماز میں جہاد کیلئے اپنی فوج کا سامان تیار کیاکرتا ہوں

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ ـ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ـ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْعَصْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ سَرِيعًا دَخَلَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأَى مَا فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَجُّبِهِمْ لِسُرْعَتِهِ فَقَالَ ‏"‏ ذَكَرْتُ وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ تِبْرًا عِنْدَنَا، فَكَرِهْتُ أَنْ يُمْسِيَ أَوْ يَبِيتَ عِنْدَنَا فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ ‏"

Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : I offered the 'Asr prayer with the Prophet and after finishing the prayer with Taslim he got up quickly and went to some of his wives and then came out. He noticed the signs of astonishment on the faces of the people caused by his speed. He then said, "I remembered while I was in my prayer that a piece of gold was Lying in my house and I disliked that it should remain with us throughout the night, and so I have ordered it to be distributed."

حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ، انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی۔ جب آپﷺ نے سلام پھیرا تو جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی ایک زوجہ کے پاس گئے۔ پھر باہر نکلے اور لوگوں کے چہروں پر جو آپ ﷺکے اٹھ جانے سے تعجب تھا اس کو ملاحظہ کیا پھر فرمایا: مجھے نماز میں سونے کی ایک ڈالی کا خیال آیا۔ مجھے برا معلوم ہوا کہ رات تک یا شام تک وہ ہمارے پاس رہے۔ میں نے اس کے بانٹنے کاحکم دے دیا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أُذِّنَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ فَإِذَا سَكَتَ أَقْبَلَ، فَلاَ يَزَالُ بِالْمَرْءِ يَقُولُ لَهُ اذْكُرْ مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى لاَ يَدْرِي كَمْ صَلَّى ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِذَا فَعَلَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ‏.‏ وَسَمِعَهُ أَبُو سَلَمَةَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When the Adhan for the prayer is pronounced, then Satan takes to his heels passing wind so that he may not hear the Adhan and when the Muadh-dhin finishes, he comes back; and when the Iqama is pronounced he again takes to his heels and when it is finished, he again comes back and continues reminding the praying person of things that he used not to remember when not in prayer till he forgets how much he has prayed." Abu Salama bin 'Abdur-Rahman said, "If anyone of you has such a thing (forgetting the number of Rakat he has prayed) he should perform two prostrations of Sahu (i.e. forgetfulness) while sitting." Abu Salama narrates this from Abu Huraira.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر گوز لگاتا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے۔ جب مؤذن خاموش ہوتا ہے تو مردود پھر آ جاتا ہے۔ جب تکبیر ہوتی ہے پھر پیٹھ موڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ جب تکبیر ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے اور آدمی سے کہتا ہے ، وہ یاد کر، یہ یاد کر، وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو کبھی یاد نہ آئیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں۔ ابو سلمہ نے کہا :جب کسی کو ایسا ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے سہو کر لے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ النَّاسُ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَلَقِيتُ رَجُلاً فَقُلْتُ بِمَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْبَارِحَةَ فِي الْعَتَمَةِ فَقَالَ لاَ أَدْرِي‏.‏ فَقُلْتُ لَمْ تَشْهَدْهَا قَالَ بَلَى‏.‏ قُلْتُ لَكِنْ أَنَا أَدْرِي، قَرَأَ سُورَةَ كَذَا وَكَذَا‏

Narrated By Abu Huraira: People say that I narrate too many narrations of the Prophet; once I met a man (during the life-time of the Prophet) and asked him, "Which Sura did Allah's Apostle's recite yesterday in the 'Isha prayer?" He said, "I do not know." I said, "Did you not attend the prayer?" He said, "Yes, (I did)." I said, "I know. He recited such and such Sura."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ نے بہت حدیثیں بیان کیں اور حال یہ تھا کہ (آپﷺ کے زمانے میں) میں نے ایک شخص سے پوچھا کہ گذشتہ رات کی عشاء کی نماز میں رسول اللہﷺ نے کونسی سورت پڑھی تھی۔ وہ کہنے لگا :میں نہیں جانتا ۔ میں نے کہا :کیا تم نماز میں شریک نہیں تھے۔ وہ کہنے لگا: کیوں نہیں ،میں تو تھا لیکن مجھے یاد نہیں ، میں نے کہا:مجھے تو خوب یاد ہے فلانی فلانی سورتیں آپﷺ نے پڑھی تھیں۔

12