Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Az-Zumar (65.39)    سورة الزمر

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏أَفَمَنْ يَتَّقِي بِوَجْهِهِ‏}‏ يُجَرُّ عَلَى وَجْهِهِ فِي النَّارِ، وَهْوَ قَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏أَفَمَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ خَيْرٌ أَمْ مَنْ يَأْتِي آمِنًا‏}‏‏.‏ ‏{‏ذِي عِوَجٍ‏}‏ لَبْسٍ‏.‏ ‏{‏وَرَجُلاً سَلَمًا لِرَجُلٍ‏}‏ مَثَلٌ لآلِهَتِهِمِ الْبَاطِلِ، وَالإِلَهِ الْحَقِّ‏.‏ ‏{‏وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِنْ دُونِهِ‏}‏ بِالأَوْثَانِ خَوَّلْنَا أَعْطَيْنَا‏.‏ ‏{‏وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ‏}‏ الْقُرْآنُ‏.‏ ‏{‏وَصَدَّقَ بِهِ‏}‏ الْمُؤْمِنُ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ هَذَا الَّذِي أَعْطَيْتَنِي عَمِلْتُ بِمَا فِيهِ ‏{‏مُتَشَاكِسُونَ‏}‏ الشَّكِسُ الْعَسِرُ لاَ يَرْضَى بِالإِنْصَافِ وَرَجُلاً سِلْمًا وَيُقَالُ سَالِمًا صَالِحًا‏.‏ ‏{‏اشْمَأَزَّتْ‏}‏ نَفَرَتْ ‏{‏بِمَفَازَتِهِمْ‏}‏ مِنَ الْفَوْزِ‏.‏ ‏{‏حَافِّينَ‏}‏ أَطَافُوا بِهِ مُطِيفِينَ بِحِفَافَيْهِ بِجَوَانِبِهِ ‏{‏مُتَشَابِهًا‏}‏ لَيْسَ مِنَ الاِشْتِبَاهِ وَلَكِنْ يُشْبِهُ بَعْضُهُ بَعْضًا فِي التَّصْدِيقِ‏.‏

مجاہد نے کہا اَفَمَن یَّتَّقِی بِوَجھِہ سے یہ مراد ہے کہ وہ منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹا جائے گا۔ جیسے اس آیت میں فرمایا اَفَمَن یُلقٰی فِی النَّارِ خَیرٌ اَمَّن یَّاتِی اٰمِنًا یَومَ القِیَامَۃ۔ ذی عِوَجٍ شبہے والا۔ وَ رَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُل یہ ایک مثال ہے معبودان باطل اور خدائے برحق کی۔ وَ یُخَوِّفُونَکَ بِالَّذِینَ مِن دُونِہِ سے بت مراد ہیں (یعنی اپنے ٹھاکروں سے تجھ کو ڈراتے ہیں) ۔ خَوَّلنَا ہم نے دیا۔ وَ الَّذِی جَاءَ بِالصِّدقِ سے قرآن اور صَدَّقَ بِہ سے مسلمان مراد ہیں جو قیامت کے دن (پروردگار کے سامنے) آ کر عرض کرے گا یہی قرآن ہے جو تو نے (دنیا میں) مجھ کو عنایت فرمایا تھا، میں نے اس پر عمل کیا۔ مُتشاکسون شکس سے نکلا ہے۔ شکس کہتے ہیں تکراری (بدمزاج آدمی کو) جو انصاف کی بات کو پسند نہ کرے۔ اور سلم، سالم (اور سلم بکسر سین) اچھے پورے آدمی کو۔ اِشمأزت نفرت کرتے ہیں، چڑتے ہیں۔ بِمَفَازَتِھِم فوز سے نکلا ہے یعنی کامیابی۔ حَافِّین گردا گرد اس کے چاروں طرف۔ متشابھا اشتباہ سے نہیں نکلا بلکہ تشابہ سے یعنی اس کی ایک آیت دوسری آیت کی تصدیق اور تائید کرتی ہے۔

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ ‏{‏يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ}‏الآية

The Statement of Allah, "O My slaves who have transgressed against themselves (by committing evil deeds and sins). Despair not of the Mercy of Allah ..." (V.39:53)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ اسرَفُوا عَلٰی اَنفُسِھِم لَا تَقنَطُوا مِن رَحمَۃَ اللہِ کی تفسیر

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ يَعْلَى إِنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ نَاسًا، مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ كَانُوا قَدْ قَتَلُوا وَأَكْثَرُوا وَزَنَوْا وَأَكْثَرُوا، فَأَتَوْا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً‏.‏ فَنَزَلَ ‏{‏وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ يَزْنُونَ‏}‏ وَنَزَلَ ‏{‏قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ‏}‏

Narrated By Ibn Abbas : Some pagans who committed murders in great number and committed illegal sexual intercourse excessively, came to Muhammad and said, "O Muhammad! Whatever you say and invite people to, is good: but we wish if you could inform us whether we can make an expiration for our (past evil) deeds." So the Divine Verses came: 'Those who invoke not with Allah any other god, not kill such life as Allah has forbidden except for just cause, nor commit illegal sexual intercourse.' (25.68) And there was also revealed: 'Say: O My slaves who have transgressed against their souls! Despair not of the Mercy of Allah.' (39.53)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرکین میں بعض نے قتل کا گناہ کیا تھا اور کثرت سے کیا تھا۔ اسی طرح زناکاری بھی کثرت سے کرتے رہے تھے۔ پھر وہ نبیﷺکی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں (یعنی اسلام) یقیناً اچھی چیز ہے، لیکن ہمیں یہ بتائیے کہ اب تک ہم نے جو گناہ کئے ہیں وہ اسلام لانے سے معاف ہوں گے یا نہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون‏»اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا اور کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی بھی جان کو قتل نہیں کرتے جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے، ہاں مگر حق کے ساتھ اور یہ آیت نازل ہوئی «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله‏»آپ کہہ دیں کہ اے میرے بندو! جو اپنے نفسوں پر زیادتیاں کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو،( بیشک اللہ سارے گناہوں کو معاف کر دے گا۔ بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے)

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ: ‏{‏وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ‏}‏

The Statement of Allah, "They made not a just estimate of Allah such as is due to Him ..." (V.39:67)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ مَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدرِہِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الأَحْبَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ، إِنَّا نَجِدُ أَنَّ اللَّهَ يَجْعَلُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَسَائِرَ الْخَلاَئِقِ عَلَى إِصْبَعٍ، فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ‏.‏ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَصْدِيقًا لِقَوْلِ الْحَبْرِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ‏}‏

Narrated By 'Abdullah : A (Jewish) Rabbi came to Allah's Apostle and he said, "O Muhammad! We learn that Allah will put all the heavens on one finger, and the earths on one finger, and the trees on one finger, and the water and the dust on one finger, and all the other created beings on one finger. Then He will say, 'I am the King.' Thereupon the Prophet smiled so that his pre-molar teeth became visible, and that was the confirmation of the Rabbi. Then Allah's Apostle recited: 'No just estimate have they made of Allah such as due to Him.' (39.67)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: علماء یہود میں سے ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور کہا: اے محمد! ہم تورات میں پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا اس طرح زمین کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، پانی اور مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ نبی ﷺاس پر ہنس دیئے اور آپ کے سامنے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ آپ کا یہ ہنسنا اس یہودی عالم کی تصدیق میں تھا۔ پھر آپ ﷺنے اس آیت کی تلاوت کی «وما قدروا الله حق قدره والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون‏»اور ان لوگوں نے اللہ کی عظمت نہ کی جیسی عظمت کرنا چاہیے تھا اور حال یہ کہ ساری زمین اسی کی مٹھی میں ہو گی قیامت کے دن اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے، وہ ان لوگوں کے شرک سے بالکل پاک اور بلند تر ہے۔

Chapter No: 3

باب قَوْلِهِ: ‏{‏وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ‏}‏

The Statement of Allah, "... And on the Day of Resurrection, the whole of the earth will be grasped by His Hand and the heavens will be rolled up in His Right Hand ..." (V.39:67)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ الاَرضُ جَمِیعًا قَبضَتُہُ یَومَ القِیَامَۃِ وَ السَّمٰوَتُ مَطوِیَّاتٌ بِیَمِنِہِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ، وَيَطْوِي السَّمَوَاتِ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ مُلُوكُ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "Allah will hold the whole earth, and roll all the heavens up in His Right Hand, and then He will say, 'I am the King; where are the kings of the earth?'"

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا، آپ ﷺفرما رہے تھے کہ قیامت کے دن اللہ ساری زمین کو اپنی مٹھی میں لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔ پھر فرمائے گا «أنا الملك،‏‏‏‏ أين ملوك الأرض»آج حکومت صرف میری ہے، دنیا کے بادشاہ آج کہاں ہیں؟

Chapter No: 4

باب قَوْلِهِ:‏{‏وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ إِلاَّ مَنْ شَاءَ اللَّهُ‏}‏الآية

The Statement of Allah, "And the Trumpet will be blown, and all who are in the heavens and all who are on earth will swoon away, except him whom Allah wills ..." (V.39:68)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ نُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَن فِی الاَرضِ اِلَّا مَن شَآءَ اللہُ کی تفسیر

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ بَعْدَ النَّفْخَةِ الآخِرَةِ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى مُتَعَلِّقٌ بِالْعَرْشِ فَلاَ أَدْرِي أَكَذَلِكَ كَانَ أَمْ بَعْدَ النَّفْخَةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "I will be the first to raise my head after the second blowing of the trumpet and will see Moses hanging the Throne, and I will not know whether he had been in that state all the time or after the blowing of the trumpet."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا:کہ نبیﷺنے فرمایا : آخری مرتبہ صور پھونکے جانے کے بعد سب سے پہلے اپنا سر اٹھانے والا میں ہوں گا لیکن اس وقت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ عرش کے ساتھ لپٹے ہوئے ہیں، اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ پہلے ہی سے اسی طرح تھے یا دوسرے صور کے بعد (مجھ سے پہلے) اٹھ کر عرش الٰہی کو تھام لیں گے۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا قَالَ أَبَيْتُ‏.‏ قَالَ أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَبَيْتُ‏.‏ قَالَ أَرْبَعُونَ شَهْرًا‏.‏ قَالَ أَبَيْتُ، وَيَبْلَى كُلُّ شَىْءٍ مِنَ الإِنْسَانِ إِلاَّ عَجْبَ ذَنَبِهِ، فِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Between the two blowing of the trumpet there will be forty." The people said, "O Abu Huraira! Forty days?" I refused to reply. They said, "Forty years?" I refused to reply and added: Everything of the human body will decay except the coccyx bone (of the tail) and from that bone Allah will reconstruct the whole body.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا: کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا: چالیس سال؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا : اس پر بھی انہوں نے انکار کیا ۔ ہر چیز فنا ہو جائے گی، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے ساری مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔