Chapter No: 1
باب فِي الْعِيدَيْنِ وَالتَّجَمُّلِ فِيهِ
Sprucing oneself up on Eid
باب: دونوں عیدوں کا بیان اور ان میں بناؤ کرنے کا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ أَخَذَ عُمَرُ جُبَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ، فَأَخَذَهَا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوُفُودِ.فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ". فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ " إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ". وَأَرْسَلْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ الْجُبَّةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ "
Narrated By 'Abdullah bin Umar : Umar bought a silk cloak from the market, took it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Take it and adorn yourself with it during the Eid and when the delegations visit you." Allah's Apostle (p.b.u.h) replied, "This dress is for those who have no share (in the Hereafter)." After a long period Allah's Apostle (p.b.u.h) sent to Umar a cloak of silk brocade. Umar came to Allah's Apostle (p.b.u.h) with the cloak and said, "O Allah's Apostle! You said that this dress was for those who had no share (in the Hereafter); yet you have sent me this cloak." Allah's Apostle said to him, "Sell it and fulfil your needs by it."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک موٹے ریشمی کپڑے کا چغہ لیا جو بازار میں بک رہا تھا، اس کو لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ یہ آپﷺ خرید لیجیے عید کے دن اور وفود کی پذیرائی کےلیے اسے پہن کر زینت فرمایا کیجئے۔اس پر رسول اللہﷺنے فرمایا:یہ تو وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے ۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ نے خُود ان کو ایک ریشمی چغہ ( تحفہ ) بھیجا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہ چغہ لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ آپﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ اس کو وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں، پھر بھی آپﷺنے میرے پاس اس کو بھیجا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: تم اس کو بیچ ڈالو اور اس کی قیمت اپنے کام میں لاؤ ۔
Chapter No: 2
باب الْحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ الْعِيدِ
Display of spears and shields on Eid day
باب: عید کے دن برچھیوں، ڈھالوں سے کھیلنا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، وَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَقَالَ " دَعْهُمَا " فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا
Narrated By Aisha: Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Buath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, the Khazraj and the Aus, before Islam). The Prophet (p.b.u.h) lay down and turned his face to the other side. Then Abu Bakr came and spoke to me harshly saying, "Musical instruments of Satan near the Prophet (p.b.u.h) ?" Allah's Apostle (p.b.u.h) turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I signaled to those girls to go out and they left.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اس وقت دو لڑکیاں میرے گھر میں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں،آپﷺ بچھونے پر لیٹ گئے اور اپنا منہ پھیر لیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے مجھ کو ڈانٹا اور کہا: یہ شیطانی باجا نبیﷺکے سامنے۔ آخر آپﷺ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جانے دو ، جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا وہ چلی گئیں۔
وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَإِمَّا قَالَ " تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَهُوَ يَقُولُ " دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ ". حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ " حَسْبُكِ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " فَاذْهَبِي "
It was the day of Eid, and the Black people were playing with shields and spears, so either I requested the Prophet (p.b.u.h) or he asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then the Prophet (p.b.u.h) made me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on! O Bani Arfida," till I got tired. The Prophet (p.b.u.h) asked me, "Are you satisfied (Is that sufficient for you)?" I replied in the affirmative and he told me to leave.
یہ دن عید کا تھا اس دن حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلتے۔ اب یا تو میں نے خود کہا: یا خود آپﷺنے فرمایا تم کھیل دیکھنا چاہتی ہو۔ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپﷺنے مجھ کو اپنے پیچھے کھڑا کرلیا۔ میرا رخسار آپﷺ کے رخسار پر تھا۔آپﷺ فرماتے تھے: کھیلو کھیلو اے بنو ارفدہ! جب میں اکتا گئی تو آپﷺ نے فرمایا: بس ، میں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: اچھا جاؤ۔
Chapter No: 3
باب سُنَّةِ الْعِيدَيْنِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ
Traditions regarding the celebrations of the Eid festivals by the Muslims.
باب: عیدین میں مسلمانوں کا طریق کیا ہے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي زُبَيْدٌ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ " إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ مِنْ يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا "
Narrated By Al-Bara' : I heard the Prophet (p.b.u.h) delivering a Khutba saying, "The first thing to be done on this day (first day of Eid-ul-Adha) is to pray; and after returning from the prayer we slaughter our sacrifices (in the name of Allah) and whoever does so, he acted according to our Sunna (traditions)."
حضرت براء سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ کو (عید کے دن) خطبہ پڑھتے سُنا۔ آپﷺ نے فرمایا: پہلا کام جو ہم اس دن کرتے ہیں وہ نماز ہے۔ پھر واپسی پرقربانی کرتے ہیں۔ جو کوئی یہ کرے گا وہ ہمارے طریق پر چلا ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ ـ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ ـ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا "
Narrated By Aisha: Abu Bakr came to my house while two small Ansari girls were singing beside me the stories of the Ansar concerning the Day of Buath. And they were not singers. Abu Bakr said protestingly, "Musical instruments of Satan in the house of Allah's Apostle !" It happened on the Eid day and Allah's Apostle said, "O Abu Bakr! There is an 'Id for every nation and this is our Eid."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس وقت (میرے گھر میں) داخل ہوئے جب میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں اشعار گارہی تھیں جو انصار نے بعاث کی جنگ کے موقع پر کہے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ گانے والیاں نہیں تھیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺکے گھر میں یہ شیطانی باجے اور یہ عید کا دن تھا،آخر رسول اللہﷺنے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابوبکر! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے۔
Chapter No: 4
باب الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الْخُرُوجِ
Eating on Eid-ul-Fitr before going out (for the Eid-ul-Fitr prayer)
باب: عید فطر کے دن کے لیے نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ. وَقَالَ مُرَجَّى بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَيَأْكُلُهُنَّ وِتْرًا
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle never proceeded (for the prayer) on the Day of Eid-ul-Fitr unless he had eaten some dates. Anas also narrated: The Prophet used to eat odd number of dates.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ عیدالفطر کے دن جب تک کچھ کھجوریں نہیں کھالیتے نماز کو نہیں جاتے۔ اور مرجی بن رجاء نے کہا: مجھ سے عبید اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبیﷺسے پھر یہی حدیث بیان کی۔ اس میں یہ ہے کہ آپﷺ طاق کھجوریں کھاتے۔
Chapter No: 5
باب الأَكْلِ يَوْمَ النَّحْرِ
Eating on day of Nahr (10th Dhul-Hijja)
باب: بقر عید کے دن کھانا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيُعِدْ ". فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ. وَذَكَرَ مِنْ جِيرَانِهِ فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَدَّقَهُ، قَالَ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلاَ أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لاَ
Narrated By Anas: The Prophet said, "Whoever slaughtered (his sacrifice) before the Eid prayer, should slaughter again." A man stood up and said, "This is the day on which one has desire for meat," and he mentioned something about his neighbours. It seemed that the Prophet I believed him. Then the same man added, "I have a young she-goat which is dearer to me than the meat of two sheep." The Prophet permitted him to slaughter it as a sacrifice. I do not know whether that permission was valid only for him or for others as well.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: جوشخص نماز سے پہلے قربانی کرے وہ دوبارہ قربانی کرے۔ ایک شخص (حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ) کھڑا ہُوا اور کہنے لگا: یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے،اور اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا نبیﷺنے اس کو سچّا سمجھا۔ وہ کہنے لگا: میرے پاس ایک جذعہ (ایک سال کا بھیڑ کا بچہ)ہے جو گوشت کی دوبکریوں سے بہتر ہے ۔ آپﷺ نے اس کو اجازت دی کہ وہی قربانی کرے ۔ اب میں نہیں جانتا کہ یہ اجازت اور کسی کے لیے بھی ہے یا نہیں ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَضْحَى بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَالَ " مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّهُ قَبْلَ الصَّلاَةِ، وَلاَ نُسُكَ لَهُ ". فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ خَالُ الْبَرَاءِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنِّي نَسَكْتُ شَاتِي قَبْلَ الصَّلاَةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، وَأَحْبَبْتُ أَنْ تَكُونَ شَاتِي أَوَّلَ مَا يُذْبَحُ فِي بَيْتِي، فَذَبَحْتُ شَاتِي وَتَغَدَّيْتُ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الصَّلاَةَ. قَالَ " شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا لَنَا جَذَعَةً هِيَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ شَاتَيْنِ، أَفَتَجْزِي عَنِّي قَالَ " نَعَمْ، وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ "
Narrated By Al-Bara' bin Azib: The Prophet delivered the Khutba after offering the prayer on the Day of Nahr and said, "Whoever offers the prayer like us and slaughters like us then his Nusuk (sacrifice) will be accepted by Allah. And whoever slaughters his sacrifice before the Eid prayer then he has not done the sacrifice." Abi Burda bin Niyar, the uncle of Al-Bara' said, "O Allah's Apostle! I have slaughtered my sheep before the Eid prayer and I thought today as a day of eating and drinking (not alcoholic drinks), and I liked that my sheep should be the first to be slaughtered in my house. So slaughtered my sheep and took my food before coming for the prayer." The Prophet said, "The sheep which you have slaughtered is just mutton (not a Nusuk)." He (Abu Burda) said, "O Allah's Apostle! I have a young she-goat which is dearer to me than two sheep. Will that be sufficient as a Nusuk on my behalf? "The Prophet (p.b.u.h) said, "Yes, it will be sufficient for you but it will not be sufficient (as a Nusuk) for anyone else after you."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کہ نبیﷺنے ہم کو عید الاضحیٰ کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا ،پھر فرمایا جو شخص ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کرے اس کی قربانی صحیح ہوئی اور جوشخص نماز سے پہلے قربانی کرلے وہ نماز سے پہلے ہی گوشت کھاتا ہے مگر وہ قربانی نہیں ہے۔ ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا جو براء بن عازب کے ماموں تھے یا رسول اللہﷺ میں نے تو اپنی بکری نماز سے پہلے ہی کاٹ ڈالی اور مجھے یہ خیال رہا کہ یہ دن کھانے پینے کاہے تو میں نے یہ چاہا کہ سب سے پہلے میرے ہی گھر میں بکری کٹے اس لیے میں نے اپنی بکری کاٹ ڈالی اور نماز کو آنے سے پہلے کھابھی لی۔آپﷺنے فرمایا: تمہاری بکری تو گوشت کی بکری ٹھہری ( قربانی نہیں ہوئی ) اس نے عرض کیا یا رسول للہﷺ میرے پاس ایک سال کا جذعہ ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے مجھ کو اچھی لگتی ہے ، کیا وہ میری طرف سے قربانی میں کافی ہوجائے گی ، آپﷺ نے فرمایا: ہاں اور تمہارے بعد کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگی۔
Chapter No: 6
باب الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ
To proceed to Musalla (praying place) without a pulpit.
باب: عید گاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى، فَأَوَّلُ شَىْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلاَةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ، وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ، فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ، فَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ، أَوْ يَأْمُرَ بِشَىْءٍ أَمَرَ بِهِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلِ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهْوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ، فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ، فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ. فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ، قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ. فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لاَ أَعْلَمُ. فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلاَةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ
Narrated By Abu Said Al-Khudri: The Prophet used to proceed to the Musalla on the days of Eid-ul-Fitr and Eid-ul-Adha; the first thing, to begin with, was the prayer and after that, he would stand in front of the people and the people would keep sitting in their rows. Then he would preach to them, advise them and give them orders, (i.e. Khutba). And after that if he wished to send an army for an expedition, he would do so; or if he wanted to give and order, he would do so, and then depart. The people followed this tradition until I went out with Marwan, the Governor of Medina, for the prayer of Eid-ul-Adha or Eid-ul-Fitr.
When we reached the Musalla, there was a pulpit made by Kathir bin As-Salt. Marwan wanted to get up on that pulpit before the prayer. I got hold of his clothes but he pulled them and ascended the pulpit and delivered the Khutba before the prayer. I said to him, "By Allah, you have changed (the Prophet's tradition)." He replied, "O Abu Said! Gone is that which you know." I said, "By Allah! What I know is better than what I do not know." Marwan said, "People do not sit to listen to our Khutba after the prayer, so I delivered the Khutba before the prayer."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ میں ( مدینہ کے باہر ) عیدگاہ کو جاتے تو عید کے دن پہلے جو کام کرتے وہ نماز ہوتی پھر نماز پڑھ کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے، لوگ صف باندھے بیٹھے رہتے ان کو وعظ و نصیحت فرماتے اور اچھی باتوں کا حکم دیتے۔پھر اگر آپ کوئی فوج بھیجنا چاہتے تو اس کو الگ کرتے یا اور کوئی حکم جو چاہتے وہ دیتے پھر شہر کو واپس لوٹ آتے۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ بھی ہمیشہ ایسا ہی کرتے رہے۔ پھر(حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں) مروان جو مدینہ کا حاکم تھا ، میں اس کے ساتھ عیدالاضحیٰ یا عید الفطر کی نماز کےلیے نکلا ۔ جب عیدگاہ پہنچے تو کیا دیکھتا ہوں ، وہاں ایک منبر ہے جس کو کثیر بن صلت نے بنایا تھا ۔ مروان نے اس پر نماز سے پہلے چڑھنا چاہا ۔ میں نے اس کا کپڑا پکڑ کر کھینچا لیکن اس نے مجھ کو کھینچ لیا اور منبر پر چڑھ گیا ، نماز سے پہلے خطبہ پڑھا۔ میں نے کہا: قسم اللہ کی تم لوگوں نے سنّت کو بدل ڈالا۔ مروان نے کہا: ابو سعید اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو، ابوسعید نے کہا: اللہ کی قسم! جس زمانے کو میں جانتا ہوں وہ اس زمانہ سے بہتر ہے جس کو میں نہیں جانتا ۔ مروان نے کہا ،بات یہ ہے کہ نماز کے بعد لوگ اُٹھ کر چلے جاتے ہیں ( ہمارا خطبہ نہیں سنتے ) اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کردیا۔
Chapter No: 7
باب الْمَشْىِ وَالرُّكُوبِ إِلَى الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ
Walking and riding for the Eid prayer. The Eid prayer is offered before delivering the Khutba and there is no Adhan or Iqama for it.
باب: عید کی نماز کو پیدل اور سواری پر جانا اور عید کی نماز خطبہ سے پہلے ادا کرنا ۔عید کی نماز میں اذان اور تکبیر کانہ ہونا۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،. أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلاَةِ
Narrated By Abdullah bin Umar: Allah's Apostle used to offer the prayer of Eid-ul-Adha and Eid-ul-Fitr and then deliver the Khutba after the prayer.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ عیدالاضحیٰ اور عید الفطر میں پہلے نماز پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
Narrated By Ibn Juraij: Ata said, "Jabir bin Abdullah said, 'The Prophet went out on the Day of Eid-ul-Fitr and offered the prayer before delivering the Khutba.
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عید الفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے، پہلے نماز پڑھی پھر خُطبہ دیا۔
قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَوَّلِ مَا بُويِعَ لَهُ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ بِالصَّلاَةِ يَوْمَ الْفِطْرِ، إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلاَةِ
Ata told me that during the early days of Ibn Az-Zubair, Ibn Abbas had sent a message to him telling him that the Adhan for the Eid Prayer was never pronounced (in the lifetime of Allah's Apostle) and the Khutba used to be delivered after the prayer.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا - جب شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا - کہ عیدالفطر میں اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہُوا کرتا ۔
وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالاَ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَلاَ يَوْمَ الأَضْحَى.
Ata told me that Ibn Abbas and Jabir bin Abdullah, had said, there was no Adhan for the prayer of Eid-ul-Fitr and Eid-ul-Adha."
حضرت ابن عباس اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: کہ (نبیﷺ کے زمانہ میں) نہ عیدالفطر کی اذان ہوتی اور نہ عیدالاضحیٰ کی۔
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ، فَلَّمَا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ، فَذَكَّرَهُنَّ وَهْوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلاَلٍ، وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ، يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً. قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَتَرَى حَقًّا عَلَى الإِمَامِ الآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ، وَمَا لَهُمْ أَنْ لاَ يَفْعَلُوا
Ata said, "I heard Jabir bin Abdullah saying, 'The Prophet stood up and started with the prayer, and after it, he delivered the Khutba. When the Prophet of Allah (p.b.u.h) finished (the Khutba), he went to the women and preached to them, while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading his garment and the ladies were putting alms in it.' " I said to Ata, "Do you think it incumbent upon an Imam to go to the women and preach to them after finishing the prayer and Khutba?" Ata said, "No doubt it is incumbent on Imams to do so, and why should they not do so?"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ ( عید کے دن ) کھڑے ہوئے ، پہلے نماز پڑھی پھر نماز کے بعد لوگوں کو خطبہ دیا، جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس تشریف لائے اور ان کو نصیحت کی اس حال میں کہ آپﷺحضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے،اور بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء سے پُوچھا کیا اب بھی امام کو نماز سے فارغ ہوکر عورتوں کے پاس آنا چاہیے،انہوں نے کہا: یہ تو ان کے اوپر حق ہے وہ ایسا کیوں نہیں کرتے۔
Chapter No: 8
باب الْخُطْبَةِ بَعْدَ الْعِيدِ
The Khutba delivered after Eid prayer.
باب: عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ ـ رضى الله عنهم ـ فَكُلُّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
Narrated By Ibn Abbas: I offered the Eid prayer with Allah's Apostle, Abu Bakr, Umar and Uthman and all of them offered the prayer before delivering the Khutba.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں عید میں رسول اللہﷺکے ساتھ رہا اور اسی طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ، اور اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ، اور اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا سب کے سب پہلے عید کی نماز پڑھتے تھے پھر خطبہ دیتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنهما ـ يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ.
Narrated By Ibn Umar: Allah's Apostle, Abu Bakr, and Umar! used to offer the two Eid prayers before delivering the Khutba.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ اور حضرت ابوبکر، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ، لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ، تُلْقِي الْمَرْأَةُ خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا.
Narrated By Ibn Abbas: The Prophet offered a two Rakat prayer on the Day of Eid-ul-Fitr and he did not pray before or after it. Then he went towards women along with Bilal and ordered them to pay alms and so they started giving their earrings and necklaces (in charity).
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے عیدالفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد ، پھر آپﷺ عورتوں کے پاس آئے،حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپﷺ کے ساتھ تھے۔آپﷺ نے عورتوں سے فرمایا: صدقہ دیا کرو۔ وہ خیرات پھینکنے لگیں، کوئی اپنی بالی پھینکتی رہی، کوئی اپنا ہار۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ نَحَرَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسْكِ فِي شَىْءٍ ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ. فَقَالَ " اجْعَلْهُ مَكَانَهُ، وَلَنْ تُوفِيَ أَوْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ "
Narrated By Al-Bara bin Azib: The Prophet (p.b.u.h) said, "The first thing that we should do on this day of ours is to pray and then return to slaughter the sacrifice. So, anyone who does so, he acted according to our Sunna (tradition), and whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, it was just meat which he presented to his family and would not be considered as Nusuk." A person from the Ansar named Abu Burda bin Niyar said, "O Allah's Apostle! I slaughtered the Nusuk (before the prayer) but I have a young she-goat which is better than an older sheep." The Prophet said, "Sacrifice it in lieu of the first, but it will be not sufficient (as a sacrifice) for anybody else after you."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا: نبیﷺ نے فرمایا: پہلا کام جو اس عید کے دن ہم کرتے ہیں وہ نماز ہے پھر واپسی پر قربانی کرتے ہیں۔ جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریق پر چلا اور جس نے نماز سے پہلے جانور کاٹا تو وہ گوشت کا جانور ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کےلیے کاٹا، قربانی سے اس کا کوئی تعلّق نہیں ہے۔ایک انصاری نے عرض کیا: جس کو ابو بردہ بن نیار کہتے تھے یا رسول اللہﷺ! میں تو نماز سے پہلے ہی ذبح کرچکا اب میرے پاس ایک برس کا بھیڑ کا بچہ ہے جو دو سال کی بکری سے بہتر ہے آپﷺ نے فرمایا: اچھا اسی کو دو سال کی بکری کے بدلے کاٹ دے اور تیرے بعد پھر یہ کسی کےلیے کافی نہیں ہوگی۔
Chapter No: 9
باب مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ
It is disliked to carry arms on Eid and in the Haram (sanctuary)
باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے ۔ اور امام حسن بصریؓ نے کہا عید کے دن لوگوں کو ہتھیار لے جانا منع تھا مگر جب دشمن کاڈر ہوتا۔
وَقَالَ الْحَسَنُ نُهُوا أَنْ يَحْمِلُوا السِّلاَحَ يَوْمَ عِيدٍ إِلاَّ أَنْ يَخَافُوا عَدُوًّا
And Al-Hasan said :(In the life time of Prophet (s.a.w)) It was forbidden to carry arms on the day of Eid except if there was fear from the enemy.
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ، فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ، فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى، فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ فَقَالَ الْحَجَّاجُ لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ أَصَبْتَنِي. قَالَ وَكَيْفَ قَالَ حَمَلْتَ السِّلاَحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ، وَأَدْخَلْتَ السِّلاَحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنِ السِّلاَحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ.
Narrated By Said bin Jubair: I was with Ibn Umar when a spear head pierced the sole of his foot and his foot stuck to the paddle of the saddle and I got down and pulled his foot out, and that happened in Mina. Al-Hajjaj got the news and came to enquire about his health and said, "Alas! If we could only know the man who wounded you!" Ibn Umar said, "You are the one who wounded me." Al-Hajjaj said, "How is that?" Ibn Umar said, "You have allowed the arms to be carried on a day on which nobody used to carry them and you allowed arms to be carried in the Haram even though it was not allowed before."
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں (حج میں) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جب نیزے کی بھال ان کے تلوے میں لگی ، اُن کا پاؤں رکاب سے چمٹ گیا میں سواری سے اترا اور نیزہ ان کے پاؤں سے نکالا ۔ یہ واقعہ منیٰ میں ہُوا ۔ پھر حجاج ان کی بیمار پرسی کو آیا اور کہنے لگا اگر ہم کو معلوم ہو یہ حرکت کس نے کی ( تو اس کو سزا دیں ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم ہی نے تو مجھ کو نیزہ مارا ، حجاج نے کہا: وہ کیسے؟ انہوں نے کہا: تم نے اس دن ہتھیار ساتھ لائے جس دن ہتھیار ساتھ نہیں لائے جاتے تھے اور تم نے حرم میں ہتھیار لائے جبکہ حرم میں ہتھیار نہیں لائے جاتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ كَيْفَ هُوَ فَقَالَ صَالِحٌ. فَقَالَ مَنْ أَصَابَكَ قَالَ أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلاَحِ فِي يَوْمٍ لاَ يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ، يَعْنِي الْحَجَّاجَ.
Narrated By Said bin 'Amr bin Said bin Al-Aas: Al-Hajjaj went to Ibn Umar while I was present there. Al-Hajjaj asked Ibn Umar, "How are you?" Ibn Umar replied, "I am all right," Al-Hajjaj asked, "Who wounded you?" Ibn Umar replied, "The person who allowed arms to be carried on the day on which it was forbidden to carry them (he meant Al-Hajjaj)"
سعید بن عمرو بن سعید بن عاص سے روایت ہے انہوں نے کہا: حجاج بن یوسف ،عبد اللہ بن عُمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، میں وہاں موجود تھا ، کہنے لگا آپ کا مزاج کیسا ہے ،انہوں نے کہا: اچھا ہوں ، کہنے لگا: یہ (نیزہ) کس نے مارا ، انہوں نے کہا: اس نے جس نے اس دن ہتھیار اٹھانے کا حکم دیا، جس دن ہتھیار اٹھانا درست نہیں ، یعنی حجاج نے۔
Chapter No: 10
باب التَّبْكِيرِ إِلَى الْعِيدِ
To offer the Eid prayer early.
باب: عید کی نماز کے لیے سویرے جانا
وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ إِنْ كُنَّا فَرَغْنَا فِي هَذِهِ السَّاعَةِ، وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ
Abdullah bin Busr said: We used to finish the Eid prayer (in the lifetime of Prophet SA) at the time of Tasbih ( Duha or Ishraq prayer) i.e after sunrise.
اور عبداللہ بن بسرصحابی نے(ملک شام میں امام کے دیر سے نکلنے پر اعتراض کیا اور) کہا اس وقت تو نماز سے فارغ ہو جاتے تھے یعنی جس وقت نفل پڑھنا درست ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ " إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ عَجَّلَهُ لأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَىْءٍ ". فَقَامَ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ. قَالَ " اجْعَلْهَا مَكَانَهَا ـ أَوْ قَالَ اذْبَحْهَا ـ وَلَنْ تَجْزِيَ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ "
Narrated By Al-Bara: The Prophet delivered the Khutba on the day of Nahr (Eid-ul-Adha) and said, "The first thing we should do on this day of ours is to pray and then return and slaughter (our sacrifices). So anyone who does so he acted according to our Sunnah, and whoever slaughtered before the prayer then it was just meat that he offered to his family and would not be considered as a sacrifice in any way. My uncle Abu Burda bin Niyar got up and said, "O, Allah's Apostle! I slaughtered the sacrifice before the prayer but I have a young she-goat which is better than an older sheep." The Prophet said, "Slaughter it in lieu of the first and such a goat will not be considered as a sacrifice for anybody else after you."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: عیدالاضحیٰ کے دن نبیﷺنے ہمیں خطبہ دیا، اور فرمایا دیکھو اس دن جو کام ہم پہلے کرتے ہیں وہ نماز ہے پھر (خطبہ پڑھ کر) واپس لوٹتے ہیں تو قربانی کرتے ہیں۔جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریق پر چلا اور جس نے نماز سے پہلے ذبح کرلیا ، اس کا جانور تو گوشت کا جانور ہُوا جس کو اس نے جلدی سے اپنے گھر والوں کےلیے کاٹ لیا، قربانی سے اس کا کوئی تعلّق نہیں۔ یہ سن کر ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ میرے ماموں کھڑے ہوئے کہنے لگے: یا رسول اللہ ﷺ میں نے تو نماز سے پہلے ذبح کرلیا اور میرے پاس ایک سال بھیڑ کا بچہ ہے جو دو سال والی بکری سے بہتر ہے ۔ آپﷺ نے فرمایا: اسی کو اس کے بدلہ سمجھ لے یا کاٹ لے اور تمہارے بعد پھر ایک سال بھیڑ کا بچہ کسی کو کافی نہیں ہوگا۔