Chapter No: 11
باب إِقْبَالِ الرُّومِ فِي كَثْرَةِ الْقَتْلِ عِنْدَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ
The involvement of the Romans in most of the fighting when Ad-Dajjal emerges
دجال کے زمانہ میں رومی عیسائیوں کا پیش قدمی کرنا اور قتل عام کرنا
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ حُجْرٍ - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ الْعَدَوِىِّ عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرَى إِلاَّ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ جَاءَتِ السَّاعَةُ. قَالَ فَقَعَدَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ إِنَّ السَّاعَةَ لاَ تَقُومُ حَتَّى لاَ يُقْسَمَ مِيرَاثٌ وَلاَ يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ. ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا - وَنَحَّاهَا نَحْوَ الشَّأْمِ - فَقَالَ عَدُوٌّ يَجْمَعُونَ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الإِسْلاَمِ. قُلْتُ الرُّومَ تَعْنِى قَالَ نَعَمْ وَتَكُونُ عِنْدَ ذَاكُمُ الْقِتَالِ رَدَّةٌ شَدِيدَةٌ فَيَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لاَ تَرْجِعُ إِلاَّ غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِىءُ هَؤُلاَءِ وَهَؤُلاَءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لاَ تَرْجِعُ إِلاَّ غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِىءُ هَؤُلاَءِ وَهَؤُلاَءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لاَ تَرْجِعُ إِلاَّ غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِىءُ هَؤُلاَءِ وَهَؤُلاَءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَدَ إِلَيْهِمْ بَقِيَّةُ أَهْلِ الإِسْلاَمِ فَيَجْعَلُ اللَّهُ الدَّبْرَةَ عَلَيْهِمْ فَيَقْتُلُونَ مَقْتَلَةً - إِمَّا قَالَ لاَ يُرَى مِثْلُهَا وَإِمَّا قَالَ لَمْ يُرَ مِثْلُهَا - حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ لَيَمُرُّ بِجَنَبَاتِهِمْ فَمَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيْتًا فَيَتَعَادُّ بَنُو الأَبِ كَانُوا مِائَةً فَلاَ يَجِدُونَهُ بَقِىَ مِنْهُمْ إِلاَّ الرَّجُلُ الْوَاحِدُ فَبِأَىِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أَىُّ مِيرَاثٍ يُقَاسَمُ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِى ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِى أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنِّى لأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ يَوْمَئِذٍ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ يَوْمَئِذٍ ». قَالَ ابْنُ أَبِى شَيْبَةَ فِى رِوَايَتِهِ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ.
It was narrated that Yusair bin Jabir said: "A red wind blew in Al-Kufah, and there came a man who had no concern except to say: 'O' Abdullah bin Mas'ud, the Hour has come.' He sat up, as he had been reclining, and said: 'The Hour will not begin until shares of inheritance are not distributed, and there is no rejoicing over spoils of war.' Then he gestured with his hand like this, in the direction of Ash-Sham, and said: 'An enemy will gather against the people of Islam, and the people of Islam will gather against them.' I said: 'Do you mean the Byzantines?' He said: 'Yes.' He said: 'Then there will be a retreat. The Muslims will send out a detachment to fight to the death and not return unless they are victorious. They will fight until night intervenes, then both sides will go back, neither having prevailed, and that detachment will have been wiped out. Then the Muslims will send out a detachment to fight to the death and not return unless they are victorious. They will fight until night intervenes, then both sides will go back, neither having prevailed, and that detachment will have been wiped out. Then the Muslims will send out a detachment to fight to the death and not return unless they are victorious. They will fight until evening comes, then both sides will go back, neither having prevailed, and that detachment will have been wiped out. "Then on the fourth day, the rest of the Muslims will set out to join them, and Allah will decree that the enemy be routed, and they will fight a battle the like of which has never been seen. If a bird were to fly over their flanks, it would not reach the end of them before falling down dead. Out of every group of one hundred relatives, you will find only one man left alive, so what joy can there be in spoils of war, and what inheritance can be distributed? While they are like that, they will hear of an even greater calamity. The cry will reach them that Ad-Dajjal has taken their place among their offspring. So they will throw aside whatever is in their hands and will go there, sending ten horsemen ahead of them as scouts."' The Messenger of Allah (s.a.w) said: "I know their names, and the names of their fathers, and the colors of their horses. They will be the best horsemen on the face of the earth at that time, or, among the best horsemen on the face of the earth at that time."
یسیر بن جابر بیان کرتےہیں کہ ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی ، ایک آدمی جس کا تکیہ کلام یہ تھا کہ سنو اے عبد اللہ بن مسعود ! قیامت آگئی ہے ،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ٹیک لگائے بیٹھے تھے ،سنبھل کر بیٹھ گئے اور فرمایا: اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک میراث کی تقسیم اور مال غنیمت کی خوشی کو چھوڑا نہ جائے، پھر شام کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا: (وہاں) اسلام کے دشمن جمع ہوں گے اور ان کے مقابلہ کے لیے مسلمان جمع ہوں گے ، میں نے کہا: آپ کی مراد رومی ہیں ، انہوں نے فرمایا: ہاں ! اس وقت سخت شدت کی جنگ ہوگی ، مسلمان ایک ایسا لشکر بھیجیں گے کہ وہ خواہ مرجائیں لیکن کامیابی کے بغیر واپس نہ لوٹیں ، پھر مسلمان خوب جنگ کریں گے یہاں تک کہ ان کے درمیان رات کا پردہ حائل ہوجائے گا ، پھر یہ دستہ بھی لوٹ آئے گا اور وہ دستہ بھی لوٹ آئے گا اور ان میں سےکسی کو غلبہ نہیں ہوگا ، پھر وہ دستہ ہلاک ہوجائے گا ، پھر مسلمان ایک اور دستہ بھیجیں گے کہ وہ بغیر کامیابی کے واپس نہ لوٹے خواہ مرجائے ، پھر وہ جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کےدرمیان رات کا پردہ حائل ہوگا ، پھر یہ دستہ اور دوسرا دستہ دونوں واپس آئیں گے اور ان میں سے کوئی کامیاب نہیں ہوگا ، اور وہ دستہ ہلاک ہوجائے گا ، پھر مسلمان ان کی طرف اور دستہ بھیجیں گے کہ وہ بغیر کامیابی کے نہ لوٹے خواہ مرجائے ، پھر وہ شام تک جنگ کرتے رہیں گے ، پھر یہ اور وہ لوٹ آئیں گے اور کوئی دستہ غالب نہیں ہوگا ، اور وہ دستہ ہلاک ہوچکا ہوگا ، اور جب چوتھا دن ہوگا تو باقی مسلمان ان پر حملہ کردیں گے ،پھر اللہ تعالیٰ کافروں کو شکست مسلط کردے گا ، وہ ایسی جنگ ہوگی کہ اس سے پہلے ایسی جنگ کی مثال دیکھی نہیں ہوگی ، یہاں تک کہ پرندے بھی ان کے پہلوؤں سے گزریں گے ، وہ ان سے آگے نہیں بڑھ سکیں گے اور مردہ ہوکر گر پڑیں گے ، ایک باپ کی اولاد سو تک ہوگی ، ان میں سے ایک کے سوا اور کوئی باقی نہیں بچے گا ، اس صورت میں مال غنیمت سے کیا خوشی ہوگی اور کیسے وراثت تقسیم ہوگیا ، مسلمان اسی حالت سے دوچار ہوں گے کہ اس سے بڑی افتاد آپڑے گی ، ایک چیخ سنائی دے گی کہ مسلمانوں کی اولاد میں دجال آچکا ہے ، ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہوگا وہ اس کو چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہوں گے اور دس گھڑ سواروں کا ہر اول دستہ بھیجیں گے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: میں ان گھڑ سواروں کے نام ، ان کے باپ دادا کے نام ، اور ان کے گھوڑوں کا رنگ جانتا ہوں ، وہ روئے زمین کے بہترین گھڑسوار وں میں سے ہوں گے ۔ ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں کہا: یہ حدیث اسیر بن جابر سے مروی ہے۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ أَبِى قَتَادَةَ عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ مَسْعُودٍ فَهَبَّتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ. وَحَدِيثُ ابْنُ عُلَيَّةَ أَتَمُّ وَأَشْبَعُ.
It was narrated that Yusair bin Jabir said: "I was in the house of Ibn Mas'ud when a red wind blew..." and he quoted a similar Hadith, but the Hadith of Ibn 'Ulayyah (as no. 7281) is more complete.
یسیر بن جابر کہتےہیں کہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھاہوا تھا ، توسرخ آندہی آئی ، پھر اس کی طرح روایت کی ہے اور ابن علیہ کی روایت مکمل اور مفصل ہے۔
وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - يَعْنِى ابْنَ الْمُغِيرَةِ - حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ - يَعْنِى ابْنَ هِلاَلٍ - عَنْ أَبِى قَتَادَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ كُنْتُ فِى بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَالْبَيْتُ مَلآنُ - قَالَ - فَهَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
It was narrated that Yusair bin Jabir said: "We were in the house of 'Abdullah bin Mas'ud, and the house was full. A red wind blew in Al-Kufah..." and he mentioned a Hadith like that of Ibn 'Ulayyah (no.7281).
اسیر بن جابر کہتےہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھا اور گھر بھرا ہوا تھا ، انہوں نے کہا: اسوقت کوفہ میں سرخ آندھی چلی ، پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
Chapter No: 12
باب مَا يَكُونُ مِنْ فُتُوحَاتِ الْمُسْلِمِينَ قَبْلَ الدَّجَّالِ
Regarding the conquests of the Muslims before the arrival of Ad-Dajjal
دجال کے نکلنے سے پہلے مسلمانوں کو حاصل ہونے والی فتوحات کا بیان
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى غَزْوَةٍ - قَالَ - فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوفِ فَوَافَقُوهُ عِنْدَ أَكَمَةٍ فَإِنَّهُمْ لَقِيَامٌ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَاعِدٌ - قَالَ - فَقَالَتْ لِى نَفْسِى ائْتِهِمْ فَقُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ لاَ يَغْتَالُونَهُ - قَالَ - ثُمَّ قُلْتُ لَعَلَّهُ نَجِىٌّ مَعَهُمْ. فَأَتَيْتُهُمْ فَقُمْتُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ - قَالَ - فَحَفِظْتُ مِنْهُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ أَعُدُّهُنَّ فِى يَدِى قَالَ « تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ ». قَالَ فَقَالَ نَافِعٌ يَا جَابِرُ لاَ نَرَى الدَّجَّالَ يَخْرُجُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ.
It was narrated from Jabir bin Samurah, from Nafi' bin 'Utbah, who said: "We were with the Messenger of Allah (s.a.w) on a campaign, and some people came to the Messenger of Allah from the west, wearing clothes of wool, and they met him by a hillock. They were standing, and the Messenger of Allah (s.a.w) was sitting. I said to myself: 'I shall go and stand between them and him, lest they assassinate him.' Then I said: 'Perhaps it is a private conversation between them.' So I went and stood between them and him, and I memorized four words from him, which I can count on my fingers. He (s.a.w) said: 'You will fight in the Arabian Peninsula, and Allah will enable you to prevail over it, then (you will fight in) Persia, and Allah will enable you to prevail over it, then you will fight in Byzantium and Allah will enable you to prevail over it, then you will fight Ad-Dajjal, and Allah will enable you to prevail over him.'" Nafi' said: "O Jabir, we did not think that the Ad-Dajjal would appear until Byzantium was conquered."
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسو ل اللہﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں تھے ، نبی ﷺکے پاس مغرب کی طرف سے ایک قوم آئی ، جنہوں نے اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے ، ان کی آپﷺسے ٹیلے کے پاس ملاقات ہوئی ، وہ کھڑے اور رسول اللہﷺبیٹھے ہوئے تھے ، میرے دل میں خیال آیا کہ "توبھی ان کے پاس چل "اور آپﷺاور کے درمیان جاکر کھڑا ہو کہیں وہ آپﷺپر دھوکہ سے حملہ نہ کردیں ، پھر میرے دل میں خیال آیا کہ شاید آپﷺان سے کوئی راز کی بات کررہے ہوں ، بہر حال میں ان کے پاس آیا اور آپﷺکے اور ان کےدرمیان کھڑا ہوگیا ، مجھے آپﷺکی چار باتیں یاد ہیں جن کو میں نے انگلیوں پر شمار کرلیا تھا، آپﷺنے فرمایا: تم جزیرہ عرب میں جہاد کروگے اور اللہ تعالیٰ اس میں تم کو فتح عطا فرمائے گا ، پھر تم فارس میں جہاد کروگے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں فتح عطا فرمائے گا ، پھر تم روم میں جہاد کروگے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں فتح عطا فرمائے گا ، پھر تم دجال سے جہاد کروگے اور اللہ تعالیٰ تم کو اس پر فتح عطا فرمائے گا ، نافع نے کہا: اے جابر ! ہم روم کی فتح سے قبل دجال کو نہیں دیکھیں گے۔
Chapter No: 13
باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ
Concerning those signs which will appear before the hour
قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیوں کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ الْمَكِّىُّ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِىِّ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ فَقَالَ « مَا تَذَاكَرُونَ ». قَالُوا نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ « إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ ». فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ -صلى الله عليه وسلم- وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَثَلاَثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ.
It was narrated that Hudhaifah bin Asid Al-Ghifari said: The Prophet (s.a.w) looked out over us when we were talking and said: "What are you talking about?" They said: "We are talking about the Hour.'' He said: "It will never come until you see ten signs.'' He mentioned the Smoke, the Ad-Dajjal, the Beast, the rising of the sun from its place of setting, the descent of 'Eisa bin Mariam, Ya’juj and Ma'juj, and three landslides: one in the east, one in the west and one in the Arabian Peninsula. And the last of that will be a fire which will emerge from Yemen and drive the people to their place of gathering.
حضرت حذیفہ بن اسید غفاری سے روایت ہے کہ جس وقت ہم باتیں کررہے تھے نبی ﷺہمارےپاس تشریف لائے ، آپﷺنےفرمایا: تم کیا باتیں کررہے ہو؟ ہم نے کہا: ہم قیامت کے بارےمیں باتیں کررہے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ تم اس کے بارے میں دس نشانیاں نہ دیکھ لو: دھواں ، دجال ، دابۃ الارض ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول اور یاجوج ماجوج اور تین جگہ زمین کے دھنسنے کا ذکر کیا ، مشرق میں دھنسنا ، مغرب میں دھنسنا ، اور جزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا اور آخر میں یمن سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو ہنکاکر محشر کی طرف لے جائے گی۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى غُرْفَةٍ وَنَحْنُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَاطَّلَعَ إِلَيْنَا فَقَالَ « مَا تَذْكُرُونَ ». قُلْنَا السَّاعَةَ. قَالَ « إِنَّ السَّاعَةَ لاَ تَكُونُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ فِى جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَالدُّخَانُ وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الأَرْضِ وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قُعْرَةِ عَدَنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ ». قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ. مِثْلَ ذَلِكَ لاَ يَذْكُرُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ أَحَدُهُمَا فِى الْعَاشِرَةِ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ -صلى الله عليه وسلم-. وَقَالَ الآخَرُ وَرِيحٌ تُلْقِى النَّاسَ فِى الْبَحْرِ.
It was narrated that Abu Sarihah Hudhaifah bin Asid said: "The Prophet (s.a.w) was in a room, and we were below him. He looked out over us and said: 'What are you talking about?' We said: 'The Hour.' He said: 'The Hour will not come until there have been ten signs: A collapse of the earth in the east, a collapse of the earth in the west, a collapse of the earth in the Arabian Peninsula, the Smoke, Ad-Dajjal, the Beast of the earth, Ya'juj and Ma'juj, the rising of the sun from its place of setting, and a fire which will emerge from the furthest part of 'Aden and drive the people."' Shu'bah said: "'Abdul-'Aziz bin Rufay' narrated a similar report to me from Abu At-Tufail, from Abu Sarihah, but he did not mention the Prophet (s.a.w). One of them said that the tenth sign would be the descent of 'Eisa bin Mariam, and the other said it would be a wind that would throw the people into the sea."
حضرت ابو سریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺبالاخانہ میں تھے ، اور ہم نیچے بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺنے ہماری طرف جھانک کر فرمایا: تم کس کا ذکر کررہے ہو؟ ہم نے کہا: قیامت کا ، آپ ﷺنے فرمایا: جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں قیامت نہیں آئے گی ، مشرق میں زمین کا دھنسنا،مغرب میں زمین کا دھنسنا اورجزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا ، دھواں ، دجال ، دابۃ الارض ، یاجوج ماجوج ، مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اور ایک آگ جو عدن کے کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی ، شعبہ نے کہا: ایک اور سند کے ساتھ ابو سریحہ سے اسی کی طرح روایت ہے ، اس نے نبی ﷺکا ذکر نہیں کیا، ایک راوی نے دسویں نشانی میں حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول کا ذکر کیا ہے ، دوسرے راوی نے کہا: ایک آندھی آئے گی جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِى ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى غُرْفَةٍ وَنَحْنُ تَحْتَهَا نَتَحَدَّثُ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ. قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ تَنْزِلُ مَعَهُمْ إِذَا نَزَلُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا. قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِى رَجُلٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ قَالَ أَحَدُ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَقَالَ الآخَرُ رِيحٌ تُلْقِيهِمْ فِى الْبَحْرِ.
It was narrated that Abu Sarihah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) was in a room, and we were below it, talking..." and he quoted a similar Hadith (as no. 7286). Shu'bah said: "I think he said: 'It will halt with them when they halt, and it will stop with them when they rest."' Shu'bah said: "A man narrated this Hadith to me from Abu At-Tufail, from Abu Sarihah, but he did not attribute it to the Messenger of Allah (s.a.w). One of these two men said: 'The descent of 'Eisa bin Mariam,' and the other said: 'A wind which will throw them into the sea."'
حضرت ابو سریحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺبالاخانہ میں تھے اورہم اس کےنیچے باتیں کررہے تھے ، پھر اس حدیث کی طرح روایت بیان کی ، شعبہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا: جہاں یہ لوگ جائیں گے آگ وہیں جائے گی ، اور جہاں یہ لوگ قیلولہ کریں گے آگ وہیں رہے گی ، شعبہ کہتےہیں کہ مجھے ایک آدمی نے یہ حدیث ابو سریحہ سے روایت کی ہےاور اس کو مرفوعا بیان نہیں کیا ، ایک راوی نے حضرت عیسی بن مریم کا نزول بیان کیا اوردوسرے نے کہا: ایک آندھی ان کو سمندر میں ڈال دے گی۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِىُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ قَالَ كُنَّا نَتَحَدَّثُ فَأَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. بِنَحْوِ حَدِيثِ مُعَاذٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ.وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِى سَرِيحَةَ بِنَحْوِهِ قَالَ وَالْعَاشِرَةُ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ. قَالَ شُعْبَةُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ.
It was narrated that Abu Sarihah said: "We were talking, and the Messenger of Allah (s.a.w) looked out over us..." a Hadith like that of Mu'adh and Ibn Ja'far (no. 7286, 7287). Ibn Al-Muthanna said: "Abu An-Nu'man Al-Hakam bin 'Abdullah narrated to us: 'Shu'bah narrated to us from 'Abdul-'Aziz bin Rufai,' from Abu At-Tufail, from Abu Sarihah," a similar report. He said: "And the tenth (sign) is the descent of 'Eisa bin Mariam." Shu'bah said: "'Abdul-'Aziz did not attribute it to the Prophet (s.a.w).
حضرت ابو سریحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم باتیں کررہے تھے کہ رسول اللہﷺنے ہمیں جھانک کردیکھا ، اس کے بعد حسب سابق مروی ہے ، شعبہ کی روایت میں دسویں علامت حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے ، اس کے علاوہ شعبہ نے کہا: عبد العزیز نے اس کو مرفوعا بیان نہیں کیا۔
Chapter No: 14
بابٌ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ
The hour will not take place until a fire erupts from the land of Al-Hijaz
جب تک سرزمین حجاز سے آگ ظاہر نہ ہوگی قیامت نہیں آئے گی
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ (ح) وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ : قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ ، تُضِيءُ أَعْنَاقَ الإِبِلِ بِبُصْرَى.
It was narrated that Ibn Shihab said: "Abu Hurairah told me that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour will not begin until a fire emerges from the land of the Hijaz which will illuminate the necks of the camels in Busra".
یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ سر زمین حجاز سے ایسی آگ ظاہر نہ ہوجائے جس سے بصریٰ کے اونٹوں کی گردنیں روشن ہوجائیں گی۔
Chapter No: 15
باب فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَعِمَارَتِهَا قَبْلَ السَّاعَةِ
Regarding the residents of Al-Madinah and its development before the hour
قیامت سے قبل مدینہ منورہ کی آبادی دور تک پھیل جانے کا بیان
حَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- «تَبْلُغُ الْمَسَاكِنُ إِهَابَ أَوْ يَهَابَ». قَالَ زُهَيْرٌ قُلْتُ لِسُهَيْلٍ فَكَمْ ذَلِكَ مِنَ الْمَدِينَةِ قَالَ كَذَا وَكَذَا مِيلاً.
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The dwelling (of Al-Madinah) will reach Ihab or Yahab.'" Zuhair said: "I said to Suhail: 'How far is that from Al-Madinah?' He said: 'so-and-so many miles."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: (قیامت کے قریب ) گھر اہاب یا یہاب تک پہنچ جائیں گے ، زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سہیل سے پوچھا: یہ جگہ مدینہ سے کتنے فاصلہ پر ہے ؟ انہوں نے کہا: اتنے اتنے میل ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لاَ تُمْطَرُوا وَلَكِنِ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا وَتُمْطَرُوا وَلاَ تُنْبِتُ الأَرْضُ شَيْئًا ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Famine is not when it does not rain, rather famine is when it rains and rains but the earth does not produce anything."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: قحط یہ نہیں ہے کہ بارش نہ ہو ، لیکن قحط یہ ہے کہ بارش ہو اور خوب بارش ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اگائے ۔
Chapter No: 16
بابُ الْفِتْنَةِ مِنَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ
Regarding the tribulation from the east i.e. from where the horns of the Satan emerge
مشرق کی طرف سے شیطان کے سینگ کے طلوع ہونے کی جگہ سے فتنہ کے ظاہر ہونے کا بیان
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ يَقُولُ « أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ».
It was narrated from Ibn 'Umar that he heard the Messenger of Allah (s.a.w) say, while facing towards the east: "Indeed, tribulation is there, indeed, tribulation is there, from where the horns of the Shaitan appear."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺسےسنا اس حال میں کہ آپﷺکا منہ مشرق کی جانب تھا ، آپﷺفرمارہے تھے : سنو فتنہ یہاں ہوگا ، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا۔
حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ قَالَ الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ عِنْدَ بَابِ حَفْصَةَ فَقَالَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ « الْفِتْنَةُ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ». قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا. وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ فِى رِوَايَتِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ.
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) stood at Hafsah door and gestured with his hand towards the east: "Tribulation is there, from where the horns of the Shaitan appear." He said it two or three times. 'Ubaidullah bin Sa'eed said in his report: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood at 'Aishah's door."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺحضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروزاے پر کھڑے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے: فتنہ وہاں ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا، یہ آپ ﷺنے دو یا تین مرتبہ فرمایا: اور عبید اللہ بن سعید نے اپنی روایت میں کہا: رسول اللہﷺحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے تھے۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ « هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ».
It was narrated from Salim bin 'Abdullah from his father that the Messenger of Allah (s.a.w) said, while facing towards the east: "Oh, tribulation is there, oh, tribulation is there, oh, tribulation is there, from where the horns of the Shaitan appear.''
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےمشرق کی طرف منہ کرکے فرمایا: بے شک فتنہ یہاں ہے ، بے شک فتنہ یہاں ہے ، بے شک فتنہ یہاں ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ « رَأْسُ الْكُفْرِ مِنْ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ». يَعْنِى الْمَشْرِقَ.
It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) came out of 'Aishah’s house and said: 'The head of disbelief is there, where the horns of the Shaitan appear,"' meaning the east.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے باہر آکر کہا: کفر کی چوٹی ادھر سے نکلے گی جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے ، یعنی مشرق سے۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ - يَعْنِى ابْنَ سُلَيْمَانَ - أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُشِيرُ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَيَقُولُ « هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا ». ثَلاَثًا « حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ».
Ibn 'Umar said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say, pointing towards the east with his hand: 'Oh, tribulation is there, oh, tribulation is there,' three times, 'where the horns of the Shaitan appear,' meaning the east."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکو مشرق کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے یہ فرماتے ہوئےسنا ہے کہ یقینافتنہ یہا ں ہے ، یقینا فتنہ یہاں ہے ، یقینا فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کاسینگ طلوع ہوگا ، آپ ﷺنے یہ تین مرتبہ فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِىُّ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبَانَ - قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِىءُ مِنْ هَا هُنَا ». وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ « مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ». وَأَنْتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَإِنَّمَا قَتَلَ مُوسَى الَّذِى قَتَلَ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ خَطَأً فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ (وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا) قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ فِى رِوَايَتِهِ عَنْ سَالِمٍ لَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ.
Salim bin 'Abdullah bin 'Umar said: "O people of Al-'Iraq, how often you ask about minor issues when you are committing major sins? I heard my father, 'Abdullah bin 'Umar, say: I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Tribulation will come from there,' and he pointed with his hand towards the east, 'where the horns of the Shaitan appear.' You are striking one another's necks, but Musa killed the one whom he killed of Pharaoh's people by mistake, and Allah, Glorified and Exalted is He, said to him: '... Then you did kill a man, but We saved you from great distress and tried you with a heavy trial..."' Ahmad bin 'Umar said in his report: "from Salim,'' he did not say: "I heard Salim."
سالم بن عبد اللہ بن عمر نے کہا: اے عراق والو! میں تم سے صغیرہ گناہ کے بارے میں سوال نہیں کرتا ہوں ، اور نہ ہی کبیرہ گناہ کرنے والے کے متعلق سوال کرتا ہوں ، میں نے اپنے والد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: فتنہ یہاں سے نمودار ہوگا ، آپﷺنے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا جہاں سے شیطان کے دو سینگ طلوع ہوں گے ، اور تمہارے بعض ، بعضوں کی گردنیں ماریں گے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آل فرعون کے جس آدمی کو قتل کیا تھا وہ قتل خطاء تھا ، اس پر اللہ عزوجل نے ان سے فرمایا: تم نے ایک انسان کو قتل کیا ، پھر ہم نے تم کو غم سے نجات دی ، اور تم کو آزمائشوں میں ڈالا ، احمد بن عمر کی روایت میں "سمعت" کا لفظ نہیں ہے۔
Chapter No: 17
بابٌ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَعْبُدَ دَوْسٌ ذَا الْخَلَصَةِ
The hour will not begin until Daws worship Dhul-Khalasah
قیامت برپا ہونے سے پہلے قبیلہ دوس ذو الخلصہ بت کی پوجا کرے گی
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ حَوْلَ ذِى الْخَلَصَةِ ». وَكَانَتْ صَنَمًا تَعْبُدُهَا دَوْسٌ فِى الْجَاهِلِيَّةِ بِتَبَالَةَ.
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour will not begin until the backsides of the women of (the tribe of) Daws wobble (as they go) around Dhul-Khalash. That was an idol that Daws used to worship in Tabalah during the Jahiliyyah.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جب تک دوس کی عورتوں کے سیرین ذو الخلصہ کا طواف نہ کریں اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی ، ذو الخلصہ ایک بت کا نام ہے، جس کو تبالہ (یمن کی ایک جگہ) میں جاہلیت کے زمانہ میں قبیلہ دوس کی عورتیں عبادت کرتی تھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ وَأَبُو مَعْنٍ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ الرَّقَاشِىُّ - وَاللَّفْظُ لأَبِى مَعْنٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى تُعْبَدَ اللاَّتُ وَالْعُزَّى ». فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ (هُوَ الَّذِى أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ) أَنَّ ذَلِكَ تَامًّا قَالَ « إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَوَفَّى كُلَّ مَنْ فِى قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيَبْقَى مَنْ لاَ خَيْرَ فِيهِ فَيَرْجِعُونَ إِلَى دِينِ آبَائِهِمْ ».
It was narrated that 'Aishah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Night and day will not cease until Al-Lat and Al-'Uzza are worshiped.' I said: 'O Messenger of Allah, when Allah revealed the words: It is He Who has sent His Messenger with guidance and the religion of truth to make it victorious over all (other) religions even though idolaters hate (it)., I thought that this had been fulfilled, and would never be undone.' He said: 'As much of that as Allah wills will happen, then Allah will send a pleasant wind which will cause everyone in whose heart is faith the size of a grain of mustard seed to die, then there will be left those in whom there is no good, and they will revert to the religion of their forefathers."'
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دن اور رات کا سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک کہ لات و عزی کی عبادت نہ کی جائے ،میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : (ترجمہ) "وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کردے ، خواہ مشرکین کو یہ ناگوار گزرے " تو میں یہ گمان کرتی تھی کہ یہ دین مکمل ہوگیا ، آپ ﷺنے فرمایا: جو کچھ اللہ کی مشیت میں ہے وہ عنقریب واقع ہوگا ، پھر اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جس کی وجہ سے جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا وہ فوت ہوجائے گا ، اور جس کے دل میں بالکل خیر نہیں ہوگی وہ باقی رہ جائے گا اور وہ لوگ اپنے آبائی دین کی طرف لوٹ جائیں گے۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ - وَهُوَ الْحَنَفِىُّ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
'Abdul-Hamid bin Ja'far narrated a similar report (as Hadith no. 7299) with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سے حسب سابق مروی ہے۔
Chapter No: 18
بابٌ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ
The hour will not begin until a man will pass by a grave and he will wish to be in that place (grave) of the dead, because of the calamity
قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِى مَكَانَهُ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Hour will not begin until a man passes by the grave of another man and says: 'Would that I were in his place.'"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ایک آدمی کسی قبر سے گزر کر یہ نہ کہے : کاش! میں اس کی جگہ ہوتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِىُّ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبَانَ - قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِى إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لاَ تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَتَمَرَّغُ عَلَيْهِ وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِى كُنْتُ مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلاَّ الْبَلاَءُ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul, this world will not cease to be until a man passes by a grave and throws himself on top of it and says: "Would that I were in the place of the occupant of this grave," not because of religion, but because of calamity."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک کہ ایک آدمی قبر سے گزر کر لوٹ پوٹ نہ ہو ، اور یہ نہ کہے: کاش! میں اس قبر والے کی جگہ ہوتا ، اور اس کے دین میں آزمائش کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ - عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لاَ يَدْرِى الْقَاتِلُ فِى أَىِّ شَىْءٍ قَتَلَ وَلاَ يَدْرِى الْمَقْتُولُ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ قُتِلَ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul, there will come a time when the killer will not know for what he killed, and the slain will not know for what he was slain."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ قاتل کو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ وہ کیوں قتل کررہا ہے ، اور نہ مقتول کو یہ معلوم ہوگا کہ اس کو کیوں قتل کیا گیا۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِى إِسْمَاعِيلَ الأَسْلَمِىِّ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لاَ تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَأْتِىَ عَلَى النَّاسِ يَوْمٌ لاَ يَدْرِى الْقَاتِلُ فِيمَ قَتَلَ وَلاَ الْمَقْتُولُ فِيمَ قُتِلَ ». فَقِيلَ كَيْفَ يَكُونُ ذَلِكَ قَالَ « الْهَرْجُ. الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِى النَّارِ ». وَفِى رِوَايَةِ ابْنِ أَبَانَ قَالَ هُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِى إِسْمَاعِيلَ، لَمْ يَذْكُرِ الأَسْلَمِىَّ.
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul, this world will not cease to be until there comes a day when the killer will not know for what he killed, and the slain will not know for what he was slain.' It was said: 'How will that be?' He said: (Because of) 'Al-Harj (widespread killing). And the slayer and the slain will both be in the Fire."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ لوگوں پر ایسا دن نہیں آجائے کہ جس میں قاتل کو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں قتل کیا ، اور نہ مقتول کو یہ معلوم ہوگا کہ وہ کیوں قتل کیا گیا ، عرض کیا گیا: یہ کیسے ہوگا ؟آپﷺنے فرمایا: کثرت کے ساتھ خونریزی ہوگی ، قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لأَبِى بَكْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ».
Abu Hurairah said, (narrating) from the Prophet (s.a.w): "Dhus-Suwaiqatain (the one with small calves) from Ethiopia will destroy the Ka'bah."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنےفرمایا: دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو گرا دے گا۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Dhus-Suwaiqatain (the one with small calves) from Ethiopia will destroy the Ka'bah."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو گرا دے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِى الْغَيْثِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ يُخَرِّبُ بَيْتَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Dhus-Suwaiqatain (the one with small calves) from Ethiopia will destroy the House of Allah, Glorified and Exalted is He."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی اللہ عزوجل کے گھر کو گرا دے گا۔
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ - عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِى الْغَيْثِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Hour will not begin until a man emerges from Qahtan, driving the people with his stick."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ قحطان کا ایک آدمی لوگوں کو اپنی لاٹھی سےنہ ہنکائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْحَكَمِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَذْهَبُ الأَيَّامُ وَاللَّيَالِى حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْجَهْجَاهُ ». قَالَ مُسْلِمٌ هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ شَرِيكٌ وَعُبَيْدُ اللَّهِ وَعُمَيْرٌ وَعَبْدُ الْكَبِيرِ بَنُو عَبْدِ الْمَجِيدِ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "Day and night will not cease until a man called Al-Jahjah becomes king." Muslim said: They are four brothers: Sharik, 'Ubaidullah, 'Umair, and 'Abdul-Kabir, sons of 'Abdul-Majid.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنےفرمایا: دن اور رات کا سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک کہ جہجاہ نامی ایک آدمی بادشاہ نہ ہوجائے ، امام مسلم نے راوی کے بارے میں کہا: یہ چار بھائی ہیں شریک ، عبید اللہ ، عمیر ، اور عبد الکبیر ، یہ عبد المجید کے بیٹے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى عُمَرَ - قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "The Hour will not begin until you fight a people with faces like hammered shields, and the Hour will not begin until you fight a people whose shoes are made of hair."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنےفرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم ایسی قوم سے نہ لڑو جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے ، اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم اس قوم سے جنگ نہ کرو جو بالوں والی جوتیاں پہنتے ہوں گے ۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلَكُمْ أُمَّةٌ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ وُجُوهُهُمْ مِثْلُ الْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ ».
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour will not begin until you fight a nation whose shoes are made of hair, and whose faces are like hammered shields."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم ایسی قوم سے نہ لڑو جو بالوں والی جوتیاں پہنتے ہوں گےاور ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے ۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الأَعْيُنِ ذُلْفَ الآنُفِ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Hour will not begin until you fight a people whose shoes are made of hair, and the Hour will not begin until you fight a people with small eyes and flat, short noses."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺتک اس حدیث کو پہنچاتےہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم اس قوم سےنہ لڑو جو بالوں کی جوتیاں پہنے گی اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم ایسے لوگوں سے جنگ نہیں کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناک چپٹی ہوگی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ يَلْبَسُونَ الشَّعَرَ وَيَمْشُونَ فِى الشَّعَرِ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Hour will not begin until the Muslims fight the Turks, a people with faces like hammered shields, wearing clothes made from hair and shoes made from hair."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ مسلمان ترکوں سے جنگ نہ کریں ، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جن کےچہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے ، یہ لوگ بالوں کا لباس اور بالوں کی جوتیاں پہنیں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تُقَاتِلُونَ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ حُمْرُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الأَعْيُنِ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Before the Hour begins you will fight a people whose shoes are made of hair and whose faces are like hammered shields, with red faces and small eyes."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: قیامت سےقریب تمہاری ایسی قوم سے جنگ ہوگی جن کی جوتیاں بالوں کی ہوں گی ، ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے، چہرے سرخ اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لاَ يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلاَ دِرْهَمٌ. قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَاكَ قَالَ مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ. ثُمَّ قَالَ يُوشِكَ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لاَ يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلاَ مُدْىٌ. قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَاكَ قَالَ مِنْ قِبَلِ الرُّومِ. ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَكُونُ فِى آخِرِ أُمَّتِى خَلِيفَةٌ يَحْثِى الْمَالَ حَثْيًا لاَ يَعُدُّهُ عَدَدًا ». قَالَ قُلْتُ لأَبِى نَضْرَةَ وَأَبِى الْعَلاَءِ أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالاَ لاَ.
It was narrated from Al-Jurairi, that Abu Nadrah said: "We were with Jabir bin 'Abdullah and he said: 'Soon the people of Al-'Iraq will not send them any Qafiz or Dirham.' We said: 'Why is that?' He said: 'Because of the non Arabs.' Then he said: 'Soon the people of Ash-Sham will not send them any Dinar or Mudi.' We said: 'Why is that?' He said: 'Because of the Byzantines.' Then he fell silent for a while, then he said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) said: At the end of my Ummah there will be a Khalifah who will give out handfuls of wealth without counting it."' He said: "I said to Abu Nadrah and Abul-'Ala': "Do you think that that was 'Umar bin 'Abdul' Aziz?" They said: "No."
حضرت ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے کہا: عنقریب عراق والوں کے پاس نہ کوئی قفیز آئے گا اور نہ درہم ، ہم نے پوچھا: کہاں سے نہیں آئے گا : انہوں نے کہا: عجم سے ، وہ اس کو روک لیں گے ، پھر کہا: عنقریب شام والوں کے پاس نہ کوئی دینار آئے گا اور نہ ہی مدی ۔ ہم نے پوچھا: کہاں سے؟ انہوں نے کہا: روم سے ، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا ، جو لپ بھر بھر کر مال دے گا ، اور اس کو شمار نہیں کرے گا ، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے پوچھا: کیا اس سے عمر بن عبد العزیز مراد ہیں ؟ ان دونوں نے کہا: نہیں۔
وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ - يَعْنِى الْجُرَيْرِىَّ - بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
Sa'eed, meaning Al-Jurairi, narrated a similar report (as Hadith no. 7315) with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِى ابْنَ الْمُفَضَّلِ ح وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنِى ابْنَ عُلَيَّةَ - كِلاَهُمَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مِنْ خُلَفَائِكُمْ خَلِيفَةٌ يَحْثُو الْمَالَ حَثْيًا لاَ يَعُدُّهُ عَدَدًا ». وَفِى رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ « يَحْثِى الْمَالَ ».
It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Among our Khalifah will be a Khalifah who will give out handfuls of wealth without counting it."'
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تمہارے خلفاء میں سے ایک خلیفہ ہوں گے جو شمار کیے بغیر لپ بھر بھر کر مال دیں گے ۔ ابن حجر کی روایت میں "یحثی المال" ہے۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَكُونُ فِى آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يَقْسِمُ الْمَالَ وَلاَ يَعُدُّهُ ».
It was narrated that Abu Sa'eed, and Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'At the end of time there will be a Khalifah who will distribute wealth without counting it."'
حضرت ابو سعید اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: آخر زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا جو شمار کیے بغیر مال تقسیم کرے گا۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as Hadith no. 7318) was narrated from Abu Sa'eed, from the Prophet (s.a.w).
حضرت ابو سعید نے نبی ﷺسے اس کی طرح روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى مَسْلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ أَخْبَرَنِى مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعَمَّارٍ حِينَ جَعَلَ يَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَجَعَلَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ وَيَقُولُ « بُؤْسَ ابْنِ سُمَيَّةَ تَقْتُلُكَ فِئَةٌ بَاغِيةٌ ».
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "One who is better than me told me that the Messenger of Allah (s.a.w) said to 'Ammar, when he was digging the ditch (before the battle of Al-Khandaq) he wiped his head and said: "You poor man, son of Sumayyah, a group of wrongdoers will kill you."
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے افضل آدمی نے مجھے بتایا: جب حضرت عمار رضی اللہ عنہ خندق کھود رہے تھے تو رسول اللہﷺان کے سر پر ہاتھ پھیر کر فرمارہے تھے : اے ابن سمیہ! تم پر کیسی آفت آئے گی، جب ایک باغی گروہ تم کو قتل کرے گا۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ عَبَّادٍ الْعَنْبَرِىُّ وَهُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالُوا أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِى مَسْلَمَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ النَّضْرِ أَخْبَرَنِى مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّى أَبُو قَتَادَةَ. وَفِى حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ أُرَاهُ يَعْنِى أَبَا قَتَادَةَ . وَفِى حَدِيثِ خَالِدٍ وَيَقُولُ « وَيْسَ ». أَوْ يَقُولُ « يَا وَيْسَ ابْنِ سُمَيَّةَ ».
A similar report (as Hadith no. 7320) was narrated from Abu Maslamah with this chain of narrators, except that in the Hadith of An-Nadr it says: "One who is better than me, Abu Qatadah" - and in the Hadith of Khalid bin Al-Harith it says: "I think he meant Abu Qatadah."
یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے ، ایک سند میں مجھ سے بہتر آدمی ابو قتادہ ہیں ، اور دوسری سند میں یہ ہے :میرا خیال ہے کہ وہ ابو قتادہ ہیں ، اور اس روایت میں ویس یا ویس ابن سمیہ کا ذکر ہے۔
وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّىُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ عُقْبَةُ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ خَالِدًا يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعَمَّارٍ « تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ».
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah (s.a.w) said to 'Ammar: "You will be killed by the group who are in the wrong."
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔
وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى الْحَسَنِ وَالْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِمَا عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as Hadith no. 7322) was narrated from Umm Salamah, from the Prophet (s.a.w).
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اس کی طرح روایت بیان کی ہے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ».
It was narrated that Umm Salamah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Ammar will be killed by the group who are in the wrong."'
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يُهْلِكُ أُمَّتِى هَذَا الْحَىُّ مِنْ قُرَيْشٍ ». قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ « لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "This Ummah of mine will be destroyed by this tribe of Quraish." They said: "What do you command us to do?" He said: "Would that the people will keep away from them."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: میری امت کو قریش کا یہ قبیلہ ہلاک کردے گا ، صحابہ نے عرض کیا: پھر آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ آپﷺنے فرمایا: کاش! لوگ ان سے الگ رہیں۔
وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِى هَذَا الإِسْنَادِ فِى مَعْنَاهُ.
Shu'bah narrated a similar report (as Hadith no.7325) with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سےبھی حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى عُمَرَ - قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَدْ مَاتَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said Chosroes has died and there will be no Chosroes after him. When Caesar dies there will be no Caesar after him. By the One in Whose Hand is my soul, you will spend their treasures in the cause of Allah."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کسری مرگیا اس کے بعد کسری نہیں ہوگا، اور جب قیصر مرجائے گاتو اس کے بعد قیصر نہیں ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، تم ان کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کروگے۔
وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ ح وَحَدَّثَنِى ابْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلاَهُمَا عَنِ الزُّهْرِىِّ بِإِسْنَادِ سُفْيَانَ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ.
A similar Hadith (as no. 7327) was narrated from Az-Zuhri with the chain of Sufyan.
یہ حدیث دو اور سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَلَكَ كِسْرَى ثُمَّ لاَ يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لاَ يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ ».
It was narrated that Hammam bin Munabbih said: This is what Abu Hurairah narrated to us from the Messenger of Allah (s.a.w)," and he mentioned a number of Ahadith, including the following: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Chosroes has died and there will be no Chosroes after him. Caesar will certainly die, and there will be no Caesar after him. And you will distribute their treasures in the cause of Allah."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کسری ہلاک ہوگیا ، اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا ، اور قیصر ہلاک ہوگیا ، پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہوگا ، پھر تم ان کے خزانوں کو اللہ کے راستے میں خرچ کروگے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ ». فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِى هُرَيْرَةَ سَوَاءً.
It was narrated that Jabir bin Samurah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'When Chosroes dies, there will be no Chosroes after him" and he mentioned a Hadith like that of Abu Hurairah (no. 7329).
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا ، اس کے بعد حضرت ابو ہریرہ کی روایت کی طرح ہے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِى فِى الأَبْيَضِ ». قَالَ قُتَيْبَةُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَلَمْ يَشُكَّ.
It was narrated that Jabir bin Samurah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'A group of Muslims, or, of believers, will lay open the treasure of Chosroes which is in the white palace."' Qutaibah said: "... of Muslims," and he was not uncertain.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئےسنا ہے کہ مسلمانوں یا مومنوں کی ایک جماعت ضرور آل کسریٰ کے اس خزانے کو فتح کرے گی جو قیصر ابیض میں ہے ، قتیبہ کی روایت میں بغیر کسی شک کے مسلمانوں کا لفظ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِى عَوَانَةَ.
Jabir bin Samurah said: I heard the Messenger of Allah (s.a.w)... a Hadith like that of Abu 'Awanah (no. 7331).
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ، یہ ابو عوانہ کی حدیث کی طرح ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ - عَنْ ثَوْرٍ - وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ الدِّيلِىُّ - عَنْ أَبِى الْغَيْثِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِى الْبَرِّ وَجَانِبٌ مِنْهَا فِى الْبَحْرِ ». قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بَنِى إِسْحَاقَ فَإِذَا جَاءُوهَا نَزَلُوا فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلاَحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ قَالُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. فَيَسْقُطُ أَحَدُ جَانِبَيْهَا ». قَالَ ثَوْرٌ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ « الَّذِى فِى الْبَحْرِ ثُمَّ يَقُولُوا الثَّانِيَةَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الآخَرُ ثُمَّ يَقُولُوا الثَّالِثَةَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. فَيُفَرَّجُ لَهُمْ فَيَدْخُلُوهَا فَيَغْنَمُوا فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمُ الصَّرِيخُ فَقَالَ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ. فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَىْءٍ وَيَرْجِعُونَ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "Have you heard of a city, one side of which is on land and the other is in the sea?" They said: "Yes, O Messenger of Allah." He said: "The Hour will not begin until seventy thousand of Banu Ishaq attack it. When they come to it, they will halt and they will not fight with weapons nor will they shoot arrows. They will say: 'None has the right to be worshiped but Allah, and Allah is most great,' and one of its two sides will fall." Thawr said: "I do not know except he said: 'The side that is in the sea."' - "Then they will say a second time: 'None has the right to be worshiped but Allah, and Allah is most great,' and the other side will fall. Then they will say a third time: 'None has the right to be worshiped but Allah, and Allah is most great,' and it will be opened for them, and they will enter it and take the spoils of war. Then when they are distributing the spoils, a cry will come to them, saying Ad-Dajjal has appeared, and they will leave everything and go back."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم نے ایک شہر کے متعلق سنا ہے کہ اس کی ایک جانب خشکی میں ہے ، اور ایک جانب سمندر ہے ، صحابہ نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول ﷺ! آپﷺنے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک اس میں ستر ہزار بنو اسحاق جہاد نہ کریں ، جب وہ وہاں پہنچ کر اتریں گے تو وہ ہتھیاروں سے جنگ نہیں کریں گے ، اور نہ تیر اندازی کریں گے ، وہ کہیں گے : لا الہ الا اللہ واللہ اکبر تو اس شہر کی ایک جانب گرجائے گی ، ثور کہتے ہیں : میرے خیال میں اس سے مراد دریا کا کنارہ ہے ، پھر وہ دوسری بار کہیں گے : لا الہ الا اللہ واللہ اکبر، تو اس کی دوسری جانب گرجائے گی ، پھر وہ تیسری بار کہیں گے : لا الہ الا اللہ واللہ اکبر ، پھر ان کے لیے کشادگی کردی جائے گی اور وہ اس میں داخل ہوجائیں گےاور مال غنیمت حاصل کریں گے ، جس وقت وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیخ سنائی دے گی کہ دجال نکل آیا ہے تو مسلمان ہر چیز کو چھوڑ کر لوٹ آئیں گے ۔
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيلِىُّ فِى هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
Thawr bin Zaid Ad-Daili narrated a similar report (as Hadith no.7333), with this chain of narrators.
یہ حدیث ایک اور سند سےبھی حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِىٌّ فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ ».
It was narrated from Ibn 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "Most certainly you will fight the Jews, and you will fight them until a rock says: O Muslim, here is a Jew, come and kill him."'
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: تم سے یہود جنگ کریں گے ، اورتم ان کو قتل کروگے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے ، آؤ ، اس کو قتل کردے۔
وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ . وَقَالَ فِى حَدِيثِهِ « هَذَا يَهُودِىٌّ وَرَائِى ».
It was narrated from 'Ubaidullah with this chain of narrators (a Hadith similar to no.7335), and he said in his Hadith: "Here is a Jew behind me."
یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے ، اس میں یہ ہے کہ یہ یہودی میرے پیچھے ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنِى عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَقْتَتِلُونَ أَنْتُمْ وَيَهُودُ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ! هَذَا يَهُودِىٌّ وَرَائِى تَعَالَ فَاقْتُلْهُ ».
'Abdullah bin 'Umar narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "You and the Jews will fight one another, until a rock says: 'O Muslim, here is a Jew behind me, come and kill him."'
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم اور یہود آپس میں جنگ کرتے رہوگے یہاں تک کہ پتھر یہ کہے گا: اے مسلم! یہ یہودی میرے پیچھے ہے ، آؤ اس کوقتل کردے۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تُقَاتِلُكُمُ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ! هَذَا يَهُودِىٌّ وَرَائِى فَاقْتُلْهُ ».
'Abdullah bin 'Umar narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Jews will fight you, and you will prevail over them, until a rock will say: 'O Muslim, here is a Jew behind me, kill him."'
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم سے یہود قتال کریں گے سو تم ان پر غالب آجاؤگے یہاں تک کہ پتھر یہ کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی میرے پیچھے ہے اس کو قتل کردے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِىُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِىٌّ خَلْفِى فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ. إِلاَّ الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ ».
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour will not begin until the Muslims fight the Jews, and the Muslims will kill them, until a Jew hides behind a rock or a tree, and the rock or tree will say: "O Muslim, O slave of Allah, there is a Jew behind me, come and kill him." Except the Gharqad (a thorny tree), for it is one of the trees of the Jews."'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے لڑائی نہیں کریں گے ، مسلمان یہودیوں کو قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی درخت اور پتھر کے پیچھے چھپیں گے ، تو پتھر یا درخت یہ کہے گا: اے مسلمان ! اے اللہ کے بندے! یہ یہودی میرے پیچھے ہے ، آؤ! اس کو قتل کردے ، مگر غرقد کا درخت نہیں کہے گا کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلاَهُمَا عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ ». وَزَادَ فِى حَدِيثِ أَبِى الأَحْوَصِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ نَعَمْ.
It was narrated that Jabir bin Samurah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Before the Hour comes, there will be many liars."' In the Hadith of Abul-Ahwas it says: "He said: 'I said to him (the sub narrator): "Did you hear that from the Messenger of Allah (s.a.w)?"He said: "Yes."
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کئی جھوٹے ہوں گے ، ابو الاحوص کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ میں نے ان سے پوچھا : کیا آپﷺنے یہ رسول اللہﷺسے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
وَحَدَّثَنِى ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. قَالَ سِمَاكٌ وَسَمِعْتُ أَخِى يَقُولُ قَالَ جَابِرٌ فَاحْذَرُوهُمْ.
A similar report (as Hadith no. 7340) was narrated from Simak with this chain of narrators. Simak said: "I heard my brother say: 'Jabir said: "Be on your guard against them (the liars)."
یہ حدیث ایک اورسند سے مروی ہے ، اس میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان سے بچو۔
حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ - وَهُوَ ابْنُ مَهْدِىٍّ - عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلاَثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ ».
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "The Hour will not begin until Dajjalun and liars have been appeared, nearly thirty, each of them claiming that he is a messenger of Allah."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جب تک دجالوں اور کذابون کو بھیج نہ دیا جائےجو تیس کے قریب ہوں گے اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی ۔ ان میں سے ہر ایک کا یہ گمان ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ يَنْبَعِثَ.
A similar report (as Hadith no. 7342) was narrated from Abu Hurairah, from the Prophet (s.a.w).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اس کی طرح روایت کی ہے ، لیکن اس میں "ینبعث" کا لفظ ہے۔
Chapter No: 19
باب ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ
Regarding Ibn Sayyad
ابن صیاد کا تذکرہ
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَمَرَرْنَا بِصِبْيَانٍ فِيهِمُ ابْنُ صَيَّادٍ فَفَرَّ الصِّبْيَانُ وَجَلَسَ ابْنُ صَيَّادٍ فَكَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَرِهَ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « تَرِبَتْ يَدَاكَ أَتَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». فَقَالَ لاَ. بَلْ تَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ذَرْنِى يَا رَسُولَ اللَّهِ حَتَّى أَقْتُلَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ يَكُنِ الَّذِى تَرَى فَلَنْ تَسْتَطِيعَ قَتْلَهُ ».
It was narrated that 'Abdullah said: "We were with the Messenger of Allah (s.a.w) and we passed by some boys among whom was Ibn Sayyad. The boys went away and Ibn Sayyad sat down. It was as if the Messenger of Allah (s.a.w) did not like that. The Prophet (s.a.w) said to him: 'May your hands be rubbed with dust. Do you bear witness that I am the Messenger of Allah?' He said: 'No; rather you should bear witness that I am the messenger of Allah.' 'Umar bin Al-Khattab said: 'O Messenger of Allah, let me kill him.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If he is who you think he is, you will never be able to kill him"'
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ چند بچوں کے پاس گزرے ، ان میں ابن صیاد بھی تھا ،تو سب بچے بھاگ گئے اور ابن صیاد بیٹھ گیا ، گویاکہ رسول اللہﷺنے اس کو ناپسند کیا ، نبی ﷺنے اس کو فرمایا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے کہا: نہیں ،بلکہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے اجازت چھوڑئیے گا تاکہ میں اس کو قتل کردوں ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر یہ وہی ہے جو تمہارا خیال ہے تو تم اس کو قتل نہیں کرسکوگے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لأَبِى كُرَيْبٍ - قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نَمْشِى مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَمَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ». فَقَالَ دُخٌّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ». فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِى فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « دَعْهُ فَإِنْ يَكُنِ الَّذِى تَخَافُ لَنْ تَسْتَطِيعَ قَتْلَهُ ».
It was narrated that 'Abdullah said: "We were walking with the Prophet (s.a.w) and we passed by Ibn Sayyad. The Messenger of Allah (s.a.w) said to him: 'I have hidden something for you in my mind.' He said: 'Dukh.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Away with you. You cannot go beyond your rank.' 'Umar said: 'O Messenger of Allah, let me strike his neck.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Let him be, for if he is the one you fear, you will never be able to kill him.'"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ جارہے تھے ، تو آپﷺابن صیاد سے گزرے ، رسول اللہﷺنے اس سے فرمایا: میں نے تمہارے لیے (دل میں) ایک بات چھپائی ہے ، اس نے کہا: دخ ہے ، آپﷺنے فرمایا: دفع ہو تم اپنی حد سے کبھی نہیں بڑھ سکے گا ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن ماردوں ، رسول اللہﷺنے فرمایا: رہنے دو ، اگر یہ وہی ہے جس کا تمہیں اندیشہ ہے تو تم اس کو قتل نہیں کرسکوگے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ لَقِيَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِى بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَتَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». فَقَالَ هُوَ أَتَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ مَا تَرَى ». قَالَ أَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ وَمَا تَرَى ». قَالَ أَرَى صَادِقَيْنِ وَكَاذِبًا أَوْ كَاذِبَيْنِ وَصَادِقًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لُبِسَ عَلَيْهِ دَعُوهُ ».
It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah (s.a.w), Abu Bakr and 'Umar met him (meaning Ibn Sayyad) on one of the streets of Al-Madinah, and the Messenger of Allah (s.a.w) said to him: 'Do you bear witness that I am the Messenger of Allah (s.a.w)?' He said: 'Do you bear witness that I am the messenger of Allah?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I believe in Allah and His Angels, and His Books. What do you see?' He said: 'I see a throne over the water.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'You are seeing the throne of Iblis over the sea. What else do you see?' He said: 'I see two truth-tellers and one liar, or two liars and one truth-teller.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'He has been confounded. Leave him alone."'
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ کے کسی راستہ میں رسول اللہﷺ، حضرت ابو بکر اورحضرت عمر رضی اللہ عنہما کی ابن صیاد سے ملاقات ہوئی ، رسول اللہ ﷺنے اس سے فرمایا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے کہا: کیا آپ میرے رسول اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہو؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لاتا ہوں ، تمہیں کیا نظر آتا ہے ؟ اس نے کہا: مجھے پانی پر تخت نظر آتا ہے ، رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم سمندر پر ابلیس کا عرش دیکھتے ہو، تمہیں، اور کیا نظر آتا ہے ؟ اس نے کہا: میں دو سچوں اور ایک جھوٹے کو یا دو جھوٹوں اور ایک سچے کو دیکھتاہوں، رسول اللہﷺنے فرمایا: اس کو چھوڑ دو ، اس کا معاملہ اس پر مشتبہ ہوگیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَقِىَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ابْنَ صَائِدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَابْنُ صَائِدٍ مَعَ الْغِلْمَانِ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الْجُرَيْرِىِّ.
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Prophet of Allah (s.a.w) met Ibn Sa'id, and Abu Bakr and 'Umar were with him, and Ibn Sa’id was with the boys." And he mentioned a Hadith like that of Al-Jurairi (no. 7346).
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکی ابن صائد سے ملے ، آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما تھے اور ابن صائد کے ساتھ لڑکے تھے۔ اس کے بعد حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ صَائِدٍ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ لِى أَمَا قَدْ لَقِيتُ مِنَ النَّاسِ يَزْعُمُونَ أَنِّى الدَّجَّالُ أَلَسْتَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّهُ لاَ يُولَدُ لَهُ ». قَالَ قُلْتُ بَلَى.قَالَ فَقَدْ وُلِدَ لِى. أَوَلَيْسَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلاَ مَكَّةَ ».قُلْتُ بَلَى. قَالَ فَقَدْ وُلِدْتُ بِالْمَدِينَةِ وَهَذَا أَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ - قَالَ - ثُمَّ قَالَ لِى فِى آخِرِ قَوْلِهِ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّى لأَعْلَمُ مَوْلِدَهُ وَمَكَانَهُ وَأَيْنَ هُوَ. قَالَ فَلَبَسَنِى.
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "I accompanied Ibn Sayyad to Makkah, and he said to me: 'I have met some people who say that I am the Dajjal, but didn't you hear the Messenger of Allah (s.a.w) say: "He will have no children"?' I said: 'Yes.' He said: 'But I have children. Didn't you hear the Messenger of Allah (s.a.w) say: "He will not enter Al-Madinah or Makkah"?' I said: 'Yes.' He said: 'I was born in Al-Madinah and now I am heading for Makkah.' Then the last thing he said was: 'By Allah, I know where he was born and I know where he is now.'" He (Abu Sa'eed) said: "He left me confused."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابن صائد کے ساتھ مکہ گیا ، اس نے کہا: میں جن لوگوں سے ملا ہوں ان کا خیال یہ ہے کہ میں دجال ہوں ، کیا تم نے رسول اللہﷺسے یہ نہیں سنا ہے کہ دجال کی اولاد نہیں ہوگی ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ، اس نے کہا: میری تو اولاد ہے اور کیا تم نے رسول اللہﷺسے یہ نہیں سنا کہ دجال مدینہ میں داخل نہیں ہوگا اور نہ ہی مکہ میں ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ، اس نے کہا: میں مدینہ میں پیدا ہوا ہوں اور اب مکہ جارہا ہوں ، پھر اس کی آخری بات یہ تھی کہ اللہ کی قسم! میں دجال کے پیدا ہونے کی جگہ جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اب وہ کہاں ہے ، حضرت ابو سعید نے کہا: اس کی اس بات سے مجھے پھر شبہ پڑگیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالاَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ لِىَ ابْنُ صَائِدٍ وَأَخَذَتْنِى مِنْهُ ذَمَامَةٌ هَذَا عَذَرْتُ النَّاسَ مَا لِى وَلَكُمْ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ أَلَمْ يَقُلْ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهُ يَهُودِىٌّ ». وَقَدْ أَسْلَمْتُ. قَالَ « وَلاَ يُولَدُ لَهُ ». وَقَدْ وُلِدَ لِى. وَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَيْهِ مَكَّةَ ». وَقَدْ حَجَجْتُ. قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَأْخُذَ فِىَّ قَوْلُهُ. قَالَ فَقَالَ لَهُ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّى لأَعْلَمُ الآنَ حَيْثُ هُوَ وَأَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ. قَالَ وَقِيلَ لَهُ أَيَسُرُّكَ أَنَّكَ ذَاكَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ لَوْ عُرِضَ عَلَىَّ مَا كَرِهْتُ.
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "Ibn Sa'id said to me something that made me feel sorry for him: 'I can excuse other people but what is the matter with you, O Companions of Muhammad? Didn't the Messenger of Allah (s.a.w) say: "He (meaning Ad-Dajjal) will be a Jew"? But I am a Muslim. Didn't he say, "He will have no children"? But I have children. And he said: "Allah has forbidden Makkah to him," but I have performed Hajj.' "And he carried on until I was nearly convinced by his words, then he said: 'By Allah, I know where he is now, and I know his father and mother.' It was said to him: 'Wouldn't it please you to be that man?' He said: 'If it was offered to me I would not object.'"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے ابن صائد نے ایک بات کہی جس سے مجھے شرم آگئی ۔ اس نے کہا: میں اور لوگوں کو معذور سمجھتا ہوں ، مگر اے اصحاب محمدﷺ! تمہیں میرے بارے میں کیا ہوا ہے ؟ کیا نبیﷺنے یہ نہیں فرمایا تھا کہ دجال یہودی ہوگا ، اور میں مسلمان ہوچکا ہوں ، اور یہ کہ اس کی اولاد نہیں ہوگی اور میری تو اولاد ہے ، اور آپﷺنے فرمایا: اللہ نے اس پر مکہ حرام کردیا ہے اور میں حج کرچکا ہوں ، ابن صائد مسلسل ایسی باتیں کرتا رہا جن سے میں ممکن تھا کہ متاثر ہوجاتا کہ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں جانتا ہوں کہ دجال کہاں ہے اور میں اس کے ماں باپ کو بھی جانتا ہوں ، اس سے پوچھا گیا کہ کیا تم پسند کروگے کہ تم ہی دجال ہو، اس نے کہا: اگر مجھ پر وہ پیش کیا جائے تو میں ناپسند نہیں کروں گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ أَخْبَرَنِى الْجُرَيْرِىُّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا أَوْ عُمَّارًا وَمَعَنَا ابْنُ صَائِدٍ - قَالَ - فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَبَقِيتُ أَنَا وَهُوَ فَاسْتَوْحَشْتُ مِنْهُ وَحْشَةً شَدِيدَةً مِمَّا يُقَالُ عَلَيْهِ - قَالَ - وَجَاءَ بِمَتَاعِهِ فَوَضَعَهُ مَعَ مَتَاعِى. فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ فَلَوْ وَضَعْتَهُ تَحْتَ تِلْكَ الشَّجَرَةِ - قَالَ - فَفَعَلَ - قَالَ - فَرُفِعَتْ لَنَا غَنَمٌ فَانْطَلَقَ فَجَاءَ بِعُسٍّ فَقَالَ اشْرَبْ أَبَا سَعِيدٍ. فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ وَاللَّبَنُ حَارٌّ. مَا بِى إِلاَّ أَنِّى أَكْرَهُ أَنْ أَشْرَبَ عَنْ يَدِهِ - أَوْ قَالَ آخُذَ عَنْ يَدِهِ - فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ حَبْلاً فَأُعَلِّقَهُ بِشَجَرَةٍ ثُمَّ أَخْتَنِقَ مِمَّا يَقُولُ لِىَ النَّاسُ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَفِىَ عَلَيْهِ حَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَا خَفِىَ عَلَيْكُمْ مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَسْتَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ كَافِرٌ ». وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ عَقِيمٌ لاَ يُولَدُ لَهُ ». وَقَدْ تَرَكْتُ وَلَدِى بِالْمَدِينَةِ أَوَ لَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَلاَ مَكَّةَ ». وَقَدْ أَقْبَلْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ وَأَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِىُّ حَتَّى كِدْتُ أَنْ أَعْذِرَهُ. ثُمَّ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّى لأَعْرِفُهُ وَأَعْرِفُ مَوْلِدَهُ وَأَيْنَ هُوَ الآنَ. قَالَ قُلْتُ لَهُ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ.
It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "We set out for Hajj or 'Umrah and Ibn Sa'id was with us. We halted and the people scattered, and he and I were left (alone). I felt very uncomfortable with him because of what was being said about him. He brought his luggage and put it with my luggage. I said: 'It is very hot, why don't you put it beneath that tree?' So he did that. Then there appeared before us a flock of sheep. He went and brought a cup of milk, and said: 'Drink, Abu Sa'eed.' I said: 'It is very hot and the milk is hot.' But the only reason was that I did not want to drink from his hand - or to take anything from his hand.' He said: 'O Abu Sa'eed, I was thinking of taking a rope and hanging it from a tree, then strangling myself because of what the people are saying about me. O Abu Sa'eed, some may be ignorant of the Hadith of the Messenger of Allah (s.a.w) but you the Ansar people are not. Who among the people has more knowledge of the Hadith of the Messenger of Allah (s.a.w) then you? Aren't you among the most knowledgeable of the Hadith of the Messenger of Allah(s.a.w)? Didn't the Messenger of Allah (s.a.w) say: "He is a disbeliever" (meaning the Dajjal)? But I am a Muslim. Didn't the Messenger of Allah (s.a.w) say: "He is sterile and will have no children"? But I have left my children behind in Al-Madinah. Didn't the Messenger of Allah (s.a.w) say, "He will not enter Al-Madinah or Makkah?" But I have come from Al-Madinah and am heading for Makkah."' Abu Sa'eed Al-Khudri said: "I was about to accept his excuse, then he said: 'But, by Allah, I know him, and I know where he was born, and I know where he is now.'" He said: "I said to him: 'May the rest of your day be ruined.'"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حج یا عمرہ کرنے کے لیے نکلے اور ہمارے ساتھ ابن صائد بھی تھا ، ہم نے ایک جگہ پر پڑاؤ ڈالا ، لوگ منتشر ہوگئے ، میں اس کے ساتھ رہ گیا ، اس کے بارے میں جو کچھ کہا جاتا تھا ،مجھے اس سے سخت وحشت ہوئی ، وہ اپنا سامان لے کر آیا اور اس کو میرے سامان کے ساتھ رکھ دیا، میں نے کہا: گرمی بہت سخت ہے اگر تم اپنا سامان اس درخت کے نیچے رکھ دیتے تو بہتر ہوتا ، اس نے ایسا ہی کیا ، پھر کچھ بکریاں آئیں ، وہ دودھ کا ایک پیالہ لےآیا اور کہا: اے ابو سعید! پیو، میں نے کہا: گرمی بہت سخت ہے اور دودھ گرم ہے اور وجہ یہ تھی کہ میں اس کے ہاتھ سے دودھ پینا نہیں چاہتا تھا ، یا کہا: اس کے ہاتھ سے دودھ لینا نہیں چاہتا تھا ، وہ کہنے لگا : اے ابو سعید ! لوگ میرے بارے میں جو باتیں کرتے ہیں ان کی وجہ سے میرا دل چاہتا ہے کہ رسی لے کر درخت پر لٹکاؤں اور اپنا گلا گھونٹ لوں ، اے ابو سعید! جن لوگوں کورسول اللہﷺکی حدیث معلوم نہیں (ان کی الگ بات ہے ) اے انصار کی جماعت! تم پر کچھ بھی مخفی نہیں ہے ، کیا تم رسول اللہ ﷺکی حدیث کے زیادہ جاننے والے نہیں ہو، کیا رسول اللہﷺنے یہ نہیں فرمایا: وہ کافر ہے اور میں مسلمان ہوں ، کیا رسول اللہﷺنے یہ نہیں فرمایا تھا: کہ وہ بانجھ اور بے اولاد ہوگا اور میں نے اپنی اولاد کو مدینہ میں چھوڑا ہوا ہے اور کیا رسول اللہﷺنے یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہوگا ، اور میں مدینہ سے آیا ہوں اور مکہ جارہا ہوں ، حضرت ابو سعید نے کہا: قریب تھا کہ میں اس کا عذر قبول کرلیتا کہ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں دجال کو پہچانتا ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ وہ کہاں پیدا ہوا اور اب کہاں ہے ، میں نے کہا: تیرے لیے سارے دن تباہی اور بربادی ہو۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ - يَعْنِى ابْنَ مُفَضَّلٍ - عَنْ أَبِى مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاِبْنِ صَائِدٍ « مَا تُرْبَةُ الْجَنَّةِ ». قَالَ دَرْمَكَةٌ بَيْضَاءُ مِسْكٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. قَالَ « صَدَقْتَ ».
It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to Ibn Sa'id: "What is the earth of Paradise?" He said: "A fine white flour, musk, O Abul-Qasim." He said: "You have spoken the truth.''
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ابن صائد سے فرمایا: جنت کی مٹی کیسی ہے ؟ اس نے کہا: اے ابو القاسم ﷺ!باریک سفید مشک کی طرح ہے ، آپﷺنے فرمایا: تو نے سچ کہا ہے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَنَّ ابْنَ صَيَّادٍ سَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ تُرْبَةِ الْجَنَّةِ فَقَالَ « دَرْمَكَةٌ بَيْضَاءُ مِسْكٌ خَالِصٌ ».
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that Ibn Sayyad asked the Prophet (s.a.w) about the earth of Paradise. He said: "A fine white flour, pure musk.''
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابن صیاد نے نبی ﷺسے جنت کی مٹی کے بارے میں سوال کیا تو آپﷺنے فرمایا: باریک خالص سفید مشک۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ فَقُلْتُ أَتَحْلِفُ بِاللَّهِ قَالَ إِنِّى سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يُنْكِرْهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-.
It was narrated that Muhammad bin Al-Munkadir said: "I saw Jabir bin 'Abdullah swearing by Allah that Ibn Sa'id was the Dajjal. I said: 'Are you swearing by Allah?' He said: 'I heard 'Umar swearing to that effect in the presence of the Prophet (s.a.w), and the Prophet (s.a.w) did not object to that.'"
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ اللہ کی قسم کھارہے تھے کہ ابن صیاد ، دجال ہے ، میں نے کہا: آپ اللہ کی قسم کھار ہے ہیں؟انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺکے سامنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس پر حلف اٹھاتے ہوئے دیکھا ہے ، اور نبیﷺنے اس پر انکار نہیں کیا۔
حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِىُّ أَخْبَرَنِى ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِى مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاِبْنِ صَيَّادٍ « أَتَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ. فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَتَشْهَدُ أَنِّى رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ « آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ ». ثُمَّ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَاذَا تَرَى ». قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِى صَادِقٌ وَكَاذِبٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ». ثُمَّ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنِّى قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ». فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ « هُوَ الدُّخُّ ». فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ». فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ذَرْنِى يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِى قَتْلِهِ ».
It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that 'Umar bin Al-Khattab accompanied the Messenger of Allah (s.a.w) and a group of men to Ibn Sayyad. He found him playing with some boys by the battlement of Banu Maghalah. At that time Ibn Sayyad was approaching puberty. He did not notice anything until the Messenger of Allah (s.a.w) tapped him on the back with his hand. Then the Messenger of Allah (s.a.w)said to Ibn Sayyad: "Do you bear witness that I am the Messenger of Allah?" Ibn Sayyad looked at him and said: "I bear witness that you are the Messenger of the unlettered." Then Ibn Sayyad said to the Messenger of Allah (s.a.w): "Do you bear witness that I am the messenger of Allah?" The Messenger of Allah (s.a.w) gave up on him and said: "I believe in Allah and in His Messengers." Then the Messenger of Allah (s.a.w) said to him: "What do you see?" Ibn Sayyad said: "A truth-teller and a liar come to me." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "You have been confounded." Then the Messenger of Allah (s.a.w) said to him: "I am hiding something in my mind for you." Ibn Sayyad said: "It is Ad-Dukh." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "May you be disgraced and dishonored, you will never go beyond your rank." 'Umar bin Al-Khattab said: "O Messenger of Allah, let me strike his neck." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "If he is him (meaning the Dajjal), you will never be able to overpower him, and if he is not him, there is no good for you in killing him."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ، رسول اللہﷺکے ہمراہ چند اصحاب کے ساتھ ابن صیاد کی طرف چلے ، یہاں تک کہ آپﷺنے اس کو بنومغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا ، اس وقت ابن صیاد بلوغت کے قریب تھا ، اس کو آپﷺکے آنے کا پتا نہیں چلا یہاں تک کہ رسول اللہﷺنے اس کی کمر پر ہاتھ مارا، پھر رسول اللہﷺنے ابن صیاد سے فرمایا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ابن صیاد نے آپﷺکی طرف دیکھا اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں ، پھر ابن صیاد نے رسول اللہﷺسے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ پھر رسول اللہﷺنے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا: میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں ، پھر اس سے رسول اللہﷺنے فرمایا: تم کو کیا نظر آتا ہے ؟ ابن صیاد نے کہا: میرے پاس کبھی سچا آتا ہے اور کبھی جھوٹا آتا ہے ، رسول اللہﷺنے اس سے فرمایا: تجھ پر معاملہ مشتبہ ہوگیا ، پھر اس سے رسول اللہﷺنے فرمایا: میں نے تجھ سے پوچھنے کے لیے ایک چیز چھپائی ہے ، ابن صیاد نے کہا: وہ دخ ہے ، رسول اللہﷺنے اس سے فرمایا: دفع ہو، تو اپنی حد سے آگےنہیں بڑھ سکے گا۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن ماردوں ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر یہ وہی (دجال) ہے تو تم اس پر مسلط نہیں ہو ، اور اگر یہ وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔
وَقَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِىُّ إِلَى النَّخْلِ الَّتِى فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّخْلَ طَفِقَ يَتَّقِى بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشٍ فِى قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَتَّقِى بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ - وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ - هَذَا مُحَمَّدٌ. فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ».
'Abdullah bin 'Umar (in continuation of the previous Hadith) said: "After that the Messenger of Allah (s.a.w) and Ubayy bin Ka'b Al-Ansari went to the palm trees where Ibn Sayyad was. When the Messenger of Allah (s.a.w) entered the palm trees, he hid himself behind the trunks of the trees, hoping to hear something from Ibn Sayyad before Ibn Sayyad saw him. The Messenger of Allah (s.a.w) saw him lying on a bed under a blanket, murmuring something. But the mother of Ibn Sayyad saw the Messenger of Allah (s.a.w) hiding among the trunks of the palm trees, and said to Ibn Sayyad: 'O Saf' - which was the name of Ibn Sayyad - 'here is Muhammad!' Ibn Sayyad jumped up and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If she had left him the matter would have become clear."'
سالم بن عبد اللہ نے کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر سے سنا ہے : اس کے بعد رسول اللہﷺاور حضرت ابی بن کعب انصاری کھجوروں کے اس باغ میں گئے جس میں ابن صیاد تھا ، باغ میں داخل ہونے کے بعد رسول اللہﷺکھجوروں کے تنوں کی آڑ میں چھپنے لگے ، آپ ﷺابن صیاد کے دیکھنے سے پہلے اس کی کسی بات کو سننے کی کوشش کررہے تھے ، رسول اللہﷺنے اس کو دیکھا ، وہ بستر پر ایک چادر اوڑھے لیٹا ہے اور کچھ گنگنا رہا ہے ، ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہﷺکو کھجور کے درختوں میں چھپتے ہوئے دیکھ لیا تھا ، اس نے ابن صیاد سے کہا: اے صاف!(یہ ابن صیاد کانام تھا) یہ محمد ﷺہیں ، ابن صیاد اچھل کر کھڑا ہوگیا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: کاش ! وہ اس کو چھوڑ دیتی تو وہ کچھ بیان کردیتا۔
قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ « إِنِّى لأُنْذِرُكُمُوهُ مَا مِنْ نَبِىٍّ إِلاَّ وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنْ أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِىٌّ لِقَوْمِهِ تَعَلَّمُوا أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ ». قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِى عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِىُّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ يَوْمَ حَذَّرَ النَّاسَ الدَّجَّالَ « إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ أَوْ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ ». وَقَالَ « تَعَلَّمُوا أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَمُوتَ ».
'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood up among the people and praised Allah as He deserves to be praised, then he mentioned the Dajjal and said: 'I am warning you against him. There is no Prophet who did not warn his people against him. Nuh warned his people against him. But I will tell you something about him that no Prophet said to his people: Know that he is one-eyed and that Allah, Blessed and Exalted is He, is not one-eyed."' Ibn Shihab said: "'Umar bin Thabit Al-Ansari told me that one of the Companions of the Messenger of Allah (s.a.w) told him, that the Messenger of Allah (s.a.w) said - on the day when he warned the people about the Dajjal: 'Between his eyes is written (the word) disbeliever, which everyone who resents his deeds, or every believer, will read.' And he said: 'Know that none of you will ever see his Lord, Glorified and Exalted is He, until he dies."'
سالم کہتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر رسول اللہﷺلوگوں میں کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی ایسی تعریف کی جس کا وہ اہل ہے ، پھر آپﷺنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تم کو اس سے خبردار کررہا ہوں اور ہر نبی نے اس سے اپنی قوم کو خبردار کیا ہے ، بے شک حضرت نوح علیہ السلام نے اس سے اپنی قوم کو خبردار کیا ، لیکن میں تم کو اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ، جان لو کہ وہ بلاشبہ کانا ہوگا ، اور بے شک اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ، ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺکے بعض صحابہ نے بتایا کہ ایک دن رسول اللہﷺنے لوگوں کودجال سے خبردار کرتے ہوئے فرمایا: اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا ، ہر وہ آدمی جو اس کے کاموں کو برا جانے گا ، یا ہر مومن اس کو پڑھ لے گا اور فرمایا: جان لو تم میں سے کوئی آدمی مرنے سے پہلے ہرگز اپنے رب عزوجل کو نہیں دیکھے گا۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَعَهُ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى وَجَدَ ابْنَ صَيَّادٍ غُلاَمًا قَدْ نَاهَزَ الْحُلُمَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِى مُعَاوِيَةَ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ إِلَى مُنْتَهَى حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ وَفِى الْحَدِيثِ عَنْ يَعْقُوبَ قَالَ قَالَ أُبَىٌّ - يَعْنِى فِى قَوْلِهِ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ - قَالَ لَوْ تَرَكَتْهُ أُمُّهُ بَيَّنَ أَمْرَهُ.
'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) set out with a group of his Companions, among whom was 'Umar bin Al-Khattab, to find Ibn Sayyad who was a young boy on the brink of adolescence, playing with the boys on the battlement of Bam1 Mu'awiyah." And he quoted a Hadith like that of Yunus (no. 7354), to the end of the Hadith of 'Umar bin Thabit (no. 7356). In the Hadith from Ya'qub it says: "Ubayy said:" - concerning the words: "... if she had left him the matter would have become clear" "... if his mother had left him, his case would have become clear."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺاپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف لے گئے ، ان میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے یہاں تک کہ آپﷺنے ابن صیاد کو دیکھا ، وہ اس وقت قریب البلوغ لڑکا تھا ، وہ اس وقت بنو معاویہ کے مکانوں کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ، اس کے بعد یہ حدیث اس جملہ تک ہے : اگر اس کی ماں اس کو چھوڑ دیتی تو اس کا معاملہ واضح ہوجاتا۔
وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ فِى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِى مَغَالَةَ وَهُوَ غُلاَمٌ. بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ وَصَالِحٍ غَيْرَ أَنَّ عَبْدَ بْنَ حُمَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ فِى انْطِلاَقِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مَعَ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ.
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) passed by Ibn Sayyad with a group of his Companions, and he was playing with some boys by the battlement of Banu Maghalah, and he was a young boy. - A Hadith like that of Yunus (no. 7354) and (no. 7355), but 'Abd bin Humaid did not mention the Hadith of Ibn 'Umar about the Prophet (s.a.w) going to the palm trees with Ubayy bin Ka'b.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺاپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ جن میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے ، ابن صیاد کے پاس سے گزرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے مکانوں کے قریب لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ، اس وقت وہ لڑکا تھا ، یہ حدیث بھی حسب سابق مروی ہے ، لیکن عبد اللہ بن حمید نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ نبیﷺحضرت ابی بن کعب کے ساتھ کھجوروں کے باغ میں گئے تھے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِىَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِى بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلاً أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّى مَلأَ السِّكَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنِ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا ».
It was narrated that Nafi' said: "Ibn 'Umar met Ibn Sayyad on one of the roads of Al-Madinah, and he said something to him that made him angry. He was so swollen with anger that the way was blocked. Ibn 'Umar entered upon Hafsah, who had already heard about it, and she said to him: 'May Allah have mercy on you! What do you want from Ibn Sayyad? Do you not know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: He will emerge because of a single instance of anger"'?
نافع سے روایت ہے کہ مدینہ کے بعض راستوں میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ابن صیاد سے ملاقات ہوئی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کوئی ایسی بات کہی جس سے وہ غضبناک ہوگیا اور وہ اتنا پھول گیا کہ راستہ بھرگیا ، حضرت ابن عمر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ ان کو خبر مل چکی تھی ، انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے ، تم نے ابن صیاد سے کیا ارادہ کیا تھا ؟ کیا تم کو معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا تھا: دجال کسی پر غصہ آنے کی وجہ سے ہی نکلے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ - يَعْنِى ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ - حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ نَافِعٌ يَقُولُ ابْنُ صَيَّادٍ. قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ لَقِيتُهُ مَرَّتَيْنِ - قَالَ - فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ هَلْ تَحَدَّثُونَ أَنَّهُ هُوَ قَالَ لاَ وَاللَّهِ - قَالَ - قُلْتُ كَذَبْتَنِى وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنِى بَعْضُكُمْ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ حَتَّى يَكُونَ أَكْثَرَكُمْ مَالاً وَوَلَدًا فَكَذَلِكَ هُوَ زَعَمُوا الْيَوْمَ - قَالَ - فَتَحَدَّثْنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ - قَالَ - فَلَقِيتُهُ لَقْيَةً أُخْرَى وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ - قَالَ - فَقُلْتُ مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى قَالَ لاَ أَدْرِى - قَالَ - قُلْتُ لاَ تَدْرِى وَهِىَ فِى رَأْسِكَ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ خَلَقَهَا فِى عَصَاكَ هَذِهِ. قَالَ فَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُ - قَالَ - فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِى أَنِّى ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِىَ حَتَّى تَكَسَّرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ - قَالَ - وَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَحَدَّثَهَا فَقَالَتْ مَا تُرِيدُ إِلَيْهِ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ قَدْ قَالَ « إِنَّ أَوَّلَ مَا يَبْعَثُهُ عَلَى النَّاسِ غَضَبٌ يَغْضَبُهُ ».
It was narrated that Nafi' said: "Ibn 'Umar said: 'I met Ibn Sayyad twice. I met him and I said to one of them: "Are you saying that he is the one (the Dajjal)?" He said: "No, by Allah." I said: "You are lying, by Allah. One of you told me that he would not die until he had the most wealth and children of any of you, and that is what the people are saying today."' We talked, then I left him. He said: (no. 7355), but 'Abd bin Humaid did not mention the Hadith of Ibn 'Umar about the Prophet (s.a.w) going to the palm trees with Ubayy bin Ka'b.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابن صیاد سے دو مرتبہ ملا ہوں ، ایک مرتبہ ملا تو میں نے بعض لوگوں سے کہا: تم یہ کہتے ہوکہ وہ دجال ہے ؟ انہوں نے کہا: نہیں ، اللہ کی قسم! میں نے کہا: تم نے مجھے جھوٹا کردیا ، اللہ کی قسم ! تم میں سے بعض لوگوں نے یہ کہا تھا کہ وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک کہ وہ تم سب سے زیادہ مال دار اور صاحب اولاد نہ ہوجائے سو آج کل وہ لوگوں کے خیال میں ایسا ہی ہے ، پھر ابن صیاد نے ہم سے باتیں کیں ، پھر میں اس سے علیٰحدہ ہوا ، پھر میں اس سے دوسری مرتبہ ملا ، اس وقت اس کی آنکھ پھول چکی تھی، میں نے اس سے پوچھا : تیری آنکھ کو کیا ہوا ، اس نے کہا: مجھے معلوم نہیں ، میں نے کہا: وہ آنکھ تمہارے سر میں ہے اور تجھےمعلوم نہیں ، اس نے کہا: اگر اللہ چاہے گا تو وہ آنکھ تیری لاٹھی میں پیدا کردے گا ، پھر وہ گدھے کی آواز کی طرح چیخا ، اس سے زیادہ سخت آواز میں نے سنی نہیں تھی ، میرے بعض ساتھیوں کا یہ خیال ہے کہ میں نے اس کو اپنی لاٹھی ماری تو وہ لاٹھی ٹوٹ گئی اور اللہ کی قسم ! مجھے اس کا پتانہیں چلا ، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ حضرت ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا ، انہوں نے کہا: تم کو اس سے کیا کام تھا ، کیا تم کو معلوم نہیں کہ آپﷺنے فرمایا: سب سے پہلے جو چیز دجال کولوگوں کے پاس بھیجے گی وہ اس کا غصہ ہوگا جو اس کو کسی پر غصہ آئے گا۔
Chapter No: 20
باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ
Regarding Ad-Dajjal
دجال کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذَكَرَ الدَّجَّالَ بَيْنَ ظَهْرَانَىِ النَّاسِ فَقَالَ «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ. أَلاَ وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِئَةٌ ».
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) mentioned the Dajjal among the people and said: "Allah, Blessed and Exalted is He, is not one-eyed, but the Dajjal is blind in his right eye, as if his eye was a floating grape."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا ، آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ، سنو! مسیح دجال کی دہنی آنکھ کانی ہوگی ، گویا اس کی آنکھ پھولے ہوئے انگور کی طرح ہوگی۔
حَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو كَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ - وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ - عَنْ أَيُّوبَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ - يَعْنِى ابْنَ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ كِلاَهُمَا عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
A similar report (as Hadith no. 7361) was narrated from Nafi', from Ibn 'Umar, from the Prophet (s.a.w).
یہ حدیث دو سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا مِنْ نَبِىٍّ إِلاَّ وَقَدْ أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الأَعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلاَ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَمَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر ».
Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no Prophet who did not warn his people against the one-eyed liar. He is one-eyed, and your Lord, Glorified and Exalted is He, is not one-eyed, and written between his eyes is Ka, Fa, Ra."'
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ہر نبی نے اپنی امت کو جھوٹے کانے سے خبردار کیا ہے ، سنو! وہ بلاشبہ کانا ہوگا ، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے ، اس کی دو آنکھوں کے درمیان ک ،ف ،ر لکھا ہوا ہوگا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الدَّجَّالُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر، أَىْ: كَافِرٌ ».
It was narrated from Qatadah that Anas bin Malik narrated that the Prophet of Allah (s.a.w) said: "Between the Dajjal's eyes is written Kaf, Fa, Ra - meaning, disbeliever."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ہر نبی نے اپنی امت کو جھوٹے کانے سے خبردار کیا ہے ، سنو! وہ بلاشبہ کانا ہوگا ، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے ، اس کی دو آنکھوں کے درمیان ک ،ف ،ر لکھا ہوا ہوگا۔
وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ ». ثُمَّ تَهَجَّاهَا ك ف ر « يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُسْلِمٍ ».
It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Dajjal is blind in one eye, and between his eyes is written, disbeliever.' Then he spelled it out, Kaf, Fa, Ra, 'and every Muslim will read it.'"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دجال کی ایک آنکھ کانی ہوگی اور اس کی دو آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا ، پھر آپﷺنے اس کے ہجے کیے ک ،ف، ر ، اس کو ہر مسلمان پڑھ لے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ ».
It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Dajjal is blind in his left eye and has thick hair. He has garden and fire with him, but his fire is a garden and his garden is fire.'"
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اور بال گھنے ہوں گے ، اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی ، اس کی جہنم (حقیقت میں) جنت ہے ، اور اس کی جنت (حقیقت میں) جہنم ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ أَبِى مَالِكٍ الأَشْجَعِىِّ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ أَحَدُهُمَا رَأْىَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبْيَضُ وَالآخَرُ رَأْىَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ فَإِمَّا أَدْرَكَنَّ أَحَدٌ فَلْيَأْتِ النَّهْرَ الَّذِى يَرَاهُ نَارًا وَلْيُغَمِّضْ ثُمَّ لْيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَيَشْرَبَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ وَغَيْرِ كَاتِبٍ ».
It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I know what the Dajjal will have with him. He will have two flowing rivers, one that appears to the eye to be clear water, and one that appears to the eye to be flaming fire. If anyone sees that, let him go to the river which he thinks is fire and close his eyes, then lower his head and drink from it, for it is cool water. The Dajjal has one blind eye, with a layer of thick skin over it, and between his eyes is written disbeliever, which every believer will read, whether he is literate or illiterate.'"
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میں ضرور جانتا ہوں کہ دجال کے ساتھ کیا ہوگا ، اس کے ساتھ دو بہتے ہوئے دریا ہوں گے ، ایک دیکھنے میں سفید پانی ہوگا ، دوسرا دیکھنے میں بھڑکتی ہوئی آگ ہوگا ، پھر اگر کوئی آدمی اس کو پالے تو اس دریا میں جائے جو بھڑکتی ہوئی آگ دکھائی دے اور اپنی آنکھ بند کرے اور اپنا سر جھکا کر اس سے پیئے ، بے شک وہ ٹھنڈا پانی ہوگا ، اور بلاشبہ دجال کی ایک آنکھ کانی ہوگی اس پر ایک موٹی پھلی ہوگی ، اس کی دو آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا ، اس کو ہر مومن پڑھے گا خواہ اس کو لکھنا آتا ہو یا نہ آتا ہو۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ فِى الدَّجَّالِ « إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا فَنَارُهُ مَاءٌ بَارِدٌ وَمَاؤُهُ نَارٌ فَلاَ تَهْلِكُوا ».
It was narrated from Hudhaifah that the Prophet (s.a.w) said concerning the Dajjal: "He will have water and fire with him, but his fire is cool water and his water is fire, so do not destroy yourselves."
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے دجال کےبارے میں فرمایا: اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی ، اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہوگی اور اس کا پانی آگ ہوگا ، سو تم خود کو ہلاک نہ کرلینا۔
قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
Abu Mas'ud said: "I heard it from the Messenger of Allah (s.a.w)."
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہﷺسے سنی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِى مَسْعُودٍ الأَنْصَارِىِّ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ حَدِّثْنِى مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الدَّجَّالِ. قَالَ « إِنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ وَإِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِى يَرَاهُ النَّاسُ مَاءً فَنَارٌ تُحْرِقُ وَأَمَّا الَّذِى يَرَاهُ النَّاسُ نَارًا فَمَاءٌ بَارِدٌ عَذْبٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِى الَّذِى يَرَاهُ نَارًا فَإِنَّهُ مَاءٌ عَذْبٌ طَيِّبٌ ».فَقَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ تَصْدِيقًا لِحُذَيْفَةَ.
It was narrated that Rib'i bin Hirash said: "I went with 'Uqbah bin 'Amr Abu Mas'ud Al-Ansari to Hudhaifah bin Al-Yaman. 'Uqbah said to him: 'Tell me what you heard from the Messenger of Allah (s.a.w) about the Dajjal.' He said: (The Prophet (s.a.w) said :) 'The Dajjal will emerge, and he will have with him water and fire. As for that which the people will think is water, it will be burning fire, and as for that which the people will think is fire, it will be sweet, cool water. Whoever among you sees that, let him plunge into that which he thinks is fire, for it is sweet, cool water."' 'Uqbah said: "I also heard it" - confirming what Hudhaifah said.
حضرت عقبہ بن عمرو کہتےہیں کہ میں ربعی بن حراش کے ساتھ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ،عقبہ نے کہا: میں نے حضرت حذیفہ سے کہا: آپ نے دجال کے بارے میں رسول اللہﷺسے جو حدیث سنی ہے وہ بیان کیجئے ، انہوں نے کہا: دجال نکلے گا ، اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی ، جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہوگا ، تم میں سے جو آدمی اس کو دیکھ لے وہ اس میں کود جائے گا جس کو وہ آگ سمجھ رہا ہو، کیونکہ وہ ٹھنڈا ،پاکیزہ اور میٹھا پانی ہوگا ، عقبہ نے حضرت حذیفہ کی تصدیق کے لیے کہا: میں نے (پہلے بھی) یہ حدیث سنی تھی۔
حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ حُجْرٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ وَأَبُو مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ « لأَنَا بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا مِنْ مَاءٍ وَنَهْرًا مِنْ نَارٍ فَأَمَّا الَّذِى تَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ مَاءٌ وَأَمَّا الَّذِى تَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ نَارٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِى يَرَاهُ أَنَّهُ نَارٌ فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً ». قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ.
It was narrated that Rib'i bin Hirash said: "Hudhaifah and Abu Mas'ud met, and Hudhaifah said: 'I am more knowledgeable about what the Dajjal will have with him. He will have a river of water and a river of fire, but that which you think is fire is water, and that which you think is water is fire. Whoever among you sees that and wants the water, let him drink from that which he thinks is fire, for he will find it to be water."' Abu Mas'ud said: "This is what I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say."
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حضرت ابو حذیفہ اور حضرت ابو مسعود اکٹھے ہوئے ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: دجال کے بارے میں سنی ہوئی احادیث کا مجھے ان سے زیادہ علم ہے ، اس کے ساتھ ایک پانی کا دریا ہوگا ، اور ایک آگ کا دریا ہوگا ، جس کو تم لوگ یہ سمجھو گے کہ یہ آگ ہے وہ پانی ہوگا اور جس کو تم یہ سمجھوگے کہ یہ پانی ہے وہ آگ ہوگا ، اس لیے تم میں سے جو آدمی اس کو پائے اور پانی کا ارادہ کرے وہ اس دریا سے پیئے جس کو وہ آگ سمجھ رہا ہے تو اس کو پانی ملےگا ، حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی نبیﷺکو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِى سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَدِيثًا مَا حَدَّثَهُ نَبِىٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِىءُ مَعَهُ مِثْلُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِى يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِىَ النَّارُ وَإِنِّى أَنْذَرْتُكُمْ بِهِ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ ».
It was narrated that Abu Salamah said: I heard Abu Hurairah say: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Shall I not tell you about the Dajjal, something which no Prophet told his people? He is one eyed, and he will bring with him something like Paradise and the Fire, but the one which he says is Paradise will be the Fire. I warn you of him as (Prophet) Nuh warned his people of him."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کیا میں تم کو دجال کے بارے میں ایسی حدیث بیان نہ کروں جو کسی نبی نے اپنی امت کو بیان نہیں کی ، بے شک وہ کانا ہوگا اور اس کے پاس جنت اور جہنم کی طرح ہوگا ، اور جس کو وہ جنت کہے گا وہ (حقیقت میں) جہنم ہوگا ، اور میں تم کو اس سے اسی طرح ڈراتا ہوں جس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِىُّ قَاضِى حِمْصَ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِىِّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلاَبِىَّ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِىُّ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِى طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا فَقَالَ « مَا شَأْنُكُمْ ». قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِى طَائِفَةِ النَّخْلِ. فَقَالَ « غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِى عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِى عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّى أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالاً يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا ». قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِى الأَرْضِ قَالَ « أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ ». قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِى كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلاَةُ يَوْمٍ قَالَ « لاَ اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ ». قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِى الأَرْضِ قَالَ « كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِى عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِى الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَىْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِى كُنُوزَكِ. فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلاً مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِىَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأَسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ فَلاَ يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلاَّ مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِى حَيْثُ يَنْتَهِى طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِى الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّى قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِى لاَ يَدَانِ لأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِى إِلَى الطُّورِ. وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ. وَيُحْصَرُ نَبِىُّ اللَّهُ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِىُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهُمُ النَّغَفَ فِى رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِىُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الأَرْضِ فَلاَ يَجِدُونَ فِى الأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلاَّ مَلأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِىُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لاَ يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلاَ وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلأَرْضِ أَنْبِتِى ثَمَرَتَكِ وَرُدِّى بَرَكَتَكِ. فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِى الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الإِبِلِ لَتَكْفِى الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِى الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِى الْفَخِذَ مِنَ النَّاسِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ».
It was narrated that An-Nawwas bin Sam'an said: "The Messenger of Allah (s.a.w) mentioned the Dajjal one morning, sometimes describing him as insignificant and sometimes describing him as significant, until we thought that he was in the cluster of date palms. When we went to him in the evening, he could see that in our faces and he said: 'What is the matter with you?' We said: 'O Messenger of Allah, you mentioned the Dajjal this morning, sometimes describing him as insignificant, and sometimes describing him as significant, until we thought that he was in the cluster of date palms.' He said: 'It is something other than the Dajjal that I fear most for you. If he emerges while I am among you, I will deal with him on your behalf, and if he emerges when I am not among you, then each man must deal with him on his own behalf. Allah will take care of every Muslim on my behalf. "'He is a young man with curly hair, and his eye is blind. He most resembles Abdul-'Uzza bin Qatan. Whoever among you sees him, let him recite the opening Verses of Surat Al-Kahf over him. He will emerge in a place between Ash-Sham and Al-'Iraq, and will spread mischief right and left. O slaves of Allah, be steadfast."' We said: 'O Messenger of Allah, how long will he stay on earth?' He said: 'Forty days; a day like a year, a day like a month, a day like a week, and the rest of the days like your days.' We said: 'O Messenger of Allah, on that day which is like a year, will the Salat (prayers) of one day be sufficient for us?' He said: 'No. Calculate the time (for prayer).' We said: 'O Messenger of Allah, how quickly will he travel through the land?' He said: 'Like a cloud driven by the wind. He will come to a people and call them, and they will believe in him, and respond to his call. Then he will command the sky, and it will rain, and he will command the earth, and it will bring forth produce. Their herds will come back to them in the evening with their humps as high as they ever were, and their udders full, and their flanks stretched. "'Then he will come to another people and call them, and they will reject what he says, so he will leave them, and they will be afflicted with drought, with none of their wealth in their hands. He will pass by ruins and say: "Bring forth your treasure," and its treasure will follow him like a swarm of bees. Then he will call a man brimming with youth and strike him with a sword, cutting him in two. He will place the pieces as far apart as a target is from an archer, then he will call him, and he will come with his face gleaming and laughing. "'Then while he is like that, Allah will send Al-Masih the son of Mariam, peace be upon him' who will descend to the white minaret in the east of Damascus, wearing two Mahrudh garments placing his hands on the wings of two angels. When he lowers his head it (water) will drip, and when he raises it, it will scatter drops like pearls. Every disbeliever whom his breath reaches will die, and his breath will reach as far as he can see. "'He will pursue him (the Dajjal) until he catches him at the gate of Ludd (Lod), and kills him. Then some people whom Allah has protected will come to 'Eisa bin Mariam, and he will wipe their faces and inform them of their ranks in Paradise. While they are like that, Allah will reveal to 'Eisa, peace be upon him: "I have brought forth some slaves of Mine against whom no one will be able to fight; take My slaves to safety in At-Tur .'' '"And Allah will send Ya'juj and Ma'juj, who will swarm down from every slope. The first of them will pass by the Lake of Tiberias and will drink what is in it, and the last of them will pass it and say: "There was once water here." Then 'Eisa the Prophet of Allah and his companions will be besieged, until the head of the bull of one of them will seem better than one hundred Dinar to one of you today. The Prophet of Allah, 'Eisa and his companions will beseech [Allah], and Allah will send worms in their necks, and in the morning, they will all perish as one. Then the Prophet of Allah 'Eisa and his companions will come down to the earth, and they will not find a spot the size of a handspan on earth that is not filled with their putrefaction and stench. The Prophet of Allah, 'Eisa, and his companions will beseech Allah, and Allah will send birds like the necks of Bactrian camels, which will carry them and throw them wherever Allah wills. Then Allah will send rain which will not be kept out by any house of clay or hair; it will wash the earth and leave it like a mirror. Then it will be said to the earth: "Bring forth your fruits and restore your blessing." On that day a group of people will eat from a pomegranate and shelter beneath its skin. Milk will be blessed until a milch camel will be sufficient for a crowd of people, and a milch cow will be sufficient for a tribe of people, and a milch sheep will be sufficient for a family of people. Then while they are like that, Allah will send a pleasant wind which will seize them beneath their armpits, taking the soul of every believer and every Muslim. The most evil of people will be left, and they will fornicate like donkeys, and upon them the Hour will come.'"
یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ایک صبح دجال کا ذکر کیا ، آپﷺنے اس کو کبھی کم اور کبھی بہت زیادہ بیان کیا ہے ، یہاں تک کہ ہم نے یہ خیال کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے ، جب ہم شام کے وقت آپﷺکے پاس آئے تو آپﷺہمارے ان تاثرات کو بھانپ گئے ، آپﷺنے فرمایا: تمہار کیا حال ہے ؟ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! صبح آپ ﷺنے دجال کا ذکر کیا ، آپ ﷺنے اس کے فتنہ کو کبھی کم اور کبھی بہت زیادہ بیان کیا ، یہاں تک کہ ہم نے یہ خیال کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں سے مجھے زیادہ خوف ہے ، اگر میری موجودگی میں دجال نکلا تو تمہارے بجائے میں اس سے مقابلہ کروں گا ، اور اگر میری غیر موجودگی میں دجال نکلا تو ہر آدمی خود مقابلہ کرے گا ، اور ہر مسلمان پر اللہ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ، دجال نوجوان اور گھونگریالے بالوں والا ہوگا ، اس کی آنکھ پھولی ہوئی ہوگی ، میں اس کو عبد العزی بن قطن کے مشابہ قرار دیتا ہوں ، تم میں سے جو آدمی اس کو پائے وہ اس کے سامنےسورۂ کہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے ، یقیناً شام اور عراق کے درمیان سے اس کا خروج ہوگا ، وہ اپنے دائیں بائیں فساد پھیلائے گا ، اے اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا ، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ زمین میں کب تک رہے گا ، آپﷺنے فرمایا: چالیس دن تک ، ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا ، ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر ، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے ، ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ!جو دن ایک سال کا ہوگا ، کیا اس میں ہمیں ایک دن کی نماز پڑھنا کافی ہوگا ، آپﷺنے فرمایا: نہیں ، تم اس کے لیے ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ زمین پر کس قدر تیز چلے گا ، آپﷺنے فرمایا: اس بارش کی طرح جس کو پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو، وہ ایک قوم کے پاس جاکر ان کو ایمان کی دعوت دے گا ، وہ اس پر ایمان لے آئیں گے ، اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے ، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ پانی برسائے گا ، اور زمین کو حکم دے گا تو وہ سبزہ اگائے گی ، ان کے چرنے والے جانور شام کو آئیں گے تو ان کے کوہاں پہلے سے لمبے ، تھن بڑے اور کوکھیں بڑی ہوں گی پھر وہ دوسری قوم کے پاس جاکر ان کو دعوت دے گا ، وہ اس کی دعوت مسترد کردیں گے ، وہ ان کے پاس سے لوٹ جائے گا ، ان پر قحط اور خشک سالی آئے گی اور ان کے پاس ان کے مالوں سے کچھ نہیں رہے گا ، پھر وہ ایک بنجر زمین کے پاس سے گزرے گا ، اور زمین سے کہے گا کہ اپنے خزانے نکال دو ، تو زمین کے خزانے اس کے پاس ایسے آئیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس جاتی ہیں ، پھر وہ ایک کڑیل جوان کو بلائے گا ، اور تلوار مارکر اس کے دو ٹکڑے کردے گا ، جیسے نشانہ پر کوئی چیز لگتی ہے ، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ دمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا ، دجال کے اسی معمول کے دوران اللہ تعالیٰ حضرت مسیح ابن مریم کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس زرد رنگ کے حلے پہنے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوں گے ، جب حضرت عیسیٰ اپنا سرجھکائیں گے تو پسینہ کے قطرے گریں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو موتیوں کی طرح قطرے گریں گے ، جس کافر تک بھی ان کی خوشبو پہنچے گی اس کا زندہ رہنا ممکن نہیں ہوگا ، اور ان کی خوشبو حد نگاہ تک پہنچے گی ، وہ دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ باب لد پر اس کو موجود پاکر قتل کردیں گے ، پھر حضرت مسیح ابن مریم کے پاس ایک ایسی قوم آئے گی جس کو اللہ تعالیٰ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا ، وہ ان کے چہروں پر دست شفقت پھیریں گے اور انہیں جنت میں ان کے درجات کی خبردیں گے ، ابھی وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ کی طرف وحی فرمائے گا ، میں نے اپنے کچھ بندوں کو نکالا ہے جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں ہے ، تم میرے ان بندوں کو طور کی طرف اکٹھا کرو اور اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر بلندی سے سرعت سے پھسلتے ہوئے آئیں گے ، ان کی پہلی جماعتیں بحیرہ طبرستان سے گزریں گی اور وہاں کا تمام پانی پی لیں گی ، پھر جب دوسری جماعتیں وہاں سے گزریں گی تو وہ کہیں گی : یہاں پر کسی وقت پانی تھا ، اللہ کے نبیﷺحضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب محصور ہوجائیں گے یہاں تک کہ ان میں سے کسی ایک کے نزدیک بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے سو دینار سے افضل ہوگی ، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب دعا کریں گے ، تب اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا تو صبح کو وہ سب یک لخت مرجائیں گے ، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب زمین پر اتریں گے مگر زمین پر ایک بالشت برابر جگہ بھی ان کی گندگی اور بدبو سے خالی نہیں ہوگی ، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی گردنوں کی مانند پرندے بھیجے گا ، یہ پرندے ان لاشوں کواٹھائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا وہاں پھینک دیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ ایک بارش بھیجے گا جو زمین کو دھو دے گی اور ہر گھر خواہ وہ مٹی کا مکان ہو یاکھال کاخیمہ وہ آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا ، پھر زمین سے کہا جائے گا : تم اپنے پھل اگاؤ اور اپنی برکتیں لوٹاؤ ، سو اس دن ان کی ایک جماعت ایک انار کو کھالے گی اور ایک دودھ دینے والی گائے لوگوں کے ایک قبیلہ کے لیے کافی ہوگی اور دودھ دینے والی بکری ایک گھر والوں کے لیے کافی ہوگی ، اسی دوران اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلم کی روح قبض کرلے گی اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح کھلے عام جماع کریں گے ، انہی پر قیامت قائم ہوگی ۔
حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ - قَالَ ابْنُ حُجْرٍ دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِى حَدِيثِ الآخَرِ - عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ مَا ذَكَرْنَا وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ « لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِى الأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِى السَّمَاءِ. فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا ». وَفِى رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ « فَإِنِّى قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِى لاَ يَدَىْ لأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ ».
It was narrated by 'Ali bin Hujr As-Sa'di, a Hadith similar to the narration of 'Abdur-Rahman bin Yazid bin Jabir (no. 7373), with this chain of narrators. And after saying: "There was once water here" he added: "Then they will march until they come to the mountain of Khamar, which is the mountain of Bait Al-Maqdis, and they will say: 'We have killed those who are on earth; now let us kill those who are in heaven.' They will shoot their arrows into the sky, and Allah will send their arrows back to them smeared with blood.'' In the report of Ibn Hujr it says: "I have sent down some slaves of Mine, against whom no one will dare to fight.''
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے ، اس میں اس جملہ کے بعد " یہاں ایک مرتبہ پانی تھا" یہ اضافہ ہے : پھر وہ خمر کے پہاڑ کے پاس پہنچیں گے ، یہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے ، وہ کہیں گے : ہم نے زمین والوں کو تو قتل کردیا اب آسمان والوں کو قتل کریں ، پھر وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے ، اللہ تعالیٰ ان کے تیروں کو خون آلود کرکے لوٹادے گا ، ایک روایت کے مطابق یہ ہے کہ میں نے ایسے بندوں کو اتارا ہے جن سے لڑنے کی کوئی طاقت نہیں رکھتا۔