Chapter No: 11
باب كِسْوَةِ الْمَرْأَةِ بِالْمَعْرُوفِ
Providing one's wife with clothes reasonably.
باب: عورتوں کو دستور کے موافق کپڑا دینا چاہئیے
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آتَى إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَشَقَّقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي.
Narrated By 'Ali : The Prophet gave me a silk suit and I wore it, but when I noticed anger on his face, I cut it and distributed it among my women-folk.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے مجھے میرا کپڑے کا جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے خود پہن لیا، پھر میں نے نبی ﷺکے چہرہ مبارک پر خفگی اور ناراضگی دیکھی تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔
Chapter No: 12
باب عَوْنِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي وَلَدِهِ
A lady should help her husband in looking after his children.
باب :عورت اپنے خاوند کی مدد اس کی اولاد کی پرورش میں کر سکتی ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ بَنَاتٍ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ " بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ". قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا. قَالَ " فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ ". قَالَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ بَنَاتٍ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ. فَقَالَ " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ ". أَوْ قَالَ خَيْرًا.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : My father died and left seven or nine girls and I married a matron. Allah's Apostle said to me, "O Jabir! Have you married?" I said, "Yes." He said, "A virgin or a matron?" I replied, "A matron." he said, "Why not a virgin, so that you might play with her and she with you, and you might amuse her and she amuse you." I said, " 'Abdullah (my father) died and left girls, and I dislike to marry a girl like them, so I married a lady (matron) so that she may look after them." On that he said, "May Allah bless you," or "That is good."
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: جب میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے سات یا نو بیٹیاں چھوڑیں ۔ میں نے ایک بیوہ عورت سےنکاح کیا تو مجھے رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اے جابر! کیا تم نے شادی کرلی ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں ۔ آپﷺنے فرمایا: کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے کہا: بیوہ سے ۔ آپ ﷺنے فرمایا: کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی ؟تم اس سے دل لگی کرتے وہ تم سے اپنا دل بہلاتی ، تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی ؟ میں نے عرض کی : (میرے والد )حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے اور اپنے پیچھے کچھ بیٹیاں چھوڑ گئے ۔ میں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان جیسی (ناتجربہ کار) لے آؤں ، اس لیے میں نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو ان کی نگہداشت اور اصلاح کرتی رہے ۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ تمہیں برکت دے یا تمہیں بھلائی نصیب کرے۔
Chapter No: 13
باب نَفَقَةِ الْمُعْسِرِ عَلَى أَهْلِهِ
The expenditures of a poor man on his family.
باب :ؒمفلس آدمی کو بھی (جب کچھ ملے ) تو اپنی بی بی کو دکھلانا واجب ہے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ هَلَكْتُ. قَالَ " وَلِمَ ". قَالَ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ " فَأَعْتِقْ رَقَبَةً ". قَالَ لَيْسَ عِنْدِي. قَالَ " فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ". قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ. قَالَ " فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ لاَ أَجِدُ. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ " أَيْنَ السَّائِلُ ". قَالَ هَا أَنَا ذَا. قَالَ " تَصَدَّقْ بِهَذَا ". قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ " فَأَنْتُمْ إِذًا ".
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and said, "I am ruined!" The Prophet said, "Why?" He said, "I had sexual intercourse with my wife while fasting (in the month of Ramadan)." The Prophet said to him, "Manumit a slave (as expiation)." He replied, "I cannot afford that." The Prophet said, "Then fast for two successive months." He said, "I cannot." The Prophet said, "Then feed sixty poor persons." He said, "I have nothing to do that." In the meantime a basket full of dates was brought to the Prophet. He said, "Where is the questioner." The man said, "I am here." The Prophet said (to him), "Give this (basket of dates) in charity (as expiation)." He said, "O Allah's Apostle! Shall I give it to poorer people than us? By Him Who sent you with the Truth, there is no family between Medina's two mountains poorer than us." The Prophet smiled till his pre-molar teeth became visible. He then said, "Then take it."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہو گیا۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ آخر کیا بات ہوئی؟ انہوں نے کہا: میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہمبستری کر لی۔ نبی ﷺنے فرمایا :پھر ایک غلام آزاد کر دو۔ (یہ کفارہ ہو جائے گا) انہوں نے عرض کی کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ لو۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ ﷺنے دریافت فرمایا کہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے؟ ان صاحب نے عرض کی میں یہاں حاضر ہوں۔ آپ ﷺنے فرمایا : لو اسے (اپنی طرف سے) صدقہ کر دینا۔ انہوں نے کہا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر؟ یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ اس پر نبی ﷺہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے مبارک دانت دکھائی دینے لگے ، پھر فرمایا: تم ہی اس کے زیادہ مستحق ہو۔
Chapter No: 14
باب {وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ}
"And on the (father's) heir is incumbent the like of that (which was incumbent on the father)" (V.2:233)
باب :اللہ تعالیٰ کا (سورت بقرہ میں ) یہ فرمانا تو بچے کے وارث (مثلا بھائی چچا وغیرہ ) پر بھی لازم ہے،
وَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْهُ شَىْءٌ {وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ} إِلَى قَوْلِهِ {صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ}.
And is woman chargeable with any thing thereof? And Allah said, "Allah puts forward an example of two men, one of them dumb ..." (V.16:76)
اور اللہ تعالیٰ نے (سورت نحل میں ) فرمایا اللہ دو مردوں کی مثال بیان کرتا ہے ایک تو گونگا ہے جو کچھ قدرت نہیں رکھتا اخیر آیت صراط مستیقم تک)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ، وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا، إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ. قَالَ " نَعَمْ لَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ "
Narrated By Um Salama : I said, "O Allah's Apostle! Shall I get a reward (in the Hereafter) if I spend on the children of Abu Salama and do not leave them like this and like this (i.e., poor) but treat them like my children?" The Prophet said, "Yes, you will be rewarded for that which you will spend on them."
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! کیا مجھے ابوسلمہ (ان کے پہلے شوہر) کے بیٹوں کے بارے میں ثواب ملے گا اگر میں ان پر خرچ کروں۔ میں انہیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی، وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں۔ نبی ﷺنے فرمایا: کہ ہاں، تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا جو تم ان پر خرچ کرو گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هِنْدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ قَالَ " خُذِي بِالْمَعْرُوفِ "
Narrated By 'Aisha : Hind (bint 'Utba) said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I take of his property what will cover me and my children's needs?" The Prophet said, "Take (according to your needs) in a reasonable manner."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ہند نے عرض کی: یا رسول اللہ! ابوسفیان بخیل ہیں۔ اگر میں ان کے مال سے اتنا (ان سے پوچھے بغیر) لے لیا کروں جو میرے اور میرے بچوں کو کافی ہو تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے؟ نبی ﷺنے فرمایا : دستور کے مطابق لے لیا کرو۔
Chapter No: 15
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ تَرَكَ كَلاًّ أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَىَّ ".
The statement of the Prophet (s.a.w), "If one dies leaving debts to be repaid or dependants to be taken care of, it is for me (to pay the debts and look after the needy dependants)."
باب : نبیﷺ کایہ فرمانا جو شخص مر جائے اور قرض کا بوجھ یا بال بچے چھوڑ جائے تو ان کا بندوبست مجھ پر (یعنی میرے ذمہ ) ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ " هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلاً ". فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى، وَإِلاَّ قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ". فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَىَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ "
Narrated By Abu Huraira : A dead man in debt used to be brought to Allah's Apostle who would ask, "Has he left anything to re pay his debts?" If he was informed that he had left something to cover his debts the Prophet would offer the funeral prayer for him; otherwise he would say to the Muslims present there), "Offer the funeral prayer for your friend: "but when Allah helped the Prophet to gain victory (on his expeditions), he said, "I am closer to the Believers than themselves, so. if one of the Believers dies in debt, I will repay it, but if he leaves wealth, it will be for his heirs.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ ﷺدریافت فرماتے کہ مرنے والے نے قرض کی ادائیگی کے لیے ترکہ چھوڑا ہے یا نہیں۔ اگر کہا جاتا کہ اتنا چھوڑا ہے جس سے ان کا قرض ادا ہو سکتا ہے توآپ ﷺان کی نماز پڑھتے، ورنہ مسلمانوں سے کہتے کہ اپنے ساتھی پر تم ہی نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺپر فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو فرمایا : میں مسلمانوں سے ان کی خود اپنی ذات سے بھی زیادہ قریب ہوں اس لیے ان مسلمانوں میں جو کوئی وفات پائے اور قرض چھوڑے تو اس کی ادائیگی کی ذمہ داری میری ہے اور جو کوئی مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔
Chapter No: 16
باب الْمَرَاضِعِ مِنَ الْمَوَالِيَاتِ وَغَيْرِهِنَّ
Freed female slaves or any other women can between nurses.
باب: آزاد اور لونڈی دونوں انا ہو سکتی ہیں (دودھ پلا سکتی ہیں )
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي ابْنَةَ أَبِي سُفْيَانَ. قَالَ " وَتُحِبِّينَ ذَلِكَ ". قُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي. فَقَالَ " إِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ. فَقَالَ " ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. قَالَ "فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ". وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ ثُوَيْبَةُ أَعْتَقَهَا أَبُو لَهَبٍ.
Narrated By Um Habiba : (The wife of the Prophet) I said, "O Allah's Apostle! Will you marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." The Prophet said, "Do you like that?" I said, "Yes, for I am not your only wife, and the person I like most to share the good with me, is my sister." He said, "That is not lawful for me." I said, "O Allah's Apostle! We have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama." He said, "You mean the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my step-daughter, she is unlawful for me, for she is my foster niece. Thuwaiba suckled me and Abu Salama. So you should not present to me your daughters and sisters."
Narrated 'Ursa: Thuwaiba had been a slave girl whom Abu Lahab had emancipated.
نبی ﷺکی زوجہ محترمہ حضرت ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! آپ میری بہن ابو سفیان کی بیٹی سے نکاح کرلیں۔ آپﷺنے فرمایا: کیا تو اسے پسند کرتی ہے ؟ میں نےکہا: جی ہاں ، اب بھی میں کوئی تنہا تو آپ کے نکاح میں نہیں ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ اگر کوئی بھلائی میں میرا شریک ہو تو وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا:وہ تو میرے لیے حلال نہیں ، میں نے کہا: اللہ کے رسول ! واللہ ہمیں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی دُرّہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: ام سلمہ کی بیٹی ؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپﷺنے فرمایا: اللہ کی قسم ! اگر وہ میرے زیر پرورش نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ۔ مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ، اس لیے تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے کہ ثوبیہ کو ابو لہب نے آزاد کیا تھا۔