Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Fath (65.48)    سورة الفتح

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان ہے رحم والا

قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ‏}‏ السَّحْنَةُ‏.‏ وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ التَّوَاضُعُ‏.‏ ‏{‏شَطْأَهُ‏}‏ فِرَاخَهُ ‏{‏فَاسْتَغْلَظَ‏}‏ غَلُظَ‏.‏ ‏{‏سُوقِهِ‏}‏ السَّاقُ حَامِلَةُ الشَّجَرَةِ‏.‏ وَيُقَالُ ‏{‏دَائِرَةُ السَّوْءِ‏}‏ كَقَوْلِكَ رَجُلُ السَّوْءِ‏.‏ وَدَائِرَةُ السَّوْءِ الْعَذَابُ‏.‏ ‏{‏تُعَزِّرُوهُ‏}‏ تَنْصُرُوهُ‏.‏ ‏{‏شَطْأَهُ‏}‏ شَطْءُ السُّنْبُلِ، تُنْبِتُ الْحَبَّةُ عَشْرًا أَوْ ثَمَانِيًا وَسَبْعًا، فَيَقْوَى بَعْضُهُ بِبَعْضٍ فَذَاكَ قَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏فَآزَرَهُ‏}‏ قَوَّاهُ، وَلَوْ كَانَتْ وَاحِدَةً لَمْ تَقُمْ عَلَى سَاقٍ، وَهُوَ مَثَلٌ ضَرَبَهُ اللَّهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ خَرَجَ وَحْدَهُ، ثُمَّ قَوَّاهُ بِأَصْحَابِهِ، كَمَا قَوَّى الْحَبَّةَ بِمَا يَنْبُتُ مِنْهَا‏.‏

مجاہد نے کہا بورا کا معنی ہلاک ہونے والے۔ مجاہد نے یہ بھی کہا سِیمَاھُم فی وُجُوھِھِم کامطلب یہ ہے کہ ان کے منہ پر سجدے کی وجہ سے نرمی اور خوشنمائی ہے۔ اور منصور نے مجاہد سے نقل کیا سیما سے مراد تو اضع اور عاجزی ہے۔ اَخرَجَ شَطاَہُ مولکہ نکالا۔ فاستغلَظَ موٹا ہو گیا۔ سُوق درخت کی نلی جس پر درخت کھڑا رہتا ہے۔ دائرۃ السّوء جیسے کہتے ہیں رجل السوء، دائرۃ السّوء سے عذاب مراد ہے۔ یُعَزِّرُوہُ اس کی مدد کریں۔ شطاہ سے بالی کا پٹھا مراد ہے۔ ایک دانہ دس یا آٹھ یا سات بالیاں اگاتا ہے۔ اور ایک کو دوسرے سے زور ملتا ہے۔ یہی مراد ہے۔ فَاٰزَرَہُ یعنی اس کو زور دیا۔ اگر ایک ہی بالی ہوتی تو ایک نلی پر کھڑی نہ رہ سکتی۔ یہ ایک مثال اللہ تعالٰی نے رسول اللہﷺ کی بیان فرمائی۔ جب آپؐ کو پیغمبری ملی تھی اس وقت یکہ و تنہا تھے (نہ کوئی نہ کوئی مددگار)۔ پھر اللہ تعالٰی نے آپؐ کے اصحاب سے آپؐ کو زور دیا جیسے دانے کو بالیوں سے ملتا ہے۔

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ:‏{‏إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا‏}‏

The Statement of Allah, "Verily We have given you (O Muhammad (s.a.w)) a manifest victory." (V.48:1)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِنَّا فَتَحنَا لَکَ فَتحًا مُّبِینًا کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلاً، فَسَأَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ شَىْءٍ، فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فُلَمْ يُجِبْهُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَكِلَتْ أُمُّ عُمَرَ، نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، كُلَّ ذَلِكَ لاَ يُجِيبُكَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ أَمَامَ النَّاسِ، وَخَشِيتُ أَنْ يُنْزَلَ فِيَّ الْقُرْآنُ، فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ‏.‏ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَىَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏"‏‏{‏إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا‏}‏‏"‏

Narrated By Aslam : While Allah's Apostle was proceeding at night during one of his journeys and 'Umar bin Al-Khattab was travelling beside him, 'Umar asked him about something but Allah's Apostle did not reply. He asked again, but he did not reply, and then he asked (for the third time) but he did not reply. On that, 'Umar bin Al-Khattab said to himself, "Thakilat Ummu 'Umar (May 'Umar's mother lose her son)! I asked Allah's Apostle three times but he did not reply." 'Umar then said, "I made my camel run faster and went ahead of the people, and I was afraid that some Qur'anic Verses might be revealed about me. But before getting involved in any other matter. I heard somebody calling me. I said to myself, 'I fear that some Qur'anic Verses have been revealed about me,' and so I went to Allah's Apostle and greeted him. He (Allah's Apostle) said, 'Tonight a Sura has been revealed to me, and it is dearer to me than that on which the sun rises (i.e. the world)' Then he recited: "Verily, We have given you a manifest victory." (48.1)

حضرت اسلم عدوی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺایک سفر میں جا رہے تھے، اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ رات کا وقت تھا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سوال کیا لیکن نبی ﷺنے کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر انہوں نے سوال کیا اور اس مرتبہ بھی آپﷺنے جواب نہیں دیا، تیسری مرتبہ بھی انہوں نے سوال کیا لیکن آپ نے جواب نہیں دیا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، عمر کی ماں اسے روئے! نبی ﷺسے تم نے تین مرتبہ سوال میں اصرار کیا، لیکن نبی ﷺنے تمہیں کسی مرتبہ جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا۔ مجھے خوف تھا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن مجید کی کوئی آیت نہ نازل ہو۔ ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک پکارنے والے کی آواز میں نے سنی جو مجھے ہی پکار رہا تھا۔ میں نے کہا کہ مجھے تو خوف تھا ہی کہ میرے بارے میں کوئی آیت نہ نازل ہو جائے۔ میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا، نبیﷺنے فرمایا کہ مجھ پر آج رات ایک سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے اس ساری کائنات سے زیادہ عزیز ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے پھر آپ نے سورۃ الفتح کی تلاوت فرمائی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ ‏{‏إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا‏}‏ قَالَ الْحُدَيْبِيَةُ‏.‏

Narrated By Anas : "Verily, We have given you (O Muhammad) a manifest victory." refers to Al-Hudaibiya Peace treaty.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ" انا فتحنا لک فتحا مبینا" صلح حدیبیہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ سُورَةَ الْفَتْحِ فَرَجَّعَ فِيهَا‏.‏ قَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْ شِئْتُ أَنْ أَحْكِيَ لَكُمْ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَفَعَلْتُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Mughaffal : On the Day of the Conquest of Mecca, the Prophet recited Surat Al-Fath in a vibrating and pleasant voice. (Muawaiya, the sub-narrator said, "If I could imitate the recitation of the Prophet I would do so.")

حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فتح مکہ کے دن سورۃ الفتح خوب خوش الحانی سے پڑھی۔ معاویہ بن قرہ نے کہا : اگر میں چاہوں کہ تمہارے سامنے نبیﷺکی اس موقع پر طرز قرآت کی نقل کروں تو کر سکتا ہوں۔

Chapter No: 2

باب ‏{‏لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا‏}‏

The Statement of Allah, "That Allah may forgive you your sins of the past and the future and complete His favour on you and guide you on the Straight Path." (V.48:2)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول لِیَغفِرَلَکَ اللہُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعمَتَہُ عَلَیکَ وَ یَھدِیَکَ صِرَاطًا مُّستَقِیمًا کی تفسیر

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ، يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Mughira : The Prophet used to offer night prayers till his feet became swollen. Somebody said, to him," "Allah has forgiven you, your faults of the past and those to follow." On that, he said, "Shouldn't I be a thankful slave of Allah)?"

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں رات بھر کھڑے رہے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پاؤں سوج گئے۔ آپﷺ سے عرض کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ بخش دیئے ہیں(پھر آپ کیوں اتنی محنت کرتے ہیں)۔ نبیﷺ نے فرمایا : کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، سَمِعَ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ حَتَّى تَتَفَطَّرَ قَدَمَاهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لِمَ تَصْنَعُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ عَبْدًا شَكُورًا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا كَثُرَ لَحْمُهُ صَلَّى جَالِسًا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ، فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to offer prayer at night (for such a long time) that his feet used to crack. I said, "O Allah's Apostle! Why do you do it since Allah has forgiven you your faults of the past and those to follow?" He said, "Shouldn't I love to be a thankful slave (of Allah)?' When he became old, he prayed while sitting, but if he wanted to perform a bowing, he wound get up, recite (some other verses) and then perform the bowing.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نماز میں اتنا طویل قیام کرتے تھے کہ آپﷺ کے قدم مبارک سوج جاتے تھے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ اتنی زیادہ مشقت کیوں اٹھاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی خطائیں معاف کر دی ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا پھر میں شکر گزار بندہ بننا پسند نہ کروں۔ عمر کے آخری حصہ میں (جب طویل قیام دشوار ہو گیا تو) آپﷺ بیٹھ کر رات کی نماز پڑھتے اور جب رکوع کا وقت آتا تو کھڑے ہوکر کچھ قراءت فرماتے، پھر رکوع کرتے۔

Chapter No: 3

باب ‏{‏إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا‏}‏

"Verily, We have sent you (O Muhammad (s.a.w)) as a witness, as a bearer of glad tidings, and as a warner." (V.48:8)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِنَّا اَرسَلنٰکَ شَاھِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیرًا کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ هَذِهِ، الآيَةَ الَّتِي فِي الْقُرْآنِ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا‏}‏ قَالَ فِي التَّوْرَاةِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَحِرْزًا لِلأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلاَ غَلِيظٍ وَلاَ سَخَّابٍ بِالأَسْوَاقِ وَلاَ يَدْفَعُ السَّيِّئَةَ بِالسَّيِّئَةِ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَيَفْتَحَ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا‏.‏

Narrated By Abdullah bin Amr bin Al-As : This Verse: 'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner.' (48.8) Which is in the Qur'an, appears in the Surah thus: 'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner, and as a protector for the illiterates (i.e., the Arabs.) You are my slave and My Apostle, and I have named you Al-Mutawakkil (one who depends upon Allah). You are neither hard-hearted nor of fierce character, nor one who shouts in the markets. You do not return evil for evil, but excuse and forgive. Allah will not take you unto Him till He guides through you a crocked (curved) nation on the right path by causing them to say: "None has the right to be worshipped but Allah." With such a statement He will cause to open blind eyes, deaf ears and hardened hearts.'"

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے «يا أيها النبي إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا‏» اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تو نبی ﷺ کے متعلق یہی اللہ تعالیٰ نے توریت میں بھی فرمایا تھا: اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اور ان پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ میرے بندے ہیں اور میرے رسول ہیں۔ میں نے آپ کا نام متوکل رکھا، آپ نہ بدخو ہیں اور نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور کرنے والے اور نہ وہ برائی کا بدلہ برائی سے دیں گے بلکہ معافی اور درگزر سے کام لیں گے اور اللہ ان کی روح اس وقت تک قبض نہیں کرے گا جب تک کہ وہ ٹیڑھی ملت کو آپ کے ذریعے سے سیدھا نہ کردیا جائے اس طرح کہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیں اور وہ اس کے ذریعہ اندھی آنکھوں کو اور بہرے کانوں کو اور پردے میں پڑے ہوئے دلوں کو کھول دے گا۔

Chapter No: 4

باب ‏{‏هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ‏ فِي قُلُوبِ المُؤْمِنِينَ}‏

"He it is Who sent down As-Sakinah (tranquility and calmness) into the hearts of the believers ..." (V.48:4)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول ھُوَ الَّذِی اَنزَلَ السَّکِینَۃَ فی قُلُوبِ المُؤمِنِین کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ، وَفَرَسٌ لَهُ مَرْبُوطٌ فِي الدَّارِ، فَجَعَلَ يَنْفِرُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ فَنَظَرَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، وَجَعَلَ يَنْفِرُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Bara : While a man from the companions of the Prophet was reciting (Qur'an) and his horse was tied in the house, the horse got startled and started jumping. The man came out, looked around but could not find anything, yet the horse went on jumping. The next morning he mentioned that to the Prophet. The Prophet said, "That was the tranquillity (calmness) which descended because of the recitation of the Qur'an."

حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکے ایک صحابی قرآن پڑھ رہے تھے۔ ان کا گھوڑا گھر میں بندھا ہوا تھا وہ اچانک بدکنے لگا وہ صحابی باہر نکلے تو انہیں کچھ نظر نہ آیا لیکن گھوڑا مسلسل بدکتا رہا۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے آپ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا ، اس پر آپﷺنے فرمایا: یہ تو سکینت تھی جو قرآن پڑھنے کی بدولت نازل ہوئی تھی۔

Chapter No: 5

باب ‏{‏إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ‏}‏

The Statement of Allah, "... When they gave their pledge to you (O Muhammad (s.a.w)) under the tree ..." (V.48:18)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِذ یُبَایِعُونَکَ تَحتَ الشَّجَرَۃِ کی تفسیر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَةٍ‏.‏

Narrated By Jabir : We were one thousand and four hundred on the Day of Al-Hudaibiya.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر لشکر میں ہم (مسلمان) ایک ہزار چار سو تھے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، إِنِّي مِمَّنْ شَهِدَ الشَّجَرَةَ، نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَذْفِ‏.‏

Narrated By 'Uqba bin Sahban : 'Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani who was one of those who witnessed (the event of) the tree, said, "The Prophet forbade the throwing of small stones (with two fingers)."

حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے کہا کہ میں درخت کے نیچے بیعت میں موجود تھا، رسول اللہ ﷺنے دو انگلیوں کے درمیان کنکری لے کر پھینکنے سے منع فرمایا۔


وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُغَفَّلِ الْمُزَنِيِّ، فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ‏.

'Abdullah bin Al-Mughaffal Al-Muzani also said, "The Prophet also forbade urinating at the place where one takes a bath."

حضرت عقبہ بن صہبان سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نےحضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے غسل خانہ میں پیشاب کرنے(سے ممانعت ) والی روایت سنی۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ‏.‏

Narrated By Thabit bin Ad-Dahhak : Who was one of the companions of the tree (those who swore allegiance to the Prophet beneath the tree at Al-Hudaibiya).

حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے او روہ اصحاب شجرہ (درخت کے نیچے بیعت کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) میں سے تھے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ سِيَاهٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ أَتَيْتُ أَبَا وَائِلٍ أَسْأَلُهُ فَقَالَ كُنَّا بِصِفِّينَ فَقَالَ رَجُلٌ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُدْعَوْنَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ عَلِيٌّ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ اتَّهِمُوا أَنْفُسَكُمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ ـ يَعْنِي الصُّلْحَ الَّذِي كَانَ بَيْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالْمُشْرِكِينَ ـ وَلَوْ نَرَى قِتَالاً لَقَاتَلْنَا، فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ أَلَيْسَ قَتْلاَنَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلاَهُمْ فِي النَّارِ قَالَ ‏"‏ بَلَى ‏"‏‏.‏ قَالَ فَفِيمَ أُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا، وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْكُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَنِي اللَّهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ مُتَغَيِّظًا، فَلَمْ يَصْبِرْ حَتَّى جَاءَ أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللَّهُ أَبَدًا‏.‏ فَنَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ‏.‏

Narrated By Habib bin Abi Thabit : I went to Abu Wail to ask him (about those who had rebelled against 'Ali). On that Abu Wail said, "We were at Siffin (a city on the bank of the Euphrates, the place where me battle took place between 'Ali and Muawiya) A man said, "Will you be on the side of those who are called to consult Allah's Book (to settle the dispute)?" 'Ali said, 'Yes (I agree that we should settle the matter in the light of the Qur'an)." ' Some people objected to 'Ali's agreement and wanted to fight. On that Sahl bin Hunaif said, 'Blame yourselves! I remember how, on the day of Al-Hudaibiya (i.e. the peace treaty between the Prophet and the Quraish pagans), if we had been allowed to choose fighting, we would have fought (the pagans). At that time 'Umar came (to the Prophet) and said, "Aren't we on the right (path) and they (pagans) in the wrong? Won't our killed persons go to Paradise, and theirs in the Fire?" The Prophet replied, "Yes." Umar further said, "Then why should we let our religion be degraded and return before Allah has settled the matter between us?" The Prophet said, "O the son of Al-Khattab! No doubt, I am Allah's Apostle and Allah will never neglect me." So Umar left the place angrily and he was so impatient that he went to Abu Bakr and said, "O Abu Bakr! Aren't we on the right (path) and they (pagans) on the wrong?" Abu Bakr said, "O the son of Al-Khattab! He is Allah's Apostle, and Allah will never neglect him." Then Sura Al-Fath (The Victory) was revealed."

حضرت حبیب بن ثابت سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں حضرت ابو وائل رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پوچھنے کےلیے حاضر ہوا، انہوں نے کہا: ہم مقام صفین میں پڑاؤ ڈالےہوئے تھے ۔ ا س دوران میں ایک شخص نے کہا: آپ کا ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو کتاب اللہ کی طرف صلح کےلیے بلائے جاتے ہیں ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ہم قرآنی فیصلے کےلیے تیار ہیں (لیکن خوارج اس کے خلاف تھے) اس پر حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اپنی رائے پر نظر ثانی کرو۔ ہم لوگ حدیبیہ کے مقام پر تھے آپ کی مراد اس صلح سے تھی جو مقام حدیبیہ میں نبی ﷺاور مشرکین کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ کا موقع آتا تو ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔ (لیکن صلح کی بات چلی تو ہم نے اس میں بھی صبر و ثبات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا) اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ اور کیا کفار باطل پر نہیں ہیں؟ کیا ہمارے مقتولین جنت میں نہیں جائیں گے اور کیا ان کے مقتولین دوزخ میں نہیں جائیں گے؟ نبی ﷺنے فرمایا : کیوں نہیں! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم اپنے دین کے بارے میں ذلت کا مظاہرہ کیوں کریں اور کیوں واپس جائیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نےابھی ہمارے درمیان کوئی فیصلہ نہیں کیا ؟ نبی ﷺنے فرمایا: اے ابن خطاب! میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی ﷺکے پاس سے واپس آ گئے ان کو غصہ آ رہا تھا، صبر نہیں آیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا، اے ابوبکر! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی وہی جواب دیا کہ اے ابن خطاب! نبی ﷺاللہ کے رسول ہیں اور اللہ انہیں ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ پھر سورۃ الفتح نازل ہوئی۔