Chapter No: 1
بابٌ الْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
The oath should be sworn by the defendant
مدعی علیہ پر قسم کا واجب ہونا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ - عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ - قَالَ يَحْيَى وَحَسِبْتُ قَالَ - وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا قَالاَ خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِى بَعْضِ مَا هُنَالِكَ ثُمَّ إِذَا مُحَيِّصَةُ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلاً فَدَفَنَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَبِّرِ ». الْكُبْرَ فِى السِّنِّ فَصَمَتَ فَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ وَتَكَلَّمَ مَعَهُمَا فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ لَهُمْ « أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا فَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ ». أَوْ « قَاتِلَكُمْ ». قَالُوا وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ قَالَ « فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا ». قَالُوا وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَعْطَى عَقْلَهُ.
It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah - Yahya said: "I think he said: 'And from Rafi' bin Khadij"' - that they said: "'Abdullah bin Sahl bin Zaid and Muhaisah bin Mas'ud bin Zaid went out, and when they were in Khaibar they parted. Then Muhaisah found 'Abdullah bin Sahl slain, so he buried him. Then he came to the Messenger of Allah (s.a.w) along with Huwaisah bin Mas'ud and 'Abdur-Rahman bin Sahl, who was the youngest of the people. 'Abdur-Rahman began to speak before his two companions, and the Messenger of Allah (s.a.w) said to him: 'Let the eldest speak.' So he fell silent and his two companions spoke, and he spoke with them. They told the Messenger of Allah (s.a.w) about the killing of 'Abdullah bin Sahl, and he said to them: 'Will you swear fifty times so that you may be entitled to (blood money) for your companion?' They said: 'How can we swear when we did not witness (what happened)?' He said: 'Then let the Jews swear fifty oaths that they are innocent.' They said: 'How can we accept the oaths of a disbelieving people?' When the Messenger of Allah (s.a.w) saw that, he paid the blood money himself."
سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سہل بن زید اور حضرت محیصہ بن مسعود خیبر نکلےیہاں تک کہ جب وہ دونوں خیبر پہنچے تو بعض وجوہات کی بناء پر ایک دوسرے سے جدا ہو گئے پھر حضرت محیصہ نے عبداللہ بن سہل کو مقتول پایا تو اسے دفن کردیا پھر محیصہ اور حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمن بن سہل رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عبدالرحمن بن سہل نے سب سے پہلے بولنا شروع کیا تو رسول اللہ ﷺنے اسے فرمایا جو عمر میں بڑا ہے اس کو بولنے دو تو وہ خاموش ہوگیا اس کے ساتھیوں نے گفتگو کی اور اس نے بھی ان کے ساتھ گفتگو کی تو انہوں نے رسول اللہ ﷺسے عبداللہ بن سہل کے قتل کی جگہ کا ذکر کیا تو آپﷺ نے ان سے فرمایا: کیا تم پچاس قسمیں کھاکر اپنے ساتھی کاقتل کو ثابت کرلو گے؟۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کیسے قسمیں اٹھائیں حالانکہ ہم وہاں موجود نہ تھے۔ آپ ﷺنے فرمایا پھر یہود پچاس قسموں کے ساتھ اپنی برأت ثابت کرلیں گے۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم کافر قوم کی قسموں کو کیسے قبول کر سکتے ہیں؟۔ جب یہ صورت حال رسول اللہ ﷺنے دیکھی تو اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کردی۔
وَحَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِى النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ فَجَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِى أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُ مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَبِّرِ الْكُبْرَ - أَوْ قَالَ - لِيَبْدَإِ الأَكْبَرُ ». فَتَكَلَّمَا فِى أَمْرِ صَاحِبِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ ». قَالُوا أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ كَيْفَ نَحْلِفُ قَالَ « فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ قِبَلِهِ. قَالَ سَهْلٌ فَدَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا فَرَكَضَتْنِى نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ رَكْضَةً بِرِجْلِهَا. قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ.
It was narrated from Sahl bin Mas'ud and Rafi' bin Khadij, that Muhaisah bin Mas'ud and 'Abdullah bin Sahl went to Khaibar, where they parted among the palm trees. 'Abdullah bin Sahl was killed, and they accused the Jews. His brother 'Abdur-Rahman and his two cousins Huwaisah, and Muhaisah, came to the Prophet (s.a.w) and 'Abdur-Rahman began to speak about his brother, but he was the youngest of them, so the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Let the eldest speak" or he ;i! said "Let the eldest speak first." So they spoke about their companion's case, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Let fifty of you swear against one of them, then he will be handed over to you." They said: "It is something that we did not witness; how can we swear?" He said: "Then let the Jews swear fifty oaths that they are innocent." They said: "O Messenger of Allah, they are a disbelieving people." So the Messenger of Allah (s.a.w) paid the blood money himself. Sahl said: "I entered a Mirbad (camel pen) of theirs one day, and a she-camel among those camels (that were given as blood money) kicked me."
حضرت سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ خبیر کی طرف چلے اور ایک کھجور کے باغ میں جدا ہوگئے تو عبداللہ بن سہل قتل کر دئیے گئے۔ انہوں نے یہود پر تہمت لگائی، تو اس کا بھائی عبدالرحمن اور اس کے چچاکے بیٹے حویصہ اور محیصہ نبیﷺ کے پاس حاضرہوئے۔عبدالرحمن نے اپنے بھائی کے معاملہ میں بات کرنا شروع کی اور وہ ان میں سب سے چھوٹا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بڑے کو بولنے دو ، یا بڑے کو پہل کرنے دو،پھر حویصہ و محیصہ نے اپنے ساتھی کے معاملہ میں گفتگو کی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے پچاس آدمی ان کے کسی آدمی کے خلاف قسم کھائیں،پھر وہ بالکل تمہارے حوالے کردیا جائے گا۔انہوں نے عرض کیا جس کو ہم نے دیکھا نہیں اس کے خلاف کیسے قسم کھاسکتے ہیں؟آپﷺ نے فرمایا: پھر پچاس یہود تمہارے سامنے قسم کھاکر اپنی برأت ثابت کردیں گے ۔انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! وہ تو کافر ہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔ سہل نے کہا میں ایک دن اونٹوں کے باندھنے کی جگہ داخل ہوا تو ان اونٹوں میں سے ایک اونٹنی نے اپنے پاؤں کے ساتھ مجھے مارا۔
وَحَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. نَحْوَهُ. وَقَالَ فِى حَدِيثِهِ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عِنْدِهِ. وَلَمْ يَقُلْ فِى حَدِيثِهِ فَرَكَضَتْنِى نَاقَةٌ.
A similar report (as no. 4343) was narrated from Sahl bin Abi Hathmah from the Prophet (s.a.w), and in his Hadith he said: "The Messenger of Allah (s.a.w) paid the blood money himself," but he did not say in his Hadith: "A she-camel kicked me."
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبیﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے اور اپنی حدیث میں انہوں نے فرمایا: کہ رسول اللہﷺ نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کر دی اور اس میں یہ نہیں کہا کہ اونٹنی نے مجھے لات مار دی تھی۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ - يَعْنِى الثَّقَفِىَّ - جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
A Hadith similar to theirs (no. 4343) was narrated from Sahl bin Abi Hathmah.
دو مختلف سندوں کے ساتھ حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّيْنِ ثُمَّ مِنْ بَنِى حَارِثَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فِى زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهِىَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ وَأَهْلُهَا يَهُودُ فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِهِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَوُجِدَ فِى شَرَبَةٍ مَقْتُولاً فَدَفَنَهُ صَاحِبُهُ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَشَى أَخُو الْمَقْتُولِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَحَيْثُ قُتِلَ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَكَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ « تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ ». أَوْ « صَاحِبَكُمْ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَهِدْنَا وَلاَ حَضَرْنَا.
فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ « فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ ». فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَقَلَهُ مِنْ عِنْدِهِ.
It was narrated from Bushair bin Yasar that 'Abdullah bin Sahl bin Zaid and Muhaisah bin Mas'ud bin Zaid, two Ansari men from the tribe of Banu Harithah, went out to Khaibar during the time of the Messenger of Allah (s.a.w). At that time there was a peace treaty, and its people were Jews. They parted to go about their business, and 'Abdullah bin Sahl was killed. He was found slain in a water tank. His companion buried him, then he came to Al-Madinah. The brother of the slain man, 'Abdur-Rahman bin Sahl, along with Muhaisah and Huwaisah, went and told the Messenger of Allah (s.a.w) about 'Abdullah, and where he was killed. Bushair, who narrated this Hadith from one of the Companions of the Messenger of Allah (s.a.w) whom he met, said that he (s.a.w) said to them: "Will you swear fifty oaths so that you will be entitled to the blood money?" They said: "O Messenger of Allah, we did not witness anything and we were not present." And he said, that he (s.a.w) said: "Will you let the Jews swear fifty times that they are innocent?" They said: "O Messenger of Allah, how can we accept the oaths of a disbelieving people?" Bushair said that the Messenger of Allah (s.a.w) paid the blood money himself.
حضرت بشیر بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بنوحارثہ میں سے عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایام صلح میں خیبر کی طرف نکلے اور وہاں کے رہنے والے یہود تھے۔ دونوں کسی ضرورت کی بناء پر الگ ہوگئے ،تو عبداللہ بن سہل قتل کر دئیے گئے اور ایک حوض میں مقتول پائے گئے۔ اس کے ساتھی نے اسے دفن کردیا۔ پھر مدینہ کی طرف آیا تو مقتول کا بھائی عبدالرحمن بن سہل، اور محیصہ اور حویصہ چلے اور رسول اللہ ﷺ سے عبداللہ اور اس جگہ کا جہاں وہ قتل کیا گیا تھا کا حال ذکر کیا ، بشیر اس حدیث کی روایت رسول اللہ ﷺکے صحابہ سے کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: پچاس قسمیں کھاؤ اور اپنے قاتل یا مدعی علیہ پر خون ثابت کرو۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہم نہ اس وقت موجود تھے اور نہ ہم نے قاتل کو دیکھا۔ آپ ﷺنے فرمایا: پھر یہود پچاس قسمیں کھاکر خود کو بری کردیں گے۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہم کافر قوم کی قسمیں کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ بشیر کہتے ہیں پھر کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کی۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ بَنِى حَارِثَةَ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ انْطَلَقَ هُوَ وَابْنُ عَمٍّ لَهُ يُقَالُ لَهُ مُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى قَوْلِهِ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عِنْدِهِ.
قَالَ يَحْيَى فَحَدَّثَنِى بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِى سَهْلُ بْنُ أَبِى حَثْمَةَ قَالَ لَقَدْ رَكَضَتْنِى فَرِيضَةٌ مِنْ تِلْكَ الْفَرَائِضِ بِالْمِرْبَدِ.
It was narrated from Bushair bin Yasar, that an Ansari man from Banu Harithah who was called 'Abdullah bin Sahl bin Zaid, went with a cousin of his who was called Muhaisah bin Mas'ud bin Zaid... and he quoted a Hadith like that of Al-Laith, up to the words: "And the Messenger of Allah (s.a.w) paid the blood money himself." Yahya said: "Bushair bin Yasar told me: 'Sahl bin Abi Hathmah told me: One of those camels (that were given as blood money) kicked me in the Mirbad (camel pen)."'
حضرت بشیر بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے بنی حارثہ کا ایک آدمی جسے عبداللہ بن سہل بن زید کہا جاتا ہے چلے۔ باقی حدیث لیث کی حدیث کی طرح گزر چکی۔ اور اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کی۔ یحیی نے کہا مجھے بشیر بن سہل نے بیان کیا کہ مجھے سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ مجھے ان اونٹنیوں کے باڑے میں سے ایک اونٹنی نے لات مار دی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ الأَنْصَارِىُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ الأَنْصَارِىِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلاً. وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah Al-Ansari that some of them went to Khaibar, where they parted, and they found one of their number slain. He quoted the Hadith (a Hadith similar to no. 4346), in which he said: "The Messenger of Allah (s.a.w) did not want his blood to have been shed in vain, so he paid one hundred camels from the Zakah as blood money."
حضرت سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے صحابہ میں سے چند آدمی خبیر کی طرف چلے اور وہاں جاکر علیحدہ ہوگئے تو انہوں نے اپنے میں سے ایک کو مقتول پایا ۔ باقی حدیث گزر چکی اور اس میں یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان کا خون رائیگان ہونا ناپسند فرمایا، پھر آپﷺ نے اس کی دیت سو اونٹ صدقہ کے اونٹوں سے ادا کی۔
حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِى أَبُو لَيْلَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأَتَى مُحَيِّصَةُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِى عَيْنٍ أَوْ فَقِيرٍ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ. قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ. ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِى كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِمُحَيِّصَةَ « كَبِّرْ كَبِّرْ ». يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ ». فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَيْهِمْ فِى ذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ « أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ ». قَالُوا لاَ. قَالَ « فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ ». قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ. فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ.
فَقَالَ سَهْلٌ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِى مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ.
It was narrated from Sahl bin Abi Hathmah that some of the elders of his people told him, that 'Abdullah bin Sahl and Muhaisah went out to Khaibar, because of some problem. Then Muhaisah came and said that 'Abdullah bin Sahl had been killed and thrown into a shallow well or ditch. He went to the Jews and said: "You killed him, by Allah." They said: "By Allah, we did not kill him." Then he went to his people and told them about that. Then he came with his brother Huwaisah, who was older than him, and 'Abdur-Rahman bin Sahl Mubaisah began to speak, as he was the one who had been in Khaibar, but the Messenger of Allah (s.a.w) said to Muhaisah: "Let the oldest speak." So Huwaisah spoke, then Muhaisah spoke, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "They should pay the Diyah for your companion or else expect war." The Messenger of Allah (s.a.w) wrote to them about that, and they wrote back (saying): "By Allah we did not kill him." The Messenger of Allah (s.a.w) said to Huwaisah, Muhaisah, and 'Abdur-Rahman: "Will you swear, so that you will be entitled to Diyah for the blood of your companion?" They said: "No." He said: "Then should the Jews swear for you?" They said: "They are not Muslims." So the Messenger of Allah (s.a.w) paid the blood money for him, and sent one hundred camels to them. Sahl said: "A red she-camel among them kicked me."
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اسے قوم کے بڑوں نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور محیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی تکلیف کی وجہ سے خبیر گئے ہیں حضرت محیصہ نے آکر خبر دی کہ عبد اللہ بن سہل رضی اللہ عنہ قتل کردئیے گئے ،او ان کی لاش کو کسی چشمہ یا کنوئیں میں پھینک دیا گیا وہ یہود کے پاس گیا اور کہا: اللہ کی قسم! تم نے اس کو قتل کیا ہے ،انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے اسے قتل نہیں کیا، پھر محیصہ لوٹے یہاں تک کہ اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے اس کا ذکر کیا پھر وہ اور اس کے بڑے بھائی حویصہ اور عبدالرحمن بن سہل (آپﷺ کے پاس) آئے ، محیصہ نے گفتگو کرنا شروع کی کیونکہ وہ خبیر میں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے محیصہ سے فرمایا: بڑے کا لحاظ رکھو ۔ بڑی عمر والے کو بات کرنے دو، توحویصہ نے بات شروع کی پھر محیصہ نے بات شروع کی۔ پھر رسول اللہﷺنے فرمایا: یہود یا تو تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں ، یا پھر جنگ کےلیے تیار ہوجائیں۔رسول اللہﷺنے یہ فیصلہ ان کی طرف لکھ کر بھیج دیا ۔انہوں نے جواب دیا اللہ کی قسم! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا۔ رسول اللہﷺنے حویصہ او رمحیصہ اور عبد الرحمن سے کہا: کیا تم قسم اٹھا کر اپنے بھائی کا خون ثابت کرتے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں: آپ نے فرمایا: تو یہود (اپنے بے قصور ہونے پر) قسم اٹھائیں گے۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں راوی کہتا ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کی اور ان کی طرف رسول اللہ ﷺ نے سو اونٹنیاں بھیجیں جو ان کے گھر پہنچادیے گئے ۔ تو سہل نے کہا: کہ ان میں سے سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی۔
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا وَقَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِى الْجَاهِلِيَّةِ.
Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman and Sulaiman bin Yasar, the freed slave of Maimunah, the wife of the Prophet (s.a.w), narrated from an Ansari man among the Companions of the Messenger of Allah (s.a.w), that the Messenger of Allah (s.a.w) confirmed Qasamah as it had been during the Jahiliyyah.
حضرت سلیمان بن یسار زوجہ رسول اللہﷺ حضرت میمونہ کے غلام ، رسول اللہﷺکے صحابہ میں سے ایک انصاری صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے زمانہ جاہلیت کے طریقہ پر قسامت کو برقرار رکھا۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. وَزَادَ وَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ نَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِى قَتِيلٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ.
Ibn Shihab narrated a similar report (as no. 4350) with this chain, and he added: "The Messenger of Allah (s.a.w) passed a judgment among some of the Ansar, concerning a slain man whom they claimed had been killed by the Jews."
ایک اور سند سے بھی یہ روایت ہے کہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے انصار کے ایک مقتول کے حق میں قسامت کا فیصلہ کا جس کا انہوں نے یہود پر دعویٰ کیا تھا۔
وَحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ نَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ.
It was narrated from Ibn Shihab that Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman and Sulaiman bin Yasar told him from some of the Ansar, from the Prophet (s.a.w) - a Hadith like that of Ibn Juraij (no. 4351).
حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن اور حضرت سلیمان بن یسار بعض انصاریوں سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔
Chapter No: 2
باب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
About (the obligation of making) the judgment on the basis of oath and witness
ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ کرنا
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ كِلاَهُمَا عَنْ هُشَيْمٍ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى - قَالَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ وَحُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَتَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ». فَفَعَلُوا فَصَحُّوا ثُمَّ مَالُوا عَلَى الرِّعَاءِ فَقَتَلُوهُمْ وَارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَبَعَثَ فِى أَثْرِهِمْ فَأُتِىَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ فِى الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا.
It was narrated from Anas bin Malik that some people from 'Uraynah came to the Messenger of Allah (s.a.w) in Al-Madinah, but they found that the climate did not suit them (and they fell sick). The Messenger of Allah (s.a.w) said to them: "If you wish, you may go out to the camels from Sadaqah and drink their milk and urine." So they did that and got better. Then they went to the herdsmen and killed them, and apostatized from Islam, and drove off the camels of the Messenger of Allah (s.a.w). News of that reached the Prophet (s.a.w) and he sent men after them. They were brought, and he had their hands and feet cut off, and their eyes poked out, and he left them in Al-Harrah until they died.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو صدقہ کے اونٹوں کی طرف نکل جاؤ اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو۔تو انہوں نے ایسا ہی کیا وہ تندرست ہو گئے۔ پھر وہ چرواہوں پر متوجہ ہوئے اور انہیں قتل کردیا اور دین اسلام سے مرتد ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ کے اونٹ لے کر بھاگ گئے۔ نبیﷺ کو یہ اطلاع پہنچی تو آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو بھیجا، ان کو پکڑ کر لایا گیا ، تو آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروائیں اور تپتے ہوئے میدان میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لأَبِى بَكْرٍ - قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِى عُثْمَانَ حَدَّثَنِى أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ حَدَّثَنِى أَنَسٌ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَبَايَعُوهُ عَلَى الإِسْلاَمِ فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ وَسَقُمَتْ أَجْسَامُهُمْ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَقَالَ « أَلاَ تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِى إِبِلِهِ فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا ». فَقَالُوا بَلَى. فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِىَ وَطَرَدُوا الإِبِلَ فَبَلغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَبَعَثَ فِى آثَارِهِمْ فَأُدْرِكُوا فَجِىءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ ثُمَّ نُبِذُوا فِى الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا. وَقَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِى رِوَايَتِهِ وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ. وَقَالَ وَسُمِّرَتْ أَعْيُنُهُمْ.
It was narrated from Abu Qilabah: "Anas told me that eight men from 'Ukl came to the Messenger of Allah (s.a.w), and they swore allegiance as Muslims, but they found that the land (i.e., the climate) did not suit them and they fell sick. They complained about that to the Messenger of Allah (s.a.w), and he said: 'Why don't you go out with our herdsman to the camels and get some of their milk and urine?' They said: 'Yes.' So they went out and drank some of their milk and urine, and they got better. Then they killed the herdsman and drove away the camels. News of that reached the Messenger of Allah (s.a.w), and he sent men after them. They were caught and brought, and he ordered that their hands and feet be cut off and their eyes be branded, then they were left in the sun until they died."
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اسلام پر بیعت کی انہیں اس جگہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی اور ان کے جسم کمزور ہو گئے انہوں نے اس بات کی شکایت رسول اللہﷺ سے کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم ہمارے چرواہوں کے ساتھ ہمارے اونٹوں میں کیوں نہیں نکل جاتے ان کا پیشاب اور دودھ پیو۔ انہوں نے اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پیا تو تندرست ہو گئے۔ اسکے بعد انہوں نے چرواہے قتل کر دیے اور اونٹ لے کر چلے گئے۔ رسول اللہ ﷺ کو اس بات کی اطلاع ملی تو آپ ﷺ نے ان کے پیچھے لوگوں کو بھیجا۔ انہوں نے انہیں پا لیا۔ تو انہیں لایا گیا اور آپ ﷺ نے انکے ہاتھ پاؤں کاٹنے کا حکم فرمایا اور انکی آنکھوں میں سلائیاں ڈالی گئیں پھر انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔ابن الصباح کی روایت میں ہے واطردوا النعم ، و سمرت اعینہم ہے۔
وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِى قِلاَبَةَ قَالَ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَوْمٌ مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا. بِمَعْنَى حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ أَبِى عُثْمَانَ. قَالَ وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِى الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلاَ يُسْقَوْنَ.
Anas bin Malik narrated: "Some people from 'Ukl or 'Uraynah came to the Messenger of Allah (s.a.w), but AI-Madinah did not suit them (and they fell sick), so the Messenger of Allah (s.a.w) told them to go to some milch camels and drink their milk and urine..." a Hadith like that of Hajjaj bin Abi 'Uthman (no. 4354). He said: "Their eyes were branded and they were left in Al-Harrah, asking for water, but they were not given any water."
حضرت انس مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس عکل یا عرینہ کے لوگ آئے تو انہیں مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی لہذا انہیں رسول اللہﷺ نے اونٹوں کے باڑے میں جانے کا حکم دیا اور انہیں ان کا پیشاب اور دودھ پینے کا حکم فرمایا ۔ باقی حدیث گزر چکی اور فرمایا ان کی آنکھوں میں سلایاں ڈالی گئیں اور انہیں میدان میں ڈال دیا گیا ۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہ دیا گیا۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ لِلنَّاسِ مَا تَقُولُونَ فِى الْقَسَامَةِ فَقَالَ عَنْبَسَةُ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَذَا وَكَذَا فَقُلْتُ إِيَّاىَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَدِمَ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَوْمٌ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ وَحَجَّاجٍ.
قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ عَنْبَسَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ - قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ - فَقُلْتُ أَتَتَّهِمُنِى يَا عَنْبَسَةُ قَالَ لاَ هَكَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ مَادَامَ فِيكُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا.
It was narrated that Abu Qilabah said: "I was sitting behind 'Umar bin 'Abdul' Aziz, and he said to the people: 'What do you say about Qasamah?' 'Anbasah said: 'Anas bin Malik told us such-and-such.' I said: 'Anas told me that some people came to the Prophet (s.a.w)..."' and he quoted a Hadith like that of Ayyub an.d Hajjaj (no. 4354 and 4355). Abu Qilabah said: "When I had finished, 'Anbasah said: 'Subhan Allah!" Abu Qilabah said: "I said: 'Are you suspecting me (of lying), O 'Anbasah?' He said: 'No, this is what Anas bin Malik told us.' You will still be fine, O people of Ash-Sham, so long as this man, or one like him, is among you."'
حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز علیہ السلام کے پیچھے بیٹھا تھا کہ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ تم قسامت کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ تو حضرت عنبسہ نے کہا ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرح حدیث بیان کی تو میں نے کہا: مجھے بھی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک قوم آئی۔ باقی حدیث ایوب و حجاج کی حدیث ہی کی طرح ہے۔ ابوقلابہ نے کہا جب میں بات سے فارغ ہوا تو عنبسہ نے کہا سبحان اللہ! ابوقلابہ نے کہا :میں نے کہا: اے عنبسہ !کیا تم مجھے تہمت لگار ہے ہو، انہوں نے کہا: نہیں ،ہمیں بھی انس بن مالک نے اسی طرح حدیث بیان کی۔ اے اہل شام تم ہمیشہ خیر و بھلائی میں رہو گے جب تک تم میں یہ (ابوقلابہ) یا اس جیسے آدمی موجود رہیں گے۔
وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى شُعَيْبٍ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ - وَهُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ الْحَرَّانِىُّ - أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِىُّ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثَمَانِيَةُ نَفَرٍ مِنْ عُكْلٍ.
بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ. وَزَادَ فِى الْحَدِيثِ وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ.
It was narrated from Abu Qilabah, that Anas bin Malik said: "Eight men from 'Ukl came to the Messenger of Allah (s.a.w)..." a Hadith like theirs (i.e., Ayyub and Hajjaj, no. 4354, 4355) and he added: "And he did not cauterize them."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے پاس عکل قبیلہ میں سے آٹھ آدمی آئے۔ باقی حسب سابق روایت ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ انہیں داغ نہ دیا گیا۔
وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ - وَهُوَ الْبِرْسَامُ - ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ.
It was narrated that Anas bin Malik said: "Some people from 'Uraynah came to the Messenger of Allah (s.a.w), and they become Muslim and swore allegiance to him. Then Al-Madinah was stricken with Al-Mum - and it is pleurisy..." and he mentioned a Hadith like theirs (no. 4354, 4355), and added: "There were twenty young men of the Ansar with him, so he sent them to them, and he sent with them a tracker to follow their tracks."
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس قبیلہ عرینہ کے لوگ آئےتو انہوں نے اسلام قبول کیا اور بیعت کی اور مدینہ میں موم یعنی برسام کی بیماری پھیل گئی۔ باقی حدیث حسب سابق روایت ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ ﷺ کے پاس انصاری نوجوانوں میں سے تقریبا بیس نوجوان موجود تھے جنہیں آپ ﷺ نے ان کی طرف بھیجا اور انکے ساتھ کھوج لگانے والے کو بھی بھیجا جو ان کے قدموں کے نشان پہچانے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ وَفِى حَدِيثِ هَمَّامٍ قَدِمَ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- رَهْطٌ مِنْ عُرَيْنَةَ وَفِى حَدِيثِ سَعِيدٍ مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ. بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
It was narrated from Anas, and in the Hadith of Hammam (a sub-narrator it says): "Some people from 'Uraynah came to the Prophet (s.a.w)..." In the Hadith of Sa'eed it says: "From 'Ukl and 'Uraynah," a similar Hadith (as no. 4358).
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی طرح روایت ہے اور ہمام کی حدیث میں ہے کہ نبیﷺ کے پاس عرینہ میں سے ایک جماعت آئی اور سعید کی حدیث میں عکل اور عرینہ سے آئے۔ باقی حدیث ان کی حدیث کی طرح ہے۔
وَحَدَّثَنِى الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الأَعْرَجُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَعْيُنَ أُولَئِكَ لأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرِّعَاءِ.
It was narrated that Anas said: "The Prophet (s.a.w) had the eyes of those people poked out because they had poked out the eyes of the herdsmen."
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ان کی آنکھوں میں سلائی اس وجہ سے پھروائی تھی کیونکہ انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھوں میں سلائیاں پھیریں تھیں۔
Chapter No: 3
بابُ بَيَان أن حكم الحاكم لا يغير الباطن
The judgment made by judge cannot change the reality
حاکم کے فیصلہ کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کا بیان
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ - قَالَ - فَجِىءَ بِهَا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَبِهَا رَمَقٌ فَقَالَ لَهَا « أَقَتَلَكِ فُلاَنٌ ». فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لاَ ثُمَّ قَالَ لَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لاَ ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَقَالَتْ نَعَمْ. وَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
It was narrated from Anas bin Malik that a Jew killed a girl for her silver ornaments, and he killed her with a rock. She was brought to the Prophet (s.a.w) when there was still some life in her, and he said to her: "Did so-and-so kill you?" She gestured with her head saying no. He asked her again and she gestured with her head saying no. Then he asked her a third time and she said: Yes, gesturing with her head, so the Messenger of Allah (s.a.w) had him killed between two rocks.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے کسی لڑکی کو اس کے زیورات کی وجہ سے پتھر کے ساتھ قتل کیا، اسے نبیﷺ کی خدمت میں لایا گیا اور اس میں کچھ جان باقی تھی۔ آپ ﷺ نے اسے کہا: کیا تجھے فلاں نے قتل کیا ہے؟ تو اس نے اپنے سر سے نہیں میں اشارہ کیا۔ پھر آپ ﷺ نے اسے دوسرے کا کہا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ نہیں پھر اس سے تیسرے کا پوچھا تو اس نے کہا: ہاں اور اپنے سر سے اشارہ کیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے دو پتھروں کے درمیان قتل کر دیا۔
وَحَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ وَفِى حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ فَرَضَخَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
A similar report (as Hadith no. 4361) was narrated from Shu'bah with this chain. In the Hadith of Idris (a sub-narrator) it says that his head was crushed between two rocks.
دو مختلف سندوں کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور ابن ادریس کی روایت میں ہے کہ آپ نے اس کا سر دو پتھر وں کے درمیان کچل دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى حُلِىٍّ لَهَا ثُمَّ أَلْقَاهَا فِى الْقَلِيبِ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأُخِذَ فَأُتِىَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ.
It was narrated from Anas that a Jewish man killed an Ansari girl for her jewelry, then he threw her into a well and crushed her head with rocks. He was caught and brought to the Messenger of Allah (s.a.w), who ordered that he be stoned to death, so he was stoned to death.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں میں سے ایک یہودی نے کچھ زیورات کی خاطر ایک انصاری لڑکی کو قتل کردیا۔پھر اس کو ایک کنویں میں ڈال دیا۔ اس نے اس لڑکی کا سر پتھروں سے کچل دیا تھا۔پھر وہ آدمی پکڑا گیا اور اس کو رسول اللہ ﷺکی خدمت میں لایا گیا ، آپﷺنے فرمایا: جب تک یہ مرنہ جائے اس کو پتھر مارے جائیں ، پھر اس کو پتھر مارے گئے یہاں تک کہ وہ مرگیا۔
وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as Hadith no. 4361) was narrated from Ayyub with this chain.
ایک اور سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
وَحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ فُلاَنٌ فُلاَنٌ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا فَأُخِذَ الْيَهُودِىُّ فَأَقَرَّ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ.
It was narrated from Anas bin Malik that a girl was found with her head crushed between two rocks. They asked her: "Who did this to you? Was it so-and-so? Was it so-and-so?" Until they mentioned that Jew, and she nodded her head. The Jew was caught and he admitted it, so the Messenger of Allah (s.a.w) ordered that his head be struck with rocks.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لڑکی ایسی حالت میں پائی گئی کہ اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا گیا تھا لوگوں نے اس سے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا، فلاں نے یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ انہوں نے ایک یہودی کا ذکر کیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا، اس یہودی کو پکڑا گیا تو اس نے اقرار کر لیا۔رسول اللہ ﷺنے حکم دیا کہ اس کا سر پتھروں سے کچل دیا جائے۔
Chapter No: 4
باب قَضِيَّةِ هِنْدٍ
Regarding the case of Hind
حضرت ہند کے متعلق فیصلے کا بیان
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَاتَلَ يَعْلَى ابْنُ مُنْيَةَ أَوِ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلاً فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ فَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ - وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ثَنِيَّتَيْهِ - فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَيَعَضُّ أَحَدُكُمْ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لاَ دِيَةَ لَهُ ».
It was narrated that 'Imran bin Husain said: "Ya'la bin Munyah or Ibn Umayyah fought a man. One of them bit the other, and he tried to pull his hand away from his mouth, and his incisor fell out - Ibn Al-Muthannah said that two incisors fell out. They referred their dispute to the Prophet (s.a.w) and he said: "Would one of you bite as a male camel bites?" There is no Diyah for him."
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یعلی بن منیہ یا ابن منیہ نے ایک آدمی سے جھگڑا ہوا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو منہ میں ڈال کر دانتوں سے کاٹنا چاہا تو اس نے اپنے ہاتھ کو اس کے منہ سے کھینچا جس سے اس کے سامنے کا دانت اکھڑ گیا ابن مثنی نے کہا سامنے کے دونوں دانت انہوں نے اپنا جھگڑا نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپﷺنے فرمایا: کیا تم میں سے ایک اس طرح کاٹتا ہے جس طرح اونٹ کاٹتا ہے اس کے لیے کوئی دیت نہیں ہے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ يَعْلَى عَنْ يَعْلَى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as no. 4366) was narrated from Ya'la, from the Prophet (s.a.w).
امام مسلم نے ایک اور سند کے ساتھ نبی ﷺکی اس کی مثل حدیث حضرت یعلی سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنِى أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - يَعْنِى ابْنَ هِشَامٍ - حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ ذِرَاعَ رَجُلٍ فَجَذَبَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ « أَرَدْتَ أَنْ تَأْكُلَ لَحْمَهُ ».
It was narrated from 'Imran bin Husain that a man bit the arm of another man, who pulled it away and his incisor fell out. The matter was referred to the Prophet (s.a.w) who dismissed the claim and said: "Did you want to eat his flesh?"
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی کلائی پر کاٹا ،اس نے اپنے ہاتھ کو کھینچا تو کاٹنے والے کے سامنے کے دو دانت گر گئے۔ تو قضیہ نبیﷺکی خدمت میں پیش کیا گیا، تو آپﷺ نے (اس کے دعوی کو) باطل کردیا اور فرمایا: کیا تم اس کا گوشت کھانا چاہتے ہو؟
حَدَّثَنِى أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ بُدَيْلٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى أَنَّ أَجِيرًا لِيَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ عَضَّ رَجُلٌ ذِرَاعَهُ فَجَذَبَهَا فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ « أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ».
It was narrated from Safwan bin Ya'la that a servant of Ya'la bin Munyah bit another man on the arm, and he pulled it away and his incisor fell out. The matter was referred to the Prophet (s.a.w) who dismissed the claim and said: "Did you want to bite him as a male camel bites?"
حضرت صفوان بن یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یعلی بن منیہ کے مزدور کی کلائی کو ایک آدمی نے کاٹا ۔ اس نے کلائی کو کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانت گر گئے۔ اس نے یہ معاملہ نبیﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو آپﷺ نے اسے باطل کردیا اور فرمایا: کیا تم اونٹ کی طرح اس کا ہاتھ چبانا چاہتے تھے؟
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنَايَاهُ فَاسْتَعْدَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا تَأْمُرُنِى تَأْمُرُنِى أَنْ آمُرَهُ أَنْ يَدَعَ يَدَهُ فِى فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ادْفَعْ يَدَكَ حَتَّى يَعَضَّهَا ثُمَّ انْتَزِعْهَا ».
It was narrated from 'Imran bin Husain that a man bit the hand of another man, who pulled his hand away and one or more of his incisors fell out. He referred the matter to the Messenger of Allah (s.a.w) and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "What do you want me to do? Do you want me to order him to put his hand in your mouth so that you can bite it like a male camel? Give him your hand so that he can bite it, then you can pull it away"
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس نے اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس (دوسرے) کے سامنے کے دو دانت گر گئے۔ (جس کے دانت گر گئے تھے) اس نے رسول اللہ ﷺ سے فریاد کی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو؟ کیا تم یہ چاہتے ہو میں اسے حکم دوں کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں رکھے اورتم اونٹ کی طرح اس کا ہاتھ چبا ڈالو ، چلو تم اپنا ہاتھ اس کے منہ میں رکھو ،وہ اس کو چبائے گا پھر تم اپنا ہاتھ کھینچ لینا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلٌ وَقَدْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ - يَعْنِى الَّذِى عَضَّهُ - قَالَ فَأَبْطَلَهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ « أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهُ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ».
It was narrated from Safwan bin Ya'la bin Munyah that his father said: "A man came to the Prophet (s.a.w) He had bitten a man's hand, who had pulled his hand away and his incisors had fallen out." He said: "The Prophet (s.a.w) dismissed the claim and said: 'Did you want to bite him as a camel bites?"'
حضرت یعلی بن منیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی حاضر ہوا جس نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا تھا ، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانت گر گئے یعنی جس نے کاٹا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے اسے باطل قرار دیا اور فرمایا: کیا تم اسے اونٹ کی طرح کاٹنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ أَخْبَرَنِى صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- غَزْوَةَ تَبُوكَ - قَالَ وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ تِلْكَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ عَمَلِى عِنْدِى - فَقَالَ عَطَاءٌ قَالَ صَفْوَانُ قَالَ يَعْلَى كَانَ لِى أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الآخَرِ - قَالَ لَقَدْ أَخْبَرَنِى صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الآخَرَ - فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِى الْعَاضِّ فَانْتَزَعَ إِحْدَى ثَنِيَّتَيْهِ فَأَتَيَا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ.
Safwan bin Ya'la bin Umayyah narrated that his father said: "I went out with the Prophet (s.a.w) on the campaign to Tabuk. He said: 'Ya'la used to say: "That campaign was the best of my deeds, in my view."' 'Ata' said: "Safwan said: 'Ya'la said: "I had a servant who fought with another man and one of them bit the hand of the other" - Safwan said: "He told me which of them bit the other - the one who was bit pulled his hand away from the one who bit him, and pulled out one of his incisors. They came to the Prophet (s.a.w), who dismissed his claim for his tooth."
حضرت صفوان بن یعلی بن امیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں لڑائی کی، وہ کہتے ہیں کہ مجھے اپنے صرف اس عمل پر ہی سب سے زیادہ بھروسہ تھا،صفوان کہتے ہیں کہ یعلی نے کہا: میرا ایک نوکر تھا، وہ کسی آدمی سے لڑ پڑا ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو کاٹا تو کاٹنے والے کا ایک دانت سامنے والے دو دانتوں میں سے گرگیا وہ دونوں نبیﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے اس کے دانت کی دیت ساقط کردی۔
وَحَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
Ibn Juraij narrated a similar report (as no. 4372) with this chain.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
Chapter No: 5
باب النَّهْيِ عَنْ كَثْرَةِ الْمَسَائِلِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ وَالنَّهْيِ عَنْ مَنْعٍ وَهَاتٍ وَهُوَ الاِمْتِنَاعُ مِنْ أَدَاءِ حَقٍّ لَزِمَهُ أَوْ طَلَبُ مَا لاَ يَسْتَحِقُّهُ
Concerning the forbiddance of asking unnecessary questions, and the forbiddance of withholding the right of others and asking of them; i.e. refusing to give the rights of others and asking for that to which one is not entitled
بغیر کسی وجہ کے بکثرت سوال کرنے کی، اور حق نہ دینے ، اور ناحق مانگنے کی ممانعت
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ ». فَقَالَتْ أُمُّ الرَّبِيعِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلاَنَةَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ الرَّبِيعِ الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ ». قَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا. قَالَ فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ ».
It was narrated from Anas that the sister of Ar-Rubai' Umm Harithah, injured a person. They referred the dispute to the Prophet (s.a.w) and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Qisas, Qisas." Umm Ar-Rabi' said: "O Messenger of Allah, will Qisas be taken from So-and-so? By Allah, no Qisas will be taken from her!" The Prophet (s.a.w) said: "Subhan-Allah, O Umm Ar-Rabi'! Qisas is a command in the Book of Allah." She said: "No, by Allah, no Qisas will ever be taken from her." She kept saying it until they accepted the Diyah. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Among the slaves of Allah are those who, if they swear by Allah that something will happen or not happen, then their oaths will be fulfilled."
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے کسی انسان کو زخمی کر دیا ۔ انہوں نے اس کا مقدمہ نبی ﷺ کے پاس پیش کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بدلہ لیا جائے گا، بدلہ لیا جائے گا، ربیع کی ماں نے کہا : یا رسول اللہﷺ کیا فلاں سے بدلہ لیا جائے گا؟ اللہ کی قسم! اس سے بدلہ نہیں لیا جائے گا، تو نبیﷺ نے فرمایا سبحان اللہ! ،اے ام ربیع! بدلہ لینا اللہ کی کتاب (کا حکم) ہے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم اس سے کبھی بدلہ نہ لیا جائے گا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ وہ مسلسل اسی طرح کہتی رہی، یہاں تک کہ ورثاء نے دیت قبول کرلی۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھالیں تو اللہ ان کی قسم کو پورا فرما دیتا ہے۔
Chapter No: 6
بابُ بَيَانِ أَجْرِ الْحَاكِمِ إِذَا اجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ
About the reward of a judge when he tries hard to reach the decision, whether he gets it right or wrong
حاکم فیصلہ صحیح کرے یا غلط اس کو اجتہاد کرنے پر اجر ملتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِ وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ ».
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'It is not permissible to shed the blood of a Muslim who testifies that none has the right to be worshiped but Allah and that I am the Messenger of Allah, except in one of three cases: A married (or previously married) adulterer, a life for a life, or one who forsakes his religion leaving the Jama'ah (the congregation of Muslims)."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو مسلمان اس کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس کا خون صرف تین وجوہات سے حلال ہوتا ہے : نکاح کے بعد زنا کرنا۔ جان کے بدلہ جان ۔ اور جو شخص اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے علیحدہ ہوجائے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as Hadith no. 4375) was narrated from Al-A'mash with this chain.
دیگر اور اسانید کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - وَاللَّفْظُ لأَحْمَدَ - قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « وَالَّذِى لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ لاَ يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ التَّارِكُ الإِسْلاَمَ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ أَوِ الْجَمَاعَةَ - شَكَّ فِيهِ أَحْمَدُ - وَالثَّيِّبُ الزَّانِى وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ ».قَالَ الأَعْمَشُ فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِى عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ.
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood up among us and said: 'By the One besides Whom none has the right to be worshiped! It is not permissible to shed the blood of a Muslim man who testifies that none has the right to be worshiped but Allah and that I am the Messenger of Allah, except in three cases: One who leaves Islam abandoning the Jama'ah (the congregation of Muslims), a married (or previously married) adulterer, and a life for a life."' Al-A'mash said: I narrated it to Ibrahim, and he narrated a similar report from Al-Aswad, from 'Aishah.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ہمارے درمیان کھڑے ہوکر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے ، جو مسلمان آدمی یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ،اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس کا خون بہانا جائز نہیں ہے ، البتہ تین شخص ہیں جن کا خون بہانا جائز ہے ،اسلام کو چھوڑ کر جماعت ترک کرنے والا، نکاح کے بعد زنا کرنے والا، جان کا بدلہ جان ۔ اعمش کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم کو یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اسی طرح کی حدیث اسود عن عائشہ سے بیان کی ہے۔
وَحَدَّثَنِى حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْبَانَ عَنِ الأَعْمَشِ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا. نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ وَلَمْ يَذْكُرَا فِى الْحَدِيثِ قَوْلَهُ « وَالَّذِى لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ ».
A Hadith like that of Sufyan (no. 4377) was narrated from Al-A'mash with both chains, but he did not mention in his Hadith the words: "By the One besides Whom none has the right to be worshiped."
ایک اور سند سے بھی یہ حدیث مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے لیکن اس میں والذی لا الہ غیرہ کا ذکر نہیں ہے۔
Chapter No: 7
بابُ كَرَاهَةِ قَضَاءِ الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ
About the disapproval of a decision made by a judge while he was angry
حالت غضب میں قاضی کو فیصلہ کرنے کی ممانعت
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى شَيْبَةَ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لأَنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ ».
It was narrated that 'Abdullah said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'No soul is killed unlawfully, but there is a share of the sin on the first son of Adam, because he was the first one to set the precedent of killing."'
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو آدمی بھی ظلماً قتل ہوگا تو حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے کے حصے میں اس کا خون ہوتا ہے کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کو ایجاد کیا ہے۔
وَحَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَفِى حَدِيثِ جَرِيرٍ وَعِيسَى بْنِ يُونُسَ « لأَنَّهُ سَنَّ الْقَتْلَ ». لَمْ يَذْكُرَا أَوَّلَ.
It was narrated from Al-A'mash with this chain (a Hadith similar as no. 4379). In the Hadith of Jarir and "Eisa bin Yunus (sub-narrators): "because he killed" and it does not say "the first one."
امام مسلم نے ایک اور سند سے یہ حدیث روایت کی ہے اس میں صرف سن القتل کے الفاظ ہیں ، اول کا لفظ نہیں ہے۔
Chapter No: 8
بابُ نَقْضِ الأَحْكَامِ الْبَاطِلَةِ وَرَدِّ مُحْدَثَاتِ الأُمُورِ
Concerning the rejection of wrong rulings and newly invented matters
احکام باطلہ کو ساقط کرنے اور بدعات کو رد کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَوَكِيعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِى الدِّمَاءِ ».
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The first thing concerning which judgment will be passed among the people on the Day of Resurrection will be bloodshed."'
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ - ح وَحَدَّثَنِى بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ بَعْضَهُمْ قَالَ عَنْ شُعْبَةَ « يُقْضَى ». وَبَعْضُهُمْ قَالَ « يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ ».
A similar report (as no. 4381) was narrated from 'Abdullah from the Prophet (s.a.w).
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺسے اس کی مثل حدیث روایت کی ۔ البتہ بعض روایت ہیں ، یقضی ہے اور بعض روایت میں یحکم بین الناس ہے۔
Chapter No: 9
بابُ بَيَانِ خَيْرِ الشُّهُودِ
Regarding the best of witness
بہترین گواہوں کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ - وَتَقَارَبَا فِى اللَّفْظِ - قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلاَثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِى بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ - ثُمَّ قَالَ - أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ». قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - قَالَ - فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ « أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ ». قُلْنَا بَلَى. قَالَ « فَأَىُّ بَلَدٍ هَذَا ». قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - قَالَ - فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ « أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ ». قُلْنَا بَلَى. قَالَ « فَأَىُّ يَوْمٍ هَذَا ». قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - قَالَ - فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ. قَالَ « أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ». قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ - قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَأَعْرَاضَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِى بَلَدِكُمْ هَذَا فِى شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ فَلاَ تَرْجِعُنَّ بَعْدِى كُفَّارًا - أَوْ ضُلاَّلاً - يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ». ثُمَّ قَالَ « أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ». قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِى رِوَايَتِهِ « وَرَجَبُ مُضَرَ ». وَفِى رِوَايَةِ أَبِى بَكْرٍ « فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِى ».
It was narrated from Abu Bakrah that the Prophet (s.a.w) said: "Time has returned to its original order as it was on the day when Allah created the heavens and the earth. The year is twelve months, of which four are sacred: Three consecutive months; Dhul-Qa'dah, Dhul-Hijjah and Muharram - and Rajab, the month of Mudar, which comes between Jumada and Sha'ban." Then he said: "What month is this?" We said: "Allah and His Messenger know best." He remained silent until we thought that he was going to call it by another name. He said: "Is it not Dhul-Hijjah?" We said: "Yes indeed." He said: "What land is this?"· We said: "Allah and His Messenger know best." He remained silent until we thought that he was going to call it by another name. He said: "Is it not Al-Baldah (the city of Makkah)?" We said: "Yes indeed." He said: "What day is this?" We said: "Allah and His Messenger know best." He remained silent until we thought that he was going to call it by another name. He said: "Is it not the Day of Sacrifice?" We said: "Yes indeed, O Messenger of Allah." He said: "Your blood and your wealth" - Muhammad (a narrator) said: "and I think he said: 'your honor' - "are sacred to you, as sacred as this day of yours, in this land of yours, in this month of yours. You will meet your Lord, and He will ask you about your deeds, so do not turn back misguided after I am gone, striking one another's necks. Let those who are present convey it to those who are absent; perhaps some of those to whom it is conveyed will understand it better than some of those who hear it." Then he said: "Have I not conveyed (the message)?" Ibn I:Iabib said in his report: "And Rajab of Mudar." Abi Bakr (a narrator) said: "Do not turn back after me."
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت و صورت پر آگیا جیسا کہ اس دن تھا جس دن اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا، سال میں بارہ مہینے ہیں جن میں چار محترم و معزز ہیں، تین متواتر ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، اور محرم، اور ایک رجب ہے یہ مضر کا مہینہ ہے جو جمادی اور شعبان کے درمیان ہے پھر فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ خاموش ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا آپ ﷺ اس کے نام کے علاوہ نام رکھنے والے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذو الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ راوی کہتے ہے کہ آپ ﷺ خاموش ہو گئے، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ ﷺ اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ پھر فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے ہم نے کہا کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کونسا دن ہے ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ خاموش ہو گئے یہاں تک کہ ہم نے خیال آپ ﷺ اس کے علاوہ نام رکھیں گے۔ پھر فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔ فرمایا بے شک تمہارے خون اور مال راوی محمد کہتے ہیں میرا گمان ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کا دن اس شہر کے مہینے میں محترم ہے۔اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے تو تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ میرے بعد تم کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردن مارنے لگ جاؤ۔ سنو حاضر غائب تک پہنچا دے۔ ہو سکتا ہے جن کو حدیث پہنچائی جائے ان میں سے بعض سننے والوں زیادہ یا د رکھنے والے ہوں ،پھر فرمایا: سنو! کیا میں نے (پیغام حق) پہنچا دیا؟ آ گے روایت کے الفاظ کا اختلاف ذکر کیا ہے کہ ابن حبیب نے کہا اور ابوبکر کی روایت میں (فلا ترجعوا بعدی) کے الفاظ ہیں۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ فَقَالَ « أَتَدْرُونَ أَىَّ يَوْمٍ هَذَا ». قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ. فَقَالَ « أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ ». قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا ». قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ « أَلَيْسَ بِذِى الْحِجَّةِ ». قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَأَىُّ بَلَدٍ هَذَا ». قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - قَالَ - حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ. قَالَ « أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ ». قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِى شَهْرِكُمْ هَذَا فِى بَلَدِكُمْ هَذَا فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ». قَالَ ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا وَإِلَى جُزَيْعَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا.
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah that his father said: "On that day, he (s.a.w) sat on his camel and someone took hold of its nose-ring, and he said: 'Do you know what day this is?' They said: 'Allah and His Messenger know best,' until we thought that he was going to call it by another name. He said: 'Is it not the Day of Sacrifice?' We said: 'Yes indeed, O Messenger of Allah.' He said: 'What month is this?' We said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'Is it not Dhul-Hijjah?' We said: 'Yes indeed, O Messenger of Allah.' He said: 'What land is this?' We said: 'Allah and His Messenger know best,' until we thought that he was going to call it by another name. He said: 'Is it not Al-Baldah (the city of Makkah)?' We said: 'Yes indeed, O Messenger of Allah.' He said: 'Your blood, your wealth and your honor are sacred to you, as sacred as this day of yours, in this month of yours, in this land of yours. Let those who are present convey it to those who are absent.' Then he turned towards two speckled black and white rams and sacrificed them, and to a flock of sheep which he distributed amongst us.
حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نحر کا دن تھا تو آپ ﷺ اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی نے اونٹ کی لگام پکڑ لی اور آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کونسا دن ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جا نتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ ﷺ اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ نحر کا دن نہیں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ!۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جا نتے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا یہ ذوالحجہ نہیں۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر ہی جا نتے ہیں راوی کہتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی اور نام رکھیں گے آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ شہر (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسولﷺ!۔ آپﷺ نے فرمایا: بے شک تمہارے خون اور تمہارے امول اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن اس مہینے اور اس شہر میں حرام ہے، حاضر غائب تک یہ بات پہنچائے ،پھر آپﷺ دو سرمئی مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور پھر آپ بکریوں کے ایک ریوڑ کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کردیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ جَلَسَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى بَعِيرٍ - قَالَ - وَرَجُلٌ آخِذٌ بِزِمَامِهِ - أَوْ قَالَ بِخِطَامِهِ - فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ.
'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah narrated that his father said: "When that day came, the Prophet (s.a.w) sat on a camel and a man was holding on to its rope or reins..." and he mentioned a Hadith like that of Yazid bin Zurai' (no 4384).
حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نحر کا دن تھا تو آپ ﷺ اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی نے اونٹ کی لگام پکڑ لی، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ فِى نَفْسِى أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا قُرَّةُ بِإِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ - وَسَمَّى الرَّجُلَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - عَنْ أَبِى بَكْرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ « أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ». وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يَذْكُرُ « وَأَعْرَاضَكُمْ ». وَلاَ يَذْكُرُ ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ وَمَا بَعْدَهُ وَقَالَ فِى الْحَدِيثِ « كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِى شَهْرِكُمْ هَذَا فِى بَلَدِكُمْ هَذَا إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ». قَالُوا نَعَمْ. قَالَ « اللَّهُمَّ اشْهَدْ ».
It was narrated that Abi Bakrah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) addressed us on the Day of Sacrifice and said: 'What day is this?'"... they quoted a Hadith like that of Ibn 'Awn (no. 4385), except that he did not mention: "Your honor" and he did not mention: "Then he turned towards two speckled black and white rams," etc. And in his Hadith he said: "As sacred as this day of yours, in this month of yours, in this land of yours, until the Day you meet your Lord. Have I not conveyed (the message)?" They said: "Yes." He said: "O Allah, bear witness."
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے نحر کے دن خطبہ ارشاد فرمایا یہ دن کون سا ہے؟ باقی حدیث گزر چکی لیکن اس حدیث میں تمہاری عزت کا لفظ ذکر نہیں کیا اور نہ یہ ذکر کیا کہ پھر آپ ﷺ مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور جو اس کے بعد ہے اور اس حدیث میں یہ ہے کہ (تمہارا خون وغیرہ) اس دن کی حرمت کی طرح ہے۔ اس مہینے میں اور اس شہر میں تمہارے اپنے رب سے ملاقات کے دن تک۔ آگاہ رہو کیا میں نے پہنچا دیا؟ صحابہ کر ام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے اللہ گواہ رہنا۔
Chapter No: 10
باب بَيَانِ اخْتِلاَفِ الْمُجْتَهِدِينَ
Concerning the differences between Mujtahideen
مجتہدین کے اختلاف کا بیان
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ إِنِّى لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا قَتَلَ أَخِى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَقَتَلْتَهُ ». فَقَالَ إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ. قَالَ نَعَمْ. قَتَلْتُهُ قَالَ « كَيْفَ قَتَلْتَهُ ». قَالَ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِى فَأَغْضَبَنِى فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ فَقَتَلْتُهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « هَلْ لَكَ مِنْ شَىْءٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ ». قَالَ مَا لِى مَالٌ إِلاَّ كِسَائِى وَفَأْسِى. قَالَ « فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ ». قَالَ أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِى مِنْ ذَاكَ. فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ. وَقَالَ « دُونَكَ صَاحِبَكَ ». فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ ». فَرَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ بَلَغَنِى أَنَّكَ قُلْتَ « إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ ». وَأَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوءَ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ ». قَالَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ - لَعَلَّهُ قَالَ - بَلَى. قَالَ « فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ ». قَالَ فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَخَلَّى سَبِيلَهُ.
It was narrated that 'Alqamah bin Wa'il narrated that his father told him: "I was sitting with the Prophet (s.a.w) when a man came leading another on a rope. He said: 'O Messenger of Allah, this man killed my brother.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Did you kill him?' He said: 'If he does not admit it, I will establish proof against him.' He said: 'Yes, I killed him.' He said: 'How did you kill him?' He said: 'He and I were striking leaves from a tree, and he insulted me so I got angry and struck him with the axe on the side of his head and killed him.' The Prophet (s.a.w) said to him: 'Do you have anything with which to pay the Diyah for yourself?' He said: 'I have no property except my cloak and my axe.' He said: 'Perhaps your people will pay your ransom?' He said: 'I am too insignificant among my people for that.' He threw the rope to him and said: 'Take your companion away.' The man took him away, and when he turned away, the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If he kills him he will be like him.' He came back and said: 'O Messenger of Allah, I have heard that what you said: "If he kills him he will be like him," but I took him at your command.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Don't you want him to carry your sin and the sin of your companion?' He said: 'O Prophet of Allah, yes.' He said: 'If so, then let it be,' and he threw the rope down and let him go."
حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبیﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک آدمی دوسرے کو تسمہ سے کھینچتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسولﷺ! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے رسول اللہﷺنے فرمایا: کیا تم نے اسے قتل کیا؟ اس پہلے شخص نے کہا: اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو میں گواہی پیش کروں گا،تب اس نے کہا: جی ہاں میں نے اسے قتل کیا ہے، آپﷺ نےپوچھا: تم نے اسے کس وجہ سے قتل کیا؟ اس نے کہا: میں اور وہ دونوں درخت سے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اس نے مجھے گالی دے کر غصہ دلایا میں نے اس کے سر پر کلہاڑی ماری اور قتل کردیا،تو اسے نبیﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے جو تو اسے اپنی جان کے بدلہ میں ادا کرسکے؟ اس نے عرض کیا کہ میرے پاس میری چادر اور کلہاڑی کے سوا کوئی چیز نہیں ہے آپﷺ نے فرمایا : کیا تمہاری قوم تجھے چھڑا لے گی اس نے عرض کیا میری قوم میں میری کوئی وقعت نہیں آپﷺ نے وہ تسمہ اس وارث مقتول کی طرف پھینک دیا اور فرمایا کہ اپنے ساتھی کو لے جاؤ، وہ آدمی اسے لے کر چلا جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی کی طرح ہو جائے گا وہ آدمی لوٹ آیا اور عرض کرنے لگا: اے اللہ کے رسولﷺ! مجھے یہ بات پہنچی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر وہ اسے قتل کرے گا تو اسی کی طرح ہو جائے گا حالانکہ میں نے اسے آپﷺ کے ہی حکم سے پکڑا ہے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کیا تو نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے ساتھی کا گناہ سمیٹ لے؟ اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ ایسا ہوگا؟ آپﷺ نے فرمایا: کیوں نہیں، اس نے کہا: اگر ایسا ہی ہے تو ٹھیک ہے اور اس کا تسمہ چھوڑ کر اس کو آزاد کردیا۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِرَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً فَأَقَادَ وَلِىَّ الْمَقْتُولِ مِنْهُ فَانْطَلَقَ بِهِ وَفِى عُنُقِهِ نِسْعَةٌ يَجُرُّهَا فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِى النَّارِ ». فَأَتَى رَجُلٌ الرَّجُلَ فَقَالَ لَهُ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَخَلَّى عَنْهُ. قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ فَقَالَ حَدَّثَنِى ابْنُ أَشْوَعَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّمَا سَأَلَهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ فَأَبَى.
It was narrated from 'Alqamah bin Wa'il that his father said: "A man who had killed another man was brought to the Messenger of Allah (s.a.w) by the heir of the one who had been killed, and (the Messenger of Allah (s.a.w) gave the heir the right to retaliate). He took him away with a rope around his neck by which he was leading him. When he left, the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The killer and the slain are both in Hell' A man went to that man and told him what the Messenger of Allah (s.a.w) had said, so he let him go." Isma'il bin Salim said: "I mentioned that to Habib bin Abi Thabit and he said: 'Ibn Ashwa' told me that the Prophet (s.a.w) asked him to let him go and he refused."'
حضرت علقمہ بن وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے ایک آدمی کو قتل کیا تھا اور مقتول کا وارث اسےکھینچ کر اس حالت میں لے چلا کہ اس کی گردن میں تسمہ تھا جس سے اسے گھسیٹتا تھا۔ جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔تو ایک آدمی وراث مقتول کے پاس آیا اسے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد بتایا تو اس نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ اسماعیل بن سالم نے کہا میں نے حبیب بن ثابت سے اس کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ مجھے ابن اشوع نے یہ حدیث بیان کی نبیﷺ نے وارث مقتول سے معاف کرنے کو کہا تھا تو اس نے انکار کردیا۔