Chapter No: 1
بَابُ كِتَابِ الْجُمْعَةِ
The book of Jumu’ah (Friday) prayer
کتاب الجمعۃ کا بیان
حَدَّثَنِى أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِى الأَرْضِ أَوَّلُ قَالَ « الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ ». قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ « الْمَسْجِدُ الأَقْصَى ». قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ « أَرْبَعُونَ سَنَةً وَأَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ ». وَفِى حَدِيثِ أَبِى كَامِلٍ « ثُمَّ حَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ فَصَلِّهْ فَإِنَّهُ مَسْجِدٌ ».
It was narrated that Abu Dharr said: "I said: 'O Messenger of Allah, which Masjid on earth was built first?' He said: 'Al-Masjid Al-Haram (in Makkah).' I said: 'Then which?' He said: 'Al-Masjid Al-Aqsa (in Jerusalem).' I said: 'How long was there between the two?' He said: 'Forty years. And wherever you are when the time for prayer comes, then pray, for it is a Masjid."' According to the Hadith of Abu Kamil: The Prophet (s.a.w) said, "Then wherever you are when the time for prayer is due, then pray, for it is a Masjid."
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺزمین میں سب سے پہلی کونسی مسجد بنائی گئی؟ آپ ﷺے فرمایا مسجد حرام میں نے عرض کیا پھر اس کے بعد کونسی؟ آپ ﷺ نے فرمایا مسجد اقصی میں نے عرض کیا ان دونوں مسجدوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا چالیس سال پھر جہاں نماز کا وقت ہو جائے وہیں نماز پڑھ لو وہی مسجد ہے۔
حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِىِّ قَالَ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أَبِى الْقُرْآنَ فِى السُّدَّةِ فَإِذَا قَرَأْتُ السَّجْدَةَ سَجَدَ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَتِ أَتَسْجُدُ فِى الطَّرِيقِ قَالَ إِنِّى سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ أَوَّلِ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِى الأَرْضِ قَالَ « الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ ». قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ « الْمَسْجِدُ الأَقْصَى ». قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ « أَرْبَعُونَ عَامًا ثُمَّ الأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ فَحَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ فَصَلِّ ».
Ibrahim bin Yazid At-Taimi said: I used to recite the Qur'an to my father at As-Suddah of the Masjid, and when I recited a verse where prostration is required, he would prostrate. I said to him: 'O my father, are you prostrating in the street?' He said: 'I heard Abu Dharr say: "I asked the Messenger of Allah (s.a.w) about the first Masjid to be built on earth. He said: 'Al-Masjid Al-Haram.' I said: 'Then which?' He said: 'Al-Masjid Al-Aqsa.' I said: 'How long was there between the two?' He said: 'Forty years. But the earth is a Masjid for you, so wherever you are when the time for prayer is due, then pray."'
حضرت ابراہیم بن یزید تیمی سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کو مسجد سے باہر سائبان میں قرآن سنایا کرتا تھا۔ جب میں سجدہ کی آیت پڑھتا تھا تو وہ سجدہ کر لیتے میں نے اپنے والد سے کہا اے ابا جان کیا آپ راستہ ہی میں سجدہ کر لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا زمین میں سب سے پہلی کونسی مسجد بنائی گئی؟ آپ ﷺنے فرمایا مسجدحرام، میں نے عرض کیا پھر کونسی؟ آپ ﷺنے فرمایا مسجد اقصی، میں نے عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا چالیس سال کا، پھر ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے جہاں تو نماز کا وقت پائے تو نماز پڑھ لے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِى كَانَ كُلُّ نَبِىٍّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَى كُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ وَأُحِلَّتْ لِىَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تُحَلَّ لأَحَدٍ قَبْلِى وَجُعِلَتْ لِىَ الأَرْضُ طَيِّبَةً طَهُورًا وَمَسْجِدًا فَأَيُّمَا رَجُلٍ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ صَلَّى حَيْثُ كَانَ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَيْنَ يَدَىْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ».
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been given five things that were not given to anyone before me: Every Prophet was sent only to his own people, but I have been sent to red and black; the spoils of war have been permitted to me and they were not permitted to anyone before me; the earth has been made pure, a means of purification and a place of prostration, so wherever a man is when the time for prayer is due, let him pray wherever he is; and I have been supported with fear for the distance of one month's journey ahead of me; and I have been granted intercession."'
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں پہلے ہر نبی صرف خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں ہر سرخ اور سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہوں پہلے کسی نبی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں ہوتا تھا وہ صرف میرے لئے حلال کردیا گیا ہے اور صرف میرے لئے تمام روئے زمین پاک اور مسجد بنا دی گئی ہے لہذا جو آدمی جس جگہ بھی نماز کا وقت پائے وہاں نماز پڑھ لے اور میری ایسے رعب سے مدد کی گئی جو(لوگوں پر) ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہو جاتا ہے اور مجھ کو شفاعت عطا کی گئی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ. فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
Jabir bin 'Abdullah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said... and he narrated something similar (no. 1163).
امام مسلم فرماتے ہیں کہ اسی مضمون کی ایک روایت حضرت جابر سے بھی منقول ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِى مَالِكٍ الأَشْجَعِىِّ عَنْ رِبْعِىٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فُضِّلْنَا عَلَى النَّاسِ بِثَلاَثٍ جُعِلَتْ صُفُوفُنَا كَصُفُوفِ الْمَلاَئِكَةِ وَجُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا وَجُعِلَتْ تُرْبَتُهَا لَنَا طَهُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ ». وَذَكَرَ خَصْلَةً أُخْرَى.
It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'We have been favored over the people in three things: Our rows (in prayer) have been made like the rows of the Angels; the whole earth has been made a place of prostration for us, and its dust has been made a means of purification if water cannot be found,' and he mentioned another thing."
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہمیں اور لوگوں پر تین چیزوں کی بناء پر فضیلت دی گئی ہے ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنا دی گئی ہیں اور ہمارے لئے ساری روئے زمین مسجد بنا دی گئی ہے اور اس کی مٹی پانی نہ ملنے کے وقت ہمارے لئے پاک کرنے والی بنا دی گئی اور ایک اور خصلت بیان فرمائی۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنِى رِبْعِىُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ.
It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said..." a similar report (as no. 1165).
امام مسلم فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ سے ایک اور سند کے ساتھ یہی روایت منقول ہے۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فُضِّلْتُ عَلَى الأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِىَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِىَ الأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِىَ النَّبِيُّونَ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I have been favored over the other Prophets in six ways: I have been given the gift of encompassing speech; I have been supported with fear (over the enemy); the spoils of war have been made permissible for me; the earth has been made a means of purification and a place of prostration for me; I have been sent to all creatures; and the Prophets were sealed with me (i.e. I am the last of the Prophets)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مجھے چھ وجوہ سے انبیاء کرام علیہ السلام پر فضیلت دی گئی ہے مجھے جوامع الکلم (زیادہ معانی پر مشتمل کم عبارت)عطا فرمائے گئے، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی، میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا اور میرے لئے تمام روئے زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ بنا دی گئی اور مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت ختم کر دی گئی۔
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِى يَدَىَّ ». قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been sent with encompassing speech and I have been supported with fear (over the enemy). While I was sleeping, I was given the keys to the treasures of the earth and they were placed in my hand."' Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) has gone and now you are busy acquiring them."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا میں جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا، رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی، خواب میں زمین کے خزانوں کی چابیاں لا کر میرے ہاتھوں میں رکھ دی گئیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺتو دنیا سے تشریف لے گئے اور تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔
وَحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ. مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ.
Sa'eed bin Al-Musayyab and Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman narrated that Abu Hurairah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say..." a Hadith similar to that of Yunus (no. 1168).
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند کے ساتھ بھی حضرت ابو ہریرہ سے یہی روایت منقول ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as no. 1168) was narrated from Ibn Al-Musayyab and Abu Salamah, from Abu Hurairah, from the Prophet (s.a.w).
مزید ایک اور سند کے ساتھ بھی حضرت ابو ہریرہ سے یہی روایت منقول ہے۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى يُونُسَ مَوْلَى أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى الْعَدُوِّ وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِى يَدَىَّ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I have been supported against the enemy with fear and I have been given the power of encompassing speech. While I was sleeping I was given the keys of the treasures of the earth, and they were placed in my hand."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ دشمن کے مقابلہ میں رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے اور سونے کی حالت میں زمین کے خزانوں کی چابیاں لا کر میرے ہاتھوں میں رکھ دی گئی ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ ».
It was narrated from Hammam bin Munnabbih, who said: "This is what Abu Hurairah narrated to us from the Messenger of Allah (s.a.w)," - and he mentioned a number of Ahadith including: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I have been supported with fear (over the enemy) and I have been given the gift of encompassing speech."'
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے اس حدیث کا ذکر کیا اور رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے ہیں۔
Chapter No: 2
بَاب وُجُوبِ غُسْلِ الْجُمُعَةِ عَلَى كُلِّ بَالِغٍ مِنْ الرِّجَالِ وَبَيَانِ مَا أُمِرُوا بِهِ
The obligation of taking bath on Friday upon every adult man and explanation of what was ordered regarding that
ہر بالغ مرد پر جمعہ کا غسل واجب ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ - قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى التَّيَّاحِ الضُّبَعِىِّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِى عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِى حَىٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ. فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلإِ بَنِى النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ بِسُيُوفِهِمْ - قَالَ - فَكَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَمَلأُ بَنِى النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِى أَيُّوبَ - قَالَ - فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ وَيُصَلِّى فِى مَرَابِضِ الْغَنَمِ ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلإِ بَنِى النَّجَّارِ فَجَاءُوا فَقَالَ « يَا بَنِى النَّجَّارِ ثَامِنُونِى بِحَائِطِكُمْ هَذَا ».
قَالُوا لاَ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ. قَالَ أَنَسٌ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ كَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَخِرَبٌ. فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ وَبِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فُسُوِّيَتْ - قَالَ - فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةً وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً - قَالَ - فَكَانُوا يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَعَهُمْ وَهُمْ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.
Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) came to Al-Madinah and stayed in the upper part of Al-Madinah, among a tribe called Banu 'Amr bin 'Awf. He stayed among them for fourteen nights, then he sent for the chiefs of Banu An-Najjar, and they came with their swords hanging from their necks. He said: "It is as if I can see the Messenger of Allah (s.a.w) on his mount, with Abu Bakr riding behind him, and the chiefs of Banu An-Najjar around him, until he dismounted in the courtyard of Abu Ayyub. The Messenger of Allah (s.a.w) used to pray wherever he was when the time for prayer was due, and he used to pray (even) in sheep pens. Then he was ordered to build the Masjid. He sent for the chiefs of Banu An-Najjar and they came. He said: "O Banu An-Najjar, name me a price for this grove of yours." They said: "No, by Allah, we will only ask its price from Allah." Anas said: "There was in it what I say: There were palm trees, the graves of the idolators, and some ruins. The Messenger of Allah (s.a.w) ordered that the trees be cut down, the graves of the idolators dug up, and the ruins leveled. They lined the tree trunks up facing the Qiblah and reinforced the door frames with stones, and they were chanting Rajaz verses, and the Messenger of Allah (s.a.w) was with them, saying: 'O Allah, there is no goodness except the goodness of the Hereafter; So help the Ansar and the Muhajirin."'
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺمدینہ پہنچے اور شہر کے بالائی علاقہ کے ایک محلہ میں تشریف لے گئے اور یہ محلہ بنو عمرو بن عوف کہلاتا تھا۔ آپ ﷺنے وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا پھر آپ ﷺنے قبیلہ بنو نجار کو بلوایا وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں یہ منظر آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے کہ میں رسول اللہ ﷺکو دیکھ رہا تھا آپ ﷺاونٹنی پر سوار تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ﷺکے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے اور بنو نجار آپ کے ارد گرد تھے آپ ﷺحضرت ابوایوب کے گھر کے صحن میں اترے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺجہاں نماز کا وقت پاتے وہیں نماز پڑھ لیتے تھے یہاں تک کہ بکریوں کے باڑہ میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے پھر اس کے بعد آپ ﷺنے مسجد بنانے کا ارادہ کیا اور بنو نجار کو بلوایا جب وہ آئے تو فرمایا تم اپنا باغ مجھے فروخت کر دو انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم تو آپ ﷺسے اس باغ کی قیمت نہیں لیں گے ہم اس کا معاوضہ صرف اللہ تعالی سے چاہتے ہیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس باغ میں جو چیزیں تھیں انہیں میں بتاتا ہوں اس میں کچھ کھجوروں کے درخت، اورمشرکین کی قبریں اور کھنڈرات تھے پس رسول اللہ ﷺنے کھجور کے درختوں کے کاٹنے کا حکم دیا وہ کاٹ دئے گئے مشرکین کی قبریں اکھاڑ کر پھینک دی گئیں اور کھنڈرات ہموار کر دئیے گئے اور کھجور کی لکڑیاں قبلہ کی طرف گاڑھ دی گئیں اور اس کے دونوں طرف پتھر لگا دئیے گئے رسول اللہ ﷺاور صحابہ کرام رجزیہ کلمات پڑھ رہے تھے۔ اے اللہ! بھلائی تو صرف آخرت کی بھلائی ہے پس تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِى أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّى فِى مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ.
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (s.a.w) used to pray in sheep pens before the Masjid was built.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد بننے سے پہلے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے۔
وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
It was narrated that Abu At-Tayyah said: "I heard Anas say: 'The Messenger of Allah (s.a.w) used to..."' a similar report (as no. 1174).
ایک اور سند کے ساتھ بھی حضرت انس سے یہی روایت منقول ہے۔
Chapter No: 3
بَاب الطِّيبِ وَالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
About (the usage of) perfume and Siwak on Friday
جمعہ کے دن خوشبو لگانا اور مسواک کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِى فِى الْبَقَرَةِ (وَحَيْثُمَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ) فَنَزَلَتْ بَعْدَ مَا صَلَّى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَمَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَهُمْ يُصَلُّونَ فَحَدَّثَهُمْ فَوَلَّوْا وُجُوهَهُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ.
It was narrated that Al-Bara' bin 'Azib said: "I prayed with the Prophet (s.a.w) facing towards Bait Al-Maqdis for sixteen months, until the verse in Al-Baqarah was revealed: "... And wheresoever you people are, tum your faces (in prayer) in that direction..." It was revealed after the Prophet (s.a.w) had completed his prayers. A man went out and passed by some people from among the Ansar who were praying, and told them, so they turned to face towards the Ka'bah."
حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ مہینہ تک نماز پڑھی یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ جو سورۃ البقرہ میں ہے نازل ہوئی اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرلو یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب نبی ﷺنے نماز پڑھ لی لوگوں میں سے ایک آدمی یہ حکم سن کر چلا راستہ میں انصار کی ایک جماعت کو نماز پڑھتے ہوئے پایا اس آدمی نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو وہ لوگ سنتے ہی بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى - قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ - عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِى أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ صُرِفْنَا نَحْوَ الْكَعْبَةِ.
Al-Bara' said: "We prayed with the Messenger of Allah (s.a.w) facing towards Bait Al-Maqdis for sixteen months or seventeen months, then we turned to face the Ka'bah."
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ یا سترہ مہینوں تک نماز پڑھی پھر ہمیں کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا النَّاسُ فِى صَلاَةِ الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ. وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا. وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "While the people were praying Subh, (Fajr prayer) in Quba', someone came to them and said: 'Revelation came to the Messenger of Allah (s.a.w) last night and he was commanded to face towards the Ka'bah, so face towards it.' They were facing towards Ash-Sham, so they turned to face the Ka'bah.''
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگ صبح کی نماز قباء میں پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک آنے والے نے آکر کہا کہ رات کو رسول اللہ ﷺپر قرآن نازل ہوا ہے اور بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے پھر کعبہ کی طرف گھوم گئے۔
حَدَّثَنِى سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا النَّاسُ فِى صَلاَةِ الْغَدَاةِ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ. بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "While the people were praying Al-Ghadah, a man came to them..." a Hadith similar to that of Malik (no. 1179).
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک اور سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَنَزَلَتْ (قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِى سَلِمَةَ وَهُمْ رُكُوعٌ فِى صَلاَةِ الْفَجْرِ وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً فَنَادَى أَلاَ إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ. فَمَالُوا كَمَا هُمْ نَحْوَ الْقِبْلَةِ.
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (s.a.w) used to pray facing towards Bait Al-Maqdis, then it was revealed: "Verily, We have seen the turning of your face towards the heaven. Surely, We shall turn you to a Qiblah (prayer direction) that shall please you, so turn your face in the direction of Al-Masjid Al-Haram..." A man passed by Banu Salamah while they were bowing during Fajr prayer, and they had prayed one Rak'ah. He called out: "The Qiblah has been changed," and they turned as they were, towards the Qiblah.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺبیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے پس یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی تحقیق ہم آپ ﷺکا چہرہ آسمان کیطرف اٹھا ہوا دیکھ رہے ہیں ہم ضرور آپ ﷺکو اس طرف پھیر دیں گے جس طرف کا آپ ﷺقبلہ پسند کرتے ہیں پس آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے، بنو سلمہ میں سے ایک آدمی ادھر سے گزر رہا تھا وہ فجر کی نماز میں رکوع کی حالت میں تھے اور ایک رکعت بھی پڑھ لی تھی اس آدمی نے بلند آواز سے کہا کہ قبلہ بدل گیا ہے یہ سنتے ہی وہ لوگ اسی حالت میں قبلہ کی طرف پھر گئے۔
Chapter No: 4
بَابُ فِي الْإِنْصَاتِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْخُطْبَةِ
The command to be attentive during the sermon on Friday
جمعہ کے دن خطبہ میں کسی کو چپ کرانے کا بیان
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنِى أَبِى عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ - فِيهَا تَصَاوِيرُ - لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ أُولَئِكِ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
It was narrated from 'Aishah that Umm Habibah and Umm Salamah mentioned a church, that they had seen in Ethiopia in which there were images, to the Messenger of Allah (s.a.w). The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Those people, if there was a righteous man among them and he died, they would build a Masjid over his grave and paint those images in it. They will be the most evil of mankind before Allah on the Day of Resurrection."
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺسے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ان لوگوں کا یہی حال تھا کہ جب ان میں کوئی نیک مر جاتا تھا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہیں تصویر بناتے، یہی لوگ قیامت کے دن اللہ تعالی کے ہاں بدترین مخلوق ہوں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُمْ تَذَاكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مَرَضِهِ فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ كَنِيسَةً. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
It was narrated from 'Aishah that they were speaking in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w) when he was sick, and Umm Salamah and Umm Habibah mentioned a church... a similar report (as no. 1181).
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے مرض وفات میں آپ ﷺکے پاس لوگ آپس میں باتیں کر رہے تھے تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بھی ایک گرجا کا ذکر کیا پھر وہی حدیث ذکر فرمائی جو گزر چکی۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ ذَكَرْنَ أَزْوَاجُ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ. بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
It was narrated that 'Aishah said: "The wives of the Prophet (s.a.w) spoke of a church that they had seen in Ethiopia that was called Mariyah..." a similar Hadith (as no. 1181).
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺکی ازواج مطہرات نے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اسے ماریہ کہا جاتا ہے باقی حدیث وہی ہے جیسے گزر چکی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالاَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِى حُمَيْدٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مَرَضِهِ الَّذِى لَمْ يَقُمْ مِنْهُ « لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ». قَالَتْ فَلَوْلاَ ذَاكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ غَيْرَ أَنَّهُ خُشِىَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا. وَفِى رِوَايَةِ ابْنِ أَبِى شَيْبَةَ وَلَوْلاَ ذَاكَ لَمْ يَذْكُرْ قَالَتْ.
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said, during his sickness from which he did not recover: 'May Allah curse the Jews and Christians, for they took the graves of their Prophets as Masajid.' She said: "Were it not for that, his grave would have been in an open place, but he feared that it would be taken as a place of worship." According to the report of Ibn Abi Shaibah: "Were it not for that..." and he did not mention: "She said."
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی اس بیماری میں کہ جس میں آپ ﷺکھڑے نہیں ہوئے (یعنی دوبارہ تندرست نہیں ہوئے) اس میں آپ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی یہود و نصاری پر لعنت فرمائے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر آپ کو اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ ﷺاپنی قبر مبارک کو ظاہر کر دیتے سوائے اس کے کہ آپ ﷺکو اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں آپ ﷺکی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنا لیا جائے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ وَمَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ».
Sa'eed bin Al-Musayyab narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'May Allah ruin the Jews and the Christians; they took the graves of their Prophets as Masajid."'
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ تعالی یہودیوں کو تباہ وبرباد کر دے کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔
وَحَدَّثَنِى قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْفَزَارِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "May Allah curse the Jews and the Christians; they took the graves of their Prophets as Masajid."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایایہود ونصاری پر اللہ تعالی کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔
وَحَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالاَ لَمَّا نَزَلَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ وَهُوَ كَذَلِكَ « لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ». يُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا.
'Aishah and 'Abdullah bin 'Abbas said: "When the Messenger of Allah (s.a.w) was dying, he drew the blanket over his face, then when the pains of death grew too intense, he uncovered his face and said: 'May Allah curse the Jews and the Christians; they took the graves of their Prophets as Masajid,' warning against doing what they had done."
حضرت عائشہ و ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺکے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺنے اپنے چہرہ مبارک پر چادر ڈال لی پھر جب گھبراہٹ ہوتی تو چہرہ مبارک سے چادر ہٹا دیتے اور فرماتے کہ یہود ونصاری پر اللہ تعالی کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا آپ ﷺڈراتے تھے کہ اپنے لوگ بھی ایسا نہ کرنے لگ جائیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لأَبِى بَكْرٍ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِىٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ النَّجْرَانِىِّ قَالَ حَدَّثَنِى جُنْدَبٌ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِخَمْسٍ وَهُوَ يَقُولُ « إِنِّى أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ أَنْ يَكُونَ لِى مِنْكُمْ خَلِيلٌ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدِ اتَّخَذَنِى خَلِيلاً كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِى خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً أَلاَ وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ أَلاَ فَلاَ تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ إِنِّى أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ ».
Jundab said: "Five days before he died, I heard the Prophet (s.a.w) say: 'I declare before Allah that I do not have a Khalil (close friend) among you, for Allah has taken me as a close friend. If I were to take a close friend from among you, I would have taken Abu Bakr as a close friend. Those who came before you used to take the graves of their Prophets and righteous men as Masajid (places of worship and prayers); do not take graves as Masajid, I forbid you to do that."'
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے آپ ﷺکے وصال سے پانچ دن پہلے سنا آپ ﷺفرما رہے تھے کہ میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا دوست بناؤں کیونکہ اللہ تعالی نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا اور اگر میں اپنی امت سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بناتا آگاہ ہو جاؤ کہ تم سے پہلے لوگوں نے اپنے نبیوں اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں تمہیں اس سے روکتا ہوں۔
Chapter No: 5
بَابُ فِي السَّاعَةِ الَّتِي فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
Concerning the (special) time on Friday
جمعہ کے دن خاص ساعت(دعا کی قبولیت) کا بیان
حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلاَنِىَّ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ -صلى الله عليه وسلم-. إِنَّكُمْ قَدْ أَكْثَرْتُمْ وَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ تَعَالَى - قَالَ بُكَيْرٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ - يَبْتَغِى بِهِ وَجْهَ اللَّهِ - بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِى الْجَنَّةِ ». وَقَالَ ابْنُ عِيسَى فِى رِوَايَتِهِ « مِثْلَهُ فِى الْجَنَّةِ ».
When the people objected to his rebuilding the Masjid of the Messenger (s.a.w), 'Uthman bin 'Affan said: "You are not being fair. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever builds a Masjid"' - Bukair said: "I think he said: 'Seeking thereby the Face of Allah (i.e. His pleasure)- Allah will build for him a house in Paradise."' Ibn 'Isa said in his report: "...a house like it in Paradise."
حضرت عبید اللہ خولانی فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب مسجد نبوی کو بنایا تو انہوں نے لوگوں کو اس مسئلہ میں چہ میگوئیاں کرتے سنا آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے مجھ پر بہت زیادتی کی ہے حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اللہ کے لئے مسجد بنائے گا راوی بکیر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا صرف اللہ تعالی کی رضا کے لئے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ ابن عیسیٰ نے اپنی روایت میں کہا کہ اس جیسا جنت میں ایک مکان بنائے گا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ فَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ فِى الْجَنَّةِ مِثْلَهُ ».
It was narrated from Mahmud bin Labid that 'Uthman bin 'Affan wanted to rebuild the Masjid, but the people objected to that, and wanted to leave it as it was. He said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever builds a Masjid for the sake of Allah, Allah will build something similar for him in Paradise."'
حضرت محمود بن لیبد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اس چیز کو برا سمجھا اور اس بات کو پسند کرنے لگے کہ اسے اسی حالت پر چھوڑ دیں تو حضرت عثمان نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اللہ کے لئے مسجد بنائے گا تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں اس جیسا گھر بنائیں گے۔
Chapter No: 6
بَابُ فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
Regarding the excellence of Friday
جمعۃ المبارک کی فضیلت کا بیان
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ الْهَمْدَانِىُّ أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ قَالاَ أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِى دَارِهِ فَقَالَ أَصَلَّى هَؤُلاَءِ خَلْفَكُمْ فَقُلْنَا لاَ. قَالَ فَقُومُوا فَصَلُّوا. فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ - قَالَ - وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ - قَالَ - فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا - قَالَ - فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ - قَالَ - فَلَمَّا صَلَّى قَالَ إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلاَةَ عَنْ مِيقَاتِهَا وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَصَلُّوا الصَّلاَةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلُوا صَلاَتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَصَلُّوا جَمِيعًا وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَلْيَجْنَأْ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَلَكَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلاَفِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَرَاهُمْ.
It was narrated that Al-Aswad and 'Alqamah said: "We came to 'Abdullah bin Mas'ud in his house and he said: 'Did these people offered prayers whom you left behind you?' We said: 'No.' He said: 'Get up and offer prayers, and he did not tell us to call the Adhan nor the Iqamah. We went and stood behind him, and he took our hands and made one of us stand on his right and the other on his left. When he bowed, we placed our hands on our knees, and he struck our hands and put his hands together and placed them between his thighs. When he had completed his prayers, he said: 'There will be in charge of you governors who will delay the prayer from its proper time, and they may delay it (the 'Asr prayer) until the sun is about to set. If you see them doing that, then offer the prayer at its proper time, and make your prayer with them a voluntary prayer. If you are three, then pray together (standing in one row), and if you are more than that, then appoint one of you as your Imam. When one of you bows, let him put his forearms on his thighs, and bow down, and put his hands together. It is as if I can see the interlaced fingers of the Messenger of Allah (s.a.w),' and he showed them how."
حضرت اسود اور حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم دونوں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں آئے تو انہوں نے فرمایا کیا ان لوگوں نے (یعنی اس زمانہ کے نوابوں اور امیروں نے) تمہارے پیچھے نماز پڑھ لی ہے ہم نے کہا کہ نہیں انہوں نے فرمایا کہ اٹھو اور نماز پڑھو (کیونکہ نماز کا وقت ہوگیا اور امیروں اور نوابوں کی انتظار میں اپنی نماز میں دیر کرنا ضروری نہیں) پھر ہمیں اذان کا اور اقامت کا حکم نہیں دیا ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارا ہاتھ پکڑ کر ایک کو دائیں طرف کر دیا اور دوسرے کو بائیں طرف کر دیا پھر جب رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے تو انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رکھ دیا جب نماز پڑھائی تو فرمایا کہ تمہارے اوپر ایسے حکام مقرر ہوں گے جو نمازوں کو اسکے وقت سے تاخیر میں پڑھیں گے اور اتنا تنگ کر دیں گے کہ سورج غروب ہونے کے قریب ہو جائے گا (یعنی عصر کی نماز میں دیر کریں گے)لہذا جب تم ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھو تو تم اپنی نماز وقت پر پڑھ لو اور پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھ لو اور جب تین سے زیادہ ہو تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا کہ میں اس وقت رسول اللہ ﷺکی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔
(نوٹ: ابتدائے اسلام میں رکوع میں دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر رانوں میں رکھنے کا حکم تھا اس کو تطبیق کہتے ہیں لیکن بعد میں یہ حکم منسوخ ہوا ۔ ابن مسعود اور علقمہ اور اسود کے نزدیک تطبیق سنت ہے شاید کہ ان کو منسوخ کرنے والی حدیث نہیں پہنچی ہو جس کو سعد بن ابی وقاص نے روایت کیا ہے۔ )
وَحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِىُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح قَالَ وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ أَنَّهُمَا دَخَلاَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ. بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِى مُعَاوِيَةَ. وَفِى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ وَجَرِيرٍ فَلَكَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلاَفِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ رَاكِعٌ.
It was narrated from 'Alqamah and Al-Aswad that they entered upon 'Abdullah... a Hadith similar to that of Abu Mu'awiyah (no. 1191). According to the Hadith of Ibn Mushir and Jarir: "It is as if I can see the interlaced fingers of the Messenger of Allah (s.a.w) as he was bowing."
امام مسلم بیان کرتے ہیں کہ ایک اور سند کے ساتھ بھی علقمہ اور اسود سے ایسی ہی روایت منقول ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ أَنَّهُمَا دَخَلاَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَصَلَّى مَنْ خَلْفَكُمْ قَالاَ نَعَمْ. فَقَامَ بَيْنَهُمَا وَجَعَلَ أَحَدَهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ رَكَعْنَا فَوَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ جَعَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
It was narrated from 'Alqamah and Al-Aswad that they entered upon 'Abdullah and he said: "Have those who are behind you offered prayers?" They said: "Yes." He stood between them and put one of them on his right and the other on his left, then we bowed and we put our hands on our knees. He struck our hands, then he put his hands together and placed them between his thighs. When he had completed his prayers, he said: "This is what the Messenger of Allah (s.a.w) did."
حضرت علقمہ اور حضرت اسود سے روایت ہے کہ یہ دونوں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا کہ کیا تمہارے پیچھے والوں نے نماز پڑھی ہے انہوں نے کہا کہ ہاں پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دونوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور ایک کو دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کیا پھر رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور دونوں ہاتھوں کو ملا کر رانوں کے درمیان رکھا پھر جب نماز پڑھ لی تو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے اسی طرح کیا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ - وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِى يَعْفُورٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِى قَالَ وَجَعَلْتُ يَدَىَّ بَيْنَ رُكْبَتَىَّ فَقَالَ لِى أَبِى اضْرِبْ بِكَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ. قَالَ ثُمَّ فَعَلْتُ ذَلِكَ مَرَّةً أُخْرَى فَضَرَبَ يَدَىَّ وَقَالَ إِنَّا نُهِينَا عَنْ هَذَا وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ.
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said: "I prayed beside my father and I put my hands between my knees. My father said to me: 'Put your hands on your knees.' Then I did that again, and he struck my hands and said: 'We were forbidden to do that, and we were commanded to place our palms on our knees."'
حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ گھٹنوں کے درمیان رکھے تو میرے باپ نے مجھے فرمایا اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ، وہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے دوسری مرتبہ اس طرح کیا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا کہ ہمیں اس سے روک دیا گیا ہے اور ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلاَهُمَا عَنْ أَبِى يَعْفُورٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ فَنُهِينَا عَنْهُ. وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ.
It was narrated from Abu Ya'fur with this chain, as far as the words: "We were forbidden to do that," but he did not mention the words that come after it.
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند سے بھی ایسی حدیث منقول ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِىٍّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ رَكَعْتُ فَقُلْتُ بِيَدَىَّ هَكَذَا - يَعْنِى طَبَّقَ بِهِمَا وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ - فَقَالَ أَبِى قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ أُمِرْنَا بِالرُّكَبِ.
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said: "I bowed and I put my hands like this" - meaning, he put them together and placed them between his thighs. "My father said: 'We used to do that, then we were commanded to place them on our knees."'
حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رکوع کیا پھر میں نے دونوں ہاتھوں کو ملا کر رانوں کے درمیان رکھ لیا میرے باپ نے کہا کہ پہلے ہم ایسے ہی کرتے تھے پھر ہمیں بعد میں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
حَدَّثَنِى الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى خَالِدٍ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِىٍّ عَنِ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِى فَلَمَّا رَكَعْتُ شَبَّكْتُ أَصَابِعِى وَجَعَلْتُهُمَا بَيْنَ رُكْبَتَىَّ فَضَرَبَ يَدَىَّ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ أُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ.
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd bin Abi Waqqas said: "I prayed beside my father, and when I bowed, I interlaced my fingers and put them between my knees. He struck my hand and when he had completed his prayers, he said: 'We used to do that, then we were commanded to lift them to our knees."'
حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کے پہلو میں نماز پڑھی پھر جب میں نے رکوع کیا تو میں نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں ڈال کر دونوں گھٹنوں کے درمیان رکھ لیا انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا پھر جب نماز پڑھ لی تو فرمایا کہ پہلے ہم اسی طرح کرتے تھے پھر ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
Chapter No: 7
بَابُ هِدَايَةِ هَذِهِ الْأُمَّةِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ
Guidance of this Ummah to Friday
جمعہ کا دن اس امت کے لیے ہدایت ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ - وَتَقَارَبَا فِى اللَّفْظِ - قَالاَ جَمِيعًا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ قُلْنَا لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِى الإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ فَقَالَ هِىَ السُّنَّةُ. فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرَّجُلِ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَلْ هِىَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ -صلى الله عليه وسلم-.
Abu Az-Zubair narrated that he heard Tawus say to Ibn 'Abbas concerning sitting on the heels: "It is Sunnah." We said: "It is hard on a person." Ibn 'Abbas said: "Rather it is the Sunnah of your Prophet (s.a.w)."
حضرت طاؤس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قدموں پر بیٹھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو سنت ہے ہم نے عرض کیا کہ ہم تو اس طرح بیٹھنے میں مشقت کا سبب خیال کرتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے یہ تو تمہارے نبی ﷺکی سنت مبارکہ ہے۔
Chapter No: 8
بَاب فَضْلِ التَّهْجِيرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
The merit of going out early on Friday
جمعہ کے دن جلدی جانے کی فضیلت
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ - وَتَقَارَبَا فِى لَفْظِ الْحَدِيثِ - قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِى مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِىِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا أُصَلِّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَرَمَانِى الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ وَاثُكْلَ أُمِّيَاهْ مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَىَّ. فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِى لَكِنِّى سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَبِأَبِى هُوَ وَأُمِّى مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلاَ بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِى وَلاَ ضَرَبَنِى وَلاَ شَتَمَنِى قَالَ « إِنَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ لاَ يَصْلُحُ فِيهَا شَىْءٌ مِنْ كَلاَمِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ ». أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالإِسْلاَمِ وَإِنَّ مِنَّا رِجَالاً يَأْتُونَ الْكُهَّانَ. قَالَ « فَلاَ تَأْتِهِمْ ». قَالَ وَمِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ.
قَالَ « ذَاكَ شَىْءٌ يَجِدُونَهُ فِى صُدُورِهِمْ فَلاَ يَصُدَّنَّهُمْ ». قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ « فَلاَ يَصُدَّنَّكُمْ ». قَالَ قُلْتُ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ. قَالَ « كَانَ نَبِىٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاكَ ». قَالَ وَكَانَتْ لِى جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لِى قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّيبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِى آدَمَ آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ لَكِنِّى صَكَكْتُهَا صَكَّةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَىَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ أُعْتِقُهَا قَالَ « ائْتِنِى بِهَا ». فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لَهَا « أَيْنَ اللَّهُ ». قَالَتْ فِى السَّمَاءِ. قَالَ « مَنْ أَنَا ». قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ. قَالَ « أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ ».
It was narrated that Mu'awiyah bin AI-Hakam As-Sulami said: "While I was praying with the Messenger of Allah (s.a.w), a man among the people sneezed and I said: 'Yarhamuk Allah (may Allah have mercy on you).' The people glared at me and I said: 'May my mother be bereft of me! Why are you staring at me?' They started striking their hands on their thighs, and when I realized that they were telling me to be quiet, (I felt angry) but I kept quiet. When the Messenger of Allah (s.a.w) had completed his prayers - may my father and mother be sacrificed for him; by Allah I have never seen a better teacher or better teachings before or since; he did not rebuke me, hit me or revile me - he said: 'This prayer is not the right place for any of the people's speech, rather it is Tasbih, Takbir and recitation of Qur'an.' I said: 'O Messenger of Allah (s.a.w), I have only recently left Jahiliyyah behind. Allah has brought Islam, but among us are men who go to soothsayers.' He said: 'Do not go to them.' I said: 'And among us are men who follow omens.' He said: 'That is something that they find in their hearts. They should not let it stop them from doing anything.' I said: 'And among us are men who practice geomancy.' He said: 'One of the Prophets used to do that; if they do it as he did, then it is fine.'" Mu'awiyah said: "I had a slave woman who used to look after some sheep of mine in the region of Uhud and Al-Jawaniyyah. She went out one day and the wolf bad taken one of the sheep. I am a man from among the sons of Adam, and I get upset as they get upset, (and in my anger) I slapped her. I came to the Messenger of Allah (s.a.w), and he regarded that as a grievous action on my part. I said: 'O Messenger of Allah, should I set her free? He said: "Bring her to me." So I brought her to him and he said to her: "Where is Allah?" She said: -Above the heavens." He said: 'Who am I?" She said: "You are the Messenger of Allah." He said: "Set her free, for she is a believer."
معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران جماعت میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے (یرحمک اللہ) کہہ دیا تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا میں نے کہا کاش کہ میری ماں مجھ پر رو چکی ہوتی تم مجھے کیوں گھور رہے ہو یہ سن کر وہ لوگ اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنے لگے پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا جب رسول اللہ ﷺنماز سے فارغ ہو گئے میرا باپ اور میری ماں آپ ﷺپر قربان میں نے آپ ﷺسے پہلے نہ ہی آپ کے بعد آپ ﷺسے بہتر کوئی سکھانے والا دیکھا اللہ کی قسم نہ آپ ﷺنے مجھے جھڑکا اور نہ ہی مجھے مارا اور نہ ہی مجھے گالی دی پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ نماز میں لوگوں سے باتیں کرنی درست نہیں بلکہ نماز میں تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن کی تلاوت کرنی چاہئے ۔اوکما قال رسول اللہ ﷺ (یا جیسا آپ ﷺنے فرمایا)۔
میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گذرا ہے اور اللہ تعالی نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا ہے۔ ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا تم ان کے پاس نہ جاؤ ۔میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ برا شگون لیتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا اس کو وہ لوگ اپنی دل میں پاتے ہیں تم اس کے درپے مت ہو۔ پھر میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا انبیا کرام میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھینچتے تھے تو جس آدمی کا لکیر کھینچنا اس کے مطابق ہو وہ صحیح ہے۔ (لیکن اس طرح لکیر کھینچنا کسی کو معلوم نہیں اس لیے حرام ہے) راوی معاویہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ ﷺنے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ ﷺکے پاس لے آیا آپ ﷺنے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں ۔آپ ﷺنے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ﷺنے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
A similar report (as no. 1199) was narrated from Yahya bin Abi Kathir, with this chain.
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند سے بھی یہ روایت اسی طرح منقول ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ - وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ - قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ فِى الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِى سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فِى الصَّلاَةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا. فَقَالَ « إِنَّ فِى الصَّلاَةِ شُغُلاً ».
It was narrated that 'Abdullah said: "We used to greet the Messenger of Allah (s.a.w) when he was offering Salat, and he would return the greeting. When we came back from being with An-Najashi (after the first emigration to Ethiopia), we greeted him and he did not respond. We said: 'O Messenger of Allah, we used to greet you when you were in Salat and you would return the greeting.' He said: 'Indeed during the Salat one is engaged."'
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے زمانہ مبارک میں نماز کی حالت میں سلام کر لیا کرتے تھے اور آپ ﷺہمیں سلام کا جواب بھی دیا کرتے تھے پھر جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے تو ہم نے آپ ﷺپر سلام کیا تو آپ ﷺنے جواب نہیں دیا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نماز میں آپ ﷺپر سلام کرتے تھے تو آپ ﷺہمیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے آپ ﷺنے فرمایا کہ نماز ہی میں مشغول رہنا چاہئے۔
حَدَّثَنِى ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِىُّ حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ.
A similar Hadith (as no. 1201) was narrated from Al-A'mash with this chain.
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند سے یہی حدیث منقول ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِى عَمْرٍو الشَّيْبَانِىِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِى الصَّلاَةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَهُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِى الصَّلاَةِ حَتَّى نَزَلَتْ (وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ) فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عَنِ الْكَلاَمِ.
It was narrated that Zaid bin Arqam said: "We used to speak during the prayer; a man would speak to the one next to him while they were praying, until the verse was revealed: "...And stand before Allah with obedience and do not speak to others during the Salat Then we were commanded to remain silent and forbidden to speak."
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نماز میں باتیں کیا کرتے تھے ہر آدمی نماز میں اپنے ساتھ والے سے باتیں کرتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ”وقوموا للہ قانتین“ اللہ کے سامنے خاموش کھڑے ہو جاؤ ۔ اس کے بعد ہمیں (نماز میں) خاموش رہنے کا حکم دیا گیااور باتوں سے روک دیا گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٌ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
A similar report (as no. 1203) was narrated from Isma'il bin Abi Khalid, with this chain.
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اورسند کے ساتھ بھی یہ روایت اسی طرح منقول ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَنِى لِحَاجَةٍ ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ - قَالَ قُتَيْبَةُ يُصَلِّى - فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَىَّ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِى فَقَالَ « إِنَّكَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّى ». وَهُوَ مُوَجِّهٌ حِينَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ.
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) sent me on an errand, then I caught up with him as he was setting out" - Qutaibah said: "when he was praying" - "I greeted him and he gestured to me. When he had finished he called me and said: 'You greeted me just now while I was praying.' And he was facing towards the east on that occasion.''
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا پھر میں واپس آیا تو آپ ﷺچل رہے تھے(سواری پر) ۔ قتیبہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺنماز پڑھ رہے تھے (سواری پر نفل نماز پڑھنا درست ہے)۔ تو میں نے آپ ﷺکو سلام کیا آپ نے مجھے اشارہ سے جواب دیا جب آپ ﷺنماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور پھر مجھے فرمایا کہ تو نے مجھے ابھی سلام کیا تھا میں نماز پڑھ رہا تھا۔(راوی فرماتا ہے) اس وقت آپ ﷺکا چہرہ مبارک مشرق کی طرف تھا۔ (قبلہ کی طرف نہیں تھا تو معلوم ہوا کہ نفل نماز سواری پر پڑھنے کے لیے قبلہ کی طرف منہ کرنا ضروری نہیں)۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَرْسَلَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلِقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّى عَلَى بَعِيرِهِ فَكَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِى بِيَدِهِ هَكَذَا - وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ - ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِى هَكَذَا - فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الأَرْضِ - وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ « مَا فَعَلْتَ فِى الَّذِى أَرْسَلْتُكَ لَهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِى أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلاَّ أَنِّى كُنْتُ أُصَلِّى ». قَالَ زُهَيْرٌ وَأَبُو الزُّبَيْرِ جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةِ فَقَالَ بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ بِيَدِهِ إِلَى غَيْرِ الْكَعْبَةِ.
It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah (s.a.w) sent me (on an errand) as he was setting out towards Banu Al-Mustaliq. I came to him while he was praying atop his camel. I spoke to him, and he gestured to me with his hand like this" - Zuhair gestured with his hand - "then I spoke to him again and he gestured to me like this" - Zuhair gestured again with his hand, towards the ground. "I would hear him reciting, and he was gesturing with his head. When he had finished he said: 'What did you do with that for which I sent you? Nothing kept me from speaking to you except the fact that I was praying."' Zuhair said: "Abu Az-Zubair was sitting facing towards the Ka'bah, and Abu Az-Zubair gestured with his hand towards Banu Al-Mustaliq, and he gestured with his hand in a direction other than the Ka'bah."
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے بھیجا اور آپ ﷺبنی مصطلق کی طرف جا رہے تھے جب میں واپس آیا تو آپ ﷺاپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے پھر میں نے بات کی تو آپ ﷺنے اس طرح اشارہ کیا زہیر راوی کہتے ہیں کہ جس طرح آپ ﷺنے اشارہ کیا اسی طرح اشارہ کر کے میں نے بتایا ۔میں نے پھر بات کی تو آپ نے مجھ سے اشارہ اس طرح فرمایا۔ راوی زہیر نے اس کو بھی زمین کی طرف اشارہ کر کے کے بتایا اور میں سن رہا تھا کہ آپ ﷺقرآن مجید پڑھ رہے ہیں اپنے سر سے اشارہ کر رہے ہیں (رکوع اور سجدہ کے لیے) پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ جس کام کے لئے میں نے تجھے بھیجا تھا اس کام کا کیا کیا؟ اور میں نماز میں تھا جس کی وجہ سے میں تجھ سے بات نہیں کر سکا راوی زہیر کہتے ہیں کہ ابوالزبیر قبلہ کی طرف رخ کئے ہوئے بیٹھے تھے(جب یہ حدیث بیان کی) تو ابوالزبیر نے اپنے ہاتھ کے ساتھ بنی مصطلق کی طرف اشارہ کیا کہ وہ کعبہ کی طرف نہیں تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَرْسَلَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلِقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّى عَلَى بَعِيرِهِ فَكَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِى بِيَدِهِ هَكَذَا - وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ - ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِى هَكَذَا - فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الأَرْضِ - وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ « مَا فَعَلْتَ فِى الَّذِى أَرْسَلْتُكَ لَهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِى أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلاَّ أَنِّى كُنْتُ أُصَلِّى ». قَالَ زُهَيْرٌ وَأَبُو الزُّبَيْرِ جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةِ فَقَالَ بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ بِيَدِهِ إِلَى غَيْرِ الْكَعْبَةِ.
It was narrated that Jabir said: "We were with the Prophet (s.a.w) on a journey, and he sent me on an errand. I came back and he was praying atop his mount, facing in a direction other than the Qiblah. I greeted him and he did not respond. When he had finished he said: 'Nothing kept me from returning your greeting but the fact that I was praying."'
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے بھیجا اور آپ ﷺبنی مصطلق کی طرف جا رہے تھے جب میں واپس آیا تو آپ ﷺاپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے پھر میں نے بات کی تو آپ ﷺنے اس طرح اشارہ کیا زہیر راوی کہتے ہیں کہ جس طرح آپ ﷺنے اشارہ کیا اسی طرح اشارہ کر کے میں نے بتایا ۔میں نے پھر بات کی تو آپ نے مجھ سے اشارہ اس طرح فرمایا۔ راوی زہیر نے اس کو بھی زمین کی طرف اشارہ کر کے کے بتایا اور میں سن رہا تھا کہ آپ ﷺقرآن مجید پڑھ رہے ہیں اپنے سر سے اشارہ کر رہے ہیں (رکوع اور سجدہ کے لیے) پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ جس کام کے لئے میں نے تجھے بھیجا تھا اس کام کا کیا کیا؟ اور میں نماز میں تھا جس کی وجہ سے میں تجھ سے بات نہیں کر سکا راوی زہیر کہتے ہیں کہ ابوالزبیر قبلہ کی طرف رخ کئے ہوئے بیٹھے تھے(جب یہ حدیث بیان کی) تو ابوالزبیر نے اپنے ہاتھ کے ساتھ بنی مصطلق کی طرف اشارہ کیا کہ وہ کعبہ کی طرف نہیں تھے۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَاجَةٍ. بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادٍ.
It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah (s.a.w) sent me on an errand" - a Hadith similar to that of Hammad (no. 1207).
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
Chapter No: 9
بَاب فَضْلِ مَنْ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ فِي الْخُطْبَةِ
The merit of one who attentively listens to the sermon and remains silent
خطبہ کو غور سے سننے اور خاموش رہنے کی فضیلت
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ - قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ جَعَلَ يَفْتِكُ عَلَىَّ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ الصَّلاَةَ وَإِنَّ اللَّهَ أَمْكَنَنِى مِنْهُ فَذَعَتُّهُ فَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى جَنْبِ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِى الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا تَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَجْمَعُونَ - أَوْ كُلُّكُمْ - ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِى سُلَيْمَانَ رَبِّ اغْفِرْ لِى وَهَبْ لِى مُلْكًا لاَ يَنْبَغِى لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِى. فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِئًا ». وَقَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ.
Abu Hurairah said "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'An 'Ifrit (demon) from among the jinn tried to catch me unawares yesterday, to interrupt my prayer. But Allah enabled me to defeat him and I grabbed him by the neck. I thought of tying him to one of the pillars in the Masjid, so that you could all have seen him this morning. Then I remembered the prayer of my brother Sulaiman: "...My Lord! Forgive me, and bestow upon me a kingdom such as shall not belong to any other after me...", so Allah caused him (the jinn) to be defeated."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ گزشتہ رات ایک بڑا جن میری نماز توڑنے کے لئے میری طرف بڑھا لیکن اللہ تعالی نے اسے میرے قبضہ میں کر دیا میں نے اس کا گلا دبا دیا اور میں نے ارادہ کیا کہ میں اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ جب صبح ہو تو سب لوگ اسے دیکھ لیں پھر مجھے میرے بھائی حضرت سلیمان کی یہ دعا یاد آگئی اے پروردگار مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔ پھر اللہ تعالی نے اس جن کو ذلیل ورسوا کرتے ہوئے بھگا دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ فِى هَذَا الإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِى حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ قَوْلُهُ فَذَعَتُّهُ. وَأَمَّا ابْنُ أَبِى شَيْبَةَ فَقَالَ فِى رِوَايَتِهِ فَدَعَتُّهُ.
It was narrated from Sbu'bah with this chain. In the Hadith of Ibn Jaf'ar it does not say, "I grabbed him by the neck." Ibn Abi Shaibah said in his report: "So I pushed him away."
امام مسلم فرماتے ہیں کہ ایک اور سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح منقول ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ يَقُولُ حَدَّثَنِى رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِى إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِىِّ عَنْ أَبِى الدَّرْدَاءِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ « أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ». ثُمَّ قَالَ « أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ ». ثَلاَثًا. وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِى الصَّلاَةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ. قَالَ « إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِى وَجْهِى فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ. ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ وَاللَّهِ لَوْلاَ دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ».
It was narrated that Abu Ad-Darda' said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood up (to offer prayers) and we heard him saying: 'I seek refuge with Allah from you.' Then he said: 'I curse you with the curse of Allah' - (and he repeated it) three times, and he stretched out his hand as if to take something. When he had finished the prayers, we said: 'O Messenger of Allah, we heard you say something during the prayer that we have not heard you say before, and we saw you stretch out your hand.' He said: 'The enemy of Allah, Iblis, came with a brand of fire to throw it in my face, and I said: "I seek refuge with Allah from you," three times. Then I said: "I curse you with the curse of Allah," - three times but he did not go back. Then I wanted to seize him, and by Allah, were it not for the prayer of our brother Sulaiman, peace be upon him, this morning he would have been tied up and the children of the people of Al-Madinah would have played with him"'
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکھڑے ہوئے تو ہم نے آپ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ( اعوذ باللہ منک) آپ ﷺفرماتے تھے میں اللہ تعالی کی تجھ سے پناہ مانگتا ہوں پھر فرمایا کہ میں تجھ پر تین مرتبہ اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں اور آپ ﷺنے اپنا ہاتھ پھیلایا جیسے کوئی چیز لے رہے ہوں جب آپ ﷺنماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے آپ ﷺسے نماز میں کچھ کہتے ہوئے سنا جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنا اور ہم نے آپ ﷺکو اپنا ہاتھ پھیلاتے ہوئے بھی دیکھا آپ ﷺنے فرمایا اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیاتاکہ میرا منہ جلائے تو میں نے ( اعوذ باللہ منک) تین مرتبہ کہا پھر میں نے کہا کہ میں تجھ پر اللہ تعالی کی پوری لعنت بھیجتا ہوں وہ تین مرتبہ تک پیچھے نہیں ہٹا پھر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا اللہ کی قسم اگر ہمارے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے لڑکے اس کے ساتھ کھیلتے۔
Chapter No: 10
بَاب صَلَاةِ الْجُمُعَةِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ
Friday prayer is to be observed when the sun has passed its meridian
سورج ڈھلنے کے وقت نماز جمعہ پڑھنے کا بیان
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قُلْتُ لِمَالِكٍ حَدَّثَكَ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِىِّ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّى وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلأَبِى الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ فَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا وَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِكٌ نَعَمْ.
It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of Allah (s.a.w) used to offer prayers carrying Umamah bint Zainab bint Rasullullah (s.a.w) who was the daughter of Abu AI-As bin Ar-Rabi'. When he stood up he picked her up, and when he prostrated he put her down.
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنماز پڑھ رہے تھے اور آپﷺنماز میں اپنی نواسی امامہ کو کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے (یہ آپ کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہاکی بیٹی تھی جو ابو العاص کے نکاح سے پیدا ہوئی تھی)حالت قیام میں آپﷺامامہ کو اٹھالیتے اور جب آپ سجدہ کرتے تو انہیں زمین پر بٹھادیتے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ وَابْنِ عَجْلاَنَ سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِىِّ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ الأَنْصَارِىِّ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَؤُمُّ النَّاسَ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِى الْعَاصِ وَهْىَ ابْنَةُ زَيْنَبَ بِنْتِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُودِ أَعَادَهَا.
It was narrated that Abu Qatadah Al-Ansari said: "I saw the Prophet (s.a.w) leading the people in prayer, and Umamah bint Abi AI-'As, who has the daughter of Zainab, the daughter of the Messenger of AIlah (s.a.w), was on his shoulder. When he bowed, he put her down, and when he stood up from prostrating he picked her up."
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا آپﷺ لوگوں کونماز پڑھا رہے تھے اور امامہ بنت ابی العاص (جوکہ حضرت زینب بنت رسول اللہ کی صاحبزادی تھیں) آپﷺکے کندھے پر تھیں جب آپﷺرکوع میں جاتے تو آپﷺانہیں اتاردیتے اور جب سجدہ سے اٹھتے تو پھر اٹھالیتے۔
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ بُكَيْرٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَخْرَمَةُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِىَّ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى لِلنَّاسِ وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِى الْعَاصِ عَلَى عُنُقِهِ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا.
Abu Qatadah Al-Ansari said: "I saw the Messenger of Allah (s.a.w) leading the people in prayer with Umamah bint Abi AI-As on his shoulder, and when he prostrated, he put her down."
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا اور حضرت ابوالعاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی امامہ آپ ﷺکی گردن پر تھیں پھر جب آپ ﷺسجدہ کرتے تو اسے نیچے بٹھا دیتے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِىِّ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ فِى الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ أَمَّ النَّاسَ فِى تِلْكَ الصَّلاَةِ.
Abu Qatadah said: "While we were sitting in the Masjid, the Messenger of Allah (s.a.w) came out to us..." a Hadith similar to theirs (as no. 1214 ), except that he did not mention that he (s.a.w) led the people in that prayer.
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عن فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ ﷺہماری طرف تشریف لے آئے باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے گزری لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کہ آپ ﷺنماز میں لوگوں کے امام بنے۔