Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Virtues of the Companions (62)    كتاب فضائل الصحابة

123

Chapter No: 11

باب ذِكْرُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضى الله عنه

The mention of Al-Abbas bin Abdul-Muttalib (r.a)

باب : حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ کی فضیلت کا بیان۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صلى الله عليه وسلم فَتَسْقِينَا، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‏.‏ قَالَ فَيُسْقَوْنَ‏.‏

Narrated By Anas : Whenever there was drought, 'Umar bin Al-Khattab used to ask Allah for rain through Al'Abbas bin 'Abdul Muttalib, saying, "O Allah! We used to request our Prophet to ask You for rain, and You would give us. Now we request the uncle of our Prophet to ask You for rain, so give us rain." And they would be given rain."

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط کے زمانے میں عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا کر بارش کی دعا کراتے اور کہتے کہ اے اللہ! پہلے ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں سیرابی عطا کرتا تھا اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کے ذریعہ بارش کی دعا کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں سیرابی عطا فرما۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد خوب بارش ہوئی۔

Chapter No: 12

باب مَنَاقِبُ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْقَبَةِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِنْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The virtues of the relatives of Allah's Messenger (s.a.w). And the merits of Fatima (r.a) the daughter of the Prophet (s.a.w).

باب : حضرت رسول کریمﷺ کے رشتہ داروں کے فضائل اور حضرت فاطمہ بنت النبیﷺ کے فضائل کا بیان

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏

And the Prophet (s.a.w) said, "Fatima is the chief of the woman in Paradise."

اور نبیﷺ نے فرمایا تھا کہ فاطمہؓ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم، تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Fatima sent somebody to Abu Bakr asking him to give her her inheritance from the Prophet from what Allah had given to His Apostle through Fai (i.e. booty gained without fighting). She asked for the Sadaqa (i.e. wealth assigned for charitable purposes) of the Prophet at Medina, and Fadak, and what remained of the Khumus (i.e., one-fifth) of the Khaibar booty.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم ﷺسے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کوفے کی صورت میں دی تھی۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آپ ﷺ مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا۔


فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا فَهْوَ صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ ـ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ ـ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ ‏"‏‏.‏ وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَاتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَلأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَتَشَهَّدَ عَلِيٌّ، ثُمَّ قَالَ إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ‏.‏ وَذَكَرَ قَرَابَتَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَقَّهُمْ‏.‏ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحَبُّ إِلَىَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي‏.‏

Abu Bakr said, "Allah's Apostle said, 'We (Prophets), our property is not inherited, and whatever we leave is Sadaqa, but Muhammad's Family can eat from this property, i.e. Allah's property, but they have no right to take more than the food they need.' By Allah! I will not bring any change in dealing with the Sadaqa of the Prophet (and will keep them) as they used to be observed in his (i.e. the Prophet's) life-time, and I will dispose with it as Allah's Apostle used to do," Then 'Ali said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His Apostle," and added, "O Abu Bakr! We acknowledge your superiority." Then he (i.e. 'Ali) mentioned their own relationship to Allah's Apostle and their right. Abu Bakr then spoke saying, "By Allah in Whose Hands my life is. I love to do good to the relatives of Allah's Apostle rather than to my own relatives"

ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ خود فرما گئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی۔ ہم (انبیاء) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور یہ کہ آل محمد کے اخراجات اسی مال میں سے پورے کئے جائیں مگر انہیں یہ حق نہیں ہو گا کہ کھانے کے علاوہ اور کچھ تصرف کریں اور میں، اللہ کی قسم! آپ کے صدقے میں جو آپ کے زمانے میں ہوا کرتے تھے ان میں کوئی رد و بدل نہیں کروں گا بلکہ وہی نظام جاری رکھوں گا جیسے نبی کریم ﷺ نے قائم فرمایا تھا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم آپ کی فضیلت و مرتبہ کا اقرار کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اپنی قرابت کا اور اپنے حق کا ذکر کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپ ﷺ کی قرابت والوں سے سلوک کرنا مجھ کو اپنی قرابت والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ پسند ہے۔


أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فِي أَهْلِ بَيْتِهِ‏

Abu Bark added: Look at Muhammad through his family (i.e. if you are no good to his family you are not good to him).

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم ﷺ کا خیال آپ کے اہل بیت میں رکھو۔ (اہل بیت کی تعظیم کرتے رہو ان سے محبت رکھو)۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي ‏"‏‏

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : Allah's Apostle said, "Fatima is a part of me, and he who makes her angry, makes me angry."

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے، اس لیے جس نے اسے ناحق ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهَا، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ، قَالَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet called his daughter Fatima during his illness in which he died, and told her a secret whereupon she wept. Then he called her again and told her a secret whereupon she laughed. When I asked her about that,

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اس مرض کے موقع پر بلایا جس میں آپ کی وفات ہوئی، پھر آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں۔عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا۔


فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏.‏

she replied, "The Prophet spoke to me in secret and informed me that he would die in the course of the illness during which he died, so I wept. He again spoke to me in secret and informed me that I would be the first of his family to follow him (after his death) and on that I laughed."

تو انہوں نے بتایا کہ پہلے مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے یہ فرمایا تھا کہ وہ اپنی اسی بیماری میں وفات پا جائیں گے، میں اس پر رونے لگی۔ پھر مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے فرمایا کہ آپ کے اہل بیت میں سب سے پہلے میں آپ سے جا ملوں گی، اس پر میں ہنسی تھی۔

Chapter No: 13

باب مَنَاقِبُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رضى الله عنه

The merits of Az-Zubair bin Al-Awwam (r.a)

باب : حضرت زبیر بن عوامؓ کے فضائل کا بیان۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ حَوَارِيُّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَسُمِّيَ الْحَوَارِيُّونَ لِبَيَاضِ ثِيَابِهِمْ‏.

Ibn Abbas said, "He was the disciple of the Prophet (s.a.w). And the disciples (Hawariyyun) were called so because of the whiteness of their clothes."

حضرت عباسؓ نے کہا کہ وہ نبیﷺ کے حواری تھے اور انہیں(حضرت عیسیٰؑ کے حواریین کو) ان کے سفید کپڑوں کی وجہ سے کہتے ہیں (بعض لوگوں نے ان کو دھوبی بتلایا ہے)

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ أَصَابَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رُعَافٌ شَدِيدٌ سَنَةَ الرُّعَافِ، حَتَّى حَبَسَهُ عَنِ الْحَجِّ وَأَوْصَى، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ قَالَ وَقَالُوهُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَمَنْ فَسَكَتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ ـ أَحْسِبُهُ الْحَارِثَ ـ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ فَقَالَ عُثْمَانُ وَقَالُوا فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَمَنْ هُوَ فَسَكَتَ قَالَ فَلَعَلَّهُمْ قَالُوا الزُّبَيْرَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَخَيْرُهُمْ مَا عَلِمْتُ، وَإِنْ كَانَ لأَحَبَّهُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Marwan bin Al-Hakam : 'Uthman bin 'Affan was afflicted with severe nose-bleeding in the year when such illness was prevalent and that prevented him from performing Hajj, and (because of it) he made his will. A man from Quraish came to him and said, "Appoint your successor." 'Uthman asked, "Did the people name him? (i.e. the successor) the man said, "Yes." Uthman asked, "Who is that?" The man remained silent. Another man came to 'Uthman and I think it was Al-Harith. He also said, "Appoint your successor." 'Uthman asked, "Did the people name him?" The man replied "Yes." 'Uthman said, "Who is that?" The man remained silent. 'Uthman said, "Perhaps they have mentioned Az-Zubair?" The man said, "Yes." 'Uthman said, "By Him in Whose Hands my life is, he is the best of them as I know, and the dearest of them to Allah's Apostle."

مروان بن حکم نے بیان کیا کہ جس سال نکسیر پھوٹنے کی بیماری پھوٹ پڑی تھی اس سال عثمان رضی اللہ عنہ کو اتنی سخت نکسیر پھوٹی کہ آپ حج کے لیے بھی نہ جا سکے، اور (زندگی سے مایوس ہو کر) وصیت بھی کر دی، پھر ان کی خدمت میں قریش کے ایک صاحب گئے اور کہا کہ آپ کسی کو اپنا خلیفہ بنا دیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا: کیا یہ سب کی خواہش ہے، انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا کہ کسے بناؤں؟ اس پر وہ خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گئے۔ میرا خیال ہے کہ وہ حارث تھے،۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آپ کسی کو خلیفہ بنا دیں، آپ نے ان سے بھی پوچھا کیا یہ سب کی خواہش ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: لوگوں کی رائے کس کے لیے ہے؟ اس پر وہ بھی خاموش ہو گئے، تو آپ نے خود فرمایا: غالباً زبیر کی طرف لوگوں کا رجحان ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میرے علم کے مطابق بھی وہی ان میں سب سے بہتر ہیں اور بلاشبہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظروں میں بھی ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے۔


حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، سَمِعْتُ مَرْوَانَ، كُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ، أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ‏.‏ قَالَ وَقِيلَ ذَاكَ قَالَ نَعَمْ، الزُّبَيْرُ‏.‏ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ خَيْرُكُمْ‏.‏ ثَلاَثًا‏.‏

Narrated By Marwan bin Al-Hakam : While I was with 'Uthman, a man came to him and said, "Appoint your successor." 'Uthman said, "Has such successor been named?" He replied, "Yes, Az-Zubair." 'Uthman said, thrice, "By Allah! Indeed you know that he is the best of you."

مروان سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:میں عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھا کہ اتنے میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ کسی کو آپ اپنا خلیفہ بنا دیجئیے،۔ آپ نے دریافت فرمایا کیا اس کی خواہش کی جا رہی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں، زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف لوگوں کا رجحان ہے، آپ نے اس پر فرمایا ٹھیک ہے، تم کو بھی معلوم ہے کہ وہ تم میں بہتر ہیں، آپ نے تین مرتبہ یہ بات دہرائی۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ـ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir : The Prophet said, "Every prophet used to have a Hawari (i.e. disciple), and my Hawari is Az-Zubair bin Al-'Awwam."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام (رضی اللہ عنہ) ہیں۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ‏{‏عَبْدُ اللَّهِ‏}‏ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ كُنْتُ يَوْمَ الأَحْزَابِ جُعِلْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فِي النِّسَاءِ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِالزُّبَيْرِ، عَلَى فَرَسِهِ، يَخْتَلِفُ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَلَمَّا رَجَعْتُ قُلْتُ يَا أَبَتِ، رَأَيْتُكَ تَخْتَلِفُ‏.‏ قَالَ أَوَهَلْ رَأَيْتَنِي يَا بُنَىَّ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ يَأْتِ بَنِي قُرَيْظَةَ فَيَأْتِينِي بِخَبَرِهِمْ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقْتُ، فَلَمَّا رَجَعْتُ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَوَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ‏"

Narrated By 'Abdullah bin Az-Zubair : During the battle of Al-Ahzab, I and 'Umar bin Abi-Salama were kept behind with the women. Behold! I saw (my father) Az-Zubair riding his horse, going to and coming from Bani Quraiza twice or thrice. So when I came back I said, "O my father! I saw you going to and coming from Bani Quraiza?" He said, "Did you really see me, O my son?" I said, "Yes." He said, "Allah's Apostle said, 'Who will go to Bani Quraiza and bring me their news?' So I went, and when I came back, Allah's Apostle mentioned for me both his parents saying, "Let my father and mother be sacrificed for you.'"

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جنگ احزاب کے موقع پر مجھے اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کو عورتوں میں چھوڑ دیا گیا تھا (کیونکہ یہ دونوں حضرات بچے تھے) میں نے اچانک دیکھا کہ زبیر رضی اللہ عنہ (آپ کے والد) اپنے گھوڑے پر سوار بنی قریظہ (یہودیوں کے ایک قبیلہ کی) طرف آ جا رہے ہیں۔ دو یا تین مرتبہ ایسا ہوا، پھر جب میں وہاں سے واپس آیا تو میں نے عرض کیا، ابا جان! میں نے آپ کو کئی مرتبہ آتے جاتے دیکھا۔ انہوں نے کہا: بیٹے! کیا واقعی تم نے بھی دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کون ہے جو بنو قریظہ کی طرف جا کر ان کی (نقل و حرکت کے متعلق) اطلاع میرے پاس لا سکے۔ اس پر میں وہاں گیا اور جب میں (خبر لے کر) واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرط مسرت میں) اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کر کے فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ أَلاَ تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ، فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ، بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَكُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ‏.‏

Narrated By 'Urwa : On the day of the battle of Al-Yarmuk, the companions of the Prophet said to Az-Zubair, "Will you attack the enemy vigorously so that we may attack them along with you?" So Az-Zubair attacked them, and they inflicted two wounds over his shoulder, and in between these two wounds there was an old scar he had received on the day of the battle of Badr When I was a child, I used to insert my fingers into those scars in play.

عروہ بن الزبیر نے خبر دی کہ جنگ یرموک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا آپ حملہ کیوں نہیں کرتے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کریں۔ چنانچہ انہوں نے ان (رومیوں) پر حملہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے (رومیوں نے) آپ کے دو کاری زخم شانے پر لگائے۔ درمیان میں وہ زخم تھا جو بدر کے موقع پر آپ کو لگا تھا۔ عروہ نے کہا کہ (یہ زخم اتنے گہرے تھے کہ اچھے ہو جانے کے بعد) میں بچپن میں ان زخموں کے اندر اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔

Chapter No: 14

باب ذِكْرِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ

About Talha bin Ubaidullah (r.a)

باب : حضرت طلحہ بن عبیداللہؓ کا تذکرہ ،

وَقَالَ عُمَرُ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَنْهُ رَاضٍ

Umar said, "Before the Prophet (s.a.w) died, he was pleased with him."

اور حضرت عمرؓ نے ان کے متعلق کہا کہ نبی کریمﷺ اپنی وفات تک ان سے راضی تھے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ تِلْكَ الأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ‏.‏ عَنْ حَدِيثِهِمَا‏.‏

Narrated By Abu 'Uthman : During one of the Ghazawat in which Allah's Apostle was fighting, none remained with the Prophet but Talha and Sad.

حضرت ابوعثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض ان جنگوں میں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے تھے (احد کی جنگ میں) آپ کے ساتھ طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ تِلْكَ الأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ‏.‏ عَنْ حَدِيثِهِمَا‏.‏

Narrated By Abu 'Uthman : During one of the Ghazawat in which Allah's Apostle was fighting, none remained with the Prophet but Talha and Sad.

حضرت ابوعثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض ان جنگوں میں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے تھے (احد کی جنگ میں) آپ کے ساتھ طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ،، قَالَ رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ الَّتِي وَقَى بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ شَلَّتْ‏.

Narrated By Qais bin Abi Hazim : I saw Talha's paralysed hand with which he had protected the Prophet (from an arrow).

قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ ہاتھ دیکھا ہے جس سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (جنگ احد میں) حفاظت کی تھی وہ بالکل بیکار ہو چکا تھا۔

Chapter No: 15

باب مَنَاقِبُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ الزُّهْرِيِّ

The merits of Saad bin Abi Waqqas Az-Zuhri (r.a)

باب : حضرت سعد بن ابی وقاص الزہریؓ کے فضائل کا بیان۔

وَبَنُو زُهْرَةَ أَخْوَالُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ

Banu Zuhra were maternal uncles of the Prophet (s.a.w) and he (Saad) was Saad bin Malik.

بنو زہرہ نبی ﷺ کے ماموں ہوتے تھے ان کا اصل نام سعد بن ابی مالک ہے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا، يَقُولُ جَمَعَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ‏.‏

Narrated By Sad : On the day of the battle of Uhud the Prophet mentioned for me both his parents (i.e. saying, "Let my parents be sacrificed for you.")

سعید بن مسیب نے کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ جنگ احد کے موقع پر میرے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والدین کو ایک ساتھ جمع کر کے یوں فرمایا کہ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔


حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا ثُلُثُ الإِسْلاَمِ،‏.‏

Narrated By Sad : No doubt, (for some time) I stood for one-third of the Muslims.

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے خوب یاد ہے۔ میں نے ایک زمانے میں مسلمانوں کا تیسرا حصہ اپنے آپ کو دیکھا۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ إِلاَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ، وَلَقَدْ مَكَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الإِسْلاَمِ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ‏.‏

Narrated By Sad bin Abi Waqqas : No man embraced Islam before the day on which I embraced Islam, and no doubt, I remained for seven days as one third of the then extant Muslims.

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے کہا کہ جس دن میں اسلام لایا، اسی دن دوسرے (سب سے پہلے اسلام میں داخل ہونے والے حضرات صحابہ) بھی اسلام میں داخل ہوئے ہیں اور میں سات دن تک اسی طور پر رہا کہ میں اسلام کا تیسرا فرد تھا۔ ابن ابی زائدہ کے ساتھ اس حدیث کو ابواسامہ نے بھی روایت کیا۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنِّي لأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَكُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الشَّجَرِ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا يَضَعُ الْبَعِيرُ أَوِ الشَّاةُ، مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الإِسْلاَمِ، لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي‏.‏ وَكَانُوا وَشَوْا بِهِ إِلَى عُمَرَ، قَالُوا لاَ يُحْسِنُ يُصَلِّي‏.‏

Narrated By Qais : I heard Sad saying, "I was the first amongst the 'Arabs who shot an arrow for Allah's Cause. We used to fight along with the Prophets, while we had nothing to eat except the leaves of trees so that one's excrete would look like the excrete balls of camel or a sheep, containing nothing to mix them together. Today Banu Asad tribe blame me for not having understood Islam. I would be a loser if my deeds were in vain." Those people complained about Sad to 'Umar, claiming that he did not offer his prayers perfectly.

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عرب میں سب سے پہلے اللہ کے راستے میں، میں نے تیر اندازی کی تھی (ابتداء اسلام میں) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کے ساتھ اس طرح غزوات میں شرکت کرتے تھے کہ ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے کچھ بھی نہ ہوتا تھا، اس سے ہمیں اونٹ اور بکریوں کی طرح اجابت ہوتی تھی۔ یعنی ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب بنو اسد کا یہ حال ہے کہ اسلامی احکام پر عمل میں میرے اندر عیب نکالتے ہیں (اگر) ایسا ہو تو میں بالکل محروم اور بے نصیب ہی رہا اور میرے سب کام برباد ہو گئے۔ ہوا یہ تھا کہ بنو اسد نے عمر رضی اللہ عنہ سے سعد رضی اللہ عنہ کی چغلی کھائی تھی۔ یہ کہا تھا کہ وہ اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھتے۔

Chapter No: 16

باب ذِكْرُ أَصْهَارِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ أَبُو الْعَاصِ بْنُ الرَّبِيعِ

Narrations about the sons-in-law of the Prophet (s.a.w) and one of them is Abu Al-Aas bin Ar-Rabi.

باب : نبی کریمﷺ کے دامادوں کا بیان ابو العاص بن ربیع بھی ان ہی میں سے ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، قَالَ إِنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَسَمِعَتْ بِذَلِكَ، فَاطِمَةُ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّكَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، هَذَا عَلِيٌّ نَاكِحٌ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ يَقُولُ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّي، وَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسُوءَهَا، وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ ‏"‏‏.‏ فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ‏.‏ وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ مِسْوَرٍ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ ‏"‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : 'Ali demanded the hand of the daughter of Abu Jahl. Fatima heard of this and went to Allah's Apostle saying, "Your people think that you do not become angry for the sake of your daughters as 'Ali is now going to marry the daughter of Abu Jahl. "On that Allah's Apostle got up and after his recitation of Tashah-hud. I heard him saying, "Then after! I married one of my daughters to Abu Al-'As bin Al-Rabi' (the husband of Zainab, the daughter of the Prophet) before Islam and he proved truthful in whatever he said to me. No doubt, Fatima is a part of me, I hate to see her being troubled. By Allah, the daughter of Allah's Apostle and the daughter of Allah's Enemy cannot be the wives of one man." So 'Ali gave up that engagement. 'Al-Miswar further said: I heard the Prophet talking and he mentioned a son-in-law of his belonging to the tribe of Bani 'Abd-Shams. He highly praised him concerning that relationship and said (whenever) he spoke to me, he spoke the truth, and whenever he promised me, he fulfilled his promise."

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغام نکاح دیا، اس کی اطلاع جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر (جب انہیں کوئی تکلیف دے) کسی پر غصہ نہیں آتا۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امابعد: میں نے ابوالعاص بن ربیع سے (زینب رضی اللہ عنہا کی، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہو سکتیں۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا۔ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا۔

Chapter No: 17

باب مَنَاقِبُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مَوْلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The virtues of Zaid bin Haritha, the freed slave of the Prophet (s.a.w)

باب : نبیﷺ کے غلام حضرت زید بن حارثہ کے فضائل کا بیان۔

وَقَالَ الْبَرَاءُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا ‏"

Narrated by Al-Bara that the Prophet (s.a.w) said (to Zaid), "You are our brother and our freed slave."

اور حضرت براءؓ نے نبی ﷺ سے نقل کیا کہ آپؐ نے حضرت زید بن حارثہؓ سے فرمایا تھا، تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet sent an army under the command of Usama bin Zaid. When some people criticized his leadership, the Prophet said, "If you are criticizing Usama's leadership, you used to criticize his father's leadership before. By Allah! He was worthy of leadership and was one of the dearest persons to me, and (now) this (i.e. Usama) is one of the dearest to me after him (i.e. Zaid)."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو اس سے پہلے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی تم نے اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔ اور یہ (اسامہ رضی اللہ عنہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ قَائِفٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَاهِدٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ مُضْطَجِعَانِ، فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ‏.‏ قَالَ فَسُرَّ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَعْجَبَهُ، فَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ‏.‏

Narrated By Urwa : 'Aisha said, "A Qaif (i.e. one skilled in recognizing the lineage of a person through Physiognomy and through examining the body parts of an infant) came to me while the Prophet was present, and Usama bin Zaid and Zaid bin Haritha were Lying asleep. The Qa'if said. These feet (of Usama and his father) are of persons belonging to the same lineage.' " The Prophet was pleased with that saying which won his admiration, and he told 'Aisha of it.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک قیافہ شناس میرے یہاں آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وہیں تشریف رکھتے تھے اور اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ (ایک چادر میں) لیٹے ہوئے تھے۔ (منہ اور جسم کا سارا حصہ قدموں کے سوا چھپا ہوا تھا) اس قیافہ شناس نے کہا کہ یہ پاؤں بعض، بعض سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ (یعنی باپ بیٹے کے ہیں) قیافہ شناس نے پھر بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اس اندازہ پر بہت خوش ہوئے اور پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہ واقعہ بیان فرمایا۔

Chapter No: 18

باب ذِكْرُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ

Narrations about Osama bin Zaid.

باب : حضرت اسامہ بن زیدؓ کا بیان۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Aisha : The people of the Quraish tribe were worried about the Makhzumiya woman. They said. "Nobody dare speak to him (i.e. the Prophet) except Usama bin Zaid as he is the most beloved to Allah's Apostle."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ قریش مخزومیہ عورت کے معاملے کی وجہ سے بہت رنجیدہ تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ آپس میں کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انتہائی عزیز ہیں (اس عورت کی سفارش کے لیے) اور کون جرات کر سکتا ہے!


وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ ذَهَبْتُ أَسْأَلُ الزُّهْرِيَّ عَنْ حَدِيثِ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَصَاحَ بِي، قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَلَمْ تَحْتَمِلْهُ عَنْ أَحَدٍ قَالَ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابٍ كَانَ كَتَبَهُ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَجْتَرِئْ أَحَدٌ أَنْ يُكَلِّمَهُ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ، لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ‏"‏‏.‏

'Aisha said, "A woman from Bani Makhzumiya committed a theft and the people said, 'Who can intercede with the Prophet for her?' So nobody dared speak to him (i.e. the Prophet) but Usama bin Zaid spoke to him. The Prophet said, 'If a reputable man amongst the children of Bani Israel committed a theft, they used to forgive him, but if a poor man committed a theft, they would cut his hand. But I would cut even the hand of Fatima (i.e. the daughter of the Prophet) if she committed a theft."

(دوسری سند) میں یوں ہے کہ علی بن عبد اللہ نے کہا کہ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ میں نے زہری سے مخزومیہ کی حدیث پوچھی تو وہ مجھ پر بہت غصہ ہو گئے۔ میں نے اس پر سفیان سے پوچھا کہ پھر آپ نے کسی اور ذریعہ سے اس حدیث کی روایت نہیں کی؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایوب بن موسیٰ کی لکھی ہوئی ایک کتاب میں، میں نے یہ حدیث دیکھی۔ وہ زہری سے روایت کرتے تھے، وہ عروہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی۔ قریش نے (اپنی مجلس میں) سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا، آخر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو اسرائیل میں یہ دستور تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے۔ اگر آج فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ، يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ نَظَرَ ابْنُ عُمَرَ يَوْمًا وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَى رَجُلٍ يَسْحَبُ ثِيَابَهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ انْظُرْ مَنْ هَذَا لَيْتَ هَذَا عِنْدِي‏.‏ قَالَ لَهُ إِنْسَانٌ أَمَا تَعْرِفُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ أُسَامَةَ، قَالَ فَطَأْطَأَ ابْنُ عُمَرَ رَأْسَهُ، وَنَقَرَ بِيَدَيْهِ فِي الأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ لَوْ رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَحَبَّهُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Dinar : One day Ibn 'Umar, while in the Mosque, looked at a man who was dragging his clothes while walking in one of the corners of the Mosque He said, "See who is that. I wish he was near to me." Somebody then said (to Ibn 'Umar), "Don't you know him, O Abu 'Abdur-Rahman? He is Muhammad bin Usama." On that Ibn 'Umar bowed his head and dug the earth with his hands and then, said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him."

عبداللہ بن دینار نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک دن ایک صاحب کو دیکھا وہ مسجد کے ایک کونے میں اپنا کپڑازمین پر گھسیٹ رہا تھا۔انہوں نے کہا: دیکھو یہ کون صاحب ہیں؟ کاش! یہ میرے قریب ہوتے۔ ایک شخص نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ انہیں نہیں پہچانتے؟ یہ محمد بن اسامہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ابن دینار نے بیان کیا کہ یہ سنتے ہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنے ہاتھوں سے زمین کریدنے لگے پھر بولے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھتے تو یقیناً آپ ان سے محبت فرماتے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ فَيَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ أَحِبَّهُمَا فَإِنِّي أُحِبُّهُمَا ‏"‏‏.

Narrated By Usama bin Zaid : That the Prophet used to take him (i.e. Usama) and Al-Hassan (in his lap) and say: "O Allah! Love them, as I love them."

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اور حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیتے اور فرماتے: اے اللہ! تو انہیں اپنا محبوب بنا کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں۔


وَقَالَ نُعَيْمٌ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَوْلًى، لأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ،، وَكَانَ، أَيْمَنُ ابْنُ أُمِّ أَيْمَنَ أَخَا أُسَامَةَ لأُمِّهِ، وَهْوَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَرَآهُ ابْنُ عُمَرَ لَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلاَ سُجُودَهُ فَقَالَ أَعِدْ‏.‏

The freed slave of Usama bin Zaid said, "Al-Hajjaj bin Aiman bin Um Aiman and Aiman Ibn Um Aiman was Usama's brother from the maternal side, and he was one of the Ansar. He was seen by Ibn 'Umar not performing his bowing and prostrations in a perfect manner.So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer.

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ایک مولیٰ (حرملہ) نے خبر دی کہ حجاج بن ایمن بن ام ایمن کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا (نماز میں) انہوں نے رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں ادا کیا، (ایمن ابن ام ایمن، اسامہ رضی اللہ عنہ کی ماں کی طرف سے بھائی تھے، ایمن رضی اللہ عنہ قبیلہ انصار کے ایک فرد تھے) تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ (نماز) دوبارہ پڑھ لو۔


قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ، مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلاَ سُجُودَهُ، فَقَالَ أَعِدْ‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ مَنْ هَذَا قُلْتُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ رَأَى هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَحَبَّهُ، فَذَكَرَ حُبَّهُ وَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّ أَيْمَنَ‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ سُلَيْمَانَ وَكَانَتْ حَاضِنَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Harmala, the freed slave of Usama bin Zaid said that while he was in the company of 'Abdullah bin 'Umar, Al-Hajjaj bin Aiman came in and (while praying) he did not perform his bowing and prostrations properly. So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer. When he went away, Ibn 'Umar asked me, "Who is he?" I said, "Al-Hajjaj bin Um Aiman." Ibn 'Umar said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him." Then Ibn 'Umar mentioned the love of the Prophet for the children of Um Aimn. Sulaiman said that Um Aiman was one of the nurses of the Prophet.

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مولیٰ حرملہ نے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے کہ حجاج بن ایمن (مسجد کے) اندر آئے نہ انہوں نے رکوع پوری طرح ادا کیا تھا اور نہ سجدہ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا کہ نماز دوبارہ پڑھ لو۔ پھر جب وہ جانے لگے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے عرض کیا حجاج بن ایمن ابن ام ایمن ہیں۔ اس پر آپ نے کہا اگر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو بہت عزیز رکھتے، پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اسامہ رضی اللہ عنہ اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کی تمام اولاد سے محبت کا ذکر کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے بعض اساتذہ نے بیان کیا اور ان سے سلیمان نے کہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود لیا تھا۔

Chapter No: 19

باب مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنهما

The merits of Abdullah bin Umar bin Al-Khattab (r.a)

باب : حضرت عبداللہ بن عمر بن خطابؓ کے فضائل کا بیان۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَكُنْتُ غُلاَمًا أَعْزَبَ، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَىِّ الْبِئْرِ، فَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَىِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ‏.‏ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ فَقَالَ لِي لَنْ تُرَاعَ‏.‏ فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : If a man saw a dream during the lifetime of the Prophet he would narrate it to the Prophet. Once I wished to see a dream and narrate it to the Prophet I was young, unmarried, and used to sleep in the Mosque during the lifetime of the Prophet. I dreamt that two angels took me and went away with me towards the (Hell) Fire which looked like a well with the inside walls built up, and had two side-walls like those of a well. There I saw some people in it whom I knew. I started saying, "I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire, I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire." Then another angel met the other two and said to me, "Do not be afraid." I narrated my dream to Hafsa

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب موجود تھے تو جب بھی کوئی شخص کوئی خواب دیکھتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کرتا۔ میرے دل میں بھی یہ تمنا پیدا ہو گئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں۔ میں ان دنوں کنوارا تھا اور نوعمر بھی تھا۔ میں آپ کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا تو میں نے خواب میں دو فرشتوں کو دیکھا کہ مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ وہ بل دار کنویں کی طرح پیچ در پیچ تھی۔ کنویں ہی کی طرح اس کے بھی دو کنارے تھے اور اس کے اندر کچھ ایسے لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا۔ میں اسے دیکھتے ہی کہنے لگا دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے بعد مجھ سے ایک دوسرے فرشتے کی ملاقات ہوئی، اس نے مجھ سے کہا کہ خوف نہ کھا، میں نے اپنا یہ خواب حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا۔


فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ ‏"‏‏.‏ قَالَ سَالِمٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لاَ يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلاَّ قَلِيلاً‏.‏

who, in her turn, narrated it to the Prophet. He said, "What an excellent man Abdullah is if he only observes the night prayer." (Salim, a sub-narrator said, "Abdullah used not to sleep at night but very little hence forward."

حضرت حفصہ نے نبیﷺ سے میرا خواب بیان کیا تو نبیﷺ نے فرمایا کہ عبداللہ بہت اچھا لڑکا ہے۔ کاش! رات میں وہ تہجد کی نماز پڑھا کرتا۔ سالم نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ اس کے بعد رات میں بہت کم سویا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ، حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏"‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : From Hafsa his sister, that the Prophet had said to her, "'Abdullah is a pious man."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے رویت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا تھا: کہ عبداللہ بن عمر نیک آدمی ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ، حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏"‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : From Hafsa his sister, that the Prophet had said to her, "'Abdullah is a pious man."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے رویت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا: کہ عبداللہ بن عمر نیک آدمی ہے۔

Chapter No: 20

باب مَنَاقِبُ عَمَّارٍ وَحُذَيْفَةَ رضى الله عنهما

The virtues of Ammar (bin Yasir) and Hudhaifa (bin Al-Yaman) (r.a)

باب : حضرت عمار اور حذیفہؓ کے فضائل کا بیان۔

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ،، قَالَ قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا، فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي، قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا أَبُو الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَقُلْتُ إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَكَ لِي، قَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَوَلَيْسَ عِنْدَكُمُ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ وَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ سِرِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي لاَ يَعْلَمُ أَحَدٌ غَيْرُهُ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ يَقْرَأُ عَبْدُ اللَّهِ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى‏}‏، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى * وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ‏.‏

Narrated By 'Alqama : I went to Sham and offered a two-Rak'at prayer and then said, "O Allah! Bless me with a good pious companion." So I went to some people and sat with them. An old man came and sat by my side. I asked, "Who is he?" They replied, "(He is) Abu-Ad-Darda.' I said (to him), "I prayed to Allah to bless me with a pious companion and He sent you to me." He asked me, "From where are you?" I replied, "From the people of Al-Kufa." He said, "Isn't there amongst you Ibn Um 'Abd, the one who used to carry the shoes, the cushion(or pillow) and the water for ablution? Is there amongst you the one whom Allah gave Refuge from Satan through the request of His Prophet. Is there amongst you the one who keeps the secrets of the Prophet which nobody knows except him?" Abu Darda further asked, "How does 'Abdullah (bin Mas'ud) recite the Sura starting with, 'By the Night as it conceals (the light)." (92.1) Then I recited before him: 'By the Night as it envelops: And by the Day as it appears in brightness; And by male and female.' (91.1-3) On this Abu Ad-Darda' said, "By Allah, the Prophet made me recite the Sura in this way while I was listening to him (reciting it)."

علقمہ نے بیان کیا کہ میں جب شام آیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کی کہ اے اللہ! مجھے کوئی نیک ساتھی عطا فرما۔ پھر میں ایک قوم کے پاس آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ گیا، تھوڑی ہی دیر بعد ایک بزرگ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابو درداء رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ کوئی نیک ساتھی مجھے عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھے عنایت فرمایا۔ انہوں نے دریافت کیا، تمہارا وطن کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا کوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کیا تمہارے یہاں «ابن أم عبد صاحب النعلين والوساد والمطهرة» (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نہیں ہیں؟ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دے چکا ہے کہ وہ انہیں کبھی غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا۔ (مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی) کیا تم میں وہ نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے بہت سے بھیدوں کے حامل ہیں جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ (یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ) اس کے بعد انہوں نے دریافت فرمایا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى‏» کی تلاوت کس طرح کرتے ہیں؟ میں نے انہیں پڑھ کر سنائی کہ «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏» اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے مجھے بھی اسی طرح یاد کرایا تھا۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا‏.‏ فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ مِنْكُمْ ـ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ‏.‏ قَالَ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمُ ـ أَوْ مِنْكُمُ ـ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ، يَعْنِي عَمَّارًا‏.‏ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ ـ أَوْ مِنْكُمْ ـ صَاحِبُ السِّوَاكِ أَوِ السِّرَارِ قَالَ بَلَى‏.‏ قَالَ كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى‏}‏ قُلْتُ ‏{‏وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ مَا زَالَ بِي هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَىْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibrahim : 'Alqama went to Sham and when he entered the mosque, he said, "O Allah! Bless me with a pious companion." So he sat with Abu Ad-Darda. Abu Ad-Darda' asked him, "Where are you from?" 'Alqama replied, "From the people of Kufa." Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the keeper of the secret which nobody else knows, i.e., Hudhaifa?" Alqama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda further said, "Isn't there amongst you the person whom Allah gave refuge from Satan through the invocation of His Prophet, namely Ammar?" Alqama replied in the affirmative. Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the person who carries the Siwak (or the Secret) (i.e. of the Prophet, namely Abdullah bin Masud)?" Alqama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda asked, "How (Abdullah bin Masud) used to recite the Sura starting with: 'By the night as it envelops; By the day as it appears in brightness?' " (92.1-2). Alqama said "And by male and female." Abu Ad-Darda then said, "These people (of Sham) tried hard to make me accept something other than what I had heard from the Prophet."

ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ رضی اللہ عنہ شام تشریف لے گئے اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی۔ اے اللہ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما، چنانچہ آپ کو ابودرداء رضی اللہ عنہ کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ عرض کیا کہ کوفہ سے، اس پر انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا؟(ان کی مراد ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے تھی) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی۔ ان کی مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی۔ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى‏» کی قرآت کس طرح کرتے تھے؟ میں نے کہا کہ وہ ( «وما خلق» کے حذف کے ساتھ) «والذكر والأنثى‏» پڑھا کرتے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کوشش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں۔

123