Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Divine Will (82)    كتاب القدر

12

Chapter No: 1

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنِي سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ قَالَ ‏"‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ بِرِزْقِهِ، وَأَجَلِهِ، وَشَقِيٌّ، أَوْ سَعِيدٌ، فَوَاللَّهِ إِنَّ أَحَدَكُمْ ـ أَوِ الرَّجُلَ ـ يَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ بَاعٍ أَوْ ذِرَاعٍ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَدْخُلُهَا، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذِرَاعٍ أَوْ ذِرَاعَيْنِ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، فَيَدْخُلُهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ آدَمُ إِلاَّ ذِرَاعٌ‏.‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle, the truthful and truly-inspired, said, "Each one of you collected in the womb of his mother for forty days, and then turns into a clot for an equal period (of forty days) and turns into a piece of flesh for a similar period (of forty days) and then Allah sends an angel and orders him to write four things, i.e., his provision, his age, and whether he will be of the wretched or the blessed (in the Hereafter). Then the soul is breathed into him. And by Allah, a person among you (or a man) may do deeds of the people of the Fire till there is only a cubit or an arm-breadth distance between him and the Fire, but then that writing (which Allah has ordered the angel to write) precedes, and he does the deeds of the people of Paradise and enters it; and a man may do the deeds of the people of Paradise till there is only a cubit or two between him and Paradise, and then that writing precedes and he does the deeds of the people of the Fire and enters it."

ہم سے ابو الولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی کہا میں نے زید بن وہب سے سنا انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا ہم سے رسول اللہﷺ نے بیان کیا آپ سچے تھے اور اللہ نے جو وعدہ آپ سے کیا تھا وہ بھی سچا تھا فرمایا تم میں سے ہر ایک آدمی چالیس دن تک ماں کے پیٹ میں نطفہ رہتا ہے پھر خون کی پھٹکی بن جاتا ہے چالیس دن تک یہی رہتا ہے(پھر چار مہینے بعد) اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اس کو چار باتیں لکھنے کا حکم ہوتا ہے اس کی روزی، اس کی عمر اس کی نیک بختی اس کی بد بختی۔ تو خدا کی قسم تم میں سے کوئی شخص یا کوئی آدمی (ساری عمر ) دوزخیوں کے سے کام کرتارہتا ہے دوزخ اس سے ایک ہاتھ یا ایک باع رہ جاتی ہے پھر تقدیر کا لکھا غالب آ جاتا ہے وہ بہشتیوں کے سے کام کرتا ہے اور بہشت میں جاتا ہے اور کوئی آدمی (ساری ) عمر بہشتیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے بہشت اس سے ایک ہاتھ یا دو ہاتھ رہ جاتی ہے پھر تقدیر کا لکھا غالب آتا ہے وہ دوزخیوں کے سے کام کرتا ہے آخر دوزخ میں جاتا ہے آدم بن ابی ایاس نے اپنی روایت میں یوں کہا ایک ہاتھ پر رہ جاتی ہے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ وَكَّلَ اللَّهُ بِالرَّحِمِ مَلَكًا فَيَقُولُ أَىْ رَبِّ نُطْفَةٌ، أَىْ رَبِّ عَلَقَةٌ، أَىْ رَبِّ مُضْغَةٌ‏.‏ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهَا قَالَ أَىْ رَبِّ ذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الأَجَلُ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "Allah puts an angel in charge of the uterus and the angel says, 'O Lord, (it is) semen! O Lord, (it is now) a clot! O Lord, (it is now) a piece of flesh.' And then, if Allah wishes to complete its creation, the angel asks, 'O Lord, (will it be) a male or a female? A wretched (an evil doer) or a blessed (doer of good)? How much will his provisions be? What will his age be?' So all that is written while the creature is still in the mother's womb."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے عبیداللہ بن ابی بکر بن انس سے انہوں نے (اپنے دادا) انس بن مالکؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کیا ہے وہ پروردگار سے (سب حال) عرض کرتا رہتا ہے پروردگار ابھی نطفہ ہے اب پھٹکی ہوا اب گوشت کا مچہ ہوا جب اللہ تعالیٰ بچہ کی پیدائش پوری کرنا چاہتا ہے تو وہ پوچھتا ہے پروردگار یہ مرد ہو گا یا عورت نیک بخت ہو گا یا بد بخت اور اس کی روزی کیا ہے اس کی عمر کیا ہے؟ پھر جیسا حکم ہوتا ہے ویسا ہی جب بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے لکھ دیا جاتا ہے۔

Chapter No: 2

باب جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ

The pen has become dry with the Knowledge of Allah.

باب: اللہ کے علم میں جو کچھ تھا وہ سب لکھا جا کر قلم سوکھ گیا (یعنی فراغت ہو چکی)

و قوله تعالى‏{‏وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ‏}‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لاَقٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏لَهَا سَابِقُونَ‏}‏ سَبَقَتْ لَهُمُ السَّعَادَةُ‏

And Allah's Statement, "... And Allah knowing (him as such) left him astray ..." (V.45:23) And Abu Hurairah (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) said to me, 'The Pen has dried after writing what you will surely encounter.'" And Ibn Abbas (r.a) said, "... They are foremost in them (in good deeds) ..." (V.23:61) means that happiness has already been foreordained for them."

اور اللہ تعالٰی نے (سورت جاثیہ میں) فرمایا جیسا اللہ تعالٰی کے علم میں تھا اس کے موافق اس کو گمراہ کر دیا اور ابو ہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا جو کچھ تجھ کو ملنے والا ہے اس کو لکھ کر قلم سوکھ گیا۔ابن عباسؓ نے کہا (سورت مومنون میں) جو ہے لَہَا سَابقون یعنی ان کی تقدیر میں پہلے ہی سے نیک بختی لکھ دی گئی تھی۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الرِّشْكُ، قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُعْرَفُ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَلِمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ ‏"‏كُلٌّ يَعْمَلُ لِمَا خُلِقَ لَهُ ـ أَوْ لِمَا يُسِّرَ لَهُ‏"‏ ‏.‏

Narrated By Imran bin Husain : A man said, "O Allah's Apostle! Can the people of Paradise be known (differentiated) from the people of the Fire; The Prophet replied, "Yes." The man said, "Why do people (try to) do (good) deeds?" The Prophet said, "Everyone will do the deeds for which he has been created to do or he will do those deeds which will be made easy for him to do." (i.e. everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created).

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے یزید رشک نے کہا میں نے مطرف بن عبداللہ سے سنا وہ عمران بن حصینؓ سے روایت کرتے تھے ایک شخص (خود عمران بن حصینؓ نے)کہا یا رسول اللہﷺ کیا بہشتی اور دوزخی لوگ پہچانے جا چکے ہیں (یعنی اللہ کے علم میں الگ الگ ہو چکے ہیں )آپ نے فرمایا ۔ بیشک اس شخص نے کہا پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا بات یہ ہے کہ جو جس کے لیے پیدا ہوا ہے اس کی تقدیر میں ہے (بہشت یا دوزخ) اسی کے موافق اس کو اعمال کرنے کی توفیق دی جاتی ہے۔

Chapter No: 3

باب اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ

It is Allah Who knows what they would have done .

باب: اس کا بیان کہ مشرکوں کی اولاد کا حال اللہ ہی کو معلوم تھا کہ اگر وہ بڑے ہوتے زندہ رہتے تو کیسے عمل کرتے؟

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet ; was asked about the offspring of the pagans. He said, "Allah knows what they would have done (were they to live)."

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابو بشر(جعفر بن ابی وحشیہ) سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ سے پوچھا گیا مشرکوں کی اولاد کہاں جائے گی (بہشت میں یا دوزخ میں) فرمایا اللہ خوب جانتا تھا جو وہ (بڑے ہو کر)عمل کرتے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ‏{‏اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ‏}‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle was asked about the offspring of the pagans. He said, "Allah knows what they would have done (were they to live)."

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیاکہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے(انہوں نے کچھ اور بیان کیا ) اور کہا مجھ کو عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا۔ مشرکوں کی اولاد کا کیا حال ہونا ہے آپ نے فرمایا اللہ ہی خوب جانتا ہے جو وہ عمل کرنے والے تھے۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تُنْتِجُونَ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَ

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "No child is born but has the Islamic Faith, but its parents turn it into a Jew or a Christian. It is as you help the animals give birth. Do you find among their offspring a mutilated one before you mutilate them yourself?"

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی کہا ہم کو معمر بن راشد نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ پیدائشی دین اسلام پر پھر اس کے ماں باپ (یار دوست بہکا کر) اس کو یہودی یا نصرانی (یا بدہ یا ہندو یاپارسی) بنا ڈالتے ہیں جیسے تم اپنے جانور (گائے بکری اونٹنی) کو جناتے ہو کوئی بچہ کن کٹا بھی دیکھتے ہو (کوئی نہیں سب اچھے پورے اعضاء کے پیدا ہوتے )پھر تم ہی اس کو کن کٹا بناتے ہو۔


قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهْوَ صَغِيرٌ قَالَ ‏{‏اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ‏}‏

The people said, "O Allah's Apostle! What do you think about those (of them) who die young?" The Prophet said, "Allah knows what they would have done (were they to live)."

لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ جو بچہ کم سنی میں مر جائے اس کا کیا حال ہونا ہے؟ آپ نے فرمایا اللہ خوب جانتا تھا(بڑا ہو کر) جیسا عمل والا وہ تھا۔

Chapter No: 4

باب:‏{‏وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَقْدُورًا‏}‏

"And the Command of Allah is a decree determined." (V.33:38)

باب: اللہ نے جو حکم دیا ہے (تقدیر میں لکھ دیا ہے) وہ ضرور ہو کر رہے گا (اس سے بچاؤ ممکن نہیں)۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا، وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّ لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "No woman should ask for the divorce of her sister (Muslim) so as to take her place, but she should marry the man (without compelling him to divorce his other wife), for she will have nothing but what Allah has written for her."

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابوالزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا، رسول اللہﷺ نے فرمایا کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کا حصہ بھی مار لینے کے لیے خاوند سے یہ درخواست نہ کرے کہ وہ اسکو طلاق دے دے بلکہ یوں ہی(بلا شرط) نکاح کرو جو اس کے نصیب میں ہے اتنا ہی اس کو ملے گا۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ وَعِنْدَهُ سَعْدٌ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَمُعَاذٌ أَنَّ ابْنَهَا يَجُودُ بِنَفْسِهِ‏.‏ فَبَعَثَ إِلَيْهَا ‏"‏ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى، كُلٌّ بِأَجَلٍ، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Usama : Once while I was with the Prophet and Sa'd, Ubai bin Ka'b and Mu'adh were also sitting with him, there came to him a messenger from one of his daughters, telling him that her child was on the verge of death. The Prophet told the messenger to tell her, "It is for Allah what He takes, and it is for Allah what He gives, and everything has its fixed time (limit). So (she should) be patient and look for Allah's reward."

ہم سے مالک بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے انہوں نے عاصم بن سلیمان سے انہوں نے ابو عثمان نہدی سے انہوں نے اسامہ بن زیدؓ سے انہوں نے کہا میں نبیﷺ کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں آپ کی صاحبزادی (حضرت زینب کی طرف سے ایک شخص (نام نا معلوم) آپ کے بلانے کو آیا ) اس وقت آپ کے پاس سعد بن عبادہ اور ابی بن کعب اور معاذ بن جبل بیٹھے ہوئے تھے وہ شخص کہنے لگا ان کا بیٹا(علی بن ابوالعاص) دم چھوڑ رہا تھا آپ نے (اسی آدمی کے ہاتھ سلام) کہلا بھیجا اللہ ہی کا مال ہے جو وہ لے لے اورجو وہ عنایت فرمائے اور ہر چیز کی ایک مدت مقرر ہے صبر کرو اور اللہ ہی سے ثواب چاہو ۔


حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ الْجُمَحِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ رَجُلٌ مِنِ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا وَنُحِبُّ الْمَالَ، كَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوَإِنَّكُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ، لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا، فَإِنَّهُ لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلاَّ هِيَ كَائِنَةٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : That while he was sitting with the Prophet a man from the Ansar came and said, "O Allah's Apostle! We get slave girls from the war captives and we love property; what do you think about coitus interruptus?" Allah's Apostle said, "Do you do that? It is better for you not to do it, for there is no soul which Allah has ordained to come into existence but will be created."

ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے عبداللہ بن محیر یزجمحی نے خبر دی ان کو ابو سعید خدریؓ نے کہ وہ ایک دن نبیﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک انصاری شخص آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ہم کو باندیاں قید میں ملتی ہیں مگر ہم ان کے کوڑے کرنا چاہتے ہیں یعنی بیچ کر تو آپ کیا فرماتے ہیں اگر ہم ان سے عزل کریں آپ نے فرمایا تم ایسا کرتے ہو کچھ قباحت نہیں اگر تم ایسا نہ کرو کیونکہ جس جان کا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَقَدْ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خُطْبَةً، مَا تَرَكَ فِيهَا شَيْئًا إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ ذَكَرَهُ، عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ، إِنْ كُنْتُ لأَرَى الشَّىْءَ قَدْ نَسِيتُ، فَأَعْرِفُ مَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ إِذَا غَابَ عَنْهُ فَرَآهُ فَعَرَفَهُ‏.‏

Narrated By Hudhaifa : The Prophet once delivered a speech in front of us wherein he left nothing but mentioned (about) everything that would happen till the Hour. Some of us stored that our minds and some forgot it. (After that speech) I used to see events taking place (which had been referred to in that speech) but I had forgotten them (before their occurrence). Then I would recognize such events as a man recognizes another man who has been absent and then sees and recognizes him.

ہم سے موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابووائل سے انہوں نے حذیفہ بن یمان سے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے ہم کو ایک خطبہ سنایا اور قیامت تک جتنی باتیں ہونے والی تھیں وہ سب بیان فرمائیں اب جس کو یاد رہیں اس کو یاد رہیں اور جس کو بھول گئیں اس کو بھول گئیں بعضی بات ایسی تھی جب وہ ظاہر ہوتی تو میں پہچان لیتا (کہ آپﷺ نے اس کا ذکر کیا تھا ) جیسے کوئی شخص کسی کو پہچانتا ہو مگر وہ غائب ہو پھر وہ سامنے آئے تو اس کو پہچان لے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ عُودٌ يَنْكُتُ فِي الأَرْضِ وَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ قَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَلاَ نَتَّكِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ لاَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏"‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Narrated By 'Ali : While we were sitting with the Prophet who had a stick with which he was scraping the earth, he lowered his head and said, "There is none of you but has his place assigned either in the Fire or in Paradise." Thereupon a man from the people said, "Shall we not depend upon this, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "No, but carry on and do your deeds, for everybody finds it easy to do such deeds (as will lead him to his place)." The Prophet then recited the Verse: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah..." (92.5)

ہم سے عبدان نے بیان کیا انہوں نے ابو حمزہ سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سلمی سے انہوں نے حضرت علیؓ سے انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس کو زمین پر مار رہے تھے آپ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک شخص کا ٹھکانا لکھ دیا گیا ہے خواہ دوزخ میں خواہ بہشت میں یہ سن کر ایک شخص ( سراقہ بن مالک بن جعشم ) کہنے لگا یا رسول اللہ کیا ہم اس تقدیر کے لکھے پر بھروسہ کر لیں ( محنت کرنا چھوڑ دیں ) آپ نے فرمایا نہیں عمل کیے جاؤ ہر ایک کو وہی راستہ آسان کیا جائے گا (اسی کی توفیق ملے گی جس کے لیے پیدا کیا گیا پھر آپ نے یہ آیت پڑھی فاما من اعطی واتقی اخیر تک۔

Chapter No: 5

باب الْعَمَلُ بِالْخَوَاتِيمِ

The reward for one's deeds depends upon one's last action.

باب: اعمال میں خاتمہ کا اعتبار ہے۔

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ ‏"‏ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ، وَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَأَثْبَتَتْهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الَّذِي تَحَدَّثْتَ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَدْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ، فَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَكَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَرْتَابُ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ إِذْ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ، فَانْتَزَعَ مِنْهَا سَهْمًا فَانْتَحَرَ بِهَا، فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ، قَدِ انْتَحَرَ فُلاَنٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا بِلاَلُ قُمْ فَأَذِّنْ، لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : We witnessed along with Allah's Apostle the Khaibar (campaign). Allah's Apostle told his companions about a man who claimed to be a Muslim, "This man is from the people of the Fire." When the battle started, the man fought very bravely and received a great number of wounds and got crippled. On that, a man from among the companions of the Prophet came and said, "O Allah's Apostle! Do you know what the man you described as of the people of the Fire has done? He has fought very bravely for Allah's Cause and he has received many wounds." The Prophet said, "But he is indeed one of the people of the Fire." Some of the Muslims were about to have some doubt about that statement. So while the man was in that state, the pain caused by the wounds troubled him so much that he put his hand into his quiver and took out an arrow and committed suicide with it. Off went some men from among the Muslims to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Allah has made your statement true. So-and-so has committed suicide." Allah's Apostle said, "O Bilal! Get up and announce in public: None will enter Paradise but a believer, and Allah may support this religion (Islam) with a wicked man."

ہم سے حبان ابن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے کہا ہم جنگ خیبر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے آپ نے ایک شخص کے حق میں جو (بظاہر) اسلام کا دعویٰ کرتا تھا فرمایا دوزخی ہے خیر جب جنگ شروع ہوئی تو یہ شخص خوب لڑا ایسا لڑا کہ سخت زخمی ہو گیا اور حرکت کے قابل نہ رہا اس وقت ایک شخص آپ کے صحابہ میں سے آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے جس شخص کو فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے وہ تو اللہ کی راہ میں لڑا اور خوب لڑا اور سخت زخمی ہو ا نبیﷺ نے فرمایا (کچھ بھی ہو) وہ دوزخی ہے یہ سن کر بعضے صحابہ کو شک پیدا ہونے کو تھی اسی اثنا میں وہ شخص جو بہت زخمی ہو گیا تھا اس کو تکلیف ہونے لگی اس نے کیا کیا اپنی ترکش کی طرف ہاتھ بڑھا کر ایک تیر نکالا اور اپنے تیئں مار لیا (ہلاک کر ڈالا ) یہ حال دیکھتے ہی کئی مسلمان دوڑتے ہوئے نبیﷺ کے پاس آئے کہنے لگے یارسول اللہ! اللہ اپ کا فرمانا سچ کیا اس شخص نے اپنے تیئں آپ مار ڈالا رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ بلال اُٹھ اور لوگوں میں منادی کر دے بہشت میں وہی جائے گا جو دل سے ایمان دار ہے اور اللہ تعالیٰ بدکار (منافق ) شخص سے بھی اس دین کی مدد کرائے گا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَعْظَمِ الْمُسْلِمِينَ غَنَاءً عَنِ الْمُسْلِمِينَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ‏"‏‏.‏ فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، وَهْوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، حَتَّى جُرِحَ فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَجَعَلَ ذُبَابَةَ سَيْفِهِ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ حَتَّى خَرَجَ مِنْ بَيْنِ كَتِفَيْهِ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُسْرِعًا فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَمَا ذَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ ‏"‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ مِنْ أَعْظَمِنَا غَنَاءً عَنِ الْمُسْلِمِينَ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لاَ يَمُوتُ عَلَى ذَلِكَ فَلَمَّا جُرِحَ اسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَقَتَلَ نَفْسَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏"‏ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيمِ ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : There was a man who fought most bravely of all the Muslims on behalf of the Muslims in a battle (Ghazwa) in the company of the Prophet. The Prophet looked at him and said. "If anyone would like to see a man from the people of the Fire, let him look at this (brave man)." On that, a man from the People (Muslims) followed him, and he was in that state i.e., fighting fiercely against the pagans till he was wounded, and then he hastened to end his life by placing his sword between his breasts (and pressed it with great force) till it came out between his shoulders. Then the man (who was watching that person) went quickly to the Prophet and said, "I testify that you are Allah's Apostle!" The Prophet asked him, "Why do you say that?" He said, "You said about so-and-so, 'If anyone would like to see a man from the people of the Fire, he should look at him.' He fought most bravely of all of us on behalf of the Muslims and I knew that he would not die as a Muslim (Martyr). So when he got wounded, he hastened to die and committed suicide." There-upon the Prophet said, "A man may do the deeds of the people of the Fire while in fact he is one of the people of Paradise, and he may do the deeds of the people of Paradise while in fact he belongs to the people of Fire, and verily, (the rewards of) the deeds are decided by the last actions (deeds)".

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان محمد بن مطرف نے کہا مجھ سے ابو حازم نے انہوں نے سہل بن سعد سے انہوں نے کہا ایک شخص (قزمان نامی) نبیﷺ کے ساتھ ایک جہاد میں مسلمانوں کے بہت کام آیا (مسلمانوں کی طرف سے خوب لڑ رہا تھا کافروں کو خوب مار رہا تھا ) نبیﷺ نے اس کو دیکھ کر فرمایا جو کوئی یہ چاہتا ہو کہ دوزخ والوں میں سے کسی کو دیکھے تو وہ اس شخص کو دیکھے ،آپ کا یہ ارشاد سن کر مسلمانوں میں سے ایک شخص (اکثم بن ابی الحبون خزاعی) اس کے پیچھے ہوا (ساتھ ساتھ چلا ) اس شخص (یعنی قزمان) کا یہ حال تھا کافروں پر سخت حملے کر رہا تھا یہاں تک کہ خود بھی زخمی ہو گیا اور جلدی مرنے کے لیے اس نے تلوار کی نوک اپنی چھاتیوں کے بیچ میں رکھی (اس پر زور ڈالا) تلوار مونڈھوں کے بیچ میں پار نکل آئی (اور مر گیا) یہ حال دیکھتے ہی وہ شخص جو اس کے ساتھ جا رہا تھا (یعنی اکثم )دوڑتا ہوا رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بیشک اللہ کے پیغمبر ہیں آپ نے فرمایا کہہ تو کیا قصہ ہے؟ وہ کہنے لگا آپ نے فلاں شخص (قزمان)کی نسبت یہ فرمایا تھا کہ جو کوئی کسی دوزخی کو دیکھنا چاہے وہ اس کو دیکھے حالانکہ وہ مسلمانوں کی طرف سے (اس جنگ میں) بڑا کام آرہا تھا میں سمجھا وہ تو دوزخی ہو کر مرنے والا نہیں خیر جب زخمی ہو گیا تو اس نے کیا کیا جلدی مرنے کے لیے خودکشی کی اس وقت نبیﷺ نے فرمایا دیکھو ایک بندہ (ساری عمر) دوزخیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے لیکن وہ بہشتی ہوتا ہے ( اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا ہے ) اور ایک بندہ (ساری عمر )بہشتیوں کے سے کام کرتا رہتا ہے لیکن وہ دوزخی ہوتا ہے اس کا خاتمہ بُرا ہوتا ہے تو اعتبار خاتمہ ہی کا ہے ۔

Chapter No: 6

باب إِلْقَاءِ النَّذْرِ الْعَبْدَ إِلَى الْقَدَرِ

Man makes a vow seeking something other than what has been preordained (for him).

باب: نذر کرنے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی (وہی ہو گا جو تقدیر میں ہے)۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّذْرِ قَالَ ‏"‏ إِنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet forbade vowing and said, "In fact, vowing does not prevent anything, but it makes a miser to spend his property."

ہم سے ابو نعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے عبداللہ بن مرہ ہمدانی سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے نذرکرنے سے (منت ماننے سے) منع فرمایا اور یہ ارشاد کیا کہ نذر سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی بلکہ نذر بخیل کے دل سے پیسہ نکالتی ہے ۔


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَىْءٍ لَمْ يَكُنْ قَدْ قَدَّرْتُهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ الْقَدَرُ وَقَدْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said (that Allah said), "Vowing does not bring to the son of Adam anything I have not already written in his fate, but vowing is imposed on him by way of fore ordainment. Through vowing I make a miser spend of his wealth."

ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) آدمی کو منت ماننے سے وہ بات حاصل نہیں ہوتی جو میں نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھی بلکہ منت ماننا خود تقدیر سے ہوتا ہے میں تقدیر میں منت منا کر کے بخیل کے دل سے پیسہ نکالتا ہوں ۔

Chapter No: 7

باب لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ

La haula wa la quwwata illa billah (There is neither might nor power except with Allah).

باب: لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہنے کی فضیلت۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزَاةٍ فَجَعَلْنَا لاَ نَصْعَدُ شَرَفًا، وَلاَ نَعْلُو شَرَفًا، وَلاَ نَهْبِطُ فِي وَادٍ، إِلاَّ رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا بِالتَّكْبِيرِ ـ قَالَ ـ فَدَنَا مِنَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا إِنَّمَا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَةً هِيَ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa : While we were with Allah's Apostle in a holy battle, we never went up a hill or reached its peak or went down a valley but raised our voices with Takbir. Allah's Apostle came close to us and said, "O people! Don't exert yourselves, for you do not call a deaf or an absent one, but you call the All-Listener, the All-Seer." The Prophet then said, "O 'Abdullah bin Qais! Shall I teach you a sentence which is from the treasures of Paradise? (It is): 'La haula wala quwata illa billah. (There is neither might nor power except with Allah)."

مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو خالد حذّاء نے انہوں ابو عثمان نہدی سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعری سے انہوں نے کہا ہم ایک جہاد میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے ہم جب کسی ٹیلے پر چڑھتے یا بلندی پر پہنچتے یا نشیب میں اترتے تو پکار کر اللہ اکبر کہتے یہ حال دیکھ کر رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے فرمایا لوگو! اپنے تیئں آرام دو (آہستہ ذکر الٰہی کرو) کیونکہ تم ایسے کو تھوڑے پکارتے ہو جو بہرا یا غائب ہے تم تو اس خدا کو پکارتے ہو جو (سب کچھ) سن رہا ہے ،دیکھ رہا ہے (دلوں تک کی بات جانتا ہے)پھر فرمانے لگے عبداللہ بن قیس (یہ ابو موسیٰ اشعری کی کنیت ہے)میں تجھ کو ایک کلمہ سکھلاؤں جو بہشت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے وہ کیا ہے ۔ لَا حَولَ وَ لَا قُوّۃَ اِلَّا بِاللہِ۔

Chapter No: 8

باب الْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ

Al-Masum (the sinless or the saved) is the one whom Allah protects.

باب: معصوم وہ ہے جس کو اللہ تعالٰی (گناہوں سے) بچائے رکھے۔

عَاصِمٌ مَانِعٌ، قَالَ مُجَاهِدٌ سُدًا عَنِ الْحَقِّ‏.‏ ‏{‏يَتَرَدَّدُونَ‏}‏ فِي الضَّلاَلَةِ ‏{‏دَسَّاهَا‏}‏ أَغْوَاهَا‏.

Asim means Protector and Guardian

سورت ہود میں اللہ تعالٰی نے فرمایا (لا عاصم الیوم من امر اللہ) عاصم کے معنی روکنے والا مجاہد نے کہا (اس کو ابن ابی حاتم نے وصل کیا) یہ جو (سورت یٰسین میں) وجعلنا من بین ایدیھم سدًّا یعنی ہم نے حق بات ماننے سے ان پر آڑ کر دی ہے وہ گمراہی میں ڈگمگا رہے ہیں (سورت شمس میں) جو دسّٰھا ہے اس کا معنی گمراہ کیا۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا اسْتُخْلِفَ خَلِيفَةٌ إِلاَّ لَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْخَيْرِ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، وَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : That the Prophet said, "No Caliph is appointed but has two groups of advisors: One group advises him to do good and urges him to adopt it, and the other group advises him to do bad and urges him to adopt it; and the protected is the one whom Allah protects."

ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس نے انہوں نے زہری سے کہا ہم سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہا انہوں نے ابوسعید خدریؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جب کوئی شخص حاکم ہوتا تو اس کے صلاح کا راورمشیر دو طرح کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو اچھی اور نیک باتیں کرنے کے لیے اس کو کہتے ہیں ایسی ہی باتوں کی ترغیب دیتے رہتے ہیں دوسرے وہ جو بری باتیں کرنے کے لیے کہتے ہیں ایسی ہی باتوں کی ترغیب دیتے رہتے ہیں اب بری باتوں سے معصوم وہی رہتا ہے جس کو اللہ بچائے رکھے ۔

Chapter No: 9

باب ‏{‏وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ‏}‏

The Statement of Allah, "And a ban is laid on every town which We have destroyed that they shall not return." (V.11:36) "... And they will beget none but wicked disbelievers." (V.71:27)

باب: اللہ نے (سورت انبیاء میں) فرمایا وحرام علٰی قریۃ اھلکنھا انھم لا یرجعون ۔

‏{‏أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلاَّ مَنْ قَدْ آمَنَ ‏}‏ ‏{‏وَلاَ يَلِدُوا إِلاَّ فَاجِرًا كَفَّارًا‏}‏ وَقَالَ مَنْصُورُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَحِرْمٌ بِالْحَبَشِيَّةِ وَجَبَ‏

Ibn Abbas said, "Hirmun in the Ethiopian language means it is obligatory."

اور (سورت ہود میں) فرمایا۔لن یؤمن من قومک الا من قد اٰمَنَ اور (سورت نوح میں) ولا یلدوا لا فاجراً کفاراً اور منصور بن نعمان یشکری (یا منصور بن معتمر) نے عکرمہ سے نقل کیا انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا حِرم حبشی زبان کا لفظ اس کے معنی ضرور اور واجب۔

حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ، وَيُكَذِّبُهُ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : I did not see anything so resembling minor sins as what Abu Huraira said from the Prophet, who said, "Allah has written for the son of Adam his inevitable share of adultery whether he is aware of it or not: The adultery of the eye is the looking (at something which is sinful to look at), and the adultery of the tongue is to utter (what it is unlawful to utter), and the innerself wishes and longs for (adultery) and the private parts turn that into reality or refrain from submitting to the temptation."

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن طاؤس سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا جو لمم کا لفظ قرآن میں آیا ہے تو میں لمم کے مشابہ اس بات سے زیادہ کوئی بات نہیں پاتاجو ابوہریرہ نے نبی ﷺ سے نقل کی ہے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر آدمی کی قسمت میں جو زنا (حرام کاری) کا حصہ لکھ دیا ہے اس میں وہ خواہ مخواہ مبتلا ہو گا (تقدیر کا لکھا پورا ہو گا) آنکھ کی زنا دیکھنا ہے (یعنی بیگانی مرد یا عورت کو بدنیتی سے) اور زبان کی زنا (فحش اور شہوت)کی بات کرنا ہے اور نفس (کمبخت) آرزو کرتا ہے ،اب شرمگاہ آنکھ اور زبان اور نفس کو کبھی سچا کرتی ہے ۔ (اگر زنا کر لی )کبھی جھوٹا کرتی ہے (اگر خدا کے ڈر سے باز رہا)شبابہ بن سواءنے اس حدیث کو یوں روایت کیا ہم سے ورقا بن عمر نے بیان کیا انہوں نے عبداللہ طاؤس سے انہوں نے ابوہریرہ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔

Chapter No: 10

باب ‏{‏وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِلنَّاسِ‏}‏

The Statement of Allah, "... And We made not the vision which We showed you (O Muhammad (s.a.w)), but a trial for the mankind ..." (V.17:60)

باب: اللہ تعالٰی نے (سورت بنی اسرائیل میں) فرمایا ہم نے تجھ کو دکھاوا دکھلایا تو لوگوں کو آزمانے کے لیے اس کا بیان ۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِلنَّاسِ‏}‏ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ‏.‏ قَالَ ‏{‏وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ‏}‏ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : (Regarding the Verse) "And We granted the vision (Ascension to the heavens "Miraj") which We showed you (O Muhammad as an actual eye witness) but as a trial for mankind.' (17.60): Allah's Apostle actually saw with his own eyes the vision (all the things which were shown to him) on the night of his Night Journey to Jerusalem (and then to the heavens). The cursed tree which is mentioned in the Qur'an is the tree of Az-Zaqqum.

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے عمر و بن دینار نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا اس آیت وَمَا جعلنا الرؤیا التی ارینک الا فتنتہ للناس میں رؤیا سے آنکھ سے دیکھنا مراد ہے (یعنی معراج جو حالت بیداری میں ہوا تھا ) رات کو نبیﷺ کو بیت المقدس تک لے گئے تھے اور شجرہ ملعونہ سے تھوہڑ کا درخت مراد ہے ۔

12