Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Dressing and Adornment (37)    كتاب اللباس والزينة

‹ First2345

Chapter No: 31

باب التَّدَاوِي بِسَقْيِ الْعَسَلِ

Regarding treatment with honey

شہد سے علاج کا بیان

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْقَزَعِ. قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ وَمَا الْقَزَعُ قَالَ: يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكُ بَعْضٌ.

It was narrated from 'Umar bin Nafi' narrated from his father, from Ibn 'Umar, that the Messenger of Allah (s.a.w) forbade Qaza'. He ('Umar) said: "I said to Nafi'; 'What is Qaza'?' He said: 'Shaving part of a boy's head and leaving part."'

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے قزع سے منع فرمایا ، میں نے نافع سے پوچھا: قزع کیا ہے ؟ انہوں نے کہا: بچے کے سر کے بعض حصہ کو منڈایا جائے ، اور بعض حصہ کو ترک کردیا جائے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالاَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ. وَجَعَلَ التَّفْسِيرَ، فِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ ، مِنْ قَوْلِ عُبَيْدِ اللَّهِ.

'Ubaidullah narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 5559), and the explanation in the Hadith of Abu Usamah was attributed to 'Ubaidullah.

یہ حدیث ایک اور سند سے اسی طرح مروی ہے اور اس میں قزع کی تفسیر کو عبید اللہ کا قول قرار دیا ہے۔


وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ الْغَطَفَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ (ح) وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، بِإِسْنَادِ عُبَيْدِ اللهِ مِثْلَهُ ، وَأَلْحَقَا التَّفْسِيرَ فِي الْحَدِيثِ.

A similar report (as no. 5559) was narrated from 'Umar bin Nafi' with the chain of narrators of 'Ubaidullah, and they gave the explanation in the Hadith.

اس حدیث کی دو اور سندیں بیان کی گئیں اور دونوں راویوں نے اس حدیث کے ساتھ قزع کی تفسیر بھی بیان کی۔


وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجِ ، كُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ.

This was narrated from Nafi', from Ibn 'Umar, from the Prophet (s.a.w).

یہ حدیث دو اور سندوں سے اسی طرح مروی ہے ۔

Chapter No: 32

بابُ الطَّاعُونِ وَالطِّيَرَةِ وَالْكَهَانَةِ وَنَحْوِهَا

Regarding plague, evil omens, soothsaying and the like

طاعون او ر بدفالی اور کہانت وغیرہ کا بیان

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا: وَمَا حَقُّهُ ؟ قَالَ : غَضُّ الْبَصَرِ ، وَكَفُّ الأَذَى ، وَرَدُّ السَّلاَمِ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Prophet (s.a.w) said: "Beware of sitting in the streets." They said: "O Messenger of Allah, we have no other choice but to sit there and engage in conversation there." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "If you must sit there, then give the street its rights." They said: "What are its rights?" He said; "Lowering the gaze, refraining from causing annoyance, returning greetings, enjoining what is good and forbidding what is evil."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!ہمیں اپنی مجلسوں میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ، ہم وہاں بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر تم بیٹھے بغیر نہ مانو، تو راستہ کا حق ادا کرو، صحابہ نے عرض کیا: راستہ کا حق کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: نگاہیں پست رکھنا ، تکلیف دہ چیزوں کو دور کرنا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ كِلاَهُمَا ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

A similar report (as no. 5565) was narrated from Zaid bin Aslam with this chain.

یہ حدیث دو اورسندوں سے اسی طرح مروی ہے۔

Chapter No: 33

بابٌ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ

There is no Adwa, no evil omens, no Hamah, no Safar, no Nawa and no Ghoul, and no sick camel should be brought to a healthy camel

مرض کے متعدی ہونے ، بدشگونی ، الو اور صفر (کی نحوست) ستارے(کے سبب سے بارش) اور غول کی کوئی اصل نہیں ہے ، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ ، إِنَّ لِي ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ ، فَقَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ.

It was narrated that Asma' bint Abi Bakr said: "A woman came to the Prophet (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, I have a daughter who is about to get married, and she caught the measles and her hair has fallen out. Can I give her hair extensions?' He said: 'Allah has cursed the one who adds hair extensions and the one who has them added."'

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺکی خدمت میں ایک عورت نے حاضر ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ!میری لڑکی دلہن بنی ہے اور اس کو چیچک نکل آئی ہے ، جس کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں ، کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ بال ملاکر پیوند کردوں ؟ آپﷺنے فرمایا: بال جوڑنے اور بال جڑوانے والی پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔


حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ (ح) وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَعَبْدَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ (ح) وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، , كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، غَيْرَ أَنَّ وَكِيعًا ، وَشُعْبَةَ ، فِي حَدِيثِهِمَا فَتَمَرَّطَ شَعْرُهَا.

A Hadith like that of Abu Mu'awiyah (no. 5565) was narrated from Hisham bin 'Urwah with this chain of narrators.

یہ حدیث چار سندوں سے مروی ہے وکیع اور شعبہ کی روایت میں فتمرط شعرها کے الفاظ ہیں


وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي زَوَّجْتُ ابْنَتِي فَتَمَرَّقَ شَعَرُ رَأْسِهَا وَزَوْجُهَا يَسْتَحْسِنُهَا ، أَفَأَصِلُ يَا رَسُولَ اللهِ ، فَنَهَاهَا.

It was narrated from Asma' bint Abi Bakr that a woman came to the Prophet (s.a.w) and said: "I married my daughter, but her hair has fallen out, and her husband loves her and wants her to look good. Can I add hair extensions to her hair, O Messenger of Allah?" But he forbade her to do so.

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺکی خدمت میں ایک عورت نے حاضر ہوکر عرض کیا: میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے ، اس کے بال جھڑ گئے ہیں ، اس کا شوہر بالوں کو پسند کرتا ہے اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال پیوند نہ کروں ؟ آپﷺنے اس سے منع فرمایا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ وَأَنَّهَا مَرِضَتْ فَتَمَرَّطَ شَعَرُهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهُ ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ.

It was narrated from 'Aishah that an Ansari girl got married, and she got sick and her hair fell out. They wanted to give her hair extensions and they asked the Messenger of Allah (s.a.w) about that, and he cursed the one who adds hair extensions and the one who has that done.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی اور وہ بیمار ہوگئی ، جس سے اس کے بال جھڑ گئے ، لوگوں نے اس کے بالوں میں پیوند کرانے کا ارادہ کیا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺسے اس کے متعلق سوال کیا ، آپﷺنے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی پر لعنت فرمائی۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَةً لَهَا ، فَاشْتَكَتْ فَتَسَاقَطَ شَعْرُهَا ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : إِنَّ زَوْجَهَا يُرِيدُهَا أَفَأَصِلُ شَعَرَهَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لُعِنَ الْوَاصِلاَتُ.

It was narrated from 'Aishah that an Ansari woman married her daughter off, then she got sick and her hair fell out. She came to the Prophet (s.a.w) and said: "Her husband wants her to add hair extensions, can I do that for her?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Those who add hair extensions are cursed."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت نے شادی کی اور وہ بیمار ہوگئی ، اور اس کے بال جھڑ گئے ، وہ عورت نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اس کا خاوند اس (کو بلانے ) کا ارادہ کرتا ہے ، تو کیا میں اس کے بالوں کو جوڑ لگادوں ؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: جوڑ لگانے والوں پر لعنت کی گئی ہے۔


وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ لُعِنَ الْمُوصِلاَتُ.

It was narrated from Ibrahim bin Nafi' with this chain of narrators, and he said: "Those who add hair extensions are cursed."

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں ہے کہ جوڑ لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ.

It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) cursed the one who adds hair extensions and the one who has them added, and the one who does tattoos and the one who has them done.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے جوڑ لگانے والی، جوڑ لگوانے والی، گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت کی ہے۔


وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِهِ.

A similar report (as no. 5571) was narrated from 'Abdullah from the Prophet (s.a.w).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ روایت حسب سابق مروی ہے ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لإِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا : أُمُّ يَعْقُوبَ وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ، فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ : مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ ، لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللهِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ : وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللهِ فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ : لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ فَقَالَ : لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا} فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ : فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الآنَ ، قَالَ : اذْهَبِي فَانْظُرِي ، قَالَ : فَدَخَلَتْ عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللهِ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا ، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ : مَا رَأَيْتُ شَيْئًا ، فَقَالَ : أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا.

It was narrated that 'Abdullah said: "May Allah curse the one who does tattoos and the one who has a tattoo done, the Namisah and the Mutanamisah, and those have their teeth separated for the purpose of beautification, changing the creation of Allah." News of that reached a woman of Banu Asad who was called Umm Ya'qub, who used to read the Qur'an. She came to him and said: "What is this that I have heard about you cursing the one who does tattoos and the one who . has a tattoo done, the Namisah and the Mutanamisah, and those have their teeth separated for the purpose of beautification, changing the creation of Allah?" 'Abdullah said: "Why should I not curse those whom the Messenger of Allah (s.a.w) cursed, when it is in the Book of Allah?" The woman said: "I have read the Mushaf (the Noble Qur'an) from cover to cover and I did not find it." He said: "If you had read it you would have found it." Allah says: 'And whatsoever the Messenger gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it). The woman said: "I think that I would see something of that on your wife now." He said: "Go and look." So she entered upon the wife of 'Abdullah and did not see anything. She came to him and said: "I did not see anything." He said: "If that were the case, we would not live with her."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ گودنے والیوں ، گدوانے والیوں ، بالوں کو نوچنے والیوں ، نچوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں اور اللہ کی خلقت میں تبدیلی کرنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے ، یہ حدیث بنو اسد کی ایک عورت تک پہنچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا ، وہ قرآن مجید پڑھتی تھی ، اس نے حضرت ابن مسعود کے پاس آکر کہا: میرے پاس آپ کی یہ کیسی روایت پہنچی ہے کہ آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور بال نوچنے والی اور حسن کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والی اور اللہ کی خلقت کو تبدیل کرنے والی پر لعنت کی ہے ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس پر کیوں لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺنے لعنت کی ہے ، حالانکہ وہ لعنت اللہ کی کتاب میں ہے ،اس عورت نے کہا: میں نے تو پورا قرآن مجید پڑھا ہے ، میں نے تو اس میں یہ لعنت نہیں دیکھی ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم قرآن مجید کو پڑھتیں تو ضرور اس لعنت کو پالیتیں ، اللہ عزوجل نے فرمایا ہے : وما آتاکم الرسول فخذوہ اور رسول جو تم کو دیں ان کو مانو اور جن کاموں سے تم کو روکیں ان سے باز رہو۔ اس عورت نے کہا: میرا خیال ہے کہ ان ممنوعہ کاموں میں سے کچھ کاموں کو آپ کی بیوی بھی کرتی ہیں ۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا: جاؤ جاکر دیکھ لو ، وہ عورت ان کی بیوی کے پاس گئی تو وہاں ان میں سے کوئی چیز نہیں دیکھی ، پھر آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے ان میں سے کوئی چیز نہیں دیکھی ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر وہ ان ممنوعہ کاموں کو کرتی تو ہم ان سے مجامعت نہیں کرتے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهِلٍ ، كِلاَهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ. غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ. وَفِي حَدِيثِ مُفَضَّلٍ الْوَاشِمَاتِ وَالْمَوْشُومَاتِ.

A Hadith like that of Jarir (no. 5573) was narrated from Mansur with this chain of narrators.

یہ حدیث دو اور سندوں سے اسی طرح مروی ہے ، سفیان کی روایت میں واشمات ، اور مستوشمات ہے ، اور مفضل کی روایت میں ہے واشمات اور موشومات ہے ۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ الْحَدِيثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مُجَرَّدًا عَنْ سَائِرِ الْقِصَّةِ ، مِنْ ذِكْرِ أُمِّ يَعْقُوبَ.

This Hadith was narrated from Mansur with this chain of narrators (a narration similar to no. 5573) from the Prophet (s.a.w), without the story of Umm Ya'qub.

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں ام یعقوب کے قصے کو ذکر کیے بغیر نبی ﷺسے روایت کیا گیا۔


وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.

A Hadith similar to theirs (no. 5573) was narrated from 'Abdullah, from the Prophet (s.a.w).

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے۔


وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالاَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ ، يَقُولُ : زَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَصِلَ الْمَرْأَةُ بِرَأْسِهَا شَيْئًا.

Abu Az-Zubair narrated that he head Jabir bin 'Abdullah say: "The Prophet (s.a.w) forbade women to attach anything to their head."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے عورت کو اپنے سر میں بالوں کا پیوند کرانے سے منع فرمایا ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ : قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ ، يَقُولُ : يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ ، وَيَقُولُ : إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ.

It was narrated from Humaid bin 'Abdur-Rahman bin 'Awf that he heard Mu'awiyah bin Abi Sufyan, during the season of Hajj, say when he was on the Minbar, and he held up a hair piece that he took from his guard's hand: "O people of Al-Madinah, where are your scholars? I heard the Messenger of Allah (s.a.w) forbid such as this, and he said: 'The Children of Israel were doomed when their women adopted such things."'

حمید بن عبد الرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ جس سال حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے حج کیا اس سال حضرت معاویہ نے منبر پر بیٹھ کر بالوں کا ایک گچھا لیا جو ان کے باڈی گارڈ کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ میں نے رسول اللہﷺسے سنا ہے کہ آپ ایسے چٹلوں سے منع فرماتے تھے ، اور فرمایا: جب بنو اسرائیل کی عورتوں نے اس قسم کے کام شروع کیے ہیں تو وہ ہلاک ہوگئے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِىِّ. بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ مَعْمَرٍ « إِنَّمَا عُذِّبَ بَنُو إِسْرَائِيلَ ».

It was narrated from Humaid bin 'Abdur-Rahman bin 'Awf that he heard Mu'awiyah bin Abi Sufyan, during the season of Hajj, say when he was on the Minbar, and he held up a hair piece that he took from his guard's hand: "O people of Al-Madinah, where are your scholars? I heard the Messenger of Allah (s.a.w) forbid such as this, and he said: 'The Children of Israel were doomed when their women adopted such things."'

یہ حدیث تین سندوں سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے ، لیکن معمر کی روایت میں یہ ہے کہ بنو اسرائیل کو عذاب دیا گیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ : قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَنَا وَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ ، فَقَالَ : مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلاَّ الْيَهُودَ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ فَسَمَّاهُ الزُّورَ.

Sa'eed bin Al-Musayyab said: Mu'awiyah came to Al-Madinah and addressed us. He brought out a bunch of hair and said: "I did not think that anyone did this but the Jews. The Messenger of Allah (s.a.w) heard of this and he called it falsehood."

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ تشریف لائے تو خطبہ دیا اور بالوں کا ایک گچھا نکال کر فرمایا: میرا خیال نہیں تھا کہ یہود کے علاوہ بھی کوئی اس قسم کے چٹلے بناتا ہوگا ، رسول اللہﷺکو اس اطلاع پہنچی تو رسول اللہﷺنے اس کو جھوٹی زیبائش قرار دیا ہے۔


وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالاَ : أَخْبَرَنَا مُعَاذٌ ، وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ : إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ زِيَّ سَوْءٍ : وَإِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الزُّورِ. قَالَ: وَجَاءَ رَجُلٌ بِعَصًا عَلَى رَأْسِهَا خِرْقَةٌ قَالَ مُعَاوِيَةُ : أَلاَ وَهَذَا الزُّورُ. قَالَ قَتَادَةُ : يَعْنِي مَا يُكَثِّرُ بِهِ النِّسَاءُ أَشْعَارَهُنَّ مِنَ الْخِرَقِ.

It was narrated from Sa'eed bin Al-Musayyab that Mu'awiyah said one day: "You have introduced an evil adornment, and the Messenger of Allah (s.a.w) forbade falsehood." A man brought a stick on the end of which was a cloth, and Mu'awiyah said: Verily this is falsehood. Qatadah said: "He was referring to women using the cloth to increase the volume of their hair."

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن فرمایا: تم لوگوں نے برا فیشن (Fashion) اختیار کرلیا ہے اور نبی ﷺنے جھوٹ سے منع فرمایا ہے ، پھر ایک آدمی ایسی لاٹھی لیے ہوئے آیا جس کے سرے پر ایک کپڑا بندھا ہوا تھا ، حضرت معاویہ نے کہا: سنو! یہی جھوٹ ہے ، قتادہ نے اس کی تفسیر میں کہا: یعنی عورتیں کپڑے باندھ کر اپنے بالوں کو لمبا کرلیتی ہیں۔

Chapter No: 34

باب الطِّيَرَةِ وَالْفَأْلِ وَمَا يَكُونُ فِيهِ الشُّؤْمُ

Regarding evil omens and Al- Fa’l and that which may be regarded as unlucky

بدشگونی ، نیک شگون اور جن چیزوں میں نحوست ہے

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاَتٌ مَائِلاَتٌ ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ ، لاَ يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ ، وَلاَ يَجِدْنَ رِيحَهَا ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There are two types of the people of Hell whom I have not seen, men with whips like the tails of cattle with which they strike the people, and women who are clothed yet naked, Mumilat Ma'ilat, (walking with an enticing gait or turning away from righteousness and leading others astray) with their heads like the humps of camels leaning to one side. They will not enter Paradise nor smell its fragrance, and its fragrance may be detected from such and such a distance."'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخ والوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے نہیں دیکھا، ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس سے وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں وہ سیدھے راستے سے بہکانے والی اور خود بھی بھٹکی ہوئی ہیں ان کے سر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پا سکیں گی جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے۔

Chapter No: 35

باب تَحْرِيمِ الْكِهَانَةِ وَإِتْيَانِ الْكُهَّانِ

The forbiddance of soothsaying and coming to soothsayers

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی ممانعت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَقُولُ إِنَّ زَوْجِي أَعْطَانِي مَا لَمْ يُعْطِنِي فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ ، كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ.

It was narrated from 'Aishah that a woman said: "O Messenger of Allah; what if I say that my husband has given me something that he did not give me?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "The one who pretends to have been given something that he was not given is like the one who wears two garments of falsehood."

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! کیا میں ظاہر کروں کہ میرے خاوند نے مجھے فلاں چیز دی ہے حالانکہ اس نے مجھے نہیں دی ، رسول اللہﷺنے فرمایا: جس کے پاس جو چیز نہ ہو اور وہ یہ ظاہر کرے کہ اس کے پاس وہ چیز ہے وہ جھوٹی زیبائش والے کپڑے پہننے والوں کی طرح ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : إِنَّ لِي ضَرَّةً , فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَتَشَبَّعَ مِنْ مَالِ زَوْجِي بِمَا لَمْ يُعْطِنِي ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ ، كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ.

It was narrated from Asma' that a woman came to the Prophet (s.a.w) and said: "I have a co-wife; is there any sin on me if I pretend, that my husband has given · me something that he did not give to me?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "The one who pretends to have been given something that he was not given is like the one who wears two garments of falsehood."

حضرت اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبیﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا: میری ایک سوکن ہے اگر میں اس پر یہ ظاہر کروں کہ میرے خاوند نے مجھے فلاں مال دیا ہے، حالانہ میرے خاوند نے مجھے کوئی مال نہیں دیا تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ایسی چیز کو ظاہر کرنے والا کہ جو چیز اسے نہ دی گئی ہو وہ فریب کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلاَهُمَا ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ.

It was narrated from Hisham with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 5584).

یہ حدیث دو اور سندوں سے اسی طرح مروی ہے۔

Chapter No: 36

باب اجْتِنَابِ الْمَجْذُومِ وَنَحْوِهِ

About avoiding the lepers etc.

جذامی سے اجتناب کا بیان

 

Chapter No: 37

بابُ قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا

About killing the snakes etc.

سانپ اور دیگر حشرات الارض کو مارنے کی شرعی احکام کا بیان

 

Chapter No: 38

باب اسْتِحْبَابِ قَتْلِ الْوَزَغِ

The recommendation of killing geckos

گرگٹ (چھپکلی) کو مارنے کا استحباب

 

Chapter No: 39

باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النَّمْلِ

The forbiddance of killing ants

چیونٹی کے مارنے کی ممانعت

 

Chapter No: 40

باب تَحْرِيمِ قَتْلِ الْهِرَّةِ

The forbiddance of killing cats

بلی کو مارنے کی ممانعت

 

‹ First2345