Chapter No: 1
باب فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْ رَآهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَهْوَ مِنْ أَصْحَابِهِ
The virtues of the Companions of the Prophet (s.a.w) and any Muslim who enjoyed the company of the Prophet (s.a.w) or saw him, is regarded as one of his companions.
باب : نبی کریمﷺ کے صحابیوں کی فضیلت کا بیان ۔
(امام بخاری نے کہا کہ)جس مسلمان نے بھی نبیﷺ کی صحبت اٹھائی یا آپؑ کا دیدار اسے نصیب ہوا ہو وہ آپؑ کا صحابی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيَقُولُونَ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ. ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ ".
Narrated By Abu Said Al-Khudri : "Allah's Apostle said, "A time will come upon the people, when a group of people will wage a holy war and it will be said, 'Is there amongst you anyone who has accompanied Allah's Apostle?' They will say, 'Yes.' And so victory will be bestowed on them. Then a time will come upon the people when a group of people will wage a holy war, and it will be said, "Is there amongst you a none who has accompanied the companions of Allah's Apostle?' They will say, 'Yes.' And so victory will be bestowed on them. Then a time will come upon the people when a group of people will wage a holy war, and it will be said, "Is there amongst you anyone who has been in the company of the companions of the companions of Allah's Apostle ?' They will say, 'Yes.' And victory will be bestowed on them."
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے کہا میں نے جابر بن عبد اللہ سے وہ کہتے تھے ہم سے ابو سعید خدری نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا کہ جماعتیں کی جماعتیں جہاد کریں گی ان سے پوچھا جائے گا تم میں سے کوئی رسول اللہﷺ کا صحابی ہے ، وہ کہیں گے ہاں ہے( پھر اس کی برکت سے فتح ہو گی ) پھر ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا کہ جماعتیں جہاد کریں گی ان سے پوچھا جائے گا تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جو کسی صحابی کی صحبت میں رہا ہو (تابعی ہو) وہ کہیں گے ہاں ہے تب ان کی فتح ہو گی پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ جماعتیں جہاد کریں گی ان سے پوچھا جائے گا تم میں سے کوئی آدمی ایسا ہے جو ایسے شخص کی صحبت میں رہا ہو جو صحابی کی صحبت میں رہا ہو ( تبع تابعی ہو) ، وہ کہیں گے ہاں ہے پھر ان کی فتح ہو گی۔
حَدَّثَنا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ، سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ". قَالَ عِمْرَانُ فَلاَ أَدْرِي أَذَكَرَ بَعْدَ قَرْنِهِ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا " ثُمَّ إِنَّ بَعْدَكُمْ قَوْمًا يَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلاَ يَفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ".
Narrated By Imran bin Husain : "Allah's Apostle said, 'The best of my followers are those living in my generation (i.e. my contemporaries). and then those who will follow the latter" 'Imran added, "I do not remember whether he mentioned two or three generations after his generation, then the Prophet added, 'There will come after you, people who will bear witness without being asked to do so, and will be treacherous and untrustworthy, and they will vow and never fulfil their vows, and fatness will appear among them."
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو نضر خبر دی کہا ہم کو شعبہ نے انہوں نے ابو جمرہ سے کہا میں نے زہدم بن مضرب سے سنا کہا میں نے عمران بن حصینؓ سے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فر مایا میری امت میں بہتر زمانہ میرا زمانہ ہے پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں
(یعنی تابعین ) کا پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں عمران کہتے ہیں مجھ کو یاد نہیں آپﷺنے اپنے زمانہ کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا آپ نے فر مایا پھر ان کے بعد تو ایسے لوگ پیدا ہو گے جن کی گواہی کوئی نہ چاہے گا لیکن وہ خواہ مخواہ گواہی دیں گے اور چوری کرے گے ان کا کوئی بھروسہ نہیں کرنے کا اور منت مانیں گے لیکن منت پوری نہیں کریں گے اور (حرام کا مال کھا کھا کر ) خوب موٹے بنیں گے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ ". قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانُوا يَضْرِبُونَا عَلَى الشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ وَنَحْنُ صِغَارٌ.
Narrated By Abdullah : The Prophet said, "The best people are those living in my generation, and then those who will follow them, and then those who will follow the latter. Then there will come some people who will bear witness before taking oaths, and take oaths before bearing witness." (Ibrahim, a sub-narrator said, "They used to beat us for witnesses and covenants when we were still children.")
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے منصور سے انہوں نے ابرا ہیم سے انہوں نے عبیدہ بن قیس سلمانی سے انہوں نے عبداللہ ابن مسعودؓ سے کہ نبیﷺ نے فر مایا میرے زمانے کے لوگ سب سے اچھے ہیں پھر جو ان کے بعد پھر جو ان کے بعد پھر تو ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی قسم گواہی سے پہلے اور گواہی قسم سے پہلےہو گی منصور نے کہا ابر ا ہیم نخعی کہتے تھے ( ہمارے بزرگ ) چھپٹنے میں ہم کو مارتے تھے اگر ہم گواہی یا عہد کا نام لیتے ۔
Chapter No: 2
باب مَنَاقِبِ الْمُهَاجِرِينَ وَفَضْلِهِمْ
The virtues of the Muhajirun (Emigrants) and their merits.
باب : مہاجرین کے مناقب اور فضائل کا بیان۔
مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قُحَافَةَ التَّيْمِيُّ ـ رضى الله عنه ـ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنْصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ} وَقَالَ {إِلاَّ تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ} إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا}. قَالَتْ عَائِشَةُ وَأَبُو سَعِيدٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْغَارِ
Among them is Abu Bakr Abdullah bin Abu Quhafa At-Taimia.
The Statement of Allah, "For the poor emigrants who were expelled from their homes and their property, seeking bounties from Allah to please Him. And helping Allah (Islam) and His Messenger such are indeed the truthful" (V. 59:8)
And also the Statement of Allah, "If you do not help him (Muhammad (s.a.w), for Allah will indeed help him ..." (V. 9:40)
Aisha, Abu Saeed and Ibn Abbas said, "Abu Bakr was with the Prophet in the cave."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ عَازِبٍ رَحْلاً بِثَلاَثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعَازِبٍ مُرِ الْبَرَاءَ فَلْيَحْمِلْ إِلَىَّ رَحْلِي. فَقَالَ عَازِبٌ لاَ حَتَّى تُحَدِّثَنَا كَيْفَ صَنَعْتَ أَنْتَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ خَرَجْتُمَا مِنْ مَكَّةَ وَالْمُشْرِكُونَ يَطْلُبُونَكُمْ قَالَ ارْتَحَلْنَا مِنْ مَكَّةَ، فَأَحْيَيْنَا أَوْ سَرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَيَوْمَنَا حَتَّى أَظْهَرْنَا وَقَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ، فَرَمَيْتُ بِبَصَرِي هَلْ أَرَى مِنْ ظِلٍّ فَآوِيَ إِلَيْهِ، فَإِذَا صَخْرَةٌ أَتَيْتُهَا فَنَظَرْتُ بَقِيَّةَ ظِلٍّ لَهَا فَسَوَّيْتُهُ، ثُمَّ فَرَشْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهِ، ثُمَّ قُلْتُ لَهُ اضْطَجِعْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ. فَاضْطَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْطَلَقْتُ أَنْظُرُ مَا حَوْلِي، هَلْ أَرَى مِنَ الطَّلَبِ أَحَدًا فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ يَسُوقُ غَنَمَهُ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِي أَرَدْنَا، فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُ فَعَرَفْتُهُ. فَقُلْتُ هَلْ فِي غَنَمِكَ مِنْ لَبَنٍ قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ فَهَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لَبَنًا قَالَ نَعَمْ. فَأَمَرْتُهُ فَاعْتَقَلَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ ضَرْعَهَا مِنَ الْغُبَارِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ كَفَّيْهِ، فَقَالَ هَكَذَا ضَرَبَ إِحْدَى كَفَّيْهِ بِالأُخْرَى فَحَلَبَ لِي كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَقَدْ جَعَلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِدَاوَةً عَلَى فَمِهَا خِرْقَةٌ، فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَوَافَقْتُهُ قَدِ اسْتَيْقَظَ، فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قُلْتُ قَدْ آنَ الرَّحِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " بَلَى ". فَارْتَحَلْنَا وَالْقَوْمُ يَطْلُبُونَا، فَلَمْ يُدْرِكْنَا أَحَدٌ مِنْهُمْ غَيْرُ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ عَلَى فَرَسٍ لَهُ. فَقُلْتُ هَذَا الطَّلَبُ قَدْ لَحِقَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ".
Narrated By Al-Bara : Abu Bakr bought a (camel) saddle from 'Azib for thirteen Dirhams. Abu Bakr said to 'Azib, "Tell Al-Bara' to carry the saddle for me." 'Azib said, "No, unless you relate to me what happened to you and Allah 's Apostle when you left Mecca while the pagans were in search of you." Abu Bakr said, "We left Mecca and we travel led continuously for that night and the following day till it was midday. I looked (around) searching for shade to take as shelter, and suddenly I came across a rock, and found a little shade there. So I cleaned the place and spread a bed for the Prophet in the shade and said to him, 'Lie down, O Allah's Apostle.' So the Prophet lay down and I went out, looking around to see if there was any person pursuing us. Suddenly I saw a shepherd driving his sheep towards the rock, seeking what we had already sought from it. I asked him, 'To whom do you belong, O boy?' He said, 'I belong to a man from Quraish.' He named the man and I recognized him. I asked him, 'Is there any milk with your sheep?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you then milk (some) for us?' He said, 'Yes.' Then I asked him to tie the legs of one of the sheep and clean its udder, and then ordered him to clean his hands from dust. Then the shepherd cleaned his hands by striking his hands against one another. After doing so, he milked a small amount of milk. I used to keep for Allah's Apostle a leather water-container, the mouth of which was covered with a piece of cloth. I poured water on the milk container till its lower part was cold. Then I took the milk to the Prophet whom I found awake. I said to him, 'Drink, O Allah's Apostle.' So he drank till I became pleased. Then I said, 'It is time for us to move, O Allahs Apostle!' He said, 'Yes.' So we set out while the people (i.e. Quraish pagans) were searching for us, but none found us except Suraiqa bin Malik bin Jushum who was riding his horse. I said, 'These are our pursuers who have found us. O Allah's Apostle!' He said, 'Do not grieve, for Allah is with us."
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے براء سے انہوں نے کہا ابو بکر نے میرے والد عازبؓ سے ایک پالان تیرہ در ہم کو خریدی پھر ان سے کہا ذرا تم براء (اپنے بیٹے) سے کہو پالان اُٹھاکر میرے ساتھ چلے والد نے کہا میں نہیں کہنے کا جب تک تم مجھ سے وہ قصہ بیان نہ کرو جو تم پر اور رسول اللہﷺپرگزرا جب مکہ کے کافر تمہاری تلاش میں تھے انہوں نے کہا (وہ قصہ یہ ہے )ہم مکہ سے چلے رات بھر اور دوسرے دن برابر چلتے رہے ظہر کے وقت تک جب ٹھیک دوپہر کا وقت ہوا تو میں نے نگاہ دوڑائی کہیں سایہ پاؤں تو وہاں ٹھہر جاؤں ۔پھر ایک چٹان دکھلائی دی اس کے پاس گیا تو دیکھا وہاں سایہ ہے میں نے وہ جگہ برابر کی اور نبیﷺ کے لیے بچھو نا بچھا یا اور عرض کیا یا رسول اللہ آپ ذرا لیٹ جائیے آپ لیٹ رہے اور میں یہ دیکھنے چلا کہیں ہماری تلاش میں کوئی نہ آتے ہو مجھ کو بکریوں کا ایک چرواہا (گڈریا ) ملا جو اسی چٹان کی طرف اپنی بکریاں ہا نکے لے جا رہا تھا ۔ وہ بھی سایہ کی جگہ چا ہتا تھا ۔ میں نے اس سے پوچھا تو کس کا غلام ہے اس نے قر یش کے ایک شخص کا نام لیا جس کو میں پہچا نتا تھا پھر میں نے اس سے پوچھا تیری بکر یوں میں کچھ دودھ بھی ہے ۔ اس نے کہا ہاں ہے میں نے کہا ہم کو ذرا سا دودھ دوہ کر دے گا اس نے اپنی بکریوں میں ایک بکری کا پاؤں تھا ما میں نے کہا ذرا اس کا تھن گرد وغبار سے صاف کر لے پھر میں نے اس کہا اپنی ہتھیلیوں کو جھٹک دے اس نے ایسے کیا براء نے ایک ہتھیلی دوسری ہتھیلی پر مار کر بتلایا پھر ایک پیالہ بھر کر دودھ دوہا اور میں نے رسول اللہﷺ کے واسطے چھا گل ساتھ لے لی تھی اس کے منہ پر کپڑا با ندھ دیا تھا ( اس میں ٹھنڈا پا نی تھا) میں نے وہ پانی اس دودھ پر ڈالا اتنا کہ وہ نیچےتک ٹھنڈا ہو گیا ۔ پھر میں اسکو ساتھ لے کر نبیﷺ کے پاس چلا دیکھا تو آپ بیدار ہو چکے ہیں ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! پیجئیے آپ نے اتنا پیا کپ میں خوش ہو گیا ۔ ( خوب پیا) پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کوچ کا وقت آن پہنچا ۔ آپ نے فرمایا اچھا چلو ۔ ہم وہاں سے چل کھڑے ہوئے اور قریش کے لوگ ہماری تلاش میں ہی رہے ہم کو کسی نے بھی نہ پایا ایک سراقہ بن مالک بن جعشم گھوڑے پر سوار آن پہنچا میں نے اس کو دیکھ کر عرض کیا ۔یا رسول اللہ ! ہمارے ڈھو نڈ نے والے آن پہنچے ۔ آپ نے فر مایا کچھ فکر نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا فِي الْغَارِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ تَحْتَ قَدَمَيْهِ لأَبْصَرَنَا. فَقَالَ " مَا ظَنُّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا ".
Narrated By Abu Bakr : I said to the Prophet while I was in the Cave. "If any of them should look under his feet, he would see us." He said, "O Abu Bakr! What do you think of two (persons) the third of whom is Allah?"
ہم سے محمدبن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام نے انہوں نے ثا بت سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے ابو بکر صد یقؓ سے انہوں نے کہا جب ہم غار ثور میں چھپے بیٹھے تھے اور مشرک لوگ غار کے اُوپر ہم کوڈھو نڈ رہےتھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر ان میں سے کسی نے اپنے پاؤں پر نظر ڈالی تو ہم کو دیکھ لے گا آپﷺ نے فر مایا ابو بکر تیرا خیال کدھر ہے ان دو شخصوں کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے جن کے ساتھ تیسرا پرور دگار ہو ۔
Chapter No: 3
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " سُدُّوا الأَبْوَابَ إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ "
The saying of the Prophet (s.a.w), "Close the gates (in the masjid), except the gate of Abu Bakr."
باب : نبی کریمﷺ کا حکم فرمانا کہ حضرت ابو بکرؓ کے دروازے کو چھوڑ کر(مسجد نبوی کی طرف کے )تمام دروازے بند کر دو ۔
قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
This is narrated by Ibn Abbas on the authority of the Prophet (s.a.w)
یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے نبی کریمﷺ سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ وَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ ". قَالَ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ. فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ الْمُخَيَّرُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَىَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً غَيْرَ رَبِّي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُهُ، لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِد ِباب إِلاَّ سُدَّ، إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ ".
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle addressed the people saying, "Allah has given option to a slave to choose this world or what is with Him. The slave has chosen what is with Allah." Abu Bakr wept, and we were astonished at his weeping caused by what the Prophet mentioned as to a Slave (of Allah) who had been offered a choice, (we learned later on) that Allah's Apostle himself was the person who was given the choice, and that Abu Bakr knew best of all of us. Allah's Apostle added, "The person who has favoured me most of all both with his company and wealth, is Abu Bakr. If I were to take a Khalil other than my Lord, I would have taken Abu Bakr as such, but (what relates us) is the Islamic brotherhood and friendliness. All the gates of the Mosque should be closed except the gate of Abu Bakr."
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عامر نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا مجھ سے سالم ابو انضر نے انہوں نےبسر بن سعید سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے لوگوں کو خطبہ سنایا فر مایا اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا چاہے دنیا میں رہے چاہے اللہ کے پاس ( کرا مت اور نعمت ملے )اس کواختیار کرے اس بندے نے اللہ کے پاس جانا اختیار کیا یہ سن کر ابو بکرؓ رو دیے ۔ ابو سعید کہتے ہیں مجھ کو ان کے رونے پر تعجب ہوا میں نے کہا ان کی رونے کی کیا وجہ اگر رسول اللہﷺ نے ایک بندے کا حال بیان کیا اس کو اختیار ملا ( تو ملا با شد ) پھر مجھ کو معلوم ہوا ا خا یہ بندہ رسول اللہﷺ تھے آپ ہی کو اختیا ر ملاتھا اور ابو بکرؓ ہم سب (صحابہ ) میں ذیادہ علم رکھتے تھے اور رسول اللہﷺ نے (اسی خطبہ میں ) یہ بھی فر مایا سب لوگوں میں ابو بکر کا احسان مال اور صحبت کے رو سے مجھ پر ذیادہ ہے اور جو میں اپنے پروردگار کے سوا کسی اور کو جانی دوست بناتا تو ابو بکر کو بناتا البتہ اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے ہے دیکھو مسجد کی طرف کسی کا دروازہ نہ رہے سب بند کر دیے جائے صر ف ابو بکر کادروازہ رہنے دو ۔
Chapter No: 4
باب فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
The merits of Abu Bakr (r.a) after that of the Prophet (s.a.w)
باب : نبی کریمﷺکے بعد حضرت ابو بکرؓ کی دوسرے صحابہ پر فضیلت کا بیان۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رضى الله عنهم.
Narrated By Ibn 'Umar : We used to compare the people as to who was better during the lifetime of Allah's Apostle. We used to regard Abu Bakr as the best, then 'Umar, and then 'Uthman.
ہم سے عبدالعز یز بن عبداللہ نے بیان کیا ہم سے سلیمان نے انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا ہم رسول اللہﷺ کے زمانے ہی میں ابو بکرؓ کو افضل سمجھتے پھر عمرؓ کو پھر عثمانؓ کو ۔
Chapter No: 5
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً " قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ
The saying of the Prophet (s.a.w), "If I were to take someone as a friend ..."
باب : نبی کریمﷺکا یہ فرمانا کہ میں اگر کسی کوجانی دوست بتانا تو ابو بکرؓ کو بتانا۔
قَالَهُ أبو سَعِيدٍ
This is said by Abu Saeed
یہ ابو سعیدؓ سے مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ، أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أَخِي وَصَاحِبِي ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "If I were to take a Khalil, I would have taken Abu Bakr, but he is my brother and my companion (in Islam)."
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیاہم سے وہیب نے کہا ہم سے ایوب نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا اگر میں اللہ کے سوا کسی کو جانی دوست بنانے والا ہوتا تو ابو بکرؓ کو بناتا لیکن ( وہ میرے دینی) بھائی اور دوست ہیں ۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى، وَمُوسَى، قَالاَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ، " لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ خَلِيلاً، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ ". حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، مِثْلَهُ.
Narrated By Aiyub : The Prophet said, "If I were to take a Khalil, I would have taken him (i.e. Abu Bakr) as a Khalil, but the Islamic brotherhood is better."
ہم سے معلّیٰ بن اسد اور موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ہم سے وہیب نے انہوں نے ایوب سے ( یہی روایت ) اس میں یوں ہے ۔اگر میں کسی کو جانی دوست بنانے والا ہوتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن اسلام کا بھائی پنا کیا کم ہے ۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیاہم سے عبدالوھا ب نے انہوں نے ایوب سے ایسی ہی حدیث ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ كَتَبَ أَهْلُ الْكُوفَةِ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي الْجَدِّ. فَقَالَ أَمَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ ". أَنْزَلَهُ أَبًا يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ.
Narrated By 'Abdullah bin Abi Mulaika : The people of Kufa sent a letter to Ibn Az-Zubair, asking about (the inheritance of) (paternal) grandfather. He replied that the right of the inheritance of (paternal) grandfather is the same as that of father if the father is dead) and added, "Allah's Apostle said, ' If I were to take a Khalil from this nation, I would have taken him (i.e. Abu Bakr)."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سے انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے انہوں نے کہا کوفہ والو ں نے عبداللہ بن زبیرؓ کو دادا کے (میراث کے ) باب میں لکھا انہوں نے جواب دیا جس کے حق میں رسول اللہﷺ نے یہ فر مایا اگر میں کسی کو جانی دوست بنانے والا ہوتا تو اس کو بناتا یعنی ابو بکرؓ نے کہا ہے داد باپ کی طرح ہے ( جب میت کا باپ نہ ہو) .
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ. قَالَتْ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ كَأَنَّهَا تَقُولُ الْمَوْتَ. قَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ " إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ".
Narrated By Jubair bin Mutim : A woman came to the Prophet who ordered her to return to him again. She said, "What if I came and did not find you?" as if she wanted to say, "If I found you dead?" The Prophet said, "If you should not find me, go to Abu Bakr."
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی اور محمد بن عبید اللہ نے بیان کیا دو نوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا انہوں نے اپنے باپ سے کہا انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے انہوں نے کہا ایک عورت (نام نا معلوم ) نبیﷺ کے پاس آئی آپ نے فر مایا پھر آئیو۔ اس نے کہا بتلائیے اگر میں آؤں اور آپ نہ ملیں ( آپ کی وفات ہو جائے ) آپ نے فرمایا ( اگر میں نہ ہوں تو ) ابو بکرؓ کے پاس آنا۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الطَّيِّبِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ، حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارًا، يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَا مَعَهُ إِلاَّ خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَكْرٍ.
Narrated By 'Ammar : I saw Allah's Apostle and there was none with him but five slaves, two women and Abu Bakr (i.e. those were the only converts to Islam then).
ہم سے احمد بن ابی الطیب نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن مجالد نے کہا ہم سے بیان بن بشر نےانہوں نے وبرہ بن عبدالر حمٰن سے انہوں نے ہمام سے انہوں نے کہا ہم نے عمار بن یا سر سے سنا وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہﷺ کو اس وقت دیکھا جب آپ کے ساتھ (یعنی مسلمان کوئی نہ تھا مگر پانچ غلام دو عورتیں اور ابو بکرؓ ۔
حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِذِ اللَّهِ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّى أَبْدَى عَنْ رُكْبَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمَّا صَاحِبُكُمْ فَقَدْ غَامَرَ ". فَسَلَّمَ، وَقَالَ إِنِّي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَىْءٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ نَدِمْتُ، فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَى عَلَىَّ، فَأَقْبَلْتُ إِلَيْكَ فَقَالَ " يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ ". ثَلاَثًا، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَى مَنْزِلَ أَبِي بَكْرٍ فَسَأَلَ أَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ فَقَالُوا لاَ. فَأَتَى إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَتَمَعَّرُ حَتَّى أَشْفَقَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ أَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ. وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِكُو لِي صَاحِبِي ". مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا.
Narrated By Abu Ad-Darda : While I was sitting with the Prophet, Abu Bakr came, lifting up one corner of h is garment uncovering h is knee. The Prophet said, "Your companion has had a quarrel." Abu Bakr greeted (the Prophet) and said, "O Allah's Apostle! There was something (i.e. quarrel) between me and the Son of Al-Khattab. I talked to him harshly and then regretted that, and requested him to forgive me, but he refused. This is why I have come to you." The Prophet said thrice, "O Abu Bakr! May Allah forgive you." In the meanwhile, 'Umar regretted (his refusal of Abu Bakr's excuse) and went to Abu Bakr's house and asked if Abu Bakr was there. They replied in the negative. So he came to the Prophet and greeted him, but signs of displeasure appeared on the face of the Prophet till Abu Bakr pitied ('Umar), so he knelt and said twice, "O Allah's Apostle! By Allah! I was more unjust to him (than he to me)." The Prophet said, "Allah sent me (as a Prophet) to you (people) but you said (to me), 'You are telling a lie,' while Abu Bakr said, 'He has said the truth,' and consoled me with himself and his money." He then said twice, "Won't you then give up harming my companion?" After that nobody harmed Abu Bakr.
ہم سے ہشام بن عمارنے بیان کیا کہا ہم سے صدقہ بن خالد نے کہا ہم سے زید بن واقد نے انہوں نے بسر بن عبید اللہ سے انہوں نے ابو ادریس عائد اللہ سے انہوں نے ابو درداء سے انہوں نے کہا میں نبیﷺ کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ابو بکرؓ آئے کپڑوں کا کونہ اٹھائے اپنے گھٹنے کھولے نبیﷺ نے فر مایا تمہارے صاحب ( یعنی ابو بکرؓ ) کسی سے لڑ کر آئے ہیں انہوں نے سلام کیا نبیﷺ کو اور بیٹھے پھر کہنے لگا مجھ میں اور خطاب کے بیٹے(یعنی حضرت عمرؓ ) میں کچھ تکرار ہو گئی تھی ۔ میں نے جلدی سے ان کو سست کہہ دیا پھر میں شرمندہ ہوا اور ان سے معافی چاہی لیکن انہوں نے انکار کیا اب میں آپ کے پاس آیا ہوں ( آپ ان کو سمجھائیے ) یہ سن کر نبیﷺ نے فرمایا ابو بکر اللہ تم کو بخشے تین بار یہی فرمایا ۔پھر ایسا ہوا کہ حضرت عمرؓ شرمندہ ہوئے اور ابو بکرؓ کے گھر پر آئے پوچھا ابو بکرؓ ہیں لو گوں نے کہا ہیں آخر رسول اللہﷺ کے پاس آئے آپ کو سلام کیا آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا ۔(حضرت ابو بکرﷺ ڈرے کہیں نبی ﷺ حضرت عمرؓ پر خفا نہ ہو ں ) وہ دوزانوں (مودب) ہو کے بیٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ خطا میری٘ تھی خطا میری تھی ( میں نے ہی عمرؓ کو سست کہا تھا ) اس وقت نبیﷺ نے فر مایا ( لوگوں یہ سمجھ لو ) اللہ نے مجھ کو تمھاری طرف پیغمبر بنا کر بھیجا لیکن تم نے مجھ کو جھوٹا کہا ۔ ابو بکرؓ نے مجھ کو سچا کہا اور اپنے مال اور جان سے میری خدمت کی تم میرے دوست کو ستا نا چھوڑ تے ہو یا نہیں آپ کے یہ فر مانے کے بعدابو بکرؓ کو کسی نے نہیں ستایا ۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَىُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ " عَائِشَةُ ". فَقُلْتُ مِنَ الرِّجَالِ فَقَالَ " أَبُوهَا ". قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ " ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ". فَعَدَّ رِجَالاً.
Narrated By 'Amr bin Al-As : The Prophet deputed me to read the Army of Dhat-as-Salasil. I came to him and said, "Who is the most beloved person to you?" He said, "'Aisha." I asked, "Among the men?" He said, "Her father." I said, "Who then?" He said, "Then 'Umar bin Al-Khattab." He then named other men.
ہم سےمعلی بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعز یز بن مختار نے کہا ہم سے خالد حذا نے انہوں نے ابو عثمان سے کہا مجھ سے عمر وبن عاص نے بیان کیا نبیﷺنے ان کو ذات السلا سل کی لڑائی میں سردار بنا کر بھیجا وہ آپﷺ کے پاس آئے انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہےآپ نے فر مایا عائشہؓ سے ۔پو چھا مردوں میں سے (ان کے والد ) ابو بکر صد یقؓ سے پو چھا پھر کس سے فرمایا عمر بن خطاب سے اسی طرح کئی آدمیوں کے نام آپؐ نے لیے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ، فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي، وَبَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا، فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَكَلَّمَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، وَلَكِنِّي خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ ". قَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنهما ".
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "While a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away one sheep. When the shepherd chased the wolf, the wolf turned towards him and said, 'Who will be its guard on the day of wild animals when nobody except I will be its shepherd. And while a man was driving a cow with a load on it, it turned towards him and spoke to him saying, 'I have not been created for this purpose, but for ploughing." The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so does Abu Bakr and 'Umar."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا کہ
ابو ہر یرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ نے فر مایا ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا اتنے میں بھیڑیا ایک بکری اس کی لے کر بھاگا چر واہااس کے پیچھے لگا بھیڑ یے نے اس کی طرف دیکھا کہنے لگا درندوں کے دن ( جو قیامت کے قر یب آئے گا) بکری کو چرانے والا میرے سوا کون ہو گا ۔آپ نے یہ بھی فر مایا ۔ایک شخص گائے ہانک رہا تھا اس پر باجھ لادا تھا گائے نے اس کی طرف دیکھا اور کہا میں اس لیے نہیں پیدا ہوئی میں تو کھتی کا کام کر نے کے لیے پیدا ہوئی ہوں ۔ لوگ یہ حال دیکھ کر کہنے لگے سبحان اللہ (عجب قدرت ہے گائے بات کرتی ہے ) نبیﷺ نے فر مایا میں اس پر ایمان لایا اور ابو بکر اور عمر بھی ایمان لائے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ، فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ".
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well, on it there was a bucket. I drew water from the well as much as Allah wished. Then Ibn Abi Quhafa (i.e. Abu Bakr) took the bucket from me and brought out one or two buckets (of water) and there was weakness in his drawing the water. May Allah forgive his weakness for him. Then the bucket turned into a very big one and Ibn Al-Khattab took it over and I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work, till the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there."
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے یو نس سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی انہوں نے ا بو ہر یر ہ سے سنا انہو ں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر ما تے تھے ایک بار ایسا ہو ا میں سو رہا تھا میں نے ایک کنواں دیکھا اس پر ایک ڈول رکھا تھا ۔( پہلے ) میں نے اس کنویں سے چند ڈول نکالے جتنے اللہ کو منظور تھے بعد اس کے ابو بکر نے اس کو لیا
انہو ں نے ایک یا دو ڈول نکا لے مگر نا تو انی کے ساتھ اللہ ان کی نا توانی معا ف کر ے پھر ایک ڈول اور چر سہ گیا عمر نے اس کو لیا میں نے ایسا شہ زور پہلو ان نہیں دیکھا جو ان کی طرح کھینچتا ہو ، اتنا پا نی نکا لا کہ لو گو ں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کر لیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّىْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلاَّ أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّكَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلاَءَ " قَالَ مُوسَى فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ ذَكَرَ إِلاَّ ثَوْبَهُ.
Narrated By Abdullah bin Umar : That Allah's Apostle said, "Allah will not look on the Day of Judgment at him who drags his robe (behind him) out of pride." Abu Bakr said "One side of my robe slacks down unless I get very cautious about it." Allah's Apostle said, "But you do not do that with a pride."
ہم سےمحمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو مو سی بن عقبہ نے انہوں نے سا لم بن عبد اللہ سے انہوں عبداللہ بن عمر سےانہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرما یا جو شخص غرور کی راہ اپنا کپڑا لٹکائے گا اللہ اس کو (رحمت کی نگا ہ سے ) قیا مت کے دن دیکھے گا بھی نہیں یہ سن کر ابو بکر نے عر ض کیا (میں کیا کروں ) میرا کپڑا چلنے میں ایک طرف لٹک جا تا ہے (شا ید جھک کر چلتے ہو ں گے ) مگر ہا ں خو ب خیا ل رکھوں اور مضبوط با ندھوں تو شاید نہ لٹکے ۔ آپ نے فر ما یا تو غرور کی راہ سے تھوڑا ایسا کر تا ہے مو سی بن عقبہ نے کہا میں نے سا لم سے کہا کیا عبداللہ ( عبداللہ ابن عمر نے یو ں اس حد یث میں ) کہا ہے جو کوئی اپنے ازار لٹکائے انہوں نے کہا میں نے ان سے یہی سنا ہے جو کو ئی اپنا کپڑا لٹکائے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَىْءٍ مِنَ الأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ ـ يَعْنِي الْجَنَّةَ ـ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّلاَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ باب الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ باب الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ باب الصِّيَامِ، وَبَابِ الرَّيَّانِ ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا عَلَى هَذَا الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، وَقَالَ هَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ "
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "Anybody who spends a pair of something in Allah's Cause will be called from all the gates of Paradise, "O Allah's slave! This is good.' He who is amongst those who pray will be called from the gate of the prayer (in Paradise) and he who is from the people of Jihad will be called from the gate of Jihad, and he who is from those' who give in charity (i.e. Zakat) will be called from the gate of charity, and he who is amongst those who observe fast will be called from the gate of fasting, the gate of Raiyan." Abu Bakr said, "He who is called from all those gates will need nothing," He added, "Will anyone be called from all those gates, O Allah's Apostle?" He said, "Yes, and I hope you will be among those, O Abu Bakr."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو حمید بن عبد الرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابو ہریرہؓ نے کہا ۔ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ فر ما تے ہیں جو شخص کسی چیز کا ایک جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرے (مثلا دو روپے دو گھوڑے دو بکریاں اللہ کی راہ میں دے ) بہشت کے دروازوں سے یو ں بلا یا جا ئے گا(فر شتے کہیں گے ) اللہ کے بندے ادھر آ یہ دروازہ بہت اچھا ہے پھر کو کوئی بڑا نمازی ہو گا (بہت نفل پڑھتا ہو گا ) وہ نماز کے دروازے سے اور جو کوئی مجاہد ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے اور جو کوئی خیرات کر نے والا ہو گا وہ خیرات کے دروازے سے اور جو کوئی روزہ دار ہو گا وہ روزے کے دروازے سے جس کا نام ریا ن ہے بلا یا جا ئے گا ۔ یہ سن کر ابو بکر نے عرض کیا جو کو ئی ایک ہی دروازے سے بلایا جائے اس کو بھی کوئی تکلیف نہ ہو گی لیکن یا رسو ل اللہ ایسا بھی کو ئی ہو گا جو سب دروازوں سے بلا یا جا ئے ۔ آپ نے فر ما یا ہا ں اور مجھے امید ہے کہ تو ایسے ہی لو گو ں میں ہو گا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ ـ قَالَ إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ ـ فَقَامَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلاَّ ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ. فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَّلَهُ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا. ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ. فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ.
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Apostle is not dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah's Apostle, kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah's Apostle), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Don't be hasty." When Abu Bakr spoke, 'Umar sat down.
ہم سے اسمٰعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ہم سے سلیمان بن بلا ل نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے عروہ بن زبیرؓسے انہوں نے حضرت عا ئشہ سے کہ نبیﷺ نے جس وقت انتقال فر ما یا ابو بکر اس وقت سخ میں تھے ۔ (جو مسجد نبوی) سے (ایک میل پر ہے) اسمٰعیل راوی نے کہا یعنی عوال کے ایک گاؤں میں عمرؓ آپکی وفا ت کی خبر سن کر کھڑے ہوئے کہنے لگے اللہ کی قسم رسول اللہﷺ نہیں مر ے حضرت عا ئشہ کہتی ہیں عمر کہا کرتے تھے خدا کی قسم اس وقت میر ے دل میں یہی آتا تھااور میں کہتا اللہ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگو ں کے ہا تھ اور پاؤں قلم کر یں گے اتنے میں ابو بکر صدیقؓ آئے اور انہوں نے( اندر جا کر ) رسول اللہﷺپر سے کپڑا اٹھایا آپ کو بو سہ دیا کہنے لگے میرے ماں باپ آپ پر قربا ن آپ زندگی اور مو ت دو نو ں حالو ں میں پا کیزہ ہیں قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے اللہ تعالیٰ آپ کو دوبا رہ مو ت کا مزہ نہیں چکھانے کا پھر با ہر نکلے اور عمرؓ سے کہنے لگے قسم کھا نے والے ذرا تا مل کر جب ابو بکرؓ نے بات شروع کی تو عمرؓ ( خاموش ہو کر ) بیٹھ رہے ۔
فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ أَلاَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ. وَقَالَ {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ} وَقَالَ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} قَالَ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ ـ قَالَ ـ وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلاَّ أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لاَ يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي كَلاَمِهِ نَحْنُ الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ. فَقَالَ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لاَ وَاللَّهِ لاَ نَفْعَلُ، مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لاَ، وَلَكِنَّا الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا، وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ. فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ، فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ. فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ.
Abu Bakr praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die." Then he recited Allah's Statement: "(O Muhammad) Verily you will die, and they also will die." (39.30) He also recited:
"Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful." (3.144)
The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin 'Ubada in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). "There should be one 'Amir from us and one from you." Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab and Abu 'baida bin Al-Jarrah went to them. 'Umar wanted to speak but Abu Bakr stopped him. 'Umar later on used to say, "By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr would not speak so well. Then Abu Bakr spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, "We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers)," Hubab bin Al-Mundhir said, "No, by Allah we won't accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you." Abu Bakr said, "No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the 'Arabs and of best origin. So you should elect either 'Umar or Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler." 'Umar said (to Abu Bakr), "No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allah's Apostle." So 'Umar took Abu Bakr's hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, "You have killed Sad bin Ubada." 'Umar said, "Allah has killed him."
ابو بکرؓ نے اللہ کی تعریف اورثنا بیان کی پھر کہا( لو گوں دیکھو ) اگر کو ئی محمدﷺ کو پو جتا تھا (یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں کبھی مریں گے نہیں ) تو محمدﷺ مر چکے اور جو کوئی اللہ کو پو جتا تھا ( محمدﷺ کو اس کا بندہ اور رسو ل سمجھتا تھا ) تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے کبھی مر نے وا لا نہیں اور ابو بکرؓ نے (سورہ زمر کی) یہ آیت پڑھی ۔ اے پیغمبر تو بھی مر نے وا لا ہے وہ بھی مریں گے محمدؑ اور کچھ نہیں پیغمبر ہیں ان سے پہلے کئی پیغمبر گز ر چکے ہیں کیا وہ مر جا ئیں یا ما رے جا ئیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل (اسلا م سے ) پھر جاؤ گے اور جو کو ئی ایڑیو ں کے بل پھر جا ئے وہ اللہ کا کچھ بگا ڑ نہیں کر نے کا ( اپنا بگا ڑ کرے گا )اور اللہ شکر کر نے والو ں کو شکر کا بد لہ قر یب دے گا لو گ چیخ ما ر کر رو نے لگے اور انصا ر سب سعد ابن عبادہ کے گھر میں اکٹھا ہو ئے بنی سعدہ کے چہتے میں اور( مہاجر ین سے ) کہنے لگے اب ایسا کرو ایک امیر ہماری قو م کا رہے ایک امیر تمھاری قوم کا ( دو نو ں مل کر حکومت کر یں ۔) انصارکی خبر سن کر ابو بکرؓ اور عمرؓ اورابو عبیدہ بن جراحؓ وہاں پہنچے ۔حضرت عمرؓ نے با ت کر نی چا ہی لیکن ابو بکرؓ نے فر ما یا ذرا
خا موش رہو ۔ عمر کہا کر تے تھے میں نےجو اس وقت (ابو بکرؓ سے پہلے ) بات کر نا چا ہی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے ایک (عمدہ ) تقریر سوچ رکھی تھی میں ڈرتا تھا کہیں ابو بکرؓ اس کو بیان نہ کر سکیں لیکن ابو بکرؓ نے با تیں شروع کیں تو نہا یت ہی فصا حت اور بلا غت کے سا تھ انہوں نے( انصار سے) یہ کہا امیر تو ہم ہی( یعنی قر یش کے لو گ) رہیں گے تم لو گ وزیر اور مشیر ہو سکتے ہو حبا ب بن منذر کہنے لگے ہر گز نہیں خدا کی قسم یہ نہیں ہو سکتا ایک امیر ہم میں کا رہے گا ایک امیر تم میں کا ابو بکرؓ نے کہا یہ نہیں ہو سکتا ہم امیر رہیں گے تم وزیر رہو وجہ یہ ہے کہ قر یش کے لو گ سا رے عر ب میں شریف خاندان اور ان کا ملک (یعنی مکہ)عر ب کے بیچ میں ہے تو ایسا کر و تم کو اختیار ہے یا تو عمر سے بیعت کر لو یا عبیدہ بن جراح سے عمرؓ نے یہ سن کر کہا تمہارے ہو تے سا تے ہم تو تم ہی سے بیعت کر یں گے آج سے تم ہمارے سر دار ہو اور ہم سب میں افضل ہو اور رسول اللہﷺ کو تم سے ہم سب سے زیا دہ محبت تھی خیر حضرت عمرؓ نےحضرت ابو بکرؓ کا ہا تھ تھا ما ان سے بیعت کی اور دوسرے لو گو ں نے بھی بیعت کر لی اب ایک شخص کہنے لگا تم نے سعد بن عبا دہ کو ما ر ڈا لا حضرت عمرؓ نے کہا اللہ ان کو تباہ کرے ۔
وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ". ثَلاَثًا، وَقَصَّ الْحَدِيثَ، قَالَتْ فَمَا كَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلاَّ نَفَعَ اللَّهُ بِهَا، لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا، فَرَدَّهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ.
'Aisha said (in another narration), ("When the Prophet was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Qur'an 4.69) 'Aisha said, Allah benefited the people by their two speeches. 'Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of 'Umar's speech.
اور عبداللہ بن سالم نے زبیدی سے نقل کیا اور عبدالرحمٰن بن قا سم نے کہا مجھ سے میرے والد قا سم بن محمد نے بیان کیا کہ حضرت عا ئشہؓ نے کہا(وفات کےوقت) نبی ﷺ کی آنکھ آسما ن کی طر ف لگ گئی آپ فر مانے لگے (یا اللہ ) بلند رفیقوں میں ( مجھ کو رکھ ) تین با ر یہی فر ما یا اور یہی حدیث بیان کی حضرت عائشہؓ کہتی ہیں ابو بکرؓ اور حضرت عمرؓ نے جو جو خطبے سنا ئے ان میں ہر ایک سے اللہ نے فائدہ دیا عمؓر نے لو گو ں کو ڈرایا اور یہ ظا ہر کیا کہ ان میں نفا ق مو جو د ہے پھر اللہ نے ان کا خیال حق پر پھیر دیا ۔
ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ الْهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ} إِلَى {الشَّاكِرِينَ}
Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting: "Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him..." (3.144)
اور ابو بکرؓ نے جو حق با ت تھی ہدایت کی با ت وہ لوگوں کو سمجھا دی اور ان کو بتلا دیا جو ان پر لا زم تھا (یعنی اسلام ہر قائم رہنا ) اور وہ اسی آیت کو و ما محمد الارسول اخیر شا کرین تک پڑھتے نکلے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ. قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ. وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ.
Narrated By Muhammad bin Al-Hanafiya : I asked my father ('Ali bin Abi Talib), "Who are the best people after Allah's Apostle ?" He said, "Abu Bakr." I asked, "Who then?" He said, "Then 'Umar. " I was afraid he would say "Uthman, so I said, "Then you?" He said, "I am only an ordinary person.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثو ری نے کہا ہم سے جا مع بن ابی را شد نے کہا ہم سے ابو یعلیٰ نے انہوں نے محمد بن حنفیہ سے انہوں نے کہا میں نے اپنے والد (حضرت علی مر تضیٰ سے ) پو چھا رسول اللہﷺ کے بعد سب لو گو ں میں بہتر (افضل) کو ن ہیں انہوں نے کہا ابو بکرؓ میں نے پو چھا پھر کون انہوں نے کہا عمرؓ اب میں ڈرا اور پو چھو ں تو وہ کہہ دیں عثمانؓ میں نے خود کہہ دیا پھر آپ انہوں نے کہا میں تو ( عام ) مسلمانوں میں سے ایک شخص ہوں ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالُوا أَلاَ تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِالنَّاسِ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ، فَتَيَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ.
Narrated By 'Aisha : We went out with Allah's Apostle on one of his journeys till we reached Al-Baida or Dhatul-Jaish where my necklace got broken (and lost). Allah's Apostle stopped to search for it and the people too stopped with him. There was no water at that place and they had no water with them. So they went to Abu Bakr and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stop where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh and said, "You detained Allah Apostle and the people where there is no water and they have no water." He then admonished me and said what Allah wished and pinched me at my flanks with his hands, but I did not move because the head of Allah's Apostle was on my thigh.
Allah's Apostle kept on sleeping till be got up in the morning and found no water. Then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum, and the people performed Tayammum. Usaid bin AlHudair said. "O family of Abu Bakr! This is not the first blessings of yours." We urged the camel on which I was sitting to get up from its place and the necklace was found under it.
ہم سے قیتبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن قا سم سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت
عا ئشہؓ سے انہوں نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہﷺ کے سا تھ نکلے جب بیدا یا ذات الجیش میں پہنچے ( دونو ں مقام ہیں مد ینہ کے قر یب ) تو میرا ہار ٹوٹ کر گر پڑا رسول اللہﷺ اس کے ڈھو نڈنے کے لئے ٹھر گئے اور لو گ بھی آپ کے سا تھ ٹھر گئے ۔ وہاں پا نی نہ تھا نہ لو گو ں کے سا تھ پا نی تھا ۔ یہ حال دیکھ کر لو گ ابو بکر صدیقؓ کے پا س گئے ان سے کہا تم دیکھتے ہو عا ئشہؓ نے کیا کیا رسول اللہﷺ کو ٹھہرا دیا آپ کے سا تھ لو گو ں کو بھی ٹھہرا دیا اور ایسے مقام میں جہاں پا نی نصیب نہیں نہ ان کے پا س پانی ہے ۔ حضرت عا ئشہؓ کہتی ہیں حضرت ابو بکرؓ یہ سن کر آئے اس وقت رسول اللہﷺ میری را ن پر سر رکھے سو رہے تھے کہنے لگے تو نے رسول اللہﷺ کو اور لو گو ں کو ایسی جگہ روک دیا ہے جہاں پا نی نہیں ملتا نہ ان کے سا تھ پا نی ہے غرض ابو بکرؓ نے مجھ پر غصہ کیا اور جو اللہ کو منظور تھا (برا بھلا ) وہ انہوں نے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کو کھ میں کونچا دینے لگے میں ضرور تڑپتی مگر رسول اللہﷺ کا سر میری ران پر تھا اس وجہ سے نہ ہل سکی ۔ آپ سو یا کیے صبح ہوئی توپا نی نہ دا رد پھر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری فتیمموا۔ اسید بن حضیر (صحابی انصاریؓ نے) کہا ابو بکرؓ کا خاندان یہ کچھ تمھاری پہلی بر کت نہیں ہے حضرت عا ئشہؓ کہتی ہیں پھر ہم نے اس او نٹ کو اٹھایا جس پر سوار تھی تو ہار اس کے نیچے ملا ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ ". تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَاضِرٌ عَنِ الأَعْمَشِ.
Narrated By Abu Said : The Prophet said, "Do not abuse my companions for if any one of you spent gold equal to Uhud (in Allah's Cause) it would not be equal to a Mud or even a half Mud spent by one of them."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیاکہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اعمش سے کہا میں نے ذکوان سے سنا وہ ابو سعید خدری سے روایت کرتے تھے نبیﷺ نے فر ما یا میرے اصحاب کو برا نہ کہو اگر تم میں کوئی احد پہاڑ برابر سو نا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کرے تو ان کے مد یا آدھے مد (غلہ ) کے برابر نہیں ہو سکتا شعبہ کے سا تھ اس حد یث کو جریر اور عبداللہ بن داؤد اور ابو معایہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقُلْتُ لأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا. قَالَ فَجَاءَ الْمَسْجِدَ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا، فَخَرَجْتُ عَلَى إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَاجَتَهُ، فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ، وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ لأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْيَوْمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ. فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ. ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ. فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ. فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَهُ فِي الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا ـ يُرِيدُ أَخَاهُ ـ يَأْتِ بِهِ. فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ. ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ. فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ. فَدَخَلَ، فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ. فَجَاءَ إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ. فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ. فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ " فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُكَ. فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ، فَجَلَسَ وُجَاهَهُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ. قَالَ شَرِيكٌ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ.
Narrated By Abu Musa Al-Ashari : I performed ablution in my house and then went out and said, "Today I shall stick to Allah's Apostle and stay with him all this day of mine (in his service)." I went to the Mosque and asked about the Prophet. They said, "He had gone in this direction." So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, "Today I will be the gatekeeper of the Prophet." Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, "Who is it?" He said, "Abu Bakr." I told him to wait, went in and said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr asks for permission to enter." He said, "Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise." So I went out and said to Abu Bakr, "Come in, and Allah's Apostle gives you the glad tidings that you will be in Paradise" Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah's Apostle on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). "If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here." Suddenly somebody moved the door. I asked, "Who is it?" He said, "'Umar bin Al-Khattab." I asked him to wait, went to Allah's Apostle, greeted him and said, 'Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise." I went to "Umar and said "Come in, and Allah's Apostle, gives you the glad tidings that you will be in Paradise." So he entered and sat beside Allah's Apostle on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), "If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here." Somebody came and moved the door. I asked "Who is it?" He replied, "Uthman bin Affan." I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him." So I went up to him and said to him, "Come in; Allah's Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. "Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet on the other side. Said bin Al-Musaiyab said, "I interpret this (narration) in terms of their graves."
ہم سے ابو الحسن بن مسکین نے بیان کیا کہاہم سے یحیٰی بن حسان نے کہا ہم سے سلیمان نے انہوں نے شریک بن ابی نمر سے انہوں نے سعید بن مسیب سے کہا مجھ کو ابو مو سٰی اشعریؓ نے خبر دی انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر باہر نکلے دل میں کہا میں آج دن بھر رسول اللہﷺ کا ساتھ نہ چھوڑوں گا ۔ آپ کے پاس ہی رہوں گا۔ خیر وہ مسجد میں آئے پوچھا نبیﷺ کہاں ہیں لوگوں نے کہا کہیں باہر اس طرف تشریف لے گئے ہیں میں بھی آپ کے قدموں کے نشان پر چلا لوگوں سے پوچھتا جاتا تھا چلتے چلتے معلوم ہوا کہ آپ اریس کے با غ میں گئے ہیں میں با غ کے دروازے پر بیٹھ گیا جو کھجور کی ڈالیو ں کا تھا جب آپ حا جت سے فا رغ ہوئے اور وضو کر چکے تو میں آپ کی طر ف چلا دیکھا تو آپ کنوئیں کی منڈ یر پر بیٹھے ہیں اس کے بیچا بیچ میں اور دو نو ں پنڈلیا ں کھو ل کر کنوئیں میں لٹکا دی ہیں۔ میں نے آپ کو سلا م کیا پھر لو ٹ آیا اور با غ کے دروازے پر بیٹھ گیا میں نے ( دل میں ) کہا آج میں نبیﷺ کا دربا ن رہو ں گا اتنے میں ابو بکر آئے اور دروازے کو دھکیلا میں نے پو چھا کو ن ہے انہوں نے کہا ابو بکر ۔ میں نے کہا ذرا ٹھرو اور میں گیا جا کر آپﷺسے عرض کیا ابو بکر آئے ہیں ( اندر آنے کی اجا زت چا ہتے ہیں )آپ نے فر مایا ۔ آنے دو اور ان کو بہشت کی خوشخبری بھی دو ۔ میں آیا اور ابو بکرؓ سے کہا آؤ رسول اللہﷺ نے تم کو بہشت کی خوشخبری دی ہے ۔ خیر ابو بکرؓ اندر آئے اوررسول اللہﷺ کی داہنی طرف اسی منڈیر پر دونوں پاؤں لٹکا کر پنڈلیاں کھو ل کر جیسے نبیﷺ بیٹھےتھے بیٹھ گئے ابو مو سٰی کہتے ہیں میں اپنے بھائی عا مر کو گھر میں وضو کر تے چھوڑ آیا تھا ۔ میں نے اپنےدل میں کہا اگر اللہ کو اس کی بھلا ئی منظور ہے تو اس کویہاں لے آئے گا اتنے میں کیا دیکھتا ہوں کو ئی دروازہ ہلا رہا ہے میں نے پو چھا کون ہے ۔ کہا عمرؓ میں نے کہا ذرا ٹھرو ۔ پھر میں رسول اللہﷺ کے پاس آگیا ۔ آپ کو سلام کیا اور عرض کیا عمرؓ حا ضر ہیں اجازت چا ہتے ہیں ۔ آپ نے فر ما یا آنے دو اور بہشت کی خو شخبری دو ۔میں نے آن کر امن سے کہا آؤ رسول اللہﷺ
نے تم کو بہشت کی خو شخبری دی ہے وہ بھی آن کر اسی منڈیر پر رسول اللہﷺکے با ئیں جا نب بیٹھ گئے اور دونوں پاؤ ں کنویں میں لٹکا دئیے۔ میں لو ٹ آیا (دروازے پر) بیٹھا ۔ میں نے پھر دل میں کہا اگر اللہ کو عا مر کی بھلا ئی منطور ہے تو اس کو بھی لے آئے گا اتنے میں ایک اور آدمی نے دروازہ ہلا یا میں نے پو چھا کو ن ہے ۔ کہا عثمان ۔ میں نے کہا ذرا ٹھرو اور آن کر نبیﷺکو خبر دی عثمانؓ حا ضر ہیں آپ نے فر ما یا ان کو آنے دو اور بہشت کی خو شخبری دو مگر وہ ایک بلا میں مبتلا ہوں گے ( محاصرہ کی تکلیفیں اور شہادت وغیرہ ) میں آیا ان سے کہا آؤ رسول اللہﷺ نے تم کو بہشت کی بشارت دی ہے مگر ایک بلا کے بعد جو تم پر آئے گی۔ وہ بھی آئے دیکھا منڈ یر کا ایک حصہ بھر گیا آخر وہ دو سرے کنارے پر آپ کے سا منے بیٹھ گئے ۔ شریک نے کہا ۔ سعید بن مسیب نے اس حد یث کی تاویل یو ں کی کہ ان لو گوں کی قبر یں اسی طرح ہو ں گی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَقَالَ " اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ ".
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet once climbed the mountain of Uhud with Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman. The mountain shook with them. The Prophet said (to the mountain), "Be firm, O Uhud! For on you there are no more than a Prophet, a Siddiq and two martyrs.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہاہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے سعید سے انہوں نے قتا دہ سے ان سے انس بن ما لکؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ احد پہاڑ پر چڑھے آپ کے ساتھ ابو بکرؓ اور عمرؓ اور عثمانؓ بھی چڑھے اتنے میں پہاڑ کو جنبش ہو ئی آپ نے فر ما یا ۔ احد پہاڑ ٹھرا رہ تجھ پر اور کوئی نہیں ایک پیغمبر ایک صد یق اور دو شہید ہیں ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا جَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، فَنَزَعَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ". قَالَ وَهْبٌ الْعَطَنُ مَبْرَكُ الإِبِلِ، يَقُولُ حَتَّى رَوِيَتِ الإِبِلُ فَأَنَاخَتْ.
Narrated By Abdullah bin Umar : Allah's Apostle said. "While (in a dream), I was standing by a well, drawing water from it. Abu Bakr and 'Umar came to me. Abu Bakr took the bucket (from me) and drew one or two buckets of water, and there was some weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then Ibn Al-Khattab took the bucket from Abu Bakr, and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work. He drew so much water that the people drank to their satisfaction and watered their camels." (Wahab, a sub-narrator said, "till their camels drank and knelt down.")
ہم سے احمد بن سعید ابو عبداللہ رباطی نے بیان کیا کہا ہم سے وہب بن جر یر نے کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے انہوں نے نا فع سے کہ عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا رسول اللہﷺنے فر ما یامیں نےایک بار(خواب میں)دیکھا میں ایک کنوئیں پر کھڑا پا نی نکال رہا ہو ں اتنے میں ابو بکرؓ اور عمرؓ آئے پہلے ابو بکرؓ نے ڈول لیا اور ایک یا دو ڈول نکا لے وہ بھی کمزوری کے سا تھ اللہ ان کو بخشے پھر خطا ب کے بیٹے نے ابو بکرؓ کے ہا تھ سے لے لیا وہ ڈول ایک بڑا چر سہ ہو گیا (موٹھ کا ڈول) میں نے تو ایسا شہ زور سردار نہیں دیکھا جو ان کی طرح کا م کر سکے ۔ انہوں نے اتنا پا نی کھینچا کہ لو گو ں نے اپنے او نٹوں کو حوض سے بلا کر سیراب کرلیا وہب نے کہا حد یث میں عطن کا لفظ ہے اس کے معنی ہیں اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ۔ مطلب یہ ہے کہ او نٹو ں نے سیر ہو کر پا نی پی لیا لو گو ں نے ان کو لے جا کر اپنے ٹھکا نے پر بٹھا دیا ۔
حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ الْمَكِّيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنِّي لَوَاقِفٌ فِي قَوْمٍ، فَدَعَوُا اللَّهَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَدْ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ، إِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي قَدْ وَضَعَ مِرْفَقَهُ عَلَى مَنْكِبِي، يَقُولُ رَحِمَكَ اللَّهُ، إِنْ كُنْتُ لأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، لأَنِّي كَثِيرًا مِمَّا كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ كُنْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَفَعَلْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَانْطَلَقْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ. فَإِنْ كُنْتُ لأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا. فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ.
Narrated By Ibn 'Abbas : While I was standing amongst the people who were invoking Allah for Umar bin Al-Khattab who was lying (dead) on his bed, a man behind me rested his elbows on my shoulder and said, "(O 'Umar!) May Allah bestow His Mercy on you. I always hoped that Allah will keep you with your two companions, for I often heard Allah's Apostle saying, "I, Abu Bakr and 'Umar were (somewhere). I, Abu Bakr and 'Umar did (something). I, Abu Bakr and 'Umar set out.' So I hoped that Allah will keep you with both of them." I turned back to see that the speaker was Ali bin Abi Talib.
ہم سے ولید بن صا لح نے بیان کیا کہا ہم سے عیسٰی بن یو نس نے کہا ہم سے عمر بن سعید بن ابی حسین مکی نے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا میں ان لو گو ں میں کھڑا تھا جو حضرت عمرؓ کے لیے مغفرت کی دعا کر رہے تھے ان کا جنا زہ رکھا ہو ا تھا اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے اپنی کہنی میرے مونڈھے پر رکھی اور کہنے لگا اللہ تم پر رحم کرے مجھے یہی امید تھی کہ اللہ تم کو تمھارے دونوں سا تھیوں کے ساتھ رکھے گا(یعنی آپﷺ اور ابو بکرؓ کے کیو نکہ میں اکثر رسول اللہﷺ سے سنا کر تا ( فلا ں جگہ ) میں تھااور ابو بکرؓ اور عمرؓ میں نے یہ کیا اور ابو بکرؓ اور عمرؓ نے میں گیا اور ابو بکرؓ اور عمرؓ (یعنی دو نو ں کو اپنے سا تھ رکھتے ) مجھے اسی لیے امید تھی کہ اللہ تم کو ان کے سا تھ رکھے گا ۔ ابن عباسؓ کہتے ہیں میں نے جو نگاہ پھیری تو یہ کہنے والے حضرت علیؓ تھے ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ أَشَدِّ، مَا صَنَعَ الْمُشْرِكُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَأَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يُصَلِّي، فَوَضَعَ رِدَاءَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ بِهِ خَنْقًا شَدِيدًا، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَفَعَهُ عَنْهُ فَقَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلاً أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ. وَقَدْ جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ.
Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : I asked 'Abdullah bin 'Amr, "What was the worst thing the pagans did to Allah's Apostle?" He said, "I saw 'Uqba bin Abi Mu'ait coming to the Prophet while he was praying.' Uqba put his sheet round the Prophet's neck and squeezed it very severely. Abu Bakr came and pulled 'Uqba away from the Prophet and said, "Do you intend to kill a man just because he says: 'My Lord is Allah, and he has brought forth to you the Evident Signs from your Lord?"
ہم سے محمد بن یزید کوفی نے بیان کیا کہا ہم سے ولید نے انہوں نے اوزاعی سے انہوں نے یحیی بن ابی کثیر سے انہوں نے محمد بن ابراہیم سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے کہا میں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے پوچھا مشرکوں نے بہت سخت تکلیف رسول اللہﷺ کو کیا دی تھی انہوں نے کہا میں نے دیکھا نبیﷺ (کعبہ میں) نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں عقبہ بن ابی معیط (ملعون) آپ کے پاس آیا اور اپنی چادر آپ کے گلے میں ڈال کر زور سے آپ کا گلا گھونٹا (مار ڈالنا چاہا) اتنے میں ابو بکرؓ آن پہنچے انہوں نے عقبہ کو دھکیل دیا۔ آپﷺ کو چھڑایا اور کہنے لگے تم ایک شخص کو ناحق مار ڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا مالک اللہ ہے تمہارے مالک کی طرف سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے۔
Chapter No: 6
باب مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رضى الله عنه
The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi (r.a)
باب : حضرت ابو حفص عمر بن خطاب قرشی عدویؓ کی فضیلت کا بیان۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا بِلاَلٌ. وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالَ لِعُمَرَ. فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ ". فَقَالَ عُمَرُ بِأُمِّي وَأَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ
Narrated By Jabir bin Abdullah : The Prophet said, "I saw myself (in a dream) entering Paradise, and behold! I saw Ar-Rumaisa', Abu Talha's wife. I heard footsteps. I asked, Who is it? Somebody said, 'It is Bilal' Then I saw a palace and a lady sitting in its courtyard. I asked, 'For whom is this palace?' Somebody replied, 'It is for 'Umar.' I intended to enter it and see it, but I thought of your ('Umar's) Ghira (and gave up the attempt)." 'Umar said, "Let my parents be sacrificed for you, O Allah's Apostle! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?."
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیزی بن ماجشون نے کہا ہم سے محمد بن منکدر نے انہوں نے جابر بن عبد اللہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں نے ( خواب میں) دیکھا میں بہشت میں گیا ہوں کیا دیکھتا ہوں وہاں رمیصاء (یعنی ام سلیمؓ کی والدہ) موجود ہیں اور میں نے پاؤں کی آہٹ سنی میں نے پوچھا کون ہے۔ معلوم ہوا بلالؓ ہیں( جبریل نے بتلایا) اورمیں نے بہشت میں ایک محل دیکھا اس کی طرف ایک لڑکی (وضو کر رہی ہے) میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے فرشتوں نے کہا عمر بن خطاب کا میں نے چاہا اس محل کے اندر سے جاکر دیکھوں مگر عمرؓ تمہاری غیرت مجھ کو یاد آگئی عمرؓ (یہ سن کر رو دیے ) کہنے لگے میرے ماں باپ آپ کے صدقے بھلا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ قَالَ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا ". فَبَكَى وَقَالَ أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
Narrated By Abu Huraira : While we were with Allah's Apostle he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, 'For whom is this palace?' They replied, 'It is for 'Umar.' Then I remembered 'Umar's Ghira (self-respect) and went away quickly." Umar wept and Said, O Allah's Apostle! How dare I think of my ghira (self-respect) being offended by you?
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے کہا مجھ کو عقیل نے انہوں نے ابن شہاب سےکہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی ابو ہریرہؓ نے کہا ہم ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فرمایا میں نے (خواب میں) اپنے تئیں بہشت میں دیکھا وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی ۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ۔ فرشتوں نے کہا عمر کا ۔ میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے پیٹھ موڑ کر چلا آیا۔وہ رو دئیےکہنے لگےیا رسول اللہ کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو جَعْفَرٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ شَرِبْتُ ـ يَعْنِي اللَّبَنَ ـ حَتَّى أَنْظُرُ إِلَى الرِّيِّ يَجْرِي فِي ظُفُرِي أَوْ فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ عُمَرَ ". فَقَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ قَالَ " الْعِلْمَ ".
Narrated By Hamza's father : Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself drinking (i.e. milk), and I was so contented that I saw the milk flowing through my nails. Then I gave (the milk) to 'Umar." They (i.e. the companions of the Prophet) asked, "What do you interpret it?" He said, "Knowledge."
ہم سے محمد بن صلت ابو جعفر کوفی نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن مبارک نے انہوں نے یونس سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو حمزہ نے خبر دی انہوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمرؓ) سے رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک بار میں سو رہا تھا سوتے میں میں نے دودھ پیا اتنا کہ میں دودھ کی تازگی دیکھنے لگا میرے ناخون یا ناخنوں پر بہ رہی ہے پھر میں نے ( اپنا بچا ہو ا دودھ) عمرؓ کو دے دیا صحابہ نے پوچھا اس کی تعبیر کیا ہے یا رسول اللہ آپ نے فرمایا علم۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ ". قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ. وَقَالَ يَحْيَى الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ {مَبْثُوثَةٌ} كَثِيرَةٌ.
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then 'Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
ہم سےمحمد بن عبد اللہ بن نمیر نے بیان کیا کہاہم سے محمد بن بشر نے کہا ہم سے عبید اللہ نے کہا مجھ کو ابو بکر بن سالم نے۔ انہوں نے سالم سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے نبیﷺ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ایک کنویں سے ڈول نکال رہا ہوں جس پر چرخ لکڑی کا لگا ہوا ہے اتنے میں ابو بکر آئے انہوں نے کمزوری کے ساتھ ایک یا دو ڈول نکالے اللہ ان کو بخشے پھر عمرؓ آن پہنچے تو وہ ڈول بڑا چرسہ ہو گیا میں نے عمرؓ کی طرح کوئی شہ زور سردار نہیں دیکھا جو ان کا سا کام کر سکے اتنا پانی نکالا کہ لوگ سب سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو ان کے ٹھکانے (پلاولا کر) لے گئے ابن جبیر نے کہا عبقری کا معنی عمدہ زرابی (اور عبقری سردار کو بھی کہتے ہیں حدیث میں عبقری سے یہی مراد ہے) یحیٰی بن زیاد فراء نے کہا زرابی کہتے ہیں بچھونوں کو جن کے حاشیے باریک باریک پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابِ ". فَقَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. ثُمَّ قَالَ عُمَرُ يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ، أَتَهَبْنَنِي وَلاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَ نَعَمْ، أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ".
Narrated By Sad bin Abi Waqqas : Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah's Apostle.
When 'Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah'› Apostle allowed him to enter and 'Umar came in while Allah's Apostle was smiling, 'Umar said "O Allah's Apostle! May Allah always keep you smiling." The Prophet said, "These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. "'Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them than I." Then 'Umar addressed the women saying, "O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah's Apostle ?" They said, "Yes, for you are harsher and sterner than Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours."
ہم سےعلی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نےکہا ہم سے والد نے انہوں نے صالح سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عبد الحمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی انکو محمد بن سعید بن ابی وقاص نے انکو ان کے باپ نے خبر دی دوسری سند ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح سے انہوں نے ابن شہاب سےانہوں نے عبدالحمیدبن عبدالرحمٰن بن زید سے انہوں نے محمد بن سعد بن ابی وقاص سے انہوں نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص سے کہا حضرت عمرؓ نے رسول اللہﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی اس وقت قریش کی عورتیں ( آپ کی بی بیاں ) آپ سے باتیں کر رہی تھیں آپ سے زیادہ خرچ مانگ رہی تھیں ان کی آواز آپ کی آواز پر غالب ہوگئی تھی ۔ جوں ہی حضرت عمرؓ نے اندر آنے کی اجازت چاہی وہ لپک کر سب پردے میں چلی گئیں رسول اللہﷺ نے ان کو اجازت دی وہ اندر آئے اس وقت آپﷺ ہنس رہے تھے ۔ حضرت عمرؓ نے کہا اللہ آپ کو ہنستا رکھے ( معاملہ کیا ہے ) آپ نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر جو ابھی میرے پاس بیٹھی تھیں تعجب آیا جوں ہی انہوں نے تمہاری آواز سنی وہ لپک کر پردے میں چل دیں ۔ حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ چاہئیے تو یہ تھا کہ آپ سے زیادہ وہ ڈرتیں پھر حضرت عمرؓ نے ان عورتوں سے کہا ارے اپنی جانوں کی دشمن ( یہ کیا غضب ہے ) مجھ سے تو ڈرتی ہو اور رسول اللہﷺ سے نہیں ڈرتیں انہوں نے ( پردے ہی میں سے ) جواب دیا ہاں بیشک تم سخت اکل کھرے ہو رسول اللہﷺ ایسے تھوڑے ہیں ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا بس کرو خطاب کے بیٹے قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ شیطان جب تم کو ایک راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو وہ اس رستے کو چھوڑ کر دوسرے رستے چلتا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا زِلْنَا أَعِزَّةً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ.
Narrated By Abdullah : We have been powerful since 'Umar embraced Islam.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے اسماعیل بن ابی خالد سے کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعودؓ کہتے تھے جب سے حضرت عمرؓ اسلام لائے ہم برابر عزت سے رہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ وُضِعَ عُمَرُ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ رَجُلٌ آخِذٌ مَنْكِبِي، فَإِذَا عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَحَسِبْتُ أَنِّي كُنْتُ كَثِيرًا أَسْمَعُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ.
Narrated By Ibn Abbas : When (the dead body of) 'Umar was put on his deathbed, the people gathered around him and invoked (Allah) and prayed for him before the body was taken away, and I was amongst them. Suddenly I felt somebody taking hold of my shoulder and found out that he was 'Ali bin Abi Talib. 'Ali invoked Allah's Mercy for 'Umar and said, "O 'Umar! You have not left behind you a person whose deeds I like to imitate and meet Allah with more than I like your deeds. By Allah! I always thought that Allah would keep you with your two companions, for very often I used to hear the Prophet saying, 'I, Abu Bakr and 'Umar went (somewhere); I, Abu Bakr and 'Umar entered (somewhere); and I, Abu Bakr and 'Umar went out.'"
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم سے عمر بن سعید نے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے سُنا کہ جب حضرت عمرؓ جنازے پر رکھے گئے تمام لوگ اس کے گرد ہو گئے ان کے لیے دعا کرتے تھے جنازے کی نماز پڑھتے تھے ابھی جنازہ اٹھایا نہیں گیا تھا میں بھی ان لوگوں میں موجود تھا اور میں اس وقت گھبرا گیا جب پیچھے سےایک شخص نےمیرامونڈا تھاما کیا دیکھتا ہوں حضرت علیؓ ہیں ۔ کہنے لگے عمرؓ اللہ تم پر رحم کرے تم نے اپنے بعد کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا کہ میں اس کے سے اعمال پر اللہ سے ملنے کی آرزو کروں قسم خدا کی مجھ کو تو یہی گمان غالب ہے کہ اللہ تم کو تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ( بہشت میں قبر میں ) رکھے گا میں جانتا ہوں میں نے نبیﷺ سے بہت بار سُنا ہے آپ فرماتے تھے میں گیا اور ابوبکرؓ اور عمرؓ ،میں اندر آیا اور ابوبکرؓ اور عمرؓ ،میں باہر نکلا اور ابوبکرؓ اور عمرؓ ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَقَالَ، لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، وَكَهْمَسُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ، قَالَ " اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ ".
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet ascended the mountain of Uhud and he was accompanied by Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman. The mountain shook beneath them. The Prophet hit it with his foot and said, "O Uhud ! Be firm, for on you there is none but a Prophet, a Siddiq and a martyr (i.e. and two martyrs).
ہم مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے امام بخاری نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے محمد بن سواء اور کہمس بن منہال نے بیان کیا دونوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ احد پہاڑ پر چڑھے آپ کے ساتھ حضرت ابو بکرؓ حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ تھے پہاڑ ہلنے لگا آپ نے لات ماری اور فرمایا احد تھما رہ تجھ پر ہے کون ایک پیغمبر ہیں ایک صدیق اور ایک شہید ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ، هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ بَعْضِ، شَأْنِهِ ـ يَعْنِي عُمَرَ ـ فَأَخْبَرْتُهُ. فَقَالَ، مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ حِينَ قُبِضَ كَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّى انْتَهَى مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
Narrated By Aslam : Ibn 'Umar asked me about some matters concerning 'Umar. He said, "Since Allah's Apostle died. I have never seen anybody more serious, hard working and generous than 'Umar bin Al-Khattab (till the end of his life."
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا کہا ہم سے ابن وہب نے کہا مجھ سے عمر بن محمد نے ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی انہوں نے کہا عبداللہ بن عمرؓ نے مجھ سے کچھ اپنے والد حضرت عمرؓ کے حالات پوچھے میں نے بتلائے پھر انہوں نے کہا میں نے تو رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد پھر دین میں اتنی کوشش کرنے والا اور ایسا سخی جیسے عمرؓ تھے کسی کو بھی نہیں دیکھا ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ " وَمَاذَا أَعْدَدْتَ لَهَا ". قَالَ لاَ شَىْءَ إِلاَّ أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ " أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ". قَالَ أَنَسٌ فَمَا فَرِحْنَا بِشَىْءٍ فَرَحَنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ". قَالَ أَنَسٌ فَأَنَا أُحِبُّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ بِحُبِّي إِيَّاهُمْ، وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِمِثْلِ أَعْمَالِهِمْ.
Narrated By Anas : A man asked the Prophet about the Hour (i.e. Day of Judgment) saying, "When will the Hour be?" The Prophet said, "What have you prepared for it?" The man said, "Nothing, except that I love Allah and His Apostle." The Prophet said, "You will be with those whom you love." We had never been so glad as we were on hearing that saying of the Prophet (i.e., "You will be with those whom you love.") Therefore, I love the Prophet, Abu Bakr and 'Umar, and I hope that I will be with them because of my love for them though my deeds are not similar to theirs.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ثابت سے انہوں نے انسؓ سے ایک شخص (ذالخویصرہ یا ابو موسیٰ ) نے نبیﷺ سے پوچھا قیامت کب آئے گی آپ نے فرمایا تو نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے اس نے کہا کچھ نہیں اتنی بات ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا بس تو قیامت کے دن انہی کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے ۔ انسؓ نے کہا یہ حدیث سن کر ہم اتنا خوش ہوئے ویسا خوش کسی بات سے ہم نہیں ہوئے تھے انسؓ نے کہا میں رسول اللہﷺ اور ابوبکرؓ اور عمرؓ سے محبت رکھتا ہوں مجھے امید ہے اس محبت کی وجہ سے میں ان کے ساتھ ہوں گا گو میں ان کے سے عمل نہ کر سکا ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ ". زَادَ زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَقَدْ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رِجَالٌ يُكَلَّمُونَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ، فَإِنْ يَكُنْ مِنْ أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَعُمَرُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Among the nations before you there used to be people who were inspired (though they were not prophets). And if there is any of such a persons amongst my followers, it is 'Umar."
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Among the nation of Bani Israel who lived before you, there were men who used to be inspired with guidance though they were not prophets, and if there is any of such persons amongst my followers, it is 'Umar."
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا تم سے پہلے اگلی امتوں میں ایسے لوگ گزر چکے ہیں جن کو ( الہام ) ہوا کرتا تھا میری امت میں اگر کوئی ایسا شخص ہو تو وہ عمرؓ ہوں گے ۔ زکریا بن ابی زائدہ نے سعد سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے اتنا بڑھایا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ایسے لوگ گزر چکے ہیں جن سے فرشتے باتیں کرتے تھے ( ان کو الہام ہوتا تھا ) میری امت میں ایسا کوئی ہو تو وہ عمرؓ ہوں گے ابن عباسؓ نے ( سورۃ حج میں ) یوں پڑھا وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا بنی ولا محدث ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهَا حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي". فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ " وَمَا ثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whilst a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away a sheep. The shepherd chased it and got that sheep freed from the wolf. The wolf turned towards the shepherd and said, 'Who will guard the sheep on the day of wild animals when it will have no shepherd except myself?" The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so do Abu Bakr and 'Umar although Abu Bakr and 'Umar were not present there (at the place of the event).
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے کہا ہم سے عقیل نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے ان دونوں نے کہا ہم نے ابوہریرہؓ سے سُنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا اتنے میں بھیڑیا حملہ کر کے ایک بکری لے بھاگا چرواہے نے پیچھا کیا بکری چھڑا لی تب بھیڑیا کہنے لگا ۔ ( آج تو نے چھڑا لی ) درندے کے دن میرے سوا بکری کا کون چرواہا ہو گا لوگوں نے یہ دیکھ کر کہا سبحان اللہ ( بھیڑیا بات کرتا ہے ) نبیﷺ نے فرمایا میں تو اس پر ایمان لایا اور ابوبکرؓ اور عمرؓ بھی حالانکہ ابوبکرؓ اور عمرؓ وہاں موجود نہ تھے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَىَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْىَ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ اجْتَرَّهُ ". قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " الدِّينَ ".
Narrated By Abu Said Al-Khudri : I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, the people were presented to me (in a dream). They were wearing shirts, some of which were merely covering their (chests). and some were a bit longer. 'Umar was presented before me and his shirt was so long that he was dragging it." They asked, "How have you interpreted it, O Allah's Apostle?" He said, "Religion."
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے خبر دی انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سُنا آپ فرماتے تھے ایک بار میں سو رہا تھا میں نے خواب میں دیکھا لوگ میرے سامنے لائے جاتے ہیں ۔ بعضوں کی قمیض تو اتنی اونچی ہے کہ چھاتی تک پہنچتی ہے بعضوں کے یہاں تک بھی نہیں پہنچتی اور عمر جو سامنے لائے گئے ان پر ایک قمیص تھی جس کو وہ کھینچ رہے تھے ( اتنی لمبی تھی ) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس کی کیا تعبیر ہے آپ نے فرمایا دین۔
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ ـ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَلَئِنْ كَانَ ذَاكَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ، وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ. قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جَزَعِي، فَهْوَ مِنْ أَجْلِكَ وَأَجْلِ أَصْحَابِكَ، وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلاَعَ الأَرْضِ ذَهَبًا لاَفْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ. قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بِهَذَا.
Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : When 'Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn 'Abbas, as if intending to encourage 'Umar, said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Apostle and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." 'Umar said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Apostle and his being pleased with me, it is a favour, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favour Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him."
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابراہیم نے کہا ہم کو ایوب نے خبر دی انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے مسور بن مخرمہ سے انہوں نے کہا جب حضرت عمرؓ ( خنجر سے ) زخمی کیے گئے ( عین نماز میں ) تو بے قراری کرنے لگے ابن عباسؓ ان کو تسلّی دینے لگے امیر المومنین کچھ اندیشہ نہیں ہے ( تم نہیں مرو گے یا اگر مرو تو فکر نہ کرنا چاہیے ) تم نے تو رسول اللہﷺ کی صحبت اٹھائی اور اچھی طرح آپ کے ساتھ گزاری جب آپ کی وفات ہوئی تو تم سے راضی مرے پھر تم نے ابوبکرؓ سے صحبت کی ان سے بھی اچھی طرح گزاری وہ بھی تم سے راضی ہی مرے پھر لوگوں سے تمہاری صحبت رہی ( یعنی رعایا سے ) اگر تم خدانخواستہ مر بھی جاؤ گے تو سب کو راضی چھوڑ کر مرو گے حضرت عمرؓ نے جواب دیا ( ابن عباسؓ ) تم جو رسول اللہﷺ کی صحبت کا ذکر کرتے ہو اور آپ کے مرنے تک مجھ سے رضامندی یہ تو اللہ کا ایک بہت بڑا احسان تھا ۔ اور تم نے ابوبکرؓ کی صحبت کا اور ان کے مرنے تک مجھ سے رضامندی کا ذکر کیا تو یہ بھی اللہ کا مجھ پر ایک احسان تھا تم جو میری بیقراری دیکھتے وہ ( وہ کوئی زخم یا تکلیف کے درد سے نہیں ) بلکہ تمہاری اور تمہارے ساتھیوں کی فکر سے قسم خدا کی اگر میرے پاس زمین بھر کر سونا ہو تو میں اللہ کا عذاب دیکھنے سے پہلے ہی اس کو دے کر اپنے تیئں چھڑا لوں حماد بن زید نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے ابن عباس سے کہ حضرت عمرؓ کے پاس میں یہ کہنے گیا پھر یہی حدیث بیان کی ۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَفَتَحْتُ لَهُ، فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَفَتَحْتُ لَهُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي " افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ ". فَإِذَا عُثْمَانُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ.
Narrated By Abu Musa : While I was with the Prophet in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me, "Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me "Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was 'Umar. I informed him of what the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me. "Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. " Behold ! It was 'Uthman, I informed him of what Allah's Apostle had said. He praised Allah and said, "I seek Allah's Aid."
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے کہا مجھ سے عثمان بن غیاث نے کہا مجھ سے ابو عثمان نہدی نے انہوں نے ابوموسیٰؓ سے انہوں نے کہا میں مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ ( بیراریس ) میں نبیﷺ کے ساتھ تھا اتنے میں ایک شخص آیا اس نے کہا دروازہ کھولو آپ نے فرمایا کھول دے اور اس کو بہشت کی خبری دے ۔ میں نے دیکھا تو ابوبکرؓ ہیں میں نے ان کو بہشت کی خوش خبری دی جو نبیﷺ نے فرمائی تھی انہوں نے اللہ کا شکر کیا پھر ایک شخص آیا دروازہ کھلوانے لگا آپ نے فرمایا کھول دے اور اس کو بھی بہشت کی خوش خبری دے ۔ میں نے کھولا تو دیکھا کہ عمرؓ ہیں میں نے نبیﷺ نے جو خوش خبری دی تھی وہ ان کو سنا دی ۔ انہوں نے اللہ کا شکر کیا پھر ایک شخص آیا کہنے لگا دروازہ کھولو آپ نے فرمایا کھول دے اس کو بھی بہشت کی خوش خبری دے مگر ذرا دنیا میں اس کو مصیبت ہو گی ۔ میں نے کھولا دیکھا تو حضرت عثمانؓ ہیں رسول اللہﷺ نے جو فرمایا تھا میں نے ان سے کہ دیا انہوں نے اللہ کا شکر کیا اور یہ کہا اللہ مددگار ہے (مصیبت پر وہی صبر دے گا)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
Narrated By 'Abdullah bin Hisham : We were with the Prophet while he was holding 'Umar bin Al-Khattab by the hand.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو حیوہ بن شریح نے خبر دی کہا مجھ سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے ( جو طلحہ بن عبید اللہ کے چچا زاد بھائی تھے ) انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے ساتھ تھے آپ حضرت عمرؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ۔
Chapter No: 7
باب مَنَاقِبُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَبِي عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ رضى الله عنه
The virtues of Uthman bin Affan Abi Amr Al-Qurashi (r.a)
باب حضرت ابو عمرو عثمان بن عفان القرشی(امویؓ )کے فضائل کا بیان۔
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَحْفِرْ بِئْرَ رُومَةَ فَلَهُ الْجَنَّةُ ". فَحَفَرَهَا عُثْمَانُ. وَقَالَ " مَنْ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَلَهُ الْجَنَّةُ ". فَجَهَّزَهُ عُثْمَانُ
The Prophet (s.a.w) said, "He who digs the well of Ruma will have Paradise." Uthman dug it. He also said, "He who equips the army of Al-Usra (Tabuk) will have Paradise." Uthman equipped it.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ باب الْحَائِطِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ". فَإِذَا عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَسَكَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى سَتُصِيبُهُ ". فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. قَالَ حَمَّادٌ وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى، بِنَحْوِهِ، وَزَادَ فِيهِ عَاصِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ قَاعِدًا فِي مَكَانٍ فِيهِ مَاءٌ، قَدِ انْكَشَفَتْ عَنْ رُكْبَتَيْهِ أَوْ رُكْبَتِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا.
Narrated By Abu Musa : The Prophet entered a garden and ordered me to guard its gate. A man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was Abu Bakr. Another man came and asked the permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was 'Umar. Then another man came, asking the permission to enter. The Prophet kept silent for a short while and then said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him." Behold! It was 'Uthman bin 'Affan. 'Asim, in another narration, said that the Prophet was sitting in a place where there was water, and he was uncovering both his knees or his knee, and when 'Uthman entered, he covered them (or it).
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سے انہوں نے ابوعثمان سے انہوں نے ابوموسیٰؓ سے کہ نبیﷺ ایک باغ ( بیرا ریس ) میں داخل ہوئے مجھ کو یہ حکم دیا کہ باغ کے دروازے پر پہرہ دوں اتنے میں ایک شخص آیا اس نے اجازت مانگی آپ نے فرمایا اس کو اجازت دے اور اس کو بہشت کی خوشخبری دے میں نے کھولا تو ابوبکرؓ ہیں پھر دوسرا شخص آیا اجازت مانگنے لگا آپ نے فرمایا اجازت دے اور اس کو بہشت کی خوش خبری دے میں نے کھولا دیکھا تو عمرؓ ہیں پھر ایک اور آیا اجازت مانگنے لگا آپ تھوڑی دیر خاموش رہے بعد اس کے فرمایا اجازے دے اور اس کو بہشت کی خوشخبری دے مگر ایک مصیبت کے بعد میں نے کھولا دیکھا تو حضرت عثمانؓ ہیں ۔ حماد بن سلمہ نے کہا ہم سے عاصم احوال اور علی بن حکم دونوں نے ابوعثمان سے سن کر یہ حدیث نقل کی وہ ابو موسیٰؓ سے ایسی ہی روایت کرتے تھے عاصم نے اتنا بڑھایا کہ نبیﷺ پانی کی جگہ اپنے گھٹنے یا گھٹنا کھولے بیٹھے تھے ( ابوبکرؓ اور عمرؓ کے آنے پر بھی کھولے رہے ) ۔ جب حضرت عثمانؓ آگئے تو آپ نے اپنا گھٹنا ڈھانک لیا ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالاَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ. فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، قُلْتُ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ. قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ ـ قَالَ مَعْمَرٌ أُرَاهُ قَالَ ـ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ. فَانْصَرَفْتُ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ مَا نَصِيحَتُكَ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، وَكُنْتَ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ، فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ، وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ، وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ. قَالَ أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ لاَ وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَىَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا. قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ، فَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ، وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ كَمَا قُلْتَ، وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَايَعْتُهُ، فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ، ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ، أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ قُلْتُ بَلَى. قَالَ فَمَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ، فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ.
Narrated By 'Ubaid-ullah bin 'Adi bin Al-Khiyar : Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to 'Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to 'Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " 'Uthman said, "O man, from you." (Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of Uthman came and I went to him (i.e. 'Uthman), 'Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Apostle and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." 'Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allah's Apostle ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." 'Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then 'Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called 'Ali and ordered him to flog him, and 'Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے انہوں نے یونس سے کہ ابن شہاب نے کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ان کو عبیداللہ بن عدی بن خیار نے مجھ سے مسور بن مخزمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث نے کہا تم اپنے ماموں عثمان سے ان کے بھائی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے مقدمہ میں کیوں گفتگو نہیں کرتے لوگ اس سے بہت ناراض ہیں خیر جب حضرت عثمانؓ نماز کے لیے برآمد ہوئے میں نے ان سے کہا مجھے آپ سے کچھ عرض کرنا ہے اور اس میں آپ ہی کی خیرخواہی ( بھلائی ) ہے انہوں نے کہا بھلے آدمی تجھ سے پناہ امام بخاری نے کہا میں سمجھتا ہوں معمر نے یوں روایت کی میں اللہ کی پناہ تجھ سے چاہتا ہوں یہ سن کر میں لوگوں کے پاس آیا اتنے میں حضرت عثمان کی طرف سے بلانے والا آیا میں گیا تو انہوں نے پوچھا وہ خیر خواہی کی بات کیا ہے میں نے کہا اللہ جل جلالہ نے حضرت محمد ﷺ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ان پر قرآن اتارا اور تم ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے اللہ اور رسول ﷺ کا کہا مانا اور تم نے دو ہجرتیں بھی کیں ( ایک حبش اور ایک مدینہ کی طرف ) اور رسول اللہﷺ کی صحبت میں رہے آپ کی روش کو خوب دیکھا بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے پوچھا عبیداللہ تو نے رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے ( آپ کی صحبت اٹھائی ہے ) میں نے کہا نہیں مگر آپ کی شریعت کی باتیں جو ایک کنواری عورت کو بھی پردے میں پہنچتی ہیں مجھ کو بھی پہنچیں حضرت عثمانؓ نے یہ سن کر خطبہ پڑھا کہنے لگے اما بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اللہ اور رسول کا کہنا مانا اور جو حکم آپﷺ اللہ کے پاس سے لائے تھے ان پر ایمان لایا اور میں نے دو ہجرتیں کیں جیسے تو کہتا ہے اور میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہا آپ سے بیعت کی پھر قسم خدا کی نہ میں نے آپ کی نافرمانی کی نہ آپ سے دغابازی کی یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو دنیا سے اٹھالیا پھر ابوبکرؓ سے بھی میری ایسی ہی صحبت رہی عمرؓ سے بھی ایسی ہی صحبت رہی پھر میں خلیفہ ہوا کیا ان کا جو حق مسلمانوں پر تھا میرا بھی حق وہی نہیں ہے میں نے کہا کیوں نہیں تمہارا بھی حق وہی ہے انہوں نے کہا پھر یہ کیا باتیں ہیں جو مجھ کو تمہاری طرف سے پہنچائی جارہی ہیں البتہ ولید کی ( نا لا یق ) حرکتوں کی جو تو نے شکایت کی ہے اس کی سزا جو واجبی ہے وہ ہم اس کو دیں گے پھر حضرت عثمانؓ نے حضرت علیؓ کو بلایا اور ان سے کہا ولید کو حد لگاؤ انہوں نے اس کو اَسّی کوڑے حد کے لگائے ۔
حدثَنَا مُسَدَّدٌ: حدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ : أَنَّ أَنَسًا رَضِىَ اللهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ قَالَ: صَعِدَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم أُحُداً وَ مَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثمَانُ ،فَرَجَفَت فَقَالَ: اسْكُنْ أُحُدُ ، أَظُنُّهُ ضَرَبَهُ بِرِجْلهِ ـ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَ شَهِيدَانِ ))
Narrated By Anas : Allah's Apostle ascended the (mountain) of Uhud with Abu Bakr and 'Uthman and it shook. Allah's Apostle said, "Be calm, O Uhud!" I think he stroked it with his foot and added, "There is none on you but a Prophet, a Siddiq and two martyrs." (The two martyrs were Umar and Uthman)
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے سعید سے انہوں نے قتادہ سے ان سے انس نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ احد پہاڑ پر چڑھے آپؐ کے ساتھ حضرت ابو بکر وعمروعثمان تھے وہ ہلنے لگاآپؐ نے فرمایا احد ٹھر جا ! انس کہتے ہیں میرا خیال ہے آپؐ نے اس پر پاؤں مارا اور فرمایا تجھ پر کون ہیں پیغمبر ہیں اور صدیق اور دو شیہد۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيغٍ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاَ نَعْدِلُ بِأَبِي بَكْرٍ أَحَدًا ثُمَّ عُمَرَ ثُمَّ عُثْمَانَ، ثُمَّ نَتْرُكُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاَ نُفَاضِلُ بَيْنَهُمْ. تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ.
Narrated By Ibn 'Umar : During the lifetime of the Prophet we considered Abu Bakr as peerless and then 'Umar and then 'Uthman (coming next to him in superiority) and then we used not to differentiate between the companions of the Prophet.
ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا کہا ہم سے شاذان نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون نے انہوں نے عبیداللہ سے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمر سے انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے زمانہ میں ابو بکر کے برابر کسی(صحابی)کو نہیں سمجھتے تھے پھر عمر کے برابر پھر عثمان کے برابر پھر آپؐ کے صحابہ کو چھوڑ دیتے تھے کوئی دوسرے سے افضل نہیں (سب برابر) شاذان کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن صالح نے بھی عبدالعزیز سے روایت کیا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ـ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مَنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا، فَقَالَ مَنْ هَؤُلاَءِ الْقَوْمُ قَالَ هَؤُلاَءِ قُرَيْشٌ. قَالَ فَمَنِ الشَّيْخُ فِيهِمْ قَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ. قَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَىْءٍ فَحَدِّثْنِي هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ. قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ ". وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرُّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ الْيُمْنَى " هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ ". فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ، فَقَالَ " هَذِهِ لِعُثْمَانَ ". فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ اذْهَبْ بِهَا الآنَ مَعَكَ. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُحُدًا، وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ، فَرَجَفَ وَقَالَ " اسْكُنْ أُحُدُ ـ أَظُنُّهُ ضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ ـ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ ".
Narrated By 'Uthman : (The son of Muhib) An Egyptian who came and performed the Hajj to the Kaba saw some people sitting. He enquire, "Who are these people?" Somebody said, "They are the tribe of Quraish." He said, "Who is the old man sitting amongst them?" The people replied, "He is 'Abdullah bin 'Umar." He said, "O Ibn Umar! I want to ask you about something; please tell me about it. Do you know that 'Uthman fled away on the day (of the battle) of Uhud?" Ibn 'Umar said, "Yes." The (Egyptian) man said, "Do you know that 'Uthman was absent on the day (of the battle) of Badr and did not join it?" Ibn 'Umar said, "Yes." The man said, "Do you know that he failed to attend the Ar Ridwan pledge and did not witness it (i.e. Hudaibiya pledge of allegiance)?" Ibn 'Umar said, "Yes." The man said, "Allahu Akbar!" Ibn 'Umar said, "Let me explain to you (all these three things). As for his flight on the day of Uhud, I testify that Allah has excused him and forgiven him; and as for his absence from the battle of Badr, it was due to the fact that the daughter of Allah's Apostle was his wife and she was sick then. Allah's Apostle said to him, "You will receive the same reward and share (of the booty) as anyone of those who participated in the battle of Badr (if you stay with her).' As for his absence from the Ar-Ridwan pledge of allegiance, had there been any person in Mecca more respectable than 'Uthman (to be sent as a representative). Allah's Apostle would have sent him instead of him. No doubt, Allah's Apostle had sent him, and the incident of the Ar-Ridwan pledge of Allegiance happened after 'Uthman had gone to Mecca. Allah's Apostle held out his right hand saying, 'This is 'Uthman's hand.' He stroke his (other) hand with it saying, 'This (pledge of allegiance) is on the behalf of 'Uthman.' Then Ibn 'Umar said to the man, 'Bear (these) excuses in mind with you.'
Narrated By Anas : The Prophet ascended the mountain of Uhud and Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman were accompanying him. The mountain gave a shake (i.e. trembled underneath them). The Prophet said, "O Uhud ! Be calm." I think that the Prophet hit it with his foot, adding, "For upon you there are none but a Prophet, a Siddiq and two martyrs."
عثمان بن موہب نے بیان کیا کہ مصر والوں میں سے ایک آدمی آیا اور حج بیت اللہ کیا، پھر کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا تو اس نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ کسی نے کہا کہ یہ قریشی ہیں۔ اس نے پوچھا کہ ان میں بزرگ کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن عمر ہیں۔ اس نے پوچھا۔ اے ابن عمر! میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ مجھے بتائیں گے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے احد کی لڑائی سے راہ فرار اختیار کی تھی؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہاں ایسا ہوا تھا۔ پھر انہوں نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے؟ جواب دیا کہ ہاں ایسا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان میں بھی شریک نہیں تھے۔ جواب دیا کہ ہاں یہ بھی صحیح ہے۔ یہ سن کر اس کی زبان سے نکلا اللہ اکبر تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قریب آ جاؤ، اب میں تمہیں ان واقعات کی تفصیل سمجھاؤں گا۔ احد کی لڑائی سے فرار کے متعلق میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا ہے۔ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور اس وقت وہ بیمار تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تمہیں (مریضہ کے پاس ٹھہرنے کا) اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا اس شخص کو جو بدر کی لڑائی میں شریک ہو گا اور اسی کے مطابق مال غنیمت سے حصہ بھی ملے گا اور بیعت رضوان میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس موقع پر وادی مکہ میں کوئی بھی شخص (مسلمانوں میں سے) عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ عزت والا اور بااثر ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی کو ان کی جگہ وہاں بھیجتے، یہی وجہ ہوئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (قریش سے باتیں کرنے کے لیے) مکہ بھیج دیا تھا اور جب بیعت رضوان ہو رہی تھی تو عثمان رضی اللہ عنہ مکہ جا چکے تھے، اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا تھا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور پھر اسے اپنے دوسرے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا تھا کہ یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔ اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سوال کرنے والے شخص سے فرمایا کہ جاؤ، ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنا۔ ایک اور روایت میں یہ ہےکہ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے تو پہاڑ کانپنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا احد ٹھہر جاؤ، میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاؤں سے مارا بھی تھا کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔
Chapter No: 8
باب قِصَّةُ الْبَيْعَةِ، وَالاِتِّفَاقُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
The story of the pledge (after Umar) and the unanimous election of Uthman bin Affan as a caliph
باب : حضرت عثمانؓ سے بیعت کا قصہ اور آپ کی خلافت پر صحابہ کا اتفاق کرنا اور اس باب میں امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطابؓ کی شہادت کا بیان۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَبْلَ أَنْ يُصَابَ بِأَيَّامٍ بِالْمَدِينَةِ وَقَفَ عَلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَعُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ كَيْفَ فَعَلْتُمَا أَتَخَافَانِ أَنْ تَكُونَا قَدْ حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِيقُ قَالاَ حَمَّلْنَاهَا أَمْرًا هِيَ لَهُ مُطِيقَةٌ، مَا فِيهَا كَبِيرُ فَضْلٍ. قَالَ انْظُرَا أَنْ تَكُونَا حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِيقُ، قَالَ قَالاَ لاَ. فَقَالَ عُمَرُ لَئِنْ سَلَّمَنِي اللَّهُ لأَدَعَنَّ أَرَامِلَ أَهْلِ الْعِرَاقِ لاَ يَحْتَجْنَ إِلَى رَجُلٍ بَعْدِي أَبَدًا. قَالَ فَمَا أَتَتْ عَلَيْهِ إِلاَّ رَابِعَةٌ حَتَّى أُصِيبَ. قَالَ إِنِّي لَقَائِمٌ مَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلاَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ غَدَاةَ أُصِيبَ، وَكَانَ إِذَا مَرَّ بَيْنَ الصَّفَّيْنِ قَالَ اسْتَوُوا. حَتَّى إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِنَّ خَلَلاً تَقَدَّمَ فَكَبَّرَ، وَرُبَّمَا قَرَأَ سُورَةَ يُوسُفَ، أَوِ النَّحْلَ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّاسُ، فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ كَبَّرَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ قَتَلَنِي ـ أَوْ أَكَلَنِي ـ الْكَلْبُ. حِينَ طَعَنَهُ، فَطَارَ الْعِلْجُ بِسِكِّينٍ ذَاتِ طَرَفَيْنِ لاَ يَمُرُّ عَلَى أَحَدٍ يَمِينًا وَلاَ شِمَالاً إِلاَّ طَعَنَهُ حَتَّى طَعَنَ ثَلاَثَةَ عَشَرَ رَجُلاً، مَاتَ مِنْهُمْ سَبْعَةٌ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، طَرَحَ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَلَمَّا ظَنَّ الْعِلْجُ أَنَّهُ مَأْخُوذٌ نَحَرَ نَفْسَهُ، وَتَنَاوَلَ عُمَرُ يَدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَدَّمَهُ، فَمَنْ يَلِي عُمَرَ فَقَدْ رَأَى الَّذِي أَرَى، وَأَمَّا نَوَاحِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُمْ لاَ يَدْرُونَ غَيْرَ أَنَّهُمْ قَدْ فَقَدُوا صَوْتَ عُمَرَ وَهُمْ يَقُولُونَ سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَصَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ صَلاَةً خَفِيفَةً، فَلَمَّا انْصَرَفُوا. قَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، انْظُرْ مَنْ قَتَلَنِي. فَجَالَ سَاعَةً، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ غُلاَمُ الْمُغِيرَةِ. قَالَ الصَّنَعُ قَالَ نَعَمْ. قَالَ قَاتَلَهُ اللَّهُ لَقَدْ أَمَرْتُ بِهِ مَعْرُوفًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَجْعَلْ مَنِيَّتِي بِيَدِ رَجُلٍ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ، قَدْ كُنْتَ أَنْتَ وَأَبُوكَ تُحِبَّانِ أَنْ تَكْثُرَ الْعُلُوجُ بِالْمَدِينَةِ وَكَانَ {الْعَبَّاسُ} أَكْثَرَهُمْ رَقِيقًا. فَقَالَ إِنْ شِئْتَ فَعَلْتُ. أَىْ إِنْ شِئْتَ قَتَلْنَا. قَالَ كَذَبْتَ، بَعْدَ مَا تَكَلَّمُوا بِلِسَانِكُمْ، وَصَلَّوْا قِبْلَتَكُمْ وَحَجُّوا حَجَّكُمْ فَاحْتُمِلَ إِلَى بَيْتِهِ فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ، وَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ تُصِبْهُمْ مُصِيبَةٌ قَبْلَ يَوْمَئِذٍ، فَقَائِلٌ يَقُولُ لاَ بَأْسَ. وَقَائِلٌ يَقُولُ أَخَافُ عَلَيْهِ، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ فَشَرِبَهُ فَخَرَجَ مِنْ جَوْفِهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِهِ، فَعَلِمُوا أَنَّهُ مَيِّتٌ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، وَجَاءَ النَّاسُ يُثْنُونَ عَلَيْهِ، وَجَاءَ رَجُلٌ شَابٌّ، فَقَالَ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللَّهِ لَكَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدَمٍ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، ثُمَّ وَلِيتَ فَعَدَلْتَ، ثُمَّ شَهَادَةٌ. قَالَ وَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ كَفَافٌ لاَ عَلَىَّ وَلاَ لِي. فَلَمَّا أَدْبَرَ، إِذَا إِزَارُهُ يَمَسُّ الأَرْضَ. قَالَ رُدُّوا عَلَىَّ الْغُلاَمَ قَالَ ابْنَ أَخِي ارْفَعْ ثَوْبَكَ، فَإِنَّهُ أَبْقَى لِثَوْبِكَ وَأَتْقَى لِرَبِّكَ، يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ انْظُرْ مَا عَلَىَّ مِنَ الدَّيْنِ. فَحَسَبُوهُ فَوَجَدُوهُ سِتَّةً وَثَمَانِينَ أَلْفًا أَوْ نَحْوَهُ، قَالَ إِنْ وَفَى لَهُ مَالُ آلِ عُمَرَ، فَأَدِّهِ مِنْ أَمْوَالِهِمْ، وَإِلاَّ فَسَلْ فِي بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَإِنْ لَمْ تَفِ أَمْوَالُهُمْ فَسَلْ فِي قُرَيْشٍ، وَلاَ تَعْدُهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَأَدِّ عَنِّي هَذَا الْمَالَ، انْطَلِقْ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَقُلْ يَقْرَأُ عَلَيْكِ عُمَرُ السَّلاَمَ. وَلاَ تَقُلْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ. فَإِنِّي لَسْتُ الْيَوْمَ لِلْمُؤْمِنِينَ أَمِيرًا، وَقُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ يُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيْهِ. فَسَلَّمَ وَاسْتَأْذَنَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَوَجَدَهَا قَاعِدَةً تَبْكِي فَقَالَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ السَّلاَمَ وَيَسْتَأْذِنُ أَنْ يُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيْهِ. فَقَالَتْ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي، وَلأُوثِرَنَّ بِهِ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي. فَلَمَّا أَقْبَلَ قِيلَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَدْ جَاءَ. قَالَ ارْفَعُونِي، فَأَسْنَدَهُ رَجُلٌ إِلَيْهِ، فَقَالَ مَا لَدَيْكَ قَالَ الَّذِي تُحِبُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَذِنَتْ. قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ، مَا كَانَ مِنْ شَىْءٍ أَهَمُّ إِلَىَّ مِنْ ذَلِكَ، فَإِذَا أَنَا قَضَيْتُ فَاحْمِلُونِي ثُمَّ سَلِّمْ فَقُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَأَدْخِلُونِي، وَإِنْ رَدَّتْنِي رُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ. وَجَاءَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ حَفْصَةُ وَالنِّسَاءُ تَسِيرُ مَعَهَا، فَلَمَّا رَأَيْنَاهَا قُمْنَا، فَوَلَجَتْ عَلَيْهِ فَبَكَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، وَاسْتَأْذَنَ الرِّجَالُ، فَوَلَجَتْ دَاخِلاً لَهُمْ، فَسَمِعْنَا بُكَاءَهَا مِنَ الدَّاخِلِ. فَقَالُوا أَوْصِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اسْتَخْلِفْ. قَالَ مَا أَجِدُ أَحَقَّ بِهَذَا الأَمْرِ مِنْ هَؤُلاَءِ النَّفَرِ أَوِ الرَّهْطِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَنْهُمْ رَاضٍ. فَسَمَّى عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ وَقَالَ يَشْهَدُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَلَيْسَ لَهُ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ ـ كَهَيْئَةِ التَّعْزِيَةِ لَهُ ـ فَإِنْ أَصَابَتِ الإِمْرَةُ سَعْدًا فَهْوَ ذَاكَ، وَإِلاَّ فَلْيَسْتَعِنْ بِهِ أَيُّكُمْ مَا أُمِّرَ، فَإِنِّي لَمْ أَعْزِلْهُ عَنْ عَجْزٍ وَلاَ خِيَانَةٍ وَقَالَ أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَيَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَنْصَارِ خَيْرًا، الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ، أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَأَنْ يُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِأَهْلِ الأَمْصَارِ خَيْرًا فَإِنَّهُمْ رِدْءُ الإِسْلاَمِ، وَجُبَاةُ الْمَالِ، وَغَيْظُ الْعَدُوِّ، وَأَنْ لاَ يُؤْخَذَ مِنْهُمْ إِلاَّ فَضْلُهُمْ عَنْ رِضَاهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَعْرَابِ خَيْرًا، فَإِنَّهُمْ أَصْلُ الْعَرَبِ وَمَادَّةُ الإِسْلاَمِ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِهِمْ وَتُرَدَّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَهُمْ. فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِهِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي فَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. قَالَتْ أَدْخِلُوهُ. فَأُدْخِلَ، فَوُضِعَ هُنَالِكَ مَعَ صَاحِبَيْهِ، فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِهِ اجْتَمَعَ هَؤُلاَءِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ اجْعَلُوا أَمْرَكُمْ إِلَى ثَلاَثَةٍ مِنْكُمْ. فَقَالَ الزُّبَيْرُ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عَلِيٍّ. فَقَالَ طَلْحَةُ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عُثْمَانَ. وَقَالَ سَعْدٌ قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ. فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَيُّكُمَا تَبَرَّأَ مِنْ هَذَا الأَمْرِ فَنَجْعَلُهُ إِلَيْهِ، وَاللَّهُ عَلَيْهِ وَالإِسْلاَمُ لَيَنْظُرَنَّ أَفْضَلَهُمْ فِي نَفْسِهِ. فَأُسْكِتَ الشَّيْخَانِ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَفَتَجْعَلُونَهُ إِلَىَّ، وَاللَّهُ عَلَىَّ أَنْ لاَ آلُوَ عَنْ أَفْضَلِكُمْ قَالاَ نَعَمْ، فَأَخَذَ بِيَدِ أَحَدِهِمَا فَقَالَ لَكَ قَرَابَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْقَدَمُ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَاللَّهُ عَلَيْكَ لَئِنْ أَمَّرْتُكَ لَتَعْدِلَنَّ، وَلَئِنْ أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِيعَنَّ. ثُمَّ خَلاَ بِالآخَرِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا أَخَذَ الْمِيثَاقَ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ يَا عُثْمَانُ. فَبَايَعَهُ، فَبَايَعَ لَهُ عَلِيٌّ، وَوَلَجَ أَهْلُ الدَّارِ فَبَايَعُوهُ.
Narrated By 'Amr bin Maimun : I saw 'Umar bin Al-Khattab a few days before he was stabbed in Medina. He was standing with Hudhaifa bin Al-Yaman and 'Uthman bin Hunaif to whom he said, "What have you done? Do you think that you have imposed more taxation on the land (of As-Swad i.e. 'Iraq) than it can bear?" They replied, "We have imposed on it what it can bear because of its great yield." 'Umar again said, "Check whether you have imposed on the land what it can not bear." They said, "No, (we haven't)." 'Umar added, "If Allah should keep me alive I will let the widows of Iraq need no men to support them after me." But only four days had elapsed when he was stabbed (to death). The day he was stabbed, I was standing and there was nobody between me and him (i.e. Umar) except Abdullah bin 'Abbas. Whenever Umar passed between the two rows, he would say, "Stand in straight lines."
When he saw no defect (in the rows), he would go forward and start the prayer with Takbir. He would recite Surat Yusuf or An-Nahl or the like in the first Rak'a so that the people may have the time to Join the prayer. As soon as he said Takbir, I heard him saying, "The dog has killed or eaten me," at the time he (i.e. the murderer) stabbed him. A non-Arab infidel proceeded on carrying a double-edged knife and stabbing all the persons he passed by on the right and left (till) he stabbed thirteen persons out of whom seven died. When one of the Muslims saw that, he threw a cloak on him. Realizing that he had been captured, the non-Arab infidel killed himself, 'Umar held the hand of 'Abdur-Rahman bin Auf and let him lead the prayer.
Those who were standing by the side of 'Umar saw what I saw, but the people who were in the other parts of the Mosque did not see anything, but they lost the voice of 'Umar and they were saying, "Subhan Allah! Subhan Allah! (i.e. Glorified be Allah)." Abdur-Rahman bin Auf led the people a short prayer. When they finished the prayer, 'Umar said, "O Ibn 'Abbas! Find out who attacked me." Ibn 'Abbas kept on looking here and there for a short time and came to say. "The slave of Al Mughira." On that 'Umar said, "The craftsman?" Ibn 'Abbas said, "Yes." 'Umar said, "May Allah curse him. I did not treat him unjustly. All the Praises are for Allah Who has not caused me to die at the hand of a man who claims himself to be a Muslim. No doubt, you and your father (Abbas) used to love to have more non-Arab infidels in Medina." Al-Abbas had the greatest number of slaves. Ibn 'Abbas said to 'Umar. "If you wish, we will do." He meant, "If you wish we will kill them." 'Umar said, "You are mistaken (for you can't kill them) after they have spoken your language, prayed towards your Qibla, and performed Hajj like yours."
Then Umar was carried to his house, and we went along with him, and the people were as if they had never suffered a calamity before. Some said, "Do not worry (he will be Alright soon)." Some said, "We are afraid (that he will die)." Then an infusion of dates was brought to him and he drank it but it came out (of the wound) of his belly. Then milk was brought to him and he drank it, and it also came out of his belly. The people realized that he would die. We went to him, and the people came, praising him. A young man came saying, "O chief of the believers! Receive the glad tidings from Allah to you due to your company with Allah's Apostle and your superiority in Islam which you know. Then you became the ruler (i.e. Caliph) and you ruled with justice and finally you have been martyred." 'Umar said, "I wish that all these privileges will counterbalance (my shortcomings) so that I will neither lose nor gain anything."
When the young man turned back to leave, his clothes seemed to be touching the ground. 'Umar said, "Call the young man back to me." (When he came back) 'Umar said, "O son of my brother! Lift your clothes, for this will keep your clothes clean and save you from the Punishment of your Lord." 'Umar further said, "O 'Abdullah bin 'Umar! See how much I am in debt to others." When the debt was checked, it amounted to approximately eighty-six thousand. 'Umar said, "If the property of 'Umar's family covers the debt, then pay the debt thereof; otherwise request it from Bani 'Adi bin Ka'b, and if that too is not sufficient, ask for it from Quraish tribe, and do not ask for it from any one else, and pay this debt on my behalf."
'Umar then said (to 'Abdullah), "Go to 'Aisha (the mother of the believers) and say: "Umar is paying his salutation to you. But don't say: 'The chief of the believers,' because today I am not the chief of the believers. And say: "Umar bin Al-Khattab asks the permission to be buried with his two companions (i.e. the Prophet, and Abu Bakr)." Abdullah greeted 'Aisha and asked for the permission for entering, and then entered to her and found her sitting and weeping. He said to her, "'Umar bin Al-Khattab is paying his salutations to you, and asks the permission to be buried with his two companions." She said, "I had the idea of having this place for myself, but today I prefer Umar to myself." When he returned it was said (to 'Umar), "'Abdullah bin 'Umar has come." 'Umar said, "Make me sit up." Somebody supported him against his body and 'Umar asked ('Abdullah), "What news do you have?" He said, "O chief of the believers! It is as you wish. She has given the permission." 'Umar said, "Praise be to Allah, there was nothing more important to me than this. So when I die, take me, and greet 'Aisha and say: "Umar bin Al-Khattab asks the permission (to be buried with the Prophet), and if she gives the permission, bury me there, and if she refuses, then take me to the grave-yard of the Muslims."
Then Hafsa (the mother of the believers) came with many other women walking with her. When we saw her, we went away. She went in (to 'Umar) and wept there for sometime. When the men asked for permission to enter, she went into another place, and we heard her weeping inside. The people said (to 'Umar), "O chief of the believers! Appoint a successor." Umar said, "I do not find anyone more suitable for the job than the following persons or group whom Allah's Apostle had been pleased with before he died." Then 'Umar mentioned 'Ali, 'Uthman, AzZubair, Talha, Sad and 'Abdur-Rahman (bin Auf) and said, "Abdullah bin 'Umar will be a witness to you, but he will have no share in the rule. His being a witness will compensate him for not sharing the right of ruling. If Sad becomes the ruler, it will be alright: otherwise, whoever becomes the ruler should seek his help, as I have not dismissed him because of disability or dishonesty." 'Umar added, "I recommend that my successor takes care of the early emigrants; to know their rights and protect their honour and sacred things.
I also recommend that he be kind to the Ansar who had lived in Medina before the emigrants and Belief had entered their hearts before them. I recommend that the (ruler) should accept the good of the righteous among them and excuse their wrong-doers, and I recommend that he should do good to all the people of the towns (Al-Ansar), as they are the protectors of Islam and the source of wealth and the source of annoyance to the enemy. I also recommend that nothing be taken from them except from their surplus with their consent. I also recommend that he do good to the 'Arab bedouin, as they are the origin of the 'Arabs and the material of Islam. He should take from what is inferior, amongst their properties and distribute that to the poor amongst them. I also recommend him concerning Allah's and His Apostle's protectees (i.e. Dhimmis) to fulfil their contracts and to fight for them and not to overburden them with what is beyond their ability." So when 'Umar expired, we carried him out and set out walking. 'Abdullah bin 'Umar greeted ('Aisha) and said, "'Umar bin Al-Khattab asks for the permission." 'Aisha said, "Bring him in." He was brought in and buried beside his two companions.
When he was buried, the group (recommended by 'Umar) held a meeting. Then 'Abdur-Rahman said, " Reduce the candidates for ruler-ship to three of you." Az-Zubair said, "I give up my right to Ali." Talha said, "I give up my right to 'Uthman," Sad, 'I give up my right to 'Abdur-Rahman bin 'Auf." 'Abdur-Rahman then said (to 'Uthman and 'Ali), "Now which of you is willing to give up his right of candidacy to that he may choose the better of the (remaining) two, bearing in mind that Allah and Islam will be his witnesses." So both the sheiks (i.e. 'Uthman and 'Ali) kept silent. 'Abdur-Rahman said, "Will you both leave this matter to me, and I take Allah as my Witness that I will not choose but the better of you?" They said, "Yes." So 'Abdur-Rahman took the hand of one of them (i.e. 'Ali) and said, "You are related to Allah's Apostle and one of the earliest Muslims as you know well. So I ask you by Allah to promise that if I select you as a ruler you will do justice, and if I select 'Uthman as a ruler you will listen to him and obey him." Then he took the other (i.e. 'Uthman) aside and said the same to him. When 'Abdur-Rahman secured (their agreement to) this covenant, he said, "O 'Uthman! Raise your hand." So he (i.e. 'Abdur-Rahman) gave him (i.e. 'Uthman) the solemn pledge, and then 'Ali gave him the pledge of allegiance and then all the (Medina) people gave him the pledge of allegiance.
عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو زخمی ہونے سے چند دن پہلے مدینہ میں دیکھا کہ وہ حذیفہ بن یمان اور عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہما کے ساتھ کھڑے تھے اور ان سے یہ فرما رہے تھے کہ (عراق کی اراضی کے لیے، جس کا انتظام خلافت کی جانب سے ان کے سپرد کیا گیا تھا) تم لوگوں نے کیا کیا ہے؟ کیا تم لوگوں کو یہ اندیشہ تو نہیں ہے کہ تم نے زمین کا اتنا محصول لگا دیا ہے جس کی گنجائش نہ ہو۔ ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے ان پر خراج کا اتنا ہی بار ڈالا ہے جسے ادا کرنے کی زمین میں طاقت ہے، اس میں کوئی زیادتی نہیں کی گئی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دیکھو پھر سمجھ لو کہ تم نے ایسی جمع تو نہیں لگائی ہے جو زمین کی طاقت سے باہر ہو۔ راوی نے بیان کیا کہ ان دونوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونے پائے گا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے زندہ رکھا تو میں عراق کی بیوہ عورتوں کے لیے اتنا کر دوں گا کہ پھر میرے بعد کسی کی محتاج نہیں رہیں گی۔ راوی عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ ابھی اس گفتگو پر چوتھا دن ہی آیا تھا کہ عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیئے گئے۔ عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ جس صبح کو آپ زخمی کئے گئے، میں (فجر کی نماز کے انتظار میں) صف کے اندر کھڑا تھا اور میرے اور ان کے درمیان عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا اور کوئی نہیں تھا عمر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ جب صف سے گزرتے تو فرماتے جاتے کہ صفیں سیدھی کر لو اور جب دیکھتے کہ صفوں میں کوئی خلل نہیں رہ گیا ہے تب آگے (مصلی پر) بڑھتے اور تکبیر کہتے۔ آپ (فجر کی نماز کی) پہلی رکعت میں عموماً سورۃ یوسف یا سورۃ النحل یا اتنی ہی طویل کوئی سورت پڑھتے یہاں تک کہ لوگ جمع ہو جاتے۔ اس دن ابھی آپ نے تکبیر ہی کہی تھی کہ میں نے سنا، آپ فرما رہے ہیں کہ مجھے قتل کر دیا یا کتے نے کاٹ لیا۔ ابولولو نے آپ کو زخمی کر دیا تھا۔ اس کے بعد وہ بدبخت اپنا دو دھاری خنجر لیے دوڑنے لگا اور دائیں اور بائیں جدھر بھی پھرتا تو لوگوں کو زخمی کرتا جاتا۔ اس طرح اس نے تیرہ آدمیوں کو زخمی کر دیا جن میں سات حضرات نے شہادت پائی۔ مسلمانوں میں سے ایک صاحب (حطان نامی) نے یہ صورت حال دیکھی تو انہوں نے اس پر اپنی چادر ڈال دی۔ اس بدبخت کو جب یقین ہو گیا کہ اب پکڑ لیا جائے گا تو اس نے خود اپنا بھی گلا کاٹ لیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر انہیں آگے بڑھا دیا (عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ) جو لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے قریب تھے انہوں نے بھی وہ صورت حال دیکھی جو میں دیکھ رہا تھا لیکن جو لوگ مسجد کے کنارے پر تھے (پیچھے کی صفوں میں) تو انہیں کچھ معلوم نہیں ہو سکا، البتہ چونکہ عمر رضی اللہ عنہ کی قرآت (نماز میں) انہوں نے نہیں سنی تو سبحان اللہ! سبحان اللہ! کہتے رہے۔ آخر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بہت ہلکی نماز پڑھائی۔ پھر جب لوگ نماز سے پلٹے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابن عباس! دیکھو مجھے کس نے زخمی کیا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تھوڑی دیر گھوم پھر کر دیکھا اور آ کر فرمایا کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کے غلام (ابولولو) نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا، وہی جو کاریگر ہے؟ جواب دیا کہ جی ہاں، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ اسے برباد کرے میں نے تو اسے اچھی بات کہی تھی (جس کا اس نے یہ بدلا دیا) اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے میری موت کسی ایسے شخص کے ہاتھوں نہیں مقدر کی جو اسلام کا مدعی ہو۔ تم اور تمہارے والد (عباس رضی اللہ عنہ) اس کے بہت ہی خواہشمند تھے کہ عجمی غلام مدینہ میں زیادہ سے زیادہ لائے جائیں۔ یوں بھی ان کے پاس غلام بہت تھے، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا، اگر آپ فرمائیں تو ہم بھی کر گزریں۔ مقصد یہ تھا کہ اگر آپ چاہیں تو ہم (مدینہ میں مقیم عجمی غلاموں کو) قتل کر ڈالیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ انتہائی غلط فکر ہے، خصوصاً جب کہ تمہاری زبان میں وہ گفتگو کرتے ہیں، تمہارے قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے ہیں اور تمہاری طرح حج کرتے ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو ان کے گھر اٹھا کر لایا گیا اور ہم آپ کے ساتھ ساتھ آئے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے لوگوں پر کبھی اس سے پہلے اتنی بڑی مصیبت آئی ہی نہیں تھی، بعض تو یہ کہتے تھے کہ کچھ نہیں ہو گا۔ (اچھے ہو جائیں گے) اور بعض کہتے تھے کہ آپ کی زندگی خطرہ میں ہے۔ اس کے بعد کھجور کا پانی لایا گیا۔ اسے آپ نے پیا تو وہ آپ کے پیٹ سے باہر نکل آیا۔ پھر دودھ لایا گیا اسے بھی جوں ہی آپ نے پیا زخم کے راستے وہ بھی باہر نکل آیا۔ اب لوگوں کو یقین ہو گیا کہ آپ کی شہادت یقینی ہے۔ پھر ہم اندر آ گئے اور لوگ آپ کی تعریف بیان کرنے لگے، اتنے میں ایک نوجوان اندر آیا اور کہنے لگایا امیرالمؤمنین! آپ کو خوشخبری ہو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی۔ ابتداء میں اسلام لانے کا شرف حاصل کیا جو آپ کو معلوم ہے۔ پھر آپ خلیفہ بنائے گئے اور آپ نے پورے انصاف سے حکومت کی، پھر شہادت پائی، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو اس پر بھی خوش تھا کہ ان باتوں کی وجہ سے برابر پر میرا معاملہ ختم ہو جاتا، نہ ثواب ہوتا اور نہ عذاب۔ جب وہ نوجوان جانے لگا تو اس کا تہبند (ازار) لٹک رہا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس لڑکے کو میرے پاس واپس بلا لاؤ (جب وہ آئے تو) آپ نے فرمایا: میرے بھتیجے! یہ اپنا کپڑا اوپر اٹھائے رکھو کہ اس سے تمہارا کپڑا بھی زیادہ دنوں چلے گا اور تمہارے رب سے تقویٰ کا بھی باعث ہے۔ اے عبداللہ بن عمر! دیکھو مجھ پر کتنا قرض ہے؟ جب لوگوں نے آپ پر قرض کا شمار کیا تو تقریباً چھیاسی (86) ہزار نکلا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا کہ اگر یہ قرض آل عمر کے مال سے ادا ہو سکے تو انہی کے مال سے اس کو ادا کرنا ورنہ پھر بنی عدی بن کعب سے کہنا، اگر ان کے مال کے بعد بھی ادائیگی نہ ہو سکے تو قریش سے کہنا، ان کے سوا کسی سے امداد نہ طلب کرنا اور میری طرف سے اس قرض کو ادا کر دینا۔ اچھا اب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ عمر نے آپ کی خدمت میں سلام عرض کیا ہے۔ امیرالمؤمنین (میرے نام کے ساتھ) نہ کہنا، کیونکہ اب میں مسلمانوں کا امیر نہیں رہا ہوں، تو ان سے عرض کرنا کہ عمر بن خطاب نے آپ سے اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہو کر) سلام کیا اور اجازت لے کر اندر داخل ہوئے۔ دیکھا کہ آپ بیٹھی رو رہی ہیں۔ پھر کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو سلام کہا ہے اور اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہی ہے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس جگہ کو اپنے لیے منتخب کر رکھا تھا لیکن آج میں انہیں اپنے پر ترجیح دوں گی، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما واپس آئے تو لوگوں نے بتایا کہ عبداللہ آ گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اٹھاؤ۔ ایک صاحب نے سہارا دے کر آپ کو اٹھایا۔ آپ نے دریافت کیا کیا خبر لائے؟ کہا کہ جو آپ کی تمنا تھی اے امیرالمؤمنین! عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا الحمدللہ۔ اس سے اہم چیز اب میرے لیے کوئی نہیں رہ گئی تھی۔ لیکن جب میری وفات ہو چکے اور مجھے اٹھا کر (دفن کے لیے) لے چلو تو پھر میرا سلام ان سے کہنا اور عرض کرنا کہ عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے آپ سے اجازت چاہی ہے۔ اگر وہ میرے لیے اجازت دے دیں تب تو وہاں دفن کرنا اور اگر اجازت نہ دیں تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا۔ اس کے بعد ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا آئیں۔ ان کے ساتھ کچھ دوسری خواتین بھی تھیں، جب ہم نے انہیں دیکھا تو ہم اٹھ گئے۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ کے قریب آئیں اور وہاں تھوڑی دیر تک آنسو بہاتی رہیں۔ پھر جب مردوں نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو وہ مکان کے اندرونی حصہ میں چلی گئیں اور ہم نے ان کے رونے کی آواز سنی پھر لوگوں نے عرض کیا امیرالمؤمنین! خلافت کے لیے کوئی وصیت کر دیجئیے، فرمایا کہ خلافت کا میں ان حضرات سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں پاتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک جن سے راضی اور خوش تھے پھر آپ نے علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد اور عبدالرحمٰن بن عوف کا نام لیا اور یہ بھی فرمایا کہ عبداللہ بن عمر کو بھی صرف مشورہ کی حد تک شریک رکھنا لیکن خلافت سے انہیں کوئی سروکار نہیں رہے گا۔ جیسے آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی تسکین کے لیے یہ فرمایا ہو۔ پھر اگر خلافت سعد کو مل جائے تو وہ اس کے اہل ہیں اور اگر وہ نہ ہو سکیں تو جو شخص بھی خلیفہ ہو وہ اپنے زمانہ خلافت میں ان کا تعاون حاصل کرتا رہے۔ کیونکہ میں نے ان کو (کوفہ کی گورنری سے) نااہلی یا کسی خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا ہے اور عمر نے فرمایا: میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کے حقوق پہچانے اور ان کے احترام کو ملحوظ رکھے اور میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ انصار کے ساتھ بہتر معاملہ کرے جو دارالہجرت اور دارالایمان (مدینہ منورہ) میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے سے) مقیم ہیں۔ (خلیفہ کو چاہیے) کہ وہ ان کے نیکوں کو نوازے اور ان کے بروں کو معاف کر دیا کرے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں کہ شہری آبادی کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھے کہ یہ لوگ اسلام کی مدد، مال جمع کرنے کا ذریعہ اور(اسلام کے) دشمنوں کے لیے ایک مصیبت ہیں اور یہ کہ ان سے وہی وصول کیا جائے جو ان کے پاس فاضل ہو اور ان کی خوشی سے لیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو بدویوں کے ساتھ بھی اچھا معاملہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ وہ اصل عرب ہیں اور اسلام کی جڑ ہیں اور یہ کہ ان سے ان کا بچا کھچا مال وصول کیا جائے اور انہیں کے محتاجوں میں تقسیم کر دیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو اللہ اور اس کے رسول کے عہد کی نگہداشت کی (جو اسلامی حکومت کے تحت غیر مسلموں سے کیا ہے) وصیت کرتا ہوں کہ ان سے کئے گئے عہد کو پورا کیا جائے، ان کی حفاظت کے لیے جنگ کی جائے اور ان کی حیثیت سے زیادہ ان پر بوجھ نہ ڈالا جائے، جب عمر رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی تو ہم وہاں سے ان کو لے کر (عائشہ رضی اللہ عنہا) کے حجرہ کی طرف آئے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سلام کیا اور عرض کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی ہے۔ ام المؤمنین نے کہا انہیں یہیں دفن کیا جائے۔ چنانچہ وہ وہیں دفن ہوئے، پھر جب لوگ دفن سے فارغ ہو چکے تو وہ جماعت (جن کے نام عمر رضی اللہ عنہ نے وفات سے پہلے بتائے تھے) جمع ہوئی عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: تمہیں اپنا معاملہ اپنے ہی میں سے تین آدمیوں کے سپرد کر دینا چاہیے اس پر زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کیا۔ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اپنا معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کے سپرد کرتا ہوں اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ عبدالرحمٰن بن عوف کے سپرد کیا۔ اس کے بعد عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے (عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو مخاطب کر کے) کہا کہ آپ دونوں حضرات میں سے جو بھی خلافت سے اپنی برات ظاہر کرے ہم اسی کو خلافت دیں گے اور اللہ اس کا نگراں و نگہبان ہو گا اور اسلام کے حقوق کی ذمہ داری اس پر لازم ہو گی۔ ہر شخص کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے خیال میں کون افضل ہے، اس پر یہ دونوں حضرات خاموش ہو گئے تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ حضرات اس انتخاب کی ذمہ داری مجھ پر ڈالتے ہیں، اللہ کی قسم کہ میں آپ حضرات میں سے اسی کو منتخب کروں گا جو سب میں افضل ہو گا۔ ان دونوں حضرات نے کہا کہ جی ہاں، پھر آپ نے ان دونوں میں سے ایک کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ آپ کی قرابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور ابتداء میں اسلام لانے کا شرف بھی۔ جیسا کہ آپ کو خود ہی معلوم ہے، پس اللہ آپ کا نگران ہے کہ اگر میں آپ کو خلیفہ بنا دوں تو کیا آپ عدل و انصاف سے کام لیں گے اور اگر عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنا دوں تو کیا آپ ان کے احکام سنیں گے اور ان کی اطاعت کریں گے؟ اس کے بعد دوسرے صاحب کو تنہائی میں لے گئے اور ان سے بھی یہی کہا اور جب ان سے وعدہ لے لیا تو فرمایا: اے عثمان! اپنا ہاتھ بڑھایئے۔ چنانچہ انہوں نے ان سے بیعت کی اور علی رضی اللہ عنہ نے بھی ان سے بیعت کی، پھر اہل مدینہ آئے اور سب نے بیعت کی۔
Chapter No: 9
باب مَنَاقِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ أَبِي الْحَسَنِ رضى الله عنه
The merits of Ali bin Abi Talib Al-Qurashi Al-Hashimi, Abul-Hasan (r.a)
باب : حضرت ابوا لحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمیؓ کے فضائل کا بیان۔
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ " أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ ". وَقَالَ عُمَرُ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَنْهُ رَاضٍ.
The Prophet (s.a.w) said to Ali, "You are from me and I am from you." Umar said (about Ali), "Before Allah's Messenger (s.a.w) died, he had been pleased with him."
اور نبیﷺ نے فرمایا تھا حضرت علیؓ سے کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں
اور حضرت عمر ؓ نے حضرت علیؓ سے کہا رسول اللہﷺ وفات تک ان سے راضی تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلاً يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ " قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ، غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ " أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ". فَقَالُوا يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأْتُونِي بِهِ ". فَلَمَّا جَاءَ بَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ. فَقَالَ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا فَقَالَ " انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلاً وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ".
Narrated By Sahl bin Sad : Allah's Apostle said, "Tomorrow I will give the flag to a man with whose leadership Allah will grant (the Muslim) victory." So the people kept on thinking the whole night as to who would be given the flag. The next morning the people went to Allah's Apostle and every one of them hoped that he would be given the flag. The Prophet said, "Where is Ali bin Abi Talib?" The people replied, "He is suffering from eye trouble, O Allah's Apostle." He said, "Send for him and bring him to me." So when 'Ali came, the Prophet spat in his eyes and invoked good on him, and he became alright as if he had no ailment. The Prophet then gave him the flag. 'Ali said, "O Allah's Apostle! Shall I fight them (i.e. enemy) till they become like us?" The Prophet said, "Proceed to them steadily till you approach near to them and then invite them to Islam and inform them of their duties towards Allah which Islam prescribes for them, for by Allah, if one man is guided on the right path (i.e. converted to Islam) through you, it would be better for you than (a great number of) red camels."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر بیان فرمایا کہ کل میں ایک ایسے شخص کو اسلامی عَلم دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا، راوی نے بیان کیا کہ رات کو لوگ یہ سوچتے رہے کہ دیکھئیے عَلم کسے ملتا ہے، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سب حضرات (جو سرکردہ تھے) حاضر ہوئے، سب کو امید تھی کہ عَلم انہیں ہی ملے گا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے یہاں کسی کو بھیج کر بلوا لو، جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ میں اپنا تھوک ڈالا اور ان کے لیے دعا فرمائی، اس سے انہیں ایسی شفاء حاصل ہوئی جیسے کوئی مرض پہلے تھا ہی نہیں، چنانچہ آپ نے عَلم انہیں کو عنایت فرمایا۔ علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں ان سے اتنا لڑوں گا کہ وہ ہمارے جیسے ہو جائیں (یعنی مسلمان بن جائیں) آپ نے فرمایا: ابھی یوں ہی چلتے رہو، جب ان کے میدان میں اترو تو پہلے انہیں اسلام کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اللہ کے ان پر کیا حقوق واجب ہیں، اللہ کی قسم اگر تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ ایک شخص کو بھی ہدایت دیدے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَيْبَرَ وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ـ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ ـ غَدًا رَجُلاً يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ـ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ـ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ ". فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ. فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ.
Narrated By Salama : Ali happened to stay behind the Prophet and (did not join him) during the battle of Khaibar for he was having eye trouble. Then he said, "How could I remain behind Allah's Apostle?" So 'Ali set out following the Prophet , When it was the eve of the day in the morning of which Allah helped (the Muslims) to conquer it, Allah's Apostle said, "I will give the flag (to a man), or tomorrow a man whom Allah and His Apostle love will take the flag," or said, "A man who loves Allah and His Apostle; and Allah will grant victory under his leadership." Suddenly came 'Ali whom we did not expect. The people said, "This is 'Ali." Allah's Apostle gave him the flag and Allah granted victory under his leadership.
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ساتھ بوجہ آنکھ دکھنے کے نہیں آ سکے تھے، پھر انہوں نے سوچا میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکوں! چنانچہ گھر سے نکلے اور آپ کے لشکر سے جا ملے، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت فرمائی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل میں ایک ایسے شخص کو عَلم دوں گا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ کل) ایک ایسا شخص عَلم کو لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول کو محبت ہے یا آپ نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائے گا، اتفاق سے علی رضی اللہ عنہ آ گئے، حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں امید نہیں تھی لوگوں نے بتایا کہ یہ ہیں علی رضی اللہ عنہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عَلم انہیں دے دیا، اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر کو فتح کرا دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ هَذَا فُلاَنٌ ـ لأَمِيرِ الْمَدِينَةِ ـ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ. قَالَ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ. فَضَحِكَ قَالَ وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلاَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ. فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلاً، وَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ". قَالَتْ فِي الْمَسْجِدِ. فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ، وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ فَيَقُولُ " اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ ". مَرَّتَيْنِ.
Narrated By Abu Hazim : A man came to Sahl bin Sad and said, "This is so-and-so," meaning the Governor of Medina, "He is calling 'Ali bad names near the pulpit." Sahl asked, "What is he saying?" He (i.e. the man) replied, "He calls him (i.e. 'Ali) Abu Turab." Sahl laughed and said, "By Allah, none but the Prophet called him by this name and no name was dearer to 'Ali than this." So I asked Sahl to tell me more, saying, "O Abu 'Abbas! How (was this name given to 'Ali)?" Sahl said, "'Ali went to Fatima and then came out and slept in the Mosque. The Prophet asked Fatima, "Where is your cousin?" She said, "In the Mosque." The Prophet went to him and found that his (i.e. Ali's) covering sheet had slipped of his back and dust had soiled his back. The Prophet started wiping the dust off his back and said twice, "Get up! O Abu Turab (i.e. O. man with the dust)."
عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ ایک شخص سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا کہ یہ فلاں شخص اس کا اشارہ امیر مدینہ (مروان بن حکم) کی طرف تھا، برسر منبر علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہتا ہے، ابوحازم نے بیان کیا کہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا کہتا ہے؟ اس نے بتایا کہ انہیں ابوتراب کہتا ہے، اس پر سہل ہنسنے لگے اور فرمایا کہ اللہ کی قسم! یہ نام تو ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اور خود علی رضی اللہ عنہ کو اس نام سے زیادہ اپنے لیے اور کوئی نام پسند نہیں تھا۔ یہ سن کر میں نے اس حدیث کے جاننے کے لیے سہل رضی اللہ عنہ سے خواہش ظاہر کی اور عرض کیا: اے ابوعباس! یہ واقعہ کس طرح سے ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے اور پھر باہر آ کر مسجد میں لیٹ رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) دریافت فرمایا، تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، دیکھا تو ان کی چادر پیٹھ سے نیچے گر گئی ہے اور ان کی کمر پر اچھی طرح سے خاک لگ چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ان کی کمر سے صاف فرمانے لگے اور بولے، اٹھو اے ابوتراب اٹھو! (دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ عَنْ عُثْمَانَ،، فَذَكَرَ عَنْ مَحَاسِنِ، عَمَلِهِ، قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوؤُكَ. قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ. ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْ عَلِيٍّ، فَذَكَرَ مَحَاسِنَ عَمَلِهِ قَالَ هُوَ ذَاكَ، بَيْتُهُ أَوْسَطُ بُيُوتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. ثُمَّ قَالَ لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوؤُكَ. قَالَ أَجَلْ. قَالَ فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ، انْطَلِقْ فَاجْهَدْ عَلَىَّ جَهْدَكَ
Narrated By Sad bin 'Ubaida : A man came to Ibn 'Umar and asked about 'Uthman and Ibn 'Umar mentioned his good deeds and said to the questioner. "Perhaps these facts annoy you?" The other said, "Yes." Ibn 'Umar said, "May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you)!' Then the man asked him about 'Ali. Ibn 'Umar mentioned his good deeds and said, "It is all true, and that is his house in the midst of the houses of the Prophet. Perhaps these facts have hurt you?" The questioner said, "Yes." Ibn 'Umar said, "May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you or make you do things which you hate) ! Go away and do whatever you can against me."
سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان کے محاسن کا ذکر کیا، پھر کہا کہ شاید یہ باتیں تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا جی ہاں، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے پھر اس نے علی رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، انہوں نے ان کے بھی محاسن ذکر کئے اور کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کا گھرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا نہایت عمدہ گھرانہ ہے، پھر کہا شاید یہ باتیں بھی تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا کہ جی ہاں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے، جا، اور میرا جو بگاڑنا چاہے بگاڑ لینا، کچھ کمی نہ کرنا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ، عَلَيْهَا السَّلاَمُ شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَبْىٌ، فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ، فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ، فَأَخْبَرَتْهَا، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْنَا، وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْتُ لأَقُومَ فَقَالَ " عَلَى مَكَانِكُمَا ". فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي وَقَالَ " أَلاَ أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، وَتُسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتَحْمَدَا ثَلاَثَةً وَثَلاَثِينَ، فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ ".
Narrated By 'Ali : Fatima complained of the suffering caused to her by the hand mill. Some Captives were brought to the Prophet, she came to him but did not find him at home 'Aisha was present there to whom she told (of her desire for a servant). When the Prophet came, 'Aisha informed him about Fatima's visit. Ali added "So the Prophet came to us, while we had gone to our bed I wanted to get up but the Prophet said, "Remain at your place". Then he sat down between us till I found the coolness of his feet on my chest. Then he said, "Shall I teach you a thing which is better than what you have asked me? When you go to bed, say, 'Allahu-Akbar' thirty-four times, and 'Subhan Allah thirty-three times, and 'Alhamdu-lillah thirty-three times for that is better for you both than a servant."
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی ملاقات ہوئی تو ان سے اس کے بارے میں انہوں نے بات کی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر تشریف لائے، اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے، میں نے چاہا کہ کھڑا ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی لیٹے رہو، اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی،۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں، جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل تمہارے لیے کسی خادم سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ " أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى ".
And narrated Sad that the Prophet said to 'Ali, "Will you not be pleased from this that you are to me like Aaron was to Moses?"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اقْضُوا كَمَا كُنْتُمْ تَقْضُونَ، فَإِنِّي أَكْرَهُ الاِخْتِلاَفَ حَتَّى يَكُونَ لِلنَّاسِ جَمَاعَةٌ، أَوْ أَمُوتَ كَمَا مَاتَ أَصْحَابِي. فَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَرَى أَنَّ عَامَّةَ مَا يُرْوَى عَلَى عَلِيٍّ الْكَذِبُ.
Narrated By Ubaida : Ali said (to the people of 'Iraq), "Judge as you used to judge, for I hate differences (and I do my best) till the people unite as one group, or I die as my companions have died."
عبیدہ نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عراق والوں سے کہا کہ جس طرح تم پہلے فیصلہ کیا کرتے تھے اب بھی کیا کرو کیونکہ میں اختلاف کو برا جانتا ہوں۔ اس وقت تک کہ سب لوگ جمع ہو جائیں یا میں بھی اپنے ساتھیوں (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) کی طرح دنیا سے چلا جاؤں، ابن سیرین رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ عام لوگ (روافض) جو علی رضی اللہ عنہ سے روایات (شیخین کی مخالفت میں) بیان کرتے ہیں وہ قطعاً جھوٹی ہیں۔
Chapter No: 10
باب مَنَاقِبُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ.
The merits of Jafar bin Abi Talib Al-Hashimi (r.a)
باب : حضرت جعفر بن ابی بالب ہاشمیؓ کی فضیلت کا بیان۔
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي "
The Prophet (s.a.w) said (to him), "You resemble me both in appearance and character."
اور رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ تم صورت اور سیرت میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّاسَ، كَانُوا يَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ. وَإِنِّي كُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِشِبَعِ بَطْنِي، حَتَّى لاَ آكُلُ الْخَمِيرَ، وَلاَ أَلْبَسُ الْحَبِيرَ، وَلاَ يَخْدُمُنِي فُلاَنٌ وَلاَ فُلاَنَةُ، وَكُنْتُ أُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَاءِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الآيَةَ هِيَ مَعِي كَىْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَكَانَ أَخْيَرَ النَّاسِ لِلْمِسْكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، كَانَ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ، فَنَشُقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا.
Narrated By Abu Huraira : The people used to say, "Abu Huraira narrates too many narrations." In fact I used to keep close to Allah's Apostle and was satisfied with what filled my stomach. I ate no leavened bread and dressed no decorated striped clothes, and never did a man or a woman serve me, and I often used to press my belly against gravel because of hunger, and I used to ask a man to recite a Qur'anic Verse to me although I knew it, so that he would take me to his home and feed me. And the most generous of all the people to the poor was Ja'far bin Abi Talib. He used to take us to his home and offer us what was available therein. He would even offer us an empty folded leather container (of butter) which we would split and lick whatever was in it.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت احادیث بیان کرتا ہے، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر وقت رہتا تھا، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا (یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى ابْنِ جَعْفَرٍ قَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ.
Narrated By Ash-Sha'bi : Whenever Ibn 'Umar greeted Ibn Jafar, he used to say: "As-salamu-'Alaika (i.e. Peace be on you) O son of Dhu-l-Janahain (son of the two-winged person)."
شعبی نے خبر دی کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے«السلام عليك يا ابن ذي الجناحين.» اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو «جناحين.» کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے (کونے) ہیں۔