Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Tribulations and The Portents of The Hour (52)    كتاب الفتن وأشراط الساعة

123

Chapter No: 21

باب فِي صِفَةِ الدَّجَّالِ وَتَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ عَلَيْهِ وَقَتْلِهِ الْمُؤْمِنَ وَإِحْيَائِهِ

Concerning the features of Ad-Dajjal, the forbiddance of Al-Madinah upon him, and his killing of a believer then bringing him into life again

دجال کی صفت اور مدینہ میں اس کا داخل ہونا حرام ہے اور ا س کا مومن کو قتل کرنا اور زندہ کرنا

حَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِىُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ - قَالَ حَدَّثَنِى وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلاً عَنِ الدَّجَّالِ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا قَالَ « يَأْتِى وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْتَهِى إِلَى بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِى تَلِى الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ - أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ - فَيَقُولُ لَهُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِى حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ أَتَشُكُّونَ فِى الأَمْرِ فَيَقُولُونَ لاَ. قَالَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّى الآنَ - قَالَ - فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلاَ يُسَلَّطُ عَلَيْهِ ». قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.

Abu Sa'eed Al-Khudri said: "One day the Messenger of Allah (s.a.w) spoke to us at length about the Dajjal. Among what he told us he said: 'He will come, but it will be forbidden to him to enter the mountain passes of Al-Madinah. So he will go to the barren tracts near Al-Madinah, and on that day, a man will go out to him who is the best of mankind, or one of the best of mankind, and he will say to him: "I bear witness that you are the Dajjal of whom the Messenger of Allah (s.a.w) spoke." The Dajjal will say: "If I kill this man and bring him back to life, do you think that you will have any doubts about the matter?" They will say: "No." So he will kill him then bring him back to life, and when he is brought back' to life, he will say: "By Allah, I was never more certain of you than I am now."' He said: 'The Dajjal will want to kill him but he will not be able to do so."'

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ ﷺنے ہمیں دجال کے بارے میں بہت لمبی حدیث بیان کی ، اس حدیث کے اثناء میں آپﷺنے یہ فرمایا: دجال نکلے گا اور مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہوگا ، وہ مدینہ کے قریب بعض بنجر زمینوں میں چلا جائے گا ، ایک دن اس کے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو سب لوگوں سے بہتر ہوگا ، وہ یہ کہے گا ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہ دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہﷺنے بتایا تھا ، دجال یہ کہے گا : یہ بتاؤ کہ اگر میں اس آدمی کو قتل کرکے پھر زندہ کردوں تو کیا تم میرے بارے میں شک کروگے ، لوگ کہیں گے : نہیں ۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ اس کو قتل کرکے پھر زندہ کردے گا ، جب دجال اس کو زندہ کرے گا تو وہ آدمی کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے تیرے بارے میں جتنی بصیرت اب ہے پہلے کبھی نہیں تھی ، راوی کہتے ہیں کہ پھر دجال اس کوقتل کرنے کا ارادہ کرے گا تو اس پر قابو نہ پاسکے گا ، ابو اسحاق نے کہا: کہاجاتاہے وہ آدمی حضرت خضر علیہ السلام ہوں گے۔


وَحَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ فِى هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.

A similar report (as Hadith no. 7375) was narrated from Az-Zuhri with this chain of narrators.

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِى حَمْزَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِى الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ فَيَقُولُونَ لَهُ أَيْنَ تَعْمِدُ فَيَقُولُ أَعْمِدُ إِلَى هَذَا الَّذِى خَرَجَ - قَالَ - فَيَقُولُونَ لَهُ أَوَمَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا فَيَقُولُ مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ. فَيَقُولُونَ اقْتُلُوهُ . فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكُمْ رَبُّكُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ - قَالَ - فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَى الدَّجَّالِ فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِى ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فَيَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَيُشَبَّحُ فَيَقُولُ خُذُوهُ وَشُجُّوهُ. فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا - قَالَ - فَيَقُولُ أَوَمَا تُؤْمِنُ بِى قَالَ فَيَقُولُ أَنْتَ الْمَسِيحُ الْكَذَّابُ - قَالَ - فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُؤْشَرُ بِالْمِئْشَارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَّى يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ - قَالَ - ثُمَّ يَمْشِى الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ قُمْ. فَيَسْتَوِى قَائِمًا - قَالَ - ثُمَّ يَقُولُ لَهُ أَتُؤْمِنُ بِى فَيَقُولُ مَا ازْدَدْتُ فِيكَ إِلاَّ بَصِيرَةً - قَالَ - ثُمَّ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لاَ يَفْعَلُ بَعْدِى بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ - قَالَ - فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ فَيُجْعَلَ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَى تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا فَلاَ يَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلاً - قَالَ - فَيَأْخُذُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَيَقْذِفُ بِهِ فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَى النَّارِ وَإِنَّمَا أُلْقِىَ فِى الْجَنَّةِ ». فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ ».

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Dajjal will emerge, and a man from among the believers will go towards him, and he will be met by armed men - the armed men of the Dajjal. They will say to him: "Where are you going?" He will say: "I am going to this one who has emerged." They will say to him: "Don't you believe in our lord?" He will say: "There is nothing hidden about our Lord." They will say: "Kill him." They will say to one another: "Didn't your lord forbid you to kill anyone without his consent?" So they will take him to the Dajjal, and when the believer sees him, he will say: "O people, this is the Dajjal whom the Messenger of Allah (s.a.w) mentioned." The Dajjal will order that he be made to lie on his stomach, on the ground. He will say: "Take him and strike him on the head," and he will be beaten severely on his back and stomach. Then he will say: "Don't you believe in me?" He will say: "You are the false Messiah." Then it will be ordered that he be cut in two with a saw, from the middle of his head to between his legs. Then the Dajjal will walk between the two pieces and will say to him: "Get up," and he will stand up straight. Then he will say to him: "Do you believe in me?" He will say: "It has only made me more certain about you." Then he will say: "O people, he will not do it to anyone after me." Then the Dajjal will take hold of him to slaughter him, but the area between his neck and collar bone will be turned into copper, and he will not be able to harm him. Then he will take hold of his hands and feet, and throw him, and the people will think that he threw him into the Fire, but he will be thrown into Paradise." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "This will be the greatest of martyrs before the Lord of the Worlds."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دجال کا خروج ہوگا تومسلمانوں میں سے ایک آدمی اس کی طرف روانہ ہوگا اور دجال کے ہتھیار بند لوگ اس سے ملیں گے ، وہ اس سے کہیں گے :تمہارا کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہے گا : میرا اس آدمی کی طرف ارادہ ہے جو نکلا ہے ، وہ اس سے کہیں گے : کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں لاتے ؟ وہ کہے گا : ہمارے رب میں کسی قسم کا خفا نہیں ہے ، وہ کہیں گے ؟ اس کو قتل کردو، پھر ان کے بعض ، بعض سے کہیں گے : کیا تمہیں تمہارے رب نے منع نہیں کیا تھا کہ تم اس کے بغیر کسی کو قتل نہیں کرنا ، پھر وہ اس آدمی کو دجال کے پاس لے جائیں گے ، جب اس کو وہ مومن دیکھے گا تو کہے گا : اے لوگو! یہ وہ دجال ہے جس کا رسول اللہﷺنے ذکر کیا تھا ، پھر دجال اس آدمی کو پکڑنے اور اس کا سر پھاڑنے کا حکم دے گا ، اس کی پیٹھ اور پیٹ پر بھی ضرب لگائی جائے گا ، پھر دجال اس آدمی سے کہے گا : کیا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو؟ وہ آدمی کہے گا : تم مسیح کذاب ہو، پھر اس کو آرے سے چیرنے کا حکم دیا جائے گا اور سر کی مانگ سے لے کر قدموں تک اس کے دو ٹکڑے کردئیے جائیں گے ، پھر دجال اس کے جسم کے دو ٹکڑوں کے پاس جاکر کہے گا: کھڑا ہوجا، تو وہ آدمی سیدھا کھڑا ہوجائے گا ، پھر دجال اس سے کہے گا : کیا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو؟ وہ کہے گا: مجھے تو (تیرے دجال ہونے پر) اور زیادہ یقین ہوگیا ، پھر وہ کہے گا: اے لوگو! اب میرے بعد دجال کسی اور کے ساتھ یہ کاروائی نہیں کرسکے گا ، دجال اس کو پھر ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا، لیکن اس کے گلے سے لے کر ہنسلی تک تانبے کا بن جائے گا ، اور وہ اس کو ذبح کرنے کا کوئی حیلہ نہیں پاسکے گا ، پھر وہ اس کے ہاتھ اور پیر پکڑ کر پھینک دے گا ، لوگ یہ سمجھیں گے کہ اس کو آگ میں پھینکا ہے ، حالانکہ وہ آدمی جنت میں پہنچے گا ، رسو ل اللہﷺنے فرمایا: یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑی شہادت کا حامل ہوگا۔

Chapter No: 22

باب فِي الدَّجَّالِ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

Regarding Ad-Dajjal, and the fact that he is very insignificant before Allah, The Majestic and Glorious

دجال کا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہونے کا بیان

حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِىُّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِى حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ قَالَ « وَمَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لاَ يَضُرُّكَ ». قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالأَنْهَارَ قَالَ « هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ».

It was narrated that Al-Mughirah bin Shu'bah said: "No one asked the Prophet (s.a.w) about the Dajjal more than I did. He said: (s.a.w) 'Why are you worried about him? He will not harm you.' I said: 'O Messenger of Allah, they say that he will have food and rivers with him.' He said: 'He is too insignificant before Allah for that."'

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے زیادہ کسی آدمی نے نبی ﷺسے دجال کے بارے میں سوال نہیں کیے ، آپﷺنے فرمایا: تم کیوں اس کے بارے میں فکر مند ہو ،وہ تم کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور دریا ہوں گے ، آپﷺنے فرمایا: وہ اللہ تعالیٰ کےنزدیک بہت حقیر چیز ہے (اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ طاقت اس کو دے سکتا ہے)


حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ قَالَ « وَمَا سُؤَالُكَ ». قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ جِبَالٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ وَنَهَرٌ مِنْ مَاءٍ. قَالَ « هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ».

It was narrated that Al-Mughirah bin Shu'bah said: "No one asked the Prophet (s.a.w) about the Dajjal more than I did. He (s.a.w) said: 'Why do you keep asking?" I said: 'They say that he will have mountains of bread and meat, and a river of water.' He said: 'He is too insignificant before Allah for that.'"

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے رسول اللہﷺسے دجال کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا میں نے پوچھا تھا ، راوی نے کہا: آپ نے کیا پوچھا تھا ؟ انہوں نے کہا: میں نے پوچھا تھا: لوگ کہتےہیں کہ اس کے ساتھ روٹی اور گوشت کے پہاڑ اور پانی کے دریا ہوں گے ، آپﷺنے فرمایا: وہ اللہ تعالیٰ کےنزدیک بہت حقیر چیز ہے (اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ طاقت اس کو دے سکتا ہے)


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ وَزَادَ فِى حَدِيثِ يَزِيدَ فَقَالَ لِى « أَىْ بُنَىَّ ».

A Hadith like that of Ibrahim bin Humaid (no. 7378) was narrated from Isma'il with this chain of narrators.

یہ حدیث پانچ سندوں سے مروی ہے ، یزید کی سند میں یہ لفظ اضافہ ہے کہ "اے میرے بیٹے !"

Chapter No: 23

باب فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الأَرْضِ وَنُزُولِ عِيسَى وَقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَهَابِ أَهْلِ الْخَيْرِ وَالإِيمَانِ وَبَقَاءِ شِرَارِ النَّاسِ وَعِبَادَتِهِمُ الأَوْثَانَ وَالنَّفْخِ فِي الصُّورِ وَبَعْثِ مَنْ فِي الْقُبُورِ

Concerning; the appearance of Ad-Dajjal, his stay on the earth, the descent of Eisa (pbuh) who will kill him (Dajjal), the death of the people of goodness and faith and the survival of the worst of the people, their worshiping of idols, the blowing of the trumpet, and the resurrection of those who are in the graves

دجال کا نکلنا اور زمین میں ٹھہرنا ، عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا اور دجال کو قتل کرنا ، نیک لوگوں کا خاتمہ اور برے لوگوں کا باقی رہ جانا ، بت پرستی کا دوبارہ شروع ہوجانا، صور کا پھونکا جانا اور مردوں کے قبروں سے زندہ ہوکر اٹھنے کا بیان

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِى تُحَدِّثُ بِهِ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ - أَوْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا - لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا يُحَرَّقُ الْبَيْتُ وَيَكُونُ وَيَكُونُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِى أُمَّتِى فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ - لاَ أَدْرِى أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا - فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَمْكُثُ النَّاسُ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّأْمِ فَلاَ يَبْقَى عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ أَحَدٌ فِى قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ إِلاَّ قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ دَخَلَ فِى كَبَدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّى تَقْبِضَهُ ». قَالَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِى خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلاَمِ السِّبَاعِ لاَ يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلاَ يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا فَيَتَمَثَّلُ لَهُمُ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلاَ تَسْتَجِيبُونَ فَيَقُولُونَ فَمَا تَأْمُرُنَا فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الأَوْثَانِ وَهُمْ فِى ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِى الصُّورِ فَلاَ يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلاَّ أَصْغَى لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا - قَالَ - وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ - قَالَ - فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ - أَوْ قَالَ يُنْزِلُ اللَّهُ - مَطَرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوِ الظِّلُّ - نُعْمَانُ الشَّاكُّ - فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ. وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ - قَالَ - ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ فَيُقَالُ مِنْ كَمْ فَيُقَالُ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ - قَالَ - فَذَاكَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِكَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ ».

Ya'qub bin Asim bin 'Urwah bin Mas'ud Ath-Thaqafi said: "I heard 'Abdullah bin 'Amr, when a man came to him and said: 'What is this Hadith that you are narrating? You say that the Hour will begin when such and such happens.' He said: 'Subhan Allah - or La ilaha illallah!' - or similar words. 'I have almost decided that I will never narrate anything to anyone. I only said that after a short time you will see a major event, the Ka'bah will be burned. And such and such will happen, and such and such will happen.' Then he said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Dajjal will appear among my Ummah, and he will stay for forty." I do not know if it is forty days, or forty months, or forty years. "Then Allah will send 'Eisa bin Mariam, who looks like 'Urwah bin Mas'ud, and he will pursue him and kill him. Then the people will remain for seven years, with no enmity between any two people. Then Allah will send a cool wind from the direction of Ash-Sham, and there will be no one left on the face of the earth in whose heart there is a speck goodness or faith, but it will grab him. Even if one of you were to enter the heart of a mountain, it would enter upon him unit it grabs him."' "He said: 'I heard it from the Messenger of Allah (s.a.w), who said: "There will be left the most evil of people, who will be as careless as birds, and be as cruel as wild animals. They will not acknowledge any good or denounce any evil. Then the Shaitan will appear to them and will say: Will you not listen to me?' They will say: 'What do you command us to do?' He will command them to worship idols, but despite that, they will have ample provision and a good life. "Then the Trumpet will be blown, and no one will hear it but he will tilt his head to one side. The first one to hear it will be a man who is fixing the trough for his camels. He will swoon, and all the people will swoon. Then Allah will send" - or send down - "rain like moisture or a shadow" - Nu'man (a sub narrator) is the one who was not sure - "and the bodies of the people will grow from it." 'Then it (the Trumpet) will be blown a second time, and they will be standing, and looking around. Then it will be said: 'O people, go to your Lord; stop them, for they must be asked.' Then it will be said: 'Send forth those who are destined for the Fire.' It will be said: 'How many?' It will be said: 'Out of every thousand, nine hundred and ninety nine.' That is the Day that will make the children grey-headed, and that is the Day when the Shin shall be laid bare."'

حضرت عبد اللہ بن عمرو کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا: یہ کیسی حدیث ہے جو آپ بیان کرتے ہیں کہ فلاں فلاں چیز کے وقت قیامت قائم ہوگی ، انہوں نے کہا: سبحان اللہ! یا لا الہ الا اللہ یا کوئی اور کلمہ ان کی مثل کہا اور فرمایا: میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ اب کسی سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا ، میں نے تو صرف یہ کہا تھا کہ تم لوگ کچھ دنوں کے بعد ایک ایسا بڑا حادثہ دیکھوگے جو گھر کو جلادے گا ، وہ ہوگا ، پھر کہا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میری امت میں دجال کا خروج ہوگا جو چالیس تک ٹھہرے گا ، میں نہیں جانتا کہ چالیس دن فرمایا: یا چالیس ماہ فرمایا، یا چالیس سال فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ابن مریم کو مبعوث فرمائے گا جو عروہ بن مسعود کے مشابہ ہوں گے ، وہ دجال کو تلاش کرکے ہلاک کردیں گے ، پھر سات سال تک لوگ اسی طرح رہیں گے کہ کسی دو آدمیوں میں لڑائی نہیں ہوگی ، پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ایسی ٹھنڈی ہوا بھیجے گا جو روئے زمین کے ہر اس آدمی کی روح کو قبض کرلے گی جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان یا خیر ہوگی،یہاں تک کہ اگر تم میں کوئی پہاڑ کےوسط میں بھی داخل ہوجائے تو وہ ہوا وہاں داخل ہوگی یہاں تک وہ اس کی روح قبض نہ کرلے۔انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکویہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھر دنیا میں برے لوگ باقی رہ جائیں گے جوچڑیوں کی طرح جلد باز اور بے عقل اور درندہ صفت ہوں گے ، وہ کسی نیک بات کو اچھا سمجھیں گے ، نہ بری بات کو برا۔ پھر ان کے پاس شیطان کسی بھیس میں آئے گا اور کہے گا: کیا تم میری بات نہیں مانتے ہو؟ وہ کہیں گے: تم کیا حکم دیتے ہو؟ وہ ان بتوں کی عبادت کاحکم دے گا ، وہ اسی میں مصروف ہوں گے کہ ان کا رزق اچھا ہوگا اور ان کی زندگی عیش وعشرت سے ہوگی ، پھر صور پھونک دیا جائے گا ، جو آدمی بھی اس کو سنے گا وہ ایک طرف گردن جھکائے گا اور دوسری طرف سے اٹھالے گا ، جو آدمی سب سے پہلے اس کی آواز سنے گا وہ اپنے اونٹوں کاحوض درست کررہا ہوگا ، وہ بے ہوش ہوجائے گا اور دوسرے لوگ بھی بے ہوش ہوجائیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ شبنم کی طرح ایک بارش نازل فرمائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ پڑیں گے ، پھر دوسری بار صور پھونکا جائے گا ، پھر لوگ کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے ، پھر کہا جائے گا : اے لوگو! اپنے رب کے پاس آؤ، اور ان کو کھڑا کرو، ان سے سوال کیاجائے گا ، پھر کہا جائے گا : جہنم کے لیے ایک جماعت نکالو، کہا جائے گا: کتنے لوگوں کا ، کہا جائے گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے ، آپﷺنے فرمایا: یہ وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا اور اس دن پنڈلی کھولی جائے گی۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو إِنَّكَ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أُحَدِّثَكُمْ بِشَىْءٍ إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ تَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا. فَكَانَ حَرِيقَ الْبَيْتِ - قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ - قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِى أُمَّتِى ». وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ وَقَالَ فِى حَدِيثِهِ « فَلاَ يَبْقَى أَحَدٌ فِى قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلاَّ قَبَضَتْهُ ». قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِى شُعْبَةُ بِهَذَا الْحَدِيثِ مَرَّاتٍ وَعَرَضْتُهُ عَلَيْهِ.

0

یعقوب بن عاصم بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن عمرو سے کہہ رہا تھا کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں پر قیامت قائم ہوگی ، حضرت عبد اللہ بن عمرو نے کہا: میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ میں تم کو کوئی حدیث نہ بیان کروں ، میں نے تو صرف یہ کہا تھا کہ تم تھوڑی مدت کے بعد ایک بڑا حادثہ دیکھو گے جیسے گھر جل گیا ہو، شعبہ نے یہی یا اس طرح کہا، حضرت عب اللہ بن عمرو نے کہا: کہ رسول اللہﷺنے یہ فرمایا تھا کہ میری امت میں دجال کا خروج ہوگا اور حضرت معاذ کی طرح حدیث بیان کی اور اس حدیث میں یہ بیان کیا کہ جس آدمی کے دل میں ایک ذرّہ کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح کو ہوا قبض کرلے گی ،محمد بن جعفر کہتے ہیں کہ شعبہ نے مجھے بار بار یہ حدیث سنائی اور میں نے بھی اس کے سامنے پڑھی۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ أَبِى حَيَّانَ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ أَوَّلَ الآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ عَلَى النَّاسِ ضُحًى وَأَيُّهُمَا مَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالأُخْرَى عَلَى إِثْرِهَا قَرِيبًا ».

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "I memorized a Hadith from the Messenger of Allah (s.a.w) that I have not forgotten yet. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'The first signs of the appearance (of the Dajjal) will be the rising of the sun from its place of setting, and the emergence of the Beast to the people in the forenoon. Whichever of them appears first, the other will follow soon after."

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺسے ایک ایسی حدیث سنی ہے جس کو میں ابھی تک نہیں بھولا ، میں نے رسو ل اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلی علامت کا ظہوریہ ہے کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور چاشت کے وقت دابۃ الارض کا خروج ہوگا ، ان میں سے جس کا بھی پہلے ظہور ہو تو اس کے فورا بعد دوسری کا ظہور ہوگا۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ قَالَ جَلَسَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ بِالْمَدِينَةِ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَسَمِعُوهُ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنِ الآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا خُرُوجًا الدَّجَّالُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَقُلْ مَرْوَانُ شَيْئًا قَدْ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ. فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.

It was narrated that Abu Zur'ah said: "Three Muslim individuals sat before Marwan bin Al-Hakam in Al-Madinah, and they heard him say - concerning the signs - that the first of them would be the emergence of the Dajjal. 'Abdullah bin 'Amr said: 'Marwan did not say anything (of merit). I memorized Hadith from the Messenger of Allah (s.a.w) that I have not forgotten yet. I heard the Messenger of Allah(s.a.w) say..."' and he mentioned a similar report (as Hadith no.7383).

حضرت ابو زرعہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں مروان بن الحکم کے پاس تین مسلمان بیٹھے ہوئے تھے ،ان تینوں نے مروان سےسنا وہ علامات قیامت بیان کررہا تھا ، اس نے کہا: سب سے پہلے دجال کا ظہور ہوگا ، حضرت عبد اللہ بن عمرو نے کہا: مروان نے کچھ نہیں کہا، میں نے رسول اللہﷺسے ایک حدیث یاد رکھی ہے ، جس کو میں ابھی تک نہیں بھولا ، میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا ہے پھر اس کی طرح حدیث بیان کی ہے۔


وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى حَيَّانَ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ قَالَ تَذَاكَرُوا السَّاعَةَ عِنْدَ مَرْوَانَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ. بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا وَلَمْ يَذْكُرْ ضُحًى.

It as narrated that Abu Zur'ah said: "They discussed the Hour in the presence of Marwan, and Abdullah bin 'Amr said: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say..."' a similar Hadith, (as no. 7383) but he did not mention forenoon.

حضرت ابو زرعہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے مروان کے سامنے قیامت کا ذکر کیا ہے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھر انہوں نے حسب سابق حدیث بیان کی ہے ، لیکن اس میں چاشت کے وقت کا ذکر نہیں ہے۔

Chapter No: 24

باب قِصَّةِ الْجَسَّاسَةِ

The story of Al-Jassasah

جسّاسہ کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ - حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ جَدِّى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِى عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِىُّ شَعْبُ هَمْدَانَ أَنَّهُ سَأَلَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ فَقَالَ حَدِّثِينِى حَدِيثًا سَمِعْتِيهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ تُسْنِدِيهِ إِلَى أَحَدٍ غَيْرِهِ فَقَالَتْ لَئِنْ شِئْتَ لأَفْعَلَنَّ فَقَالَ لَهَا أَجَلْ حَدِّثِينِى. فَقَالَتْ نَكَحْتُ ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ مِنْ خِيَارِ شَبَابِ قُرَيْشٍ يَوْمَئِذٍ فَأُصِيبَ فِى أَوَّلِ الْجِهَادِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا تَأَيَّمْتُ خَطَبَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَخَطَبَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى مَوْلاَهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَكُنْتُ قَدْ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَحَبَّنِى فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ ». فَلَمَّا كَلَّمَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قُلْتُ أَمْرِى بِيَدِكَ فَأَنْكِحْنِى مَنْ شِئْتَ فَقَالَ « انْتَقِلِى إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ ». وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِى سَبِيلِ اللَّهِ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ فَقُلْتُ سَأَفْعَلُ فَقَالَ « لاَ تَفْعَلِى إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ فَإِنِّى أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَا تَكْرَهِينَ وَلَكِنِ انْتَقِلِى إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ». - وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِى فِهْرٍ فِهْرِ قُرَيْشٍ وَهُوَ مِنَ الْبَطْنِ الَّذِى هِىَ مِنْهُ - فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِى سَمِعْتُ نِدَاءَ الْمُنَادِى مُنَادِى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُنَادِى الصَّلاَةَ جَامِعَةً. فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكُنْتُ فِى صَفِّ النِّسَاءِ الَّتِى تَلِى ظُهُورَ الْقَوْمِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلاَتَهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ « لِيَلْزَمْ كُلُّ إِنْسَانٍ مُصَلاَّهُ ». ثُمَّ قَالَ « أَتَدْرُونَ لِمَ جَمَعْتُكُمْ ». قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ « إِنِّى وَاللَّهِ مَا جَمَعْتُكُمْ لِرَغْبَةٍ وَلاَ لِرَهْبَةٍ وَلَكِنْ جَمَعْتُكُمْ لأَنَّ تَمِيمًا الدَّارِىَّ كَانَ رَجُلاً نَصْرَانِيًّا فَجَاءَ فَبَايَعَ وَأَسْلَمَ وَحَدَّثَنِى حَدِيثًا وَافَقَ الَّذِى كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْ مَسِيحِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنِى أَنَّهُ رَكِبَ فِى سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ مَعَ ثَلاَثِينَ رَجُلاً مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامَ فَلَعِبَ بِهِمُ الْمَوْجُ شَهْرًا فِى الْبَحْرِ ثُمَّ أَرْفَئُوا إِلَى جَزِيرَةٍ فِى الْبَحْرِ حَتَّى مَغْرِبِ الشَّمْسِ فَجَلَسُوا فِى أَقْرُبِ السَّفِينَةِ فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْهُمْ دَابَّةٌ أَهْلَبُ كَثِيرُ الشَّعَرِ لاَ يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ كَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقَالُوا وَيْلَكِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ. قَالُوا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتْ أَيُّهَا الْقَوْمُ انْطَلِقُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِى الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالأَشْوَاقِ. قَالَ لَمَّا سَمَّتْ لَنَا رَجُلاً فَرِقْنَا مِنْهَا أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً - قَالَ - فَانْطَلَقْنَا سِرَاعًا حَتَّى دَخَلْنَا الدَّيْرَ فَإِذَا فِيهِ أَعْظَمُ إِنْسَانٍ رَأَيْنَاهُ قَطُّ خَلْقًا وَأَشَدُّهُ وِثَاقًا مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ مَا بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى كَعْبَيْهِ بِالْحَدِيدِ قُلْنَا وَيْلَكَ مَا أَنْتَ قَالَ قَدْ قَدَرْتُمْ عَلَى خَبَرِى فَأَخْبِرُونِى مَا أَنْتُمْ قَالُوا نَحْنُ أُنَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ رَكِبْنَا فِى سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ فَصَادَفْنَا الْبَحْرَ حِينَ اغْتَلَمَ فَلَعِبَ بِنَا الْمَوْجُ شَهْرًا ثُمَّ أَرْفَأْنَا إِلَى جَزِيرَتِكَ هَذِهِ فَجَلَسْنَا فِى أَقْرُبِهَا فَدَخَلْنَا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْنَا دَابَّةٌ أَهْلَبُ كَثِيرُ الشَّعَرِ لاَ يُدْرَى مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ كَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقُلْنَا وَيْلَكِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ. قُلْنَا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتِ اعْمِدُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِى الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالأَشْوَاقِ فَأَقْبَلْنَا إِلَيْكَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا وَلَمْ نَأْمَنْ أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً فَقَالَ أَخْبِرُونِى عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ قُلْنَا عَنْ أَىِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ أَسْأَلُكُمْ عَنْ نَخْلِهَا هَلْ يُثْمِرُ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ. قَالَ أَمَا إِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ لاَ تُثْمِرَ قَالَ أَخْبِرُونِى عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ. قُلْنَا عَنْ أَىِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِيهَا مَاءٌ قَالُوا هِىَ كَثِيرَةُ الْمَاءِ. قَالَ أَمَا إِنَّ مَاءَهَا يُوشِكُ أَنْ يَذْهَبَ. قَالَ أَخْبِرُونِى عَنْ عَيْنِ زُغَرَ. قَالُوا عَنْ أَىِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِى الْعَيْنِ مَاءٌ وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَاءِ الْعَيْنِ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ هِىَ كَثِيرَةُ الْمَاءِ وَأَهْلُهَا يَزْرَعُونَ مِنْ مَائِهَا. قَالَ أَخْبِرُونِى عَنْ نَبِىِّ الأُمِّيِّينَ مَا فَعَلَ قَالُوا قَدْ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ وَنَزَلَ يَثْرِبَ. قَالَ أَقَاتَلَهُ الْعَرَبُ قُلْنَا نَعَمْ. قَالَ كَيْفَ صَنَعَ بِهِمْ فَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ ظَهَرَ عَلَى مَنْ يَلِيهِ مِنَ الْعَرَبِ وَأَطَاعُوهُ قَالَ لَهُمْ قَدْ كَانَ ذَلِكَ قُلْنَا نَعَمْ. قَالَ أَمَا إِنَّ ذَاكَ خَيْرٌ لَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ وَإِنِّى مُخْبِرُكُمْ عَنِّى إِنِّى أَنَا الْمَسِيحُ وَإِنِّى أُوشِكُ أَنْ يُؤْذَنَ لِى فِى الْخُرُوجِ فَأَخْرُجَ فَأَسِيرَ فِى الأَرْضِ فَلاَ أَدَعَ قَرْيَةً إِلاَّ هَبَطْتُهَا فِى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً غَيْرَ مَكَّةَ وَطَيْبَةَ فَهُمَا مُحَرَّمَتَانِ عَلَىَّ كِلْتَاهُمَا كُلَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ وَاحِدَةً أَوْ وَاحِدًا مِنْهُمَا اسْتَقْبَلَنِى مَلَكٌ بِيَدِهِ السَّيْفُ صَلْتًا يَصُدُّنِى عَنْهَا وَإِنَّ عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلاَئِكَةً يَحْرُسُونَهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَطَعَنَ بِمِخْصَرَتِهِ فِى الْمِنْبَرِ « هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ ». يَعْنِى الْمَدِينَةَ « أَلاَ هَلْ كُنْتُ حَدَّثْتُكُمْ ذَلِكَ ». فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ « فَإِنَّهُ أَعْجَبَنِى حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِى كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْهُ وَعَنِ الْمَدِينَةِ وَمَكَّةَ أَلاَ إِنَّهُ فِى بَحْرِ الشَّامِ أَوْ بَحْرِ الْيَمَنِ لاَ بَلْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ ما هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ ». وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَشْرِقِ. قَالَتْ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

'Amir bin Sharahil Ash-Sha'bi, a man from Hamdan narrated that he asked Fatimah bint Qais, the sister of Ad-Dah-hak bin Qais, who was one of the earliest Muhajir women: "Tell me a Hadith that you heard directly from the Messenger of Allah (s.a.w)." She said: "If you wish, I will do that." He said to her: "Yes, tell me." She said: "I married Ibn Al-Mughirah, who was one of the best young men of the Quraish at that time, but he fell as a martyr at the beginning of Jihad with the Messenger of Allah (s.a.w). When I became a widow, 'Abdur-Rahman bin 'Awf proposed marriage to me, so did a group of the Companions of Muhammad (s.a.w), and the Messenger of Allah (s.a.w) proposed to me on behalf of his freed slave Usamah bin Zaid. "I had been told that the Messenger of Allah (s.a.w) had said: 'Whoever loves me, let him love Usamah.' So when .the Messenger of Allah (s.a.w) spoke to me, I said: 'My affairs are in your hand. Marry me to whomever you wish.' He said: 'Go to Umm Sharik.' Umm Sharik was a rich lady of the Ansar who spent a great deal in the cause of Allah and entertained many guests. I said: 'I will do that.' He said: "Do not do that, for Umm Sharik is a woman who has many guests, and I would not like your head cover to fall down or your calf to become uncovered by your garment, and the people to see something that you do not like them to see. Go instead to your cousin, 'Abdullah bin 'Amr bin Umm Maktum.' He was a man from Banu Fihr, Fihr of Quraish, and he was from the same clan as mine. So I went to him. "When my 'Iddah ended, I heard the voice of the caller, the caller of the Messenger of Allah (s.a.w), saying: 'As-salatu jami'ah (prayer is being gathered for),' so I went out to the Masjid and I prayed with the Messenger of Allah (s.a.w). I was in the women's row that was closest to the people. When the Messenger of Allah (s.a.w) had finished his prayer, he sat on the Minbar and he was smiling. He said: 'Let each person stay in the place where he just prayed.' Then he said: 'Do you know why I called you together?' They said: 'Allah and His Messenger know best.' "He said: 'By Allah, I did not call you together for something good, or for some alarming news. I have called you together because Tamim Ad-Dari who was a Christian, and he came and swore allegiance, and he became a Muslim. He told me something which agrees with what I was telling you about Al-Masih Ad-Dajjal. "'He told me that he sailed in a ship with thirty men of (the tribe of) Lakhm and Judham and they were tossed by the waves of the sea for a month. Then they came to an island at sunset. They sat in a small rowing boat and landed on that island. They were met by a beast with a great deal of hair, and they could not distinguish his face from his back because he was so hairy. They said: "Woe to you, what are you?" It said: "I am Al-Jassasah." They said: "What is Al-Jassasah?" It said: "O people, go to this man in the monastery for he is keen to know about you." He said: When it named a man for us, we were afraid of it lest it be a devil. Then we set off, rushing, until we came to that monastery, where we found the largest man we had ever seen, bound strongly in chains with his hands tied to his neck, and his legs bound from the knees to the ankles with iron shackles. We said: "Woe to you, who are you?" He said: "You will soon find out about me; tell me who you are." They said: "We are people from Arabia who embarked on a ship, but the sea became wild, and the waves tossed us about for one month, then they brought us to this island of yours. We took to the rowing boats and landed on this island. We were met by a beast with a great deal of hair, and we could not tell his front from his back, because he was so hairy. We said: 'Woe to you, what are you?' It said: 'I am Al-Jassasah.' We said: 'What is Al-Jassasah?' It said: 'Go to this man in the monastery for he is keen to know about you.' So we came rushing to you and we fled from it because we could not be sure that it was not a devil."' "'He (that chained person) said: Tell me about the date-palm trees of Baisan. We said: What do you want to know about them? He said: I am asking you whether these trees bear fruit. We said: Yes. He said: Soon they will not bear fruit. He said: Tell me about the lake of Tabariyyah (Tiberias). We said: What do you want to know about it? He said: Is there water in it? They said: There is a great deal of water in it. He said: Soon it will dry up. Then he said: Tell me about the spring of Zughar. They said: What do you want to know about it? He said: Is there water in the spring, and do the people grow crops with the water of the spring? We said to him: Yes, there is plenty of water in it, and the people grow crops with its water. He said: Tell me about the Prophet of the unlettered; what has he done? We said: He has left Makkah and has settled in Yathrib (Al-Madinah). He said: Do the Arabs fight against him? We said: Yes. He said: How did he deal with them? We told him that he had prevailed over the 'Arabs in his vicinity, and they had shown obedience to him. He said to us: Has it really happened? We said: Yes. '"He said: If it is so, that is better for them, that they show obedience to him. Now I will tell you about myself. I am Al-Masih Ad-Dajjal, and soon I will be given permission to emerge. So I will come out and travel in the land, and will not spare any town but I will stay for forty nights, except Makkah and Taibah (Al-Madinah). They are both forbidden to me; every time I try to enter one of them, I will be met by an angel with a sword in his hand, who will bar my way, and on every route there will be angels guarding it."' She said: "Then the Messenger of Allah (s.a.w) struck the Minbar with his staff and said: 'This is Taibah, this is Taibah, this is Taibah,' meaning Al-Madinah. 'Did I not tell you this before?' The people said: 'Yes.' (The Prophet (s.a.w) said:) 'I liked the story of Tamim because it agrees with what I used to tell you about him, and about Makkah and Al-Madinah. But he is in the sea of Ash-Sham or the Yemeni sea. No, rather he is in the east, he in the east, he is in the east,' and he pointed towards the east with his hand." She said: "I memorized this from the Messenger of Allah (s.a.w)."

عامر بن شراحبیل نے ضحاک بن قیس کی بہن فاطمہ بنت قیس سے پوچھا جو ابتدائی ہجرت کرنے والیوں میں سے تھیں کہ آپ مجھے رسو ل اللہﷺکی ایسی حدیث بیان کریں جوآپ نے رسول اللہﷺسے بلا واسطہ سنی ہو، حضرت فاطمہ نے کہا: اگر تم چاہو تو میں ایسی حدیث سنادیتی ہوں ، عامر نے کہا: ہاں ، آپ سنائیں ، حضرت فاطمہ نے کہا: میرا نکاح ابن المغیرہ سے ہوا تھا جو ان دنوں میں قریش کے بہترین جوانوں میں شمار ہوتے تھے،وہ رسول اللہﷺکے ساتھ پہلے جہاد میں شہید ہوگئے ، جب میں بیوہ ہوگئی تو حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکے چند اصحاب کے ساتھ آکر مجھے نکاح کا پیغام دیا ، اور رسول اللہﷺنے اپنے غلام زادے حضرت اسامہ بن زید کے ساتھ مجھے نکاح کا پیغام دیا اور میں یہ حدیث سن چکی تھی کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایاہے : جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ اسامہ سے محبت کرے ، جب رسول اللہﷺنے مجھ سے گفتگو کی تو میں نے کہا: میرا معاملہ آپ کے اختیار میں ہے ، آپ جس سے چاہیں میرا نکاح کر دیں ، آپﷺنے فرمایا: تم ام شریک کے گھر منتقل ہوجاؤ ، ام شریک انصار کی ایک دولت مند خاتون تھیں ، وہ اللہ کی راستے میں بہت خرچ کرتی تھیں ، اور ان کے ہاں مہمان آتے رہتے تھے ، میں نے کہا: میں عنقریب ایسا کروں گی ، آپﷺنے فرمایا: ایسا نہ کریں ، کیونکہ ام شریک کے ہاں بہت مہمان آتے ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ کبھی تمہارے سر سے دوپٹہ اتر جائے یا تمہاری پنڈلی سے چادر ہٹ جائے تو لوگ تمہارے جسم کا وہ حصہ دیکھ لیں جو تمہیں ناگوار ہو ، البتہ تم اپنے چچا زاد عبد اللہ بن عمرو ابن ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ ، وہ قریش کے خاندان بنو فہر سے تھے اور اسی خاندان کی فاطمہ بنت قیس تھیں ، سو میں ان کے گھر چلی گئی ، جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے رسو ل اللہﷺکے منادی کی یہ آواز سنی : نماز کی جماعت ہونے والی ہے ، میں مسجد میں گئی اور میں نے رسو ل اللہﷺکے ساتھ نماز پڑھی ، میں عورتوں کی اس صف میں تھی جو مردوں کی صف سے متصل تھی ، جب رسول اللہﷺنے نماز پڑھادی تو آپﷺمسکراتے ہوئے منبر پر بیٹھ گئے ، آپﷺنے فرمایا: ہر آدمی اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہے ، پھر آپ ﷺنے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تم کو کیوں اکٹھا کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور ا س کا رسول خوب جانتے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: اللہ کی قسم!میں نے تم کو کسی چیز کی رغبت دلانے یا کسی چیز سے ڈرانے کے لیے جمع نہیں کیا ، میں نے تم کوصرف اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری ایک نصرانی آدمی تھے ، انہوں نے آکر مجھ سے بیعت کی اور وہ مسلمان ہوگئے ، انہوں نے مجھے ایک خبر دی جو اس خبر کے مطابق ہے جو میں تم کو مسیح دجال کے سلسلہ میں بیان کرچکا ہوں ، تمیم داری نے مجھے یہ خبر سنائی کہ وہ بنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری جہاز میں سوار ہوئے ، ایک ماہ تک سمندری موجیں ان کے جہاز کو دھکیلتی رہیں ، پھر ایک دن غروب آفتاب کے وقت وہ ایک جزیرہ پر پہنچے یہ سب چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے ، وہاں انہیں ایک جانور ملا، جس کے بال بہت موٹے اور گھنے تھے ، بالوں کی زیادتی کی وجہ سے اس کے منہ اور پیٹھ کا پتا نہیں چلتا تھا ، ساتھیوں نے کہا: ارے کم بخت! تو کون ہے ؟ اس نے کہا: میں جساسہ ہوں ، انہوں نے کہا: کیسا جساسہ ؟ اس نے کہا: گرجے میں اس آدمی کے پاس چلو جو تمہاری خبر کا بہت شوق رکھتا ہے ، جب اس نے ایک آدمی کا نام لیا تو ہم کو یہ ڈر لگا کہ کہیں یہ جن نہ ہو، پھر ہم جلدی جلدی گئے اور گرجے میں داخل ہوئے ، وہاں واقعی ایک بہت بڑا آدمی تھا ، ہم نے اتنا بڑا آدمی اس سے پہلے نہیں دیکھا تھا ، اس کے دونوں ہاتھ گردن سے باندھے ہوئے تھے ، اور وہ گھٹنوں سے ٹخنوں تک لوہے کی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا ، ہم نے کہا: کم بخت! تو کون ہے ؟ اس نے کہا: تم میرا حال جاننے پر تو قادر ہوہی گئے ہو ، اب یہ بتاؤ کہ تم کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا: ہم عرب لوگ ہیں ، ہم ایک سمندری جہاز میں سوار ہوئے تھے ، اتفاق سے ان دنوں سمندر بہت جوش میں تھا ، ایک ماہ تک سمندری موجیں ہم کو دھکیلتی رہیں بالآخر ہم تمہارے اس جزیرہ تک پہنچ گئے ، پھر ہم چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے ، پھر ہمیں بہت موٹے اور گھنے بالوں والا ایک جانور ملا ، بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے منہ اور پیٹھ کا پتا نہیں چلتا تھا ، ہم نے اس سے پوچھا : کم بخت ! تو کون ہے ؟ اس نے کہا: میں جساسہ (جاسوس) ہوں ، ہم نے پوچھا : کیسا جساسہ؟ اس نے کہا: گرجے میں جو آدمی ہے اس کی طرف جاؤ، اس کو تمہاری خبریں معلوم کرنے کا بہت شوق ہے ، ہم جلدی جلدی تمہارے پاس آئے ، ہم اس جانور سے خوفزدہ تھے ، ہمیں اس کے جن ہونے کا اندیشہ تھا ، اس آدمی نے ہم سے کہا: مجھ کو بیسان کے نخلستان کے خبردو ، ہم نے پوچھا: تم کس بات کی خبر معلوم کرنا چاہتے ہو ، اس نے پوچھا: میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ کیا اس کی کھجوروں کے پھل آگئے ہیں ، ہم نے اس سے کہا: ہاں ! اس نے کہا: سنو! اب عنقریب اس میں پھل نہیں آئیں گے ، اس نے پوچھا: مجھے طبرستان کے سمندر کی خبر دو ، ہم نے کہا: تم کس بات کی خبر معلوم کرنا چاہتے ہو؟ اس نے پوچھا : کیا اس میں پانی ہے ؟ انہوں نے کہا: اس میں بہت پانی ہے ، اس نے کہا: قریب ہے اس کا پانی خشک ہوجائے گا ، اس نے کہا: تم مجھے زغر کے چشمے کی خبر دو ، کیا وہاں کے لوگ چشمہ کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ؟ ہم نے کہا: وہاں بہت پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ، اس نے پوچھا: مجھے امیّین کے نبی کے متعلق بتاؤ وہ کیا کررہے ہیں ؟ ہم نے کہا: وہ مکہ سے نکلے ہیں اور ان کا یثرب میں مقام ہے ، اس نے پوچھا : کیا عربوں نے ان سے جنگ کی ہے ؟ہم نے کہا: ہاں ! اس نے پوچھا : پھر کیا ہوا؟ ہم نے کہا: وہ اپنے قریب کے عربوں پر فتح یاب ہوگئے ، اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی ، اس نے کہا: یہ ہوگیا ہے ؟ ہم نے کہا: ہاں!اس نے کہا: ان کے لیے اس کی اطاعت کرنا بہتر تھا ، اور میں تم کو اپنے متعلق یہ خبر دیتا ہوں کہ میں مسیح ہوں اور عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے گی اور میں نکل کر تمام زمین کی سیر کروں گا اور چالیس دنوں میں مکہ اور مدینہ کے سوا ہر بستی میں جاؤں گا کیونکہ ان دونوں جگہ پر داخل ہونا میرے لیے حرام کردیا گیا ہے ، جب بھی میں ان میں سے کسی ایک جگہ جانا چاہوں گا تو فرشتہ تلوار سونت کر مجھے روکے گا اور ان کی ہر گھاٹی پر فرشتے پہرہ دے رہے ہیں ، حضرت فاطمہ بنت قیس نے کہا: رسول اللہﷺنے اپنی انگلی منبر پر مار کر فرمایا: یہ طیبہ ہے ، یہ طیبہ ، یہ طیبہ ہے ، یعنی مدینہ منورہ ، سنو!کیا میں نے تم کو پہلے ہی سے یہ چیزیں بیان نہیں کی تھیں ، لوگوں نے کہا: ہاں !آپﷺنے فرمایا: مجھے تمیم کی اس خبر سے خوشی ہوئی کیونکہ یہ اس خبر کے مطابق ہے جو میں تم کو دے چکا ہوں ، اور مکہ اور مدینہ کی دی ہوئی خبروں کی بھی اس میں تصدیق ہے ، سنو! دجال شام یا یمن کے سمندر میں ہے ، نہیں بلکہ وہ مشرق کی جانب ہے ، وہ مشرق کی جانب ہے ، وہ مشرق کی جانب ہے ، آپﷺنے مشرق کی طرف اشارہ کیا ، حضرت فاطمہ بنت قیس کہتی ہیں : میں نے اس حدیث کو رسول اللہﷺسے یاد کررکھا ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِىُّ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ حَدَّثَنَا الشَّعْبِىُّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَأَتْحَفَتْنَا بِرُطَبٍ يُقَالُ لَهُ رُطَبُ ابْنِ طَابٍ وَأَسْقَتْنَا سَوِيقَ سُلْتٍ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا أَيْنَ تَعْتَدُّ قَالَتْ طَلَّقَنِى بَعْلِى ثَلاَثًا فَأَذِنَ لِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ أَعْتَدَّ فِى أَهْلِى - قَالَتْ - فَنُودِىَ فِى النَّاسِ إِنَّ الصَّلاَةَ جِامِعَةً - قَالَتْ - فَانْطَلَقْتُ فِيمَنِ انْطَلَقَ مِنَ النَّاسِ - قَالَتْ - فَكُنْتُ فِى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ مِنَ النِّسَاءِ وَهُوَ يَلِى الْمُؤَخَّرَ مِنَ الرِّجَالِ - قَالَتْ - فَسَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ فَقَالَ « إِنَّ بَنِى عَمٍّ لِتَمِيمٍ الدَّارِىِّ رَكِبُوا فِى الْبَحْرِ ». وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَتْ فَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَهْوَى بِمِخْصَرَتِهِ إِلَى الأَرْضِ وَقَالَ « هَذِهِ طَيْبَةُ ». يَعْنِى الْمَدِينَةَ.

Ash-Sha'bi said: "We entered upon Fatimah bint Qais, and she offered us the kind of fresh dates that are called Ibn Tab, and she gave us Sawiq Suit to drink. I asked her about the woman who has been thrice divorced - where should she observe her 'Iddah? She said: 'My husband divorced me three times, and the Messenger of Allah (s.a.w) gave me permission to observe my 'Iddah among my family. Then the call was given to the people: "Prayer is being gathered for," so I went out with the people.' She said: 'I was in the front row of the women, the row that was nearest the back row of the men. I heard the Prophet (s.a.w) speaking from the Minbar. He said: "The cousins of Tamim Ad-Dari traveled by sea..." and he quoted the Hadith (similar to no. 7387) and added: "It is as if I can see the Prophet (s.a.w), pointing at the ground with his stick and saying: 'This is Taibah,' meaning Al-Madinah."

شعبی کہتے ہیں کہ ہم حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، انہوں نے ہمیں تازہ کھجوروں کا تحفہ دیا ، ان کو ابن طاب کی کھجوریں کہا جاتاتھا ، اور جو کا ستو پلایا ، میں نے ان سے پوچھا: جس عورت کو تین طلاقین دی گئی ہوں وہ عدت کہاں گزارے گی ، انہوں نے کہا: مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دی تھیں تو نبی ﷺنے مجھے اپنےگھر میں عدت گزارنے کی اجازت دی ، حضرت فاطمہ نے کہا: پھر (عدت کے بعد ) لوگوں میں یہ ندا کی گئی کہ نماز کی جماعت کھڑی ہونے والی ہے ، میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ نماز کے لیے چل پڑی ، میں عورتوں کی پہلی صف میں تھی جو مردوں کی آخری صف کے پیچھے تھی ، میں نے سنا: نبی ﷺمنبر پر خطبہ دے رہے تھے ، آپﷺنے فرمایا: تمیم داری کے چچا زاد سمندر کے بحری جہاز میں سوار ہوئے ، اس کے بعد پوری حدیث بیان کی، اس میں یہ اضافہ ہے گویا میں نبی ﷺکو دیکھ رہی ہوں آپﷺاپنی انگلی کو زمین کی طرف جھکا کر فرمارہے ہیں کہ یہ طیبہ ہے ، یعنی مدینہ منورہ ۔


وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِى قَالَ سَمِعْتُ غَيْلاَنَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تَمِيمٌ الدَّارِىُّ فَأَخْبَرَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ رَكِبَ الْبَحْرَ فَتَاهَتْ بِهِ سَفِينَتُهُ فَسَقَطَ إِلَى جَزِيرَةٍ فَخَرَجَ إِلَيْهَا يَلْتَمِسُ الْمَاءَ فَلَقِىَ إِنْسَانًا يَجُرُّ شَعَرَهُ. وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَوْ قَدْ أُذِنَ لِى فِى الْخُرُوجِ قَدْ وَطِئْتُ الْبِلاَدَ كُلَّهَا غَيْرَ طَيْبَةَ. فَأَخْرَجَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى النَّاسِ فَحَدَّثَهُمْ قَالَ « هَذِهِ طَيْبَةُ وَذَاكَ الدَّجَّالُ ».

It was narrated that Fatimah bint Qais said: "Tamim Ad-Dari came to the Messenger of Allah (s.a.w) and he told the Messenger of Allah (s.a.w) that he had traveled by sea, and the ship had lost its way, and landed at an island. He went out to it seeking water, and he met a person who was dragging his hair...'' and he (the sub narrator) narrated the Hadith (similar to no. 7387), and he said in it: "If permission is given to me to emerge, I will cover the whole land, except Taibah.' The Messenger of Allah (s.a.w) brought him out to the people and told them, and he said: 'This is Taibah, and that is the Dajjal."'

حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺکے پاس حضرت تمیم داری آئے اور رسول اللہﷺکویہ خبر دی کہ وہ سمندر میں سوار ہوئے ، ان کا جہاز راستہ سے ہٹ گیا ، وہ ایک جزیرے میں جانکلے ، وہ اس جزیرے میں پانی ڈھونڈنے گئے ، وہاں ایک آدمی سے ملاقات ہوئی جو اپنے بال کھینچ رہا تھا ، پھر پوری حدیث بیان کی اوراس میں یہ بھی بیان کیا کہ اس آدمی نے کہا: اگر مجھے نکلنے کی اجازت دی گئی تو میں طیبہ کے سوا تمام شہروں میں پھروں گا ، پھر رسول اللہﷺحضرت تمیم داری کو لوگوں کے پاس لے گئے اورانہوں نے لوگوں کے سامنے یہ واقعہ بیان کیا ، آپﷺنے فرمایا: یہ طیبہ ہے اور وہ دجال ہے۔


حَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ - يَعْنِى الْحِزَامِىَّ - عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ « أَيُّهَا النَّاسُ حَدَّثَنِى تَمِيمٌ الدَّارِىُّ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ قَوْمِهِ كَانُوا فِى الْبَحْرِ فِى سَفِينَةٍ لَهُمْ فَانْكَسَرَتْ بِهِمْ فَرَكِبَ بَعْضُهُمْ عَلَى لَوْحٍ مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ فَخَرَجُوا إِلَى جَزِيرَةٍ فِى الْبَحْرِ ». وَسَاقَ الْحَدِيثَ

It was narrated from Fatimah bint Qais that the Messenger of Allah (s.a.w) sat on the Minbar and said: "O people, Tamim Ad-Dari told me that some of his people were on the sea, in a ship of theirs, and it capsized. Some of them rode on one of the planks of the ship and came to an island in the sea..." and he quoted the Hadith (similar to no. 7387).

حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺمنبر پر تشریف لائے پھر فرمایا: اے لوگو! مجھے تمیم داری نے یہ بیان کیا ہے کہ اس کی قوم کے کچھ لوگ سمند میں جہاز پر سوار ہوئے ، وہ جہاز حادثہ کا شکار ہوگیا او روہ جہاز کے تختوں کے ساتھ بہتے ہوئے سمندر میں ایک جزیرے کی طرف جا نکلے ۔ اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔


حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِى أَبُو عَمْرٍو - يَعْنِى الأَوْزَاعِىَّ - عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ حَدَّثَنِى أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلاَّ سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ إِلاَّ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ وَلَيْسَ نَقْبٌ مِنْ أَنْقَابِهَا إِلاَّ عَلَيْهِ الْمَلاَئِكَةُ صَافِّينَ تَحْرُسُهَا فَيَنْزِلُ بِالسَّبَخَةِ فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ ثَلاَثَ رَجَفَاتٍ يَخْرُجُ إِلَيْهِ مِنْهَا كُلُّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ ».

Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no part of the land that the Dajjal will not enter, except Makkah and Al-Madinah; there is no route into them but there are angels in ranks, guarding them. He will halt in a wasteland, and Al-Madinah will be shaken with three earthquakes, and every disbeliever and hypocrite will go out to him from it."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ہر شہر میں دجال جائے گا ماسوائے مکہ اور مدینہ کے ،کیونکہ اس کےراستوں میں ہر راستہ پر فرشتے صف باندھے ہوئے پہرہ دے رہے ہوں گے ، پھر وہ دلدلی زمین میں اترے گا اور مدینہ تین مرتبہ لرزے گا اور اس سے ہر کافر اور منافق نکل کر دجال کے پاس چلا جائے گا۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ. فَذَكَرَ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَيَأْتِى سَبَخَةَ الْجُرُفِ فَيَضْرِبُ رِوَاقَهُ وَقَالَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ كُلُّ مُنَافِقٍ وَمُنَافِقَةٍ.

It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (s.a.w) said... and he mentioned a similar report (as Hadith no. 7390) except that he said: "He will come to the wasteland of Al-Juruf and pitch his tent." And he said: "Every hypocrite, male and female, will go out to him."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: اس کے بعد مثل سابق ہے ، باقی اس میں یہ اضافہ ہے کہ دجال اپنا خیمہ جرف کی شور زمین میں لگائے گا اور تمام منافق مرد اور عورتیں اس کے پاس چلے جائیں گے۔

Chapter No: 25

بابٌ فِي بَقِيَّةٍ مِنْ أَحَادِيثِ الدَّجَّالِ

The remaining Ahadith about Ad-Dajjal

دجال کے متعلق بقیہ احادیث

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِى مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أَصْبَهَانَ سَبْعُونَ أَلْفًا عَلَيْهِمُ الطَّيَالِسَةُ ».

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اصفہان کے یہودیوں میں سے ستر ہزار یہودی چادریں (شال نما) اوڑھے ہوئے دجال کی پیروی کریں گے ۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِى أُمُّ شَرِيكٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لَيَفِرَّنَّ النَّاسُ مِنَ الدَّجَّالِ فِى الْجِبَالِ ». قَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَالَ « هُمْ قَلِيلٌ ».

Umm Sharik narrated that she heard the Prophet (s.a.w) say: "The people will flee from the Dajjal in the mountains." Umm Sharik said: "O Messenger of Allah, where will the Arabs be on that day?" He said: "They will be few in number."

حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا : لوگ دجال سے پہاڑوں میں بھاگیں گے ، حضرت ام شریک نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اس وقت عرب کہاں ہوں گے ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ بہت کم ہوں گے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ.

It was narrated from Ibn Juraij with this chain of narrators.

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى ابْنَ الْمُخْتَارِ - حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ رَهْطٍ مِنْهُمْ أَبُو الدَّهْمَاءِ وَأَبُو قَتَادَةَ قَالُوا كُنَّا نَمُرُّ عَلَى هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ نَأْتِى عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ إِنَّكُمْ لَتُجَاوِزُونِى إِلَى رِجَالٍ مَا كَانُوا بِأَحْضَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنِّى وَلاَ أَعْلَمَ بِحَدِيثِهِ مِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ خَلْقٌ أَكْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ ».

It was narrated that a number of people, including Abu Ad-Dahma' and Abu Qatadah, said: We used to pass by Hisham bin 'Amir on our way to 'Imran bin Husain. He said one day: You pass by me to go to some men who did not spend more time in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w) than I, and they do not have more knowledge of his Hadith than I. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "Between the creation of Adam and the onset of the Hour there is no creation that has more impact than the Dajjal"

ابو الدہماء اور ابو قتادہ کہتے ہیں کہ ہم ہشام بن عامر کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین کے پاس جاتے تھے ، ایک روز انہوں نے کہا: تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے ، اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہﷺکی احادیث کا علم ہے ، میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق دجال سے بڑی نہیں ہے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ ثَلاَثَةِ رَهْطٍ مِنْ قَوْمِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالُوا كُنَّا نَمُرُّ عَلَى هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ إِلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ. بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُخْتَارٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « أَمْرٌ أَكْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ ».

It was narrated from Humaid bin Hilal, that three of his people, including Abu Qatadah, said: "We used to pass by Hisham bin 'Amir on our way to 'Imran bin Husain..." a Hadith like that of 'Abdul-'Aziz bin Mukhtar (no. 7395), except that he said: "a matter of greater impact than the Dajjal."

تین آدمی جن میں ابو قتادہ بھی تھے ، بیان کرتے ہیں کہ ہم ہشام بن عامر کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین کے پاس جاتے تھے ، اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے ، البتہ اس میں یہ ہے کہ دجال سے بڑا کوئی معاملہ نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ - عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ سِتًّا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا أَوِ الدُّخَانَ أَوِ الدَّجَّالَ أَوِ الدَّابَّةَ أَوْ خَاصَّةَ أَحَدِكُمْ أَوْ أَمْرَ الْعَامَّةِ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Hasten to do good deeds before six things happen: The rising of the sun from its place of setting, the smoke, the Dajjal, the Beast, the personal affair of one of you (i.e., death) and the general affair (i.e., the Day of Resurrection)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: چھ چیزوں کے ظہور سے قبل نیک عمل کرنے میں سبقت کرو، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے ، دھوئیں ،دجال ، دابۃ الارض ، تم میں سے کسی ایک کی موت، یا قیامت۔


حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ سِتًّا الدَّجَّالَ وَالدُّخَانَ وَدَابَّةَ الأَرْضِ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَأَمْرَ الْعَامَّةِ وَخُوَيِّصَةَ أَحَدِكُمْ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "Hasten to do good deeds before six things happen: The Dajjal, the smoke, the Beast of the earth, the rising of the sun from its place of setting, the general affair (i.e., the Day of Resurrection) or the personal affair of one of you (i.e., death)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: چھ چیزوں کے ظہور سے قبل نیک عمل کرنے میں سبقت کرو، دجال ، دابۃ الارض ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، قیامت اور موت۔


وَحَدَّثَنَاهُ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

A similar report (as no. 7398) was narrated from Qatadah with this chain of narrators.

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔

Chapter No: 26

بابٌ فَضْلِ الْعِبَادَةِ فِي الْهَرْجِ

The merit of worshipping at the time of Al-Haraj (turmoil)

فتنہ کے زمانہ میں عبادت کی فضیلت

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ح وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ رَدَّهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ رَدَّهُ إِلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ رَدَّهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعِبَادَةُ فِى الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَىَّ ».

Ma'qil bin Yasar narrated that the Prophet (s.a.w) said: "Worship during Al-Harj (killing) is like emigrating (Hijrah) tome."

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: فتنہ کے زمانہ میں عبادت کرنے کا اجر میری طرف ہجرت کرنے کے برابر ہے۔


وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

Hammad narrated a similar report (as Hadith no. 7400) with this chain of narrators.

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔

Chapter No: 27

باب قُرْبِ السَّاعَةِ

Regarding approach of the last hour

قیامت کا قریب ہونا

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ - يَعْنِى ابْنَ مَهْدِىٍّ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الأَقْمَرِ عَنْ أَبِى الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ إِلاَّ عَلَى شِرَارِ النَّاسِ ».

It was narrated from 'Abdullah that the Prophet (s.a.w) said: "The Hour will not come except upon the most evil of people."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: قیامت صرف برے لوگوں پر قائم ہوگی۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ أَبِى حَازِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلاً يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ الَّتِى تَلِى الإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَهُوَ يَقُولُ « بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ هَكَذَا ».

Sahl said: "I heard the Prophet (s.a.w) pointing with his finger that is next to the thumb and his middle finger, saying: 'The Hour and I have been sent like this."'

حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا : نبی ﷺاپنے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرکے فرمارہے تھے : مجھے اور قیامت کو اس طرح مبعوث کیا گیا ہے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ ». قَالَ شُعْبَةُ وَسَمِعْتُ قَتَادَةَ يَقُولُ فِى قَصَصِهِ كَفَضْلِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَلاَ أَدْرِى أَذَكَرَهُ عَنْ أَنَسٍ أَوْ قَالَهُ قَتَادَةُ.

Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour and I have been sent like these two."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: مجھے اور قیامت کو اس طرح مبعوث کیا گیا ہے ۔ قتادہ کہتے تھے : جس طرح ایک انگلی دوسری انگلی سے بڑی ہے ، راوی کہتے ہیں کہ پتا نہیں یہ جملہ قتادہ نے حضرت انس سے روایت کیا ہے یا از خود روایت کیا ہے ۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ وَأَبَا التَّيَّاحِ يُحَدِّثَانِ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَنَسًا يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ هَكَذَا ». وَقَرَنَ شُعْبَةُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْمُسَبِّحَةِ وَالْوُسْطَى يَحْكِيهِ.

Shu'bah said: "I heard Qatadah and Abu At-Tayyah t narrate that they heard Anas narrate, that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour and I have been sent like this,"' and Shu'bah held his forefinger and middle finger up together.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے ، شعبہ نے اپنی شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملاکر دکھایا ، یہ انہوں نے آپﷺسے حکایت کی ۔


وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا.

This was narrated from Anas from the Prophet (s.a.w) (a similar Hadith as no. 7405).

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت بیان کی ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حَمْزَةَ - يَعْنِى الضَّبِّىَّ - وَأَبِى التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.

A similar Hadith (as no. 7405) was narrated from Anas, from the Prophet (s.a.w).

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے حسب سابق روایت کی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَعْبَدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ ». قَالَ وَضَمَّ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى.

It was narrated that Anas said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The Hour and I have been sent like these two,' and he held his forefinger and middle finger together."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے ، آپﷺنے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ الأَعْرَابُ إِذَا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَأَلُوهُ عَنِ السَّاعَةِ مَتَى السَّاعَةُ فَنَظَرَ إِلَى أَحْدَثِ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ فَقَالَ « إِنْ يَعِشْ هَذَا لَمْ يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ قَامَتْ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ ».

It was narrated that 'Aishah said: "When the Bedouin came to the Messenger of Allah (s.a.w), they would ask him about the Hour: 'When will the Hour be?' He looked at the youngest of them and said: 'If this one lives, he will not grow very old before your Hour comes to you."'

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ دیہاتی جب رسول اللہﷺکے پاس آتے تو آپﷺسے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ قیامت کب آئے گی؟ آپﷺ ان میں سے کسی کم عمر کی طرف دیکھ کر فرماتے : اگر یہ زندہ رہا تواس کے بوڑھا ہونے سےپہلے تمہاری قیامت آجائے گی (یعنی تمہاری موت آجائے گی)۔


وحدثنا أبو بكر بن أبى شيبة حدثنا يونس بن محمد عن حماد بن سلمة عن ثابت عن أنس أن رجلا سأل رسول الله -صلى الله عليه وسلم- متى تقوم الساعة وعنده غلام من الأنصار يقال له محمد فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « إن يعش هذا الغلام فعسى أن لا يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ».

It was narrated from Anas that a man asked the Messenger of Allah (s.a.w): "When will the Hour begin?" And there was an Ansari boy there, who was called Muhammad. The Messenger of Allah (s.a.w) said: "If this boy lives, perhaps he will not grow old before the Hour comes."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسو ل اللہ ﷺسے سوال کیا : قیامت کب قائم ہوگی؟ اس کے پاس انصار کا ایک لڑکا بیٹھا تھا جس کا نام محمد تھا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو شاید یہ بڑھاپے کو نہ پہنچے اور تمہاری قیامت آجائے۔


وَحَدَّثَنِى حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ - يَعْنِى ابْنَ زَيْدٍ - حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلاَلٍ الْعَنَزِىُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- هُنَيْهَةً ثُمَّ نَظَرَ إِلَى غُلاَمٍ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ فَقَالَ « إِنْ عُمِّرَ هَذَا لَمْ يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ». قَالَ قَالَ أَنَسٌ ذَاكَ الْغُلاَمُ مِنْ أَتْرَابِى يَوْمَئِذٍ.

It was narrated from Anas bin Malik that a man asked the Prophet (s.a.w): "When will the Hour come?" The Messenger of Allah (s.a.w) remained silent for a while, then he looked at a boy who was in front of him, from (the tribe of) Azd Shanu'ah, and said: "If he lives, he will not grow old before the Hour comes." Anas said: "That boy was of my age at that time."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبیﷺسے سوال کیا : قیامت کب قائم ہوگی؟ رسول اللہﷺتھوڑی دیر خاموش رہے، پھر آپﷺنے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے ازدشنوءہ کے ایک لڑکے کو دیکھا ، پھر آپ ﷺنے فرمایا: اگر یہ لڑکا عمر پاگیا تو یہ بوڑھا نہیں ہوگا یہاں تک کہ تمہاری قیامت ہوجائے گی ، حضرت انس نے کہا: یہ لڑکا ان دنوں میرے ہم عمروں میں سے تھا۔


حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَرَّ غُلاَمٌ لِلْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَكَانَ مِنْ أَقْرَانِى فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ يُؤَخَّرْ هَذَا فَلَنْ يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ».

It was narrated that Anas said: "A young boy of Al-Mughirah bin Shu'bah passed by, who was of my age. The Prophet (s.a.w) said: "If he lives long, he will not grow old before the Hour comes."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ کا ایک لڑکا گزرا جو میرا ہم عمر تھا ، نبی ﷺنے فرمایا: اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو یہ ہرگز بوڑھا نہیں ہوگا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی ، (یعنی ان لوگوں کو موت آجائے گی)۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرَّجُلُ يَحْلُبُ اللِّقْحَةَ فَمَا يَصِلُ الإِنَاءُ إِلَى فِيهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلاَنِ يَتَبَايَعَانِ الثَّوْبَ فَمَا يَتَبَايَعَانِهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلُ يَلِطُ فِى حَوْضِهِ فَمَا يَصْدُرُ حَتَّى تَقُومَ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "The Hour will come when a man is milking his she-camel, and the vessel will not reach his mouth before it comes, and two men will be bargaining over a garment, and their transaction will not be completed before the Hour comes, and a man will be fixing his water tank, and he will hardly have set it right before the Hour comes."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: قیامت قائم ہوگی اور کوئی آدمی اپنی اونٹی کا دودھ دوہ رہا ہوگا ، ابھی وہ دودھ اس کے برتن تک نہیں پہنچے گا کہ قیامت آجائے گی اور دو آدمی کپڑوں کی خرید و فروخت کررہے ہوں گے ، اور ان کے لین دین مکمل ہونے سےقبل ہی قیامت آجائے گی اور کوئی آدمی اپنا حوض درست کررہا ہوگا اور اس کے ہٹنے سے پہلے قیامت آجائے گی ۔

Chapter No: 28

باب مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ

What would happen between the two blowings of the trumpet?

دونوں پھونکوں کے درمیان وقفہ کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ ». قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا قَالَ أَبَيْتُ. قَالُوا أَرْبَعُونَ شَهْرًا قَالَ أَبَيْتُ. قَالُوا أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَبَيْتُ « ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ ». قَالَ « وَلَيْسَ مِنَ الإِنْسَانِ شَىْءٌ إِلاَّ يَبْلَى إِلاَّ عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Between the two Trumpet blasts there will be forty."' They said: "O Abu Hurairah, forty days?" He said: "I cannot say." They said: "Forty months?" He said: "I cannot say." They said: "Forty years?" He said: "I cannot say. 'Then Allah will send down water from the sky, and they will grow as herbs grow."' He said: "There is no part of man that will not decay, except a single bone which is the tailbone. From it he will be recreated on the Day of Resurrection."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دوبارہ صو پھونکنے کے درمیان چالیس کا وقفہ ہوگا ، لوگوں نے کہا: اے ابوہریرہ چالیس دن ؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہہ سکتا ، لوگوں نے پوچھا: چالیس ماہ ؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہہ سکتا ، لوگوں نے کہا: چالیس سال ؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہہ سکتا ، پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا:جس سے لوگ اس طرح اگیں گے جس طرح سبزہ اگتاہے ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک ہڈی کے سوا انسا ن کے %


وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ - يَعْنِى الْحِزَامِىَّ - عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلاَّ عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "All of the son of Adam will be consumed by the earth, except the tailbone. From it he was created and from it he will be recreated."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دم کی ہڈی کے سر کے سوا ابن آدم کی ہر چیز کو مٹی کھا لے گی ، اسی سے انسان پیدا کیا گیا ہے اور اسی سے پھر بنایا جائے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ فِى الإِنْسَانِ عَظْمًا لاَ تَأْكُلُهُ الأَرْضُ أَبَدًا فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». قَالُوا أَىُّ عَظْمٍ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « عَجْبُ الذَّنَبِ ».

It was narrated that Hammam bin Munabbih said: "This is what Abu Hurairah narrated to us from the Messenger of Allah (s.a.w)," and he mentioned a number of Hadith including the following: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'In man there is a bone which the earth will not consume, and from it he will be recreated on the Day of Resurrection.' They said: 'Which bone is it, O Messenger of Allah?' He said: 'The tail bone."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو احادیث روایت کی ہیں ان میں سے یہ ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: انسان کے جسم میں ایک ہڈی ہے جس کو مٹی کبھی نہیں کھاسکے گی، اسی سے قیامت کے دن اس کو بنایا جائے گا، صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ!وہ کونسی ہڈی ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ دم کی ہڈی کا سرا ہے۔

123