Chapter No: 21
باب مَا عَابَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا
The Prophet (s.a.w) never criticized any food.
باب : نبیﷺ نے کسی کھانے کو بُرا نہیں کہا ( یا کھایا یا چھوڑ دیا )۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مَا عَابَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا قَطُّ، إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet never criticized any food (he was invited to) but he used to eat if he liked the food, and leave it if he disliked it.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے کبھی کسی کھانے میں کوئی عیب نہیں نکالا۔ اگر پسند ہوا تو کھا لیا اور اگر ناپسند ہوا تو چھوڑ دیا۔
Chapter No: 22
باب النَّفْخِ فِي الشَّعِيرِ
To blow barley (to remove the husk).
باب : جو کو پیس کر منہ سے پھونک کر اس کا بھوسہ اڑا دینا ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلاً هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم النَّقِيَّ قَالَ لاَ. فَقُلْتُ فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ قَالَ لاَ وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ
Narrated By Abu Hazim : That he asked Sahl, "Did you use white flour during the lifetime of the Prophet ?" Sahl replied, "No. Hazim asked, "Did you use to sift barley flour?" He said, "No, but we used to blow off the husk (of the barley)."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ان سے ابوحازم نے پوچھا کیا تم نے نبی ﷺکے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے؟ کہا نہیں، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے۔
Chapter No: 23
باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ
What the Prophet (s.a.w) and his companions used to eat.
باب : نبیﷺ اور آپ کے صحابہؓ کی خوراک کا بیان ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا بَيْنَ أَصْحَابِهِ تَمْرًا، فَأَعْطَى كُلَّ إِنْسَانٍ سَبْعَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَانِي سَبْعَ تَمَرَاتٍ إِحْدَاهُنَّ حَشَفَةٌ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهِنَّ تَمْرَةٌ أَعْجَبَ إِلَىَّ مِنْهَا، شَدَّتْ فِي مَضَاغِي.
Narrated By Abu Huraira : Once the Prophet distributed dates among his companions and gave each one seven dates. He gave me seven dates too, one of which was dry and hard, but none of the other dates was more liked by me than that one, for it prolonged my chewing it.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن نبی ﷺنے اپنے صحابہ کو کھجور تقسیم کی اور ہر شخص کو سات کھجوریں دیں۔ مجھے بھی سات کھجوریں عنایت فرمائیں۔ ان میں ایک خراب تھی (اور سخت تھی) لیکن مجھے وہی سب سے زیادہ اچھی معلوم ہوئی کیونکہ اس کا چبانا مجھ کو مشکل ہو گیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الْحُبْلَةِ ـ أَوِ الْحَبَلَةِ ـ حَتَّى يَضَعَ أَحَدُنَا مَا تَضَعُ الشَّاةُ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَ لَى الإِسْلاَمِ، خَسِرْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي
Narrated By Sad : I was one of (the first) seven (who had embraced Islam) with Allah's Apostle and we had nothing to eat then, except the leaves of the Habala or Hubula tree, so that our stool used to be similar to that of sheep. Now the tribe of Bani Asad wants to teach me Islam; I would be a loser and all my efforts would be in vain (if I learn Islam anew from them).
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو رسول اللہﷺکے ساتھ ان سات آدمیوں میں سے ساتواں پایا (جنہوں نے اسلام سب سے پہلے قبول کیا تھا) اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لیے خار دار درخت کی پتیاں ہوا کرتا تھا ۔ جس کی وجہ سے ہم بکریوں کی طرح مینگںیاَں کیا کرتے تھے۔اب حالت یہ ہے کہ قبیلہ اسد مجھے اسلام کے احکام سکھاتا ہے ۔ اگر واقعی ایسا ہے تو میں خسارے میں رہا او رمیری ساری کوشش رائیگان ہوگئی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَقُلْتُ هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّقِيَّ فَقَالَ سَهْلٌ مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّقِيَّ مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ. قَالَ فَقُلْتُ هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنَاخِلُ قَالَ مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُنْخُلاً مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ. قَالَ قُلْتُ كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ قَالَ كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ، فَيَطِيرُ مَا طَارَ وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ
Narrated By Abu Hazim : I asked Sahl bin Sad, "Did Allah's Apostle ever eat white flour?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw white flour since Allah sent him as an Apostle till He took him unto Him." I asked, "Did the people have (use) sieves during the lifetime of Allah's Apostle?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw (used) a sieve since Allah sent him as an Apostle until He took him unto Him," I said, "How could you eat barley un-sifted?" he said, "We used to grind it and then blow off its husk, and after the husk flew away, we used to prepare the dough (bake) and eat it."
حضرت ابوحازم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا نبیﷺنے کبھی میدہ کھایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺکو مبعوث کیا تب سے وفات تک آپﷺنے میدہ نہیں دیکھا۔پھر میں نے پوچھا کیا رسول اللہﷺکے زمانہ میں تمہارے پاس چھاننیاں ہوتی تھیں؟۔ انہوں نے کہا : بعثت سے لے کر مرتے دم تک آپﷺنے چھاننی نہیں دیکھی ۔پھر میں نے پوچھا آپ لوگ پھر بغیر چھنا جَو کا آٹا کس طرح کھاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم اسے پیس لیتےتھے پھر اسے پھونک لیا کرتے تھے اس سے جو کچھ اڑنا ہوتا اڑ جاتا اور جو باقی رہ جاتا اسے گوندھ لیتے، اور اس کی روٹی پکاکر کھالیتے تھے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنَ الْخُبْزِ الشَّعِيرِ
Narrated By Abu Huraira : That he passed by a group of people in front of whom there was a roasted sheep. They invited him but he refused to eat and said, "Allah's Apostle left this world without satisfying his hunger even with barley bread."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی۔ انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو کھانے پر بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہﷺاس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آپ نے کبھی جَو کی روٹی بھی آسودہ ہو کر(یعنی پیٹ بھر کر) نہیں کھائی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى خِوَانٍ، وَلاَ فِي سُكْرُجَةٍ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ. قُلْتُ لِقَتَادَةَ عَلَى مَا يَأْكُلُونَ قَالَ عَلَى السُّفَرِ.
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet never took his meals at a dining table, nor in small plates, and he never ate thin well-baked bread. (The sub-narrator asked Qatada, "Over what did they use to take their meals?" Qatada said, "On leather dining sheets."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبیﷺنے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا اور نہ ہی طشتری میں ، اور نہ ہی آپ ﷺکے لیے باریک چپاتی پکائی گئی۔ (راوی کہتا ہے ) میں نے حضرت قتادہ سے پوچھا، پھر آپ ﷺکس چیز پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں سے جواب دیا: سفرہ پر (یعنی چمڑے کے دستر خوان)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ الْبُرِّ ثَلاَثَ لَيَالٍ تِبَاعًا، حَتَّى قُبِضَ.
Narrated By 'Aisha : The family of Muhammad had not eaten wheat bread to their satisfaction for three consecutive days since his arrival at Medina till he died.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا: مدینہ تشریف لانےکے بعد آل محمد ﷺنے کبھی مسلسل تین دن تک گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
Chapter No: 24
باب التَّلْبِينَةِ
At-Talbina (a kind of dish prepared from flour or bran, and sometimes honey, is added).
باب : تلبینہ (یعنی حریرہ ) کے بیان میں
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ، إِلاَّ أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ كُلْنَ مِنْهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " التَّلْبِينَةُ مَجَمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ "
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) that whenever one of her relatives died, the women assembled and then dispersed (returned to their houses) except her relatives and close friends. She would order that a pot of Talbina be cooked. Then Tharid (a dish prepared from meat and bread) would be prepared and the Talbina would be poured on it. 'Aisha would say (to the women),"Eat of it, for I heard Allah's Apostle saying, 'The Talbina soothes the heart of the patient and relieves him from some of his sadness.'"
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا جب کوئی ان کے رشتہ داروں میں سے فوت ہوجاتا تو اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں۔ صرف گھر والے اور خاص لوگ رہ جاتے تو آپ ہانڈی میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں۔ وہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا۔ پھر ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی ﷺسے سنا ہے آپﷺفرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے۔
Chapter No: 25
باب الثَّرِيدِ
Ath-Tharid ( a special dish prepared from meat and bread).
باب : ثرید کے بیان میں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ الْجَمَلِيِّ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ "
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : The Prophet said, "Many men reached perfection but none among the women reached perfection except Mary, the daughter of ' Imran, and Asia, Pharoah's wife. And the superiority of 'Aisha to other women is like the superiority of Tharid to other kinds of food.
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : مردوں میں تو بہت سے کامل ہوئے لیکن عورتوں میں حضرت مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل نہیں ہوا اور حضرت عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي طُوَالَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ "
Narrated By Anas : The Prophet said, "The superiority of 'Aisha to other women is like the superiority of Tharid to other kinds of food."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا:عورتوں پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا حَاتِمٍ الأَشْهَلَ بْنَ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى غُلاَمٍ لَهُ خَيَّاطٍ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ قَصْعَةً فِيهَا ثَرِيدٌ ـ قَالَ ـ وَأَقْبَلَ عَلَى عَمَلِهِ ـ قَالَ ـ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ ـ قَالَ ـ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُهُ فَأَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ ـ قَالَ ـ فَمَا زِلْتُ بَعْدُ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ
Narrated By Anas : I went along with the Prophet to the house of a young tailor of his. The tailor presented a dish of Tharid to the Prophet and resumed his work. The Prophet started picking the pieces of gourd and I too, started picking them and putting it before him. Since then I have always loved (to eat) gourd.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں بیان کیا کہ میں نبی ﷺکے ساتھ آپ کے ایک غلام کے پاس گیا جو درزی تھے۔ انہوں نے آپﷺکے سامنے ایک پیالہ پیش کیا جس میں ثرید تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر وہ اپنے کام میں لگ گئے۔ بیان کیا کہ نبی ﷺاس میں سے کدو تلاش کرنے لگے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ پھر میں بھی اس میں سے کدو تلاش کر کر کے نبی ﷺکے سامنے رکھنے لگا۔ اس کے بعد سے میں بھی کدو بہت پسند کرتا ہوں۔
Chapter No: 26
باب شَاةٍ مَسْمُوطَةٍ وَالْكَتِفِ وَالْجَنْبِ
A roasted sheep (and the eating of a piece of meat) from the shoulder of mutton or from the ribs.
باب : کھال سمیت بھنی ہوئی بکری اور دست اور پسلی کے گوشت کا بیان ۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ قَالَ كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلاَ رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ.
Narrated By Qatada : We used to visit Anas bin Malik while his baker was standing (and baking). Anas would say, "Eat! I do not know that the Prophet had ever seen well-baked bread till he met Allah, nor had he ever seen a roasted sheep with his own eyes."
حضرت قتادہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اُن کا نانبائی اُن کے پاس ہی کھڑا تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : کھاؤ، میں نہیں جانتا کہ نبی ﷺنے کبھی پتلی روٹی چپاتی دیکھی ہو۔ یہاں تک کہ آپﷺ اللہ سے جا ملے اور نہ ہی نبی ﷺنے کبھی بُھنی ہوئی مُملَّن بکری دیکھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَقَامَ فَطَرَحَ السِّكِّينَ فَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
Narrated By 'Amr bin Umaiyay Ad-Damri : I saw Allah's Apostle cutting part of the shoulder of mutton with a knife. He ate of it and then was called for prayer whereupon he got up and put down the knife and offered the prayer without performing new ablution.
حضرت عمرو بن امیہ ضمری سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺبکری کے شانہ میں سے گوشت کاٹ رہے تھے، پھر آپﷺ نے اس میں سے کھایا۔ پھر آپﷺ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپﷺ کھڑے ہو گئے اور چُھری پھینک دی اور نماز پڑھی لیکن نیا وضو نہیں کیا۔
Chapter No: 27
باب مَا كَانَ السَّلَفُ يَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِهِمْ وَأَسْفَارِهِمْ مِنَ الطَّعَامِ وَاللَّحْمِ وَغَيْرِهِ،
What our predecessors used to store of food, meat, etc., in their houses and carry with them while on a journey.
باب : اگلے لوگ سفر میں یا اپنے گھروں میں جو کھانا گوشت وغیرہ جمع رکھتے اس کا بیان۔
وَقَالَتْ عَائِشَةُ وَأَسْمَاءُ صَنَعْنَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ سُفْرَةً
Aisha and Asma said, "We prepared for the Prophet (s.a.w) and Abu Bakr, provision (when setting out for Hijrah)."
اور حضرت عائشہؓ اور اسماء ابوبکرؓ صدیق کی صاحبزادیوں نے کہا ہم نے ( ہجرت کے وقت ) ابوبکرؓ اور نبیﷺ کے لئے توشہ تیار کیا ۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ قَالَتْ مَا فَعَلَهُ إِلاَّ فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِيرَ، وَإِنْ كُنَّا لَنَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَنَأْكُلُهُ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ. قِيلَ مَا اضْطَرَّكُمْ إِلَيْهِ فَضَحِكَتْ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ. وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ بِهَذَا
Narrated By 'Abis : I asked 'Aisha "Did the Prophet forbid eating the meat of sacrifices offered on 'Id-ul-Adha for more than three days" She said, "The Prophet did not do this except in the year when the people were hungry, so he wanted the rich to feed the poor. But later we used to store even a trotter of a sheep to eat it fifteen days later." She was asked, "What compelled you to do so?" She smiled and said, "The family of Muhammad did not eat to their satisfaction white bread with meat soup for three successive days till he met Allah."
حضرت عبدالرحمٰن بن عابس اپنے والد حضرت عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبیﷺنے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا : صرف ایک سال منع کیا تھا جس سال لوگ (قحط کی وجہ سے) بھوکے تھے نبی ﷺنے چاہا تھا کہ جو مالدار ہیں وہ (گوشت محفوظ کرنے کے بجائے) محتاجوں کو کھلا دیں اور ہم بکری کے پائے محفوظ رکھ لیتے تھے اور اسے پندرہ پندرہ دن بعد کھاتے تھے۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایسا کرنے کے لیے کیا مجبوری تھی؟ اس پر حضرت ام المؤمنین رضی اللہ عنہا ہنس پڑیں اور فرمایا آل محمد ﷺنے سالن کے ساتھ گندم کی روٹی تین دن تک برابر کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپﷺ اللہ سے جا ملے۔ اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہمیں سفیان نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے یہی حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الْهَدْىِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ. تَابَعَهُ مُحَمَّدٌ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لاَ.
Narrated By Jabir : We used to carry the meat of the Hadis (sacrificed animals) to Medina during the life-time of the Prophet.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ نبیﷺکے زمانے میں قربانی کا گوشت مدینہ منورہ لاتے تھے ۔
محمد بن سلام نے سفیان بن عیینہ سے روایت کرنے میں عبد اللہ بن محمد کی متابعت کی ہے ۔
ابن جریج نے کہا: میں نے حضرت عطاء سے پوچھا: کیا حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ آ گئے؟ انہوں نے کہا : یہ نہیں کہا تھا۔
Chapter No: 28
باب الْحَيْسِ
Al-Hais (special dish prepared from dried yoghourt, butter and dates).
باب : حیس کا بیان ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَلْحَةَ " الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي ". فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ، يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُلَّمَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ". فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّى أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ، وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ قَدْ حَازَهَا، فَكُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّي وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ أَوْ بِكِسَاءٍ، ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَاءَهُ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالاً فَأَكَلُوا، وَكَانَ ذَلِكَ بِنَاءَهُ بِهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ " هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ". فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ "
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said to Abu Talha, "Seek one of your boys to serve me." Abu Talha mounted me behind him (on his riding animal) and took me (to the Prophet). So I used to serve Allah's Apostle whenever he dismounted (to stay somewhere). I used to hear him saying very often, "O Allah! I seek refuge with You from, having worries sadness, helplessness, laziness, miserliness, cowardice, from being heavily in debt and from being overpowered by other persons unjustly." I kept on serving till we -returned from the battle of Khaibar. The Prophet then brought Safiyya bint Huyai whom he had won from the war booty. I saw him folding up a gown or a garment for her to sit on behind him (on his she-camel). When he reached As-Sahba', he prepared Hais and placed it on a dining sheet. Then he sent me to invite men, who (came and) ate; and that was his and Safiyya's wedding banquet. Then the Prophet proceeded, and when he saw (noticed) the mountain of Uhud, he said, "This mountain loves us, and we love it." When we approached Medina, he said, "O Allah! I make the area between its two mountains a sanctuary as Abraham has made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless their Mudd and Sa (special kinds of measure)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اپنے یہاں کے بچوں میں کوئی بچہ تلاش کر لاؤ جو میرے کام کر دیا کرے۔ چنانچہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے لے کر نکلے اور اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ نبی ﷺجب بھی کہیں پڑاؤ کرتے تو میں آپﷺ خدمت کرتا۔ میں آپﷺکو کثرت کے ساتھ یہ دعا پڑھتے سنتا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والبخل والجبن وضلع الدين، وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے، رنج سے، عجز سے، سستی سے، بخل سے، بزدلی سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے غلبہ سے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں اس وقت سے برابر آپﷺ کی خدمت کرتا رہا۔ یہاں تک کہ ہم خیبر سے واپس ہوئے اور حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا بھی ساتھ تھیں۔ نبی ﷺنے انہیں پسند فرمایا تھا۔ میں دیکھتا تھا کہ نبی ﷺنے ان کے لیے اپنی سواری پر پیچھے کپڑے سے پردہ کیا اور پھر انہیں وہاں بٹھایا۔ آخر جب مقام صہبا میں پہنچے تو آپﷺ نے دستر خوان پر حیس (کھجور، پنیر اور گھی وغیرہ کا ملیدہ) بنایا پھر مجھے بھیجا اور میں نے لوگوں کو بلایا، پھر سب لوگوں نے اسے کھایا۔ یہی نبی ﷺکی طرف سےحضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کی دعوت ولیمہ تھی۔ پھر آپﷺ روانہ ہوئے اور جب احد دکھائی دیا تو آپﷺنے فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ اس کے بعد جب مدینہ نظر آیا تو فرمایا کہ اے اللہ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقے کو اسی طرح حرمت والا علاقہ بناتا ہوں جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا شہر بنایا تھا۔ اے اللہ! اس کے رہنے والوں کو برکت عطا فرما۔ ان کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت فرما۔
Chapter No: 29
باب الأَكْلِ فِي إِنَاءٍ مُفَضَّضٍ
Eating in a dish decorated with silver.
باب : جس برتن پر چاندی چڑھی ہو اس میں کھانا ( پینا ) کیسا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ حُذَيْفَةَ فَاسْتَسْقَى فَسَقَاهُ مَجُوسِيٌّ. فَلَمَّا وَضَعَ الْقَدَحَ فِي يَدِهِ رَمَاهُ بِهِ وَقَالَ لَوْلاَ أَنِّي نَهَيْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلاَ مَرَّتَيْنِ. كَأَنَّهُ يَقُولُ لَمْ أَفْعَلْ هَذَا، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَلاَ الدِّيبَاجَ وَلاَ تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلاَ تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الآخِرَةِ "
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abi Laila : We were sitting in the company of Hudhaifa who asked for water and a Magian brought him water. But when he placed the cup in his hand, he threw it at him and said, "Had I not forbidden him to do so more than once or twice?" He wanted to say, "I would not have done so," adding, "but I heard the Prophet saying, "Do not wear silk or Dibaja, and do not drink in silver or golden vessels, and do not eat in plates of such metals, for such things are for the unbelievers in this worldly life and for us in the Hereafter."
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہ لوگ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھے۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک مجوسی نے ان کو پانی لا کر دیا۔ جب اس نے پیالہ ان کے ہاتھ میں دیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پیالہ اس پر پھینک مارا اور کہا: اگر میں نے اسے ایک یا دو بار منع نہ کیا ہوتا تو میں اس سے یہ معاملہ نہ کرتا لیکن میں نے رسول اللہﷺسے سنا ہے آپﷺنے فرمایا: ریشم اور دیبا ج نہ پہنو اور نہ سونے چاندی کے برتنوں میں کچھ پیو اور نہ ان کی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار کے لیے) دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔
Chapter No: 30
باب ذِكْرِ الطَّعَامِ
The mention of food.
باب : کھانے کا بیان ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم "مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ لاَ رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ "
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : Allah's Apostle said, "The example of a Believer who recites the Qur'an, is that of a citron which smells good and tastes good; And the example of a Believer who does not recite the Qur'an, is that of a date which has no smell but tastes sweet; and the example of a hypocrite who recites the Qur'an, is that of an aromatic plant which smells good but tastes bitter; and the example of a hypocrite who does not recite the Qur'an, is that of a colocynth plant which has no smell and is bitter in taste."
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو سنگترے جیسی ہے جس کی خوشبو عمدہ ہے اور ذائقہ بھی اچھا ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور جیسی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہوتی لیکن ذائقہ شیرین ہے اور منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو، ریحانہ (پھول) جیسی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور جو منافق قرآن بھی نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن(تمے) جیسی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہوتی اور جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ "
Narrated By Anas : The Prophet said, "The superiority of 'Aisha to other ladies is like the superiority of Tharid to other kinds of food."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا : عورتوں پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ، فَإِذَا قَضَى نَهْمَتَهُ مِنْ وَجْهِهِ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Travelling is a kind of torture, as it prevents one from sleeping and eating! So when one has finished his job, he should return quickly to his family."
حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، جو تمہیں سونے اور کھانے سے روک دیتا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی دوران سفر میں اپنی حاجت پوری کرلے تو جلد اپنے گھر لوٹ آئے۔