Chapter No: 1
باب كَرَاهَةِ شِرَاءِ الإِنْسَانِ مَا تَصَدَّقَ بِهِ مِمَّنْ تَصَدَّقَ عَلَيْهِ
It is disliked for a man to buy what he has given in charity from the one to whom he gave the charity
صدقہ کی ہوئی چیز کو جسے صدقہ کیا گیا ہو اس سے خر ید نے کی کر اہت
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ الْقَطَّانُ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ.
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) made a contract with the people of Khaibar for half of the fruit or crops produced.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے اہل خیبر سے زمین کی نصف پیداوار کے بدلےعمل کرایا ، خواہ پیداوار پھل ہوں یا غلہ۔
وَحَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىٌّ - وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ - أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَكَانَ يُعْطِى أَزْوَاجَهُ كَلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا وَلِىَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الأَرْضَ وَالْمَاءَ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَاخْتَلَفْنَ فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَرْضَ وَالْمَاءَ وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَكَانَتْ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ مِمَّنِ اخْتَارَتَا الأَرْضَ وَالْمَاءَ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) handed over Khaibar in return for half of the fruit or crops that it produced. Every year his wives would be given one hundred Wasq: Eighty Wasq of dates and twenty of barley. When 'Umar was in charge, he divided Khaibar, and he gave the wives of the Prophet (s.a.w) the choice of having land and water allotted to them, or continuing to receive the same number of Wasq every year. They differed. Some of them chose land and water, and some of them chose to be given Wasq every year. 'Aishah and Hafsah were among those who chose land and water."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے پھلوں یا غلہ کی نصف پیداوار کے عوض خیبر کی زمین دی ، آپ ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیتے تھے ، جس میں سے اسی وسق کھجور اور بیس وسق جو ہوتے تھے ۔ جب حضرت عمر خلیفہ ہوئے اور انہوں نے اموال خیبر کی تقسیم کی تو انہوں نے نبی ﷺکی ازواج کو اختیار دیا کہ وہ زمین اور پانی میں سے ایک حصہ لے لیں، یا وہ ہر سال مقررہ وسق لے لیں۔ازواج مطہرات میں اختلاف ہوا ، بعض ازواج نے زمین اور پانی کو اختیار کیا ، اور بعض نے اوساق کو اختیار کیا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو اختیار کیا۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِى نَافِعٌ عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ أَوْ ثَمَرٍ. وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِىِّ بْنِ مُسْهِرٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فَكَانَتْ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ مِمَّنِ اخْتَارَتَا الأَرْضَ وَالْمَاءَ وَقَالَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الأَرْضَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَاءَ.
It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that Wasq every year. 'Aishah and Hafsah were among those who chose land and water." the Messenger of Allah (s.a.w) made a contract with the people of Khaibar for one half of the crops or fruit produced... and he quoted a Hadith like that of 'Ali bin Mushir, but he did not mention that 'Aishah and Hafsah were among those who chose land and water. He said: "He gave the wives of the Prophet (s.a.w) the option of having land allocated to them," but he did not mention water.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے خیبر والوں سے نصف پیداوار کے عوض عمل کرایا خواہ پھل ہوں یا غلہ ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے ۔اس روایت میں یہ ذکر نہیں ہے کہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما نے زمین اور پانی کو پسند کیا ، البتہ یہ ذکر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺکی ازواج کو یہ اختیار دیا کہ وہ زمین کو اختیار کرلیں اور پانی کا ذکر نہیں ہے۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِىُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقِرَّهُمْ فِيهَا عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى نِصْفِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنَ الثَّمَرِ وَالزَّرْعِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا ». ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَابْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَزَادَ فِيهِ وَكَانَ الثَّمَرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ فَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْخُمُسَ.
It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "When Khaibar was conquered, the Jews asked the Messenger of Allah (s.a.w) to let them stay there on the basis that they would work in the fields and give him half of the fruit or crops that they yielded. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I will let you stay there for as long as we wish."' Then he (the sub narrator) quoted a Hadith like that of Ibn Numair and Ibn Mushir from 'Ubaidullah, and he added: "The produce would be divided into shares and the Messenger of Allah (s.a.w) would take the Khums."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا کہ انہیں خیبر میں رہنے دیں اور وہ نصف پیداوار کے عوض خیبر میں کھیتی باڑی کریں گے خواہ غلہ ہو یا پھل ، رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: میں تم کو اس عمل پر اس وقت تک قائم رکھوں گا جب تک ہم چاہیں گے ، اس کے بعد مذکورہ بالاحدیث کی طرح ہے ، لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ خیبر سے حاصل شدہ نصف حصہ کی تقسیم کی جاتی اور رسول اللہ ﷺاس میں سے خمس لے لیتے۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَلِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَطْرُ ثَمَرِهَا.
It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) gave the palm trees and land of Khaibar to the Jews of Khaibar on the basis that they would cultivate them at their own expense, and the Messenger of Allah (s.a.w) would have half of the yield.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے خیبر کے یہودیوں سے خیبر کے باغات اور خیبر کی زمین میں اس شرط سے عمل کرایا کہ وہ اس زمین میں کھیتی باڑی کریں گے ، اور اس کی نصف پیداوار رسول اللہ ﷺکو دیں گے۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ رَافِعٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا وَكَانَتِ الأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا فَسَأَلَتِ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا ». فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلاَهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ وَأَرِيحَاءَ.
It was narrated from Ibn 'Umar that 'Umar bin Al-Khattab expelled the Jews and Christians from the land of Al-Hijaz. When the Messenger of Allah (s.a.w) conquered Khaibar, he wanted to expel the Jews from it, as the land h&d come under the sway of Allah, His Messenger and the Muslims. He wanted to expel the Jews from it but the Jews asked the Messenger of Allah (s.a.w) to let them stay there on the basis that they would cultivate it, and they would have half of the yield. The Messenger of Allah (s.a.w) said to them: "We will let you stay there on that basis, for as long as we wish." And they stayed there until 'Umar expelled them to Taima' and Ariha'.
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہود و نصاری کو سر زمین حجاز سے جلاء وطن کردیا کیونکہ رسول اللہ ﷺجب خیبر پر غالب ہوئے تھے تو آپ ﷺنے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا اس لئے کہ جب آپ ﷺاس زمین پر غالب ہوگئے تو وہ زمین اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺاور مسلمانوں کے لئے ہوگئی آپ ﷺنے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ ﷺسے اس بات پر رہنے دینے کی درخواست کی کہ وہ اس زمین کی محنت کریں گے اور ان کے لئے آدھا پھل ہوگا تو رسول اللہ ﷺنے انہیں فرمایا ہم تمہیں اس بات پر جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے وہ اس میں رہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو تیماء اور اریحاء کی طرف جلاء وطن کردیا۔
Chapter No: 2
باب تَحْرِيمِ الرُّجُوعِ فِي الصَّدَقَةِ وَالْهِبَةِ بَعْدَ الْقَبْضِ إِلاَّ مَا وَهَبَهُ لِوَلَدِهِ وَإِنْ سَفَلَ
Concerning the forbiddance of taking back the charity and gift after it is taken hold of except what a father gifts to his son or grandson
صدقہ اور ہبہ کسی کی تحویل میں آنے کے بعد اس میں رجوع کی حرمت ماسوائے اپنے بیٹے یا پوتے کے(ان سے ہبہ کیا ہوا چیز باپ واپس لے سکتا ہے )
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا إِلاَّ كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ وَمَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةً وَلاَ يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ ».
It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no Muslim who plants something but whatever is eaten of it is charity for him, and whatever is stolen from it is charity for him, and whatever the wild animals eat from it is charity for him, and whatever the birds eat from it is charity for him; no one takes anything from it but it will be charity for him."'
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس مسلمان نے کوئی پودا لگایا تو اس درخت سے جو کھایا گیا وہ اس کے لئے صدقہ ہے جو اس سے چوری کیا گیا وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے اور جو درندوں نے کھایا وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے، اور جو پرندوں نے کھایا وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے اور جو آدمی اس میں سے کم کرے گا وہ اس کا صدقہ ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- دَخَلَ عَلَى أُمِّ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِيَّةِ فِى نَخْلٍ لَهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ ». فَقَالَتْ بَلْ مُسْلِمٌ. فَقَالَ « لاَ يَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا وَلاَ يَزْرَعُ زَرْعًا فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ وَلاَ دَابَّةٌ وَلاَ شَىْءٌ إِلاَّ كَانَتْ لَهُ صَدَقَةٌ ».
It was narrated from Jabir that the Prophet (s.a.w) entered upon Umm Mubash-shir Al-Ansariyyah among her palm trees, and the Prophet (s.a.w) said to her: "Who planted these palm trees? Was it a Muslim or a disbeliever?" She said: "A Muslim." He said: "No Muslim plants anything or cultivates anything, and humans, animals or anything eats from it, but it will be charity for him."
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺام مبشر انصاریہ کے پاس اس کے کھجور کے باغ میں تشریف لے گئے تو رسول اللہ ﷺنے اسے پوچھا: یہ کھجور کا درخت کس نے لگایا تھا؟ مسلمان نے یا کافر نے ؟ انہوں نے کہا: مسلمان نے ، آپﷺنے فرمایا: جو مسلمان بھی کوئی درخت لگاتا ہے یاکوئی کھیت لگاتا ہے ، اس درخت یا کھیت سے کوئی انسان ، یا چوپایہ یا اور کوئی کھائے تو وہ اس کا صدقہ ہوجاتا ہے ۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِى خَلَفٍ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يَغْرِسُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ غَرْسًا وَلاَ زَرْعًا فَيَأْكُلَ مِنْهُ سَبُعٌ أَوْ طَائِرٌ أَوْ شَىْءٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ فِيهِ أَجْرٌ ». وَقَالَ ابْنُ أَبِى خَلَفٍ طَائِرٌ شَىْءٌ.
Jabir bin 'Abdullah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'No Muslim man plants anything or cultivates anything that a wild animal or bird or anything eats from, but he will have a reward for that."'
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے یا کھیت اگاتا ہے ، اس میں سے کوئی درندہ ،کوئی پرندہ ، یا کوئی اور کھائے تو اس کو اس میں اجر ملتا ہے ، ابن ابی خلف کی روایت میں طائر شی کذا کے الفاظ ہیں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ دَخَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أُمِّ مَعْبَدٍ حَائِطًا فَقَالَ « يَا أُمَّ مَعْبَدٍ مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ ». فَقَالَتْ بَلْ مُسْلِمٌ. قَالَ « فَلاَ يَغْرِسُ الْمُسْلِمُ غَرْسًا فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ وَلاَ دَابَّةٌ وَلاَ طَيْرٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ صَدَقَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ».
Jabir bin 'Abdullah said: "The Prophet (s.a.w) entered upon Umm Ma'bad in her garden. He said: 'O Umm Ma'bad, who planted these palm trees? Was it a Muslim or a disbeliever?' She said: 'A Muslim.' He said: 'No Muslim plants anything that a human, animal or bird eats from, but it will be charity for him until the Day of Resurrection."'
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺحضرت ام معبد رضی اللہ عنہا کے باغ میں داخل ہوئے ۔ آپﷺنے فرمایا: اے ام معبد! کھجور کا یہ درخت کس نے لگایا ، مسلمان نے یا کافر نے؟ انہوں نے کہا: بلکہ مسلمان نے ۔آپ ﷺنے فرمایا: جو مسلمان بھی کوئی درخت لگاتا ہے اس سے کوئی انسان ، اور کوئی چوپایہ ، اور کوئی پرندہ کھائے وہ اس کا قیامت تک صدقہ ہوجاتا ہے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ كُلُّ هَؤُلاَءِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ. زَادَ عَمْرٌو فِى رِوَايَتِهِ عَنْ عَمَّارٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ فِى رِوَايَتِهِ عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ فَقَالاَ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ وَفَى رِوَايَةِ ابْنِ فُضَيْلٍ عَنِ امْرَأَةِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَفِى رِوَايَةِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ قَالَ رُبَّمَا قَالَ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْ وَكُلُّهُمْ قَالُوا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِنَحْوِ حَدِيثِ عَطَاءٍ وَأَبِى الزُّبَيْرِ وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
It was narrated from Al-A'mash, from Abu Sufyan, from Jabir. 'Amr added in his report from 'Ammar, and Abu Kuraib added in his report from Abu Mu'awiyah; "from Umm Mubash-shir." In the report of Ibn Fudail it says: "From the wife of Zaid bin Harithah." In the report of Ishaq from Abu Mu'awiyah it says: "Perhaps he said: 'From Umm Mubash-shir from the Prophet (s.a.w), and perhaps he did not say it." All of them said: "From the Prophet (s.a.w)," like the Hadith of 'Ata' (no. 3968), Abu Az-Zubair (no. 3969) and 'Amr bin Dinar (3971).
حضرت امام مسلم رحمہ اللہ نے چار مختلف اسناد کے ساتھ بیان کیا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اس میں بعض راویوں نے ام مبشر کا قصہ بیان کیا اور بعض راویوں نے زید بن حارثہ کی بیوی کا قصہ بیان کیا ہے، اسحاق نے ابو معاویہ سے روایت کی کہ حضرت ام مبشر رضی اللہ عنہا نبی ﷺسے روایت کرتی ہیں اور تمام راویوں نے عطاء ، ابو الزبیر اور عمرو بن دینار کی طرح نبی ﷺسے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِىُّ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى - قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَهِيمَةٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ ».
It was narrated that Anas said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no Muslim who plants something or cultivates something that birds, humans or animals eat from, but it will be charity for him."'
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو مسلمان بھی کوئی درخت لگاتا ہے ،یا کوئی کھیت اگاتا ہے ، اس سے کوئی پرندہ ، یا انسان ، یا کوئی جانور کھائے تو وہ اس کا صدقہ ہوجاتا ہے۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَخَلَ نَخْلاً لأُمِّ مُبَشِّرٍ - امْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ ». قَالُوا مُسْلِمٌ. بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
Anas bin Malik narrated that the Prophet of Allah (s.a.w) entered a garden of palm trees belonging to Umm Mubash-shir, a woman of the Ansar. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Who planted these palm trees? Was it a Muslim or a disbeliever?" They said: "A Muslim..." a Hadith like theirs (i.e., Yahya, Qutaibah, and Muhammad no. 3973).
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺحضرت ام مبشر رضی اللہ عنہا (انصاری عورت ) کے کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہوئے ، رسول اللہ ﷺنے پوچھا: ان کھجوروں کے درختوں کو کس نے لگایا ہے ؟ کسی مسلمان نے یا کافر نے ؟حضرت ام مبشر رضی اللہ عنہا نے کہا: مسلمان نے ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
Chapter No: 3
باب كَرَاهَةِ تَفْضِيلِ بَعْضِ الأَوْلاَدِ فِي الْهِبَةِ
It is disapproved to give preference to some children over others while gifting something
بعض اولاد کو بعض سے زیادہ دینے کی کراہت
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا ». ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ ؟».
It was narrated from Abu Az-Zubair that he heard Jabir bin 'Abdullah say: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If you sell some fruit to your brother then it is stricken with blight, it is not permissible for you to take anything from him. Why would you take your brother's wealth unlawfully?"'
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اگر تم اپنے بھائی کو پھل بیچ دو ، پھر ان پھلوں کو کوئی آفت لاحق ہوجائے ، تو تمہارے لیے اس سے کوئی عوض لینا جائز نہیں ہے ، تم بغیر کسی حق کے اپنے بھائی کا مال کس چیز کے عوض لوگے؟
وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as no. 3975) was narrated from Ibn Juraij with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ. فَقُلْنَا لأَنَسٍ مَا زَهْوُهَا قَالَ تَحْمَرُّ وَتَصْفَرُّ. أَرَأَيْتَكَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ.
It was narrated from Anas that the Prophet (s.a.w) forbade selling the fruit of palm trees until they bloom. We said: "What does bloom mean?'' He said: "Turning red or yellow. Do you think that if Allah withholds the fruit, would you regard your brother's wealth as permissible?"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے کھجور کے درختوں کا پھل بنے سے اس وقت تک منع فرمایا ہےجب تک ان پر رنگ نہ آجائے ، ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : رنگ آنے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: کھجوریں سرخ یا زرد ہوجائے ، یہ بتاؤ کہ اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو روک لے تو تم اپنے بھائی کا مال کس چیز کے عوض حلال کردوگے؟
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُزْهِىَ قَالُوا وَمَا تُزْهِىَ قَالَ تَحْمَرُّ. فَقَالَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ.
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (s.a.w) forbade selling fruit until it bloomed. They said: "What does bloom mean?" He said: "Turning red. He said: If Allah withholds the fruit, on what basis do you regard your brother's wealth as permissible?"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے اس وقت تک پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ ان پر رنگ نہ آجائے ، لوگوں نے عرض کیا : رنگ آنے کامطلب ہے؟ انہوں نے کہا: سرخ ہوجائیں ، جب اللہ تعالیٰ پھلوں کو روک لے گا تو تم اپنے بھائی کا مال کس چیز کے عوض حلال کردوگے ؟
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنْ لَمْ يُثْمِرْهَا اللَّهُ فَبِمَ يَسْتَحِلُّ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ ».
It was narrated from Anas that the Prophet (s.a.w) said: "If Allah, the Mighty and Sublime, did not cause the fruit (to grow), on what basis do you regard your brother's wealth as permissible?"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ اس درخت پر پھل نہ لگائے تو پھر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا مال کیسے حلال کرے گا؟
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ - وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ - قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ. قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ - وَهْوَ صَاحِبُ مُسْلِمٍ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا.
It was narrated from Jabir that the Prophet (s.a.w) enjoined waiving payments in a case where the crop was stricken by blight. Abu Ishaq said: "Ibrahim (who was the companion of Muslim) said: ''Abdur-Rahman bin Bishr narrated this to me from Sufyan."'
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے آفات کی وجہ سے نقصان ہونے کو وضع کرنے کا حکم دیا۔
Chapter No: 4
بابُ الْعُمْرَى
Regarding Al-Umra (gift for lifetime)
عمری (تاحیات ہبہ) کا بیان
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ ». فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِغُرَمَائِهِ « خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلاَّ ذَلِكَ ».
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "At the time of the Messenger of Allah (s.a.w), a man suffered loss of some fruit that he had bought, and his debts mounted. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Give him charity,' and the people gave him charity, but it was not enough to pay off his debt. The Messenger of Allah (s.a.w) said to his creditors: 'Take what you find, and you are not entitled to any more than that."'
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے زمانہ میں ایک آدمی کو پھلوں میں نقصان ہوا جو اس نے خریدے تھے اور اس کا قرض زیادہ ہوگیا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اس پر صدقہ کرو لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن یہ رقم اس کے قرض کو پورا کرنے کے برابر نہ پہنچ سکی چنانچہ رسول اللہ ﷺنے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا جو تم کو مل جائے وہ حاصل کرو اور تمہارے لئے صرف یہی ہے جو اس کے پاس تھا۔
حَدَّثَنِى يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as no. 3981) was narrated from Bukhair bin Al-Ashajj with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح منقول ہے۔
وَحَدَّثَنِى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى أَخِى عَنْ سُلَيْمَانَ - وَهُوَ ابْنُ بِلاَلٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُمَا وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الآخَرَ وَيَسْتَرْفِقُهُ فِى شَىْءٍ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَفْعَلُ. فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَيْهِمَا فَقَالَ « أَيْنَ الْمُتَأَلِّى عَلَى اللَّهِ لاَ يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ ». قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَهُ أَىُّ ذَلِكَ أَحَبَّ.
'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) heard the noise of disputants at the door, raising their voices. One of them was asking the other to let him off and show him leniency in some matter, and he was saying: 'By Allah I will not do that.' The Messenger of Allah (s.a.w) came out to them and said: 'Where is the one who swears by Allah that he will not do an act of kindness?' He said: 'Here I am, O Messenger of Allah; he may have whatever he wants."'
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حجرے کے دروازے پر جھگڑا کرنے والوں کی اونچی آوازیں سنیں،ان میں سے ایک قرض میں کچھ کمی اور نرمی کے لیے کہہ رہا تھا ، دوسرا کہہ رہا تھا: اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں کروں گا ، رسول اللہ ﷺان دونوں کی طرف نکلے اور فرمایا: کہاں ہے وہ آدمی جو اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا تھا کہ میں نیکی نہیں کروں گا؟ اس نے عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ! میں ہوں ، اس کو اختیار ہے یہ جو چاہے کرے۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِى حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ فِى بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ فَقَالَ « يَا كَعْبُ ». فَقَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ. قَالَ كَعْبٌ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قُمْ فَاقْضِهِ ».
'Abdullah bin Ka'b bin Maiik narrated from his father that he asked Ibn Abi Hadrad to pay a debt that he owed him at the time of the Messenger of Allah (s.a.w), in the Masjid. Their voices became so loud that the Messenger of Allah (s.a.w) could hear them in his house. The Messenger of Allah (s.a.w) came out to them and lifted the curtain of his apartment, and he called Ka'b bin Malik, saying: "O Ka'b!" Ka'b said: "Here I am, O Messenger of Allah." He gestured with his hand, saying waive half of your debt. Ka'b said: "I have done that, O Messenger of Allah." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Get up and pay off the rest."
حضرت عبد اللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا مسجد میں تقاضا کیا ، یہاں تک ان دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں ، اور رسول اللہ ﷺنے ان آوازوں کو حجرے میں سن لیا۔ رسو ل اللہﷺان کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے حجرہ کا پردہ اٹھایا ، اور کعب بن مالک کو آواز دی ، اے کعب ! کعب نے کہا: یارسول اللہ ﷺ! میں حاضر ہوں ، آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنے قرض میں سے آدھا کم کردو ، کعب نے عرض کیا : میں نے کردیا ، رسول اللہ ﷺنے (ابن ابی حدرد) سے فرمایا: اٹھو اور ان کا قرض ادا کردو۔
وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَقَاضَى دَيْنًا لَهُ عَلَى ابْنِ أَبِى حَدْرَدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ.
Ka'b bin Malik narrated that he asked Ibn Abi Hadrad to pay off a debt that he owed him... a Hadith like that of Ibn Wahb (3984).
حضرت عبد اللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت کعب بن مالک نے ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا ، یہ حدیث بھی مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
قَالَ مُسْلِمٌ وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِى جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ كَانَ لَهُ مَالٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى حَدْرَدٍ الأَسْلَمِىِّ فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَمَرَّ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « يَا كَعْبُ ». فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ فَأَخَذَ نِصْفًا مِمَّا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا.
It was narrated from Ka'b bin Malik that he was owed money by 'Abdullah bin Abl Hadrad Al-Aslami. He met him and pressured him to pay it, and they spoke until their voices became loud. The Messenger of Allah (s.a.w) passed by them and said: "O Ka'b!" and gestured with his hand as if he was telling him, 'Half.' So he took half of what was owed him and waive the rest.
حضرت عبد اللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت کعب بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن ابی حدرد اسلمی پر ان کا کچھ مال قرض تھا ، وہ ان کو ملے تو انہوں نے ان کو پکڑلیا ، ان دونوں میں تکرار شروع ہوگئی ، اور ان کی آوازیں بلند ہوگئیں ، رسو ل اللہ ﷺکا ان کے پاس سے گزر ہوا ، آپ ﷺنے فرمایا: اے کعب! پھر آپﷺنے ہاتھ سے آدھا قرض کم کرنے کا اشارہ کیا ۔پھر کعب نے اس سے آدھا لیا ، اور آدھا چھوڑ دیا۔