Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Faith (1)    كتابُ الإيمان

123Last ›

Chapter No: 1

بَابُ بَيَانِ الْإِيْمَانِ وَالإِسْلَامِ وَالإِحْسَانِ وَ وُجُوبُ الْإِيْمَانِ بِإِثْبَاتِ قَدَرِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى. وَبَيَانُ الدَّلِيْلُ عَلَى التَّبَرَّيِ مِمَّنْ لَا يُؤْمِنُ بِالْقَدْرِ ، وَإِغْلُاظُ الْقَوْلِ فِيْ حَقِّهِ.

Explanation of Iman (Faith), Islam (Submission) and Ihsan (Excellence) and the obligation of Qadar (Divine Decree) of Allah, Glorious and Most High is He, and the evidence of acquitting one self from the one who do not believe in the Qadar (Divine Decree) and having a harsh view for him

ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں، اور جو تقدیر پر ایمان نہیں لاتا اس سے بیزاری ولاتعلقی اور اس کی تنقید میں شدت اور سخت بات کے جواز کا بیان۔

حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ كَهْمَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ؛ ح: و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قَالَ كَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ بالْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَاءِ فِي الْقَدَرِ فَوُفِّقَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ دَاخِلًا الْمَسْجِدَ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي أَحَدُنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَامَ إِلَيَّ فَقُلْتُ:يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ وَذَكَرَ مِنْ شَأْنِهِمْ وَأَنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ وَأَنَّ الْأَمْرَ أُنُفٌ قَالَ: إِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُمْ وَأَنَّهُمْ بُرَآءُ مِنِّي وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لِأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ؟ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ؟ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا؟ قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ.

It was narrated that Yahya bin Ya'mar said: "The first one who spoke about Al-Qadar in AI-Basrah was Ma'bad AI-Juhani. Humaid bin 'Abdur-Rahman Al-Himyari and I went for Hajj or 'Umrah and we said: 'If we meet any of the Companions of the Messenger of Allah (s.a.w), we will ask them about what these people are saying about Al-Qadar. We came across 'Abdullah bin 'Umar bin Al-Khattab, entering the Masjid, so my companion and I came alongside him, one on his right and the other on his left. I thought that my companion would leave me to speak, so I said: 'O Abu 'Abdur-Rahman! There are people who have appeared in our land that read the Qur'an and seek knowledge"' - and he spoke about them - "'and they claim that there is no Qadar, and that nothing is predestined.' He said: 'If you meet those people, tell them that I have nothing to do with them and they have nothing to do with me. By the One by Whom 'Abdullah bin 'Umar swears! If one of them had gold like Uhud, and he spent it (in charity), Allah would not accept it from him unless he believed in Al-Qadar.' Then he said: 'My father, 'Umar bin Al-Khattab, told me: "While we were with the Messenger of Allah (s.a.w) one day, a man came to us whose garment was exceedingly white and whose hair was exceedingly black, and there were no signs of travel on him, and none of us knew who he was. He came and sat before the Prophet (s.a.w), resting his knees against his and placing his hands on his thighs. He said: 'O Muhammad, tell me about Islam.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Islam means to bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah; to establish the Salat, to pay the Zakat, to fast (the month of) Ramadan and to perform pilgrimage to the House (the Ka'bah), if you have the means.' He said: 'You have spoken the truth."' He ('Umar) said: "It amazed us, how he questioned him and (at the same time) said that he had spoken the truth. He said: 'Tell me about faith (Al-Iman). He (s.a.w) said: 'It is to believe in Allah, His Angels, His Books, His Messengers, the Last Day, and to believe in Al-Qadar (the divine will and decree), both the good and bad of it.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'Tell me about Al-Ihsan.' He (s.a.w) said: 'It is to worship Allah as though you can see Him, for although you cannot see Him, He indeed sees you.' He said: 'Tell me about the Hour.' He said: 'The one who is asked about it does not know more than the one who is asking.' He said: 'Then tell me about its signs.' He (s.a.w) said: 'When the slave woman gives birth to her mistress, and when you see the barefoot, naked, destitute shepherds competing in the construction of lofty buildings.'" He ('Umar) said: "Then he went away. I stayed there for a while, then he (the Prophet (s.a.w)) said to me: 'O 'Umar! Do you know who that questioner was?' I said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'That was Jibra'il, who came to you to teach you your religion."'

یحییٰ بن یعمر سے روایت ہے کہ سب سے پہلے جس نے بصرہ میں تقدیر کے معاملے میں گفتگو کی وہ معبد جہنی تھا ۔ میں اور حمید بن عبد الرحمن حمیری دونوں حج یا عمرے کے لیے نکلے او رہم نے کہا کاش ہمیں کسی صحابی رسول ﷺسے ملاقات ہوتی تو تقدیر کے حوالے سےان لوگوں کے خیال کے بارے میں پوچھتے۔اتفاق سے عبد اللہ بن عمر سے مسجد جاتے ہوئے ملاقات ہوئی۔ہم نے ان کو درمیان میں کردیا ایک دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف ۔ میرا خیال تھا کہ میرا ساتھی مجھے بات کرنے کا موقع دے گا (اسی لیے میں نے بات کی) میں نے کہا اے ابا عبد الرحمن (یہ ابن عمر کی کنیت تھی)ہمارے ملک میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوئے ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں اور علم کا شوق رکھتے ہیں یا اس کی باریکیاں نکالتے ہیں۔اور ان کا حال بیان کیا کہ وہ کہتے ہیں تقدیر نامی کوئی چیز نہیں ہے ۔اور سب کام ناگہاں(اچانک) ہوگئےہیں۔عبد اللہ بن عمر نے کہا جب آپ ایسے لوگوں سے ملیں گے تو ان سے کہہ دو کہ میں ان سے بیزار ہوں اور وہ مجھ سے۔اللہ کی قسم ایسے لوگوں میں سے اگر کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو۔پھر وہ اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو اتنی دیر تک قبول نہیں فرمائے گا جب تک کہ تقدیر پر ایمان نہیں لائے گا۔ پھر فرمانے لگے مجھے اپنے والد عمر بن خطاب نے بتایا کہ ہم ایک روز رسول اللہ کے پاس بیٹھے تھے ، اتنے میں ایک شخص نمودار ہوا۔جس کے کپڑے نہایت سفید تھے اور بال نہایت کالے تھے ، اس کے اوپر سفر کے آثار نہیں تھے او رنہ ہی ہم میں سے کوئی اس کو پہچانتا تھا۔یہاں تک کہ وہ آپ ﷺکے پاس بیٹھ گئے۔اور اپنے گھٹنے آپ ﷺ کے گھٹنوں سے ملا دئیے۔اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھے۔(جیسے شاگرد استاد کے سامنے بیٹھتا ہے)پھر کہنے لگا اے محمد ﷺ!مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں کہ اسلام کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام یہ ہے کہ آپ اس بات کی گواہی دے کہ کوئی سچا معبود نہیں ہے سوائے اللہ کے اور محمد ﷺاس کے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔اور نماز قائم کریں ۔ اور زکوٰۃ ادا کریں اور رمضان کے روزے رکھیں اور خانہ کعبہ کا حج کریں اگر آپ سے ہوسکے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا۔ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کررہا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے۔پھر اس نے کہا ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا ایمان یہ ہے کہ آپ اللہ ، او ر اس کےفرشتوں ، کتابوں ، رسولوں ، اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں۔اور ایمان لائیں تقدیر پر اچھا ہو یا برا (سب اللہ کی طرف سے ہے)اس نے کہا آپ نے سچ کہا۔ پھر وہ کہنے لگا مجھے احسان کے بارے میں بتائیں کہ احسان کیا ہے؟آپ ﷺنے فرمایا احسان یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادت اس طرح دل لگاکر کریں جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں ،اگر تو اس کو نہیں دیکھتا اتنا تو ہو کہ وہ آپ کو دیکھ رہاہے۔پھر اس نے کہا مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں کہ وہ کب ہوگی؟ آپﷺنے فرمایا آپ جس سے پوچھتے ہو وہ خود پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔وہ کہنے لگا مجھے اس کی نشانیاں بتلائیں؟ آپ ﷺنے فرمایا ایک نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے گی۔ دوسری نشانی یہ ہے کہ آپ ننگے بدن،بغیر جوتا ، کنگال ، اور چرواہے کو بڑی بڑی عمارتوں پر فخر کرتے دیکھیں گے۔راوی نے کہا وہ شخص چلا گیا ۔میں بڑی دیر تک ٹھہرا رہا۔اس کے بعد آپﷺنے مجھے فرمایا اے عمر ! آپ جانتے ہیں یہ سوال کرنے والا کون تھا؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔آپﷺنے فرمایا وہ جبریل تھے آپ کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قَالَ لَمَّا تَكَلَّمَ مَعْبَدٌ بِمَا تَكَلَّمَ بِهِ فِي شَأْنِ الْقَدَرِ أَنْكَرْنَا ذَلِكَ قَالَ فَحَجَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَجَّةً وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ كَهْمَسٍ وَإِسْنَادِهِ وَفِيهِ بَعْضُ زِيَادَةٍ وَنُقْصَانُ أَحْرُفٍ.

It was narrated that Yahya bin Ya'mar said: "When Ma'bad said what he said about Al-Qadar, we felt uneasy about that. Humaid bin 'Abdur-Rahman Al-Himyari and I went for Hajj..." and they quoted a Hadith which conveyed the same meaning as the Hadith of Kahmas (the previous Hadith) and its chain, with some additions and deletions.

یحییٰ بن یعمر سے روایت ہے کہ جب معبد جہنی نے تقدیر کےبارے میں باتیں کرنا شروع کی۔ ہم نے اس کا انکار کیا پھر میں اور حمید حج کے لیے روانہ ہوگئے ۔۔۔آگے وہی حدیث ہے جس کا اوپر ذکر ہوا ہے چند الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا لَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرْنَا الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ كَنَحْوِ حَدِيثِهِمْ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِ شَيْءٌ مِنْ زِيَادَةٍ وَقَدْ نَقَصَ مِنْهُ شَيْئًا.

It was narrated that Yahya bin Ya'mar and Humaid bin 'Abdur-Rahman said: "We met 'Abdullah bin 'Umar and we mentioned Al-Qadar to him and what they were saying about it..." And he narrated a Hadith that was similar to theirs, from Umar, may Allah be pleased with him, from the Prophet (s.a.w), with some additions and deletions.

یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ ہم عبد اللہ بن عمر سے ملے اور ہم نے ان سے تقدیر کے مسئلہ کا ذکر کیا اور ان باتوں کا بھی جو لوگ اس کے بارے میں کررہے تھے توانہوں نے یہی حدیث بیان کی جو گذر چکی ہے چند الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ۔


و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.

A similar Hadith (as no. 94) was narrated from Yahya bin Ya'mar, from Ibn 'Umar, from 'Umar, from the Prophet (s.a.w).

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا كَانَتْ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَلَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ } قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيَّ الرَّجُلَ فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "One day the Messenger of Allah (s.a.w) appeared before the people and there came to him a man who said: 'O Messenger of Allah, what is faith?' He said: 'To believe in Allah, His Angels, His Book, the meeting with Him, and His Messengers, and to believe in the Resurrection Hereafter.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Islam?' He said: 'Islam is to worship Allah and not associate anything with Him, to establish the prescribed Salat, to pay the obligatory Zakat, and to observe fast (The month of) Ramadan.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Al-Ihsan?' He said: 'It is to worship Allah as though you can see Him, for although you cannot see Him, He indeed sees you.' He said: 'O Messenger of Allah, when is the Hour?' He said: 'The one who is asked about it does not know more than the one who is asking. But I shall tell you of its portents: When the slave woman gives birth to her mistress, that is one of its portents. When the barefoot and naked become the leaders of the people, that is one of its portents. When the herdsmen of sheep compete in the construction of lofty buildings, that is one of its portents. The Hour is one of the five things that no one knows except Allah.' Then he recited: "Verily, Allah, with Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die. Verily, Allah is All-Knower, All-Aware (of things)." He (Abu Hurairah) said: "Then the man went away, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: Bring the man back to me.' They went to bring him back, but they did not see anything. The Messenger of Allah (s.a.w) said: That was Jibril, who came to teach the people their religion.'"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن لوگوں میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا یارسول اللہ ! ایمان کسے کہتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تو یقین کرے دل سے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے پیغمبروں پر اور یقین کرے قیامت میں زندہ ہونے پر۔ پھر وہ شخص بولا کہ یارسول اللہ ﷺ! اسلام کیا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تو اللہ جل جلالہ کی عبادت کرےاور اس کیساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور فرض نماز کو قائم کرے اور فرض زکوٰۃ دے اور رمضان کےروزے رکھے ۔ پھر وہ شخص بولا یارسول اللہ ﷺ! احسان کسے کہتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو عبادت کرے اللہ کی جیسے کہ تو اسے دیکھ رہا ہے اگر تو اس کو نہیں دیکھتا (یعنی توجہ کا یہ درجہ نہ ہو سکے )تو اتنا تو ہو کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ شخص بولا یارسول اللہﷺ ! قیامت کب ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اس کی نشانیاں میں تجھ سے بیان کرتا ہوں کہ جب لونڈی اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب ننگے بدن ننگے پاؤں پھرنے والے لوگ سردار بنیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں یا بھیڑیں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی کہ ''اللہ ہی جانتا ہے قیامت کو اور وہی اتار تا ہے پانی کو اور جانتا ہے جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس ملک میں مرے گا۔ اللہ ہی جاننے والا اور خبردار ہے''۔ (لقمان: 34) پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کو پھر واپس لے آؤ۔ لوگ اس کو لینے چلے لیکن وہاں کچھ نہ پایا (یعنی اس شخص کا نشان بھی نہ ملا) تب آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، تم کو دین کی باتیں سکھلانے آئے تھے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَتِهِ إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ بَعْلَهَا يَعْنِي السَّرَارِيَّ.

Muhammad bin Bishr narrated: "Abu Hayyan At-Taimi narrated a similar report as no. 97) with this chain, but in his report it says: 'When the slave woman gives birth to her Ba'l,' meaning the concubine.''

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں ”رب“کے بجائے ”بعل “کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَى اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ }[سورة لقمان 34] قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Ask me.' But we were too intimidated to ask him. Then a man came and sat at his knees and said: 'O Messenger of Allah, what is Islam?' He said: 'To not associate anything with Allah, to establish the Salat, to pay the Zakat, and to observe fast (the month of) Ramadan.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'O Messenger of Allah, what is faith?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'To believe in Allah, His Angels, His Book, the meeting with Him, and His Messengers, and to believe in the Resurrection, and to believe in Al-Qadar (the divine decree), all of it.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Al-Ihsan?' He said: 'To fear Allah as though you can see Him, for although you cannot see Him, He indeed sees you.' He said: 'You have spoken the truth.' He said: 'O Messenger of Allah, when will the Hour begin?' He said: 'The one who is asked about it does not know more than the one who is asking. But I shall tell you of its portents: When you see a woman giving birth to her master, that is one of its portents. When you see the barefoot, naked, deaf and dumb ruling the earth, that is one of its portents. When you see the herders of sheep competing in the construction of lofty buildings, that is one of its portents. (It is) among five things which no one knows except Allah.' Then he recited: "Verily, Allah, with Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die...' until the end of the Surah." He said: "Then the man stood up (and left), and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Bring him back to me.' They looked, but they could not find him. The Messenger of Allah (s.a.w) said: That was Jibril, who wanted to teach you since you did not ask."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھ سے (دین کی باتیں) پوچھو۔ لوگ آپﷺسے سوال کرنے سے ڈر گئے۔اتنے میں ایک آدمی آیا اور آپ ﷺکے گھٹنوں کے پاس بیٹھ گئے اور بولا یا رسول اللہ !اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکاۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا۔ پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتاب پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے رسولوں پر یقین کرے۔اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر یقین کرے ، اور پوری تقدیر پر یقین کرے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا ۔پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ! احسان کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ سے ڈرے جیسے آپ اس کو دیکھ رہے ہیں اگر آپ اس کو نہیں دیکھتے تو اتنا تو ہے کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا ۔ پھر اس نے کہا قیامت کب ہوگی ؟ آپ نے فرمایا جس سے آپ پوچھتے ہیں وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتے۔البتہ میں آپ سے اس کی نشانیاں بیان کرتا ہوں ۔ جب لونڈی کو دیکھے وہ اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب آپ ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، گونگوں اور بہروں (احمق اور نادانوں کو)کو دیکھے وہ ملک کے بادشاہ ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔اور جب آپ بکریاں چرانے والوں کو بڑی بڑی عمارتیں بناتے دیکھے تو یہ قیامت کی نشانی ہے ۔قیامت غیب کی پانچ باتوں میں سے ہے جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔پھر آپ نے یہ آیت ان اللہ عندہ علم الساعۃ آخر تک پڑھی ۔یعنی اللہ کے پاس قیامت کا علم اور وہ بارش برساتا ہے اور جو ماں کے پیٹ میں ہے اس کو جانتا۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس ملک میں مرے گا۔ پھر وہ شخص اٹھ کے چلا گیا ۔آپﷺنے فرمایا اس کو میرے پاس بلاؤ ، لوگوں نے ڈھونڈا تو کسی جگہ نہیں پایا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ جبریل تھے جب تم نے سوال نہیں کیا تو جبریل نے چاہا کہ تم کوعلم کی کچھ باتیں حاصل ہو۔

Chapter No: 2

بَاب بَيَانِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي هِيَ أَحَدُ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ

Explanation of Salawat (Prayers) which is one of the Pillars of Islam

نمازوں کا بیان جو ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ - فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ - عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ فَقَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ.

It was narrated from Abu Suhail, from his father, that he heard Talhah bin 'Ubaidullah say: "A man from among the people of Najd, with disheveled hair, came to the Messenger of Allah (s.a.w), and we could hear the sound of his voice but we could not understand what he was saying, until he drew close to the Messenger of Allah (s.a.w), and he was asking about Islam. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Five prayers each day and night.' He said: 'Do I have to offer any (prayers) other than that?' He said: 'No, unless you do them voluntarily. And fasting the month of Ramadan.' He said: 'Do I have to do any (fasting) other than that?' He said: 'No, unless you do it voluntarily.' And the Messenger of Allah (s.a.w) mentioned Zakat, and he said: 'Do I have to do anything other than that?' He said: 'No, unless you do it voluntarily.' The man left, saying: 'By Allah, I shall not do any more than this or any less.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He will succeed if he is telling the truth.'"

حضرت طلحہ بن عبید اللہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا جس کے بال پریشان تھے ۔اس کی آواز کی گنگناہٹ ہم سن رہے تھے لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ کیا کہتا ہے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ ﷺکے قریب آیا ۔ تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا دن رات میں پانچ نمازیں ہیں ۔ وہ کہنے لگا ان کے سوا میرے اوپر اور کوئی نماز ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ آپ نفل پڑھنا چاہے ۔اور رمضان کے روزے ہیں۔وہ کہنے لگا مجھ پر رمضان کے سوا اور کوئی روزہ ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ آپ نفل روزہ رکھنا چاہے ۔ پھر آپﷺنے ا س سے زکاۃکا بیان کیا ۔وہ کہنے لگا مجھ پر اس کے سوا اور کوئی چیز ہے ؟ آپﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ آپ نفل ثواب کے لیے صدقہ دینا چاہے۔ راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا اللہ کی قسم میں نہ ان سے زیادہ کروں گا نہ ان میں کمی کروں گا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر یہ سچاہے تو کامیاب ہوا۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ وَأَبِيهِ! إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ! إِنْ صَدَقَ.

This Hadith was narrated from Talhah bin 'Ubaidullah from the Prophet (s.a.w), similar to the Hadith of Malik (no. 100), except that he said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He will succeed, by his father, if he is speaking the truth' or, 'He will enter Paradise, by his father, if he is speaking the truth."'

طلحہ بن عبید اللہ وہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں ۔ دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے جیسے اوپر گزری، اتنا فرق ہے کہ جب اس شخص نے کہا قسم اللہ کی میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اس شخص نے نجات پائی قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہے۔ یا جنت میں جائے گا قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہے۔

Chapter No: 3

بَاب السُّؤَالِ عَنْ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ

Questions about the Pillars of Islam

ارکان اسلام کے بارے میں سوال کا بیان

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَهُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُكَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ صَدَقَ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ قَالَ: اللَّهُ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ قَالَ: اللَّهُ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ وَجَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ قَالَ: اللَّهُ قَالَ فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ وَخَلَقَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِنَا وَلَيْلَتِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةً فِي أَمْوَالِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا. قَالَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقَ قَالَ ثُمَّ وَلَّى قَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ! لَا أَزِيدُ عَلَيْهِنَّ وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ.

It was narrated that Anas bin Malik said: "We were forbidden to ask the Messenger of Allah (s.a.w) about anything (needlessly), so it pleased us when a man came from the desert people and said: 'O Muhammad, your messenger has come to us telling us that you claim that Allah has sent you.' the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He spoke the truth.' He said: 'Who created the heavens?' He said: 'Allah.' He said: 'Who created the earth?' He said: 'Allah.' He said: 'Who raised these mountains and created whatever there is in them?' He said: 'Allah.' He said: 'By the One Who created the heavens and created the earth, and raised up these mountains, has Allah sent you?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Yes.' He said: Your messenger claimed that we have to offer five prayers each day and night.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who has sent you, is it Allah Who enjoined that upon you?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger claimed that we must give Zakat from our wealth.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who has sent you, is it Allah Who enjoined that upon you?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger claimed that we must fast the month of Ramadan each year.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He spoke the truth.' He said: 'By the One Who has sent you, is it Allah Who enjoined that upon you?' He said: 'Yes.' He said: 'Your messenger claimed that we must perform pilgrimage to the House, whoever is able to bear the journey.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He spoke the truth.' He turned to leave, then he said: 'By the One Who has sent you with the truth, I shall not do more than this or less.' The Prophet (s.a.w) said: 'If he is speaking the truth, he will enter Paradise.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسےسوال پوچھنے سے ہم منع کئے گئے تھے ۔تو ہم پسند کرتے تھے کہ گاؤں سے کوئی سمجھدار شخص آئے اور آپﷺسے سوال پوچھےاور ہم سنیں۔اتنے میں دیہات سے ایک شخص آیا اور کہنے لگا اے محمد ﷺ!آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا آپﷺکہتے ہیں کہ اللہ نے آپﷺکو بھیجاہے ۔ آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا۔ وہ شخص کہنے لگا آسمان کس نے پیدا کیا ؟آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ پھر اس نے کہا پہاڑوں کو کس نے پیدا کیا ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ پھر اس نے کہا پہاڑوں کو کس نے کھڑا کیا اور ان میں جو چیزیں ہیں وہ کس نے پیدا کیں؟آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ تب اس شخص نے کہا قسم ہے اس کی جس نے آسمان کوپیدا کیا اور زمین بنائی اور پہاڑوں کو کھڑا کیا ، کیا اللہ تعالیٰ نے سچ مچ آپ کو بھیجا؟آپﷺنے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے ہم سے کہا کہ ہم پر دن او ررات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا۔ وہ شخص کہنے لگا قسم ہے اس کی جس نے آپﷺکوبھیجا ، کیا اللہ نے آپ کو ان نمازوں کا حکم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں کی زکاۃ ہے آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا وہ شخص کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے، اللہ نے آپﷺکو زکاۃ کا حکم کیا ہے آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپﷺکے قاصد نے کہا ہم پر ہر سال رمضان کے روزے فرض ہیں آپ ﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا ۔ وہ شخص کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا اللہ نے آپ کو ان روزوں کا حکم کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے کہا کہ ہم پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو اس کی طرف راہ پاسکتے ہوں۔ آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا ۔ یہ سن کر وہ شخص پیٹھ موڑ کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا قسم ہے اس کی جس نے آپﷺکو سچا پیغمبر بناکر بھیجا ، میں ان باتوں میں کمی بیشی نہیں کروں گا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو جنت میں جائے گا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ.

It was narrated that Thabit said: "Anas said: 'We were forbidden in the Qur'an to ask the Messenger of Allah (s.a.w) about anything (needlessly),"' and he quoted a similar Hadith (as no. 102).

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قرآن میں ہمیں نبی اکرمﷺسے سوال کرنے سے منع کردیا گیا تھا ۔ باقی حدیث وہی ہے۔

Chapter No: 4

بَابُ بَيَانِ الْإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ

About the Iman (Faith) which will be the means of admittance into Paradise, and the one who adheres to what has been enjoined on him will enter Paradise

اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخلےکا سبب بنے گا ، اور جس نے احکام پر عمل کیا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنْ الْجَنَّةِ وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ وُفِّقَ أَوْ لَقَدْ هُدِيَ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ فَأَعَادَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ دَعِ النَّاقَةَ.

Abu Ayyub narrated that a Bedouin came to the Messenger of Allah (s.a.w) when he was on a journey, and took hold of the nose-rein or halter of his she-camel, then said: "O Messenger of Allah" - or: "O Muhammad - tell me of something that will bring me closer to Paradise and keep me away from Hell." The Prophet (s.a.w) paused, then he looked at his Companions, then he said: "He has been guided." He said: "What did you say?" (The Bedouin) repeated his question, and the Prophet (s.a.w) said: "Worship Allah and do not associate anything with Him, establish the Salat, pay the Zakat, and uphold the ties of kinship. Let go of the camel."

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں جارہے تھے اتنے میں ایک دیہاتی سامنے آیا اور آپﷺکی اونٹنی کی رسی یا نکیل پکڑ کر کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ!یا یوں کہا یا محمدﷺ!مجھے وہ چیز بتلائیے جو مجھے جنت کی نزدیک اور جہنم سے دور کرے ؟ آپﷺیہ سن کر رک گئے اور اپنے اصحاب کی طرف دیکھا ، پھر فرمایا اس کی توفیق دی گئی یا ہدایت کی گئی۔آپﷺنے فرمایا تو نے کیا کہا؟ اس نے پھر وہی کہا (یعنی مجھے وہ بات بتلائے جوجنت کے نزدیک کرے او رجہنم سے دور) تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اور نماز کو قائم کرو، اور زکاۃ دو ،اور ناتے کو جوڑو(رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو) اور اونٹی کو چھوڑدے۔ (کیونکہ اب تیرا کام ہوگیا)۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ وَأَبُوهُ عُثْمَانُ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ.

A similar Hadith (as no. 104) was reported by Musa bin Talha who narrated it from Abu Ayyub, from the Prophet (s.a.w).

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْنِينِي مِنْ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ ذَا رَحِمِكَ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ إِنْ تَمَسَّكَ بِهِ.

It was narrated that Abu Ayyub said: "A man came to the Prophet (s.a.w) and said: 'Tell me of a deed that I can do which will bring me closer to Paradise and take me away from Hell.' He said: 'Worship Allah and do not associate anything with Him, establish the Salat, pay the Zakat, and uphold the ties of kinship.' When he left, the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If he adheres to what is enjoined upon him, he will enter Paradise."' In the narration of Ibn Abi Shaibah it is: "If he adheres to it."

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ کےپاس آکر کہنے لگا مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دور کردے؟آپﷺنے فرمایا وہ کام یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادت کرے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرے ۔ اور نماز قائم کرے اورزکاۃدے او رناتے کو جوڑے ۔ جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا گیا تو آپﷺنے فرمایا اگر یہ ان باتوں پر چلا جن کا حکم کیا گیا ،یا میں نے جن کا حکم کیا تو جنت میں جائے گا۔


و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا.

It was narrated from Abu Hurairah that a Bedouin came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: "O Messenger of Allah, tell me of a deed which, if I do it, I will enter Paradise." He said: "Worship Allah and do not associate anything with Him, establish the prescribed Salat, pay the obligatory Zakat and observe fast (in the month of) Ramadan." He said: "By the One in Whose Hand is my soul! I shall never do any more than that or any less." When he turned to leave, the Prophet (s.a.w) said: "Whoever would like to see a man from the people of Paradise, let him look at this man."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺکے پاس آکر کہنے لگا یا رسو ل اللہ ﷺمجھے بتلائیے کوئی ایسا کام جس کے کرنے سے میں جنت میں چلا جاؤں ؟ آپﷺنے فرمایا وہ کام یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادت کرے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز کو قائم کرے ، اورفرض زکاۃ دے ، اور رمضان کے روزے رکھے ۔ وہ شخص کہنے لگا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا ۔ تب وہ پیٹھ پھر کر چلا گیا اور آپﷺنے فرمایا جو جنتی کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شخص کو دیکھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ - قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَكْتُوبَةَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ.

It was narrated that Jabir, may Allah be pleased with him, said: "An-Nu'man bin Qawqal came to the Prophet (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, do you think that if I pray the obligatory (prayers), regard as forbidden that which is unlawful and regard as permissible that which is lawful, I will enter Paradise?' The Prophet (s.a.w) said: 'Yes."'

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نعمان بن قوقل رسول اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ!اگر میں فرض نماز ادا کروں اور حرام کو حرام سمجھوں اور اس سے بازرہوں اور حلال کو حلال سمجھوں اگرچہ اس کو نہ کروں تو میں جنت میں جاؤں گا؟ آپﷺنےفرمایا ہاں۔


و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَأَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ! بِمِثْلِهِ وَزَادَا فِيهِ وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا.

It was narrated that Jabir said: "An-Nu'man bin Qawqal said: 'O Messenger of Allah..."' (And he narrated) a similar Hadith (as no. 108), adding the words: "I shall never do any' more than that."

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَصُمْتُ رَمَضَانَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا، أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا.

It was narrated from Jabir that a man asked the Messenger of Allah (s.a.w): "Do you think that if I offer the prescribed Salat, observe fast (the month of) Ramadan, regard as permissible that which is lawful and regard as forbidden that which is unlawful, and I do not do any more than that, I will enter Paradise?" He (s.a.w) said: "Yes." He said: "By Allah, I shall not do any more than that."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا میں اگر فرض نمازوں کو ادا کروں اور رمضان کے روزے رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام ، اس سے زیادہ کچھ نہ کروں تو جنت میں جاؤں گا ؟ آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ وہ شخص کہنے لگا اللہ کی قسم میں اسے زیادہ کچھ نہیں کروں گا۔

Chapter No: 5

بَاب بَيَانِ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ وَدَعَائِمِهِ الْعِظَامِ

Regarding pillars of Islam and its great supports

ارکان اسلام اور اس کے عظیم ستونوں کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الْأَحْمَرَ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسَةٍ عَلَى أَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَجُّ وَصِيَامُ رَمَضَانَ؟ قَالَ لَا، صِيَامُ رَمَضَانَ وَالْحَجُّ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

It was narrated from Ibn 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "Islam is built on five (pillars): Singling out Allah, establishing the Salat, paying the Zakat, fasting (during the month of) Ramadan and Hajj." A man said: "Hajj and fasting Ramadan?" He. (Ibn 'Umar) said: "No; fasting Ramadan and Hajj. This is how I heard it from the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺسے سنا آپﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا جائے (یعنی توحید کا اقرار کرنا ) اورنماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا ، حج کرنا ، ایک شخص کہنے لگا ”حج او ررمضان کے روزے“ (حج کو پہلے بیا ن کیا گیا اور روزوں کو بعد میں )۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں، رمضان کے روزے اور حج ،اسی طرح میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا۔


و حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِيْ زَائِدَةَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيُّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ عَلَى أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَيُكْفَرَ بِمَا دُونَهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

It was narrated from Ibn 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "Islam is built on five (pillars): Worshiping Allah and denying all others (worshiped) besides Him, establishing the Salat, paying the Zakat, going on pilgrimage to the House, and fasting (during the month of) Ramadan."

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ایک یہ کہ اللہ ہی کی عبادت کی جائےاور اس کے سوا تمام جھوٹے معبودوں کا انکار کیا جائے۔دوسرے نماز پڑھنا ، تیسرے زکاۃدینا ، چوتھے بیت اللہ کا حج کرنا۔پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Islam is built on five (pillars): Testimony that none has the right to be worshiped but Allah and that Muhammad is His slave and Messenger, establishing the Salat, paying the Zakat, pilgrimage to the House, and fasting (during the month of) Ramadan."

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ایک تو اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺاس کے بندے اور اس کے رسول ہیں دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکاۃ دینا ، چوتھے خانہ کعبہ کا حج کرنا ، پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔


و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ يُحَدِّثُ طَاوُسًا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَلَا تَغْزُو؟ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْإِسْلَامَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَحَجِّ الْبَيْتِ.

Tawus narrated that a man said to 'Abdullah bin 'Umar: "Why don't you go out to fight?" He said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Islam is built on five (pillars): Testimony that none has the right to be worshiped but Allah, establishing the Salat, paying the Zakat, fasting (during the month of) Ramadan and pilgrimage to the House."

حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخض نے کہا کہ تم جہاد کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ سے سنا آپ ﷺفرماتےتھے اسلام کے پانچ ستون ہیں ایک تو اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ۔دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکاۃ دینا ، چوتھےرمضان کے روزے رکھنا۔ پانچویں خانہ کعبہ کا حج کرنا ۔

Chapter No: 6

بَاب الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَائِعِ الدِّينِ وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ وَالسُّؤَالِ عَنْهُ وَحِفْظِهِ وَتَبْلِيغِهِ مَنْ لَمْ يَبْلُغْهُ

Concerning the command; to believe in Allah, The Most High, His Messenger ﷺ and the rulings of Shariah, calling people to it, questioning regarding religion, memorizing it and transmitting it to others

اللہ تعالی اور اسکے رسول ﷺ اور شریعت کے احکام پر ایمان لانے کا حکم، اور اسکی طرف لوگوں کو بلانا، اور دین کے بارے میں سوال کرنا،اور اس کو یاد رکھنا اور دوسرں کو اسکی تبلیغ کرنے کا حکم

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ فَلَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا قَالَ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ فَقَالَ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ. زَادَ خَلَفٌ فِي رِوَايَتِهِ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَعَقَدَ وَاحِدَةً.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The delegation of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, we are a tribe of Rabi'ah, and the disbelievers of Mudar are between us and you, and we cannot come to you except during the sacred months. Tell us of something that we can do, and to which .we can call those who are behind us.' He said: 'I will command you to do four things and forbid you from four. Faith in Allah' - and he explained that to them, so he said: 'Testimony that none has the right to be worshiped but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah, to establish the Salat, to pay the Zakat and give one-fifth (Khums) of any spoils of war you seize. And I forbid four things for you: Ad-Dubba' (gourds), Al-Hantam, An-Naqir, and Al-Muqayyar."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺکے پاس آیااو رکہا یارسول اللہ !ہم ربیعہ کے قبیلہ میں سے ہیں ہمارے اور آپﷺکے درمیان میں مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم آپ تک نہیں آسکتے مگر حرمت والے مہینوں میں ہی۔آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتلائیں جس پر ہم عمل کریں اور لوگوں کوبھی اس طرف بُلائیں۔آپﷺنےفرمایا میں آپ کو چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ۔اس چیز کی گواہی دو کہ اللہ کےسوا کوئی معبود برحق نہیں ہے ،اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں۔اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو۔مال غنیمت کا خمس (پانچواں حصہ)ادا کرو۔اور میں منع کرتا ہوں دباء (یعنی کدو کے برتن )سے ، حنتم (روغنی گھڑے)سے ، نقیر (لکڑی کے کھودے ہوئے برتن)سے ، مقیر (تارکول چڑھایا ہوا برتن)سے ۔ خلف بن ہشام نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ آپﷺنے اپنی انگلی مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنِ الْوَفْدُ؟ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَى قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ قَالَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ قَالَ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ. قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ و قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ مَنْ وَرَاءَكُمْ وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرِ.

It was narrated that Abu Jamrah said: "I used to translate between Ibn 'Abbas and the people, and a woman came to him and asked him about making Nabidh. in an (earthenware) container. He said: 'The delegation of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (s.a.w) and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Who is this delegation?' - or: 'Who are these people?' - They said: 'Rabi'ah.' He said: 'Welcome to the people' - or: 'to the delegation' - 'who were neither humiliated nor do they have any regrets.' They said: 'O Messenger of Allah, we have come to you from a far-off land, and between us and you there is this tribe of the disbelievers of Mudar. We can only come to you during the sacred months, so give us a clear command which we can tell to those whom we have left behind and by which we may enter Paradise.' He enjoined four things upon them and forbade them. from four. He enjoined them to believe in Allah alone and said: 'Do you know what believing in Allah alone means?' They said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'Testimony that none has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah (s.a.w), establishing the Salat, paying the Zakat, fasting (during the month of) Ramadan, and giving one-fifth (Khums) of the spoils of war.' And he forbade them from using Ad-Dubba' (gourds), Al-Hantam and Al-Muzaffat"' - Shu'bah (one of the narrators) said: "Perhaps he said: 'An-Naqir"' - and he said: 'Remember this, and tell it to whom you have left behind."' And Abu Bakr (one of the narrators) said in his narration: "Those who are behind you." And Al-Muqayyar is not in his narration.

حضرت ابو جمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے ان کے اور لوگوں کے درمیان مترجم تھا ، اتنے میں ایک عورت آئی جو آپ رضی اللہ عنہ سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں پوچھتی تھی ۔ابن عباس نے کہا عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور آپﷺنے پوچھا یہ وفد کون ہیں یا یہ کس قوم کے لوگ ہیں؟لوگوں نے کہا یہ ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں۔آپ نے اس قوم یا وفد کو خوش آمدید کہا، اور کہا نہ ذلیل ہونے والے اور نہ شرمندہ ہونے والے (یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے، لڑائی کے بغیر خود مسلمان ہونے کے لیے آئے ، اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے ، لونڈی غلام بنائے جاتے ، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے) ان لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ!ہم آپﷺکے پاس دور دراز سے سفر کرکے آئے ہیں ،ہمارے اور آپﷺکے درمیان یہ مضر کے کافروں کا قبیلہ ہے ، ہم حرمت والے مہینے میں ہی آپ کے پاس آسکتے ہیں۔اس لیے ہمیں حکم کیجئے ایک واضح بات کا، تاکہ ہم اپنے پیچھے رہنے والوں کو بتلائیں۔اور اس کے سبب ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ابن عباس فرماتےہیں کہ آپﷺنے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع فرمایا۔ان کو حکم کیا اللہ کی توحید پر ایمان لانے کا اور ان سے پوچھا کہ جانتے ہو ایمان کیا ہے ؟انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺاس کے رسول ہیں۔اور نماز کا قائم کرنا، اور زکاۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔اور غنیمت کے مال میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔اور ان کو منع فرمایا کدو کے برتن سے ، روغنی گھڑے سے ، اور تارکول چڑھایا ہوا برتن سے۔ شعبہ نے کبھی یوں کہا ”اور نقیر سے اور کبھی کہا مقیر سے “ اور فرمایا ان کو یاد رکھواور ان باتوں کی خبر ان لوگوں کو بھی دو جوتمہارے پیچھے ہیں ۔ابو بکربن ابی شیبہ نے مَنْ وراءَکم کہا مِنْ ورائکم کے بدلے ، اور مطلب دونوں کا ایک ہے اور ان کی روایت میں مقیر کا ذکر نہیں ہے۔


و حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ وَقَالَ أَنْهَاكُمْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيكَ لخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ.

A Hadith similar to that of Shu'bah (the previous narration) was narrated from Ibn 'Abbas from the Prophet (s.a.w). He said: "I forbid you to make Nabidh in Ad-Dubba' (gourds), An-Naqir, Al-Hantam and Al-Muzaffat." Ibn Mu'adh (one of the narrators) added in his Hadith, that his father said: "And the Messenger of Allah (s.a.w) said to Al-Ashajj - Ashajj 'Abdul-Qais - 'You possess two qualities that Allah loves: Forbearance and deliberation."'

دوسری روایت بھی ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح ہے ۔ اس میں یہ ہے کہ میں تم کومنع کرتا ہوں اس نبیذ سے جو بھگوئی جائے کدو کے برتن میں ،لکڑی کے بنائے ہوئے برتن میں ، روغنی برتن میں ، اور تارکول چڑھائے ہوئے برتن میں ۔ ابن معاذ نے اپنی روایت میں اپنے باپ سے اتنا زیادہ کیا کہ رسول اللہ ﷺعبد القیس کے اشج سے (جس کا نام منذر بن حارث تھا)فرمایا تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ۔ایک توعقل مندی ، دوسری سوچ سمجھ کر کام کرنا ، جلدی نہ کرنا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِيْ مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ . قَالَ سَعِيدٌ وَذَكَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي حَدِيثِهِ هَذَا . أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّا حَىٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ وَلاَ نَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلاَّ فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ اعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ " . قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ؟ قَالَ " بَلَى! جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ - قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ - ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ - أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ - لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ " . قَالَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ كَذَلِكَ . قَالَ وَكُنْتُ أَخْبَأُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ " فِي أَسْقِيَةِ الأَدَمِ الَّتِي يُلاَثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا " . قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا كَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ وَلاَ تَبْقَى بِهَا أَسْقِيَةُ الأَدَمِ . فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ ".قَالَ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ" إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ ".

It was narrated from Sa'eed bin Abi 'Arubah from Qatadah, who said: "One who met the delegation of 'Abdul-Qais who came to the Messenger of Allah (s.a.w) - Sa'eed said: "And Qatadah mentioned 'Abu Nadrah" - "narrated to me from Abu Sa'eed Al-Khudri in this Hadith of his, that some people from 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'O Prophet of Allah, we are a tribe of Rabi'ah, and between us and you are the disbelievers of Mudar; we cannot come to you except during the sacred months. Tell us of something we can enjoin upon those whom we have left behind and by which we may enter Paradise if we adhere to it.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I will enjoin four things upon you and forbid you from four things. Worship Allah and do not associate anything with Him, establish the Salat, pay the Zakat, fast (during the month of) Ramadan, and give one-fifth (Al-Khums) of your spoils of war. And I forbid you from four things: Ad-Dubba: (gourds), Al-Hantam, Al-Muzaffat and is An-Naqir.' They said: 'O Prophet of Allah, do you know what An-Naqir?' He said: 'Yes indeed. It is a tree trunk that you hollow out, then you throw in some small dates"' - Sa'eed said: "Or he said: 'Some dates"' - '"then you pour some water into it, and when it stops bubbling, you drink it, until one of you'" - or '"one of them"' - ' "strikes his cousin with a sword.' Among the people there was a man who had been wounded in this manner. He said: 'I was trying to conceal it out of shyness before the Messenger of Allah (s.a.w).' I said: 'From what should we drink, O Messenger of Allah?' He said: 'From leather skins that are tied at the mouth.' They said: 'O Messenger of Allah, our land is full of rats and leather skins do not last long.' The Prophet of Allah (s.a.w) said: 'Even if the rats have gnawed on them, even if the rats have gnawed on them, even if the rats have gnawed on them.' And the Prophet of Allah (s.a.w) said to Ashajj 'Abdul-Qais: 'You have two characteristics that Allah loves: forbearance and deliberation.'"

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے یہ روایت بیان کی جو اس وفد سے ملا جو رسول اللہ ﷺکے پاس آیا تھا۔عبد القیس کے قبیلہ میں سے ، سعید نے کہا قتادہ نے ابو نضرہ کا نام لیا انہوں نے ابو سعید خدری سے سنا ، تو قتادہ نے اس حدیث کو ابو نضرہ سے سنا انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ کچھ لوگ عبد القیس کے رسول اللہ ﷺکے پاس آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی ہم ایک ربیعہ خاندان کا ایک قبیلہ ہیں ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافر حائل ہیں ہم حرمت کے مہینوں میں ہی آسکتے ہیں ۔اس لیے ہمیں کوئی ایسا حکم کیجئے جو ہم اپنے پیچھے رہنے والوں کو بتلائیں۔اور اس کے سبب ہم جنت میں داخل ہوجائیں اگر ہم اس پر عمل کریں۔آپ ﷺنے فرمایا میں آپ کو چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو۔، اور رمضان کے روزے رکھو، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو۔اور میں آپ کو چار چیزیں منع کرتا ہوں دباء (یعنی کدو کے برتن )سے ، حنتم (روغنی گھڑے)سے ، نقیر (لکڑی کے کھودے ہوئے برتن)سے ، مزفت (تارکول چڑھایا ہوا برتن)سے۔لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ!نقیر آپﷺجانتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا کیوں نہیں جانتا ، نقیر ایک لکڑی ہے جس کو تم کھود لیتے ہو ، پھر اس میں ایک چھوٹی کجھور کو بھگوتے ہو، سعید نے کہا یا تم بھگوتے ہو۔پھر اس میں پانی ڈالتے ہو جس سے اس کا جوش تھم جاتا ہے ۔پھر اس کو پیتے ہویہاں تک کہ ایک تم میں اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے ۔(نشہ میں آکر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی )راوی نے کہا ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا جس کا نام جہم تھا )اس کو اسی نشہ کی بدولت ایک زخم لگ چکا تھا ، اس نے کہا کہ لیکن میں شرم کی وجہ سے اس کورسول اللہ ﷺسے چھپاتا تھا ۔میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں؟آپﷺنے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں (مشکوں) میں جن کا منہ باندھا جاتا ہے ۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہمارے ملک میں چوہے بہت زیادہ ہیں وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے ۔ آپﷺ نے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں پیو اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں ۔(یعنی جس طرح بھی ہوسکے چمڑے ہی کے برتن میں پیو، چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں)راوی نے کہا رسول اللہ ﷺنے عبد القیس کے اشج سے فرمایا تجھ میں دوخصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ، ایک تو عقلمندی ، دوسری سمجھ سے کام کرنا جلدی نہ کرنا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ، لَقِيَ ذَاكَ الْوَفْدَ . وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ غَيْرَ أَنَّ فِيهِ "وَتَذِيفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ أَوِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ ".وَلَمْ يَقُلْ قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ.

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that when a delegation from 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (s.a.w)... and he narrated a Hadith similar to that of Ibn 'Ulayyah (no. 118), but he said: "And they put small dates, dates and water in it." And he did not say: "Sa'eed said: 'Or he said: "Dates."

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے صرف سند اور چند الفاظ کا ردو بدل ہے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ أَخْبَرَهُ وَحَسَنًا أَخْبَرَهُمَا أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنْ الْأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ؟ أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ نَعَمْ الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ وَلَا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى.

Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that when a delegation from 'Abdul-Qais came to the Prophet of Allah (s.a.w) they said: "O Prophet of Allah! May Allah make us your ransom! What drinks are good for us?" He said: "Do not drink from An-Naqir." They said: "O Prophet of Allah! May Allah make us your ransom! Do you know what An-Naqir is?" He said: "Yes, a tree trunk which is hollowed-out in the middle. And (do not drink from) Ad-Dubba' (gourds) nor Al-Hantam, use skins that can be tied shut."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد القیس کا وفد جب رسول اللہ ﷺکے پاس آیا تو کہنے لگا اے اللہ کے نبی !اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر فدا کریں ۔ کونسی شراب ہماری لیے درست ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا نقیر میں نہ پیو ۔انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ! اللہ ہمیں آپﷺ پر فدا کرے کیا آپ نقیر کوجانتے ہیں ؟ آپﷺفرمایا نقیر ایک لکڑی ہے جس کو درمیان میں کھود کر گڑھا بنالیا جاتاہے ۔اور نہ پیو کدو کے برتن میں ، اور نہ ہی روغنی برتن میں، بلکہ چمڑے کے ان مشکوں میں پیو جن کا منہ ڈوری یا تسمہ سے بندھا ہوتا ہے۔

Chapter No: 7

بَابُ الدُّعَاءِ إِلَى الشَّهَادَتَيْنِ وَشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ

Inviting (the people) towards the two declarations of faith and the laws of Islam

توحید و رسالت کی گواہی اور احکام شرعیہ کی دعوت دینا

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رُبَّمَا قَالَ وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مُعَاذًا قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ.

It was narrated from Ibn 'Abbas that Mu'adh said: "The Messenger of Allah (s.a.w) sent me and said: 'You are going to some of the People of the Book. Call them to bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, and that I am the Messenger of Allah. If they accept that, then teach them that Allah has enjoined on them five prayers to be offered each day and night. If they accept that, then teach them that Allah has enjoined on them charity (Zakat) to be taken from their rich and given to their poor. If they accept that, then beware (of taking) the best of their wealth, and protect yourself from the supplication of the one who has been wronged, for there is no barrier between it and Allah."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے رسول اللہ ﷺ نے (یمن کی طرف حاکم بناکر )بھیجا تو فرمایا تم اہل کتاب(یہود و نصاریٰ) میں سے کچھ لوگوں سے ملوگے توانہیں اس بات کی طرف بلانا ، کہ اس چیز کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں (محمد ﷺ) اللہ کا رسول ہوں۔ اگر انہوں نے اس کو مان لیا ، تو انہیں بتادیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر انہوں نے اس کو مان لیا ، تو انہیں بتادیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے ۔جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی ، اور انہی کے فقیروں اور محتاجوں کو دی جائے گی ۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو ان کے عمدہ مال کو ہرگز نہیں لینا(یعنی زکاۃ میں درمیانی جانور لینا، عمدہ دودھ والا اور موٹا تازہ جانور نہیں لینا)۔اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بد دعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ.

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (s.a.w) sent Mu'adh to Yemen and said: "You are going to people..." and he narrated a Hadith similar to that of Waki' (no. 121).

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ: إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ أَهْلِ كِتَابٍ فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ عِبَادَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا عَرَفُوا اللَّهَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ فَإِذَا فَعَلُوا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِذَا أَطَاعُوا بِهَا فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ.

It was narrated from Ibn 'Abbas that when the Messenger of Allah (s.a.w) sent Mu'adh to Yemen, he said: "You are going to some of the people of the Book, so let the first thing to which you call them be the worship of Allah, the Mighty and Sublime (alone). If they acknowledge Allah (as One), then tell them that Allah has enjoined upon them five prayers to be offered every day and night. If they do that, then tell them that Allah has enjoined on them Zakat to be taken from their wealth and given to their poor. If they accept that, then take it from them, but beware of (taking) the best of their wealth."

ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے کہا تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جاؤگے تو سب سے پہلے انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی اورمعبود نہیں اوریہ بھی کہ محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جومالداروں سےلے کر غرباومساکین کودی جائےگی )۔جب وہ یہ بھی مان لیں تو ان سے زکاۃ لے ،لیکن عمدہ اور نفیس مالوں کو(زکاۃ میں) لینے گریز کریں۔

Chapter No: 8

بَاب الْأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَيُؤْمِنُوا بِجَمِيعِ مَا جَاءَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَصَمَ نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهَا وَوُكِّلَتْ سَرِيرَتُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَقِتَالِ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ أَوْ غَيْرَهَا مِنْ حُقُوقِ الْإِسْلَامِ وَاهْتِمَامِ الْإِمَامِ بِشَعَائِرِ الْإِسْلَامِ

Concerning the command to fight the people until they profess that (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ) there is no God worthy of worship except Allah and Muhammad ﷺ is the Messenger of Allah, and they establish the prayer (Salah), and give Zakat, and believe in everything brought by Prophet ﷺ. And whoever does that has saved his life and wealth except for a due right, and his secrets are delegated to Allah, the Most High. And fighting those who hold back the Zakat or any other rights of Islam, and concern of the ruler with the laws of Islam

لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم ہے جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ نہ کہیں ، اور نماز اور زکاۃ کو ادا نہ کریں ،اور جو نبی ﷺلائے ہیں ان سب پر ایمان نہ لائیں ،اور جو شخص اس پر عمل کرے گا اس نے اپنے جان و مال کو محفوظ کرلیا ، البتہ اسلامی احکام کی خلاف ورزی پر اس سے مؤاخذہ ہوگا اوراس کے باطن کا حال اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔اور اس شخص سے لڑنے کا حکم جس نے زکاۃ یا دیگر اسلامی حقوق دینے سے انکار کیا۔ اور امام(حاکم) کا اسلامی شعائر کی پابندی کا بیان۔

و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "When the Messenger of Allah (s.a.w) died and Abu Bakr succeeded (as Khalifah) after him, and some of the Arabs reverted to Kufr, 'Umar bin Al-Khattab said to Abu Bakr: 'How can you fight the people when the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (none has the right to be worshiped but Allah), and whoever says La ilaha illallah, his wealth and his life are protected from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah"?' Abu Bakr said: 'By Allah! I will most certainly fight those who separate Salat and Zakat, for Zakat is what is due on wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah (s.a.w), I will fight them for withholding it.' 'Umar bin Al-Khattab said: 'By Allah, as soon as I saw that Allah had opened Abu Bakr's heart to the idea of fighting, I knew that he was right."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺنے وفات پائی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا تم ان لوگوں سے کیونکر لڑوگے حالانکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں، پھر جس نے لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور جان کو بچا لیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) ،پھر اس کاحساب اللہ پر ہوگا۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم میں تو لڑوں گا اس شخص سے جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گااس لئے کہ زکاۃ مال کا حق ہے ۔ اللہ کی قسم اگر وہ ایک عقال(اونٹ کا گھٹنا باندھنے والی رسی) روکیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں ان سےاس کے نہ دینے پر لڑوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم پھروہ کچھ نہ تھا مگر میں نے یقین کیا کہ اللہ جل جلالہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ لڑائی کیلئے کھول دیا ہے ۔ ( یعنی ان کے دل میں یہ بات ڈال دی ) تب میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۔


و حَدَّثَنِيْ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا، و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.

It was narrated that Ibn Shihab said: "Sa'eed bin Al-Musayyab told me that Abu Hurairah told him, that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. Whoever says La ilaha illallah, his wealth and his life are protected from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں پھر جس نے لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَاءِ ح و حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ- وَاللَّفْظُ لَهُ- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيُؤْمِنُوا بِي وَبِمَا جِئْتُ بِهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I have been commanded to fight the people until they bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, and believe in me and that which I have brought. If they do that, their blood and wealth are protected from me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔اور مجھ پر ایمان لائیں(کہ میں اللہ کا رسول ہوں)اور اس پر جس کو میں لیکر آیا ہوں (یعنی قرآن اور شریعت کے تمام احکام)جب وہ ایسا کریں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔


و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (( أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ )) بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح:

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I have been commanded to fight the people"... and he narrated a Hadith similar to that narrated by Ibn Al-Musayyab from Abu Hurairah (no. 125).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا۔ باقی حدیث وہی ہے۔


وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ }.[الغاشية: 21،22]

It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah. If they say La ilaha illallah, their blood and their wealth are protected from me, except for a right that is due, and their reckoning will be with Allah." Then he recited: "You are only one who reminds. You are not a dictator over them.

حضرت جابر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں پھر انہوں نے لا الہ الا اللہ کہا تو مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ پھر آپﷺنے یہ آیت پڑھی إنما أنت مذکر ، لست علیہم بمصیطر۔یعنی آپ کو ان پر بطور داروغہ مقرر نہیں کیا گیا بلکہ آپ صرف لوگوں کو نصیحت کرنے والے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ [إِلَّا بِحَقِّهَا] وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ.

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been commanded to fight the people until they bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah (s.a.w), and they establish the Salat and pay Zakat. If they do that, then their blood and wealth are protected from me [except for a right that is due], and their reckoning with be with Allah."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں اور نماز کو قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں ،جب وہ ایسا کریں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔


و حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ عَنْ أَبِي مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَرُمَ مَالُهُ وَدَمُهُ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.

It was narrated from Abu Malik that his father said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever says La ilaha illallah and disbelieves in everything that is worshiped instead of Allah, his wealth and his blood are protected, and his reckoning will be with Allah."'

حضرت ابو مالک اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپﷺفرماتے تھے جس شخص نے لا الہ الا اللہ کہا اور ان چیزوں کا انکار کیا جن سے اللہ کے علاوہ پوجا کی جاتی ہے۔تو اس کا مال اور خون حرام ہوگیا ۔(یعنی اس نے اپنے مال و جان کو بچالیا) اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔


و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ؛ ح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ.

It was narrated from Abu Malik that his father heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "Whoever singles out Allah, (i.e. believes in the Oneness of Allah)" then he quoted something similar (to no. 130).

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لا الہ الا اللہ کے بجائے یہاں توحید کے الفاظ ہیں۔

Chapter No: 9

بَاب الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَرَهُ الْمَوْتُ مَا لَمْ يَشْرَعْ فِي النَّزْعِ وَهُوَ الْغَرْغَرَةُ وَنَسْخِ جَوَازِ الِاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الشِّرْكِ فَهُوَ فِي أَصْحَابِ الْجَحِيمِ وَلَا يُنْقِذُهُ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ مِنْ الْوَسَائِلِ

The proof for the authenticity of Islam of someone who became a Muslim on his deathbed as long as his agony i.e. the death throes have not yet begun. And abrogation of permission to seek forgiveness for polytheists, and proof that whoever died as a polytheist is amongst the companion of Hell fire and no mean shall save him from that

موت کے وقت نزع کا عالم طاری ہونے سے پہلے پہلے اسلام قابل قبول ہے، اور مشرکوں کے لئے استغفار کا منسوخ ہونا ، اور شرک پر مرنے والا جہنمی ہے کوئی وسیلہ اس کے کام نہیں آئے گا۔

و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى { مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِيْ قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ } وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ }[القصص:56]

Sa'eed bin Al-Musayyab narrated that his father said: "When Abu Talib was dying, the Messenger of Allah (s.a.w) came to him and found Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah bin Al-Mughirah with him. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O uncle, say La ilaha illallah, a word for which I will testify for you before Allah.' Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah said: 'O Abu Talib, will you tum away from the religion of 'Abdul-Muttalib?' The Messenger of Allah (s.a.w) kept calling him to Islam and he repeated this statement to him, until the last words that Abu Talib spoke indicated that he followed the religion of 'Abdul-Muttalib, and he refused to say La ilaha illallah. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By Allah, I shall pray for forgiveness for you so long as I am not forbidden to do so.' Then Allah, Most High revealed: "It is not (proper) for the Prophet and those who believe to ask Allah's forgiveness for the Mushrikun even though they be of kin, after it has become clear to them that they are the dwellers of the Fire. And Allah, Most High revealed concerning Abu Talib, and said to the Messenger of Allah (s.a.w): "Verily, you (O Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He wills. And He knows best those who are the guided.''

حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا جب ابو طالب مرنے لگے تو رسول اللہ ﷺان کے پاس تشریف لائے اور وہاں ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بیٹھے تھے آپ ﷺنے فرمایا اے میرے چچا جان ! لا الہ الا اللہ کہہ دو ، ایک کلمہ ، میں اللہ کے پاس اسکا گواہ رہوں گا ۔ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے اے ابو طالب!کیا آپ عبد المطلب کا دین چھوڑتے ہو؟اور رسول اللہ ﷺبرابر یہی بات ان سے دہراتے رہے (یعنی کلمہ توحید پڑھنے کے لیے ، ادھر ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ اپنی بات بکتے رہے)۔ بالآخر ابو طالب نے یہ کہا میں عبد المطلب کے دین پر ہوں اور لا الہ الا اللہ کا انکار کردیا۔تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کی قسم میں تمہارے لیے اُس وقت تک(بخشش کی) دعا کروں گا جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ما کان للنبی والذین آمنوا ۔۔۔ آخر تک۔ یعنی نبی اور مسلمانوں کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔جبکہ یہ معلوم ہوگیا کہ وہ جہنمی ہے۔(التوبہ : 113) پھر اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت ۔۔۔۔یعنی آپ جس کو چاہیے راہ راست پر نہیں لا سکتے ،لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔اور وہ ان لوگوں کو جانتا ہے جن کی قسمت میں ہدایت ہے۔(القصص : (56)


و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ صَالِحٍ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ وَلَمْ يَذْكُرِ الْآيَتَيْنِ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ مَكَانَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ فَلَمْ يَزَالَا بِهِ.

A similar report (as no. 132) was narrated from Az-Zuhri with this chain, except that the Hadith of Salih ended with the words, "And Allah revealed concerning him," and he did not quote the two Verses. He said in his Hadith: "And repeating this statement." And in the narration of Ma'mar, in place of 'this statement' is the words: 'And he did not cease.'

مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں دونوں آیات کا ذکرنہیں ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ } الْآيَةَ.[القصص:56]

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to his uncle when he was dying: 'Say La ilaha illallah, and I will bear witness for you on the Day of Resurrection.' But he refused. And Allah revealed: Verily, you (O Muhammad) guide not whom you like..."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے رسول اللہ ﷺنے اپنے چچا سے مرتے وقت کہا لا الہ الا اللہ کہو میں قیامت کے دن تمہارے لیے اس پر گواہ رہوں گا۔ انہوں نے انکار کیا ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت آخر تک ۔


حَدَّثَنِيْ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ،قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُوْ حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ يَقُولُونَ إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ }.[القصص:56]

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to his uncle: 'Say La ilaha illallah, and I will bear witness for you on the Day of Resurrection.' He said: 'Were it not that Quraish would shame me, and say "It is only fear (of death) that made him do that," then I would have delighted your eyes.' Then Allah revealed: Verily, you (O Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He wills..."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے چچا سے فرمایا کہو لا الہ الا اللہ میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس بات کی گواہی دوں گا ۔ انہوں نے کہااگر قریش مجھے طعنہ نہ دیتے ، وہ یہی کہیں گے کہ ابو طالب ڈر گیا(یعنی مرتے وقت ڈر کے مارے اپنا دین بدل ڈالا)، تو میں تمہاری آنکھ ٹھنڈی کردیتا (یعنی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرکے تمہیں خوش کردیتا)۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت آخر تک۔

Chapter No: 10

بَاب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا

The proof that whoever died upon Tawheed will surely enter paradise

جس آدمی کا خاتمہ عقیدہ توحید پر ہوا وہ جنت میں لازمی طور پر داخل ہوگا۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كِلَاهُمَا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حُمْرَانَ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ.

It was narrated that 'Uthman said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Whoever dies knowing (and acknowledging) that there is none worthy of worship except Allah, he will enter Paradise.'"

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سےر وایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرجائے اور اس کو اس بات کا یقین ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے وہ جنت میں جائے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.

It was narrated that Al-Walid Abu Bishr said: "I heard Humran say: 'I heard 'Uthman say: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say:" (and he narrated) the same thing narration (as no. 136).

یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ قَالَ فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ قَالَ حَتَّى هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَلَيْهَا قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَجَاءَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ قَالَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ قُلْتُ وَمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَى قَالَ كَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَاءَ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهَا حَتَّى مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ قَالَ فَقَالَ عِنْدَ ذَلِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "We were with the Prophet (s.a.w) on a journey and the people's provisions were about to run out, so they were thinking of slaughtering some of their mounts. 'Umar said: 'O Messenger of Allah, why don't you collect whatever provisions the people have left, and pray to Allah (for His blessings) over them?' So he did that. The one who had wheat brought his wheat, the one who had dates brought his dates" - and Mujahid said: "the one who had date-stones brought his date-stones."' I said: "What did they do with date-stones?" He said: "They used to suck on them and drink water at the same time" "Then he prayed over them, until the people were able to replenish their provisions.' Then he said: 'I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah and that I am the Messenger of Allah. No one meets Allah ( believing) in these two (statements) and not doubting them, but he will enter Paradise.''

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺکےساتھ ایک سفر(جنگ تبوک ) میں تھے لوگوں کا زاد راہ ختم ہوگیا،آپﷺنے بعض لوگوں کے اونٹ ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا ، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ!آپ لوگوں کا باقی ماندہ زاد راہ جمع کرتے اور پھر اس پر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے (تاکہ اس میں برکت ہو او رسب کے لیے کافی ہوجائے)۔ آپ ﷺنے ایسا ہی کیا ۔ جس کے پاس گندم تھی وہ لیکر آیا ، اور جس کے پاس کجھور تھی وہ کجھور لیکر آیا اور جس کے پاس گٹھلی تھی وہ گٹھلی لیکر آیا ۔میں نے کہا گٹھلی کو کیا کرتے تھے ؟انہوں نے کہا اس کو چوستے تھے پھر اس پر پانی پی لیتے تھے ۔راوی نے کہا آپﷺنے اس جمع شدہ توشہ (زاد راہ) پر دعا کی یہاں تک کہ لوگوں نے اپنے اپنے برتنوں کو توشہ سے بھر لیا۔اس وقت آپﷺنے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔اور جو شخص بھی ان دو باتوں کے ساتھ بغیر کسی شک کے اللہ تعالیٰ سے ملے تو وہ جنت میں جائے گا۔


حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ شَكَّ الْأَعْمَشُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا قَالَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ وَلَكِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَكَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ قَالَ وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَفِّ تَمْرٍ قَالَ وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكِسْرَةٍ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطَعِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ يَسِيرٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّى مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلَّا مَلَئُوهُ قَالَ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فَيُحْجَبَ عَنْ الْجَنَّةِ!.

It was narrated that Abu Hurairah, or Abu Sa'eed - Al-A'mash was not sure - said: "On the day of the battle of Tabuk, the people became hungry and said: 'O Messenger of Allah, why don't you give us permission to slaughter our camels, and we will eat them and make use of their fat.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Do that.' Then 'Umar came and said: 'O Messenger of Allah, if you do that we will have few mounts. Rather call them to bring whatever provisions they have left, then pray to Allah over them, asking Him to bless them for them, and perhaps Allah will bless them.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Yes.' He called for a leather mat and spread it out, then he called for their leftover provisions . One man brought a handful of corn, another brought a handful of dates, and another brought a piece of bread, until a little food had been collected on the leather mat. Then the Messenger of Allah (s.a.w) prayed for blessing for it, then he said: 'Put it in your vessels.' They filled their vessels until there was no vessel left in the camp that was not filled. They ate until they were full, and there was plenty left over. Then the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah and that I am the Messenger of Allah. No one who meets Allah (believing) in them and not doubting them will be kept away from Paradise."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب غزوہ تبوک کا وقت آیا تو لوگوں کو سخت بھوک لگی ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ!کاش! آپﷺہمیں اجازت دیتے تو ہم اپنے اونٹوں کو جن پر پانی لاتے ہیں ذبح کرلیتے، گوشت کھاتے اور چربی کا تیل بناتے۔آپﷺنے فرمایا ٹھیک ہے ذبح کرو۔اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے وہ کہنے لگے یارسول اللہ ﷺاگر آپ نے ایسا کیا تو سواریاں کم ہوجائیں گئیں۔آپ بلکہ لوگوں کو کہیں کہ وہ اپنا بچا ہوا زاد راہ لیکر آجائیں۔پھر آپ اس جمع شدہ زاد راہ پر اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں۔شایداس میں اللہ تعالیٰ کوئی راستہ نکال دے۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا اچھا ٹھیک ہے ۔پھر آپ ﷺنے ایک ستر خوان منگایا اس کو بچھادیا اور سب کا بچا ہوا زاد راہ منگایا ،کوئی مٹھی بھر جوار لایا ، کوئی مٹھی بھر کجھور لایا ، کوئی روٹی کا ٹکڑا ، یہاں تک کہ اس تھوڑے سے توشے کو دستر خوان پر جمع کردیا۔پھر آپﷺنے اس پر برکت کی دعا کی ۔ا سکے بعد آپﷺنے فرمایا اپنے اپنے برتنوں میں توشہ بھردو۔سب نے اپنے اپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ لشکر میں کوئی بھی برتن نہ چھوڑا جس کو نہ بھر ا ہو۔پھر سب نے کھانا شروع کیا اور سیر ہوگئے ، اس پر بھی کچھ بچ گیا۔تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔جو شخص بھی ان دو باتوں پر بغیر کسی شک کے اللہ تعالیٰ سے ملے تووہ جنت محروم نہیں ہوگا۔


حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَابْنُ أَمَتِهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ.

'Ubadah bin As-Samit said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Whoever says: I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah alone [with no partner] and that Muhammad is His slave and Messenger, and that 'Eisa is the slave of Allah, the son of His maidservant, a Word which He bestowed upon Mariam and a Spirit from (created by) Him, and that Paradise is true and that Hell is true," Allah will admit him through whichever of the eight gates of Paradise he wants."'

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوشخص یہ کہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور محمد ﷺاس کے بندے اور رسول ہیں۔اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کی لونڈی (مریم علیہ السلام )کے بیٹے ہیں اور اس کے کلمہ (بات) سے پیدا ہوئے جواس نے مریم علیہ السلام میں ڈال دی ۔ اور اللہ کی روح ہیں۔(یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوروح اللہ کہتے ہیں)اور(اس بات کی بھی گواہی دے کہ) بے شک جنت اور جہنم حق ہے ،تواللہ تعالیٰ اس کو جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے داخل ہونا چاہتا ہے داخل کرے گا۔


و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِيءٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ.

A similar report (as no. 140) was narrated from 'Umair bin Hani' with this chain, except that he said: "Allah will admit him to Paradise whatever be his deeds." and he did not say, "through whichever of the eight gates of Paradise he wants."

یہ حدیث اس سند سے بھی مذکور ہے اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔ اس کے بجائے یہ الفاظ ہیں کہ اس کو اس کے اعمال کے مطابق اللہ تعالیٰ جنت میں لے جائیں گے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَكَيْتُ فَقَالَ مَهْلًا لِمَ تَبْكِي؟ فَوَاللَّهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَكَ وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَكَ وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّكَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُكُمُوهُ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ.

It was narrated that As-Sunabihi said: "I entered upon 'Ubadah bin As-Samit while he was dying, and I wept. He said: 'Take it easy, why are you weeping? By Allah, if I am asked to bear witness, I will bear witness for you, and if I am asked to intercede I will intercede for you, and if I can, I will help you.' Then he said: 'By Allah, there is no Hadith that I heard from the Messenger of Allah (s.a.w) in which there is anything good for you but I narrated it to you, except for one Hadith, which I will tell you today, since I am about to die. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: Whoever bears witness that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah, Allah will forbid him to the Fire.'"

حضرت صنابحی سے روایت ہے کہ میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور وہ مرنے کے قریب تھے ، میں رونے لگا انہوں نے کہا چھوڑئیے کیوں رو رہے ہو؟اللہ کی قسم اگر مجھ سے گواہی طلب کی جائے تو میں تیرے لیے ایمان کی گواہی دوں گا۔ اوراگر مجھ سے سفارش طلب کی جائے تو میں تیری سفارش کروں گا اور اگر مجھے طاقت ہوگی تو تجھے فائدہ دوں گا۔ پھر انہوں نے کہا اللہ کی قسم کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس کو میں نے آپﷺسے سنی ہو -اس میں تمہاری بھلائی تھی- نہ بتائی ہو، سوائے ایک حدیث کے ۔ اس کو آج بیان کررہا ہوں اس لیے کہ میری جان نکلنی والی ہے ۔(وہ حدیث یہ ہے )میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے سنا کہ جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کردے گا۔


حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ فَقَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَارَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ.

It was narrated that Mu'adh bin Jabal said: "I was riding behind the Prophet (s.a.w), and there was nothing between him and I but the back of the saddle. He said: 'O Mu'adh bin Jabal!' I said: 'Here I am at your service, O Messenger of Allah.' Then he traveled along for a while, then he said: 'O Mu'adh bin Jabal!' I said: 'Here I am at your service, O Messenger of Allah.' Then he traveled along for a while, then he said: '0 Mu'Mh bin Jabal!' I said: 'Here I am at your service, 0 Messenger of Allah.' He said: 'Do you know what is the right of Allah, the Mighty and Sublime, over (His) slaves?' I said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'The right of Allah over (His) slaves is that they should worship Him and not associate anything with Him.' Then he traveled on for a while, then he said: 'O Mu'adh bin Jabal!' I said: 'Here I am at your service, O Messenger of Allah.' He said: 'Do you know what is the right of (His) slaves over Allah if they do that?' I said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'That He should not punish them."'

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان سوائے پالان کی پچھلی لکڑی کے کچھ نہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ بن جبل ! میں نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں آپ کی خدمت میں اور آپ کا فرمانبردار ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمانبردار آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمانبردار آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو جانتا ہے اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلے پھر فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ کا فرمانبردار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو جانتا ہے کہ بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ جب بندے یہ کام کریں ( یعنی اسی کی عبادت کریں، کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کریں ) میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حق یہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہ کرے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ قَالَ فَقَالَ يَا مُعَاذُ! أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ [شَيْئًا] قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ لَا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا.

It was narrated that Mu'adh bin Jabal said: "I was riding behind the Messenger of Allah (s.a.w) on a donkey called 'Ufair, and he said: 'O Mu'adh, do you know what is the right of Allah over (His) slaves and the right of (His) slaves over Allah?' I said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'The right of Allah over (His) slaves is that they should worship Allah and not associate anything with Him, and the right of (His) slaves over Allah [the Mighty and Sublime,] is that He should not punish the one who does not associate anything with Him.' I said: 'O Messenger of Allah, should I not tell the people of this good news?' He said: 'Do not tell them, lest they (complacently) rely on it.'"

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں ( ایک سفر میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھاجس کا نام عفیر تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حقوق ہیں؟ اور بندوں کے اللہ پر کیا حق ہیں؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بنائیں، اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بناتے انہیں عذاب نہ ديں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں اس بات کی لوگوں کو اطلاع نہ دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو مت بتاؤ وہ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَالْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَلَا يُشْرَكَ بِهِ شَيْءٌ قَالَ أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ.

It was narrated from Abu Hasin and Al-Ash'ath bin Sulaim that they heard Al-Aswad bin Hilal narrating that Mu'adh said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Mu'adh, do you know what is the right of Allah over (His) slaves?' He said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'That Allah should be worshiped and nothing should be associated with Him.' He said: 'Do you know what their right is over Him, if they do that?' He said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'That He should not punish them."'

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بنائیں۔اورفرمایا کیا آپ جانتے ہیں بندوں کا اللہ پر کیا حق ہےاگر وہ یہ کریں !؟ اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہیں دے گا۔


حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذًا يَقُولُ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

It was narrated that Aswad bin Hilal said: "I heard Mu'adh say: 'The Messenger of Allah (s.a.w) called me and I responded. He said: "Do you know what the right of Allah is over the people?" ... and he narrated a similar Hadith (as no. 145).

اوپر والی حدیث کی طرح حدیث ہے لیکن ایک اور سند سے مروی ہے۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِي نَفَرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا وَخَشِينَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا وَفَزِعْنَا وَقُمْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ لِبَنِي النَّجَّارِ فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا فَلَمْ أَجِدْ فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا فَفَزِعْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مِنْ فَزِعَ فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ وَهَؤُلَاءِ النَّاسُ وَرَائِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَأَعْطَانِي نَعْلَيْهِ قَالَ اذْهَبْ بِنَعْلَيَّ هَاتَيْنِ فَمَنْ لَقِيتَ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْحَائِطِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِيتُ عُمَرُ فَقَالَ مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ فَقُلْتُ هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ فَضَرَبَ عُمَرُ بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ضَرْبَةً فَخَرَرْتُ لِاسْتِي فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْهَشْتُ بُكَاءً وَرَكِبَنِي عُمَرُ فَإِذَا هُوَ عَلَى أَثَرِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَقِيتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي بَعَثْتَنِي بِهِ فَضَرَبَ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ضَرْبَةً خَرَرْتُ لِاسْتِي قَالَ ارْجِعْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ يَا عُمَرُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ ؟ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَخَلِّهِمْ يَعْمَلُونَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَلِّهِمْ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "A group of us were sitting around the Messenger of Allah (s.a.w), and Abu Bakr and 'Umar were with us. The Messenger of Allah (s.a.w) got up and left, and stayed away from us for a long time. We were afraid that he might have been harmed by some enemy (when he was on his own) so we panicked and got up, and I was the first one to do so. I went out looking for the Messenger of Allah (s.a.w), until I came to a walled garden belonging to the Ansar of Banu Najjar. I went around it, looking for a gate, but I could not find any. There was a small stream that entered through a hole in the wall, coming from a well outside the garden, so I drew myself together [like a fox] and entered upon the Messenger of Allah (s.a.w). He said: 'Abu Hurairah?' I said: 'Yes, O Messenger of Allah.' He said: 'What is the matter with you?' I said: 'You were among us, then you left and stayed away from us for a long time. We were afraid that you might have been harmed by some enemy (when you were on your own), so we panicked, and I was the first one to do so. I came to this garden and drew myself together like a fox, and these people are behind me.' He said: 'O Abu Hurairah, take these two sandals of mine and whoever you meet beyond this wall who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah, with certainty in his heart, give him the glad tidings of Paradise.' The first one whom I met was 'Umar, who said: 'What are these two sandals, O Abu Hurairah?' I said: 'These are the sandals of the Messenger of Allah (s.a.w), who sent me with them to give glad tidings of Paradise to whomever I met who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah with certainty in his heart.' 'Umar struck me on my chest so hard that I fell down on my backside and said: 'Go back, O Abu Hurairah!' So I went back, on the verge of tears, and 'Umar followed me closely. The Messenger of Allah (s.a.w) said [to me]: 'What is the matter with you, O Abu Hurairah?' I said: 'I met 'Umar and I told him what you had sent me with, and he struck me on my chest so hard that I fell down on my back, and he said: "Go back."' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O 'Umar, what made you do that?' He said: 'O Messenger of Allah, may my father and mother be sacrificed for you, did you send Abu Hurairah with your sandals, to give glad tidings of Paradise to whomever he met who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah with certainty in his heart?' He said: 'Yes.' 'Umar said: 'Do not do that, for I fear that the people will (complacently) rely on that. Let them carry on striving (to do good deeds).' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Yes, let them."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے گرد بیٹھے تھے اور ہمارے ساتھ اور آدمیوں میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ اٹھے (اور باہر تشریف لے گئے) پھر آپ نے ہمارے پاس آنے میں دیر لگائی تو ہم کو ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پا کر مار نہ ڈالیں۔ ہم گھبرا گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب سے پہلے میں گھبرایا تو میں آپ کو ڈھونڈنے کیلئے نکلا اور بنی نجار کے باغ کے پاس پہنچا۔ (بنی نجار انصار کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ تھا) اس کے چاروں طرف دروازہ کو دیکھتا ہوا پھرا کہ دروازہ پاؤں تو اندر جاؤں (کیونکہ گمان ہوا کہ شاید رسول اللہ ﷺ اس کے اندر تشریف لے گئے ہوں) دروازہ ملا ہی نہیں۔ دیکھا کہ باہر کنوئیں میں سے ایک نالی باغ کے اندر جاتی ہے، میں لومڑی کی طرح سمٹ کر اس نالی کے اندر گھسا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا۔ آپﷺ نے فرمایا ابوہریرہ ؟ میں نے عرض کیا جی یارسول اللہﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یارسو ل اللہ ﷺ! آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپ ﷺ باہر چلے آئے اور واپس آنے میں دیر لگائی تو ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پا کر مار نہ ڈالیں ، ہم گھبرا گئے اور سب سے پہلے میں گھبرا کر اٹھا اور اس باغ کے پاس آیا (دروازہ نہ ملا) تو اس طرح سمٹ کر گھس آیا جیسے لومڑی اپنے بدن کو سمیٹ کر گھس جاتی ہے اور سب لوگ میرے پیچھے آئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! اور مجھے اپنے جوتے (نشانی کیلئے )دئیے (تاکہ لوگ میری بات کو سچ سمجھیں) اور فرمایا کہ میری یہ دونوں جوتیاں لے جا اور جو کوئی تجھے اس باغ کے پیچھے ملے اور وہ اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اس بات پر دل سے یقین رکھتا ہو تو اس کو جنت کی خوشخبری دو۔ (سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جوتیاں لے کر چلا) تو سب سے پہلے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا۔ انہوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ یہ جوتیاں کیسی ہیں؟ میں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی جوتیاں ہیں۔ آپ ﷺ نے یہ دے کر مجھے بھیجا ہے کہ میں جس سے ملوں اور وہ لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو، دل سے یقین کر کے، تو اس کو جنت کی خوشخبری دوں۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ میری چھاتی کے بیچ میں مارا تو میں سرین کے بل گرا۔ پھر کہا کہ اے ابوہریرہ! لوٹ جا۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس لوٹ کر چلا گیا اور رونے والا ہی تھا کہ میرے ساتھ پیچھے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آ پہنچے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ! تجھے کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور جو پیغام آپ ﷺ نے مجھے دیکر بھیجا تھا پہنچایا تو انہوں نے میری چھاتی کے بیچ میں ایسا مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا اور کہا کہ لوٹ جا۔ رسول اللہ ﷺنے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسو ل اللہﷺ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ ابو ہریرہ کو آپ نے اپنی جوتیاں دیکربھیجا تھا کہ جو شخص ملے اور وہ گواہی دیتا ہو لا الٰہ الا اللہ کی دل سے یقین رکھ کر تو اسے جنت کی خوشخبری دو؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ سیدنا عمر ﷺرضی اللہ عنہ نے کہا کہ (آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں) ایسا نہ کیجئے کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس پر تکیہ کر بیٹھیں گے، ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھا ان کو عمل کرنے دو۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا قَالَ إِذًا يَتَّكِلُوا فَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا.

Anas bin Malik narrated that the Prophet of Allah (s.a.w) said - when Mu'adh was riding behind him on a mount - "O Mu'adh!" He said: "Here I am at your service, O Messenger of Allah." He said: "O Mu'adh!" He said: "Here I am at your service, O Messenger of Allah." He said: "O Mu'adh!" He said: "Here I am at your service, O Messenger of Allah." He said: "There is no one who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah, and that Muhammad is His slave and Messenger, but Allah will forbid him to the Fire." He said: "O Messenger of Allah, should I not tell [the people] about it so that they may rejoice?" He said: "Rather they will (complacently) rely on it." So Mu'adh narrated it when he was dying, so as to absolve himself of responsibility.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ آپﷺکے ساتھ سواری پر بیٹھے تھے، آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یارسول اللہ اور آپ کافرمانبردار ہوں ۔ آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یا رسول اللہ اور آپ کافرمانبردار ہوں ۔ آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یا رسول اللہ اور آپ کافرمانبردار ہوں ۔ آپ ﷺنے فرمایا جو بندہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔تواللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر ے گا۔حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا یارسول اللہ ﷺکیامیں اس کی خبر لوگوں کو نہ دوں او روہ خوش ہوجائیں گے۔آپ ﷺ نے فرمایا تب وہ اس پر تکیہ کرلیں گے ۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ نے گناہ سے بچنے کے لیے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی۔


حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عِتْبَانَ فَقُلْتُ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ قَالَ أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّيْءِ فَبَعَثْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى قَالَ فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ شَاءَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِكَ وَكُبْرَهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ دُخْشُمٍ قَالُوا وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَكَ وَوَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَقَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِكَ وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ قَالَ لَا يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَيَدْخُلَ النَّارَ أَوْ تَطْعَمَهُ قَالَ أَنَسٌ فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ فَقُلْتُ لِابْنِي اكْتُبْهُ فَكَتَبَهُ.

Mahmud bin Rabi' said: "I came to Al-Madinah and met 'Itban (bin Malik). I said: 'There is a Hadith that has reached me from you.' He said: 'Something happened to my eyesight, so I sent word to the Messenger of Allah (s.a.w) saying: "I would like you to come to me and pray in my house, so that I may take (that spot) as a prayer place." So the Prophet (s.a.w) and whoever Allah willed of his Companions came. He entered and prayed in my house, and his Companions were talking among themselves. They spoke of the hypocrites and their evil, and the Muslims suffering as a result of that, and they attributed most of it to Malik bin Dukhshum, and they wished that (the Prophet (s.a.w)) would pray against him and he would die, and they wished that some calamity would befall him. The Messenger of Allah (s.a.w) finished his ptayer and said: "Does he not bear witness that none has the right to be worshiped but Allah and that I am His Messenger?" They said: "He says that, but not from the heart." He said: "No one who bears witness that none has the right to be worshiped but Allah and that I am the Messenger of Allah will enter Hell, nor will its flames touch him." Anas said: "I liked this Hadith and I said to my son: 'Write it down,' so he wrote it down."

حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا تو عتبان سے ملا اور میں نے کہا کہ ایک حدیث ہے جو مجھے تم سے پہنچی ہے عتبان نے کہا کہ میری نگاہ میں فتور ہو گیا (دوسری روایت میں ہے کہ وہ نابینا ہو گئے اور شاید ضعفِ بصارت مراد ہو) میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس پیغام بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو مصلیٰ بنا لوں(یعنی ہمیشہ وہیں نماز پڑھا کروں اور یہ درخواست اس لئے کی کہ آنکھ میں فتور ہو جانے کی وجہ سے مسجدِ نبوی میں آنا دشوار تھا) تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور جن کو اللہ نے چاہا اپنے اصحاب میں سے ساتھ لائے۔ آپ اندر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور آپ ﷺ کے اصحاب(صحابہ کرام) آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ (منافقوں کا ذکر چھڑ گیا تو ان کا حال بیان کرنے لگے اور ان کی بُری باتیں اور بُری عادتیں ذکر کرنے لگے) پھر انہوں نے بڑےمنافق مالک بن دخشم کو زیر بحث لایا اور چاہا کہ رسول اللہ ﷺ اس کیلئے بددعاکریں اور وہ مر جائے اور اس پر کوئی آفت آئے اتنے میں رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کہ کیا وہ (یعنی مالک بن دخشم) اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ صحابہ کرام نے عرض کیا وہ تو اس بات کو زبان سے کہتا ہے لیکن دل میں اس کا یقین نہیں رکھتا۔آپ ﷺ نے فرمایا جو سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دے اور اس بات کی بھی گواہی دے کہ محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ وہ جہنم میں نہیں جائے گا اور نہ ہی اس کو انگارے کھائیں گے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی معلوم ہوئی تو میں نے اپنے بیٹے سے کہاکہ اس کو لکھ لے، پس اس نے لکھ لیا۔


حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّهُ عَمِيَ فَأَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ قَوْمُهُ وَنُعِتَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُمِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ.

'Itban bin Malik narrated that he became blind, so he sent word to the Messenger of Allah (s.a.w) saying: "Come and designate a place where I can pray in my house (by your praying in it)." The Messenger of Allah (s.a.w) came with his people, and a man from among them called Malik bin Dukhaishim was absent... Then he quoted a Hadith similar to (no.149) Sulaiman bin Al-Mughairah.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک نے مجھے حدیث بیان کی اور وہ نابینا ہوچکے تھے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺکے پاس پیغام بھیجا کہ میرے مکان پر تشریف لائیے اور مسجد کی ایک جگہ مقرر کردیجئے ۔رسول اللہ ﷺآئے اور آپﷺکے لوگ بھی آئے ۔ اور ایک آدمی کی(خوبی اور برائی) تذکرہ ہوا جس کانام مالک بن دخیشم کہتے ہیں۔ پھر اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا جس طرح اوپر گزراہے۔

123Last ›