Chapter No: 1
باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى {فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ}
The Statement of Allah, "... Expiation (of a deliberate oath) feed ten poor persons ..." (V.5:89)
باب: قسم کے کفاروں کے بیان میں
وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ نَزَلَتْ {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَطَاءٍ وَعِكْرِمَةَ مَا كَانَ فِي الْقُرْآنِ أَوْ أَوْ فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ وَقَدْ خَيَّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَعْبًا فِي الْفِدْيَةِ
And what the Prophet (s.a.w) ordered when the following Ayat were revealed, "... Must pay a Fidyah (ransom) of either observing Saum (for three days) or giving Sadaqa (charity to six poor persons) or feeding or offering a sacrifice (one sheep) ..." (V.2:196)
Ibn Abbas, Ata and Ikrima said, "Whenever the word 'or' occurs in the Quran, then the person intended has the option to fulfill any of the alternatives specified." The Prophet (s.a.w) gave Kaab the option as regards the expiation (for his oath).
اور اللہ تعا لی نے(سورت مائدہ ) میں فرمایا پھر قسم کا کفارہ یہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا اور جب یہ آیت (سورت بقرۃ کی) اتری ففدیۃ من صیام او صدقۃ او نسک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرہ کو کیا حکم دیا (یہ حدیث آگے آتی ہے) اور ابن عباسؓ اور عطاء بن ابی رباح اور عکرمہ سے منقول ہے جہاں قر آن میں آؤ آؤ آیا ہے تو وہاں آدمی کو اختیار ہے جو کفارہ چاہے ادا کرے ۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرہ کوبھی اختیار دیا تھا (جو فدیہ چاہے دے)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ أَتَيْتُهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " ادْنُ ". فَدَنَوْتُ فَقَالَ " أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ". وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَوْنٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ صِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، وَالنُّسُكُ شَاةٌ، وَالْمَسَاكِينُ سِتَّةٌ.
Narrated By Ka'b bin 'Ujra : I came to the Prophet and he said to me, "Come near." So I went near to him and he said, "Are your lice troubling you?" I replied, "Yes." He said, "(Shave your head and) make expiation in the form of fasting, Sadaqa (giving in charity), or offering a sacrifice." (The sub-narrator) Aiyub said, "Fasting should be for three days, and the Nusuk (sacrifice) is to be a sheep, and the Sadaqa is to be given to six poor persons."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابوشہاب نے انہوں نے عبداللہ بن عون سے انہوں نے مجاہدسےانہوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلٰی سے انہوں نے کعب بن عجرہ سے انہوں نے کہا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نے فرمایا نز دیک آ میں نزدیک گیا آپ نے فرمایا تجھ کو سر کی جؤوں سے تکلیف ہےمیں نے کہا جی ہاں- آپ نے فرمایا سر منڈوا ڈال، فدیہ دے ، روزے رکھ، یا خیرات کر یا قربانی کر (اسی سند سے ابو شہاب عبدریہ بن نافع نے کہا) مجھ کو عبداللہ بن عون نے خبر دی انہوں نے ایوّب سے انہوں نے کہا روزے تین ہیں اور قربانی سے ایک بکری اور خیرات سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا مراد ہے-
Chapter No: 2
باب مَتَى تَجِبُ الْكَفَّارَةُ عَلَى الْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ
When the expiation due or obligatory upon the rich and the poor?
باب: اللہ تعالی کا (سورت تحریم میں) یہ فرمانا، اللہ تعالی نے تم پر ٹھہرا دیا ہے اپنی قسموں کا اتار کرنا(یعنی کفارہ دینا واجب کر دیا ہے) اور اللہ تعالی تمھارا کارساز ہے۔ وہ علم والا ہے اور حکمت والا اور کفارے کا مالدار اور محتاج دونوں پر واجب ہونا۔
باب قَوْلِهِ تَعَالَى {قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللَّهُ مَوْلاَكُمْ وَهْوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ}
And the Statement of Allah, "Allah has already ordained for you the dissolution of your oaths. And Allah is your Maula (Lord, Master, Protector) and He is the All-Knower, the All-Wise." (V.66:2)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُهُ مِنْ، فِيهِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ. قَالَ " مَا شَأْنُكَ ". قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ " تَسْتَطِيعُ تُعْتِقُ رَقَبَةً ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ لاَ. قَالَ " اجْلِسْ ". فَجَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ ـ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ ـ قَالَ " خُذْ هَذَا، فَتَصَدَّقْ بِهِ ". قَالَ أَعَلَى أَفْقَرَ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ " أَطْعِمْهُ عِيَالَكَ ".
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and said, "I am ruined!" The Prophet said, "What is the matter with you?" He said, "I had sexual relation with my wife (while I was fasting) in Ramadan." The Prophet said, "Have you got enough to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" The man said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" The man said, "No." Then the Prophet said to him, "Sit down," and he sat down. Afterwards an 'Irq, i.e. a big basket containing dates was brought to the Prophet and the Prophet said to him, "Take this and give it in charity." The man said, "To poorer people than we?" On that, the Prophet smiled till his premolar teeth became visible, and then told him, "Feed your family with it."
ہم سے علی بن عبدا للہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے سفیان نے کہا میں نے یہ حدیث زہری کے منہ سے سنی۔انہوں نے حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے انہوں نےابوہریرؓہ سے انہوں نے کہا ایک شخص(سلمہ صخر بیاضی)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا(یا ر سول اللہ)میں تباہ ہو چکا آپ نے فرمایا کچھ کہ تو حال کیا ہے کہنے لگا میں رمضان میں(دن کو) اپنی عورت سے لگ گیا، آپ نے فرمایا اچھا تو ایک بردہ آزاد کر سکتا ہے وہ کہنے لگا نہیں مجھ کو اتنا مقدور نہیں- آپ نے فرمایا دو مہینے پےدر پے (لگاتار) روزےرکھ سکتا ہے۔ کہنے لگا نہیں۔ آپ نے فرمایااچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے کہنے لگا نہیں۔ آپ نے فرمایا اچھا بیٹھ جا اتنے میں نبیﷺ کے پاس کھجور کا ایک تھیلا آیاجس میں پندرہ صاع کھجور سماتی ہے آپ نے فرمایا یہ بورہ لے جا اور (فقیروں کو) خیرات کر دے اس نے کہا یارسول اللہ کس پر خیرات کروں اس پر جو ہم سے بڑھ کر محتاج ہو نا- یہ سن کر آپ اتنا ہنسے کہ آپ کے پچھلے دانت کھل گۓ۔ آپ نے فرمایا خیر اپنے ہی جورو بچوں کو کھلا دے۔
Chapter No: 3
باب مَنْ أَعَانَ الْمُعْسِرَ فِي الْكَفَّارَةِ
The man who helped another person in difficult circumstances to make an expiation.
باب: کفارہ ادا کرنے میں محتاج کی مدد کرنا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ. فَقَالَ " وَمَا ذَاكَ ". قَالَ وَقَعْتُ بِأَهْلِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ " تَجِدُ رَقَبَةً ". قَالَ لاَ. قَالَ " هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ لاَ. قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِعَرَقٍ ـ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ فِيهِ تَمْرٌ ـ فَقَالَ " اذْهَبْ بِهَذَا، فَتَصَدَّقْ بِهِ ". قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا. ثُمَّ قَالَ " اذْهَبْ، فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ".
Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle and said, "I am ruined!" The Prophet said to him, "What is the matter?" He said, "I have done a sexual relation with my wife (while fasting) in Ramadan." The Prophet said to him?" "Can you afford to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" He said, "No." Then an Ansari man came with an Irq (a big basket full of dates). The Prophet said (to the man), "Take this (basket) and give it in charity." That man said, "To poorer people than we, O Allah's Apostle? By Him Who has sent you with the Truth! There is no house in between the two mountains (of the city of Medina) poorer than we." So the Prophet said (to him), "Go and feed it to your family."
ہم سے محمد بن محبوب بصری نے بیان کیا کہا ہم سے عبدا لواحد ابن زیاد نے کہا ہم سے معمر بن راشد نے انہوں نے زہری سے انہوں نے حمید بن عبدا لرحمن بن عوف سے انہوں نے ابو ہریرؓہ سے انہوں نے کہا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول ا للہ میں تو تباہ ہو گیا آپ نے فرمایا کیوں کیا وجہ؟ کہنے لگا میں اپنی عورت سےدن میں رمضان میں لگ گیا، آپ نے فرمایا تجھے ایک بردہ مل سکتا ہے وہ کہنے لگا نہیں فرمایا اچھا دو مہینے پےدر پے روزےرکھ سکتا ہے۔کہنے لگا نہیں۔ فرمایااچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے کہنے لگا نہیں۔ راوی نے کہا اتنے میں ایک انصاری کھجور کا ایک بورہ لے کر آیاجس کو عرق کہتے ہیں آپ نےاس شخص سے فرمایاچل یہ لے جا اور فقیروں کو خیرات کر دے اس نے کہا یارسول اللہ اُس کو خیرات کروں نا جو ہم سے بڑھ کر محتاج ہو- قسم اس پروردگار کی جس نے آپ کو سچا ئی کے ساتھ بھیجا مدینہ کے دونوں کناروں میں(پتھریلے سروں میں) اِس سرے سے اُس سرے تک کوئی گھر والے ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہیں- آپ نے یہ سن کرفرمایا اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔
Chapter No: 4
باب يُعْطِي فِي الْكَفَّارَةِ عَشَرَةَ مَسَاكِينَ، قَرِيبًا كَانَ أَوْ بَعِيدًا
For expiation (of one's oath) one should feed ten poor persons no matter whether they are relatives or not.
باب: قسم کےکفارے میں دس مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے۔ نزدیک کے رشتہ دار ہوں یا دور کے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ. قَالَ " وَمَا شَأْنُكَ ". قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ " هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ لاَ أَجِدُ. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ " خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ". فَقَالَ أَعَلَى أَفْقَرَ مِنَّا مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَفْقَرُ مِنَّا. ثُمَّ قَالَ " خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ".
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophets and said, "I am ruined!" The Prophet said, "What is the matter with you?" He said, "I have done a sexual relation with my wife (while fasting) in Ramadan" The Prophet said to him, "Can you afford to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" He said, "I have nothing." Later on an Irq (big basket) containing dates was given to the Prophet, and the Prophet said (to him), "Take this basket and give it in charity." The man said, "To poorer people than we? Indeed, there is nobody between its (i.e., Medina's) two mountains who is poorer than we." The Prophet then said, "Take it and feed your family with it."
ہم سےعبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ابنِ عیینہ نے انہوں نے زہری سے انہوں نے حمید بن عبدالرحمن سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کہنے لگا میں تو تباہ ہو گیا آپ نے فرمایا کیا ہوا؟ کہنے لگا رمضان میں(روزے میں) میں اپنی عورت سے لگ گیا، آپ نے فرمایااچھا ایک بردہ آزاد کر سکتا ہے ؟ کہنے لگا نہیں پوچھا اچھالگاتار دو مہینے روزےرکھ سکتا ہے۔ کہنے لگا نہیں۔فرمایااچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے کہنے لگا نہیں۔ اتنے میں آپ کے پاس کھجور کا ایک شلیطہ آیا آپ نے فرمایاچل لے جا اور خیرات کر دے وہ کہنے لگا خیرات تو ان کوکردوں جو ہم سےزیادہ محتاج ہوں۔ مدینہ کے دونوں سِروں میں اِس سرے سےلے کر اُس سرے تک کوئی ہم سے بڑھ کر محتاج نہیں فرمایا اچھاتو ہی لے جااور اپنے گھر والوں کو کھلا دے۔
Chapter No: 5
باب صَاعِ الْمَدِينَة، وَمُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَبَرَكَتِهِ وَمَا تَوَارَثَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذَلِكَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ.
The Saa (measuring unit) of Medina, and the Mudd of the Prophet (s.a.w), and his invocation for Allah's Blessing in it. And what the people of Medina inherited of that through the generations.
باب: مدینہ والوں کے صاع اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مُد اور اس میں برکت ہونے کا اور مدینہ والوں میں جس صاع کا رواج قرناً بعد قرن چلا آیا ہے اس کا بیان
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ فَزِيدَ فِيهِ فِي زَمَنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ.
Narrated By Al-Ju'aid bin Abdur-Rahman : As-Sa'ib bin Yazid said, "The Sa' at the time of the Prophet was equal to one Mudd plus one-third of a Mudd of your time, and then it was increased in the time of Caliph 'Umar bin 'Abdul Aziz."
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے قاسم بن مالک مزنی نے کہا ہم سے جعید بن عبدالرحمن نے انہوں نے سائب بن یزید سے انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صاع اس وقت کے ایک مُد اور تہائی مُد کا تھا- پھر عمر بن عبدا لعزیز کے زمانے میں صاع بڑھ گیا-۔
حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ الْجَارُودِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ ـ وَهْوَ سَلْمٌ ـ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي زَكَاةَ رَمَضَانَ بِمُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْمُدِّ الأَوَّلِ، وَفِي كَفَّارَةِ الْيَمِينِ بِمُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ قَالَ لَنَا مَالِكٌ مُدُّنَا أَعْظَمُ مِنْ مُدِّكُمْ وَلاَ نَرَى الْفَضْلَ إِلاَّ فِي مُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ لِي مَالِكٌ لَوْ جَاءَكُمْ أَمِيرٌ فَضَرَبَ مُدًّا أَصْغَرَ مِنْ مُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِأَىِّ شَىْءٍ كُنْتُمْ تُعْطُونَ قُلْتُ كُنَّا نُعْطِي بِمُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَفَلاَ تَرَى أَنَّ الأَمْرَ إِنَّمَا يَعُودُ إِلَى مُدِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Nafi : Ibn Umar used to give the Zakat of Ramadan (Zakat-al-Fitr) according to the Mudd of the Prophet, the first Mudd, and he also used to give things for expiation for oaths according to the Mudd of the Prophet. Abu Qutaiba said, "Malik said to us, 'Our Mudd (i.e., of Medina) is better than yours and we do not see any superiority except in the Mudd of the Prophet!' Malik further said, to me, 'If a ruler came to you and fixed a Mudd smaller than the one of the Prophet, by what Mudd would you measure what you give (for expiation or Zakat-al-Fitr?' I replied, 'We would give it according to the Mudd of the Prophet' On that, Malik said, 'Then, don't you see that we have to revert to the Mudd of the Prophet ultimately?'"
ہم سے منذر بن ولید جارودی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو قتیبہ سلم شعیری نے کہا ،ہم سے امام مالک نے ، انہوں نے نافع سے، انہوں نے کہاعبداللہ بن عمرؓ فطر کا صدقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مُد سے نکالا کرتے (جو ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتاہے) یعنی اگلے زمانے کا مُد اور قسم کے کفّارے میں بھی اسی مُد کے حساب سے ابوقتیبہ نے( اِسی سند سے) کہا امام مالک نے کہا ہمارا (یعنی مدینہ والوں کا) مُد تمہارے مُد سے بڑا ہے۔(یعنی بنو امیّہ کے مُد سے) اور ہم تو اسی مُد کو افضل جانتے ہیں۔ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مُد تھا۔ اور امام مالک نے مجھ سے کہا اگر فرض کرو ایک اور حاکم آۓ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مُد سے بھی چھوٹا مُد جاری کرے تو تم صدقہ فطر اور کفّارہ وغیرہ کس مد میں دو گے ۔ میں نے کہا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے دیں گے۔انہوں نے کہا آ خر تم لوٹ پھیر کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مد پر آۓ۔اب بھی اسی مد کا حساب رکھو۔ ( بنو امیّہ سے تم کو کیا غرض ان کا مد کیوں لیتے ہو۔ )
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ وَصَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ ".
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, Sa' and Mudd (i.e., of the people of Medina)"
ہم سے عبدا للہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے اسحاق بن عبدا للہ ابن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےمدینہ والوں کو یوں دعا دی، یا اللہ ان کے ماپ، اور صاع اور مد میں برکت دے۔
Chapter No: 6
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ}، وَأَىُّ الرِّقَابِ أَزْكَى؟
The Statement of Allah, "... Or manumit a slave ..." (V.5:89) And the manumission of what sort of slave is best?
باب: اللہ تعالٰی کا یوں فرمانا (سورت مائدہ میں قسم کے کفّارے میں) اَو تَحریرُ رَقَبَۃ یعنی ایک بردہ آزاد کرنا اور کون سا بردہ آزاد کرنا افضل ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ، مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ سَعِيدٍ ابْنِ مَرْجَانَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ، حَتَّى فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If somebody manumits a Muslim slave, Allah will save from the Fire every part of his body for freeing the corresponding parts of the slave's body, even his private parts will be saved from the Fire) because of freeing the slave's private parts."
ہم سے محمد بن عبدا لرحیم نے بیان کیا کہا ہم سے داؤد بن رشید نے کہا ہم سے ولید بن مسلم نے انہوں نے ابو غسّان محمد بن مطرف سے انہوں نے زید بن اسلم سے انہوں نےامام زین العابدینؑ سے انہوں نے سعید بن مرجانہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا جو شخص مسلمان بردہ آزاد کرے گا اللہ تعالٰٖی اس کے ہر عضو کے بدل آزاد کرنے والے کا عضو دوزخ سے آزاد کرے گا۔ یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کے بدل آزاد کرنے والے کی شرمگاہ بھی۔
Chapter No: 7
باب عِتْقِ الْمُدَبَّرِ وَأُمِّ الْوَلَدِ وَالْمُكَاتَبِ فِي الْكَفَّارَةِ، وَعِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا ،وَقَالَ طَاوُسٌ يُجْزِئُ الْمُدَبَّرُ وَأُمُّ الْوَلَدِ.
What is said about the manumission of Mudabbar and Umm Walad and a Mukatab for expiation and the manumission of a bastard. Tawus said, "The manumission of a Mudabbar or an Umm Walad is sufficient (for making expiation)."
باب: کفّارے میں مدبّر اور امّ ولد اور مکاتب کا آزاد کرنا درست ہے۔ اسی طرح ولد الزنا کا اور طاؤس (تابعی) نے کہا امّ ولد اور مدبّر کا آزاد کرنا کافی ہو گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا لَهُ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ". فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ، فَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
Narrated By 'Amr : Jabir said: An Ansari man made his slave a Mudabbar and he had no other property than him. When the Prophet heard of that, he said (to his companions), "Who wants to buy him (i.e., the slave) for me?" Nu'aim bin An-Nahham bought him for eight hundred Dirhams. I heard Jabir saying, "That was a coptic slave who died in the same year."
ہم سے ابوا لنعمان نے بیان کیا کہاہم سے حماد بن زید نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن عبدا للہ انصاری سے ایک انصاری شخص(ابو مذکور) نے اپنے ایک غلام (یعقوب نامی) کو مدبّر کیا تھا اس کے پاس دوسرا کچھ مال نہ تھا۔ یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی آپ نے اس غلام کو نیلام کیا فرمایا کون اس کو خریدتا ہےپھر نعیم بن نّحّام نے اس کو آٹھ سو درہم کو خرید لیا عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا وہ کہتے تھے یہ غلام قبطی تھا(فرعون کی قوم کا) پہلے ہی سال مر گیا۔
Chapter No: 8
باب إِذَا أَعْتَقَ فِي الْكَفَّارَةِ لِمَنْ يَكُونُ وَلاَؤُهُ
If somebody manumits a slave for expiation, (then) for whom will the slave's Wala be?
باب: جب کوئی شخص کفّارے میں بردہ آزاد کرے (یا مشرک بردہ آزاد کرے) تو اس کی ولاء کون لے گا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ، بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهَا الْوَلاَءَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " اشْتَرِيهَا إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated By 'Aisha : That she intended to buy Barira (a slave girl) and her masters stipulated that they would have her Wala'. When 'Aisha mentioned that to the Prophet ; he said, "Buy her, for the Wala' is for the one who manumits."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے حکیم بن عتیبہ سےانہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے بریرہ کو مول لینا چاہا لیکن اس کے مالکوں نے یہ شرط لگائی کہ اس کی ولاء ہم لیں گے۔ حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا آپؐ نے فرمایا تو خرید لے (اور آزاد کر دے) ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے ۔
Chapter No: 9
باب الاِسْتِثْنَاءِ فِي الأَيْمَانِ
To say "InshaAllah (If Allah will") while taking an oath.
باب: اگر کو ئی شخص قسم میں انشا اللہ کہہ دے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ " وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ ". ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاَثَةِ ذَوْدٍ، فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لاَ يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا فَحَمَلَنَا. فَقَالَ أَبُو مُوسَى فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ " مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَ كَفَّرْتَ".
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : I went to Allah's Apostle along with a group of people from (the tribe of) Al-Ash'ari, asking for mounts. The Prophet said, "By Allah, I will not give you anything to ride, and I have nothing to mount you on." We stayed there as long as Allah wished, and after that, some camels were brought to the Prophet and he ordered that we be given three camels. When we set out, some of us said to others, "Allah will not bless us, as we all went to Allah's Apostle asking him for mounts, and although he had sworn that he would not give us mounts, he did give us." So we returned to the Prophet; and mentioned that to him. He said, "I have not provided you with mounts, but Allah has. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath, and then see that another is better than the first, I make expiration for my (dissolved) oath, and do what is better and make expiration."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیاکہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے غیلان بن جریر سے، انہوں نے ابو بردہ بن ابی موسٰی سے انہوں نے اپنے والد ابو موسٰی اشعریؓ سے انہوں نے کہا میں کئی اور اشعری لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم سے سوار ی مانگنے آیا آپ نے فرمایا میں تو تم کو خدا کی قسم سواری نہیں دوں گا پھر جتنی دیر خدا نے چاہا ہم ٹھہرے رہے اس کے بعد آپ کے پاس کچھ اونٹ آۓ آپ نے تین اونٹ ہم کو دلاۓ جب ہم آپؐ کے پاس سے چلے تو آپس میں کہنے لگے یہ اونٹ تمہارے حق میں راس نہیں آئیں گے (مبارک نہ ہوں گے) کیوں کہ ہم جب آپؐ سے سواری مانگنے گۓ تھے تو آپ نے قسم کھائی تھی میں تم کو سواری نہیں دوں گا پھر (شاید غفلت میں ہم کوسواریاں دیں)۔ ابو موسٰی اشعری کہتےہیں ہم لوگ پھر (لوٹ کر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آۓ اور آپ سے یہ حال بیان کر دیا۔ آپ نے فرمایا میں نے یہ سواریاں تم کو تھوڑی دی ہیں (میری قسم اب تک قائم ہے) بلکہ اللہ تعالٰی نے دی ہیں اور میں تو خدا کی قسم جو اللہ چاہے جب کسی بات پر قسم کھا لیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں تو اپنی قسم کا کفّارہ دے دیتا ہوں اور جو کام بہتر معلوم ہوتا ہے وہ کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَقَالَ، " إِلاَّ كَفَّرْتُ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ". أَوْ " أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ "
Narrated By Hammad : The same narration above (i.e. 709), "I make expiation for my dissolved oath, and I do what is better, or do what is better and make expiation."
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے پھر یہی حدیث نقل کی اس میں یوں ہے میں اپنی قسم کا کفّارہ دے دیتا ہوں اور جو کام بہتر ہے وہ کرتا ہوں ۔ یا یوں فرمایا میں جو کام بہتر ہے وہ کرتا ہوں اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً، كُلٌّ تَلِدُ غُلاَمًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ ـ قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي الْمَلَكَ ـ قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَنَسِيَ، فَطَافَ بِهِنَّ، فَلَمْ تَأْتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ بِوَلَدٍ، إِلاَّ وَاحِدَةٌ بِشِقِّ غُلاَمٍ. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَرْوِيهِ قَالَ " لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَمْ يَحْنَثْ وَكَانَ دَرَكًا فِي حَاجَتِهِ ". وَقَالَ مَرَّةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوِ اسْتَثْنَى ". وَحَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
Narrated By Abu Huraira : (The Prophet) Solomon said, "Tonight I will sleep with (my) ninety wives, each of whom will get a male child who will fight for Allah's Cause." On that, his companion (Sufyan said that his companion was an angel) said to him, "Say, "If Allah will (Allah willing)." But Solomon forgot (to say it). He slept with all his wives, but none of the women gave birth to a child, except one who gave birth to a half-boy. Abu Huraira added: The Prophet said, "If Solomon had said, "If Allah will" (Allah willing), he would not have been unsuccessful in his action, and would have attained what he had desired." Once Abu Huraira added: Allah apostle said, "If he had accepted."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے ہشام بن حجیر سے انہوں نے طاؤس سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا حضرت سلیمان پیغمبر علیہ السلام نے کہا میں آج رات کو اپنی نوّے بیبیوں کے پاس ہو آؤں گا۔ ہر بی بی سے ایک لڑکا پیدا ہو گا جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گاان کے ساتھی سفیان نے کہا یعنی فرشتے نے ان سے کہا اجی انشاء اللہ تو کہو لیکن وہ انشاء اللہ کہنا بھول گۓ خیر رات کو سب عورتوں کے پاس گۓ لیکن کوئی بھی نہ جنی ۔ ایک عورت جنی وہ بھی ادھورا بچہ۔ ابوہریرہؓ نے(آپ صلی اللہ علیہ وسلّم سے)روایت کی اگر سلیمان انشاءاللہ کہ لیتے تو ان کی قسم سچی ہو جاتی۔ اور جو مطلب تھا وہ پورا ہو جاتا۔ کبھی ابوہریرہ نے یوں کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا اگر سلیمان استثناء کرتے (یعنی انشاءاللہ کہتے) سفیان بن عیینہ نے(اسی سند سے)کہا یہ حدیث ہم سے ابوالزناد نے بھی اعرج سے انہوں نے ابوہریرہ سے اسی طرح نقل کی۔
Chapter No: 10
باب الْكَفَّارَةِ قَبْلَ الْحِنْثِ وَبَعْدَهُ
To make expiation for one's oath before or after dissolving it.
باب: قسم کا کفّارہ قسم توڑنےسے پہلے اور اس کے بعد دونوں طرح دے سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الْحَىِّ مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ وَمَعْرُوفٌ ـ قَالَ ـ فَقُدِّمَ طَعَامٌ ـ قَالَ ـ وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ ـ قَالَ ـ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى ـ قَالَ ـ فَلَمْ يَدْنُ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى ادْنُ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ مِنْهُ. قَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ أَطْعَمَهُ أَبَدًا. فَقَالَ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، وَهْوَ يُقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ ـ قَالَ أَيُّوبُ أَحْسِبُهُ قَالَ وَهْوَ غَضْبَانُ ـ قَالَ " وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ ". قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِنَهْبِ إِبِلٍ، فَقِيلَ أَيْنَ هَؤُلاَءِ الأَشْعَرِيُّونَ فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، قَالَ فَانْدَفَعْنَا فَقُلْتُ لأَصْحَابِي أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا، نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمِينَهُ، وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمِينَهُ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا، ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ. فَرَجَعْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ، فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَظَنَنَّا ـ أَوْ فَعَرَفْنَا ـ أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ. قَالَ " انْطَلِقُوا، فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ، إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ". تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ الْكُلَيْبِيِّ. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ، بِهَذَا. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، بِهَذَا.
Narrated By Zahdam al-Jarmi : We were sitting with Abu Musa Al-Ash'sari, and as there were ties of friendship and mutual favors between us and his tribe. His meal was presented before him and there was chicken meat in it. Among those who were present there was a man from Bani Taimillah having a red complexion as a non-Arab freed slave, and that man did not approach the meal. Abu Musa said to him, "Come along! I have seen Allah's Apostle eating of that (i.e., chicken)." The man said, "I have seen it (chickens) eating something I regarded as dirty, and so I have taken an oath that I shall not eat (its meat) chicken." Abu Musa said, "Come along! I will inform you about it (i.e., your oath).
Once we went to Allah's Apostle in company with a group of Ash'airiyin, asking him for mounts while he was distributing some camels from the camels of Zakat. (Aiyub said, "I think he said that the Prophet was in an angry mood at the time.") The Prophet said, 'By Allah! I will not give you mounts, and I have nothing to mount you on.' After we had left, some camels of booty were brought to Allah's Apostle and he said, "Where are those Ash'ariyin? Where are those Ash'ariyin?" So we went (to him) and he gave us five very fat good-looking camels. We mounted them and went away, and then I said to my companions, 'We went to Allah's Apostle to give us mounts, but he took an oath that he would not give us mounts, and then later on he sent for us and gave us mounts, perhaps Allah's Apostle forgot his oath. By Allah, we will never be successful, for we have taken advantage of the fact that Allah's Apostle forgot to fulfil his oath. So let us return to Allah's Apostle to remind him of his oath.' We returned and said, 'O Allah's Apostle! We came to you and asked you for mounts, but you took an oath that you would not give us mounts) but later on you gave us mounts, and we thought or considered that you have forgotten your oath.' The Prophet said, 'Depart, for Allah has given you Mounts. By Allah, Allah willing, if I take an oath and then later find another thing better than that, I do what is better, and make expiation for the oath.' "
Narrated By Zahdam : The same narration as above.
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابراہیم نے انہوں نے ایّوب سختیانی سے انہوں نے قاسم تمیمی سےانہوں نے زہدم جرمی سے انہوں نے کہا ہم ابو موسٰی اشعری کے پاس تھے اور ہم لوگوں میں اور جرم قبیلے کے لوگوں میں بھائی چارہ دوستی پنا تھا خیر ابو موسٰی کے پاس کھانا لایا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا اس وقت لوگوں میں بنی تیم اللہ قبیلے کا سرخ رنگ کا ایک شخص بیٹھا تھا معلوم ہوتا تھا غلام ہے وہ کھانے پر نہیں آیا ابوموسٰی نے کہا ارے آ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کو اس میں سے کھاتے دیکھا ہے۔ وہ کہنے لگے میں نے مرغی کو نجاست کھاتے دیکھا ، مجھ کو گھن آئی تو میں نے قسم کھائی اب مرغی نہیں کھانے کا ابو موسٰی نے کہا بھلے آدمی آمیں تجھ کو قسم کا علاج بھی بتاتا ہوں ہوا یہ کہ ہم اشعری لوگ مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس سواریاں مانگنے گۓ اس وقت آپ صدقے کے اونٹ تقسیم کر رہے تھے ایوب راوی نے کہا میں سمجھتا ہوں قاسم نے یہ بھی کہا اس وقت آپ غصّے میں تھے فرمایا خدا کی قسم میں تم کو سواریاں نہیں دینے کا اور میرے پاس سواریاں ہیں بھی نہیں خیر ہم چلے گۓ پھر ایسا ہوا لوٹ کے کچھ اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس آۓ آپ نے پوچھا یہ اشعری لوگ (جو سواریاں مانگتے تھے) کدھر گۓ(بلالؓ نے ہم کو آواز دی) ہم پھر آۓ آپ نے نہایت عمدہ سفید کوہان والےپانچ اونٹ ہم کو عنایت فرماۓ ہم ان اونٹوں کو لے کر چلے میں نے اپنے ساتھ والوں سے کہابھیّا ہم جب پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس سواریاں مانگنے گۓ تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی ہم کو سواریاں نہیں دینے کے پھر آپ نے بلا بھیجا اور سواریاں عنایت فرمائیں، ہم سمجھتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کو اپنی قسم یاد نہیں رہی خدا کی قسم اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کو آپ کی قسم یاد نہ دلائیں اور غفلت دے کر یہ اونٹ لے جائیں تو کبھی ہماری بھلائی نہیں ہونے کی۔ ایسا کرو سب مل کر پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے پاس چلو اور آپ کو قسم یاد دلاؤ خیر ہم لوٹے اور ہم نے عرض کیایارسول اللہ پہلے ہم جب آپ کےپاس سواریاں مانگنے آۓ تھے تو آپ نےہم کو سواریاں نہ دینے کی قسم کھائی تھی پھر آپ نے یہ سواریاں ہم کو عنایت فرمائیں۔ ہم یہ سمجھے ہیں یا ہم کو گمان ہے شاید آپ اپنی قسم بھول گۓ ہیں آپ نے فرمایا اجی جا بھی (میں قسم نہیں بھولا) بات یہ ہے کہ یہ سواریاں اللہ نےتم کو دی ہیں (میں نے نہیں دیں) اور میں تو خدا کی قسم اللہ چاہےتو کسی بات پر قسم کھاؤں پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھوں تو جو کام بہترہو وہ کروں اور قسم کا اتار دوں ۔ اسمٰعیل کے ساتھ اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب سے، انہوں نےابوقلابہ اور قاسم بن عاصم کلیبی سے روایت کیا ۔(اس کو خود امام بخاری نے باب فرض الخمس میں وصل کیا)
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہاب نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے ابو قلابہ اور قاسم تمیمی سے انہوں نے زہدم سے پھر یہی حدیث نقل کی۔ہم سے ابومعمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے قاسم سے انہوں نے زہدم سے یہی حدیث نقل کی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ". تَابَعَهُ أَشْهَلُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ. وَتَابَعَهُ يُونُسُ وَسِمَاكُ بْنُ عَطِيَّةَ وَسِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ وَحُمَيْدٌ وَقَتَادَةُ وَمَنْصُورٌ وَهِشَامٌ وَالرَّبِيعُ.
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Samura : Allah's Apostle said, "(O 'Abdur-Rahman!) Do not seek to be a ruler, for, if you are given the authority of ruling without your asking for it, then Allah will help you; but if you are given it by your asking, then you will be held responsible for it (i.e. Allah will not help you). And if you take an oath to do something and later on find another thing, better than that, then do what is better and make expiation for (the dissolution of) your oath."
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے عثمان بن عمر بن فارس نے کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی انہوں نے امام حسن بصری سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن سمرہ سے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا تو دنیا کی حکومت(خدمت یا عہدہ ) اپنی طرف سے مت مانگ اگر بن مانگے تجھ کو ملے گی تو اللہ تیری مدد کرے گا اور جو مانگنے پر ملے گی تو اللہ تجھ کو چھوڑ دے گا تو جانے تیرا کام۔ اور جب تو کسی بات کی قسم کھاۓ پھر تو اس کے خلاف کرنا اچھا سمجھے توجو اچھا سمجھے وہ کام کراور اپنی قسم کا کفّارہ دے دے۔عثمان بن عمر کے ساتھ اس حدیث کو اشہل بن حاتم نے بھی عبداللہ بن عون سے روایت کیا (اس کو ابو عوانہ اور حاکم نے وصل کیا) اور عبداللہ بن عون کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور سماک بن عطیہ اور سماک بن حرب اور حمید اور قتادہ اور منصور اور ہشام اور ربیع نے بھی روایت کیا۔