Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Medicine (76)    كتاب الطب

12345Last ›

Chapter No: 21

باب اللَّدُودِ

Al-Ladud (the medicine which is poured or inserted into one side of the mouth).

باب : حلق میں دوا ڈالنا

اس کو لدود کہتے ہیں

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مَيِّتٌ‏

Narrated By Ibn 'Abbas and 'Aisha : Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے کہا مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہؓ نے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابن عباسؓ اور عائشہؓ سے کہاابو بکر صدیقؓ نے وفات کے بعد نبیﷺ کو بوسہ دیا (آپؐ کی نعش کو )۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مَيِّتٌ‏

Narrated By Ibn 'Abbas and 'Aisha : Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے کہا مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہؓ نے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابن عباسؓ اور عائشہؓ سے کہابو بکر صدیق ؓ نے وفات کے بعد نبیﷺ کو بوسہ دیا (آپؐ کی نعش کو )۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مَيِّتٌ‏

Narrated By Ibn 'Abbas and 'Aisha : Abu Bakr kissed (the forehead of) the Prophet when he was dead.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے کہا مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہؓ نے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابن عباسؓ اور عائشہؓ سے کہاابو بکر صدیقؓ نے وفات کے بعد نبیﷺ کو بوسہ دیا (آپؐ کی نعش کو )۔


قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا، أَنْ لاَ تَلُدُّونِي‏.‏ فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ‏.‏ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ ‏"‏ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ‏"‏‏.‏ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلاَّ لُدَّ ـ وَأَنَا أَنْظُرُ ـ إِلاَّ الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ ‏"

'Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, "He dislikes the medicine as a patient usually does." But when he came to his senses he said, "Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth?" We said, "We thought it was just because a patient usually dislikes medicine." He said, "None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-'Abbas, for he had not witnessed your deed."

حضرت عائشہؐ کہتی تھیں ہم نے بیماری میں آپؐ کے منہ میں دوا ڈالی آپ اشارے سے فرماتے رہے میرے حلق میں دوا نہ ڈالو ہم سمجھے کہ ایسا ہی ہے جیسے ہر ایک بیمار دوا سے نفرت کرتا ہے جب آپ کو ہوش آیا (بولنے کی طاقت ہوئی)تو آپ نے فرمایا میں نے تم لوگوں کو حلق میں دوا ڈالنے سے منع کیا تھا نا گھر میں جتنے آدمی ہیں ان کے حلق میں دوا ڈالی جائے میں دیکھتا رہو ں گا ایک عباس کو چھوڑدو وہ میرے حلق میں دوا ڈالتے وقت موجود نہ تھے (بعد میں آئے)۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، قَالَتْ دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ فَقَالَ ‏"‏ عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَكُنَّ بِهَذَا الْعِلاَقِ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ‏"‏‏.‏ فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً‏.‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ لَمْ يَحْفَظْ أَعْلَقْتُ عَنْهُ، حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ‏.‏ وَوَصَفَ سُفْيَانُ الْغُلاَمَ يُحَنَّكُ بِالإِصْبَعِ وَأَدْخَلَ سُفْيَانُ فِي حَنَكِهِ، إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَكِهِ بِإِصْبَعِهِ، وَلَمْ يَقُلْ أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا‏

Narrated By Um Qais : I went to Allah's Apostle along with a a son of mine whose palate and tonsils I had pressed with my finger as a treatment for a (throat and tonsil) disease. The Prophet said, "Why do you pain your children by pressing their throats! Use Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases, one of which is pleurisy. It is used as a snuff for treating throat and tonsil disease and it is inserted into one side of the mouth of one suffering from pleurisy."

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی انہوں نے ام قیس بنت محصن سے انہوں نے کہا میں اپنا ایک بچہ لے کر رسول اللہﷺ کے پاس گئی( اس کا نام معلوم نہیں ہوا) میں نے اس کے ناک میں بتی ڈالی تھی اس کا حلق دبایا تھا چونکہ اس کے گلے میں بیماری ہو گئی تھی آپ نے فرمایا تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتے ہو یہ عود ہندی لو۔ ( کوٹ ) اس میں ایک ذات الجنب بھی ہے ( پسلی کا ورم) اگر حلق کی بیماری ہو تو اس کو ناک میں ڈالو اگر ذات الجنب ہو تو حلق میں ڈالو ۔ (لدود کرو ) سفیان کہتے ہیں میں نے زہری سے سنا وہ کہ رہے تھے آپﷺ نے دو بیماریوں کو تو بیان کیا باقی پانچ بیماریاں بیان نہیں فرمائیں علی بن مدینی نے کہا میں نے سفیان سے کہا معمر تو زہری سے یوں مقل کرتا ہے اغلقت علیہ انہوں نے معمر نے یاد نہیں رکھا مجھے یاد ہے زہری نے یوں کہا تھا اعلقت عنہ اور سفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچہ کی پیدائش کے وقت کی جاتی ہے سفیان نے انگلی حلق میں ڈال کر اپنے کوے کو انگلی سے اٹھایا انہوں نے یہ نہیں کہا اَعلِقُوا عَنہُ شَیاً۔

Chapter No: 22

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَآخَرَ‏.‏ فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ هُوَ عَلِيٌّ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهَا وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ ‏"‏ هَرِيقُوا عَلَىَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ، لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ، حَتَّى جَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ‏.‏ قَالَتْ وَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) When the health of Allah's Apostle deteriorated and his condition became serious, he asked the permission of all his wives to allow him to be treated In my house, and they allowed him. He came out, supported by two men and his legs were dragging on the ground between Abbas and another man. (The sub-narrator told Ibn 'Abbas who said: Do you know who was the other man whom 'Aisha did not mention? The sub-narrator said: No. Ibn Abbas said: It was 'Ali.) 'Aisha added: When the Prophet entered my house and his disease became aggravated, he said, "Pour on me seven water skins full of water (the tying ribbons of which had not been untied) so that I may give some advice to the people." So we made him sit in a tub belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and started pouring water on him from those water skins till he waved us to stop. Then he went out to the people and led them in prayer and delivered a speech before them.

ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر اور یونس نے کہا زہری نے کہا مجھ کو عبداللہ بن عبیداللہ بن عتبہ نے خبر دی حضرت عائشہؓ کہتی ہیں جب نبیﷺ کو اٹھنا چلنا دشوار ہوا اور بیماری سخت ہو گئی تو آپ نے اپنی دوسری بیبیوں سے یہ اجازت چاہی کہ بیماری کے دن میرے گھر گزاریں انہوں نے اجازت دیدی آپﷺ اس حال سے برآمد ہوئے کہ آپ کے (ضعف سے) دونوں پاؤں زمین پر لیکر بناتے جاتے تھے ایک طرف عباسؓ آپ کو تھامے تھے ایک طرف اور ایک شخص عبیداللہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث ابن عباسؓ سے بیان کی انہوں نے کہا تجھ کو معلوم ہے وہ دوسرے شخص کون تھے جن کا نام حضرت عائشہؓ نے نہیں لیا ،میں نے کہا نہیں تو انہوں نے کہا وہ حضرت علیؓ تھے خیر حضرت عائشہؓ کہتی ہیں جب آپ میرے گھر میں آچکے تو اور بیماری کی شدت ہو گی ( آپ کو بڑے زور کا بخار تھا) آپ نے فرمایا ایسا کرو سات مشکیں پانی کی لاؤ جن کے منہ نہ کھولے گئے ہوں وہ سب مجھ پر بہاؤ شاید ( میرا بخار کم ہو ) میں لوگوں کو کچھ وصیت کر سکوں حضرت عائشہؓ کہتی ہیں ہم نے آپ کو حفصہؓ کے گنگال میں بٹھلایا اور اوپر سے آپ پر یہ مشکیں ڈالنا شروع کر دیں یہاں تک کہ آپ اشارے سے فرمانے لگے بس کرو بس پھر آپ باہر نکلے اور نماز پڑھائی لوگوں کو خطبہ سنایا۔

Chapter No: 23

باب الْعُذْرَةِ

Al-Udhra (throat or tonsil diseases).

باب: عذرہ کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ الأَسَدِيَّةَ ـ أَسَدَ خُزَيْمَةَ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ اللاَّتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْىَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِابْنٍ لَهَا، قَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَكُنَّ بِهَذَا الْعِلاَقِ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ الْكُسْتَ، وَهْوَ الْعُودُ الْهِنْدِيُّ‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ وَإِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ‏

Narrated By Um Qais : That she took to Allah's Apostle one of her sons whose palate and tonsils she had pressed because he had throat trouble. The Prophet said, "Why do you pain your children by getting the palate pressed like that? Use the Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases one of which is pleurisy."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے کہ ام قیس بنت محصن اسد یہ یعنی اسد قبیلہ کی جو خزیمہ قبیلے کی شاخ ہے (یہ اس لیے کہہ دیا کہ اسد دوسرے قبیلے بھی ہیں) جو اگلی مہاجرات میں سے تھی جنہوں نے نبیﷺ سے بیعت کی تھی اور عکاشہ بن محصن کی بہن تھی رسول اللہﷺ کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی (نام نا معلوم) اس نے عزرہ کی بیماری کی وجہ سے اس بچہ کا گلا دبا دیا تھا ۔آپ نے فرمایا تم اپنی اولاد کا اس طرح علاج کرکے کیوں گلہ دباتی ہو انگلی سے کو اٹھاتی ہو عود ہندی (کوٹ) کیوں نہیں لیتیں وہ سات بیماری کی دوا ہے ذات الجنب کی بھی عود ہندی سے کست مراد تھا (یعنی ہندوستان کا عود) اور یونس اور اسحاق بن راشد نے زہری سے اس روایت میں بجائے اَعلَقَت علیہ کے علَّقَت نقل کیا ہے

Chapter No: 24

باب دَوَاءِ الْمَبْطُونِ

The treatment for a person suffering from diarrhea.

باب: پیٹ کے عارضہ میں کیا دوادی جائے (یعنی دستوں میں)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اسْقِهِ عَسَلاً ‏"‏‏.‏ فَسَقَاهُ‏.‏ فَقَالَ إِنِّي سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ النَّضْرُ عَنْ شُعْبَةَ‏.

Narrated By Abu Said : A man came to the prophet and said, 'My brother has got loose motions. The Prophet said, Let him drink honey." The man again (came) and said, 'I made him drink (honey) but that made him worse.' The Prophet said, 'Allah has said the Truth, and the abdomen of your brother has told a lie."

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے کہا ابو المتوکل سے انہوں نے ابو سعید خدری سے انہوں نے کہا ایک شخص ( نام نا معلوم) نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا میرے بھائی کا پیٹ ۔چل نکلا ہے ( دست آرہے ہیں بند نہیں ہوتے ) آپ نے فرمایا اس کو شہید پلادے اس نے پلادیا پھر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ شہد تو میں نے پلادیا اس کو اور دست بڑھ گئے ہیں آپ نے فرمایا اللہ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے محمد بن جعفر کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی شعبہ سے روایت کیا ۔

Chapter No: 25

باب لاَ صَفَرَ، وَهْوَ دَاءٌ يَأْخُذُ الْبَطْنَ

There is no Safar (i.e. it is not a contagious disease). Safar is a disease that afflicts the abdomen.

باب : صفر کوئی چیز نہیں صفر پیٹ کی ایک بیماری ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرُهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ صَفَرَ وَلاَ هَامَةَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا بَالُ إِبِلِي تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ فَيَأْتِي الْبَعِيرُ الأَجْرَبُ فَيَدْخُلُ بَيْنَهَا فَيُجْرِبُهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ فَمَنْ أَعْدَى الأَوَّلَ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, 'There is no 'Adha (no disease is conveyed from the sick to the healthy without Allah's permission), nor Safar, nor Hama." A bedouin stood up and said, "Then what about my camels? They are like deer on the sand, but when a mangy camel comes and mixes with them, they all get infected with mangy." The Prophet said, "Then who conveyed the (mange) disease to the first one?"

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا چھوت لگنا اور صفر کا شعدی ہونا ( ایک دوسرے کو لگنا) اور الو کا منحوس ہونا یہ سب باتیں کچھ نہیں ( محض لغو خیالات ہیں ) اس پر ایک گنوار ( نام نامعلوم ) بولا یا رسول اللہ میرے اونٹوں کا کیا حال ہے ریگیستا ن میں ایسے صاف چکنے ہرنوں کی طرح ہوتے ہیں پھر ایک خارشی اونٹ ان میں سے مل جاتا ہے تو سب کوخارشی کر دیتا ہے آپ نے فرمایا یہ تو کہو اس پہلے اونٹ کو کس نے خارشی کیا اس کو زہری نے ابو سلمہ اور سنان بن ابی سنان (دونوں سے روایت کیا ہے یہ روایت آگے آئے گی۔

Chapter No: 26

باب ذَاتِ الْجَنْبِ

Pleurisy.

باب: ذات الجنب کا بیان

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ،، وَكَانَتْ، مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ اللاَّتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْىَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِابْنٍ لَهَا قَدْ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ فَقَالَ ‏"‏ اتَّقُوا اللَّهَ، عَلَى مَا تَدْغَرُونَ أَوْلاَدَكُمْ بِهَذِهِ الأَعْلاَقِ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ الْكُسْتَ يَعْنِي الْقُسْطَ، قَالَ وَهْىَ لُغَةٌ‏.‏

Narrated By Um Qais : That she took to Allah's Apostle one of her sons whose palate and tonsils she had pressed to treat a throat trouble. The Prophet said, "Be afraid of Allah! Why do you pain your children by having their tonsils pressed like that? Use the Ud Al-Hindi (a certain Indian incense) for it cures seven diseases, one of which is pleurisy."

ہم نے محمد بن یحیٰی بن عبداللہ بن خالد بن فارس نے بیان کیا کہا ہم کو عتاب بن بشیر نے خبر دی انھوں نے اسحاق بن راشد سے انھوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے کہ ام قیس بنت محصن جو اگلی مہاجر عورتوں میں سے تھی جنھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور عکاشہ بن محصن کی بہن تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا (چھوٹا) بچہ لے کر آئی عذرہ کی بیماری کی وجہ سے اس کا گلہ دبا دیا تھا آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو(معصوم بچوں کو ایسی تکلیف نہ دو تم یہ گلا کیوں دباتی ہو عود ہندی لو وہ سات بیماریوں کی دوا ہے ان میں ایک ذات الجنب بھی ہے عود سے مراد آپ کی کست بحری تھا یعنی قسط قسط اور کست دونوں کہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ قُرِئَ عَلَى أَيُّوبَ مِنْ كُتُبِ أَبِي قِلاَبَةَ، مِنْهُ مَا حَدَّثَ بِهِ وَمِنْهُ مَا قُرِئَ عَلَيْهِ، وَكَانَ هَذَا فِي الْكِتَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ كَوَيَاهُ، وَكَوَاهُ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِهِ‏. وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنْ يَرْقُوا مِنَ الْحُمَةِ وَالأُذُنِ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ كُوِيتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَىٌّ، وَشَهِدَنِي أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو طَلْحَةَ كَوَانِي‏.

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle allowed one of the Ansar families to treat persons who have taken poison and also who are suffering from ear ailment with Ruqya. Anas added: I got myself branded cauterised) for pleurisy, when Allah's Apostle was still alive. Abu Talha, Anas bin An-Nadr and Zaid bin Thabit witnessed that, and it was Abu Talha who branded (cauterised) me.

ہم سے عارم ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے کہا ایوب سختیانی پرابو قلابہ کی کتابیں پڑھیں گئیں ان میں بعضے حدیثیں تو وہ تھیں جن کو ایو ب نے خودابو قلابہ سے روایت کیا ہے یہ حدیث ان کی کتاب میں تھی ابو قلابہ نے انسؓ سے روایت کی کہ ابو طلحہ اور انسؓ بن نضر(جو انس بن مالکؓ کے والد تھے) دونوں نے مل کر ذات الجنب کی بیماری میں انسؓ کو داغ دیا ابو طلحہؓ نے خود اپنے ہاتھ سے داغا اور عباد بن منصور نے ایوب سختیانی سے روایت کیا انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ایک انصاری کے گھر والوں (عمر بن حزم کے خاندان مسلم) کو سانپ بچھو کے زہر میں منتر کرنے کی اجازت دی اسی طرح کان کے درد میں انس نے کہا میں نے ذات الجنب کی بیماری میں داغ لگوایا اس وقت رسول اللہﷺ زندہ تھے (آپﷺ نے انکار نہیں فرمایا) داغ دینے کے وقت ابو طلحہؓ اورانسؓ بن نضر اور زید بن ثابت موجود تھے ابو طلحہؓ نے (اپنے ہاتھ سے) مجھ کو داغا۔


حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ قُرِئَ عَلَى أَيُّوبَ مِنْ كُتُبِ أَبِي قِلاَبَةَ، مِنْهُ مَا حَدَّثَ بِهِ وَمِنْهُ مَا قُرِئَ عَلَيْهِ، وَكَانَ هَذَا فِي الْكِتَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ كَوَيَاهُ، وَكَوَاهُ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِهِ‏. وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنْ يَرْقُوا مِنَ الْحُمَةِ وَالأُذُنِ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ كُوِيتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَىٌّ، وَشَهِدَنِي أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو طَلْحَةَ كَوَانِي‏.

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle allowed one of the Ansar families to treat persons who have taken poison and also who are suffering from ear ailment with Ruqya. Anas added: I got myself branded cauterised) for pleurisy, when Allah's Apostle was still alive. Abu Talha, Anas bin An-Nadr and Zaid bin Thabit witnessed that, and it was Abu Talha who branded (cauterised) me.

ہم سے عارم ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے کہا ایوب سختیانی پرابو قلابہ کی کتابیں پڑھیں گئیں ان میں بعضے حدیثیں تو وہ تھیں جن کو ایو ب نے خودابو قلابہ سے روایت کیا ہے یہ حدیث ان کی کتاب میں تھی ابو قلابہ نے انسؓ سے روایت کی کہ ابو طلحہ اور انسؓ بن نضر(جو انس بن مالکؓ کے والد تھے) دونوں نے مل کر ذات الجنب کی بیماری میں انسؓ کو داغ دیا ابو طلحہؓ نے خود اپنے ہاتھ سے داغا اور عباد بن منصور نے ایوب سختیانی سے روایت کیا انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ایک انصاری کے گھر والوں (عمر بن حزم کے خاندان مسلم ) کو سانپ بچھو کے زہر میں منتر کرنے کی اجازت دی اسی طرح کان کے درد میں انس نے کہا میں نے ذات الجنب کی بیماری میں داغ لگوایا اس وقت رسول اللہﷺ زندہ تھے (آپﷺ نے انکار نہیں فرمایا) داغ دینے کے وقت ابو طلحہؓ اورانسؓ بن نضر اور زید بن ثابت موجود تھے ابو طلحہؓ نے (اپنے ہاتھ سے) مجھ کو داغا۔


حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ قُرِئَ عَلَى أَيُّوبَ مِنْ كُتُبِ أَبِي قِلاَبَةَ، مِنْهُ مَا حَدَّثَ بِهِ وَمِنْهُ مَا قُرِئَ عَلَيْهِ، وَكَانَ هَذَا فِي الْكِتَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ كَوَيَاهُ، وَكَوَاهُ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِهِ‏. وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنْ يَرْقُوا مِنَ الْحُمَةِ وَالأُذُنِ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ كُوِيتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَىٌّ، وَشَهِدَنِي أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو طَلْحَةَ كَوَانِي‏.

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle allowed one of the Ansar families to treat persons who have taken poison and also who are suffering from ear ailment with Ruqya. Anas added: I got myself branded cauterised) for pleurisy, when Allah's Apostle was still alive. Abu Talha, Anas bin An-Nadr and Zaid bin Thabit witnessed that, and it was Abu Talha who branded (cauterised) me.

ہم سے عارم ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے کہا ایوب سختیانی پرابو قلابہ کی کتابیں پڑھیں گئیں ان میں بعضے حدیثیں تو وہ تھیں جن کو ایو ب نے خودابو قلابہ سے روایت کیا ہے یہ حدیث ان کی کتاب میں تھی ابو قلابہ نے انسؓ سے روایت کی کہ ابو طلحہ اور انسؓ بن نضر(جو انس بن مالکؓ کے والد تھے) دونوں نے مل کر ذات الجنب کی بیماری میں انسؓ کو داغ دیا ابو طلحہؓ نے خود اپنے ہاتھ سے داغا اور عباد بن منصور نے ایوب سختیانی سے روایت کیا انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ایک انصاری کے گھر والوں (عمر بن حزم کے خاندان مسلم) کو سانپ بچھو کے زہر میں منتر کرنے کی اجازت دی اسی طرح کان کے درد میں انس نے کہا میں نے ذات الجنب کی بیماری میں داغ لگوایا اس وقت رسول اللہﷺ زندہ تھے (آپﷺ نے انکار نہیں فرمایا) داغ دینے کے وقت ابو طلحہؓ اورانسؓ بن نضر اور زید بن ثابت موجود تھے ابو طلحہؓ نے (اپنے ہاتھ سے) مجھ کو داغا۔

Chapter No: 27

باب حَرْقِ الْحَصِيرِ لِيُسَدَّ بِهِ الدَّمُ

To burn a mat made of palm-tree leaves (and put its ashes on a wound) to stop bleeding.

باب : بوریاں جلا کر خون بند کرنا۔

حَدَّثَنا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ لَمَّا كُسِرَتْ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْبَيْضَةُ، وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْ وَجْهِهِ الدَّمَ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَقَأَ الدَّمُ‏

Narrated By Sahl bin Saud As-Sa'idi : When the helmet broke on the head of the Prophet and his face became covered with blood and his incisor tooth broke (i.e. during the battle of Uhud), 'Ali used to bring water in his shield while Fatima was washing the blood off his face. When Fatima saw that the bleeding increased because of the water, she took a mat (of palm leaves), burnt it, and stuck it (the burnt ashes) on the wound of Allah's Apostle, whereupon the bleeding stopped.

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن عبد الرحمٰن قاری نے انہوں نے ابو حازم سے انہوں نے سہل بن سعدساعدی سے انہوں نے کہا جب نبیﷺ کے سر مبارک پر (پتھر مارکر) خود توڑا گیا (مردودابن قمیہ نے پتھر مارے تھے) اور آپﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہو گیا اور سامنے کے چار دانتوں میں سے ایک دانت توڑا گیا ( خون آپ کے زخم میں سے بہ رہا تھا) تو حجرت علیؓ ڈھال میں پانی لاتے تھے اور جناب فاطمہ زہراؓ(آپ ﷺ کی صاحبزادی) منہ پر سے خون دھو رہی تھیں جب جناب فاطمہ زہراؓ نے دیکھا کہ پانی سے خون بڑھتا جاتا ہے ۔زیادہ نکلتا آتا ہے تو انہوں نے جھٹ ایک بورئیے کا ٹکڑا لیا اس کو جلاکر رسول اللہﷺ کے زخم پر چپکا دیا اسی وقت خون بند ہو گیا۔

Chapter No: 28

باب:الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ

Fever is from the heat of hell.

باب : بخار دوزخ کی بھاپ ہے

حَدَّثَنا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ اكْشِفْ عَنَّا الرِّجْزَ‏

Narrated By Nafi' : Abdullah bin 'Umar said, "The Prophet said, 'Fever is from the heat of Hell, so put it out (cool it) with water.'" Nafi' added: 'Abdullah used to say, "O Allah! Relieve us from the punishment," (when he suffered from fever).

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپﷺ نے فرمایا بحار دوزخ کی بھاپ ہے تو اس کو پانی سے بجھاؤ نافع نے کہا (اسی اسناد سے) وبداللہ بن عمرؓ کو بخار آیا تو کہتے یا اللہ ہم پر سے آپنا عذاب دفع کرو۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ قَدْ حُمَّتْ تَدْعُو لَهَا، أَخَذَتِ الْمَاءَ فَصَبَّتْهُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا أَنْ نَبْرُدَهَا بِالْمَاءِ‏

Narrated By Fatima bint Al-Mundhir : Whenever a lady suffering from fever was brought to Asma' bint Abu Bakr, she used to invoke Allah for her and then sprinkle some water on her body, at the chest and say, "Allah's Apostle used to order us to abate fever with water."

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں اپنی (بی بی) فاطمہ بنت منذر سے کہ اسماء بنت ابی بکر (ان کی دادی) کے پاس جب کوئی بخار والی عورت لائی جاتی تو پانی منگوا کر اس کے گریبان میں ڈالتیں اور کہتیں رسول اللہﷺ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ بخارکی حرارت کو پانی سے ٹھنڈا کریں ۔


حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Fever is from the heat of Hell, so abate fever with water."

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے ہشام نے کہا مجھ کو میرے والد(عروہ) نے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے نبیﷺسے آپ نے فرمایا بخار دوزخ کی بھاپ ہے اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْحُمَّى مِنْ فَوْحِ جَهَنَّمَ، فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ ‏"‏‏.

Narrated By Rafi bin Khadij : I heard Allah's Apostle saying, "Fever is from the heat of Hell, so abate fever with water."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو الاحوص نے کہا ہم سے سعید بن مسروق نے انہوں نے عبایہ بن رفاعہ سے انہوں نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے انہو ں نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ بخار دوزخ کی بھاپ ہے اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔

Chapter No: 29

باب مَنْ خَرَجَ مِنْ أَرْضٍ لاَ تُلاَيِمُهُ

Whoever went out of a land because its climate and water did not suit him.

باب: جہاں کی آب وہوا ناموافق ہو وہاں سے نکل کر دوسرے مقام میں جانا درست ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَاسًا أَوْ رِجَالاً مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتَكَلَّمُوا بِالإِسْلاَمِ وَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ، وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ، وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَوْدٍ وَبِرَاعٍ وَأَمَرَهُمْ، أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَانْطَلَقُوا حَتَّى كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ، كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، وَأَمَرَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Some people from the tribes of 'Ukl and 'Uraina came to Allah's Apostle and embraced Islam and said, "O Allah's Apostle! We are owners of livestock and have never been farmers," and they found the climate of Medina unsuitable for them. So Allah's Apostle ordered that they be given some camels and a shepherd, and ordered them to go out with those camels and drink their milk and urine. So they set out, but when they reached a place called Al-Harra, they reverted to disbelief after their conversion to Islam, killed the shepherd and drove away the camels. When this news reached the Prophet he sent in their pursuit (and they were caught and brought). The Prophet ordered that their eyes be branded with heated iron bars and their hands be cut off, and they were left at Al-Harra till they died in that state.

ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروہ نے کہا ہم سے قتادہ نے ان سے انسؓ بن مالکؓ نے بیان کیا عکل یا عرینہ قبیلہ کے کچھ لوگ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے ہم لوگ مسلمان ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے ملک میں جانور والے تھے ( ان کے دودھ وغیرہ پر بسر کرتے ہیں) ہم لوگ کسان نہیں ہیں ان کو مدنیہ کی ہوا موافق آئی تو رسول اللہﷺ نے چند اونٹ ایک چرواہا ساتھ کر کے ان کو دیے کہ ان کو لے کر ( باہر جنگل میں) جائیں اور وہاں ان کا دودھ موت پیتے رہیں (چونکہ بیمار ہو گئے تھے) خیٰر وہ گئے جب حرہ کے کنارے پر پہنچے تو(دل میں بے ایمانی آئی ) پھر کافر ہو گئے اور رسول اللہﷺ کے چروا ہے کو جان سے مار کر اونٹوں کو ہا نک کر لے گئے یہ خبر نبیﷺکو پہنچی آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو ( سواروں) روزانہ کیا (وہ گرفتار ہو کر آئے) آپ نے حکم دیا ۔ ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیری گی ہاتھ کاٹ دیے گئے ۔اور وہیں حرّہ ( پتھر یلے میدان) میں ڈال دیے گئےاسی حالت میں تڑپ تڑپ کر مر گئے۔

Chapter No: 30

باب مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ

What has been mentioned about the plague.

باب :طاعون کا بیان۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يُحَدِّثُ سَعْدًا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا مِنْهَا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلاَ يُنْكِرُهُ قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Sa'd : The Prophet said, "If you hear of an outbreak of plague in a land, do not enter it; but if the plague breaks out in a place while you are in it, do not leave that place."

ہم سے حفص بن حوضی نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا مجھ کو حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی کہا میں نے ابراہیم بن سعد بن ابی وقاصؓ سے سنا کہا میں نے اسامہ بن زید سے وہ میرے والد سعد سے بیان کرتے تھے۔کہ نبیﷺ نے فرمایا جب تم کسی ملک میں طاعون کی خبر سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب تم اس ملک میں طاعون آئے جس میں تم ہو تو وہاں سے نکلو بھی نہیں حبیب بن ابی ثابت نے کہا کیا تم نے یہ حدیث اسامہ سے سنی وہ تمہارے باپ سعد سے بیان کر رہے تھے اور سعد نے اس کا انکار نہیں کیا انہوں نے کہا ہاں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ‏.‏ فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَاخْتَلَفُوا‏.‏ فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لأَمْرٍ، وَلاَ نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلاَ نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ‏.‏ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي‏.‏ ثُمَّ قَالَ ادْعُوا لِي الأَنْصَارَ‏.‏ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ، وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلاَفِهِمْ، فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي‏.‏ ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ‏.‏ فَدَعَوْتُهُمْ، فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلاَنِ، فَقَالُوا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ، وَلاَ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ، إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ، فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ، إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ، وَالأُخْرَى جَدْبَةٌ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ قَالَ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : 'Umar bin Al-Khattab departed for Sham and when he reached Sargh, the commanders of the (Muslim) army, Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah and his companions met him and told him that an epidemic had broken out in Sham. 'Umar said, "Call for me the early emigrants." So 'Umar called them, consulted them and informed them that an epidemic had broken out in Sham. Those people differed in their opinions. Some of them said, "We have come out for a purpose and we do not think that it is proper to give it up," while others said (to 'Umar), "You have along with you. other people and the companions of Allah's Apostle so do not advise that we take them to this epidemic." 'Umar said to them, "Leave me now." Then he said, "Call the Ansar for me." I called them and he consulted them and they followed the way of the emigrants and differed as they did. He then said to them, Leave me now," and added, "Call for me the old people of Quraish who emigrated in the year of the Conquest of Mecca." I called them and they gave a unanimous opinion saying, "We advise that you should return with the people and do not take them to that (place) of epidemic." So 'Umar made an announcement, "I will ride back to Medina in the morning, so you should do the same." Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah said (to 'Umar), "Are you running away from what Allah had ordained?" 'Umar said, "Would that someone else had said such a thing, O Abu 'Ubaida! Yes, we are running from what Allah had ordained to what Allah has ordained. Don't you agree that if you had camels that went down a valley having two places, one green and the other dry, you would graze them on the green one only if Allah had ordained that, and you would graze them on the dry one only if Allah had ordained that?" At that time 'Abdur-Rahman bin 'Auf, who had been absent because of some job, came and said, "I have some knowledge about this. I have heard Allah's Apostle saying, 'If you hear about it (an outbreak of plague) in a land, do not go to it; but if plague breaks out in a country where you are staying, do not run away from it.'" 'Umar thanked Allah and returned to Medina.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب سے انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے انہوں نے عبداللہ بن عباسؓ سے کہ حضرت عمرؓ (۱۸؁ھ میں دورہ کے لیے اور رعیت کا حال دیکھنے کے لیے ) شام کے ملک کو روانہ ہوئے جب سرغ میں پہنچے تو لشکر کے سردار ابو عبیدہ بن جراحؓ اور ان کے ہمراہی ملے انہوں نے کہا شام کے ملک میں وبا شروع ہو گئی ہے ابن عباسؓ کہتے ہیں عمرؓ نے یہ سن کے مجھ سے کہا اگلے مہاجرین کو بلالے ( میں نے بلایا ) حضرت عمرؓ نے ان سے مشورہ کیا ان سے بیان کیا کہ وہاں طاعون شروع ہو گیا ہے ۔انہوں نے اس سے اختلاف کیا کوئی کہنے لگا ہم ایک ارادے سے نکلے ہیں (اب طاعون سے ڈر کر) ہم لوٹ کر جانا مناسب معلوم نہیں ہوتا کسی نے کہا آپ کے ساتھ وہ بڑے بڑے صحابہ ہیں جو باقی رہ گئے ہیں (ان کا قدم قدم غنیمت ہے) ہم مناسب نہیں جانتے کہ آپ ان کو وبائی ملک میں لے جائیں حضرت عمرؓ نے کہا اچھا اب تم لاؤ ( میں نے تمہاری رائے سن لی) پھر مجھ سے کہا اب انصار کو بلامیں نے ان کو بلایا حضرت عمرؓ نے ان سے بھی مشورہ لیا انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا (کوئی کہنے لگا چلو کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ) حضرت عمرؓ نے ان سے بھی کہا جاؤ پھر کہاوہاں قریش کچھ بوڑھے لوگ ہوں تو ان کو بلالے یعنی ان مہاجرین میں سے جنہوں نے مکہ فتح ہونے سے پہلے (یا مکہ فتح ہونے پر) ہجرت کی تھی ۔میں نے ان کو چن چن کر بوڑھوں کو) بلایا انہوں نے متفق اللفظ ہو کر یہی رائے دی کہ آپ کا لوٹ جانا مناسب ہے اور وبائی ملک میں لوگوں کو لے جا کر ڈالنا مناسب نہیں ۔ یہ سنتے ہی عمرؓ نے( کیمپ میں) منادی کرادی میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر مدینہ کی طرف مراجعت کروں گا صبح کو ایسا ہی ہوا حضرت عمرؓ مع ساتھیوں کے مدینہ کی طرف لوٹ کر چلے۔ ابو عبیدہ بن جراح کہنے لگے کیا اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے بھاگتے ہو عمرؓ نے کہا اگر یہ کلمہ کوئی اور کہتا (تو میں اس کو سزا دیتا) البتہ ہم اللہ کی تقدیر سے بھاگتےہیں مگر(کدھر بھاگتے ہیں) اسی کی تقدیر کی طرف ابو عبیدہ یہ تو بتلاؤ اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک نالے پر پہنچو جس کے دونوں کناروں میں ایک کنارہ تو سر سبز ہو ایک سوکھا خشک اور تم سر سبز کنارہ میں اونٹ چراؤ تو یہ اللہ کی تقدیر سے ہو گا اور اگر خشک کنارے میں چراؤ جب بھی اللہ کی تقدیر سے ہوگا( بہر حال تقدیر سے نکل جانا تو ہو نہیں سکتا ) ابن عباسؓ نے کہا (اس کے بعد ایسا ہوا ) عبدالرحمٰن بن عوفؓ آئے وہ ان مشوروں میں شریک نہیں ہوئے تھے کہیں کام کاج کے لیے گئے ہوئے تھے انہوں نے یہ سب باتیں سن کر کہا میرے پاس تو اس مسئلہ میں دلیل موجود ہے میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے تم سنو کسی ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر اس ملک میں پھیلے جہاں تم ہوتو بھاگ کر وہاں سے نکلو بھی نہیں یہ سن کر حضرت عمرؓ اللہ کا شکر بجالائے (کہ ان کی رائے حدیث کے موافق ہوئی مدینہ کو لوٹ گئے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ عُمَرَ، خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amir : 'Umar went to Sham and when h ached Sargh, he got the news that an epidemic (of plague) had broken out in Sham. 'Abdur-Rahman bin 'Auf told him that Allah's Apostle said, "If you hear that it (plague) has broken out in a land, do not go to it; but if it breaks out in a land where you are present, do not go out escaping from it."

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبداللہ بن عامر سے کہ حضرت عمرؓ شام کی طرف روانہ ہوئے جب سرغ میں پنہچے تو ان کو یہ خبر آئی کہ شام کی طرف کے ملک میں طوعان پھیل گیا ہے پھر عبدالرحمٰن بن عوف نے ان سے یہ حدیث بیان کی رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم سنو کسی ملک میں وبا ہے تو وہاں مت جاؤ اور تمہارے ملک میں (جہاں تم ہو) وبا آئے تو بھاگنے کی نیت سے وہاں سے نکلو بھی نہیں ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ الْمَسِيحُ وَلاَ الطَّاعُونُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Neither Messiah (Ad-Dajjal) nor plague will enter Medina."

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے نعیم مجمر سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا مدنیہ میں نہ دجال آسکے گا نہ طاعون ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ، قَالَتْ قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَحْيَى بِمَا مَاتَ قُلْتُ مِنَ الطَّاعُونِ‏.‏ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ ‏"

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "(Death from) plague is martyrdom for every Muslim."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہا ہم سے عاصم بن سلیمان احول نے کہا مجھ سے حفصہ بنت سیرین نے انہوں نے کہا انسؓ نے مجھ سے پوچھا (تیرا بھائی) یحیٰی کا ہے سے مرا۔ میں نے کہا طاعون سے انسؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا طاعون شہادت ہے ہر مسلمان کے لیے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "He (a Muslim) who dies of an abdominal disease is a a martyr, and he who dies of plague is a martyr."

ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے سمی سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جو کوئی پیٹ کے عارضے سے یا طاعون سے مرے اس کو شہید درجہ ملے گا ۔

12345Last ›