Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Bani Israil (Isra) (65.17)    سورة بنى إسرائيل

12

Chapter No: 11

باب قَوْلِهِ ‏{‏عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا‏}‏

The Statement of Allah, "It may be that your Lord will raise you to Maqam Mahmud (a station of praise and glory)." (V.17:79)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول عَسٰی اَن یَبعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحمُودًا کی تفسیر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ آدَمَ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، رضى الله عنهما يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ يَصِيرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُثًا، كُلُّ أُمَّةٍ تَتْبَعُ نَبِيَّهَا، يَقُولُونَ يَا فُلاَنُ اشْفَعْ، حَتَّى تَنْتَهِيَ الشَّفَاعَةُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَلِكَ يَوْمَ يَبْعَثُهُ اللَّهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ‏.‏

Narrated By Ibn Umar : On the Day of Resurrection the people will fall on their knees and every nation will follow their prophet and they will say, "O so-and-so! Intercede (for us with Allah), "till (the right) intercession is given to the Prophet (Muhammad) and that will be the day when Allah will raise him into a station of praise and glory (i.e. Al-Maqam -al-Mahmud).

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا :قیامت کے دن امتیں گروہ در گروہ چلیں گی۔ ہر امت اپنے نبی کے پیچھے ہو گی اور (انبیاء سے) کہے گی کہ اے فلاں! ہماری سفارش کرو (مگر وہ سب ہی انکار کر دیں گے) آخر سفارش کے لیے نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوں گے تو یہی وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺکو مقام محمود عطا فرمائے گا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Whoever, after listening to the Adhan (for the prayer) says, 'O Allah, the Lord of this complete call and of this prayer, which is going to be established! Give Muhammad Al-Wasila and Al-Fadila and raise him to Al-Maqam-al-Mahmud which You have promised him,' will be granted my intercession for him on the Day of Resurrection."

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جس نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة،‏‏‏‏ آت محمدا الوسيلة والفضيلة،‏‏‏‏ وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته » اے اللہ! اس کامل پکار کے رب اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب! محمدﷺکومقام وسیلہ اور خاص فضیلت عطا فرما۔اور انہیں مقام محمود پر فائز فرما، جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ تو اس کے لیے قیامت کے دن میری سفارش نصیب ہو گی۔ اس حدیث کو حمزہ بن عبداللہ نے بھی اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا ہے اور انہوں نے نبیﷺسے۔

Chapter No: 12

باب ‏{‏وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا‏}

"And say Truth has come and Batil (Falsehood) has perished ..." (V.17:81)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ قُل جَاءَ الحَقُّ وَ زَھَقَ البَاطِلُ کی تفسیر

‏ يَزْهَقُ يَهْلِكُ

یزھق کا معنی ہلاک ہوا

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلاَثُمِائَةِ نُصُبٍ فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ ‏{‏جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا‏}‏ ‏{‏جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ‏}‏

Narrated By Abdullah bin Masud : Allah's Apostle entered Mecca (in the year of the Conquest) and there were three-hundred and sixty idols around the Ka'ba. He then started hitting them with a stick in his hand and say: 'Truth (i.e. Islam) has come and falsehood (disbelief) vanished. Truly falsehood (disbelief) is ever bound to vanish.' (17.81) 'Truth has come and falsehood (Iblis) can not create anything.' (34.49)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺجب مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت خانہ کعبہ کے چاروں اطراف تین سو ساٹھ بت نصب تھے ۔ تو آپﷺ اپنے دست مبارک سے بتوں کو چھڑی کی نوک چبھوتے جاتے تھے۔اور یہ آیات پڑھ رہے تھے ، حق آگیا اور باطل نیست و نابود ہوگیا۔ بے شک باطل تو ہے ہی مٹنے والا ہے " حق آگیا اور باطل نہ تو کسی چیز کو شروع کرسکتا ہے اور نہ کسی چیز کو لوٹا سکتا ہے۔

Chapter No: 13

باب ‏{‏وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ‏}‏

"And they ask you (O Muhammad (s.a.w)) concerning the Ruh (Spirit ) ..." (V.17:85)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ یَسئَلُونَکَ عَنِ الرُّوحِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرْثٍ وَهْوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ الْيَهُودُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ، فَقَالَ مَا رَابَكُمْ إِلَيْهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَىْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ فَأَمْسَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ شَيْئًا، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، فَقُمْتُ مَقَامِي، فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْىُ قَالَ ‏{‏وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً‏}‏‏.‏

Narrated By Abdullah : While I was in the company of the Prophet on a farm and he was reclining on a palm leave stalk, some Jews passed by. Some of them said to the others. "Ask him (the Prophet about the spirit." Some of them said, "What urges you to ask him about it" Others said, "(Don't) lest he should give you a reply which you dislike." But they said, "Ask him." So they asked him about the Spirit. The Prophet kept quiet and did not give them any answer. I knew that he was being divinely inspired so I stayed at my place. When the divine inspiration had been revealed, the Prophet said. "They ask you (O, Muhammad) concerning the Spirit, Say: "The spirit," its knowledge is with my Lord; and of knowledge you (mankind) have been given only a Little." (17.85)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک کھیت میں حاضر تھا نبی ﷺاس وقت کھجور کے ایک تنے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ کچھ یہودی اس طرف سے گزرے۔ کسی یہودی نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو۔ ان میں سے کسی نے اس پر کہا :ایسا کیوں کرتے ہو؟ دوسرا یہودی بولا۔ کہیں وہ کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں، جو تم کو ناپسند ہو۔ رائے اس پر ٹھہری کہ روح کے بارے میں پوچھنا ہی چاہئے۔ چنانچہ انہوں نے آپﷺ سے اس کے بارے میں سوال کیا۔ نبی ﷺتھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے اور ان کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ میں سمجھ گیا کہ اس وقت آپﷺپر وحی اتر رہی ہے۔ اس لیے میں وہیں کھڑا رہا۔ جب وحی ختم ہوئی تو آپ ﷺنے اس آیت کی تلاوت کی «ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إلا قليلا‏» کہ اور یہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیں کہ روح میرے پروردگار کے حکم ہی سے ہے اور تمہیں علم تو تھوڑا ہی دیا گیا ہے۔

Chapter No: 14

باب ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏

"... And offer your Salat neither aloud nor in a low voice ..." (V.17:110)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ لَا تَجھَر بِصَلَاتِکَ وَ لَا تُخَافِت بِھَا کی تفسیر

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ، كَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ، وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ‏}‏ أَىْ بِقِرَاءَتِكَ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ، ‏{‏وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ عَنْ أَصْحَابِكَ فَلاَ تُسْمِعُهُمْ ‏{‏وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً‏}‏‏.

Narrated By Ibn Abbas : (Regarding): 'Neither say your, prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself in Mecca. When he prayed with his companions, he used to raise his voice with the recitation of Qur'an, and if the pagans happened to hear him, they would abuse the Qur'an, the One who revealed it and the one who brought it. Therefore Allah said to His Prophet : 'Neither say your prayer aloud.' (17.110) i.e. do not recite aloud lest the pagans should hear you, but follow a way between.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے اس آیت کریمہ کے بارے میں فرمایا: «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها‏» یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب رسول اللہ ﷺمکہ میں چھپے رہتے تو اس زمانہ میں جب آپ اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھتے تو قرآن مجید کی تلاوت بلند آواز سے کرتے، مشرکین سنتے تو قرآن کو بھی گالی دیتے اور اس کے نازل کرنے والے اور اس کے لانے والے کو بھی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ سے کہا کہ آپ نماز نہ تو بہت پکار کر پڑھیں کہ مشرکین سن کر گالیاں دیں اور نہ اتنا آہستہ پڑھیں کہ اپنے اصحاب کو نہ سناسکیں۔بلکہ درمیانی راستہ اختیار کریں۔


حَدَّثَنِي طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أُنْزِلَ ذَلِكَ فِي الدُّعَاءِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The (above) verse was revealed in connection with the invocations.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت دعا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔

12