Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Hajj (15)    كتاب الحج

12

Chapter No: 11

بابُ الْعَمَلِ بِإِلْحَاقِ الْقَائِفِ الْوَلَدَ

About tracing relationship from physical features

بچہ کے نسب کے ثبوت میں قیافہ شناسی کا اعتبار

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ وَعَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) treated by cupping while he was a Muhrim.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے احرام کی حالت میں سینگی لگوائی ۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِى عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ.

It was narrated from Ibn Buhainah that the Prophet (SAW) was treated with cupping on way to Makkah, while he was a Muhrim, in the middle of his head.

حضرت ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے احرام کی حالت میں مکہ کے راستے میں اپنے سر مبارک کے درمیانی حصہ میں سینگی لگوائی۔

Chapter No: 12

بابُ قَدْرِ مَا تَسْتَحِقُّهُ الْبِكْرُ وَالثَّيِّبُ مِنْ إِقَامَةِ الزَّوْجِ عِنْدَهَا عَقِبَ الزِّفَافِ

How long a virgin and a previously married woman deserve from their husband to stay with them after wedding?

شب زفاف کے بعد کنواری اور بیوہ دلہنوں کے پاس شوہر کے ٹھہرنے کی مقدار

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَاءِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنَّ عُثْمَانَ - رضى الله عنه - حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الرَّجُلِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ.

It was narrated that Nubaih bin Wahb said: “We went out with Aban bin Uthman, and when we were at Malal, the eyes of Umar bin Ubaidullah become sore. When we were in Ar-Rawha the pain got worsens. He sent word to Aban bin Uthman asking him (about that). He sent word back to him, telling him to apply aloes to them, for Uthman narrated that the Messenger of Allah (SAW) had said, concerning a man whose eyes became sore when he was in Ihram, that he should apply aloes to them.”

نبیہ بن وہب سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم ملل کے مقام پر پہنچے تو عمر بن عبید اللہ کی آنکھوں میں تکلیف ہوئی اور جب روحاء کے مقام پر پہنچے تو شدید درد ہونے لگا تب انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف اس مسئلہ کے بارے میں اپنا قاصد بھیجا چنانچہ ابان نے ان کو جواب بھیجا کہ ایلوے کا لیپ لگالو کیونکہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کی آنکھوں میں تکلیف پڑ گئی اور وہ آدمی احرام کی حالت میں تھا تو نبیﷺنے اس کی آنکھوں پر ایلوے کا لیپ کرایا۔


وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنِى نُبَيْهُ بْنُ وَهْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ رَمِدَتْ عَيْنُهُ فَأَرَادَ أَنْ يَكْحُلَهَا فَنَهَاهُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَمَرَهُ أَنْ يُضَمِّدَهَا بِالصَّبِرِ وَحَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ.

Nubaih bin Wahb narrated that that eyes of Umar bin Ubaidullah bin Mamar became inflamed, and he wanted to apply Kohl to them, but Aban bin Uthman told him to apply aloes to them , and he narrated from Uthman bin Affan that the Prophet (SAW) had done that.

حضرت نبیہ بن وہب سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبید اللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے اپنی آنکھوں میں سرمہ لگوانا چاہا تو حضرت ابان بن عثمان نے انکو منع فرما دیا اور انہیں حکم فرمایا کہ ایلوے کا لیپ لگا لو کیونکہ حضرت عثمان بن عفان نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے ایسے ہی کیا تھا۔

Chapter No: 13

بابُ الْقَسْمِ بَيْنَ الزَّوْجَاتِ وَبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ أَنْ تَكُونَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ لَيْلَةٌ مَعَ يَوْمِهَا

Concerning the division of time among wives, and the clarification that the Sunnah is to give one night and one day to each of them

بیویوں کے درمیان تقسیم ، اور سنت یہ ہے کہ ہر ایک بیوی کے لیے ایک رات اور دن۔

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَهَذَا حَدِيثُهُ - عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالأَبْوَاءِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ. وَقَالَ الْمِسْوَرُ لاَ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ. فَأَرْسَلَنِى ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِى أَيُّوبَ الأَنْصَارِىِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ - قَالَ - فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِى إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ - رضى الله عنه - يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِى رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ يَصُبُّ اصْبُبْ. فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ -صلى الله عليه وسلم- يَفْعَلُ.

It was narrated from Ibrahim bin Abdullah bin Hunain , from his father, that Abdullah bin Abbas and Al-Miswar bin Makhramah had a difference of opinion while in Al-Abwa. Abdullah bin Abbas said: “The Muhrim may wash his head,” and Al-Miswar said: “The Muhrim may not wash his head.” Ibn Abbas sent me to Abu Ayyub Al-Ansari to ask him about that, and I found him washing himself between the two poles of a well, screened with a cloth. I greeted him with Salam, and he said: “Who is this?” I said: “Abdullah bin Hunain.” Abdullah bin Abbas has sent me to you to ask you how the Messenger of Allah (SAW) used to wash his head while he was in Ihram. Abu Ayyub [may Allah be pleased with them] put his hand on the cloth and lowered it until his head became visible, then he said to the person who was pouring water for him: “Pour some water.” He poured it onto his head, and then he rubbed his head with his hands, moving them forwards and backwards. Then he said: “this is what I saw him (SAW) doing.”

حضرت ابراہیم بن عبداللہ بن حنین اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان ابواء کے مقام پر اختلاف ہوگیا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ احرام والا آدمی اپنا سر دھو سکتا ہے اور حضرت مسور رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ احرام والا آدمی اپنے سر کو نہیں دھو سکتا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف اس مسئلہ کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا تو میں نے ان کو لکڑیوں کے درمیان ایک کپڑے سے پردہ کئے ہوئے غسل کرتے ہوئے پایا ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان پر سلام کیا تو انہوں نے فرمایا کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے پوچھوں کہ کیا رسول اللہﷺاحرام کی حالت میں اپنا سر دھوتے تھے؟ حضرت ایوب نے اپنے ہاتھ سے کپڑے کو نیچے کیا یہاں تک کہ آپ کا سر ظاہر ہوا پھر انہوں نے کسی پانی ڈالنے والے کو فرمایا کہ پانی ڈالو تو اس نے آپ کے سر پر پانی ڈالا پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو ہلایا پھر ہاتھوں کو سر پر پھیر کر آگے سے پیچھے کی طرف لائے اور پیچھے سے آگے کی طرف لائے پھر حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہﷺکو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ فَأَمَرَّ أَبُو أَيُّوبَ بِيَدَيْهِ عَلَى رَأْسِهِ جَمِيعًا عَلَى جَمِيعِ رَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ فَقَالَ الْمِسْوَرُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ لاَ أُمَارِيكَ أَبَدًا.

Zaid bin Aslam narrated that it with this chain (a hadith similar to no. 2889), and said: “Abu Ayyub [may Allah be pleased with him] passed his hands over his entire head, over his entire head, moving them to forwards and backwards. Al- Miswar said to Ibn Abbas: “I will never dispute with you again.””

حضرت زید بن اسلم سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے سر پر آگے اور پیچھے پھیرا تو حضرت مسور نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ میں کبھی بھی آپ سے بحث نہیں کروں گا۔

Chapter No: 14

بابُ جَوَازِ هِبَتِهَا نَوْبَتَهَا لِضَرَّتِهَا

It is permissibile for a wife to bestow her turn to a fellow-wife

اپنی باری سوکن کو ہبہ کر دینے کا جواز

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- خَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ فَقَالَ « اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِى ثَوْبَيْهِ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ».

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that a man fell from his camel and his neck was broken, and he died. The Prophet (SAW) said: “Wash him with water and lote tree leaves, and shroud him in his two garments, but do not cover his head, for Allah will raise him on the Day of Resurrection reciting the Talbiyah.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ایک ایسے آدمی کے بارے میں کہ جو اپنے اونٹ سے گرا اور مر گیا فرمایا اسے بیری کے پتوں اور پانی سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو اور اس کے سر کو نہ ڈھانپو کیونکہ اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے تلبیہ پڑھتے ہوئے اٹھائے گا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ وَأَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ - قَالَ أَيُّوبُ فَأَوْقَصَتْهُ أَوْ قَالَ - فَأَقْعَصَتْهُ وَقَالَ عَمْرٌو فَوَقَصَتْهُ - فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِى ثَوْبَيْنِ وَلاَ تُحَنِّطُوهُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ - قَالَ أَيُّوبُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا وَقَالَ عَمْرٌو - فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّى ».

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “While a man was standing with the Messenger of Allah (SAW) at Arafah, he fell from his mount.” (one of the narrators) Ayyub said: “and it broke his neck.” – “Mention of that was made to the Messenger of Allah (SAW) and he said: ‘Wash him with water and lotus leaves, and shroud him in his two garments, but do not put Hanut on him, nor cover his head, for Allah will raise him on the Day of Resurrection reciting the Talbiyah.’”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عرفات کے میدان میں رسول اللہﷺکے ساتھ کھڑا تھا اچانک وہ اپنی سواری سے گر پڑا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی نبیﷺسے اس کا ذکر کیا گیا تو آپﷺنے فرمایا کہ اسے بیری کے پتوں اور پانی سےغسل دو اور دو کپڑوں میں اس کو کفن دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ہی اس کا سر ڈھانپو کیونکہ اللہ قیامت کے دن اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ وہ تلبیہ کہہ رہا ہوگا۔


وَحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَجُلاً كَانَ وَاقِفًا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُحْرِمٌ. فَذَكَرَ نَحْوَ مَا ذَكَرَ حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that a man was standing with the Prophet (SAW) while he was in Ihram …… and he mentioned a report similar to that of Hammad from Ayyub (no 2892)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺکے ساتھ احرام کی حالت میں کھڑا تھا پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔


وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى - يَعْنِى ابْنَ يُونُسَ - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَخَرَّ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ وَقْصًا فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-« اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَلْبِسُوهُ ثَوْبَيْهِ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يَأْتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّى ».

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی احرام باندھے ہوئے رسول اللہﷺکے ساتھ آیا اور وہ اپنے اونٹ سے گر پڑا تو اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ مر گیا تو رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اسےپانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو، اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو کیونکہ یہ قیامت کے دن لیبک کہتا ہوا آئے گا۔


وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِىُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ». وَزَادَ لَمْ يُسَمِّ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ حَيْثُ خَرَّ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “A man came in Ihram with the Messenger of Allah (SAW)…” a similar report (as no 2894), until he said: “For he will be raised on the Day of Resurrection reciting the Talbiyah.” and he (narrator) added: “Saeed bin Jubair did not say where he fell.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہﷺکے ساتھ احرام کی حالت میں آیا آگے حدیث اسی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ تلبیہ پڑھ رہا ہوگا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَجُلاً أَوْقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِى ثَوْبَيْهِ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلاَ وَجْهَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ».

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that a man’s neck was broken by his mount when he was in Ihram, and he died. The Messenger of Allah (SAW) said: “Wash him with water and lotus leaves, and shroud him in his two garments, but do not cover his head or face, for Allah will raise him on the Day of Resurrection reciting the Talbiyah.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جو احرام کی حالت میں تھا اس کی سواری نے اس کی گردن توڑ دی اور وہ مر گیا تو رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے کپڑوں میں کفن دو اور اس کا چہرہ اور اس کا سر نہ ڈھانپو کیونکہ یہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھے گا۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما أَنَّ رَجُلاً كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُحْرِمًا فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِى ثَوْبَيْهِ وَلاَ تُمِسُّوهُ بِطِيبٍ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا ».

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that a man was with Messenger of Allah (SAW) in Ihram, and his camel broke his neck and he died. The Messenger of Allah (SAW) said: “Wash him with water and lotus leaves, and shroud him in his two garments, but do not put any perfume on him nor cover his head, for Allah will raise him on the Day of Resurrection with his hair matted together.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی احرام کی حالت میں رسول اللہﷺکے ساتھ تھا وہ اپنی اونٹنی سے گرا اور مر گیا تو رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور اسے ان ہی کپڑوں میں کفن دو ، نہ اس کو خوشبو لگاؤ اور نہ ہی سر ڈھانپوکیونکہ وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گا کہ اس کے بال جمے ہوئے ہوں گے۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَجُلاً وَقَصَهُ بَعِيرُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَلاَ يُمَسَّ طِيبًا وَلاَ يُخَمَّرَ رَأْسُهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that a man’s mount broke his neck while he was in Ihram with the Messenger of Allah (SAW). The Messenger of Allah (SAW) ordered that he be washed with water and lotus tree leaves, but no perfume should be put on him, and his head should not be covered, because he would be raised on the Day of Resurrection with his hair matted together.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی احرام کی حالت میں رسول اللہﷺکے ساتھ تھا اس کے اونٹ نے اس کی گردن توڑ دی( جس کی وجہ سے وہ مر گیا) تو رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور اس کا سر بھی نہ ڈھانکو کیونکہ یہ قیامت کے دن بال جمے ہوئے ہونے کی حالت میں اٹھے گا۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ ابْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بِشْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُحْرِمٌ فَوَقَعَ مِنْ نَاقَتِهِ فَأَقْعَصَتْهُ فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُغْسَلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَنْ يُكَفَّنَ فِى ثَوْبَيْنِ وَلاَ يُمَسَّ طِيبًا خَارِجٌ رَأْسُهُ. قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ حَدَّثَنِى بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ خَارِجٌ رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا.

It was narrated from Abu Bishr from Saeed bin Jubair, that heard Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] narrating that a man came ti Messenger of Allah (SAW) while he was in Ihram, then he fell down from his camel and it broke his neck. The Messenger of Allah (SAW) ordered that that he be washed with water and lotus tree leaves, and shrouded with two garments but no perfume should be put on him, and his head should not be covered. Shubah said: “then he narrated it to me after that and said: ‘His head and face were to be left uncovered, for he would be raised on Day of Resurrection with his hair matted together.’”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی احرام کی حالت میں رسول اللہﷺکے پاس آیا تو وہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی (اوروہ مر گیا ) تو نبی ﷺنے حکم دیا اسے پانی اور بیری کے پتوں کےساتھ غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دیا جائے اور اسے خوشبو نہ لگائی جائے اور اس کا سر باہر رہے ۔شعبہ راوی کہتے ہیں کہ اس کا سر اور اس کا چہرہ باہر رہے کیونکہ یہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گا کہ اس کے بال جمے ہوئے ہوں گے۔


حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - وَقَصَتْ رَجُلاً رَاحِلَتُهُ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَأَنْ يَكْشِفُوا وَجْهَهُ - حَسِبْتُهُ قَالَ - وَرَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُهِلُّ.

Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “A man’s mount broke his neck while he was with the Messenger of Allah (SAW), and the Messenger of Allah (SAW) told them to wash with water and lote tree leaves his face” – and I think he said his head – “uncovered, for he would be raised (on the Day of Resurrection) saying the Talbiyah.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی جو کہ رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھا اس کی سواری نے اس کی گردن توڑ دی (اوروہ مر گیا) تو رسول اللہ ﷺنے انہیں حکم دیا کہ اسےپانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اس کا چہرہ کھلا رکھو ۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا اور اس کا سر کھلا رکھو کیونکہ یہ قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا اٹھے گا۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلٌ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ فَمَاتَ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اغْسِلُوهُ وَلاَ تُقَرِّبُوهُ طِيبًا وَلاَ تُغَطُّوا وَجْهَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُلَبِّى ».

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “There was the man with the Messenger of Allah (SAW), and his mount broke his neck and he died. The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Wash him but do not put any perfume on him, and do not cover his face, for he will be raised reciting the Talbiyah.’”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺکے ساتھ ایک آدمی تھا اونٹنی نے اسکی گردن توڑ دی تو وہ مر گیا نبی ﷺنے فرمایا اسے غسل دو اور اسکو خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ہی اس کا چہرہ ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پڑھتا ہوا اٹھے گا۔

Chapter No: 15

باب اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ ذَاتِ الدِّينِ

It is recommended to marry a religious (pious) woman

دین دار عورت سے نکاح کرنے کا استحباب

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ لَهَا « أَرَدْتِ الْحَجَّ ». قَالَتْ وَاللَّهِ مَا أَجِدُنِى إِلاَّ وَجِعَةً. فَقَالَ لَهَا « حُجِّى وَاشْتَرِطِى وَقُولِى اللَّهُمَّ مَحِلِّى حَيْثُ حَبَسْتَنِى ». وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah (SAW) entered upon Dubaah bint Az-Zubair and said to her: ‘Do you want to perform Hajj?’ She said: ‘By Allah, I am often in pain.’ He said to her: ‘Go for Hajj, but stipulate a condition and say: “Allahumma, mahilli haithu habastani (O Allah, my place of existing Ihram is wherever You prevent me.)”’And she was married to Al-Miqdad.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺحضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لائے تو ان سے فرمایا کیا تو نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ حضرت ضباعہ نے عرض کیا اللہ کی قسم! مجھے درد ہوتا ہے۔آپﷺنے فرمایا : حج کرلو اور یہ شرط لگاؤ کہ اے اللہ ! میرا حج کھولنا اسی جگہ ہوگا جس جگہ تو مجھے روک لے گا۔اور حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں تھیں۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ دَخَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أُرِيدُ الْحَجَّ وَأَنَا شَاكِيَةٌ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « حُجِّى وَاشْتَرِطِى أَنَّ مَحِلِّى حَيْثُ حَبَسْتَنِى ».

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Prophet (SAW) entered upon Dubaah bint Az-Zubair bin Abdul- Muttalib, and she said: ‘O Messenger of Allah (SAW), I want to perform Hajj, but I am ill.’ The Prophet (SAW) said: ‘Go for Hajj, but stipulate the condition that: “Mahilli haithu habastani (My place of existing Ihram is wherever You prevent me.)”’

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبیﷺحضرت ضباعہ بنت زبیربن عبدالمطلب کے پاس تشریف لائے تو حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں لیکن میں بیمار ہوں تو نبی ﷺنے فرمایا: حج کرلو اور یہ شرط لگاؤ کہ (اے اللہ !) میرے احرام کھولنے کی وہی جگہ ہے جہاں تو مجھے روک دے گا۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - مِثْلَهُ.

A similar report (as no 2903) was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her].

ایک اور سند سے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَأَبُو عَاصِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ - رضى الله عنها - أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنِّى امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ وَإِنِّى أُرِيدُ الْحَجَّ فَمَا تَأْمُرُنِى قَالَ « أَهِلِّى بِالْحَجِّ وَاشْتَرِطِى أَنَّ مَحِلِّى حَيْثُ تَحْبِسُنِى ». قَالَ فَأَدْرَكَتْ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them], that Dubaah bint Az-Zubair bin Abdul- Muttalib [may Allah be pleased with them] came to Messenger of Allah (SAW) and said: “I am a heavy woman but I want to perform Hajj. What do you advice to me to do?” He said: “Enter Ihram for Hajj, but stipulate the condition that: “Mahilli haithu habastani (My place of existing Ihram is wherever You prevent me.)” H said: “But she was able to do it all.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں ایک عورت ہوں اور میں حج بھی کرنا چاہتی ہوں تو آپ ﷺمجھے اس بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: حج کے لیے احرام باندھ لے اور یہ شرط لگالے کہ میرے احرام کھولنے کی وہی جگہ ہے جس جگہ پر تو مجھے روک دے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس عورت نے حج پا لیا۔


حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِىُّ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتِ الْحَجَّ فَأَمَرَهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ تَشْتَرِطَ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them], that Dubaah want to perform Hajj and the Prophet (SAW) told her to stipulate a condition, and she did that on the command of Messenger of Allah (SAW).

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حج کا ارادہ کیا تو نبی ﷺنے اسے شرط لگانے کا حکم فرمایا تو حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺکے حکم سے ایسے ہی کیا۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلاَنِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ - وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو - حَدَّثَنَا رَبَاحٌ - وَهُوَ ابْنُ أَبِى مَعْرُوفٍ - عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِضُبَاعَةَ رضى الله عنها « حُجِّى وَاشْتَرِطِى أَنَّ مَحِلِّى حَيْثُ تَحْبِسُنِى ». وَفِى رِوَايَةِ إِسْحَاقَ أَمَرَ ضُبَاعَةَ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them], that the Messenger of Allah (SAW) said to Dubaah [may Allah be pleased with her] : “Go for Hajj, but stipulate the condition that: Mahilli haithu habastani (My place of existing Ihram is wherever You prevent me.)” According to report of Ishaq: “He commanded Dubaah.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ حج کرو اور یہ شرط لگالو کہ میرے احرام کھولنے کی وہی جگہ ہے جس جگہ تو مجھے روک دے اور اسحاق کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺنے حضرت ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کا حکم فرمایا تھا۔

Chapter No: 16

بابُ اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ الْبِكْرِ

About the recommendation to marry a virgin

کنواری لڑکی سے نکاح کرنے کا استحباب

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِىِّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ كُلُّهُمْ عَنْ عَبْدَةَ - قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ بِالشَّجَرَةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَبَا بَكْرٍ يَأْمُرُهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ.

It was narrated that Aisha [may Allah be pleased with her] said: “Asma bint Umais experienced Nifas from giving birth to Muhammad bin Abi Bakr in Ash-Shajarah. The Messenger of Allah (SAW) told Abu Bakr to tell her to perform Ghusl and enter Ihram.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو محمد بن ابی بکر کی پیدائش کی وجہ سے ایک درخت کے پاس ذوالحلیفہ میں نفاس شروع ہوگیا تو رسول اللہ ﷺنے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا کہ یہ اسماء غسل کریں اور احرام باندھ لیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - فِى حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِى الْحُلَيْفَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ - رضى الله عنه - فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ.

It was narrated from Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] in the hadith of Asma bint Umais, when she experienced Nifas after giving birth at Dhul- Hulaifah, that the Messenger of Allah (SAW) told Abu Bakr [may Allah be pleased with them] to tell her to perform Ghusl and enter Ihram.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جس وقت ذوالحلیفہ کے مقام پر نفاس شروع ہوگیا تو رسول اللہ ﷺنے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیاکہ حضرت اسماء کو حکم دیں کہ وہ غسل کرے اور احرام باندھ لے۔

Chapter No: 17

بابُ الْوَصِيَّةِ بِالنِّسَاءِ

Advice with regard to woman

عورتوں کی خیرخواہی کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لاَ يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ». قَالَتْ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « انْقُضِى رَأْسَكِ وَامْتَشِطِى وَأَهِلِّى بِالْحَجِّ وَدَعِى الْعُمْرَةَ ». قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ « هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ». فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.

It was narrated that Aisha [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) during the year of Farewell pilgrimage, and we entered Ihram for Umrah. Then the Messenger of Allah (SAW) said: ‘Whoever has a Hadi (sacrificial animal) with him, let him enter Ihram for Hajj with Umrah, then not exit from Ihram until he exits Ihram form both.’ “I came to Makkah and I was menstruating, I did not circumambulate the House nor go between As-Safa and Al-Marwah. I complained about that to the Messenger of Allah (SAW) and he said: ‘Undo your hair and comb it, and enter Ihram for Hajj, and leave Umrah for now.’ I did that. Then, we had finished Hajj, the Messenger of Allah (SAW) sent me with Abdur-Rahman Abi Bakr to At-Tanim and I performed Umrah. He said: ‘This is place of your Umrah.’ And those who had entered Ihram for Umrah circumambulated the House and went between As-Safa and Al-Marwah. Then they exited Ihram, and then they performed another Tawaf after they returned from Mina for Hajj. As for those who joined Hajj and Umrah, they performed one Tawaf.””

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ حج اور عمرہ کا احرام باندھے اور پھر اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے حلال نہ ہو جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں مکہ اس حالت میں آئی کہ میں حائضہ تھی میں نے نہ تو بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ ہی صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، میں نے رسول اللہ ﷺسے اس کی شکایت کی تو آپ ﷺنے فرمایا اپنے سر کے بال کھول دو اورکنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو ، اور عمرہ چھوڑ دو۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا جب ہم نے حج کرلیا تو رسول اللہ ﷺنے مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ( میرے بھائی )کے ساتھ تنعیم کے مقام پر بھیجا تو میں نے عمرہ کیا آپ ﷺنے فرمایا یہ تیرے عمرے کا بدلہ ہے جب لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا پھر وہ حلال ہوگئے پھر منیٰ سے واپس لوٹنے کے بعد اپنے حج کے لئے ایک اور طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى حَدَّثَنِى عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى فَلاَ يَحِلُّ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيَهُ وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ ». قَالَتْ عَائِشَةُ - رضى الله عنها - فَحِضْتُ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَلَمْ أُهْلِلْ إِلاَّ بِعُمْرَةٍ فَأَمَرَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِى وَأَمْتَشِطَ وَأُهِلَّ بِحَجٍّ وَأَتْرُكَ الْعُمْرَةَ - قَالَتْ - فَفَعَلْتُ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَضَيْتُ حَجَّتِى بَعَثَ مَعِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ وَأَمَرَنِى أَنْ أَعْتَمِرَ مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِى الَّتِى أَدْرَكَنِى الْحَجُّ وَلَمْ أَحْلِلْ مِنْهَا.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her], the wife of Messenger of Allah (SAW), said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) during the year of Farewell pilgrimage, and some of us entered Ihram for Umrah and some of us entered Ihram for Hajj. When we came to Makkah, the Messenger of Allah (SAW) said: ‘Whoever entered Ihram for Umrah and did not bring a sacrificial animal, let him exit Ihram, Whoever entered Ihram for Umrah and did bring a sacrificial animal, let him not exit Ihram until he has offered his sacrifice. And whoever entered Ihram for Hajj, let him complete his Hajj.’” Aishah [may Allah be pleased with her] said: “My menses began, and I continued to menstruate until the Day of Arafah, and I only entered Ihram for Umrah. The Messenger of Allah (SAW) told me to undo my hair and combs it, and enters Ihram for Hajj, and to forget about Umrah. I did that, until, when I completed my Hajj, the Messenger of Allah (SAW) sent Abdul- Rahman bin Abi Bakr with me and told me to perform Umrah from At-Tanim, to make up for the Umrah that I had abandoned when the time of Hajj came.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حجۃ الوداع کے لئے نکلے تو ہم میں سے کسی نے عمرہ کا احرام باندھا اور کسی نے حج کا احرام باندھا جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی ساتھ نہیں لایا تو وہ احرام کھول دے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی ساتھ لایا ہے تو وہ احرام نہ کھولے یہاں تک کہ اپنی قربانی نہ کرلے۔اور جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہے وہ اپنے حج پورا کر لے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے حیض آگیا اور عرفہ کے دن تک حائضہ رہی، اور میں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو رسول اللہ ﷺنے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے سر کے بال کھول دوں اور کنگھی کرلوں اور حج کا احرام باندھ لوں اور عمرہ کو چھوڑ دوں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ جب میں حج سے فارغ ہوگئی تو رسول اللہ ﷺنے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ میں مقام تنعیم سے عمرہ کروں اپنے اس عمرہ کے بدلہ میں جسے میں نے حائضہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا اور اس عمرہ کا احرام کھولنے سے پہلے میں نے حج کا احرام باندھ لیا تھا۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ أَكُنْ سُقْتُ الْهَدْىَ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ ثُمَّ لاَ يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ». قَالَتْ فَحِضْتُ فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى كُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِى قَالَ « انْقُضِى رَأْسَكِ وَامْتَشِطِى وَأَمْسِكِى عَنِ الْعُمْرَةِ وَأَهِلِّى بِالْحَجِّ ». قَالَتْ فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِى أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ فَأَرْدَفَنِى فَأَعْمَرَنِى مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِى الَّتِى أَمْسَكْتُ عَنْهَا.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her], the wife of Messenger of Allah (SAW), said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) during the year of Farewell pilgrimage, And I entered Ihram for Umrah, and I did not bring a sacrificial animal with me. The Messenger of Allah (SAW) said: “Whoever has a sacrificial animal with him, let him enter Ihram for Hajj along with him Umrah, then not exit from Ihram until he exits Ihram for both.” My menses began, and when the night of Arafah began, I said: “O Messenger of Allah (SAW), I had entered Ihram for Umrah, so what should I do about my Hajj?” He said: “Undo your hair, comb it, stop Umrah and enter Ihram for Hajj.” She said: “When I finished my Hajj, he told Abdul- Rahman bin Abi Bakr to let me ride behind him and to take me for Umrah from At-Tanim, to make up for Umrah that I had abandoned.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ حجۃالوداع کے سال نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا اور میں قربانی کا جانور ساتھ نہیں لائی تھی نبی ﷺنے فرمایا کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو وہ حج او رعمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے اور جب تک دونوں سے فارغ نہ ہو احرام نہ کھولے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حیض والی ہوگئی تھی میں نے عرفہ کی رات عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! میں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا اب میں اپنا حج کیسے کروں؟ آپ ﷺنے فرمایا اپنے سر کے بال کھول دو اور کنگھی کر اور عمرہ سے رک جاؤ، اور حج کا احرام باندھ لو، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں نے حج کرلیا تو آپ ﷺنے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے مجھے تنعیم سے عمرہ کرایا اور یہ میرے اس عمرہ کی جگہ تھا جسے میں نے چھوڑ دیا تھا۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ ». قَالَتْ عَائِشَةُ رضى الله عنها فَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِحَجٍّ وَأَهَلَّ بِهِ نَاسٌ مَعَهُ وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ وَأَهَلَّ نَاسٌ بِعُمْرَةٍ وَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) and he said: ‘Whoever among you wanted to enter Ihram for Hajj and Umrah, let him do so, and whoever wanted to enter Ihram for Hajj, let him do so, and whoever wanted to enter Ihram for Umrah, let him do so.’” Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah (SAW) entered Ihram for Hajj and some people did the same, and some people entered Ihram for Umrah and Hajj, and some people entered Ihram for Umrah. I was the one of those who entered Ihram for Umrah.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے تو آپ ﷺنے فرمایا تم میں سے جو حج و عمرہ کا احرام باندھنے کا ارادہ کرے وہ احرام باندھ لے ، اور جو حج کا احرام باندھنے کا ارادہ کرے وہ حج کا احرام باندھ لے ، اور جو عمرہ کا احرام باندھنے کا ارادہ کرے وہ عمرہ کا احرام باندھ لے ،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے حج کا احرام باندھا اور لوگوں نے بھی آپ ﷺکے ساتھ حج کا احرام باندھا اور کچھ لوگوں نے آپ ﷺکے ساتھ عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا اور کچھ لوگوں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا اور میں ان لوگوں میں سے تھی کہ جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَجَّةِ الْوَدَاعِ مُوَافِينَ لِهِلاَلِ ذِى الْحِجَّةِ - قَالَتْ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ فَلَوْلاَ أَنِّى أَهْدَيْتُ لأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ ». قَالَتْ فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ - قَالَتْ - فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ فَأَدْرَكَنِى يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِى فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « دَعِى عُمْرَتَكِ وَانْقُضِى رَأْسَكِ وَامْتَشِطِى وَأَهِلِّى بِالْحَجِّ ». قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ - وَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّنَا - أَرْسَلَ مَعِى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ فَأَرْدَفَنِى وَخَرَجَ بِى إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَى اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا وَلَمْ يَكُنْ فِى ذَلِكَ هَدْىٌ وَلاَ صَدَقَةٌ وَلاَ صَوْمٌ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) during the year of Farewell pilgrimage, near the time of appearance of crescent of Dhul-Hijjah. The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Whoever among you wants to enter Ihram for Umrah, let him do so. Were it not that I have brought the sacrificial animal with me; I would have entered Ihram for Umrah. Among the people there were some who entered Ihram for Umrah and some who entered Ihram for Hajj. I was one of those who entered Ihram for Umrah. We set out until we came to Makkah, but on the day of Arafah my menses began, and I did not exit Ihram for my Umrah. I complained about that to Messenger of Allah (SAW) and he said: “Forget about your Umrah. Undo your hair and comb it, and enter Ihram for Hajj.” She said: “I did that, then when it was the night of Al-Hasbah, and Allah had enabled us to complete our Hajj, he sent Abdul- Rahman bin Abi Bakr with me. He made me ride behind him and to took me out to At-Tanim, I entered Ihram for Umrah, and Allah enabled us to complete our Hajj and our Umrah.” “And there was no sacrifice, charity or fasting required because of that.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حجۃ الوداع کے لئے ذو الحجہ کے چاند کے مطابق نکلے۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم میں سےجو عمرہ کا احرام باندھنا چاہیے وہ باندھ لے ، اور اگر میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھا اور ان میں سے کچھ نے حج کا احرام باندھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ان میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو ہم نکلے یہاں تک کہ مکہ آگئے تو میں نے عرفہ کا دن اس حال میں پایا کہ میں حائضہ تھی اور میں اپنے عمرہ سے حلال نہیں ہوئی تھی تو میں نے اس کی شکایت رسول اللہ ﷺسے کی آپ ﷺنے فرمایا اپنے عمرہ کو چھوڑ دو، بال کھولو اور کنگھی کرلو اور حج کا احرام باندھ لو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اسی طرح کیا تو جب کنکریوں کی رات ہوئی اور اللہ تعالی نے ہمارا حج پوار کردیا تو آپ ﷺنے میرے ساتھ عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھیجا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ سوار کیا اور تنعیم کی طرف نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو اللہ تعالی نے ہمارے حج اور عمرہ کو پورا فرما دیا اور اس میں نہ کوئی قربانی کا جانور تھا اور نہ ہی کوئی صدقہ اور نہ کوئی روزہ تھا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مُوَافِينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِهِلاَلِ ذِى الْحِجَّةِ لاَ نَرَى إِلاَّ الْحَجَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ». وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدَةَ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) at the time of crescent moon of Dhul-Hijjah, not thinking of anything but Hajj. The Messenger of Allah (SAW) said: “Whoever among you wants to enter Ihram for Umrah, let him enter Ihram for Umrah.” And he quoted a hadith like that of Abdah (no 2914).

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ذو الحجہ کا چاند دیکھ کر رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے ، ہمارا صرف حج کا ارادہ تھا، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم میں سے جو پسند کرتا ہو کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے تو وہ عمرہ کا احرام باندھ لے ۔اور آگے حسب مذکور حدیث بیان ہوئی۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُوَافِينَ لِهِلاَلِ ذِى الْحِجَّةِ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا وَقَالَ فِيهِ قَالَ عُرْوَةُ فِى ذَلِكَ إِنَّهُ قَضَى اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا. قَالَ هِشَامٌ وَلَمْ يَكُنْ فِى ذَلِكَ هَدْىٌ وَلاَ صِيَامٌ وَلاَ صَدَقَةٌ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) at the time of crescent moon of Dhul-Hijjah. Some of us entered Ihram for Umrah, some of us entered Ihram for Hajj and Umrah, and some of us entered Ihram for Hajj. I was the one who entered Ihram for Umrah….” And he quoted a similar hadith like theirs and he said therein: “Urwah said concerning that: Allah enabled her to complete her Hajj and Umrah.” Hisham said: “And no sacrifice, fasting or charity was required because of that.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ ذو الحجہ کے چاند کے مطابق نکلے، ہم میں سے کچھ نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا اور کچھ نے حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، اور کچھ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، میں ان میں سے تھی جنہوں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا، اس سے آگے حدیث اسی طرح سے ہے جس طرح گزری اس سلسلہ میں عروہ نے کہا کہ اللہ تعالی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حج اور ان کے عمرہ دونوں کو پورا فرما دیا ۔ ہشام نے کہا کہ اس میں نہ قربانی واجب ہوئی ،نہ روزہ اور نہ صدقہ ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ أَبِى الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ وَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) during the year of Farewell pilgrimage. Some of us entered Ihram for Umrah, some of us entered Ihram for Hajj and Umrah, and some of us entered Ihram for Hajj. The Messenger of Allah (SAW) entered Ihram for Hajj. Those who had entered Ihram for Umrah exited Ihram, but those who had entered Ihram for Hajj or for both Hajj and Umrah, did not exit Ihram until the day of Sacrifice.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حجۃ الوادع کے سال نکلے تو ہم میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھا اور کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا ، تو جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ تو حلال ہو گئے احرام کھول دیا ، اور جنہوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا تو وہ یوم النحر قربانی والے دن سے پہلے حلال نہیں ہوئے احرام نہیں کھولے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَىَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا أَبْكِى فَقَالَ « أَنَفِسْتِ ». يَعْنِى الْحَيْضَةَ. - قَالَتْ - قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ « إِنَّ هَذَا شَىْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِى مَا يَقْضِى الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِى بِالْبَيْتِ حَتَّى تَغْتَسِلِى ». قَالَتْ وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), not thinking of anything but Hajj. When we were in Sarif, or close to it, my menses began. The Messenger of Allah (SAW) entered upon me and found me weeping. He said: “Have your menses begun?” I said: “Yes.” He said: ‘This is something that Allah has decreed for the daughters of Adam. Do what the pilgrims do, but do not circumambulate the House until you have performed Ghusl.’ And the Messenger of Allah (SAW) sacrificed cows on the behalf of his wives.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ نکلے اور ہمارا صرف حج کا ارادہ تھا، یہاں تک کہ جب سرف کے مقام پر یا اس کے قریب پہنچے تو میں حائضہ ہوگئی نبی ﷺمیری پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی آپ ﷺنے فرمایا کیا تو حائضہ ہوگئی ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے عرض کیا ہاں۔ آپ ﷺنے فرمایا یہ تو وہ چیز ہے جس کو اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کے بیٹیوں پر مقدر کردیا ہے لہذا حج کرنے والوں کے تمام کام کرو مگر غسل کے بغیر بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔


حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلاَنِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ نَذْكُرُ إِلاَّ الْحَجَّ حَتَّى جِئْنَا سَرِفَ فَطَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا أَبْكِى فَقَالَ « مَا يُبْكِيكِ ». فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّى لَمْ أَكُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ « مَا لَكِ لَعَلَّكِ نَفِسْتِ ». قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ « هَذَا شَىْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ افْعَلِى مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِى بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِى ». قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمْتُ مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأَصْحَابِهِ « اجْعَلُوهَا عُمْرَةً ». فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ - قَالَتْ - فَكَانَ الْهَدْىُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبِى بَكْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِى الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا - قَالَتْ - فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ فَأَمَرَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَفَضْتُ - قَالَتْ - فَأُتِينَا بِلَحْمِ بَقَرٍ. فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالُوا أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ. فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ قَالَتْ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ فَأَرْدَفَنِى عَلَى جَمَلِهِ - قَالَتْ - فَإِنِّى لأَذْكُرُ وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعُسُ فَتُصِيبُ وَجْهِى مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ حَتَّى جِئْنَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ جَزَاءً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِى اعْتَمَرُوا.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), not thinking of anything but Hajj, until we came to Sarif, where my menses began. The Messenger of Allah (SAW) entered upon me and found me weeping. He said: “Why are you weeping?” I said: “By Allah, I wish that I had not come out this year.” He said: “What is the matter with you? Have your menses begun?” I said: “Yes.” He said: “This is something that Allah has decreed for the daughters of Adam – peace be upon him. Do what the pilgrims do, but do not circumambulate the House until you had purified yourself.” When I came to Makkah, the Messenger of Allah (SAW) said to his Companions: ‘Make it Umrah.’ So the people exited Ihram (after performing Umrah) except those who had sacrificial animals with them. The Prophet (SAW), Abu Bakr, Umar and those who were well off had sacrificial animals with them. Then they entered Ihram for Umrah when they went to Mina. On the Day of Sacrifice my menses ended, and the Messenger of Allah (SAW) told me to perform Tawaf Al-ifadah. Some beef was brought to us, and I said: ‘What is this?’ They said: ‘The Messenger of Allah (SAW) has scarified cows on behalf of his wives.’ When it was the night of Al-Hasbah I said: ‘O Messenger of Allah (SAW), the people are going back having performed Hajj and Umrah, and I am going back having performed Hajj (only).’ So he told Abdur –Rahman bin Abi Bakr to led me ride behind him on his camel. I remember that I was a young girl and I got sleepy and my face touched the back of saddle. Then we came to At-Tanim where I entered Ihram for Umrah, to make up for the Umrah that the people had already done.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے ہم صرف حج کا ذکرکر رہے تھے یہاں تک کہ جب ہم سرف مقام پرپہنچے تو میں حائضہ ہوگئی رسول اللہ ﷺمیرے پاس تشریف لائے میں رو رہی تھی آپ ﷺنے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم! کاش کہ میں اس سال نہ نکلتی آپ ﷺنے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ شاید کہ تو حائضہ ہوگئی ہے؟ میں نے عرض کیا جی! آپ ﷺنے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے کہ جسے اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے تم اسی طرح کرو جس طرح حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا جب تک تو پاک نہ ہو جائے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں جب میں مکہ میں آئی تو رسول اللہ ﷺنے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم اپنے احرام کو عمرہ کا احرام کر ڈالو ، پھر جن لوگوں کے پاس قربانی تھی ان کے سوا سب نے احرام کھول دیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ،حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر مالدار لوگوں کے پاس قربانی کے جانور تھے پھر جس وقت وہ چلے تو انہوں نے احرام باندھ لیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب یوم النحر(10 ذی الحجہ) کا دن ہوا تو میں پاک ہوگئی تو رسول اللہ ﷺنے مجھے حکم فرمایا کہ میں طواف افاضہ کرلوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر ہمیں گائے کا گوشت دیا گیا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ ﷺکی اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔ تو جب محصب (کنکریاں پھینکنے کی رات) کی رات ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ لوگ تو حج اور عمرہ کرکے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے واپس لوٹوں گی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺنے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا کہ تو وہ مجھے اپنے اونٹ پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ میں ان دنوں ایک کم عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آجاتی تو پالان کی پچھلی لکڑی میرے چہرے کو لگتی تھی یہاں تک کہ ہم تنعیم کی طرف آگئے تو میں نے اس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور یہ عمرہ اس عمرہ کے بدلہ میں تھا جو لوگوں نے کیا تھا۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلاَنِىُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا أَبْكِى. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ الْمَاجِشُونِ. غَيْرَ أَنَّ حَمَّادًا لَيْسَ فِى حَدِيثِهِ فَكَانَ الْهَدْىُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبِى بَكْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِى الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا وَلاَ قَوْلُهَا وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعُسُ فَتُصِيبُ وَجْهِى مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We said Talbiyah for Hajj, then when we were in Sarif my menses began. The Messenger of Allah (SAW) entered upon me and found me weeping…” and he quoted a hadith like that of Al-Majishun (no 2919), except that is does not say in the hadith of Hammad: “The Prophet (SAW), Abu Bakr, Umar and those who were well off had sacrificial animals with them. Then they entered Ihram for Umrah when they went to Mina,” nor the words of Aishah: “I was a young girl and I got sleepy and my face touched the back of the saddle.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا (حج کا احرام باندھا) یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو میں حائضہ ہوگئی رسول اللہ ﷺمیری پاس تشریف لائےاس وقت میں رو رہی تھی آگے حدیث پچھلی حدیث کی طرح ہے سوائے اس کے کہ حماد کی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ نبیﷺاور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے صاحب ثروت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پاس قربانی کے جانور تھے اور نہ ہی حضرت عائشہ کا قول ہے کہ میں کم عمر لڑکی تھی اور اونگھنے لگتی تھی جس کی وجہ سے میرے چہرے پر کجاوے کی پچھلی لکڑی لگ جاتی تھی۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى خَالِى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَفْرَدَ الْحَجَّ.

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that the Messenger of Allah (SAW) performed Hajj only.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حج افراد کیا ہے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فِى أَشْهُرِ الْحَجِّ وَفِى حُرُمِ الْحَجِّ وَلَيَالِى الْحَجِّ حَتَّى نَزَلْنَا بِسَرِفَ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ « مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ مِنْكُمْ هَدْىٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلاَ ». فَمِنْهُمُ الآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِمَّنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ لَهُمْ قُوَّةٌ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا أَبْكِى فَقَالَ « مَا يُبْكِيكِ ». قُلْتُ سَمِعْتُ كَلاَمَكَ مَعَ أَصْحَابِكَ فَسَمِعْتُ بِالْعُمْرَةِ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ. قَالَ « وَمَا لَكِ ». قُلْتُ لاَ أُصَلِّى. قَالَ « فَلاَ يَضُرُّكِ فَكُونِى فِى حَجِّكِ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ ». قَالَتْ فَخَرَجْتُ فِى حَجَّتِى حَتَّى نَزَلْنَا مِنًى فَتَطَهَّرْتُ ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ فَقَالَ « اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ لْتَطُفْ بِالْبَيْتِ فَإِنِّى أَنْتَظِرُكُمَا هَا هُنَا ». قَالَتْ فَخَرَجْنَا فَأَهْلَلْتُ ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ فِى مَنْزِلِهِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَقَالَ « هَلْ فَرَغْتِ ». قُلْتُ نَعَمْ. فَآذَنَ فِى أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), entering Ihram for Hajj, during the month of Hajj, in the places of Hajj, and in the nights of Hajj, until we camped at Sarif. He came out to his Companions and said: ‘Whoever among you does not have a sacrificial animal with him and wants to make it Umrah, let him to do so, and whoever has a sacrificial animal with him, let him not do that.’ Some of them followed that, and some did not, among those who did not have a sacrificial animal with them. As for the Messenger of Allah (SAW), he had a sacrificial animal with him, and some of his Companions could also afford it. The Messenger of Allah (SAW) entered upon me and found me weeping. He said: ‘Why are you weeping?’ I said: ‘I heard what you said to your Companions, and I heard about Umrah, [and I have been prevented from performing Umrah]. He said: ‘What is the matter with you?’ I said: ‘I am not praying (meaning: I am in menses.)’ He said: ‘That does not matter. Do the (rituals of) Hajj, and perhaps Allah will compensate you for this. You are one of the daughters of Adam, and Allah has decreed for you what He has decreed for them.’ So I went out for my Hajj, until we camped in Mina, where I purified myself then we circumambulated the House. The Messenger of Allah (SAW) camped at Al- Muhassab, and he called Abdur-Rahman bin Abi Bakr and said: ‘Take your sister out of the sanctuary and let her enter Ihram for Umrah, then let her circumambulate the House, and I will wait for you here.’ So we went out and I entered Ihram, then I circumambulate the House and went between As-Safa and Al-Marwah, then we came to the Messenger of Allah (SAW) in his tent in the middle of the night. He said: ‘Have you finished?’ I said: ‘Yes.’ He gave his Companions permission to move on, and he passed by the Kabah and circumambulates it before praying Subh, then he left for Al- Madina.’”¬

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ حج کے مہینوں میں ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو آپ ﷺاپنے صحابہ کی طرف آئے اور فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ پسند کرتا ہو کہ اپنے اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لے تو وہ ایسے کر لے اور جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ اس طرح نہ کرے۔ تو ان میں سے کچھ نے اس پر عمل کیا اور کچھ نے چھوڑ دیا۔ بہرحال رسول اللہ ﷺکے پاس قربانی کا جانور تھا اور آپ ﷺکے چند صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی قربانی کی طاقت رکھتے تھے ، رسول اللہ ﷺمیرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی آپ ﷺنے فرمایا اے عائشہ! تم کس وجہ سے روہی ہو میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺنے اپنے صحابہ کو جو فرمایا میں نے سن لیا اور میں نے عمرہ کے بارے میں سنا ہے آپ ﷺنے فرمایا تجھے اس سے کیا غرض؟ میں نے عرض کیا کہ میں نماز نہ پڑھ سکوں گی آپ ﷺنے فرمایا کہ تجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا تم اپنے حج میں رہو شاید کہ اللہ تمہیں عمرہ کی توفیق عطا فرما دے اور بات دراصل یہ ہے کہ تم حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹیوں میں سے ہو اللہ نے تمہارے لئے بھی وہی مقدر کیا ہے جو دوسری عورتوں کے لئے مقدر کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے مناسک حج کی ادائیگی کے لئے نکلی یہاں تک کہ جب ہم منی پہنچ گئے تو میں وہاں پاک ہوگئی پھر ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور رسول اللہ ﷺوادی محصب میں اترے تو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا اپنی بہن کو حرم سے لے جاؤ تاکہ وہ عمرہ کا احرام باندھ سکیں،پھر بیت اللہ کا طواف کریں اور میں یہاں تم دونوں کا انتظار کر رہا ہوں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم نکلے میں نے احرام باندھا پھر میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کا طواف (سعی) کیا، پھر ہم رسول اللہ ﷺکے پاس واپس پہنچ گئے اور آپ ﷺ آدھی رات کے وقت اسی مقام پر تھے ۔آپ ﷺنے فرمایا کیا تم فارغ ہوگئی ہو؟ میں نے عرض کیا ہاں پھر آپ ﷺنے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہاں سے کوچ کرنے کی اجازت عطا فرمائی تو آپ ﷺنکلے اور جب بیت اللہ کے پاس سے گزرے تو آپ ﷺنے صبح کی نماز سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر آپ ﷺمدینہ کی طرف نکلے


حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرِدًا وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ وَمِنَّا مَنْ تَمَتَّعَ.

It was narrated that the Mother of the Believers, Aishah [may Allah be pleased with her] said: “Some of us entered Ihram for Hajj alone, and some of us entered Ihram for Qiran and some of us entered Ihram for Hajj Tamattu.”

حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم میں سے کچھ نے حج افراد کا احرام باندھا اور کچھ نے حج قران کا اور کچھ نے حج تمتع کا احرام باندھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ جَاءَتْ عَائِشَةُ حَاجَّةً.

It was narrated by Al-Qasim bin Muhammad who said: ‘Aishah came for Hajj.’

حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حج کا حرام باندھ کر آئی تھیں۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - يَعْنِى ابْنَ بِلاَلٍ - عَنْ يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ - عَنْ عَمْرَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِى الْقَعْدَةِ وَلاَ نُرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ. قَالَتْ عَائِشَةُ رضى الله عنها فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقِيِلَ ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ أَزْوَاجِهِ. قَالَ يَحْيَى فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ أَتَتْكَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ.

It was narrated that Amrah said: ‘I heard Aishah [may Allah be pleased with her] say: ‘We set out with the Messenger of Allah (SAW) five days before the end of Dhul- Qadah, not thinking of anything but Hajj. When we drew near to Makkah, the Messenger of Allah (SAW) ordered those who did not have sacrificial animals with them to exit Ihram after circumambulating the House and (running) between As-Safa and Al-Marwah.’ Aishah [may Allah be pleased with her] said: ‘Then some beef was brought to us on the Day of Sacrifice and I said: ‘What is this?’ It was said: ‘The Messenger of Allah (SAW) has offered a sacrifice on behalf of his wives.’’’ Yahya said: ‘I mentioned this hadith of Al-Qasim bin Muhammad and he said: ‘She has narrated the hadith correctly to you.’’

حضرت عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ ذو القعدہ سے ابھی پانچ دن باقی تھے کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ نکلے اور ہمارا صرف حج کا ارادہ تھا یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ ﷺنے حکم فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے بعد احرام کھول دے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ قربانی کے دن ہماری طرف گائے کا گوشت آیا تو میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو مجھے کہا گیا کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے ازواج مطہرات کی طرف سے گائے ذبح کی ہے یحیی کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو قاسم بن محمد سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم تو نے یہ حدیث بالکل اسی طرح بیان کی ہے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِى عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رضى الله عنها ح وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

A similar report (as no 2925) was narrated from Yahya with this chain.

ایک اور سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے ۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَمِّ الْمُؤْمِنِينَ ح وَعَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ قَالَ « انْتَظِرِى فَإِذَا طَهَرْتِ فَاخْرُجِى إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّى مِنْهُ ثُمَّ الْقَيْنَا عِنْدَ كَذَا وَكَذَا - قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ غَدًا - وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ - أَوْ قَالَ - نَفَقَتِكِ ».

It was narrated that the Mother of Believers said: “I said: ‘O Messenger of Allah (SAW), the people are leaving, having done two rituals, and I am leaving having done only one.’ He said: ‘Wait and when you have become pure, go out to At-Tanim and enter Ihram from there, then meet us at such and such a place’ he (the narrator) said: “I think he said: ‘Tomorrow’” “‘and you will have a reward (for Umrah) equivalent to your effort or your expenditure.”

حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! لوگ تو دو عبادتیں (حج اور عمرہ) کر کے واپس ہوں گے اور میں ایک ہی عبادت کر کے لوٹوں گی تو آپ ﷺنے فرمایا: انتظار کرو، جب تم پاک ہوجاؤ تو مقام تنعیم جانا اور وہاں سے احرام باندھنا ، اور ہم سے فلاں مقام پر آکر ملنا۔ راوی کہتا ہے میرا خیال ہے کہ آپﷺنے فرمایا : کل، اور تمہارے اس عمرہ کا ثواب تمہاری تکلیف اور تمہارے خرچ کے مطابق ہے۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ وَإِبْرَاهِيمَ - قَالَ لاَ أَعْرِفُ حَدِيثَ أَحَدِهِمَا مِنَ الآخَرِ -أَنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ -رضى الله عنها - قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

It was narrated that the Mother of Believers said: “I said: ‘O Messenger of Allah (SAW), the people are leaving, having done two rituals…” a similar hadith (as no 2927).

حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عرض کرتی ہیں اے اللہ کے رسول ﷺ! دوسرے لوگ تو دو عبادتیں کر کے واپس لوٹیں گے پھر اسی طرح حدیث بیان کی۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ نَرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ أَنْ يَحِلَّ - قَالَتْ - فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ الْهَدْىَ فَأَحْلَلْنَ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ - قَالَتْ - قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ « أَوَمَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِىَ قَدِمْنَا مَكَّةَ ». قَالَتْ قُلْتُ لاَ. قَالَ « فَاذْهَبِى مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّى بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ». قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِى إِلاَّ حَابِسَتَكُمْ قَالَ « عَقْرَى حَلْقَى أَوَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ». قَالَتْ بَلَى. قَالَ « لاَ بَأْسَ انْفِرِى ». قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَقِيَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا. وَقَالَ إِسْحَاقُ مُتَهَبِّطَةٌ وَمُتَهَبِّطٌ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), not thinking of anything but Hajj. When we came to Makkah, we circumambulated the House, and then the Messenger of Allah (SAW) ordered those who had not brought sacrificial animals with them to exit Ihram. Those who had not brought sacrificial animals with them exited the Ihram, and his wives had not brought sacrificial animals with them, so they exited the Ihram.” Aishah [may Allah be pleased with her] said: “Then my menses began so I did not circumambulate the House. When it was the night of Al-Hasbah, I said: ‘O Messenger of Allah (SAW), the people are going back having done with Umrah and Hajj, but I am going back having done Hajj only.’ He said: “Did you not circumambulate the House the night we came to Makkah?” I said: ‘No.’ he said: ‘Then go with your brother to At-Tanim, and enter Ihram for Umrah, then we will meet at such-and-such a place. ’” Safiyyah said: “I think that I have detained you.” He said: ‘(May you become) barren and shaven- headed.’ Did you not perform Tawaf on the Day of Sacrifice? She said: ‘Yes.’ He said: ‘it does not matter then, move on.’ Aishah said: “The Messenger of Allah (SAW) met me as he was going up from Makkah and I was coming down to it- or as I was going up and he was coming down from it.”

حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺنے ساتھ نکلے اور صرف حج کا ارادہ تھا، جب ہم مکہ آگئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا پھر رسول اللہ ﷺنے حکم فرمایا کہ جو آدمی قربانی ساتھ نہیں لایا وہ احرام کھول دے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ جو لوگ قربانی ساتھ نہیں لائے تھے انہوں نے احرام کھول دیا، اور آپ ﷺکی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی قربانی ساتھ نہیں لائی تھیں اس لئے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی اور میں بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی تو جب حصبہ (کنکریاں مارنے) کی رات ہوئی تو حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ﷺ لوگ تو عمرہ اور حج کر کے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کے ساتھ واپس لوٹوں گی؟ آپ ﷺنے فرمایا اے عائشہ! کیا جن راتوں میں ہم مکہ آئے تھے اس وقت تم نے طواف نہیں کیا تھا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا نہیں آپ ﷺنے فرمایا کہ تم اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم کی طرف جاؤ اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کرلو اور پھر فلاں فلاں جگہ ہم سے آکر مل جانا ۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں تمہیں روکنے والی ہوں آپ ﷺنے پیار سے فرمایا: زخمی اور سر منڈی! کیا تو نے قربانی کے دن (یوم نحر) طواف نہیں کیا تھا؟ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : کیوں نہیں۔آپ ﷺنے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں اب چلو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺسے میں اس وقت ملی کہ آپ ﷺمکہ سے بلندی پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا میں بلندی پر چڑھ رہی تھی اور آپ ﷺاتر رہے تھے۔


وَحَدَّثَنَاهُ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نُلَبِّى لاَ نَذْكُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَةً. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَنْصُورٍ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), reciting the Talbiyah but not mentioning Hajj or Umrah..” and he quoted a hadith similar to that of Mansur (no 2929).

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تلبیہ پڑھتے ہوئے نکلے ، ہمارا ارادہ نہ حج کا تھا اور نہ عمرہ کا ۔ (یعنی خصوصیت کے ساتھ)


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ - قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ -رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِى الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَىَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ مَنْ أَغْضَبَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ. قَالَ « أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّى أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ قَالَ الْحَكَمُ كَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ -وَلَوْ أَنِّى اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِى مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْىَ مَعِى حَتَّى أَشْتَرِيَهُ ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا ».

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah (SAW) came on the fourth or fifth day of Dhul-Hijjah, and he entered upon me in an angry state. I said: ‘Who has made you angry, O Messenger of Allah (SAW)? May Allah cause him to enter the Fire!’ He said: ‘Do you not realize that I ordered the people to do something and they are hesitating? If I had known before what I know now, I would not have brought the sacrificial animal with me, and I would have bought it (in Makkah), and I would have exited Ihram as they have done.’”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺذو الحجہ کے چار یا پانچ دن گزرے تھے کہ غصہ کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ کو کس نے ناراض کیا ہے؟ اللہ اس کو دوزخ میں داخل کرے۔ آپ ﷺنے فرمایا کیا تم نہیں جانتیں کہ میں نے لوگوں کو ایک کام کرنے کا حکم دیا تھا وہ اس میں تردد کر رہے ہیں۔ حکم راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپﷺنے فرمایا: جس چیز کا مجھے بعد میں علم ہوا ہے اگر پہلے ہوجاتا تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا،یہاں تک کہ میں قربانی کو خریدتا ،پھر اس طرح احرام کھولتا جس طرح انہوں نے احرام کھولا ہے ۔


وَحَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ سَمِعَ عَلِىَّ بْنَ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ قَدِمَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لأَرْبَعٍ أَوْ خَمْسٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِى الْحِجَّةِ. بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّكَّ مِنَ الْحَكَمِ فِى قَوْلِهِ يَتَرَدَّدُونَ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Prophet (SAW) came on the fourth or fifth (day) of Dhul-Hijjah …”a hadith similar to that of Ghundar (no 2931).

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ذو الحجہ کے چار پانچ دن گزرے ہوں گے کہ نبی کریمﷺ تشریف لائے ،آگے حدیث اسی طرح سے ہے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَاضَتْ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا. وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ. فَقَالَ لَهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ النَّفْرِ « يَسَعُكِ طَوَافُكِ لِحَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ ». فَأَبَتْ فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ.

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that she entered Ihram for Umrah, then she arrived at Makkah but she did not circumambulate the House before she got her menses. She did all of the rituals, as she had entered Ihram for Hajj. The Prophet (SAW) said to her on the Day of departing from Mina: “Your Tawaf will suffice for your Hajj and your Umrah.” But She insisted, so he sent her with Abdur-Rahman to At-Tanim, and she performed Umrah after performing Hajj.

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ آگئیں اور ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ حائضہ ہوگئی ، پھر انہوں نے احرام باندھ کر حج کے تمام مناسک ادا کئے تو نبی ﷺنے واپسی والے دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ تیرا طواف تیرے حج اور عمرہ کے لئے کافی ہوجائے گا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس پر راضی نہیں تھیں پھر آپ ﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا پھر انہوں نے حج کے بعد عمرہ ادا کیا۔


وَحَدَّثَنِى حَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا حَاضَتْ بِسَرِفَ فَتَطَهَّرَتْ بِعَرَفَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُجْزِئُ عَنْكِ طَوَافُكِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ ».

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that her menses began in Sarif, and she became pure in Arafah, and the Messenger of Allah (SAW) said: “Your going between As-Safa and Al-Marwah will suffice for your Hajj and your Umrah.”

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ سرف کے مقام پر حائضہ ہوگئیں اور عرفہ کے دن حیض سے پاک ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ صفا اور مروہ کا طواف تیرے حج اور تیرے عمرہ کے طواف سے کفایت کر جائے گا۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ شَيْبَةَ قَالَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ رضى الله عنها يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَرْجِعُ النَّاسُ بِأَجْرَيْنِ وَأَرْجِعُ بِأَجْرٍ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِى بَكْرٍ أَنْ يَنْطَلِقَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ. قَالَتْ فَأَرْدَفَنِى خَلْفَهُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ - قَالَتْ - فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ خِمَارِى أَحْسُرُهُ عَنْ عُنُقِى فَيَضْرِبُ رِجْلِى بِعِلَّةِ الرَّاحِلَةِ. قُلْتُ لَهُ وَهَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ قَالَتْ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ بِالْحَصْبَةِ.

Safiyyah bint Shaibah said: “Aishah [may Allah be pleased with her] said: ‘O Messenger of Allah (SAW), are the people going to go back with two rewards while I go back with only one?’ So He commanded Abdur-Rahman bin Abi Bakr to take her out to At-Tanim. She said: ‘So he made me ride behind him on his camel, and I started to lift my Khimar up off my neck. He struck my leg as if he was striking the camel, and I said to him: ‘Do you see anyone?’ She said: ‘And I entered Ihram for Umrah, then we came back to the Messenger of Allah (SAW) while he was in Al-Hasbah.’’”

حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا لوگ دو اجر لے کر واپس لوٹیں گے اور میں ایک اجر لے کر واپس لوٹوں گی تو آپ ﷺنے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تنعیم لے کر چلیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بٹھا لیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے دوپٹے کو اپنی گردن سے ہٹاتی تو وہ سواری کے بہانے میرے پاؤں پر مارتے ،میں نے ان سے کہا کہ کیا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے عمرہ کا احرام باندھا پھر ہم واپس آئے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺکے پاس وادی حصبہ میں پہنچ گئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو أَخْبَرَهُ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ فَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ.

Abdur Rahman bin Abi Bakr narrated that the Messenger of Allah (SAW) told him to let Aishah [may Allah be pleased with her] ride behind him, and to take her for Umrah from At-Tanim.

حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کراکر لائیں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ - قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ - عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ - رضى الله عنه - أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ - رضى الله عنها - بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ - قَالَ - فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ « الْحِلُّ كُلُّهُ ». فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى عَائِشَةَ - رضى الله عنها - فَوَجَدَهَا تَبْكِى فَقَالَ « مَا شَانُكِ ». قَالَتْ شَانِى أَنِّى قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الآنَ. فَقَالَ « إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِى ثُمَّ أَهِلِّى بِالْحَجِّ ». فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ « قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا ». فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَجِدُ فِى نَفْسِى أَنِّى لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ. قَالَ « فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ ». وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ.

It was narrated that Jabir [may Allah be pleased with them] said: “We entered Ihram with the Messenger of Allah (SAW) for Hajj only, and Aishah [may Allah be pleased with her] entered Ihram for Umrah. Then, when we were in Sarif, her menses began. When we came, we circumambulated the Kabah and went between As-Safa and Al-Marwah. Then the Messenger of Allah (SAW) commanded those of us who did not have sacrificial animals with us to exit Ihram.” Jabir said: “We said: ‘To what extent?’ He said: ‘Completely.’ So we had intercourse with our wives and put on perfume and wore our regular clothes, and there were only four nights between us and Arafah. Then we entered Ihram on the Day of At-Tarwiyah. Then the Messenger of Allah (SAW) entered upon Aishah [may Allah be pleased with her] and found her weeping. He said: ‘What is the matter with you?’ She said: ‘The matter with me, is that my menses began, and the people have exited Ihram, but I did not do so, and I did not circumambulate the House, and the people are going for Hajj now.’ He said: ‘That is something that Allah has decreed for the daughters of Adam. Perform Ghusl, then enter Ihram for Hajj.’ So she did that, and went to all the places of Hajj. Then when she became pure, she circumambulates the House and went between As-Safa and Al-Marwah. Then he said: ‘You have exited Ihram from your Hajj and Umrah together.’ She said: ‘O Messenger of Allah (SAW), I feel upset because I did not circumambulate the House before I performed Hajj.’ He said: ‘Take her, O Abdur-Rahman, and let her perform Umrah from At-Tanim.’ And that was on the night of Al-Hasbah. ”

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج افراد کا احرام باندھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عمرہ کا احرام باندھ کر گئیں یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حائضہ ہوگئیں تو جب ہم مکہ آگئے ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم میں سے جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے یعنی احرام کھول دے ہم نے عرض کیا کہ حلال ہونے کا کیا مطلب؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ وہ سارا حلال ہوجائے تو ہم اپنی عورتوں سے ہمبستر ہوئے اور ہم نے خوشبو لگائی اور ہم نے سلے ہوئے کپڑے پہنے اور ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں پھر ہم نے یوم ترویہ یعنی آٹھ ذی الحجہ کے حج کا احرام باندھ لیا پھر رسول اللہ ﷺحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے تو ان کو روتا ہوا پایا آپ ﷺنے فرمایا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میں حائضہ ہوگئی ہوں اور لوگ عمرہ کے احرام سے حلال ہو گئے اور میں حلال نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں تو آپ ﷺنے فرمایا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لئے تقدیر میں لکھ دیا ہے غسل کرو پھر حج کا احرام باندھ لو تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسی طرح کیا اور تمام مواقف پر ٹھہریں یہاں تک کہ جب وہ پاک ہوگئیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ تم اپنے حج اور عمرہ سے حلال ہوگئی ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ میں اپنے دل میں یہ بات محسوس کرتی ہوں کہ میں نے حج سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا ، آپ ﷺنے فرمایا : اے عبدالرحمن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لے جاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ اور یہ وادی محصب کی رات کی بات ہے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - يَقُولُ دَخَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى عَائِشَةَ - رضى الله عنها - وَهْىَ تَبْكِى. فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى آخِرِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ.

Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “The Prophet (SAW) entered upon Aishah [may Allah be pleased with her] and found her weeping ….”and he mentioned a hadith like that of Al-Laith (no 2937), to the end, but he did not mention what came before this of the hadith of Al-Laith.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس حال میں تشریف لے گئے کہ وہ رو رہی تھیں پھر اس سے آگے آخر تک اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - يَعْنِى ابْنَ هِشَامٍ - حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ مَطَرٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - فِى حَجَّةِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ وَزَادَ فِى الْحَدِيثِ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً سَهْلاً إِذَا هَوِيَتِ الشَّىْءَ تَابَعَهَا عَلَيْهِ فَأَرْسَلَهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مِنَ التَّنْعِيمِ. قَالَ مَطَرٌ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا حَجَّتْ صَنَعَتْ كَمَا صَنَعَتْ مَعَ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated from Jabir bin Abdullah that during the Hajj of Prophet (SAW), Aishah [may Allah be pleased with her] entered Ihram for Umrah, and he quoted a hadith like that of Al-Laith (no. 2938), but he added: “And he said: ‘The Messenger of Allah (SAW) was a man of gentle disposition, and when she wanted something he would agree to it. So he sent her with Abdur-Rahman bin Abi Bakr, and she entered Ihram for Umrah from At-Tanim.’” Matar said: “Abu Az-Zubair said: ‘When Aishah [may Allah be pleased with her] performed Hajj, she did what she had done with the Prophet (SAW). ’”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبیﷺکے ساتھ حج وعمرہ کا احرام باندھا پھر اسکے بعد لیث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ،اور اس میں یہ اضافہ ہے راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنرم دل آدمی تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی آپ ﷺسے کوئی فرمائش کرتیں تو آپﷺا س کو پورا کردیتے۔آپ ﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھیجا وہ انہیں تنعیم سے عمرہ کراکر لے آئے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب حج کرتیں تو اس طرح کرتیں جس طرح انہوں نے نبی ﷺکے ساتھ حج کیا تھا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ - رضى الله عنه - ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ - رضى الله عنه - قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيَحْلِلْ ». قَالَ قُلْنَا أَىُّ الْحِلِّ قَالَ « الْحِلُّ كُلُّهُ ». قَالَ فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَمَسِسْنَا الطِّيبَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَكَفَانَا الطَّوَافُ الأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَشْتَرِكَ فِى الإِبِلِ وَالْبَقَرِ كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِى بَدَنَةٍ.

It was narrated that Jabir bin Abdullah said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW), entering Ihram for Hajj, and the women and children were with us. When we came to Makkah, we circumambulated the House and went between As-Safa and Al-Marwah. Then the Messenger of Allah (SAW) said to us: ‘Whoever does not have a sacrificial animal with him, let him exit Ihram.’ We said: ‘To what extent?’ He said: ‘Completely.’ So we had intercourse with our wives, and we wore our regular clothes, and put on perfume. When the day of At-Tarwiyah came, we entered Ihram for Hajj, and our first going between As-Safa and Al-Marwah sufficed for us. The Messenger of Allah (SAW) ordered us to share camels and cows, one (animal) between seven of us.”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے ،عورتیں اور بچے بھی ہمارے ساتھ تھے جب ہم مکہ آگئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، رسول اللہ ﷺنے ہمیں فرمایا کہ جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ حلال کیسے ہوں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ کلی طور پر حلال ہوجاؤ۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے اپنی عورتوں سے مقاربت کی اور سلے ہوئے کپڑے پہنے اور خوشبو لگائی پھر جب ترویہ کا دن ہوا تو ہم نے حج کا احرام باندھا اور ہمیں صفا مروہ کا پہلا طواف ہی کافی ہو گیا تھا تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم فرمایا کہ اونٹ اور گائے کی قربانی میں ہم میں سے سات آدمی شریک ہوجائیں یعنی سات آدمی مل کر ایک اونٹ یا ایک گائے کی قربانی کریں۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - قَالَ أَمَرَنَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا أَحْلَلْنَا أَنْ نُحْرِمَ إِذَا تَوَجَّهْنَا إِلَى مِنًى. قَالَ فَأَهْلَلْنَا مِنَ الأَبْطَحِ.

It was narrated that Jabir bin Abdullah said: “The Prophet (SAW) commanded us, when we exited Ihram, to enter Ihram when we set out for Mina, so we entered Ihram from Al-Abtah.”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ جب ہم حلال ہو گئے تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم احرام باندھ کر منیٰ جائیں لہذا ہم نے ابطح کے مقام سے احرام باندھا۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنه - يَقُولُ لَمْ يَطُفِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلاَّ طَوَافًا وَاحِدًا. زَادَ فِى حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ طَوَافَهُ الأَوَّلَ.

Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: ‘The Prophet (SAW) and His Companions only went between As-Safa and Al-Marwah once.’

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺاور آپ اصحاب رضی اللہ عنہم نے صفا و مروہ کے درمیان ایک ہی(قسم کا) طواف کیا۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - فِى نَاسٍ مَعِى قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ - قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ - فَقَدِمَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِى الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ. قَالَ عَطَاءٌ قَالَ « حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَاءَ ». قَالَ عَطَاءٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ. فَقُلْنَا لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِىَ إِلَى نِسَائِنَا فَنَأْتِىَ عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَنِىَّ. قَالَ يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ - كَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّكُهَا - قَالَ فَقَامَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِينَا فَقَالَ « قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّى أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلاَ هَدْيِى لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِى مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْىَ فَحِلُّوا ». فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا. قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِىٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ فَقَالَ « بِمَ أَهْلَلْتَ ». قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا ». قَالَ وَأَهْدَى لَهُ عَلِىٌّ هَدْيًا فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لأَبَدٍ فَقَالَ « لأَبَدٍ

Ata said: “I heard Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them], along with some people who were with me, say: ‘We, the Companions of Muhammad (SAW), entered Ihram for Hajj only.’” Ata said: ‘Jabir said: ‘The Prophet (SAW) came on the morning of the fourth of Dhul-Hijjah and told us to exit Ihram.’ Ata said: ‘He said: ‘Exit Ihram and you may have intercourse with your wives.’’’ Ata said: ‘He did not insist on that for them, but he made permissible for them. We said: ‘When there are five days between us and Arafah, he told us to have intercourse with our wives, so we will come to Arafah with our private parts still dripping with semen!’’ He said: ‘Jabir gestured with his hand, and it is as if I can see his hand moving.’ He said: ‘The Prophet (SAW) stood up among us and said: ‘You know that I am the one who fears Allah the most among you, and I am the most truthful among you and the most righteous. Were it not for my sacrificial animal, I would have exited Ihram as you have done. If I had known before what I know now, I would not have brought the sacrificial animal. Exit Ihram.’ So we exited Ihram, and we listened and obeyed.’ Ata said: “Jabir said: ‘Then Ali came from his (Zakat) collecting mission and he (Prophet (SAW)) said: “For what did you enter Ihram?” He said: ‘For the same as the Messenger of Allah (SAW) entered Ihram.’ The Messenger of Allah (SAW) said to him: ‘Bring your sacrificial animal and remain in Ihram.’ So Ali brought him a sacrificial animal. Suraqah bin Malik said: ‘O Messenger of Allah, is it just for this year or forever?’ He said: ‘Forever.’ ’”

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ذو الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو نبی ﷺتشریف لائے اور ہمیں احرام کھولنے کا حکم دیا۔راوی عطاء کہتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا کہ اپنے احرام کھول دو اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ ۔عطاء کہتے ہیں کہ یہ حکم ان پر واجب نہ تھا لیکن ان کی بیویاں ان کے لئے حلال ہوگئی تھیں۔ (حضرت جابر فرماتے ہیں ) ہم نے کہا کہ اب عرفہ میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آپ ﷺنے ہمیں اپنی بیویوں سے مقاربت کا حکم فرمایا تو کیا ہم اس حال میں عرفہ میں آئیں گے کہ ہم سے جنسی عمل کے اثرات ظاہر ہو رہے ہوں گے ۔ راوی عطاء کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھ ہلا رہے تھے ۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺکھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ سچا ہوں اور تم میں سے سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میں نے قربانی روانہ نہ کی ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا جیسا کہ تم حلال ہوئے ہو۔ اور اگر میں اس معاملہ کی طرف پہلے متوجہ ہو جاتا جس طرف بعد میں متوجہ ہوا تو میں قربانی روانہ نہ کرتا ، اب تم احرام کھول دو۔ ہم نے احرام کھول دیے اور آپﷺکا فرمان سنا اور اس کی اطاعت کی ، حضرت جابر کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صدقات وصول کر کے آئے تو آپ ﷺنے پوچھا : تم نے احرام میں کیا نیت کی تھی ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ نیت کی تھی کہ جو رسول اللہ ﷺکی نیت ہے وہی میری نیت ہے ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اپنی قربانی روانہ کرو اور احرام باندھے رکھو، راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ﷺکے لئے بھی قربانی لائے۔ سراقہ بن مالک بن جعشم نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! کیا یہ حکم صرف اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ آپ ﷺنے فرمایا ہمیشہ کے لئے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَمَا نَدْرِى أَشَىْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَىْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ فَقَالَ « أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا فَلَوْلاَ الْهَدْىُ الَّذِى مَعِى فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ ». قَالَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلاَلُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ.

It was narrated that Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “We entered Ihram for Hajj with the Messenger of Allah (SAW), but when we came to Makkah he told us to exit Ihram and make it Umrah. We found that hard and felt anxious about it. News of that reached the Prophet (SAW), and we did not know whether he heard of it from heaven, or from the people. He said: ‘O people exit Ihram. Were it not for the sacrificial animal that is with me, I would do what you are doing. So we exited Ihram and had intercourse with our wives, and we did what those who are not in Ihram do, until the day of Al-Tarwiyah came, when we put Makkah behind us (to go to Mina and Arafat) and entered Ihram for Hajj.’

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے ساتھ ہم نے حج کا احرام باندھا تو جب ہم مکہ میں آگئے تو آپ ﷺنے ہمیں حکم دیاکہ ہم احرام کھولیں اور اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لیں تو یہ بات ہمیں دشوار لگی اور ہم نے اپنے سینوں میں تنگی محسوس کی، یہ بات نبی ﷺتک پہنچ گئی ہم نہیں جانتے کہ آپ ﷺتک یہ بات کیسے پہنچی؟ آسمان سے یا لوگوں میں سے کسی نے آپ ﷺتک یہ بات پہنچائی تو آپ ﷺنے فرمایا اے لوگو! تم احرام کھول دو اور اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح کہ تم نے کیا ۔راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے احرام کھول دیا اور ہم نے اپنی بیویوں سے جماع کیا اور وہ سارے کام کئے جو ایک حلال کرتا ہے یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آیا یعنی ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ ہوئی تو ہم نے مکہ سے پشت پھیری اور ہم نے حج کا احرام باندھا۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ قَالَ قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ النَّاسُ تَصِيرُ حَجَّتُكَ الآنَ مَكِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِى جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ - رضى الله عنهما - أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ سَاقَ الْهَدْىَ مَعَهُ وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَصِّرُوا وَأَقِيمُوا حَلاَلاً حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِى قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً ». قَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ قَالَ « افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَإِنِّى لَوْلاَ أَنِّى سُقْتُ الْهَدْىَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِى أَمَرْتُكُمْ بِهِ وَلَكِنْ لاَ يَحِلُّ مِنِّى حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ ». فَفَعَلُوا.

Musa bin Nafi said: “I came to Makkah to perform Umrah for Tamattu, four days before the day of At-Tarwiyah. The people said: ‘Now your Hajj is like that of the Makkans. I entered upon Ata bin Abi Rabah and asked him about that. Ata said: ‘Jabir bin Abdullah Al-Ansari [may Allah be pleased with them] told me that he performed Hajj with the Messenger of Allah (SAW) in the year when he brought the sacrificial animals with him. They entered Ihram for Hajj only, then the Messenger of Allah (SAW) said: ‘Exit your Ihram, circumambulate the House and go between As-Safa and Al-Marwah, then cut your hair and remain out of Ihram until the day of At-Tarwiyah comes. Then enter Ihram for Hajj, and make what you did before Tamattu. They said: ‘How can we make it Tamattu when we have named it as Hajj?’ He said: ‘Do what I am telling you to do. Were it not that I have brought the sacrificial animal with me, I would do what I am telling you to do, but it is not permissible for me to exit Ihram until the sacrificial animal reaches its destination. ’’’ ”

حضرت موسیٰ بن نافع کہتے ہیں کہ میں عمرہ کے احرام سے تمتع کا احرام کر کے ذو الحجہ کی آٹھ تاریخ یوم ترویہ سے چار دن پہلے مکہ آگیا تو لوگوں نے کہا کہ اب تمہارا حج مکہ والوں کے حج کی طرح ہو جائے گا۔ میں عطاء بن ابی رباح کے پاس گیا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو عطاء نے کہا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے جس سال رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج کیا تھا اسی سال آپ ﷺکی قربانی آپ ﷺکے ساتھ تھی اور صحابہ نے حج افراد کا احرام باندھا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم ایسے احرام سے حلال ہوجاؤ اور تم بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور بال کٹواؤ اور حلال ہو کر رہو یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آٹھ ذو الحجہ ہوگا تو تم حج کا احرام باندھ لینا اور اپنے پہلے والے احرام کو تمتع کرلو ، لوگوں نے عرض کیا ہم اسے تمتع کیسے کریں اور ہم نے تو حج کی نیت کی تھی؟آپ ﷺنے فرمایا: وہی کرو جس کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے۔اور اگر میں نے قربانی روانہ نہ کی ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جو تم کررہے ہو، لیکن میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک قربانی اپنی جگہ پہنچ نہ جائے ، پھر صحابہ نے اسی طرح کیا ۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِىٍّ الْقَيْسِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِىُّ عَنْ أَبِى عَوَانَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ - قَالَ - وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً.

It was narrated that Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “We came with the Messenger of Allah (SAW), entering Ihram for Hajj, then the Messenger of Allah (SAW) told us to make it Umrah and exit Ihram. He had sacrificial animal with him, so he could not make it Umrah.”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ہم اس حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر دیں اور عمرہ کرکے احرام کھولتے ہیں راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺکے ساتھ قربانی کا جانور تھا اس لئے آپ ﷺاپنے اس حج کے احرام کو عمرہ کا احرام نہ کر سکے۔

Chapter No: 18

بابُ لَوْلاَ حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ

About the fact that was it not for Hawwa, no woman would ever betray her husband

اگر حوا ء خیانت نہ کرتی تو قیامت تک کوئی عورت اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِالْمُتْعَةِ وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْهَى عَنْهَا قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ عَلَى يَدَىَّ دَارَ الْحَدِيثُ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ يُحِلُّ لِرَسُولِهِ مَا شَاءَ بِمَا شَاءَ وَإِنَّ الْقُرْآنَ قَدْ نَزَلَ مَنَازِلَهُ فَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ وَأَبِتُّوا نِكَاحَ هَذِهِ النِّسَاءِ فَلَنْ أُوتَى بِرَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً إِلَى أَجَلٍ إِلاَّ رَجَمْتُهُ بِالْحِجَارَةِ.

It was narrated that Abu Nadrah said: “Ibn Abbas used to enjoin Mutah, and Ibn Az-Zubair used to forbid it. I mentioned that to Jabir bin Abdullah and he said: ‘It is through me that this hadith was circulated. We performed Tamattu with the Messenger of Allah (SAW), but when (Umar became the Khalifah), he said: “Allah permitted to His Messenger whatever He willed, however He willed, and the revelation of the Quran has been completed. So complete Hajj and Umrah for Allah, as Allah has commanded you, and make a decision about your marriage to these women, for no man will be brought to me having married a woman for a specific length of time, but I will have him stoned.”’”

حضرت ابونضرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں حج تمتع کرنے کا حکم فرماتے تھے اور حضرت ابن زیبر رضی اللہ عنہ حج تمتع سے منع فرماتے تھے ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث تو میرے ہی ہاتھوں سے لوگوں میں پھیلی ہے ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ حج تمتع کیا ہےپھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو انہوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺکے لیے جس چیز کو جیسے چاہتاہے حلال کردیتا ہے اور قرآن مجید نے ٹھیک ٹھیک احکام نازل کردیئے ہیں ، لہذا تم حج و عمرہ اس طرح پورا کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے اور ان عورتوں سے نکاح کرو ۔ میرے پاس جو ایسا شخص لایا گیا جس نے متعہ (عارضی نکاح) کیا ہو تو میں اس کو پتھر مار مار کر رجم کردوں گا۔


وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ فِى الْحَدِيثِ فَافْصِلُوا حَجَّكُمْ مِنْ عُمْرَتِكُمْ فَإِنَّهُ أَتَمُّ لِحَجِّكُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِكُمْ.

Qatadah narrated it with this chain (a hadith similar to no. 2947), and he said in the hadith: “Separate your Hajj from your Umrah, for that is most proper for your Hajj, and most proper for your Umrah.”

حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے جس میں ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ تم اپنے حج کو اپنے عمرہ سے علیحدہ کرو کیونکہ اس سے تمہارا حج بھی پورا ہو جائے گا اور تمہارا عمرہ بھی پورا ہوگا۔


وَحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ وَقُتَيْبَةُ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ - قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ - عَنْ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَنَحْنُ نَقُولُ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ . فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً.

It was narrated that Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “We came with the Messenger of Allah (SAW) saying: ‘Labbaik bil-Hajj (Here we are at Your service for Hajj), then the Messenger of Allah (SAW) told us to make it Umrah.’”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ آئے اس حال میں کہ ہم حج کا تلبیہ پڑھ رہے تھے (حج کا احرام باندھا ہوا تھا ) تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم اس حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کردیں۔

Chapter No: 19

باب خَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ

The best (temporary) provision of this world is a pious woman

دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا عَنْ حَاتِمٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، فَسَأَلَ عَنِ الْقَوْمِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ ، فَقُلْتُ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى رَأْسِي فَنَزَعَ زِرِّي الأَعْلَى ، ثُمَّ نَزَعَ زِرِّي الأَسْفَلَ ، ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ ثَدْيَيَّ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ شَابٌّ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ ، يَا ابْنَ أَخِي ، سَلْ عَمَّا شِئْتَ ، فَسَأَلْتُهُ ، وَهُوَ أَعْمَى ، وَحَضَرَ وَقْتُ الصَّلاَةِ ، فَقَامَ فِي نِسَاجَةٍ مُلْتَحِفًا بِهَا ، كُلَّمَا وَضَعَهَا عَلَى مَنْكِبِهِ رَجَعَ طَرَفَاهَا إِلَيْهِ مِنْ صِغَرِهَا ، وَرِدَاؤُهُ إِلَى جَنْبِهِ ، عَلَى الْمِشْجَبِ ، فَصَلَّى بِنَا ، فَقُلْتُ : أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : بِيَدِهِ فَعَقَدَ تِسْعًا ، فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ ، ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ فِي الْعَاشِرَةِ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ ، كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيَعْمَلَ مِثْلَ عَمَلِهِ ،فَخَرَجْنَا مَعَهُ ، حَتَّى أَتَيْنَا ذَا الْحُلَيْفَةِ ، فَوَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَيْفَ أَصْنَعُ ؟ قَالَ : اغْتَسِلِي ، وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي. فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ ، حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ عَلَى الْبَيْدَاءِ ، نَظَرْتُ إِلَى مَدِّ بَصَرِي بَيْنَ يَدَيْهِ ، مِنْ رَاكِبٍ وَمَاشٍ ، وَعَنْ يَمِينِهِ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَعَنْ يَسَارِهِ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَمِنْ خَلْفِهِ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا ، وَعَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ ، وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ ، وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْءٍ عَمِلْنَا بِهِ. فَأَهَلَّ بِالتَّوْحِيدِ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ ، لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ ، وَالْمُلْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهَذَا الَّذِي يُهِلُّونَ بِهِ ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَيْئًا مِنْهُ ، وَلَزِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلْبِيَتَهُ. قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : لَسْنَا نَنْوِي إِلاَّ الْحَجَّ ، لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَةَ ، حَتَّى إِذَا أَتَيْنَا الْبَيْتَ مَعَهُ ، اسْتَلَمَ الرُّكْنَ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَى أَرْبَعًا ، ثُمَّ نَفَذَ إِلَى مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَم ، فَقَرَأَ : {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ. فَكَانَ أَبِي يَقُولُ ، وَلاَ أَعْلَمُهُ ذَكَرَهُ إِلاَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، : كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَ{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ}.ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الرُّكْنِ فَاسْتَلَمَهُ ، ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَى الصَّفَا ، فَلَمَّا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ : {إِنَّ الصَّفَا والْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ} أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ فَبَدَأَ بِالصَّفَا ، فَرَقِيَ عَلَيْهِ ، حَتَّى رَأَى الْبَيْتَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ، فَوَحَّدَ اللَّهَ وَكَبَّرَهُ ، وَقَالَ : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ثُمَّ دَعَا بَيْنَ ذَلِكَ ، قَالَ : مِثْلَ هَذَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ نَزَلَ إِلَى الْمَرْوَةِ ، حَتَّى إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاهُ فِي بَطْنِ الْوَادِي سَعَى ، حَتَّى إِذَا صَعِدَتَا مَشَى ، حَتَّى أَتَى الْمَرْوَةَ ، فَفَعَلَ عَلَى الْمَرْوَةِ كَمَا فَعَلَ عَلَى الصَّفَا. حَتَّى إِذَا كَانَ آخِرُ طَوَافِهِ عَلَى الْمَرْوَةِ ، فَقَالَ : لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ ، وَجَعَلْتُهَا عُمْرَةً ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ لَيْسَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحِلَّ ، وَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً ، فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِ أَبَدٍ ؟ فَشَبَّكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ وَاحِدَةً فِي الأُخْرَى ، وَقَالَ : دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ مَرَّتَيْنِ لاَ بَلْ لأَبَدِ أَبَدٍ. وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَوَجَدَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مِمَّنْ حَلَّ ، وَلَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا ، وَاكْتَحَلَتْ ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا ، فَقَالَتْ : إِنَّ أَبِي أَمَرَنِي بِهَذَا ، قَالَ : فَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ ، بِالْعِرَاقِ : فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَرِّشًا عَلَى فَاطِمَةَ لِلَّذِي صَنَعَتْ ، مُسْتَفْتِيًا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذَكَرَتْ عَنْهُ ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي أَنْكَرْتُ ذَلِكَ عَلَيْهَا ، فَقَالَ : صَدَقَتْ صَدَقَتْ ، مَاذَا قُلْتَ حِينَ فَرَضْتَ الْحَجَّ ؟ قَالَ قُلْتُ : اللَّهُمَّ ، إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ ، قَالَ : فَإِنَّ مَعِيَ الْهَدْيَ فَلاَ تَحِلُّ قَالَ : فَكَانَ جَمَاعَةُ الْهَدْيِ الَّذِي قَدِمَ بِهِ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ وَالَّذِي أَتَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِئَةً ، قَالَ : فَحَلَّ النَّاسُ كُلُّهُمْ وَقَصَّرُوا ، إِلاَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ.فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ تَوَجَّهُوا إِلَى مِنًى ، فَأَهَلُّوا بِالْحَجِّ ، وَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى بِهَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ ، ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلاً حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ مِنْ شَعَرٍ تُضْرَبُ لَهُ بِنَمِرَةَ ، فَسَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ تَشُكُّ قُرَيْشٌ إِلاَّ أَنَّهُ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ، كَمَا كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصْنَعُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ، فَأَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ ، فَنَزَلَ بِهَا ، حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ ، فَرُحِلَتْ لَهُ ، فَأَتَى بَطْنَ الْوَادِي ، فَخَطَبَ النَّاسَ وَقَالَ : إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ، أَلاَ كُلُّ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ مَوْضُوعٌ ، وَدِمَاءُ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعَةٌ ، وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ أَضَعُ مِنْ دِمَائِنَا دَمُ ابْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي سَعْدٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ ، وَرِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ ، وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ ، فَاتَّقُوا اللَّهَ فِي النِّسَاءِ ، فَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانِ اللهِ ، وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللهِ ، وَلَكُمْ عَلَيْهِنَّ أَنْ لاَ يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ أَحَدًا تَكْرَهُونَهُ ، فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِكَ فَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ ، وَلَهُنَّ عَلَيْكُمْ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ، وَقَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ ، كِتَابُ اللهِ ، وَأَنْتُمْ تُسْأَلُونَ عَنِّي ، فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ ؟ قَالُوا : نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّيْتَ وَنَصَحْتَ ، فَقَالَ : بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ ، يَرْفَعُهَا إِلَى السَّمَاءِ وَيَنْكُتُهَا إِلَى النَّاسِ اللَّهُمَّ ، اشْهَدْ ، اللَّهُمَّ ، اشْهَدْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ أَذَّنَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا ، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حَتَّى أَتَى الْمَوْقِفَ ، فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ إِلَى الصَّخَرَاتِ ، وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاةِ بَيْنَ يَدَيْهِ ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ ، وَذَهَبَتِ الصُّفْرَةُ قَلِيلاً ، حَتَّى غَابَ الْقُرْصُ ،وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ خَلْفَهُ ، وَدَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَاءِ الزِّمَامَ ، حَتَّى إِنَّ رَأْسَهَا لَيُصِيبُ مَوْرِكَ رَحْلِهِ ، وَيَقُولُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى أَيُّهَا النَّاسُ ، السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ كُلَّمَا أَتَى حَبْلاً مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَى لَهَا قَلِيلاً ، حَتَّى تَصْعَدَ ، حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ ، فَصَلَّى بِهَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا ، ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ ، وَصَلَّى الْفَجْرَ ، حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ ، بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ ، ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ ، حَتَّى أَتَى الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ، فَدَعَاهُ وَكَبَّرَهُ وَهَلَّلَهُ وَوَحَّدَهُ ، فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّى أَسْفَرَ جِدًّا ، فَدَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ ، وَكَانَ رَجُلاً حَسَنَ الشَّعْرِ أَبْيَضَ وَسِيمًا ، فَلَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ ظُعُنٌ يَجْرِينَ ، فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِنَّ ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ ، فَحَوَّلَ الْفَضْلُ وَجْهَهُ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ يَنْظُرُ ، فَحَوَّلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ عَلَى وَجْهِ الْفَضْلِ ، يَصْرِفُ وَجْهَهُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ يَنْظُرُ ، حَتَّى أَتَى بَطْنَ مُحَسِّرٍ ، فَحَرَّكَ قَلِيلاً ، ثُمَّ سَلَكَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَى الَّتِي تَخْرُجُ عَلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى ، حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا ، مِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ ، رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ ، فَنَحَرَ ثَلاَثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا ، فَنَحَرَ مَا غَبَرَ ، وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ ، ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ ، فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ ، فَطُبِخَتْ ، فَأَكَلاَ مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا. ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ إِلَى الْبَيْتِ ، فَصَلَّى بِمَكَّةَ الظُّهْرَ ، فَأَتَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، يَسْقُونَ عَلَى زَمْزَمَ ، فَقَالَ: انْزِعُوا ، بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَلَوْلاَ أَنْ يَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ فَنَاوَلُوهُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْهُ.

It was narrated from Jafar bin Muhammad that his father said: “We entered upon Jabir bin Abdullah, and he asked about the people, until he came to me. I said: ‘I am Muhammad bin Ali bin Hussain.’ He placed his hand on my head, then he undid my upper button and my lower button, then he placed his hand on my chest. At that time I was a young boy. He said: ‘Welcome to you, O son of my brother. Ask whatever you want.’ So I asked him. He was blind, and the time for prayer became due, so he got up, wearing a blanket which he wrapped around himself; every time he put it over his shoulders, the ends slipped back down, because it was too small, and his Rida was hanging beside him on the clothes hook. He led us in prayer, then I said: ‘Tell us about the Hajj of the Messenger of Allah (SAW)’ He gestured with his hand and counted nine, and said: ‘The Messenger of Allah (SAW) stayed for nine nights (in the Madinah) during which he did not perform Hajj, then in the tenth year he announced to the people that the Messenger of Allah (SAW) was going for Hajj. Many people came to Al-Madinah, all of them seeking to follow the Messenger of Allah (SAW) and do what he did. “We set out with him until we came to Dhul-Hulaifah, where Asma bint Umais gave birth to Muhammad bin Abi Bakr. She sent word to Messenger of Allah (SAW), asking: “What should I do?” He said: ‘Perform Ghusl, wrap your private part in a cloth, and enter Ihram.’ The Messenger of Allah (SAW) prayed in the Masjid, and then he rode AL-Qaswa until he reached Al-Baida. “I looks so far as I could see in front of him, and saw people riding and walking. To his right it was the same, and to its left it was the same, and behind him it was the same. The Messenger of Allah (SAW) was among us and the Quran was being revealed to him, and he was the best one to interpret it. So whatever he did, we d id too, and he (began the Talbiyah) of Tawhid, saying: “Labbaika Allahumma labbaik, labbaika la sharika laka labbaik. Inna al-hamda wan-nimata laka wal-mulk, la sharika lak (Here I am, O Allah, here I am. Here I am, You have no partner, here I am. Verily all praise a blessings are Yours, and all sovereignty, You have no partner. )” The people said this Talbiyah that they say nowadays, and the Messenger of Allah (SAW) did not object to any of that, but the Messenger of Allah (SAW) kept to his own Talbiyah.” “Jabir [may Allah be pleased with them] said: ‘We did not intend anything other than Hajj, and we were not thinking of Umrah. When we came to the Kabah with him, he touched the corner then walked quickly (Raml) for three circuits, and walked normally for four. Then he came to the Station of Ibrahim (Maqam Ibrahim) and recited the verse: “… And take you (people) the Maqam of Ibrahim as a place of prayer..” He stood with the Maqam between himself and the House.’” (Jafar bin Muhammad said) My father used to say – and I do not think he was narrating it from anyone but the Prophet (SAW) – that he used to recite in these two Rakah Qul Huwa Allahu Ahad and Qul Ya ayyuhal – kafirun. – “‘Then he went back to the corner and touched it, then he went out through the gate to As-Safa. When he drew near to As-Safa he recited: “Verily, As-Safa and Al-Marwah (two Mountains in Makkah) are the symbol of Allah …” “I will start with that with which Allah started.” So he started with As-Safa, climbing up until he could see the Kabah. Then he turned to the face the Qiblah and singled out Allah, and extolled His greatness, and he said: “La ilaha illallah wahdahu la sharika lah, lahul-mulk wa lahul-hamdu wa huwa ala kulli shay in qadir; la ilaha illallah wahdahu anjaza wadah wa nasara abdah wa hazama al-ahzaba wahdah (There is none worthy of worship but Allah alone, no partner or associate, His is the dominion and to Him be praise, and He is able to do all things; there is none worthy of worship but Allah alone, He fulfilled His promises and granted victory to His slave and defeated the confederates alone.)” Then he supplicated between that, and repeated this three times.”’ “Then he came down towards Al-Marwah and when his feet reached the bottom of the valley he ran until the ground started to rise, then he walked until he came to Al-Marwah, and he did at Al-Marwah as he had done at As-Safa. Then when it was the last lap and he was at Al-Marwah he said: “if I had known before what I know now, I would not have brought the sacrificial animals with me, and I would have made it Umrah. Whoever among you does not have a sacrificial animal with him, let him exit Ihram and make it Umrah.’ ” Suraqah bin Malik bin Jusham stood up and said: ‘O Messenger of Allah (SAW), is it just for this year or is it forever?’ The Messenger of Allah (SAW) interlaced the fingers of his hands and said: ‘Umrah has been incorporated into Hajj ’ twice. “No, it is forever and ever.” Ali came from Yemen with the sacrificial animal of the Prophet (SAW) and he found Fatimah [may Allah be pleased with her] among those who had exited Ihram. She was wearing dyed clothes and had put kohl on her eyes. He rebuked her for that and she said: ‘My father told me to do that.’ Ali used to say in Al-Iraq: “I went to the Messenger of Allah (SAW), complaining about Fatimah for what she had done, and to ask the Messenger of Allah (SAW) about she had told me about. I told him that I had rebuked her for that, and he said: ‘She spoke the truth, She spoke the truth. What did you say when you decided to go for Hajj?’ I said: “O Allah, I enter Ihram for that for which your Messenger entered Ihram.” He said: ‘I have the Hadi with me, do not exit Ihram.’” The total number of sacrificial animals that Ali brought from Yemen, and that Prophet (SAW) brought with him, was one hundred. The people all exited Ihram and cut their hair, except the Prophet (SAW) and those who had brought sacrificial animals with them. When the day of At-Tarwiyah came, they set out for Mina and entered Ihram for Hajj. The Messenger of Allah (SAW) rode and prayed Zuhr, Asr, Maghrib, Isha and Fajr there, then he waited for a while until the sun rose. He ordered that a tent of hair be pitched for him in Namirah. Then the Messenger of Allah (SAW) moved on, and the Quraish did not doubt that he would halt at Al-Mashar Al-Haram, as Quraish used to do during the Jahiliyyah, but he Messenger of Allah (SAW) carried on until he reached Arafat, where he found that the tent had been pitched for him in Namirah, and stopped there. “‘When the sun passed its zenith, he ordered that Al-Qaswa be saddled for him, and he came to the bottom of the valley, where he where he addressed the people and said: “Your blood and your wealth are sacred to one another, as sacred as this days of yours, in this month of yours, in this land of yours. All of matters of the Jahiliyyah are abolished beneath my feet. The blood feuds of the Jahiliyyah are abolished, and the first blood feud that I abolish is that of Rabiah bin Al-Harith, who was nursed among Banu Laith and killed by Hudhail. The Riba of the Jahiliyyahis abolished, and the first Ribathat I abolish is that of Abbas bin Abdul Muttalib; it is abolished. Fear Allah with regard to women, for you have taken them as a trust from Allah, and intimacy with them has become permissible to you by the Word of Allah. Your rights over them are that they should not allow anyone whom you dislike to tread on your bedding. If they do that, then hit them, but in manner that does not cause injury or leave a mark. Their rights over you are that you should provide for them and clothe them in a reasonable manner. I have left you something which, if you adhere to it, you will never go astray. The Book of Allah. You will be asked about me. What will you say? They said: “We bear witness that you have conveyed (the Message) and fulfilled (your duty) and offered sincere advice.” He gestured with his forefinger towards the sky and then towards the sky and then towards the people, and said “O Allah, bear witness, O Allah bear witness, three times.” Then the Adhan was called, then yhe Iqamah, then he prayed Zuhr, then the Iqamah was called and he prayed Asar, and he did not offer any prayer in between them. Then the Messenger of Allah (SAW) rode until he reached the Mawqif (place of standing). And he made his she-camel face Assakharat with people walking in front of him, and he turned to the face the Qiblah. Then he remained standing until the sun had set, after it rays had started to diminish and until the disk of the sun had disappeared. Then he seated Usamah on his mount behind him, and the Messenger of Allah (SAW) moved on, pulling Al-Qaswa’s reins tight until her head was touching the front of the saddle, and he gestured with the right hand: “O people, calmly, calmly! ” every time he came to small hill, he released the rein a little so that she could climb. Then he came to Al-Muzdalifah where he prayed Maghrib and Isha with one Adhan and two Iqamah, offering no prayer in between. Then the Messenger of Allah (SAW) lay down until dawn came, and he prayed Fajr, when he saw that dawn had come, with one Adhan and one Iqamah. Then he rode Al-Qaswa until he came to Al-Mashar Al-Haram. He turned to face the Qiblah and called upon Him, and proclaimed His greatness and Oneness. Then he remained standing until it had become quite bright, then he moved on before the sun rose. He seated Al-Fadl bin Abbas behind him, who was a man with lovely hair, white and handsome. When the Messenger of Allah (SAW) moved on, he passed some women riding camels. Al-Fadl started to look at them, so the Messenger of Allah (SAW) put his hand on the face of Al-Fadl. Al-Fadl turned his face to other side to look, and the Messenger of Allah (SAW) moved his hand to the other side of Al-Fadl’s face. Al-Fadl again turned his face to the other side to look, until he came to the bottom of Muhassir, where he sped up a little.”’ “Then he followed ¬¬the middle road that comes out at Al-Jamrat Al-Kubra, until he reached the Jamrah that is by the tree. Then he stoned it with seven pebbles, saying the Takbir with each throw – pebbles the size of broad beans – throwing from the bottom of the valley. Then he went to the place of slaughter, and slaughtered sixty-three (animals) with his own hand. Then he handed over to Ali who slaughtered the rest, and he gave him a share in his sacrifice. Then he ordered that a piece from each he bought; (the pieces) were put in a pot and cooked, and they (Prophet (SAW) and Ali) ate from the meat and drank from the soup.” Then the Messenger of Allah (SAW) rode and headed towards the House (and performed Tawaf Al-Ifadah), and prayed Zuhr in Makkah. He came to Banu Abdul – Muttalib, who were providing water to the pilgrims at Zamzam, and said: “Carry on drawing water, O Banu Abdul- Muttalib. Were it not that the people would overwhelm you I would have drawn water with you.” so they drew up a bucket for him and he drank from it.

حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت جابر نے سب لوگوں کا حال پوچھا ، جب میری طرف متوجہ ہوئے تو میں نے کہا: میں محمد بن علی بن حسین بن علی ہوں ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے میری طرح ہاتھ بڑھایا اور میرے سر پر ہاتھ رکھا اور پہلے میری قمیض کا بٹن کھولا اور پھر نیچے کا بٹن کھولا ، پھر اپنی ہتھیلی میرے سینے پر دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھی ، میں ان دنوں نوجوان لڑکا تھا ، پھر فرمایا: اے بھتیجے مرحبا! جو چاہو پوچھو، میں نے حضرت جابر سے کچھ سوالات کیے ، حضرت جابر اس وقت نابینا ہوچکے تھے ، اتنے میں نماز کا وقت آگیا ، اور حضرت جابر ایک چادر اوڑھ کر کھڑے ہوگئے ، حضرت جابر جب بھی چادر کے دونوں پلوؤں کو اپنے کندھوں پر رکھتے تو چادر کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے وہ پلو نیچے گر جاتے اور ان کے بائیں جانب ایک چادر کھونٹی پر لٹکی ہوئی تھی ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی ، پھر میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہﷺکے حج کے بارے میں بتلائیے ۔ حضرت جابر نے اپنے ہاتھ سے نو کا اشارہ کیا اور فرمایا: رسول اللہﷺنوسال تک مدینہ رہے اور حج نہیں کیا ، پھر دسویں سال اعلان کیا گیا کہ رسول اللہﷺحج کو جانے والے ہیں ۔ چنانچہ مدینہ منورہ میں بہت سے لوگ جمع ہوگئے اور وہ سب لوگ رسول اللہﷺکی اتباع کرنا چاہتے تھے اور رسول اللہﷺکے ساتھ حج پر جانا چاہتے تھے تاکہ حج کے افعال میں آپﷺکی اقتداء کریں ۔ ہم سب لوگ آپﷺکے ساتھ گئے ،جب ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس کے ہاں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے ۔ انہوں نے رسول اللہﷺسے دریافت کرایا اب میں کیا کروں؟ آپﷺنے فرمایا: غسل کرو اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر احرام باندھ لو۔ رسول اللہﷺنے مسجد میں دو رکعت نماز پڑھی اور قصواء اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب اونٹنی مقام بیداء میں سیدھی کھڑی ہوگئی تو میں نے انتہائے نظر تک اپنے آگے دیکھا تو مجھے سوار اور پیدل نظر آرہے تھے ، اور دائیں اور بائیں جانب اور میرے پیچھے لوگوں کا ہجوم تھا ۔رسول اللہﷺہمارے ساتھ تھے ،آپ پر قرآن نازل ہوتا تھا اور ا س کی مراد کو آپ ہی خود جانتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺجو عمل کرتے تھے ہم بھی وہی عمل کرتے تھے ، آپ ﷺنے توحید کے ساتھ تلبیہ پڑھا " لبیک اللہم لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لا شریک لک"۔ لوگوں نے بھی اسی طرح تلبیہ کے کلمات ادا کیے ۔رسول اللہﷺنے اس تلبیہ پر کچھ اضافہ نہیں کیا اور یہی تلبیہ پڑھتے رہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم صرف حج کی نیت کرتے تھے ، ہم عمرہ کو نہیں جانتے تھے ، جب ہم آپ ﷺکے ساتھ بیت اللہ پہنچے تو آپ ﷺنے رکن کی تعظیم کی ، پھر آپﷺنے طواف کے تین چکروں میں رمل کیا اور چار میں معمول کے مطابق طواف کیا ۔ پھر مقام ابراہیم پر آئے اور یہ آیت پڑھی : "واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی" اور مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان کیا ۔ آپﷺنے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں "قل ہو اللہ احد" اور " قل یاایہا الکافرون" کی قرات کی ، پھر آپﷺنے رکن کے پاس جاکر اس کی تعظیم کی ، پھر صفا کے قریب جو دروازہ ہے اس سے نکل کر کوہ صفا پر گئے ، جب صفا پر پہنچے تو یہ آیت پڑھی : "ان الصفا والمروۃ من شعائر اللہ " پھر آپﷺنے فرمایا: میں وہاں سے ابتداء کروں گا جہاں سے اللہ تعالیٰ نے ابتداء کی ہے ، پھر آپﷺنے صفا سے ابتداء کی اور صفا پر چڑھے ۔ آپﷺنے بیت اللہ کو دیکھا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالی کی توحید اور اس کی بزرگی بیان کی اور فرمایا: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، اسی کا ملک ہے اور اسی کی حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ، اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ، وہ ایک ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا ، اپنے بندے کی مدد کی ، اس نےتنہا تمام لشکروں کوشکست دی ، اس کے بعد آپﷺنے دعا کی اور یہ کلمات تین مرتبہ کہے ۔ پھر آپﷺمروہ کی طرف اترے اور جب آپ ﷺکے قدم مبارک وادی میں پہنچ گئے تو پھر آپ نے سعی کی یہاں تک کہ جب ہم چڑھ گئے توپھر آپ آہستہ چلنے لگے ۔ یہاں تک کہ مروہ پر پہنچے اور مروہ پر بھی وہی کچھ کیا جوصفا پر کیا تھا ۔ جب مروہ کاآخری چکر ہوا تو فرمایا: جس چیز کی طرف میں بعد میں متوجہ ہوا اگر اس کی طرف پہلے متوجہ ہوجاتا تو میں ہدی (قربانی) روانہ نہ کرتا اور اس احرام کو عمرہ کردیتا ، پس تم میں سے جس آدمی کے پاس ہدی نہیں ہے وہ حلال ہوجائے اور اس کو عمرہ کا احرام کردے ، یہ سن کر حضرت سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! یہ حکم اس سال کے لیے ہے یا یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے ؟ رسول اللہﷺنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں ڈال کر دوبارہ فرمایا: ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عمرہ حج میں داخل ہوگیا ، حضرت علی ، یمن سے نبی ﷺکے اونٹ لے کر آئے اور دیکھا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی ان لوگوں میں سے تھیں جو حلا ل ہوچکے تھے ، انہوں نے رنگین کپڑے پہنے ہوئے تھے اور آنکھوں میں سرمہ لگایا ہوا تھا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس پر اعتراض کیا تو حضرت فاطمہ نے کہا: میرے والد نے مجھے حکم دیا تھا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ عراق میں یہ کہہ رہے تھے کہ میں حضرت فاطمہ کے احرام کھولنے کی شکایت لے کر رسول اللہﷺکے پاس گیا اور حضرت فاطمہ نے جو مجھے بتایا تھا اس کی رسول اللہﷺکو خبر دی ، اپنے اعتراض کا ذکر کیا اور آپﷺسے اس بارے میں مسئلہ پوچھا: آپﷺنے فرمایا: انہوں نے سچ کہا ہے ، سچ کہا ہے، جب تم نے حج کی نیت کی تھی تو کیا کہا تھا ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ نیت کی تھی : میں اس چیز کا احرام باندھتا ہوں جس کے ساتھ رسول اللہﷺنے احرام باندھا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: میرے پاس ہدی ہے ، تم حلال نہ ہونا ۔حضرت جابر کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ جو یمن سے اونٹ لائےتھے اور جو اونٹ رسول اللہﷺکے ساتھ تھے سب مل کر 100 ہوگئے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر سب لوگ حلال ہوگئے اور انہوں نے بال کاٹ لیے ، سوائے رسول اللہ ﷺاور ان لوگوں کے جن کے پاس قربانی تھی ، جب آٹھ ذو الحجہ ہوا تو ان لوگوں نے منی جاکر احرام باندھا ، رسول اللہﷺبھی سوار ہوئے ، اور منی میں ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء ، اور فجر کی نمازیں پڑھیں ، پھر تھوڑی دیر ٹھہرے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا اور آپﷺنے بالوں سے بنے ہوئے ایک خیمہ کو مقام نمرہ میں نصب کرنے کا حکم دیا ، پھر رسول اللہ ﷺروانہ ہوئے ، قریش کو یقین تھا کہ آپ مشعر حرام میں ٹھہریں گے جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں قریش کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہﷺوہاں سے گزر کر عرفات میں پہنچے ، وہاں آپ ﷺنے مقام نمرہ میں اپنا خیمہ نصب کیا ہوا پایا ، آپ اس خیمہ میں ٹھہرے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا ، پھر آپﷺنے قصواء اونٹنی کو تیار کرنے کا حکم دیا ۔ پھر آپﷺنے بطن وادی میں آکر لوگوں کو خطبہ دیا ۔ آپﷺنے فرمایا: تمہاری جانیں ، اور تمہارے مال ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہیں جیسے اس شہر اور اس مہینہ میں آج کے دن کی حرمت ہے ۔ سنو! زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے ان قدموں کے نیچے پامال ہے ۔ زمانہ جاہلیت کے ایک دوسرے پر خون پامال ہیں اور سب سے پہلے میں اپنا خون معاف کرتا ہوں ، وہ ابن ربیعہ بن حارث کا خون ہے ، وہ بنو سعد میں دودھ پیتا بچہ تھاجس کو ہذیل نے قتل کردیا تھا۔ اسی طرح زمانہ جاہلیت کے تما م سود پامال ہیں اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے سود کو چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں اور وہ حضرت عباس بن عبد المطلب کا سود ہے ان کا تمام سود چھوڑ دیا گیا ہے ، تم لوگ عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو ، کیونکہ تم لوگوں نے ان کو اللہ تعالیٰ کی امان میں لیا ہے ، تم نے اللہ تعالیٰ کے کلمہ (نکاح) سے ان کی شرمگاہوں کو اپنے اوپر حلال کرلیا ہے ، تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے آدمی کو نہ آنے دیں جس کا آنا تمہیں ناگوار ہو ، اگر وہ ایسا کریں تو تم ان کو اس پر ایسی سزا دو جس سے چوٹ نہ لگے اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم اپنی حیثیت کے مطابق ان کو خوراک اور لباس فراہم کرو، میں تمہارے پاس ایک ایسی چیز چھوڑ کر جارہا ہوں کہ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑلیا تو کبھی گمراہ نہیں ہوں گے اور وہ چیز کتاب اللہ ہے ، تم لوگوں سے قیامت کے دن میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دوگے ؟ سب نے کہا: ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور حق رسالت ادا کردیا اور آپ نے امت کی خیر خواہی کی ، پھر آپﷺنے انگشت سے آسمان کی طرف اشارہ کرکے تین مرتبہ فرمایا: اے اللہ ! گواہ ہوجا ، پھر اذان اور اقامت ہوئی اور آپﷺنے ظہر کی نماز پڑھائی ، پھر اقامت ہوئی اور آپﷺنے عصر کی نماز پڑھائی ۔ ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی اور نماز نہیں پڑھی ۔ پھر رسول اللہﷺسوار ہوکر موقف گئے اور آپ نے اپنی اونٹنی قصواء کا پیٹ پتھروں کی جانب کردیا اور ایک ڈنڈی کو اپنے سامنے کرلیا اور قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا ، تھوڑی تھوڑی زردی جاتی رہی اور سورج کی ٹکیا غائب ہوگئی ۔ رسو ل اللہ ﷺنے حضرت اسامہ کو اپنے پیچھے بٹھایا اور واپس لوٹے اور قصواء اونٹنی کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوے کے اگلے حصہ سے لگ رہا تھا ، نبی ﷺہاتھ کے اشارے سے لوگوں کو آہستہ چلنے کی تلقین کرتے ، جب راستے میں کوئی پہاڑی آجاتی تو آپ اونٹنی کی مہار ڈھیلی کردیتے تاکہ اونٹنی چڑھ سکے۔ یہاں تک کہ آپ مزدلفہ پہنچے ، وہاں مغرب اور عشاء کی نماز ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ پڑھی اور ان دونوں فرضوں کے درمیان نقل بالکل نہیں پڑھے ، پھر رسول اللہ ﷺلیٹ گئے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوگئی ، جب صبح کی روشنی پھیل گئی تو آپﷺنے صبح کی نماز ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ پڑھی ، پھر آپ ﷺقصواء اونٹنی پر سوار ہوکر مشعر حرام پہنچے ، قبلہ کی طرف منہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی ، اللہ اکبر ، اور لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ کہا اور روشنی اچھی طرح پھیلنے تک وہیں ٹھہرے رہے اور طلوع آفتا ب سے پہلے وہاں سے لوٹ گئے ، حضرت فضل بن عباس کو آپﷺنے اپنے پیچھے بٹھایا ۔ حضرت فضل کے بال خوبصور ت تھے ، گورا رنگ تھا اور وہ ایک خوبصورت نوجوان تھے ۔ جب آپﷺروانہ ہوئے تو عورتوں کی ایک جماعت بھی جارہی تھی ، ایک ایک اونٹ پر ایک ایک عورت سوار تھی ۔ حضرت فضل رضی اللہ عنہ ان کی جانب دیکھنے لگے ، رسو ل اللہﷺنے فضل کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا ، حضرت فضل اپنا منہ دوسری طرف کرکے دیکھنے لگے ، رسول اللہﷺنے پھر ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور ان کا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا یہاں تک کہ بطن محسر میں پہنچ گئے ، آپﷺنے اونٹنی کو ذرا تیز چلایااور جمرہ کبریٰ جانے والی درمیانی راہ اختیار کی اور درخت کے قریب جو جمرہ ہے اس کے پاس پہنچے اور سات کنکریاں ماریں ۔ ہر ایک کنکری پر اللہ اکبر کہتے تھے ، یہ وہ کنکریاں تھیں جن کو چٹکی سے پکڑ کر پھینکا جاتا ہے ، آپ نے وادی کے درمیان سےکنکریاں ماریں ، پھر آپﷺمنیٰ گے اور وہاں تریسٹھ اونٹوں کو اپنے ہاتھوں سے نحر کیا ، پھر باقی اونٹ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نحر کے لیے دیے ۔آپﷺنے حضرت علی کو اپنی قربانی میں شریک کرلیا تھا ،پھر آپﷺنے حکم دیا کہ ہر قربانی سے گوشت کا ایک ٹکڑا لے کر ہانڈی میں ڈال کر پکایا جائے ، پھر آپ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں نے اس گوشت کو کھایا اور اس کا شوربہ پیا ۔ اس کے بعد آپ ﷺسوار ہوئے اور طواف افاضہ کیا ۔ آپﷺنے ظہر کی نماز مکہ مکرمہ میں پڑھی اور آپﷺبنو عبد المطلب کے پاس گئے ، وہ لوگ زمزم پر پانی پلارہے تھے ، آپﷺنے فرمایا: اے بنو عبد المطلب ! پانی بھرو، اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ تمہاری پانی کی خدمت پر غالب آجائیں گے (یعنی تم سے یہ منصب چھین لیں گے)تو میں بھی تمہارے ساتھ پانی بھرتا ، انہوں نے ایک ڈول آپ کو دیا اور آپ ﷺنے اس سے پانی پیا۔


وَحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِى أَبِى قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ وَزَادَ فِى الْحَدِيثِ وَكَانَتِ الْعَرَبُ يَدْفَعُ بِهِمْ أَبُو سَيَّارَةَ عَلَى حِمَارٍ عُرْىٍ فَلَمَّا أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ بِالْمَشْعَرِ الْحَرَامِ. لَمْ تَشُكَّ قُرَيْشٌ أَنَّهُ سَيَقْتَصِرُ عَلَيْهِ وَيَكُونُ مَنْزِلُهُ ثَمَّ فَأَجَازَ وَلَمْ يَعْرِضْ لَهُ حَتَّى أَتَى عَرَفَاتٍ فَنَزَلَ.

Jafar bin Muhammad said: “My father told me: ‘I went to Jabir bin Abdullah and asked him about the pilgrimage of the Messenger of Allah (SAW)…’” and he quoted a hadith similar to that of Hatim bin Ismail (no. 2950). He added: “… When the Messenger of Allah (SAW) passed by Muzdalifah at Al-Mashar Al-Haram, the Quraish did not doubt that he would halt there and camp there, but he carried on and did not pay any attention to it, until he came to Arafat, where he stopped.”

حضرت جعفر بن محمد بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا انہوں نے فرمایا کہ میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور میں نے آپ سے رسول اللہ ﷺکے حج کے بارے میں پوچھا اور پھر انہوں نے حاتم بن اسماعیل کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اس حدیث میں ہے کہ عرب کا دستور تھا کہ ابوسیارہ گدھے کی ننگی پشت پر سوار ہو کر ان کو مزدلفہ واپس لاتا تھا تو جب رسول اللہ ﷺمزدلفہ سے مشعر حرام کی طرف بڑھ گئے تو اہل قریش کو کوئی شک نہ رہا کہ آپ ﷺمشعر حرام میں قیام فرمائیں گے اور اسی جگہ پر آپ ﷺکا پڑاؤ ہوگا لیکن آپ ﷺتو اس سے بھی آگے بڑھ گئے اور آپ ﷺنے اس جگہ پر کوئی تو جہ نہ دی یہاں تک کہ آپ ﷺعرفات کے میدان میں آگئے۔

Chapter No: 20

بابُ الْوَصِيَّةِ بِالنِّسَاءِ

Advice with regard to woman

عورتوں کی خیرخواہی کا بیان

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَابِرٍ فِى حَدِيثِهِ ذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « نَحَرْتُ هَا هُنَا وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ فَانْحَرُوا فِى رِحَالِكُمْ وَوَقَفْتُ هَا هُنَا وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ وَوَقَفْتُ هَا هُنَا وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ ».

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (SAW) said: “I have offered my sacrifice here, and all of Mina is the place of sacrifice, so offer your sacrifices where you are staying. And I have stood here, and all of Arafat is the place of standing. And I have stopped here, and all of Muzdalifah is the place of stopping.”

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں نے یہاں قربانی کی اور منیٰ ساری کی ساری قربانی کی جگہ ہے تو تم جہاں اترو وہیں قربانی کرلو اور میں یہاں ٹھہرا اور یہ سارے کا سارا میدان عرفات ہے اور ٹھہرنے کی جگہ ہے اور میں یہاں ٹھہرا ، مزدلفہ اور یہ ساری کی ساری ٹھہرنے کی جگہ ہے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَى أَرْبَعًا.

It was narrated from Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them], that when the Messenger of Allah (SAW) came to Makkah, he came to the Black stone and touched it, then he walked to the right, walking quickly (Raml) in three circuits and walking normally in four.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺجب مکہ تشریف لائے تو آپ ﷺنے حجر اسود کو بوسہ دیا ، پھر اپنی دائیں طرف چلے اور طواف کے تین چکروں پر عمل کیا اور باقی چار چکروں میں معمول کے مطابق چل کر طواف کیا۔

12