Chapter No: 1
باب الشُّفْعَةُ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَةَ
Shufa (pre-emption) is valid if the property is undivided, but if the limits become defined, then there is no pre-emption.
باب: شفعہ اسی جائیداد میں ہونا جس کی تقسیم نہ ہوئی ہو جب حد بندی ہو جائے تو پھر شفعہ نہ ہو گا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle gave a verdict regarding Shuf'a in every undivided joint thing (property). But if the limits are defined (or demarcated) or the ways and streets are fixed, then there is no pre-emption.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ہر اس چیز میں شفعہ کا حکم دیا جس کی تقسیم نہ ہو ئی ہو جب حد بندی ہو جائے اور ہر ایک راستہ الگ الگ ٹھہر جائے تو شفعہ نہیں رہے گا۔
Chapter No: 2
باب عَرْضِ الشُّفْعَةِ عَلَى صَاحِبِهَا قَبْلَ الْبَيْعِ
The partner should inform his partner, who has the right of pre-emption, of his intention to sell his share before selling it.
باب: شفیع پر شفعہ پیش کرنا بیع سے پہلے
وَقَالَ الْحَكَمُ إِذَا أَذِنَ لَهُ قَبْلَ الْبَيْعِ فَلاَ شُفْعَةَ لَهُ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ مَنْ بِيعَتْ شُفْعَتُهُ وَهْوَ شَاهِدٌ لاَ يُغَيِّرُهَا فَلاَ شُفْعَةَ لَهُ
Al-Hakam said, "If the pre-emptor allows his partner to sell before selling, then he has no pre-emption any more."
Ash-Shabi said, "if the pre-emptor witnesses the sale of what he has the right to buy by pre-emption and does not object to sale, he loses the right of pre-emption."
اور حکم بن عتیبہ نے کہا اگر شفیع نے بیع کی اجازت دیدی بیع سے پہلے تو پھر اس کو شفعہ کا حق نہ رہے گا اور شعبی نے کہا اگر جائداد بیچی گئ اور شفیع وہاں مو جود ہے لیکن اس نے کوئی اعتراض نہیں کیا تو شفعہ کاحق جاتا رہا۔
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، قَالَ وَقَفْتُ عَلَى سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، فَجَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى إِحْدَى مَنْكِبَىَّ إِذْ جَاءَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا سَعْدُ ابْتَعْ مِنِّي بَيْتَىَّ فِي دَارِكَ. فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ مَا أَبْتَاعُهُمَا. فَقَالَ الْمِسْوَرُ وَاللَّهِ لَتَبْتَاعَنَّهُمَا. فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُكَ عَلَى أَرْبَعَةِ آلاَفٍ، مُنَجَّمَةٍ أَوْ مُقَطَّعَةٍ. قَالَ أَبُو رَافِعٍ لَقَدْ أُعْطِيتُ بِهَا خَمْسَمِائَةِ دِينَارٍ، وَلَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ". مَا أَعْطَيْتُكَهَا بِأَرْبَعَةِ آلاَفٍ، وَأَنَا أُعْطَى بِهَا خَمْسَمِائَةِ دِينَارٍ. فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ
Narrated By 'Amr bin Ash-Sharid : While I was standing with Sad bin Abi Waqqas, Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder. Meanwhile Abu Rafi', the freed slave of the Prophet came and asked Sad to buy from him the (two) dwellings which were in his house. Sad said, "By Allah I will not buy them." Al-Miswar said, "By Allah, you shall buy them." Sad replied, "By Allah, I will not pay more than four thousand (Dirhams) by instalments." Abu Rafi' said, "I have been offered five hundred Dinars (for it) and had I not heard the Prophet saying, 'The neighbour has more right than anyone else because of his nearness, I would not give them to you for four-thousand (Dirhams) while I am offered five-hundred Dinars (one Dinar equals ten Dirhams) for them." So, he sold it to Sad.
عمرو بن شرید نے کہا: میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس کھڑا تھا کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور اپنا ہاتھ میرے کندھے پر رکھا۔ اتنے میں نبیﷺکے غلام ابو رافع رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور فرمایا: اے سعد! تمہارے قبیلہ میں جو میرے دو گھر ہیں انہیں تم خرید لو۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ اللہ کی قسم! میں تو انہیں نہیں خریدوں گا ۔ اس پر مسور رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں جی تمہیں خریدنا ہوگا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر میں چار ہزار سے زیادہ نہیں دے سکتا ، اور وہ بھی قسط وار ۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے پانچ سو دینار ان کے مل رہے ہیں ۔ اگر میں نے رسول اللہﷺکی زبان سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے ۔ تو میں ان گھروں کو چار ہزار پر تمہیں ہرگز نہ دیتا۔ جب کہ مجھے پانچ سو دینا ران کے مل رہے ہیں۔چنانچہ وہ دونوں گھر ابو رافع رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو دے دئیے۔
Chapter No: 3
باب أَىُّ الْجِوَارِ أَقْرَبُ
Who is considered as the nearer neighbour?
باب: کون ہمسایہ زیادہ حق دار ہے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَيْنِ، فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي قَالَ " إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا "
Narrated By 'Aisha : I said, "O Allah's Apostle! I have two neighbours and would like to know to which of them I should give presents." He replied, "To the one whose door is nearer to you."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے کہا : یا رسول اللہﷺ! میرے دو پڑوسی ہیں ان میں سے (پہلے) میں کس کو حصہ بھیجوں آپﷺ نے فرمایا جس کا دروازہ تجھ سے زیادہ نزدیک ہو۔