Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Piety and Manners (45)    كتاب البر والصلة والأدب

123

Chapter No: 1

بابُ الْحَثِّ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ تَعَالَى

The urge to remember Allah, The Most High

ذکر الٰہی کی ترغیب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي ؟ قَالَ: أُمُّكَ قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ: ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ: ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ: ثُمَّ أَبُوكَ. وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ: مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي وَلَمْ يَذْكُرِ النَّاسَ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'Which of the people is most deserving of my best companionship?' He said: 'Your mother.' He said: 'Then who?' He said: 'Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: 'Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: 'Then your father.'" In the Hadith of Qutaibah it says: "Who is most deserving of my best companionship?" And he did not say: "Which of the people?"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسو ل اللہﷺکے پاس آیا اور کہنے لگا: میرے اچھے سلوک کے حق دار کون لوگ ہیں؟ آپﷺنے فرمایا: تمہاری ماں ، کہا: پھر کون ہے؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں ، کہا: پھر کون ہے ؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں ، کہا: پھر کون؟ آپﷺنے فرمایا: پھر تمہارا باب ، قتیبہ کی روایت میں ہے ، میرے اچھے سلوک کا کون مستحق ہے ؟ اس میں لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ ، مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ ؟ قَالَ: أُمُّكَ ، ثُمَّ أُمُّكَ ، ثُمَّ أُمُّكَ ، ثُمَّ أَبُوكَ ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man said: 'O Messenger of Allah, which of the people is most deserving of my best companionship?' He said: 'Your mother, then your mother, then your mother, then your father, then the next closest and the next closest.'"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میرے اچھے سلوک کے زیادہ مستحق کون لوگ ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: تمہاری ماں ، پھر ماں ، پھر ماں ، پھر تیرا باپ ، پھر جو تمہارے قریب ہو ، پھر جو تمہارے قریب ہو۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، وَابْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ ، وَزَادَ: فَقَالَ: نَعَمْ ، وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man came to the Prophet (s.a.w) ..." and he mentioned a Hadith like that of Jarir (no. 6500), and he added: "He said: 'Yes, by your father, I shall tell you."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکے پاس ایک آدمی آیا ، اس کے بعد جریر کی روایت کی طرح ہے ، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ تمہارے باپ کی قسم! تم کو خبر دی جائے گی۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ (ح) وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ. فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: مَنْ أَبَرُّ ؟ وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ: أَيُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ ...، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.

It was narrated from Abu Shubrumah with this chain of narrators. In the Hadith of Wuhaib it says: "Whom should I treat with the most Bin-?" In the Hadith of Muhammad bin Talhah it says: "Which of the people is most deserving of my best companionship?" Then he mentioned a Hadith like that of Jarir (no. 6500).

یہ حدیث دو اور سندوں سے مروی ہے ، محمد بن طلحہ کی روایت میں ہے : میرے اچھے سلوک کے زیادہ حق دار کون لوگ ہیں ؟ اس کے بعد مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَشُعْبَةَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: أَحَيٌّ وَالِدَاكَ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ.

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "A man came to the Prophet (s.a.w) and asked him for permission to go for Jihad. He said: 'Are your parents alive?' He said: 'Yes.' He said: "'Then your Jihad is with them."'

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکے پاس آیا اور آپ سے جہاد میں جانے کی اجازت مانگ رہا تھا ، آپﷺفرمایا: کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں ! آپﷺنے فرمایا: پھر ان کی خدمت میں جہاد کرو۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ ، بِمِثْلِهِ. قَالَ مُسْلِمٌ: أَبُو الْعَبَّاسِ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ الْمَكِّيُّ.

It was narrated from Abul-'Abbas: "I heard 'Abdullah bin 'Amr bin Al-As saying: 'A man came to the Prophet (s.a.w)..."' and he mentioned a similar report (as Hadith no. 6504). Muslim said: Abul-'Abbas' name is As-Sa'ib bin Farrukh Al-Makki.

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکے پاس آیا ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ (ح) وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ (ح) وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ ، جَمِيعًا عَنْ حَبِيبٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

A similar report (as Hadith no. 6505) was narrated from Habib with this chain of narrators.

یہ حدیث دو اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ نَاعِمًا ، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ ، أَبْتَغِي الأَجْرَ مِنَ اللهِ ، قَالَ: فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، بَلْ كِلاَهُمَا ، قَالَ: فَتَبْتَغِي الأَجْرَ مِنَ اللهِ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ: فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا.

'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As said: "A man came to the Prophet of Allah (s.a.w) and said: 'I swear my allegiance to you, that I will migrate and engage in Jihad, seeking reward from Allah.' He (s.a.w) said: 'Are either of your parents alive?' He said: 'Yes, both of them.' He said: 'Are you seeking reward from Allah?' He said: 'Yes.' He said: 'Then go back to your parents and be a good companion to them."'

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺکے پاس آیا اور عرض کیا :میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر طلب کرتا ہوں ، آپﷺنے فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے ؟ اس نے کہا: ہاں! دونوں زندہ ہیں ، آپﷺنے فرمایا: تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟ اس نےکہا: ہاں! آپﷺنے فرمایا: اپنے والدین کے پاس جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔

Chapter No: 2

بابُ فِي أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَفَضْلِ مَنْ أَحْصَاهَا

Concerning the names of Allah, The Exalted and the merit of memorizing them

اللہ تعالیٰ کے اسماء اور ان کو یاد کرنے کی فضیلت

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ : كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ. قَالَ حُمَيْدٌ : فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ لِصِفَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ ، كَيْفَ جَعَلَتْ كَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا ، ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ ، فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ كَلِّمْنِي فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي ، فَاخْتَارَ صَلاَتَهُ ، فَرَجَعَتْ ، ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ ، فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي ، قَالَ : اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي ، فَاخْتَارَ صَلاَتَهُ ، فَقَالَتْ : اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ ، فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي ، اللَّهُمَّ فَلاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ. قَالَ: وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ. قَالَ: وَكَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا ، فَقِيلَ لَهَا : مَا هَذَا ؟ قَالَتْ: مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ ، قَالَ فَجَاؤُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ ، فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ ، قَالَ: فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ ، فَقَالُوا لَهُ : سَلْ هَذِهِ ، قَالَ فَتَبَسَّمَ ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ ؟ قَالَ: أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ ، فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْهُ قَالُوا: نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ ، قَالَ: لاَ ، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ ، ثُمَّ عَلاَهُ.

It was narrated from Abu Rafi' that Abu Hurairah said: "Juraij used to worship in his hermitage, and his mother came to him." Humaid said: "Abu Rafi' described to us how the Messenger of Allah (s.a.w) described his mother when she called him, how she put her hand on her forehead then raised her head to call him. "She said: 'O Juraij! I am your mother, speak to me.' She found him praying and he said: 'O Allah, my mother or my prayer?' And he chose his prayer. She went away, then she came back a second time, and said: 'O Juraij! I am your mother, speak to me.' He said: 'O Allah, my mother or my prayer?' And he chose his prayer. She said: 'O Allah, this is Juraij and he is my son, and I spoke to him but he refused to speak to me. O Allah, do not let him die until he has seen prostitutes.'" He said: "If she had prayed that he be tempted, he would have fallen prey to temptation. There was a shepherd who lived near his hermitage, and a woman came out of the village and he had intercourse with her. She became pregnant and gave birth to a boy. It was said to her: 'What is this?' She said: 'From the one who lives in this hermitage.' They came with their axes and shovels and called him, and they found him praying, and he did not speak to them. They started to destroy his hermitage, and when he saw that, he came down to them, and they said to him: 'Ask this woman.' He smiled and patted the child on the head and said: 'Who is your father?' He said: 'My father is the shepherd.' When they heard that from him they said: 'We will rebuild what we have destroyed of your hermitage with gold and silver.' He said: 'No; just put it back as it was, with clay.' Then he went up to it.''

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جریج اپنے معبد میں عبادت کررہے تھے ، اتنے میں ان کی ماں آئی ، راوی حمید کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی اس طرح صفت بیان کی جس طرح رسول اللہﷺنے ان سے صفت بیان کی تھی، جب ان کی ماں نے انہیں بلایا تو انہوں نے کس طرح اپنی ہتھیلی اپنی بھوں پر رکھی تھی ، پھر اس کی طرف سر اٹھاکر اس کو آواز دی اور کہا: اے جریج! میں تمہاری ماں ہوں ، تم مجھ سے بات کرو، جریج اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، جریج نے دل میں کہا: اے اللہ ! ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف نماز ہے ، پھر انہوں نے نماز کو اختیار کرلیا ، ماں واپس لوٹ گئی ، پھر دوبارہ آئی اور کہا: اے جریج ! میں تمہاری ماں ہوں ، مجھ سے بات کرو، جریج نے کہا: اے اللہ ! ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف نماز ہے ، پھر انہوں نے نماز کو اختیار کیا ، ان کی ماں نے کہا: اے اللہ! یہ جریج میرا بیٹا ہے ، میں اس سے بات کرتی ہوں اور یہ انکار کرتا ہے ، اے اللہ! اس کو اس وقت تک موت نہ دیناجب تک یہ بدکار عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے ،آپ ﷺنے فرمایا: اگر وہ یہ دعا کرتی کہ جریج فتنہ میں پڑجائے تو وہ فتنہ میں پڑجاتا ، آپﷺنے فرمایا: ایک دنبوں کا چرواہا تھا جو جریج کے معبد میں ٹھہرتا تھا ، ایک دن بستی سے ایک عورت نکلی تو اس چرواہے نے اس کے ساتھ بدکاری کی ، وہ عورت حاملہ ہوگئی اور اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا ، اس عورت سے پوچھا گیا : یہ کس کا بچہ ہے؟ اس عورت نے کہا: اس معبد والے کا بچہ ہے ، لوگ اپنے پھاوڑے اور کلہاڑے لے کر آئے اور اس کو آواز دی ، جریج اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ، انہوں نے ان لوگوں سے بات نہیں کی ، لوگوں نے اس معبد کو گرانا شروع کردیا، جب جریج نے یہ معاملہ دیکھا تو ان کے پاس اتر کر آئے ، لوگوں نے ان سے کہا: دیکھو یہ عورت کیا کہتی ہے ؟ جریج مسکرائے پھر انہوں نے اس بچہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: تیرا باپ کون ہے ؟ ا س نے کہا: میرا باپ دنبوں کا چرواہا ہے ، جب لوگوں نے یہ جواب سنا تو انہوں نے کہا: ہم نے تمہارے معبد کو گرایا ہے ، اس کے عوض سونے اور چاندی کا معبد بنا دیتے ہیں ، جریج نے کہا: نہیں ، تم اس کو پہلے کی طرح مٹی کا ہی بنا دو، یہ کہہ کر وہ پھر اوپر چلے گئے۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ، وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ ، وَكَانَ جُرَيْجٌ رَجُلاً عَابِدًا ، فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً ، فَكَانَ فِيهَا ، فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي ، فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ فَقَالَ : يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلاَتِي ، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ ، فَانْصَرَفَتْ ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي ، فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ فَقَالَ : يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلاَتِي ، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ ، فَانْصَرَفَتْ ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ فَقَالَ : أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلاَتِي ، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ ، فَقَالَتْ : اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ ، فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا ، فَقَالَتْ : إِنْ شِئْتُمْ لأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ ، قَالَ : فَتَعَرَّضَتْ لَهُ ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا ، فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ ، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا ، فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ ، فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ : هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ ، فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ : مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا : زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ ، فَوَلَدَتْ مِنْكَ ، فَقَالَ : أَيْنَ الصَّبِيُّ ؟ فَجَاؤُوا بِهِ ، فَقَالَ : دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ ، فَصَلَّى ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ ، وَقَالَ : يَا غُلاَمُ مَنْ أَبُوكَ ؟ قَالَ : فُلاَنٌ الرَّاعِي ، قَالَ : فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ ، وَقَالُوا : نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ ، قَالَ : لاَ ، أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ ، فَفَعَلُوا ،وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ ، فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ ، وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ ، فَقَالَتْ أُمُّهُ : اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا ، فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ. قَالَ : فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا. قَالَ : وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ : زَنَيْتِ ، سَرَقْتِ ، وَهِيَ تَقُولُ : حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ، فَقَالَتْ أُمُّهُ : اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا ، فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا ، فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ ، فَقَالَتْ : حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ ، فَقُلْتَ : اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ، وَمَرُّوا بِهَذِهِ الأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ ، سَرَقْتِ ، فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ : اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا. قَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا ، فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ، وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ ، وَسَرَقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا.

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "No one spoke in the cradle except three: 'Eisa bin Mariam, and the companion of Juraij. Juraij was a man devoted to worship, and he made a hermitage for himself where he used to stay. His mother came to him when he was praying and said: 'O Juraij!' He said: 'O Lord, my mother or my prayer?' And he continued praying and she left. The next day, she came when he was praying and said: 'O Juraij!' He said: 'O Lord, my mother or my prayer?' And he continued praying and she left. The next day she came to him and said: 'O Juraij!' He said: 'O Lord, my mother or my prayer?' And he continued praying. She said: 'O Allah, do not cause him to die until he looks at the faces of prostitutes.' "The Children of Israel began to speak of Juraij and his worship. There was a prostitute who was very beautiful, and she said: 'If you wish, I will tempt him for you.' So she presented herself to him but he did not pay any attention to her. She went to a shepherd who lived near his hermitage and let him have his way with her, and she became pregnant. When she gave birth, she said: 'He is from Juraij.' They went to him and asked him to come down, and they destroyed his hermitage and started beating him. He said: 'What is the matter with you?' They said: 'You committed Zina with this prostitute and she bore you a child.' He said: 'Where is the boy?' They brought him, and he said: 'Let me pray.' So he prayed, and when he had finished, he came to the child and poked him in the stomach, and said: 'O boy, who is your father?' He said: 'So-and-so, the shepherd.' hey came to Juraij and kissed him and touched him (seeking blessing). They said: 'We will rebuild your hermitage in gold.' He said: 'No, just put it back as it was, of clay.' So they did that. "While a child was nursing from his mother, a man passed by riding a fine horse and dressed in a fine garment. His mother said: 'O Allah, make my son like this man.' The child left the breast and turned to look at him, then he said: 'O Allah, do not make me like him.' Then he turned back to the breast and resumed nursing." He said: "It is as if I can see the Messenger of Allah (s.a.w) describing his suckling by placing his forefinger in his mouth and sucking on it." He (s.a.w) said: "They (the mother and the child) passed by a girl whom they were beating and saying: 'You committed Zina and stole,' and she was saying: 'Sufficient for me is Allah and He is the best disposer of affairs.' His mother said: 'O Allah, do not make my son like her.' (The child) stopped nursing and looked at her, and said: 'O Allah, make me like her.' Then she started to talk to him (the child). She said: 'O you shaven-headed one! A good looking man passed by and I said: "O Allah, make my son like him," and you said: "O Allah, do not make me like him." Then they passed by with this slave woman whom they were beating and saying: "You committed Zina and you stole," and I said: "O Allah, do not make him like her," and you said: "O Allah, make me like her."' "He said: 'That man was a tyrant, so I said: "O Allah, do not make me like him." And this woman of whom they said: "You committed Zina and stole," - she did not commit Zina or steal, so I said: "O Allah, make me like her."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: گود میں صرف تین بچوں نے بات کی ہے، حضرت عیسیٰ بن مریم ، اور صاحب جریج نے، جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا اس نے ایک معبد بنایا : جس وقت وہ معبد میں نماز پڑھ رہا تھا اس کی ماں آئی اور کہا: اے جریج! اس نے (دل میں ) کہا: اے میرے رب! ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے پھر وہ نماز پڑھتا رہا اور اس کی ماں واپس چلی گئی ، دوسرے دن پھر وہ اس وقت آئی جب وہ نماز پڑھ رہا تھا ، اس نے کہا: اے جریج! اس نے کہا: اے میرے رب! ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے،پھر وہ نماز پڑھتا رہا ، اور ماں واپس چلی گئی ، اگلے دن ماں پھر اس وقت آئی جب وہ نمازپڑھ رہا تھا، اس نے کہا: اے جریج! جریج نے کہا: اے میرے رب ! ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے ، پھر وہ نماز میں مصروف رہا ، ا سکی ماں نے کہا: اے اللہ! جب تک یہ فاحشہ عورتوں کا چہرہ نہ دیکھ لے اس پر موت طاری نہ کرنا ، بنو اسرائیل جریج اور اس کی عباد ت کا بہت چرچا کرتے تھے ، بنو اسرائیل کی ایک عورت بہت خوبصور تھی ، اس نے کہا: اگر تم چاہو تو میں جریج کو فتنہ میں مبتلا کردوں، وہ عورت جریج کے پاس گئی ، جریج نے اس کی طرف توجہ نہیں کی ، ایک چرواہا جریج کے معبد میں رہتا تھا ، اس عورت نے اس چرواہے کو اپنے نفس کی دعوت دی ، چرواہے نے اس سے اپنی خواہش پور ی کی ، وہ عورت حاملہ ہوگئی ، جب اس عورت کے ہاں بچہ پیدا ہوگیا تو اس نے کہا: یہ جریج کا بچہ ہے ، لوگ آئے اور انہوں نے جریج کو معبد سے اتارا اور معبد کو گرایا ، لوگوں نے جریج کو مارنا شروع کردیا ، جریج نے پوچھا : تمہارے اس ہنگامے کا کیا سبب ہے ؟ لوگوں نے کہا: تم نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور تم سے یہ بچہ پیدا ہوا ہے ، جریج نے کہا: وہ بچہ کہاں ہے ؟ لوگ اس بچہ کو لے کر آئے ، جریج نے کہا: ٹھہرو! مجھے نماز پڑھنے دو ، اس نے نماز پڑھی ، پھر فارغ ہوکر بچہ کے پاس آیا اور اس کے پیٹ میں انگلی چبھو کر کہا: اے بچہ! تمہارا باپ کون ہے ؟ اس نے کہا: فلاں چرواہا، آپﷺنے فرمایا: پھر لوگ جریج کی طرف مڑے اس کو بوسہ دینے لگے اور حصول برکت کے لیے اس کو چھونے لگے اور کہا: ہم آپ کے لیے سونے کا معبد بنادیتے ہیں ۔ جریج نے کہا: نہیں تم اس کو اسی طرح مٹی کا بنادو ، پھر انہوں نے ویسا ہی بنادیا۔ اور ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا ، اتنے میں ایک آدمی عمدہ سواری پر اچھی پوشاک پہنے ہوئے گزرا ، اس کی ماں نے کہا: اے اللہ ! میرے بیٹے کو اس جیسا بنادے ، بچہ دودھ چھوڑ کر اس آدمی کی طرف مڑا اور دیکھتا رہا ، پھر کہا: اے اللہ ! مجھ کو اس جیسا نہ بنا ، پھر پستان کی طرف مڑا اور دودھ پینے لگا ، راوی کہتے ہیں کہ میں رسو ل اللہ ﷺکی طرف دیکھ رہا تھا ، آپ اپنی سبابہ والی انگلی کو منہ میں ڈال کر اس کو چوستے ہوئے بچہ کے دودھ پینے کی حکایت کررہے تھے پھر ان کا گزر ایک باندی سے ہوا جس کو لوگ ماررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے اور وہ جواب میں کہتی تھی کہ مجھے اللہ کافی ہے ، اور وہ اچھا کارساز ہے ، اس بچہ کی ماں نے کہا: اے اللہ ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا ، اس بچہ نے دودھ چھوڑ دیا اور اس باندی کی طرف دیکھ کر کہا: اے اللہ ! مجھے اس جیسا بنانا ، تب ماں بیٹے میں مناظرہ ہوا ، ماں نے کہا: اے سرمنڈے ! ایک آدمی اچھی حیثیت کا گزرا اور میں نے کہا: اے اللہ ! میرے بیٹے کو اس جیسا بنادے ، تو نے کہا: اے اللہ !مجھے اس جیسا مت بنانا ، اور اس لونڈی کو لوگ ماررہے تھے اورکہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے اورچوری کی ہے ، سو میں نے دعا کی اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح مت بنانا، اور تو نے کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح بنانا ، بچہ نے کہا: وہ شخص ایک ظالم آدمی تھا تو میں نے دعا کی : اے اللہ ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ، اور جس باندی کو یہ لوگ کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے ، حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا اور وہ کہہ رہے تھے کہ تو نے چوری کی ہے حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی ، اس لیے میں نے دعا کی : اے اللہ! مجھ کو اس جیسا بنادے۔

Chapter No: 3

بابُ الْعَزْمِ بِالدُّعَاءِ وَلاَ يَقُلْ إِنْ شِئْتَ

Concerning clear intention in supplication and one should not say: “if you will”

عزم اورپختگی سے دعا کرے ، یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو دے دے

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ، قِيلَ: مَنْ ؟ يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ ، أَحَدَهُمَا ، أَوْ كِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ.

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "May his nose be rubbed in the dust, may his nose be rubbed in the dust, may his nose be rubbed in the dust." It was said: "Who, O Messenger of Allah?" He said: "The one whose parents, one or both of them, reach old age during his lifetime and he does not enter Paradise."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو ، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسولﷺوہ کون شخص ہے فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے ) جنت میں داخل نہیں ہوا۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُهُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ قِيلَ: مَنْ ؟ يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ ، أَحَدَهُمَا ، أَوْ كِلَيْهِمَا ، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'May his nose be rubbed in the dust, may his nose be rubbed in the dust, may his nose be rubbed in the dust.' It was said: Who, O Messenger of Allah?' He said: 'The one whose parents, one or both of them, reach old age during his lifetime and he does not enter Paradise."'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو ، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ﷺوہ کون شخص ہے ؟ فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک کو ، یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے ) جنت میں داخل نہیں ہوا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : رَغِمَ أَنْفُهُ ثَلاَثًا ...، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'May his nose be rubbed in the dust..."' three times, then he mentioned something similar (to Hadith no. 6511).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو ، اس کے بعد مذکورہ با لاحدیث کی طرح ہے۔

Chapter No: 4

بابُ كَرَاهَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ

The aversion of wishing for death due to any harm that has befallen one

مصیبت پر موت کی تمنا نہ کرے

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ لَقِيَهُ بِطَرِيقِ مَكَّةَ ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللهِ ، وَحَمَلَهُ عَلَى حِمَارٍ كَانَ يَرْكَبُهُ. وَأَعْطَاهُ عِمَامَةً ، كَانَتْ عَلَى رَأْسِهِ فَقَالَ ابْنُ دِينَارٍ : فَقُلْنَا لَهُ: أَصْلَحَكَ اللَّهُ إِنَّهُمُ الأَعْرَابُ وَإِنَّهُمْ يَرْضَوْنَ بِالْيَسِيرِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: إِنَّ أَبَا هَذَا كَانَ وُدًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْوَلَدِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ.

It was narrated from 'Abdullah bin Dinar that a Bedouin man met 'Abdullah bin 'Umar on the road to Makkah, and 'Abdullah greeted him, mounted him on a donkey that he had been riding, and gave him a turban that was on his head. Ibn Dinar said: "We said to him: 'May Allah guide you. They are Bedouin and they are content with little.' 'Abdullah (Ibn 'Umar) said: 'The father of this man was a friend of 'Umar bin Al-Khattab, and I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: The best act of Birr is for a child to uphold ties with the friends of his father.'"

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو مکہ مکرمہ کے راستہ میں ایک دیہاتی ملا ، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو سلام کیا ، اور جس گدھے پر خود سوار تھے اس دیہاتی کو بھی اس پر سوار کرلیا اور اپنے سر سے عمامہ اتار کر اس کو عطا کردیا ،ابن دینار کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ، یہ دیہاتی لوگ ہیں اور معمولی چیز سے بھی راضی ہوجاتے ہیں ، حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ نے کہا: اس آدمی کا والد حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا دوست تھا، اورمیں نے رسو ل اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی بیٹا اپنے باپ کے دوستوں سے نیکی کرے۔


حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: أَبَرُّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ وُدَّ أَبِيهِ.

It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "The best act of Birr is for a man to uphold ties with the friends of his father."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے والد کے دوستوں سے نیکی کرے۔


حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ ، كَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ ، إِذَا مَلَّ رُكُوبَ الرَّاحِلَةِ وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ ، فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَى ذَلِكَ الْحِمَارِ ، إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ ، فَقَالَ : أَلَسْتَ ابْنَ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ، قَالَ: بَلَى ، فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ ، وَقَالَ: ارْكَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَا رَأْسَكَ ، فَقَالَ لَهُ : بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَعْطَيْتَ هَذَا الأَعْرَابِيَّ حِمَارًا كُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ ، وَعِمَامَةً كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَإِنَّ أَبَاهُ كَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ.

It was narrated from 'Abdullah bin Dinar that when Ibn 'Umar set out for Makkah, he had a donkey with him that he would ride for a change when he was tired of riding his camel, and he had a turban that he tied on his head. One day while he was riding that donkey, a Bedouin passed by him and he said: 'Aren't you so-and-so the son of so-and-so?' He said: 'Yes.' He gave him the donkey and said: 'Ride this,' and he gave him the turban and said: 'Tie this around your head.' Some of his companions said to him: 'May Allah forgive you, you have given this Bedouin a donkey that you were riding for a change and a turban that you had tied around your head.' He said: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "One of the best acts of Birr is for a man to uphold ties with the friends of his father after he (the father) dies." And his father was a friend of 'Umar's.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب مکہ مکرمہ جاتے تو سہولت کے لیے اپنے گدھے کو ساتھ لے جاتے ، جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تواس پر سوار ہوجاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ، ایک دن وہ اپنے گدھے پر جارہے تھے کہ ان کے پاس سے ایک دیہاتی گزرا ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا : کیا تم فلاں بن فلاں کے بیٹے نہیں ہو ، اس نے کہا: کیوں نہیں ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو اپنا گدھا دے دیا اور فرمایا: اس پر سوار ہوجاؤ اور اپنا عمامہ اس کو دیا اور فرمایا: اس کو اپنے سر پر باندھ لو ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کے بعض ساتھیوں نے کہا: آپ نے اس دیہاتی کو یہ گدھا دے دیا حالانکہ آپ کو اس سے سہولت تھی ، اور آپ نے وہ عمامہ دے دیا جس کو آپ باندھتے تھے ، حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ نےکہا: میں نے رسول اللہ ﷺسے یہ سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ نیکی کرے اور اس کا باپ حضرت عمر فاروق کا دوست تھا۔

Chapter No: 5

بابُ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ

Whoever loves to meet Allah, Allah loves to meet him, and whoever dislikes to meet Allah, Allah dislikes to meet him

جو اللہ سے ملنے کو محبوب رکھے اللہ بھی اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے۔اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الْبِرِّ وَالإِثْمِ فَقَالَ: الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ ، وَالإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ.

It was narrated that An-Nawwas bin Sam'an Al-Ansari said: "I asked the Messenger of Allah (s.a.w) about righteousness and sin, and he said: 'Al-Birr (righteousness) is a good character, and sin is that which wavers in your heart and you do not want the people to find out about it."'

حضرت نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺنیکی اور گناہ کے متعلق پوچھا ، آپﷺنے فرمایا:نیکی اچھے اخلاق کانام ہے ، اورگناہ وہ ہے کہ جو تمہارے دل میں کھٹکتی رہے اور تم یہ ناپسند کرو کہ لوگ اس پر مطلع ہوں۔


حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ، يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ ، قَالَ: أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنَ الْهِجْرَةِ إِلاَّ الْمَسْأَلَةُ ، كَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْبِرِّ وَالإِثْمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ ، وَالإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ.

It was narrated that An-Nawwas bin Sam'an said: "I stayed with the Messenger of Allah (s.a.w) in Al-Madinah for one year, and nothing kept me from parting from him except asking questions. If one of us left him he would not ask the Messenger of Allah (s.a.w) about anything. But I asked him about righteousness and sin, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Al-Birr (righteousness) is good conduct, and sin is that which wavers in your heart and you do not want the people to find out about it."'

حضرت نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک سال تک رسول اللہﷺکےساتھ مدینہ میں رہا اور مجھے آپﷺسےسوالات کرنے کے سوا اور کوئی چیز ہجرت کرنے سے مانع نہیں تھی ، ہم میں سے جو آدمی بھی ہجرت کرلیتا تھا وہ رسول اللہ ﷺسے کسی چیز کے متعلق سوال نہیں کرتاتھا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺسے نیکی اور گنا ہ کے متعلق پوچھا: تو رسول اللہﷺنے فرمایا: نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے ، اور گناہ وہ چیز ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم یہ ناپسند کرو کہ لوگ اس پر مطلع ہوں ۔

Chapter No: 6

بابُ فَضْلِ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّقَرُّبِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى

The merit of remembrance, supplication and getting closer to Allah, The Most High

ذکر اور دعا کی فضیلت اور اللہ کے تقرب کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ ، فَقَالَتْ : هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ ، قَالَ : نَعَمْ ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ ؟ قَالَتْ : بَلَى ، قَالَ : فَذَاكِ لَكِ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ : {فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ، أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ ، أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا}.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Allah created the creation, and when He had finished, Ar-Rahm (the womb; kinship) stood up and said: "I seek refuge from those who serve the ties of kith and kin." Allah said: "Yes, would it please you if I were to take care of those who take care of you and cut off those who cut you off?" It said: "Of course." Allah said: "Then your prayer is granted." "Then the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Recite, if you wish: Would you then, if you were given the authority, do mischief in the land, and sever your ties of kinship? Such are they whom Allah has cursed, so that He has made them deaf and blinded their sight. Do they not then think deeply in the Qur'an, or are their hearts locked up (from understanding it)?."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا ، یہاں تک کہ جب وہ ان سے فارغ ہوگیا تو رحم نے کھڑے ہوکر کہا: یہ قطع رحم سے پناہ مانگنے والے کا مقام ہے ،اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں ، کیاتم اس سے راضی نہیں ہو کہ میں اس سے تعلق جوڑوں گا جو تم سے تعلق جوڑے گا ، اور اس سے تعلق منقطع کروں گا جو تم سے منقطع کرے گا، رحم نے کہا: کیوں نہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ تمہارا حق ہے ، پھر رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر تم چاہو تو یہ آیات پڑھو (ترجمہ):" تو کیا تم اس بات کے قریب ہو کہ اگر تم حکومت حاصل کرلو تو زمین میں فساد برپا کردو ، اور رشتے ناتے توڑ ڈالو ، یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی تو ان کو بہرا بنادیا ، اور ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا ، تو کیا یہ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لأَبِي بَكْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّحِمُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ ، وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ.

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Ar-Rahm is suspended from the Throne and it says: "Whoever takes care of me, Allah takes care of him, and whoever cuts me off, Allah cuts him off."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: رحم عرش کے ساتھ لٹکا ہوا ہے اور یہ کہہ رہا ہے کہ جس نے مجھ سے تعلق جوڑا اللہ اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور جس نے میرے ساتھ تعلق منقطع کیا اللہ تعالیٰ اس سے تعلق منقطع کرے گا۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ. قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ.

It was narrated from Muhammad bin Jubair bin Mut'im, from his father, that the Prophet (s.a.w) said: "No one who severs will enter Paradise." Ibn Abi 'Umar said: Sufyan said: "It means the one who severs ties of the womb."

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنےوالا جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔ سفیان نے کہا: یعنی قاطع رحم۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعُ رَحِمٍ.

It was narrated from Az-Zuhri that Muhammad bin Jubair bin Mut'im told him that his father told him that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "No one who severs ties of the womb will enter Paradise."

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنےوالا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ . وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

A similar report (as Hadith no. 6521) was narrated from Az-Zuhri with this chain of narrators, but he said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w)."

اسی سند کے ساتھ اس کی مثل مروی ہے ، حضرت جبیر بن مطعم بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہﷺسےسنا ۔


حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ ، أَوْ يُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.

It was narrated that Anas bin Malik said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever would like his Rizq (provision) to be increased and his life to be extended, should uphold the ties of the womb.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو آدمی یہ چاہتاہو کہ اس کے رزق میں کشادگی کی جائے یا اس کی عمر دراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔


وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ ، وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.

Anas bin Malik narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Whoever would like his Rizq (provision) to be increased and his life to be extended, should uphold the ties of the womb."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو آدمی یہ چاہتاہو کہ اس کے رزق میں کشادگی کی جائے یا اس کی عمر دراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاَءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِي ، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيؤُونَ إِلَيَّ ، وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ ، فَقَالَ: لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ ، فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ.

It was narrated from Abu Hurairah that a man said: "O Messenger of Allah, I have relatives with whom I try to keep in touch, but they cut me off. I treat them well, but they abuse me. I am patient and kind towards them, but they insult me.'' He said: "If you are as you say, then it is as if you are putting hot ashes in their mouths. Allah will continue to support you as long as you continue to do that."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! میرے رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں ، میں ان کے ساتھ نیکی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں ، میں ان کے ساتھ بردباری کے ساتھ پیش آتا ہوں ، اور وہ میرے ساتھ جہالت آمیز سلوک کرتے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: اگر تم حقیقت میں ایسا ہی کرتے ہو جیسا کہ تم نے کہا ہے، تو تم ان کو گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس روش پر رہوں گے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے مقابلہ میں تمہارا ایک مددگار رہے گا۔

Chapter No: 7

باب كَرَاهَةِ الدُّعَاءِ بِتَعْجِيلِ الْعُقُوبَةِ فِي الدُّنْيَا

The disapproval of praying for early punishment in this world (before hereafter)

دنیا میں سزا ملنے کی دعا کرنے کی کراہت

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا ، وَلاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ.

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Do not hate one another, do not envy one another, do not turn away from one another. Be, O slaves of Allah, brothers. It is not permissible for a Muslim to forsake his brother for more than three (days)."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو ، اور اللہ کے بندے ، بھائی بھائی ہوجاؤ، ایک مسلمان کے لیے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق کرناجائز نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ (ح) وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِ . حَدِيثِ مَالِكٍ.

A Hadith like that of Malik (no. 6526) was narrated from Anas from the Prophet (s.a.w).

یہ حدیث دو اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ. وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَلاَ تَقَاطَعُوا.

It was narrated from Az-Zuhri with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 6527), and Ibn 'Uyaynah added: "Do not cut off ties with one another.''

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں ابن عیینہ نے یہ اضافہ کیا ہے : ولا تقاطعوا قطع تعلق مت کرو۔


حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، جَمِيعًا عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ. أَمَّا رِوَايَةُ يَزِيدَ ، عَنْهُ فَكَرِوَايَةِ سُفْيَانَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، يَذْكُرُ الْخِصَالَ الأَرْبَعَةَ جَمِيعًا. وَأَمَّا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَلاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَقَاطَعُوا وَلاَ تَدَابَرُوا.

It was narrated from Az-Zuhri with this chain of narrators. The report of Yazid is like the report of Sufyan from Az-Zuhri, mentioning all four things. As for the Hadith of 'Abdur-Razzaq, it says: "Do not envy one another, do not cut off ties with one another, do not turn away from one another."

یہ حدیث دو اور سندوں سے اسی طرح مروی ہے ، البتہ عبد الرزاق کی روایت میں ہے کہ حسد نہ کرو، قطع تعلق مت کرو، اور نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَقَاطَعُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.

It was narrated from Anas that the Prophet (s.a.w) said: "Do not envy one another, do not hate one another, do not cut off ties with one another and be, O slaves of Allah, brothers."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد مت کرو، ، ایک دوسرے سے بغض نہ کرو، اور قطع تعلق مت کرو، اور اللہ تعالیٰ کے بندے ، بھائی بھائی ہوجاؤ ۔


حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. وَزَادَ كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ.

Shu'bah narrated a similar report (as Hadith no. 6530) with this chain of narrators and he added: "...As Allah has commanded you."

یہ حدیث ایک اور سند سے حسب سابق مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ جیسا کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے ۔

Chapter No: 8

بابُ فَضْلِ مَجَالِسِ الذِّكْرِ

The merit of gatherings for remembrance

مجالس ذکر کی فضیلت

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ ، يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا ، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ.

It was narrated from Abu Ayyub Al-Ansari that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "It is not permissible for a Muslim to forsake his brother for more than three nights, each of them turning away from the other when they meet. The better of them is the first to greet the other with Salam."

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے قطع تعلق کرے ، دونوں باہم ملیں یہ اس سے منہ موڑے ، وہ اس سے منہ موڑے ، ان دونوں میں بہتر وہ آدمی ہے جوسلام کرنے میں پہل کرے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ (ح) وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ (ح) وَحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ ، إِلاَّ قَوْلَهُ فَيُعْرِضُ هَذَا ، وَيُعْرِضُ هَذَا فَإِنَّهُمْ جَمِيعًا قَالُوا فِي حَدِيثِهِمْ ، غَيْرَ مَالِكٍ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا.

A similar Hadith (as no. 6532) was narrated from Az-Zuhri with the chain of narrators of Malik, except the words: "Each of them turning away from the other." They all said in their Hadith: "Each of them avoiding the other."

یہ حدیث پانچ سندوں سے مروی ہے ، ان سب میں یہ الفاظ ہیں : " فیصد ہذا و یصد ہذا " اور مالک کی روایت میں : " فیعرض ہذا و یعرض ہذا " (معنی دونوں کا ایک ہی ہے یہ اس سے منہ موڑے اور وہ اس سے منہ موڑے)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، وَهُوَ ابْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ يَحِلُّ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ.

It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "It is not permissible for a believer to forsake his brother for more than three days."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مومن کے لیے جائزنہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلاَءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ ثَلاَثٍ.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "There is no forsaking after three days."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تین دن کے بعد قطع تعلق جائز نہیں ہے۔

Chapter No: 9

بابُ فَضْلِ الدُّعَاءِ بِاللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

The merit of supplication: “O Allah! Grant us the good in this world and good in the hereafter and save us from the punishment of the fire

اکثر اوقات میں نبیﷺکی دعا کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ ، وَلاَ تَحَسَّسُوا ، وَلاَ تَجَسَّسُوا ، وَلاَ تَنَافَسُوا ، وَلاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Beware of suspicion, for suspicion is the falsest of speech. Do not seek out one another's faults; do not spy on one another; do not compete with one another; do not envy one another; do not hate one another; do not turn away from one another and be, O slaves of Allah, brothers."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بد گمانی سے بچو ، کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے ، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص مت کرو، حسد مت کرو، بغض مت کرو، ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو، اور اللہ کے بندے ،بھائی بھائی بن جاؤ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلاَءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ تَهَجَّرُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَلاَ تَحَسَّسُوا ، وَلاَ يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Do not use foul speech (with one another), do not turn away from one another, do not seek out one another's faults, do not undercut one another. Be, O slaves of Allah, brothers."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے قطع تعلق مت کرو، اور ایک دوسرے سے منہ مت موڑو ، اور کسی کا عیب تلاش مت کرو، اور کسی کی بیع پر بیع مت کرو، اور اللہ کے بندے ، بھائی بھائی بن جاؤ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَجَسَّسُوا ، وَلاَ تَحَسَّسُوا ، وَلاَ تَنَاجَشُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Do not envy on one another, do not hate one another, do not seek out one another's faults, do not spy on one another, and do not artificially increase prices. Be, O slaves of Allah, brothers."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب تلاش مت کرو، اور تناجش (کسی کو پھانسنے کے لیے کسی چیز کی زیادہ قیمت نہ لگاؤ) مت کرو، اور اللہ کے بندے ، بھائی بھائی بن جاؤ۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ، لاَ تَقَاطَعُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَلاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَحَاسَدُوا ، وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ.

It was narrated from Al-A'mash with this chain of narrators: (The Messenger of Allah (s.a.w) said :) "Do not cut off ties with one another, do not turn away from one another, do not hate one another, do not envy one another. Be, O slaves of Allah, brothers, as Allah has commanded you."

اسی سند سے روایت ہے کہ ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ مت موڑو ، ایک دوسرے سے بغض مت رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور بھائی بھائی بن جاؤ جس طرح اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم دیا ہے ۔


وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَلاَ تَنَافَسُوا ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا.

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "Do not hate one another, do not turn away from one another, do not compete with one another. Be, O slaves of Allah, brothers."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے بغض مت رکھو ، ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو ، حرص مت کرو، اور اللہ کے بندے ، بھائی بھائی بن جاؤ۔

Chapter No: 10

بابُ فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ

The merit of pronouncing Tahlil (saying La Ilaha Illallah) , Tasbih (saying Subhan Allah) and supplication

لا الہ الا اللہ ، سبحان اللہ کہنے اور دعا کرنے کی فضیلت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، مَوْلَى عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَحَاسَدُوا ، وَلاَ تَنَاجَشُوا ، وَلاَ تَبَاغَضُوا ، وَلاَ تَدَابَرُوا ، وَلاَ يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ، لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يَخْذُلُهُ ، وَلاَ يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ، دَمُهُ ، وَمَالُهُ ، وَعِرْضُهُ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Do not envy one another, do not artificially inflate prices, do not hate one another, do not turn away from one another, do not undercut one another. Be, O slaves of Allah, brothers. The Muslim is the brother of his fellow-Muslim. He does not wrong him, forsake or despise him. Piety (Taqwa) is here" – and he pointed to his chest three times. "It is sufficient sin for a man to despise his Muslim brother. A Muslim is unlawful to another Muslim, his blood, his wealth and his honor."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، تناجش نہ کرو (کسی کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانا )، ایک دوسرے سے بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ مت پھیرو، کسی کی بیع پر بیع مت کرو، اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اس پر ظلم نہ کرے، نہ اس کو رسوا کرے ، نہ حقیر جانے ، آپﷺنے اپنے سینہ کی طرف اشارہ کرکے تین مرتبہ فرمایا: تقویٰ یہاں ہے ، کسی آدمی کی برائی کے لیے یہ چیز کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو برا جانے ، ہر مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے ، اس کا خون ، اس کا مال ، اور اس کی عزت۔


حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ ، مَوْلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ يَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ دَاوُدَ ، وَزَادَ ، وَنَقَصَ. وَمِمَّا زَادَ فِيهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْظُرُ إِلَى أَجْسَادِكُمْ ، وَلاَ إِلَى صُوَرِكُمْ ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ إِلَى صَدْرِهِ.

Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said ..." and he mentioned a Hadith like that of Dawud (no. 6541), adding some things and subtracting others. Among the things that he added was: "Allah does not look at your bodies or your (outward) forms, rather He looks at your hearts" and he pointed with his fingers to his chest.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: راوی نے سابقہ روایت میں کچھ کمی بیشی کے ساتھ حدیث کو ذکر کیا ، اور جو اضافہ کیا وہ یہ ہے " اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کی طرف نہیں دیکھتا ہے ،اور نہ تمہاری صورتوں کی طرف ، اور آپﷺنے اپنے سینہ کی طرف اپنی انگلیوں سے اشارہ کرکے فرمایا: لیکن وہ تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے" ۔


حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Allah does not look at your (outward) forms and your wealth, rather He looks at your hearts and your deeds."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور تمہارے مالوں کی طرف نہیں دیکھتا ، بلکہ وہ تمہارے دلوں اور عملوں کی طرف دیکھتا ہے ۔

123