Chapter No: 1
باب جَوَازِ الإِغَارَةِ عَلَى الْكُفَّارِ الَّذِينَ بَلَغَتْهُمْ دَعْوَةُ الإِسْلاَمِ مِنْ غَيْرِ تَقَدُّمِ الإِعْلاَمِ بِالإِغَارَةِ
The permissibility of raiding; upon the disbelievers to whom the call of Islam has reached, without any prior ultimatum
جن کافروں کو اسلام کی دعوت دی جاچکی ہو تو ان کو دوبارہ دعوت دیئے بغیر جنگ کرنے کا جواز
حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لاَدَّعَى نَاسٌ دِمَاءَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَهُمْ وَلَكِنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ».
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (s.a.w) said: "If people were given on the basis of their claims, people would claim the lives and property of men. Rather the oath should be sworn by the defendant."
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر لوگوں کو ان کے دعووں کے مطابق فیصلہ کردیا جائے تو لوگ دوسرے لوگوں کے خون اور اموال کا دعوی کربیٹھیں گے لیکن مدعی علیہ پر قسم ہے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (s.a.w) ruled that the oath should be sworn by the defendant.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ کیا ہے ۔
Chapter No: 2
بابُ تَأْمِيرِ الإِمَامِ الأُمَرَاءَ عَلَى الْبُعُوثِ وَوَصِيَّتِهِ إِيَّاهُمْ بِآدَابِ الْغَزْوِ وَغَيْرِهَا
The appointment of the leaders for expeditions by the Imam and advising them about the manners of war and the like
لشکر کا امیر بنانے اور اسے وصیت اور جہاد کے آداب وغیرہ کے احکام دینے کا بیان
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (s.a.w) judged on the basis of a witness and an oath.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ کیا ہے ۔
Chapter No: 3
بابُ فِي الأَمْرِ بِالتَّيْسِيرِ وَتَرْكِ التَّنْفِيرِ
Concerning the command to show leniency and avoid disinclination (towards religion)
آسانی پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے والے کاموں کو چھوڑنے کا حکم
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَىَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِى لَهُ عَلَى نَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ مِنْهُ فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلاَ يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ بِهِ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ ».
It was narrated that Umm Salamah said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "You refer your disputes to me, but one of you may be more eloquent in arguing than the other, and I judge in his favor because of what I hear from him. If I allocate to a person something that is his brother's right, let him not take it, for I have allocated him a piece of Fire."
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنا جھگڑا میرے پاس لاتے ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے موقف کو دوسرے سے عمدہ طر یقے سے پیش کرنے والا ہو اور میں اُس کے لیے اس بات پر فیصلہ کردوں جو میں نے اُس سے سنا ہو، سو جس شخص کو میں اس کے بھائی کا حق دے دوں وہ اس کو نہ لے کیونکہ میں اس کو آگ کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں ۔
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ كِلاَهُمَا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
A similar report (as no. 4473) was narrated from Hisham with this chain.
یہ حدیث دو اور سندوں سے اسی طرح مروی ہے۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَمِعَ جَلَبَةَ خَصْمٍ بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ « إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِى الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَهُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِى لَهُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِىَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَحْمِلْهَا أَوْ يَذَرْهَا ».
It was narrated from Umm Salamah, the wife of the Messenger of Allah (s.a.w), that the Messenger of Allah (s.a.w) heard noise of a dispute by the door of his apartment. He went out to them and said: "I am only human. Disputants come to me and one of them may be more eloquent than the other, so I think that he is telling the truth and I rule in his favor. If I rule in a person's favor concerning the rights of another Muslim, it is no more than a piece of Fire, so let him burden himself with it or forsake it."
حضرت اُم سلمہ نبیﷺ کی زوجہ محترمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے جھگڑے والے کا شور اپنے حجرہ کے دروازے پر سنا تو ان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا میں صرف ایک بشر ہوں، میرے پاس کوئی شخص مقدمہ لاتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص اپنے دعوی کو دوسرے کی بہ نسبت زیادہ اچھی طرح پیش کرے اور میں اس کو سچا گمان کرلوں ، اگر بالفرض میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں ، تو جس آدمی کے لیے میں دوسرے مسلمان کے حق کا فیصلہ کردوں تو وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے وہ اس کو اٹھالے یا چھوڑ دے۔
وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلاَهُمَا عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ. وَفِى حَدِيثِ مَعْمَرٍ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لَجَبَةَ خَصْمٍ بِبَابِ أُمِّ سَلَمَةَ.
A Hadith like that of Yunus (no. 4475) was narrated from Az-Zuhri with this chain. According to the Hadith of Ma'mar: She (i.e., Umm Salamah) said: The Messenger of Allah (s.a.w) heard the sound of a dispute by her door.
دو اور سندوں سے یہ حدیث مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر کسی آدمی کے جھگڑنے کی آواز سنی ۔
Chapter No: 4
باب تَحْرِيمِ الْغَدْرِ
About prohibition of treachery
عہد شکنی کی حرمت
حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ امْرَأَةُ أَبِى سُفْيَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ لاَ يُعْطِينِى مِنَ النَّفَقَةِ مَا يَكْفِينِى وَيَكْفِى بَنِىَّ إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمِهِ. فَهَلْ عَلَىَّ فِى ذَلِكَ مِنْ جُنَاحٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خُذِى مِنْ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ مَا يَكْفِيكِ وَيَكْفِى بَنِيكِ ».
It was narrated that 'Aishah said: Hind bint 'Utbah, the wife of Abu Sufyan, entered upon the Messenger of Allah (s.a.w) and said: O Messenger of Allah, Abu Sufyan is a stingy man and he does not give me enough maintenance for myself and my children, unless I take from his wealth without his knowledge. Is there any sin on me for that? The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Take from his wealth on a reasonable basis, whatever is sufficient for yourself and your children."
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ زوجہ ابوسفیان ہند بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ابوسفیان بخیل آدمی ہیں وہ مجھے میری اور میری اولاد کے بقدر کفایت خرچہ نہیں دیتے ہاں یہ کہ جو میں اس کے مال میں سے اس کو بتائے بغیر لے لوں کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم اس کے مال سے دستور کے مطابق اتنا لے سکتی ہو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کفایت کرے۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٍ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ - يَعْنِى ابْنَ عُثْمَانَ - كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
It was narrated from Hisham with this chain (a similar Hadith as no. 4477).
امام مسلم نے اس حدیث کی تین سندیں بیان کی ہیں اور یہ حدیث ان تینوں سندوں سے مروی ہے۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يُذِلَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ وَمَا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يُعِزَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَأَيْضًا وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ ». ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مُمْسِكٌ فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِى عَلَيْهِمْ بِالْمَعْرُوفِ ».
It was narrated that 'Aishah said: Hind came to the Prophet (s.a.w) and said: O Messenger of Allah, by Allah, there was no household on earth upon whom I would have loved to see Allah bring disgrace more than your household, but now there is no household on earth upon whom I would love to see Allah bring honor more than your household. The Prophet (s.a.w) said: "And that (love) will increase, by the One in Whose Hand is my soul." Then she said: O Messenger of Allah, Abu Sufyan is a niggardly man. Is there any sin on me if I spend on his children from his wealth without his knowledge? The Prophet (s.a.w) said: "There is no sin on you if you spend on them on a reasonable basis."
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! اللہ کی قسم روئے زمین پر مجھے کسی گھر والے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ پسند نہ تھی اور اب روئے زمین پر کسی گھرانے کی عزت مجھے آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ پسند ومحبوب نہیں ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ابھی یہ محبت اور بڑھے گی، پھر اس نے عرض کی اے اللہ کے رسولﷺ! ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں اگر میں اس کے مال میں سے کچھ اس کی اجازت کے بغیر اس کے بچوں پر خرچ کروں تو کچھ گناہ ہوگا؟نبیﷺ نے فرمایا: تجھے گناہ نہیں ہے اگر تو ان پر دستور کے موافق خرچ کرے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِى الزُّهْرِىِّ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَأَيْضًا وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ ».
ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِى لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَهَا « لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ».
'Urwah bin Az-Zubair narrated that 'Aishah said: Hind bint 'Utbah bin Rabi'ah came and said: O Messenger of Allah, by Allah there was no household on earth whom I would love to see humiliated more than your household, but now there is no household on earth whom I would love to see honored more than your household. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "And that (love) will increase, by the One in Whose Hand is my soul." Then she said: O Messenger of Allah, Abu Sufyan is a niggardly man. Is there any sin on me if I feed our children from what he has? He said: "No, but do that on a reasonable basis."
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا اللہ کے رسولﷺ! اللہ کی قسم آپ کے گھر والوں کی ذلت مجھے روئے زمین پر سب سے زیادہ پسند تھی اور آج ایسا دن آگیا ہے کہ آپ کے گھر والوں کی عزت دنیا کے تمام گھروں کی عزت سے زیادہ محبوب ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ابھی یہ محبت اور بڑھے گی، پھر ہند نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ابو سفیان کنجوس آدمی ہے اگر میں اس کے مال سے اپنے بچوں کو کچھ کھلادوں تو مجھ پر کوئی گنا ہ ہوگا؟آپﷺنے فرمایا: نہیں ، ہاں دستور کے مطابق کھلانا۔
Chapter No: 5
باب جَوَازِ الْخِدَاعِ فِي الْحَرْبِ
Concerning the permissibility of using stratagem in war
جنگ میں دشمن کو دھوکہ دینے کا جواز
حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلاَثًا وَيَكْرَهُ لَكُمْ ثَلاَثًا فَيَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَيَكْرَهُ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Allah likes three things for you and dislikes three things for you. He likes for you to worship Him and not associate anything with Him, and to hold fast to the rope of Allah altogether and not be divided; and He dislikes for you to gossip, to ask too much and to waste money."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالی تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھامے رکھو اور متفرق نہ ہو، اور اللہ تعالیٰ فضول بحث کرنے ، بکثرت سوال کرنے ، اور مال ضائع کرنے کو ناپسند فرماتے ہیں۔
وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَيَسْخَطُ لَكُمْ ثَلاَثًا. وَلَمْ يَذْكُرْ وَلاَ تَفَرَّقُوا.
A similar report (as no. 4483) was narrated from Suhail with this chain, except that he said: (The Prophet (s.a.w.) said:) He does not like three things for you. And he did not mention: and do not be divided.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے ، البتہ اس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے ناراض ہوتے ہیں اور اس میں یہ نہیں ہے کہ تم متفرق نہ ہو۔
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِىُّ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَمَنْعًا وَهَاتِ وَكَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ».
It was narrated from Al-Mughirah bin Shu'bah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Allah has forbidden to you disobedience to mothers, burying daughters alive, and withholding the rights of others and asking of them. And He dislikes three things for you: gossip, asking too much and wasting money."
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول االلہ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ کام حرام کئے ہیں : ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا، حق نہ دینا ، ناحق مانگنا، اور تین کام ناپسند فرمائے ہیں : فضول بحث کرنا، بکثرت سوال کرنا، اور مال ضائع کرنا۔
وَحَدَّثَنِى الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْبَانَ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. مِثْلَهُ. غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَحَرَّمَ عَلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. وَلَمْ يَقُلْ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ.
A similar report (as no. 4483) was narrated from Mansur with this chain, except that he said: the Messenger of Allah (s.a.w) forbade to you, and he did not say: Allah forbade to you.
یہ حدیث ایک اور سند سےبھی اسی طرح مروی ہے ، البتہ اس میں یہ ہےکہ رسول اللہ ﷺنے یہ کام تم پر حرام کئے ہیں اور یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نےتم پر یہ کام حرام کیے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ حَدَّثَنِى ابْنُ أَشْوَعَ عَنِ الشَّعْبِىِّ حَدَّثَنِى كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَىَّ بِشَىْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ».
It was narrated from Ash-Sha'bi: The scribe of Al-Mughirah bin Shu'bah told me: Mushahwiyah wrote to Al-Mughirah (saying): Write for me something that you heard from the Messenger of Allah (s.a.w). He wrote to him: I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "Allah dislikes three things for you: gossip, wasting money and asking too much."
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کو خط لکھا کہ تم نے رسو ل اللہﷺسے جو حدیث سنی ہو وہ مجھے لکھ کر بھیجو، حضرت مغیرہ نے لکھا کہ میں نے رسو ل اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے تین کاموں کو ناپسند فرماتے ہیں فضول بحث کرنا، مال ضائع کرنا ، اور بکثرت سوال کرنا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِىُّ عَنْ وَرَّادٍ قَالَ كَتَبَ الْمُغِيرَةُ إِلَى مُعَاوِيَةَ سَلاَمٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ ثَلاَثًا وَنَهَى عَنْ ثَلاَثٍ حَرَّمَ عُقُوقَ الْوَالِدِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَلاَ وَهَاتِ.
وَنَهَى عَنْ ثَلاَثٍ قِيلٍ وَقَالٍ وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ ».
It was narrated that Warrad said: Al-Mughirah wrote to Mushahwiyah: I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "Allah has forbidden three things and disallowed three things. He has forbidden disobedience to parents, burying daughters alive and withholding the rights of others and asking of them; and He has disallowed three things: gossip, asking too much and wasting money."
ورّاد سے روایت ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا : سلام علیک اس کے بعد واضح ہو کہ میں نے رسو ل اللہﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے تین چیزیں حرام کردی ہیں ، اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے ۔ والد کی نافرمانی کرنا، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا، اور حق کو روکنا اور ناحق مانگنا حرام ہے۔اور جن تین چیزوں سے منع فرمایا ہے وہ یہ ہیں: فضول بحث کرنا، بکثرت سوال کرنا، اور مال ضائع کرنا ہے۔
Chapter No: 6
بابُ كَرَاهَةِ تَمَنِّيْ لِقَاءِ الْعَدُوِّ وَالأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
Concerning the disapproval of wishing for an encounter with the enemy, and the command to be steadfast at the time of encounter
دشمن سے مقابلہ کی تمنا کرنے کی ممانعت اور مقابلہ کے وقت ثابت قدمی کا حکم
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ. وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ ».
It was narrated from 'Amr bin Al-'As that he heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "If a judge passes a judgment, having striven to reach a decision, and he gets it right, he will have two rewards. If he passes a judgment, having striven to reach a decision, and he gets it wrong, he will have one reward."
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب حاکم اجتہاد سے فیصلہ کرے اور وہ فیصلہ صحیح ہو تو اس کو دو ہرا اجر ملتا ہے ، اور اگر وہ اجتہاد سے فیصلہ کرے اور فیصلہ غلط ہو تو اس کو ایک اجر ملتا ہے۔
وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عُمَرَ كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ فِى عَقِبِ الْحَدِيثِ قَالَ يَزِيدُ فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.
A similar report (as no. 4487) was narrated from 'Abdul-'Aziz bin Muhammad, and at the end of the Hadith he added: Yazid said: I narrated this Hadith to Abu Bakr bin Muhammad bin 'Amr bin Hazm, and he said: This is what Abu Salamah narrated to me from Abu Hurairah.
ایک اور سند سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اس کے آخر میں یہ اضافہ ہے کہ یزید کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابو بکر بن محمد سے بیان کی تو انہوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ نے اسی طرح ابو ہریرہ سے روایت کی ہے۔
وَحَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ - يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِىَّ - حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِى يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِىُّ بِهَذَا الْحَدِيثِ مِثْلَ رِوَايَةِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا.
Yazid bin 'Abdullah bin Usamah bin Al-Had Al-Laithi narrated a Hadith like that of 'Abdul-'Aziz bin Muhammad (no. 4488), with both chains.
ایک اور دیگر سند سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
Chapter No: 7
باب اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ بِالنَّصْرِ عِنْدَ لِقَاءِ الْعَدُوِّ
The recommendation of supplication for victory at the time of encounter with enemy
دشمن سے مقابلہ کے وقت فتح کی دعا کرنے کا استحباب
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ. قَالَ كَتَبَ أَبِى - وَكَتَبْتُ لَهُ - إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ وَهُوَ قَاضٍ بِسِجِسْتَانَ أَنْ لاَ تَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يَحْكُمْ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ ».
It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah said: My father wrote - and I wrote it down for him - to 'Ubaidullah bin Abi Bakrah, who was the Qazi of Sijistan, (telling him): Do not pass judgment between two people when you are angry, for I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "No one should pass judgment between two people when he is angry."
عبد الرحمن بن ابی بکرہ سے روایت ہے کہ میرے والد نے عبیداللہ بن ابی بکرہ قاضی سجستان کو لکھوایا اور میں نے لکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ مت کرو، کیونکہ میں نے رسو ل اللہ ﷺسے سنا ہے کہ آپﷺنے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بھی غصہ کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔
وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ح وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ زَائِدَةَ كُلُّ هَؤُلاَءِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِى عَوَانَةَ.
A Hadith like that of Abu 'Awanah (no. 4490) was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah, from his father, from the Prophet (s.a.w).
چھ مختلف سندوں سے یہ حدیث اسی طرح حضرت ابو بکرہ سے مروی ہے
Chapter No: 8
باب تَحْرِيمِ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فِي الْحَرْبِ
Concerning the forbiddance of killing the woman and children during the war
جنگ میں عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلاَلِىُّ جَمِيعًا عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ».
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Whoever introduces something into this matter of ours that is not part of it will have it rejected."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں کسی ایسی عبادت کا ایجاد کیا جس کی اصل دین میں نہ ہو تو وہ چیز مردود ہے۔
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِى عَامِرٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِىُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ لَهُ ثَلاَثَةُ مَسَاكِنَ فَأَوْصَى بِثُلُثِ كُلِّ مَسْكَنٍ مِنْهَا قَالَ يُجْمَعُ ذَلِكَ كُلُّهُ فِى مَسْكَنٍ وَاحِدٍ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَتْنِى عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ».
It was narrated that Sa'd bin Ibrahim said: I asked Al-Qasim bin Muhammad about a man who had three dwellings and left a will concerning one third of each dwelling. He said: That could all be combined in one dwelling. Then he said: 'Aishah told me that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Whoever does something that is not in accordance with this matter of ours will have it rejected."
سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے پاس رہائش کے تین مکانات ہوں اور وہ ہر مکان میں سے ایک تہائی کی وصیت کرے تو کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: کہ سب کو ایک مکان میں جمع کیا جائے گا ، پھر کہا: کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس آدمی نے ایسا عمل کیا جس کی اصل ہمارے دین میں نہیں ہے وہ مردود ہے۔
Chapter No: 9
باب جَوَازِ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فِي الْبَيَاتِ مِنْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ
Concerning the permissibility of unintentionally killing the woman and children during the night raids
شب خون میں بلاقصد عورتوں اور بچوں کے مارنے کا جواز
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِى عَمْرَةَ الأَنْصَارِىِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِىِّ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ الَّذِى يَأْتِى بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا ».
It was narrated from Zaid bin Khalid Al-Juhani that the Prophet (s.a.w) said: "Shall I not tell you of the best of witnesses?" The one who gives his testimony before being asked for it."
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: کیا میں تمہیں بہترین گواہ نہ بتلاؤں ؟ اور وہ یہ ہے کہ جو سوال کرنے سے پہلے گواہی دے دے۔
Chapter No: 10
باب جَوَازِ قَطْعِ أَشْجَارِ الْكُفَّارِ وَتَحْرِيقِهَا
The permissibility of cutting down the trees of disbelievers and burning them
کافروں کے درختوں کو کاٹنے اور جلانے کا جواز
حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِى شَبَابَةُ حَدَّثَنِى وَرْقَاءُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا. فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ أَنْتِ. وَقَالَتِ الأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ. فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ ائْتُونِى بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا.
فَقَالَتِ الصُّغْرَى لاَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا. فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى ». قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْيَةَ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "There were two women who had their sons with them. The wolf came and took away the son of one of them, and she said to her companion: 'The wolf has taken your son.' The other said: No, it has taken your son. They referred for judgment to Dawud, and he ruled in favor of the elder woman. They went out to Sulaiman, the son of Dawud, and told him about that, and he said: 'Bring me a knife and I will divide him between you.' The younger woman said: 'No, may Allah have mercy on you! He is her son.' So he ruled in favor of the younger woman."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا دو عورتیں جارہی تھیں، ان کے ساتھ ان کے اپنے اپنے بیٹے تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک عورت کے بیٹے کو اٹھا کر لے گیا، تو اس دوسری نے کہا کہ وہ تیرے بیٹے کو اٹھا کر لے گیا ہے۔ ان دونوں نے حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس اپنا مقدمہ پیش کیا تو آپ علیہ السلام نے بڑی کے لیے فیصلہ کردیا۔ وہ نکلیں اور سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ کو اس کی خبر دی آپ علیہ السلام نے فرمایا: میرے پاس چھری لے آؤ تاکہ میں اسے تمہارے درمیان کاٹ دوں تو چھوٹی نے کہا: ایسا نہ کرو اللہ آپ پر رحمت فرمائے وہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو آپ نے چھوٹی ہی کے لیے اس بچے کا فیصلہ کردیا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ ع نہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم! میں نے آج تک سکین (چھری) سنا ہی نہیں ہم تو اسے مدیہ کہتے ہیں۔
وَحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى حَفْصٌ - يَعْنِى ابْنَ مَيْسَرَةَ الصَّنْعَانِىَّ - عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ح وَحَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ - وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ جَمِيعًا عَنْ أَبِى الزِّنَادِ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ وَرْقَاءَ.
A Hadith like that of Warqa' (no. 4495) was narrated from Abu Az-Zinnad with this chain.
دو اور سندوں سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔