Chapter No: 21
باب كُفْرَانِ الْعَشِيرِ وَكُفْرٍ دُونَ كُفْرٍ
To be ungrateful to one’s husband. And disbelief is of (different grades) lesser (or greater) degrees.
باب: خاوند کی ناشکری بھی ایک طرح کا کفر ہے اور ایک کفر دوسرے کفر سے کم ہوتا ہے، اس باب میں ابو سعیدؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا۔
فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
This is narrated by Abu Sa'id Al-Khudri on the authority of the Prophet.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ ". قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ " يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ "
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said: "I was shown the Hell-fire and that the majority of its dwellers were women who were ungrateful." It was asked, "Do they disbelieve in Allah?" (or are they ungrateful to Allah?) He replied, "They are ungrateful to their husbands and are ungrateful for the favours and the good (charitable deeds) done to them. If you have always been good (benevolent) to one of them and then she sees something in you (not of her liking), she will say, 'I have never received any good from you."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (ایک لمبی حدیث میں) اور میں نے دوزخ کو دیکھا کیا دیکھتا ہوں کہ عورتیں بہت ہیں وہ کفر کرتی ہیں لوگوں نے کہا: کیا اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: (نہیں) خاوند کا کفر ( ناشکری) کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں اگر تو ایک عورت سے ساری عمر احسان کرے پھر وہ (ایک ذرا سی) کوئی بات تجھ سے دیکھے (جس کو پسند نہ کرتی ہو) تو کہنے لگتی ہے میں نے تجھ میں کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔
Chapter No: 22
باب الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ ، وَلاَ يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِارْتِكَابِهَا إِلاَّ بِالشِّرْكِ ، باب
Sins are from ignorance and a sinner is not a disbeliever unless he worships others along with Allah.
باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں اور گناہ کرنے والا گناہ سے کا فر نہیں ہوتا البتہ شرک کرے (یا کفر کا اعتقاد رکھے) تو کافر ہو جائے گا ، کیونکہ نبیﷺ نے (ابو ذرؓ سے) فرمایا تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کی خصلت ہے اور اللہ نے (سورت نساء میں) فرمایا اللہ تو شرک کو نہیں بخشے گا اور اس سے کم جس کے چاہے گا(گناہ) بخش دے گا اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑپڑیں تو ان میں میل کرا دو اللہ نے دونوں گروہوں کو مسلمان کہا۔
لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ ". وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {إِنَّ اللَّهَ لاَ يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ}
According to the statement of the Prophet (s.a.w), "You still have some characteristics of ignorance." And the Statement of Allah: "Verily, Allah forgives not that partners should be set up with Him but He forgives except that to whom He wills." (V.4:48)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ، عَنِ الْمَعْرُورِ، قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ "
Narrated By Al-Ma'rur : At Ar-Rabadha I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied, "I abused a person by calling his mother with bad names." The Prophet said to me, 'O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so, then help them.'"
حضرت معرور سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملا ہوں،اور کیا دیکھتا ہوں کہ جیسے کپڑے انہوں نے پہن رکھے ہیں ویسے ہی اپنے غلام کو بھی پہنائے ہوئے ہیں،میں نے اس کا سبب پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ میں نے ایک مرتبہ اپنے ایک غلام کو ماں کا طعنہ دیا تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تو نے اس کو ماں کا طعنہ دیا ہے؟ تیرے اندر ابھی تک جاہلیت کے اثرات باقی ہیں، یہ غلام تمھارے بھائی ہیں، اللہ نے ان کو تمھارے ماتحت (کسی مصلحت کی خاطر )کیا ہے، لہذا اپنے ان بھائیوں کو وہی کھلاؤ جو خود کھاؤ اور وہ پہناؤ جو خود پہنو، اور طاقت سے زیادہ ان پر بوجھ مت ڈالو، اگر ڈالو تو ان کا ہاتھ بٹاؤ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ ذَهَبْتُ لأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ. قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ " إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ "
Narrated By Al-Ahnaf bin Qais : While I was going to help this man ('Ali Ibn Abi Talib), Abu Bakra met me and asked, "Where are you going?" I replied, "I am going to help that person." He said, "Go back for I have heard Allah's Apostle saying, 'When two Muslims fight (meet) each other with their swords, both the murderer as well as the murdered will go to the Hell-fire.' I said, 'O Allah's Apostle! It is all right for the murderer but what about the murdered one?' Allah's Apostle replied, "He surely had the intention to kill his companion."
احنف بن قیس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں ایک شخص کی مدد کے لیے جارہا تھا کہ (راستہ میں ) مجھ کو ابو بکرہ رضی اللہ عنہ ملے پُوچھا کہاں جارہے ہو؟ میں نے کہا: اس شخص کی مدد کرنے کے لیے، ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: واپس چلے جاؤ، میں نےرسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ جو دو مسلمان ایک دوسرے کے خلاف اپنی اپنی تلواریں نکالتے ہیں تو وہ دونوں دوزخی ہیں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! قاتل تو خیر(دوزخی ہے ہی) مقتول کیوں دوزخ میں جائے گا فرمایا: وہ بھی اپنے ساتھی کو مارنا چاہتا تھا۔
Chapter No: 23
باب ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ
Zulm (wrong) of one kind can be greater or lesser than that of another.
باب: ایک گناہ دوسرے گناہ سے کم ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح. قَالَ وَحَدَّثَنِي بِشْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتِ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ}
Narrated By 'Abdullah : When the following Verse was revealed: "It is those who believe and confuse not their belief with wrong (worshipping others besides Allah.)" (6:83), the companions of Allah's Apostle asked, "Who is amongst us who had not done injustice (wrong)?" Allah revealed: "No doubt, joining others in worship with Allah is a great injustice (wrong) indeed." (31.13)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب (سورۃ انعام) کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا (یا رسول اللہﷺ یہ تو بڑی مشکل بات ہے) ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا تب اللہ نے (سورۃ لقمان کی) یہ آیت اتاری شرک بڑا ظلم ہے۔
Chapter No: 24
باب عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ
The signs of a hypocrite.
باب:منافق کی نشانیاں
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The signs of a hypocrite are three:
1. Whenever he speaks, he tells a lie.
2. Whenever he promises, he always breaks it (his promise).
3. If you trust him, he proves to be dishonest. (If you keep something as a trust with him, he will not return it.)"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ". تَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "Whoever has the following four (characteristics) will be a pure hypocrite and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy unless and until he gives it up.
1. Whenever he is entrusted, he betrays.
2. Whenever he speaks, he tells a lie.
3. Whenever he makes a covenant, he proves treacherous.
4. Whenever he quarrels, he behaves in a very imprudent, evil and insulting manner."
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: چارخصلتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہوگا اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک بات ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی جب تک وہ اس کو چھوڑ نہ دے ۔امانت میں خیانت، بات بات پر جھوٹ بولنا، عہد توڑنا، اورجھگڑے کے وقت گالیاں دینا۔ سفیان کے ساتھ شعبہ نے بھی اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے۔
Chapter No: 25
باب قِيَامُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الإِيمَانِ
To establish the (Nawafil- voluntary) prayers on the night of Qadr is a part of faith.
باب:شب قدر میں عبادت بجالانا ایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever establishes the prayers on the night of Qadr out of sincere faith and hoping to attain Allah's rewards (not to show off) then all his past sins will be forgiven."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص لیلۃ القدر کی عبادت ایمان اور ثواب کی نیت سے کرےاس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔
Chapter No: 26
باب الْجِهَادُ مِنَ الإِيمَانِ
Al-Jihad is a part of faith.
باب:جہاد ایمان میں داخل ہے ۔
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لاَ يُخْرِجُهُ إِلاَّ إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، أَوْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The person who participates in (Holy battles) in Allah's cause and nothing compels him to do so except belief in Allah and His Apostles, will be recompensed by Allah either with a reward, or booty (if he survives) or will be admitted to Paradise (if he is killed in the battle as a martyr). Had I not found it difficult for my followers, then I would not remain behind any sariya going for Jihad and I would have loved to be martyred in Allah's cause and then made alive, and then martyred and then made alive, and then again martyred in His cause."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) جو شخص مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے گھر سے صر ف میری راہ میں جہاد کی غرض سے نکلا تو میں اسے (جہاد کے) ثواب اور مالِ غنیمت کے ساتھ واپس گھر لوٹاؤں گا، (اور اگر وہ شہید ہو گیا تو ) اسے جنت میں داخل کروں گا، اور اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ہر لشکر کے ساتھ جہاد پر جاتا، اور میری یہ تمنا ہے کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ۔
Chapter No: 27
باب تَطَوُّعُ قِيَامِ رَمَضَانَ مِنَ الإِيمَانِ
It is a part of faith to establish the (Nawaful- voluntary) prayers during the nights of Ramadan.
باب:رمضان میں راتوں کو نماز نفل پڑھناایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said: "Whoever establishes prayers during the nights of Ramadan faithfully out of sincere faith and hoping to attain Allah's rewards (not for showing off), all his past sins will be forgiven."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اسکے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
Chapter No: 28
باب صَوْمُ رَمَضَانَ احْتِسَابًا مِنَ الإِيمَانِ
To observe Saum [(fasts) (according to Islamic teachings)] during the month of Ramadan (sincerely and faithfully) hoping for Allah’s Rewards only, is a part of faith.
باب: رمضان کے روزے رکھنا ثواب کی نیت سے ایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever observes fasts during the month of Ramadan out of sincere faith, and hoping to attain Allah's rewards, then all his past sins will be forgiven."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارےگناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
Chapter No: 29
باب الدِّينُ يُسْرٌ
Religion is very easy.
باب: اسلام کا دین آسان ہے
وَقَوْلُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ السَّمْحَةُ"
And the statement of the Prophet (s.a.w) "The most beloved religion to Allah is the tolerant Hanifiya (Islamic Monotheism)"
نبی ﷺ نے فرمایا : اللہ کو وہ دین بہت پسند ہے جو سچا سیدھا آسان ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهَّرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلاَّ غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا، وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَىْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Religion is very easy and whoever overburdens himself in his religion will not be able to continue in that way. So you should not be extremists, but try to be near to perfection and receive the good tidings that you will be rewarded; and gain strength by worshipping in the mornings, the nights." (See Fath-ul-Bari, Page 102, Vol 1).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک دین آسان ہے اگر اس میں کوئی سختی کرے گا تو وہ (دین) اس پر غالب آجائے گا اس لئے درمیانی راہ(میانہ روی) اختیار کرو، خوش ہوجاؤ، اور صبح ، دوپہر ، شام اور رات کے کچھ حصے میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو ۔
Chapter No: 30
باب الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ
The (offering of) Salat (prayers) is a part of faith.
باب: نماز ایمان میں داخل ہے اور حق تعالیٰ نے (سورت بقرۃ میں جو ) فرمایا اور اللہ ایسا نہیں جو تمہارا ایمان اکارت کر دے یعنی بیت اللہ کے پاس جو تم نے نماز پڑھی (بیت المقدس کی طرف منہ کر کے)۔
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ} يَعْنِي صَلاَتَكُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ
And the Statement of Allah, "And Allah would never make your faith (prayers) to be lost." (V.2:143) (i.e., your prayers which you offered in the past facing Jerusalem)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ ـ أَوْ قَالَ أَخْوَالِهِ ـ مِنَ الأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلاَةٍ صَلاَّهَا صَلاَةَ الْعَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ، وَهُمْ رَاكِعُونَ فَقَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ مَكَّةَ، فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَتِ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْكَرُوا ذَلِكَ. قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا أَنَّهُ مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ وَقُتِلُوا، فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ}
Narrated By Al-Bara' (bin 'Azib) : When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen months, but he wished that he could pray facing the Ka'ba (at Mecca). The first prayer which he offered facing the Ka'ba was the 'Asr prayer in the company of some people. Then one of those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, "By Allah, I testify that I have prayed with Allah's Apostle facing Mecca (Ka'ba).' Hearing that, those people changed their direction towards the Ka'ba immediately. Jews and the people of the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he changed his direction towards the Ka'ba, during the prayers, they disapproved of it.
Al-Bara' added, "Before we changed our direction towards the Ka'ba (Mecca) in prayers, some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith (prayers) to be lost (i.e. the prayers of those Muslims were valid).'" (2:143).
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو اپنے ننھیال میں ٹھہرے اور وہ انصاری تھے اور آپﷺ سولہ یا سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور آپﷺکی یہ خواہش تھی کہ بیت اللہ قبلہ بن جائے لہذا ( تحویل قبلہ کے بعد) سب سے پہلے جو نماز بیت اللہ کی طرف رخ کرکے پڑھی گئی وہ عصر کی نماز تھی، لوگوں نے آپﷺکے ساتھ نماز پڑھی ، پھر اس کے بعد ایک شخص کا گزر ( جس نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی تھی ) ایک مسجد والوں کے پاس سے ہوا ، اس حال میں کہ وہ رکوع کی حالت میں تھے ، اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے(ابھی)رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کعبہ کی طرف رخ کر کےنماز پڑھی ہے یہ سنتے ہی وہ لوگ نماز ہی میں کعبہ کی طرف پھر گئے اور جب آپﷺ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے تو یہودی اورعیسائی خوش تھے جب آپﷺ نے اپنا منہ کعبہ کی طرف پھیر لیا تو اُنہوں نے بُرا مانا ۔ زہیر کہتے ہیں کہ ہم سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ اُنہوں نے براء رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث میں اس بات کا ذکر بھی کیا ہے کہ ہم ان لوگوں کے بارے میں کیا کہیں جو تحویل قبلہ سے پہلے شہید یا فوت ہو گئے تھے کہ ( انہیں نماز کا ثواب ملا یا نہیں ) تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ اللہ تمہارے ایمان (نماز) کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔