Chapter No: 21
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ}
The Statement of Allah, "Those who take a oath, not to have sexual relations with their wives, must wait four months." (V.2:226)
باب : اللہ تعالیٰ کا (سورہ بقرہ میں )یہ فرماناجو لوگ اپنی عوتوں سے ایلا کرتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مدت مقرر ہے اخیر آیت سمیع علیم تک فاء واکا معنی قسم چھوڑیں اپنی بیوی سے صحبت کریں ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آلَيْتَ شَهْرًا. فَقَالَ " الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ "
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle took an oath that he would abstain from his wives, and at that time his leg had been sprained (dislocated). So he stayed in the Mashruba (an attic room) of his for 29 days. Then he came down, and they (the people) said, "O Allah's Apostle! You took an oath to abstain from your wives for one month." He said, "The month is of twenty nine days."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے اپنی ازواج مطہرات سے ایلاء کیا تھا۔ ان دنوں نبی ﷺکے پاؤں میں موچ آگئی تھی۔ آپﷺنے اپنے بالا خانہ میں انتیس دن تک قیام فرمایا، پھر آپﷺ وہاں سے اترے۔ لوگوں نے کہا : یا رسول اللہﷺ! آپ نے ایک مہینہ کے ایلاء کا ارادہ کیا تھا ؟ نبی ﷺنے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، رضى الله عنهما كَانَ يَقُولُ فِي الإِيلاَءِ الَّذِي سَمَّى اللَّهُ لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدَ الأَجَلِ إِلاَّ أَنْ يُمْسِكَ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يَعْزِمَ بِالطَّلاَقِ، كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
Narrated By Nafi : Ibn 'Umar used to say about the Ila (which Allah defined (in the Holy Book), "If the period of Ila expires, then the husband has either to retain his wife in a handsome manner or to divorce her as Allah has ordered."
حضرت نافع سے مروی ہے انہوں نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اس ایلاء کے بارے میں جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، فرماتے تھے کہ مدت پوری ہونے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں سوائے اس امر کے کہ وہ اپنی بیوی کو قاعدے کے مطابق اپنے پاس رکھے یا پھر طلاق دے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
وَقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ يُوقَفُ حَتَّى يُطَلِّقَ، وَلاَ يَقَعُ عَلَيْهِ الطَّلاَقُ حَتَّى يُطَلِّقَ. وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ عُثْمَانَ وَعَلِيٍّ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَعَائِشَةَ وَاثْنَىْ عَشَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Ibn 'Umar added, "When the period of four months has expired, the husband should be put in prison so that he should divorce his wife, but the divorce does not occur unless the husband himself declares it. This has been mentioned by 'Uthman, 'Ali, Abu Ad-Darda, 'Aisha and twelve other companions of the Prophet."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب چار مہینے گذر جائیں تو اسے قاضی کے سامنے پیش کیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ طلاق دیدے، اور طلاق اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ خود طلاق نہیں دے گا۔ حضرت عثمان،حضرت علی، حضرت ابودرداء اور حضرت عائشہ اور بارہ دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔
Chapter No: 22
حُكْمِ الْمَفْقُودِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ
What are the regulations concerning the property and the family of a lost person
باب : جو شخص گم ہو جائے اسکے گھر والوں اور جائداد میں کیا عمل ہو گا ،
وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِذَا فُقِدَ فِي الصَّفِّ عِنْدَ الْقِتَالِ تَرَبَّصُ امْرَأَتُهُ سَنَةً. وَاشْتَرَى ابْنُ مَسْعُودٍ جَارِيَةً وَالْتَمَسَ صَاحِبَهَا سَنَةً فَلَمْ يَجِدْهُ وَفُقِدَ، فَأَخَذَ يُعْطِي الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَنْ فُلاَنٍ وَعَلَىَّ. وَقَالَ هَكَذَا فَافْعَلُوا بِاللُّقَطَةِ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِي الأَسِيرِ يُعْلَمُ مَكَانُهُ لاَ تَتَزَوَّجُ امْرَأَتُهُ، وَلاَ يُقْسَمُ مَالُهُ فَإِذَا انْقَطَعَ خَبَرُهُ فَسُنَّتُهُ سُنَّةُ الْمَفْقُودِ
Ibn Al-Musaiyab said, "If a person is lost from a file in a battle, his wife should wait for one year (before she re-marries)." Ibn Masood bought a slave-girl and searched for her owner for one year (in order to give him her price) but he could not find him for he was lost. So Ibn Masood started giving one or two Dirhams (to poor people), and said, "O Allah! Accept this on behalf of such-and-such person and if he returns, the reward for this giving will come to me, and I shall pay that person the price of the slave-girl." Ibn Masood further said, "You should do so with any lost thing found." Ibn Abbas narrated similarly.
Az-Zuhri said regarding a captive whose place (of stay) is known. His wife should not re-marry, nor should his property be distributed, but when news about him ceases to come, then his case to be treated as the case of a lost person.
سعید بن مسیب نے کہا اگر کوئی شخص لڑائی میں صف میں سے گم ہو جائے تو اس کی جورو ایک سال تک ٹھہری رہے اور عبداللہ بن مسعودؓ نے ایک لونڈی (کسی شخص سے) خریدی پھر اس کے مالک کو (قیمت دینے کے لیے)ڈھونڈتے رہے (وہ غائب ہو گیا تھا )ایک سال تک ڈھونڈا کیے لیکن نہ ملا آخر قیمت کے روپوں میں سے ایک ایک دو دو روپیہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا شروع کیے اور کہتے جاتے یااللہ یہ خیرات فلانے (لونڈی کے مالک )کی طرف سے قبول کر اگر وہ آجائے تو خیرات کا ثواب میرا ہے میں اس کا روپیہ بھر دوں گا ابن مسعودؓ نے کہا پڑی ہوئی چیز پاوٗ تو اس میں بھی ایسا ہی کرو اور ابن عباسؓ نے بھی ایسا ہی کہا ہے اور ابن شہاب زہری نے کہا اگر کوئی شخص کافروں کے ہاتھ میں گرفتار ہو جائے اس کا پتہ معلوم ہو کہ (وہ کس جگہ ہے) تو اس کی عورت دوسرا نکاح نہیں کر سکتی نہ اس کا مال وارثوں میں تقسیم ہو سکتا ہے جب اس کی خبر بند ہو جائے تو اس کا حکم مفقود کی طرح ہو گا (چار برس تک اسکی عورت ٹھہری رہےاسکے بعد وفات کی عدت کرکے دوسرا نکاح کرے)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ " خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ". وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ، فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، وَقَالَ " مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ، تَشْرَبُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ". وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ " اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، وَعَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ مَنْ يَعْرِفُهَا، وَإِلاَّ فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ ". قَالَ سُفْيَانُ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ـ قَالَ سُفْيَانُ وَلَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ شَيْئًا غَيْرَ هَذَا ـ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ حَدِيثَ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ فِي أَمْرِ الضَّالَّةِ، هُوَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ يَحْيَى وَيَقُولُ رَبِيعَةُ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ. قَالَ سُفْيَانُ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَقُلْتُ لَهُ.
Narrated By Yazid : (The Maula of Munba'ith) The Prophet was asked regarding the case of a lost sheep. He said, "You should take it, because it is for you, or for your brother, or for the wolf." Then he was asked about a lost camel. He got angry and his face became red and he said (to the questioner), "You have nothing to do with it; it has its feet and its water container with it; it can go on drinking water and eating trees till its owner meets it." And then the Prophet was asked about a Luqata (money found by somebody). He said, "Remember and recognize its tying material and its container, and make public announcement about it for one year. If somebody comes and identifies it (then give it to him), otherwise add it to your property."
یزید مولیٰ منبعث سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺسے گمشدہ بکری کے متعلق سوال کیا گیا تو آپﷺنے فرمایا : اسے پکڑ لو، کیونکہ یا وہ تمہاری ہو گی (اگر ایک سال تک اعلان کے بعد اس کا مالک نہ ملا)۔ یا تمہارے کسی بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیے کی ہو گی اور آپﷺسے گمشدہ اونٹ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ غصہ ہو گئے اور غصہ کی وجہ سے آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے اور آپﷺنے فرمایا : تمہیں اس سے کیا غرض! اس کے پاس (مضبوط) کھر ہیں (جس کی وجہ سے چلنے میں اسے کوئی دشواری نہیں ہو گی) اس کے پاس مشکیزہ ہے جس سے وہ پانی پیتا رہے گا اور درخت کے پتے کھاتا رہے گا، یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے گا۔ اور نبی کریم ﷺسے گری پڑی رقم کے متعلق سوال کیا گیا تو آپﷺنے فرمایا : اس کی تھیلی اور سربندھن پہچان لو اور ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو،اگر اس کو پہچاننے والا کوئی آجائے تو ٹھیک ہے ، یعنی اسے دے دو بصورت دیگر اسے اپنے مال کے ساتھ ملالو۔
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ پھر میں ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے ملا اور مجھے ان سے سوائے اس حدیث کے مجھے اور کچھ یاد نہیں رہا۔ میں نے پوچھا کہ مجھے بتاؤ: یزید مولیٰ منبعث کی حدیث گم شدہ مال کے بارے میں زید بن خالد سے ہے ؟ اس نے کہا: جی ہاں ! یحییٰ نے کہا: ربیعہ نے اس کو یزید سے ، انہوں نے زید بن خالد سے ذکر کیا ہے ۔ سفیان نے کہا: پھر میں نے ربیعہ سے ملاقات کی اور ان سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا ۔
Chapter No: 23
باب {الظِّهَارِ}
Az-Zihar.
باب : ظہار کا بیان ،
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا} إِلَى قَوْلِهِ {فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا}
And the Statement of Allah, "Indeed Allah has heard the statement of her (Khaula bint Thalaba) who disputes with you (Muhammad (s.a.w)) concerning her husband (Aus bin As-Samit) ... and for him who is unable to do so, he should feed sixty of the poor." (V.58:1-4)
Narrated by Malik that he asked Ibn Shihab about Az-Zihar of a slave. He said, "It is like Az-Zihar of a free man." Malik said, "The fasting of a slave (in the above case) is two months."
And Al-Hasan bin Al-Hurr said, "Az-Zihar of a free man or a slave towards a free lady or a slave lady is the same."
Ikrima said, "If someone declares Zihar towards his slave girl, it has no significance, for Zihar is only valid in cases involving actual wives."
اور اللہ تعالیٰ کا (سورہ مجادلہ میں )فرمانا.اللہ تعالیٰ کا اس عورت (خولہ بنت ثعلبہ )کا کہنا سن لیا جو اپنے خاوند کے مقدمہ میں تجھ سے جگھڑتی ہیں اخیر آیت فمن لم یستطع فاطعام ستین مسکینا امام بخاری نے کہا مجھ سے اسماعیل بن ابی اویس نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا کہا کہ ابن شہاب سے کسی نے غلام کے ظہار کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اگر غلام ظہار کرے اس کا بھی وہی حکم ہے جو آزاد کے ظہار کا ہے مگر غلام کفارے میں صرف دو مہینے کے روزے رکھے اور (حسن بن حرایا حسن بن حیی فقیہ) نے کہا کہ آزاد اور غلام آزاد عورت یا لونڈی سے ظہار کرے تو ایک ہی حکم ہے اور عکرمہ نے کہا اگر مرد اپنی لونڈی سے ظہار کرے تو کفارہ لازم نہ ہو گا ظہار آزاد عورتوں سے ہوتا ہے (حنفیہ اور شافیعہ کا یہی قول ہے) اور عربی زبان میں لام فی کے معنوں میں آتا ہے تو یعودون لما قالوا کا یہ معنی ہوگا کہ پھر اس عورت کو رکھنا چاہیں اور ظہار کے کلمہ کو باطل کرنا اور یہ ترجمہ (اس سے )بہتر ہے کیونکہ ظہار کو اللہ تعالیٰ نے بری بات اور جھوٹ فرمایا اس کو دہرانے کے لیے کیسے کہے گا ۔
Chapter No: 24
باب الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ
Using gestures to express the decision of divorcing and other matters.
باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے (مثلاً)(کوئی گونگا ہو تو)کیا حکم ہے ،
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يُعَذِّبُ اللَّهُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا ". فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ. وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَشَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَىَّ أَىْ خُذِ النِّصْفَ. وَقَالَتْ أَسْمَاءُ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْكُسُوفِ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا شَأْنُ النَّاسِ وَهْىَ تُصَلِّي، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى الشَّمْسِ، فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ. وَقَالَ أَنَسٌ أَوْمَأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَوْمَأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ لاَ حَرَجَ. وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ " آحَدٌ مِنْكُمْ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا ". قَالُوا لاَ. قَالَ " فَكُلُوا "
Narrated by Ibn Umar, the Prophet (s.a.w) said, "Allah will not punish because of the tears they shed (over the dead) but he will punish (them) because of this." pointing to his tongue.
Kaab bin Malik said, the Prophet (s.a.w) gestured to me with his hand, ordering me to take half (my due). Asma said, "Once the Prophet (s.a.w) offered the eclipse Salat. I asked Aisha while she was offering the Salat, 'What is the matter with the people?' She pointed towards the sun with her head. I asked, 'Is there a sign?' She nodded, agreeing.
Anas said, "The Prophet (s.a.w) signalled to Abu Bakr with his hand to lead the Salat." Ibn Abbas said, "The Prophet (s.a.w) waved his hand, indicating that there is no harm (in a certain matter)."
Abu Qatada said, "The Prophet (s.a.w) said (to his Companions) regarding hunting by a Muhrim, 'Did anyone of you (while in the state of Ihram) order him (a non-Muhrim) to attack the game, or did anyone of you point at it (to draw his attention)?' They said, 'No.' On that the Prophet (s.a.w) said, 'Then eat of it.'"
اور عبداللہ بن عمر نے کہا نبیﷺ نے فرمایا (یہ حدیث کتاب الجنا ئز میں موصولاً گزر چکی ہے) اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو نکلنے پر عذ اب نہیں کرنے کا لیکن اللہ تعالیٰ اس پر عذاب کریگا اور آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیااور کعب بن مالک نے (جب ابن ابی حداد سے اپنے قرض کا تقاضا عین مسجد میں کیا تھا) یہ کہا کہ نبیﷺ نے مجھ سے اشارے سے فرمایا ( آدھا قرض معاف کر دے ) آدھا لے لے (یہ حدیث اوپر موصولاً گزر چکی ہے) اور اسماء بنت ابی بکرؓ نے کہا نبیﷺ گہن کی نماز پڑھ رہے تھے میں نے حضرت عائشہؓ سے جو نماز میں تھیں پوچھا لوگوں کو کیا ہوا انہوں نے سورج کی طرف اشارہ کیا میں نے کہا یہ بھی ( اللہ کی ) کوئی نشانی ہے انہوں نے پھر سر سے اشارہ کرکے بتلایا ہاں اور انسؓ نے کہا ( یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں موصولاً گزر چکی ہے) نبیﷺ نے اپنے ہاتھ سے ابو بکرؓ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور ابن عباسؓ نے کہا( یہ حدیث کتاب العلم میں موصولاً گزر چکی ہے )نبیﷺ ہاتھ سے اشارہ کیا (اب رمی کر لے )کچھ حرج نہیں اور ابو قتادہ نے کہا (یہ حدیث کتاب الحج میں موصولاً گزر چکی ہے) نبیﷺنے صحابہ سے فرمایا جو احرام باندھے ہوئے تھے تم میں سے کسی نے اس جانور کے شکار کرنے کا حکم دیا یا اس کی طرف اشارہ کیا انہوں نے کہا نہیں تو آپ نے فرمایا تو کھاؤ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَعِيرِهِ، وَكَانَ كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ، وَكَبَّرَ.وَقَالَتْ زَيْنَبُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فُتِحَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ ". وَعَقَدَ تِسْعِينَ.
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle performed the Tawaf (around the Ka'ba while riding his camel, and every time he reached the corner (of the Black Stone) he pointed at it with his hand and said, "Allahu Akbar." (Zainab said: The Prophet said, "An opening has been made in the wall of Gog and Magog like this and this," forming the number 90 (with his thumb and index finger).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے بیت اللہ کا طواف اپنے اونٹ پر سوار ہو کر کیا اور جب بھی آپ رکن کے پاس آتے تو اس کی طرف اشارہ کر کے تکبیر کہتے ۔ ام المومنین حضر ت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : یاجوج ماجوج کے دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے اور آپ نے اپنی انگلیوں سے نوے کا عدد بنایا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم " فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لاَ يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَسَأَلَ اللَّهَ خَيْرًا، إِلاَّ أَعْطَاهُ ". وَقَالَ بِيَدِهِ، وَوَضَعَ أَنْمَلَتَهُ عَلَى بَطْنِ الْوُسْطَى وَالْخِنْصَرِ. قُلْنَا يُزَهِّدُهَا.
Narrated By Abu Huraira : Abul Qasim (the Prophet) said, "There is an hour (or a moment) of particular significance on Friday. If it happens that a Muslim is offering a prayer and invoking Allah for some good at that very moment, Allah will grant him his request." (The sub-narrator placed the top of his finger on the palm of the other hand between the middle finger and the little one.)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ابوالقاسمﷺنے فرمایا : جمعہ میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے جو مسلمان بھی اس وقت کھڑا ہوکر نماز پڑھے اور اللہ سے خیر و بھلائی مانگے تو اللہ اسے ضرور دے گا۔ نبی ﷺنے (اس گھڑی کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنے پور درمیانی اور چھوٹی انگلی پر رکھ دیے ۔ ہم سمجھ گئے کہ آپﷺگھڑی کی قلت کو بیان کررہے ہیں ۔
قَالَ:وَقَالَ الأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ عَدَا يَهُودِيٌّ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى جَارِيَةٍ، فَأَخَذَ أَوْضَاحًا كَانَتْ عَلَيْهَا وَرَضَخَ رَأْسَهَا، فَأَتَى بِهَا أَهْلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْىَ فِي آخِرِ رَمَقٍ، وَقَدْ أُصْمِتَتْ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ قَتَلَكِ فُلاَنٌ ". لِغَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لاَ، قَالَ فَقَالَ لِرَجُلٍ آخَرَ غَيْرِ الَّذِي قَتَلَهَا، فَأَشَارَتْ أَنْ لاَ، فَقَالَ " فَفُلاَنٌ ". لِقَاتِلِهَا فَأَشَارَتْ أَنْ نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
Narrated By Anas bin Malik : During the lifetime of Allah's Apostle a Jew attacked a girl and took some silver ornaments she was wearing and crushed her head. Her relative brought her to the Prophet while she was in her last breaths, and she was unable to speak. Allah's Apostle asked her, "Who has hit you? So-and so?", mentioning somebody other than her murderer. She moved her head, indicating denial. The Prophet mentioned another person other than the murderer, and she again moved her head indicating denial. Then he asked, "Was it so-and-so?", mentioning the name of her killer. She nodded, agreeing. Then Allah's Apostle; ordered that the head of that Jew be crushed between two stones.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکے زمانہ میں ایک یہودی نے ایک لڑکی پر ظلم کیا کہ اس کے زیورات اتار لیے ، پھر اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ لڑکی کے گھر والے اسے بایں حالت رسول اللہ ﷺکے پاس لائے کہ وہ زندگی کے آخری سانس لے رہی تھی اور وہ بول نہیں سکتی تھی۔
نبی ﷺنے اس سے پوچھا کہ تمہیں کس نے مارا ہے؟کیا فلاں نے؟ نبی ﷺنے اس واقعہ سے غیر متعلق آدمی کا نام لیا۔ اس لیے اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ پھر نبی ﷺنے ایک دوسرے شخص کا نام لیا اور وہ بھی اس واقعہ سے غیر متعلق تھا تو لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں، پھر نبی ﷺنے اس کے قاتل کا نام لے کر پوچھا : فلاں نے ، تو اس نے اشارہ کیا: ہاں (اس نے قتل کیا ہے ) اس کے بعد رسول اللہ نے اس قاتل کے متعلق حکم دیا ۔ تو اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الْفِتْنَةُ مِنْ هَا هُنَا ". وَأَشَارَ إِلَى الْمَشْرِقِ
Narrated By Ibn 'Umar : I heard the Prophet saying, "Afflictions will emerge from here," pointing towards the East.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺسے سنا آپﷺفرما رہے تھے کہ فتنہ ادھر سے اٹھے گا اور آپ ﷺنے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ قَالَ لِرَجُلٍ " انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ. ثُمَّ قَالَ " انْزِلْ فَاجْدَحْ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا. ثُمَّ قَالَ " انْزِلْ فَاجْدَحْ ". فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَشْرِقِ فَقَالَ " إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ "
Narrated By 'Abdullah bin Abi A'ufa : We were with Allah's Apostle on a journey, and when the sun set, he said to a man, "Get down and prepare a drink of Sawiq for me." The man said, "O Allah's Apostle! Will you wait till it is evening?" Allah's Apostle again said, "Get down and prepare a drink of Sawiq." The man said, "O Allah's Apostle! Will you wait till it is evening, for it is still daytime. " The Prophet again said, "Get down and prepare a drink of Sawiq." So the third time the man got down and prepared a drink of Sawiq for him. Allah's Apostle drank thereof and pointed with his hand towards the East, saying, "When you see the night falling from this side, then a fasting person should break his fast."
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ جب سورج ڈوب گیا تو نبی ﷺنے ایک صحابی سے فرمایا کہ اتر کر میرے لیے ستو گھول لے (کیونکہ آپ ﷺروزہ سے تھے) انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! اگر اندھیرا ہونے دیں تو بہتر ہے۔ نبی ﷺنے پھر فرمایا : اتر کر ستو گھول لے۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! اگر آپ اور اندھیرا ہو لینے دیں تو بہتر ہے، ابھی دن باقی ہے۔ پھر نبی ﷺنے فرمایا : اترو اور ستو گھول لو۔ آخر تیسری مرتبہ کہنے پر انہوں نے اتر کر نبی کرﷺکا ستو گھولا۔ نبی ﷺنے اسے پیا، پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا:جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آ رہی ہے تو روزہ دار کو افطار کر لینا چاہیے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ نِدَاءُ بِلاَلٍ ـ أَوْ قَالَ أَذَانُهُ ـ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّمَا يُنَادِي أَوْ قَالَ يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ ". وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ كَأَنَّهُ يَعْنِي الصُّبْحَ أَوِ الْفَجْرَ، وَأَظْهَرَ يَزِيدُ يَدَيْهِ ثُمَّ مَدَّ إِحْدَاهُمَا مِنَ الأُخْرَى
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : The Prophet said, "The call (or the Adhan) of Bila should not stop you from taking the Suhur-meals for Bilal calls (or pronounces the Adhan) so that the one who is offering the night prayer should take a rest, and he does not indicate the daybreak or dawn." The narrator, Yazid, described (how dawn breaks) by stretching out his hands and then separating them wide apart.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : تم میں سے کسی کو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے ۔ وہ تو اس لیے اذان دیتا ہے تاکہ تم میں سے تہجد پڑھنے والا اپنے گھر لوٹ آئے ، اس لیے نہیں کہ فجر یا صبح ہوچکی ہے ۔ یزید بن زریع راوی نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے ، پھر ایک کو دوسرے پر دراز کردیا۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلاَ يُنْفِقُ شَيْئًا إِلاَّ مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلاَ يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلاَّ لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، فَهْوَ يُوسِعُهَا فَلاَ تَتَّسِعُ ". وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, The example of a miser and a generous person is like that of two persons wearing iron cloaks from the breast upto the neck When the generous person spends, the iron cloak enlarges and spread over his skin so much so that it covers his fingertips and obliterates his tracks. As for the miser, as soon as he thinks of spending every ring of the iron cloak sticks to its place (against his body) and he tries to expand it, but it does not expand. The Prophet pointed with his hand towards his throat.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: بخیل اور سخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہو جاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے (اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ) اس کے چلنے کے نشانات کو مٹادیتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔
Chapter No: 25
باب اللِّعَانِ
Al-Lian.
باب : لعان کا بیان ،
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلاَّ أَنْفُسُهُمْ} إِلَى قَوْلِهِ {مِنَ الصَّادِقِينَ}، فَإِذَا قَذَفَ الأَخْرَسُ امْرَأَتَهُ بِكِتَابَةٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ بِإِيمَاءٍ مَعْرُوفٍ، فَهْوَ كَالْمُتَكَلِّمِ، لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَجَازَ الإِشَارَةَ فِي الْفَرَائِضِ، وَهْوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا}. وَقَالَ الضَّحَّاكُ {إِلاَّ رَمْزًا} إِشَارَةً. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لاَ حَدَّ وَلاَ لِعَانَ. ثُمَّ زَعَمَ أَنَّ الطَّلاَقَ بِكِتَابٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ إِيمَاءٍ جَائِزٌ، وَلَيْسَ بَيْنَ الطَّلاَقِ وَالْقَذْفِ فَرْقٌ، فَإِنْ قَالَ الْقَذْفُ لاَ يَكُونُ إِلاَّ بِكَلاَمٍ. قِيلَ لَهُ كَذَلِكَ الطَّلاَقُ لاَ يَجُوزُ إِلاَّ بِكَلاَمٍ، وَإِلاَّ بَطَلَ الطَّلاَقُ وَالْقَذْفُ، وَكَذَلِكَ الْعِتْقُ، وَكَذَلِكَ الأَصَمُّ يُلاَعِنُ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ وَقَتَادَةُ إِذَا قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ. فَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ، تَبِينُ مِنْهُ بِإِشَارَتِهِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ الأَخْرَسُ إِذَا كَتَبَ الطَّلاَقَ بِيَدِهِ لَزِمَهُ. وَقَالَ حَمَّادٌ الأَخْرَسُ وَالأَصَمُّ إِنْ قَالَ بِرَأْسِهِ جَازَ
The Statement of Allah, "And for those who accuse their wives ... If he (her husband) speaks the truth." (V.24:6-9).
If a dumb man accuses his wife (of an illegal sexual intercourse) by means of writing, pointing or giving a familiar nod, then he is like the one who can speak, for The Prophet (s.a.w) has permitted the use of gestures in performing the orders prescribed by Allah. That is the saying of some people of Hijaz and some learned men.
And Allah said, "Then she (Mary) pointed to him (Jesus). They said, 'How can we talk to one who is child in a cradle?'" (V.19:29)
And Ad-Dahhak said, "'Illa-Ramza' means 'only with signals'". Some scholars said, Neither a legal prescribed punishment, nor Lian (are permissible to be carried out through gestures). Yet he said, If somebody expresses his decision to divorce his wife by means of writing, pointing or nodding, it is permissible. But there is no difference between divorcing and accusing. If that scholar says that accusation can be only through speech, he will be answered that. Similarly divorce cannot be given except through speech, otherwise both divorce and accusation are invalid. The same is true about the manumission of slave. A deaf person is permitted to do Lian.
Ash-Shabi and Qatada said, "If someone says, 'You are divorced' and points with his fingers, his gesture is enough to bring about the divorce." Ibrahim said, "If a dumb person writes a divorce with his hand, it becomes valid." And Hamad said, "If a dumb or a deaf person gives a nod (to indicate something), it is sufficient."
اور اللہ تعاٰلی کا (سورہ نور میں) یوں فرمانا جو لوگ اپنی جوروں کو زنا کا الزام لگائیں اور خود ان کے سوا اور کوئی گواہ نہ ہو اخیر آیت من الصدقین تک اب اگر گونگے شخص نے اپنی جورو پر لکھ کر یا اشارے سے زنا کا الزام لگایا یعنی ایسے اشارے سے جو سمجھ آئے تو اس کا وہی حکم ہوگا ج زبان سے الزام لگانے والے کا (لعان واجب ہوگا ) کیونکہ نبیﷺ نے فرضوں کے ادا کرنے میں اشارے کو کافی سمجھا (مثلاً کوئی نماز میں رکوع سجدہ نہ کر سکے تو اشارہ کافی ہے )اور حجاز اور دوسرے مقاموں کے بعض عالموں کا یہی قول ہے اور اللہ تعالیٰ نے (سورہٗ مریم میں ) فرمایا مریم علیہ السلام نے بچہ کی طرف اشارہ کیا انہوں نے کہا ھم اس بچہ سے کیا بات کریں جو ابھی ہنڈولے یا گود میں ہے۔اور ضحاک نے اللہ تعالیٰ کے اس قول ا لاّ رمزا کے یہی معنی کیے ہیں یعنی اشارے سے اور بعض لوگوں نے یہ کہا ہے کہ اگر گونگا اشارے سے پنی جورو پر زنا کا الزام لگائے تو نہ اسکو حدقذف پڑے گی نہ لعان واجب ہوگا پھر خود ان ہی لوگوں نے کہا ہے اگر لکھ کر یا اشارے سے طلاق دے تو طلاق پڑ جائے گا حالاں کہ طلاق اور زنا کا الزام لگانا دونون کا ایک ہی حکم ہونا چاہیے جیسے زنا کا زبان سے لگایا جاتا ہے ویسے ہی طلاق بھی زبان سے دیا جاتا ہے اور اگر اشارے کا اعتبار یہ لوگ نہیں کرتے تو طلاق اور قذف جو اشارے سے کیا جائے سب کو باطل کہنا چاہیے اسی طرح عشق (آزادی )کو بھی اب جیسے گونگے پر(ہمارے نزدیک) لعان واجب ہوتا ہے ویسے ہی بہرے پر بھی واجب ہوگا اور شعبی اور قتادہ نے کہا اگر کسی نے اپنی بی بی سے کہا تجھ کو طلاق ہے اور انگلیوں سے اشارہ کرکے بتلایا تو وہ عورت بائن ہو جائے گی (اس پر تین طلاق پڑجائیں گے )اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر گونگا شخص اہنے ہاتھ سے طلاق لکھ کر دے تو طلاق پڑجائے گا اور حماد بن ابی سلیمان نے کہا اگر گونگا بہرہ سر سے اشارہ کرے (کسی بات کا جواب دے تو یہ جائز ہے)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ ". قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ ". ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ، فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ بَسَطَهُنَّ كَالرَّامِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ " وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ "
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "Shall I tell you of the best families among the Ansar?" They (the people) said, "Yes, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "The best are Banu- An-Najjar, and after them are Banu 'Abdil Ash-hal, and after them are Banu Al-Harith bin Al-Khazraj, and after them are Banu Sa'ida." The Prophet then moved his hand by closing his fingers and then opening them like one throwing something, and then said, "Anyhow, there is good in all the families of the Ansar."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :کیا میں تمہیں بتاؤں کہ قبیلہ انصار کا سب سے بہتر گھرانہ کون سا ہے؟ صحابہ نے عرض کی ضرور بتائیے یا رسول اللہ! آپﷺنے فرمایا : بنو نجار کا۔ اس کے بعد ان کا مرتبہ ہے جو ان سے قریب ہیں یعنی بنو عبدالاشہل کا، ان کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنو حارث بن خزرج کا گھرانہ۔ اس کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنو ساعدہ کا گھرانہ۔ پھر نبی ﷺنے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور اپنی مٹھی بند کی، پھر اسے اس طرح کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھ کی چیز کو پھینکتا ہے پھر فرمایا : انصار کے ہر گھرانہ میں خیر و برکت ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ سَمِعْتُهُ مِنْ، سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ أَوْ كَهَاتَيْنِ ". وَقَرَنَ بَيْنَ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى
Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : (A companion of Allah's Apostle) Allah's Apostle, holding out his middle and index fingers, said, "My advent and the Hour's are like this (or like these)," namely, the period between his era and the Hour is like the distance between those two fingers, i.e., very short.
رسول اللہ ﷺکے صحابی حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : میں اور قیامت اس انگلی اور اس انگلی کی طرح ہیں یا فرمایا: ان دون انگلیوں کی طرح ہیں ۔ پھر آپﷺنے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملادیا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ". يَعْنِي ثَلاَثِينَ، ثُمَّ قَالَ " وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ". يَعْنِي تِسْعًا وَعِشْرِينَ يَقُولُ، مَرَّةً ثَلاَثِينَ وَمَرَّةً تِسْعًا وَعِشْرِينَ
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet (holding out his ten fingers thrice), said, "The month is thus and thus and thus," namely thirty days. Then (holding out his ten fingers twice and then nine fingers), he said, "It may be thus and thus and thus," namely twenty nine days. He meant once thirty days and once twenty nine days.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: مہینہ اتنے، اتنے اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے۔ آپ کی مراد تیس دن سے تھی۔ پھر فرمایا :اور اتنے، اتنے اور اتنے دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ آپ کا اشارہ انتیس دنوں کی طرف تھا۔ ایک مرتبہ آپ ﷺنے تیس کی طرف اشارہ کیا اور دوسری مرتبہ انتیس کی طرف۔
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ وَأَشَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ " الإِيمَانُ هَا هُنَا ـ مَرَّتَيْنِ ـ أَلاَ وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ "
Narrated By Abu Masud : The Prophet pointed with his hand towards Yemen and said twice, "Faith is there," and then pointed towards the East, and said, "Verily, sternness and mercilessness are the qualities of those who are busy with their camels and pay no attention to their religion, where the two sides of the head of Satan will appear," namely, the tribes of Rabl'a and Muqar.
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ اور نبی ﷺنےیمن کی طرف اشارہ کرکے دو مرتبہ فرمایا: برکتیں ادھر ہیں ۔ نیز سختی اور سنگ دلی ان کرخت آواز والوں میں ہے ، جہاں سے شیطان کے دونوں سینگ طلوع ہوتے ہیں ، یعنی ربیعہ اور مضر میں۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا ". وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا.
Narrated By Sahl : Allah's Apostle said, "I and the one who looks after an orphan will be like this in Paradise," showing his middle and index fingers and separating them.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپﷺ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کھلی رکھی۔
Chapter No: 26
باب إِذَا عَرَّضَ بِنَفْىِ الْوَلَدِ
If a husband hints that he suspects his paternity to a child.
باب : اگر صاف یوں نہ کہے کہ یہ لڑکا میرا نہیں بلکہ اشارہ اور کنایہ کے طور پر کہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ أَسْوَدُ. فَقَالَ " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " مَا أَلْوَانُهَا ". قَالَ حُمْرٌ. قَالَ " هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ". قَالَ نَعَمْ. قَالَ " فَأَنَّى ذَلِكَ ". قَالَ لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ. قَالَ " فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ "
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! A black child has been born for me." The Prophet asked him, "Have you got camels?" The man said, "Yes." The Prophet asked him, "What colour are they?" The man replied, "Red." The Prophet said, "Is there a grey one among them?' The man replied, "Yes." The Prophet said, "Whence comes that?" He said, "May be it is because of heredity." The Prophet said, "May be your latest son has this colour because of heredity."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ! میرے ہاں ایک سیاہ فام بچہ پیدا ہوا ہے ۔اس پر نبی ﷺنے فرمایا : کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ بھی ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ نبی ﷺنے دریافت فرمایا کہ ان کے رنگ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا : سرخ رنگ کے ہیں۔ نبی ﷺنے دریافت فرمایا :ان میں کوئی سیاہی مائل اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا : جی ہاں۔ نبی کریم ﷺنے اس پر فرمایا کہ پھر یہ کہاں سے آ گیا؟ انہوں نے کہا : شاید کسی رگ نے اس کو اپنی طرف کھیچ لیا ہو۔ (یعنی اپنی نسل کے کسی پہلے اونٹ پر گیا ہوگا)نبی ﷺنے فرمایا : شاید تیرے بیٹے کو کسی رگ نے کھینچ لیا ہوگا (یعنی تمہارا یہ لڑکا بھی اپنی نسل کے کسی دُور کے رشتہ دار پر گیا ہو گا)
Chapter No: 27
باب إِحْلاَفِ الْمُلاَعِنِ
Commanding those who are involved in a case of Lian to take the oath
باب : لعان کرنے والے کو قسمیں دینا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَذَفَ امْرَأَتَهُ فَأَحْلَفَهُمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
Narrated By 'Abdullah : An Ansari man accused his wife (of committing illegal sexual intercourse). The Prophet made both of them takes the oath of Lian, and separated them from each other (by divorce).
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ انصار کے ایک صحابی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو نبی ﷺنے دونوں میاں بیوی سے قسم لی،اور پھر دونوں میں جدائی کرا دی۔
Chapter No: 28
باب يَبْدَأُ الرَّجُلُ بِالتَّلاَعُنِ
The man should start the process of Lian.
باب : پہلے مرد سے قسمیں لی جائیں (پھر عورت سے)۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَذَفَ امْرَأَتَهُ، فَجَاءَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ". ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ.
Narrated By Ibn 'Abbas : Hilal bin Umaiyya accused his wife of illegal sexual intercourse and came to the Prophet to bear witness (against her), (taking the oath of Lian). The Prophet was saying, "Allah knows that either of you is a liar. Will anyone of you repent (to Allah)?" Then the lady got up and gave her witness.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی، پھر وہ آئے اور گواہی دی۔ نبیﷺنے اس وقت فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی تائب ہوتا ہے ؟ اس کے بعد وہ کھڑی ہوئی اور اس نے بھی گواہی دے ڈالی۔
Chapter No: 29
باب اللِّعَانِ وَمَنْ طَلَّقَ بَعْدَ اللِّعَانِ
Al-Lian, and whoever divorced (his wife) after the process of Lian
باب : لعان کے بعد طلاق دینے کا بیان ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ. فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا. فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا. فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا ". قَالَ سَهْلٌ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِهِمَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا. فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ.
Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : 'Uwaimir Al-Ajlani came to 'Asim bin Ad Al-Ansari and said to him, "O 'Asim! Suppose a man saw another man with his wife, would he kill him whereupon you would kill him; or what should he do? Please, O 'Asim, ask about this on my behalf." 'Asim asked Allah's Apostle about it. Allah's Apostle, disliked that question and considered it disgraceful. What 'Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When 'Asim returned to his family, 'Uwaimir came to him and said, "O 'Asim! What did Allah's Apostle. say to you?" 'Asim said to 'Uwaimir, "You never bring me any good. Allah's Apostle disliked the problem which I asked him about." 'Uwaimir said, "By Allah, I will not give up this matter until I ask the Prophet about it." So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle in the midst of people, and said, "O Allah's Apostle! If a man sees another man with his wife, would he kill him, whereupon you would kill him, or what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed some decree as regards you and your wives case. Go and bring her." So they carried out the process of Lian while I was present among the people with Allah's Apostle. When they had finished their Lian, 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! If I should now keep her with me as a wife, then I have told a lie." So he divorced her thrice before Allah's Apostle ordered him. (Ibn Shihab said: So divorce was the tradition for all those who were involved in a case of Lian.)
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عویمر عجلانی، حضرت عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ اے عاصم !مجھے اس آدمی کے بارے میں بتاؤ جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو پائے تو کیا اسے قتل کرے ؟ لیکن پھر آپ لوگ اسے بھی قتل کردیں گے ۔ آخر اسے کیا کرنا چاہیے؟ اے عاصم ! میرے لیے یہ مسئلہ رسول اللہ ﷺسے پوچھ دو ، چنانچہ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ سے یہ مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ ﷺنے اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایااور اظہار ناگواری کیا یہاں تک کہ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں جو کچھ رسول اللہ ﷺسے سنا وہ ان پر بہت گراں گزرا۔ جب عاصم رضی اللہ عنہ اپنے گھر واپس آئے تو عویمر ان کے پأس آئے اور کہا: اے عاصم ! تمہیں رسول اللہ ﷺنے کیا جواب دیا ؟ عاصم نے عویمر سے کہا: تم نے میرے ساتھ کوئی اجھا سلوک نہیں کیا ۔ جو مسئلہ تم نے پوچھا ، رسول اللہ ﷺنے اسے ناپسند فرمایا، سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! جب تک میں یہ مسئلہ آپﷺسے پوچھ نہ لوں ، میں اس سے باز نہیں آؤں گا۔ چنانچہ عویمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ کے پاس دیگر صحابہ بھی موجود تھے ۔ عویمر نے عرض کی : اللہ کے رسول ! آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے کیا اس کو قتل کردے ؟لیکن آپ لوگ اسے (قصاص میں) قتل کردیں گے ۔ آخر یہ شخص کیا کرے ؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق ابھی اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی ہے ، جاؤ اور اپنی بیوی کو لے آؤ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ان دونوں نے لعان کیا ۔ میں بھی اس وقت دوسرے لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺکے پاس موجود تھا۔ جب دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ!اگر اب بھی میں اسے اپنے پاس رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے ۔ چنانچہ اس نے رسول اللہ ﷺکے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ ابن شہاب نے کہا: یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے ۔
Chapter No: 30
باب التَّلاَعُنِ فِي الْمَسْجِدِ
To carry out Lian in a masjid
باب : مسجد میں لعان کرنے کا بیان۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بِن جَعْفَر، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنِ الْمُلاَعَنَةِ، وَعَنِ السُّنَّةِ، فِيهَا عَنْ حَدِيثِ، سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِي بَنِي سَاعِدَةَ أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي شَأْنِهِ مَا ذَكَرَ فِي الْقُرْآنِ مِنْ أَمْرِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله علي ه وسلم " قَدْ قَضَى اللَّهُ فِيكَ وَفِي امْرَأَتِكَ ". قَالَ فَتَلاَعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ، فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا. فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ فَرَغَا مِنَ التَّلاَعُنِ، فَفَارَقَهَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " ذَاكَ تَفْرِيقٌ بَيْنَ كُلِّ مُتَلاَعِنَيْنِ ". قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتِ السُّنَّةُ بَعْدَهُمَا أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ، وَكَانَتْ حَامِلاً، وَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى لأُمِّهِ، قَالَ ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّةُ فِي مِيرَاثِهَا أَنَّهَا تَرِثُهُ وَيَرِثُ مِنْهَا مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ. قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنْ جَاءَتْ بِهِ أَحْمَرَ قَصِيرًا كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ، فَلاَ أُرَاهَا إِلاَّ قَدْ صَدَقَتْ وَكَذَبَ عَلَيْهَا، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ أَعْيَنَ ذَا أَلْيَتَيْنِ، فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا ". فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى الْمَكْرُوهِ مِنْ ذَلِكَ
Narrated By Ibn Juraij : Ibn Shihab informed me of Lian and the tradition related to it, referring to the narration of Sahl bin Sad, the brother of Bani Sa'idi He said, "An Ansari man came to Allah's Apostle and said, 'O Allah's Apostle! If a man saw another man with his wife, should he kill him, or what should he do?' So Allah revealed concerning his affair what is mentioned in the Holy Qur'an about the affair of those involved in a case of Lian. The Prophet said, 'Allah has given His verdict regarding you and your wife.' So they carried out Lian in the mosque while I was present there. When they had finished, the man said, "O Allah's Apostle! If I should now keep her with me as a wife then I have told a lie about her. Then he divorced her thrice before Allah's Apostle ordered him, when they had finished the Lian process. So he divorced her in front of the Prophet." Ibn Shihab added, "After their case, it became a tradition that a couple involved in a case of Lian should be separated by divorce. That lady was pregnant then, and later on her son was called by his mother's name. The tradition concerning their inheritance was that she would be his heir and he would inherit of her property the share Allah had prescribed for him." Ibn Shihab said that Sahl bin Sad As'Saidi said that the Prophet said (in the above narration), "If that lady delivers a small red child like a lizard, then the lady has spoken the truth and the man was a liar, but if she delivers a child with black eyes and huge lips, then her husband has spoken the truth." Then she delivered it in the shape one would dislike (as it proved her guilty).
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ قبیلہ انصار کے ایک آدمی رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ! اس شخص کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے، کیا وہ اسے قتل کر دے یا اسے کیا کرنا چاہیئے؟ انہیں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی وہ آیت نازل کی جس میں لعان کرنے والوں کے لیے تفصیلات بیان ہوئی ہیں۔ نبی ﷺنے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں فیصلہ کر دیا ہے۔ بیان کیا کہ پھر دونوں نے مسجد میں لعان کیا، میں اس وقت وہاں موجود تھا۔ جب دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو انصاری صحابی نے عرض کی: یا رسول اللہ! اگر اب بھی میں اسے اپنے نکاح میں رکھوں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میں نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی۔ چنانچہ لعان سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے نبی ﷺکے حکم سے پہلے ہی انہیں تین طلاقیں دے دیں۔ نبی ﷺکی موجودگی میں ہی انہیں جدا کر دیا۔ (سہل نے یا ابن شہاب نے) کہا کہ ہر لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان یہی جدائی کا سنت طریقہ مقرر ہوا۔ ابن جریج نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ ان کے بعد شریعت کی طرف سے طریقہ یہ متعین ہوا کہ دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کرا دی جائے۔ اور وہ عورت حاملہ تھی۔ اور ان کا بیٹا اپنی ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔ بیان کیا کہ پھر ایسی عورت کے میراث کے بارے میں بھی یہ طریقہ شریعت کی طرف سے مقرر ہو گیا کہ بچہ اس کا وارث ہو گا اور وہ بچہ کی وارث ہو گی۔ اس کے مطابق جو اللہ تعالیٰ نے وراثت کے سلسلہ میں فرض کیا ہے۔
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ اس کی مزید تفصیل بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺنے فرمایا تھا کہ اگر (لعان کرنے والی خاتون) اس نے سرخ اور پستہ قد بچہ جنا ، گویا وہ سام ابرص ہے تو میں سمجھوں گا کہ عورت ہی سچی ہے اور اس کے شوہر نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی ہے لیکن اگر کالا، بڑی آنکھوں والا اور بڑے سرینوں والا بچہ جنا تو میں سمجھوں گا کہ شوہر نے اس کے متعلق سچ کہا تھا۔ (عورت جھوٹی ہے) جب بچہ پیدا ہو تو وہ بری شکل کا تھا (یعنی اس مرد کی صورت پر جس سے وہ بدنام ہوئی تھی)۔