Chapter No: 1
باب النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ وَالْخِلاَفَةُ فِي قُرَيْشٍ
People are to follow the Quraish and the Caliphate belongs to the Quraish
خلافت کا قریش کے ساتھ خاص ہونا
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ لُقَطَةِ الْحَاجِّ.
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin 'Uthman At-Taimi that the Messenger of Allah (s.a.w) forbade picking up property lost by a pilgrim.
حضرت عبد الرحمن بن عثمان تیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے حاجیوں کی گری پڑی چیز اٹھانے سے منع فرمایا ہے ۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ أَبِى سَالِمٍ الْجَيْشَانِىِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِىِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « مَنْ آوَى ضَالَّةً فَهُوَ ضَالٌّ مَا لَمْ يُعَرِّفْهَا ».
It was narrated from Zaid bin Khalid Al-Juhani that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Whoever finds a lost item is himself lost, unless he announces it."
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جس آدمی نے کسی گم شدہ چیز کو رکھ لیا تو وہ آدمی گمراہ ہے جب تک کہ وہ اس کا اعلان نہ کرے۔
Chapter No: 2
باب الاِسْتِخْلاَفِ وَتَرْكِهِ
Appointing a succeeding caliph or not doing so
خلیفہ بنانے اور اس کو چھوڑنے کا بیان
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ فَتُكْسَرَ خِزَانَتُهُ فَيُنْتَقَلَ طَعَامُهُ إِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَتَهُمْ فَلاَ يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِهِ ».
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: No one should milk the animals of another person without his permission. Would one of you like his store to be raided and his vessels to be broken into and his food to be taken? The udders of their livestock also store up food for them, so no one should milk the animals of another person without his permission."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص دوسرے کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے ، کیا تم میں سے کوئی آدمی اس کوپسند کرتا ہے کہ اس کی کوٹھڑی میں گھسا جائے ، اس کا خزانہ توڑا جائے ،اور اس کا کھانا نکال لیا جائے کیونکہ جانوروں کے تھنوں میں ان کا کھانا جمع کیا جاتا ہے تو کوئی آدمی کسی جانور کا دودھ اسکی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ح وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِى أَبِى كِلاَهُمَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو كَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنِى ابْنَ عُلَيَّةَ - جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مُوسَى كُلُّ هَؤُلاَءِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا « فَيُنْتَثَلَ ». إِلاَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ فَإِنَّ فِى حَدِيثِهِ « فَيُنْتَقَلَ طَعَامُهُ ». كَرِوَايَةِ مَالِكٍ.
A Hadith like that of Malik (no. 4511) was narrated from Nafi' from Ibn 'Umar, from the Prophet (s.a.w), except that in their Hadith it says: "...to be thrown on the floor," except for Al-Laith bin Sa'd, in whose Hadith it says: "...or his food to be taken," as in the report of Malik.
یہ حدیث سات سندوں سے مروی ہے او رلیث بن سعد کی روایت کے سوا تمام روایتوں میں فینتقل کا لفظ ہے اور اس کی روایت میں فینتقل طعامہ کا لفظ ہے۔
Chapter No: 3
باب النَّهْيِ عَنْ طَلَبِ الإِمَارَةِ وَالْحِرْصِ عَلَيْهَا
The forbiddance of demanding or desiring a position of authority
امارت کو طلب کرنے کی ممانعت
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِى شُرَيْحٍ الْعَدَوِىِّ أَنَّهُ قَالَ سَمِعَتْ أُذُنَاىَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَاىَ حِينَ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ ». قَالُوا وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ وَالضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ - وَقَالَ - مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ».
It was narrated that Abu Shurayh Al-'Adawi said: My ears heard and my eyes saw, when the Messenger of Allah (s.a.w) spoke and said: "Whoever believes in Allah and the Last Day, let him honor his guest with full hospitality." They said: What is full hospitality, O Messenger of Allah? He said: "One day and one night, and hospitality is for three days, and anything beyond that is charity towards him." And he (s.a.w) said: "Whoever believes in Allah and the Last Day, let him speak well or else remain silent."
حضرت ابوشریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جس وقت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو آدمی اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے مہمان عزت کرے اور اس کی خاطر تواضع کرے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! مہمان کی خاطر تواضع کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :ایک دن اور ایک رات اور تین دنوں تک اس کی مہمان نوازی کرے اس کے بعد وہ اس پر صدقہ ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ پر آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى شُرَيْحٍ الْخُزَاعِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَلاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يُؤْثِمُهُ قَالَ « يُقِيمُ عِنْدَهُ وَلاَ شَىْءَ لَهُ يَقْرِيهِ بِهِ ».
It was narrated that Abu Shurayh Al-Khuza'i said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Hospitality is for three days, and full hospitality is for one day and one night. It is not permissible for a Muslim man to stay with his brother until he causes him to sin." They said: o Messenger of Allah, how could he cause him to sin? He said: "When he stays with him until there is nothing left with which to entertain him."
حضرت ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مہمان نوازی تین دن تک ہے ، اور اس کی خاطر تواضع ایک دن ایک رات تک ہے،اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کے پاس اتنی دیر ٹھہرے کہ اس کو گناہ گار کردے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ﷺ!وہ اس کو کیسے گناہ گار کرے گا؟ آپﷺنے فرمایا: ایک آدمی کسی کے ہاں (اتنی دیر) ٹھہرے کہ ا س کے پاس مہمان نوازی کے لیے کچھ نہ رہے۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ - يَعْنِى الْحَنَفِىَّ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِىُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا شُرَيْحٍ الْخُزَاعِىَّ يَقُولُ سَمِعَتْ أُذُنَاىَ وَبَصُرَ عَيْنِى وَوَعَاهُ قَلْبِى حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَذَكَرَ فِيهِ « وَلاَ يَحِلُّ لأَحَدِكُمْ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ ». بِمِثْلِ مَا فِى حَدِيثِ وَكِيعٍ.
Abu Shurayh Al-Khuza'i said: My ears heard, my eyes saw and my heart understood, when the Messenger of Allah (s.a.w) spoke of it... and he narrated a Hadith like that of Al-Laith (no. 4513), in which he said: "It is not permissible for any one of you to stay with his brother until he causes him to sin," as in the Hadith of Waki' (no.4514).
حضرت ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے کانوں نے سنا ، اور میری آنکھوں نے دیکھا ، اور میرے دل نے یاد رکھا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے،اور اس میں یہ ہے کہ تم میں سے کسی آدمی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے پاس اتنی دیر ٹھہرے کہ اس کو گناہ گار کردے ، جیسا کہ وکیع کی روایت میں ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ أَبِى الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِى لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِى يَنْبَغِى لَهُمْ ».
It was narrated that 'Uqbah bin 'Amir said: We said: O Messenger of Allah, you send us and we stay with people who do not show us hospitality. What do you think? The Messenger of Allah (s.a.w) said to us: "If you stay with a people and they order that you be offered what is befitting to a guest, then accept it, and if they do not do that, then take from them the right of a guest that is due to him."
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپ ہمیں کسی جگہ بھیجتے ہیں ، پھر ہم کسی قوم کے پاس ٹھہرتے ہیں اور وہ ہماری ضیافت نہیں کرتے ،تواس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم کسی قوم کے پاس ٹھہرو اور وہ تمہاری ایسی ضیافت کریں جیسے کہ ایک مہمان کی ضیافت کی جاتی ہے تو اس کو قبول کرلو، اور اگر وہ تمہاری ایسی ضیافت نہ کریں تو ان سے اس قدر ضیافت کا سامان وصول کرلو جتنا ان پر ایک مہمان کا حق ہے۔
Chapter No: 4
باب كَرَاهَةِ الإِمَارَةِ بِغَيْرِ ضَرُورَةٍ
Concerning the disapproval of getting a position of authority unnecessarily
بغیر ضرورت طلب امارت کی کراہت
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِى سَفَرٍ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى رَاحِلَةٍ لَهُ قَالَ فَجَعَلَ يَصْرِفُ بَصَرَهُ يَمِينًا وَشِمَالاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ كَانَ مَعَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لاَ ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ كَانَ لَهُ فَضْلٌ مِنْ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لاَ زَادَ لَهُ ». قَالَ فَذَكَرَ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ مَا ذَكَرَ حَتَّى رَأَيْنَا أَنَّهُ لاَ حَقَّ لأَحَدٍ مِنَّا فِى فَضْلٍ.
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: Whilst we were on a journey with the Prophet (s.a.w), a man came to him on a mount of his and started looking to his right and left. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Whoever has a surplus mount, let him give it to one who has no mount, and whoever has surplus provisions, let him give them to one who has no provisions." He mentioned various kinds of wealth, until we thought that none of us had any right to any kind of surplus.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ سفر میں جارہے تھے ، اچانک ایک آدمی اونٹنی پر سوار ہوکر آیا اور دائیں بائیں گھورنے لگا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: جس آدمی کے پاس فالتو سواری ہو وہ فالتو سواری اس شخص کو دے جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس شخص کے پاس فالتو زاد راہ ہے وہ اس کو زاد راہ دے جس کے پاس زاد راہ نہیں ہے ،پھر رسول اللہﷺنے مال کی اقسام اتنی تفصیل سے بیان کیں کہ یوں لگتا تھا کہ ہم میں سے کسی کا اپنی فالتو چیز میں حق نہیں ہے۔
Chapter No: 5
باب فَضِيلَةِ الإِمَامِ الْعَادِلِ وَعُقُوبَةِ الْجَائِرِ وَالْحَثِّ عَلَى الرِّفْقِ بِالرَّعِيَّةِ وَالنَّهْيِ عَنْ إِدْخَالِ الْمَشَقَّةِ عَلَيْهِمْ
The merit of a just ruler and the punishment of a tyrant, and the urge to be kind to the (subservient) subjects and the forbiddance of enforcing hardships on them
عادل حاکم کی فضیلت اور ظالم حاکم کی مذمت ، اور رعایا پر نرمی کی ترغیب اور ان پر مشقت ڈالنے کی ممانعت
حَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ - يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِىَّ - حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ - وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ - حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى غَزْوَةٍ فَأَصَابَنَا جَهْدٌ حَتَّى هَمَمْنَا أَنْ نَنْحَرَ بَعْضَ ظَهْرِنَا فَأَمَرَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَمَعْنَا مَزَاوِدَنَا فَبَسَطْنَا لَهُ نِطَعًا فَاجْتَمَعَ زَادُ الْقَوْمِ عَلَى النِّطَعِ قَالَ فَتَطَاوَلْتُ لأَحْزُرَهُ كَمْ هُوَ فَحَزَرْتُهُ كَرَبْضَةِ الْعَنْزِ وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً قَالَ فَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا جَمِيعًا ثُمَّ حَشَوْنَا جُرُبَنَا فَقَالَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَهَلْ مِنْ وَضُوءٍ ». قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ بِإِدَاوَةٍ لَهُ فِيهَا نُطْفَةٌ فَأَفْرَغَهَا فِى قَدَحٍ فَتَوَضَّأْنَا كُلُّنَا نُدَغْفِقُهُ دَغْفَقَةً أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً. قَالَ ثُمَّ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةٌ فَقَالُوا هَلْ مِنْ طَهُورٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَرِغَ الْوَضُوءُ ».
Iyas bin Salamah narrated that his father said: We went out with the Messenger of Allah (s.a.w) on a campaign, and we faced hardship, so much so that we thought of slaughtering some of our mounts. The Prophet of Allah (s.a.w) ordered us to gather together our provisions, then we spread out a sheet of leather and he gathered together the people's provisions on that leather sheet. I measured it and found that it was the size of a spot where a goat could sit, and we were fourteen hundred men. We ate until we were all had our hunger satisfied, then we filled our bags. The Prophet of Allah (s.a.w) said: "Is there any water for Wudu'?" A man brought a small bucket in which there was a drop of water, and poured it into a bowl. We all did Wudu', using water plentifully, fourteen hundred men. Then after that eight men came and said: Is there any water for Wudu '? And the Messenger of Allah (s.a.w) said: "(The water for) Wudu' is finished."
ایاس بن سلمہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک جنگ میں گئے وہاں ہم کو تنگی کی شکایت ہوئی یہاں تک کہ ہم نے اپنی بعض سواریوں کو ذبح کرنے کا ارادہ کرلیا،تب اللہ کے نبیﷺنے یہ حکم دیا کہ ہم اپنے اپنے زاد راہ کو جمع کریں ، پھر ایک چمڑے کا دسترخوان بچھایا گیا جس پر سب کے زاد راہ جمع کیے گئے ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں اس چمڑے کے ٹکڑے کا اندازہ کرنے کے لیے آگے بڑھا تو میرے اندازے کے مطابق وہ ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے برابر تھا ، اس وقت لشکر میں ہم چودہ سو تھے ، ہم سب نے ا س کھانے کوکھایا یہاں تک کہ ہم سیر ہوگئے ، پھر ہم نے اپنے کھانے کے تھیلوں کو بھرلیا۔ نبیﷺنے فرمایا: کیا وضو کا پانی ہے ؟ ایک آدمی لوٹے میں تھوڑا سا پانی لے کر آیا ، آپﷺنے اس پانی کو ایک پیالے میں ڈال دیا ، اور ہم سب نے اس سے اچھی طرح وضو کیا ، اور چودہ سو آدمیوں نے خوب اچھی طرح پانی بہایا ، پھر اس کے بعد آٹھ آدمی آئے اور پوچھا : کیا وضو کا پانی ہے ؟ تو رسول اللہﷺنے فرمایا: وضو سے فراغت ہوچکی ہے۔
Chapter No: 6
باب غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ
Regarding the stern forbiddance of Al-Ghulul (stealing from the spoils of war)
مال غنیمت میں خیانت کی شدید حرمت
Chapter No: 7
باب تَحْرِيمِ هَدَايَا الْعُمَّالِ
Concerning the forbiddance of giving gifts to the state officers
سرکاری ملازمین کو ہدیہ لینے کی ممانعت
Chapter No: 8
باب وُجُوبِ طَاعَةِ الأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ
Concerning the obligation of obeying the leaders in matters which do not involve sin but it is forbidden to obey them in sinful matters
نافرمانی صادر نہ ہونے کی صورت میں حاکم کی اطاعت کرنے کا وجوب اور معصیت صادر ہونے میں اطاعت کرنے کی حرمت
Chapter No: 9
بابُ الإِمَامِ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَقَّى بِهِ
The ruler is a shield, people fight behind him and are protected by him
امام مسلمانوں کی ڈھال ہے۔
Chapter No: 10
باب الْوَفَاءِ بِبَيْعَةِ الْخُلَفَاءِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ
Concerning the obligation of fulfilling the oaths of allegiance with first of the two caliphs
جس آدمی کی خلافت پر پہلے بیعت کرلی جائے اس کو پورا کرنا واجب ہے۔