Chapter No: 1
باب السَّلَمِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ
As-Salam by a definite known specified measure.
باب: ماپ مقرر کر کے سلم کرنا۔
حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ ـ أَوْ قَالَ عَامَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً. شَكَّ إِسْمَاعِيلُ ـ فَقَالَ " مَنْ سَلَّفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ "
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، بِهَذَا " فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ "
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle came to Medina and the people used to pay in advance the price of fruits to be delivered within one or two years. (The sub-narrator is in doubt whether it was one to two years or two to three years.) The Prophet said, "Whoever pays money in advance for dates (to be delivered later) should pay it for known specified weight and measure (of the dates)."
Narrated By Ibn Abi Najih : As above, mentioning only specific measure.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبیﷺمدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو سال کےلیے بیع سلم کرتے تھے۔ یا انہوں نے کہا: کہ دو سال اور تین سال (کےلیے کرتے تھے) آپﷺنے فرمایا: جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے ، اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ وزن کے ساتھ کرنی چاہیے۔ ابو نجیح نے بیان کیا کہ بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ وزن میں ہونی چاہیے۔
Chapter No: 2
باب السَّلَمِ فِي وَزْنٍ مَعْلُومٍ
As-Salam for a known specified weight.
باب: تول ٹھہرا کر سلم کرنا۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ " مَنْ أَسْلَفَ فِي شَىْءٍ فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ "
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ :حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ، " فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ "
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet came to Medina and the people used to pay in advance the price of dates to be delivered within two or three years. He said (to them), "Whoever pays in advance the price of a thing to be delivered later should pay it for a specified measure at specified weight for a specified period."
Narrated By Ibn Abi Najih : As above, saying, "He should pay the price in advance for a specified measure and for a specified period."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبیﷺمدینہ تشریف لائے ، تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کےلیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپﷺنے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے ، اسے مقررہ پیمانے میں اور مقررہ وزن میں اور مقررہ مدت کےلیے ٹھہرا کر کرے۔ ابو نجیح کی روایت میں یہ ہے کہ آپﷺنے فرمایا: اس کو چاہیے کہ بیع سلف (بیع سلم) مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت تک کرنی چاہیے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ " فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ "
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet came (to Medina) and he told the people (regarding the payment of money in advance that they should pay it) for a known specified measure and a known specified weight and a known specified period.
ابو منہال نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے فرمایا: کہ نبیﷺ (مدینہ ) تشریف لائے اور آپﷺنے فرمایا: مقررہ پیمانے اور مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کےلیے (بیع سلم) ہونی چاہیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ،. وَحَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ،، أَوْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ،وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَى فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ
Narrated By Shu'ba : Muhammad or 'Abdullah bin Abu Al-Mujalid said, "Abdullah bin Shaddad and Abu Burda differed regarding As-Salam, so they sent me to Ibn Abi Aufa and I asked him about it. He replied, 'In the life-time of Allah's Apostle, Abu Bakr and 'Umar, we used to pay in advance the prices of wheat, barley, dried grapes and dates to be delivered later. I also asked Ibn Abza and he, too, replied as above.'"
محمد یا عبد اللہ بن ابی مجالد نے خبر دی کہ حضرت عبد اللہ بن شداد بن الہاد اور حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلم کے بارے میں اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا ، چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانوں میں گیہوں ، جَو ، منقیٰ اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے ۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ،. وَحَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ،، أَوْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ،وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَى فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ
Narrated By Shu'ba : Muhammad or 'Abdullah bin Abu Al-Mujalid said, "Abdullah bin Shaddad and Abu Burda differed regarding As-Salam, so they sent me to Ibn Abi Aufa and I asked him about it. He replied, 'In the life-time of Allah's Apostle, Abu Bakr and 'Umar, we used to pay in advance the prices of wheat, barley, dried grapes and dates to be delivered later. I also asked Ibn Abza and he, too, replied as above.'"
محمد یا عبد اللہ بن ابی مجالد نے خبر دی کہ حضرت عبد اللہ بن شداد بن الہاد اور حضرت ابو بردہ میں بیع سلم کے بارے میں اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا ، چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانوں میں گیہوں ، جَو ، منقیٰ اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے ۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
Chapter No: 3
باب السَّلَمِ إِلَى مَنْ لَيْسَ عِنْدَهُ أَصْلٌ
As-Salam to a person who has got nothing (to pay for the prices he receives in advance).
باب: ایسے شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالاَ سَلْهُ هَلْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ فِي الْحِنْطَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نُسْلِفُ نَبِيطَ أَهْلِ الشَّأْمِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّيْتِ، فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ. قُلْتُ إِلَى مَنْ كَانَ أَصْلُهُ عِنْدَهُ قَالَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ،ثُمَّ بَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ نَسْأَلْهُمْ أَلَهُمْ حَرْثٌ أَمْ لاَ؟
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، بِهَذَا وَقَالَ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ وَقَالَ وَالزَّيْتِ. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ وَقَالَ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ
Narrated By Muhammad bin Al-Majalid : Abdullah bin Shaddad and Abu Burda sent me to 'Abdullah bin Abi Aufa and told me to ask 'Abdullah whether the people in the life-time of the Prophet used to pay in advance for wheat (to be delivered later). Abdullah replied, "We used to pay in advance to the peasants of Sham for wheat, barley and olive oil of a known specified measure to be delivered in a specified period." I asked (him), "Was the price paid (in advance) to those who had the things to be delivered later?" Abdullah bin Aufa replied, "We did not use to ask them about that." Then they sent me to 'Abdur Rahman bin Abza and I asked him. He replied, "The companions of the Prophet used to practice Salam in the life-time of the Prophet; and we did not use to ask them whether they had standing crops or not."
Narrated By Muhammad bin Abi Al-Mujalid : As above (446) and said, "We used to pay them in advance for wheat and barley (to be delivered later). Narrated Ash-Shaibani... "And also for oil."
Narrated By Ash-Shaibani : Who said "We used to pay in advance for wheat barley and dried grapes."
محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا کہ مجھے عبد اللہ بن شداد اور ابو بردہ نے حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبیﷺکے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم )کے ساتھ گیہوں ، جوار ، زیتوں کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کےلیے سودا کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے ۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبیﷺکے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں ۔
ایک روایت میں یہ بیان کیا گیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور روایت میں یہ الفاظ بیان کئے گئے ہیں کہ گیہوں ، جو اور منقیٰ میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالاَ سَلْهُ هَلْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ فِي الْحِنْطَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نُسْلِفُ نَبِيطَ أَهْلِ الشَّأْمِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّيْتِ، فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ. قُلْتُ إِلَى مَنْ كَانَ أَصْلُهُ عِنْدَهُ قَالَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ،ثُمَّ بَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ نَسْأَلْهُمْ أَلَهُمْ حَرْثٌ أَمْ لاَ؟
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، بِهَذَا وَقَالَ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ وَقَالَ وَالزَّيْتِ. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ وَقَالَ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ
Narrated By Muhammad bin Al-Majalid : Abdullah bin Shaddad and Abu Burda sent me to 'Abdullah bin Abi Aufa and told me to ask 'Abdullah whether the people in the life-time of the Prophet used to pay in advance for wheat (to be delivered later). Abdullah replied, "We used to pay in advance to the peasants of Sham for wheat, barley and olive oil of a known specified measure to be delivered in a specified period." I asked (him), "Was the price paid (in advance) to those who had the things to be delivered later?" Abdullah bin Aufa replied, "We did not use to ask them about that." Then they sent me to 'Abdur Rahman bin Abza and I asked him. He replied, "The companions of the Prophet used to practice Salam in the life-time of the Prophet; and we did not use to ask them whether they had standing crops or not."
Narrated By Muhammad bin Abi Al-Mujalid : As above (446) and said, "We used to pay them in advance for wheat and barley (to be delivered later). Narrated Ash-Shaibani... "And also for oil."
Narrated By Ash-Shaibani : Who said "We used to pay in advance for wheat barley and dried grapes."
محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا کہ مجھے عبد اللہ بن شداد اور ابو بردہ نے حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبیﷺکے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم )کے ساتھ گیہوں ، جوار ، زیتوں کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کےلیے سودا کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے ۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبیﷺکے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں ۔
ایک روایت میں یہ بیان کیا گیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور روایت میں یہ الفاظ بیان کئے گئے ہیں کہ گیہوں ، جو اور منقیٰ میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ. قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ وَحَتَّى يُوزَنَ. فَقَالَ الرَّجُلُ وَأَىُّ شَىْءٍ يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ إِلَى جَانِبِهِ حَتَّى يُحْرَزَ.وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو الْبَخْتَرِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ
Narrated By Abu Bakhtari At-Tai : I asked Ibn 'Abbas about Salam for (the fruits of) date-palms. He replied "The Prophet forbade the sale a dates on the trees till they became fit for eating and could be weighed." A man asked what to be weighed (as the dates were still on the trees). Another man sitting beside Ibn 'Abbas replied, "Till they are cut and stored." Narrated Abu Al-Bakhtari: I heard Ibn Abbas (saying) that the Prophet forbade... etc. as above.
ابو البختری طائی نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: درخت پر پھل کو بیچنے سے آپﷺنے اس وقت تک کےلیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے یا اس کا وزن نہ کیا جاسکے ۔ ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہوجائے ، اور روایت میں یہ ہے کہ ابو البختری کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبیﷺنے منع کیا تھا پھر یہی حدیث بیان کی۔
Chapter No: 4
باب السَّلَمِ فِي النَّخْلِ
As-Salam for (the fruits of) date-palms.
باب: درخت پر کھجور لگی ہو اس میں سلم کرنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نُهِيَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يَصْلُحَ، وَعَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ، نَسَاءً بِنَاجِزٍ،وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ، فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ، أَوْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَحَتَّى يُوزَنَ
Narrated By Abu Al-Bakhtari : I asked Ibn Umar about Salam (the fruits of) date-palms. He replied, "The Prophet forbade the sale of dates till their benefit becomes evident and fit for eating and also the sale of silver (for gold) on credit." I asked Ibn 'Abbas about Salam for dates and he replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating and could be estimated."
ابوالبختری سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: جب تک وہ کسی قابل نہ ہوجائے اس کی بیع سے نبی ﷺنے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کا چاندی کے بدل یا سونے کے بدل ایک طرف نقد اور ایک طرف ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا ، تو آپ رضی اللہ عنہ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہﷺنے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جاسکے یا جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ اسے کوئی کھاسکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہوجائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نُهِيَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يَصْلُحَ، وَعَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ، نَسَاءً بِنَاجِزٍ،وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ، فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ، أَوْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَحَتَّى يُوزَنَ
Narrated By Abu Al-Bakhtari : I asked Ibn Umar about Salam (the fruits of) date-palms. He replied, "The Prophet forbade the sale of dates till their benefit becomes evident and fit for eating and also the sale of silver (for gold) on credit." I asked Ibn 'Abbas about Salam for dates and he replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating and could be estimated."
ابوالبختری سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: جب تک وہ کسی قابل نہ ہوجائے اس کی بیع سے نبی ﷺنے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کا چاندی کے بدل یا سونے کے بدل ایک طرف نقد اور ایک طرف ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا ، تو آپ رضی اللہ عنہ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہﷺنے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جاسکے یا جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ اسے کوئی کھاسکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہوجائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَنَهَى عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ،وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ أَوْ يُؤْكَلَ، وَحَتَّى يُوزَنَ. قُلْتُ وَمَا يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرَزَ
Narrated By Abu Al-Bakhtari : I asked Ibn 'Umar about Salam for dates. Ibn 'Umar replied, "The Prophet forbade the sale (the fruits) of date-palms until they were fit for eating and also forbade the sale of silver for gold on credit." I also asked Ibn 'Abbas about it. Ibn 'Abbas replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating, and could be weighed." I asked him, "What is to be weighed (as the dates are on the trees)?" A man sitting by Ibn 'Abbas said, "It means till they are cut and stored."
ابوالبختری سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کھجور میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی ﷺنے پھلوں کی بیع منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ کسی قابل نہ ہوجائے۔ اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے جب کہ ایک ادھار ہو اور دوسرا نقد ہو۔پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی ﷺنے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ کھائی نہ جاسکے ، اور جب تک کہ اس کا وزن نہ کیا جاسکے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ وہ اندازہ کی جاسکے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَنَهَى عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ،وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ أَوْ يُؤْكَلَ، وَحَتَّى يُوزَنَ. قُلْتُ وَمَا يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرَزَ
Narrated By Abu Al-Bakhtari : I asked Ibn 'Umar about Salam for dates. Ibn 'Umar replied, "The Prophet forbade the sale (the fruits) of date-palms until they were fit for eating and also forbade the sale of silver for gold on credit." I also asked Ibn 'Abbas about it. Ibn 'Abbas replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating, and could be weighed." I asked him, "What is to be weighed (as the dates are on the trees)?" A man sitting by Ibn 'Abbas said, "It means till they are cut and stored."
ابوالبختری سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کھجور میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی ﷺنے پھلوں کی بیع منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ کسی قابل نہ ہوجائے۔ اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے جب کہ ایک ادھار ہو اور دوسرا نقد ہو۔پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی ﷺنے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ کھائی نہ جاسکے ، اور جب تک کہ اس کا وزن نہ کیا جاسکے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ وہ اندازہ کی جاسکے۔
Chapter No: 5
باب الْكَفِيلِ فِي السَّلَمِ
The guarantor in As-Salam.
باب: سلم(یا قرض ) میں ضمانت دینا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بِن سَلام، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا لَهُ مِنْ حَدِيدٍ
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle bought some foodstuff (barley) from a Jew on credit and mortgaged his iron armour to him (the armour stands for a guarantor).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی لوہے کی زرہ اسکے پاس گروی رکھ دی۔
Chapter No: 6
باب الرَّهْنِ فِي السَّلَمِ
Mortgaging in As-Salam.
باب: سلم یا قرض میں گروی رکھنا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ فَقَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، وَارْتَهَنَ مِنْهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ.
Narrated By Al-A'mash : We argued at Ibrahim's dwelling place about mortgaging in Salam. He said, "'Aisha said, 'The Prophet bought some foodstuff from a Jew on credit and the payment was to be made by a definite period, and he mortgaged his iron armour to him."
اعمش سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسود بن یزید نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا کہ نبیﷺ نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کےلیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔
Chapter No: 7
باب السَّلَمِ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ
As-Salam for a fixed specified period.
باب: سلم میں میعاد معین ہونا چاہیے
وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو سَعِيدٍ وَالأَسْوَدُ وَالْحَسَنُ. وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لاَ بَأْسَ فِي الطَّعَامِ الْمَوْصُوفِ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، مَا لَمْ يَكُ ذَلِكَ فِي زَرْعٍ لَمْ يَبْدُ صَلاَحُهُ
Ibn Abbas, Abu Saeed, Al-Aswad and Al-Hasan permitted it. Ibn Umar said, "There is no harm in buying foodstuff to be delivered within a known specified time period, at a known fixed price provided that it is not standing crops that have not yet become ripe and free from blights and diseases."
ابن عباسؓ اور ابو سعید خدریؓ اور اسود اور حسن بصری کایہی قول ہے اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا اگر غلہ کا نرخ اور اس کی صفت بیان کر دی جائے تو معیاد معین کر کے اس میں سلم کرنے میں قباحت نہیں اگر یہ غلہ کسی خاص کھیت کا نہ ہو جوابھی پکا نہ ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ " أَسْلِفُوا فِي الثِّمَارِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ".وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ، " فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ "
arated By Ibn 'Abbas : The Prophet came to Medina and the people used to pay in advance the prices of fruits to be delivered within two to three years. The Prophet said (to them), "Buy fruits by paying their prices in advance on condition that the fruits are to be delivered to you according to a fixed specified measure within a fixed specified period." Ibn Najih said,"... by specified measure and specified weight."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ مدینہ میں تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں دو تین سال کی بیع سلم کیا کرتے تھے،آپﷺنے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کےلیے کیا کرو۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ "پیمانے اور وزن کی تعیین کےساتھ " بیع سلم ہونی چاہیے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُمَا عَنِ السَّلَفِ،. فَقَالاَ كُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى. قَالَ قُلْتُ أَكَانَ لَهُمْ زَرْعٌ، أَوْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ زَرْعٌ قَالاَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ
Narrated By Muhammad bin Abi Al-Mujalid : Abu Burda and 'Abdullah bin Shaddad sent me to 'Abdur Rahman bin Abza and 'Abdullah bin Abi Aufa to ask them about the Salaf (Salam). They said, "We used to get war booty while we were with Allah's Apostle and when the peasants of Sham came to us we used to pay them in advance for wheat, barley, and oil to be delivered within a fixed period." I asked them, "Did the peasants own standing crops or not?" They replied, "We never asked them about it."
محمد بن ابی مجالد سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: مجھے ابو بردہ اور عبد اللہ بن شداد نے حضرت عبد الرحمن بن ابزیٰ اور حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما کے خدمت میں بھیجا ۔ میں نے ان دونوں حضرت سے بیع سلم کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺکے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے ، پھر شام کےانباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں ، جو اور منقیٰ کی بیع سلم ایک مدت مقرر کرکے کرلیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا: ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُمَا عَنِ السَّلَفِ،. فَقَالاَ كُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى. قَالَ قُلْتُ أَكَانَ لَهُمْ زَرْعٌ، أَوْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ زَرْعٌ قَالاَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ
Narrated By Muhammad bin Abi Al-Mujalid : Abu Burda and 'Abdullah bin Shaddad sent me to 'Abdur Rahman bin Abza and 'Abdullah bin Abi Aufa to ask them about the Salaf (Salam). They said, "We used to get war booty while we were with Allah's Apostle and when the peasants of Sham came to us we used to pay them in advance for wheat, barley, and oil to be delivered within a fixed period." I asked them, "Did the peasants own standing crops or not?" They replied, "We never asked them about it."
محمد بن ابی مجالد سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: مجھے ابو بردہ اور عبد اللہ بن شداد نے حضرت عبد الرحمن بن ابزیٰ اور حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما کے خدمت میں بھیجا ۔ میں نے ان دونوں حضرت سے بیع سلم کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺکے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے ، پھر شام کےانباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں ، جو اور منقیٰ کی بیع سلم ایک مدت مقرر کرکے کرلیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا: ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔
Chapter No: 8
باب السَّلَمِ إِلَى أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ
As-Salam in buying a she-camel to be delivered after it has given birth.
باب: سلم میں یہ معیاد لگانا کہ جب اونٹنی بچہ جنے۔
حَدَّثَنى مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الْجَزُورَ إِلَى حَبَلِ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ. فَسَّرَهُ نَافِعٌ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا
Narrated By 'Abdullah : The people used to sell camels on the basis of Habal-al-Habala. The Prophet forbade such sale. Nafi' explained Habalal-Habala by saying. "The camel is to be delivered to the buyer after the she-camel gives birth."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ انہوں نے کہا : لوگ(جاہلیت کے زمانے میں) اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کےلیے بیچتے تھے۔ نبیﷺنے اس سے منع فرمایا۔ نافع نے حبل الحبلۃ کی تفسیر یہ کی "یہاں تک کہ اونٹنی کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ اسے جن لے"۔