Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Provision (69)    كتاب النفقات

12

Chapter No: 1

باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ

And the superiority of providing for one's family.

باب : جو روبچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت ،

وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ * فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ‏}‏‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ :{الْعَفْوً} الْفَضْلُ‏

And the Statement of Allah, "And they ask you what they ought to spend. Say that which is beyond your needs. Thus Allah make clear to you his laws in order that you may give thought in to this worldly life and Hereafter." (V.2:219,220) And Al-Hasan said, 'Al-Afwu' means the surplus (i.e. beyond your needs).

اور اللہ تعالیٰ نے (سورت بقرہ میں) فرمایا اے پیغمبر تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کرین کہ دے جو بچ رہے اللہ اسی طر ح اپنے حکم تم سے بیان کرتا ہے اسی لیے کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کے کاموں کی فکر کرو اور امام حسن بصری نے کہا (اس آیت میں) عفو سے وہ مال مراد ہے (جو اپنے ضروری خرچ کے بعد ) بچ رہے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، فَقُلْتُ عَنِ النَّبِيِّ فَقَالَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهْوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Mas'ud Al-Ansari : The Prophet said, "When a Muslim spends something on his family intending to receive Allah's reward it is regarded as Sadaqa for him."

حضرت عبداللہ بن یزید انصاری ، حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں (عبداللہ بن یزید انصاری نے بیان کیا ) میں نے ان سے(حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ ) پوچھا کیا تم اس حدیث کو نبی ﷺسے روایت کرتے ہو۔ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپﷺنے فرمایا : جب کوئی مسلمان اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو یہ خرچ کرنا اس کےلیے صدقہ ہوگا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ يَا ابْنَ آدَمَ أُنْفِقْ عَلَيْكَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, 'O son of Adam! Spend, and I shall spend on you."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! تو خرچ کر، تو میں تجھ پر خرچ کروں گا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوِ الْقَائِمِ اللَّيْلَ الصَّائِمِ النَّهَارَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The one who looks after a widow or a poor person is like a Mujahid (warrior) who fights for Allah's Cause, or like him who performs prayers all the night and fasts all the day."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : بیواؤں اور مسکینوں کے کام آنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے، یا رات بھر عبادت اور دن کو روزے رکھنے والے کے برابر ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْد ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ لِي مَالٌ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ ‏"‏ الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً، يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ، يَنْتَفِعُ بِكَ نَاسٌ وَيُضَرُّ بِكَ آخَرُونَ ‏"‏‏

Narrated By Sad : The Prophet visited me at Mecca while I was ill. I said (to him), "I have property; May I bequeath all my property in Allah's Cause?" He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said, "One third of it?" He said, "One-third (is alright), yet it is still too much, for you'd better leave your inheritors wealthy than leave them poor, begging of others. Whatever you spend will be considered a Sadaqa for you, even the mouthful of food you put in the mouth of your wife. Anyhow Allah may let you recover, so that some people may benefit by you and others be harmed by you."

حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺمیری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا۔ میں نے نبی کریم ﷺسے عرض کی کہ میرے پاس مال ہے۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کر دوں؟ آپ ﷺنے فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا: پھر آدھے کی کر دوں؟ آپﷺنے فرمایا : نہیں! میں نے کہا، پھر تہائی کی کر دوں (فرمایا) تہائی کر دو، اور تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج و تنگ دست چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے (کفار) نقصان اٹھائیں گے۔

Chapter No: 2

باب وُجُوبِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ وَالْعِيَالِ

It is obligatory to spend for one's wife and household

باب : اپنی جورو بال بچوں کا خرچ دینا واجب ہے

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا تَرَكَ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ‏"‏‏.‏ تَقُولُ الْمَرْأَةُ إِمَّا أَنْ تُطْعِمَنِي وَإِمَّا أَنْ تُطَلِّقَنِي‏.‏ وَيَقُولُ الْعَبْدُ أَطْعِمْنِي وَاسْتَعْمِلْنِي‏.‏ وَيَقُولُ الاِبْنُ أَطْعِمْنِي، إِلَى مَنْ تَدَعُنِي فَقَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ لاَ هَذَا مِنْ كِيسِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏

Narrated By Abu Huraira : "The Prophet said, 'The best alms is that which is given when one is rich, and a giving hand is better than a taking one, and you should start first to support your dependents.' A wife says, 'You should either provide me with food or divorce me.' A slave says, 'Give me food and enjoy my service." A son says, "Give me food; to whom do you leave me?" The people said, "O Abu Huraira! Did you hear that from Allah's Apostle ?" He said, "No, it is from my own self."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا نبی ﷺنے فرمایا : سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جو دینے والے کو مال دار چھوڑے۔اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ اور خرچ کی ابتداء ان سے کریں جو تمہاری کفالت میں ہو۔ عورت کا مطالبہ برحق ہے کہ مجھے کھانا دے ورنہ طلاق دے ۔ غلام کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو۔ بیٹا کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ، آپ مجھے کس کے حوالے کررہے ہیں ؟ لوگوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اے ابو ہریرہ ! (حدیث کا آخری ٹکڑا ) آپ نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا: نہیں ، بلکہ یہ ابوہریرہ کی اپنی سمجھ سے ہے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The best alms is that which you give when you are rich, and you should start first to support your dependants."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جسے دینے پر آدمی مالدار ہی رہے اور خرچ کی ابتداء ان سے کرو جو تمہاری کفالت میں ہو۔

Chapter No: 3

باب حَبْسِ نَفَقَةِ الرَّجُلِ قُوتَ سَنَةٍ عَلَى أَهْلِهِ، وَكَيْفَ نَفَقَاتُ الْعِيَالِ؟

To provide one's family with food sufficient for one year in advance. And how one should spend on his dependants.

باب : آدمی اپنی جورو بچوں کا ایک سال کا خرچ رکھ لے سکتا ہے اور جورو بچوں پر کیوں کر خرچ کرے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ قَالَ لِي مَعْمَرٌ قَالَ لِي الثَّوْرِيُّ هَلْ سَمِعْتَ فِي الرَّجُلِ يَجْمَعُ لأَهْلِهِ قُوتَ سَنَتِهِمْ أَوْ بَعْضِ السَّنَةِ قَالَ مَعْمَرٌ فَلَمْ يَحْضُرْنِي، ثُمَّ ذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَبِيعُ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَيَحْبِسُ لأَهْلِهِ قُوتَ سَنَتِهِمْ‏.‏

Narrated By 'Umar : The Prophet used to sell the dates of the garden of Bani An-Nadir and store for his family so much food as would cover their needs for a whole year.

حضرت معمر بن راشد سے مروی ہے کہ مجھے سفیان ثوری نے کہا: تم نے اس آدمی کے متعلق کچھ سنا ہے جو اپنے اہل و عیال کےلیے سال یا اس کے کچھ حصے کا خرچ جمع کرلیتا ہے ؟ معمر نے کہا: مجھے اس وقت اس کا جواب یاد نہ آیا۔ پھر مجھے حدیث یاد آگئی جو ہمیں اب شہاب زہری نے بیان کی تھی ، انہیں حضرت مالک بن اوس نے اور ان حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تھا کہ نبی ﷺبنو نضیر کے باغات کی کھجوریں فروخت کرتے تھے اور اپنے اہل خانہ کے لیے سال بھر کا خرچ جمع کرلیتے تھے ۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ حَدِيثِهِ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مَالِكٌ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ، إِذْ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ ـ قَالَ ـ فَدَخَلُوا وَسَلَّمُوا فَجَلَسُوا، ثُمَّ لَبِثَ يَرْفَا قَلِيلاً فَقَالَ لِعُمَرَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمَا، فَلَمَّا دَخَلاَ سَلَّمَا وَجَلَسَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا‏.‏ فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا، وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ‏.‏ قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ قَالاَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْمَالِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، قَالَ اللَّهُ ‏{‏مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏قَدِيرٌ‏}‏‏.‏ فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ، فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ يَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ ـ وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ ـ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ، فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَى هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهُ إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِمَا عَمِلَ بِهِ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ، وَبِمَا عَمِلْتُ بِهِ فِيهَا، مُنْذُ وُلِّيتُهَا، وَإِلاَّ فَلاَ تُكَلِّمَانِي فِيهَا فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِكَ‏.‏ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ فَقَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا‏.‏

Narrated By Malik bin Aus bin Al-Hadathan : Once I set out to visit 'Umar (bin Al-Khattab). (While I was sitting there with him his gate-keeper, Yarfa, came and said, "Uthman AbdurRahman (bin 'Auf), Az-Zubair and Sad (bin Abi Waqqas) are seeking permission (to meet you)." 'Umar said, "Yes. So he admitted them and they entered, greeted, and sat down. After a short while Yarfa came again and said to 'Umar 'Shall I admit 'Ali and 'Abbas?" 'Umar said, "Yes." He admitted them and when they entered, they greeted and sat down. 'Abbas said, "O Chief of the Believers! Judge between me and this ('Ali)." The group, 'Uthman and his companions Sad, 'O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other." 'Umar said. Wait! I beseech you by Allah, by Whose permission both the Heaven and the Earth stand fast ! Do you know that Allah's Apostle said. 'We (Apostles) do not bequeath anything to our heirs, but whatever we leave is to be given in charity.' And by that Allah's Apostles meant himself?" The group said, "He did say so." 'Umar then turned towards 'All and 'Abbas and said. "I beseech you both by Allah, do you know that Allah's Apostle said that?" They said, 'Yes " 'Umar said, "Now, let me talk to you about this matter. Allah favoured His Apostle with something of this property (war booty) which He did not give to anybody else. And Allah said: 'And what Allah has bestowed on His Apostle (as Fai Booty) from them for which you made no expedition with either cavalry or camelry... Allah is Able to do all things.' (59.6) So this property was especially granted to Allah's Apostle. But by Allah he neither withheld it from you, nor did he keep it for himself and deprive you of it, but he gave it all to you and distributed it among you till only this remained out of it. And out of this property Allah's Apostle used to provide his family with their yearly needs, and whatever remained, he would spend where Allah's Property (the revenues of Zakat) used to be spent. Allah's Apostle kept on acting like this throughout his lifetime. Now I beseech you by Allah, do you know that?" They said, "Yes." Then 'Umar said to 'Ali and 'Abbas, "I beseech you by Allah, do you both know that?" They said, "Yes." 'Umar added, "When Allah had taken His Apostle unto Him, Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle. So he took charge of that property and did with it the same what Allah's Apostle used to do, and both of you knew all about it then." Then 'Umar turned towards 'Ali and Abbas and said, "You both claim that Abu- Bakr was so-and-so! But Allah knows that he was honest, sincere, pious and right (in that matter). Then Allah caused Abu Bakr to die, and i said, 'I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I kept this property in my possession for the first two years of my rule, and I used to do the same with it as Allah's Apostle and Abu Bakr used to do. Later both of you ('Ali and 'Abbas) came to me with the same claim and the same problem. (O 'Abbas!) You came to me demanding your share from (the inheritance of) the son of your brother, and he ('Ali) came to me demanding his wives share from (the inheritance of) her father. So I said to you, 'If you wish I will hand over this property to you, on condition that you both promise me before Allah that you will manage it in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did, and as I have done since the beginning of my rule; otherwise you should not speak to me about it.' So you both said, 'Hand over this property to us on this condition.' And on this condition I handed it over to you. I beseech you by Allah, did I hand it over to them on that condition?" The group said, "Yes." 'Umar then faced 'Ali and 'Abbas and said, "I beseech you both by Allah, did I hand it over to you both on that condition?" They both said, "Yes." 'Umar added, "Do you want me now to give a decision other than that? By Him with Whose permission (order) both the Heaven and the Earth stand fast, I will never give any decision other than that till the Hour is established! But if you are unable to manage it (that property), then return it to me and I will be sufficient for it on your behalf."

حضرت امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہ جبکہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے اس حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا تھا ،پھر میں خود حضرت مالک بن اوس کے پاس گیا ، اور ان سے اس حدیث کی بابت پوچھا تو حضرت مالک بن اوس بن حدثان نے کہا کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس دوران میں ان کے دربان یرفاء ان کے پاس آئے اور عرض کی کہ حضرت عثمان ، حضرت عبد الرحمن ، حضرت زبیر اور حضرت سعد رضی اللہ عنہم اجازت چاہتے ہیں ۔کیا آپ انہیں اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ، انہیں اجازت ہے ، چنانچہ انہیں اجازت دی گئی تو وہ اندر آئے اور سلام کرکے بیٹھ گئے ۔ حضرت یرفاء نے تھوڑی دیر کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آکر عرض کیا : کیا آپ حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بھی اندر بلانے کےلیے فرمایا: یہ حضرات بھی اندر آئے ، سلام کہا اور بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین ! میرے اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کے درمیان فیصلہ کردیں ۔ حضرت عثمان اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی کہا: امیر المؤمنین ! ان کا فیصلہ کردیں اور انہیں اس الجھن سے نجات دلائیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ذرا صبر کریں ، جلدی سے کام نہ لیں میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں ، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا : ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ، ہم جو چھوڑیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺکا اشارہ اپنی ذات کی طرف تھا ۔ مجلس میں موجود صحابہ کرام نے اس کی تصدیق کی کہ واقعی آپﷺنے فرمایا تھا ۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺنے یہ فرمایا تھا؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ آپﷺنے واقعی یہ فرمایا تھا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب میں اس معاملے میں آپ سے بات کرتا ہوں ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس مال فے کو اپنے رسول ﷺکےلیے خاص فرمایا اور آپ کے علاوہ کسی کو یہ مال نہیں دیا۔ چنانچہ ارشاد باری ہے "اور جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان سے دلوایا ہے جس پر تم نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے " ۔ لہذا یہ تمام اموال رسول اللہ ﷺکےلیے تھے اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺنے تمہیں نظر انداز کرکے ان کو اپنے لیے خاص نہیں کرلیا تھااور نہ تمہارا حصہ کم کرکے اپنی ذات کےلیے مخصوص کیا تھا بلکہ آپﷺنے وہ اموال تمہیں دیے اور میں صرف کردیے حتی کہ اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا ہے ۔ اس سے رسول اللہ ﷺاپنے اہل خانہ کےلیے سال بھر کا خرچ لیتے اور جو باقی رہ جاتا اسے اللہ کی راہ میں مصالح المسلمین کےلیے خرچ کردیتے ، زندگی بھر رسول اللہ ﷺکا یہی معمول رہا ۔ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تم اس کو جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ہمیں یہ معلوم ہے ۔ پھر آپ نے حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: میں تمہیں بھی اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تمہیں بھی یہ بات معلوم ہے ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ، ہم یہ بات جانتے ہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺکو وفات دی تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺکا جانشین ہوں اور انہوں نے اس جائیداد کو اپنے قبضے میں لیے لیا اور اس میں اس طرح عمل کیا جس طرح رسول اللہ ﷺکرتے تھے ۔ پھر آپ نے حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: آپ دونوں اس وقت سمجھتے تھے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ایسے کیا ویسے کیا ، اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اس معاملے میں انتہائی مخلص ، راست باز ، نیکوکار ار حق کے پیروکار تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو فات دے تو اب میں رسول اللہ ﷺاور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا جانشین ہوں اور عرصہ دو سال تک میں نے اس جائیداد کو اپنے قبضے میں لیے رکھا اور اس کے متعلق وہی کرتا رہا جو رسول اللہ ﷺاور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کرتے رہے ، پھر تم دونوں میرے پاس آئے ۔ تم دونوں کی بات بھی ایک تھی اور معاملہ بھی ایک ہی تھا۔ آپ آئے اور اپنے بھتیجے کی وراثت کا مطالبہ کیا اور انہوں نے اپنی بیوی کا حصہ ان کے باپ کے مال سے طلب کیا۔ میں نے اس وقت بھی کہا تھا: اگر تم چاہتے ہو تو میں یہ جائیداد اس شرط پر تمہارے حوالے کرتا ہوں کہ اللہ کا عہد واجب ہوگا ، وہ یہ کہ آپ دونوں بھی اس جائیداد میں وہی طرز عمل اختیار کریں جو رسول اللہ ﷺکا تھا اور جس کے مطابق ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عمل کیا تھا ۔ اور میں نے بھی جب سے اس نظام حکومت کو سنبھالا ہے اس کے مطابق طرز عمل اختیار کیا ۔ اگر تمہیں یہ شرط منظور ہو تو ٹھیک بصورت دیگر تم مجھ سے اس معاملے میں گفتگو نہ کرو ۔ اس وقت آپ لوگوں نے کہا: آپ ان شرائط کے مطابق یہ جائیداد ہمارے حوالے کردیں ، چنانچہ میں نے ان شرائط کے مطابق وہ جائیداد تمہارے حوالے کردی ۔ ساتھیو! میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا میں نے انہی شرائط کے مطابق وہ جائیداد ان کے حوالے کی تھی ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں پھر آپ حضر ت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں آپ حضرت کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، کیامیں نے وہ جائیداد انہی شرائط کے مطابق تمہارے حوالے کی تھی؟ دونوں حضات نے فرمایا: جی ہاں ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمای: کیا آپ اس فیصلے کے سوا کوئی دوسرا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ مجھے اس ذات کی قسم جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں ، میں اس کے سوا کوئی دوسرا فیصلہ قیامت تک نہیں کرسکتا ، اب اگر آپ حضرات یہ ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر ہیں تو آپ مجھے وہ جائیداد واپس کردیں ، میں اس کا بندوبست خود ہی کرلوں گا۔

Chapter No: 4

باب نَفَقَةِ الْمَرْأَةِ إِذَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَنَفَقَةِ الْوَلَدِ

The expenditures of a woman whose husband is away from her, and the expenditure of her child.

باب : خاوند اگر غائب ہوتو عورت کیونکر خرچ کرے اور اولاد کے خرچے کابیان

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا قَالَ ‏"‏ لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Hind bint 'Utba came and said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser so is it sinful of me to feed our children from his property?" Allah's Apostle said, "No except if you take for your needs what is just and reasonable."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا (آپﷺ کی خدمت میں )حاضر ہوئیں اور عرض کی: یا رسول اللہ! ابوسفیان(ان کے شوہر) بہت بخیل ہیں، تو کیا میرے لیے اس میں کوئی گناہ ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان سے پوچھے بغیر) اپنے بچوں کو کھلاؤں؟ نبی ﷺنے فرمایا کہ نہیں، لیکن دستور کے مطابق ہونا چاہیے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If the wife gives of her husband's property (something in charity) without his permission, he will get half the reward."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے، اس کے حکم کے بغیر (دستور کے مطابق) اللہ کے راستہ میں خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔

Chapter No: 5

باب

"The mother shall give suck to their children for two whole years, (that is) for those who desire to complete the term of suckling ... Allah is All-Seer of what you do". (V.2:233)

باب : اللہ تعالیٰ نے (سورت بقرہ میں) فرمایا مائیں اپنی اولاد کو پورے دو برس دودھ پلائیں جو شخص دودھ کی مدت پورا کرنا چاہے،

‏{‏وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلاَثُونَ شَهْرًا‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَإِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَى * لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا‏}‏‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ نَهَى اللَّهُ أَنْ تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَذَلِكَ أَنْ تَقُولَ الْوَالِدَةُ لَسْتُ مُرْضِعَتَهُ‏.‏ وَهْىَ أَمْثَلُ لَهُ غِذَاءً، وَأَشْفَقُ عَلَيْهِ، وَأَرْفَقُ بِهِ مِنْ غَيْرِهَا، فَلَيْسَ لَهَا أَنْ تَأْبَى بَعْدَ أَنْ يُعْطِيَهَا مِنْ نَفْسِهِ مَا جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ لِلْمَوْلُودِ لَهُ أَنْ يُضَارَّ بِوَلَدِهِ وَالِدَتَهُ، فَيَمْنَعَهَا أَنْ تُرْضِعَهُ ضِرَارًا لَهَا إِلَى غَيْرِهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَسْتَرْضِعَا عَنْ طِيبِ نَفْسِ الْوَالِدِ وَالْوَالِدَةِ، فَإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا، بَعْدَ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ، ‏{‏فِصَالُهُ‏}‏ فِطَامُهُ‏.

And Allah also said, "And the bearing of him (her child) and the weaning of him is (a period of) 30 months." (V.46:15) And Allah said, "But if you make difficulties for one another, then some other woman may give suck for him. Let the rich man spend according to his means and the man whose resources are restricted ... after hardship, ease." (V.65:6,7) Az-Zuhri said, "Allah has forbidden that a mother should hurt her child by saying, 'I am not going to suckle it,' for her milk is the best for it and she is usually kinder and more gentle to it than any other woman. Therefore she should not refuse it after her husband has provided her with what Allah has enjoined upon him. And a father should not hurt his child and its mother by preventing the letter from suckling it just to harm her by giving it to some other woman. And there is no sin on them if they both want to wean their child on condition that their decision be used on mutual understanding and consultation.

اور (سورت احقاف میں) فرمایا اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوٹنا سب تیس مہینوں میں ہوتا ہے اور (سورت طلاق میں) فرمایا اور اگر تم دونوں جورو خاوند دودھ پلانے میں ضد اور تنگی کرو گے تو کوئی دوسری عورت اس بچے کو دودھ پلادے گی جس کو اللہ نے گنجائش دی ہو وہ اپنی گنجائش کے موافق خرچ کرے اخیر آیت بعد عسر یسراً تک اور یونس نے زہری سے نقل کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا لا تضارو والدۃ بولدھا یعنی عورت اپنے بچے کی وجہ سے باپ کو نقصان نہ پہنچائے اس کی صورت یہ ہے مثلاً عورت اپنے بچہ کو دودھ پلانے سے انکار کرے حالاں کہ ماں کا دودھ بچہ کی اچھی غذا ہے اور ماں کو جو اپنے بچہ پر شفقت اور محبت ہوتی ہے وہ دوسری عورت کو کہاں سے ہونے لگی تو ماں کو دودھ پلانے سے انکار کا حق نہیں پہنچتا جب بچہ کا باپ اس کا حق ادا کرے (روٹی کپڑا دے) اسی طرح فرمایا ولا مولودلہ بولدہ یعنی باپ بچہ کی وجہ سے ماں کو نقصان نہ پہنچائے اس کی صورے یہ ہے مثلا باپ بچہ کی ماں کو دودھ پلانے سے روکےاور خواہ مخواہ دوسری عورت کو دودھ پلانے کے لیے مقرر کرے البتہ اگر ماں باپ دونوں خوشی سے کسی دوسری عورت کو دودھ پلانے کے لیے مقرر کریں تو دونوں پر کچھ گناہ نہ ہو گا اگر ماں اور باپ دونوں اپنی خوشی سے مشورہ کر کے بچہ کا دودھ چھڑانا چائیں تو بھی ان پر کچھ گناہ نہ ہو گا (گو مدت ضاعت باقی ہو ) فصالہ کا معنی دودھ چھڑائے(یہ طبری نے ابن عباسؓ سے نقل کیا)

 

Chapter No: 6

باب عَمَلِ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا

The working of a lady in her husband's house.

باب : عورت کا اپنے گھر میں کام کاج کرنا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ ـ قَالَ ـ فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ ‏"‏ عَلَى مَكَانِكُمَا ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى بَطْنِي فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا ـ أَوْ أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا ـ فَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ ‏"‏‏.

Narrated By Ali : Fatima went to the Prophet complaining about the bad effect of the stone hand-mill on her hand. She heard that the Prophet had received a few slave girls. But (when she came there) she did not find him, so she mentioned her problem to 'Aisha. When the Prophet came, 'Aisha informed him about that. 'Ali added, "So the Prophet came to us when we had gone to bed. We wanted to get up (on his arrival) but he said, 'Stay where you are." Then he came and sat between me and her and I felt the coldness of his feet on my abdomen. He said, "Shall I direct you to something better than what you have requested? When you go to bed say 'Subhan Allah' thirty-three times, 'Alhamdulillah' thirty three times, and Allahu Akbar' thirty four times, for that is better for you than a servant."

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی ﷺکی خدمت میں یہ شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں کہ چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑگئے ہیں ۔ انہیں اطلاع ملی تھی کہ آپﷺکے پاس کچھ غلام آئے ہوئے ہیں لیکن نبیﷺسے ان کی ملاقات نہ ہوسکی ، اس لیے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا۔جب آپ ﷺتشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی ﷺہمارے یہاں تشریف لائے (رات کے وقت) ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ہم نے اٹھنا چاہا، آپﷺنے فرمایا : تم دونوں جس طرح تھے اسی طرح رہو۔ پھر نبیﷺمیرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے۔ میں نے آپﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی۔ پھر آپﷺنے فرمایا: تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے، کیا میں تمہیں اس سے بہتر ایک بات نہ بتا دوں؟ جب تم (رات کے وقت) اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو 33 مرتبہ «سبحان الله» ، 33 مرتبہ«الحمد الله» اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھ لیا کرو ، یہ تمہارے لیے غلام لونڈی سے بہتر ہے۔

Chapter No: 7

باب خَادِمِ الْمَرْأَةِ

A servant for one's wife.

باب : کیا خاوند پر گھر کے کاموں کے لیے کوئی ماما رکھنا ضرورہے

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ مُجَاهِدًا، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ أُخْبِرُكِ مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ، تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ ‏"‏‏.‏ ـ ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ ـ فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ، قِيلَ وَلاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ قَالَ وَلاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ‏

Narrated By 'Ali bin Abi Talib : Fatima came to the Prophet asking for a servant. He said, "May I inform you of something better than that? When you go to bed, recite "Subhan Allah' thirty three times, 'Alhamdulillah' thirty three times, and 'Allahu Akbar' thirty four times. 'All added, 'I have never failed to recite it ever since." Somebody asked, "Even on the night of the battle of Siffin?" He said, "No, even on the night of the battle of Siffin."

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ، نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپﷺ سے ایک خادمہ دینے کی درخواست کی۔ آپﷺنے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر کی خبر نہ دوں ؟ (وہ یہ ہے کہ) سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ کہو ، 33 مرتبہ الحمد للہ کہو ، اور 34 مرتبہ اللہ اکبر کہو۔ راوی سفیان بن عیینہ نے کہا : ان میں سے ایک کلمہ چونتیس بار کہہ لے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اس کے بعد ان تسبیحات کو کبھی نہیں چھوڑا۔کسی نے اُن سے پوچھا : کیا جنگ صفین کی رات میں بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا: صفین کی رات میں بھی نہیں چھوڑا۔

Chapter No: 8

باب خِدْمَةِ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ

A man's serving his family.

باب : مرد اپنے گھر کے کام کاج کرے تو کیسا ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي الْبَيْتِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الأَذَانَ خَرَجَ‏.‏

Narrated By Al-Aswad bin Yazid : I asked 'Aisha "What did the Prophet use to do at home?" She said, "He used to work for his family, and when he heard the Adhan (call for the prayer), he would go out."

حضرت اسود بن یزید سے مروی ہے ، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺگھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی ﷺگھر کے کام کاج کیا کرتے تھے، پھر جب آپﷺ اذان کی آواز سنتے تو باہر چلے جاتے تھے۔

Chapter No: 9

باب إِذَا لَمْ يُنْفِقِ الرَّجُلُ فَلِلْمَرْأَةِ أَنْ تَأْخُذَ بِغَيْرِ عِلْمِهِ مَا يَكْفِيهَا وَوَلَدَهَا بِالْمَعْرُوفِ

If a man does not provide for his family, then the wife can take of his wealth what is sufficient for her needs and the needs of children and the amount should be just and reasonable.

باب : اگر مرد اپنی عورت کا خرچہ نہ دے تو عورت بے اس کے خبر کئے اپنا اور اپنی اولاد کا خرچہ اس کے مال میں سے لے سکتی ہے

حَدَّثَنى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي، إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهْوَ لاَ يَعْلَمُ فَقَالَ ‏"‏ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏"

Narrated By 'Aisha : Hind bint 'Utba said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser and he does not give me what is sufficient for me and my children. Can I take of his property without his knowledge?" The Prophet said, "Take what is sufficient for you and your children, and the amount should be just and reasonable.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ہند بنت عتبہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔ ہاں اگر میں انہیں بتائے بغیر ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے)۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا : تم دستور کے مطابق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔

Chapter No: 10

باب حِفْظِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي ذَاتِ يَدِهِ وَالنَّفَقَةِ

A woman should take care of the wealth of her husband and also of what he gives her for expenditures.

باب :عورت اپنے خاوند کے مال کا اور جو وہ خرچ کے لیے دے اس کا اچھی طرح بندوبست کرے (بے فائدہ نہ اڑانے دے)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ ـ وَقَالَ الآخَرُ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ ـ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ ‏"‏‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The best women among the camel riders, are the women of Quraish." (Another narrator said) The Prophet said, "The righteous among the women of Quraish are those who are kind to their young ones and who look after their husband's property."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں (یعنی عرب کی عورتوں میں) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ قریش کی صالح، نیک عورتیں بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ حضرت معاویہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی ﷺسے ایسی ہی روایت کی ہے۔

12