Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Faith (1)    كتابُ الإيمان

‹ First678910

Chapter No: 71

بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم وسلم وَإِكْرَامُ اللّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ زَادَهَا اللّهُ شَرَفًا وَبَيَانُ الدَّلِيْلِ عَلَى هَذِهِ الْمِلَّةِ لَا تُنْسَخُ وَأَنَّهُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْهَا ظَاهِرِيْنَ عَلَى الْحَقِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.

About the descent of Eisa Bin Mariam (A.S) as a judge following (Islamic Shariah) the laws of our Prophet ﷺ, and Allah has honored this Ummah and increased its respect, and explanation of the evidence that this Religion will not be abrogated and a group from it will prevail upon truth till the day of resurrection

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنے کا بیان،اور اس امت کے لیے اللہ کی کرم نوازی - اللہ تعالیٰ اس کے شرف میں اضافہ فرمائے - اور اس چیز کی دلیل کہ یہ امت منسوخ نہیں ہوگی اور اس امت میں ایک جماعت قیامت تک ہمیشہ حق پر قائم رہے گی۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ.

It was narrated from Ibn Al-Musayyab that he heard Abu Hurairah say: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By the One in Whose Hand is my soul! Soon the son of Mariam will descend among you as a just judge, he will break the cross, kill the pigs and abolish the Jizyah, and wealth will become so abundant that no one will accept it."

حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ”قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے عنقریب مریم علیہا السلام کے بیٹے (آسمان سے ) اتریں گے اور وہ حاکم ہوں گے ، عدل کریں گے ، صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو مار ڈالیں گے اور جزیہ لینا موقوف کر دیں گے، اور مال بہت زیادہ خرچ کریں گے لیکن اس کو لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔(اس وجہ سے کہ ہر ایک کے پاس کثیر تعداد میں مال ہوگا)


و حَدَّثَنَاه عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح و حَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ كُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ إِمَامًا مُقْسِطًا وَحَكَمًا عَدْلًا وَفِي رِوَايَةِ يُونُسَ حَكَمًا عَادِلًا وَلَمْ يَذْكُرْ إِمَامًا مُقْسِطًا وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ حَكَمًا مُقْسِطًا كَمَا قَالَ اللَّيْثُ وَفِي حَدِيثِهِ مِنْ الزِّيَادَةِ وَحَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ { وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ } النساء:159 الْآيَةَ

It was narrated from Az-Zuhri with this chain. And according to the report of Ibn 'Uyainah the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A fair leader and a just judge." According to the report of Yunus the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A just judge," but he did not mention "a fair leader." According to the Hadith of Salih the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A fair judge," as Al-Laith said (no. 389). According to his Hadith he added: "Until a single prostration will be better than this world and everything in it.' Then Abu Hurairah said: 'Recite if you wish: "And there is none of the people of the Scripture (Jews and Christians) but must believe in him ('Eisa, son of Mariam), before his death...'"

امام زہری سے دوسری روایتیں بھی ایسی ہیں ۔ او رابن عیینہ کی روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام ہوں گے انصاف کرنے والے ، اور عدل کرنے والے حاکم ہوں گے اور اس میں یہ نہیں ہے کہ امام ہوں گے انصاف کرنے والے جیسے لیث کی روایت میں ہے اس میں اتنا زیادہ ہے کہ حضرت عیسیٰ اتنا مال بہادیں گے کہ ایک سجدہ اس زمانے میں ساری دنیا سے بہتر ہوگا پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اگر تمہارا جی چاہے تویہ آیت پڑھو کوئی اہل کتاب میں سے ایسا نہیں جو حضرت عیسیٰ پر ان کے مرنے سے پہلے ایمان نہ لائے ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ وَلَتُتْرَكَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'By Allah! The son of Mariam will certainly come down as a just judge. He will break the cross and kill the pigs, and he will abolish the Jizyah; the young she-camels will be left alone, and no one will show any interest in them. Spite, mutual hatred and mutual envy will disappear, and when they are called (to be given) wealth, no one will accept it."'

حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ”اللہ کی قسم! مریم علیہا السلام کے بیٹے (آسمان سے ) ضرور ضرور اتریں گے اور وہ حاکم ہوں گے ، عدل کریں گے ، صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو مار ڈالیں گے اور جزیہ لینا موقوف کر دیں گے، اور جوان اونٹ کو چھوڑ دیا جائے گا، پھر کوئی اس پر محنت نہ کرے گا۔ اور لوگوں کے دلوں میں سے بخل، دشمنی اور حسد جاتے رہیں گے اور وہ لوگوں کو مال دینے کے لئے بلائیں گے لیکن کوئی قبول نہ کرے گا۔ (اس وجہ سے کہ حاجت نہ ہو گی اور مال کثرت سے ہر ایک کے پاس ہو گا)۔


حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ؟.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'How will you be when the son of Mariam descends among you and your Imam is one from among you?"'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم کیسے ہوں گے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تم میں اتریں گے ، اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَأَمَّكُمْ؟.

Nafi', the freed slave of Abu Qatadah Al-Ansari, narrated that he heard Abu Hurairah say: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'How will you be when the son of Mariam descends among you and leads you?"'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تم میں اتریں گے ، اور تمہاری امامت کریں گے۔


و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ فَأَمَّكُمْ مِنْكُمْ فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي ذِئْبٍ إِنَّ الْأَوْزَاعِيَّ حَدَّثَنَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ تَدْرِي مَا أَمَّكُمْ مِنْكُمْ قُلْتُ تُخْبِرُنِي قَالَ فَأَمَّكُمْ بِكِتَابِ رَبِّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "How will you be when the son of Mariam descends among you and you are led by one from among you?" I said to Ibn Abi Dhi'b: "Al-Awza'i narrated to us from Az-Zuhri, from Nafi', from Abu Hurairah: 'And your Imam is one of you."' Ibn Abi Dhi'b said: "Do you know what 'You are led by one from among you' - means?" I said: "Tell me." He said: "He will lead you according to the Book of your Lord, the Mighty and Sublime, and the Sunnah of your Prophet (s.a.w)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارا کیا حال ہوگا جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تم میں اتریں گے ، اور تمہاری امامت کریں گے۔(ولید بن مسلم نے کہا) میں نے ابن ابی ذئب سے کہا مجھے اوزاعی نے زہری سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث بیان کی اس میں یہ ہے کہ امام تمہارا تم ہی میں سے ہوگا ۔ ابن ابی ذئب نے کہا تو جانتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے امامت کریں گے تمہاری تم ہی میں سے ؟ میں نے کہا بتلاؤ انہوں نے کہا حضرت عیسیٰ تمہارے رب کی کتاب اور تمہارے نبی کی سنت سے امامت کریں گے۔


حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ.

Jabir bin 'Abdullah said: "I heard the Prophet (s.a.w) say: 'A group among my Ummah will continue to fight for the truth and will prevail until the Day of Resurrection. And 'Eisa bin Mariam will descend and their leader will say: 'Come and lead us in Salat,' but he will say: 'No, you are leaders of one another,' as an honor from Allah to this Ummah."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ (کافروں اور مخالفوں سے ) حق پر لڑے گی اور قیامت تک وہ غالب رہے گی۔پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا اور اس جماعت کا امیر کہے گا آئیے نماز پڑھائیے ۔حضرت عیسیٰ کہیں گے نہیں ۔تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔یہ وہ سعادت اور عظمت ہے جو اللہ تعالیٰ اس امت کو عنایت فرمادیں گے۔

Chapter No: 72

بَابُ بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِى لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ

Regarding the time in which the faith will not be accepted

اس زمانے کا بیان جس میں ایمان قبول نہیں کیا جائے گا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ مِنْ مَغْرِبِهَا آمَنَ النَّاسُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ فَيَوْمَئِذٍ { لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا } الأنعام:157

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Hour will not begin until the sun rises from its place of setting. When it rises from its place of setting, all people will believe, but on that day '...No good will it do to a person to believe then, if he believed not before, nor earned good through his Faith..."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ سورج مغرب سے نہ نکلے ۔ پھر جب سورج مغرب سے نکلےگااس وقت تمام لوگ ایمان لائیں گے لیکن اس دن کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہیں آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتایا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ لْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

A Hadith similar to that of Al-'Ala' (no. 396) from his father was narrated from Abu Hurairah from the Prophet (s.a.w).

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ جَمِيعًا عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الْأَرْضِ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There are three things, when they appear no good will it do to a person to believe then, if he believed not before, nor earned good through his faith: The rising of the sun from its place of setting, the Dajjal, and the Beast of the Earth."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تین باتیں جب ظاہر ہوجائیں گے تو اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ نہیں ہوگا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا نیک کام نہیں کیا۔ایک تو سوج کا مغرب کی طرف سے نکلنا ، دسرا دجال ، تیسرا دابۃ الأرض کا نکلنا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِيِّ سَمِعَهُ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ ؟ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَاجِدَةً فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا ارْتَفِعِي ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا ثُمَّ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، وَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا ارْتَفِعِي ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا ثُمَّ تَجْرِي لَا يَسْتَنْكِرُ النَّاسَ مِنْهَا شَيْئًا حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا ذَاكَ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيُقَالُ لَهَا ارْتَفِعِي أَصْبِحِي طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِكِ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرُونَ مَتَى ذَاكُمْ ؟ ذَاكَ حِينَ { لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا }(الأنعام :157)

It was narrated from Abu Dharr that the Prophet (s.a.w) said one day: "Do you know where this sun goes?" They said: "Allah and His Messenger know best." He said: "It runs along its course until it reaches its resting place beneath the Throne, where it falls prostrate and remains like that until it is said to it: 'Rise and return from where you came from.' Then in the morning, it rises from its place of rising. Then it runs along its course until it reaches its resting place beneath the Throne, where it falls prostrate and remains like that until it is said to it: 'Rise and return from where you came from.' Then in the morning, it rises from its place of rising. Then it will run along its course and the people will not notice anything unusual, until it reaches its resting place beneath the Throne, then it will be said to it: 'Go and rise from the place of your setting.' So in the morning it will rise from the place of its setting." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Do you know when that will be? That will be when '...No good will it do to a person to believe then, if he believed not before, nor earned good through his Faith...'"

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک دن اپنے صحابہؓ سے فرمایا: تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے ، وہاں سجدہ میں گر جاتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے کہ اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے ، تو وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ اور پھر اسی طرح چلتا ہے۔ ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اونچا ہو جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھر تو غروب ہوتا ہے ، تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ (یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا ”جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گاجو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں“۔


وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.

It was narrated from Abu Dharr that the Prophet (s.a.w) said one day: "Do you know where this sun goes?...'' a Hadith like that of Ibn 'Ulayyah (no. 399).

ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟باقی حدیث وہی ہے۔


و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَأَبِي كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَلَمَّا غَابَتْ الشَّمْسُ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ ؟ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ ثُمَّ قَرَأَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا.

It was narrated that Abu Dharr said: "I entered the Masjid and the Messenger of Allah (s.a.w) was sitting there. When the sun disappeared he said: 'O Abu Dharr, do you know where this sun goes?' I said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'It goes and asks for permission to prostrate, and permission is granted to it, and it is as if it will be told: Return from where you came, and it will rise from its place of setting.'"

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں گیا اور رسول اللہ ﷺبیٹھے ہوئے تھے جب سورج ڈوب گیا تو آپ نے فرمایا اے ابو ذر !تو جانتا ہے کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا وہ جاتا ہے او رسجدے کے لیے اجازت مانگتا ہے پھر اس کو اجازت ملتی ہے ۔ایک بار اس سے کہا جائے گا لوٹ جا جہاں سے تو آیا ہے تو وہ مغرب کی طرف سے نکل آئے گا۔پھر عبد اللہ کی قراءت میں یوں پڑھا وذلک مستقرلہا یعنی وہ مقام سورج کے ٹھہرنے کا ہے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا }؟ [يس:38] قَالَ مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ.

It was narrated that Abu Dharr said: "I asked the Messenger of Allah (s.a.w) about the words of Allah: "And the sun runs on its fixed course." He said: 'That brings it to its resting place beneath the Throne.' "

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے اللہ کے اس قول ”والشمس تجری لمستقرلہا “ کے متعلق پوچھا آپ ﷺنے فرمایا اس کے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے ہے۔

Chapter No: 73

بَابُ بَدْءِ الْوَحْىِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-

Concerning start of the revelation to the Messenger of Allah ﷺ

رسول اللہﷺکی طرف وحی کے آغاز کا بیان

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةَ فِي النَّوْمِ فَكَانَ لَا يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلَاءُ فَكَانَ يَخْلُو بِغَارِ حِرَاءٍ يَتَحَنَّثُ فِيهِ وَهُوَ التَّعَبُّدُ اللَّيَالِيَ أُوْلَاتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ لِمِثْلِهَا حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ اقْرَأْ قَالَ مَا أَنَا بِقَارِئٍ قَالَ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ قَالَ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ قَالَ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ } فَرَجَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ ثُمَّ قَالَ لِخَدِيجَةَ أَيْ خَدِيجَةُ مَا لِي وَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ قَالَ لَقَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي قَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ كَلَّا أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا وَاللَّهِ إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْكَلَّ وَتَكْسِبُ الْمَعْدُومَ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ فَانْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى وَهُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخِي أَبِيهَا وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ وَيَكْتُبُ مِنْ الْإِنْجِيلِ بِالْعَرَبِيَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَيْ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ قَالَ وَرَقَةُ بْنُ نَوْفَلٍ يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى ؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَ مَا رَآهُ فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا يَا لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ ؟ قَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا عُودِيَ وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا.

'Urwah bin Az-Zubair narrated that 'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w), told him: "The first thing with which the Revelation began for the Messenger of Allah (s.a.w) were true dreams which he saw in his sleep; he did not see any dream but it came true like the light of dawn. Then solitude was made dear to him, and he used to withdraw to the cave of Hira' where he would worship Allah for a number of nights before returning to his family to collect more provisions, then he would go back to Khadijah and take more provisions. Then the truth came to him suddenly when he was in the cave of Hira'. The Angel came to him and said: 'Read!' He said: 'I cannot read.' He said: 'He took hold of me and hugged and pressed me hard until I could not bear it, then he released me and said: 'Read!' I said: "I cannot read." Then he hugged and pressed me hard a second time until I could not bear it, then he released me and said: 'Read!' I said: "I cannot read.' Then he took hold of me a third time and hugged and pressed hard until I could not bear it, then he released me and said: 'Read! In the Name of your Lord Who has created (all that exists). He has created man from a clot. Read! And your Lord is the Most Generous. Who has taught (the writing) by the pen. He has taught man that which he knew not.' Then the Messenger of Allah (s.a.w) went back, with his heart pounding, and entered upon Khadijah. He said: 'Cover me, cover me!' So they covered him, until his fear subsided, then he said to Khadijah: 'O Khadijah, what has happened to me (being unable to handle the responsibility)?' And he told her what had happened. He said: 'I fear for myself.' Khadijah said to him: 'No, be of good cheer, for by Allah! Allah will never humiliate you. By Allah! You uphold the ties of kinship, speak the truth, bear people's burdens, help the destitute, honor your guests and help people when calamity strikes.' Khadijah took him to Waraqah bin Nawfal bin Asad bin 'Abdul-'Uzza, who was the son of Khadijah's paternal uncle - her father's brother. He was a man who had become Christian during the Jahiliyyah; he was a literate man and he wrote as much of the Injil in Arabic as Allah willed he should write. He was an old man who had gone blind. Khadijah said to him: 'O uncle, listen to what your brother's son has to say.' Waraqah bin Nawfal said: 'O son of my brother, what happened?' The Messenger of Allah (s.a.w) told him what had happened, and Waraqah said to him: 'This is An-Namus (angel) who was sent down to Musa, Would that I were a young man! Would that I live until your people expel you!' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Will they really expel me?' Waraqah said: 'Yes. No man has ever brought what you have brought, except he was met with hostility. If I live to see that day, I will support you wholeheartedly."'

عروہ بن زبیر سے روایت ہے اور انہیں اُمّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی،انہوں نے کہا کہ پہلے پہل جو وحی رسول اللہﷺ پر شروع ہوئی وہ یہ تھی کہ آپﷺ کا خواب سچا ہونے لگا۔ آپﷺ جب کوئی خواب دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح نمودار ہوتا۔ پھر آپﷺ کو تنہائی کا شوق ہوا۔ آپﷺ غارِ حرا میں اکیلے تشریف رکھتے ، کئی کئی راتوں تک وہاں عبادت کیا کرتے اور گھر میں نہ آتے ، اپنا توشہ ساتھ لے جاتے۔ پھر اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ کر آتے اور وہ اتنا ہی اور توشہ تیار کر دیتیں یہاں تک کہ اچانک آپﷺ پر وحی اتری (اور آپﷺ کو وحی کی توقع نہ تھی) آپﷺ اسی غارِ حرا میں تھے کہ فرشتہ آپﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ پڑھو! آپﷺ نے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں۔ (آپﷺ نے فرمایا کہ) اس فرشتے نے مجھے پکڑ کر دبوچا، اتنا کہ وہ تھک گیا یا میں تھک گیا، پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھ! میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں۔ اس نے پھر مجھے پکڑا اور دبوچا یہاں تک کہ تھک گیا، پھر چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھ! میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں۔ اس نے پھر مجھے پکڑا اور دبوچا یہاں تک کہ تھک گیا، پھر چھوڑ دیا اور کہا کہ ”پڑھ! اپنے رب کے نام سے ، جس نے پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ تو پڑھتا رہ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا“۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ لوٹے اور آپﷺ کے کندھے اور گردن کے بیچ کا گوشت (ڈر اور خوف سے ) پھڑک رہا تھا (چونکہ یہ وحی کا پہلا مرحلہ تھا اور آپﷺ کو عادت نہ تھی، اس واسطے ہیبت چھا گئی) یہاں تک کہ آپﷺ اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ مجھے (کپڑوں سے ) ڈھانپ دو، ڈھانپ دو۔ انہوں ڈھانپ دیا یہاں تک کہ آپﷺ کا ڈر جاتا رہا اس وقت اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اے خدیجہ مجھے کیا ہو گیا اور سب حال بیان کیا اور کہا کہ مجھے اپنی جان کا خوف ہے۔ اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہرگز نہیں آپ خوش رہیں۔ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہ کرے گا یا کبھی رنجیدہ نہ کرے گا۔ اللہ کی قسم آپ ناتے کو جوڑتے ہیں، سچ بولتے ہیں اور بوجھ اٹھاتے ہیں (یعنی عیال اور اطفال اور یتیم اور مسکین کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، ان کا بار اٹھاتے ہیں) اور نادار کے لئے کمائی کرتے ہیں اور مہمان کی خاطرداری کرتے ہیں اور سچی آفتوں (جیسے کوئی قرض دار یا مفلس ہو گیا یا اور کسی تباہی )میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں اور وہ اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچازاد بھائی تھے (کیونکہ ورقہ نوفل کے بیٹے تھے اور نوفل اسد کے بیٹے ، اور اُمّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا خویلد کی بیٹی تھیں اور خویلد اسد کے بیٹے تھے تو ورقہ اور خدیجہ کے باپ بھائی بھائی تھے ) اور جاہلیت کے زمانہ میں وہ نصرانی ہو گئے تھے اور عربی لکھنا جانتے تھے ، تو جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا انجیل کو عربی زبان میں لکھتے تھے اور بہت بوڑھے تھے ، ان کی بینائی (بڑھاپے کی وجہ سے ) جاتی رہی تھی۔ اُمّ المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ اے چچا! (وہ چچا کے بیٹے تھے لیکن بزرگی کے لئے ان کو چچا کہا اور ایک روایت میں چچا کے بیٹے ہیں) اپنے بھتیجے کی سنو۔ ورقہ نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ! تم نے کیا دیکھا؟ رسول اللہﷺ نے جو کچھ کیفیت دیکھی تھی سب بیان کی تو ورقہ نے کہا کہ یہ تو وہ ناموس ہے جو موسیٰؑ پر اتری تھی۔(ناموس سے مراد جبریلؑ ہیں) کاش میں اس زمانہ میں جوان ہوتا، کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا جب تمہاری قوم تمہیں نکال دے گی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟ ورقہ نے کہا ہاں! جب کوئی شخص دنیا میں وہ لے کر آیا، جسے تم لائے ہو (یعنی شریعت اور دین) تو لوگ اس کے دشمن ہو گئے اور اگر میں اس دن کو پاؤں گا تو اچھی طرح تمہاری مدد کروں گا۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْوَحْيِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَا يُحْزِنُكَ اللَّهُ أَبَدًا وَقَالَ قَالَتْ خَدِيجَةُ أَيْ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ.

It was narrated that 'Aishah said: "The first thing with which the Revelation began for the Messenger of Allah (s.a.w) was..." A Hadith similar to that of Yunus (no. 403), except that it contains: "(Khadijah said:) 'By Allah! Allah will never cause you to grieve."' And: "Khadijah said: 'O son of my uncle, listen to what the son of your brother has to say."'

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے اس میں اتنا فرق ہے کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا قسم اللہ کی اللہ تم کو کبھی رنجیدہ نہیں کرے گا ۔ (اور اگلی روایت میں یوں تھا کہ رسوا نہیں کرے گا ۔ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا ورقہ سے اے چچا کے بیٹے اپنے بھتیجے کی بات سن لے ۔


و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَ إِلَى خَدِيجَةَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ وَلَمْ يَذْكُرْ أَوَّلَ حَدِيثِهِمَا مِنْ قَوْلِهِ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ وَتَابَعَ يُونُسَ عَلَى قَوْلِهِ فَوَاللَّهِ لَا يَخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا وَذَكَرَ قَوْلَ خَدِيجَةَ أَيْ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ.

'Urwah bin Az-Zubair said: "'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w), said:... And he went back to Khadijah with his heart pounding," and he narrated a Hadith similar to the reports of Yunus and Ma'mar (no. 403, 404 ). But he did not mention the first part of their Ahadith where it says: "The first thing with which the Revelation began for the Messenger of Allah (s.a.w) were true dreams." He followed the Hadith of Yunus as far as the words: "By Allah! Allah will never humiliate you," and he mentioned the words of Khadijah: "O son of my uncle, listen to what your brother's son has to say."

اس روایت میں یوں ہے کہ آپ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف لوٹے اور آپ کا دل کانپ رہا تھا اور اس میں یہ ذکر نہیں کہ سب سے پہلے جووحی آپ پر شروع ہوئی وہ سچا خواب تھااور پہلی روایت کی طرح اس میں یہ ہے کہ اللہ کی قسم اللہ آپ کو کبھی بھی رسوا نہ کرے گا اور خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ورقہ سے کہا اے چچا کے بیٹے اپنے بھتیجے کی سن لے۔


و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسًا عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُئِثْتُ مِنْهُ فَرَقًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى { يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ } [المدثر: 1-5] وَهِيَ الْأَوْثَانُ قَالَ: ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْيُ.

Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari - who was one of the Companions of the Messenger of Allah (s.a.w) - used to narrate that the Messenger of Allah (s.a.w), speaking of the interruption in the Revelation said: "While I was walking, I heard a voice from heaven. I raised my head, and there was the Angel who had come to me in Hira', sitting on a throne between heaven and earth." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "I was stricken with terror, so I went back and said, 'Cover me, cover me!' So they covered me, then Allah, [Blessed be He and Most High], revealed the Verses: "O you enveloped in garments! Arise and warn! And magnify your Lord! And purify your garments! And keep away from Ar-Rujz!." - And that is the idols - "Then the Revelation resumed."

حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت ہے اور وہ رسول اللہ کے اصحاب میں سے تھے وہ وحی موقوف ہوجانےکے بارے میں رسول اللہ ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا میں ایک مرتبہ جارہاتھا میں نے آسمان سے آواز سنی ، سر اٹھایا تو دیکھا وہی فرشتہ جو غار حراء میں میرے پاس آیا ، آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے ۔یہ دیکھ کرمیں ڈر کے مارے سہم گیا اور گھر کی طرف لوٹ آیا، میں نے کہا مجھے کپڑا اوڑھادو، مجھے کپڑا اوڑھادو، انہوں نے کپڑا اوڑھادیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ اتاری یایہا المدثر آخر تک ۔ یعنی اے کپڑے اوڑھنے والے اٹھ اور لوگوں کو ذرا ڈرا دے ۔اوراپنے مالک کی بڑائی بیان کر، اوراپنے کپڑوں کو پاک کر، اور پلیدی کو چھوڑدے ۔ پلیدی سے مراد بت ہیں ۔پھر وحی برابر آنے لگی۔


و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثُمَّ فَتَرَ الْوَحْيُ عَنِّي فَتْرَةً فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَجُثِثْتُ مِنْهُ فَرَقًا حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ قَالَ، و قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرُّجْزُ الْأَوْثَانُ قَالَ ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْيُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ.

Ibn Shihab narrated: "I heard Abu Salamah bin 'Abdur-Rahman saying: 'Jabir bin 'Abdullah narrated to me that he heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Then the Revelation ceased for a while, then while I was walking...' then he mentioned a Hadith similar to that of Yunus (no. 406), except that he said: "I was stricken with terror and I fell to the ground." He (Ibn Shihab) said: "Abu Salamah said: 'Ar-Rujz is the idols.' " He said: "Then the Revelation resumed."

اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِى قَزَعَةَ الْبَاهِلِىِّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِتَمْرٍ فَقَالَ « مَا هَذَا التَّمْرُ مِنْ تَمْرِنَا ». فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ مِنْ هَذَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذَا الرِّبَا فَرُدُّوهُ ثُمَّ بِيعُوا تَمْرَنَا وَاشْتَرُوا لَنَا مِنْ هَذَا ».

A Hadith similar to that of Yunus (no. 406) was narrated from Az-Zuhri with this chain. He (s.a.w) said: "Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: "O you enveloped in garments!" up to: "And keep away from Ar-Rujz"! - before the Salat was made obligatory - "Then the Revelation resumed..." As was said by 'Aqil (no. 407).

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس کھجوریں لائی گئیں ، آپﷺنے فرمایا: یہ کھجوریں ہماری کھجوروں کے مقابلہ میں کیسی ہیں ، ایک آدمی نے کہا: یارسو ل اللہﷺ! ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر یہ ایک صاع کھجوریں لی ہیں ۔ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: یہ سود ہے ، ان کو واپس کردو، ہماری کھجوروں کو بیچو، پھر اس سے ہماری لیے خرید لو۔


و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى يَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ قَالَ { يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ } فَقُلْتُ أَوْ اقْرَأْ فَقَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ قَالَ { يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ } فَقُلْتُ أَوْ اقْرَأْ قَالَ جَابِرٌ أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ شَهْرًا فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ، فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ يَعْنِي جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي فَدَثَّرُونِي فَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ }.[المدثر: 1-4]

Al-Awza'i said: "I heard Yahya say: 'I asked Abu Salamah: "What part of the Qur'an was revealed first?" He said: "O you enveloped in garments!" I said: Or: "Read!" He said: "I asked Jabir bin 'Abdullah: 'What part of the Qur'an was revealed first?' He said: "O you enveloped in garments! I said: 'Or: "Read!"' Jabir said: 'I will tell you what the Messenger of Allah (s.a.w) told us. He said: "I stayed in Hira' for a month, and when my stay was over, I went down to the bottom of the valley and I heard my name called. I looked in front of me and behind me, and to my right and my left, and I did not see anyone. Then I heard my name called (again). I looked and I did not see anyone. Then my name was called again and I raised my head, and there he was on a throne in the air" - meaning Jibril, - "I started to tremble violently when I saw him, and I went to Khadijah and said: 'Cover me', and they covered me and poured water on me.' Then Allah revealed: "O you enveloped in garments! Arise and warn! And magnify your Lord! And purify your garments!."

یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن میں سے کیا اترا؟ انہوں نے کہا کہ ﴿یَأیُّہاَ الْمُدَثِّرُ﴾ میں نے کہا کہ یا ﴿اِقْرَأْ﴾ (سب سے پہلے اتری؟) انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے پوچھا کہ قرآن میں سب سے پہلے کیا اترا تو انہوں نے کہا کہ ﴿یَأیُّہاَ الْمُدَثِّرُ﴾میں نے کہا کہ یا ﴿اِقْرَأْ﴾ (سب سے پہلے اتری؟)سیدنا جابرؓ نے کہا کہ میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو رسول اللہﷺ نے ہم سے بیان کی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں (غار) حرا میں ایک مہینے تک رہا۔ جب میری رہنے کی مدت پوری ہو گئی تو میں اترا اور وادی کے اندر چلا، کسی نے مجھے آواز دی، میں نے سامنے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں دیکھا، کوئی نظر نہ آیا۔ پھر مجھے کسی نے آواز دی، میں نے دیکھا مگر کسی کو نہ پایا۔ پھر کسی نے مجھے آواز دی تو میں نے سر اوپر اٹھا کر دیکھا تو وہ ہوا میں ایک تخت پر ہیں یعنی جبریلؑ۔ مجھے یہ دیکھ کر سخت (ہیبت کے مارے ) لرزہ چڑھ آیا۔ تب میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ مجھے کپڑا اڑھا دو! انہوں نے کپڑا اُڑھا دیا اور پانی (ہیبت دور کرنے کے لئے ) میرے اوپر ڈالا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں۔ ”اے کپڑا اوڑھنے والے۔ کھڑا ہو جا اور آگاہ کر دے۔ اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھ ……“ (المدثر 1,4)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى عَرْشٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.

It was narrated from Yahya bin Abi Kathir with this chain (a Hadith similar to no. 409), but he said: "And there he was sitting on a throne between heaven and earth.''

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

Chapter No: 74

بَابُ الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ

About the night journey with the Messenger of Allah ﷺ to the heavens, and obligation of prayers

رسول اللہﷺکی معراج اور نمازوں کی فرضیت کا بیان

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ قَالَ فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَاءُ قَالَ ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِابْنَيْ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّاءَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ{ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا } [مريم: 57] ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ بِيْ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى فَإِذَا وَرَقُهَا كَآذَانِ الْفِيَلَةِ وَإِذَا ثَمَرُهَا كَالْقِلَالِ قَالَ فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَى فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَنَزَلْتُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَقُلْتُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَلَى أُمَّتِي فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقُلْتُ حَطَّ عَنِّي خَمْسًا قَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ قَالَ فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَبَيْنَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لِكُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ فَذَلِكَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ شَيْئًا فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً قَالَ فَنَزَلْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ.

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (s.a.w) said: ''Al-Buraq - which is a tall white beast, bigger than a donkey and smaller than a mule, whose stride reaches as far as he can see - was brought to me, and I rode it until I reached Bait Al-Maqdis (Jerusalem). There I tethered it to the ring which was used by the Prophets, and I entered the Masjid and prayed two Rak'ah there. Then I came out, and Jibril came to me with a vessel of wine and a vessel of milk. I chose the milk and Jibril - said: 'You have chosen the Fitrah (the natural thing).' Then he took us up to the heaven and Jibril asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad.' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there was Adam, who welcomed me and prayed for good for me. Then he took us up to the second heaven, and Jibril - asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad.' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there were the maternal cousins, 'Eisa bin Mariam and Yahya bin Zakariyya. They welcomed me and prayed for good for me. Then he took us up to the third heaven, and Jibril asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad.' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there was Yusuf, who had been given half of worldly beauty. He welcomed me and prayed for good for me. Then he took us up to the fourth heaven and Jibril - asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad.' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there was Idris. He welcomed me and prayed for good for me. "Allah, the Mighty and Sublime, says: "And We raised him to a high station." Then he took us up to the fifth heaven, and Jibril asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad.' It was said: 'Has he been sent for?' He said 'Yes, He has.' Then it was opened for us, and there was Harun. He welcomed me and prayed for good for me. Then he took us up to the sixth heaven, and Jibril asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad [s.a.w].' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there was Musa. He welcomed me and prayed for good for me. "Then he took us up to the seventh heaven, and Jibril asked for it to be opened. It was said: 'Who are you?' He said: 'Jibril.' It was said: 'Who is with you?' He said: 'Muhammad [s.a.w].' It was said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes, he has.' Then it was opened for us, and there was Ibrahim, leaning with his back against Al-Bait Al-Ma'mur (the Much-Frequented House); every day seventy thousand angels enter it and they never return to it. Then he took me to the As-Sidrat Al-Muntaha (Lote-Tree of the Utmost Boundary); its leaves were like the ears of elephants and its fruits were like large earthenware jars. When it was covered with that which covered it by Allah's command, it changed, and there is no one in Allah's creation who can describe its beauty. "Then [Allah] revealed what He revealed to me, and enjoined fifty prayers on me every day and night. I came back down to Musa - and he said: 'What did your Lord enjoin upon your Ummah?' I said: 'Fifty prayers.' He said: 'Go back to your Lord and ask Him to reduce it (the number of prayers each day and night), for your Ummah will not be able to do that. I tried and tested the Children of Israel (and found them too weak to bear it).' So I went back to my Lord and said: 'O Lord, reduce it for my Ummah.' So He reduced it by five. I went back to Musa and said: 'It has been reduced by five.' He said: 'Your Ummah will not be able to do that. Go back to your Lord and ask Him to reduce it further.' I kept going back and forth between my Lord [Blessed Be He and Most High] and Musa, until He said: 'O Muhammad, they are five prayers each day and night, for every prayer there will be a tenfold (reward), and that is fifty prayers. Whoever thinks of doing a good deed and does not do it, one good deed will be written down for him, and if he does it, it will be recorded for him as ten (good deeds). Whoever thinks of doing a bad deed and does not do it, nothing will be written down for him, and if he does it, one bad deed will be written down for him.' Then I came back down to Musa and told him (about that). He said: 'Go back to your Lord and ask Him to reduce it further."' The Messenger of Allah (s.a.w) said: "I said: 'I have gone back to my Lord until I feel shy before Him."'

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: میرے سامنے ایک سفید براق لایا گیا، اور وہ ایک جانور ہے سفید رنگ کا، لمبا، گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا، اپنے سم وہاں رکھتا ہے جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے (تو ایک لمحہ میں آسمان تک جا سکتا ہے )۔ فرمایا: میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس تک آیا۔ فرمایا: وہاں میں نے اس جانور کو اس حلقہ سے باندھ دیا، جس سے اور پیغمبر اپنے اپنے جانوروں کو باندھا کرتے تھے (یہ حلقہ مسجد کے دروازے پر ہے اور باندھ دینے سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی چیزوں کی احتیاط اور حفاظت ضروری ہے اور یہ توکل کے خلاف نہیں) پھر میں مسجد کے اندر گیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر باہر نکلا تو جبریلؑ دو برتن لے کر آئے ، ایک میں شراب اور دوسرے میں دودھ تھا۔ میں نے دودھ پسند کیا تو جبریل نے کہا، آپ نے فطرت کو پسند کیا۔ پھر جبریلؑ مجھے آسمان پر لے کر گئے ، (جب وہاں پہنچے ) تو فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، انہوں نے پوچھا کون ہے ؟ جبریل نے کہا کہ جبریل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کیا وہ بلائے گئے تھے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں۔ پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا اور میں نے آدمؑ کو دیکھا تو انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لئے بہتری کی دعا کی۔ پھر جبریلؑ ہمارے ساتھ دوسرے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جبریل۔ فرشتوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ دوسرا کون شخص ہے ؟ انہوں نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ ان کو بلانے کا حکم ہوا تھا؟ جبریلؑ نے کہا کہ ہاں حکم ہوا ہے۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں کو دیکھا یعنی عیسیٰ بن مریم اور یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو۔ ان دونوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے بہتری کی دعا کی۔ پھر جبریلؑ ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا، تو فرشتوں نے کہا کہ کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ جبریل۔ فرشتوں نے کہا کہ تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ کیا ان کو بلانے کے لئے پیغام گیا تھا؟ جبریلؑ نے کہا کہ ہاں پیغام گیا تھا۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے یوسفؑ کو دیکھا۔ اللہ نے حسن (خوبصورتی) کا آدھا حصہ ان کو دیا تھا۔ انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور نیک دعا کی۔ پھر جبریلؑ ہمیں لے کر چوتھے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا تو فرشتوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟جبریلؑ نے کہا کہ جبریل۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ کہ وہ بلوائے گئے ہیں؟ جبریلؑ نے کہا کہ ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ادریسؑ کو دیکھا۔ انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے اچھی دعا دی۔ اللہ جل جلالہ نے فرمایا ہے کہ ”ہم نے ادریس کو اونچی جگہ پر اٹھا لیا“ (تو اونچی جگہ سے یہی چوتھا آسمان مراد ہے )۔ پھر جبریلؑ ہمارے ساتھ پانچویں آسمان پر چڑھے اور انہوں نے دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کون؟ کہا کہ جبریل۔ فرشتوں نے پوچھا کہ تمہارے سا تھ کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ جبریلؑ نے کہا کہ ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ہارونؑ کو دیکھا۔ انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے نیک دعا دی۔ پھر جبریلؑ ہمارے ساتھ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ جبریل۔ فرشتوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ اور کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے کہا کہ اللہ نے ان کو لے کر آنے کے لئے پیغام بھیجا تھا؟ جبریلؑ نے کہا، ہاں! بھیجا تھا۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے موسیٰؑ کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے اچھی دعا دی۔ پھر جبریلؑ ہمارے ساتھ ساتویں آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ جبریل ہوں۔ پوچھا کہ تمہارے ساتھ اور کون ہے ؟ جبریلؑ نے کہا کہ محمدﷺ ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا کہ کیا وہ بلوائے گئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ابراہیمؑ کو دیکھا کہ وہ بیت المعمور سے اپنی پیٹھ کا تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے تھے۔ (اس سے معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنا گناہ نہیں) اور اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں کہ پھر کبھی ان کی باری نہیں آئے گی۔ پھر جبریلؑ مجھے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس لے گئے۔ اس کے پتے اتنے بڑے تھے جیسے ہاتھی کے کان اور اس کے بیر قلہ جیسے۔ (ایک بڑا گھڑا جس میں دو مشک یا زیادہ پانی آتا ہے ) پھر جب اس درخت کو اللہ تعالیٰ کے حکم نے ڈھانکا تو اس کا حال ایسا ہو گیا کہ کوئی مخلوق اس کی خوبصورتی بیان نہیں کر سکتی۔ پھر اللہ جل جلالہ نے میرے دل میں القاء کیا جو کچھ القاء کیا اور پچاس نمازیں رات اور دن میں مجھ پر فرض کیں۔ جب میں وہاں سے اترا اور موسیٰؑ تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ تمہارے پروردگار نے تمہاری امت پر کیا فرض کیا؟ میں نے کہا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر اپنے پروردگار کی طرف لوٹ جاؤ اور تخفیف چاہو، کیونکہ تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی اور میں نے بنی اسرائیل کو آزمایا اور ان کا امتحان لیا ہے۔ میں اپنے پروردگار کے پاس لوٹ گیا اور عرض کیا کہ اے پروردگار! میری امت پر تخفیف کر۔ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں گھٹا دیں۔ میں لوٹ کر موسیٰؑ کے پاس آیا اور کہا کہ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے مجھے معاف کر دیں۔ انہوں نے کہا تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی ، تم پھر اپنے رب کے پاس جاؤ اور تخفیف کراؤ۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں اس طرح برابر اپنے پروردگار کے درمیان آتا جاتا رہا، یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا کہ اے محمدﷺ! ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں ، اور ہر ایک نماز میں دس نمازوں کا ثواب ہے۔ تو وہی پچاس نمازیں ہوئیں (سبحان اللہ! مالک کی اپنے بندوں پر کیسی عنایت ہے کہ پڑھیں تو پانچ نمازیں اور ثواب پچاس نمازوں کا ملے ) اور جو کوئی شخص نیک کام کرنے کی نیت کرے اور پھر اس کو نہ کر سکے تو اس کو ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور جو کرے تو اس کو دس نیکیوں کا اور جو شخص برائی کرنے کی نیت کرے اور پھر اس کو نہ کرے ، تو کچھ نہ لکھا جائے گا اور اگر کر لے تو ایک ہی بُرائی لکھی جائے گی۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ میں اترا اور موسیٰؑ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ پھر اپنے رب کے پاس لوٹ جاؤ اور تخفیف چاہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے رب کے پاس بار بار گیا یہاں تک کہ میں اس سے شرما گیا ہوں۔ (یعنی اب جانے سے شرماتا ہوں)۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيتُ فَانْطَلَقُوا بِي إِلَى زَمْزَمَ فَشُرِحَ عَنْ صَدْرِي ثُمَّ غُسِلَ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُنْزِلْتُ.

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I was taken, and brought to Zamzam, where my chest was split open then washed with Zamzam (water), then I was taken back.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میرے پاس فرشتے آئے اور مجھے زمزم زمزم کے پاس لے گئے پھر میرا سینہ چیرا گیا اور زم زم کے پانی سے دھویا گیا ۔پھر میں اپنی جگہ پر چھوڑ دیا گیا۔


حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ فَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً فَقَالَ هَذَا حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْكَ ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ لَأَمَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَكَانِهِ وَجَاءَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَى أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ فَقَالُوا: إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ قَالَ أَنَسٌ وَقَدْ كُنْتُ أَرْئِي أَثَرَ ذَلِكَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ.

It was narrated from Anas bin Malik that Jibril, came to the Messenger of Allah (s.a.w) (when he was a boy and living with Halima, the wet nurse) while he was playing with the other boys. He took hold of him and threw him to the ground, then he opened his chest and took out his heart, from which he took a clot of blood and said: "This was the Shaitan 's share of you." Then he washed it in a vessel of gold that was filled with Zamzam. Then he put it back together and returned it to its place. The boys went running to his mother - meaning his wet nurse - and said: "Muhammad has been killed!" They went to him and his color had changed. Anas said: "I used to see the mark of that stitching on his chest."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور آپﷺلڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ۔انہوں نے آپ ﷺکو پکڑا اور پچھاڑا اور آپ ﷺکے دل کو چیرا پھر اس سے ایک ٹکڑا نکالا اور کہا اتنا حصہ تمہارے دل میں شیطان کا تھا۔پھر اس دل کو سونے کے طشت میں زمزم کے پانی سے دھویا ۔پھر اس کو جوڑا اور اپنی جگہ میں رکھا ۔ اور لڑکے دوڑتے ہوئے آپﷺکی ماں کے پاس آئے اور کہا محمدﷺمارے گئے یہ سنکر لوگ دوڑے اور دیکھا کہ آپﷺکا رنگ بدل گیا ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اس سلائی کا آپﷺکے سینے پر نشان دیکھتا ہوں۔


حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَقَدَّمَ فِيهِ شَيْئًا وَأَخَّرَ وَزَادَ وَنَقَصَ.

Anas bin Malik narrated that on the night on which the Messenger of Allah (s.a.w) was taken on the Night Journey from the Masjid of the Ka'bah, three people came to him before Revelation came to him, when he was sleeping in Al-Masjid Al-Haram... And he quoted a Hadith similar to that of Thabit Al-Bunani (no. 413), altering the order of some things and adding and subtracting others.

شریک بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ میں نے انس بن مالک سے سنا وہ بیان کرتے تھے اس رات کا قصہ جس میں آپﷺنے خانہ کعبہ سے معراج کیا ۔ آپﷺکے پاس وحی آنے سے پہلے تین فرشتے آئے اور آپﷺمسجد میں سورہے تھے ۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے ثابت نے انس سے روایت کیا ۔صرف فرق یہ ہے کہ اس میں چند باتوں کو تقدیم و تاخیر اور کمی بیشی کے ساتھ بیان کیا۔


و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ فَلَمَّا جِئْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام لِخَازِنِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا افْتَحْ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِيَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَفَتَحَ قَالَ فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَإِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ قَالَ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى قَالَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى قَالَ ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ قَالَ فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَفَتَحَ. فَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَاوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَعِيسَى وَمُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ قَالَ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ ثُمَّ مَرَّ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا إِدْرِيسُ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَرَجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى أَمُرَّ بِمُوسَى فَقَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام مَاذَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ قَالَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ لِي مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَرَاجِعْ رَبَّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ شَطْرَهَا قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى نَأْتِيَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ قَالَ ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤَ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ.

It was narrated that Anas bin Malik said: "Abu Dharr used to narrate that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The roof of my 'house was opened when I was in Makkah, and Jibril - came down and split open my chest, then he washed it with Zamzam water. Then he brought a golden basin filled with wisdom and faith and emptied it into my chest. Then he sealed it and took my hand, and took me up to heaven. When we came to the lowest heaven, Jibril said to the keeper of the lowest heaven: 'Open up.' He said: 'Who is this?' He said: 'This is Jibril.' He said: 'Is there anyone with you?' He said: 'Yes, Muhammad (s.a.w) is with me.' He said: 'Has he been sent for?' He said: 'Yes.' So he opened it, and when we went up into the lowest heaven, there was a man with crowds of people to his right and crowds of people to his left. When he looked to his right he laughed and when he looked to his left he wept. He said: 'Welcome to the righteous Prophet and the righteous son.' I said: 'O Jibril, who is this?' He said: 'This is Adam, and these crowds of people to his right and his left are his progeny. The people on the right are the people of Paradise and the people on the left are the people of the Fire. When he looks to his right he laughs and when he looks to his left he weeps.' Then Jibril took me up to the second heaven and said to its keeper: 'Open up.' And its keeper said to him what the keeper of the lowest heaven had said, and he opened up." Anas bin Malik said: "He (s.a.w) said that he found in the heavens Adam, Idris, 'Eisa, Musa and Ibrahim - but he did not say for certain what their positions were, except that he said that he saw Adam - in the lowest heaven and Ibrahim in the sixth heaven. When Jibril and the Messenger of Allah (s.a.w) passed by Idris, he said: 'Welcome to the righteous Prophet and the righteous brother.' He said: 'Then he passed by and I said: "Who is that?" He said: "This is Idris."' He said: 'Then I passed by Musa - and he said: "Welcome to the righteous Prophet and the righteous brother." I said: "Who is this?" He said: "This is Musa."' He said: 'Then I passed by 'Eisa and he said: "Welcome to the righteous Prophet and the righteous brother." I said: "Who is this?" He said: "This is 'Eisa bin Mariam." Then I passed by Ibrahim - and he said: "Welcome to the righteous Prophet and the righteous son." I said: "Who is this?" He said: "This is Ibrahim." Ibn Shihab said: "Ibn Hazm told me that Ibn 'Abbas and Abu Habbah Al-Ansari used to say that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Then I was taken up until I reached a level where I could hear the scratching of the pens."' Ibn Hazm and Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Allah enjoined upon my Ummah fifty prayers. I went back with that until I passed by Musa, and Musa said: "What did your Lord enjoin upon your Ummah?" I said: "He enjoined upon them fifty prayers." Musa said to me: "Go back to your Lord, for your Ummah will not be able to do that." So I went back to my Lord and He waived half of it [for me]. Then I went back to Musa, and told him. He said: "Go back to your Lord, for your Ummah will not be able to do that." So I went back to my Lord and He said: "They are five and they are fifty; My Word cannot change." So I went back to Musa and he said: "Go back to your Lord." I said: "I feel too shy before my Lord." Then Jibril set off with me until we reached As-Sidrat Al-Muntaha, (the Lote-Tree of the Utmost Boundary) which was covered with colors, I do not know what they are. Then I entered Paradise and saw that its domes were pearls and its earth was musk."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نےکہا حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا میرے گھر کی چھت کھولی گئی اور میں مکہ میں تھا پھر حضرت جبریل علیہ السلام اترے انہوں نے میرا سینہ چیرا۔ پھر اس کو زمزم کے پانی سے دھویا پھر ایک سونے کا طشت لائے جو ایمان اور حکمت سے بھرا ہواتھا وہ میرے سینے میں ڈال دیا پھر سینہ جوڑ دیا (اس کو مہر کردی) پھر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور آسمان پر پہنچا (وہ بند تھا) جبریل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھول اس نے پوچھا کون ہے؟ جواب ملا جبریل علیہ السلام اس نے پوچھا تمہارے ساتھ کوئی اور ہے جبریل علیہ السلام نے ہاں۔ میرے ساتھ محمد ﷺہیں ۔اس نے پوچھا کیا اس کی طرف پیغام بھیجا گیا تھا ؟ جبریل نے فرمایا ہاں ۔خیر اس نے کھولا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھے وہاں ایک شخص بیٹھا دیکھا جس کے داہنے طرف لوگوں کے جھنڈ تھے اور بائیں طرف بھی جھنڈتھے جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتاتو ہنستا اور جب بائیں طرف دیکھتا رو دیتا اس نے (مجھ کو دیکھ کر) کہا (آؤ) خوش آمدید ہو نیک پیغمبر اور نیک بیٹے، میں نے جبریل علیہ السلام سے کہا یہ کون ہیں انہوں نے کہا یہ آدم علیہ السلام ہیں اور جو ان کے داہنے اور بائیں طرف کے لوگوں کے جھنڈ دیکھتے ہو یہ ان کے بیٹوں کے ارواح ہیں تو ان کی داہنی طرف والے بہشتی ہیں اور بائیں طرف کے دوزخی ہیں وہ جب اپنے داہنے طرف دیکھتے ہیں (خوشی سے) ہنس دیتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں (رنج سے) رو دیتے ہیں پھر جبریل علیہ السلام مجھ کو لے کر دوسرے آسمان کی طرف چڑھے وہاں کے داروغہ سے کہا کھول اس نے بھی وہی پوچھا جو پہلے داروغہ نے پوچھا تھا آخر دروازہ کھولا۔ انس نے کہا ابوذر نے بیان کیا کہ آنحضرت نے آسمانوں میں آدم علیہ السلام اور ادریس علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام پیغمبروں کو دیکھا مگر ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا اتنا کہا کہ آپ پہلے آسمان پر آدم کو پایا اور چھٹے آسمان پر ابراہیم علیہ السلام کو۔ حضرت انس نے کہا جب جبریل آنحضرت کو لیے ہوئے ادریس پیغمبر پر گزرے تو انہوں نے کہا (آؤ) خوش آمدید ہو نیک پیغمبر اور نیک بھائی، میں نے (جبریل سے) پوچھا یہ کون ہیں انہوں نے کہا یہ ادریس علیہ السلام ہیں۔ پھر میں موسیٰ پر سے گزرا انہوں نے کہا آؤ خوش آمدید ہو نیک پیغمبر اور نیک بھائی میں نے پوچھا یہ کون ہیں جبریل نے کہا یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں پھر میں عیسیٰ علیہ السلام پر سے گزرا انہوں نے کہا آؤ خوش آمدید ہو نیک پیغمبر اور نیک بھائی میں نے جبریل سے پوچھا یہ کون ہیں انہوں نے کہا یہ عیسیٰ ہیں، پھر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر سے گزرا انہوں نے کہا آؤ خوش آمدید ہو نیک پیغمبر اورنیک بیٹے۔ میں نے جبریل سے پوچھا یہ کون ہیں انہوں نے کہا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ ابن شہاب نے کہا مجھ کو ابو بکر بن حزم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس اور ابوحبہ انصاری دونوں یوں کہتے تھے کہ آنحضرت نے فرمایا پھر جبریل مجھ کو لے کر چڑھے یہاں تک کہ میں ایک بلند ہموار مقام پر پہنچا وہاں میں قلم چلانے کی آواز سنتا تھا۔ ابن حزم اور انس بن مالک نے کہا آپﷺنے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں (ہر رات اور دن میں) میں یہ حکم لے کر لوٹا جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انہوں نے پوچھا اللہ نے تمھاری امت پر کیا فرض کیا، میں نے کہا پچاس نمازیں فرض کیں انہوں نے کہا پھر اپنے مالک کے پاس لوٹ جا کیونکہ تیری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی، پھر میں لوٹا (اور عرض کیا) اللہ نے کچھ نمازیں معاف کردیں، پھر موسیٰ کے پاس آیا اور یہ کہا کہ اللہ نے کچھ نمازیں معاف کردیں، انہوں نے کہا اپنے مالک کے پاس لوٹ جا تیری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی میں لوٹا پھر اللہ نے کچھ معاف کردیں پھر موسیٰ کے پاس آیا، انہوں نے کہا اپنے مالک کے پاس لوٹ جا تیری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی پھر لوٹا (ایسا کئی بار ہوا)آخر اللہ نے فرمایا پانچ نمازیں ہیں اور حقیقت میں پچاس ہیں میرے پاس بات نہیں بدلتی، پھر موسیٰ کے پاس آیا انہوں نے کہا اپنے مالک کے پاس لوٹ جا میں نے کہا اب مجھے اپنے مالک سے (عرض کرنے میں) شرم آتی ہے۔ پھر جبریل مجھ کو لے کر چلے یہاں تک کہ سدرۃ المنتہیٰ تک مجھ کو پہنچایا اور کئی طرح کے رنگوں نےاس کو ڈھانک لیا تھا میں نہیں جانتا وہ کیا تھے پھر مجھ کو جنت میں لے گئے کیا دیکھتا ہوں وہاں موتیوں کے ہار ہیں اور وہاں کی مٹی کستوری ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ لَعَلَّهُ قَالَ عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ فَانْطُلِقَ بِي فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ فَشُرِحَ صَدْرِي إِلَى كَذَا وَكَذَا قَالَ قَتَادَةُ فَقُلْتُ لِلَّذِي مَعِي مَا يَعْنِي؟ قَالَ إِلَى أَسْفَلِ بَطْنِهِ فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي فَغُسِلَ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُعِيدَ مَكَانَهُ ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِكْمَةً ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ يُقَالُ لَهُ الْبُرَاقُ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَقَعُ خَطْوُهُ عِنْدَ أَقْصَى طَرْفِهِ فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ مَنْ هَذَا؟ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفَتَحَ لَنَا وَقَالَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ قَالَ فَأَتَيْنَا عَلَى آدَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَذَكَرَ أَنَّهُ لَقِيَ فِي السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ عِيسَى وَيَحْيَى عَلَيْهَا السَّلَام وَفِي الثَّالِثَةِ يُوسُفَ وَفِي الرَّابِعَةِ إِدْرِيسَ وَفِي الْخَامِسَةِ هَارُونَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ فَلَمَّا جَاوَزْتُهُ بَكَى فَنُودِيَ مَا يُبْكِيكَ قَالَ رَبِّ هَذَا غُلَامٌ بَعَثْتَهُ بَعْدِي يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ أَكْثَرُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ وَحَدَّثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى أَرْبَعَةَ أَنْهَارٍ يَخْرُجُ مِنْ أَصْلِهَا نَهْرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهْرَانِ بَاطِنَانِ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الْأَنْهَارُ قَالَ أَمَّا النَّهْرَانِ الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذَا؟ قَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ إِذَا خَرَجُوا مِنْهُ لَمْ يَعُودُوا فِيهِ آخِرُ مَا عَلَيْهِمْ ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا خَمْرٌ وَالْآخَرُ لَبَنٌ فَعُرِضَا عَلَيَّ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقِيلَ أَصَبْتَ أَصَابَ اللَّهُ بِكَ أُمَّتُكَ عَلَى الْفِطْرَةِ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسُونَ صَلَاةً ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّتَهَا إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ.

It was narrated from Anas - perhaps he said from Malik bin Sa'sa'ah, one of his people - that he said: "The Prophet of Allah (s.a.w) said: 'While I was at the House (i.e., the Ka'bah), in a state between sleep and wakefulness, I heard someone say: 'One of the three, between the other two men.' Then they came and took me off, and a golden basin full of Zamzam water was brought. My chest was opened from here to here"' - (one of the narrators) Qatadah said: "I said to the one who was with me: 'What does that mean?' He said: 'To the lower part of the abdomen"' - '"and my heart was taken out and washed with Zamzam water, then put back in its place and filled with faith and wisdom. "'Then a white beast was brought to me, called Al-Buraq - which was bigger than a donkey and smaller than a mule, whose stride reaches as far as he can see - and I was mounted on it. Then we set off until we came to the lowest heaven. Jibril - asked for it to be opened and it was said: "Who is this?" He said: "Jibril." It was said: "Who is with you?" He said: "Muhammad (s.a.w)." It was said: "Has he been sent for?" He said: "Yes." So he opened up for us and said, "Welcome, what a blessed arrival." And we came to Adam...'" And he quoted the same Hadith (no. 415), mentioning that in the second heaven he met 'Eisa and Yahya, in the third, Yusuf in the fourth Idris, and in the fifth Harun. He said: "Then we went on until we came to the sixth heaven, and I came to Musa and greeted him with Salam. He said: 'Welcome to the righteous brother and the righteous Prophet.' When I passed by him, he wept and a voice called out: 'Why are you weeping?' He said: 'O Lord, You have sent this young man after me, and more of his Ummah will enter Paradise than mine.' Then we went on until we came to the seventh heaven, where I came to Ibrahim." And he said in his Hadith: "The Prophet of Allah (s.a.w) narrated that he saw four rivers flowing from its roots, two visible rivers and two hidden ones: 'I said: "O Jibril, what are these rivers?" He said: "As for the two hidden rivers, they are two rivers in Paradise, and as for the two visible ones, they are the Nile and the Euphrates." Then Al-Bait Al-Ma'mur (Much-Frequented House) was raised up for me, and I said: "O Jibril, what is this?" He said: "This is the Much-Frequented House. Every day seventy thousand Angels enter it and when they depart from it, they never return to it." Then two vessels were brought to me, one of wine and one of milk; they were offered to me and I chose the milk. It was said: "You did right; Allah guided you to what is right and your Ummah will adhere to the Fitrah.' Then fifty prayers were enjoined upon me every day..." Then he quoted the rest of the Hadith (no. 415).

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے شاید مالک بن صعصعہ سے سنا جو ان کی قوم کا بندہ تھا۔انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فرمایا میں خانہ کعبہ کے پاس تھا میری حالت خواب اور بیداری کے درمیان تھی ، اتنے میں میں نے ایک شخص کو سنا جو کہتا تھا کہ ہم دونوں کے درمیان تیسرے یہ ہیں یعنی رسول اللہ ﷺپھر میرے پاس آئے اور مجھے لے گئے پھر میرے پاس ایک سونے کا طشت لا یا گیا اس میں زمزم کا پانی تھا اور میرا سینہ یہاں تک اوریہاں تک چیرا گیا۔قتادہ نے کہا جو اس حدیث کا راوی ہے میں نے اپنے ساتھی سے پوچھا اس سے کیا مراد ہے ؟انہوں نے کہا یعنی پیٹ کے نیچے تک سینے کو چیرا گیا۔ اور میرا دل نکالا گیا ، زمزم کے پانی سے دھویا گیا پھر اپنی جگہ پر اس کو رکھا گیا ۔ اور ایمان و حکمت سے (اس کو) بھردیا گیا۔پھر ایک جانور لایا گیا جس کا رنگ سفید تھا اس کو براق کہتے ہیں گدھےسے اونچا اور خچر سے نیچا ، وہ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی تھی ۔ مجھے اس پر سوار کیا پھر ہم چلے یہاں تک کہ پہلے آسمان پر آئے جبریل نے دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے کہا جبریل۔ فرشتوں نے پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے ؟ کہا محمد ﷺ۔فرشتوں نے کہا کیا وہ بلوائے گئے ہیں جبریل نے کہا ہاں۔پھر دروازہ کھلا اور فرشتوں نے کہا مرحبا، آپ کا تشریف لانا مبارک ہو۔پھر ہم آدم علیہ السلام کے پاس آئے ۔ اور حدیث کا پورا قصہ بیان کیا ۔اور انہوں نے ذکر کیا کہ آپﷺ نے دوسرے آسمان پر عیسیٰ اور یحییٰ سے ملاقات کی ۔اور تیسرے آسمان پر یوسف علیہ السلام سے اور چوتھے آسمان پر ادریس سے اور پانچویں آسمان پر ہارون علیہ السلام سے ۔ پھر کہا ہم چلے یہاں تک کہ چھٹے آسمان پر پہنچے وہاں حضرت موسیٰ سے ملے ان کو میں نے سلام کیا انہوں نے کہا مرحبا نیک بھائی اور نیک نبی کو ۔ جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے آواز آئی اے موسیٰ کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا اے پروردگار اس لڑکے (آپ ﷺ) کو تو نے میرے بعد پیغمبر بنا کر بھیجا اورمیری امت کے مقابلے میں اس کی امت میں سے جنت میں زیادہ لوگ جائیں گے ۔ پھر آپﷺنے فرمایا ہم چلے یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچے وہاں میں نے ابراہیم علیہ السلام کودیکھا اور اس حدیث میں بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میں نے چار نہریں دیکھیں جو سدرۃ کی جڑ سے نکلتی تھیں دو نہریں کھلی ہیں اور دو نہریں پوشیدہ ہیں میں نے کہا اے جبریل علیہ السلام ! یہ نہریں کیسی ہیں ؟ انہوں نے کہا پوشیدہ دو نہریں تو جنت میں گئی ہیں اور کھلی ہوئی نیل و فرات ہیں۔پھر میرے لیے بیت المعمور اٹھایا گیا ، میں نے کہا اے جبریل یہ کہا ہے ؟ انہوں نے کہا یہ بیت المعمور ہے اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو پھر کبھی اس میں دوبارہ واپس نہیں آتے۔ پھر میرے پاس دو برتن لائے گئے ایک میں شراب تھا اور دوسرے میں دودھ ، دونوں مجھے پیش کئے گئے میں نے دودھ کو پسند کیا ۔ کہا گیا کہ آپ نے ٹھیک کیا ، اللہ نے آپ کے ساتھ تیری امت کو بھی فطرت پر چلایا۔پھر میرے اوپر ہر روز پچاس نمازیں فرض ہوئیں ۔پھر آخر تک سارا قصہ بیان کیا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ فَغُسِلَ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا.

It was narrated from Malik bin Sa'sa'ah that the Messenger of Allah (s.a.w) said:... and he mentioned something similar (as no. 415), but he added: "A golden basin filled with wisdom and faith was brought to me, and the area from the upper part of my chest to the bottom of my abdomen was split open and washed with Zamzam water, then it was filled with wisdom and faith."

مالک بن صعصعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ۔۔۔ وہی حدیث جو اوپر گزری ہے صرف اتنا زیادہ ہے کہ میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ، پھر سینے سے لیکر پیٹ کے نیچے تک چیرا گیا ، اور زمزم کے پانی سے (سینہ)کو دھویا گیا ، پھر حکمت اور ایمان سے بھردیا گیا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُسْرِيَ بِهِ فَقَالَ مُوسَى آدَمُ طُوَالٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَقَالَ عِيسَى جَعْدٌ مَرْبُوعٌ وَذَكَرَ مَالِكًا خَازِنَ جَهَنَّمَ وَذَكَرَ الدَّجَّالَ.

It was narrated that Qatadah said: "I heard Abu Al-'Aliyah say: 'The cousin of your Prophet (s.a.w)' - meaning Ibn 'Abbas - told me: 'The Messenger of Allah (s.a.w) spoke of the time when he was taken on the Night Journey, and he said: 'Musa is dark and tall, as if he were one of the men of Shanu'ah.' And he said: 'Eisa with wavy hair, of average height.' And he mentioned Malik, the keeper of Hell, and he mentioned the Dajjal."

قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو عالیہ سے سنا وہ کہتے تھے مجھے تمہارے پیغمبر کے چچا زاد بھائی یعنی عبد اللہ بن عباس نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺنے معراج کا ذکر کیا تو فرمایا موسیٰ علیہ السلام گندمی رنگ کے ایک لمبے آدمی تھے گویا شنوہ (ایک عرب قبیلہ کا نام) کے آدمی اور عیسیٰ گھنگھریالے بال والے میانہ قد کے تھے۔ اور مالک کا بیان کیا جو جہنم کا داروغہ ہے اور دجال کا ذکر کیا۔


وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلٌ آدَمُ طُوَالٌ جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ وَأُرِيَ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ { فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ} [السجده:23] قَالَ: كَانَ قَتَادَةُ يُفَسِّرُهَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَقِيَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام.

It was narrated from Qatadah, from Abu AI' Aliyah: "The cousin of your Prophet (s.a.w)" - Ibn 'Abbas - "told us: 'The Messenger of Allah (s.a.w) said: "On the night on which I was taken on the Night Journey, I passed by Musa bin 'Imran, a tall, dark, man, with wavy hair, as if he was one of the men of Shanu'ah. And I saw 'Eisa bin Mariam, of average height and with a red and white complexion and flowing hair." And he was shown Malik, the keeper of Hell, and the Dajjal, among the signs that Allah showed him. "...So be not you in doubt of meeting him...." Qatadah used to interpret it to mean that the Prophet of Allah (s.a.w) did meet Musa.

قتادہ سے روایت ہے اس نے ابو عالیہ سے سنا وہ کہتے تھے مجھے تمہارے پیغمبر کے چچا زاد بھائی عبد اللہ بن عباس نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میں معراج کی رات موسیٰ بن عمران سے گزرا وہ ایک گندمی رنگ کے لمبے آدمی تھے گھنگر یالےبال والے جیسے شنوہ کے آدمی ہوتے ہیں اور میں نے حضرت عیسیٰ بن مریم کو دیکھا وہ میانہ قد تھے ،رنگ ان کا سرخ اور سفید تھا اور بال سیدھے تھے (یعنی گھنگھریالے نہیں تھے) اور آپ ﷺ کو جہنم کے داروغہ مالک اور دجال دکھلائے گئے، منجملہ ان نشانیوں کے جو اللہ تعالیٰ نے دکھلائیں ہیں ۔ (اے نبی !) ان سے ملاقات کرنے کے بارے میں آپ کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں یعنی موسیٰ علیہ السلام سے ملنے میں۔ (السجدہ : 23) راوی نے کہا قتادۃ اس آیت کی یہی تفسیر کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے موسیٰ سے ملاقات کی۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِوَادِي الْأَزْرَقِ فَقَالَ أَيُّ وَادٍ هَذَا فَقَالُوا هَذَا وَادِي الْأَزْرَقِ قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام هَابِطًا مِنْ الثَّنِيَّةِ وَلَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ ثُمَّ أَتَى عَلَى ثَنِيَّةِ هَرْشَى فَقَالَ أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ قَالُوا ثَنِيَّةُ هَرْشَى قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ بْنِ مَتَّى [عَلَيْهِ السَّلَام] عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ جَعْدَةٍ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ وَهُوَ يُلَبِّي. قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ هُشَيْمٌ يَعْنِي لِيفًا.

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (s.a.w) passed through the valley of Al-Azraq and said: "What valley is this?" They said: "This is the valley of Al-Azraq." He said: "It is as if I can see Musa coming down from the mountain pass, calling out loudly to Allah, reciting the Talbiyah." Then he came to the pass of Harsha and said: "What pass is this?" They said: "The pass of Harsha." He said: "It is as if I can see Yunus bin Matta, on a sturdy red camel, wearing a woolen cloak, with his camel's reins made of palm fiber, reciting the Talbiyah."

حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ وادی ازرق پر گزرے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ یہ کون سی وادی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ وادی ازرق ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ گویا میں موسیٰؑ کو دیکھ رہا ہوںوہ چوٹی سے اتر رہے ہیں اوربلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہیں۔پھر آپﷺہرشا کی چوٹی پر آئے آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کون سی ٹیکری ہے ؟ لوگوں نے کہا ’ہرشا‘کی۔آپﷺ نے فرمایا: گویا کہ میں یونس بن متی کو دیکھ رہا ہوں کہ صوف کا ایک جبہ پہنے ہوئے ایک سرخ اونٹنی پر سوار ہیں اور ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کے چھال کی ہے ، اور وہ لبیک کہہ رہے ہیں۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَرَرْنَا بِوَادٍ فَقَالَ أَيُّ وَادٍ هَذَا؟ فَقَالُوا وَادِي الْأَزْرَقِ فَقَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي قَالَ ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ فَقَالَ أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ قَالُوا هَرْشَى أَوْ لِفْتٌ فَقَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "We traveled with the Messenger of Allah (s.a.w) between Makkah and Al-Madinah, and we passed through a valley. He said: 'What valley is this?' They said: 'The valley of Al-Azraq.' He said: 'It is as if I can see Musa"' - and he said something about his color and hair that Dawud (one of the narrators) did not remember - "'putting his fingers in his ears and calling out loudly to Allah, reciting the Talbiyah, passing through this valley.' Then we traveled on until we came to a mountain pass and he said: 'What pass is this?' They said: 'Harsha or Lift.' He said: 'It is as if I can see Yunus riding a red camel, wearing a woolen cloak, with the reins of his camel made of palm fibers, passing through this valley, reciting the Talbiyah.'"

حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان چل رہے تھے کہ ایک وادی پر گزرے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ یہ کون سی وادی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ وادی ازرق ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ گویا میں موسیٰؑ کو دیکھ رہا ہوں، (پھر موسیٰؑ کا رنگ اور بالوں کا حال بیان کیا جو (راوی حدیث) داؤد بن ابی ہند کو یاد نہ رہا)۔ جو انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے ، بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی میں سے جا رہے ہیں۔ سیدنا عبد اللہؓ نے کہا کہ ہم پھر چلے یہاں تک کہ ایک ٹیکری پر آئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کون سی ٹیکری ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ ’ہرشا‘ کی یا ’لفت‘ کی۔ آپﷺ نے فرمایا: گویا کہ میں یونسؑ کو دیکھ رہا ہوں کہ صوف کا ایک جبہ پہنے ہوئے ایک سرخ اونٹنی پر سوار ہیں اور ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کے چھال کی ہے ، وہ اس وادی میں لبیک کہتے ہوئے جا رہے ہیں۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ أَسْمَعْهُ قَالَ ذَاكَ وَلَكِنَّهُ قَالَ أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ وَأَمَّا مُوسَى فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذَا انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي.

It was narrated that Mujahid said: "We were with Ibn 'Abbas and they mentioned the Dajjal.' He (someone present) said: 'Written between his eyes is (the word) Kafir.' Ibn 'Abbas said: 'I did not hear him (the Prophet (s.a.w)) say that. Rather he said: . "As for Ibrahim, look at your companion (meaning himself). As for Musa, he was dark man with wavy hair, riding a red camel with reins of palm-fibers. It is as if I can see him going down into the valley, reciting the Talbiyah."

مجاہد سے روایت ہے کہ ہم عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے لوگوں نے دجال کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر کا لفظ لکھا ہوا ہوگا۔ابن عباس نے کہا یہ تو میں نے نہیں سنا لیکن آپ ﷺ نے فرمایا ابراہیم تو ایسے ہیں جیسے تم اپنے صاحب کو دیکھتے ہو۔(یعنی صورت میں میری مشابہ ہیں) اور موسیٰ گندمی رنگ ، گھنگھریالے بالوں والے ،سرخ اونٹ پر سوار ہیں جس کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے گویا میں ان کو دیکھ رہا ہوں جب وادی میں اترے تھے تو لبیک کہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ فَإِذَا مُوسَى ضَرْبٌ مِنْ الرِّجَالِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دَحْيَةُ. وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ دِحْيَةُ بْنُ خَلِيفَةَ.

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The Prophets were shown to me, and I saw Musa, who was a man of average build, as if he were one of the men of Shanu'ah. And I saw 'Eisa bin Mariam, and the closest in resemblance to him whom I have seen is 'Urwah bin Mas'ud. And I saw Ibrahim, and the closest in resemblance to him whom I have seen is your companion" - meaning himself. "And I saw Jibril, and the closest in resemblance to him whom I have seen is Dihyah." According to the report of Ibn Rumh: "Dihyah bin Khalifah"

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھ پر پیغمبر پیش کئے گئے (یعنی سامنے لائے گئے)تو موسیٰ علیہ السلام جیسے شنوہ(ایک قبیلہ ہے) کے لوگ ہوتے ہیں۔ اور میں نے عیسیٰ بن مریم کو دیکھا ، میں ان کے مشابہ سب سے زیادہ عروہ بن مسعود کو پاتا ہوں۔اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کودیکھا میں ان کے مشابہ سب سے زیادہ تمہارے ساتھی کو(یعنی اپنے آپ کو) کو پاتا ہوں ۔اور میں نے جبریل کو دیکھا میں نے ان کے مشابہ سب سے زیادہ دحیہ کو دیکھا ۔ ا ور ابن رمح کی روایت میں ہے دحیہ بن خلیفہ۔


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُسْرِيَ بِي لَقِيتُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ قَالَ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ قَالَ وَلَقِيتُ عِيسَى فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي حَمَّامًا قَالَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأَنَا أَشْبَهُ وُلْدِهِ بِهِ قَالَ فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ وَفِي الْآخَرِ خَمْرٌ فَقِيلَ لِي خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ فَقَالَ هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَّا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Prophet (s.a.w) said: 'When I was taken on the Night Journey, I met Musa, - and the Prophet (s.a.w) described him - 'and he was a man' - I think he said - 'of average build, with wavy hair, as if he were one of the men of Shanu'ah. And I met 'Eisa' - and the Prophet (s.a.w) described him - 'and he was a man of medium build with a reddish complexion, as if he had just come out of a Dimas.' - meaning a bath-house. 'And I saw Ibrahim, and I am the one who most closely resembles him of his children.' He said: 'Then two vessels were brought to me; in one was milk and in the other was wine. It was said to me: 'Take whichever of them you want.' So I took the milk, and he said: 'You have been guided to the Fitrah' - or 'you have attained the Fitrah. If you had taken the wine, · your Ummah would have been led astray."'

حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب مجھے معراج کرائی گئی تو میں موسیٰؑ سے ملا۔ پھر آپﷺ نے ان کی صورت بیان کی۔ میں خیال کرتا ہوں کہ آپﷺ نے یوں فرمایا (یہ شک راوی کاہے ) دراز قد او رسیدھے بالوں والے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں۔اور فرمایا کہ میں عیسیٰؑ سے ملا۔ پھر آپﷺ نے ان کی صورت بیان کی کہ وہ درمیانہ قد والے ، سرخ رنگت والے جیسے کہ ابھی کوئی حمام سے نکلا ہو (یعنی ایسے تر و تازہ اور خوش رنگ) تھے اور آپﷺ نے فرمایا کہ میں ابراہیمؑ کو دیکھا، تو میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان سے مشابہ ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر میرے پاس دو برتن لائے گئے۔ ایک میں دودھ تھا اور ایک میں شراب، اور مجھ سے کہا گیا کہ جس کو چاہو پسند کرلو۔میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور دودھ پیا تو اس (فرشتے نے جو یہ دونوں برتن لے کر آیا تھا) کہا کہ تم کو فطرت (ہدایت) کی راہ ملی یا تم فطرت (ہدایت) کو پہنچ گئے۔ اور اگر تم شراب کو اختیار کرتے تو تمہاری امت گمراہ ہو جاتی۔

Chapter No: 75

بَابُ فِى ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ

Regarding Al Masih Son of Mariam and Al Masih Ad-Dajjal

مسیح ابن مریم اور مسیح الدجال کا ذکر

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟ فَقِيلَ هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ.

It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "One night at the Ka'bah, I had a dream, and I saw a dark man like the most handsome of dark men you could ever see, with the most handsome hair coming down below his earlobes. He had combed his hair and it was dripping with water, and he was leaning on two men" - or; "on the shoulders of two men" - "circumambulating the Ka'bah. I asked: 'Who is this?' And it was said: 'This is Al-Masih, son of Mariam.' Then I saw a man with very curly hair, with a bad right eye, which looked like a floating grape. I asked: 'Who is this?' And it was said: 'This is Al-Masih Ad-Dajjal."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے ایک رات دکھلائی دیا کہ میں کعبے کےپاس ہوں میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جیسے تم نے بہت اچھے گندمی رنگ کے آدمی دیکھے ہوں اس کے کندھوں تک بال ہیں جیسے تم نے بہت اچھے کندھوں تک کے بال دیکھے ہوں اور بالوں میں کنگھی کی ہے ان میں سے پانی ٹپک رہا ہو، دو آدمیوں پر ٹیک لگائے ہوئے یا دو آدمیوں کے کندھوں پر ٹیک لگائے ہوئے کعبہ کا طواف کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا یہ مسیح ہے مریم کے بیٹے ہیں ۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا جیسے پھولا ہوا انگور ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ مسیح دجال ہے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَانِي اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعْرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ بَيْنَهُمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنْ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ.

It was narrated that Nafi' said: "'Abdullah bin 'Umar said: 'One day the Messenger of Allah (s.a.w) mentioned the Dajjal to the people and he said: "Allah, Blessed be He and Most High, is not one-eyed, but the Dajjal has a bad right eye, as if his eye is a floating grape." And the Messenger of Allah (s.a.w) said: "I had a dream last night at the Ka'bah. I saw a dark man, like the most handsome of dark men you could ever see, with his hair falling between his shoulders. He had wavy hair and his head was dripping with water. He was putting his hands on the shoulders of two men, circumambulating the Ka'bah between them. I said: 'Who is this?' They said: '(This is) Al-Masih the son of Mariam.' And behind him i saw a man with curly hair, with a bad right eyes; the person whom i have seen who most resembles him is Ibn Qatan, he was also putting his hands on the shoulders of two men, circumambulating the Ka'bah. I said: 'Who is this?' They said: 'This is the Al-Masih Ad-Dajjal."'

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک دن لوگوں کے درمیان مسیح دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: کہ اللہ جل جلالہ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال داہنی آنکھ سے کانا ہے۔ اس کی کانی آنکھ ایسی ہے جیسے پھولا ہوا انگور۔ (پس یہی ایک کھلی نشانی ہے اس بات کی کہ وہ مردود اپنے خدائی دعوے میں جھوٹا ہے )۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ایک رات خواب میں میں نے اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا کہ ایک گندمی رنگ کا شخص جیسے کوئی بہت اچھا گندمی رنگ کا شخص ہوتا ہے ، اس کے بال کندھوں تک تھے اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی، سر میں سے پانی ٹپک رہا تھا، اور وہ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کون شخص ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مریم کے بیٹے مسیح علیہ السلام ہیں۔ اور ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص کو دیکھا جو کہ سخت گھونگھریالے بالوں والا، داہنی آنکھ کا کانا تھا۔ میں نے جو لوگ دیکھے ان سب میں ابن قطن اس سے زیادہ مشابہ ہے ، وہ بھی اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مسیح دجال ہے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ جَعْدَ الرَّأْسِ أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ.

It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I saw at Ka'bah a dark man with wavy hair, placing his hands on two other men, with water flowing or dripping from his head. I asked: 'Who is this?' They said: 'Eisa the son of Mariam,"' or; "'Al-Masih the son of Mariam"' - I do not know which he said. "And behind him i saw a reddish man with curly hair, with a bad right eye. The person whom i have seen who most resembles him is Ibn Qatan. I asked: 'Who is this?' They said: 'Al-Masih Ad-Dajjal."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے کعبہ کے پاس ایک گندمی رنگ کے شخص کودیکھا، اس کے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے کندھوں پر تھے اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مریم کے بیٹے ہیں یا یوں کہا مسیح علیہ السلام ہیں۔ مریم کے بیٹے مسیح علیہ السلام ہیں۔ معلوم نہیں کون سا لفظ کہا۔ پھر میں نے ان کے پیچھے ایک اور شخص کو دیکھا جو سرخ رنگ، سخت گھونگھریالے بالوں والا، داہنی آنکھ کا کانا تھا۔ میں نے جو لوگ دیکھے ان سب میں ابن قطن اس سے زیادہ مشابہ ہے ، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مسیح دجال ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا كَذَّبَتْنِي قُرَيْشٌ قُمْتُ فِي الْحِجْرِ فَجَلَّى اللَّهُ لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَطَفِقْتُ أُخْبِرُهُمْ عَنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ.

It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "When the Quraish denied me, I stayed in the Hijr and Allah showed me Bait Al-Maqdis, and I started telling them about its signs while I was looking at it."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب قریش کے لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو میں حطیم میں کھڑا ہوا تو اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے بیت المقدس کردیامیں نے اس کی نشانیاں قریش کو بتلانی شروع کیں اور میں اس کو دیکھ رہا تھا (بیت المقدس کو)


حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ.

It was narrated from Salim bin 'Abdullah bin 'Umar bin Al-Khattab, that his father said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'While I was sleeping, I saw myself circumambulating the Ka'bah, and there was a dark man with wavy hair, walking between two other men, with water dripping, or flowing from his head. I said: Who is this? They said: This is the son of Mariam. Then I went and looked, and I saw a reddish man, of heavy build, with curly hair, with a bad eye, as if his eye was a floating grape. I said: Who is this? They said: The Dajjal. The person whom I have seen who most resembles him is Ibn Qatan."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرماتے سنا آپ ﷺفرماتے تھے میں سورہا تھا اتنے میں میں نے اپنے آپ کو دیکھا خانہ کعبہ کاطواف کررہا ہوں اور ایک شخص کو دیکھا جو گندمی رنگ کا تھا اس کے بال سیدھے تھے سرسے پانی ٹپک رہا تھا یا بہہ رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ مریم کے بیٹے ہیں پھر میں گیا او ردیکھنے لگا تو ایک شخص کو جو سرخ رنگ ، موٹا، مڑے ہوئے بالوں والا آنکھ کا کانا گویا ان کی آنکھ پھولا انگور ہے۔میں نے کہا یہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا یہ دجال ہے سب لوگوں میں اس سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے۔


و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي الْحِجْرِ وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِي عَنْ مَسْرَايَ فَسَأَلَتْنِي عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ قَالَ فَرَفَعَهُ اللَّهُ لِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ مَا يَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قَائِمٌ يُصَلِّي أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام قَائِمٌ يُصَلِّي أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ فَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَأَمَمْتُهُمْ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ الصَّلَاةِ قَالَ قَائِلٌ يَا مُحَمَّدُ هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَبَدَأَنِي بِالسَّلَامِ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'I remember when I was in the Hijr and the Quraish were asking me about my Night Journey. They asked me things about Bait Al-Maqdis of which I was not sure, and I became distressed in a way in which I have never felt distressed before. Then Allah raised it up for me so that I could see it, and they did not ask me about anything but I told them about it. And I remember when I was among a group of the Prophets, and I saw Musa - standing and praying. He was man with wavy hair, as if he was one of the men of Shanu'ah. And I saw 'Eisa bin Mariam standing and praying, and the closest in resemblance to him whom I have seen is 'Urwah bin Mas'ud Ath-Thaqafi. And I saw Ibrahim, standing and praying, and the closest in resemblance to him whom I have seen is your companion' - meaning himself (s.a.w) - 'The time for prayer came and I led them in prayer. When I had finished the prayer, a voice said: O Muhammad, this is Malik, the keeper of the Fire, greet him with Salam. I turned to him and he greeted me first."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میں نے اپنے آپ کو حطیم میں دیکھا اور قریش مجھ سے میری سیر کا حال پوچھ رہے تھے (یعنی معراج کا) تو انہوں نے بیت المقدس کی کئی چیزیں پوچھیں جن کو میں بیان نہ کرسکا مجھے بڑا رنج ہوا ایسا رنج کبھی نہیں ہوا تھا پھر اللہ نے بیت المقدس کو اٹھاکر میرے سامنے کردیا میں اس کو دیکھنے لگا اب جو بات پوچھتے تھے میں بتادیتا تھا اور میں نےاپنے آپ کو پیغمبروں کی ایک جماعت میں پایا دیکھا تو موسیٰ کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں وہ ایک گھنگر یالےبالوں والے جیسے شنوہ کے آدمی ہوتے ہیں اور میں نے حضرت عیسیٰ بن مریم کو دیکھا وہ بھی کھڑے ہوئے نماز پڑہ رہے ہیں ان کے مشابہ سب سے زیادہ عروہ بن مسعود ثقفی کو پایا ۔ اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ کھڑے ہوئے نماز پڑہ رہے ہیں ان کے مشابہ سب سے زیادہ تمہارے صاحب ہیں (یعنی آپﷺ)۔ پھر نماز کا وقت آیا تو میں نے امامت کی اور سب پیغمبروں نے میرے پیچھے نماز پڑھی جب میں فارغ ہوا تو ایک بولنے والا بولا اے محمد ﷺ! یہ جہنم کا مالک ہے اس کو سلام کرو۔ میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے خود پہلے سلام کیا۔

Chapter No: 76

بَابٌ فِى ذِكْرِ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى

Concerning Sidrat Al-Muntaha (The lote tree of the utmost boundary)

سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتُهِيَ بِهِ إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى وَهِيَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ إِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُعْرَجُ بِهِ مِنْ الْأَرْضِ فَيُقْبَضُ مِنْهَا وَإِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُهْبَطُ بِهِ مِنْ فَوْقِهَا فَيُقْبَضُ مِنْهَا قَالَ { إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى }[النجم: 16] قَالَ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَأُعْطِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا أُعْطِيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَغُفِرَ لِمَنْ لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ مِنْ أُمَّتِهِ شَيْئًا الْمُقْحِمَاتُ.

It was narrated that 'Abdullah said: "When the Messenger of Allah (s.a.w) was taken on the Night Journey, he went as far as Sidrat Al-Muntaha (The Lote-Tree of the Utmost Boundary), which is in the sixth heaven. It is there, everything that ascends from the earth stops, and it is taken from there. And it is there where everything that descends from above stops, and it is taken from there. Allah says: When that covered the Lote-Tree which did cover it! He said: "Moths of gold. And the Messenger of Allah (s.a.w) was given three things: He was given the five prayers, he was given the last Verses of Surat Al-Baqarah, and forgiveness of serious sins to his Ummah who do not associate anything with Allah were to be forgiven for serious sins."

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کو معراج کرائی گئی تو آپﷺ سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا اور وہ چھٹے آسمان میں ہے۔ زمین سے جو چڑھتا ہے ، وہ یہیں آ کر ٹھہر جاتا ہے پھر لے لیا جاتا ہے۔ اور جو اوپر سے اترتا ہے ، وہ بھی یہیں ٹھہرتا ہے پھر لے لیا جاتا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ ”جب کہ سدرہ (بیری) کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی“ (النجم : 16) سیدنا عبد اللہؓ نے کہا کہ یعنی سونے کے پتنگے۔ پھر رسول اللہﷺ کو وہاں تین چیزیں دی گئیں۔ ایک تو پانچ نمازیں، دوسری سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں اور تیسرے اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کی امت میں سے اس شخص کو بخش دیا جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرے گا ، (باقی تمام تباہ کرنے والے گناہوں کو معاف کر دیا جاتا ہے سوائے شرک کے )۔

Chapter No: 77

بَابُ مَعْنَى قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى) وَهَلْ رَأَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَبَّهُ لَيْلَةَ الإِسْرَاءِ

The meaning of Allah’s words: “And indeed he saw him at a second descent”, and did the Prophet ﷺ saw his Lord on the night of the journey (Al Isra)

اللہ تعالیٰ کافرمان: "اور انہوں نے وہ جلوہ دوبارہ دیکھا " اور کیا نبی ﷺنے اپنے رب کو معراج کی رات دیکھا تھا؟

و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ وَهُوَ ابْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى } [النجم: 9] قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ.

Ash-Shaibani said: "I asked Zirr bin Hubaish about the saying of Allah: And was at a distance of two bows' length or (even) nearer. He said: 'Ibn Mas'ud told me that the Prophet (s.a.w) saw Jibril, with six hundred wings."'

شیبانی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے زِرّ بن حبیشؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ”پس وہ دو کمانوں کے بقدر فاصلہ رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم“ (النجم : 9) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے جبرائیلؑ کو دیکھا تھا ، ان کے چھ سو پر تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ { مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى } قَالَ رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ.

It was narrated that 'Abdullah said (about the Verse): The (Prophet's) heart lied not about what he (Muhammad (s.a.w)) saw. He said: "He saw Jibril with six hundred wings."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”دل نے جھوٹ نہیں کہا جسے (پیغمبر نے )دیکھا ۔ اور فرمایا کہ آپﷺنے جبریل کو دیکھا اس کے چھ سو پر تھے ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ { لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى } قَالَ رَأَى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ.

It was narrated that 'Abdullah said (about the Verse): Indeed he (Muhammad (s.a.w)) did see of the Greatest Signs of his Lord (Allah). He said: "He saw Jibril in his (true) form, with six hundred wings."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”لقد رأی من آیات ربہ الکبری“ بے شک انہوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔مراد اس سے یہ ہے کہ آپ ﷺنے جبریل کواصلی صورت میں دیکھا اس کے چھ سو پر تھے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ { وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى } قَالَ رَأَى جِبْرِيلَ.

It was narrated from Abu Hurairah (about the Verse): "And indeed he saw him at a second descent." He said: "He saw Jibril."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس کی تفسیر میں ” ولقد رآہ نزلۃ أخری“ فرمایا آپﷺنے جبریل کو دیکھا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَآهُ بِقَلْبِهِ.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "He (the Prophet (s.a.w)) saw Him with his heart."

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی آئی ہ کہ ابن عباس نے کہا اپنے دل سے دیکھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ قَالَ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ أَبِي جَهْمَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ { مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى } { وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى } قَالَ رَآهُ بِفُؤَادِهِ مَرَّتَيْنِ.

It was narrated that Ibn 'Abbas said (about the Verses): "The (Prophet's) heart lied not in what he saw", "And indeed he saw him at a second descent." He said: "He saw Him with his heart, twice."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ”ما کذب الفواد ما رأی ولقد رآہ نزلۃ أخری“کی تفسیر میں کہ رسول اللہ ﷺنے اللہ تعالیٰ کو اپنے دل سے دوبار دیکھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو جَهْمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

It was narrated from Al-A'mash: "Abu Jahmah narrated it to us with this chain." (A Hadith similar to no. 437)

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنْتُ مُتَّكِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ يَا أَبَا عَائِشَةَ ثَلَاثٌ مَنْ تَكَلَّمَ بِوَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ قُلْتُ مَا هُنَّ قَالَتْ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ قَالَ وَكُنْتُ مُتَّكِئًا فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْظِرِينِي وَلَا تَعْجَلِينِي أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ } { وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى } فَقَالَتْ أَنَا أَوَّلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ لَمْ أَرَهُ عَلَى صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ عَلَيْهَا غَيْرَ هَاتَيْنِ الْمَرَّتَيْنِ رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنْ السَّمَاءِ سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَقَالَتْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ { لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ } أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ { وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ } قَالَتْ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَمَ شَيْئًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ وَاللَّهُ يَقُولُ { يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ } قَالَتْ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يُخْبِرُ بِمَا يَكُونُ فِي غَدٍ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ وَاللَّهُ يَقُولُ{ قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ }.

It was narrated that Masruq said: "I was reclining at 'Aishah's and she said: 'O Abu 'Aishah, there are three things, whoever speaks of one of them has fabricated a great lie against Allah.' I said: 'What are they?' She said: 'Whoever claims that Muhammad (s.a.w) saw his Lord has fabricated a great lie against Allah.'" He said: "I was reclining, but I sat up and said: 'O Mother of the Believers, wait for me and do not rush me. Didn't Allah say: "And indeed he saw him in the clear horizon." and: "And indeed he saw him at a second descent.''? She said: 'I was the first one of this Ummah to ask the Messenger of Allah (s.a.w) about that, and he said: "That was only Jibril - I did not see him in his form which he was created in except on these two occasions. I saw him descending from heaven, the greatness of his form filling the space between heaven and earth.'" She said: 'Have you not heard the saying of Allah, the Mighty and Sublime: "No vision can grasp Him, but He grasps all vision. He is Al-Laiff (the Most Subtle and Courteous), Well-Acquainted with all things."? And have you not heard Allah's saying: "It is not given to any human being that Allah should speak to him unless (it be) by Revelation, or from behind a veil, or (that) He sends a Messenger to reveal what He wills by His Leave. Verily, He is Most High, Most Wise."? She said: 'Whoever claims that the Messenger of Allah (s.a.w) concealed anything of the Book of Allah has fabricated a great lie against Allah, for Allah says : O Messenger! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord. And if you do not, then you have not conveyed His Message..."' And she said: 'And whoever claims to have been told what will happen tomorrow, he has fabricated a great lie against Allah, for Allah says: "Say: None in the heavens and the earth knows the Ghaib (unseen) except Allah...'"

مسروق سے روایت ہے کہ میں اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تکیہ لگائے ہوئے بیٹھا تھا تو انہوں نے کہا کہ اے ابو عائشہ! (یہ مسروق کی کنیت ہے ) تین باتیں ایسی ہیں کہ جو کوئی ان کا قائل ہو، اس نے اللہ تعالیٰ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ میں نے کہا کہ وہ تین باتیں کونسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ (ایک یہ ہے کہ) جو کوئی سمجھے کہ محمدﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ، اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ مسروق نے کہا کہ میں تکیہ لگائے ہوئے تھا، یہ سن کر میں بیٹھ گیا اور کہا کہ اے اُمّ المؤمنین! ذرا مجھے بات کرنے دو اور جلدی مت کرو۔ کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا کہ ”اس نے اس کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے “ (التکویر: 23) ”اسے ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا“ (النجم : 13)۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس امت میں سب سے پہلے میں نے ان آیتوں کے متعلق رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا کہ ان آیتوں سے مراد جبرائیلؑ ہیں۔ میں نے ان کو ان کی اصلی صورت پر نہیں دیکھا سوا دو بار کے جن کا ذکر ان آیتوں میں ہے۔ میں نے ان کو دیکھا کہ وہ آسمان سے اتر رہے تھے اور ان کے جسم کی بڑائی نے آسمان سے زمین تک کے فاصلہ کو بھر دیا تھا۔ پھر اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کیا تو نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”اس (اللہ) کو تو کسی کی نگاہ نہیں دیکھ سکتی اور وہ سب نگاہوں کو دیکھ سکتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے “ (الانعام: 103) کیا تو نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”نا ممکن ہے کہ کسی بندہ سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وہ اللہ کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے بیشک وہ برتر ہے حکمت والا ہے “ (الشوریٰ: 51)؟ (دوسری یہ ہے کہ) جو کوئی خیال کرے کہ رسول اللہﷺ نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے کچھ چھپا لیا، تو اس نے (بھی)اللہ تعالیٰ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”اے رسولﷺ! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے ، پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی“ (المائدہ : 67)۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اور جو کوئی کہے کہ رسول اللہﷺ کل ہونے والی بات جانتے تھے (یعنی آئندہ کا حال) تو اس نے (بھی) اللہ تعالیٰ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ ”(اے محمدﷺ!) کہہ دیجئے کہ آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب کی بات نہیں جانتا“۔


و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَزَادَ قَالَتْ وَلَوْ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَاتِمًا شَيْئًا مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ لَكَتَمَ هَذِهِ الْآيَةَ { وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ }[الأحزاب: 37].

'Abdul-Wahhab narrated from Dawud a Hadith with this chain, similar to that of Ibn 'Ulayyah (no. 439), but he added: "She said: 'If Muhammad (s.a.w) were to have concealed anything of that which was revealed to him, he would have concealed this Verse: And (remember) when you said to him (Zaid bin Harithah the freed-slave of the Prophet (s.a.w)) on whom Allah has bestowed grace (by guiding him to Islam) and you (O Muhammad too) have done favor (by manumitting him): 'Keep your wife to yourself, and fear Allah.' But you did hide in yourself (i.e., what Allah has already made known to you that He will give her to you in marriage) that which Allah will make manifest, you did fear the people (i.e., their saying that Muhammad married the divorced wife of his manumitted slave) whereas Allah had a better right that you should fear Him..."'

اور داؤد نے اتنا زیادہ کیا ہے کہ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر رسول اللہﷺ اس (یعنی قرآن) میں سے کچھ چھپانے والے ہوتے جو کہ ان پر نازل کیا گیا ہے ، (یعنی قرآن) تو اس آیت کو چھپاتے کہ (یاد کرو) جب کہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا، جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھا، جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو اس سے ڈرے “ (الاحزاب: 37)۔


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ؟ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي لِمَا قُلْتَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَحَدِيثُ دَاوُدَ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ.

It was narrated from Ash-Sha'bi that Masruq said: "I asked 'Aishah: 'Did Muhammad (s.a.w) see his Lord?' She said: 'Subhan Allah (Glorious is Allah)! My hair stood on end at what you said."' And he quoted the same Hadith (no. 440), but the narration of Dawud is more complete and in detail.

مسروق سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ محمد ﷺنے اپنے رب کو دیکھا ؟ انہوں نے کہا سبحان اللہ میرے رونگٹھے کھڑے ہوگئے (اس بات کے سننے سے) اور بیان کیا حدیث کو اسی طرح لیکن داود والی حدیث پوری ہے۔


و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ فَأَيْنَ قَوْله { ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى } قَالَتْ إِنَّمَا ذَاكَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ وَإِنَّهُ أَتَاهُ فِي هَذِهِ الْمَرَّةِ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ.

It was narrated that Masruq said: "I said to 'Aishah: 'What is the meaning of the saying of Allah, the Most High: Then he approached and came closer. And was at a distance of two bows' length or (even) nearer. So (Allah) revealed to His slave whatever He revealed.?' She said: 'That was Jibril. He used to come to him in the form of a man, but on this occasion he came in the form which was his true form, and he filled the horizon of the sky."'

مسروق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا (آپ تو کہتی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے رب کو نہیں دیکھا ) پھر اللہ تعالیٰ کا یہ قول کیسے ہے ثم دنی فتدلی فکان قاب قوسین أو أدنیٰ فأوحیٰ الی عبدہ ما اوحیٰ انہوں نے نے کہا اس آیت سے جبریل مراد ہیں وہ ہمیشہ آپ کےپاس مردوں کی صورت میں آتے تھے اور اس مرتبہ خاص اپنی صورت میں آئے تو سارا کنارہ آسمان کا بھر گیا تھا۔

Chapter No: 78

بَابٌ فِى قَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ « نُورٌ أَنَّى أَرَاهُ ». وَفِى قَوْلِهِ « رَأَيْتُ نُورًا »

Concerning Prophet’s ﷺ saying: “Light, how could I see Him?” and his saying: “I saw light”

آپﷺکا فرمان: "وہ نور ہے میں اس کو کیسے دیکھ سکتا ہوں" ، اور آپﷺکا فرمان: "میں نے ایک نور دیکھا ہے"۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ؟ قَالَ نُورٌ أَنَّى أَرَاهُ.

It was narrated that Abu Dharr said: "I asked the Messenger of Allah (s.a.w): 'Did you see your Lord?' He said: 'Light, how could I see Him?"'

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ؟ آپ نے فرمایا وہ تو نور ہے میں اس کو کیسے دیکھتا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي ذَرٍّ لَوْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَنْ أَيِّ شَيْءٍ كُنْتَ تَسْأَلُهُ ؟ قَالَ كُنْتُ أَسْأَلُهُ هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ ؟ قَالَ أَبُو ذَرٍّ قَدْ سَأَلْتُ فَقَالَ رَأَيْتُ نُورًا.

It was narrated that 'Abdullah bin Shaqiq said: "I said to Abu Dharr: 'If I had seen the Messenger of Allah (s.a.w) I would have asked him.' He said: 'What would you have asked him about?' He said: 'I would have asked him: 'Did you see your Lord?' Abu Dharr said: 'I asked him that, and he said: I saw light."'

حضرت عبد اللہ بن شفیق سے روایت ہے کہ میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے کہا اگر میں رسول اللہ ﷺکو دیکھتا تو آپ سے کچھ پوچھتا ابو ذر رضی اللہ نے کہا تو کیا پوچھتا ؟ عبد اللہ نے کہا میں یہ پوچھتا آپ نے اپنے رب کو دیکھا یا نہیں ؟ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے یہ پوچھا تھا رسول اللہ ﷺسے آپ ﷺنے فرمایا میں نے ایک نور دیکھا۔

Chapter No: 79

بَابٌ فِى قَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ « إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنَامُ ». وَفِى قَوْلِهِ « حِجَابُهُ النُّورُ لَوْ كَشَفَهُ لأَحْرَقَ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ »

About Prophet’s ﷺ saying ﷺ: “Indeed Allah do not sleep” and his saying: “His veil is light, if He remove it, the splendor of His face would burn all of his creation that comes under His sight”

نبیﷺکا فرمان:" اللہ سوتا نہیں"، اور یہ فرمان:" اس کا حجاب نور ہے اگر وہ اسے کھول دے تو اس کے چہرے کی شعاعیں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے اپنی مخلوق کو جلا ڈالے"۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْلِ حِجَابُهُ النُّورُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ النَّارُ لَوْ كَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ وَلَمْ يَقُلْ.

It was narrated that Abu Musa said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood up and told us five things. He said: 'Allah, the Mighty and Sublime, does not sleep and it is not befitting that He should sleep. He lowers the Balance and raises it; the deeds of the night are taken up to Him before the deeds of the day, and the deeds of the day before the deeds of the night; His Veil is the Light'" And according to the report of (one of the narrators) Abu Bakr: (The Prophet (s.a.w) said: His veil is) 'Fire' - 'and if He were to remove it, the splendor of His Face would burn all of His creation, as far as His sight reaches."'

حضرت ابوموسیٰؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کھڑے ہو کر ایسی پانچ باتیں سنائیں۔ آپﷺ نے فرمایا: 1۔ اللہ جل جلالہ سوتا نہیں اور سونا اس کے لائق ہی نہیں (کیونکہ سونا عضلات اور اعضائے بدن کی تھکاوٹ سے ہوتا اور اللہ تعالیٰ تھکن سے پاک ہے ، دوسرے یہ کہ سونا غفلت ہے اور موت کے مثل ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے )۔2۔ اور وہی ترازو کو جھکاتا اور اس کو اونچا کرتا ہے۔ 3۔ اسی کی طرف رات کا عمل دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے اٹھایا جاتا ہے۔4۔ اس کا پردہ نور ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس کا پردہ آگ ہے۔ 5۔ اگر وہ اس پردے کو کھول دے تو اس کے منہ کی شعاعیں، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے مخلوقات کو جلا دیں۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ خَلْقِهِ وَقَالَ حِجَابُهُ النُّورُ.

It was narrated from Jarir from Al-A'mash with this chain. He said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood up and told us four things." Then he mentioned something similar to the Hadith of Abu Mu'awiyah (no. 445), but he did not mention the words: "of His creation," and he said: "His Veil is the Light."

اعمش سے اسی طرح دوسری روایت ہے مگر اس میں پانچ باتوں کے بدلے چار باتیں ہیں اور مخلوق کا ذکر نہیں اور کہا کہ حجاب اس کا نور ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْبَعٍ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَرْفَعُ الْقِسْطَ وَيَخْفِضُهُ وَيُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ النَّهَارِ بِاللَّيْلِ وَعَمَلُ اللَّيْلِ بِالنَّهَارِ.

It was narrated that Abu Musa said: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood and told us four things: 'Allah does not sleep and it is not befitting that He should sleep; He raises the Balance and lowers it; the deeds of the day are taken up at night and the deeds of the night by day."'

ابو موسیٰ سے روایت ہے رسو ل اللہ ﷺ نے ہم میں کھڑے ہوکر چار باتیں بیان کیں یہ کہ اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور نہ ہی سونا اس کے لائق ہے۔ ترازو کو اٹھاتا ہے اور جھکاتا ہے۔ اس کی طرف دن کا عمل رات کو اٹھایا جاتا ہے اور رات کاعمل دن کو۔

Chapter No: 80

بَابُ إِثْبَاتِ رُؤْيَةِ الْمُؤْمِنِينَ فِى الآخِرَةِ رَبَّهُمْ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى

Concerning the confirmation of believers seeing their Lord in the hereafter, Glorious is He, The Most High

آخرت میں مومنوں کے لئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے دیدار کا ثبوت

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ.

It was narrated from Abu Bakr bin 'Abdullah bin Qais, from his father, that the Prophet (s.a.w) said: "Two gardens of silver, their vessels and everything in them, and two gardens of gold, their vessels and everything in them, and there is nothing preventing the people from seeing their Lord but the Rida' of grandeur upon His Face in the Garden of 'Adn."

حضرت عبد اللہ بن قیس (ابوموسیٰ اشعری ) سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا دو جنتیں چاندی کی ہونگی ، اس کے برتن اور سب چیزیں چاندی کی ہونگی اور دو جنتیں سونے کی ہونگی اس کے برتن اور سب چیزیں سونے کی ہونگی اور جنت العدن میں لوگوں کو اپنے رب کے دیکھنے میں کوئی آڑ نہ ہوئی سوائے ایک بزرگی کی چادر کے جو اللہ کے منہ پر ہوگی ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ؟ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ فَمَا أُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ.

It was narrated from Suhaib that the Prophet (s.a.w) said: "When the people of Paradise have entered Paradise, Allah, Blessed is He and Most High, will say: 'Do you want anything more?' They will say: 'Have You not brightened our faces, and admitted us to Paradise, and saved us from the Fire?' Then He will remove the Veil, and they will not be given anything that is more dear to them than gazing upon their Lord [the Mighty and Sublime]."

حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب جنتی جنت میں جائیں گے اس وقت اللہ تعالیٰ فرمادے گا تم اور کچھ زیادہ چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کیا تونے ہمارے چہروں کو سفید نہیں کیا ؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا ؟ کیا تو نے ہمیں جہنم سے نہیں بچایا؟(اب اور کیا چاہیے) پھر اس وقت پردہ اٹھ جائے گا اس وقت جنتیوں کو اس سے اچھی کوئی چیز معلوم نہیں ہوگی یعنی اپنے رب کی طرف دیکھنے سے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ { لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ }[يونس: 26]

It was narrated from Hammad bin Salamah with this chain (a Hadith similar to no. 449), and he added: "Then he (s.a.w) recited this Verse: 'For those who have done good is the best (reward) and even more..."

حماد بن سلمہ سے اسی اسناد سے یہی حدیث مروی ہے اتنا زیادہ ہے کہ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی یعنی نیکوں کے واسطے نیکی ہے اور زیادہ (زیادہ سے مراد دیدار الہی ہے جو سب نعمتوں سے بڑھ کر لذت دے گا۔

‹ First678910