Chapter No: 11
بابُ الأَمْرِ بِإِحْسَانِ الذَّبْحِ وَالْقَتْلِ وَتَحْدِيدِ الشَّفْرَةِ
Concerning; the command to be gentle in slaughtering and killing, and to sharpen the blade
چھری تیز کرنے اور احسن طریقہ سے ذبح اور قتل کرنے کا حکم
وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « غَزَا نَبِىٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ لاَ يَتْبَعْنِى رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِىَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ وَلاَ آخَرُ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا وَلاَ آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ مُنْتَظِرٌ وِلاَدَهَا. قَالَ فَغَزَا فَأَدْنَى لِلْقَرْيَةِ حِينَ صَلاَةِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَىَّ شَيْئًا. فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ - قَالَ - فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ فَقَالَ فِيكُمْ غُلُولٌ فَلْيُبَايِعْنِى مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ. فَبَايَعُوهُ فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ فَلْتُبَايِعْنِى قَبِيلَتُكَ. فَبَايَعَتْهُ - قَالَ - فَلَصِقَتْ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ فَقَالَ فِيكُمُ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ - قَالَ - فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ - قَالَ - فَوَضَعُوهُ فِى الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ. فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا ».
It was narrated that Hammam bin Munabbih said: This is what Abu Hurairah narrated from the Messenger of Allah (s.a.w), and he mentioned a number of Ahadith, including the following: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "One of the Prophets went out on a campaign, and he said to his people: No man should accompany me who has gotten married and wants to consummate the marriage but has not yet done so, or a man who has built a house but has not yet put the roof on, or a man who has bought some sheep or pregnant she-camels and is waiting for them to give birth. He went out to fight, and he approached a town at the time of 'Asr prayer, or close to that time. He said to the sun: You are under the command of Allah and I am under the command of Allah. O Allah, halt it for me for a while." So it was halted for him until Allah granted him victory. They gathered the booty that they had seized, and the fire came close to consume it, but it did not touch it. He said: "There is theft from the booty among you. Let one man from each tribe swear allegiance to me." They swore allegiance to him, and the hand of one man stuck to his hand. He said: "There is theft from the booty among you. Let your tribe swear allegiance to me." They swore allegiance to him, and the hands of two or three men stuck to his hand. He said: "There is theft from the booty among you; you have stolen from the booty." They brought forth to him gold equal to the size of a cow's head. They placed it with the wealth which was on the ground, then the fire came and consumed it. The booty was not permissible for anyone before us, but Allah (blessed and exalted is He) saw our weakness and vulnerability, so He permitted it to us.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺکی احادیث میں سے ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی نے جہاد کیا اور اپنی قوم سے انہوں نے فرمایا جس آدمی نے ابھی شادی کی ہو اور اس نے ابھی تک شب زفاف نہ گزاری ہو اور وہ یہ چاہتا ہو کہ اپنی بیوی کے ساتھ رات گزارے تو وہ آدمی میرے ساتھ نہ چلے اور نہ ہی وہ آدمی میرے ساتھ چلے کہ جس نے مکان بنایا ہو اور ابھی تک اس کی چھت نہ ڈالی ہو اور میرے ساتھ وہ بھی نہ جائے جس نے بکریاں اور گابھن اونٹیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے بچہ جننے کا انتظار میں ہو راوی کہتے ہیں کہ اس نبی علیہ السلام نے جہاد کیا وہ عصر کی نماز یا اس کے قریب وقت میں ایک گاؤں کے قریب آئے تو انہوں نے سورج سے کہا تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں اے اللہ اس سورج کو کچھ دیر مجھ پر روک دے پھر سورج کو ان پر روک دیا گیا یہاں تک کہ اللہ نے ان کو فتح عطا فرمائی پھر انہوں نے غنیمت کا مال جمع فرمایا پھر اس مال غنیمت کو کھانے کے لئے آگ آئی تو اس آگ نے اسے کھانے سے انکار کر دیا یعنی نہ کھایا انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے اس کی خیانت کی ہے تو ہر قبیلہ کا ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے پھر سب قبیلوں کے آدمیوں نے بیعت کی تو ایک شخص کا ہاتھ نبی کی ہاتھ کے ساتھ چپک گیا اللہ کے نبی علیہ السلام نے اس آدمی سے فرمایا اس مال میں خیانت کرنے والا آدمی تمہارے قبیلہ میں ہے تو اب پورا قبیلہ میرے ہاتھ پر بیعت کرے انہوں نے بیعت کی تو پھر دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چپک کیا تو اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے خیانت کی ہے پھر وہ گائے کے سر کے برابر سونا نکال کر لائے نبی نے فرمایا کہ تم اسے مال غنیمت میں اونچی جگہ میں رکھ دو تو آگ نے اسے قبول کیا اور کھا لیا آپ ﷺنے فرمایا ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں تھا اللہ تعالی نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو ہماری لئے مال غنیمت کو حلال فرما دیا۔
Chapter No: 12
باب النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ
Concerning the forbiddance of using animals as targets of shooting sports
جانوروں کو باندھ کر مارنے کی ممانعت
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخَذَ أَبِى مِنَ الْخُمْسِ سَيْفًا فَأَتَى بِهِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ هَبْ لِى هَذَا. فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ( يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ)
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said: My father took something from the Khums and brought it to the Prophet (s.a.w) and said: Give me this, but he refused. Then Allah revealed (the words): "They ask you (O Muhammad (s.a.w)) about the spoils of war. Say: The spoils are for Allah and the Messenger" [Al-Anfal 8:1].
مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد نے خمس میں سے ایک تلوار نکالی اور اس کو لیکر نبی ﷺکے پاس آئے اور کہا : مجھے یہ تلوار ہبہ کردیجئے ،آپﷺنے اس سے انکار کردیا،اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی: آپ سے یہ لوگ مال غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجئے کہ مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول ﷺکے لیے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَزَلَتْ فِىَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ أَصَبْتُ سَيْفًا فَأَتَى بِهِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفِّلْنِيهِ. فَقَالَ « ضَعْهُ ». ثُمَّ قَامَ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ ». ثُمَّ قَامَ فَقَالَ نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ « ضَعْهُ ». فَقَامَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفِّلْنِيهِ أَأُجْعَلُ كَمَنْ لاَ غَنَاءَ لَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهَ ». قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ)
It was narrated from Mus'ab bin Sa'd that his father said: Four Verses were revealed concerning me: I acquired a sword (as booty) and brought it to the Prophet (s.a.w) and said: O Messenger of Allah, grant it to me (as my share of the booty). He said: "Put it down." Then he got up and said: O Messenger of Allah, grant it to me. The Prophet (s.a.w) said to him: "Put it back where you got it from." Then he stood up and said: Grant it to me, O Messenger of Allah. He said: "Put it down." He said: O Messenger of Allah, grant it to me. Shall I be treated like one who is of no use (in war)? The Prophet (s.a.w) said to him: "Put it back where you got it from." Then this Verse was revealed: "They ask you (O Muhammad (s.a.w)) about the spoils of war. Say: The spoils are for Allah and the Messenger" [Al-Anfal 8:1].
مصعب بن سعدکے والد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے متعلق چار آیتیں نازل ہوئیں ، ایک مرتبہ میں نے ایک تلوار پائی، میں اس کو لیکر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: یارسول اللہﷺ!یہ تلوار مجھے عنایت کیجئے ، آپﷺنے فرمایا: اس کو رکھ دو، پھر جب میں کھڑا ہوا تو آپﷺنے فرمایا: ا سکو وہیں رکھ دو جہاں سے اٹھائی تھی ، پھر میں کھڑا ہوا او رمیں نے کہا: یارسول اللہﷺ!یہ تلوار مجھے دے دیجئے ، آپﷺنے فرمایا: اس کو رکھ دو، میں نے پھر کھڑے ہوکر کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!یہ مجھے دے دیں ! کیا میں ان لوگوں کی طرح کیا جاؤں گا جن کا اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے؟نبیﷺنے فرمایا: اس تلوار کو وہیں رکھ دو جہاں سے اس کو اٹھایا تھا، پھر یہ آیت نازل ہوئی : یہ لوگ آپﷺسے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیں مال غنیمت اللہ اور اس کے رسولﷺ کے لیے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- سَرِيَّةً وَأَنَا فِيهِمْ قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلاً كَثِيرَةً فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمُ اثْنَى عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا.
It was narrated that Ibn 'Umar said: The Prophet (s.a.w) sent an expedition, of whom I was one, towards Najd, and they captured a large number of camels. Each share was eleven or twelve camels, and they were each given one extra camel.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے نجد کی جانب ایک سریہ بھیجا اور میں اس میں تھا، انہیں وہاں مال غنیمت میں بہت سارے اونٹ ملے ، ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ یا گیارہ گیارہ اونٹ ملے ،اور ایک ایک اونٹ زائد ملا۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ وَفِيهِمُ ابْنُ عُمَرَ وَأَنَّ سُهْمَانَهُمْ بَلَغَتِ اثْنَىْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا سِوَى ذَلِكَ بَعِيرًا فَلَمْ يُغَيِّرْهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) sent an expedition towards Najd, among whom was Ibn 'Umar, and each share was twelve camels, and they were each given one camel apart from that, and the Messenger of Allah (s.a.w) did not make any change in that.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے نجد کی جانب ایک سریہ بھیجا اور اس میں ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے، اس میں ان کے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے او راس کے علاوہ ایک ایک اونٹ زائد ملا۔رسول اللہﷺنے اس تقسیم میں کوئی تغیر و تبدل نہیں کیا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ فَخَرَجْتُ فِيهَا فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَىْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعِيرًا بَعِيرًا.
It was narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (s.a.w) sent an expedition towards Najd, and I went out with them. We acquired camels and sheep (as war booty), and the share of each of us was twelve camels, and the Messenger of Allah (s.a.w) granted each of us an extra camel.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا ، میں بھی اس میں شامل تھا، وہاں ہم کو بہت سے اونٹ اور بکریاں ملیں ، ہماے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے اور رسول اللہﷺنے ہمیں ایک ایک اونٹ زائد دیا۔
وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ الْقَطَّانُ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from 'Ubaidullah with this chain.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو كَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنِ النَّفَلِ فَكَتَبَ إِلَىَّ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ فِى سَرِيَّةٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى مُوسَى ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ كُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
(a similar Hadith) It was narrated that Ibn 'Awn said: I wrote to Nafi', asking him about the spoils of war. He wrote back to me (saying): Ibn 'Umar was among an expedition... (a Hadith similar to no. 4560) A Hadith like theirs was narrated from Nafi', with this chain.
امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کی تین اور سندیں بیان کی ہیں۔
وَحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ - وَاللَّفْظُ لِسُرَيْجٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَفَلاً سِوَى نَصِيبِنَا مِنَ الْخُمْسِ فَأَصَابَنِى شَارِفٌ وَالشَّارِفُ الْمُسِنُّ الْكَبِيرُ.
It was narrated from Salim that his father said: The Messenger of Allah (s.a.w) granted us something in addition to our share of the Khums, and he gave me a big old camel.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مال غنیمت کے خمس میں سے جو ہمارا حصہ نکلتا تھا ، اس کے علاوہ بھی رسول اللہﷺنے ہمیں مال عطا فرمایا، میرے حصہ میں ایک شارف آیا ، اور شارف بڑی عمر کا اونٹ ہوتا ہے۔
وَحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِىِّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ح وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ كِلاَهُمَا عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ بَلَغَنِى عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَفَّلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَرِيَّةً بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ رَجَاءٍ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (s.a.w) gave the troops a share of the spoils... a Hadith like that of Ibn Raja' (no. 4563).
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ایک لشکر کومال غنیمت دیا ، باقی حدیث ابن رجاء کی حدیث کی طرح ہے (یعنی مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے)
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى قَالَ حَدَّثَنِى عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ كَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ وَالْخُمْسُ فِى ذَلِكَ وَاجِبٌ كُلِّهِ.
It was narrated from 'Abdullah that the Messenger of Allah (s.a.w) gave something extra to some of those who had been on an expedition, apart from the shares that they were given like the rest of the army, and the Khums was due on the full amount (of booty).
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺلشکر کے بعض مجاہدین کو مال غنیمت میں سے ان کے حصہ کے علاوہ خصوصیت کے ساتھ کچھ عنایت فرماتے تھے ، اور پورے لشکر کے لیے خمس واجب تھا۔