Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah An-Najm (65.53)    سورة النجم

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏ذُو مِرَّةٍ‏}‏ ذُو قُوَّةٍ‏.‏ ‏{‏قَابَ قَوْسَيْنِ‏}‏ حَيْثُ الْوَتَرُ مِنَ الْقَوْسِ‏.‏ ‏{‏ضِيزَى‏}‏ عَوْجَاءُ‏.‏ ‏{‏وَأَكْدَى‏}‏ قَطَعَ عَطَاءَهُ ‏{‏رَبُّ الشِّعْرَى‏}‏ هُوَ مِرْزَمُ الْجَوْزَاءِ ‏{‏الَّذِي وَفَّى‏}‏ وَفَّى مَا فُرِضَ عَلَيْهِ ‏{‏أَزِفَتِ الآزِفَةُ‏}‏ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ ‏{‏سَامِدُونَ‏}‏ الْبَرْطَمَةُ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ يَتَغَنَّوْنَ بِالْحِمْيَرِيَّةِ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ ‏{‏أَفَتُمَارُونَهُ‏}‏ أَفَتُجَادِلُونَهُ، وَمَنْ قَرَأَ أَفَتَمْرُونَهُ يَعْنِي أَفَتَجْحَدُونَهُ ‏{‏مَا زَاغَ الْبَصَرُ‏}‏ بَصَرُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَمَا طَغَى‏}‏ وَلاَ جَاوَزَ مَا رَأَى‏.‏ ‏{‏فَتَمَارَوْا‏}‏ كَذَّبُوا‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ ‏{‏إِذَا هَوَى‏}‏ غَابَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أَغْنَى وَأَقْنَى‏}‏ أَعْطَى فَأَرْضَى‏.‏

اور مجاہد نے کہا ذُومِرَّۃٍ زور والا، زبردست۔ قَابَ قَوسَینِ (یعنی قَابَی قَوسٍ عبارت میں ہی قلب ہوا ہے) کمان کے دونوں کنارے جہاں چلہ لگا ہوتا ہے۔ ضِیزٰی ٹیڑھی اور غلط تقسیم۔ وَاَکدَی دینا موقوف کردینا۔ الشِعرٰی وہ ستارہ ہے جس کو مرزم جوزاء بھی کہتے ہیں۔ اَلَّذِی وَ فَّی یعنی جو اللہ نے ان پر فرض کیا تھا، وہ بجا لائے۔ اَزِفَتِ الاٰزِفَۃ یعنی قیامت قریب آ لگی۔ سامدون کا معنی کھیل کرتے ہو۔ اور عکرمہ نے کہا گانے لگتے ہو۔ یہ حمیری زبان کا لفظ ہے اور ابراہیم نخعی نے کہا اَفَتُمٰرُونَہُ کا معنی کیا تم اس سے جھگڑتے ہو۔ بعضوں نے یوں پڑھا ہے اَفَتُمرُونَہُ یعنی کیا تم اس کا انکار کرتے ہو۔ مَازَاغَ البَصَرُ سے رسول اللہﷺ کی آنکھ مراد ہے۔ وَ مَا طَغٰی یعنی جتنا حکم تھا اتنا ہی دیکھا (اس سے زیادہ نہیں بڑھے)۔ فَتَمَارَوا (جو سورہ زمر میں ہے) یعنی جھٹلایا۔ اور امام حسن بصری نے کہا اِذھَوٰی یعنی غائب ہوا (ڈوب گیا)۔ اور ابن عباسؓ نے کہا اَغنٰی وَ اَقنٰی کا یہ معنی ہے کہ دیا اور راضی کیا۔

 

Chapter No: 1

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ يَا أُمَّتَاهْ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ، أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلاَثٍ مَنْ حَدَّثَكَهُنَّ فَقَدْ كَذَبَ، مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ‏.‏ ثُمَّ قَرَأَتْ ‏{‏لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‏}‏ ‏{‏وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلاَّ وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ‏}‏ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ كَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ ‏{‏وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا‏}‏ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَتَمَ فَقَدْ كَذَبَ ثُمَّ قَرَأَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ‏}‏ الآيَةَ، وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ‏.‏

Narrated By Masruq : I said to 'Aisha, "O Mother! Did Prophet Muhammad see his Lord?" 'Aisha said, "What you have said makes my hair stand on end ! Know that if somebody tells you one of the following three things, he is a liar: Whoever tells you that Muhammad saw his Lord, is a liar." Then 'Aisha recited the Verse: 'No vision can grasp Him, but His grasp is over all vision. He is the Most Courteous Well-Acquainted with all things.' (6.103) 'It is not fitting for a human being that Allah should speak to him except by inspiration or from behind a veil.' (42.51) 'Aisha further said, "And whoever tells you that the Prophet knows what is going to happen tomorrow, is a liar." She then recited: 'No soul can know what it will earn tomorrow.' (31.34) She added: "And whoever tell you that he concealed (some of Allah's orders), is a liar." Then she recited: 'O Apostle! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord...' (5.67) 'Aisha added. "But the Prophet saw Gabriel in his true form twice."

مسروق سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اے ایمان والوں کی ماں! کیا محمدﷺنے معراج کی رات میں اپنے رب کو دیکھا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: تم نے ایسی بات کہی کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کیا تم ان تین باتوں سے بھی ناواقف ہو؟ جو شخص بھی تم میں سے یہ تین باتیں بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص یہ کہتا ہو کہ محمدﷺنے شب معراج میں اپنے رب کو دیکھا تھا وہ جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے آیت «لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار وهو اللطيف الخبير‏» سے لے کر «من وراء حجاب‏» تک کی تلاوت کی اور فرمایا: کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ سے بات کرے سوائے اس کے کہ وحی کے ذریعہ ہو یا پھر پردے کے پیچھے سے ہو اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی ﷺآنے والے کل کی بات جانتے تھے وہ بھی جھوٹا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے آیت «وما تدري نفس ماذا تكسب غدا‏» یعنی اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا۔ کی تلاوت فرمائی۔ اور جو شخص تم میں سے کہے کہ نبی ﷺنے تبلیغ دین میں کوئی بات چھپائی تھی وہ بھی جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك‏» یعنی اے رسول! پہنچا دیجئے وہ سب کچھ جو آپ کے رب کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے۔ ہاں نبی ﷺنے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا تھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ زِرًّا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏{‏فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى * فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى‏}‏ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ‏.‏

Narrated By Abdullah : Regarding the Verses: 'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer; So did (Allah) convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he Gabriel) conveyed (that to Muhammad...' (53.9-10) Ibn Mas'ud narrated to us that the Prophet had seen Gabriel with six hundred wings.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: اس آیت - «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» یعنی صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا تھا بلکہ اور بھی کم، پھر اللہ نے اپنے بندہ پر وحی نازل کی جو کچھ بھی نازل کیا- کے متعلق بیان کیا کہ اسے مراد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ان کے چھ سو پر تھے۔


حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ زِرًّا عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى * فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى‏}‏ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ‏.‏

Narrated By Assailant : I asked Sir about the Statement of Allah: 'And was at a distance of but two bow-lengths or (even) nearer. So did Allah convey the Inspiration to His slave (Gabriel) and then he (Gabriel) conveyed that to Muhammad.' (53.10) "Abdullah (bin Mas'ud) informed us that Muhammad had seen Gabriel with six hundred wings."

حضرت سلیمان شیبانی سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے زر بن حبیش سے ان آیت کے بارے میں پوچھا «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» الخ یعنی صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر وحی کی جو کچھ بھی نازل کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ محمدﷺنے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔


حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه – ‏{‏لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى‏}‏ قَالَ رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الأُفُقَ‏.‏

Narrated By Abdullah : (Regarding the revelation) Truly he (Muhammad) did see of the signs of his Lord; the Greatest!' (53.18) The Prophet saw a green screen covering the horizon.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے آیت اس آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى‏» یعنی آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں - کے متعلق فرمایا: نبی ﷺنے «رفرف» (سبز فرش) کو دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔

Chapter No: 2

باب:‏{‏أَفَرَأَيْتُمُ اللاَّتَ وَالْعُزَّى‏}‏

"Have you then considered Al-Lat and Al-Uzza?" (V.53:19)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اَفَرَاَیتُم اللَّاتَ وَ العُزَّی کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما فِي قَوْلِهِ ‏{‏اللاَّتَ وَالْعُزَّى‏}‏ كَانَ الَّلاَتُ رَجُلاً يَلُتُّ سَوِيقَ الْحَاجِّ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : (Regarding His Statement about the Lat and the Uzza: Lat was originally a man who used to mix Sawiq for the pilgrim.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ لات ایک شخص کو کہتے تھے وہ حاجیوں کے لیے ستو گھولتا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللاَّتِ وَالْعُزَّى‏.‏ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ‏.‏ فَلْيَتَصَدَّقْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whomever takes an oath in which he mentions Lat and 'Uzza (forgetfully), should say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever says to his companion. 'Come along, let us gamble must give alms (as an expiation)."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : جو شخص قسم کھائے اور کہے کہ قسم ہے لات اور عزیٰ کی تو اسے تجدید ایمان کے لیے کہنا چاہیے «لا إله إلا الله» اور جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہیے۔

Chapter No: 3

باب ‏{‏وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الأُخْرَى‏}‏

"And Manat (another idol of the pagan Arabs) the other third." (V.53:20)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ مَنَاۃَ الثَّالِثَۃَ الاُخرٰی کی تفسیر

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لاَ يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ‏}‏ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُسْلِمُونَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ فِي الأَنْصَارِ كَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ‏.‏ مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ ـ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ ـ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ كُنَّا لاَ نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ‏.‏ نَحْوَهُ‏.‏

Narrated By 'Urwa : I asked 'Aisha (regarding the Sai between As Safa and Al-Marwa). She said, "Out of reverence to the idol Manat which was placed in Al-Mushailal, those who used to assume Ihram in its name, used not to perform Sai between As-Safa and Al-Marwa, so Allah revealed: 'Verily! The As-Safa and Al-Marwa (two mountains at Mecca) are among the symbols of Allah.' (2.158). Thereupon, Allah's Apostle and the Muslims used to perform Sai (between them)." Sufyan said: The (idol) Manat was at Al-Mushailal in Qudaid. 'Aisha added, "The Verse was revealed in connection with the Ansar. They and (the tribe of) Ghassan used to assume Ihram in the name of Manat before they embraced Islam." 'Aisha added, "There were men from the Ansar who used to assume Ihram in the name of Manat which was an idol between Mecca and Medina. They said, "O Allah's Apostle! We used not to perform the Tawaf (Sai) between As-Safa and Al-Marwa out of reverence to Manat."

حضرت عروہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کوئی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ منات بت کے نام پر احرام باندھتے جو مقام مشلل میں تھا، وہ صفا اور مروہ کے درمیان (حج و عمرہ میں) سعی نہیں کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «إن الصفا والمروة من شعائر الله‏» بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں چنانچہ رسول اللہﷺنے ان کے درمیان طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی طواف کیا۔ سفیان نے کہا : منات مشلل میں مقام قدید پر نصب تھا ۔ دوسری روایت میں حضرت عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ اسلام سے پہلے انصار اور غسان کے لوگ منات کے نام پر احرام باندھتے تھے، اس کے بعد پہلی حدیث کی طرح۔ ایک دوسری روایت میں عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: قبیلہ انصار کے کچھ لوگ منات کے نام کا احرام باندھتے تھے۔ منات ایک بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان رکھا ہوا تھا (اسلام لانے کے بعد) ان لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ! ہم منات کی تعظیم کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کیا کرتے تھے۔

Chapter No: 4

باب ‏{‏فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا‏}‏

"So, fall you down in prostration to Allah, and worship Him (Alone)." (V.53:62)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَاسجُدُوا لِلہِ وَ اعبُدُوا کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَجَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ عُلَيَّةَ ابْنَ عَبَّاسٍ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet performed a prostration when he finished reciting Surat-an-Najm, and all the Muslims and pagans and Jinns and human beings prostrated along with him.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے اور تمام مشرکوں اور جنات و انسانوں نے بھی سجدہ کیا۔ عبدالوارث کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی ایوب سے روایت کیا اور اسمٰعیل بن علیہ نے اپنی روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا۔


حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَوَّلُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ فِيهَا سَجْدَةٌ ‏{‏وَالنَّجْمِ‏}‏‏.‏ قَالَ فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَجَدَ مَنْ خَلْفَهُ، إِلاَّ رَجُلاً رَأَيْتُهُ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَسَجَدَ عَلَيْهِ، فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا، وَهْوَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ‏.‏

Narrated By Abdullah : The first Sura in which a prostration was mentioned, was Sura An-Najm (The Star). Allah's Apostle prostrated (while reciting it), and everybody behind him prostrated except a man whom I saw taking a hand-full of dust in his hand and prostrated on it. Later I saw that man killed as an infidel, and he was Umaiya bin Khalaf.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ سب سے پہلے نازل ہونے والی سجدہ والی سورت سورۃ النجم ہے۔ بیان کیا کہ پھر رسول اللہﷺنے (اس کی تلاوت کے بعد) سجدہ کیا اور جتنے لوگ آپ کے پیچھے تھے سب ہی نے آپ ﷺکے ساتھ سجدہ کیا، ماسوا ئےایک شخص کے، میں نے دیکھا کہ اس نے اپنی ہتھیلی میں مٹی اٹھائی اور اسی پر سجدہ کر لیا۔ بعد میں (بدر کی لڑائی میں) میں نے اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں قتل ہوا۔ اور وہ شخص امیہ بن خلف تھا۔