Chapter No: 21
باب وَقْتِ الْعِشَاءِ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ أَوْ تَأَخَّرُوا
The time of the Isha prayer. If the people get together (pray earlier), and if they come late (delay it).
باب: عشاء کی نماز اس وقت پڑھنا جب لوگ جمع ہو جائیں اگر لوگ دیر کریں تو دیر میں پڑھنا۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ـ هُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ـ قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلاَةِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ، وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ
Narrated By Muhammad bin 'Amr : We asked Jabir bin 'Abdullah about the prayers of the Prophet. He said, "He used to pray Zuhr prayer at mid-day, the 'Asr when the sun was still hot, and the Maghrib after sunset (at its stated time). The 'Isha was offered early if the people gathered, and used to be delayed if their number was less; and the morning prayer was offered when it was still dark."
محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے نبیﷺ کی نماز کا وقت پوچھا،حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپﷺ ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں (یعنی زوال ہوتے ہی )پڑھا کرتے اور عصر کی جب سورج واضح اور چمکدار ہوتا اور مغرب کی جب سورج ڈوبتا اور اگر لوگ بہت زیادہ ہوتے تو آپﷺ عشاء کی نماز جلد پڑھ لیتے اور اگر تھوڑے ہوتے تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھتے۔
Chapter No: 22
باب فَضْلِ الْعِشَاءِ
Superiority of the Isha prayer.
باب: عشاء کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ، أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً بِالْعِشَاءِ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الإِسْلاَمُ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى قَالَ عُمَرُ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ. فَخَرَجَ فَقَالَ لأَهْلِ الْمَسْجِدِ " مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle once delayed the 'Isha prayer and that was during the days when Islam still had not spread. The Prophet did not come out till 'Umar informed him that the women and children had slept. Then he came out and said to the people of the mosque: "None amongst the dwellers of the earth has been waiting for it ('Isha prayer) except you."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک رات عشاء کی نماز دیر سے پڑھی، یہ اسلام پھیلنے سے پہلے کا واقعہ ہے ، اور آپﷺاس وقت تک باہر تشریف نہیں لائے جب تک کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے نہیں کیا: عورتیں اور بچے سب سوگئے، پھر آپﷺباہر تشریف لائے۔اور فرمایا: تمہارے علاوہ دنیا میں کوئی بھی انسان اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ، قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولاً فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ صَلاَةِ الْعِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ ـ عليه السلام ـ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ فَأَعْتَمَ بِالصَّلاَةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ " عَلَى رِسْلِكُمْ، أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ ". أَوْ قَالَ " مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ ". لاَ يَدْرِي أَىَّ الْكَلِمَتَيْنِ قَالَ. قَالَ أَبُو مُوسَى فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Abu Musa : My companions, who came with me in the boat and I landed at a place called Baqi Buthan. The Prophet was in Medina at that time. One of us used to go to the Prophet by turns every night at the time of the Isha prayer. Once I along with my companions went to the Prophet and he was busy in some of his affairs, so the 'Isha prayer was delayed to the middle of the night He then came out and led the people (in prayer). After finishing from the prayer, he addressed the people present there saying, "Be patient! Don't go away. Have the glad tiding. It is from the blessing of Allah upon you that none amongst mankind has prayed at this time save you." Or said, "None except you has prayed at this time." Abu Muisa added, 'So we returned happily after what we heard from Allah's Apostle."
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں اور میرے ساتھی جو کشتی میں آئے تھے بقیع بطحان میں قیام کیا۔ اس وقت نبیﷺمدینہ میں تشریف فرما تھے۔ہم میں سے کوئی نہ کوئی عشاء کی نماز میں روزانہ باری مقرر کرکے نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے،آپﷺاپنے کسی کام میں مشغول تھے، تو آپﷺنے (عشاء کی) نماز میں دیر کی یہاں تک کہ آدھی رات گزرگئی اس کے بعد آپﷺباہرتشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نماز پڑھ چکے تو حاضرین سے فرمایا: ذرا ٹھہرے رہو! خوش ہوجاؤ یہ اللہ کا تم پر احسان ہے اس وقت (ساری دنیا میں) تمہارے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھ رہا ہے ، یا یوں فرمایا: کہ اس وقت تمہارے سوا کوئی ایسا نہیں جس نے نماز پڑھی ہو ، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں معلوم ان دونوں جملوں میں سے کون سا جملہ آپﷺ نے فرمایا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ بات رسول اللہﷺ سے ہم سن کر خوشی خوشی لوٹ آئے۔
Chapter No: 23
باب مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ
What is disliked about sleeping before the Isha prayer.
باب:عشاء کی نماز سے پہلے سونا مکروہ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا
Narrated By Abu Barza : Allah's Apostle disliked to sleep before the 'Isha prayer and to talk after it.
حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ عشاء کی نماز سے پہلے سوجانا ، اور اس کے بعد باتیں کرنا ناپسند سمجھتے تھے۔
Chapter No: 24
باب النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ
Sleeping before the Isha prayer if (one is) overwhelmed by it (sleep).
باب: اگر نیند کا بہت غلبہ ہو تو عشاء کی نماز سے پہلے سو سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ الصَّلاَةَ، نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ. فَخَرَجَ فَقَالَ " مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ ". قَالَ وَلاَ يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلاَّ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ
Narrated By Ibn Shihab from 'Urwa : 'Aisha said, "Once Allah's Apostle delayed the 'Isha prayer till 'Umar reminded him by saying, "The prayer!" The women and children have slept. Then the Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth has been waiting for it (the prayer) except you." Urwa said, "Nowhere except in Medina the prayer used to be offered (in those days)." He further said, "The Prophet used to offer the 'Isha prayer in the period between the disappearance of the twilight and the end of the first third of the night."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کےلیے تشریف لانے کےلیے آواز دی کہ عورتیں اور بچے تو سوگئے، اس وقت آپﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ساری زمین میں تمہارے سوا اور کوئی اس نماز کی انتظار میں نہیں ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ان دنوں مدینہ کے سوا اور کہیں نماز ہی نہیں ہوتی تھی اور آپﷺ اور آپﷺ کے صحابہ عشاء کی نماز سرخی کے غائب ہونے کے بعد رات کے پہلے تہائی حصہ تک(کسی وقت بھی) پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ " لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ ". وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا
Narrated By Ibn Juraij from Nafi : 'Abdullah bin 'Umar said, "Once Allah's Apostle was busy (at the time of the 'Isha), so the prayer was delayed so much so that we slept and woke up and slept and woke up again. The Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth but you have been waiting for the prayer." Ibn 'Umar did not find any harm in praying it earlier or in delaying it unless he was afraid that sleep might overwhelm him and he might miss the prayer, and sometimes he used to sleep before the 'Isha prayer.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ کو ایک رات کوئی کام پڑگیا آپﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کی یہاں تک کہ ہم لوگ مسجد میں سوگئے، پھر آنکھ کھلی پھر سوگئے، پھر جاگے اس کے بعد نبیﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا: سوائے تمہارے ساری دنیا میں کوئی نماز کا منتظر نہیں، اگر نیند کا غلبہ نہ ہو تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز عشاء کو پہلے پڑھنے یا بعد میں پڑھنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔
قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ وَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً بِالْعِشَاءِ حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا، وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلاَةَ. قَالَ عَطَاءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ فَقَالَ " لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا ". فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ ضَمَّهَا، يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ، لاَ يُقَصِّرُ وَلاَ يَبْطُشُ إِلاَّ كَذَلِكَ وَقَالَ " لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَكَذَا "
Ibn Juraij said, "I said to 'Ata', 'I heard Ibn 'Abbas saying: Once Allah's Apostle delayed the 'Isha prayer to such an extent that the people slept and got up and slept again and got up again. Then 'Umar bin Al-Khattab I, stood up and reminded the Prophet I of the prayer.' 'Ata' said, 'Ibn 'Abbas said: The Prophet came out as if I was looking at him at this time, and water was trickling from his head and he was putting his hand on his head and then said, 'Hadn't I thought it hard for my followers, I would have ordered them to pray ('Isha prayer) at this time.' I asked 'Ata' for further information, how the Prophet had kept his hand on his head as he was told by Ibn 'Abbas. 'Ata' separated his fingers slightly and put their tips on the side of the head, brought the fingers downwards approximating them till the thumb touched the lobe of the ear at the side of the temple and the beard on the face. He neither slowed nor hurried in this action but he acted like that. The Prophet said: "Hadn't I thought it hard for my followers I would have ordered them to pray at this time."
ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا آپ فرماتے تھے:کہ ایک رات رسول اللہﷺنے عشاء کی نماز میں دیر کی یہاں تک کہ لوگ(مسجد میں) سوگئے، پھر بیدار ہوئے ، پھر سوگئے ، پھر بیدار ہوئے، آخر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اٹھے اور پکارا "نماز" ۔ عطاء کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبیﷺباہر نکلے گویا میں آپﷺکو ابھی دیکھ رہا ہوں آپﷺکے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپﷺ ہاتھ اپنے سر پر رکھے ہوئے تھے۔ آپﷺنے فرمایا: اگر میری امت کےلیے مشکل نہ ہوجاتی تو میں انہیں اس وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتے۔ میں نے عطاء سے مزید تحقیق چاہی کہ نبیﷺکے ہاتھ سر پر رکھنے کی کیا کیفیت تھی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سلسلے میں کس طرح خبر دی تھی؟ اس پر حضرت عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑ ی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کنارے پر رکھا پھر انہیں ملاکر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور داڑھی سے جالگا۔ نہ سستی کی اور نہ جلدی ،بلکہ اس طرح کیا ۔ اور کہا کہ پھر آپﷺنے فرمایا: کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گذرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز اسی وقت پڑھا کریں۔
Chapter No: 25
باب وَقْتِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ
Time of the Isha prayer is up to the middle of the night.
باب: عشاء کا (مستحب عمدہ) وقت آدھی رات تک ہے
وَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَحِبُّ تَأْخِيرَهَا
And Abu Barza said that the Prophet (s.a.w) used to prefer to pray Isha late.
اور ابو برزہ صحابیؓ نے کہا نبیﷺ عشاء کی نماز میں دیر کرنا پسند فرماتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَخَّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ صَلَّى ثُمَّ قَالَ " قَدْ صَلَّى النَّاسُ وَنَامُوا، أَمَا إِنَّكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا ". وَزَادَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ سَمِعَ أَنَسًا كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ لَيْلَتَئِذٍ
Narrated By Anas : The Prophet delayed the 'Isha prayer till midnight and then he offered the prayer and said, "The people prayed and slept but you have been in prayer as long as you have been waiting for it (the prayer)." Anas added: As if I am looking now at the glitter of the ring of the Prophet on that night.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے عشاء کی نماز میں آدھی رات تک دیر کی، پھر پڑھی، پھر فرمایا:(دوسری مساجد ) کے لوگ نماز پڑھ چکے ہیں اور سوگئے ہیں۔تم لوگ جب تک نماز کا انتظار کرتے رہو (گویا سارے وقت) نماز ہی پڑھتے رہو۔ ابن ابی مریم نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہم کو یحییٰ بن ایوب نے خبر دی انہوں نے کہا: مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا انہوں نے انس سے سنا انہوں نے کہا: گویا میں آپﷺ کی انگوٹھی کی چمک اس رات دیکھ رہا ہوں ۔
Chapter No: 26
باب فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ
Superiority of the Fajr prayer.
باب: فجر کی نماز کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فَقَالَ " أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لاَ تُضَامُّونَ ـ أَوْ لاَ تُضَاهُونَ ـ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ". ثُمَّ قَالَ " فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا "
Narrated By Jarir bin 'Abdullah : We were with the Prophet on a full moon night. He looked at the moon and said, "You will certainly see your Lord as you see this moon, and there will be no trouble in seeing Him. So if you can avoid missing (through sleep, business, etc.) a prayer before the rising of the sun (Fajr) and before its setting ('Asr) you must do so. He (the Prophet) then recited the following verse:
"And celebrate the praises Of Your Lord before The rising of the sun And before (its) setting."
قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: مجھ سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نبیﷺ کے پاس( بیٹھے) تھے اتنے میں آپﷺ نے چودھویں رات کے چاند کو دیکھا تو فرمایا: سنو! تم (ایک دن) اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھتے ہو اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت نہیں ہوگی، پس اگر تم ایسا کرسکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے قبل والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپﷺنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ "پس اپنے رب کی حمد و تسبیح کرو سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ". وَقَالَ ابْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ بِهَذَا. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، عَنْ حَبَّانَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ
Narrated By Abu Bakr bin Abi Musa : My father said, "Allah's Apostle said, 'Whoever prays the two cool prayers ('Asr and Fajr) will go to Paradise.' "
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:جس شخص نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (وقت پر) پڑھیں (فجر اور عصر) تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
Chapter No: 27
باب وَقْتِ الْفَجْرِ
Time of the Fajr prayer.
باب: فجر کی نماز کا وقت۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلاَةِ. قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ ـ يَعْنِي آيَةً ـ ح.
Narrated By Anas : Zaid bin Thabit said, "We took the "Suhur" (the meal taken before dawn while fasting is observed) with the Prophet and then stood up for the (morning) prayer." I asked him how long the interval between the two (Suhur and prayer) was. He replied, 'The interval between the two was just sufficient to recite fifty to Sixth 'Ayat."
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبیﷺ کے ساتھ سحری کھائی، پھر صبح کی نماز کےلئے کھڑے ہوگئے،حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے زید سے کہا: سحری اور نماز میں کتنا فاصلہ تھا ؟ تو انہوں نے کہا: جتنی دیر میں پچاس یا ساٹھ آیتیں پڑھی جاتی ہیں۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ رَوْحًا، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى. قُلْنَا لأَنَسٍ كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلاَةِ قَالَ قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً
Narrated By Qatada : Anas bin Malik said, "The Prophet and Zaid bin Thabit took the 'Suhur' together and after finishing the meal, the Prophet stood up and prayed (Fajr prayer)." I asked Anas, "How long was the interval between finishing their 'Suhur' and starting the prayer?" He replied, "The interval between the two was just sufficient to recite fifty 'Ayat." (Verses of the Qur'an)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺاور زید بن ثابت دونوں نے سحری کھائی، جب سحری سے فارغ ہوئے تو نبیﷺ (صبح کی) نماز کےلئے کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی ، قتادہ نے کہا: ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری سے جب فارغ ہوئے تو نماز اس کی کتنی دیر کے بعد شروع کی انہوں نے کہا: اتنی دیر کے بعد جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ كُنْتُ أَتَسَحَّرُ فِي أَهْلِي ثُمَّ يَكُونُ سُرْعَةٌ بِي أَنْ أُدْرِكَ صَلاَةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Sahl bin Sa'd : I used to take the "Suhur" meal with my family and hasten so as to catch the Fajr (morning prayer) with Allah's Apostle.
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں سحری کھاتا پھر مجھے یہ جلدی رہتی کہ صبح کی نماز رسول اللہﷺکے پیچھے پڑھوں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ، كُنَّ نِسَاءُ الْمُؤْمِنَاتِ يَشْهَدْنَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الْفَجْرِ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ حِينَ يَقْضِينَ الصَّلاَةَ، لاَ يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ
Narrated By 'Aisha : The believing women covered with their veiling sheets used to attend the Fajr prayer with Allah's Apostle, and after finishing the prayer they would return to their home and nobody could recognize them because of darkness.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا رسول اللہﷺ کے ساتھ صبح کی نماز میں مسلمان عورتیں اپنی چادریں لپیٹے ہوئے آتیں پھر نماز پڑھ کر اپنے گھروں کو لوٹ جاتیں اندھیرے کی وجہ سے کوئی ان کو پہچان نہیں سکتا تھا۔
Chapter No: 28
باب مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْفَجْرِ رَكْعَةً
Whoever got (or was able to offer) one Raka of the Fajr prayer (in time).
باب: جو کوئی (سورج نکلنے سے پہلے )صبح کی ایک رکعت پا لے (تو اس کی نماز ادا ہو جا ئے گی، قضا نہ ہو گی)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَنِ الأَعْرَجِ، يُحَدِّثُونَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever could get one Rak'a (of the Fajr prayer) before sunrise, he has got the (morning) prayer and whoever could get one Rak'a of the 'Asr prayer before sunset, he has got the ('Asr) prayer."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو کوئی سورج نکلنے سے پہلے صبح کی نماز کی ایک رکعت پالے، اس نے گویا صبح کی نماز پالی، اور جو کوئی سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے اس نے گویا عصر کی نماز پالی ۔
Chapter No: 29
باب مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاَةِ رَكْعَةً
Whoever got (or was able to offer) one Raka of a prayer (in time).
باب: جو کوئی کسی نماز کی ایک رکعت پا لے اس نے وہ نماز پا لی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاَةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاَةَ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever could get one Rak'a of a prayer, (in its proper time) he has got the prayer."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی۔
Chapter No: 30
باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
What is said regarding the offering of As-Salat between the Fajr prayer and sunrise.
باب: صبح کی نماز کے بعد سورج کے بلند ہوئے تک نماز پڑھنا کیسا ہے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي نَاسٌ، بِهَذَا
Narrated By 'Umar : "The Prophet forbade praying after the Fajr prayer till the sun rises and after the 'Asr prayer till the sun sets."Narrated By Ibn 'Abbas : Some people told me the same narration.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے سامنے چند معتبر آدمیوں نے گواہی دی، جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزدیک حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے،کہ نبیﷺنے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَحَرَّوْا بِصَلاَتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلاَ غُرُوبَهَا "
Narrated By Hisham's father : Ibn 'Umar said, "Allah's Apostle said, 'Do not pray at the time of sunrise and at the time of sunset.'
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: نماز پڑھنے کےلیے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے انتظار میں مت بیٹھے رہو۔
وَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَغِيبَ ". تَابَعَهُ عَبْدَةُ
Ibn 'Umar said, "Allah's Apostle said, 'If the edge of the sun appears (above the horizon) delay the prayer till it becomes high, and if the edge of the sun disappears, delay the prayer till it sets (disappears completely).' "
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب سورج کا اوپر کا کنارہ طلوع ہونے لگےتو نماز مت پڑھو یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے ،اور جب سورج ڈوبنے لگے اس وقت بھی نماز مت پڑھو یہاں تک کہ غروب ہوجائے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ صَلاَتَيْنِ نَهَى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَعَنْ الاِحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade two kinds of sales, two kinds of dresses, and two prayers. He forbade offering prayers after the Fajr prayer till the rising of the sun and after the 'Asr prayer till its setting. He also forbade "Ishtimal-Assama" and "al-Ihtiba" in one garment in such a way that one's private parts are exposed towards the sky. He also forbade the sales called "Munabadha" and "Mulamasa."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے دو طرح کی خریدوفروخت اور دو طرح کے لباس اور دو وقتوں کی نماز سے منع فرمایا۔ فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا، اور(اسی طرح) نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ اور اشتمال صماء (ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا کہ شرم گاہ کھل جائے) اور احتباء (ایک کپڑے میں گوٹ مارکر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے، رہے اور(خریدوفروخت میں) بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا ہے۔