Chapter No: 1
باب فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ
The superiority of praying (Nawafil) in the nights of Ramadan.
باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ لِرَمَضَانَ " مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying regarding Ramadan, "Whoever prayed at night in it (the month of Ramadan) out of sincere Faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ رمضان کی فضیلت میں فرماتے جو کوئی ایمان رکھ کرثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever prayed at night the whole month of Ramadan out of sincere Faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven." Ibn Shihab (a sub-narrator) said, "Allah's Apostle died and the people continued observing that (i.e. Nawafil offered individually, not in congregation), and it remained as it was during the Caliphate of Abu Bakr and in the early days of 'Umar's Caliphate."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص رمضان میں ایمان رکھ کر ثواب کی نیت سے قیام کرے تو اس کے اگلے تمام گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے کہا: رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی اور لوگوں کا یہی حال رہا (اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی ایسا رہا، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شروع خلافت میں بھی ایسا ہی رہا۔
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ، إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلاَتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلاَءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ. ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ قَارِئِهِمْ، قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ. يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ
'Abdur Rahman bin 'Abdul Qari said, "I went out in the company of 'Umar bin Al-Khattab one night in Ramadan to the mosque and found the people praying in different groups. A man praying alone or a man praying with a little group behind him. So, 'Umar said, 'In my opinion I would better collect these (people) under the leadership of one Qari (Reciter) (i.e. let them pray in congregation!)'. So, he made up his mind to congregate them behind Ubai bin Ka'b. Then on another night I went again in his company and the people were praying behind their reciter. On that, 'Umar remarked, 'What an excellent Bid'a (i.e. innovation in religion) this is; but the prayer which they do not perform, but sleep at its time is better than the one they are offering.' He meant the prayer in the last part of the night. (In those days) people used to pray in the early part of the night."
حضرت عبد الرحمٰن بن عبد القاری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رمضان کی ایک رات میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں گیا تو لوگوں کو متفرق اور منتشر دیکھا، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا ، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ان سب کو ایک ہی قاری کےپیچھے جمع کردوں تو اچھا ہوگا پھر انہوں نے یہی ٹھان کر حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنادیا۔ پھر میں ایک رات ان کے ساتھ (دوبارہ) نکلا دیکھا تو سب اپنے قاری کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے،اور رات کا وہ حصہ جس میں یہ لوگ سوجاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی مراد رات کے آخری حصہ سے تھی، کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle used to pray (at night) in Ramadan.
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ایک مرتبہ نماز (تراویح) پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ، فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى، فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَىَّ مَكَانُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ". فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ
Narrated By 'Urwa : That he was informed by 'Aisha, "Allah's Apostle went out in the middle of the night and prayed in the mosque and some men prayed behind him. In the morning, the people spoke about it and then a large number of them gathered and prayed behind him (on the second night). In the next morning the people again talked about it and on the third night the mosque was full with a large number of people. Allah's Apostle came out and the people prayed behind him. On the fourth night the Mosque was overwhelmed with people and could not accommodate them, but the Prophet came out (only) for the morning prayer. When the morning prayer was finished he recited Tashah-hud and (addressing the people) said, "Amma ba'du, your presence was not hidden from me but I was afraid lest the night prayer (Qiyam) should be enjoined on you and you might not be able to carry it on." So, Allah's Apostle died and the situation remained like that (i.e. people prayed individually)."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک مرتبہ نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے، اور وہاں تراویح کی نماز پڑھیاور کچھ لوگو ں نے بھی آپﷺکے پیچھے پڑھی جب صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا۔ دوسری رات کو اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور آپﷺکے ساتھ نماز پڑھی صبح کو لوگوں نے اور زیادہ چرچا کیا تیسری شب کو بہت لوگ جمع ہوئے،رسول اللہﷺباہر تشریف لائے اور نماز پڑھی لوگوں نے بھی آپﷺ کے پیچھے پڑھی جب چوتھی رات ہوئی تو اتنے لوگ جمع ہوئے کہ مسجد میں ان کا سمانا مشکل ہوگیا لیکن(اس رات) آپﷺباہر تشریف نہیں لائے۔صبح کو نماز کےلیے نکلے اور نماز کے بعد لوگوں کی طرف مخاطب ہوئے پہلے تشہد پڑھا پھر فرمانے لگے: اما بعد! تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا، لیکن مجھے اس کا خوف ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ کردی جائے، پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجر ہوجاؤ۔پھرآپﷺ کی وفات ہوگئی اور یہی کیفیت قائم رہی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ، وَلاَ فِي غَيْرِهَا عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ " يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَىَّ تَنَامَانِ وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي "
Narrated By Abu Salama bin 'Abdur Rahman : That he asked 'Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in Ramadan?" She replied, "He did not pray more than eleven Rakat in Ramadan or in any other month. He used to pray four Rakat... let alone their beauty and length... and then he would pray four... let alone their beauty and length... and then he would pray three Rakat (Witr)." She added, "I asked, 'O Allah's Apostle! Do you sleep before praying the Witr?' He replied, 'O 'Aisha! My eyes sleep but my heart does not sleep."
ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہﷺ رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے انہوں نے کہا: آپﷺ رمضان میں اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے ان کے طول و حسن کے بارے میں مت پوچھ۔ پھر چار پڑھتے تھے ان کے طول و حسن کے بارے میں مت پوچھ۔ پھر تین رکعتیں پڑھتے تھے میں نے ایک بار آپﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں۔آپﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔