Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Limits and Punishments Set By Allah (86)    كتاب الحدود

12345

Chapter No: 21

باب رَجْمِ الْمُحْصَنِ

The Rajm (stoning to death) of a married person who commits illegal sexual intercourse.

باب: محصن کو زنا کی علت میں سنگسار کرنا ،

وَقَالَ الْحَسَنُ مَنْ زَنَى بِأُخْتِهِ حَدُّهُ حَدُّ الزَّانِي‏.‏

And Al-Hasan said, "If somebody commits illegal sexual intercourse with his sister, his punishment is same for any other persons who commits such a crime."

اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی شخص اپنی بہن سے زنا کرے تو اس پر زنا کی حد پڑے گی۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه حِينَ رَجَمَ الْمَرْأَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ قَدْ رَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ash Shaibani : I asked 'Abdullah bin Abi Aufa, 'Did Allah's Apostle carry out the Rajam penalty (i.e. stoning to death)?' He said, "Yes." I said, "Before the revelation of Surat-ar-Nur or after it?" He replied, "I don't Know."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے، کہا میں نے شعبی سے سنا وہ علیؓ سے نقل کرتے تھے جب انہوں نے جمعہ کے دن ایک عورت (شراحہ ہمدانیہ) کو رجم کیا تو کہنے لگے میں نے اس کو رسول اللہﷺ کی سنت کے موافق رجم کیا۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ‏.‏ قُلْتُ قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ قَالَ لاَ أَدْرِي‏.‏

Narrated By Jabir bin Abdullah Al-Ansari : A man from the tribe of Bani Aslam came to Allah's Apostle and Informed him that he had committed illegal sexual intercourse and bore witness four times against himself. Allah's Apostle ordered him to be stoned to death as he was a married Person.

مجھ سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے، انہوں سلیمان شیبانی سے کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی سے پوچھا کیا رسول اللہﷺ نے رجم کیا؟ انہوں نے کہا ہاں۔ میں نے پوچھا سورۃ نور اترنے سے پہلے یا اس کے بعد؟ انہوں نے کہا یہ مجھ کو معلوم نہیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَ، وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle while he was in the mosque, and he called him, saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse.'" The Prophet turned his face to the other side, but that man repeated his statement four times, and after he bore witness against himself four times, the Prophet called him, saying, "Are you mad?" The man said, "No." The Prophet said, "Are you married?" The man said, "Yes." Then the Prophet said, 'Take him away and stone him to death." Jabir bin 'Abdullah said: I was among the ones who participated in stoning him and we stoned him at the Musalla. When the stones troubled him, he fled, but we over took him at Al-Harra and stoned him to death.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم سے یونس نے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے ایک شخص اسلم قبیلے کا رسول اللہﷺ کے پاس آیا (ماعز نامی) اس نے بیان کیا کہ میں نےزنا کی اور چار بار اس نے زنا کا اقرار کیا (اپنے اوپر گواہی دی) تب رسول اللہﷺ نے اس کو رجم (سنگسار) کرنے کا حکم دیا۔ وہ رجم کیا گیا۔ وہ محصن تھا۔

Chapter No: 22

باب لاَ يُرْجَمُ الْمَجْنُونُ وَالْمَجْنُونَةُ

An insane male or female should not be stoned to death.

باب : اگر دیوانہ یا دیوانی زنا کرے تو اس کو رجم نہ کریں گے۔

وَقَالَ عَلِيٌّ لِعُمَرَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ‏؟

And Ali (r.a) said to Umar (r.a), "Don't you know that no deed, good or evil, are recorded by the pen and are not responsible for what they do. An insane person till he becomes sane, a child till he grows to the age of puberty, a sleeping person till he wakes up."

اور علیؓ نے عمرؓ سے کہا کیا تم کو معلوم نہیں کہ تین آدمی مرفوع القلم ہیں۔ ایک تو دیوانہ جب تک سیانہ نہ ہو، دوسرا بچہ جب تک جوان نہ ہو، تیسرے سونے والا جب تک بیدار نہ ہو۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ‏.‏ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَبِكَ جُنُونٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلْ أَحْصَنْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Hurairah (RA): A man came to Allah’s Messenger (pbuh) while he was in the mosque, and he called him, saying, “O Allah’s Messenger! I have committed illegal sexual intercourse.” The Prophet (pbuh) turned his face to the other side, but the man repeated his statement four times, and after he bore witness against himself four times, the Prophet (pbuh) called him saying, “Are you mad?” The man said, “No.” The Prophet (pbuh) said, “Are you married?” The man said, “Yes.” Then the Prophet (pbuh) said, “Take him away and stone him to death.”

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا ایک شخص (ماعز بن مالک اسلمیؓ) رسول اللہﷺ کے پاس آیا اس وقت آپؐ مسجد میں تھے۔ آپؐ نے اس کو آواز دی کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں نے زنا کی۔ آپؐ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا یہاں تک کہ چار بار اس نے یہی کہا ۔ جب چار بار اس نے اپنے اوپر گواہی دی (چار بار اس نے اقرار کیا) تو آپؐ نے اس کو اپنے پاس بلا لیا پوچھا کیا تجھ کو جنون ہے (تو دیوانہ ہے) وہ کہنے لگا نہیں (میں دیوانہ نہیں ہوں)۔ آپؐ نے فرمایا کیا تو محصن ہے(تیرا نکاح ہو چکا ہے)؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپؐ نے صحابہ سے فرمایا اس کو لے جاؤ سنگسار کرو۔


قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ‏

Narrated By 'Aisha : Sa'd bin Abi Waqqas and 'Abd bin Zam'a quarrelled with each other (regarding a child). The Prophet said, "The boy is for you, O 'Abd bin Zam'a, for the boy is for (the owner) of the bed. O Sauda ! Screen yourself from the boy." The sub-narrator, Al-Laith added (that the Prophet also said), "And the stone is for the person who commits an illegal sexual intercourse."

ابن شہاب نے کہا مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے جابرؓ بن عبداللہ سے سنا ہے (یعنی ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے) جابرؓ نے کہا میں بھی ان لوگوں میں شریک تھا جنہوں نے اس کو رجم کیا۔ ہم لوگوں نے عید گاہ میں لے جا کر اس کو رجم کیا جب اس کو پتھروں کی مار سے بیقراری ہوئی تو لگا بھاگنے (ہم اس کے پیچھے چلے) مدینہ کے پتھریلے میدان میں اس کو پایا اور رجم کر ڈالا۔

Chapter No: 23

باب لِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ

The stone is for a person who committed illegal sexual intercourse.

باب : زنا کرنے والے کے لئے پتھروں کی سزا

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَابْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ‏"‏‏.‏ زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ عَنِ اللَّيْثِ ‏"‏ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The boy is for (the owner of) the bed and the stone is for the person who commits illegal sexual intercourse."

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہؓ سے، انہوں نے کہا سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن زمعہ نے (عبد الرحمٰن ایک بچہ میں) جھگڑا کیا۔ آخر رسول اللہﷺ نے یہ فیصلہ کیا کہا عبداللہ بن زمعہ یہ بچہ تو لے لے۔ بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہو۔ سودہؓ تو اس بچہ سے پردہ کر۔ امام بخاریؒ نے کہا اس حدیث میں قتیبہ نے لیث سے اتنا اور زیادہ کیا ہے زنا کرنے والے پر پتھر پڑیں گے۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : A Jew and a Jewess were brought to Allah's Apostle on a charge of committing an illegal sexual intercourse. The Prophet asked them. "What is the legal punishment (for this sin) in your Book (Torah)?" They replied, "Our priests have innovated the punishment of blackening the faces with charcoal and Tajbiya." 'Abdullah bin Salam said, "O Allah's Apostle, tell them to bring the Torah." The Torah was brought, and then one of the Jews put his hand over the Divine Verse of the Rajam (stoning to death) and started reading what preceded and what followed it. On that, Ibn Salam said to the Jew, "Lift up your hand." Behold! The Divine Verse of the Rajam was under his hand. So Allah's Apostle ordered that the two (sinners) be stoned to death, and so they were stoned. Ibn 'Umar added: So both of them were stoned at the Balat and I saw the Jew sheltering the Jewess.

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے محمد بن زیاد نے، کہا میں نے ابو ہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ نے فرمایا بچہ اسی کو ملتا ہے جس کی جورو یا لونڈی سے وہ پیدا ہوا ہو اور حرام کار کیلئے پتھر ہیں۔

Chapter No: 24

باب الرَّجْمِ فِي الْبَلاَطِ

The Rajm (stoning to death) at the Balat (a tiled courtyard opposite the gate of Prophet's Masjid)

باب : بلاط میں رجم کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ أَحْدَثَا جَمِيعًا فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ مَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا إِنَّ أَحْبَارَنَا أَحْدَثُوا تَحْمِيمَ الْوَجْهِ وَالتَّجْبِيَةَ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ادْعُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِالتَّوْرَاةِ‏.‏ فَأُتِيَ بِهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَجَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ‏.‏ فَإِذَا آيَةُ الرَّجْمِ تَحْتَ يَدِهِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَرُجِمَا عِنْدَ الْبَلاَطِ، فَرَأَيْتُ الْيَهُودِيَّ أَجْنَأَ عَلَيْهَا‏.‏

Narrated By Jabir : A man from the tribe of Aslam came to the Prophet and confessed that he had committed an illegal sexual intercourse. The Prophet turned his face away from him till the man bore witness against himself four times. The Prophet said to him, "Are you mad?" He said "No." He said, "Are you married?" He said, "Yes." Then the Prophet ordered that he be stoned to death, and he was stoned to death at the Musalla. When the stones troubled him, he fled, but he was caught and was stoned till he died. The Prophet spoke well of him and offered his funeral prayer.

ہم سے محمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن مخلد نے، انہوں نے سلیمان بن ہلال سے، کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے، انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے، انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے پاس ایک یہودی (نام نامعلوم) اور ایک یہودن (بسرہ نامی) لائے گئے۔ انہوں نے بدکاری کی تھی۔ رسول اللہﷺ نے یہودیوں سے پوچھا تم اپنی کتاب میں (تورات شریف میں) اس کی کیا سزا پاتے ہو۔ انہوں نے کہا ہمارے عالموں (مولویوں) نے تو منہ کالا کرنا دم کی طرف منہ کر کے سوار کرانا اس کی سزا مقرر کی ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن سلامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ تورات شریف تو ان سے منگوا لیجئیے ۔ (آپؐ نے منگوائی) وہ آئی۔ ایک یہودی نے کیا کیا رجم کی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ اور اس سے پہلے اور بعد کی آیتیں پڑھنے لگا۔ عبداللہ بن سلامؓ نے کہا ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھا۔ جب اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت اس کے ہاتھ تلے نکلی۔ آخر رسول اللہﷺ نے حکم دیا وہ دونوں رجم کئیے گئے۔ عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں دونوں بلاط کے پاس رجم کئیے گئے اور میں نے دیکھا یہودی یہودن پر جھک گیا تھا۔

Chapter No: 25

باب الرَّجْمِ بِالْمُصَلَّى

The Rajm (stoning to death) at the Musalla (the open place where Eid prayers take place).

باب : عیدگاہ میں رجم کرنا

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ‏.‏ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَبِكَ جُنُونٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ آحْصَنْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْرًا وَصَلَّى عَلَيْهِ‏.‏ لَمْ يَقُلْ يُونُسُ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ فَصَلَّى عَلَيْهِ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : A person had sexual relation with his wife in the month of Ramadan (while he was fasting), and he came to Allah's Apostle seeking his verdict concerning that action. The Prophet said (to him), "Can you afford to manumit a slave?" The man said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Then feed sixty poor persons."

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے جابر بن عبداللہؓ سے ایک شخص اسلم قبیلے کا(ماعز بن مالکؓ) نبیﷺ کے پاس آیا اور زنا کا اقرار کیا۔ نبیﷺ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا یہاں تک کہ اس نے چار بار اپنے اوپر گواہی دی (چار بار زنا کا اقرار کیا) تب آپؐ نے اس سے پوچھا کہیں تو دیوانہ تو نہیں ۔ وہ کہنے لگا نہیں۔ پھر آپؐ نے پوچھا تیرا نکاح ہو چکا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں پھر آپؐ نے اس کے رجم کرنے کا صحابہ کو حکم دیا۔ وہ عیدگاہ میں رجم کیا گیا۔ جب پتھروں کی مار اس کو لگی تو بھاگ نکلا۔ لیکن لوگوں نے اس کو پتھریلے میدان میں پکڑ لیا یہاں تک کہ مر گیا۔ نبیﷺ نے اس کے حق میں اچھا کلمہ کہا اور اس پر جنازے کی نماز پڑھی۔ یونس اور ابن جریر نے زہری سے فصلی علیہ کا لفظ بیان نہیں کیا۔

Chapter No: 26

باب مَنْ أَصَابَ ذَنْبًا دُونَ الْحَدِّ فَأَخْبَرَ الإِمَامَ فَلاَ عُقُوبَةَ عَلَيْهِ بَعْدَ التَّوْبَةِ إِذَا جَاءَ مُسْتَفْتِيًا

If somebody commits a sin which is less that that deserves the legal punishment. And then he informs the ruler, no punishment is to be inflicted on him after his repentance to Allah if he comes to the ruler with the intention of asking for a verdict about his sin.

باب : اگر کسی نے حد سے کم درجے کا کوئی گناہ کیا پھر امام سے مسئلہ پوچھنے آیا اس کو خبر دی تو اب توبہ کے بعد اس کو سزا نہ دی جائے گی۔

قَالَ عَطَاءٌ لَمْ يُعَاقِبْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَلَمْ يُعَاقِبِ الَّذِي جَامَعَ فِي رَمَضَانَ، وَلَمْ يُعَاقِبْ عُمَرُ صَاحِبَ الظَّبْىِ، وَفِيهِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

And Ata said, "The Prophet (s.a.w) did not punish such a person." Ibn Juraij said, "The Prophet (s.a.w) did not punish a man who had sexual relations with his wife during Ramadan." And Umar did not punish the persons who hunted a deer while he was in the state of Ihram. A similar verdict is reported from the Prophet (s.a.w) on the authority of Ibn Masood.

اور ابن جریج نے کہا رسول اللہﷺ نے اس کو کوئی سزا نہیں دی (سلمہ بن صخر کو) جس نے دن کو رمضان میں جماع کیا تھا۔ اور عمرؓ نے اس شخص (قبیصہ بن جابرؓ) کو کوئی سزا نہیں دی جس نے (احرام کی حالت میں) ہرن کا شکار کر لیا تھا (بلکہ ایک بکری قربانی کرنے کا حکم دیا اس کو سعید بن منصور نے وصل کیا) اور اسی باب میں وہ حدیث مروی ہے جو ابو عثمان نہدی سے روایت کی، انہوں نےابن مسعود سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : A man came to the Prophet in the mosque and said, "I am burnt (ruined)!" The Prophet asked him, "With what (what have you done)?" He said, "I have had sexual relation with my wife in the month of Ramadan (while fasting)." The Prophet said to him, "Give in charity." He said, "I have nothing." The man sat down, and in the meantime there came a person driving a donkey carrying food to the Prophet... (The sub-narrator, 'Abdur Rahman added: I do not know what kind of food it was). On that the Prophet said, "Where is the burnt person?" The man said, "Here I am." The Prophet said to him, "Take this (food) and give it in charity (to someone)." The man said, "To a poorer person than l? My family has nothing to eat." Then the Prophet said to him, "Then eat it yourselves."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے، انہوں نے کہا ایک شخص (سلمہ بن صخر یا اور کسی) نے رمضان میں اپنی عورت سے صحبت کی پھر رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا۔ آپؐ نے فرمایا کیا تجھ کو ایک بردے کا مقدور ہے۔ وہ کہنے لگا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا اچھا دو مہینے روزے رکھ سکتا ہے؟ وہ کہنے لگا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا اچھا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔


وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ قَالَ احْتَرَقْتُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مِمَّ ذَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ‏.‏ قَالَ لَهُ ‏"‏ تَصَدَّقْ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا عِنْدِي شَىْءٌ‏.‏ فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا وَمَعَهُ طَعَامٌ ـ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ ـ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ هَا أَنَا ذَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي مَا لأَهْلِي طَعَامٌ قَالَ ‏"‏ فَكُلُوهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَدِيثُ الأَوَّلُ أَبْيَنُ قَوْلُهُ ‏"‏ أَطْعِمْ أَهْلَكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : While I was with the Prophet a man came and said, "O Allah's Apostle! I have committed a legally punishable sin; please inflict the legal punishment on me'.' The Prophet did not ask him what he had done. Then the time for the prayer became due and the man offered prayer along with the Prophet , and when the Prophet had finished his prayer, the man again got up and said, "O Allah's Apostle! I have committed a legally punishable sin; please inflict the punishment on me according to Allah's Laws." The Prophet said, "Haven't you prayed with us?' He said, "Yes." The Prophet said, "Allah has forgiven your sin." or said, "...your legally punishable sin."

اور لیث بن سعد نے عمرو بن حارث سے روایت کی۔ انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے محمد بن جعفر بن زبیر سے، انہوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیرؓ سے، انہوں نے عائشہ سے، انہوں نے کہا ایک شخص (سلمہ بن صخر یا کوئی اور) مسجد میں نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا میں تو (دوزخ کی آگ میں) جل چکا۔ آپؐ نے فرمایا کیوں کیا ہوا؟ کہنے لگا میں رمضان میں اپنی جورو سے لگ گیا۔ آپؐ نے فرمایا تو صدقہ دے کہنے لگا میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ پھر بیٹھ گیا اتنے میں ایک شخص (نام نامعلوم) نبیﷺ کے پاس آیا گدھا ہانکتا ہوا۔ اس پر کھانا لدا تھا۔ عبدالرحمٰن بن قاسم نے جو اس حدیث کا راوی سے یہ کہا معلوم نہیں اس پر کونسا کھانا تھا۔ خیر نبیﷺ نے کہا وہ جو (دوزخ میں) جل چکا کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں حاضر ہوں یا رسول اللہﷺ! آپؐ نے فرمایا چل یہ کھانا لے جا اور خیرات کر دے۔ وہ کہنے لگا یا رسول اللہﷺ کس کو خیرات کروں اس کو جو ہم سے زیادہ محتاج ہو۔ میرے گھر والوں کے پاس ذرا بھی کھانا نہیں ہے۔ آپؐ نے فرمایا اچھا تم ہی لو اسے کھا لو۔ امام بخاری نے کہا پہلی حدیث زیادہ صاف ہے۔ اس میں یوں ہے اچھا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔

Chapter No: 27

باب إِذَا أَقَرَّ بِالْحَدِّ وَلَمْ يُبَيِّنْ، هَلْ لِلإِمَامِ أَنْ يَسْتُرَ عَلَيْهِ ؟

If a person confess that he has committed a sin that is punishable with one of the legal punishments but does not specify what sin it has been, can the ruler screen it for him?

باب : اگر کوئی شخص گول گول بیان کرے کہ میں نے حدی جرم کیا تو کیا امام اس کی پردہ پوشی کر سکتا ہے؟

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلاَبِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْهُ‏.‏ قَالَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ حَدَّكَ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : When Ma'iz bin Malik came to the Prophet (in order to confess), the Prophet said to him, "Probably you have only kissed (the lady), or winked, or looked at her?" He said, "No, O Allah's Apostle!" The Prophet said, using no euphemism, "Did you have sexual intercourse with her?" The narrator added: At that, (i.e. after his confession) the Prophet ordered that he be stoned (to death).

مجھ سے عبدالقدوس بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن عاصم کلابی نے، کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے، کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے انس بن مالکؓ سے، انہوں نے کہا میں نبیﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک شخص (ابو الیسر کعب بن عمرو) آپؐ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں نے حد کا ایک گناہ کیا ہے مجھ کو حد لگائیے۔آپؐ نے اس سے کچھ نہیں پوچھا (کونسا گناہ کیا ہے؟) اتنے میں نماز کا وقت آ گیا اس نے آپؐ کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپؐ نماز پڑھ چکے تو وہ شخص پھر کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں نے ایک حدی گناہ کیا ہے اللہ تعالٰی کی کتاب کے موافق مجھ کو سزا دیجئیے۔ آپؐ نے فرمایا تو نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ وہ کہنے لگا جی ہاں پڑھی تو سہی۔ آپؐ نے فرمایا بس اللہ تعالٰی نے تیرے گناہ یا تیری سزا کو معاف کر دیا۔

Chapter No: 28

باب هَلْ يَقُولُ الإِمَامُ لِلْمُقِرِّ لَعَلَّكَ لَمَسْتَ أَوْ غَمَزْتَ

Can a ruler say to one who confesses his crime of adultery, "Can't be that you have only touched the lady or winked at her?"

جو شخص زنا کا اقرار کرے حاکم کا اس سے یوں پوچھنا نہیں تو نے مساس کیا ہو گا یا آنکھ سے اشارہ کیا ہو گا

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا أَتَى مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهُ ‏"‏ لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنِكْتَهَا ‏"‏‏.‏ لاَ يَكْنِي‏.‏ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : A man from among the people, came to Allah's Apostle while Allah's Apostle was sitting in the mosque, and addressed him, saying, "O Allah's Apostle! I have committed an illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face away from him. The man came to that side to which the Prophet had turned his face, and said, "O Allah's Apostle! I have committed an illegal intercourse." The Prophet turned his face to the other side, and the man came to that side, and when he confessed four times, the Prophet called him and said, "Are you mad?" He said, "No, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Are you married?" He said, "Yes, O Allah's Apostle." The Prophet said (to the people), "Take him away and stone him to death."

مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے، کہا ہم سے والد (جریر بن حازم) نے، کہا میں نے یعلی بن حکیم سے سنا، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا جب ماعز بن اسلمیؓ نبیﷺ کے پاس آئے (انہوں نے زنا کا اقرار کیا) تو آپؐ نے ان سے پوچھا شاید تو نے بوسہ لیا ہو گا یا مساس کیا ہو گا یا آنکھ سے دیکھا ہو گا ۔ انہوں نے کہا نہیں۔ یا رسول اللہﷺ۔ آپؐ نے صاف صاف پوچھا کیا تو نے اس سے دخول کیا انہوں نے کہا جی ہاں۔ جب آپؐ نے ان کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔

Chapter No: 29

باب سُؤَالِ الإِمَامِ الْمُقِرَّ: هَلْ أَحْصَنْتَ؟

The question of the ruler to the confessing person, "Are you married?"

باب : زنا کا اقرار کرنے والے سے یہ پوچھنا کیا تیرا نکاح ہو چکا ہے؟ اور نکاح کے بعد صحبت کر چکا ہے

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ‏.‏ يُرِيدُ نَفْسَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ‏.‏ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَجَاءَ لِشِقِّ وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي أَعْرَضَ عَنْهُ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَبِكَ جُنُونٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَحْصَنْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اذْهَبُوا فَارْجُمُوهُ ‏"‏‏.‏

Ibn Shihab added, "I was told by one who heard Jabir, that Jabir said, 'I was among those who stoned the man, and we stoned him at the Musalla ('Id praying Place), and when the stones troubled him, he jumped quickly and ran away, but we overtook him at Al-Harra and stoned him to death (there).'"

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہؓ سے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ مسجد میں تھے۔ اتنے میں ایک شخص آپؐ کے پاس آیا اور پکار کر کہنے لگایا رسول اللہﷺ میں نے زنا کی۔ آپؐ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ وہ اس طرف سے آیا جدھر آپؐ نے منہ پھرایا تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میں نے زنا کی۔ جب چار بار اس نے زنا کا اقرار کر لیا تو رسول اللہﷺ نے اس کو اپنے پاس بلایا پوچھا تو دیوانہ تو نہیں کہنے لگا نہیں یا رسول اللہﷺ میں دیوانہ نہیں ہوں۔ آپؐ نے پوچھا اچھا تیرا نکاح ہو چکا ہے۔ کہنے لگا جی ہاں یا رسول اللہﷺ۔ اس وقت آپؐ نے صحاب کو حکم دیا اس کو لے جاؤ اور رجم کر ڈالو۔


قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرًا، قَالَ فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ‏.

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : While we were with the Prophet , a man stood up and said (to the Prophet), "I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah's Laws." Then the man's opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah's Apostle) "Judge us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak)." The Prophet said, "'Speak." He said, "My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son's sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man's wife should be stoned to death." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death." Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.

ابن شہاب کہتے ہیں مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے جابر بن عبداللہؓ سے سنا (یعنی ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے) جابرؓ نے کہا میں بھی ان لوگوں میں شریک تھا جنہوں نے اس کو رجم کیا۔ ہم نے عیدگاہ میں لے جا کر اس کو رجم کیا۔ جب پتھروں کی چوٹ اس کو لگی تو بھاگ نکلا ہم لوگ اس کےپیچھے ہوئے اور مدینہ کی پتھریلی زمین میں اس کو پکڑ پایا مارے پتھروں کے اس کو مار ڈالا۔

Chapter No: 30

باب الاِعْتِرَافِ بِالزِّنَا

To confess being guilty of an illegal sexual intercourse.

باب : زنا کا اقرار کب معتبر ہو گا

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏ فَقَامَ خَصْمُهُ ـ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ ـ فَقَالَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ قُلْ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ‏"‏‏.‏ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا‏.‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ لَمْ يَقُلْ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ‏.‏ فَقَالَ أَشُكُّ فِيهَا مِنَ الزُّهْرِيِّ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا وَرُبَّمَا سَكَتُّ‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : While we were with the Prophet , a man stood up and said (to the Prophet), "I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah's Laws." Then the man's opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah's Apostle) "Judge us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak)." The Prophet said, "'Speak." He said, "My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son's sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man's wife should be stoned to death." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death." Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا یہ حدیث ہم نے زہری کے منہ سے سن کر یاد رکھی کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی، انہوں نے ابو ہریرہؓ سےاور زید بن خالدؓ سے سنا، ان دونوں نے کہا ہم نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص (نام نامعلوم) کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہﷺ! میں آپؐ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپؐ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئے۔ یہ سن کر اس کا دشمن (دوسرا فریق) کھڑا ہوا وہ ذرا زیادہ سمجھ دار تھا کہنے لگا جی ہاں یا رسول اللہﷺ جی ہاں ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے اور مجھے مقدمہ بیان کرنے کی اجازت دیجئے۔ آپؐ نے فرمایا اچھا بیان کر۔ اس نے کہا میرا بیٹا (نام نامعلوم) اس شخص (فریق ثانی) کے پاس نوکر تھا اس نے کیا کیا اس کی جورو کے ساتھ زنا کی۔ میں نے سو بکریاں اور ایک غلام دیکر اپنے بیٹے کو (اسکے ہاتھ سے) چھڑا لیا۔ اس کے بعد میں نے کئی عالموں سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بیان کیا تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑنا چاہئیں اور ایک برس تک دیس نکالا اور اس کی بیوی پر رجم۔ نبیﷺ نے یہ سن کر فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دوں گا۔ سو بکریاں اور غلام جو تو نے دیا ہے وہ سب پھیر لے (تیرا مال ہے) تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے ایک برس تک پردیس میں رہنا ہو گا۔ اور انیس (بن ضحاک) تو ایسا کر صبح کو اس دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر۔ پھر اس عورت نے اقرار کیا تو انیس نے اسے رجم کیا علی بن مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے۔ انہوں نے کہا مجھ کو اس میں شک ہے کہ میں نے زہری سے میں نے یہ سنا ہے یا نہیں اس لئے میں نے کبھی اس کو بیان کیا کبھی (نہیں بیان کیا) سکوت کیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏ فَقَامَ خَصْمُهُ ـ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ ـ فَقَالَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ قُلْ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ‏"‏‏.‏ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا‏.‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ لَمْ يَقُلْ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ‏.‏ فَقَالَ أَشُكُّ فِيهَا مِنَ الزُّهْرِيِّ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا وَرُبَّمَا سَكَتُّ‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : While we were with the Prophet , a man stood up and said (to the Prophet), "I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah's Laws." Then the man's opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah's Apostle) "Judge us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak)." The Prophet said, "'Speak." He said, "My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son's sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man's wife should be stoned to death." The Prophet said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death." Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا یہ حدیث ہم نے زہری کے منہ سے سن کر یاد رکھی کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی، انہوں نے ابو ہریرہؓ سےاور زید بن خالدؓ سے سنا، ان دونوں نے کہا ہم نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص (نام نامعلوم) کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہﷺ! میں آپؐ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپؐ اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئے۔ یہ سن کر اس کا دشمن (دوسرا فریق) کھڑا ہوا وہ ذرا زیادہ سمجھ دار تھا کہنے لگا جی ہاں یا رسول اللہﷺ جی ہاں ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے اور مجھے مقدمہ بیان کرنے کی اجازت دیجئے۔ آپؐ نے فرمایا اچھا بیان کر۔ اس نے کہا میرا بیٹا (نام نامعلوم) اس شخص (فریق ثانی) کے پاس نوکر تھا اس نے کیا کیا اس کی جورو کے ساتھ زنا کی۔ میں نے سو بکریاں اور ایک غلام دیکر اپنے بیٹے کو (اسکے ہاتھ سے) چھڑا لیا۔ اس کے بعد میں نے کئی عالموں سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بیان کیا تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑنا چاہئیں اور ایک برس تک دیس نکالا اور اس کی بیوی پر رجم۔ نبیﷺ نے یہ سن کر فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دوں گا۔ سو بکریاں اور غلام جو تو نے دیا ہے وہ سب پھیر لے (تیرا مال ہے) تیرے بیٹے پر سو کوڑے پڑیں گے ایک برس تک پردیس میں رہنا ہو گا۔ اور انیس (بن ضحاک) تو ایسا کر صبح کو اس دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر۔ پھر اس عورت نے اقرار کیا تو انیس نے اسے رجم کیا علی بن مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے۔ انہوں نے کہا مجھ کو اس میں شک ہے کہ میں نے زہری سے میں نے یہ سنا ہے یا نہیں اس لئے میں نے کبھی اس کو بیان کیا کبھی (نہیں بیان کیا) سکوت کیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ عُمَرُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ لاَ نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ‏.‏ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى، وَقَدْ أَحْصَنَ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ الْحَمْلُ أَوْ الاِعْتِرَافُ ـ قَالَ سُفْيَانُ كَذَا حَفِظْتُ ـ أَلاَ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : 'Umar said, "I am afraid that after a long time has passed, people may say, "We do not find the Verses of the Rajam (stoning to death) in the Holy Book," and consequently they may go astray by leaving an obligation that Allah has revealed. Lo! I confirm that the penalty of Rajam be inflicted on him who commits illegal sexual intercourse, if he is already married and the crime is proved by witnesses or pregnancy or confession." Sufyan added, "I have memorized this narration in this way." 'Umar added, "Surely Allah's Apostle carried out the penalty of Rajam, and so did we after him."

ہم سے علی بن عبداللہ دینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے ابن عباسؓ سے، انہوں نے کہا عمرؓ کہتے تھے میں ڈرتا ہوں کہیں بہت زمانہ گزر جائے اور لوگ یہ کہنے لگیں ہم کو تو اللہ کی کتاب (قرآن مجید) میں رجم کا حکم نہیں ملتا۔ پھر اللہ نے جو حکم ٹھہرایا ہے اس کو چھوڑ کر گمراہ بن جائیں۔ دیکھو سن لو جو مسلمان محصن ہو کر زنا کرے یا زنا پر گواہ قائم ہو جائیں یا عورت کا حمل نمود ہو یا زنا کرنے والا اقرار کرے تو اس کو رجم کریں گے۔ سفیان نے کہا مجھے تو یہ حدیث اسی طرح یاد ہے سن لو رسول اللہﷺ نے زانی کو رجم کیا اور ہم نے بھی آپؐ کے بعد رجم کیا۔

12345