Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Divorce (68)    كتاب الطلاق

1234Last ›

Chapter No: 11

باب الطَّلاَقِ فِي الإِغْلاَقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا، وَالْغَلَطِ وَالنِّسْيَانِ فِي الطَّلاَقِ وَالشِّرْكِ وَغَيْرِهِ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الأ

A divorce given in the state of anger, under compulsion or under the effect of intoxicants or insanity. And what is the verdict about them. And what if one ascribes partners to Allah or divorces his wife or does others things by mistake or through forgetfulness. For the statement of the Prophet (s.a.w), "The deeds are evaluated according to one's intentions, and everybody will receive the reward of what he has intended."

باب : زبردستی اور جبراً طلاق دینے کا حکم، اسی طرح نشہ یا جنون میں دونوں کا حکم ایک ہونا اسی طرح چوک یا بھول سے طلاق دینا یا چوک یا بھول سے شرک کا کلمہ نکال بیٹھنا یا شرک کا کوئی کام کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا تمام کام نیت سے صحیح ہوتے ہیں اور ہر ایک آدمی کو وہی ملے گا جیسی نیت کرے ،

وَتَلاَ الشَّعْبِيُّ ‏{‏لاَ تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا‏}‏ وَمَا لاَ يَجُوزُ مَنْ إِقْرَارِ الْمُوَسْوِسِ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلَّذِي أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ ‏"‏ أَبِكَ جُنُونٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ عَلِيٌّ بَقَرَ حَمْزَةُ خَوَاصِرَ شَارِفَىَّ، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَلُومُ حَمْزَةَ، فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ هَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِيدٌ لأَبِي فَعَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ، فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ، وَقَالَ عُثْمَانُ لَيْسَ لِمَجْنُونٍ وَلاَ لِسَكْرَانَ طَلاَقٌ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلاَقُ السَّكْرَانِ وَالْمُسْتَكْرَهِ لَيْسَ بِجَائِزٍ‏.‏ وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ لاَ يَجُوزُ طَلاَقُ الْمُوَسْوِسِ‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ إِذَا بَدَا بِالطَّلاَقِ فَلَهُ شَرْطُهُ‏.‏ وَقَالَ نَافِعٌ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ إِنْ خَرَجَتْ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ خَرَجَتْ فَقَدْ بُتَّتْ مِنْهُ، وَإِنْ لَمْ تَخْرُجْ فَلَيْسَ بِشَىْءٍ‏.‏ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِيمَنْ قَالَ إِنْ لَمْ أَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا فَامْرَأَتِي طَالِقٌ ثَلاَثًا يُسْئَلُ عَمَّا قَالَ، وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ، حِينَ حَلَفَ بِتِلْكَ الْيَمِينِ، فَإِنْ سَمَّى أَجَلاً أَرَادَهُ وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ حِينَ حَلَفَ، جُعِلَ ذَلِكَ فِي دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ إِنْ قَالَ لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ‏.‏ نِيَّتُهُ، وَطَلاَقُ كُلِّ قَوْمٍ بِلِسَانِهِمْ‏.‏ وَقَالَ قَتَادَةُ إِذَا قَالَ إِذَا حَمَلْتِ فَأَنْتِ طَالِقٌ‏.‏ ثَلاَثًا، يَغْشَاهَا عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ مَرَّةً، فَإِنِ اسْتَبَانَ حَمْلُهَا فَقَدْ بَانَتْ‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ إِذَا قَالَ الْحَقِي بِأَهْلِكِ‏.‏ نِيَّتُهُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الطَّلاَقُ عَنْ وَطَرٍ، وَالْعَتَاقُ مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِنْ قَالَ مَا أَنْتِ بِامْرَأَتِي‏.‏ نِيَّتُهُ، وَإِنْ نَوَى طَلاَقًا فَهْوَ مَا نَوَى‏.‏ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ‏.‏ وَقَالَ عَلِيٌّ وَكُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوهِ‏

Ash-Shabi recited, "(Our Lord)! Punish us not if we forget or fall into error." (V.2:286) And what is not valid of the confession of a person suffering from whispers in his heart. And the Prophet (s.a.w) said to the man who confessed against himself, "Are you mad?" And Ali said, "Hamza cut open the flanks of my two she-camels and then the Prophet (s.a.w) started admonishing Hamza. But behold, Hamza was heavily drunk and his eyes were red. Hamza then said, 'Are not of all you but the slave of my father?' Thereupon the Prophet (s.a.w) realized that Hamza was not in his senses, so he came out and we also came out along with him." Uthman said, "A divorce given by an insane man or a drunk is not valid." Ibn Abbas said, "A divorce is given by a drunk or given under compulsion is not valid." And Uqba bin Amir said, "A divorce meditated by a man because of the whisperings of his heart is not valid." And Ata said, "If someone started with the (word of) divorce only then there is its conditions." And Nafi said, "A man declared that if his wife went out of her house, she would be irrevocably divorced." Ibn Umar said, "If she went out, her divorce would be irrevocable, but if she did not go out, nothing would happen to her." Regarding a man saying, "If I do such-a-such a thing, then my wife is divorced thrice." Az-Zuhri said, "Such a man is to be asked as to what he had said, and what he had really intended in his mind while swearing the above oath. If he had mentioned a fixed time and he had really intended what he said when he took the oath, then his statement would be taken into account and would be considered as his religion and his honesty." And Ibrahim said, "If someone says (to his wife), 'I am not in need of you,' then the verdict is to be given according to his intention. And a divorce is valid when expressed in language of the nation to which the person belongs." And Qatada said, "If someone says (to his wife), 'If you become pregnant, then you are divorced thrice,' he should have sexual intercourse with her once only every time she becomes clean after her menstruation, and if her pregnancy becomes apparent, she will be regarded as divorced irrevocably." And Al-Hasan said, "If a man says to his wife, 'Go to your family,' then his intention is to be taken into consideration." And Ibn Abbas said, "Divorce is only to be resorted to when it is very essential. But the manumission of slave is recommended whenever it is meant of Allah's sake." And Az-Zuhri said, "If a man says (to his wife), 'You are not my wife,' then the verdict is to be given according to his intention, i.e. if he has intended a divorce, then it will be according to what he has intended." And Ali said, "Don't you know that the pen is raised from three (are exempted from the account), an insane person till he becomes sane, and a sleeping person till he wake up?" Ali also said, "All divorces are legally valid except that of a person who has no intelligence."

اور عامر شعبی نے یہ آیت پڑھی رَبّنَا لَا تُواٰخِذۡنَا أنۡ نَسِیۡنَا اَو اَخۡطَأنَا اور اس میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ وسواسی (اور مجنون آدمی) کا اقرار صحیح نہیں ہے کیونکہ نبیﷺ نے اس شخص سے فرمایا جو زنا کا اقرار کر رہا تھا کہیں تجھ کو جنون تو نہیں ہے۔اور حضرت علیؓ نے کہا جناب امیر حمزہ نے میری دونوں اونٹنیوں کے پیٹ پھاڑ ڈالے ان کے گوشت کے کباب بنائے نبیﷺ نے ان کو ملامت کرنا شروع کیا کی پھر کیا دیکھا وہ نشے میں چور ان کی آنکھیں سرخ ہیں انہوں نے (نشہ کی حالت میں) یہ جواب دیا (اجی جاؤ بھی) تم سب ہو کیا میرے باپ کے چیلے چاپڑ۔نبیﷺ نے پہچان لیا وہ بالکل نشے میں چور ہیں آپ نکل چلے آئے ہم بھی آپ کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے اور حضرت عثمانؓ نے کہا مجنون اور نشے والے کا طلاق نہیں پڑنے کا (اسکو ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اور ابن عباسؓ نے کہا نشے اور زبردستی کا طلاق نہیں پڑھنے کا (اسکو سعید بن منصور اور ابن شیبہ نے وصل کیا ) اور عقبہ بن عامر جہنی صحابی نے کہا اگر طلاق کا وسوسہ دل میں آئے تو (جب تک زبان سے نہ نکالے) طلاق نہیں پڑنے کا اور عطاء بن ابی رباح نے کہا اگر کسی نے پہلے انت طالق کہا اس کے بعد شرط لگائی (کہ اگر تو گھر میں گئی) تو شرط کے موافق طلاق پڑے گا اور نافع نے ابن عمر سے پوچھا اگر کسی نے اپنی عورت سے یوں کہا (تجھ کو طلاق بائن ہے اگر تو گھر سے نکلی پھر وہ نکل کھڑی ہوئی تو کیا حکم ہے) انہوں نے کہا عورت پر طلاق بائن پڑ جائےگا اگر نہ نکلے تو کچھ نہیں ہونے کا (طلاق نہیں پڑنے کا ) اور ابن شہاب زہری نے کہا (اس کو عبدالرزاق نے نکالا) اگر کوئی مرد یوں کہے میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری عورت پر تین طلاق ہیں اس کے بعد یوں کہے جب میں نے یوں کہا تھا ایک مدت معین کی نیت کی تھی یعنی ایک سال یا دو سال میں یا ایک دن یا دو دن میں) اب اگر اس نے ایسی ہی نیت کی تھی تو فیما بینہ وبین اللہ اس کی تصدیق کریں گے (وہ جانے اس کا کام جانے) اور ابراہیم نخعی نے کہا (ابن ابی شیبہ نے نکالا) اگر کوئی اپنی جورو سے کہے اب مجھ کو تیری ضرورت نہیں ہے تو اس کی نیت پر مدار رہے گا اور ابراہیم نخعی نے یہ بھی کہا دوسری زبان والوں کا طلاق اپنی اپنی زبان میں ہوگا اور قتادہ نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے یوں کہہ دے جب تم کو پیٹ رہ جائے تو تجھ پر تین طلاق ہیں اس کو لازم ہے کہ ہر طہر میں عورت سے ایک بار صحبت کرے اور جب معلوم ہو جائے کہ اس کو پیٹ رہ گیا ہے اسی وقت وہ مرد سے جدا ہوجائے گی اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے کہے جا اپنے میکے میں چلی جا اور طلاق کی نیت کرے تو طلاق پڑ جائے گا اور ابن عباسؓ نے کہا طلاق تو مجبوری سے ضرورت کے وقت دیا جاتا ہے اور بردہ کو آزاد کرنا اللہ کی رضا مندی کے لئے ہوتا ہے اور ابن شہابؓ زہری نے کہا اگر کسی نے اپنی عورت سے کہا تو میری جورو نہیں ہے اور اس کی نیت طلاق کی تھی تو طلاق پڑ جائے گا اور حضرت علیؓ نے فرمایا (اس کو بغوی نے جعدیات میں وصل کیا ) عمر کیا تم کو معلوم نہیں ہے کہ تین آدمی مرفوع القلم ہیں (یعنی ان کے اعمال نہیں لکھے جاتے) ایک تو دیوانہ جب تک سیانا نہ ہو جائے دوسرے بچہ جب تک جوان نہ ہو تیسرے سونے والا جب تک بیدار نہ ہو اور حضرت علیؓ نے یہ بھی فرمایا پر ایک طلاق پڑ جائے گا مگر نادان بےوقوف کا (جیسے دیوانہ ،نابالغ نشے میں مست وغیرہ کا)

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ إِذَا طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ فَلَيْسَ بِشَىْءٍ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah has forgiven my followers the evil thoughts that occur to their minds, as long as such thoughts are not put into action or uttered." And Qatada said, "If someone divorces his wife just in his mind, such an unuttered divorce has no effect.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت سے ان خیالات کو معاف کردیا ہے جو ان کے دلوں میں پیدا ہوں جب تک ان کے مطابق عمل نہ کریں یا زبان پر نہ لائیں۔


حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ زَنَى‏.‏ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَدَعَاهُ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ بِكَ جُنُونٌ هَلْ أُحْصِنْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أُدْرِكَ بِالْحَرَّةِ فَقُتِلَ‏

Narrated By Jabir : A man from the tribe of Bani Aslam came to the Prophet while he was in the mosque and said, "I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side. The man turned towards the side towards which the Prophet had turned his face, and gave four witnesses against himself. On that the Prophet called him and said, "Are you insane?" (He added), "Are you married?" The man said, 'Yes." On that the Prophet ordered him to be stoned to the death in the Musalla (a praying place). When the stones hit him with their sharp edges and he fled, but he was caught at Al-Harra and then killed.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ اسلم کے ایک شخص مسجد میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ نبیﷺنے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ نبی ﷺکے سامنے آ گئے (اور زنا کا اقرار کیا) پھر انہوں نے اپنے اوپر چار مرتبہ شہادت دی تو نبی ﷺنے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : تم پاگل تو نہیں ہو، کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا:جی ہاں ۔ پھر نبی ﷺنے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَتَى رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الأَخِرَ قَدْ زَنَى ـ يَعْنِي نَفْسَهُ ـ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الأَخِرَ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى لَهُ الرَّابِعَةَ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ بِكَ جُنُونٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ‏

Narrated By Abu Huraira : A man from Bani Aslam came to Allah's Apostle while he was in the mosque and called (the Prophet) saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." On that the Prophet turned his face from him to the other side, whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and said, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face (from him) to the other side whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and repeated his statement. The Prophet turned his face (from him) to the other side again. The man moved again (and repeated his statement) for the fourth time. So when the man had given witness four times against himself, the Prophet called him and said, "Are you insane?" He replied, "No." The Prophet then said (to his companions), "Go and stone him to death." The man was a married one.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے۔اس نے آواز دی : یا رسول اللہ! اس کم بخت نے زنا کیا ہے ،یعنی خود اس نے ۔ نبی ﷺنے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی نبی ﷺکے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا، جدھر آپ ﷺنے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! اس (یعنی خود) نے زنا کیا ہے۔ نبی ﷺنے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر نبی ﷺکے سامنے اس رخ کی طرف آ گیا جدھر نبی ﷺنے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا۔ نبی ﷺنے پھر ان سے منہ موڑ لیا، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح نبی ﷺکے سامنے آ گیا اور اپنے اوپر اس نے چار مرتبہ (زنا کی) شہادت دی تو نبیﷺنے ان سے دریافت فرمایا : تم پاگل تو نہیں ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ پھر نبی ﷺنے صحابہ سے فرمایا : انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھا۔


وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى بِالْمَدِينَةِ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ حَتَّى مَاتَ‏

Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari said: I was one of those who stoned him. We stoned him at the Musalla ('Id praying place) in Medina. When the stones hit him with their sharp edges, he fled, but we caught him at Al-Harra and stoned him till he died.

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے سنگسار کیا تھا۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگیا۔

Chapter No: 12

باب الْخُلْعِ وَكَيْفَ الطَّلاَقُ فِيهِ

Al-Khul and how a divorce is given according to it.

باب : خلع کے بیان میں اور خلع میں طلاق کیونکر پڑے گا ،

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏الظَّالِمُونَ‏}‏ وَأَجَازَ عُمَرُ الْخُلْعَ دُونَ السُّلْطَانِ، وَأَجَازَ عُثْمَانُ الْخُلْعَ دُونَ عِقَاصِ رَأْسِهَا‏.‏ وَقَالَ طَاوُسٌ ‏{‏إِلاَّ أَنْ يَخَافَا أَنْ لاَ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ‏}‏ فِيمَا افْتَرَضَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ فِي الْعِشْرَةِ وَالصُّحْبَةِ، وَلَمْ يَقُلْ قَوْلَ السُّفَهَاءِ لاَ يَحِلُّ‏.‏ حَتَّى تَقُولَ لاَ أَغْتَسِلُ لَكَ مِنْ جَنَابَةٍ‏

And the Statement of Allah, "It is not lawful for you to take back (from your wives) any of your Mahr, which you have given them, except when both parties fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah." (V.2:229) Umar allowed Al-Khul even without taking permission of the authorities. And Uthman permitted the husband in the case of Khul to take from his wife everything other than the ribbon of her hair. Regarding the Ayat, "Except when both parties fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah." (V.2:229) Tawus said, "That is what Allah has ordained to be right of each of them on the other regarding their family relationship and friendly companionship." And Tawus did not say as the ignorant people say, "Al-Khul is not permissible unless the woman says to her husband, 'I will not clean myself from Janaba (i.e., I will not have sexual relation with you)'."

اور اللہ تعالیٰ نے (سورہٗ بقرہ میں)فرمایا مردو تم نے جو عورتوں کو دیا ہے پھر اس میں سے کچھ نہ لو (اخیر آیت ظالمون تک اس آیت میں خلع کا ذکر ہے)اور حضرت عمرؓ نے جائز رکھا ہے ۔اس میں بادشاہ یا قاضی کے حکم کی ضرورت نہیں ہے ۔اور حضرت عثمانؓ نے کہا اگر جورو اپنے سارے مال کے بدل خلع کرے صرف جوڑا باندھنے کا دھاگہ رہنے دےتب بھی درست ہے اور طاوٗس نے کہا الا یخافاالا یقیماحدوداللہ کا یہ مطلب ہے کہ جب جورو ار خاوند اپنے اپنے فرائض جو حسن معاشرت اور صحبت سے متعلق ہیں ادا نہ کر سکیں طاوٗ س نے ان بے وقوفوں کی طرح یہ نہیں کہا کہ خلع اسی وقت درست ہے جب عورت کہے میں جنابت (یا حیض)سے غسل ہی نہیں کرنے کی ۔

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏.‏ أَنَّ امْرَأَةَ، ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتُبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلاَ دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الإِسْلاَمِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً ‏"‏‏قَالَ أَبُو: عَبْدِ اللهِ: لا يُتَابَعُ فِيْهِ عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ.

Narrated By Ibn 'Abbas : The wife of Thabit bin Qais came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for defects in his character or his religion, but I, being a Muslim, dislike to behave in un-Islamic manner (if I remain with him)." On that Allah's Apostle said (to her), "Will you give back the garden which your husband has given you (as Mahr)?" She said, "Yes." Then the Prophet said to Thabit, "O Thabit! Accept your garden, and divorce her once."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی۔(کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی)۔ اس پر نبی ﷺنے ان سے فرمایا : کیا تم ان کا باغ (جو انہوں نے مہر میں دیا تھا) واپس کر سکتی ہو؟ انہوں نے کہا : جی ہاں۔ نبی ﷺنے (ثابت رضی اللہ عنہ سے) فرمایا : باغ لو اور انہیں طلاق دے دو۔


حَدَّثَنى إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ أُخْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ، بِهَذَا، وَقَالَ ‏"‏ تَرُدِّينَ حَدِيقَتَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَرَدَّتْهَا وَأَمَرَهُ يُطَلِّقْهَا‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَطَلِّقْهَا‏

Narrated By 'Ikrima : The sister of 'Abdullah bin Ubai narrated as above with the addition that the Prophet said to Thabit's wife, "Will you return his garden?" She said, "Yes," and returned it, and (then) the Prophet ordered Thabit to divorce her.

حضرت عکرمہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن ابی کی بہن (جمیلہ رضی اللہ عنہا) نبی ﷺکے پاس آئی پھر یہی قصہ بیان کیا جو پیچھے گزر گیا ، اس میں یوں ہے رسول اللہ ﷺنے ان سے دریافت فرمایا تھا کہ کیا تم ان (ثابت رضی اللہ عنہ) کا باغ واپس کر دو گی؟ انہوں نے عرض کیا :ہاں کر دوں گی۔ چنانچہ انہوں نے باغ واپس کر دیا اور آپﷺ نے ان کے شوہر کو حکم دیا کہ انہیں طلاق دے دیں۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا کہ ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے نبی ﷺسے (مرسلًا) یوں روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے ثابت سے فرمایا: اس کو طلاق دے دے۔


وَعَنِ أَيُّوبَ ابْنِ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لاَ أَعْتُبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ، وَلَكِنِّي لاَ أُطِيقُهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.

Narrated Ibn 'Abbas: The wife of Thabit bin Qais came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for any defects in his character or his religion, but I cannot endure to live with him." On that Allah's Apostle said, "Will you return his garden to him?" She said, "Yes."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: یا رسول اللہ! مجھے ثابت کے دین اور ان کے اخلاق کی وجہ سے کوئی شکایت نہیں ہے لیکن میں ان کے ساتھ گزارہ نہیں کر سکتی۔ نبی ﷺنے اس پر فرمایا: پھر کیا تم ان کا باغ واپس کر سکتی ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَنْقِمُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ، إِلاَّ أَنِّي أَخَافُ الْكُفْرَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَرَدَّتْ عَلَيْهِ، وَأَمَرَهُ فَفَارَقَهَا‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : The wife of Thabit bin Qais bin Shammas came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for any defects in his character or his religion, but I am afraid that I (being a Muslim) may become unthankful for Allah's Blessings." On that, Allah's Apostle said (to her), 'Will you return his garden to him?" She said, "Yes." So she returned his garden to him and the Prophet told him to divorce her.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگی : یارسول اللہ ﷺ! میں حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی دینداری اور ان کے اچھے اخلاق سے انکار نہیں ، لیکن میں اسلام میں رہتے ہوئے ناشکری سے ڈرتی ہوں۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: کیا تو اس کا باغ اسے واپس کردے گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ۔ چنانچہ اس نے ان کا باغ واپس کردیا۔ اور انہوں نے آپﷺکے حکم سے اسے جدا کردیا۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ جَمِيلَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ‏

Narrated By 'Ikrima : That Jamila... Then he related the whole Hadith

حضرت عکرمہ سے مروی ہے انہوں نے یہی قصہ بیان کیا اور اس میں خاتون کا نام جمیلہ آیا ہے۔

Chapter No: 13

باب الشِّقَاقِ،وَهَلْ يُشِيرُ بِالْخُلْعِ عِنْدَ الضَّرُورَةِ؟

Ash-Shiqaq (the breach between the man and his wife). Is Khul to be recommended if necessary?

باب : جورو خاوند میں نااتفاقی کا بیان اور ضرورت کے وقت خلع کا حکم دینا،

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا }‏

And the Statement of Allah, "If you fear breach between them twain (the man and his wife) ..." (V.4:35)

اور اللہ تعالیٰ نے (سورہ نساءمیں ) فرمایا اگر تم جورو خاوند کی ناااتفاقی سے ڈرو تو ایک پنچ مرد کے گھر والوں میں سے اور ایک پنچ عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو اخیر آیت تک۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ بَنِي الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِي أَنْ يَنْكِحَ عَلِيٌّ ابْنَتَهُمْ، فَلاَ آذَنُ ‏"‏‏

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama Az-Zuhri : I heard the Prophet saying, "Banu Al-Mughira have asked my leave to let 'Ali marry their daughter, but I give no leave to this effect."

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : بنو مغیرہ نے اجازت طلب کی کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کردیں لیکن میں اس کی اجازت نہیں دیتا۔

Chapter No: 14

باب لاَ يَكُونُ بَيْعُ الأَمَةِ طَلاَقًا

Selling a female slave does not necessarily lead to her divorce.

باب : اگر لونڈی کسی کے نکاح میں ہواس کے بعد بیچی جائے تو بیع سے طلاق نہ پڑے گا ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلاَثُ سُنَنٍ، إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا‏.‏ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ ‏"‏ أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لاَ تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Three traditions were established concerning situations in which Barra was involved: When she was manumitted, she was given the option to keep her husband or leave him; Allah's Apostle said, "The wala is for the one who manumits, Once Allah's Apostle entered the house while some meat was being cooked in a pot, but only bread and some soup of the house were placed before, him. He said, "Don't I see the pot containing meat?" They said, "Yes, but that meat was given to Barira in charity (by someone), and you do not eat what it given in charity. "The Prophet said "That meat is alms for her, but for us it is a present."

نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین مسئلے معلوم ہوئے۔ اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اور پھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا۔ دوسرا یہ کہ رسول اللہ ﷺنے (انہیں کے بارے میں) فرمایا :ولاء کا حق دار وہی ہے جو اسے آزاد کرے۔ تیسرا یہ کہ رسول اللہ ﷺگھر تشریف لائے تو ایک ہنڈیا میں گوشت پک رہا تھا لیکن جب کھانا پیش کیا گیا تو روٹی اور گھر کا سالن ہی تھا۔ اس پر آپﷺنے فرمایا: کیا میں ہنڈیا نہیں دیکھ رہا جس میں گوشت تھا؟ اہل خانہ نے عرض کی : جی ہاں ، لیکن وہ گوشت حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقے میں ملا تھا اور آپ صدقہ نہیں کھاتے ۔ آپﷺنے فرمایا: اس (بریرہ رضی اللہ عنہا)کےلیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

Chapter No: 15

باب خِيَارِ الأَمَةِ تَحْتَ الْعَبْدِ

A female slave, whose husband is a slave, has the option to keep him or leave him (when she is manumitted).

باب : اگر لونڈی غلام کے نکاح میں ہو پھر وہ لونڈی آزاد ہو جائے تو اس کو اختیار ہو گا خواہ وہ نکاح باقی رکھے یا فسخ کر ڈالے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ رَأَيْتُهُ عَبْدًا يَعْنِي زَوْجَ بَرِيرَةَ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : I saw him as a slave, (namely, Barira's husband).

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: میں نے انہیں غلام دیکھا تھا۔ آپ کی مراد بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر (مغیث) سے تھی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ذَاكَ مُغِيثٌ عَبْدُ بَنِي فُلاَنٍ ـ يَعْنِي زَوْجَ بَرِيرَةَ ـ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَتْبَعُهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، يَبْكِي عَلَيْهَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : That was Mughith, the slave of Bani so-and-so, i.e., Barira's husband as if I am now looking at him following her (Barira) along the streets of Medina.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: مغیث فلاں لوگوں کا غلام ، اور بریرہ کا شوہر تھاگویا میں اس کو دیکھ رہا ہوں وہ مدینہ کی گلیوں میں بریرہ کے پیچھے پیچھے روتا جاتا تھا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا أَسْوَدَ يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ، عَبْدًا لِبَنِي فُلاَنٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ وَرَاءَهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Barira's husband was a black slave called Mughith, the slave of Bani so-and-so as if I am seeing him now, walking behind her along the streets of Medina.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک حبشی غلام تھے۔ انہیں مغیث کہا جاتا تھا وہ بنی فلاں کے غلام تھے ۔ وہ منظر اب بھی میری آنکھوں میں ہے کہ وہ مدینہ کی گلیوں میں حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے پیچھے پیچھے پھر رہے ہیں۔

Chapter No: 16

باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي زَوْجِ بَرِيرَةَ

The intercession of the Prophet (s.a.w) for Barira's husband.

باب : نبیﷺ کا بریرہ کے خاوند کی سفارش کرنا (کہ بریرہ اس کو قبول کرے اس سے جدا نہ ہو)۔

حَدَّثَنى مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ زَوْجَ، بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي، وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَبَّاسٍ ‏"‏ يَا عَبَّاسُ أَلاَ تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ، وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ رَاجَعْتِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْمُرُنِي قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا أَنَا أَشْفَعُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : Barira's husband was a slave called Mughith, as if I am seeing him now, going behind Barira and weeping with his tears flowing down his beard. The Prophet said to 'Abbas, "O 'Abbas ! are you not astonished at the love of Mughith for Barira and the hatred of Barira for Mughith?" The Prophet then said to Barira, "Why don't you return to him?" She said, "O Allah's Apostle! Do you order me to do so?" He said, "No, I only intercede for him." She said, "I am not in need of him."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر غلام تھے اور ان کا نام مغیث تھا۔ گویا میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں جب وہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے پیچھے پیچھے روتے ہوئے پھر رہے تھے اور آنسوؤں سے ان کی ڈاڑھی تر ہو رہی تھی۔ اس پر نبیﷺنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! کیا تمہیں مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے نفرت پر حیرت نہیں ہوئی؟ آخر نبیﷺنے بریرہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: کاش! تم اس کے بارے میں اپنا فیصلہ بدل دیتیں۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اس کا حکم فرما رہے ہیں؟ نبی ﷺنے فرمایا :میں صرف سفارش کر رہا ہوں۔ انہوں نے اس پر کہا : مجھے مغیث کے پاس رہنے کی خواہش نہیں ہے۔

Chapter No: 17

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ، بَرِيرَةَ، فَأَبَى مَوَالِيهَا إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلاَءَ، فَذَكَرَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ وَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلَحْمٍ فَقِيلَ إِنَّ هَذَا مَا تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ ‏"‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَزَادَ فَخُيِّرَتْ مِنْ زَوْجِهَا‏

Narrated By Al-Aswad : 'Aisha intended to buy Barira, but her masters stipulated that her wala wound be for them. 'Aisha mentioned that to the Prophet who said (to 'Aisha), "Buy and manumit her, for the wala is for the one who manumits." Once some me; was brought to the Prophet and was said, "This meat was given in charity to Barira. " The Prophet said, "It an object of charity for Barira and present for us." Narrated By Adam : Shu'ba relate the same Hadith and added: Barira was given the option regarding her husband.

حضرت اسود سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنے کا ارادہ کیا لیکن ان کے مالکوں نے کہا :وہ اسی شرط پر انہیں بیچ سکتے ہیں کہ بریرہ کا ترکہ ہم لیں گے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا : انہیں خرید کر آزاد کر دو۔ ترکہ تو اسی کو ملے گا جو اس کو آزاد کرے ۔ نبی کریم ﷺکے سامنے گوشت لایا گیا پھر کہا گیا یہ گوشت حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کیا گیا تھا۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ شعبہ کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو ا س کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا۔

Chapter No: 18

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ‏}‏

The Statement of Allah, "Do not marry Pagan women till they believe. And indeed a slave woman who believes is better than a (free) Pagan woman even though she pleases you." (V.2:221)

باب : اللہ تعالیٰ کا (سورہ بقرہ میں ) یہ فرمانا مشرک عورتیں جب تک مسلمان نہ ہوں ان سے نکاح نہ کرو ایک مسلمان لونڈی مشرک عورت سے بہتر ہے گو مشرک عورت تم کو بھلی لگے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ نِكَاحِ النَّصْرَانِيَّةِ، وَالْيَهُودِيَّةِ، قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ الْمُشْرِكَاتِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلاَ أَعْلَمُ مِنَ الإِشْرَاكِ شَيْئًا أَكْبَرَ مِنْ أَنْ تَقُولَ الْمَرْأَةُ رَبُّهَا عِيسَى، وَهْوَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ

Narrated By Nafi' : Whenever Ibn 'Umar was asked about marrying a Christian lady or a Jewess, he would say: "Allah has made it unlawful for the believers to marry ladies who ascribe partners in worship to Allah, and I do not know of a greater thing, as regards to ascribing partners in worship, etc. to Allah, than that a lady should say that Jesus is her Lord although he is just one of Allah's slaves."

حضرت نافع سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر یہودی یا نصرانی عورتوں سے نکاح کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ کہتے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرک عورتوں سے نکاح مومنوں کے لیے حرام قرار دیا ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اس سے بڑھ کر اور کیا شرک ہو گا کہ ایک عورت یہ کہے کہ اس کا رب عیسیٰ علیہ السلام ہیں حالانکہ وہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے ہیں۔

Chapter No: 19

باب نِكَاحِ مَنْ أَسْلَمَ مِنَ الْمُشْرِكَاتِ وَعِدَّتِهِنَّ

Marrying Pagan women who had embraced Islam and their Idda.

باب : اگر مشرک عورتیں مسلمان ہو جائیں تو ان کے نکاح اور عدت کا بیان۔

حَدَّثَنى إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَ، عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، كَانَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى مَنْزِلَتَيْنِ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالْمُؤْمِنِينَ، كَانُوا مُشْرِكِي أَهْلِ حَرْبٍ يُقَاتِلُهُمْ وَيُقَاتِلُونَهُ، وَمُشْرِكِي أَهْلِ عَهْدٍ لاَ يُقَاتِلُهُمْ وَلاَ يُقَاتِلُونَهُ، وَكَانَ إِذَا هَاجَرَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ لَمْ تُخْطَبْ حَتَّى تَحِيضَ وَتَطْهُرَ، فَإِذَا طَهُرَتْ حَلَّ لَهَا النِّكَاحُ، فَإِنْ هَاجَرَ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَنْكِحَ رُدَّتْ إِلَيْهِ، وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَمَةٌ فَهُمَا حُرَّانِ وَلَهُمَا مَا لِلْمُهَاجِرِينَ‏.‏ ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ مِثْلَ حَدِيثِ مُجَاهِدٍ وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ لِلْمُشْرِكِينَ أَهْلِ الْعَهْدِ لَمْ يُرَدُّوا، وَرُدَّتْ أَثْمَانُهُمْ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The pagans were of two kinds as regards their relationship to the Prophet and the Believers. Some of them were those with whom the Prophet was at war and used to fight against, and they used to fight him; the others were those with whom the Prophet made a treaty, and neither did the Prophet fight them, nor did they fight him. If a lady from the first group of pagans emigrated towards the Muslims, her hand would not be asked in marriage unless she got the menses and then became clean. When she became clean, it would be lawful for her to get married, and if her husband emigrated too before she got married, then she would be returned to him. If any slave or female slave emigrated from them to the Muslims, then they would be considered free persons (not slaves) and they would have the same rights as given to other emigrants. The narrator then mentioned about the pagans involved with the Muslims in a treaty, the same as occurs in Mujahid's narration. If a male slave or a female slave emigrated from such pagans as had made a treaty with the Muslims, they would not be returned, but their prices would be paid (to the pagans).

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺاور اہل ایمان کے نزدیک مشرکین دو طرح کے تھے۔ ایک حربی مشرک جن سے نبیﷺجنگ کرتے تھے اور مشرک آپﷺسےجنگ کرتے تھے ۔ دوسرا معاہدہ کرنے والے مشرک جن سے نہ آپ لڑتے اور نہ وہ آپ سے جنگ کرتے تھے ۔ جب اہل حرب کی کوئی عورت ہجرت کرکے آتی تھی تو اسے پیغام نکاح نہ بھیجا جاتا یہاں تک کہ اسے حیض آتا ، پھر وہ اس سے پاک ہوجاتی ۔ جب وہ حیض سے پاک ہوجاتی تو اس سے نکاح کرنا حلال ہوجاتا ۔ اگر اس کے نکاح کرنے سے پہلے اس کا شوہر مسلمان ہوجاتا اور ہجرت کرکے آجاتا تو وہ اسے واپس کردی جاتی ۔ اگر ان میں سے کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کرکے آتے تو دونوں آزاد ہوتے اور انہیں دوسرے مہاجر مسلمانوں کے برابر مقام ملتا۔ ۔۔راوی عطاء نے مشر کین اہل عہد کا حال حضرت مجاہد کی حدیث کی طرح ذکر کیا ہے ۔ ۔۔ اور اگر مشرکین اہل عہد سے کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کرکے آتے تو وہ مشرکین کو واپس نہ کیے جاتے بلکہ ان کی قیمت ادا کی جاتی۔


وَقَالَ عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، كَانَتْ قَرِيبَةُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَطَلَّقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَكَانَتْ أُمُّ الْحَكَمِ ابْنَةُ أَبِي سُفْيَانَ تَحْتَ عِيَاضِ بْنِ غَنْمٍ الْفِهْرِيِّ فَطَلَّقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ الثَّقَفِيُّ‏.

Narrated Ibn 'Abbas: Qariba, the daughter of Abi Umaiyya, was the wife of 'Umar bin Al-Khattab. 'Umar divorced her and then Mu'awiyya bin Abi Sufyan married her. Similarly, Um Al-Hakam, the daughter of Abi Sufyan was the wife of 'Iyad bin Ghanm Al-Fihri. He divorced her and then 'Abdullah bin 'Uthman Al-Thaqafi married her.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریبہ بنت ابی امیہ ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق دے دی، تو حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے ان سے نکاح کر لیا اور ام الحکم بنت ابی سفیان ،عیاض بن غنم فہری کے نکاح میں تھیں، اس وقت اس نے انہیں طلاق دے دی اور عبداللہ بن عثمان ثقفی نے ان سے نکاح کیا۔

Chapter No: 20

باب إِذَا أَسْلَمَتِ الْمُشْرِكَةُ أَوِ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الذِّمِّيِّ أَوِ الْحَرْبِيِّ‏

If an Pagan or a Christian woman becomes a Muslim while she is the wife of Dhimmi (i.e. a non-Muslim under the protection of an Islamic State), or a Pagan at war with the Muslim?

باب اگر مشرکہ یا نصرانی(یا یہودی) عورت جو ذمی یا حربی کافر کے نکاح میں ہو مسلمان ہو جائے ،

وَقَالَ عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِذَا أَسْلَمَتِ النَّصْرَانِيَّةُ قَبْلَ زَوْجِهَا بِسَاعَةٍ حَرُمَتْ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ دَاوُدُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ سُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ أَسْلَمَتْ ثُمَّ أَسْلَمَ زَوْجُهَا فِي الْعِدَّةِ أَهِيَ امْرَأَتُهُ قَالَ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَشَاءَ هِيَ بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ وَصَدَاقٍ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ إِذَا أَسْلَمَ فِي الْعِدَّةِ يَتَزَوَّجُهَا‏.‏ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏لاَ هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ‏}‏ .وَقَالَ الْحَسَنُ وَقَتَادَةُ فِي مَجُوسِيَّيْنِ أَسْلَمَا هُمَا عَلَى نِكَاحِهِمَا، وَإِذَا سَبَقَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ وَأَبَى الآخَرُ بَانَتْ، لاَ سَبِيلَ لَهُ عَلَيْهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ امْرَأَةٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ جَاءَتْ إِلَى الْمُسْلِمِينَ أَيُعَاوَضُ زَوْجُهَا مِنْهَا، لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَآتُوهُمْ مَا أَنْفَقُوا‏}‏ قَالَ لاَ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ بَيْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ أَهْلِ الْعَهْدِ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ هَذَا كُلُّهُ فِي صُلْحٍ بَيْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ قُرَيْشٍ‏.‏

Ibn Abbas (r.a) said, "If a Christian woman embraces Islam before her husband by a short while, she will by no means remain as his wife legally." Ata was asked about a woman from the Pagans who had a treaty with the Muslims. She embraced Islam, and during her Idda, her husband embraced Islam too? Could he retain her as his wife? Ata said, "No, unless she is willing to re-marry him with a new marriage and a new Mahr." Mujahid said, "If the husband embraces Islam during the Idda, he can marry her." And Allah said, "They are not lawful (wives) for the disbelievers, nor are the disbelievers lawful (husbands) for them." (V.60:10) Al-Hasan and Qatada said regarding a Magian couple who embraced Islam. Their marriage remain valid, but one of them becomes a Muslim, the wife is regarded as divorced, and the husband has no right to keep her as a wife. Ibn Juraij said, I asked Ata, "If a Pagan becomes a Muslim, will the husband be compensated for losing her as is indicated by the Statement of Allah, 'But give the disbelievers that (amount of money) which they have spent (As their Mahr)?' (V.60:10)." Ata replied, "No, for this was valid only between the Prophet (s.a.w) and those Pagans who made a treaty with him." And Mujahid said, "All this was valid in a treaty between the Prophet (s.a.w) and the Quraish."

عبدالوارث بن سعید نے خالد حذاء سے روایت کی انہوں نے عکرمہ سے انہون نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا جب نصرانی عورت اپنے خاوند سے ایک گھڑی بھی پہلے مسلمان ہو جائے تو اپنے خاوند پر حرام ہو جائے گی (نکاح فسخ ہو جائے گا)اور داود بن ابی نصرت نے ابراہیم بن میمون سے روایت کی انہوں نے کہا عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا اگر ذمی کافر کی عورت مسلمان ہو جائے پھر ابھی اس عورت کی عدت باقی ہو کہ اس کا خاوند مسلمان ہو جائے کیا وہ اس کی عورت رہے گی انہوں نے کہا نہیں ہاں اگر عورت چاہے تو نیا نکاح نیا مہر مقرر کر کے اس کی عورت بن سکتی ہے اور مجاہد بن جبر(تابعی مشہور )نے کہا اگر عورت ابھی عدت میں ہو اور خاوند مسلمان ہو جائے تو اسی کی عورت رہے گی اور اللہ تعالیٰ نے (سورہ ممتحنہ میں )فرمایانہ وہ عورتیں (جو مسلمان ہو گئیں)کافروں کے لیےحلال ہیں نہ وہ کافر ان عورتوں کے لیے حلال ہیں اور امام حسن بصری اور قتادہ نے کہا اگر پارسی جورو خاوند دونوں (ایک ساتھ)مسلمان ہو جائیں تو دونوں کا نکاح باقی رہے گا اور اگر ایک ، دوسرے سے پہلے مسلمان ہو جائے اور دوسرا اسلام لانے سے انکار کرے تو عورت مرد میں جدائی ہو جائے گی اب خاوند کو اس عورت پر کوئی اختیار نہ رہے گا اور ابن جریج نے کہا میں نے عطاء بن ابی رباح سے کہا اگر مشرکوں میں سے ایک عورت مسلمانوں کے پاس چلی آئے تو کیا اس کے خاوند کو نکاح کا خرچہ (مہر وغیرہ)ادا کریں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورہٗ ممتحنہ میں )فرمایاہے کافروں نےجو نکاح میں خرچ کیا ہے وہ دیدو انہوں نے کہا نہیں کیونکہ نبیﷺ سے اور ان مشرکوں سے ایسا اقرار ہواتھا اور مجاہد نے کہا (اس کو ابن ابی حاتم نے وصل کیا ) یہ سب اس صلح میں تھا جو نبیﷺ اور قریش کے کافروں میں ہوئی تھی۔

حَدَّثَنَا يحْيَ بنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَمْ تَحِنُهُنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ ‏"‏، لاَ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ بَايَعَهُنَّ بِالْكَلاَمِ، وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى النِّسَاءِ إِلاَّ بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ ‏"‏ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ ‏"‏‏.‏ كَلاَمًا‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) When believing women came to the Prophet as emigrants, he used to test them in accordance with the order of Allah. 'O you who believe! When believing women come to you as emigrants, examine them...' (60.10) So if anyone of those believing women accepted the above mentioned conditions, she accepted the conditions of faith. When they agreed on those conditions and confessed that with their tongues, Allah's Apostle would say to them, "Go, I have accepted your oath of allegiance (for Islam). By Allah, and hand of Allah's Apostle never touched the hand of any woman, but he only used to take their pledge of allegiance orally. By Allah, Allah's Apostle did not take the pledge of allegiance of the women except in accordance with what Allah had ordered him. When he accepted their pledge of allegiance he would say to them, "I have accepted your oath of allegiance."

حضرت عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبیﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مومن عورتیں جب ہجرت کر کے نبیﷺکے پاس آتی تھیں تو نبی ﷺان کا امتحان لیتے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : «يا أيها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن‏» کہ اے ایمان والو ! جب مومن عورتیں تمہارے پاس ہجرت کر کے آئیں تو تم انہیں آزماؤ ۔ آخر آیت تک۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں پھر ان (ہجرت کرنے والی) مومن عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کر لیتی تو وہ آزمائش میں پوری سمجھی جاتی تھی۔ چنانچہ جب وہ اس کا اپنی زبان سے اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ ﷺان سے فرماتے کہ اب جاؤ، میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ ہرگز نہیں! اللہ کی قسم! نبی ﷺکے ہاتھ نے (بیعت لیتے وقت) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا۔ نبی ﷺان سے صرف زبان سے (بیعت لیتے تھے)۔ واللہ! نبی ﷺنے عورتوں سے صرف انہیں چیزوں کا عہد لیا جن کا اللہ نے آپ کو حکم دیا تھا۔ بیعت لینے کے بعد آپ ان سے فرماتے کہ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ یہ آپ صرف زبان سے کہتے تھے۔

1234Last ›