Chapter No: 31
بابُ جَوَازِ الْعُمْرَةِ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ
About the permissibility of performing the Umrah in the month of Hajj
حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کا جواز
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنِى اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِى عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا مِنْ عَبْدٍ يَصُومُ يَوْمًا فِى سَبِيلِ اللَّهِ إِلاَّ بَاعَدَ اللَّهُ بِذَلِكَ الْيَوْمِ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ».
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah said: ‘There is no one who fasts one day in the cause of Allah, but Allah will remove his face (the distance of) seventy autumns from the Fire in return for that day.’”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: جو بندہ بھی اللہ تعالی کے راستے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی مسافت تک دور رکھے گا۔
وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from Suhail with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح منقول ہے۔
وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَسُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ أَبِى عَيَّاشٍ الزُّرَقِىَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ صَامَ يَوْمًا فِى سَبِيلِ اللَّهِ بَاعَدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ».
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “I heard the Messenger of Allah say: ‘Whoever fasts for one day in the cause of Allah, Allah will remove his face (the distance of) seventy autumns’ from the Fire.”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس آدمی نے ایک دن اللہ تعالی کے راستے میں روزہ رکھا۔ اللہ تعالی اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی مسافت تک دور رکھے گا۔
Chapter No: 32
بابُ إِشْعَارِ الْبَدَنِ وَتَقْلِيْدِهِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ
Concerning the marking and garlanding the sacrificing animal when entering the Ihram
احرام کے وقت قربانی کے اونٹ میں اشعار کرنے اور اسے قلادہ ڈالنے کا بیان
وَحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَتْنِى عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - رضى الله عنها - قَالَتْ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ « يَا عَائِشَةُ هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ». قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِنْدَنَا شَىْءٌ. قَالَ « فَإِنِّى صَائِمٌ ». قَالَتْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - قَالَتْ - فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - وَقَدْ خَبَأْتُ لَكَ شَيْئًا. قَالَ « مَا هُوَ ». قُلْتُ حَيْسٌ. قَالَ « هَاتِيهِ ». فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ ثُمَّ قَالَ « قَدْ كُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا ». قَالَ طَلْحَةُ فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ ذَاكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا.
It was narrated that Aishah, the Mother of the Believers [may Allah be pleased with her], said: “The Messenger of Allah said to me one day: ‘O ‘Aishah! Do you have anything (to eat)?’ I said: ‘O Messenger of Allah, we do not have anything.’ He said: ‘Then I am fasting.’ The Messenger of Allah went out, then a gift was brought to us – or some visitors came to us. When the Messenger of Allah came back, I said: ‘O Messenger of Allah, a gift was brought to us – or some visitors came to us – and I kept something for you.’ He said: ‘What is it?’ I said: ‘Hais.’ He said: ‘Bring it.’ So I brought it to him and he ate, then he said: ‘I woke up this morning fasting.’’ (One of the narrators) Talhah said: “I narrated this Hadith to Mujahid and he said: ‘That is like a man who allocates charity from his wealth: If he wishes, he may give it, and if he wishes, he may keep it.’””
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے ایک دن کہا اے عائشہ!کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے آپ ﷺنے فرمایا تو میں پھر روزہ رکھ لیتا ہوں پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺباہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا اور کچھ مہمان بھی آگئے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺواپس تشریف لائے تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسولﷺ! ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا ہے اور کچھ مہمان بھی آئے ہیں اور میں نے آپ کے لئے کچھ چھپا کر رکھا ہے آپﷺ نے فرمایا وہ کیا ہے؟میں نے عرض کیا وہ حیس (کجھور ، گھی اور ستو سے تیار کئے ہوئے کھانے کو کہتے ہیں) ہے آپ ﷺنے فرمایا اسے لے آؤ میں اسے لے آئی تو آپ ﷺنے اسے کھایا پھر آپ ﷺنے فرمایا میں نے صبح روزہ رکھا تھا طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے اسی سند کے ساتھ مجاہد سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ اس آدمی کی طرح ہے کہ جو اپنے مال سے صدقہ نکالے تو اب اس کے اختیار میں ہے چاہے تو دے دے اور اگر چاہے تو اسے روک لے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ « هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ». فَقُلْنَا لاَ. قَالَ « فَإِنِّى إِذًا صَائِمٌ ». ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِىَ لَنَا حَيْسٌ. فَقَالَ « أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا ». فَأَكَلَ.
It was narrated that ‘Aishah, the Mother of the Believers [may Allah be pleased with her] said: “The Prophet entered upon me one day and said: ‘Do you have anything (to eat)?’ We said: ‘No.’ He said: ‘Then I am fasting.’ Then he came to us on another day and we said: ‘O Messenger of Allah, we have been given some Hais.’ He said: ‘Show it to me, for I woke up this morning fasting,’ then he ate.”’
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن نبی ﷺمیری طرف تشریف لائے تو آپ ﷺنے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا تو پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں پھر دوسرے دن تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہمارے لئے حیس (کجھور ، گھی اور ستو سے تیار کئے ہوئے کھانے کو کہتے ہیں) کا ہدیہ لایا گیا ہے آپﷺ نے فرمایا وہ مجھے دکھاؤ میں نے صبح روزے کی نیت کی تھی پھر آپ ﷺنے اسے کھالیا۔
Chapter No: 33
بابُ جَوَازِ تَقْصِيرِ الْمُعْتَمَرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَنَّهُ لَا يَجِبْ حَلْقُهُ ، وَأَنَّهُ يُسْتَحَبُّ كَوْنِ حَلْقِهِ أَوْ تَقْصِيْرِهِ عِنْدَ الْمَرْوَةِ.
It is permissible for the pilgrim performing Umrah to shorten his hair, and it is not obligatory upon him to shave his head, and it is recommended for him to shave his hair or shorten it at Al- Marwah
عمرہ کرنے والے کے لئے اپنے بالوں کے کٹوانے کا جواز ، اور سر کا منڈانا واجب نہیں ہے ، اور سر کے منڈوانے اور کٹوانے کے استحباب کا بیان
وَحَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِشَامٍ الْقُرْدُوسِىِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ نَسِىَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ ».
It was narrated that Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah said: ’Whoever forgets that he is fasting and eats or drinks, let him complete his fast, for Allah has fed him and given him to drink.’”
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : جو آدمی روزے کی حالت میں بھول جائے اور کھا پی لے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا روزہ پورا کر لے کیونکہ اسکو یہ اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔
Chapter No: 34
بابُ إِهْلاَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَدْيِهِ
Concerning the Ihram and Hadi of Prophet ﷺ
نبیﷺکے احرام اور آپﷺ کی قربانی کا بیان
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رضى الله عنها هَلْ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ شَهْرًا مَعْلُومًا سِوَى رَمَضَانَ قَالَتْ وَاللَّهِ إِنْ صَامَ شَهْرًا مَعْلُومًا سِوَى رَمَضَانَ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ وَلاَ أَفْطَرَهُ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ.
It was narrated that ‘Abdullah bin Shaqiq said: “I said to ‘Aishah [may Allah be pleased with her]: ‘Did the Prophet fast an entire month other than Ramadan?’ She said: ‘By Allah, he did not fast any entire month other than Ramadan, until he passed away, and he would not let any month pass without fasting some of it, until he died.’’”’
حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کی کہ کیا نبی ﷺنے رمضان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں پورے روزے رکھے ہیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اللہ کی قسم! رمضان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں پورےروزے نہیں رکھے اور نہ ہی کوئی ایسا مہینہ گذرا ہے کہ جس میں آپ ﷺنے بالکل روزے نہ رکھے ہوں یہاں تک کہ آپ ﷺرحلت فرماگئے۔
وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ قَالَتْ مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلاَّ رَمَضَانَ وَلاَ أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ -صلى الله عليه وسلم-.
It was narrated that ‘Abdullah bin Shaqiq said: “I said to ‘Aishah [may Allah be pleased with her]: ‘Did the Messenger of Allah fast for any entire month?’ She said: ‘I do not know that he fasted for an entire month except Ramadan, and he did not avoid fasting for an entire month, until he passed away.’’”’
حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺنے پورا مہینہ روزے رکھے ہیں؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ آپ ﷺنے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورے روزے رکھے ہوں اور نہ ہی کسی مہینہ میں روزے چھوڑے ہوں آپ ﷺہر مہینے کچھ نہ کچھ روزے رکھتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺاس دار فانی سے گزر گئے۔
وَحَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ - قَالَ حَمَّادٌ وَأَظُنُّ أَيُّوبَ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ - قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - عَنْ صَوْمِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ قَدْ صَامَ. وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ قَدْ أَفْطَرَ - قَالَتْ - وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا كَامِلاً مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَمَضَانَ.
It was narrated that ‘Abdullah bin Shaqiq said: “I asked ‘Aishah [may Allah be pleased with her] about the fasting of the Prophet and she said: ‘He used to fast until we said: “He has fasted, he has fasted,” and he would not fast until we said: “He is not fasting, he is not fasting.”’ She said: ‘And I did not see him fast an entire month, since he came to Al-Madinah, unless it was Ramadan.’’”’
حضرت عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ سے نبی ﷺکے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺروزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے آپ ﷺافطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺافطار ہی کرتے رہیں گے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جس وقت سے آپ ﷺمدینہ تشریف لائے ہیں میں نے نہیں دیکھا کہ آپ ﷺنے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھے ہوں۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِى الإِسْنَادِ هِشَامًا وَلاَ مُحَمَّدًا.
It was narrated that ‘Abdullah bin Shaqiq said: “I asked ‘Aishah [may Allah be pleased with her]…’” a similar report (as no. 2720), but he did not mention Hisham or Muhammad in the chain.
حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ أَبِى النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ. وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ. وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلاَّ رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ فِى شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِى شَعْبَانَ.
It was narrated that ‘Aishah, the Mother of the Believers [may Allah be pleased with her], said: “The Messenger of Allah used to fast until we said: ‘He will not break his fast,’ and he used not to fast until we said: ‘He will not fast.’ And I never saw the Messenger of Allah complete a month of fasting except Ramadan, and I never saw him fast more in any month than in Sha’ban.”’
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺروزے رکھتے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺافطار نہیں کریں گے اور آپ ﷺافطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺروزے نہیں رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ ﷺکو رمضان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں پورےروزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی میں نے آپ ﷺکو شعبان کے مہینہ کے علاوہ کسی اور مہینہ میں اتنی کثرت سے روزے رکھتے ہوئے دیکھا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ ابْنِ أَبِى لَبِيدٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ. وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ. وَلَمْ أَرَهُ صَائِمًا مِنْ شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِيلاً.
It was narrated that Abu Salamah said: “I asked ‘Aishah [may Allah be pleased with her] about the fasting of the Messenger of Allah and she said: ‘He used to fast until we would say: “He has fasted,” and he used not to fast until we would say: “He is not fasting.” And I never saw him fast more in any month than he fasted in Sha’ban. He used to fast all of Sha’ban, he used to fast all of Sha’ban but a little.’’”
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺکے روزوں کے بارے میں پوچھا تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ روزے رکھتے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے رہیں گے اور آپ ﷺافطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ ﷺافطار ہی کرتے رہیں گے اور میں نے آپ ﷺکو نہیں دیکھا کہ آپ ﷺنے شعبان کے مہینہ سے زیادہ کسی اور مہینہ میں اتنی کثرت سے روزے رکھے ہوں آپﷺچند روزوں کے سوا شعبان کے پورے روزے رکھتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الشَّهْرِ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِى شَعْبَانَ وَكَانَ يَقُولُ « خُذُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَمَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا ». وَكَانَ يَقُولُ « أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ وَإِنْ قَلَّ ».
It was narrated that ‘Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah did not fast more in any month of the year than he did in Sha’ban, and he used to say: ‘Take on as much deeds as you are able to, for Allah does not grow weary but you do.’ And he used to say: ‘The dearest of deeds to Allah are those that a person does regularly, even if they are small.’”’
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی مہینہ میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے اور آپﷺ فرماتے تھے اپنی طاقت کے مطابق اعمال کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ (اجر و ثواب عطا کرنے سے) اس وقت تک نہیں اکتاتا جب تک کہ تم (عبادت کرنے سے) نہیں اکتاتے۔آپﷺ نے مزید فرمایا: کہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائےخواہ وہ مقدار میں تھوڑا ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ مَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَهْرًا كَامِلاً قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ. وَكَانَ يَصُومُ إِذَا صَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ لاَ وَاللَّهِ لاَ يُفْطِرُ. وَيُفْطِرُ إِذَا أَفْطَرَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ لاَ وَاللَّهِ لاَ يَصُومُ.
It was narrated that Ibn ‘Abbas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah did not fast for any whole month apart from Ramadan. When he fasted, he would fast until one would say: ‘By Allah, he will never stop fasting.’ When he stopped fasting, he would stop for so long that one would say: ‘By Allah, he will never fast.’”’
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ کے پورے روزے نہیں رکھے ، اور جب آپﷺروزے رکھتے تو کہنے والا کہتا اللہ کی قسم! اب آپ ﷺروزہ نہیں چھوڑیں گے ۔اور جب آپ روزہ چھوڑتے تو کہنے والا کہتا نہیں اللہ کی قسم! اب آپ ﷺروزہ نہیں رکھیں گے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ.
It was narrated from Abu Bishr with this chain (a Hadith similar to no. 2724), and he said:… “For an entire month since he came to Al-Madinah.”
ایک دیگر سند سے اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ الأَنْصَارِىُّ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ صَوْمِ رَجَبٍ - وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ فِى رَجَبٍ - فَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ. وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ.
Uthman bin Hakim Al-Ansari said:”I asked Sa’eed bin jubair about fasting in Rajab, as we were in Rajab at the time, and he said: ‘I heard Ibn ‘Abbas [may Allah be pleased with them] say: “The Messenger of Allah (SAW) used to fast until we would say: ‘He will not stop fasting,’ and he would stop fasting until we would say: ‘He will not fast.’”
حضرت عثمان بن حکیم انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا اور ہم اس وقت رجب کے مہینہ ہی میں تھے حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺروزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺافطار نہیں کریں گے اور افطار کرتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ ﷺروزہ نہیں رکھیں گے۔
وَحَدَّثَنِيهِ عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح وَحَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلاَهُمَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ فِى هَذَا الإِسْنَادِ. بِمِثْلِهِ.
A similar report (as no.2726) was narrated from ‘Uthman bin Hakim with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح منقول ہے۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ أَبِى خَلَفٍ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه ح وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَصُومُ حَتَّى يُقَالَ قَدْ صَامَ قَدْ صَامَ. وَيُفْطِرُ حَتَّى يُقَالَ قَدْ أَفْطَرَ قَدْ أَفْطَرَ.
It was narrated from Anas [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) used to fast until it would be said: “He is fasting, he is fasting;” and he would stop fasting until it was said: “He has stopped fasting, he has stopped fasting.”
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺروزے رکھتے تھے یہاں تک کہ کہا جاتاآپ ﷺروزے ہی رکھیں گے اور آپ ﷺافطار کرتے یہاں تک کہ کہا جانے لگا کہ اب آپ ﷺافطار ہی کریں گے۔
Chapter No: 35
بابُ بَيَانِ عَدَدِ عُمَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَمَانِهِنَّ
Regarding the number of Umrahs performed by the Prophet ﷺ and their time
نبی ﷺکے عمروں کی تعداد کا بیان
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ح وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ يَقُولُ لأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلأَصُومَنَّ النَّهَارَ مَا عِشْتُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « آنْتَ الَّذِى تَقُولُ ذَلِكَ ». فَقُلْتُ لَهُ قَدْ قُلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَإِنَّكَ لاَ تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَنَمْ وَقُمْ وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ ». قَالَ قُلْتُ فَإِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ ». قَالَ قُلْتُ فَإِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ ».
قَالَ قُلْتُ فَإِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ».
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو رضى الله عنهما لأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ الثَّلاَثَةَ الأَيَّامَ الَّتِى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَهْلِى وَمَالِى.
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-As said: “The Messenger of Allah (SAW) was told that he (‘Abdullah) had said: ‘I shall most certainly spend my nights in standing (in prayer) and my days fasting for as long as I live.’ The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Are you the one who said?’ I said to him: ‘I did say it, O Messenger of Allah (SAW).’ The Messenger of Allah (SAW) said: ‘You are not able to do that, Fast and break your fast, Sleep and get up (to pray). Fast three days every month, for each deed brings a tenfold reward, and that will be like fasting for a lifetime.’ I said: ‘I am able to do better than that.’ He said: ‘Fast one day and break your fast for two days.’ I said: ‘I am able to do better than that, O Messenger of Allah.’ He said: ‘Fast one day and break your fast for one day(i.e., fast alternate days). That is the fast of Dawud, peace be upon him, and it is the best of fasting.’ I said: ‘I am able to do better than that.’ The Messenger of Allah (SAW) said: ‘There is nothing better than that.’”
‘Abdullah bin Amr [may Allah be pleased with them] said: “If I had accepted the three days that the Messenger of Allah (SAW) spoke of, that would have been dearer to me than my family and my wealth.”
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکو میرے بارے میں خبر دی گئی کہ وہ کہتا ہے کہ میں رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا اور دن کو روزہ رکھتا رہوں گا جب تک کہ میں زندہ رہوں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیا تو اسی طرح کہتا ہے؟ تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! جی ہاں میں نے کہا ہے، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تو یہ نہیں کر سکے گا تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر،اور نیند بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور مہینہ میں تین دن روزے رکھ لیا کر کیونکہ ایک نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے اور یہ زمانہ کے روزے رکھنے کی طرح ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺنے فرمایا ایک دن روزے رکھ اور ایک دن افطار کر اور یہی داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں اور یہی اعتدال والے روزے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں رسول اللہ ﷺنے فرمایا اس سے زیادہ فضیلت والی کوئی چیز نہیں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ کاش رسول اللہ ﷺکا یہ فرمانا ” کہ مہینے میں تین دنوں کے روزے رکھو “ میں قبول کر لیتا تو یہ بات مجھے اپنے گھر بار اور اپنے مال سے زیادہ پسند ہوتی۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّومِىُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ - وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ - حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَتَّى نَأْتِىَ أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِ رَسُولاً فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَإِذَا عِنْدَ بَابِ دَارِهِ مَسْجِدٌ - قَالَ - فَكُنَّا فِى الْمَسْجِدِ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا. فَقَالَ إِنْ تَشَاءُوا أَنْ تَدْخُلُوا وَإِنْ تَشَاءُوا أَنْ تَقْعُدُوا هَا هُنَا. - قَالَ - فَقُلْنَا لاَ بَلْ نَقْعُدُ هَا هُنَا فَحَدِّثْنَا. قَالَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - رضى الله عنهما - قَالَ كُنْتُ أَصُومُ الدَّهْرَ وَأَقْرَأُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَةٍ - قَالَ - فَإِمَّا ذُكِرْتُ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَىَّ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ لِى « أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَةٍ ». قُلْتُ بَلَى يَا نَبِىَّ اللَّهِ وَلَمْ أُرِدْ بِذَلِكَ إِلاَّ الْخَيْرَ. قَالَ « فَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ». قُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « فَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا - قَالَ - فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَإِنَّهُ كَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ ». قَالَ قُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ « كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا ». قَالَ « وَاقْرَإِ الْقُرْآنَ فِى كُلِّ شَهْرٍ ». قَالَ قُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ « فَاقْرَأْهُ فِى كُلِّ عِشْرِينَ ». قَالَ قُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ « فَاقْرَأْهُ فِى كُلِّ عَشْرٍ ». قَالَ قُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « فَاقْرَأْهُ فِى كُلِّ سَبْعٍ وَلاَ تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ. فَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا ». قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَىَّ. قَالَ وَقَالَ لِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّكَ لاَ تَدْرِى لَعَلَّكَ يَطُولُ بِكَ عُمْرٌ ». قَالَ فَصِرْتُ إِلَى الَّذِى قَالَ لِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا كَبِرْتُ وَدِدْتُ أَنِّى كُنْتُ قَبِلْتُ رُخْصَةَ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
Yahya said “‘Abdullah bin Yazid and I set out and came to Abu Salamah. We sent a messenger to him and he came out to us. At the door of his house there was a Masjid and we stayed there until he came out and said: ‘If you wish, you may come in, or if you wish, you may sit here,’ We said: ‘No, we will sit here.’ He narrated to us: “‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-As [may Allah be pleased with them] narrated to me: ‘I used to fast every single day, and recite the Qur’an every night. Either that was mentioned to the Prophet (SAW), or he sent for me and I came to him. He said to me: “Have I not been informed that you fast every single day and recite the Qur’an every (the entire) night?” I said: “Yes indeed, O Prophet of Allah, and I do not intend anything but good thereby.” He said: “It would be sufficient for you to fast three days of every month.” I said: “O Prophet of Allah, I am able to do better than that.” He said: “Your wife has a right over you and your guest has a right over you and your body has a right over you.” He said: “Observe the fast of Dawud, - the prophet of Allah – for he was the best of people in worship.” I said: “O prophet of Allah, what is the fast of Dawud?” He said: “He used to fast one day and not the next.” He said: “And recite the Qur’an (to completion) once every month.” I said: “O Prophet of Allah, I am able to do better than that.” He said: “Then recite it (to completion) once every twenty days.” I said: “O Prophet of Allah, I am able to do better than that.” He said: “Then recite it (to completion) once every ten days.” I said: “O Prophet of Allah, I am able to do better than that.” He said: “Then recite it (to completion) once every seven days, and do not do any more than that, for your wife has a right over you, your guests have a right over you, and your body has a right over you.” He said: “I chose the hard way then it became binding on me. The Prophet (SAW) said: “You do not know, perhaps you will live a long life.”’
“He said: ‘It turned out as the prophet (SAW) had said to me. When I grew old, I wished that I accepted the concession of the prophet of Allah (SAW).”’
حضرت یحیی سے روایت ہے کہ میں اور حضرت عبداللہ بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چلے یہاں تک کہ ہم حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے تو ہم نے ان کی طرف ایک قاصد بھیجا تو وہ باہر تشریف لائے اور ان کے گھر کے دروازے کے پاس ایک مسجد تھی ہم مسجد میں تھے یہاں تک کہ ابو سلمہ ہماری طرف تشریف لے آئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو گھر چلتے ہیں اور اگر تم چاہو تو یہیں بیٹھ جاتے ہیں تو ہم نے کہا کہ نہیں بلکہ ہم یہیں بیٹھیں گے آپ ہمیں حدیثیں بیان کریں انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایاکہ میں ہمیشہ روزے رکھتا تھا اور ہر رات قرآن مجید پڑھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺسے (میرے بارے میں) ذکر کیا گیا تو آپ ﷺنے مجھے بلوایا تو میں آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺنے مجھے فرمایا مجھے یہ خبر دی گئی کہ تم ہمیشہ روزے رکھتےہو اور ہر رات قرآن مجید پڑھتے ہو؟تو میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے نبی ﷺ! اور میرا اس سے سوائے خیر کے اور کوئی مقصد نہیں آپ ﷺنے فرمایا کہ تجھے یہی کافی ہے کہ تو ہر مہینے تین دن روزے رکھا کریں۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺمیں تو اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺنے فرمایا کہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے آپ ﷺنے فرمایا : تو صوم داؤدی رکھا کریں ، حضرت داؤد علیہ السلام سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺحضرت داؤد علیہ السلام کے روزے کس طرح تھے؟ آپ ﷺنے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور آپ ﷺنے فرمایا: ہر مہینے ایک قرآن مجید ختم کیا کر۔ میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ﷺ! میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا بیس دنوں میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر ۔میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا کہ دس دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر ۔میں نے عرض کیا میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا پھر تو سات دن میں ایک قرآن مجید پڑھ لیا کر اور اس سے زیادہ اپنے آپ کو مشقت میں مت ڈال کیونکہ تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے سختی کی پھر مجھ پر سختی کی گئی حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپ ﷺنے مجھے فرمایا تو نہیں جانتا شاید کہ تیری عمر لمبی ہو حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں اس عمر تک پہنچ گیا جس کی نبی نے مجھ سے نشان دہی فرمائی تھی اور جب میں بوڑھا ہوگیا تو میں یہ چاہنے لگا کہ کاش کہ اللہ کے نبیﷺکی دی گئی رخصت میں قبول کر لیتا۔
وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَزَادَ فِيهِ بَعْدَ قَوْلِهِ « مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ » « فَإِنَّ لَكَ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ ». وَقَالَ فِى الْحَدِيثِ قُلْتُ وَمَا صَوْمُ نَبِىِّ اللَّهِ دَاوُدَ قَالَ « نِصْفُ الدَّهْرِ ». وَلَمْ يَذْكُرْ فِى الْحَدِيثِ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ شَيْئًا وَلَمْ يَقُلْ « وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا ». وَلَكِنْ قَالَ « وَإِنَّ لِوَلَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا ».
It was narrated from Yahya bin Abi Kathir with this chain (a Hadith similar to no. 2730), and the words “three days of every month” he added: “for every good deed you will have a tenfold reward, so that is like an entire lifetime.”
And he said in the Hadith: “What is the fast of Dawud the Prophet of Allah?” he said: “Half a lifetime.” And he did not mention in the Hadith anything about reciting Qur’an, and he did not say: “Your guests have a right over you,” but he said: “Your child has a right over you.”
حضرت یحیی بن ابی کثیر سے اسی طرح کی روایت منقول ہے اور اس میں آپﷺکے اس قول ”ہر ماہ تین روزے“ کے بعد یہ اضافہ ہے کہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ہے اور اس طرح یہ صوم دہر کا اجر ملے گا۔اس حدیث میں یہ اضافہ بھی ہے کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کے روزے کیا تھے؟ آپ ﷺنے فرمایا آدھا زمانہ۔ اور اس حدیث میں قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں کچھ بھی ذکر نہیں ہے۔ اور اس میں یہ بھی نہیں کہ تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور لیکن اس میں ہے کہ تیرے بیٹے کا بھی تجھ پر حق ہے۔
حَدَّثَنِى الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى بَنِى زُهْرَةَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ قَالَ - وَأَحْسِبُنِى قَدْ سَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ أَبِى سَلَمَةَ - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِى كُلِّ شَهْرٍ ». قَالَ قُلْتُ إِنِّى أَجِدُ قُوَّةً. قَالَ « فَاقْرَأْهُ فِى عِشْرِينَ لَيْلَةً ». قَالَ قُلْتُ إِنِّى أَجِدُ قُوَّةً. قَالَ « فَاقْرَأْهُ فِى سَبْعٍ وَلاَ تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ ».
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said to me: ‘Recite the (entire) Qur’an every month.’ I said: ‘I find that I have strength (for more).’ He said: ‘Recite it every twenty days.’ I said: ‘I find that I have strength (for more).’ He said: ‘Recite it every seven days, but do not do any more than that.”’
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا :کہ ہر مہینہ میں ایک قرآن مجید پڑھو میں نے عرض کیا میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺنے فرمایا : پھر تم بیس راتوں میں قرآن مجید پڑھ لو۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺنے فرمایا پھرتم سات دنوں میں قرآن مجید پڑھ لو اور اس سے زیادہ نہ کر ۔
وَحَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى سَلَمَةَ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ قِرَاءَةً قَالَ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ عَنِ ابْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا عَبْدَ اللَّهِ لاَ تَكُنْ بِمِثْلِ فُلاَنٍ كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ ».
It was narrated that Abdullah bin ‘Amr bin Al-‘As [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said: ‘O ‘Abdullah, do not be like so-and-so, who used to stand (in prayer) during the night then he abandoned standing (in prayer) at night.”
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبد اللہ! تم فلاں کی طرح نہ ہونا جوقیام اللیل کرتا تھا پھر چھوڑ دیا۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - رضى الله عنهما - يَقُولُ بَلَغَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَنِّى أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّى اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَىَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ « أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلاَ تُفْطِرُ وَتُصَلِّى اللَّيْلَ فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا وَلِنَفْسِكَ حَظًّا وَلأَهْلِكَ حَظًّا. فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشْرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ ». قَالَ إِنِّى أَجِدُنِى أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ. قَالَ « فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ». قَالَ وَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ قَالَ « كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلاَ يَفِرُّ إِذَا لاَقَى ». قَالَ مَنْ لِى بِهَذِهِ يَا نَبِىَّ اللَّهِ قَالَ عَطَاءٌ فَلاَ أَدْرِى كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الأَبَدِ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ ».
Abdullah bin ‘Amr bin Al-‘As [may Allah be pleased with them] said: “The Prophet (SAW) heard that I was fasting day after day, and praying at night. Either he sent for me, or I met him, and he said: ‘Have I not been informed that you fast and do not break your fast, and you pray the (entire) night?’ Do not do that, for your eyes have a share, your self has a share, and your family has a share. Fast, and do not fast, pray, and sleep. Fast one day out of every ten, and you will have the reward for the (other) nine.”’ He said: “I feel that I am stronger than that, O Prophet of Allah.’ He said: “Then observe the fast of Dawud, peace be upon him.”’ He said: “How did Dawud fast, O Prophet of Allah?’ He said: ‘He used to fast one day and not the next, and he did not flee if he encountered (an enemy).’ He said: “How can I be like that, O Prophet of Allah?”’ ‘Ata (one of the narrators) said: “I do not know how he mentioned fasting day after day.” “And the Prophet (SAW): “He has not fasted who fasts all the time, he has not fasted who fasts all the time, he has not fasted who fasts all the time”’
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکو (میرے بارے میں) یہ بات پہنچی کہ میں (مسلسل) روزے رکھتا رہتا ہوں اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہوں تو آپ ﷺنے میری طرف کسی کو بھیجا یا میں نے خود آپ ﷺسے ملاقات کی ۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تو روزے رکھتا رہتا ہے اور افطار نہیں کرتا اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہے؟ تم ایسا نہ کیا کرو کیونکہ تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور نیند بھی کر اور ہر دس دنوں میں سے ایک دن کا روزہ رکھ اور یہ تیرے لئے نو روزوں کا اجر بن جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اے اللہ کے رسول !آپ ﷺنے فرمایا حضرت داؤد علیہ السلام کے روزوں کی طرح روزے رکھ لے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے کس طرح تھے اے اللہ کے نبی ﷺ؟!آپ ﷺنے فرمایا ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور نہیں بھاگتے تھے جب کس دشمن سے ملاقات ہو جائے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرنے لگے اے اللہ کے نبی! یہ میرے لئے کیسے ہو سکتا ہے؟ - عطاء راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ صوم الدہر(ہمیشہ کے روزوں) کا ذکر کیسے آگیا؟ - نبی ﷺنے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے روزے نہیں رکھے ۔ جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے روزے نہیں رکھے ۔ جس نے ہمیشہ روزے رکھے اس نے روزے نہیں رکھے ۔
وَحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ إِنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ. قَالَ مُسْلِمٌ أَبُو الْعَبَّاسِ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ ثِقَةٌ عَدْلٌ.
Ibn Juraij narrated it with this chain, and he said: “Abu Al-‘Abbas Ash-Sha’ir told him.”
Muslim said: Abu Al-Abbas As-Sa’ib bin Farrukh, who was one of the people of Makkah and was trustworthy and reliable.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ سَمِعَ أَبَا الْعَبَّاسِ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّكَ لَتَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ وَنَهِكَتْ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ صَوْمُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ صَوْمُ الشَّهْرِ كُلِّهِ ». قُلْتُ فَإِنِّى أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلاَ يَفِرُّ إِذَا لاَقَى ».
‘Abdullah bin ‘Amr [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said to me: ‘O ‘Abdullah bin ‘Amr, you fast all the time and spend your nights in prayer, but if you do that, your eyes will become sunken and will become weak. He has not fasted who fasts all the time. Fasting for three days of every month is like fasting for the entire month.’ I said: I am able to do more than that.’ He said: ‘Then observe the fast of Dawud, for he used to fast one day and not the next, and he would not flee if he encountered (an enemy).”’
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اے عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ روزے رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو۔اگر تم نے ایسا کیا تو تمہاری آنکھیں خراب ہوجائیں گی ، اور کمزور ہوجائیں گی۔اور جس نے ہمیشہ روزے رکھےاس کا کوئی روزہ نہیں۔مہینے میں تین دن روزہ رکھنا پورے مہینہ کے روزوں کے برابر ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺنے فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے رکھ لے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب کسی دشمن سے ملاقات ہو جاتی تو بھاگتے نہیں تھے ۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِى ثَابِتٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ « وَنَفِهَتِ النَّفْسُ ».
Habib bin A bi Thabit narrated it with this chain (a Hadith similar to no.2736), and he (SAW) said: “You would exhaust yourself.”
ایک اور سند سے بھی اسی طرح ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ خود کمزور ہوجائیں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِى الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ ». قُلْتُ إِنِّى أَفْعَلُ ذَلِكَ. قَالَ « فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ عَيْنَاكَ وَنَفِهَتْ نَفْسُكَ لِعَيْنِكَ حَقٌّ وَلِنَفْسِكَ حَقٌّ وَلأَهْلِكَ حَقٌّ قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ ».
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said to me: ‘Have I not been informed that you spend your nights in prayers and your days fasting?”’ He said: ‘I do that.’ He said: ‘if you do that, your eyes will become sunken and you will exhaust yourself. Your eyes have a right over you, yourself has a right over you and your wife has a right over you. Stand (in prayer), and sleep; fast, and break the fast.”’
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا کہ کیا مجھے خبر نہیں دی گئی کہ تو رات بھر قیام کرتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے؟ میں نے کہا میں اسی طرح کرتا ہوں آپ ﷺنے فرمایا کہ جب تو اس طرح کرے گا تو تیری آنکھیں خراب ہو جائیں گی اور تیرا نفس کمزور ہو جائے گا تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے گھر والوں کا بھی تجھ پر حق ہے تو قیام بھی کر اور نیند بھی کر اور روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ وَأَحَبَّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ صَلاَةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا ».
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said: ‘The dearest of fasting to Allah is the fast of Dawud and the dearest of prayer to Allah is the prayer of Dawud. He used to sleep for half the night, get up and pray for one third of it, and sleep for one sixth of it, and he used to fast one day and not the next.”’
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ روزوں میں سب سے پسندیدہ روزے اللہ کے نزدیک حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں اور نماز میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز حضرت داؤد علیہ السلام کی نماز ہے وہ آدھی رات سوتے تھے اور تیسرا حصہ قیام کرتے تھے رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے تھے اورایک دن افطار کرتے تھے۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ نِصْفَ الدَّهْرِ وَأَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلاَةُ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - كَانَ يَرْقُدُ شَطْرَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْقُدُ آخِرَهُ يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ ». قَالَ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَعَمْرُو بْنُ أَوْسٍ كَانَ يَقُولُ يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ قَالَ نَعَمْ.
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’As [may Allah be pleased with them] that the prophet (SAW) said: “The dearest of fasting to Allah is the fast of Dawud. He fasted alternate days all his life. And the dearest of prayer to Allah, the Mighty and Sublime, is the prayer of Dawud. He used to sleep for half the night, then he would get up and pray, then he would sleep for the last part, and he prayed for one third of the night after (sleeping for) half of it.”
I (Ibn Juraij, a narrator) said to ‘Amr bin Dinar: “Did ‘Amr bin Aws say: ‘He prayed for one third of the night after (sleeping for) half of it?’ He said: ‘Yes.”’
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں اور وہ آدھا زمانہ روزے رکھتے تھے اور نماز میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز حضرت داؤد علیہ السلام کی نماز ہے وہ آدھی رات سوتے تھے پھر قیام کرتے تھے پھر سو جاتے اور آدھی رات کے بعد رات کے تیسرے حصہ میں قیام کرتے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عمر و بن دینار سے پوچھا کیا عمرو بن اوس یہ بیان کرتے ہیں کہ پھر جاگتے تھے اور آدھی رات کے بعد تہائی رات تک نماز پڑھتے تھے ، انہوں نے کہا ہاں۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِى أَبُو الْمَلِيحِ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذُكِرَ لَهُ صَوْمِى فَدَخَلَ عَلَىَّ فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِى وَبَيْنَهُ فَقَالَ لِى « أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « خَمْسًا ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « سَبْعًا ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « تِسْعًا ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « أَحَدَ عَشَرَ ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ شَطْرُ الدَّهْرِ صِيَامُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ ».
It was narrated that Abu Qilabah said: “Abu Al-Malih told me: ‘I entered with your father upon ‘Abdullah bin ‘Amr, and he narrated to us: ‘Mention of my fasting was made to the Messenger of Allah (SAW), so he entered upon me and I gave him a pillow of leather stuffed with palm fibers, but he sat on the ground and the pillow was left between us. He said to me: “Are not three days of every month sufficient for you?” I said: “O Messenger of Allah (SAW)!” He said: “Five.” I said: “O Messenger of Allah (SAW)!” He said: “Seven.” I said: “O Messenger of Allah (SAW)!” He said: “Nine.” I said: “O Messenger of Allah (SAW)!” The Prophet (SAW) said: “Eleven.” I said: “O Messenger of Allah (SAW)!” The Prophet (SAW) said: “There is no fast better than the fast of Dawud, half a lifetime; fasting one day and not the next.”
ابو قلابہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے ابو ملیح نے کہا میں تمہارے والد کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺکے سامنے میرے روزوں کا تذکرہ ہوا ،تو آپ ﷺمیری طرف تشریف لائے میں نے آپ ﷺکے لئے چمڑے کا گدا بچھایا جس میں کھجوروں کی چھال بھری ہوئی تھے تو آپ ﷺزمین پر بیٹھ گئے اور وہ گدا میرے اور آپ ﷺکے درمیان تھا تو آپﷺ نے مجھے فرمایا کیا تجھے ہر مہینے تین دن کے روزے کافی نہیں؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺنے فرمایا پانچ ،میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپ ﷺنے فرمایا سات ،میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا نو ، تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا گیا رہ ،میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! تو نبی ﷺنے فرمایا حضرت داؤد کے روزوں سے بڑھ کر اور کوئی روزہ نہیں کہ انہوں نے آدھا زمانہ روزے رکھے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَهُ « صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِىَ ». قَالَ إِنِّى أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِىَ ». قَالَ إِنِّى أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِىَ ». قَالَ إِنِّى أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِىَ ». قَالَ إِنِّى أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صَوْمَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا ».
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) said to him: “Fast one day and you will have the reward of the rest.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast two days and you will have the reward of the rest.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast three days and you will have the reward of the rest.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast four days and you will have the reward of the rest.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Observe the best fast before Allah, the fast of Dawud. He used to fast one day and not the next.”
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ تم ایک دن کا روزہ رکھو اور یہ تیرے لئے باقی دنوں کا بھی اجر بن جائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا دو دن روزہ رکھو، اور یہ تیرے لئے باقی دنوں کا بھی اجر بن جائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔آپ ﷺنے فرمایا کہ تو تین دن روزے رکھو اور یہ تیرے باقی دنوں کے لئے بھی اجر بن جائیں گے ۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔آپﷺ نے فرمایا تم چار دنوں کے روزے رکھو اور یہ تیرے باقی دنوں کے لئے بھی اجر بن جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ تو وہ روزے رکھو جو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں وہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ مَهْدِىٍّ - قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ - حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَلَغَنِى أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا صُمْ وَأَفْطِرْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِى قُوَّةً. قَالَ « فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا ». فَكَانَ يَقُولُ يَا لَيْتَنِى أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ.
‘Abdullah bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah (SAW) said to me: ‘O ‘Abdullah bin ‘Amr, I have heard that you fast all the day and pray all night. Do not do that, for your body is entitled to a share from you, your eye is entitled to a share from you, and your wife is entitled to a share for you. Fast and break the fast, fast three days of every month, for that is like fasting for a lifetime.’ I said: ‘O Messenger of Allah, I have the strength.’ He said: ‘Then observe the fast of Dawud, fast one day and not the next.”’
And he (‘Abdullah bin ‘Amr) used to say: “Would that I had accepted the concession.”
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو! مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم دن کو روزے رکھتے ہو اورساری رات قیام کرتے ہو،ایسا نہیں کرنا کیونکہ تیرے جسم کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر، ہر مہینے میں سے تین دنوں کے روزے رکھ یہ زمانے کے روزوں کی طرح ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے آپﷺ نے فرمایا کہ پھر حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے رکھ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کاش کہ میں نے آپ ﷺکی طرف سے دی گئی رخصت پر عمل کرلیا ہوتا۔
Chapter No: 36
بابُ فَضْلِ الْعُمْرَةِ فِي رَمَضَانَ
About the merit of Umrah performed in Ramadan
رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ حَدَّثَتْنِى مُعَاذَةُ الْعَدَوِيَّةُ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ قَالَتْ نَعَمْ. فَقُلْتُ لَهَا مِنْ أَىِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ يُبَالِى مِنْ أَىِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ يَصُومُ.
Mu’adhah Al-‘Adawiyyah narrated that she asked ‘Aishah, the wife of the Prophet (SAW): “Did the Messenger of Allah (SAW) fasts three days of every month?” She said: “Yes.” She said to her: “Which three days did he fast?” She said: “He did not mind which days of the month he fasted.”
حضرت معاذہ عدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺہر مہینے تین دنوں کے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں تو میں نے عرض کیا کہ مہینے کے کن دنوں کے روزے رکھتے تھے؟حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ دنوں کی پرواہ نہیں کرتے تھے مہینے کے جن دنوں میں سے چاہتے روزے رکھ لیتے۔
وَحَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِىُّ حَدَّثَنَا مَهْدِىٌّ - وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ - حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَهُ أَوْ قَالَ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ « يَا فُلاَنُ أَصُمْتَ مِنْ سُرَّةِ هَذَا الشَّهْرِ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ ».
It was narrated from ‘Imran bin Hussain [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) said to him or he said to another man while he was listening -: “O so-and-so, did you fast in the middle of this month?” He said: “No.” He said: “When you end the fast (of Ramadan), then fast two days.”
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے ان سے یا کسی آدمی سے فرمایا اور وہ سن رہے تھے اے فلاں! کیا تو نے اس مہینے کے درمیان میں سے روزے رکھے ہیں؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺنے فرمایا کہ جب تو افطار کرلے تو دو دنوں کے اور روزے رکھنا۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ - قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ - عَنْ غَيْلاَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِىِّ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ رَجُلٌ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ - رضى الله عنه - غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ. فَجَعَلَ عُمَرُ - رضى الله عنه - يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلاَمَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ « لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ - أَوْ قَالَ - لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ ». قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ « وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ ». قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ « ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ».
قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ « وَدِدْتُ أَنِّى طُوِّقْتُ ذَلِكَ ». ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ثَلاَثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِى قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِى بَعْدَهُ وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِى قَبْلَهُ ».
It was narrated from Abu Qatadah that a man came to the Prophet (SAW) and said: “How do you fast?” The Messenger of Allah (SAW) got angry at his words, and when ‘Umar [may Allah be pleased with them] saw that he was angry, he said: “We are pleased with Allah as our Lord, with Islam as our religion and with Muhammad as our Prophet; we seek refuge with Allah from the wrath of Allah and the wrath of His Messenger.” ‘Umar [may Allah be pleased with them] started repeating these words until his anger went away, then ‘Umar said: “O Messenger of Allah, what about one who fast all the time?” He said: “He has neither fasted nor broken the fast.” ‘Umar said: “What about one who fasts for two days, then break his fast for one day?” He (‘Umar) said: “Is any one able to do that?” He said: “what about one who fasts one day and break his fast for one day?” He said: “That is the fast of Dawud.” He (‘Umar) said: “What about one who fasts one day and break his fast for two days?” He said: “I wish that I were able to do that.” Then the Messenger of Allah (SAW) said: “Three days of each month and one Ramadan to the next, that is like fasting for an entire lifetime. Fasting on the day of ‘Arafah, I ask Allah that it may expiate for (the sins of) the year that comes before it, and the year that comes after it. And fasting the Day of Ashura, I ask Allah that it may expiate for (the sins of) the year that comes before it.”
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ آپ ﷺروزے کیسے رکھتے ہیں؟ رسول اللہ ﷺاس کی بات سے غصہ میں آگئے اور جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو غصہ کی حالت میں دیکھا تو کہنے لگے ( رضینا باللہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد نبیا نعوذ باللہ) ہم اللہ تعالی سے اس کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد ﷺکو نبی مانتے ہوئے راضی ہیں ہم اللہ تعالی سے پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالی کے غضب سے اور اس کے رسول ﷺکے غضب سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اس کلام کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺکا غصہ ٹھنڈا ہوگیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! جو آدمی ساری ساری عمر روزے رکھے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی دو دن روزے رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا وہ کون ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا یہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جو آدمی ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی پھر آپ ﷺنے فرمایا ہر مہینے تین دن روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا پورے ایک زمانہ کے روزے کے برابر ہے اور عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے میں اللہ تعالی کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک سال پہلے کے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور عاشورہ کے دن روزہ رکھنے سے بھی اللہ تعالی کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک روزہ اس کے ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِىَّ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ الأَنْصَارِىِّ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ عُمَرُ رضى الله عنه رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً. قَالَ فَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقَالَ « لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ». أَوْ « مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ ». قَالَ فَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ قَالَ « وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمَيْنِ قَالَ « لَيْتَ أَنَّ اللَّهَ قَوَّانَا لِذَلِكَ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ قَالَ « ذَاكَ صَوْمُ أَخِى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ قَالَ « ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَيَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهِ ». قَالَ فَقَالَ « صَوْمُ ثَلاَثَةٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ « يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ فَقَالَ « يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ ». وَفِى هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ رِوَايَةِ شُعْبَةَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَسَكَتْنَا عَنْ ذِكْرِ الْخَمِيسِ لَمَّا نَرَاهُ وَهْمًا.
It was narrated from Abu Qatadah Al-Ansari [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) was asked about his fasting and the Messenger of Allah (SAW) got angry. ‘Umar [may Allah be pleased with them] said: “We are pleased with Allah as our lord, Islam as our religion, Muhammad as our Messenger and with our pledge as our oath of allegiance.”
Then he (SAW) was asked about fasting all the time. He said: “He has neither fasted nor broken his fast.” Then he was asked about fasting two days and breaking the fast for one and he said: “Who is able to do that?” Then he was asked about fasting one day and breaking the fast for two days and he said: “Would that Allah had given us the strength to do that.” Then he was asked about fasting one day and breaking the fast for two days and he said: “That is the fast of my brother Dawud.” He (SAW) was asked about fasting on Mondays and he said: “That is the day on which I was born and the day on which I was sent” – or “on which Revelation came to me.” He said: “Fasting three days of every month, and one Ramadan till the next, is like fasting for a lifetime.” And he was asked about fasting on the day of ‘Arafah. He said: “It expiates for the past and coming years.” He was asked about fasting on the day of ‘Ashura’ and he said: “It expiates for the past year.”
Muslim said: In this Hadith, in the narration by Shu’bah, it says: “He was asked about fasting on Mondays and Thursdays” and we refrained from mentioning Thursdays because we believe that this was a mistake.
حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسے آپ ﷺکے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہﷺ غصہ ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرنے لگے ہم اللہ تعالی کو رب مانتے ہوئے اور اسلام کو دین مانتے ہوئے اور محمد ﷺکو رسول مانتے ہوئے راضی ہیں اور جو ہم نے بیعت کی اس بیعت پر بھی راضی ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺسے صوم دہرکے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ اس نے افطار کیا ۔راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺسے دو دن کے روزے اور ایک دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا: اس کی طاقت کون رکھتا ہے۔اور پھر آپﷺسے ایک دن روزہ اور دو دن افطار کے بارے میں پوچھا گیا تو آپﷺنے فرمایا: کاش کہ اللہ تعالی ہمیں اس کی طاقت عطا کرتا۔راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ سے ﷺسے ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کرنے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺنے فرمایا یہ روزے میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺسے سوموار کے دن کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺنے فرمایا یہ وہ دن ہے جس میں مجھے پیدا کیا گیا اور اسی دن مجھے مبعوث کیا گیا اسی دن مجھ پر نازل کیا گیا ۔راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا ہر مہینے تین روزے اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ساری عمر کے روزوں کے برابر ہے۔ راوی کہتے ہیں آپ ﷺنے عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا گزرے ہوئے سال اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺنے فرمایا یہ روزہ گزرے ہوئے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ امام مسلم فرماتے ہیں اور اس حدیث میں شعبہ کی روایت میں ہے آپ ﷺسے پیر اور جمعرات کے دن کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ہم جمعرات کے ذکر سے خاموش رہے کیونکہ ہم اس میں وہم خیال کرتے ہیں۔
وَحَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from Shu’bah with this chain (a Hadith similar to no.2747).
ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔
وَحَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِىُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ فِى هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ فِيهِ الاِثْنَيْنِ وَلَمْ يَذْكُرِ الْخَمِيسَ.
Ghailan bin Jarir narrated with this chain a hadith like that of Shu’bah, except that he mentioned Monday but he did not mention Thursday.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح منقول ہے البتہ اس میں سوموار کا ذکر ہے جمعرات کا نہیں۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا مَهْدِىُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ غَيْلاَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِىِّ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ الأَنْصَارِىِّ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الاِثْنَيْنِ فَقَالَ « فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَىَّ ».
It was narrated from Adu Qatadah [Al-Ansari may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) was asked about fasting on Mondays and he said: “On it I was born and on it Revelation came to me.”
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا اس دن مجھے پیدا کیا گیا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
Chapter No: 37
بابُ اسْتِحْبَابِ دُخُولِ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَالْخُرُوجِ مِنْهَا مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى وَدُخُولِ بَلْدَةٍ مِنْ طَرِيقٍ غَيْرِ الَّتِي خَرَجَ مِنْهَا
It is recommended to enter the Makkah from the upper mountain and to exit from the lower mountain pass, and entering a city via a route other than that used for exit
مکہ مکرمہ میں بلندی والے حصہ سے داخل ہونے اور نچلے والے حصے سے نکلنے کا استحباب ، اور شہر میں باہر نکلنے والے راستے کے علاہ کسی اور راستے سے داخل ہونے کا استحباب
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ - وَلَمْ أَفْهَمْ مُطَرِّفًا مِنْ هَدَّابٍ - عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَهُ أَوْ لآخَرَ « أَصُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ ».
It was narrated from ‘Imran bin Husain [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) said to him – or to someone else -: “Did you fast at the end of Sha’ban?” He said: “No.” He said: “When you have ended the fast (of Ramadan), then fast two days.”
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ان سے یا کسی دوسرے سے فرمایا کہ کیا تم نے شعبان کے مہینے میں روزے رکھے ہیں۔؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺنے فرمایا کہ جب تو افطار کرے تو دو دنوں کے روزے رکھنا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ أَبِى الْعَلاَءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِرَجُلٍ « هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا ». قَالَ لاَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ ».
It was narrated from ‘Imran bin Husain [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) said to a man: “Did you fast at the end of this month at all?” He said: “No” The Messenger of Allah (SAW) said: ”When you have ended the Ramadan fast, then fast two days in place of that.”
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ایک آدمی سے فرمایا کیا تو نے اس مہینے کے وسط میں روزے رکھے ہیں؟ تو اس نے کہا نہیں آپ ﷺنے فرمایاعیدالفطر کے بعد اس کی جگہ دو روزے رکھنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ ابْنِ أَخِى مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِرَجُلٍ « هَلْ صُمْتَ مِنْ سِرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا ». يَعْنِى شَعْبَانَ. قَالَ لاَ. قَالَ فَقَالَ لَهُ « إِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ ». شُعْبَةُ الَّذِى شَكَّ فِيهِ قَالَ وَأَظُنُّهُ قَالَ يَوْمَيْنِ.
It was narrated from ‘Imran bin Husain [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) said to a man: “Did you fast at the end of this month at all?” – meaning Sha’ban. He said: “No” He said to him: “When you have ended the Ramadan fast, then fast one or two days” – Shu’bah is the one who was not sure. He (the narrator) said: “But I think he said two days.”
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے ایک آدمی سے فرمایا کیا تو نے اس مہینے یعنی شعبان کے وسط میں کچھ روزے رکھے ہیں؟ اس نے عرض کیا نہیں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جب تو رمضان کے روزے افطار کرلے تو ایک دن یا دو دن کے روزے رکھ لے۔شعبہ نے اس میں شک کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے آپ نے دو دن فرمایا۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ وَيَحْيَى اللُّؤْلُؤِىُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَانِئِ ابْنِ أَخِى مُطَرِّفٍ فِى هَذَا الإِسْنَادِ. بِمِثْلِهِ.
‘Abdullah bin Hani’ the son of the brother of Mutarrif narrated a similar report (as no.2753) with this chain.
ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
Chapter No: 38
بابُ اسْتِحْبَابِ الْمَبِيتِ بِذِي طَوًى عِنْدَ إِرَادَةِ دُخُولِ مَكَّةَ وَالاِغْتِسَالِ لِدُخُولِهَا، وَدُخُولِهَا نَهَارًا
It is recommended to stay overnight in Dhu Tuwa when intending to enter Makkah and to take bath before entering it
مکہ مکرمہ میں جب داخلہ ہو تو ذی طوی میں رات گزارنے اورغسل کرنے اور دن کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا استحباب
حَدَّثَنِى قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ وَأَفْضَلُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلاَةُ اللَّيْلِ ».
It was narrated that ‘Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said: “The best fast after Ramadan is Allah’s month, Muharram, and the best prayer after the obligatory prayers is prayer at night.””
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز ہے۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - يَرْفَعُهُ قَالَ سُئِلَ أَىُّ الصَّلاَةِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ وَأَىُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ « أَفْضَلُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ الصَّلاَةُ فِى جَوْفِ اللَّيْلِ وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ صِيَامُ شَهْرِ اللَّهِ الْمُحَرَّمِ ».
It was narrated from Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) was asked: “Which prayer is the best after the obligatory prayers, and which fasting is best after the month of Ramadan?” He said: “The best prayer after the prescribed prayer is prayer in the middle of the night, and the best fasting after the month of Ramadan is fasting in the month of Allah, Muharram.”
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں آپ ﷺسے پوچھا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز سب سے افضل ہے؟ اور رمضان کے مہینے کے بعد کون سے روزے سب سے افضل ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ فرض نمازے کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے اور رمضان کے مہینے کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ فِى ذِكْرِ الصِّيَامِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ.
A similar report (as no.2756) was narrated from ‘Abdul-Malik with this chain from the Prophet (SAW) about fasting.
ایک دیگر سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
Chapter No: 39
بابُ اسْتِحْبَابِ الرَّمَلِ فِي الطَّوَافِ وَالْعُمْرَةِ وَفِي الطَّوَافِ الأَوَّلِ فِي الْحَجِّ
It is recommended to perform Raml (walking quickly) during the Tawaf of Umrah and in the first Tawaf of Hajj
حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کا استحباب
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ - أَخْبَرَنِى سَعْدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ الْحَارِثِ الْخَزْرَجِىِّ عَنْ أَبِى أَيُّوبَ الأَنْصَارِىِّ - رضى الله عنه - أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ ».
It was narrated from Abu Ayyub Al-Ansari [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) said: “Whoever fasts Ramadan then follows it with six days of Shawwal, it is as if he fasted a lifetime.”
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا کہ جو آدمی رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے یہ ہمیشہ روزے رکھنے کی طرح ہے۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخُو يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَيُّوبَ الأَنْصَارِىُّ - رضى الله عنه - قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ. بِمِثْلِهِ.
Abu Ayyub Al-Ansari [may Allah be pleased with them] narrated: “I heard the Messenger of Allah (SAW) say…” a similar report (as no.2578).
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ - رضى الله عنه - يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
Abu Ayyub Al-Ansari [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said…” a similar report (as no.2758).
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔
Chapter No: 40
بابُ اسْتِحْبَابِ اسْتِلاَمِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ فِي الطَّوَافِ دُونَ الرُّكْنَيْنِ الآخَرَيْنِ
It is recommended to touch the two Yemeni corners in Tawaf and not the other two corners
طواف میں دویمانی رکنوں کے استلام کے استحباب کا بیان
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - أَنَّ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِى الْمَنَامِ فِى السَّبْعِ الأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِى السَّبْعِ الأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِى السَّبْعِ الأَوَاخِرِ ».
It was narrated from Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] that some men among the Companions of the Prophet (SAW) were shown Lailat Al-Qadar in their dreams, during the last seven (days of Ramadan). The Messenger of Allah (SAW) said: “I see that your dreams agree concerning the last seven (nights), so whoever wants to seek it, let him seek it in the last seven (nights).”
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺکے صحابہ میں سے کچھ آدمیوں کو خواب میں رمضان کے آخری ہفتہ میں لیلۃ القدر دکھائی گئی تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب میں دیکھنا آخری سات راتوں کے مطابق ہے تو جو آدمی لیلۃ القدر کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِى السَّبْعِ الأَوَاخِرِ ».
It was narrated from Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) said: “Seek Lailat Al-Qadar in the last seven (nights).”
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ لیلۃ القدر کو رمضان المبارک کی آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔
وَحَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ - رضى الله عنه - قَالَ رَأَى رَجُلٌ أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَرَى رُؤْيَاكُمْ فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَاطْلُبُوهَا فِى الْوِتْرِ مِنْهَا ».
It was narrated from Salim that his father [may Allah be pleased with them] said: “A man saw (in a dream) that Lailat Al-Qadar was the night of twenty-seventh. The prophet (SAW) said: “I see that your dreams indicate the last ten (nights), so seek it in the odd numbered ones thereof.”’
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے لیلۃ القدر کو رمضان کی ستائیسویں رات دیکھا تو نبیﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب رمضان کے آخری عشرہ میں واقع ہوا ہے تو تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ - رضى الله عنه - قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ « إِنَّ نَاسًا مِنْكُمْ قَدْ أُرُوا أَنَّهَا فِى السَّبْعِ الأُوَلِ وَأُرِىَ نَاسٌ مِنْكُمْ أَنَّهَا فِى السَّبْعِ الْغَوَابِرِ فَالْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ ».
Salim bin ‘Abdullah bin ‘Umar narrated that his father [may Allah be pleased with them] said: “I heard the Messenger of Allah (SAW) say, concerning Lailat Al-Qadar: ‘Some of you have been shown that it is in the first seven (nights), and some of you have been shown that it is in the last seven, so seek it during the last ten (nights).”’
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو لیلۃ القدر کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کچھ لوگوں نے لیلۃالقدر کو دیکھا کہ وہ ابتدائی سات راتوں میں ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو آخری سات راتوں میں لیلۃ القدر دکھائی گئی تو تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ - وَهُوَ ابْنُ حُرَيْثٍ - قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ - رضى الله عنهما - يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ - يَعْنِى لَيْلَةَ الْقَدْرِ - فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ عَجَزَ فَلاَ يُغْلَبَنَّ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِى ».
It was narrated that ‘Uqbah, who is Ibn Huraith, said: “I heard Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] say: “The Messenger of Allah (SAW) said: “Seek it in the last ten (nights),” meaning Lailat Al-Qadar, “and if one of you feels weak or tired, that should not cause you to miss the last seven (nights).”’
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی کمزور ہو یا عاجز ہو تو ہو آخری سات راتوں میں سستی نہ کرے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ - رضى الله عنهما - يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « مَنْ كَانَ مُلْتَمِسَهَا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ ».
Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] narrated that the prophet (SAW) said: “Whoever wants to seek it, let him seek it in the last ten (nights).”
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا کہ جو آدمی لیلۃ القدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ آخری عشرہ میں اس کو تلاش کرے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ عَنْ جَبَلَةَ وَمُحَارِبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَحَيَّنُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ ». أَوْ قَالَ « فِى السَّبْعِ الأَوَاخِرِ ».
It was narrated that Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Seek Lailat Al-Qadar in the last ten (nights)’ or he said: ‘in the last seven (nights).”’
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتےہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا تم لیلۃ القدر کو آخری عشرہ میں تلاش کرو یا آپ ﷺنے ارشاد فرمایا آخری ہفتہ میں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أَيْقَظَنِى بَعْضُ أَهْلِى فَنُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ ». وَقَالَ حَرْمَلَةُ « فَنَسِيتُهَا ».
It was narrated from ‘Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) said: “I was shown Lailat Al-Qadar, then one of my family woke me up and I was caused to forget it, so seek it in the last ten (nights).”
(One of the narrators) Harmalah said: “and I forgot it.”
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا مجھےلیلۃ القدر خواب میں دکھائی گئی پھر میرے گھر والوں میں سے کسی نے مجھے جگا دیا تو میں اس کو بھول گیا تو تم اس کو آخری عشرہ میں تلاش کرو اور حرملہ نے کہا کہ آپ ﷺکو لیلۃ القدر بھلا دی گئی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ - وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ - عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُجَاوِرُ فِى الْعَشْرِ الَّتِى فِى وَسَطِ الشَّهْرِ فَإِذَا كَانَ مِنْ حِينِ تَمْضِى عِشْرُونَ لَيْلَةً وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ يَرْجِعُ إِلَى مَسْكَنِهِ وَرَجَعَ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِى شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ الَّتِى كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ « إِنِّى كُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ ثُمَّ بَدَا لِى أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِى فَلْيَبِتْ فِى مُعْتَكَفِهِ وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِى كُلِّ وِتْرٍ وَقَدْ رَأَيْتُنِى أَسْجُدُ فِى مَاءٍ وَطِينٍ ». قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِىُّ مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِى مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَاءً.
It was narrated that ‘Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger Of Allah (SAW) used to observe I’tikaf during the middle ten days of the month. Then when twenty nights had passed, and the twenty-first came, he would go back to his home, and those who had been observing I’tikaf with him also went back home. Then one month he observed I’tikaf on that night when he used to go home. Then he Addressed the people and exhorted them as Allah willed, then he said: I used to observe I’tikaf during these ten days, so whoever was observing I’tikaf with me, let him stay in his place of I’tikaf, for I was shown this night, then I was caused to forget it, so seek it in the last ten nights, on every odd-numbered night, for I saw myself prostrating in water and mud.”’
Abu Sa’eed Al-Khudri said: “It rained on the night of the twenty-first, and the Masjid leaked at the place where the Messenger of Allah (SAW) prayed. I looked at him when he had finished praying Subh and his face was wet with mud and water.”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺمہینے کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے تو جب بیس راتیں گزر جاتیں اور اکیسویں رات آتی تو آپ اپنی رہائش گاہ کی طرف لوٹ جاتے اور وہ بھی لوٹ جاتے جو آپ ﷺکے ساتھ اعتکاف میں ہوتے تھے۔ پھر آپﷺ نے ایک مہینہ کی اس رات میں اعتکاف فرمایا کہ جس رات میں پہلے آپ گھر میں لوٹ جاتے تھے پھر آپ ﷺنے لوگوں کو خطبہ دیا اور جو اللہ نے چاہا وہ احکام لوگوں کو دئیے پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ میں پہلے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرتا تھا پھر میرے لئے ظاہر ہوا کہ میں آخری عشرہ میں اعتکاف کروں تو جو آدمی میرے ساتھ اعتکاف میں ہے تو وہ اعتکاف والی جگہ پر رات گزارے اور مجھے اس رات لیلۃ القدر دکھائی گئی تو میں اس کو بھول گیا ہوں تو تم اس کو آخری عشرہ کی طاق رات میں تلاش کرو اور میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ اکیسویں رات بارش ہوئی اور مسجد میں رسول اللہ ﷺکے نماز پڑھنے کی جگہ میں پانی ٹپکا تو جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ﷺکے چہرہ اقدس کی طرف دیکھا تو پانی اور مٹی لگی ہوئی تھی۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنْ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُجَاوِرُ فِى رَمَضَانَ الْعَشْرَ الَّتِى فِى وَسَطِ الشَّهْرِ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « فَلْيَثْبُتْ فِى مُعْتَكَفِهِ ». وَقَالَ وَجَبِينُهُ مُمْتَلِئًا طِينًا وَمَاءً.
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased them] said: “The Messenger of Allah (SAW) used to observe I’tikaf during Ramadan during the middle ten days…” and he quoted a similar Hadith (as no.2769), except that he said: “Let him stay in his place of I’tikaf.” And he said: “His forehead was streaked with mud and water.”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺرمضان کے مہینے کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور اس کے بعد اسی طرح حدیث بیان کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا کہ وہ اپنی اعتکاف والی جگہ میں ٹھہرے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس حال میں کہ آپ ﷺکی پیشانی پانی اور مٹی سے آلودہ تھی۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الأَنْصَارِىُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ فِى قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا حَصِيرٌ - قَالَ - فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِى نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ فَدَنَوْا مِنْهُ فَقَالَ « إِنِّى اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِى إِنَّهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ ». فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ قَالَ « وَإِنِّى أُرِيتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ وَأَنِّى أَسْجُدُ صَبِيحَتَهَا فِى طِينٍ وَمَاءٍ ». فَأَصْبَحَ مِنْ لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَقَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَاءَ فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَجَبِينُهُ وَرَوْثَةُ أَنْفِهِ فِيهِمَا الطِّينُ وَالْمَاءُ وَإِذَا هِىَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ.
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) observed I’tikaf during the first ten days of Ramadan, then he observed I’tikaf during the middle ten days, in a Turkish tent that had a reed mat over the door. He took hold of the mat and put it in the corner of the tent, then he put his head out and spoke to the people, who drew close to him. He said: ‘I observed I’tikaf during the first ten days, seeking this night, then I observed I’tikaf during the middle ten. Then someone came to me and I was told that it is in the last ten nights, so whoever among you wants to observe I’tikaf, let him do so.’ So the people observed I’tikaf with him. And he said: ‘I was shown that it is an odd-numbered night, and that I was prostrating the following morning in mud and water.’ On the morning of the twenty-first, when he got up to pray Subh, it had rained and the Masjid had leaked. When he came out after praying Subh, there was water and mud on his forehead and on the tip of his nose, and that was the night of the twenty-first, one of the last ten nights.”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے رمضان کے ابتدائی عشرہ میں اعتکاف فرمایا پھر آپﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف فرمایا جس کے دروازے پر چٹائی لگی ہوئی تھی راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺنے اپنے ہاتھ سے وہ چٹائی ہٹائی اور خیمہ کے ایک کونے میں اسے رکھ دیا پھر آپ ﷺنے اپنا سر مبارک خیمہ سے باہر نکالا اور لوگوں سے بات فرمائی تو وہ آپ ﷺکے قریب ہو گئے اور آپ ﷺنے فرمایا کہ میں نے اس رات کی تلاش میں پہلے عشرے میں اعتکاف کیا تھا پھر میں نے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا۔ پھر لایا گیا اور مجھ سے کہا گیا کہ یہ رات آخری عشرہ میں ہے تو تم میں سے جسے اعتکاف کرنا پسند ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اعتکاف کر لے تو لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا آپ ﷺنے فرمایا کہ میں نے اس رات کو طاق رات میں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ میں اسی طاق رات کی صبح کو مٹی اور پانی میں سجدہ کررہا ہوں آپ ﷺنے اکیسویں رات کی صبح تک قیام کیا صبح کے وقت بارش ہوئی اور مسجد سے پانی ٹپکا تو جس وقت آپ ﷺصبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺکی پیشانی اور ناک کی چوٹی کا کنارہ مٹی اور پانی سے آلودہ تھا اور یہ صبح آخری عشرہ کی اکیسویں رات کی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِى سَلَمَةَ قَالَ تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ - رضى الله عنه - وَكَانَ لِى صَدِيقًا فَقُلْتُ أَلاَ تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ فَقُلْتُ لَهُ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ نَعَمْ اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْعَشْرَ الْوُسْطَى مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ فَخَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنِّى أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّى نَسِيتُهَا - أَوْ أُنْسِيتُهَا - فَالْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ كُلِّ وِتْرٍ وَإِنِّى أُرِيتُ أَنِّى أَسْجُدُ فِى مَاءٍ وَطِينٍ فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلْيَرْجِعْ ». قَالَ فَرَجَعْنَا وَمَا نَرَى فِى السَّمَاءِ قَزَعَةً قَالَ وَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمُطِرْنَا حَتَّى سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ وَكَانَ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْجُدُ فِى الْمَاءِ وَالطِّينِ قَالَ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِى جَبْهَتِهِ.
It was narrated that Abu Salamah said: “We were talking about Lailat Al-Qadar, so I went to Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them], who was a friend of mine, and said: ‘Let’s go out to the palm trees.’ So he came out, wearing a khamisah, and I said to him: “Did you hear the Messenger of Allah (SAW) mention Lailat Al-Qadar?” He said: “Yes; we observed I’tikaf with the Messenger of Allah (SAW) during the middle ten days of Ramadan, and we came out on the morning of the twentieth. The Messenger of Allah (SAW) addressed us and said: ‘I was shown Lailat Al-Qadar but I forgot it’ – or ‘I was caused to forget it, so seek it in the last ten nights, on the odd-numbered nights. And I saw that I was prostrating in water and mud, so whoever was observing I’tikaf with the Messenger of Allah (SAW), let him go back.’ So we went back and we did not see any clouds in the sky, then a cloud came and it rained, until the roof of the Masjid, which was made of palm branches, flowed with water. The Iqamah was called for the prayer, and I saw the Messenger of Allah (SAW) prostrating in water and mud, until I saw the trace of mud on his forehead.”
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے لیلۃ القدر کے متعلق بحث کی پھر میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا جو کہ میرے دوست تھے میں نے ان سے کہا کیا آپ ہمارے ساتھ کھجوروں کے باغ تک نہیں نکلتے؟ وہ اپنے اوپر ایک چادر اوڑھے ہوئے میرے ساتھ نکلے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺسے لیلۃ القدر کا تذکرہ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا بیسویں کی صبح کوہم نکلے تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ لیلۃ القدر مجھے دکھائی گئی ہے اور میں اسے بھول گیا ہوں یا آپ ﷺنے فرمایا کہ مجھے بھلا دی گئی اور تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور میں نے خواب میں دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں تو جس آدمی نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ واپس لوٹ جائے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم واپس لوٹ گئے اور ہم نے آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نہیں دیکھا تھا حضرت ابوسعید کہتے ہیں کہ اچانک بادل آئے اور پھر بارش ہوئی یہاں تک کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی جو کہ کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی پھر نماز قائم کی گئی اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے ہیں حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺکی پیشانی مبارک میں مٹی کا نشان دیکھا۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ كِلاَهُمَا عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ وَفِى حَدِيثِهِمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ انْصَرَفَ وَعَلَى جَبْهَتِهِ وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرُ الطِّينِ.
A similar report (as no. 2772) was narrated from Yahya bin Abi Kathir with this chain. In their Hadith it says: “I saw the Messenger of Allah (SAW) when he had finished (praying) and on his forehead and the tip of his nose there were traces of mud.”
حضرت یحیی بن ابی کثیر سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے اور ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس وقت نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کی پیشانی اور ناک مبارک پر مٹی کے نشان تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ يَلْتَمِسُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَهُ فَلَمَّا انْقَضَيْنَ أَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَقُوِّضَ ثُمَّ أُبِينَتْ لَهُ أَنَّهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَأَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَأُعِيدَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ « يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا كَانَتْ أُبِينَتْ لِى لَيْلَةُ الْقَدْرِ وَإِنِّى خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ بِهَا فَجَاءَ رَجُلاَنِ يَحْتَقَّانِ مَعَهُمَا الشَّيْطَانُ فَنُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ الْتَمِسُوهَا فِى التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ ». قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا.
قَالَ أَجَلْ. نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْكُمْ. قَالَ قُلْتُ مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ قَالَ إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِى تَلِيهَا ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ وَهْىَ التَّاسِعَةُ فَإِذَا مَضَتْ ثَلاَثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِى تَلِيهَا السَّابِعَةُ فَإِذَا مَضَى خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِى تَلِيهَا الْخَامِسَةُ. وَقَالَ ابْنُ خَلاَّدٍ مَكَانَ يَحْتَقَّانِ يَخْتَصِمَانِ.
It was narrated from Abu Nadrah, that Abu Sa’eed Al-khudri [may Allah be pleased with him] said: “The Messenger of Allah (SAW) observed I’tikaf during the middle ten days of Ramadan, seeking Lailat Al-Qadar before it was shown to him. When they were over, he ordered that the tent be taken down, then he was shown that it (Lailat Al-Qadar) was in the last ten nights, so he ordered that the tent be put back, then he came out to the people and said: ‘O people, Lailat Al-Qadar was shown to me, and I came out to tell you about it, but two men came disputing, and the Shaitan was with them, and I was caused to forget it. So seek it in the last ten nights of Ramadan, seek it on the ninth, the seventh and the fifth.”’ I (Abu Nadrah) said: “O Abu Sa’eed, you know more about numbers than I do.” He said: “Yes we are bound to.” I said: “What are the ninth, the seventh and the fifth?” He said: “when twenty-one nights have passed and the next night is twenty-second, that it is the ninth. When twenty-three have passed, the next night is the seventh. And when twenty-five have passed, the next night is the fifth.”
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا آپ ﷺنے لیلۃ القدر کے ظاہر ہونے سے پہلے اسے تلاش کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ جب درمیانی عشرہ پورا ہوگیا تو آپ ﷺنے خیمہ کو نکالنے کا حکم فرمایا پھر آپ ﷺکو آگاہ کیا گیا کہ لیلۃ القدرآخری عشرہ میں ہے آپ ﷺنے پھر خیمہ لگانے کا حکم فرمایا پھر آپ ﷺلوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے لوگو! مجھےلیلۃ القدرکے بارے میں بتایا گیا تھا اور میں اس کی خبر دینے کے لئے نکلا تھا کہ دو آدمی لڑتے ہوئے نظر آئے ان کے ساتھ شیطان تھا تو میں اسے بھول گیا ہوں تو اب تم لیلۃ القدرکو رمضان کے آخری عشرہ نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا ابوسعید !ہم سے زیادہ گنتی کو تم جانتے ہو تو وہ کہنے لگے کہ ہاں اس بارے میں ہم تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں راوی نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ نویں اور ساتویں اور پانچویں کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا اکیسویں رات گزارنے کے بعد جو بائیسویں رات آتی ہے وہی نویں رات ہے اور جب بائیسویں رات گزارنے کے بعد چوبیسویں رات آتی ہے وہی ساتویں رات ہے اور جب پچیسویں رات گزارنے کے بعد چھبیسویں رات آتی ہے تو وہی پانچویں رات ہے۔
وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنِى الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ - وَقَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ - عَنْ أَبِى النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَأَرَانِى صُبْحَهَا أَسْجُدُ فِى مَاءٍ وَطِينٍ ». قَالَ فَمُطِرْنَا لَيْلَةَ ثَلاَثٍ وَعِشْرِينَ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَانْصَرَفَ وَإِنَّ أَثَرَ الْمَاءِ وَالطِّينِ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ. قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ يَقُولُ ثَلاَثٍ وَعِشْرِينَ.
It was narrated from ‘Abdullah bin Unias that the Messenger of Allah (SAW) said: ‘I was shown Lailat Al-Qadar then I was caused to forget it, but I was shown that on the (following) morning I would be prostrating in water and mud.” It rained on the night of the twenty-third, and the messenger of Allah (SAW) led us in prayer; when he finished, the traces of water and mud were on his forehead and nose.
Busr (a narrator) said: “’Abdullah bin Unais used to say: “The twenty-third.”’
حضرت عبداللہ بن انیس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی پھر اسے بھلا دیا گیا اور میں نے اس کی صبح دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں راوی کہتے ہیں کہ تیئسویں رات بارش ہوئی تو رسول اللہ ﷺنے ہمیں نماز پڑھائی آپ ﷺنماز سے فارغ ہوئے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے نشان تھے حضرت عبید اللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیئسویں رات کو لیلۃ القدر فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ « الْتَمِسُوا - وَقَالَ وَكِيعٌ - تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ».
It was narrated that ‘Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Seek Lailat Al-Qadar in the last ten nights of Ramadan.”’
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہےوہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ ابن نمیر نے کہا ” التمسوا“ وکیع نے کہا : ” تحروا“۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنْ عَبْدَةَ وَعَاصِمِ بْنِ أَبِى النَّجُودِ سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يَقُولُ سَأَلْتُ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ - رضى الله عنه - فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ. فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لاَ يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِى رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. ثُمَّ حَلَفَ لاَ يَسْتَثْنِى أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ فَقُلْتُ بِأَىِّ شَىْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ قَالَ بِالْعَلاَمَةِ أَوْ بِالآيَةِ الَّتِى أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لاَ شُعَاعَ لَهَا.
Zirr bin Hubaish said: “I asked Ubayy bin ka’b [may Allah be pleased with them]: ‘Your brother Ibn Mas’ud says that whoever prays Qiyam (night prayers) all year, he will find Lailat Al-Qadar.’ He said: ‘May Allah have mercy on him, he intended that the people should not rely (on just one night). But he knew that it is in Ramadan, and that it is in the last ten nights, and that it is the night of the twenty-seventh.’ Then he swore unequivocally that it is the twenty-seventh. I said: ‘On what basis do you say that, O Abu Al-Mundhir?’ He said: ‘By the sign of which the Messenger of Allah (SAW) told us: “On that day the sun rises with no rays.”
حضرت زر بن حبیش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا اور عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی سارا سال قیام کرے گا تو وہ لیلۃ القدر کو پالے گا ۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم فرمائے وہ یہ چاہتے تھے کہ کہیں لوگ ایک ہی رات پر نہ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں ورنہ یقینا وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ لیلۃ القدر رمضان میں ہے اور وہ بھی رمضان کے آخری عشرے میں ہے اور وہ رات ستائیسویں رات ہے پھر انہوں نے بغیر ان شاء اللہ کے قسم کھائی کہ لیلۃ القدر ستائیسویں رات ہے میں نے عرض کیا اے ابوالمنذر! آپ یہ بات کس وجہ سے فرما رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اس دلیل اور نشانی کی بنا پر کہ جس کی خبر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے کہ اس رات کے بعد جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعائیں نہیں ہوتیں۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِى لُبَابَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ أُبَىٌّ فِى لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَاللَّهِ إِنِّى لأَعْلَمُهَا - قَالَ شُعْبَةُ وَأَكْبَرُ عِلْمِى - هِىَ اللَّيْلَةُ الَّتِى أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِقِيَامِهَا هِىَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِى هَذَا الْحَرْفِ هِىَ اللَّيْلَةُ الَّتِى أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ وَحَدَّثَنِى بِهَا صَاحِبٌ لِى عَنْهُ.
It was narrated that Ubayy bin ka’b [may Allah be pleased with them] said concerning Lailat Al-Qadar: “By Allah, I know it” – (one of the narrators) Shu’bah said: “To the best of my knowledge” – “it is the night which the Messenger of Allah (SAW) commanded us to spend in prayer, it is the night of the twenty-seventh.”
Shu’bah was uncertain about this phrase: “It is the night which the Messenger of Allah (SAW) commanded us (to spend in prayer).” He said: “A friend of mine narrated it to me from him.”
حضرت زر بن حبیش سے روایت ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم! میں اس رات کو جانتا ہوں شعبہ نے کہا کہ حضرت ابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ اس بات پر یقین ہے کہ یہ وہی رات ہے کہ جس رات میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں قیام کا حکم فرمایا اور وہ ستائیسویں رات ہے۔ شعبہ کو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ان الفاظ میں شک ہے کہ یہ وہی رات ہے کہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ - وَهُوَ الْفَزَارِىُّ - عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ - عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَيُّكُمْ يَذْكُرُ حِينَ طَلَعَ الْقَمَرُ وَهُوَ مِثْلُ شِقِّ جَفْنَةٍ ».
It was narrated that Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] said: “We are talking about Lailat Al-Qadar in the presence of the Messenger of Allah (SAW), and he said: ‘Who among you remembers when the moon rose looking like a part of a bowl?”’
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے پاس لیلۃ القدر کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ تم میں سے کس کو یاد ہے کہ جس وقت چاند طلوع ہوا لیلۃ القدر وہ رات ہے کہ جس میں چاند طشت کے ایک ٹکڑے کی طرح طلوع ہوتا ہے۔