باب وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}
The Statement of Allah, "Except him who is forced thereto and whose heart is at rest with Faith, but such as open their breast to disbelief, on them is wrath from Allah, and theirs will be a great torment." (V.16:106)
اللہ تعالی نے (سورت نحل میں) فرمایا مگر اس پر گناہ نہیں جس پر زور زبردستی کی جائے اور اس کا دل ایمان پر مضبوط ہو ، البتہ جب کوئی دل کھول کر (خوشی سے ) کفر اختیار کرے تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غصہ اترے گا اور ان کو بڑا عذاب ہوگا۔
وَقَالَ {إِلاَّ أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً} وَهْىَ تَقِيَّةٌ وَقَالَ {إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ} إِلَى قَوْلِهِ {عَفُوًّا غَفُورًا} وَقَالَ {وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا} فَعَذَرَ اللَّهُ الْمُسْتَضْعَفِينَ الَّذِينَ لاَ يَمْتَنِعُونَ مِنْ تَرْكِ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ، وَالْمُكْرَهُ لاَ يَكُونُ إِلاَّ مُسْتَضْعَفًا غَيْرَ مُمْتَنِعٍ مِنْ فِعْلِ مَا أُمِرَ بِهِ. وَقَالَ الْحَسَنُ التَّقِيَّةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيمَنْ يُكْرِهُهُ اللُّصُوصُ فَيُطَلِّقُ لَيْسَ بِشَىْءٍ، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَالشَّعْبِيُّ وَالْحَسَنُ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ ".
And His (Allah) Statement, "... Except if you indeed fear a danger from them ..." (V.3:28)
And Allah also said, "... Verily! As for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves, they (angels) say, 'In what (condition) were you?' They reply, 'We were weak and oppressed on earth' ... And Allah is Ever Oft-Pardoning, Oft-Forgiving." (V.4:97-99)
And Allah also said, "(And what is wrong with you that you fight not in the Cause of Allah), and for those weak, ill-treated and oppressed among men, women, and children, whose cry is, 'Our Lord! Rescue us from this town whose people are oppressors, and raise for us from You, one who will protect, and raise for us from You, one who will help.'" (V.4:75)
Allah excuses the weak who cannot refuse from leaving what Allah has enjoined on him. The coerced person cannot be but weak and unable to refuse to do what he is ordered to do. Al-Hasan said, "At-Taqiyya (i.e., speaking against one's own beliefs lest his opponents put him in great danger) will remain till the Day of Resurrection." And Ibn Abbas said that if the thieves compelled someone to divorce his wife, the divorce should not be valid. And Ibn Zubair, Ash-Shabi and Al-Hasan gave the same verdict.
The Prophet (s.a.w) said, "One's deeds are to be considered according to one's intentions."
اور (سورت آل عمران میں) فرمایا ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ تم کافروں سے اپنے تئیں بچانے کے لئے کچھ بچاؤ کر لو (ظاہر میں ان کے دوست بن جاؤ)یعنی تقیہ کر لو اور (سورت نساء میں) فرمایا جن لوگوں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے فرشتے جب ان کی جان نکالتے ہیں تو پوچھتے ہیں تم دنیا میں کیسے کام کرتے رہے وہ کہتے ہیں( ہم کیا کرتے) بالکل دنیا میں کمزور تھے (دشمنوں سے ڈرتے تھے) اخیر آیت واجعل لنا من لدنک نصیرا تک۔امام بخاری نے کہا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کمزور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے احکام بجا نہ لانے پر معذور رکھا ہے اور جس پر زور زبردستی کی جائے وہ بھی کمزور ہی ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس بات سے منع کیا ہے اس کے ارتکاب پر مجبور کیا جاتا ہے اور امام حسن بصری نے کہا تقیہ قیامت تک قائم رہے گا اور ابن عباسؓ نے کہا( اس کو بھی ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اگر چور ڈاکو کسی پر زبردستی کرے اور اس سے اس کی بیوی کو طلاق دلوادے تو طلاق نہیں پڑنے کا ۔ابن عمرؓ اور ابن زبیرؓ اور شعبی اور حسن بصری کا بھی یہی قول ہے اور نبی ﷺ نے فرمایا تمام اعمال نیت سے صحیح ہوتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ " اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَابْعَثْ عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ".
Narrated By Abi Huraira : The Prophet used to invoke Allah in his prayer, "O Allah! Save 'Aiyash bin Abi Rabi'a and Salama bin Hisham and Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak among the believers; O Allah! Be hard upon the tribe of Mudar and inflict years (of famine) upon them like the (famine) years of Joseph."
ہم سے یحیی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے خالد بن یزید سے انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے انہوں نے ہلال بن اسامہ سے ان کو ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی انہوں نے ابو ہریرہؓ سے روایت کی نبیﷺ (عشاء کی)نماز میں(قنوت کی)دعا مانگتے تھے (جب رکوع سے سر اٹھاتے یوں فرماتے یا اللہ !عیاش بن ابی ربعیہ اور سلمہ بن ہشام اور ولید بن ولید کو نجات دلوا دے یا اللہ کمزور مسلمانوں کو (جو مکہ کے کافروں کی قید میں تھے) نجات دلوادے،یا اللہ مضر کے کافروں کو خوب زور سے پیس ڈال اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے کی طرح قحط سالیاں بھیج۔
Chapter No: 1
باب مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالْقَتْلَ وَالْهَوَانَ عَلَى الْكُفْرِ
Whoever preferred to be beaten, killed and humiliated rather than to revert to disbelief
باب : اگر کوئی شخص باوجود زور زبردستی کے کفر کی بات نہ کرے اور مار کھانا یا قتل ہونا یا ذلیل ہونا گوارہ کر ے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ "
Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "Whoever possesses the (following) three qualities will have the sweetness of faith (1): The one to whom Allah and His Apostle becomes dearer than anything else; (2) Who loves a person and he loves him only for Allah's Sake; (3) who hates to revert to atheism (disbelief) as he hates to be thrown into the Fire."
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب طائفی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید ثقفی نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے ابو قلابہ عبداللہ بن زید جرمی سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جس شخص میں یہ تین خصلتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ(اس کی حلاوت)پائے گا ایک تو یہ کہ اس کو اللہ اور اس کے رسول سے سب لوگوں سے زیادہ محبت ہو ، دوسرے کسی سے (مرد مومن سے)اللہ کے لیے محبت رکھے (نہ کسی دنیاوی غرض سے)تیسرے پھر کافر بننا اس کو اتنا ناگوار ہو جتنا آگ میں جھونکا جانا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعْتُ قَيْسًا، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ مُوثِقِي عَلَى الإِسْلاَمِ، وَلَوِ انْقَضَّ أُحُدٌ مِمَّا فَعَلْتُمْ بِعُثْمَانَ كَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ.
Narrated By Qais : I heard Sa'id bin Zaid saying, "I have seen myself tied and forced by 'Umar to leave Islam (Before 'Umar himself embraced Islam). And if the mountain of Uhud were to collapse for the evil which you people had done to 'Uthman, then Uhud would have the right to do so."
ہم سے سعید بن سیلمان نے بیان کیا کہا ہم سے عباد بن عوام نے انہوں نے اسمعیل بن ابی خالد سے انہوں نے کہا میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا کہا میں نے سعید بن زیدؓ سے وہ کہتے تھے میں نے اپنے تیئں اس حال میں دیکھا ہے کہ عمر(میرے بہنوئی)نے مجھ کو مسلمان ہو جانے پر باندھ کے رکھا تھا (مارا پیٹا بھی تھا)اور عثمان پر جو تم نے ظلم کیا ہے اگر اس ظلم پر احد پہاڑ پھٹ کر گر جاتا تو بیشک بجا ہوتا
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَقُلْنَا أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلاَ تَدْعُو لَنَا. فَقَالَ " قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهَا، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ نِصْفَيْنِ، وَيُمَشَّطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ وَعَظْمِهِ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيَتِمَّنَّ هَذَا الأَمْرُ، حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لاَ يَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ "
Narrated By Khabbab bin Al-Art : We complained to Allah's Apostle (about our state) while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka'ba. We said, "Will you ask Allah to help us? Will you invoke Allah for us?" He said, "Among those who were before you a (believer) used to be seized and, a pit used to be dug for him and then he used to be placed in it. Then a saw used to be brought and put on his head which would be split into two halves. His flesh might be combed with iron combs and removed from his bones, yet, all that did not cause him to revert from his religion. By Allah! This religion (Islam) will be completed (and triumph) till a rider (traveller) goes from San'a' (the capital of Yemen) to Hadramout fearing nobody except Allah and the wolf lest it should trouble his sheep, but you are impatient."
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن سعید قطان نے انہوں نے اسماعیل بن ابی خالد سے کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے انہوں نے خباب بن ارتؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کعبے کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے بیٹھے تھے اس وقت ہم نے آپﷺ سے کافروں کی ایذا دہی کا شکوہ کیا اور ہم نے کہا آپﷺ ہمارے لیے اللہ تعالی سے مدد نہیں چاہتے ، دعا نہیں فرماتے آپﷺ نے فرمایا تم سے پہلے اگلے زمانہ میں لوگوں کو اتنی تکلیف دی جاتی کہ زمین میں ایک کھڈا کھود کر اس میں گاڑ دیتے اور اوپر سے آرا لا کر اس کے سر پر چلاتے چیر کر دو ٹکڑے کر دیتے اور لوہے کی کنگیاں اس کے گوشت پر چلاتے ہڈی تک پہنچاتے جب بھی اللہ کے سچے دین سے باز نہ آتا (اپنے ایمان پر قائم رہتا تم کیوں گھبراتے ہو)خدا کی قسم اللہ تعالی اس کام کو(یعنی دین اسلام کی اشاعت کو)ضرور پورا کرئے گا ایسا ہو جائے گا کہ ایک شخص صنعا سے سوار ہو کر حضر موت تک (جو کئی منزل پر ہے)جائے گا اور اللہ کے سوا اس کو کسی (کافر)کا ڈر نہ ہو گا اپنی بکریوں پر بھی بھیٹرے کے سوا اور کسی کا ڈر نہ ہو گا مگر تم جلدی مچاتے ہو۔
Chapter No: 2
باب فِي بَيْعِ الْمُكْرَهِ وَنَحْوِهِ فِي الْحَقِّ وَغَيْرِهِ
Selling under compulsion or other circumstances to repay a debt or the like.
باب: مجبوری سے بیچ کھوچ یا اور کوئی معاملہ کرے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ ". فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَادَاهُمْ " يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ". فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ " ذَلِكَ أُرِيدُ "، ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ. فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ " اعْلَمُوا أَنَّ الأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلاَّ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ "
Narrated By Abu Huraira : While we were in the mosque, Allah's Apostle came out to us and said, "Let us proceed to the Jews." So we went along with him till we reached Bait-al-Midras (a place where the Torah used to be recited and all the Jews of the town used to gather). The Prophet stood up and addressed them, "O Assembly of Jews! Embrace Islam and you will be safe!" The Jews replied, "O Aba-l-Qasim! You have conveyed Allah's message to us." The Prophet said, "That is what I want (from you)." He repeated his first statement for the second time, and they said, "You have conveyed Allah's message, O Aba-l-Qasim." Then he said it for the third time and added, "You should Know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to exile you fro,,, this land, so whoever among you owns some property, can sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle."
ہم سے عبدالعز یز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث بن سعد نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے اپنے والد(کیسان)سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا ہم لوگ مسجد میں بیٹھے تھےاتنے میں رسول اللہﷺبرآمد ہوئے اور فرمانے لگے چلو یہودیوں کے پاس چلو ہم آپﷺ کے ساتھ چلے ان کے مدرسہ میں (جہاں وہ تورات وغیرہ پڑھا کرتے تھے)پہنچے، نبیﷺ وہاں کھڑے ہو گئے ، فرمایا یہودیو ! دیکھو مسلمان ہو جاو تم(دین دنیا سب میں)بچے رہو گے (ہر آفت سے سلامت رہو گے)انہوں نے کہا آپﷺ نے جو پہنچانا تھا(خدا کا حکم وہ)پہنچا دیا آپﷺ نے فرمایا میرا بھی مطلب یہی تھا (کہ خدا کا حکم تم کو پہنچا دوں )پھر فرمایا دیکھو یہودیو ! مسلمان ہو جاو تم محفوظ رہو گے وہ کہتے آپﷺ نے (خدا کا حکم پہنچا دیا)آپﷺ نے پھر تیسری بار یہی فرمایا اس کے بعد یوں کہا دیکھو ! زمین سب اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں تم کو اس ملک سے نکالنا چاہتا ہوں اگر تم میں سے کسی کو اپنے مال سے الفت ہو تو(جلا وطن ہونے سے پہلے )اسکو بیچ ڈالے ورنہ یہ سمجھ رکھو کہ زمین سب اللہ اور اسکے رسول کی ہے ۔
Chapter No: 3
باب لاَ يَجُوزُ نِكَاحُ الْمُكْرَهِ
Marriage established under compulsion is invalid.
باب : زور زبردستی سے نکاح درست نہیں ہوتا۔
{وَلاَ تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ}
"... And force not your maids to prostitution, if they desire chastity in order that you may make a gain in the goods of this worldly life. But if anyone compels them then after such compulsion, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful (to those women)." (V.24:33)
اور اللہ تعالی نے (سورت نور میں) فرمایا تمہاری لونڈیاں جو پاک دامن رہنا چاہتی ہیں ان کو بدکاری اور فحش پر مجبور نہ کرو اور اگر کوئی مجبور کرے تو اللہ تعالی ان کے مجبور ہونے پر ان (لونڈیوں ) کے گناہ بخشنے والا مہربان ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ، ابْنَىْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ أَبَاهَا، زَوَّجَهَا وَهْىَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ نِكَاحَهَا.
Narrated By Khansa' bint Khidam Al-Ansariya : That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she came and (complained) to the Prophets and he declared that marriage invalid.
ہم سے یحیی بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے عبدالرحمن بن قاسم سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبدالرحمن اور مجمع سے یہ دونوں یزید بن جاریہ انصاری کے بیٹے تھے انہوں نے خنساء بنت خذام انصاریہ سے ان کے والد(خذام)نے ان کا نکاح کر دیا وہ ثیبہ تھیں لیکن وہ اس نکاح کو پسند نہیں کرتی تھیں نبیﷺ کے پاس آئیں آپﷺ نے نکاح فسخ کر دیا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو ـ هُوَ ذَكْوَانُ ـ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يُسْتَأْمَرُ النِّسَاءُ فِي أَبْضَاعِهِنَّ قَالَ " نَعَمْ ". قُلْتُ فَإِنَّ الْبِكْرَ تُسْتَأْمَرُ فَتَسْتَحِي فَتَسْكُتُ. قَالَ " سُكَاتُهَا إِذْنُهَا "
Narrated By 'Aisha : I asked the Prophet, "O Allah's Apostle! Should the women be asked for their consent to their marriage?" He said, "Yes." I said, "A virgin, if asked, feels shy and keeps quiet." He said, "Her silence means her consent."
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے ذکوان ابو عمرو سے (جو حضرت عائشہ کے غلام تھے)انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا عورتوں سے نکاح میں اجازت لی جائے آپﷺ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کنواری سے اجازت لی جاتی ہے تو وہ شرم کے مارے چپ ہو جاتی ہے آپﷺ نے فرمایا اسکا چپ ہونا یہی اجازت ہے
Chapter No: 4
باب إِذَا أُكْرِهَ حَتَّى وَهَبَ عَبْدًا أَوْ بَاعَهُ لَمْ يَجُزْ
If someone gives a slave as a present or sold him under coercion, his deed is invalid.
باب: اگر کسی نے اپنا غلام زور زبردستی سے بیچ ڈالا یا ہبہ کر دیا تو نہ ہبہ صحیح ہو گا نہ بیع صحیح ہو گی ۔
وَبِهِ قَالَ بَعْضُ النَّاسِ فَإِنْ نَذَرَ الْمُشْتَرِي فِيهِ نَذْرًا، فَهْوَ جَائِزٌ بِزَعْمِهِ، وَكَذَلِكَ إِنْ دَبَّرَهُ.
And some people said, "If the buyer of the slave (sold under coercion) makes a vow involving the slave or makes the slave a Mudabbar (i.e., a slave to be freed after the death of his master), the bargain is valid."
اور بعضے لوگ( حنفیہ )نے کہا اگر مکرہ سے کوئی چیز خریدے اور خریدنے والا اس میں کوئی نذر کرے یا کوئی غلام مکرہ سے خریدے اور خریدنے والا اس کو مدبر کر دے تو یہ مدبر کرنا درست ہوگا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ". فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ. قَالَ فَسَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ
Narrated By Jabir : A man from the Ansar made his slave, a Mudabbar. And apart from that slave he did not have any other property. This news reached Allah's Apostle and he said, "Who will buy that slave from me?" So Nu'aim bin An-Nahham bought him for 800 Dirham. Jabir added: It was a coptic (Egyptian) slave who died that year.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا کہاہم سے حماد بن زید نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر سے کہ ایک انصاری مرد (ابو مذکور)نے اپنے ایک غلام(یعقوب)کو مدبر کر دیا وہ اس کے سوا اور کوئی مال نہ رکھتا تھا یہ خبر رسول اللہﷺ کو پہنچی آپﷺ نے فرمایا اس غلام کو مجھ سے کون مول لیتا ہےنعیم بن نحام نے آٹھ سو درم کے بدل اس کو خرید لیا ،عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے جابرؓ سے سنا ہے یہ غلام یعقوب قبطی تھا وہ پہلے ہی سال مر گیا
Chapter No: 5
باب مِنَ الإِكْرَاهِ.
Compulsion
باب:اکراہ کی برائی ۔
كَرْهًا وَكُرْهاً وَاحِدٌ
کَرہ اور کُرہ دونوں کے معنی ایک ہیں ۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، سُلَيْمَانُ بْنُ فَيْرُوزَ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،. قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ،، وَلاَ أَظُنُّهُ إِلاَّ ذَكَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا} الآيَةَ قَالَ كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجْهَا، فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِى ذَلِكَ.
Narrated By Ibn 'Abbas : Regarding the Qur'anic Verse: "O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will." (4.19) The custom (in the Pre-Islamic Period) was that if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and if one of them wished, he could marry her, or they could marry her to somebody else, or prevent her from marrying if they wished, for they had more right to dispose of her than her own relatives. Therefore this Verse was revealed concerning this matter.
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا کہا ہم سے اسباط بن محمد نے کہا ہم سے سلیمان بن فیروز شیبانی نے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے اور شیبانی نے مجھ سے یہ بھی کہا ابوالحسن عطاء سوائی نے بیان کیا میں سمجھتا ہوں انہوں نے ابن عباسؓ سے نقل کیا یہ جو اللہ تعالی نے (سورہ نساء میں)فرمایا مسلمانو! تم کو یہ درست نہیں کہ عورتوں کو ترکے کی طرح مال سمجھ کر زبردستی ان پر قبضہ کر لو تو ہوا یہ تھا کہ جاہلیت کے زمانے میں یہ(برا)دستور جاری تھا جب کوئی مر جاتا تو اس کے وارث اس کی جورو کے بھی حق دار بنتے اب ان کا اختیار تھا ،چاہتے تو خود نکاح کر لیتے (گو وہ راضی نہ ہوتی)چاہتے تو کسی اور سے کر دیتے ،چاہتے تو یونہی لٹکا کر رکھتے کسی سے نکاح نہ کرنے دیتے یہ میت کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے تھے تب اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری
Chapter No: 6
باب إِذَا اسْتُكْرِهَتِ الْمَرْأَةُ عَلَى الزِّنَا، فَلاَ حَدَّ عَلَيْهَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ}
If a woman is compelled to commit illegal sexual intercourse against her will, then no legal punishment is inflicted upon her, as is indicated in the Statement of Allah, "... But if anyone compels them then after such compulsion, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful (to those women)." (V.24:33)
باب: اگر کسی نے کسی عورت سے زنا بالجبر کی تو عورت پر حد نہ پڑے گی کیونکہ قرآن میں ہے( سورت نور میں) جو کوئی ان کو مجبور کرے تو اللہ ان کے مجبور ہونے کی وجہ سے بخشنے والا مہربان ہے۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ مِنَ الْخُمُسِ، فَاسْتَكْرَهَهَا حَتَّى افْتَضَّهَا، فَجَلَدَهُ عُمَرُ الْحَدَّ وَنَفَاهُ، وَلَمْ يَجْلِدِ الْوَلِيدَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ اسْتَكْرَهَهَا. قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي الأَمَةِ الْبِكْرِ، يَفْتَرِعُهَا الْحُرُّ، يُقِيمُ ذَلِكَ الْحَكَمُ مِنَ الأَمَةِ الْعَذْرَاءِ بِقَدْرِ قِيمَتِهَا، وَيُجْلَدُ، وَلَيْسَ فِي الأَمَةِ الثَّيِّبِ فِي قَضَاءِ الأَئِمَّةِ غُرْمٌ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ الْحَدُّ.
And Safiyya bint Ubaid said:"A governmental male-slave tried to seduce a slave-girl from the Khumus of the war booty till he deflowered her by force against her will; therefore Umar flogged him according to the law he exiled him but he did not flogged the female slave because the male slave had committed illegal sexual intercourse by frce, against her will."
Az-Zuhri said regarding a virgin slave-girl raped by a free man: the judge has to find the adulterer as much money as is equal to the price of the female slave and the adulterer has to be flogged (according to the islamic law);But if the slave woman is a matron, then, according to the verdict of the Imam, the adulterer is not fined but he has to recieve the legal punishment (according to islamic law).
اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ صفیہ بنت ابی عبید نے ان کو خبر دی انہوں نے کہا ایسا ہوا خلیفہ (عمرؓ) کے ایک غلام (نام نامعلوم) نے ایک لونڈی (نام نامعلوم) سے جو ایک خمس میں شریک تھی، زنا بالجبر کی اس کی بکارت زائل کی۔ عمرؓ نے غلام کو کوڑے مارے اور ملک بدر کیا لیکن لونڈی کو حد نہیں لگائی کیونکہ غلام نے زبردستی اس سے زنا کی تھی۔ زہری نے کہا اگر کوئی آزاد مرد باکرہ لونڈی کی ازالہ بکارت کرے تو حاکم اس شخص سے اتنے دام بھر لے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں۔ اور اس کو کوڑے بھی لگائے۔ اگر آزاد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب دین کے اماموں نے یہ حکم نہیں دیا کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، دَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ أَرْسِلْ إِلَىَّ بِهَا. فَأَرْسَلَ بِهَا، فَقَامَ إِلَيْهَا فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "(The Prophet) Abraham migrated with his wife Sarah till he reached a town where there was a king or a tyrant who sent a message, to Abraham, ordering him to send Sarah to him. So when Abraham had sent Sarah, the tyrant got up, intending to do evil with her, but she got up and performed ablution and prayed and said, 'O Allah ! If I have believed in You and in Your Apostle, then do not empower this oppressor over me.' So he (the king) had an epileptic fit and started moving his legs violently."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے انہوں نے اعراج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام )نے سارہ(اپنی بی بی)کو لے کر ہجرت کی اور ایک گاؤں(حران یا اردن یا مصر)میں پہنچے وہاں ایک ظالم بادشاہ حکومت کرتا تھا اس نے (جبراً)ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ سارہ کو میرے پاس بھیج دو ،حضرت ابراہیم علیہ السلام نے(مجبوراً کیا کرتے)بھیج دیا بادشاہ سارہ پر ہاتھ ڈالنے کےلیے کھڑا ہوا ادھر سارہ کھڑی ہو کر وضو کر کے نماز میں مشغول ہوئیں اور یوں دعا کرنے لگیں یا اللہ اگر میں تجھ پر اور تیرے پیغمبر پر ایمان رکھتی ہوں تو اس ظالم کو مجھ پر قابو نہ دے پھر ایسا ہوا وہ(کمبخت)بادشاہ(ایک ہی ایکا)خرانٹے لینے اور (گر کر)پاوں ہلانے لگا
Chapter No: 7
باب يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ إِنَّهُ أَخُوهُ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ الْقَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ
The (false) oath of a man that his companion is his brother when he fears that his companion might be killed or harmed (if he did not such take an oath).
باب : اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے اور اس پر قسم کھائے اس ڈر سے کہ اگر قسم نہ کھائے گا تو ایک ظالم اس کو مار ڈالے گا یا کوئی اور سزا دے گا۔
وَكَذَلِكَ كُلُّ مُكْرَهٍ يَخَافُ، فَإِنَّهُ يَذُبُّ عَنْهُ الْمَظَالِمَ وَيُقَاتِلُ دُونَهُ وَلاَ يَخْذُلُهُ، فَإِنْ قَاتَلَ دُونَ الْمَظْلُومِ فَلاَ قَوَدَ عَلَيْهِ وَلاَ قِصَاصَ، وَإِنْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ، أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ، أَوْ لَتَبِيعَنَّ عَبْدَكَ، أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ، أَوْ تَهَبُ هِبَةً وَتَحُلُّ عُقْدَةً، أَوْ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ فِي الإِسْلاَمِ. وَسِعَهُ ذَلِكَ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ". وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَوْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ، أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ، أَوْ لَنَقْتُلَنَّ ابْنَكَ أَوْ أَبَاكَ أَوْ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ، لَمْ يَسَعْهُ، لأَنَّ هَذَا لَيْسَ بِمُضْطَرٍّ. ثُمَّ نَاقَضَ فَقَالَ إِنْ قِيلَ لَهُ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوِ ابْنَكَ، أَوْ لَتَبِيعَنَّ هَذَا الْعَبْدَ، أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ أَوْ تَهَبُ، يَلْزَمُهُ فِي الْقِيَاسِ، وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَقُولُ الْبَيْعُ وَالْهِبَةُ وَكُلُّ عُقْدَةٍ فِي ذَلِكَ بَاطِلٌ. فَرَّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي رَحِمٍ مُحَرَّمٍ وَغَيْرِهِ بِغَيْرِ كِتَابٍ وَلاَ سُنَّةٍ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قَالَ إِبْرَاهِيمُ لاِمْرَأَتِهِ هَذِهِ أُخْتِي. وَذَلِكَ فِي اللَّهِ ". وَقَالَ النَّخَعِيُّ إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا، فَنِيَّةُ الْحَالِفِ، وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا، فَنِيَّةُ الْمُسْتَحْلِفِ
In the same way a Muslim should protect his coerced frightened companion and fight on his behalf and not leave him to the oppressor. And if he fights for the sake of an oppressed person, he will not have to give compensation (in case he kills or injures the oppressor).
If somebody is ordered to drink wine or eat a dead animal or sell his slave or admit to be in debt or present a gift or dissolve a contract or else his father or brother in Islam would be killed, he has the permission to what he is ordered to do, for the Prophet (s.a.w) said, "A Muslim is a brother of another Muslim." And some people said, "If somebody is ordered to drink alcohol or eat of a dead animal or otherwise they would kill his son or father or relative, then he should not do these things because he is not compelled by necessity."
Then this statement was contradicted by the statement, "If a person is told that his father or son would be killed if he refused to sell his slave or admit to be in debt or offer some gift, and he fulfills one of these orders, his deed will be irrevocable by Qiyas. Yet, following the principle of Istihsan, we say that any bargain, offering a gift or any contract is invalid (when done under coercion)." Such people differentiate between a relative and other persons without confirming their opinion with anything from the Quran or the Sunnah of the Prophet (s.a.w).
And the Prophet (s.a.w) said, "Ibrahim (Abraham) said about his wife (Sarah), 'She is my sister.' i.e., his sister in Allah's religion." And An-Nakhai said, "If the one who demands that his opponent take an oath which is unjust, the oath will be judged according to the intention of the one who takes it, but if the former is the wronged one, the oath will be judged according to his intentions."
اسی طرح ہر شخص جس پر زبردستی کی جائے اور وہ ڈرتا ہو تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اس کی مدد کرے ظالم کا ظلم اس پر سے دفع کرے اور اس کے بچانے کے لئے جنگ کرے اس کو دشمن کے ہاتھ میں نہ چھوڑے پھراگر اس نے مظلوم کی حمایت میں جنگ کی اور اس کو بچانے کی غرض سے ظالم کو مار بھی دیا تو اس پر قصاص لازم نہ ہو گا (نہ دیت لازم ہوگی) اور کسی شخص سے یوں کہا جائے تو شراب پی جا یا مردار کھا لے یا اپنا غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کر لے (یا اس کی دستاویز لکھ دے) یا فلاں چیز ہبہ کر دے یا کوئی اور عقد توڑ ڈال نہیں تو ہم تیرے دینی باپ یا بھائی کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کر لینے درست ہو جائیں گے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔اور بعضے لوگ حنفیہ کہتے ہیں اگر اس سے یوں کہا جائے تو شراب پی یا مردار کھا لے نہیں تو ہم تیرے بیٹے یا باپ یا محرم رشتہ دار(بھائی،چچا،ماموں وغیرہ) کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست نہ ہوں گے نہ وہ مضطر کہلائےگا پھر ان لوگوں نے خود اپنے قول کا (دوسر ے مسئلہ میں)خلاف کیا کہتے ہیں اگر کسی شخص سے یوں کہا جائے ہم تیرے باپ یا بیٹے کو مار ڈالتے ہیں نہیں تو اپنا غلام بیچ ڈال یا اتنے قرضے کا اقرار کر لے (یادستاویز لکھ دے) یا فلاں چیز ہبہ کر دے تو قیاص یہ ہے کہ یہ سب معاملے صحیح اور ناقد ہوں گے مگر ہم اس مسئلہ میں استحسان پر عمل کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں بیع اور ہبہ اور ہر ایک عقد (اقرار وغیرہ) باطل ہوگا۔ان لوگوں(یعنی حنفیہ نے) ناطہ دار اور غیر ناطہ دار میں بھی فرق کیا ہے جس پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل نہیں ہے اور نبیﷺ نے فرمایا (یہ حدیث اوپر موصولاً گزر چکی ہے) حضرت ابراہیمؑ نے اپنی بی بی (سارہ) کو فرمایا یہ میری بہن ہے اللہ کی راہ میں (یعنی دین کی رو سے) اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت معتبر ہوگی اور اگر قسم لینے والا مظلوم ہو تو اسی کی نیت معتبر ہوگی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "A Muslim is a brother of another Muslim. So he should neither oppress him nor hand him over to an oppressor. And whoever fulfilled the needs of his brother, Allah will fulfil his needs."
ہم سے یحیی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے ان کو سالم نے خبر دی ان کو عبداللہ بن عمرؓ نے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے نہ اس کو ظالم کے ہاتھ میں چھوڑ دے اور جو شخص اپنے بھائی(مسلمان)کی حاجت پوری کرنے میں مصروف ہو تو اللہ تعالی اس کی حاجتیں اور مرادیں بر لائے گا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ". فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا، أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ قَالَ " تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنَ الظُّلْمِ، فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ "
Narrated By Anas : Allah's Apostle said, "Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed," A man said, "O Allah's Apostle! I will help him if he is oppressed, but if he is an oppressor, how shall I help him?" The Prophet said, "By preventing him from oppressing (others), for that is how to help him."
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے کہا ہم سے ہشیم نے کہا ہم کو عبید اللہ بن ابی بکر بن یوسف بن انس نے خبر دی انہوں نے اپنے دادا انس بن مالکؓ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اپنے بھائی مسلمان کی(ہر حال میں)مدد کر،ظالم ہو یا مظلوم۔اس پر ایک شخص(نام نامعلوم)بولا اگر وہ مظلوم ہو تو بےشک میں اس کی مدد کروں گا مگر ظالم ہونے کی صورت میں یا رسول اللہ،اس کی کیسے مدد کروں آپﷺ نے فرمایا ظالم ہونے کی صورت میں اس طرح مدد کر کہ ظلم سے اس کو باز رکھ (سمجھا بجھا کر یا ڈرا دھمکا کر)یہی اس کی مدد ہے