Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Qiyamah (65.75)    سورة القيامة

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

 

Chapter No: 1

باب وَقَوْلُهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏

The Statement of Allah, "Move not your tongue concerning (the Quran, O Muhammad (s.a.w)) to make haste therewith." (V.75:16)

باب : لَا تُحَرِّک بِہٖ لِسَانِکَ لِتَعجَل بِہٖ کا بیان۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏سُدًى‏}‏ هَمَلاً ‏{‏لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ‏}‏ سَوْفَ أَتُوبُ سَوْفَ أَعْمَلُ ‏{‏لاَ وَزَرَ‏}‏ لاَ حِصْنَ‏.‏

ابن عباسؓ نے کہا سُدًی بے قید آزاد (جو چاہے کرے)۔ لِیَفجُرَ اَمَامَہُ یعنی ہمیشہ گناہ کرتا رہے اور کہتا رہے اب توبہ کروں گا، اب اچھے اعمال کروں گا۔ لَا وَزَرَ کوئی قلعہ (پناہ کا مقام) عین ملنے کا۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ـ وَكَانَ ثِقَةً ـ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ حَرَّكَ بِهِ لِسَانَهُ ـ وَوَصَفَ سُفْيَانُ ـ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet used to move his tongue when the divine Inspiration was being revealed to him. (Sufyan, a sub-narrator, demonstrated (how the Prophet used to move his lips) and added. "In order to memorize it." So Allah revealed: "Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺپر وحی نازل ہوتی تو آپ ﷺ اپنی زبان کو حرکت دیتے تھے۔ سفیان نے بیان کیا کہ اس ہلانے سے آپ کا مقصد وحی کو یاد کرنا ہوتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به‏» آپ جلدی جلدی یاد کرلینے کی نیت سے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ‏}‏ ـ يَخْشَى أَنْ يَنْفَلِتَ مِنْهُ ـ ‏{‏إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏}‏ أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ، وَقُرْآنَهُ أَنْ تَقْرَأَهُ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ‏}‏ يَقُولُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ ‏{‏فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ * ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏}‏ أَنْ نُبَيِّنَهُ عَلَى لِسَانِكَ‏.‏

Narrated By Musa bin Abi Aisha : That he asked Said bin Jubair regarding (the statement of Allah). 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith.' He said, "Ibn 'Abbas said that the Prophet used to move his lips when the Divine Inspiration was being revealed to him. So the Prophet was ordered not to move his tongue, which he used to do, lest some words should escape his memory. 'It is for Us to collect it' means, We will collect it in your chest;' and its recitation' means, We will make you recite it. 'But when We recite it (i.e. when it is revealed to you), follow its recital; it is for Us to explain it and make it clear,' (i.e. We will explain it through your tongue).

حضرت موسیٰ بن ابی عائشہ سے مروی ہے انہوں نے سعید بن جبیر سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا تحرك به لسانك‏» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب نبی ﷺپر وحی نازل ہوئی تو آپﷺاپنے ہونٹ ہلایا کرتے تھے اس لیے آپ سے کہا گیا «لا تحرك به لسانك‏» اسے یاد کرنے کےلیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔۔۔۔۔آپ کسی لفظ کے چھوٹ جانے کے ڈر سے ایسا کرتے تھے ۔۔۔ اس کا جمع کردینا اور پڑھادینا ہمارے ذمے ہے ، یعنی ہم خود آپ کے دل میں اس کو محفوظ کردیں گے اور آپ کو پڑھا بھی دیں گے ، لہذا جب ہم اس کو پڑھ چکیں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھیں پھر اس کا بیان کردینا بھی ہمارے ذمے ہے ، یعنی ہم اسے آپ کی زبان پر جاری کردیں گے۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏

"And when We have recited it to you (Muhammad (s.a.w)), then follow its (Quran) recital." (V.75:18)

باب : اللہ کے اس قول فَاِذَا قَرَانٰہُ کی تفسیر

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏قَرَأْنَاهُ‏}‏ بَيَّنَّاهُ ‏{‏فَاتَّبِعْ‏}‏ اعْمَلْ بِهِ

And Ibn Abbas said, "We have recited it means, We have explained it. Follow its recital means Act on its order."

ابن عباسؓ نے کہا قرأنا کا معنی یہ ہے کہ ہم بیان کریں اور فاتّبع اعمل بہ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْىِ، وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ الآيَةَ الَّتِي فِي ‏{‏لاَ أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ‏}‏ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ * إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏}‏ قَالَ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ، وَقُرْآنَهُ ‏{‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ‏{‏ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏}‏ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ ـ قَالَ ـ فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ‏.‏ ‏{‏أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى‏}‏ تَوَعُّدٌ‏.

Narrated By Ibn Abbas : (As regards) Allah's Statement: "Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16) When Gabriel revealed the Divine Inspiration in Allah's Apostle , he (Allah's Apostle) moved his tongue and lips, and that state used to be very hard for him, and that movement indicated that revelation was taking place. So Allah revealed in Surat Al-Qiyama which begins: 'I do swear by the Day of Resurrection...' (75) the Verses: 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for Us to collect it (Qur'an) in your mind, and give you the ability to recite it by heart. (75.16-17) Ibn Abbas added: It is for Us to collect it (Qur'an) (in your mind), and give you the ability to recite it by heart means, "When We reveal it, listen. Then it is for Us to explain it," means, 'It is for us to explain it through your tongue.' So whenever Gabriel came to Allah's Apostle ' he would keep quiet (and listen), and when the Angel left, the Prophet would recite that revelation as Allah promised him.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا تحرك به لسانك لتعجل به‏» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: حضرت جبرائیل جب وحی لے کر آتے تو رسول اللہﷺاپنی زبان اور ہونٹوں کو ہلاتے تھے اس سے آپﷺکو بڑی دشواری ہوتی تھی اور یہ دشواری آپ سے پہچانی جاتی تھی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ آیت اتاری جو «لا أقسم بيوم القيامة‏» میں ہے یعنی «لا تحرك به لسانك» الایۃ یعنی آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں۔ اس کا آپ کے سینے میں جما دینا اور اسے پڑھا دینا ہماری ذمہ داری ہے ۔جب ہم قرآن کو اتار رہے ہوں تو آپ غور سے سنا کریں۔ ثم ان علینا بیانہ کا مطلب ہے کہ ہم آپ کی زبان کے ذریعے سے اس کی وضاحت کرادیں گے۔ اس کے بعد آپ کی عادت مبارک یہ تھی کہ جب بھی حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آتے تو آپﷺسر جھکاکر بیٹھ جاتے۔جب وہ چلے جاتے تو اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق آپ اس کی قراءت کرتے۔ آیت «أولى لك فأولى‏» اس سے دھمکی اور ڈرانا مقصود ہے ۔ یعنی تیرے لیے تباہی ہو ، پھر تیرے لیے بربادی ہو۔