Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Abasa (65.80)    سورة عبس

‏‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

{‏عَبَسَ‏}‏ كَلَحَ وَأَعْرَضَ، وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏مُطَهَّرَةٍ‏}‏ لاَ يَمَسُّهَا إِلاَّ الْمُطَهَّرُونَ وَهُمُ الْمَلاَئِكَةُ، وَهَذَا مِثْلُ قَوْلِهِ ‏{‏فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا‏}‏ جَعَلَ الْمَلاَئِكَةَ وَالصُّحُفَ مُطَهَّرَةً، لأَنَّ الصُّحُفَ يَقَعُ عَلَيْهَا التَّطْهِيرُ، فَجُعِلَ التَّطْهِيرُ لِمَنْ حَمَلَهَا أَيْضًا‏.‏ ‏{‏سَفَرَةٍ‏}‏ الْمَلاَئِكَةُ وَاحِدُهُمْ سَافِرٌ، سَفَرْتُ أَصْلَحْتُ بَيْنَهُمْ، وَجُعِلَتِ الْمَلاَئِكَةُ إِذَا نَزَلَتْ بِوَحْىِ اللَّهِ وَتَأْدِيَتِهِ كَالسَّفِيرِ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ الْقَوْمِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏تَصَدَّى‏}‏ تَغَافَلَ عَنْهُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏لَمَّا يَقْضِ‏}‏ لاَ يَقْضِي أَحَدٌ مَا أُمِرَ بِهِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏تَرْهَقُهَا‏}‏ تَغْشَاهَا شِدَّةٌ‏.‏ ‏{‏مُسْفِرَةٌ‏}‏ مُشْرِقَةٌ‏.‏ ‏{‏بِأَيْدِي سَفَرَةٍ‏}‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَتَبَةٍ‏.‏ ‏{‏أَسْفَارًا‏}‏ كُتُبًا‏.‏ ‏{‏تَلَهَّى‏}‏ تَشَاغَلَ، يُقَالُ وَاحِدُ الأَسْفَارِ سِفْرٌ‏

عَبَسَ منہ بنایا۔ وَ تَوَلّٰی منہ پھیر لیا۔ اوروں نے کہا مطھّرہ دوسری جگہ فرمایا لَا یَمَسُّھَا اِلَّا المُطَھَّرُون ان کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں یعنی فرشتے (تو محمول کی صفت حامل کر دی) جیسے فالمُدبِّراتِ اَمرًا مدبرات سے مراد سوار ہیں (جو محمول ہیں)۔ مجازا ان کے حاملوں کو یعنی گھوڑوں کو مدبرات کہہ دیا۔ یہاں اصل میں تطہیر کتابوں کی صفت ہے۔ ان کے اٹھانے والوں یعنی فرشتوں کو بھی مطھر فرمایا۔ سَفَرَۃٌ فرشتے۔ یہ سافر کی جمع ہے۔ عرب لوگ کہتے ہیں سفرتُ بین القوم یعنی میں نے قوم کے لوگوں میں صلح کرا دی۔ جو فرشتے اللہ کی وحی لی کر پیغمبروں کو پہنچاتے ہیں ان کو بھی سفیر قرار دیا جولوگوں میں ملاپ کراتا ہے (بعضوں نے کہا سفرہ کے معنی لکھنے والے)۔ اوروں نے کہا تصدّی انجان ہو جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا لمَّا یَقضِی مَا اَمَرۃُ کا معنی یہ ہے کہ آدمی کو جس بات کا حکم دیا گیا تھا اس کو پورا پورا ادا نہیں کیا۔ اور ابن عباسؓ نے کہا تَرھَقُھَا قَتَرَہ کا معنی یہ ہے کہ اس پر سختی برس رہی ہو گی۔ مُسفِرَۃٌ چمکتے ہوئے۔ ابن عباسؓ نے کہا سفرہ کے معنی لکھنے والے۔ اسی سے ہے (سورہ جمعہ میں) اَسفَارًا یعنی کتابیں۔ تَلَھّٰی غافل ہوتا ہے۔ کہتے ہیں اسفار جو کتابوں کے معنی میں ہے سِفر (بکسر سین) کی جمع ہے۔

 

Chapter No: 1

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى، يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهْوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ، وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهْوَ يَتَعَاهَدُهُ وَهْوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ، فَلَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Such a person as recites the Qur'an and masters it by heart, will be with the noble righteous scribes (in Heaven). And such a person exerts himself to learn the Qur'an by heart, and recites it with great difficulty, will have a double reward."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا نبی ﷺنے فرمایا : اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے (فرشتوں) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے۔ اور وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔