Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Nikkah (67)    كتاب النكاح

12345Last ›

Chapter No: 21

باب ‏{‏وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ‏}‏

"... Your foster-mothers who gave you suck." (V.4:23)

باب : وامھا تکم اللا تی ار ضعنکم یعنی رضا عت کا بیان

وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ‏

And foster suckling relations renger marriage unlawful, just as the corresponding birth relations.

اور نبیﷺ کے اس قو ل کا جو رشتہ خون سے حرا م ہوتا ہے وہ دودھ سے بھی حرام ہوتا ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُرَاهُ فُلاَنًا ‏"‏‏.‏ لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْ كَانَ فُلاَنٌ حَيًّا، لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَىَّ فَقَالَ ‏"‏ نَعَمِ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَةُ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that while Allah's Apostle was with her, she heard a voice of a man asking permission to enter the house of Hafsa. 'Aisha added: I said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." The Prophet said, "I think he is so-and-so," naming the foster-uncle of Hafsa. 'Aisha said, "If so-and-so," naming her foster uncle, "were living, could he enter upon me?" The Prophet said, "Yes, for foster suckling relations make all those things unlawful which are unlawful through corresponding birth (blood) relations."

حضرت عمرہ بنت عبد الرحمٰن سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، نبی ﷺکی زوجہ مبارکہ نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ ان کے ہاں تشریف فرماتھے ۔اور انہوں نے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا)نے سنا کہ کوئی صاحب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : میرا خیال ہے کہ یہ فلاں شخص ہے، آپ ﷺنے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک رضاعی چچا کا نام لیا۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا: کہ فلاں جو ان کے رضاعی چچا تھے، اگر زندہ ہوتے تو میرے یہاں آ جا سکتے تھے؟ نبی ﷺنے فرمایا : ہاں، دودھ بھی ان رشتوں کو محرم بنادیتا ہے جنہیں خون بناتا ہے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَلاَ تَزَوَّجُ ابْنَةَ حَمْزَةَ قَالَ ‏"‏ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ مِثْلَهُ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : It was said to the Prophet, "Won't you marry the daughter of Hamza?" He said, "She is my foster niece (brother's daughter)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺسےعرض کی گئی : آپ ،حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح نکاح کیوں نہیں کر لیتے؟ آپﷺنے فرمایا : وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ اور بشر بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے اسی طرح جابر بن زید سے سنا۔


حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ ‏"‏ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لاَبْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ وَثُوَيْبَةُ مَوْلاَةٌ لأَبِي لَهَبٍ كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ قَالَ لَهُ مَاذَا لَقِيتَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ‏.

Narrated By Um Habiba : (Daughter of Abu Sufyan) I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister. the daughter of Abu Sufyan." The Prophet said, "Do you like that?" I replied, "Yes, for even now I am not your only wife and I like that my sister should share the good with me." The Prophet said, "But that is not lawful for me." I said, We have heard that you want to marry the daughter of Abu Salama." He said, "(You mean) the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my step-daughter, she would be unlawful for me to marry as she is my foster niece. I and Abu Salama were suckled by Thuwaiba. So you should not present to me your daughters or your sisters (in marriage)." Narrated 'Ursa; Thuwaiba was the freed slave girl of Abu Lahb whom he had manumitted, and then she suckled the Prophet. When Abu Lahb died, one of his relatives saw him in a dream in a very bad state and asked him, "What have you encountered?" Abu Lahb said, "I have not found any rest since I left you, except that I have been given water to drink in this (the space between his thumb and other fingers) and that is because of my manumitting Thuwaiba."

حضرت ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ! میری بہن(ابوسفیان کی لڑکی) سے نکاح کر لیجئے۔ آپﷺنے فرمایا : کیا تم اسے پسند کرو گی (کہ تمہاری سوکن بہن بنے)؟ میں نے عرض کی: جی ہاں، میں تو پسند کرتی ہوں۔ اب بھی تو میں آپ کی اکیلی بیوی نہیں ہوں ۔میری خواہش ہے کہ میری بہن میرے ساتھ بھلائی میں شریک ہو۔ آپ ﷺنے فرمایا : وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے بطن سے ہے، نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا: اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی (یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی) تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ۔ تم مجھ پر اپنی بہنیں اور بیٹیاں نکاح کےلیے پیش نہ کیا کرو ۔ عروہ راوی نے کہا: ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی۔ ابولہب نے اس کو آزاد کر دیا تھا۔ (جب اس نے نبی ﷺکے پیدا ہونے کی خبر ابولہب کو دی تھی) پھر اس نے نبی ﷺکو دودھ پلایا تھا جب ابولہب مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری؟ وہ کہنے لگا :جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا۔ سوائے اس کے کہ میں اس انگلی سے پانی پلایا جاتا ہوں ۔ یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کیا تھا۔

Chapter No: 22

باب مَنْ قَالَ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَيْنِ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ‏}‏

Whoever said, "No suckling is to be carried on after the baby is two years old."

باب : اس شخص کی دلیل جو کہتا ہے دو برس کے بعد پھر رضا عت سے حر مت نہ ہو گی

وَمَا يُحَرِّمُ مِنْ قَلِيلِ الرَّضَاعِ وَكَثِيرِهِ

As the Statement of Allah, "... Two whole years, (that is) for those (parents) who desire to complete the term of suckling ..." (V.2:233) And what amount of suckling renders marriage unlawful.

کیونکہ اللہ تعا لٰی نے فرما یا حو لین کا ملین لمن اراد ان یتم الرضاعۃ اور رضا عت قلیل ہو یا کثیر اس سے حر مت ہو جائے گی (یہ ضروری نہیں کہ پانچ بار دودھ چوسے) ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقَالَتْ إِنَّهُ أَخِي‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ ‏"

Narrated By 'Aisha : That the Prophet entered upon her while a man was sitting with her. Signs of anger seemed to appear on his face as if he disliked that. She said, "Here is my (foster) brother." He said, "Be sure as to who is your foster brother, for foster suckling relationship is established only when milk is the only food of the child."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺان کے پاس تشریف لائے، اس وقت ایک آدمی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس موجود تھا۔ یہ دیکھ کر آپ ﷺکا چہرہ مبارک متغیر سا ہوگیا ،گویا آپ نے اس کی موجودگی کو برا محسوس کیا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ میرے رضاعی بھائی ہیں آپﷺنے فرمایا: خوب غور کیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہیں ؟ رضاعت تو بھوک سے ثابت ہوتی ہے ۔

Chapter No: 23

باب لَبَنِ الْفَحْلِ

The milk belongs to the husband (if one drinks the milk of a lady then the husband of that lady is just like his foster father).

باب : جس مرد کا دودھ ہو وہ بھی دودھ پینے والے پر حرام ہو جا تا ہے وہ شیر خوار کا باپ ہو جاتا ہے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَفْلَحَ، أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا ـ وَهْوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ ـ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ‏

Narrated By 'Aisha : That Aflah the brother of Abu Al-Qu'ais, her foster uncle, came, asking permission to enter upon her after the Verse of Al-Hijab (the use of veils by women) was revealed. 'Aisha added: I did not allow him to enter, but when Allah's Apostle came, I told him what I had done, and he ordered me to give him permission.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ابوقعیس کے بھائی افلح نے ان کے یہاں اندر آنے کی اجازت چاہی۔ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے (یہ واقعہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی پھر جب رسول اللہﷺتشریف لائے تو میں نے آپﷺکو ان کے ساتھ اپنے معاملے کو بتایا، نبی ﷺنے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں اندر آنے کی اجازت دے دوں۔

Chapter No: 24

باب شَهَادَةِ الْمُرْضِعَةِ

The witness of a wet nurse.

باب : اگر صرف دودھ پلانے والی عورت رضا ع کی گوا ہی دے (اور کوئی گواہ نہ ہو)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ، عُقْبَةَ لَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ أَرْضَعْتُكُمَا‏.‏ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ فُلاَنَةَ بِنْتَ فُلاَنٍ فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ لِي إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا‏.‏ وَهْىَ كَاذِبَةٌ فَأَعْرَضَ، فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، قُلْتُ إِنَّهَا كَاذِبَةٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا، دَعْهَا عَنْكَ ‏"‏ وَأَشَارَ إِسْمَاعِيلُ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى يَحْكِي أَيُّوبَ‏

Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : I married a woman and then a black lady came to us and said, "I have suckled you both (you and your wife)." So I came to the Prophet and said, "I married so-and-so and then a black lady came to us and said to me, 'I have suckled both of you.' But I think she is a liar." The Prophet turned his face away from me and I moved to face his face, and said, "She is a liar." The Prophet said, "How (can you keep her as your wife) when that lady has said that she has suckled both of you? So abandon (i.e., divorce) her (your wife)."

حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا۔ پھر ایک سیاہ فام عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ میں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں نے فلانی بنت فلاں سے نکاح کیا ہے۔ اس کے بعد ہمارے یہاں ایک سیاہ فام عورت نے آکر کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حالانکہ وہ جھوٹی ہے آپﷺنے اس پر اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا۔ پھر میں آپﷺ کے سامنے آیا اور عرض کی وہ عورت جھوٹی ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : اس بیوی سے اب کیسے نکاح رہ سکے گا جبکہ اس عورت نے تمہیں دودھ پلانے کی شہادت دی ہے ؟ اس عورت کو اپنے سے الگ کر دو۔ (حدیث کے راوی) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ ایوب نے اس طرح اشارہ کیا تھا۔

Chapter No: 25

باب مَا يَحِلُّ مِنَ النِّسَاءِ وَمَا يَحْرُمُ وَقَوْلِهِ تَعَالَى:

What women are lawful for one to marry and what are unlawful.

باب : کون سی عورتیں حلال ہیں اور کون سی حرا م ہیں

‏{‏حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ ‏}‏إِلَى‏{عَلِيمًا حَكِيمًا‏}الآية‏‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ :‏{‏وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ‏}‏ ذَوَاتُ الأَزْوَاجِ الْحَرَائِرُ حَرَامٌ{ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} لاَ يَرَى بَأْسًا أَنْ يَنْزِعَ الرَّجُلُ جَارِيَتَهُ مِنْ عَبْدِهِ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏وَلاَ تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ‏}‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا زَادَ عَلَى أَرْبَعٍ فَهْوَ حَرَامٌ، كَأُمِّهِ وَابْنَتِهِ وَأُخْتِهِ‏

And the Statement of Allah, "Forbidden to you (for marriage) are your mothers, your daughters ... Ever All-Knowing, All-Wise." (V.4:23,24) And Anas said, "Also (prohibited are) the women already married, means those free ladies who have their own husbands. Are also unlawful for you to marry, except those whom your right hands possess." So, he (Anas) considers that there is no harm if a man gets his slave girl divorced by his slave. And Allah said, "Do not marry Pagans till they believe." (V.2:221) And Ibn Abbas said, "It is prohibited to marry more than four wives as it is prohibited to marry one's own mother, daughter or sister."

اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں ان کو بیان کیا) فرمایا حرام ہیں تم پر تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں تمہاری بہنیں تمہاری پھوپھیاں تمہاری خالائیں تمہاری بھتیجیاں تمہاری بھانجیاں تمہاری آخر آیت اِنَّ اللہَ کَانَ عَلِیۡماً حَکِیۡماً تک اور انسؓ بن مالک نے کہا وَلامُحصَنات مِنَ النّساء سے خاوند والی عورتیں مراد ہیں جو آزاد ہوں وہ بھی حرام ہیں اِلاّ مَامَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ کا یہ مطلب ہے کہ اگر کسی کی لونڈی اس کے غلام کے نکاح میں ہو اس کو غلام سے چھین کر (طلاق دلوا کر) اس سے صحبت کرے اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ دو۔اور ابن عباسؓ نے کہا چار عورتیں ہوتے ہوئے بھی پانچویں سے نکاح کرنا حرام ہے جیسے اپنی ماں بیٹی بہن سے نکاح کرنا۔

وَقَالَ لَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَرُمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْعٌ، وَمِنَ الصِّهْرِ سَبْعٌ‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ وَجَمَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ بَيْنَ ابْنَةِ عَلِيٍّ وَامْرَأَةِ عَلِيٍّ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ لاَ بَأْسَ بِهِ‏.‏ وَكَرِهَهُ الْحَسَنُ مَرَّةً ثُمَّ قَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ‏.‏ وَجَمَعَ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بَيْنَ ابْنَتَىْ عَمٍّ فِي لَيْلَةٍ، وَكَرِهَهُ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ لِلْقَطِيعَةِ، وَلَيْسَ فِيهِ تَحْرِيمٌ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ‏}‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا زَنَى بِأُخْتِ امْرَأَتِهِ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ‏.‏ وَيُرْوَى عَنْ يَحْيَى الْكِنْدِيِّ عَنِ الشَّعْبِيِّ وَأَبِي جَعْفَرٍ، فِيمَنْ يَلْعَبُ بِالصَّبِيِّ إِنْ أَدْخَلَهُ فِيهِ، فَلاَ يَتَزَوَّجَنَّ أُمَّهُ، وَيَحْيَى هَذَا غَيْرُ مَعْرُوفٍ، لَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا زَنَى بِهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي نَصْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَرَّمَهُ‏.‏ وَأَبُو نَصْرٍ هَذَا لَمْ يُعْرَفْ بِسَمَاعِهِ مِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏.‏ وَيُرْوَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالْحَسَنِ وَبَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ تَحْرُمُ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لاَ تَحْرُمُ حَتَّى يُلْزِقَ بِالأَرْضِ يَعْنِي يُجَامِعَ‏.‏ وَجَوَّزَهُ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةُ وَالزُّهْرِيُّ‏.‏ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ عَلِيٌّ لاَ تَحْرُمُ‏.‏ وَهَذَا مُرْسَلٌ‏.

Ibn Abbas further said, "Seven types of marraiages are unlaful because of blood relations, and seven because of marriage relations." Then Ibn Abbas recited the Verse: "Forbidden to you(for marraige) are your mothers..."(V.4:33) 'Abdullah bin Ja'far married the daughter and wife of Ali at the same time(they were step-daughter and mother). Ibn Sirin said, "There is no harm in that." But Al-Hasan Al-Basri disapproved of it at first, but then said that there was no harm in it. Al-Hasan bin Al-Hasan bin Ali married two of his cousins in one night. Ja'far bin Zaid disapproved of that because it would bring about hatred (between the two cousins), but it is not unlawful, as Allah said, "Lawful to you are all others [beyond those(mentioned)]."(V.4:24) Ibn Abbas said," If somebody commits illegal sexual intercourse with his wife's sister., his wife does not become unlawful for him". And narrated Abu Ja'far, "If a person commits homosexuality with a boy, then the mother of that boy is unlawful for him to marry." Narrated Ibn Abbas, "If one commits illegal sexual intercourse with his mother-in-law , then his married relation to his wife does not become lawful." Abu Nasr is reported to have said that Ibn Abbas in the above case, regarded his marital relation to his wife unlawful, but Abu Nasr is not known well for hearing Hadith from Ibn Abbas. Imran bin Husain, Jabir bin Zaid, Al-Hasan and some other Iraqis, are reported to have judged that his marital relations to his wife would be lawful. In the above case Abu Huraira said, "The marital relation to one's wife does not become unlawful except if one has had sexual intercourse(with her mother)." Ibn Al-Musaiyab,'Urwa and Az-Zuhri allow such a person to keep his wife.'Ali said," His marital relations to his wife does not become unlawful."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نسب کی وجہ سے سات عورتیں حرام ہیں اور سسرالی رشتہ سے بھی سات عورتیں حرام ہیں۔پھر انہوں نے یہ آیت آخر تک پڑھی «حرمت عليكم أمهاتكم‏» تمہار ی مائیں تم پر حرام ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ان کی بیوی دونوں سے نکاح کرکے بیک وقت اپنے پاس رکھا۔ حضرت ابن سیرین نے کہا :اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور امام حسن بصری نے ایک بار تو اسے مکروہ کہا پھر کہنے لگے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔حضرت حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب نے اپنے دونوں چچا کی دو بیٹیوں کو ایک ساتھ اپنے نکاح میں ایک رات جمع کیا۔حضرت جابر بن زید تابعی نے اس کو مکروہ جانا، اس خیال سے کہ اس میں قطع رحمی کا اندیشہ ہے ۔ لیکن یہ حرام نہیں ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأحل لكم ما وراء ذلكم‏»کہ ان کے سوا اور سب عورتیں تمارے لیے حلال ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر کسی نے اپنی سالی سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی۔ یحییٰ کندی ، امام شعبی اور ابو جعفر سے بیان کرتے ہیں کہ جس نے کسی بچے کے ساتھ برا کام کیا تو وہ اس کی ماں کے ساتھ نکاح نہیں کرسکتا۔ یحییٰ کندی غیر معروف آدمی ہے اور اس مسئلے میں اس کی متابعت نہیں کی گئی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر کسی نے اپنی ساس سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی لیکن ابو نصر نامی راوی ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ بیوی حرام ہوجائے گی لیکن ابو نصر کا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سماع معروف نہیں ۔ البتہ عمران بن حصین ، جابر بن زید رضی اللہ عنہم ، حسن بصری اور بعض اہل عراق سے مروی ہے کہ بیوی اس پر حرام ہوجاتی ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بیوی حرام نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کی ماں کو زمین سے ملادے ، یعنی اس سے جماع کرے۔ سعید بن مسیب ، حضرت عروہ اور امام زہری رضی اللہ عنہ نے اسے (مذکورہ صورت میں بیوی کے ساتھ رہنا) جائز قرار دیا ہے ۔ امام زہری نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ حرام نہیں ہوتی لیکن یہ روایت مرسل ہے۔

Chapter No: 26

باب ‏{‏وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ‏}‏

"... Your step daughters under your guardianship, born of your wives, to whom you have gone in (consummated your marriage) ..." (V.4:23)

باب : اللہ کے اس قول کا بیان اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیبیوں کی لڑکیاں جن کو تم پرورش کرتے ہو جب تم ان بی بیوں سے دخول کر چکے ہو

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الدُّخُولُ وَالْمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الْجِمَاعُ‏.‏ وَمَنْ قَالَ بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ حَبِيبَةَ ‏"‏ لاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ ‏"‏‏.‏ وَكَذَلِكَ حَلاَئِلُ وَلَدِ الأَبْنَاءِ هُنَّ حَلاَئِلُ الأَبْنَاءِ، وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ، وَدَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا، وَسَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا‏

And Ibn Abbas said that the words 'Dukhul', 'Masis', and 'Limas' all mean the sexual intercourse. And whoever says that the grand-daughters (born of one's wife) are also unlawful to marry like her daughters, as indicates the statement of the Prophet (s.a.w) to Umm Habiba, "Do not present to me your sisters." Similarly, the wife of a grandson and a wife of a son are equally unlawful to marry. Will a step-daughter of a man be called a step-daughter if she is not under his guardianship? The Prophet (s.a.w) gave a step-daughter of his to some people to take care of. The Prophet (s.a.w) called his grandson (Hasan bin Ali) his son.

ابن عباس نے کہا دخول اور مسیس اور لماس ان سب سے جماع مراد ہے اور اس قول کا بیان کہ جورو کی اولاد کی اولاد (مثلا پوتی یا نوا سی) بھی حرا م ہے کیونکہ نبیﷺ نے ام حبیبہ سے فر ما یا ور بہنوں کو مجھ پر پیش نہ کرو تو بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹی(پوتی) اور بیٹی کی بیٹی(نواسی) سب آگئیں اور اسی طرح بہوؤں میں پوت بہو (پوتے کی بی بی) اور بیٹیوں میں بیٹوں کی بیٹیاں (پوتیاں اور نواسیاں سب داخل ہیں اور جورو کی بیٹی ہر حال میں ربیبہ ہے خواہ خاوند کی پرورش میں ہو یا کسی اور کے پاس پرورش پاتی ہو ہر طرح حرام ہے اور نبیﷺ نے اپنی ربیبہ (زینب) کو جو ام سلمہ کی بیٹی تھیں ایک اور شخص (نوفل اشجعی ) کو پالنے کے لیے دی اور نبیﷺ نے اپنے نواسے امام حسن کو اپنا بیٹا فر ما یا ۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ ‏"‏ فَأَفْعَلُ مَاذَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ تَنْكِحُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَتُحِبِّينَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ

Narrated By Um Habiba : I said, "O Allah's Apostle! Do you like to have (my sister) the daughter of Abu Sufyan?" The Prophet said, "What shall I do (with her)?" I said, "Marry her." He said, "Do you like that?" I said, "(Yes), for even now I am not your only wife, so I like that my sister should share you with me." He said, "She is not lawful for me (to marry)." I said, "We have heard that you want to marry." He said, "The daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my stepdaughter, she should be unlawful for me to marry, for Thuwaiba suckled me and her father (Abu Salama). So you should neither present your daughters, nor your sisters, to me."

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول !کیا آپ کو حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سے کوئی دلچسپی ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: میں اسے کیا کروں گا ؟ میں نے عرض کی : آپ اس سے نکاح کرلیں ۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کی میں کوئی اکیلی بیوی تو نہیں ہوں۔ مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ آپ کی زوجیت میں میری بہن میرا شریک ہو۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا : وہ میرے لیے حلال نہیں ہے میں نے عرض کی :مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ نبیﷺنے فرمایا : ام سلمہ کی بیٹی کو؟ میں نے کہا : جی ہاں۔ نبی ﷺنے فرمایا: وہ اگرمیری ربیبہ نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ تم آئندہ میرے نکاح کے لیے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش نہ کیا کرو۔ اور لیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ابوسلمہ کی بیٹی کا نام دُرّہ بنت ابی سلمہ مذکور ہے۔

Chapter No: 27

باب ‏{‏وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ‏}‏

"(It is prohibited to have) two sisters in wedlock at the same time, except for what has already passed." (V.4:23)

باب : و ان تجمعوا بین الا ختین الا ما قد سلف کا بیا ن

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَتُحِبِّينَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ، لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لاَبْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ‏"

Narrated By Um Habiba : I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." He said, "Do you like that?" I said, "Yes, for even now I am not your only wife; and the most beloved person to share the good with me is my sister." The Prophet said, "But that is not lawful for me (i.e., to be married to two sisters at a time.)" I said, "O Allah's Apostle! By Allah, we have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama." He said, "You mean the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "By Allah ! Even if she were not my stepdaughter, she would not be lawful for me to marry, for she is my foster niece, for Thuwaiba has suckled me and Abu Salama; so you should neither present your daughters, nor your sisters to me."

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ میری بہن ابو سفیان کی بیٹی سے شادی کرلیں۔ آپﷺنے فرمایا: کیا تمہیں یہ پسند ہے ؟ میں نے عرض کی : جی ہاں، میں کوئی اکیلی آپ کی بیوی تو نہیں۔ اور مجھے پسند ہے کہ میری بہن بھی خیرو برکت میں میرے ساتھ شریک ہوجائے۔اس پر نبی ﷺنے فرمایا: وہ تو میرے لیے حلال نہیں ۔ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی درہ کو پیغام نکاح بھیجنا چاہتے ہیں ۔ آپ ﷺنے فرمایا: وہ جو ام سلمہ کی بیٹی ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں ۔ آپﷺنے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر وہ میری گود میں نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ۔ مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے ۔ (آئندہ ) تم لوگ میرے نکاح کے لیے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش نہ کیا کرو۔

Chapter No: 28

باب لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا

A woman should not marry a man who is already married to her paternal aunt (her father's sister).

باب : اگر پھوپھی یا خا لہ نکاح میں ہو تو یس کی بھتیجی یا بھانجی کو نکا ح میں نہیں لا سکتا۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، سَمِعَ جَابِرًا، رضى الله عنه قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا‏.‏ وَقَالَ دَاوُدُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏

Narrated By Jabir : Allah's Apostle forbade that a woman should be married to man along with her paternal or maternal aunt.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع کیا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو۔ داود اور ابن عون نے بواسطہ شعبی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلاَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A woman and her paternal aunt should not be married to the same man; and similarly, a woman and her maternal aunt should not be married to the same man."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةُ وَخَالَتُهَا‏.‏ فَنُرَى خَالَةَ أَبِيهَا بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet forbade that a woman should be married to a man along with her paternal aunt or with her maternal aunt (at the same time).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےوہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے منع کیا ہے کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے (راوی زہری نے کہا : ) بیوی کے باپ کی خالہ کو بھی اسی درجے میں رکھا گیا ہے۔


لأَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَنِي عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ‏

'Urwa told me that 'Aisha said, "What is unlawful because of blood relations, is also unlawful because of the corresponding foster suckling relations."

کیونکہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا انہوں نے فرمایا: رضاعت سے بھی ان تمام رشتوں کو حرام سمجھو جو خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

Chapter No: 29

باب الشِّغَارِ

Ash-Shighar (a type of marriage in which persons exchange their daughters (or sisters) in marriage without paying Mahr).

باب : شغار کے بیا ن میں (اس کی تفسیر آگے آتی ہے)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الآخَرُ ابْنَتَهُ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade Ash-Shighar, which means that somebody marries his daughter to somebody else, and the latter marries his daughter to the former without paying Mahr.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے شغار سے منع فرمایا ہے۔ شغار یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیٹی کا نکاح کسی سے اس شرط کے ساتھ کرے کہ وہ دوسرا شخص بھی اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کرے گا اور ان دونوں کا کوئی حق مہر مقرر نہ ہو۔

Chapter No: 30

باب هَلْ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لأَحَدٍ؟

Is it permissible for a woman to present herself for marriage somebody?

باب : عورت اپنے تئیں کسی کو بخش دے تو کیا حکم ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَتْ خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ مِنَ اللاَّئِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلرَّجُلِ فَلَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ‏}‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلاَّ يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ‏.‏ رَوَاهُ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبُ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَعَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ‏

Narrated By Hisham's father : Khaula bint Hakim was one of those ladies who presented themselves to the Prophet for marriage. 'Aisha said, "Doesn't a lady feel ashamed for presenting herself to a man?" But when the Verse: "(O Muhammad) You may postpone (the turn of) any of them (your wives) that you please,' (33.51) was revealed, " 'Aisha said, 'O Allah's Apostle! I do not see, but, that your Lord hurries in pleasing you.'"

حضرت ہشام بن عروہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا: حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے اپنے آپ کو نبی ﷺکےلیے ہبہ کیا تھا۔اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: عورت کو شرم نہیں آتی وہ اپنے آپ کو کسی مرد کےلیے ہبہ کرتی ہے ؟ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی: "ترجی من تشاء منہن" تو اپنی جس بیوی کو چاہیے پیچھے ڈال دے اور جسے چاہے اپنے پاس جگہ دے ۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ!مجھے اب معلوم ہوا کہ آپ کا رب آپ کی خواہش پوری کرنے میں کس قدر جلدی فرماتا ہے۔ اس حدیث کو ابوسعید مؤدب اور محمد بن بشر اور عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا۔ وہ ایک دوسرے سے حدیث میں کچھ اضافہ کرتے تھے۔

12345Last ›