Chapter No: 1
باب مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ وَالأَحْكَامِ وَالْمُبَايَعَةِ
The conditions, permissible on embracing Islam and in contracts and transactions.
باب : اسلام لاتے وقت اور معاملات بیع وشراء میں کونسی شرطیں لگا نا جائز ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، رضى الله عنهما يُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ لاَ يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلاَّ رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ. فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ، وَامْتَعَضُوا مِنْهُ، وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلاَّ ذَلِكَ، فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ عَلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلاَّ رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، وَجَاءَ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ وَهْىَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ {إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ {وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ}.
Narrated By Marwan and al-Miswar bin Makhrama : (From the companions of Allah's Apostle) When Suhail bin Amr agreed to the Treaty (of Hudaibiya), one of the things he stipulated then, was that the Prophet should return to them (i.e. the pagans) anyone coming to him from their side, even if he was a Muslim; and would not interfere between them and that person. The Muslims did not like this condition and got disgusted with it. Suhail did not agree except with that condition. So, the Prophet agreed to that condition and returned Abu Jandal to his father Suhail bin 'Amr. Thenceforward the Prophet returned everyone in that period (of truce) even if he was a Muslim. During that period some believing women emigrants including Um Kalthum bint Uqba bin Abu Muait who came to Allah's Apostle and she was a young lady then. Her relative came to the Prophet and asked him to return her, but the Prophet did not return her to them for Allah had revealed the following Verse regarding women:
"O you who believe! When the believing women come to you as emigrants. Examine them, Allah knows best as to their belief, then if you know them for true believers, Send them not back to the unbelievers, (for) they are not lawful (wives) for the disbelievers, Nor are the unbelievers lawful (husbands) for them (60.10).
عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، یہ دونوں حضرت اصحاب رسول اللہﷺسے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے (حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبیﷺکے سامنے سہیل نے رکھی تھیں۔ ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں (فرار ہوکر) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہوگا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کررہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا ۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی ۔ آخر آپﷺنے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوالیا ۔ اتفاق سے اسی دن ابو جندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہوکر آیا تھا (معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کردیا گیا ۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آپﷺکی خدمت میں (مکہ سے بھاگ کر آیا) آپﷺنے اسے ان کے حوالے کر دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کرکے آگئی تھیں، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں ۔ جو اسی دن (مکہ سے نکل کر ) آپﷺکی خدمت میں آئی تھیں ،وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہﷺسے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ، تو آپﷺنے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا ، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ (سورۂ ممتحنہ میں ) ارشاد فرماچکا تھا کہ "جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کرکے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ "کفار ومشرکین ان کےلیے حلال نہیں ہیں، آخر تک۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، رضى الله عنهما يُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ لاَ يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلاَّ رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ. فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ، وَامْتَعَضُوا مِنْهُ، وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلاَّ ذَلِكَ، فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ عَلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلاَّ رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، وَجَاءَ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ وَهْىَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ {إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ {وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ}.
Narrated 'Urwa: 'Aisha told me, "Allah's Apostle used to examine them according to this Verse: "O you who believe! When the believing women come to you, as emigrants test them... for Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (60.10-12) 'Aisha said, "When any of them agreed to that condition Allah's Apostle would say to her, 'I have accepted your pledge of allegiance.' He would only say that, but, by Allah he never touched the hand of any women (i.e. never shook hands with them) while taking the pledge of allegiance and he never took their pledge of allegiance except by his words (only)."
عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، یہ دونوں حضرت اصحاب رسول اللہﷺسے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے (حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبیﷺکے سامنے سہیل نے رکھی تھیں۔ ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں (فرار ہوکر) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہوگا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کررہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا ۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی ۔ آخر آپﷺنے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوالیا ۔ اتفاق سے اسی دن ابو جندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہوکر آیا تھا (معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کردیا گیا ۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آپﷺکی خدمت میں (مکہ سے بھاگ کر آیا) آپﷺنے اسے ان کے حوالے کر دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کرکے آگئی تھیں، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں ۔ جو اسی دن (مکہ سے نکل کر ) آپﷺکی خدمت میں آئی تھیں ،وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہﷺسے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ، تو آپﷺنے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا ، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ (سورۂ ممتحنہ میں ) ارشاد فرماچکا تھا کہ "جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کرکے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ "کفار ومشرکین ان کےلیے حلال نہیں ہیں، آخر تک۔
قَالَ عُرْوَةُ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الآيَةِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ } إِلَى {غَفُورٌ رَحِيمٌ}. قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَدْ بَايَعْتُكِ ". كَلاَمًا يُكَلِّمُهَا بِهِ، وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ، وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلاَّ بِقَوْلِهِ.
Narrated By Jarir : When I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle and he stipulated that I should give good advice to every Muslim.
عروہ نے کہا کہ مجھے حضرت عائشہ ر ضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسو ل اللہﷺہجرت کرنے والی عورتوں کا اس آیت کی وجہ سے امتحان لیا کرتے تھے ۔ "اے مسلمانو! جب تمہارے یہاں مسلمان عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو تم ان کا امتحان لے لو" غفور رحیم تک ۔ عروہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان عورتوں سے جو اس شرط کا اقرار کرلیتیں تو رسول اللہﷺفرماتے کہ میں نے تم سے بیعت کی ، آپ صرف زبان سے بیعت کرتے تھے ۔ قسم اللہ کی ! بیعت کرتے وقت آپﷺکے ہاتھ نے کسی بھی عورت کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا ، بلکہ آپ صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاشْتَرَطَ عَلَىَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle for offering the prayers perfectly paying the Zakat and giving good advice to every Muslim.
زیاد بن علاقہ نے بیان کیا کہ میں نے جریر رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺسے بیعت کی تو آپﷺنے مجھ سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle for offering the prayers perfectly paying the Zakat and giving good advice to every Muslim.
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺسے میں نے نماز قائم کرنے ، زکاۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی شرطوں کے ساتھ بیعت کی تھی۔
Chapter No: 2
باب إِذَا بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ
The sale of pollinated date-palms
باب : پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور کا درخت بیچے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ".
Narrated By Abdullah bin Umar : Allah's Apostle said, "If someone sells pollinated date-palms, their fruits will be for the seller, unless the buyer stipulates the contrary."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جس نے کوئی ایسا کھجور کا باغ بیچا جس کی پیوندکاری ہوچکی تھی تو اس کا پھل (اس سال کے) بیچنے والے ہی کا ہوگا ۔ ہاں اگر خریدار شرط لگادے۔ (تو پھل سمیت بیع سمجھی جائے گی)
Chapter No: 3
باب الشُّرُوطِ فِي الْبَيْعِ
The conditions of selling.
باب : بیع میں شرطیں کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةََ،ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ. فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ لَنَا وَلاَؤُكِ. فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهَا " ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated By Urwa : 'Aisha told me that Burira came to seek her help in writing for emancipation and at that time she had not paid any part of her price. 'Aisha said to her, "Go to your masters and if they agree that I will pay your price (and free you) on condition that your Wala' will be for me, I will pay the money." Buraira told her masters about that, but they refused, and said, "If 'Aisha wants to do a favour she could, but your Wala will be for us." 'Aisha informed Allah's Apostle of that and he said to her, "Buy and manumit Buraira as the Wala' will go to the manumitted."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مکاتبت کے بارے میں ان سےمدد لینے کے لیے آئیں ، انہوں نے ابھی تک اس معاملے میں (اپنے مالکوں کو) کچھ دیا نہیں تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا: اپنے مالکوں کے یہاں جاکر (ان سے دریافت کرو) اگر وہ یہ صورت پسند کریں کہ تمہاری مکاتبت کی ساری رقم میں ادا کردوں اور تمہاری ولاء میرے ساتھ قائم ہوجائے تو میں ایسا کرسکتی ہوں۔ حضرت بریرہ نے اس کا تذکرہ جب اپنے مالکوں کے سامنے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ وہ حضرت عائشہ ر ضی اللہ عنہا اگر چاہیں تو یہ کارثواب تمہارے ساتھ کرسکتی ہیں لیکن ولاء تو تمہارے ہی ساتھ قائم ہوگی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسو ل اللہ ﷺسے کیا تو آپﷺان سے فرمایا: کہ تم انہیں خرید کر آزاد کردو ، ولاء تو بہرحال اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے۔
Chapter No: 4
باب إِذَا اشْتَرَطَ الْبَائِعُ ظَهْرَ الدَّابَّةِ إِلَى مَكَانٍ مُسَمًّى جَازَ
It is permissible for the seller to stipulate that he should ride the (sold) animal up to a certain place.
باب : اگر بیچنے والا یہ شرط کرے کہ اس جانور کو میں اس شرط پر بیچتا ہوں کہ فلاں مقام تک میں اس پر سوار ہو نگا تو یہ شرط جائز ہے
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي جَابِرٌ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا، فَمَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَضَرَبَهُ، فَدَعَا لَهُ، فَسَارَ بِسَيْرٍ لَيْسَ يَسِيرُ مِثْلَهُ ثُمَّ قَالَ " بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ ". قُلْتُ لاَ. ثُمَّ قَالَ " بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ ". فَبِعْتُهُ فَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلاَنَهُ إِلَى أَهْلِي، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، وَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَأَرْسَلَ عَلَى إِثْرِي، قَالَ " مَا كُنْتُ لآخُذَ جَمَلَكَ، فَخُذْ جَمَلَكَ ذَلِكَ فَهْوَ مَالُكَ ". قَالَ شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَفْقَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ظَهْرَهُ إِلَىَ الْمَدِينَةِ. وَقَالَ إِسْحَاقُ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مُغِيرَةَ فَبِعْتُهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ. وَقَالَ عَطَاءٌ وَغَيْرُهُ لَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ شَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ. وَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ جَابِرٍ وَلَكَ ظَهْرُهُ حَتَّى تَرْجِعَ. وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَفْقَرْنَاكَ ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ. وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ تَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَى أَهْلِكَ. وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِوَقِيَّةٍ. وَتَابَعَهُ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ جَابِرٍ. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَغَيْرِهِ عَنْ جَابِرٍ أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ. وَهَذَا يَكُونُ وَقِيَّةً عَلَى حِسَابِ الدِّينَارِ بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ. وَلَمْ يُبَيِّنِ الثَّمَنَ مُغِيرَةُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ، وَابْنُ الْمُنْكَدِرِ وَأَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ. وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ وَقِيَّةُ ذَهَبٍ. وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ بِمِائَتَىْ دِرْهَمٍ. وَقَالَ دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ بِطَرِيقِ تَبُوكَ، أَحْسِبُهُ قَالَ بِأَرْبَعِ أَوَاقٍ. وَقَالَ أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ بِعِشْرِينَ دِينَارًا. وَقَوْلُ الشَّعْبِيِّ بِوَقِيَّةٍ أَكْثَرُ. الاِشْتِرَاطُ أَكْثَرُ وَأَصَحُّ عِنْدِي. قَالَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ.
Narrated By Jabir : While I was riding a (slow) and tired camel, the Prophet passed by and beat it and prayed for Allah's Blessings for it. The camel became so fast as it had never been before. The Prophet then said, "Sell it to me for one Uqiyya (of gold)." I said, "No." He again said, "Sell it to me for one Uqiyya (of gold)." I sold it and stipulated that I should ride it to my house. When we reached (Medina) I took that camel to the Prophet and he gave me its price. I returned home but he sent for me (and when I went to him) he said, "I will not take your camel. Take your camel as a gift for you." (Various narrations are mentioned here with slight variations in expressions relating the condition that Jabir had the right to ride the sold camel up to Medina).
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ (ایک غزوہ کے موقع پر ) اپنے اونٹ پر سوا ر آرہے تھے ، اونٹ تھک گیا تھا ، آپﷺکا ادھر سے گزر ہوا ، تو آپﷺنے اونٹ کو ایک ضرب لگائی اور اس کے حق میں دعا فرمائی،چنانچہ اونٹ اتنی تیزی سے چلنے لگا کہ کبھی اس طرح نہیں چلا تھا پھر آپﷺنے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو۔ میں نے انکار کیا مگر آپﷺنے فرمایا: کہ اسے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو۔ میں نے انکار کیا مگر آپﷺکے اصرار پر پھر میں نے آپ کے ہاتھ پر بیچ دیا ، لیکن اپنے گھر تک اس پر سواری کو مستثنیٰ کرالیا۔ پھر جب ہم (مدینہ ) پہنچ گئے۔ تو میں نے اونٹ آپ کو پیش کردیا اور آپﷺنے اس کی قیمت بھی ادا کردی ، لیکن جب میں واپس ہونے لگا تو میرے پیچھے ایک صاحب کو مجھے بلانے کےلیے بھیجا۔ (میں حاضر ہوا تو) آپﷺنے فرمایا: میں تمہارا اونٹ کوئی لے تھوڑا ہی رہا تھا ، اپنا اونٹ لے جاؤ ، یہ تمہارا ہی مال ہے ۔ حضرت جابر نے مزید بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے مدینہ تک اونٹ پر مجھے سوار ہونے کی اجازت دی تھی۔اور مزید فرمایا: میں نے اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ مدینہ پہنچنے تک اس پر میں سوار ہوں گا۔(رسول اللہﷺنے فرمایا تھا) اس پر مدینہ تک کی سواری کی شرط لگائی تھی۔ (رسول اللہﷺنے فرمایا تھا ) مدینہ تک اس پر تم ہی رہوگے ۔ ابو الزبیر نے جابر سے بیان کیا کہ مدینہ تک کی سواری کی آپﷺنے مجھے اجازت دی تھی۔ اعمش نے سالم سے بیان کیا اور ان سے جابر نے کہ (رسول اللہﷺنے فرمایا) اپنے گھر تک تم اسی پر سوار ہوکے جاؤ۔ عبید اللہ اور ابن اسحاق نے وہب سے بیان کیا اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہ اونٹ کو رسو ل اللہ ﷺنے ایک اوقیہ میں خریدا تھا ۔ اس روایت کی متابعت زید بن اسلم نے جابر سے کی ہے ۔ ابن جریج نے عطاء وغیرہ سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ (نبیﷺنے فرمایا تھا ) میں تمہارا یہ اونٹ چار دینار میں لیتا ہوں ، اس حساب سے کہ ایک دینار دس درہم کا ہوتا ہے ، چار دینار کا ایک اوقیہ ہوگا ۔ مغیرہ نے شعبی کے واسطہ سے اور انہوں نے جابر سے اسی طرح ابن المنکدر اور ابو الزبیر نے جابر سے اپنی روایت میں قیمت کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اعمش نے سالم سے اور انہوں نے جابر سے اپنی روایت میں ایک اوقیہ سونے کی وضاحت کی ہے۔ابو اسحاق نے سالم سے اور انہوں نے جابر سے اپنی روایت میں دو سو درہم بیان کئے ہیں۔اور داؤد بن قیس نے بیان کیا ، ان سے عبید اللہ بن مقسم نے اور ان سے جابر نے کہ آپﷺنے اونٹ تبوک کے راستے میں خریدا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ چار اوقیہ میں (خریدا تھا) ابو نضرہ نے جابر سے روایت میں بیان کیا کہ بیس دینار میں خریداتھا۔ شعبی کے بیان کے مطابق ایک اوقیہ ہی زیادہ روایتوں میں ہے ۔ اسی طرح شرط لگانا بھی زیادہ روایتوں سے ثابت ہے اور میرے نزدیک صحیح بھی یہی ہے ۔ یہ ابو عبد اللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا۔
Chapter No: 5
باب الشُّرُوطِ فِي الْمُعَامَلَةِ
Conditions in contracts
باب: معاملات میں شرط لگانا
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَتِ الأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ. قَالَ " لاَ ". فَقَالَ تَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ. قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا.
Narrated By Abu Huraira : The Ansar said to the Prophet, "Divide our date-palms between us and our emigrant brothers." The Prophet said, "No." The Ansar said to the emigrants, "You may do the labour (in our gardens) and we will share the fruits with you." The emigrants said, "We hear and obey."
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا انصاری لوگوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم میں اور ہمارے بھائی مہاجرین میں کھجور کے درخت تقسیم کر دیجیے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں یہ نہیں ہو سکتا (وہ تمہاری جائداد ہے) تب انصار مہاجرین سے کہنے لگے اچھا ایسا کرو درختوں کی خدمت تم کرو ہم تم میوے میں شریک رہیں انہوں نے کہا بہت خوب ہم نے سنا اور مان لیا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا.
Narrated By Abdullah bin Umar : Allah's Apostle gave the land of Khaibar to the Jews on the condition that they would work on it and cultivate it and they would get half of its yield.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کی زمین یہودیوں کے حوالے کی اس شرط پر کہ وہ اس میں محنت کریں گے ،اور کاشت کاری کریں گے ، (اور اس کے عوض میں ) ان کو پیداوار کا آدھا حصہ ملے گا۔
Chapter No: 6
باب الشُّرُوطِ فِي الْمَهْرِ عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ
The terms and the conditions of Mahr at the time of the marriage contract.
باب : نکاح کرتے وقت مہر میں کوئی شرط لگانا
وَقَالَ عُمَرُ إِنَّ مَقَاطِعَ الْحُقُوقِ عِنْدَ الشُّرُوطِ، وَلَكَ مَا شَرَطْتَ. وَقَالَ الْمِسْوَرُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ فَأَحْسَنَ قَالَ " حَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي ".
Umar said, "The rights are limited by the conditions, and you will get only what you stipulate."
Narrated Al-Miswar, "I heard the Prophet (s.a.w) once mentioning his son-in-law and praising him highly as a sincere son-in-law. He said, 'Whenever he talked to me he spoke the truth and whenever he promised me, he fulfilled his promise.'"
اور حضرت عمرؓ نے کہا حق اس وقت ادا ہوتا ہے جب شرط پوری کی جائے اور تو جو شرط کرے اس کے پورا کرنے کا تجھ کو حق ہے اور دسود بن مخرمہ نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپ نے اپنے داماد (ابو العاص) کا ذکر کیا ان کی تعریف کی فرمایا انہوں نے دامادی کا رشتہ اچھی طرح پورا کیا بات کہی تو سچ وعدہ کیا تو پورا کیا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ".
Narrated By Uqba bin Amir : Allah's Apostle said, "From among all the conditions which you have to fulfil, the conditions which make it legal for you to have sexual relations (i.e. the marriage contract) have the greatest right to be fulfilled."
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ شرطین جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ، پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔
Chapter No: 7
باب الشُّرُوطِ فِي الْمُزَارَعَةِ
The conditions in share-cropping.
باب : مزارعت میں شرط لگانا
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كُنَّا أَكْثَرَ الأَنْصَارِ حَقْلاً، فَكُنَّا نُكْرِي الأَرْضَ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ، فَنُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَلَمْ نُنْهَ عَنِ الْوَرِقِ.
Narrated By Rafi bin Khadij : We used to work on the fields more than the other Ansar, and we used to rent the land (for the yield of a specific portion of it). But sometimes that portion or the rest of the land did not give any yield, so we were forbidden (by the Prophet) to follow such a system, but we were allowed to rent the land for money.
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: ہم اکثر انصار کا شتکاری کیا کرتے تھے اور ہم زمین کرایہ پر دیتے تھے ، اکثر ایسا ہوتا کہ کسی کھیت کے ایک ٹکڑے میں پیداوار ہوتی اور دوسرے میں نہ ہوتی ، اس لیے ہمیں اس سے منع کردیا گیا(یعنی پیداوار کے عوض زمین کرائے پر دینے سے) ۔ لیکن چاندی(روپے وغیرہ) کے عوض زمین کرائے پر دینے سے منع نہیں کیا گیا۔
Chapter No: 8
باب مَا لاَ يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ
The conditions which are not permissible in the contracts of marriage.
باب : نکاح میں کون سی شرطیں درست نہیں
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَزِيدَنَّ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلاَ يَخْطُبَنَّ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلاَ تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَكْفِئَ إِنَاءَهَا ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "No town-dweller should sell for a bedouin. Do not practice Najsh (i.e. Do not offer a high price for a thing which you do not want to buy, in order to deceive the people). No Muslim should offer more for a thing already bought by his Muslim brother, nor should he demand the hand of a girl already engaged to another Muslim. A Muslim woman shall not try to bring about The divorce of her sister (i.e. another Muslim woman) in order to take her place herself."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت نہ بیچے۔ کوئی شخص نجش (بولی بڑھانا) نہ کرے، اور نہ اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ بڑھائے۔ نہ کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں اپنا پیغام بھیجے او رنہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ اس طرح اس کا حصہ بھی خود لے لے۔
Chapter No: 9
باب الشُّرُوطِ الَّتِي لاَ تَحِلُّ فِي الْحُدُودِ
The conditions which are not permissible in the legal punishments prescribed by Allah .
باب : حدوں میں جو شرطیں کرنا درست نہیں ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، رضى الله عنهم أَنَّهُمَا قَالاَ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الْخَصْمُ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قُلْ ". قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ". قَالَ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَتْ.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i.e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a labourer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ دونوں نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی صحابی رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!میں آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتا ب اللہ سے کردیں ۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، کہا کہ جی ہاں! کتاب اللہ سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے ، اور مجھے (اپنا مقدمہ پیش کرنے کی) اجازت دیجئے ۔ آپﷺنے فرمایا: کہ پیش کردو ، اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کرلیا، جب مجھے معلوم ہوا کہ (زنا کی سزا میں) میرا لڑکا رجم کردیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کو (زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی تھا) سو کوڑے لگائے جائیں گے ، اور ایک سال کےلیے شہر بدر کردیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کردی جائے گی۔ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تمہارا فیصلہ کتا ب اللہ ہی سے کروں گا۔باندی اور بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے ، اور ایک سال کےلیے جلا وطن کیا جائے گا۔ اچھا اے انیس! تم اس عورت کے یہاں جاؤ اگر وہ بھی (زنا کا) اقرار کرلے ، تو اسے رجم کردو (کیونکہ وہ شادی شدہ تھی) بیان کیا کہ انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اقرار کرلیا ، اس لیے رسو ل اللہ ﷺکے حکم سے وہ رجم کی گئی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، رضى الله عنهم أَنَّهُمَا قَالاَ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الْخَصْمُ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قُلْ ". قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ". قَالَ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَتْ.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani : A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i.e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a labourer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ دونوں نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی صحابی رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!میں آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتا ب اللہ سے کردیں ۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، کہا کہ جی ہاں! کتاب اللہ سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے ، اور مجھے (اپنا مقدمہ پیش کرنے کی) اجازت دیجئے ۔ آپﷺنے فرمایا: کہ پیش کردو ، اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کرلیا، جب مجھے معلوم ہوا کہ (زنا کی سزا میں) میرا لڑکا رجم کردیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کو (زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی تھا) سو کوڑے لگائے جائیں گے ، اور ایک سال کےلیے شہر بدر کردیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کردی جائے گی۔ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تمہارا فیصلہ کتا ب اللہ ہی سے کروں گا۔باندی اور بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے ، اور ایک سال کےلیے جلا وطن کیا جائے گا۔ اچھا اے انیس! تم اس عورت کے یہاں جاؤ اگر وہ بھی (زنا کا) اقرار کرلے ، تو اسے رجم کردو (کیونکہ وہ شادی شدہ تھی) بیان کیا کہ انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اقرار کرلیا ، اس لیے رسو ل اللہ ﷺکے حکم سے وہ رجم کی گئی۔
Chapter No: 10
باب مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ بِالْبَيْعِ عَلَى أَنْ يُعْتَقَ
The conditions permissible in the case of a slave who has a writing for emancipation, if he agrees to be sold to somebody else who promises to free him.
باب : مکاتب اگر آزاد ہونے کی شرط پر بیع پر راضی ہو جائے تو یہ درست ہے
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَىَّ بَرِيرَةُ وَهْىَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ اشْتَرِينِي فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي فَأَعْتِقِينِي قَالَتْ نَعَمْ. قَالَتْ إِنَّ أَهْلِي لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي. قَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ. فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَلَغَهُ، فَقَالَ " مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا ". قَالَتْ فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ ".
Narrated By Aiman Al-Makki : When I visited 'Aisha she said, "Buraira who had a written contract for her emancipation for a certain amount came to me and said, 'O mother of the believers! Buy me and manumit me, as my masters will sell me.'" 'Aisha agreed to it. Buraira said, "My masters will sell me on the condition that my Wala' will go to them." 'Aisha said to her, "Then I am not in need of you. "The Prophet heard of that or was told about it and so he asked 'Aisha, "What is the problem of Buraira? "He said, "Buy her and manumit her, no matter what they stipulate." 'Aisha added, "I bought and manumitted her, though her masters had stipulated that her Wala' would be for them." The Prophet said, "The Wala' is for the liberator, even if the other stipulated a hundred conditions."
ایمن مکی سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺنے بتلایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے یہاں آئیں ، انہوں نے کتابت کا معاملہ کرلیا تھا ۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین! مجھے آپ خرید لیں ، کیونکہ میرے مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں ، پھر آپ مجھے آزاد کردینا۔ حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ہاں (میں ایسا کرلوں گی) لیکن بریرہ رضی اللہ عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ ولاء کی شرط اپنے لیے لگالیں۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے۔ جب نبی ﷺنے سنا، یا آپﷺکو معلوم ہوا تو آپ ﷺنے فرمایا: کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا کیا معاملہ ہے ؟ تم انہیں خرید کر آزاد کردو، وہ لوگ جو چاہیں شرط لگالیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کردیا اور اس کے مالک نے ولاء کی شرط اپنے لیے محفوظ رکھی۔ آپﷺنے یہی فرمایا کہ ولاء اسی کے ساتھ ثابت ہوتی ہے جو آزاد کرے (دوسرے) جو چاہیں شرط لگاتے رہیں۔