Chapter No: 11
باب فِي الْفَأْرِ وَأَنَّهُ مَسْخٌ
Regarding the mice and the fact that it is transformed race
بنو اسرائیل کا ایک گروہ چوہے بنا دیا گیا تھا
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّىُّ جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِىِّ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِى إِسْرَائِيلَ لاَ يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَلاَ أُرَاهَا إِلاَّ الْفَأْرَ أَلاَ تَرَوْنَهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْهُ وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْهُ ». قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ كَعْبًا فَقَالَ آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ذَلِكَ مِرَارًا. قُلْتُ أَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ قَالَ إِسْحَاقُ فِى رِوَايَتِهِ « لاَ نَدْرِى مَا فَعَلَتْ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'A tribe of the Children of Israel disappeared and it was not known what happened to them, but I think that they became mice. Have you not seen that if camel milk is put down for them they do not drink it, but if sheep milk is put down for them they drink it?"' Abu Hurairah said: "I narrated this Hadith to Ka'b and he said: 'Did you hear that from the Messenger of Allah (s.a.w)?' I said: 'Yes.' He said that several times. I said: 'Shall I read the Torah?'" Ishaq said in his report: "We do not know what happened to them."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: بنو اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا ، یہ معلوم نہیں ہوا کہ وہ کہاں ہے اور میرا یہی خیال ہے کہ وہ (مسخ شدہ ) چوہے ہیں ، کیا تم نہیں دیکھتے کہ جب چوہوں کے سامنے اونٹوں کا دودھ رکھا جائے تو وہ اس کو نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اس کو پی لیتے ہیں ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت کعب کو سنائی ، تو انہوں نے کہا: تم نے رسول اللہﷺسے خود یہ حدیث سنی ہے ؟ میں نے کہا: ہاں! جب انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا تو میں نے کہا: کیامیں تورات پڑھ رہا ہوں ، اسحاق کی روایت میں ہے کہ: ہم نہیں جانتے وہ گروہ کہاں گیا۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ « الْفَأْرَةُ مَسْخٌ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ يُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْغَنَمِ فَتَشْرَبُهُ وَيُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الإِبِلِ فَلاَ تَذُوقُهُ ». فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ أَفَأُنْزِلَتْ عَلَىَّ التَّوْرَاةُ.
It was narrated that Abu Hurairah said: "Mice are a transformed race, and the sign of that is that when sheep's milk is put down for them they drink it, and when camel's milk is put down for them they do not even taste it.'' Ka'b said to him: "Did you hear this from the Messenger of Allah (s.a.w)" He said: "Was the Torah revealed to me?"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چوہا مسخ ہوا ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ اس کےسامنے بکری کا دودھ رکھا جائے تو یہ پی لیتا ہے اور اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو یہ اس کو نہیں پیتا، کعب نے ان سے کہا: تم نے رسو ل اللہ ﷺسے یہ بات سنی تھی؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کیا مجھ پر تورات نازل ہوئی تھی۔
Chapter No: 12
باب لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ
A believer does not get bitten twice from the same hole
مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "A believer should not be stung twice from the same hole.'' Hadith no. 7498) was narrated from Ibn Al-Musayyab, from Abu Hurairah, from the Prophet (s.a.w).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مومن کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔
وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِى ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ نے نبیﷺسے حسب سابق روایت کی ہے۔
Chapter No: 13
باب الْمُؤْمِنُ أَمْرُهُ كُلُّهُ خَيْرٌ
All the affairs of a believer are good
ہر حال میں مومن کی خیر کا بیان
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِىُّ وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ - وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَجَبًا لأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاكَ لأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ ».
It was narrated that Suhaib said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'How wonderful is the case of the believer, for all his affairs are good. If something good happens to him, he is thankful for it and that is good for him; if something bad happens to him, he bears it with patience, and that is good for him. This does not apply to anyone but the believer."'
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: مومن کے معاملے پر تعجب ہے ، اس کے ہر حال میں خیر ہے ، اور یہ مقام اس کے علاوہ اور کسی کو حاصل نہیں ، اگر وہ نعمتوں کے ملنے پر شکر کرے تو اس کے لیے بہتر ہے ، اور اگر وہ مصیبت آنے پر صبر کرے تب بھی اس کے لیے بہتر ہے۔
Chapter No: 14
باب النَّهْيِ عَنِ الْمَدْحِ إِذَا كَانَ فِيهِ إِفْرَاطٌ وَخِيفَ مِنْهُ فِتْنَةٌ عَلَى الْمَمْدُوحِ
Regarding the forbiddance of praising someone beyond limits such that it becomes a tribulation for him
کسی کی اتنی زیادہ تعریف کرنے کی ممانعت جس سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خدشہ ہو
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلاً عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- - قَالَ - فَقَالَ « وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ». مِرَارًا « إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا وَاللَّهُ حَسِيبُهُ وَلاَ أُزَكِّى عَلَى اللَّهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَاكَ كَذَا وَكَذَا ».
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah that his father said: "A man praised another man in the presence of the Prophet (s.a.w). He said: 'Woe to you, you have cut your companion's neck, woe to you, you have cut your companion's neck,' (and he, (s.a.w) said it) several times. (Then continued) 'If one of you must praise his companion, let him say: "I think that so-and-so is such and such, but Allah knows best and I do not confirm anyone's good conduct before Allah."'
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکے سامنے ایک آدمی نے کسی کی تعریف کی ، آپﷺنے فرمایا: تم پر افسوس ہے تم نے تو اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی ، یہ جملہ آپ ﷺنے کئی مرتبہ فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی نے اپنے ساتھی کی ہر حالت میں تعریف کرنی ہو تو یوں کہے کہ میرا فلاں کے بارے میں یہ گمان ہے اور اس کو حقیقت میں اللہ ہی جاننے والا ہے ، اور میں کسی کو اللہ کے مقابلے میں بہتر نہیں سمجھتا ، خواہ وہ اس کے بارے میں اسی طرح جانتا ہو۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِى رَوَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَفْضَلُ مِنْهُ فِى كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ». مِرَارًا يَقُولُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَلاَ أُزَكِّى عَلَى اللَّهِ أَحَدًا ».
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah from his father that mention of a man was made in the presence of the Prophet (s.a.w), and a man said: "O Messenger of Allah, there is no man after the Messenger of Allah (s.a.w) who is better than him with regard to such and such." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Woe to you, you have cut your companion's neck," and he said that several times. Then the Messenger of Allah (s.a.w) said: "If one of you must praise his brother, let him say: "I think that so-and-so seems to be such and such, and I do not confirm anyone's good conduct before Allah."
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکے سامنے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا ، اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! رسول اللہﷺکے بعد کوئی آدمی فلاں فلاں چیز میں اس سے افضل نہیں ہے ، نبیﷺنے فرمایا: تم پر افسوس ہے ، تم نے تو اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی ، یہ جملہ آپ ﷺنےکئی مرتبہ فرمایا، پھر رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر تم میں سے کسی آدمی نے ہر حال میں اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہو تو یہ کہے : میرا فلاں آدمی کے بارے میں یہ گمان ہے ، خواہ وہ اس کو اسی طرح سمجھتا ہو اور میں اللہ کے مقابلے میں کسی کو بہتر نہیں سمجھتا۔
وَحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ح وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَلَيْسَ فِى حَدِيثِهِمَا فَقَالَ رَجُلٌ مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَفْضَلُ مِنْهُ.
A Hadith like that of Yazid bin Zurai' (no. 7501) was narrated from Shu'bah with this chain of narrators, but it does not say in their Hadith: "There is no man after the Messenger of Allah (s.a.w) who is better than the Messenger of Allah (s.a.w)..."
یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے ان دونوں میں یہ نہیں ہے کہ اس آدمی نے یہ کہا: کہ رسول اللہﷺکے بعد کوئی شخص اس سے افضل نہیں ہے۔
حَدَّثَنِى أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ سَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً يُثْنِى عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِى الْمِدْحَةِ فَقَالَ « لَقَدْ أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ ».
It was narrated that Abu Musa said: "The Prophet (s.a.w) heard a man praising another man, and going too far in praising him." He said: "You have ruined, or you have broken, the man's back."
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے ایک آدمی کوکسی کی بہت مبالغہ کے ساتھ تعریف کرتے ہوئے سنا ہے ، آپﷺنے فرمایا: تم نے اس کو ہلاک کردیا ، یا فرمایا: تم نے اس آدمی کی پیٹھ کاٹ دی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جَمِيعًا عَنِ ابْنِ مَهْدِىٍّ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ يُثْنِى عَلَى أَمِيرٍ مِنَ الأُمَرَاءِ فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثِى عَلَيْهِ التُّرَابَ وَقَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَحْثِىَ فِى وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ.
It was narrated that Abu Ma'mar said: "A man started to praise a governor among the governors, and Al-Miqdad started to throw dust on him, and he said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) commanded us to throw dust in the faces of those who praise others.'"
حضرت ابومعمر بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہوکر امراء میں سے کسی امیر کی تعریف کررہا تھا ، حضرت مقداد رضی اللہ عنہ اس پر مٹی ڈالنے لگے اور کہا: ہم کو رسول اللہﷺنے یہ حکم دیا ہے کہ ہم تعریف کرنے والے کے منہ میں مٹی ڈال دیں۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ - وَكَانَ رَجُلاً ضَخْمًا - فَجَعَلَ يَحْثُو فِى وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِى وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ ».
It was narrated from Hammam bin Al-Harith that a man started to praise 'Uthman and Al-Miqdad went and knelt down, and he was a large man, and he started to throw pebbles in his face. 'Uthman said to him: "What is the matter with you?" He said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If you see those who praise others, throw dust in their faces."'
ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کررہا تھا ، حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بھاری جسم کے تھے ، وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور اس کے منہ پر کنکریاں ڈالنے لگے ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کیا کررہے ہو؟ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِىُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنِ الْمِقْدَادِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as Hadith no. 7506) was narrated from Al-Miqdad, from the Prophet (s.a.w).
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اس حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
Chapter No: 15
باب مُنَاوَلَةِ الأَكْبَرِ
About giving preference to the older
پہلے بڑوں کو دینے کا حکم
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا صَخْرٌ - يَعْنِى ابْنَ جُوَيْرِيَةَ - عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَرَانِى فِى الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ فَجَذَبَنِى رَجُلاَنِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِى كَبِّرْ. فَدَفَعْتُهُ إِلَى الأَكْبَرِ ».
It was narrated from Nafi' that 'Abdullah bin 'Umar told him, that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I saw myself in a dream, using a Siwak, and two men were competing to take it, one of whom was older than the other. I gave the Siwak to the younger one, and it was said to me: 'Give it to the older one.' So I gave it to the older one."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: میں نے خواب دیکھا کہ میں مسواک کررہا ہوں ، مجھے دو آدمیوں نے کھینچا ، ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا ، میں نے چھوٹے آدمی کو مسواک دی ، مجھ سے کہا گیا کہ بڑے کو دو ، پھر میں نے بڑے کو مسواک دے دی۔
Chapter No: 16
باب التَّثَبُّتِ فِي الْحَدِيثِ وَحُكْمِ كِتَابَةِ الْعِلْمِ
Regarding the verification of Hadith and the command to write down the knowledge
حدیث کو محفوظ رکھنے اور علم کی باتوں کو لکھنے کا حکم
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ اسْمَعِى يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ اسْمَعِى يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ. وَعَائِشَةُ تُصَلِّى فَلَمَّا قَضَتْ صَلاَتَهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ أَلاَ تَسْمَعُ إِلَى هَذَا وَمَقَالَتِهِ آنِفًا إِنَّمَا كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لأَحْصَاهُ.
It was narrated from Hisham that his father said: "Abu Hurairah used to narrate Hadith and say: 'Listen O lady of the apartment, listen O lady of the apartment,' when 'Aishah was praying. When she had finished her prayer, she said to 'Urwah: 'Did you not hear this man, and what he said just now? The Prophet (s.a.w) would speak, and if someone wanted to count the words, he could.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے: سن ! اے حجرے والی ! سن اے حجرے والی! اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نماز پڑھ رہی تھیں ، جب وہ نماز پڑھ چکیں تو انہوں نے عروہ سے کہا: کیا تم نے ابھی ابو ہریرہ کا کلام سنا ، جب نبی ﷺحدیث بیان کرتے تھے تو اگر کوئی ان کو گننا چاہتا تو گن سکتا تھا۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَكْتُبُوا عَنِّى وَمَنْ كَتَبَ عَنِّى غَيْرَ الْقُرْآنِ فَلْيَمْحُهُ وَحَدِّثُوا عَنِّى وَلاَ حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَىَّ - قَالَ هَمَّامٌ أَحْسِبُهُ قَالَ - مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ».
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Do not write down what I say, and whoever has written down anything from me other than the Qur'an, let him erase it. Narrate from me, and there is nothing wrong with that, but whoever tells a lie about me" Hammam (a sub narrator) said: "I think he said: 'deliberately"' "let him take his place in the Fire.''
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میری حدیث مت لکھو، جس نے قرآن مجید کے علاوہ میری کوئی حدیث لکھی وہ اس کو مٹادے ، میری حدیث بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ، جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔
Chapter No: 17
باب قِصَّةِ أَصْحَابِ الأُخْدُودِ وَالسَّاحِرِ وَالرَّاهِبِ وَالْغُلاَمِ
The story of people of the ditch, the magician, the monk and the boy
اصحاب اخدود ، ساحر ، راہب اور لڑکے کا قصہ
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ فَلَمَّا كَبِرَ قَالَ لِلْمَلِكِ إِنِّى قَدْ كَبِرْتُ فَابْعَثْ إِلَىَّ غُلاَمًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ. فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلاَمًا يُعَلِّمُهُ فَكَانَ فِى طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلاَمَهُ فَأَعْجَبَهُ فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ وَقَعَدَ إِلَيْهِ فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ فَقَالَ إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ فَقُلْ حَبَسَنِى أَهْلِى. وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ فَقُلْ حَبَسَنِى السَّاحِرُ. فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتِ النَّاسَ فَقَالَ الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمِ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ فَأَخَذَ حَجَرًا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِىَ النَّاسُ. فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا وَمَضَى النَّاسُ فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ أَىْ بُنَىَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّى. قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنِ ابْتُلِيتَ فَلاَ تَدُلَّ عَلَىَّ . وَكَانَ الْغُلاَمُ يُبْرِئُ الأَكْمَهَ وَالأَبْرَصَ وَيُدَاوِى النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الأَدْوَاءِ فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِىَ فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ فَقَالَ مَا هَا هُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِى فَقَالَ إِنِّى لاَ أَشْفِى أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِى اللَّهُ فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ. فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ قَالَ رَبِّى. قَالَ وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِى قَالَ رَبِّى وَرَبُّكَ اللَّهُ. فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلاَمِ فَجِىءَ بِالْغُلاَمِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ أَىْ بُنَىَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الأَكْمَهَ وَالأَبْرَصَ وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ . فَقَالَ إِنِّى لاَ أَشْفِى أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِى اللَّهُ. فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ فَجِىءَ بِالرَّاهِبِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ. فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِى مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِىءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ. فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِى مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِىءَ بِالْغُلاَمِ فَقِيلَ لَهُ ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ. فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلاَّ فَاطْرَحُوهُ فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ. فَرَجَفَ بِهِمُ الْجَبَلُ فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِى إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ. فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَاحْمِلُوهُ فِى قُرْقُورٍ فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلاَّ فَاقْذِفُوهُ. فَذَهَبُوا بِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ. فَانْكَفَأَتْ بِهِمُ السَّفِينَةُ فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِى إِلَى الْمَلِكِ فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ قَالَ كَفَانِيهِمُ اللَّهُ. فَقَالَ لِلْمَلِكِ إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِى حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ. قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَجْمَعُ النَّاسَ فِى صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَتَصْلُبُنِى عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِى ثُمَّ ضَعِ السَّهْمَ فِى كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلاَمِ. ثُمَّ ارْمِنِى فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِى. فَجَمَعَ النَّاسَ فِى صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِى كَبِدِ الْقَوْسِ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلاَمِ. ثُمَّ رَمَاهُ فَوَقَعَ السَّهْمُ فِى صُدْغِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ فِى صُدْغِهِ فِى مَوْضِعِ السَّهْمِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلاَمِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلاَمِ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلاَمِ. فَأُتِىَ الْمَلِكُ فَقِيلَ لَهُ أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ. فَأَمَرَ بِالأُخْدُودِ فِى أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ فَأَحْمُوهُ فِيهَا. أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ. فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتِ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِىٌّ لَهَا فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا فَقَالَ لَهَا الْغُلاَمُ يَا أُمَّهِ اصْبِرِى فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ ».
It was narrated from Suhaib that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "There was a king among those who came before you, and he had a magician. When he (the magician) grew old, he said to the king: 'I have grown old; send me a boy to whom I can teach magic.' He sent him a boy to teach, and when he (the boy) was on his way to the magician he met a monk, and he sat down and listened to what he said, and he liked it. Whenever he would go to the magician he passed by the monk, and he would sit with him, then when he came to the magician, he would beat him (for the delay). He complained about that to the monk, who said: 'If you are afraid of the magician, say: "My family kept me," and if you are afraid of your family, say: "The magician kept me.'" "While this went on, he came to a huge beast that was blocking the way of the people, and he said: 'Today I will find out if the magician is better or if the monk is better.' He picked up a stone and said: 'O Allah, if the monk's affair is dearer to You than that of the magician, then kill this beast, so that the people may move freely.' He threw it and killed it, and the people were able to move freely. He came to the monk and told him, and the monk said to him: 'O my son, today you are better than me, and you have reached a stage where I think you will be tested. If you are tested, then do not tell anyone about me. "The boy started to heal the blind and cure the people of all kinds of sickness. A companion of the king who had gone blind heard of that, and he brought him many gifts and said: 'All of this is for you, if you will heal me.' He said: 'I do not heal anyone; rather it is Allah Who heals.' If you believe in Allah, I will pray to Allah to heal you.' So he believed in Allah, and Allah healed him. He came to the king and sat with him as he used to do, and the king said to him: you have a lord other than me?' He said: 'My Lord and your Lord is Allah.' The king detained him and kept torturing him until he told him about the boy. The boy was brought and the king said to him: 'O my son, you have become so proficient in magic that you heal the blind and lepers, and you do such and such.' He said: 'I do not heal anyone; rather it is Allah who heals. The king detained him and kept torturing him until he told him about the monk.' The monk was brought and it was said to him: 'Recant your faith,' but he refused. The king called for a saw and placed the saw in the middle of his head, and cut him in two. Then the companion of the king was brought and it was said to him: 'Recant your faith,' but he refused. The saw was placed in the middle of his head, and he was cut in two. Then the boy was brought and it was said to him: 'Recant your faith,' but he refused. "The king handed him over to a group of his companions and said: 'Take him to such and such a mountain. Then take him up the mountain, and when you reach the top, if he recants his faith (let him go), otherwise throw him down.' They took him there, and took him up the mountain, and he said: 'O Allah, save me from them however You will.' The mountain shook and they fell down, and the boy came walking back to the king. The king said to him: 'What happened to your companions?' He said: 'Allah saved me from them.' He handed him over to another group of his companions and said: 'Take him out in a boat to the middle of the sea. Then if he recants his faith (let him go), otherwise throw him overboard.' They took him, and the boy said: 'O Allah, save me from them however You will.' The boat capsized and they drowned, and the boy came walking back to the king. The king said to him: 'What happened to your companions?' He said: 'Allah saved me from them.' He said to the king: 'You will not be able to kill me unless you do what I tell you to.' He said: 'What is it?' He said: 'Gather the people in one plain, and crucify me on the trunk of a tree, then take an arrow from my quiver and place the arrow in the bow, and say: "In the Name of Allah, the Lord of the boy," then shoot me. If you do that, you will kill me.' "So he gathered the people in one plain and crucified him on the trunk of a tree. Then he took an arrow from his quiver, placed it in the bow and said: 'In the Name of Allah, the Lord of the boy,' and he shot him. The arrow struck his temple and he put his hand to his temple, where the arrow had landed, and died. The people said: 'We believe in the Lord of the boy, we believe in the Lord of the boy, we believe in the Lord of the boy.' People went to the king and said to him: 'Have you seen what you wanted to avert? By Allah, that which you feared has happened to you: the people have believed (in Allah).' He ordered that ditches be dug at the beginning of each road, and fires be lit, and he said: 'Whoever does not recant his faith, throw him into it,' or it was said, 'make him jump into it.' "They did that until there came a woman with her infant son. She hesitated from jumping into it, but the child said to her: 'O my mother, be patient (and jump into the fire), for you are following the truth.'"
حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک بادشاہ تھا ، اور اس کا ایک جادوگر تھا ، جب وہ جادوگر بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے کہا: اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں ، آپ میرے پاس کوئی لڑکا بھیج دیجئے ، میں اس کو جادو کی تعلیم دے دوں گا، بادشاہ نے اس کے پاس جادو سیکھنے کے لیے ایک لڑکا بھیج دیا ، جب وہ جاتا تو اس کے راستے میں ایک راہب پڑتا تھا ، وہ اس کے پاس بیٹھ کر اس کی باتیں سنتا تھا ، اور اسے اس کی باتیں اچھی لگتی تھیں ، اور جب جادوگر کے پاس پہنچتا تو (تاخیر کے سبب)جادوگر اس کو مارتا ، لڑکے نے راہب سے اس کی شکایت کی ، راہب نے اس سے کہا: جب تم کو ساحر سے خوف ہوتو کہہ دینا کہ گھر والوں نے مجھے روک لیا تھا اور جب گھر والوں سے خوف ہو تو کہہ دینا ساحر نے مجھے روک لیا تھا ، یہ سلسلہ یونہی تھا کہ اسی اثناء میں ایک بڑے درندے نے لوگوں کا راستہ بند کردیا ، لڑکے نے سوچا کہ آج میں آزماؤں گا کہ آیا ساحر افضل ہے یا راہب؟اس نے ایک پتھر اٹھایا اور کہا: اے اللہ !اگر تجھ کو راہب کے کام ساحر سے زیادہ پسند ہیں تو اس جانور کو قتل کردے تاکہ لوگ گزرنے لگیں ، اس نے پتھر مار کر اس جانور کو قتل کر ڈالا اور لوگ گزرنے لگے ، پھر اس نے راہب کے پاس جاکر اس کو خبر دی ، راہب نے اس سے کہا: اے بیٹے!آج تم مجھ سے افضل ہوگئے ہو ،تمہارا مرتبہ وہاں تک پہنچ گیا جس کو میں دیکھ رہا ہوں ، عنقریب تم مصیبت میں گرفتار ہوں گے ، جب تم مصیبت میں گرفتار ہو تو کسی کو میرا پتا نہ دینا ، یہ لڑکا پیدائشی اندھے اور برص والے کو ٹھیک کردیتاتھا ، اور لوگوں کی تمام بیماریوں کا علاج کرتا تھا ، بادشاہ کا ایک اندھا تھا ، اس نے یہ خبر سنی تو وہ اس کے پاس بہت سے ہدیے لے کر آیا اور کہا: اگر تم نے مجھے شفاء دے دی تو میں یہ سب چیزیں تم کو دے دوں گا ، لڑکے نے کہا: میں کسی کو شفاء نہیں دیتا ، شفا تو اللہ دیتاہے ، اگر تم اللہ پر ایمان لے آؤ تو میں اللہ سے دعا کروں گا ، اللہ تم کو شفاء دے دے گا ، وہ اللہ پر ایمان لے آیا اور اللہ نے اس کو شفاء دے دی ، وہ بادشاہ کے پاس گیا اور پہلے کی طرح اس کے پاس بیٹھا ، بادشاہ نے اس سے پوچھا : تمہاری بینائی کس نے لوٹائی ، اس نے کہا: میرے رب نے ، بادشاہ نے کہا: کیا میرے علاوہ بھی کوئی رب ہے ؟ اس نے کہا: میرا اور تمہارا رب اللہ ہے ، بادشاہ نے اس کو گرفتار کرلیا اور اس وقت تک اس کو اذیت دیتا رہا جب تک کہ اس نے اس لڑکے کا پتا نہ بتادیا ، پھر اس لڑکے کو لایا گیا ، بادشاہ نے اس سے کہا: اے بیٹے ! تمہارا جادو یہاں تک پہنچ گیا کہ تم پیدائشی اندھوں کو ٹھیک کرتے ہو، برص والوں کو تندرست کرتے ہو اور بہت کچھ کرتے ہو، اس لڑکے نے کہا: میں کسی کو شفاء نہیں دیتا ، شفاء تو صرف اللہ دیتاہے ، بادشاہ نے اس کو گرفتار کرلیا اور اس کو اس وقت تک تکلیف دیتا رہا جب تک کہ اس نے راہب کا پتا نہ بتادیا ، پھر راہب کو لایا گیا ،اور اس سے کہا گیا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ ، راہب نے انکار کیا اس نے آرا منگوایا اور اس کے سر کے درمیان میں آرا رکھا اور اس کو چیر کر دو ٹکڑے کردیے ، پھر اس مصاحب(اندھے) کو بلایا اور اس سے کہا کہ اپنے دین سے پھر جاؤ ، اس نے انکار کیا ، اس نے اس کے سر پر بھی آرا رکھا اور چیر کر اس کے دو ٹکڑے کردیے ، پھر اس لڑکے کو بلایا اور اس سے کہا: اپنے دین سے پھر جاؤ ، اس لڑکے نے انکار کیا ، بادشاہ نے اس لڑکے کو اپنے چند اصحاب کے حوالے کیا اور کہا: اس لڑکے کو فلاں فلاں پہاڑ پر لے جاؤ ، اس کو لے کر پہاڑ کی چوٹی پر چڑھو ، اگر یہ اپنے دین سے پلٹ جائے تو ٹھیک ہے ، ورنہ اس کو اس چوٹی سے پھینک دینا ، وہ لوگ اس لڑکے کو لے کر گئے اور پہاڑ پر چڑھ گئے ، اس لڑکے نے دعا کی : اے اللہ! تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لے ، اسی وقت ایک زلزلہ آیا اور وہ سب پہاڑ پر سے گرگئے ، وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا گیا ، بادشاہ نے پوچھا: جو تمہارے ساتھ گئے تھے ان کا کیا ہوا؟ اس نے کہا: اللہ نے مجھے ان سے بچالیا ، بادشاہ نے اس کو پھر اپنے چند اصحاب کے حوالے کیا اور کہا: اس کو ایک کشتی میں سوار کرو، جب کشتی سمندر کے درمیان میں پہنچ جائے تو اگر یہ اپنے دین سے لوٹ آئے تو ٹھیک ہے ، ورنہ اس کو سمندر میں پھینک دینا ، وہ لوگ اس کو لے گئے ، اس نے دعا کی : اے اللہ ! تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لینا ، وہ کشتی فورا الٹ گئی وہ سب غرق ہوگئے ، اور وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا گیا ، بادشاہ نے اس سے پوچھا : تمہارے ساتھ جو گئے تھے ان کا کیا ہوا ؟ اس نے کہا: اللہ نے مجھے ان سے بچا لیا ، پھر اس نے بادشاہ سے کہا: تم اس وقت تک مجھے قتل نہیں کرسکوگے جب تک کہ میرے کہنے کے مطابق عمل نہ کرو، بادشاہ نے کہا: وہ کیا عمل ہے ؟ لڑکے نے کہا: تمام لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرو، اور مجھے ایک درخت پر سولی کے لیے لٹکاؤ ، پھر میرے ترکش سے ایک تیر نکالو، ایک تیر کو کمان کے چلہ میں رکھ کر کہو: اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے ، پھر مجھے تیر مارو، جب تم نے ایسا کرلیا تو وہ تیر مجھے ہلاک کردے گا ، سو بادشاہ نے تمام لوگوں کو ایک میدا ن میں جمع کیا اور اس کوایک درخت کے تنے پر لٹکایا ، پھر اس کے ترکش سے ایک تیر لیا ، پھر اس تیر کو کمان کے چلہ میں رکھا ، پھر کہا: اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے ، تب وہ تیر اس لڑکے کی کنپٹی میں پیوست ہوگیا ، اس لڑکے نے تیر کی جگہ کنپٹی پر اپنا ہاتھ رکھا اور مرگیا ، تمام لوگوں نے کہا: ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ، ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ، یہ خبر بادشاہ کو پہنچی اور اس سے کہا گیا : کیا تم نے دیکھا جس بات سے تم ڈرتے تھے اللہ نے وہی تمہارے ساتھ کردیا ،تمام لوگ ایمان لے آئے ، بادشاہ نے گلیوں کے دہانوں پر خندقیں کھودنے کا حکم دیا سو وہ خندقیں کھودی گئیں ، اور ان میں آگ لگائی گئی اور کہا: جو اپنے دین سے نہ پھرے اس کو اس خندق میں ڈال دو یا اس سے کہاگیا کہ آگ میں داخل ہوجا ، سو لوگ آگ کی خندقوں میں داخل ہوگئے ، آخر میں ایک عورت آئی اس کے ساتھ ایک بچہ تھا ، وہ اس میں گرنے سے جھجکی ، اس کے بچہ نے کہا: اے ماں! ثابت قدم رہو تم حق پر ہو۔
Chapter No: 18
باب حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ
About the long Hadith of Jabir and the story of Abul Yasar
حضرت ابو الیسر اور حضرت جابر کی طویل حدیث
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ - وَتَقَارَبَا فِى لَفْظِ الْحَدِيثِ - وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِى حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِى نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِى هَذَا الْحَىِّ مِنَ الأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَعَهُ غُلاَمٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَى أَبِى الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِىٌّ وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِىٌّ فَقَالَ لَهُ أَبِى يَا عَمِّ إِنِّى أَرَى فِى وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ. قَالَ أَجَلْ كَانَ لِى عَلَى فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ الْحَرَامِىِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لاَ. فَخَرَجَ عَلَىَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوكَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَكَ فَدَخَلَ أَرِيكَةَ أُمِّى. فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَىَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ. فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنِ اخْتَبَأْتَ مِنِّى قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ ثُمَّ لاَ أَكْذِبُكَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَكَ فَأَكْذِبَكَ وَأَنْ أَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ وَكُنْتَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَكُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا. قَالَ قُلْتُ آللَّهِ. قَالَ اللَّهِ. قُلْتُ آللَّهِ. قَالَ اللَّهِ . قُلْتُ آللَّهِ. قَالَ اللَّهِ. قَالَ فَأَتَى بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَاءً فَاقْضِنِى وَإِلاَّ أَنْتَ فِى حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَىَّ هَاتَيْنِ - وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى عَيْنَيْهِ - وَسَمْعُ أُذُنَىَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِى هَذَا - وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ - رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَقُولُ « مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِى ظِلِّهِ ».
It was narrated that 'Ubadah bin Al-Walid bin 'Ubadah bin As-Samit said: "My father and I went out seeking knowledge among this group of the Ansar before they died. The first one whom we met was Abu Al-Yasar, the Companion of the Messenger of Allah (s.a.w). A slave of his was with him, and he had a binding of (paper) sheets with him. Abu Al-Yasar was wearing a Burdah and a Ma'afiri garment, and his slave was wearing a Burdah and a Ma'afiri garment. My father said to him: 'O uncle, I see signs of anger on your face.' He said: 'Yes; I was owed money by so-and-so the son of so-and-so Al-Harami (from the tribe of Banu Haram). I went to his family and greeted them with Salam and said: "Is he there?" They said: "No." Then a young son of his came out to me, and I said to him: "Where is your father?" He said: "He heard your voice and he hid behind my mother's bed." I said: "Come out to me, for I know where you are.'' He came out, and I said: "What made you hide from me?" He said: "By Allah, I will tell you, and I will not lie to you. By Allah, I was afraid that if I spoke to you I would lie to you, and if I made a promise to you I would break it. You were a Companion of the Messenger of Allah (s.a.w), and by Allah I was in (financial) difficulty." I said: "Do you swear by Allah?" He said: "I swear by Allah." I said: "Do you swear by Allah?" He said: "I swear by Allah." I said: "Do you swear by Allah?" He said: "I swear by Allah." He brought me his promissory note and erased it with his own hand.' He said: 'When you can afford it, pay it off, otherwise you are let off. I bear witness that these two eyes of mine saw' - and he put his fingers on his eyes - 'and these two ears of mine heard, and my heart understood' - and he pointed to his heart - 'the Messenger of Allah (s.a.w) when he said: Whoever waits for one who is in (financial) difficulty (to pay a debt) or waives it for him, Allah will shade him in His shade.'"
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد علم کی طلب میں انصار کے اس قبیلہ کی طرف نکلے ،یہ اس قبیلہ کی ہلاکت سے پہلے کا واقعہ ہے ، سب سے پہلے ہماری ملاقات رسول اللہﷺکے صحابی حضرت ابو الیسر رضی اللہ عنہ سے ہوئی ، ان کے ساتھ ان کا ایک لڑکا بھی تھا ، جن کے پاس صحائف کا ایک گٹھا تھا ، حضرت ابو الیسر اور ان کے لڑکے دونوں نے ایک طرح کی دھاری دار چادر اور معافری کپڑا پہنا ہوا تھا ، میں نے ان سے کہا: اے چچا جان! میں آپ کے چہرے پر غصہ کے آثار دیکھ رہا ہوں ، انہوں نے کہا: فلاں بن فلاں حرامی کے ذمہ میرا مال تھا ، میں اس کے گھر آیا میں نے سلام کیا اور میں نے پوچھا کیا وہ ہے ؟گھر والوں نے کہا: نہیں ہے ، پھر اچانک اس کا نوجوان بیٹا گھر سے نکلا ، میں نے اس سے پوچھا : تیرا باپ کہاں ہے ؟ اس نے کہا: اس نے آپ کی آواز سنی تو وہ میری ماں کے چھپرکٹ میں گھس گیا ، میں نے کہا: اب نکل آؤ ، مجھے پتا چل گیا ہے کہ تم کہاں ہوں ، وہ باہر نکل آیا ، میں نے پوچھا: مجھ سے چھپنے پر تم کو کس چیز نے مجبور کیا تھا ، اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے بیان کرتا ہوں اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا ، اللہ کی قسم میں اس بات سے ڈرتا تھا کہ میں آپ سے بات کروں اور جھوٹ بولوں اور میں آپ سے وعدہ کروں اور اس کے خلاف کروں ، حالانکہ آپ رسول اللہﷺکے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم!میں ایک تنگدست آدمی ہوں ، میں نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے کہا: اللہ کی قسم! پھر میں نے قرض کی دستاویز منگاکر اس کو اپنے ہاتھ سے مٹادیا اور کہا: اگر تم ادا کرسکو تو ادا کردینا ورنہ تم بری الذمہ ہو، حضرت ابو الیسر نے اپنی دو آنکھوں پر انگلیاں رکھ کر کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میری ان دونوں آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا اور دل کی جگہ ہاتھ رکھ کر کہا: میرے اس دل نے یاد رکھا ،رسول اللہﷺنے فرمایا: جس نے کسی مقروض کو مہلت دی یا اس کا قرض معاف کردیا اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سائے میں رکھے گا ۔
قَالَ فَقُلْتُ لَهُ أَنَا يَا عَمِّ لَوْ أَنَّكَ أَخَذْتَ بُرْدَةَ غُلاَمِكَ وَأَعْطَيْتَهُ مَعَافِرِيَّكَ وَأَخَذْتَ مَعَافِرِيَّهُ وَأَعْطَيْتَهُ بُرْدَتَكَ فَكَانَتْ عَلَيْكَ حُلَّةٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ.فَمَسَحَ رَأْسِى وَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ يَا ابْنَ أَخِى بَصَرُ عَيْنَىَّ هَاتَيْنِ وَسَمْعُ أُذُنَىَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِى هَذَا - وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ - رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَقُولُ « أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ ». وَكَانَ أَنْ أَعْطَيْتُهُ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَهْوَنَ عَلَىَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حَسَنَاتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
He (i.e., 'Ubadah bin Al-Walid bin 'Ubadah bin As-Samit, narrating Hadith as no. 7512) said: "I said to him: 'O uncle, why don't you take the Burdah of your slave or give him your Ma'afiri garment, or take his Ma'afiri and give him your Burdah, then you will have a Hullah and he will have a Hullah ?' He patted my head and said: 'O Allah, bless him. O son of my brother, these two eyes of mine saw, and these two ears of mine heard, and my heart understood the Messenger of Allah (s.a.w) when he said: "Feed them (slaves) from that which you eat, and clothe them from that which you wear." If I give him some worldly goods, that is easier for me than him taking some of my Hasanat (good deeds) on the Day of Resurrection."'
میں نے حضرت ابو الیسر سے کہا: اے چچا جان ! اگر آپ اپنے غلام سے دھاری دار چادر لے لیتے اور اس کو معافری کپڑا دے دیتے یا اس سے معافری لے لیتے اور اس کو دھاری دار کپڑا دے دیتے تو آپ دونوں کے پاس حلے ہوجاتے ، (اوپر اور نیچے کی ایک طرح کی دو چادروں کو حلہ کہتے ہیں) انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا: اے اللہ! اس میں برکت دے ، اے بھتیجے ! میری ان دو آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دو کانوں نے سنا اور دل کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر کہا: میرے اس دل نے یاد رکھا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اپنے غلاموں کو وہ چیز کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور ان کو وہ کپڑا پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور میں اس کو دنیا کا سامان دے دوں یہ میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ یہ قیامت کے دن میری نیکیاں لے لے۔
ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِى مَسْجِدِهِ وَهُوَ يُصَلِّى فِى ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلاً بِهِ فَتَخَطَّيْتُ الْقَوْمَ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ أَتُصَلِّى فِى ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَرِدَاؤُكَ إِلَى جَنْبِكَ قَالَ فَقَالَ بِيَدِهِ فِى صَدْرِى هَكَذَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَقَوَّسَهَا أَرَدْتُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَىَّ الأَحْمَقُ مِثْلُكَ فَيَرَانِى كَيْفَ أَصْنَعُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ. أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِى يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ فَرَأَى فِى قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَحَكَّهَا بِالْعُرْجُونِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ « أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ ». قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ « أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ ». قَالَ فَخَشَعْنَا ثُمَّ قَالَ « أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ ». قُلْنَا لاَ أَيُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّى فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قِبَلَ وَجْهِهِ فَلاَ يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا ». ثُمَّ طَوَى ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ « أَرُونِى عَبِيرًا ». فَقَامَ فَتًى مِنَ الْحَىِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِى رَاحَتِهِ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ. فَقَالَ جَابِرٌ فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِى مَسَاجِدِكُمْ.
(He continued) "Then we went on until we came to Jabir bin 'Abdullah in his Masjid, where he was praying in a single garment, wrapped up in it. I made my way through the people until I sat between him and the Qiblah, and I said: 'May Allah have mercy on you. Are you praying in a single garment when your Rida' (upper garment) is beside you?' He gestured towards my chest with his fingers like this, holding his fingers apart and bending them (and said): 'I hoped that a fool like you would enter upon me and see what I am doing, and do likewise. (Jabir bin Abdullah said:) "'The Messenger of Allah (s.a.w) came to us in this Masjid of ours, and in his hand was the branch of a palm tree. He saw some sputum in the Qiblah of the Masjid, so he scratched it with this branch, then he turned to us and said: "Who among you would like Allah to turn away from him?" We were afraid (to speak). Then he said: "Who among you would like Allah to turn away from him?" We were afraid (to speak). Then he said: "Who among you would like Allah to turn away from him?" We said: "None of us, O Messenger of Allah." He said: When one of you stands to pray, Allah, Blessed and Exalted is He, is before him, so he should not spit in front of him or to his right; rather let him spit to his left, beneath his left foot, and if he needs to do that suddenly, then let him take his garment like this," and he folded part of his garment over another part. Then he said: "Bring some 'Abir (a mixture of perfume)." A young man from that tribe leapt up and ran to his family, and he brought some Khaluq (a kind of perfume) in his palm. The Messenger of Allah(s.a.w) took it, and put it at the tip of that branch, then he used it to touch the traces of that sputum.' "Jabir said: 'This is why you should put Khaluq in your Masajid.'"
پھر ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی مسجد میں پہنچے ، وہ اس وقت ایک چادر پہنے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ، میں لوگوں کو پھلانگ کر ان کے اور قبلہ کے درمیان بیٹھ گیا ، میں نے ان سے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے،آپ ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کے پہلو میں دوسری چادر رکھی ہے ، حضرت جابر نے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو کھولا اور کمان کی شکل بناکر میرے سینہ پر ہاتھ مارا اور فرمایا: میں نے یہ اس لیے کیا ہے کہ تم جیسا احمق آدمی میرے پاس آئے گا اور مجھ کو ایک چادر پہنے ہوئے نماز پڑھتے دیکھے گا تو وہ بھی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکے گا، رسول اللہﷺہماری اس مسجد میں تشریف لائے ، آپﷺکے دست مبارک میں ابن طاب (کھجور کی ایک قسم) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلہ میں رینٹ لگی دیکھی ، آپﷺنے اس شاخ سے اس رینٹ کو کھرچ کر صاف کیا ، پھر فرمایا: کیا تم میں سے کسی آدمی کو یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کرے ، حضرت جابر رضی اللہ نے کہا: ہم سہم گئے ، آپﷺنے پھر فرمایا: کیا تم میں سے کسی آدمی کو یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کرے، حضرت جابر نے کہا: ہم ڈر گئے ، آپ ﷺنے پھر فرمایا: کیا تم میں سے کسی آدمی کو یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض کرے،ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے کسی کو یہ پسند نہیں ہے ، آپﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے ، تو کوئی آدمی چہرے کے سامنے نہ تھوکے ، نہ دائیں جانب تھوکے ، وہ بائیں جانب بائیں پیر کے نیچے تھوکے ، اور اگر تھوک نہ رکے تو کپڑے میں لے کر اس طرح کرلے ، آپﷺنے کپڑے کو لپیٹ کر اور مسل کر دکھایا ، پھر فرمایا: مجھے خوشبو دکھاؤ ، قبیلہ کا ایک نوجوان دوڑتا ہوا گھر گیا اور اپنی ہتھیلی پر کچھ خوشبو لگاکر لایا ، رسول اللہﷺنے اس خوشبو کو لے کر اس شاخ پر لگایا ، پھر اسی خوشبو کو اس رینٹ کے نشان پر لگایا ، حضرت جابر نے کہا: اسی وجہ سے تم لوگ اپنی مسجدوں میں خوشبوؤں کو لگاتے ہو۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِىَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِىَّ وَكَانَ النَّاضِحُ يَعْتَقِبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَكِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَكَ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ هَذَا اللاَّعِنُ بَعِيرَهُ ». قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ « انْزِلْ عَنْهُ فَلاَ تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَوْلاَدِكُمْ وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ لاَ تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءٌ فَيَسْتَجِيبُ لَكُمْ ».
(Jabir continued :) "'We traveled with the Messenger of Allah (s.a.w) on the campaign to Batn Buwat, and he was pursuing Al-Majdi bin 'Amr Al-Juhani. There were five, or six, or seven of us riding each she-camel. There came the turn of 'Uqbah, an Ansari man, to ride the she-camel. He made it kneel and mounted it, then he tried to make it stand up, but it would not stand. He rebuked it and said, "May Allah curse you.'' The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Who is this who is cursing his camel?" He said: "It is me, O Messenger of Allah.'' He said: "Get down from it, for no cursed thing should accompany us. Do not pray against yourselves, do not pray against your children, and do not pray against your wealth, lest that coincide with an hour when Allah is asked and He answers your prayers.''
(حضرت جابر نے کہا: ) ہم رسول اللہﷺکے ساتھ بواط کی جنگ میں گئے ، آپ مجدی بن عمرو جہنی کو ڈھونڈ رہے تھے ، ایک اونٹ پر ہم پانچ ، چھ اور سات آدمی باری باری بیٹھتے تھے ، ایک انصاری اونٹ پر بیٹھنے لگا ، اس نے اونٹ کو بٹھایا ، پھر اس پر سوار ہوا ، پھر اس کو چلانے لگا، اونٹ نے اس کے ساتھ کچھ شوخی کی ، اس نے اونٹ کو کہا: "شأ" اللہ تعالیٰ تجھ پر لعنت کرے ، رسول اللہﷺنے پوچھا: اپنے اونٹ کو لعنت کرنے والا کون آدمی ہے ؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! میں ہوں ، آپﷺنے فرمایا: اس اونٹ سے اتر جاؤ ، ہمارے ساتھ کسی ملعون جانور کو نہ رکھو، اپنے آپ کو بددعا دو ،نہ اپنی اولاد کو بد دعا دو ، نہ اپنے اموال کو بد دعا دو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ وہ ساعت ہوجس میں اللہ تعالیٰ سے کسی عطا کا سوال کیا جائے وہ دعا مستجاب ہوتی ہو ۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى إِذَا كَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَاءً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا ». قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَىُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ ». فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِى الْحَوْضِ سَجْلاً أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّى أَفْهَقْنَاهُ فَكَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَتَأْذَنَانِ ». قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِى حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِيُصَلِّىَ وَكَانَتْ عَلَىَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِى وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَكَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخَذَ بِيَدِى فَأَدَارَنِى حَتَّى أَقَامَنِى عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَرْمُقُنِى وَأَنَا لاَ أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ يَعْنِى شُدَّ وَسَطَكَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَا جَابِرُ ». قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « إِذَا كَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَى حِقْوِكَ ».
(Jabir bin 'Abdullah continued :') We traveled with the Messenger of Allah (s.a.w) and when evening came we drew near one of the oasis' of the Arabs. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Who will go ahead and set up the water tank for us, and drink and draw water for us?"' Jabir said: 'I stood up and said: "Here is your man, O Messenger of Allah." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Who will go with Jabir?" Jabbar bin Sakhr stood up, and we went to the well and poured a bucket or two into the tank, then we plastered it with clay, then we poured water into it until we filled it. The first one who came to us was the Messenger of Allah (s.a.w) and he said: "Will you permit me (to drink)?" We said: "Yes, O Messenger of Allah." He brought his she-camel and it drank, then he pulled on its reins and it stretched its legs and urinated. Then he took it aside and made it kneel down. Then the Messenger of Allah (s.a.w) came to the water tank and performed Wudu' from it, then I got up and performed Wudu' from the left-over Wudu' water of the Messenger of Allah (s.a.w). Jabbar bin Sakhr went to relieve himself, and the Messenger of Allah (s.a.w) stood up to pray. I was wearing a Burdah and it was not wide enough to go around me. It had fringes and I turned it upside down and held the ends under my chin. Then I came and stood to the left of the Messenger of Allah (s.a.w). He took me by the hand and brought me round to stand on his right. Then Jabbar bin Sakhr came and performed Wudu', then he came and stood to the left of the Messenger of Allah (s.a.w). The Messenger of Allah (s.a.w) took us both by the hand and pushed us back until we were standing behind him. The Messenger of Allah (s.a.w) started to cast glances at me but I did not realize, then I noticed him. He gestured with his hand like this, telling me to pull up my loincloth. When the Messenger of Allah (s.a.w) had finished [his prayer], he said: "O Jabir!" I said: "Here I am, O Messenger of Allah." He said: "If it is big enough, tie its opposite ends, and if it is too small, tie it around your waist."
ہم رسول اللہﷺکے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب پہنچے تو رسول اللہﷺنے فرمایا: کون آدمی ہے جو ہم سے پہلے جاکر حوض کو درست کرے گا ، وہ خود بھی پانی پیئے گا ، اور ہمیں بھی پلائے گا ، حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوگیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ شخص حاضر ہے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: جابر کے ساتھ اور کون آدمی جائے گا ، تو حضرت جابر بن صخر کھڑے ہوئے ، ہم لوگ کنویں کے پاس پہنچے ، اور ہم نے حوض میں ایک یا دو ڈول پانی ڈالا ، پھر اس کومٹی سے لیپا ، پھر ہم نے حوض میں پانی ڈالا یہاں تک کہ اس کو بھر دیا ، پھر سب سے پہلے رسول اللہ ﷺہمارے پاس تشریف لائے ، آپﷺنے فرمایا: کیا تم دونوں اجازت دیتےہو؟ ہم نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے اپنی اونٹنی کو چھوڑا اور اس نے پانی پی لی ، پھر آپ نے اس کی باگ کھینچی اور اس نے پانی پینا بند کیا ، اس نے پیشاب کیا اور آپ ﷺنے اس کو الگ لے جاکر بٹھادیا ،پھر رسول اللہﷺحوض پر تشریف لائے اور آپﷺنے حوض سے وضو کیا ، پھر میں کھڑا ہوا اور جس جگہ سے آپﷺنے وضو کیا تھا اسی جگہ سے میں نے وضو کیا ، پھر حضرت جبار بن صخر قضاء حاجت کے لیے چلے گئے ، رسول اللہﷺنماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ، میرے جسم پر ایک چادرتھی ، میں اس کے دونوں کناروں کو پلٹنے لگا ، وہ میرے کندھوں تک نہیں پہنچی ، اس چادر کے پلو تھے ، میں نے اس کو اوندھا کرکے اس کے دونوں کناروں کو پلٹا اور اس کو اپنی گردن پر باندھا ۔ پھر میں آکر رسول اللہﷺکی بائیں جانب کھڑا ہوگیا ، رسول اللہﷺنے میرا ہاتھ پکڑ کر گھمایا یہاں تک کہ مجھے دائیں جانب کھڑا کردیا ، پھر حضرت جبار بن صخر آئے ، انہوں نے وضو کیا ، پھر وہ آئے اور رسول اللہﷺکی بائیں جانب کھڑے ہوگئے ، رسول اللہﷺنے ہم دونوں کے ہاتھ پکڑ کر ہم کو اپنے پیچھے کھڑا کیا ، پھر رسول اللہﷺمجھے گھورنے لگے جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، پھر میں سمجھ گیا ، رسول اللہﷺنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا ، یعنی اپنی کمر کس کر باندھ لو تاکہ تمہارا ستر نہ کھلے، جب رسول اللہﷺفارغ ہوئے تو آپﷺنے فرمایا: اے جابر! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہﷺ!آپﷺنے فرمایا: جب کپڑا بڑا ہو تو اس کے دونوں کنارے پلٹ لو ، اور جب کپڑا تنگ ہو تو اس کو کمر پر باندھ لو ۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَكَانَ قُوتُ كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِى كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً فَكَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِى ثَوْبِهِ وَكُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا وَنَأْكُلُ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا فَأُعْطِيَهَا فَقَامَ فَأَخَذَهَا.
(Jabir continued:) We traveled with the Messenger of Allah (s.a.w) and the food for each man among us, every day, was one date, which he would suck and then wrap it in his garment. We would also knock down leaves with our bows and eat them, until the corners of our mouths were covered with ulcers. One day a man was overlooked when the dates were distributed, and we set out carrying him, and we bore witness that he had not been given his date, then he was given it, and he stood up and took it.
ہم رسول اللہﷺ!کے ساتھ گئے ، ان دنوں ہم میں سے ہر آدمی کی خوراک ایک کھجور تھی ، وہ اس کھجور کو چوستا اور پھر اس کو اپنے کپڑے میں رکھ لیتا ، ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتے جھاڑتے تھے اور کھاتے تھے ، یہاں تک کہ ہماری باچھوں میں چھالے پڑگئے ، ایک آدمی کھجوریں تقسیم کرتاتھا ، ایک دن ا س نے بھولے سے ایک آدمی کو کھجور نہیں دی، اس کا یہ خیال تھا کہ وہ کھجور دے چکا ہے ، اس میں یہ جھگڑا ہوا ، ہم نے شہادت دی کہ اس کو کھجور نہیں ملی ، ہم کمزوری کی وجہ سے اس کو اٹھاکر لائے تھے ، اس کو کھجور دی گئی ، اس نے کھڑے ہوکر کھجور لی ۔
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقْضِى حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِى فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ « انْقَادِى عَلَىَّ بِإِذْنِ اللَّهِ ». فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِى يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الأُخْرَى فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ « انْقَادِى عَلَىَّ بِإِذْنِ اللَّهِ ». فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لأَمَ بَيْنَهُمَا - يَعْنِى جَمَعَهُمَا - فَقَالَ « الْتَئِمَا عَلَىَّ بِإِذْنِ اللَّهِ ». فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِقُرْبِى فَيَبْتَعِدَ - وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ - فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِى فَحَانَتْ مِنِّى لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُقْبِلاً وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدِ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَكَذَا - وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَاعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالاً - ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَىَّ قَالَ « يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِى ». قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَانْطَلِقْ إِلَى الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّى إِذَا قُمْتَ مَقَامِى فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِكَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِكَ ». قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَكَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِى فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّى قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِى وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِى ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاكَ قَالَ « إِنِّى مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِى أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ »
(Jabir continued)" 'We traveled with the Messenger of Allah (s.a.w) until we halted in a spacious valley. The Messenger of Allah (s.a.w) went to relieve himself, and I followed him, bringing a bucket of water. The Messenger of Allah (s.a.w) looked, but he did not see anything with which to conceal himself, then he saw two trees at the end of the valley. The Messenger of Allah (s.a.w) went to one of them and took hold of one of its branches, and said: "Follow me, by Allah's Leave," and it came with him like a camel with a nose ring that follows its driver. Then he went to the second tree and took hold of one of its branches and said: "Follow me, by Allah's Leave," and it came with him in a similar manner. Then when he reached the middle of the space between them, he joined them together and said: "Come together and (conceal) me, by Allah's Leave," and they joined together.' "Jabir said: 'I went away, lest the Messenger of Allah (s.a.w) realize that I was nearby, and go even further away. I sat down, thinking to myself. Then I saw the Messenger of Allah (s.a.w) coming, and the two trees had parted and each one was standing in its own place. I saw the Messenger of Allah (s.a.w) stand still for a moment, then he did this with his head"' - and Abu Isma'il (a sub narrator) turned his head right and left - "then he came forward. When he reached me he said: "O Jabir, did you see where I was standing?" I said: "Yes, O Messenger of Allah." He said: "Go to the two trees and cut a branch from each one, and bring them here, then when you reach the place where I was standing, put one branch in your right hand and one in your left."' "Jabir said: 'I got up, picked up a stone and broke it and sharpened it, then I went to the two trees and cut a branch from each one. Then I came, dragging them, until I reached the place where the Messenger of Allah (s.a.w) had stood. Then I held one branch in my right hand and one in my left. Then I caught up with him, and said: "I have done that, O Messenger of Allah; what was it for?" He said: "I passed by two graves (whose occupants) were being tormented, and I wanted to intercede so that the torment would be lessened for them so long as these branches remained fresh."
پھر ہم رسو ل اللہﷺکے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم ایک کشادہ وادی میں پہنچے ، رسول اللہﷺقضاء حاجت کے لیے گئے ، میں چمڑے کے ایک تھیلے میں پانی لے کر آپﷺکے پیچھے گیا ، رسول اللہﷺنے دیکھا تو آپ کو آڑ کے لیے کوئی چیز نظر نہ آئی ، وادی کے کنارے دو درخت تھے ، رسول اللہﷺان میں سے ایک درخت کے پاس گئے ، آپﷺنے ان کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑی ، آپﷺنے فرمایا: اللہ کے حکم سے میری اطاعت کر، وہ درخت اس اونٹ کی طرح کا فرماں بردار ہوگیا جس کی ناک میں نکیل ہو اور وہ اپنے ہانکنے والے کے تابع ہوتاہے ، پھر آپ ﷺدوسرے درخت کے پاس گئے اور اس کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑ کر فرمایا: اللہ کے اذن سے میری اطاعت کرو ، وہ اسی درخت کی طرح آپ کے تابع ہوگیا ، یہاں تک کہ جب آپ دونوں درختوں کے درمیان پہنچے تو آپﷺنے ان دونوں درختوں کو ملادیا اور فرمایا: اللہ کے حکم سےتم دونوں جڑ جاؤ ، سو وہ دونوں درخت جڑ گئے ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس خیال سے نکلا کہ کہیں رسول اللہﷺمجھے قریب دیکھ کر کہیں دور چلے جائیں ، (محمد بن عباد نے "فیتبعد " کا لفظ کہا) میں بیٹھا ہوا اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا ، میں نے اچانک دیکھا کہ رسول اللہﷺتشریف لارہے ہیں اور ان درختوں میں سے ہر ایک درخت اپنے اپنے تنے پر کھڑا ہوا الگ ہورہا ہے ، میں نے دیکھا ایک لحظہ رسول اللہﷺکھڑے رہے ، پھر آپﷺنے اپنے سر سے اس طرح اشارہ کیا ، ابو اسماعیل نے اپنے سر سے دائیں بائیں اشارہ کرکے دیکھا ، پھر آپ ﷺمیری طرف آنے لگے ، جب آپ میرے پاس پہنچے تو فرمایا: اے جابر ! تم نے دیکھا تھا جہاں میں کھڑا تھا ، میں نے کہا: جی یارسول اللہ! آپﷺنے فرمایا: ان دو درختوں کے پاس جاؤ اور ان میں سے ہر ایک کی ایک ایک شاخ کاٹ کر لاؤ اور جب اس جگہ پہنچو جہاں میں کھڑا تھا تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف اور ایک شاخ اپنی بائیں طرف ڈال دینا ، حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے کھڑے ہوکر ایک پتھر کو تیز کیا ، پھر میں ان درختوں کے پاس گیا اور ہر ایک سے ایک شاخ توڑ لی، پھر میں ان کو گھسیٹتا ہوا اس جگہ لے آیا جہاں رسول اللہﷺکھڑے ہوئے تھے ، میں نے ایک شاخ اپنے دائیں جانب اور دوسری بائیں جانب ڈال دی ، پھر رسول اللہﷺکے پاس پہنچا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے آپ کے ارشاد کے مطابق کردیا ، مگر اس کا سبب کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: میں اس جگہ دو قبروں کے پاس سے گزرا جن میں قبر والوں کو عذاب ہورہا تھا ، میں نے ان میں تخفیف عذاب کے لیے اپنی شفاعت کو پسند کیا ، جب تک وہ شاخیں تر رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی ۔
قَالَ فَأَتَيْنَا الْعَسْكَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوءٍ ». فَقُلْتُ أَلاَ وَضُوءَ أَلاَ وَضُوءَ أَلاَ وَضُوءَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ فِى الرَّكْبِ مِنْ قَطْرَةٍ وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَاءَ فِى أَشْجَابٍ لَهُ عَلَى حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ قَالَ فَقَالَ لِىَ « انْطَلِقْ إِلَى فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ الأَنْصَارِىِّ فَانْظُرْ هَلْ فِى أَشْجَابِهِ مِنْ شَىْءٍ ». قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلاَّ قَطْرَةً فِى عَزْلاَءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّى أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ. فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلاَّ قَطْرَةً فِى عَزْلاَءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّى أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ قَالَ « اذْهَبْ فَأْتِنِى بِهِ ». فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِشَىْءٍ لاَ أَدْرِى مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ « يَا جَابِرُ نَادِ بِجَفْنَةٍ ». فَقُلْتُ يَا جَفْنَةَ الرَّكْبِ. فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِيَدِهِ فِى الْجَفْنَةِ هَكَذَا فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِى قَعْرِ الْجَفْنَةِ وَقَالَ « خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَىَّ وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ ». فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ بِاسْمِ اللَّهِ. فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَتَفَوَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ فَارَتِ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّى امْتَلأَتْ فَقَالَ « يَا جَابِرُ نَادِ مَنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَاءٍ ». قَالَ فَأَتَى النَّاسُ فَاسْتَقَوْا حَتَّى رَوَوْا قَالَ فَقُلْتُ هَلْ بَقِىَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَدَهُ مِنَ الْجَفْنَةِ وَهِىَ مَلأَى.
(Jabir said:) "'Then we came to the camp, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "O Jabir, call (the people to perform) Wudu'." I said: "Come and perform Wudu', come and perform Wudu', come and perform Wudu'." I said: "O Messenger of Allah, I cannot find a drop of water in the camp." But a man among the Ansar used to cool water for the Messenger of Allah (s.a.w) in an old water skin of his, that was hanging on a palm tree branch. He said to me: "Go to so-and- so the son of so-and-so, the Ansari, and see if there is anything in his water skin." I went to him and looked in it, and I did not find anything but a drop of water on the mouth of the water skin, and if I had poured it, it would have been absorbed. I came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: "O Messenger of Allah, I did not find anything but a drop of water on the mouth of the water skin, and if I had poured it, it would have been absorbed." He said: "Go and bring it to me." So I brought it, and he took it in his hand and started to say something that I did not understand, and he pressed it with his hand. Then he gave it to me and said: "O Jabir, call for a tub." I called for the tub of the camp and it was brought to me, and I placed it in front of him. Then the Messenger of Allah (s.a.w) put his hand in the tub like this, spreading out his fingers, then he put it on the bottom of the tub and said: "O Jabir, take (the water skin) and pour it on me (i.e., hands), and say: 'In the Name of Allah."' So I poured it onto him and said, "In the Name of Allah," and I saw the water gushing out between the fingers of the Messenger of Allah (s.a.w). Then the tub gushed water until it filled up. He said: "O Jabir, call those who need water." The people came and drank their fill, then I said: "Is there anyone left who needs it?" Then the Messenger of Allah (s.a.w) lifted his hand from the tub and it was full.
حضرت جابر کہتے ہیں کہ ہم پھر لشکر میں آئے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اے جابر! پانی کا قطرہ بھی نہیں ہے ، ایک انصاری رسول اللہﷺکے لیے پرانی مشکیزہ میں جو درخت کی ٹہنیوں میں لٹکی رہتی تھی ، پانی ٹھنڈا کیا کرتا تھا ، آپﷺنے فرمایا: تم فلاں ابن فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کے مشکیزے میں پانی ہے یا نہیں ؟ میں اس کے پاس گیا تو دیکھا تو اس مشکیزے میں پانی کا صرف ایک قطرہ تھا ، اگر میں اس مشکیزے کو اوندھا کرتا تو سوکھی مشکیزہ اس پانی کو پی جاتی ، سو میں نے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! اس مشکیزے میں صرف پانی کا ایک قطرہ ہے ، اگر میں نے اس کو الٹا کیا تو وہ قطرہ اس سوکھی مشکیزہ میں جذب ہوجائے گا ، آپ ﷺنے فرمایا: جاؤ اس مشکیزے کو میرے پاس لے کر آؤ ، میں اس مشکیزے کو لے کر آیا ، میں نے اس کو ہاتھ سے پکڑا ، مجھے معلوم نہیں آپ ﷺنے اس مشکیزے سے کیا کلام فرمایا ،آپﷺاپنے دست مبارک سے اس مشکیزے کو دباتے جاتے تھے ، آپ نے وہ مشکیزہ میرے حوالے کی اور فرمایا: جاؤ ، قافلہ میں اعلان کرو کہ پانی کا کوئی بڑا ٹب لے آئیں ،میں نے اعلان کیا : اے قافلے والو! ٹب لے آؤ ، پھر وہ ٹب اٹھاکر لایا گیا ، میں نے اس کو لاکر آپ کے سامنے رکھ دیا ، رسول اللہﷺنے اس طرح اس میں اپنا ہاتھ ڈالا ، آپﷺنے اپنی انگلیاں متفرق کرکے ہاتھ پھیلا دیا ، پھر ہاتھ ٹب کی گہرائی میں رکھا ، پھر فرمایا: لو اے جابر !بسم اللہ پڑھ کر میرے ہاتھ پر مشکیزہ انڈیلو، میں نے بسم اللہ پڑھ کر مشکیزہ انڈیلی ، میں نے دیکھا رسول اللہﷺکی انگلیوں کے درمیان سے پانی ابل رہا تھا ، یہاں تک کہ اس ٹب میں پانی جوش سے ابلنے لگا اور وہ ٹب بھر گیا ، آپﷺنے فرمایا: اے جابر ! اعلان کردوجس کو پانی کی ضرورت ہو وہ آجائے ، پھر لوگ آئے انہوں نے پانی پیا یہاں تک کہ وہ سیر ہوگئے ، میں نے کہا: کیا کوئی بچا ہے جس کو پانی کی ضرورت ہو ، پھر رسول اللہﷺنے ٹب سے ہاتھ اٹھالیا اس حال میں کہ وہ ٹب بھرا ہوا تھا ۔
وَشَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْجُوعَ فَقَالَ « عَسَى اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَكُمْ ». فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً فَأَلْقَى دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَى شِقِّهَا النَّارَ فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا. قَالَ جَابِرٌ فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ حَتَّى عَدَّ خَمْسَةً فِى حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّى خَرَجْنَا فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِى الرَّكْبِ وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِى الرَّكْبِ وَأَعْظَمِ كِفْلٍ فِى الرَّكْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ.
(Jabir said:) 'The people complained to the Messenger of Allah (s.a.w) of hunger, and he said: "May Allah feed you." We came to the sea shore, and the waves tossed about and threw out a large beast. We lit a fire beside it, and we cooked it and roasted it, and ate our fill.' Jabir said: 'Myself and some others' and he listed five people entered its eye socket and no one could see us until we came out. And we took one of its ribs and made an arch with it, then we called for the biggest man in the camp and the biggest camel in the camp, and he rode beneath it without having to lower his head.'"
اور لوگوں نے رسو ل اللہﷺسےبھوک کی شکایت کی ، آپﷺنے فرمایا: عنقریب اللہ تعالیٰ تم کو کھلائے گا ، پھر ہم سمندرکے کنارے پہنچے ،سمندر سے ایک موج آئی اور اس نے ایک سمندری جانور لاکر پھینک دیا ، ہم نے سمندر کے کنارے آگ جلائی اور جانور کو بھون کر پکایا اور اس کو کھایا یہاں تک کہ ہم سیر ہوگئے ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور فلاں اور فلاں انہوں نے پانچ آدمی گنے ، ہم اس کی آنکھ کے گوشے میں گھس جاتے تھے اور ہم کو کوئی نہیں دیکھتا تھا یہاں تک کہ ہم باہر نکل آتے ، ہم نے اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی لے کر اس کو کمان کی ہیئت میں کھڑا کردیا ، پھر ہم نے قافلہ میں سے سب سے بڑے آدمی کو بلایا اور قافلہ میں سے سب سے بڑے اونٹ کو بلایا ، وہ قافلہ کے سب سے بڑے پالان کو اس اونٹ پر رکھ کر اس اونٹ پر بیٹھا اور سرجھکائے بغیر اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا۔
Chapter No: 19
باب فِي حَدِيثِ الْهِجْرَةِ وَيُقَالُ لَهُ حَدِيثُ الرَّحْلِ
The Hadith of migration which is also called as the Hadith of Ar-Rahal
رسول اللہﷺکی ہجرت کا بیان
حَدَّثَنِى سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ إِلَى أَبِى فِى مَنْزِلِهِ فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلاً فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثْ مَعِىَ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِى إِلَى مَنْزِلِى فَقَالَ لِى أَبِى احْمِلْهُ. فَحَمَلْتُهُ وَخَرَجَ أَبِى مَعَهُ يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ فَقَالَ لَهُ أَبِى يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِى كَيْفَ صَنَعْتُمَا لَيْلَةَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا كُلَّهَا حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلاَ الطَّرِيقُ فَلاَ يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ حَتَّى رُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ بَعْدُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهَا فَأَتَيْتُ الصَّخْرَةَ فَسَوَّيْتُ بِيَدِى مَكَانًا يَنَامُ فِيهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى ظِلِّهَا ثُمَّ بَسَطْتُ عَلَيْهِ فَرْوَةً ثُمَّ قُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعِى غَنَمٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا الَّذِى أَرَدْنَا فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُلْتُ أَفِى غَنَمِكَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ لِى قَالَ نَعَمْ. فَأَخَذَ شَاةً فَقُلْتُ لَهُ انْفُضِ الضَّرْعَ مِنَ الشَّعَرِ وَالتُّرَابِ وَالْقَذَى - قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى الأُخْرَى يَنْفُضُ - فَحَلَبَ لِى فِى قَعْبٍ مَعَهُ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ قَالَ وَمَعِى إِدَاوَةٌ أَرْتَوِى فِيهَا لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- لِيَشْرَبَ مِنْهَا وَيَتَوَضَّأَ - قَالَ - فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ مِنْ نَوْمِهِ فَوَافَقْتُهُ اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ مِنَ الْمَاءِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ - قَالَ - فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ « أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ ». قُلْتُ بَلَى. قَالَ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ - قَالَ - وَنَحْنُ فِى جَلَدٍ مِنَ الأَرْضِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُتِينَا فَقَالَ « لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ». فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَارْتَطَمَتْ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا أُرَى فَقَالَ إِنِّى قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَىَّ فَادْعُوَا لِى فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ. فَدَعَا اللَّهَ فَنَجَى فَرَجَعَ لاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ قَالَ قَدْ كَفَيْتُكُمْ مَا هَا هُنَا فَلاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ رَدَّهُ - قَالَ - وَوَفَى لَنَا.
Al-Bara' bin 'Azib said: "Abu Bakr As-Siddiq came to my father in his house, and bought a saddle from him. He said to 'Azib: 'Send your son with me to carry it with me to my house.' My father said to me: 'Carry it,' so I carried it, and my father came out with him to get its price. My father said to him: 'O Abu Bakr, tell me what happened on the night when you set out on the journey (of Al-Hijrah from Makkah to Yathrib, Al-Madinah) with the Messenger of Allah (s.a.w).' "He said: 'Yes. We traveled all night, until it was noon. The road was empty and no one passed by, until we came to a big rock that cast a shadow, and the sun had not come to it yet. We stopped there, and I came to the rock and smoothed the sand with my hands so that the Prophet (s.a.w) could sleep in its shade. Then I spread out a blanket and said: "O Messenger of Allah, go to sleep and I will keep watch around you.'' Be went to sleep and I went out to keep watch around him, and I saw a shepherd bringing his flock to the rock, wanting the same as we did. I met him and said: "To whom do you belong, O boy?" He said: "To a man from Al-Madinah." I said: "Is there any milk in your sheep?" He said: "Yes." I said: "Will you milk it for me?" He said: "Yes." He took a sheep, and I said to him: "Clean the udder of hair and dust and dirt."He (the narrator) said: "I saw Al-Bara striking one hand against the other, to demonstrate." - 'He milked it for me into a wooden cup, one squirt of milk. I had a bucket with which I would bring water to the Prophet (s.a.w) to drink and perform Wudu'. I came to the Prophet (s.a.w) and I did not like to wake him up from his sleep. But when I got there, he was already awake, and I poured some water onto the milk to cool it, and I said: "O Messenger of Allah, drink some of this milk." He drank until I was pleased, then he said: "Isn't it time to move on now?" I said: "Yes." So we moved on after the sun had passed its zenith. We were being followed by Suraqah bin Malik and we were on solid level ground. I said: "O Messenger of Allah, someone is coming to us." He said: "Do not worry, Allah is with us." The Messenger of Allah (s.a.w) prayed against him, and his horse sank up to its belly in the earth. He said: "I know that you have prayed against me. Pray for me, and by Allah I promise that I will divert those who come after you." So he (s.a.w) prayed to Allah and he was saved, and he went back, and he did not meet anyone but he said: "I have checked this area for you." He did not meet anyone but he turned him back, and he fulfilled his promise to us."'
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ میرے والد کے پاس ان کے گھر گئے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا اور کہا: اپنے بیتے کو میرےساتھ بھیج دو، وہ اس کجاوہ کو اٹھاکر میرے گھر پہنچادیں ، میرے والد نے مجھ سے کہا: اس کو اٹھاؤ ، میں نے اس کو اٹھالیا ، اور میرے والد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے اور قیمت پرکھنے لگے ، میرے والد نے ان سے کہا: اے ابو بکر! جس رات آپ رسول اللہﷺکے ساتھ (مکہ سے مدینہ) گئے تھے اس کے بارے میں مجھے بتائیں کہ آپ دونوں نے کیا کیا تھا ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ! ہم دونوں اس پوری رات چلتے رہے ، یہاں تک کہ دن ہوگیا اور ٹھیک دوپہر کا وقت آگیا اور راستہ چلنے والوں سے خالی تھا یہاں تک کہ ہمیں سامنے ایک لمبا پتھر دکھائی دیا جس کا سایہ پڑ رہا تھا، ابھی تک دھوپ نہیں آئی تھی ، میں اس پتھر کے پاس گیا اور اس جگہ کو اپنے ہاتھ سے ہموار کیا ، تاکہ اس کے سائے میں نبیﷺآرام کرسکیں ، پھر اس پر پوستین بچھائی ، پھر میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!آپ اس پر آرام کریں اور میں آپﷺکے اردگرد دیکھ بھال کرتا ہوں ، نبی ﷺسوگئے ، اور میں آپ کے ارد گرد دیکھ بھال کرتا رہا ، میں نے ایک بکریوں کا چرواہا دیکھا جو اپنی بکریاں چراتا ہوا اس پتھر کی طرف آرہا تھا ، وہ بھی اس پتھر سے وہی چاہتا تھا جس کا ہم نے ارادہ کیا تھا ، میں نے اس سے پوچھا: تم کس کے غلام ہو ؟ اس نے مدینہ کےایک آدمی کا نام لیا ، میں نے پوچھا : کیا تمہاری بکریوں میں دودھ ہے ؟ اس نے کہا: ہاں ! میں نے کہا: کیاتم میرے لیے دودھ دوہوگے ؟ اس نے کہا: ہاں! اس نے ایک بکری پکڑی ، میں نے اس سے کہا: تھن کو بال مٹی اورتنکوں سے صاف کرلو، راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت براء کو دیکھا وہ اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ سے مار کر دکھا رہے تھے ، اس غلام نے اپنے ایک لکڑی کے پیالہ میں میرے لیے دودھ دوہا ، حضرت ابو بکر نے کہا: میرے پاس ایک چھوٹا سا مشکیزہ تھا جس میں ، میں نے نبی ﷺکے پینے اور وضو کے لیے پانی رکھا تھا ، پھر میں نبیﷺکے پاس گیا اور میں نے نبی ﷺکو نیند سے بیدا کرنا مناسب نہیں سمجھا ، اتفاق سے آپﷺخود بیدا ر ہوگئے ، پھر میں نے دودھ پر پانی ڈالا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا ، میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! یہ دودھ پی لیجئے ، آپﷺنے اتنا دودھ پیا یہاں تک کہ میں راضی ہوگیا، پھر آپﷺنے فرمایا: کیا ابھی روانگی کا وقت نہیں آیا ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ، پھر زوال آفتاب کے بعد ہم روانہ ہوگئے ، سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا ، ہم سخت زمین پر تھے ، میں نے کہا: کافر ہم تک پہنچ گئے ، آپﷺنے فرمایا: غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے ، پھر آپﷺنے سراقہ بن مالک کے لیے دعائے ضرر کی ، میں دیکھ رہاتھا کہ اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا ، اس نے کہا: مجھے یقین ہے کہ تم دونوں نے میرے خلاف بد دعاء کی ہے ، اب تم میرے حق میں دعائے خیر کرو، میں قسم کھاتا ہوں کہ جو بھی تم کو ڈھونڈنے آئے گا میں اس کو واپس کردوں گا ، آپﷺنے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور وہ نجات پاکر لوٹ گیا ، پھر اس کو جو کافربھی ملتا وہ اس سے کہتا: میں تمہارا کام کرچکا ہوں وہ یہاں نہیں ہیں ، اور جو آدمی بھی اس سے ملتا وہ اس کو واپس کردیتا اور اس نے ہم سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا۔
وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كِلاَهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ مِنْ أَبِى رَحْلاً بِثَلاَثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ وَقَالَ فِى حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَاخَ فَرَسُهُ فِى الأَرْضِ إِلَى بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُكَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِى مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَكَ عَلَىَّ لأُعَمِّيَنَّ عَلَى مَنْ وَرَائِى وَهَذِهِ كِنَانَتِى فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّكَ سَتَمُرُّ عَلَى إِبِلِى وَغِلْمَانِى بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَكَ قَالَ « لاَ حَاجَةَ لِى فِى إِبِلِكَ ». فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلاً فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَنْزِلُ عَلَى بَنِى النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُكْرِمُهُمْ بِذَلِكَ ». فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِى الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
It was narrated that Al-Bara' said: "Abu Bakr bought a saddle from my father or thirteen Dirham" - and he quoted a Hadith like that of Zuhair from Abu Ishaq (no. 7521). And he said in his Hadith, from the report of 'Uthman bin 'Umar: "... When he (Suraqah bin Malik) drew near, the Messenger of Allah (s.a.w) prayed against him, and his horse sank up to its belly in the earth. He leapt from it and said: 'O Muhammad, I know that this is your doing. Pray to Allah to save me from it, and I promise you that I will keep it secret from those who are behind me. Here is my bow, take an arrow from it, and you will find my camels and my slaves in such and such a place; take whatever you need of them.' He said: 'I have no need of your camels.' And we came to Al-Madinah at night, and they disputed as to which of them the Messenger of Allah (s.a.w) would stay with. He (s.a.w) said: 'I will go and stay with Banu An-Najjar, the maternal uncles of 'Abdul-Muttalib, and honor them thereby.' The men and women climbed on top of the houses, and the children and servants scattered in the streets, calling out: 'O Muhammad, O Messenger of Allah, O Muhammad, O Messenger of Allah!"'
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے میرے والد سے تیرہ درہم میں ایک کجاوہ خریدا ، عثمان بن عمر کی روایت میں ہے ، کہ جب سراقہ قریب ہوا تو رسول اللہﷺنے اس کے خلاف بد دعا کی ، اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا ، وہ گھوڑے سے کودا اور اس نے کہا: اے محمد! مجھے یقین ہے کہ یہ تمہارا کام ہے ، اب اللہ سے دعا کرو، کہ وہ مجھے اس سے نجات دے دے اور میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ جو بھی میرے بعد آپ کی تلاش میں آئے گا میں آپ کو اس سے مخفی رکھوں گا ، یہ میرا ترکش ہے ، اس میں سے آپ ایک تیر لے لیں ، کیونکہ عنقریب فلاں فلاں مقام پر آپ کا میرے اونٹوں اور غلاموں سے گزر ہوگا ، آپ ان میں سے اپنی ضرورت کے مطابق لے لیں ، آپﷺنے فرمایا: مجھے تمہارے اونٹوں کی ضرورت نہیں ہے ، پھر ہم رات کے وقت مدینہ پہنچے ، لوگ اس پر آپس میں جھگڑنے لگے کہ رسول اللہﷺکس کے پاس ٹھہریں گے ، آپﷺنے فرمایا: میں بنونجار کے پاس ٹھہروں گا جو عبد المطلب کے ماموں ہیں ، میں اپنے قیام سے ان کی عزت افزائی کروں گا ، پھر تمام مرد اور عورتیں اپنے اپنے مکانوں پر چڑھ گئے اور لڑکے اور غلام راستوں میں نعرے لگار ہے تھے : یا محمد یا رسول اللہﷺ!، یا محمد یا رسول اللہﷺ!۔