Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Friday Prayer (11)    كتاب الجمعة

123

Chapter No: 21

باب اعْتِزَالِ الْحُيَّضِ الْمُصَلَّى

Menstruating women should not attend Musalla.

باب: حیض والیاں نماز کی جگہ سے الگ رہیں ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أُمِرْنَا أَنْ نَخْرُجَ فَنُخْرِجَ الْحُيَّضَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ أَوِ الْعَوَاتِقَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ، وَيَعْتَزِلْنَ مُصَلاَّهُمْ‏

Narrated By Um-Atiya: We were ordered to go out (for Eid) and also to take along with us the menstruating women, mature girls, and virgins staying in seclusion. (Ibn Aun said, "Or mature virgins staying in seclusion)." The menstruating women could present themselves at the religious gathering and invocation of Muslims but should keep away from their Musalla.

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہمیں یہ حکم تھا کہ ہم خود نکلیں اور حیض والیوں اور جوان لڑکیوں ، اور پردہ والیوں کو عیدگاہ لے جائیں۔ راوی ابن عون کہتے ہیں یا (حدیث میں) پردہ والی دوشیزاؤں کا لفظ آیا ہے۔ مگر حائضہ عورتیں صرف مسلمانوں کی جماعت اور دعا میں شریک ہوں نماز کے مقام سے الگ رہیں۔

Chapter No: 22

باب النَّحْرِ وَالذَّبْحِ بِالْمُصَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ

Al-Nahr and to slaughter animals (as offerings) at the Musalla on the day of Nahr.

باب: عید اضٰحی کے دن عید گاہ میں نحر اور ذبح کرنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْحَرُ أَوْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى

Narrated By Ibn Umar: The Prophet (p.b.u.h) used to Nahr or slaughter sacrifices at the Musalla (on Eid-ul-Adha).

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عیدگاہ ہی میں نحر اور ذبح کیا کرتے۔

Chapter No: 23

باب كَلاَمِ الإِمَامِ وَالنَّاسِ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ وَإِذَا سُئِلَ الإِمَامُ عَنْ شَىْءٍ وَهْوَ يَخْطُبُ

The talk of the Imam and the people during the Khutba of Eid and if the Imam is asked about something while he is delivering the Khutba.

باب: عید کے خطبے میں امام کا لوگوں کا باتیں کرنا اور امام کاجواب دینا جب خطبے میں اس سے کچھ پوچھا جائے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا وَنَسَكَ نُسْكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ وَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ جَذَعَةٍ، هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ، فَهَلْ تَجْزِي عَنِّي قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ‏"‏‏

Narrated By Al-Bara bin Azib : On the day of Nahr Allah's Apostle delivered the Khutba after the Eid prayer and said, "Anyone who prayed like us and slaughtered the sacrifice like we did then he acted according to our (Nusuk) tradition of sacrificing, and whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, then that was just mutton (i.e. not sacrifice)." Abu Burda bin Naiyar stood up and said, "O Allah's Apostle! By Allah, I slaughtered my sacrifice before I offered the (Eid) prayer and thought that today was the day of eating and drinking (non-alcoholic drinks) and so I made haste (in slaughtering) and ate and also fed my family and neighbors." Allah's Apostle said, "That was just mutton (not a sacrifice)." Then Abu Burda said, "I have a young she-goat and no doubt, it is better than two sheep. Will that be sufficient as a sacrifice for me?" The Prophet replied, "Yes. But it will not be sufficient for anyone else (as a sacrifice), after you."

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے ہم کو عیداضحیٰ کے دن نماز کے بعد خُطبہ دیا اور فرمایا: جو کوئی ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کرے اس کی قُربانی درُست ہوئی اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی وہ گوشت کی بکری ہوئی ۔ ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ میں نے تو نماز کےلیے نکلنے سے پیشتر ہی قُربانی کرلی ۔ میں یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے پینے کا ہے اس لیے میں نے جلدی کی۔ خود بھی کھایا اور اپنے گھر والوں اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا ۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ تو گوشت کی بکری ٹھہری،حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس ایک سال بھیڑ کا بچہ ہے وہ دوبکریوں سے افضل ہے، کیا میری طرف سے اس کی قربانی صحیح ہوگی؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں، مگر تمہارے بعد پھر کسی اور کو کافی نہیں ہوگی۔


حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ فَأَمَرَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ أَنْ يُعِيدَ ذَبْحَهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِيرَانٌ لِي ـ إِمَّا قَالَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ، وَإِمَّا قَالَ بِهِمْ فَقْرٌ ـ وَإِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ الصَّلاَةِ وَعِنْدِي عَنَاقٌ لِي أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ‏.‏ فَرَخَّصَ لَهُ فِيهَا‏

Narrated By Anas bin Malik: Allah's Apostle offered the prayer on the day of Nahr and then delivered the Khutba and ordered that whoever had slaughtered his sacrifice before the prayer should repeat it, that is, should slaughter another sacrifice. Then a person from the Ansar stood up and said, "O Allah's Apostle! because of my neighbours (he described them as being very needy or poor) I slaughtered before the prayer. I have a young she-goat which, in my opinion, is better than two sheep." The Prophet gave him permission to slaughter it as a sacrifice.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے عید الاضحیٰ کے دن نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا اور لوگوں کو یہ حکم دیا جس نے نماز سے پہلے ذبح کرلیا وہ دوبارہ ذبح کرے۔ یہ سُن کر ایک انصاری کھڑا ہُوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ میرے کچھ ہمسایہ ہیں ، ان کو بھوک کی تکلیف رہتی ہے یا یوں کہا وُہ محتاج ہیں اور میں نے (اس وجہ سے) نماز سے پہلے ذبح کرلیا۔اب میرے پاس ایک سال کی ایک پٹھیا (بھیڑ کا بچہ) ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے مجھے زیادہ پسند ہے ۔ آپﷺ نے اس کو اجازت دی۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ ذَبَحَ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ أُخْرَى مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jundab : On the day of Nahr the Prophet offered the prayer and delivered the Khutba and then slaughtered the sacrifice and said, "Anybody who slaughtered (his sacrifice) before the prayer should slaughter another animal in lieu of it, and the one who has not yet slaughtered should slaughter the sacrifice mentioning Allah's name on it."

حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے عید الاضحیٰ کے دن نماز پڑھائی۔ پھر خطبہ دیا پھر قربانی کی اور فرمایا جس شخص نے نماز سے پہلے ذبح کیا ہو وہ اس کے بدلہ دوسری قُربانی کرے اور جس نے ذبح نہ کیا ہو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔

Chapter No: 24

باب مَنْ خَالَفَ الطَّرِيقَ إِذَا رَجَعَ يَوْمَ الْعِيدِ

Whoever returned (after offering the Eid prayer) on the day of Eid through a way different from that by which he went.

باب: جو شخص عید گاہ کو ایک رستے سے جائے وہ گھر کو دوسرے رستے سے آئے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ‏.‏ تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ فُلَيْحٍ‏.‏ وَحَدِيثُ جَابِرٍ أَصَحُّ‏

Narrated By Jabir bin Abdullah: On the Day of Eid, the Prophet used to return (after offering the Eid prayer) through a way different from that by which he went.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عید کے دن ایک راستے سے عیدگاہ کو جاتے، اور دوسرے راستے سے آتے۔

Chapter No: 25

باب إِذَا فَاتَهُ الْعِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ

Whoever missed the Eid prayer, should pray two Rak'at

باب: اگر کسی کو عید کی نماز (جماعت سے) نہ ملے تو اکیلے دو رکعتیں پڑھ لے

And similarly the women and those who are at home and in the villages should do so, as is confirmed by the statement of Prophet (s.a.w) : "Oh Muslims, this is our Eid". At Az-Zawiya, Anas bin Malik ordered his slave Ibn Abi Ghaniya to collect his (Anas's) family and off-spring. Anas led a prayer similar to that offered by townspeople and recited takbir similar to theirs. Ikrama said, "The villagers should gather on day of Eid and offer two rak'at as the Imam does". Ata' said, "Whoever misses the Eid prayer should pray two rak'at"

عورتیں بھی اور جو لوگ گھروں اور گاؤں وغیرہ میں ہوں (اور جماعت میں نہ آسکیں )ایسا ہی کریں کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا۔ اے مسلمانو ! یہ ہماری عید ہے اور انس بن مالکؓ نے ا پنے غلام ابن ابی غنیہ کو زاویہ میں حکم دیا اس نے انسؓ کے سب گھروالوں اور بیٹوں کو جمع کیا اور انسؓ نے شہر والوں کی طرح عید کی نماز پڑھائی اور ویسی ہی تکبیر یں کہیں اور عکرمہ نے کہا گاؤں دیہات والے بھی عید کے دن جمع ہوں اور(شہروالوں کی طرح) دو رکعتیں پڑھیں جیسے امام پڑھتا ہے۔اور عطاء بن رباح نے کہا اگر عید کی نماز نہ ملے تو دو رکعتیں پڑھ لیں۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ ‏"‏‏.‏ وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى‏

Narrated By Urwa: On the authority of Aisha. On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, "Leave them, for these days are the days of Eid and the days of Mina."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ منیٰ کے دنوں میں ان کے پاس تشریف لائے ، وہاں دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں ( بعاث کی لڑائی کے شعر گا رہی تھیں ) اور نبیﷺ چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے تھے، ان کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ڈانٹا۔ اس وقت آپﷺ نے اپنا منہ کھولا اور فرمایا: ابوبکر جانے دو ، یہ عید کے دن ہیں۔


وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتُرُنِي، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعْهُمْ، أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ ‏"‏‏.‏ يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ‏

Aisha further said, "Once the Prophet was screening me and I was watching the display of black slaves in the Mosque and (Umar) scolded them. The Prophet said, Leave them. O Bani Arfida! (carry on), you are safe (protected)'."

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے دیکھا نبیﷺ میری آڑ کر رہے تھے اور میں حبشیوں کی طرف دیکھ رہی تھی۔ وہ مسجد میں (ہتھیاروں سے) کھیل رہے تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا تو نبیﷺنے فرمایا: ان کو جانے دو، اور اُن سے فرمایا: بنو ارفدہ تم بے فکر ہوکر کھیلو۔

Chapter No: 26

باب الصَّلاَةِ قَبْلَ الْعِيدِ وَبَعْدَهَا

The offering of prayer before or after the Eid prayer.

باب: عید گاہ میں عید کی نماز سے پہلے یا اس کے بعد نفل پڑھنا کیسا ہے

Ibn Abbas disliked to pray before Eid prayer.

اور ابوالمعلی(یحیٰی بن میمون) نے کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے ابن عباسؓ سے وہ عید سے پہلے نفل پڑھنا مکروہ جانتے تھے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا وَمَعَهُ بِلاَلٌ‏

Narrated By Ibn Abbas: The Prophet went out and offered a two Rakat prayer on the Day of Eid-ul-Fitr and did not offer any other prayer before or after it and at that time Bilal was accompanying him.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ عید الفطر کے دن ( گھر سے) نکلے۔ پھر دو رکعتیں ( عید کی ) پڑھائیں ۔نہ ان سے پہلے نفل پڑھے نہ اُن کے بعد اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپﷺ کے ساتھ تھے۔

123