Chapter No: 1
باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ}
The Statement of Allah, "O Prophet! When you divorce women, divorce them at their Idda (prescribed periods) and count (accurately) their Idda." (V.65:1)
باب: اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ طلاق میں) فرمایا اےنبی تم اور تمہاری امت کے لوگ جب عورتوں کو طلاق دو تو ایسے وقت پر کہ ان کی عدت اسی وقت شروع ہو جائے۔ اور عدت کا شمار کرتے رہو (پورے تین طہر یا تین حیض)
{أَحْصَيْنَاهُ} حَفِظْنَاهُ وَعَدَدْنَاهُ، وَطَلاَقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَيُشْهِدُ شَاهِدَيْنِ
The divorce according to As-Sunnah is that one should divorce his wife when she is clean from her periods and he has not had sexual intercourse with her (after the period) and there should be two witnesses for the divorce.
اور سنت کا طلاق یہی ہےکہ عورت کو اس طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہو اور طلاق کے وقت دو مردوں کو گواہ کر دے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدُ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : That he had divorced his wife while she was menstruating during the lifetime of Allah's Apostle. 'Umar bin Al-Khattab asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle said, "Order him (your son) to take her back and keep her till she is clean and then to wait till she gets her next period and becomes clean again, whereupon, if he wishes to keep her, he can do so, and if he wishes to divorce her he can divorce her before having sexual intercourse with her; and that is the prescribed period which Allah has fixed for the women meant to be divorced."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی کو رسول اللہ ﷺکے زمانہ میں (حالت حیض میں) طلاق دے دی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے اس کے متعلق پوچھا: تو آپ ﷺنے فرمایا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں اور پھر اپنے نکاح میں باقی رکھے حتی کہ وہ حیض سے پاک ہوجائے ۔ پھر اسے حیض آئے ، پھر اس سے پاک ہوجائے ۔ پھر اس کے بعد اگر چاہے تو اسے روک رکھے اور اگر چاہیے تو ہمبستری کیے بغیر اسے طلاق دے دے ۔ یہ وہ عدت ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے کہ اس کا لحاظ رکھتے ہوئے عورتوں کو طلاق دی جائے۔
Chapter No: 2
باب إِذَا طُلِّقَتِ الْحَائِضُ يُعْتَدُّ بِذَلِكَ الطَّلاَقِ
If a woman is divorced during her menses, then that divorce is counted as one legal divorce.
باب : اگر کوئی اپنی جور کو حیض کی حالت میں طلاق دے تو اس کا شمار ہوگا یا نہیں ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لِيُرَاجِعْهَا ". قُلْتُ تُحْتَسَبُ قَالَ " فَمَهْ ". وَعَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ " مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ". قُلْتُ تُحْتَسَبُ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ
Narrated By Anas bin Sirin : Ibn 'Umar said: "I divorced my wife while she was menstruating. 'Umar mentioned that to the Prophet. The Prophet said, (to my father), "Let your son take her back." I asked (Ibn 'Umar), "Is such a divorce counted (i.e. as one legal divorce)?" Ibn 'Umar said, "Of course." Narrated Yunus bin Jubair: Ibn 'Umar said, "The Prophet said to 'Umar, 'Order him (Ibn 'Umar) to take her back.' " I asked, "Is such a divorce counted (as one legal divorce)?" Ibn 'Umar said, "What do you think if someone becomes helpless and foolish?"
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر نبی ﷺسے کیا، نبیﷺنے اس پر فرمایا کہ اسےچاہیے کہ رجوع کر ے۔ (راوی نے کہا:)میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا یہ طلاق، طلاق سمجھی جائے گی؟ انہوں نے جواب دیا اور کیا ہوگا؟
دوسری روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: اسے حکم دو کہ رجوع کر لے (یونس بن جبیر نے بیان کیا کہ) میں نے پوچھا، کیا یہ طلاق شمار کی جائے گی؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا تو کیا سمجھتا ہے اگر عبد اللہ عاجز ہوجائے اور حماقت کا مرتکب ہو تو کیا طلاق واقع نہ ہوگی؟
وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ حُسِبَتْ عَلَىَّ بِتَطْلِيقَةٍ
Narrated By Ibn 'Umar : (Divorcing my wife during her menses) was counted as one legal divorce.
حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: یہ طلاق مجھ پر شمار کی گئی۔
Chapter No: 3
باب مَنْ طَلَّقَ وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ ؟
Whoever divorced, and should a man tell his wife face to face that she is divorced.
باب : طلاق دینے کا بیان ۔اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے؟
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ أَىُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَدَنَا مِنْهَا قَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ. فَقَالَ لَهَا " لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ، الْحَقِي بِأَهْلِكِ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَبِي مَنِيعٍ عَنْ جَدِّهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ
Narrated By Al-Awza : I asked Az-Zuhri, "Which of the wives of the Prophet sought refuge with Allah from him?" He said "I was told by 'Ursa that 'Aisha said, 'When the daughter of Al-Jaun was brought to Allah's Apostle (as his bride) and he went near her, she said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "You have sought refuge with The Great; return to your family."
امام اوزاعی نے بیان کیا کہ میں نے امام زہری سے پوچھا کہ نبی ﷺکی وہ کونسی بیوی تھی جس نے آپﷺسے پناہ مانگی تھی؟ تو انہوں نے کہا: مجھے حضرت عروہ نے بتایا ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا کہ جون کی بیٹی کو جب رسول اللہ ﷺکے پاس لایا گیا اور آپﷺاس کے قریب گئے تو اس نے کہا: "اعوذ باللہ منک " میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ آپﷺنے اسے فرمایا: تو نے بڑی عظیم ذات کے ذریعے سے پناہ مانگی ہے اس لیے تو اپنے میکے چلی جا۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: اس حدیث کو حجاج بن ابو منیع نے اپنے دادا سے ، انہوں نے امام زہری سے اور انہوں نے عروہ سے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَسِيلٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ الشَّوْطُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اجْلِسُوا هَا هُنَا ". وَدَخَلَ وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَأُنْزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي نَخْلٍ فِي بَيْتٍ أُمَيْمَةُ بِنْتُ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ وَمَعَهَا دَايَتُهَا حَاضِنَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " هَبِي نَفْسَكِ لِي ". قَالَتْ وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ. قَالَ فَأَهْوَى بِيَدِهِ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا لِتَسْكُنَ فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ. فَقَالَ " قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ ". ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ " يَا أَبَا أُسَيْدٍ اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا"
Narrated By Abu Usaid : We went out with the Prophet to a garden called Ash-Shaut till we reached two walls between which we sat down. The Prophet said, "Sit here," and went in (the garden). The Jauniyya (a lady from Bani Jaun) had been brought and lodged in a house in a date-palm garden in the home of Umaima bint An-Nu'man bin Sharahil, and her wet nurse was with her. When the Prophet entered upon her, he said to her, "Give me yourself (in marriage) as a gift." She said, "Can a princess give herself in marriage to an ordinary man?" The Prophet raised his hand to pat her so that she might become tranquil. She said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "You have sought refuge with One Who gives refuge. Then the Prophet came out to us and said, "O Abu Usaid! Give her two white linen dresses to wear and let her go back to her family."
حضرت ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبیﷺکے ساتھ باہر نکلے اور ایک ایسے باغ میں پہنچے جس کا نام شوط تھا۔ہم اس کے درو دیوار کے درمیان جاکر بیٹھ گئے۔ نبی ﷺنے فرمایا : تم لوگ یہیں بیٹھو۔ اور آپﷺ اندر تشریف لے گئے وہاں جونیہ لائی گئی تھی۔ اسے ایک گھر میں بٹھایا گیا جو کھجوروں کے جھنڈ میں تھا اور وہ امیمہ بنت نعمان بن شراحیل کا تھا۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی۔ جب نبی ﷺاس کے پاس تشریف لے گئے تو آپﷺنے فرمایا: تو اپنے آپ کو میرے حوالے کردے۔ اس نے جواب دیا: کیا کوئی شہزادی اپنے آپ کو ایک عام آدمی کے حوالے کرسکتی ہے؟آپﷺنے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اس کے سر پر رکھا تاکہ اسے سکون حاصل ہو ۔ ا س نے کہا: میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ آپﷺنے فرمایا: تو نے ایسی ذات کی پناہ مانگی ہے جس کے ذریعے سے پناہ مانگی جاتی ہے اس کے بعد آپﷺباہر تشریف لے آئے اور فرمایا: اے ابو سعید! اسے دو رازقیہ کپڑے پہناکر اسکے گھر والوں کے پاس پہنچادو۔
وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي، أُسَيْدٍ قَالاَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا
Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.
حضرت سہل بن سعداور ابواسید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺنے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبیﷺکے یہاں لائی گئیں۔ تو آپﷺنے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی ﷺنے حضرت ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ان کا سامان تیارکر دے اور اسے دو رازقی کپڑے پہننے کےلیے دے دیں۔ حضرت عباس بن سہل بن سعد سے مروی ہے وہ اپنے والد حضرت سہل بن سعد سے اس حدیث کو بیان کرتے ہیں۔
وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي، أُسَيْدٍ قَالاَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا
Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.
اور حسین بن ولید نیشاپوری نے (جن سے امام بخاری نہیں ملے) اس حدیث کو عبدالرحمنٰ بن غسیل مذکور سے روایت کیا انہوں نے عباس بن سہل سے انہوں نے اپنے والد سہل بن سعد اور ابوا سیدؓ سے دونوں نے کہا نبی ﷺ نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا جب وہ آپ کے پاس لائی گئی آپ نے اس پر ہاتھ رکھا تو اس (کمبخت بد نصیب) کو برا لگا آپؐ نے ابو اسیدؓ سے فرمایا ! اچھا اس کو روانہ کرو اور ایک جوڑا سفید کپڑوں کا اس کو (احسان کے طور پر) دے دو۔ ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن ابی الوزیر نے کہا ہم سے عبدالرحمنٰ بن غسیلؓ نے انہوں نے حمزہ بن ابی اسید سے اور عباس بن سہل بن سعدؓ سے ان دونوں نے اپنے اپنے والد سے یہی حدیث۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي غَلاَّبٍ، يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ. فَقَالَ تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا، قُلْتُ فَهَلْ عَدَّ ذَلِكَ طَلاَقًا قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
Narrated By Abi Ghallab Yunus bin Jubair : I asked Ibn 'Umar,"(What is said regarding) a man divorces his wife during her period?" He said, "Do you know Ibn 'Umar? Ibn 'Umar divorced his wife while she was menstruating. 'Umar then went to the Prophet and mentioned that to him. The Prophet ordered him to take her back and when she became clean, he could divorce her if he wanted." I asked (Ibn 'Umar), "Was that divorce counted as one legal divorce?" He said, "If one becomes helpless and foolish (will he be excused? Of course not)."
حضرت ابوغالب یونس بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی جب وہ حائضہ تھی (اس کا کیا حکم؟) اس پر انہوں نے کہا :تم ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی تھی جب وہ حائضہ تھیں۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے، اس کے متعلق آپ ﷺ سے دریافت کیا تو۔ نبیﷺنے انہیں حکم دیا کہ (ابن عمر اس وقت اپنی بیوی سے) رجوع کرے ۔ ، پھر جب وہ حیض سے پاک ہو جائیں تو اس وقت اگر وہ چاہے تو طلاق دے دے۔ سائل نے پوچھا: کیا آپﷺنے اسے طلاق شمار کیا تھا؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر کوئی عاجز رہے اور حماقت کا ثبوت دے تو اس کا کیا علاج ہے ؟
Chapter No: 4
باب مَنْ جَوَّزَ الطَّلاَقَ الثَّلاَثِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ}.
Whoever thinks it permissible to divorce one's wife thrice (at a time), depending on the Statement of Allah, " "The divorce is twice, after that either you retain her on reasonable terms or release her with kindness." (V.2:229)
باب : اگر کسی نے تین طلاق دیدئیے تو جس نے کہا کہ تینوں طلاق پڑ جائیں گے اس کی دلیل۔اور اللہ تعالیٰ نے (سورہؑ بقرہ میں)فرمایا طلاق دو بار ہے اس کے بعد یا دستور کے موافق عورت کو رکھ لینا چاہئیے یا اچھی طرح رخصت کر دینا ،
وَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي مَرِيضٍ طَلَّقَ لاَ أَرَى أَنْ تَرِثَ مَبْتُوتَتُهُ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ تَرِثُهُ. وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ. تَزَوَّجُ إِذَا انْقَضَتِ الْعِدَّةُ قَالَ نَعَمْ، قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ مَاتَ الزَّوْجُ الآخَرُ فَرَجَعَ عَنْ ذَلِكَ
Ibn Az-Zubair said regarding a patient divorcing his wife, "I am not of the opinion that his irrevocably divorced wife will be his heir."
Ash-Shabi said, "I think she will be his heir." Ibn Shubruma said, "If the Idda is over, can she marry?" Ash-Shabi said, "Yes". Ibn Shubruma said, "If her second husband should die too?" On that Ash-Shabi withdrew his verdict.
اور عبداللہ بن زبیرؓ نے کہا اگر کسی بیمار شخص نے اپنی عورت کو طلاق با یٗن دے دیا۔تو وہ اپنے خاوند کی وارثنہ ہوگی اور عامر شعبی نے کہا وارث ہوگی (اسکو سعید بن منصور نے وصل کیا )اور ابن سشبرمہ (کوفہ کے قاضی)نے شعبی سے کہا کیا وہ عورت عدت کے بعد دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے انہوں نے کہا ہاں ابن شبرمہ نے کہا پھر اگر اس کا دوسرا خاوند بھی مر جائے (تو کیا وہ دونوں کی وارث ہو گی )اس پر شعبی نے اپنے فتوے سے رجوع کیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمٌ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا. قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا ". قَالَ سَهْلٌ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلاَعِنَيْنِ.
Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : Uwaimir Al-'Ajlani came to 'Asim bin Adi Al-Ansari and asked, "O 'Asim! Tell me, if a man sees his wife with another man, should he kill him, whereupon you would kill him in Qisas, or what should he do? O 'Asim! Please ask Allah's Apostle about that." 'Asim asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle disliked that question and considered it disgraceful. What 'Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When he returned to his family, 'Uwaimir came to him and said "O 'Asim! What did Allah's Apostle say to you?" 'Asim said, "You never bring me any good. Allah's Apostle disliked to hear the problem which I asked him about." 'Uwaimir said, "By Allah, I will not leave the matter till I ask him about it." So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle who was in the midst of the people and said, "O Allah's Apostle! If a man finds with his wife another man, should he kill him, whereupon you would kill him (in Qisas): or otherwise, what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed something concerning the question of you and your wife. Go and bring her here." So they both carried out the judgment of Lian, while I was present among the people (as a witness). When both of them had finished, 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! If I should now keep my wife with me, then I have told a lie". Then he pronounced his decision to divorce her thrice before Allah's Apostle ordered him to do so. (Ibn Shihab said, "That was the tradition for all those who are involved in a case of Lian."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ حضرت عاصم بن عدی انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا : اے عاصم! تمہارا کیا خیال ہے، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو دیکھے تو کیا اسے وہ قتل کر سکتا ہے؟ لیکن پھر تم قصاص میں اسے (شوہر کو) بھی قتل کر دو گے یا پھر وہ کیا کرے گا؟اے عاصم! میرے لیے یہ مسئلہ آپ رسول اللہﷺسے پوچھ لیجئے گا۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے جب نبی ﷺسے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺنے اس قسم کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور انہیں معیوب قرار دیا یہاں تک کہ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ پر یہ بات بہت گراں گزری، جو انہوں نے رسو ل اللہ ﷺسے سنی تھی۔ جب حضرت عاصم اپنے گھر آ گئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے پوچھا کہ بتائیے آپ سے نبی ﷺنے کیا فرمایا؟ عاصم نے اس پر کہا: تم نے مجھ کو آفت میں ڈالا۔ جو سوال تم نے پوچھا تھا وہ نبی ﷺکو ناگوار گزرا۔حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! یہ مسئلہ نبی ﷺسے پوچھے بغیر میں باز نہیں آؤں گا۔ چنانچہ وہ روانہ ہوئے اور نبی ﷺکی خدمت میں پہنچے۔ نبی ﷺلوگوں کے درمیان میں تشریف رکھتے تھے۔ حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو پا لیتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے؟ لیکن اس صورت میں آپ اسے قتل کر دیں گے یا پھر اسے کیا کرنا چاہیے؟ نبی ﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ نےتمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں وحی نازل کی ہے، اس لیے تم جاؤ اور اپنی بیوی کو بھی ساتھ لاؤ۔ سہل نے بیان کیا کہ پھر دونوں (میاں بیوی) نے لعان کیا۔ لوگوں کے ساتھ میں بھی رسول اللہ ﷺکے ساتھ اس وقت موجود تھا۔ لعان سے جب دونوں فارغ ہوئے تو حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! اگر اس کے بعد بھی میں اسے اپنے پاس رکھوں تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) میں جھوٹا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے نبی ﷺکے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے ڈالیں۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر لعان کرنے والے کے لیے یہی طریقہ جاری ہو گیا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ، وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "
Narrated By 'Aisha : The wife of Rifa'a Al-Qurazi came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Rifa'a divorced me irrevocably. After him I married 'Abdur-Rahman bin Az-Zubair Al-Qurazi who proved to be impotent." Allah's Apostle said to her, "Perhaps you want to return to Rifa'a? Nay (you cannot return to Rifa'a) until you and 'Abdur-Rahman consummate your marriage."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویات ہے کہ حضرت رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: یا رسول اللہ! رفاعہ نے مجھے طلاق دے دی تھی اور طلاق بھی بائن(جس سے ہمارے تعلقات ختم ہوگئے ہیں )، پھر میں نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر قرظی رضی اللہ عنہ سے نکاح کرلیا ہے لیکن ان کے پاس تو کپڑے کے پلو جیسا ہے (یعنی وہ نامرد ہیں)۔ نبیﷺنے فرمایا : شاید تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اپنے موجودہ شوہر کا مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلاً، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ قَالَ " لاَ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ "
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle gave us the option (to remain with him or to be divorced) and we selected Allah and His Apostle. So, giving us that option was not regarded as divorce.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تھی۔ ان کی بیوی نے دوسری شادی کر لی، پھر دوسرے شوہر نے بھی (ہمبستری سے پہلے) انہیں طلاق دے دی۔ رسول اللہ ﷺسے سوال کیا گیا کہ کیا پہلا شوہر اب ان کے لیے حلال ہے؟ نبی ﷺنے فرمایا : نہیں، یہاں تک کہ وہ یعنی شوہر ثانی اس کا مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے مزہ چکھا تھا۔
Chapter No: 5
باب مَنْ خَيَّرَ أَزْوَاجَهُ
Whoever gave option to his wives.
باب : جو شخص اپنی جوروں کو اختیاردے۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً}
And the Statement of Allah, "O Prophet! Say to your wives, 'If you desire the life of this world and its glitter, then come, I will make a provision for you and set you free in handsome manner (divorce)'." (V.33:28)
اور اللہ تعالیٰ کا (سورہ احزاب میں) یہ فرمانا اے پیغمبر اپنی بیبیوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی کا مزہ چاہتی ہو اور اس کا سامان تو آؤ میں تم کو کچھ کچھ دے کر اچھی طرح سے رخصت کر دوں۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاخْتَرْنَا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَلَمْ يَعُدَّ ذَلِكَ عَلَيْنَا شَيْئًا
Narrated By Musruq : I asked 'Aisha about the option: She said, "The Prophet gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce?" I said, "It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے ہمیں اختیار دیا تھا اور ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو ہی پسند کیا تھا لیکن اس اختیار دینے کو کچھ بھی شمار نہ کیا گیا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْخِيَرَةِ،، فَقَالَتْ خَيَّرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَفَكَانَ طَلاَقًا قَالَ مَسْرُوقٌ لاَ أُبَالِي أَخَيَّرْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي.
Narrated By Musruq : I asked 'Aisha about the option: She said, "The Prophet gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce?" I said, "It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me."
مسروق نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اختیار کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا : نبیﷺنے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا محض یہ اختیار طلاق بن جاتا؟حضرت مسروق نے کہا : اگر اختیار کے بعد عورت میرا انتخاب کرے تو مجھے کوئی پرواہ نہیں چاہے میں ایک مرتبہ اختیار دوں یا سو مرتبہ۔
Chapter No: 6
باب إِذَا قَالَ فَارَقْتُكِ أَوْ سَرَّحْتُكِ. أَوِ الْخَلِيَّةُ أَوِ الْبَرِيَّةُ أَوْ مَا عُنِيَ بِهِ الطَّلاَقُ، فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ،
If a man says (to his wife), "I have parted with you," or "I have released you," or any other expression which may indicate divorce, then the real meaning of what he says depends on his intention.
باب: طلاق بالکنایہ کا بیان۔
وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً} وَقَالَ {وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً} وَقَالَ {فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ} وَقَالَ {أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ}. وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ عَلِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ.
The Statement of Allah, "And set them free (divorce them) in a handsome manner." (V.33:49) "And set you free in a handsome manner (divorce)". (V.33:28) "The divorce is twice, after that, either you retain her on reasonable terms or release her with kindness." (V.2:229) "Or part with them in a good manner." (V.65:2)
And Aisha said, "The Prophet (s.a.w) knew that my parents would never order me to part with him."
اگر مرد اپنی عورت سے کہے میں تجھ سے جدا ہو گیا جا تجھے رخصت ہے یا تو اب خالی ہے یا الگ ہے یا اور کوئی ایسا ہی لفظ کہے اور طلاق کی نیت ہو تو طلاق پڑ جائے گا اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ احزاب میں) فرمایا ان کو اچھی طرح رخصت دو اور اسی سورۃ میں فرمایا آؤ میں تم کو اچھی طرح رخصت کر دوں اسی طرح (سورہ بقرہ میں) فرمایا یا تو دستور کے موافق رکھ لینا چاہیئے یا اچھی طرح رخصت کر دینا اور اسی مضمون کو (سورۃ طلاق میں ) یوں فرمایا او فارقوھن بمعروف اور حضرت عائشہؓ نے کہا نبی ﷺ جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی یہ نہیں کہنے کے کہ میں نبی ﷺ سے فراق کرا لوں (یہاں فراق سے طلاق مراد ہے)
Chapter No: 7
باب مَنْ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ أَنْتِ عَلَىَّ حَرَامٌ ،
Whoever said to his wife, "You are Haram (unlawful) for me."
باب : اگر کوئی مرد اپنی عورت سے یوں کہے کہ تو مجھ پر حرام ہے ،
وَقَالَ الْحَسَنُ نِيَّتُهُ. وَقَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِذَا طَلَّقَ ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ. فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلاَقِ وَالْفِرَاقِ، وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ، لأَنَّهُ لاَ يُقَالُ لِطَعَامِ الْحِلِّ حَرَامٌ، وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ، وَقَالَ فِي الطَّلاَقِ ثَلاَثًا لاَ تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
And Al-Hasan said: Its meaning depends on his intention.
And a religious learned man said, "If somebody divorce thrice then she becomes (unlawful) for him. So it is called Haram by virtue of divorce and separation. This is not like the one who bans certain food for himself because one cannot call lawful food unlawful, but a divorced lady can be called unlawful."
And some said regarding a woman divorced thrice, "She will not be lawful for that husband till she marries somebody else (and her new husband divorced her)."
امام حسن بصریؒ نے کہا اس کی نیت کے موافق ہوگا۔اور عالموں نے یوں کہا ہے جب کوئی مرد اپنی وعورت کو تین طلاق دے تو اس پر حرام ہو جائے گی تو حرمت طلاق اور فراق سے ثابت کی اور عورت کو حرام کرنا کھانے کو حرام کرنے کی طرح نہیں ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حلال کھانے کو حرام نہیں کہہ سکتے اور طلاق والی عورت کو حرام کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے تین طلاق والی عورت کے لیے یہ فرمایا کہ وہ اگلے خااوند کے لیے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔
وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ، كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا قَالَ لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلاَثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ
Nafi said: When Ibn Umar was asked about a person who had given three divorces, he said, “Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (pbuh), ordered me to do so. If you give three divorces the she cannot be lawful to you until she has married another husband (and is divorced by him).”
حضرت نافع سے مروی ہے انہوں بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جب ایسے شخص کا مسئلہ پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوتیں، تو وہ کہتے اگر تو ایک بار یا دو بار طلاق دیتا تو رجوع کر سکتا تھا کیونکہ نبیﷺنے مجھے ایسا ہی حکم دیا تھا لیکن جب تو نے تین طلاقیں دے دی تو وہ عورت اب تجھ پر حرام ہوگئی یہاں تک کہ وہ تیرے سوا اور کسی دوسرےشخص سے نکاح کرے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَىْءٍ تُرِيدُهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلاَّ هَنَةً وَاحِدَةً، لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَىْءٍ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الآخَرُ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "
Narrated By 'Aisha : A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case?" Allah's Apostle said, "It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر دوسرے شخص سے اس کی بیوی نے نکاح کیا لیکن انہوں نے بھی اسےطلاق دے دی۔ اس دوسرے شوہر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا۔ عورت کو اس سے پورا مزہ نہ ملا جیسا وہ چاہتی تھی ۔ آخر اس نے تھوڑے ہی دن رکھ کر اس کو طلاق دے دی۔ اب وہ عورت نبی ﷺکے پاس آئی اور عرض کی یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی، پھر میں نے ایک دوسرے مرد سے نکاح کیا۔ وہ میرے پاس تنہائی میں آئے لیکن ان کے ساتھ تو کپڑے کے پلو کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ہی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بے کار ۔کیا اب میں اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہو گئی؟ آپ ﷺنے فرمایا : تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک دوسرا خاوند تجھ سے لطف اندوز ہو اور تو اس سے لطف اندوز ہو۔
Chapter No: 8
باب {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ}
"O Prophet! Why do you forbid that which Allah has allowed to you ..." (V.66:1)
باب اللہ تعالیٰ کا (سورہٗ تحریم میں )ٰیہ فرمانا) اے پیغمبر جو چیز اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے حلال کی ہے اس کو تو کیوں حرا م کرتا ہے ۔
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَىْءٍ. وَقَالَ {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ}
Narrated By Said bin Jubair : That he heard Ibn 'Abbas saying, "If a man makes his wife unlawful for him, it does not mean that she is divorced." He added, "Indeed in the Apostle of Allah , you have a good example to follow."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا کہ جو شخص اپنے آپ پر اپنی بیوی حرام کرلیتا ہے ، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺکی سیرت طیبہ میں بہترین نمونہ ہے۔
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ " لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ". فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ} إِلَى {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ} لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ} لِقَوْلِهِ " بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً "
Narrated By 'Ubaid bin 'Umar : I heard 'Aisha saying, "The Prophet used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet visited one of them and she said to him similarly. The Prophet said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you... If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing 'Aisha and Hafsa. 'When the Prophet disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے ہاں شہد پیاکرتے تھے۔ چنانچہ میں نے اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مل کر مشورہ کیا کہ نبی ﷺہم میں سے جس کے یہاں بھی تشریف لائیں تو آپ سے یہ کہا جائے کہ آپ کے منہ سے مغافیر کی مہک آتی ہے، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ نبی ﷺاس کے بعد ہم میں سے ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے نبیﷺسے یہی بات کہی۔ نبی ﷺنے فرمایا : نہیں بلکہ میں نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ہاں شہد پیا ہے، اب دوبارہ نہیں پیوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» کہ اے نبی! آپ وہ چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔ سے «إن تتوبا إلى الله» تک۔ یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما اور حفصہ رضی اللہ عنہما کی طرف خطاب ہے «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه» ۔ حدیث سے آپ کا یہی فرمانا مراد ہے کہ میں نے مغافیر نہیں کھایا بلکہ شہد پیا ہے۔
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَاءَ، وَكَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ. فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَإِذَا دَنَا مِنْكِ فَقُولِي أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ لاَ. فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ. وَسَأَقُولُ ذَلِكَ، وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاكِ. قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ قَامَ عَلَى الْبَابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ " لاَ ". قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ. قَالَ " سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ". فَقَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَىَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا دَارَ إِلَى حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ. قَالَ " لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ ". قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ. قُلْتُ لَهَا اسْكُتِي
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle was fond of honey and sweet edible things and (it was his habit) that after finishing the 'Asr prayer he would visit his wives and stay with one of them at that time. Once he went to Hafsa, the daughter of 'Umar and stayed with her more than usual. I got jealous and asked the reason for that. I was told that a lady of her folk had given her a skin filled with honey as a present, and that she made a syrup from it and gave it to the Prophet to drink (and that was the reason for the delay). I said, "By Allah we will play a trick on him (to prevent him from doing so)." So I said to Sada bint Zam'a "The Prophet will approach you, and when he comes near you, say: 'Have you taken Maghafir (a bad-smelling gum)?' He will say, 'No.' Then say to him: 'Then what is this bad smell which I smell from you?' He will say to you, 'Hafsa made me drink honey syrup.' Then say: Perhaps the bees of that honey had sucked the juice of the tree of Al-'Urfut.' I shall also say the same. O you, Safiyya, say the same." Later Sada said, "By Allah, as soon as he (the Prophet) stood at the door, I was about to say to him what you had ordered me to say because I was afraid of you." So when the Prophet came near Sada, she said to him, "O Allah's Apostle! Have you taken Maghafir?" He said, "No." She said. "Then what is this bad smell which I detect on you?" He said, "Hafsa made me drink honey syrup." She said, "Perhaps its bees had sucked the juice of Al-'Urfut tree." When he came to me, I also said the same, and when he went to Safiyya, she also said the same. And when the Prophet again went to Hafsa, she said, 'O Allah's Apostle! Shall I give you more of that drink?" He said, "I am not in need of it." Sada said, "By Allah, we deprived him (of it)." I said to her, "Keep quiet."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺشہد اور میٹھی چیزیں پسند کرتے تھے۔ نبی ﷺعصر کی نماز سے فارغ ہو کر جب واپس آتے تو اپنی ازواج کے پاس تشریف لے جاتے اور بعض سے قریب بھی ہوتے تھے۔ ایک دن نبی ﷺ حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادہ دیر ان کے گھر ٹھہرے۔ مجھے اس پر غیرت آئی اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو ان کی رشتہ دار خاتون نے انہیں شہد کا ایک ڈبہ دیا ہے اور انہوں نے اسی کا شربت نبی ﷺکے لیے پیش کیا ہے۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا: اللہ کی قسم! میں تو ایک حیلہ کروں گی، پھر میں نے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ نبیﷺتمہارے پاس آئیں گے اور جب آئیں تو کہنا کہ معلوم ہوتا ہے آپ نے مغافیر کھا رکھا ہے؟ ظاہر ہے کہ نبی ﷺاس کے جواب میں انکار کریں گے۔ اس وقت کہنا کہ پھر یہ بو کیسی ہے جو آپ سے مجھے محسوس ہورہی ہے ؟ اس پر نبی ﷺفرمائیں گے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے شہد کا شربت مجھے پلایا ہے۔ تم کہنا کہ غالباً اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا رس چوسا ہو گا۔ میں بھی نبی ﷺسے یہی کہوں گی اور اے حضرت صفیہ !تم بھی یہی کہنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کہتی تھیں کہ اللہ کی قسم! نبی ﷺجونہی دروازے پر آ کر کھڑے ہوئے تو تمہاری ہیبت کی وجہ سے میں نے ارادہ کیا کہ نبی ﷺسے وہ بات کہوں جو تم نے مجھ سے کہی تھی۔ چنانچہ جب نبی ﷺ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے قریب تشریف لے گئے تو انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا، پھر یہ بو کیسی ہے جو آپ سے محسوس کرتی ہوں؟ نبی ﷺنے فرمایا : حضرت حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے۔ اس پر حضرت سودہ رضی اللہ عنہ بولیں اس شہد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا رس چوسا ہو گا۔ پھر جب نبی ﷺمیرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی یہی بات کہی اس کے بعد جب صفیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے بھی اسی کو دہرایا۔ اس کے بعد جب پھر نبی ﷺ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! وہ شہد پھر نوش فرمائیں۔ نبی ﷺنے فرمایا : مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس پر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا بولیں، واللہ! ہم نبی ﷺکو روکنے میں کامیاب ہو گئے، میں نے ان سے کہا کہ ابھی چپ رہو۔
Chapter No: 9
باب لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ
There is no divorce before marriage.
باب : نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہو سکتا ،
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً}. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَعَلَ اللَّهُ الطَّلاَقَ بَعْدَ النِّكَاحِ وَيُرْوَى فِي ذَلِكَ عَنْ عَلِيٍّ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَأَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَعَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَشُرَيْحٍ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَالْقَاسِمِ وَسَالِمٍ وَطَاوُسٍ وَالْحَسَنِ وَعِكْرِمَةَ وَعَطَاءٍ وَعَامِرِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَنَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَمُجَاهِدٍ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَمْرِو بْنِ هَرِمٍ وَالشَّعْبِيِّ أَنَّهَا لاَ تَطْلُقُ
And the Statement of Allah, "O you who believe! When you marry believing women and then divorce them before you have sexual intercourse with them, no Idda have you to count in respect of them. So give them a present and set them free." (V.33:49)
Ibn Abbas said, "Allah has mentioned the divorce after the wedding. It is reported that Ali, Saeed bin Al-Musaiyab, Urwa bin Az-Zubair, and many others said that a woman cannot be divorced before being married."
اور اللہ تعالیٰ نے (سورہ احزاب میں )فرمایا مسلمانو!جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو پھر صحبت کرنے سے پہلے ان کو طلاق دےدو تو اب ان پر کوئی عدت کرنا ضروری نہیں بلکہ ان کے ساتھ سلوک کرکے اچھی طرح ان کو رخصت کردو اور ابن عباس نے کہا اللہ تعالیٰ نے طلاق کو نکاح کے بعد رکھا ہے (اس کو امام احمد اور بہیقی اورابن خزیمہ نے نکالا)اور ایسی روایتیں آئی ہیں حضرت علیؓ سے اور سعید بن مسیب سے (اس کو عبدالرزاق نے نکالا)اور عروہ بن زبیر سے (اس کو سعید بن منصورنے نکالا) ار ابو بکر بن عبدالرحمٰن اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے (اس کو یعقوب بن سفیان اور بہیقی نے نکالا)اور ابان بن عثمان سے اور امام زین العابدین سے اور شریح قاضی سے اور سعید بن جبیرؓسے اور قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ بن عمرؓ اور طاوس سے اور حسن بصری سے اور عکرمہ سے اور عطاء بن ابی رباح سے اور عامر بن سعد سے اور جابر بن زید سے اور نافع بن جبیر سے اور مح٘د بن کعب قرظی سے اور سلیمان بن یسار سے اور مجاھد سے اور قاسم بن عبدالرحمٰن سے اور عمرو بن ھرم سے اور شعبی سے ان سب نے یہی کہا طلاق نہیں پڑنے کا ۔
Chapter No: 10
باب إِذَا قَالَ لاِمْرَأَتِهِ وَهْوَ مُكْرَهٌ هَذِهِ أُخْتِي. فَلاَ شَىْءَ عَلَيْهِ
If under compulsion somebody says about his wife, "She is my sister," there is no blame on him.
باب : اگر کوئی (ظالم کے ڈر سے ) جبراً جورو کواپنی بہن کہہ دے تو کچھ نقصان نہ ہو گا ۔(اس عورت پر طلاق نہیں پڑھنے کا نہ ظہار کا کفارہ لازم ہوگا)
قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِسَارَةَ هَذِهِ أُخْتِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "
The Prophet (s.a.w) said, "Prophet Ibrahim said about his wife Sarah, 'She is my sister'. He meant his sister in Allah's religion.'"
نبیﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بی بی حضرت سارہؓ کو کہا یہ میری بہن ہے (یعنی دینی بہن) اللہ کی راہ میں ۔