Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Virtues of the Quran (66)    كتاب فضائل القرآن

123Last ›

Chapter No: 1

باب كَيْفَ نُزُولُ الْوَحْىِ وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ ؟

How the Divine Revelation used to be revealed and what was the first thing revealed.

باب : وحی کیونکر اتری۔ اور پہلے کونسی سورت اتری ؟

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُهَيْمِنُ الأَمِينُ، الْقُرْآنُ أَمِينٌ عَلَى كُلِّ كِتَابٍ قَبْلَهُ‏

ابن عباسؓ نے کہا اَلمُھَیمن (جو قرآن کی صفت سورہ ائدہ میں آئی ہے ) اس کا معنی امین ۔ گویا قرآن مجید اگلی کتابوں کا امنت دار (نگہبان ) ہے۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَبِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِينِين

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺمکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ ﷺپر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَبِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِينِين

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺمکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ ﷺپر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ‏.‏ فَلَمَّا قَامَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ أَبِي قُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا‏.‏ قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏

Narrated By Abu 'Uthman : I was informed that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet asked Um Salama, "Who is this?" She replied, "He is Dihya (al-Kalbi)." When Gabriel had left, Um Salama said, "By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet wherein he informed about the news of Gabriel." The sub-narrator asked Abu 'Uthman: From whom have you heard that? Abu 'Uthman said: From Usama bin Zaid.

حضرت ابوعثمان مہدی سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے بتایا گیا کہ حضرت جر یل علیہ السلام نبی ﷺکے پاس آئے اور آپ ﷺسے باتیں کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں نبی ﷺنے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپﷺنے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا : یہ دحیہ کلبی ہیں۔ جب وہ چلے گئے تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کی قسم! میں انہیں دحیہ کلبی ہی سمجھتی رہی۔ یہاں تک کہ میں نے نبیﷺکا خطبہ سنا اور آپ ﷺحضرت جبریل کی خبر ذکر کررہے تھے۔(حدیث کے راوی معتمر نے کہا:) میرے والد نے ابو عثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی ؟ انہوں نے کہا: حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلاَّ أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَىَّ فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Every Prophet was given miracles because of which people believed, but what I have been given, is Divine Inspiration which Allah has revealed to me. So I hope that my followers will outnumber the followers of the other Prophets on the Day of Resurrection."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (جنہیں دیکھ کر لوگ) ان پر ایمان لاتے رہے، البتہ مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی(قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے پیروکار دوسرے انبیاء کے پیروکاروں سے زیادہ ہوں گے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ اللَّهَ، تَعَالَى تَابَعَ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تَوَفَّاهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ الْوَحْىُ، ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah sent down His Divine Inspiration to His Apostle continuously and abundantly during the period preceding his death till He took him unto Him. That was the period of the greatest part of revelation; and Allah's Apostle died after that.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺپر آپﷺکی وفات سے قبل مسلسل وحی اتاری اور آپ کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی نازل ہوئی۔ پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺوفات پاگئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ اشْتَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ مَا أُرَى شَيْطَانَكَ إِلاَّ قَدْ تَرَكَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى‏}‏

Narrated By Jundub : Once the Prophet fell ill and did not offer the night prayer (Tahajjud prayer) for a night or two. A woman (the wife of Abu Lahab) came to him and said, "O Muhammad ! I do not see but that your Satan has left you." Then Allah revealed (Surat-Ad-Duha): 'By the fore-noon, and by the night when it darkens (or is still); Your Lord has not forsaken you, nor hated you.' (93)

حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺبیمار ہوگئے اور ایک یا دو رات قیام تہجد نہ کرسکے۔ اس دوران میں آپ کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اے محمد ! میرا خیال ہے تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: «والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏» قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ چھاجائے! آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہوا ہے۔

Chapter No: 2

باب نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالْعَرَبِ

The Quran was revealed in the language of Quraish and the Arabs.

باب : قرآن کریم قریش کے محاورے پر عربی زبان میں اترا ہے۔

‏{‏قُرْآنًا عَرَبِيًّا‏}‏ ‏{‏بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ‏}‏

"... An Arabic Quran ..." (V.12:2) "In the plain Arabic language." (V.26:195)

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے قرآنا عربیا بلسان عرب مبین۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا، فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ لَهُمْ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا‏

Narrated By Anas bin Malik : (The Caliph 'Uthman ordered Zaid bin Thabit, Said bin Al-As, 'Abdullah bin Az-Zubair and 'Abdur-Rahman bin Al-Harith bin Hisham to write the Qur'an in the form of a book (Mushafs) and said to them. "In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur'an was revealed in this dialect." So they did it.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت، حضرت سعید بن عاص، حضرت عبداللہ بن زبیر، اور حضرت عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاورے میں تمہارا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو، کیونکہ قرآن قریش کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ،‏.‏ وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ يَعْلَى، كَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْىُ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاعَةً فَجَاءَهُ الْوَحْىُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا ‏"‏‏.‏ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ ‏"‏‏

Narrated By Safwan bin Ya'la bin Umaiya : Ya'la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. 'Umar pointed out to Ya'la, telling him to come. Ya'la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about 'Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your 'Umra all those things which you perform in Hajj."

حضرت صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ (میرے والد) یعلیٰ کہا کرتے تھے کاش میں رسول اللہ ﷺکو اس وقت دیکھتا جب آپﷺپر وحی نازل ہوتی ہو۔ چنانچہ جب آپﷺمقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپﷺکے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپﷺکے ساتھ آپ کے چند صحابہ موجود تھے کہ اچانک ایک شخص آیا جو خوشبو میں لت پت تھا۔اس نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ﷺ! ایسے شخص کے بارے میں کیا فتوی ہے جس نے خوشبو سے لت پت ہوکر ایک جبے میں احرام باندھا ہو؟ نبی ﷺنے کچھ انتظار کیا ، اس دوران میں آپﷺپر وحی نازل آنا شروع ہوگئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ کو اشارے سے بلایا ، وہ آئے اور اپنا سر پردے کے اندر کیا تو دیکھتے ہیں کہ آپﷺ چہرہ انور سرخ ہورہا تھا اور آپ تیزی سے سانس لے رہے تھے ۔ تھوڑی دیر یہی کیفیت طاری رہی پھر جب یہ حالت ختم ہوئی توآپﷺنے دریافت فرمایا: جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہاں ہے؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ کے پاس لایا گیا۔ آپﷺنے ان سے فرمایا کہ جو خوشبو تجھ پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو۔

Chapter No: 3

باب جَمْعِ الْقُرْآنِ

The Collection of the Quran.

باب : قرآن کے جمع کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ، فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ‏.‏ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ‏.‏ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ‏.‏ قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ، وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَىَّ مِمَّا أَمَرَنِي مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ ‏{‏لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ‏}‏ حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ، فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه

Narrated By Zaid bin Thabit : Abu Bakr As-Siddiq sent for me when the people! of Yamama had been killed (i.e., a number of the Prophet's Companions who fought against Musailama). (I went to him) and found 'Umar bin Al-Khattab sitting with him. Abu Bakr then said (to me), "Umar has come to me and said: "Casualties were heavy among the Qurra' of the! Qur'an (i.e. those who knew the Qur'an by heart) on the day of the Battle of Yalmama, and I am afraid that more heavy casualties may take place among the Qurra' on other battlefields, whereby a large part of the Qur'an may be lost. Therefore I suggest, you (Abu Bakr) order that the Qur'an be collected." I said to 'Umar, "How can you do something which Allah's Apostle did not do?" 'Umar said, "By Allah, that is a good project. "Umar kept on urging me to accept his proposal till Allah opened my chest for it and I began to realize the good in the idea which 'Umar had realized." Then Abu Bakr said (to me). 'You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Apostle. So you should search for (the fragmentary scripts of) the Qur'an and collect it in one book)." By Allah If they had ordered me to shift one of the mountains, it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur'an. Then I said to Abu Bakr, "How will you do something which Allah's Apostle did not do?" Abu Bakr replied, "By Allah, it is a good project." Abu Bakr kept on urging me to accept his idea until Allah opened my chest for what He had opened the chests of Abu Bakr and 'Umar. So I started looking for the Qur'an and collecting it from (what was written on) palmed stalks, thin white stones and also from the men who knew it by heart, till I found the last Verse of Surat At-Tauba (Repentance) with Abi Khuzaima Al-Ansari, and I did not find it with anybody other than him. The Verse is: 'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty... (till the end of Surat-Baraa' (At-Tauba) (9.128-129) Then the complete manuscripts (copy) of the Qur'an remained with Abu Bakr till he died, then with 'Umar till the end of his life, and then with Hafsa, the daughter of 'Umar.

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں ے بیان کیا کہ جنگ یمامہ کےبعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا۔ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس موجود تھے ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ہیں اور انہوں نےکہا: جنگ یمامہ میں بڑی تعداد میں قاری قرآن شہید ہوگئے ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح قراء کی شہادت کا سلسلہ جاری رہا تو قراء حضرات ختم ہوجائیں گے۔ اور یوں قرآن کا بہت سارا حصہ ان کے ساتھ ہی جاتا رہے گا۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو جمع کرنے کا حکم دے دیں۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ ﷺنے نہیں کیا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم! یہ تو ایک کارخیر ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہی رائے ہو گئی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ (زید رضی اللہ عنہ) جوان اور عقلمند ہیں ، ہم نے تمہیں کسی معاملے میں متہم بھی نہیں کیا ۔ اور آپ رسول اللہ ﷺ کے کاتب وحی بھی تھے ، اس لیے تم قرآن مجید کو پوری جستجو اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کردو۔ (حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: ) اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لیے کہتے تو میرے لیے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان ک%D


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّأْمِ فِي فَتْحِ إِرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَفْزَعَ حُذَيْفَةَ اخْتِلاَفُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لِعُثْمَانَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَدْرِكْ هَذِهِ الأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ اخْتِلاَفَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ فَأَرْسَلَتْ بِهَا حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ فَأَمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلاَثَةِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَىْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ‏

Narrated By Anas bin Malik : Hudhaifa bin Al-Yaman came to Uthman at the time when the people of Sham and the people of Iraq were Waging war to conquer Arminya and Adharbijan. Hudhaifa was afraid of their (the people of Sham and Iraq) differences in the recitation of the Qur'an, so he said to 'Uthman, "O chief of the Believers! Save this nation before they differ about the Book (Qur'an) as Jews and the Christians did before." So 'Uthman sent a message to Hafsa saying, "Send us the manuscripts of the Qur'an so that we may compile the Qur'anic materials in perfect copies and return the manuscripts to you." Hafsa sent it to 'Uthman. 'Uthman then ordered Zaid bin Thabit, 'Abdullah bin AzZubair, Said bin Al-As and 'AbdurRahman bin Harith bin Hisham to rewrite the manuscripts in perfect copies. 'Uthman said to the three Quraishi men, "In case you disagree with Zaid bin Thabit on any point in the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, the Qur'an was revealed in their tongue." They did so, and when they had written many copies, 'Uthman returned the original manuscripts to Hafsa. 'Uthman sent to every Muslim province one copy of what they had copied, and ordered that all the other Qur'anic materials, whether written in fragmentary manuscripts or whole copies, be burnt.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لیے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قرآت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ امیرالمؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت (امت مسلمہ) بھی یہودیوں اور نصرانیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے، آپ اس کی خبر لیجئے۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کسی کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ صحیفے ہمیں دے دیں تاکہ ہم انہیں مصاحف میں نقل کرلیں ، پھر وہ آپ کو واپس کردیں گے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نےحضرت زید بن ثابت،حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت سعد بن العاص، حضرت عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصاحف میں نقل کر لیں۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے فرمایا: کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لیے گئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے۔


قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏ فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْصُّحَفِ‏.

Zaid bin Thabit added, "A Verse from Surat Ahzab was missed by me when we copied the Qur'an and I used to hear Allah's Apostle reciting it. So we searched for it and found it with Khuzaima bin Thabit Al-Ansari. (That Verse was): 'Among the Believers are men who have been true in their covenant with Allah.' (33.23)

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کر رہے تھے، تو مجھے سورۂ احزاب کی ایک آیت نہیں ملی حالانکہ میں اس آیت کو بھی رسول اللہﷺسے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے، پھر ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» چنانچہ ہم نے اس آیت کو سورۃ احزاب کے ساتھ ملادیا۔

Chapter No: 4

باب كَاتِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The scribe of the Prophet (s.a.w)

باب : نبیﷺکے زمانے میں قرآ ن کون لکھا کرتا تھا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ ابْنَ السَّبَّاقِ، قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاتَّبِعِ الْقُرْآنَ‏.‏ فَتَتَبَّعْتُ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ ‏{‏لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ‏}‏ إِلَى آخِرِهَا

Narrated By Zaid bin Thabit : Abu Bakr sent for me and said, "You used to write the Divine Revelations for Allah's Apostle : So you should search for (the Qur'an and collect) it." I started searching for the Qur'an till I found the last two Verses of Surat At-Tauba with Abi Khuzaima Al-Ansari and I could not find these Verses with anybody other than him. (They were): 'Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty...' (9.128-129)

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں مجھے بلایا اور کہا کہ تم رسول اللہ ﷺکےلیے وحی لکھا کرتے تھے ، اس لیے تم ہی قرآن مجید کو محنت و جستجو سے جمع کرو ، چنانچہ میں نے تلاش شروع کی تو سورۂ توبہ کی آخری دو آیات جو حضرت ابو خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں ۔ ان کے علاوہ اور کہیں سے یہ آیات دستیاب نہ ہوسکیں۔ وہ آیات یہ تھیں: «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» آخر تک۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بنُ مُوسَى عَنْ إسْرَائيلَ ، عَنْ أَبي إسحَاقَ ، عَنِ البَرَاءِ ، قالَ : لَمّا نَزَلَتْ (لاَ يَستَوِى القعدُون مِنَ الْمُؤْمِنين والْمُجهدون فِي سَبِيلِ اللهِ) قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم: ((ادْعُ لي زَيْداً وَلْيَجِئْ با للَّوْحِ والدَّواةِ والكَتِفِ أوِ الكَتِفِ والدَّوَاةِ)) ثُمَّ قالَ: ((اكْتُبْ (لاَّ يَسْتَوِى القَعِدُونَ) )) وَخَلْفَ ظَهْرِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَمْرُو بنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعمَى فَقالَ : يا رَسُول اللهِ فَما تأمُرُني؟ فإنّى رَجُلٌ ضَرِيرُ البَصرِ فَنزَلَتْ مَكانَها (لا يَسْتَوِي القَاعِدُونَ مِنَ الْمُـؤْمِنِينَ والْمُجاهِدُونَ فى سَبِيلِ الله غَيْرُ أُولى الضَّرَرِ)

Narrated By Al-Bara : There was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah.' (4.95) The Prophet said, "Call Zaid for me and let him bring the board, the inkpot and the scapula bone (or the scapula bone and the ink pot)."' Then he said, "Write: 'Not equal are those Believers who sit...", and at that time 'Amr bin Um Maktum, the blind man was sitting behind the Prophet. He said, "O Allah's Apostle! What is your order For me (as regards the above Verse) as I am a blind man?" So, instead of the above Verse, the following Verse was revealed: 'Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the cause of Allah.' (4.95)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله‏» نازل ہوئی تو نبیﷺ نے فرمایا کہ زید کو میرے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور مونڈھے کی ہڈی لے کر آئیں، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات (کہا) پھر (جب وہ آ گئے تو) نبی ﷺنے فرمایا : اس آیت کو لکھو «لا يستوي القاعدون‏"‏» آخر تک۔ (اس وقت )نبی ﷺ کے پیچھے حضرت عمرو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے۔ میں تو بلا شبہ نابینا ہوں ،اس وقت یہ آیت ان الفاظ کے ساتھ نازل ہوئی«لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ‏» (تو "غیر اولی الضر ر " کا لفظ بڑ ھا یا گیا ) ۔

Chapter No: 5

باب أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ

The Quran was revealed to be recited in the seven different ways.

باب :قرآن سات طرح پر اترا ۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ فَرَاجَعْتُهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ وَيَزِيدُنِي حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : Allah's Apostle said, "Gabriel recited the Qur'an to me in one way. Then I requested him (to read it in another way), and continued asking him to recite it in other ways, and he recited it in several ways till he ultimately recited it in seven different ways."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : مجھے حضرت جبریل علیہ السلام نے ایک قراءت کے مطابق قرآن پڑھایا۔ میں نے ان سے درخواست کی اور زیادہ محاوروں سے پڑھنے کا مطالبہ کرتا رہا تو وہ پڑھاتے رہے یہاں تک کہ وہ سات سات حروف پر پہنچے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ‏.‏ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقُلْتُ كَذَبْتَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَقْرَأَنِيهَا عَلَى غَيْرِ مَا قَرَأْتَ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرْسِلْهُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ ‏"‏‏.‏ فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُ ‏"‏‏.‏ فَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I heard Hisham bin Hakim reciting Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle and I listened to his recitation and noticed that he recited in several different ways which Allah's Apostle had not taught me. I was about to jump over him during his prayer, but I controlled my temper, and when he had completed his prayer, I put his upper garment around his neck and seized him by it and said, "Who taught you this Sura which I heard you reciting?" He replied, "Allah's Apostle taught it to me." I said, "You have told a lie, for Allah's Apostle has taught it to me in a different way from yours." So I dragged him to Allah's Apostle and said (to Allah's Apostle): "I heard this person reciting Surat Al-Furqan in a way which you haven't taught me!" On that Allah's Apostle said, "Release him, (O 'Umar!) Recite, O Hisham!" Then he recited in the same way as I heard him reciting. Then Allah's Apostle said, "It was revealed in this way," and added, "Recite, O 'Umar!" I recited it as he had taught me. Allah's Apostle then said, "It was revealed in this way. This Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever (way) is easier for you (or read as much of it as may be easy for you)."

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺکی زندگی میں حضرت ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو دوران نماز میں سورۂ فرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ وہ کئی ایسے حروف پڑھ رہے تھے جو رسول اللہ ﷺنے مجھے نہیں پڑھائے تھے ۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کردیتا لیکن میں نے صبر سے کام لیا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر انہیں کھینچا او رکہا: یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنا ہے ، آپ کو کس نے پڑھائی ہے ؟ انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺنے اس طرح پڑھائی ہے ۔ میں نے کہا: تم غلط کہتے ہو۔ خود رسول اللہ ﷺنے مجھے تمہاری اس قراءت سے مختلف پڑھائی ہے۔ آخر میں نے اسے کھینچتا ہوا رسول اللہ ﷺکی خدمت میں لے آیا اور عرض کی کہ میں نے اس شخص کو سورۂ فرقان ایسی قراءت میں پڑھتے سنا ہے جس کی آپ نے مجھے تعلیم نہیں دی ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اسے چھوڑ دو ۔ اے ہشام!تم پڑھ کر سناؤ ۔ انہوں نے اسی قراءت کے مطابق پڑھا جس طرح میں نے ان سے سنا تھا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے ۔ پھر آپﷺنے فرمایا: اے عمر ! اب تم پڑھ کر سناؤ۔ چنانچہ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے تعلیم دی تھی۔ رسول اللہ ﷺنے یہ سن کر فرمایا: یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے قرآن مجید سات قراءت میں نازل ہوا ہے اس لیے جو قراءت تمہیں آسان لگے اس کے مطابق قرآن پڑھو۔

Chapter No: 6

باب تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ

The compilation of the Quran

باب : سورتوں یا آیتوں کی تر تیب کا بیا ن

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ، قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ فَقَالَ أَىُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ قَالَتْ وَيْحَكَ وَمَا يَضُرُّكَ قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرِينِي مُصْحَفَكِ‏.‏ قَالَتْ لِمَ قَالَ لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ‏.‏ قَالَتْ وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنَ الْمُفَصَّلِ فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الإِسْلاَمِ نَزَلَ الْحَلاَلُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَىْءٍ لاَ تَشْرَبُوا الْخَمْرَ‏.‏ لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا‏.‏ وَلَوْ نَزَلَ‏.‏ لاَ تَزْنُوا‏.‏ لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا‏.‏ لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ ‏{‏بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ‏}‏ وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَالنِّسَاءِ إِلاَّ وَأَنَا عِنْدَهُ‏.‏ قَالَ فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آىَ السُّوَرِ‏

Narrated By Yusuf bin Mahk : While I was with 'Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, "What type of shroud is the best?" 'Aisha said, "May Allah be merciful to you! What does it matter?" He said, "O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur'an," She said, "Why?" He said, "In order to compile and arrange the Qur'an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order." 'Aisha said, "What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: 'Do not drink alcoholic drinks.' people would have said, 'We will never leave alcoholic drinks,' and if there had been revealed, 'Do not commit illegal sexual intercourse, 'they would have said, 'We will never give up illegal sexual intercourse.' While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: 'Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.' (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him." Then 'Aisha took out the copy of the Qur'an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order).

حضرت یوسف بن ماہک سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس تھا ، اتنے میں ایک عراقی آیا اور کہنے لگا: کون سا کفن بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس!کفن جس طرح کا بھی ہو تجھے اس سے کیا نقصان ہوگا ؟ پھر اس نے کہا: ام المؤمنین! مجھے اپنا مصحف دکھائیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تجھے اس کی کیا ضرورت ہے ؟ اس نے کہا: میں اس کے مطابق قرآن کی ترتیب کرنا چاہتا ہوں کیونکہ قرآن ترتیب کے بغیر پڑھا جاتا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس میں کیا قباحت ہے جو سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے ۔ بلاشبہ پہلے مفصل کی ایک سورت نازل ہوئی جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف مائل ہوا تو حلال اور حرام کے احکام نازل ہوئے۔ اگر پہلے ہی یہ نازل ہوتا کہ لوگو! شراب نہ پیو تو وہ کہتے : ہم شراب کبھی ترک نہیں کریں گے ۔ اور اگرپہلے ہی نازل ہوتا کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم اسے چھوڑنے والے نہیں ۔اس کے بجائے مکہ مکرمہ میں حضرت محمد ﷺپر یہ آیات نازل ہوئی جبکہ میرا بچپن تھا اور میں کھیلا کرتی تھی : «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر‏» لیکن سورۃ بقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئیں، جب میں (مدینہ میں) نبی ﷺ کے پاس تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عراقی کے لیے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفِ وَمَرْيَمَ وَطَهَ وَالأَنْبِيَاءِ إِنَّهُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلاَدِي‏

Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Surat Bani-lsrael, Al-Kahf (The Cave), Maryam, Taha, Al-Anbiya' (The prophets) are amongst my first earnings and my old property, and (in fact) they are my old property.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف، سورۃ مریم، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح و بلیغ سورتیں ہیں اور میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَعَلَّمْتُ ‏{‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ‏}‏ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Al-Bara' : I learnt, 'Glorify the Name of your Lord the Most High' (Surat al-A'la) No 87, before the Prophet came (to Medina).

حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» نبی ﷺ کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَؤُهُنَّ اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ وَدَخَلَ مَعَهُ عَلْقَمَةُ وَخَرَجَ عَلْقَمَةُ فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ عَلَى تَأْلِيفِ ابْنِ مَسْعُودٍ آخِرُهُنَّ الْحَوَامِيمُ حم الدُّخَانُ وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ‏

Narrated By Shaqiq : Abdullah said, "I learnt An-Naza'ir which the Prophet used to recite in pairs in each Rak'a." Then Abdullah got up and Alqama accompanied him to his house, and when Alqama came out, we asked him (about those Suras). He said, "They are twenty Suras that start from the beginning of Al-Mufassal, according to the arrangement done be Ibn Mas'ud, and end with the Suras starting with Ha Mim, e.g. Ha Mim (the Smoke). and "About what they question one another?" (78.1)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی ﷺ ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مجلس سے اٹھ کر چلے گئے، ان کے ساتھ حضرت علقمہ بھی گھر میں داخل ہوئے ۔ پھر جب علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے پوچھا وہ کون سی سورتیں ہیں ؟ انہوں نے بتایا: وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ترتیب کے مطابق شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، جن کی آخری سورتیں حم والی ہیں ۔ حم الدخان اورعم یتساءلون بھی ان ہی میں سے ہیں۔

Chapter No: 7

باب كَانَ جِبْرِيلُ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

Jibril (Gabriel) used to present (recite) the Quran to the Prophet (s.a.w).

باب : حضرت جبرئیل علیہ السلام نبیﷺ سے قرآن شریف کا دور کیا کرتے ۔

وَقَالَ مَسْرُوقٌ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَسَرَّ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ حَضَرَ أَجَلِي ‏"‏‏

Narrated by Fatima (r.a), the Prophet (s.a.w) told me secretly, "Jibril (Gabriel) used to recite to me and I to him the Quran once in a year, but this year he recited with me twice. I do not think but that my death is approaching."

مسروق نے حضرت عائشہؓ سے روایت کیا انہوں نے خاتون جنت حضرت فاطمہؓ سے ، انہوں نے کہا ، نبیﷺ نے میرے کان میں یہ فرمایا ۔ ہر سال جبرئیل علیہ السلام قرآن کا ایک دفعہ دور میرے ساتھ کیا کرتے۔ اب سال کے دو بار دور کیا۔ میں سمجھتا ہوں میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لأَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah's Apostle used to recite the Qur'an for him. When Gabriel met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ صدقہ و خیرات کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان کے مہینے میں آپ کی سخاوت بہت زیادہ ہوتی تھی کیونکہ رمضان کے مہینے میں حضرت جبریل علیہ السلام آپ سے ہر رات ملاقات کرتے تھےیہاں تک کہ ماہ رمضان ختم ہوجاتا ۔ وہ ان راتوں میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ قرآن کریم کا دور کرتے تھے ۔ جب حضرت جبریل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اس وقت آپ ﷺتیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہوجاتے تھے۔


حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ يَعْرِضُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ، وَكَانَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرًا فَاعْتَكَفَ عِشْرِينَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ ‏{‏فِيهِ‏}‏

Narrated By Abu-Huraira : Gabriel used to repeat the recitation of the Qur'an with the Prophet once a year, but he repeated it twice with him in the year he died. The Prophet used to stay in I'tikaf for ten days every year (in the month of Ramadan), but in the year of his death, he stayed in I'tikaf for twenty days.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہﷺ کے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن جس سال نبی ﷺ کی وفات ہوئی اس میں انہوں نے نبی ﷺکے ساتھ دو مرتبہ دورہ کیا۔ نبی ﷺ ہر سال دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپﷺ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔

Chapter No: 8

باب الْقُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The Qurra (the reciters of Quran by heart) from among the Companions of the Prophet (s.a.w)

باب : نبی ﷺ کے اصحاب میں قرآن کے قاری (حافظ) کون کون تھے۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ وَمُعَاذٍ وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ ‏"‏‏

Narrated By Masruq : 'Abdullah bin 'Amr mentioned 'Abdullah bin Masud and said, "I shall ever love that man, for I heard the Prophet saying, 'Take (learn) the Qur'an from four: 'Abdullah bin Masud, Salim, Mu'adh and Ubai bin Ka'b.'"

مسروق سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قرآن مجید کو چار اشخاص سے حاصل کرو ۔ وہ حضرت عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم ہیں۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ خَطَبَنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي مِنْ أَعْلَمِهِمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَمَا أَنَا بِخَيْرِهِمْ‏.‏ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي الْحِلَقِ أَسْمَعُ مَا يَقُولُونَ فَمَا سَمِعْتُ رَادًّا يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ‏

Narrated By Shaqiq bin Salama : Once 'Abdullah bin Mas'ud delivered a sermon before us and said, "By Allah, I learnt over seventy Suras direct from Allah's Apostle. By Allah, the companions of the Prophet came to know that I am one of those who know Allah's Book best of all of them, yet I am not the best of them." Shaqiq added: I sat in his religious gathering and I did not hear anybody opposing him (in his speech).

حضرت شقیق بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اللہ کی قسم میں نے ستر سے زیادہ سورتیں خود رسول اللہ ﷺکی زبان مبارک سے سن کر حاصل کی ہیں۔ اللہ کی قسم نبی ﷺ کے صحابہ کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ قرآن مجید کا جاننے والا ہوں حالانکہ میں ان سے بہتر نہیں ہوں۔ شقیق نے بیان کیا کہ پھر میں مجلس میں بیٹھا تاکہ صحابہ کی رائے سن سکوں کہ وہ کیا کہتے ہیں لیکن میں نے کسی سے اس بات کی تردید نہیں سنی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحْسَنْتَ‏.‏ وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللَّهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ‏.‏ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ‏

Narrated By 'Alqama : While we were in the city of Hims (in Syria), Ibn Mas'ud recited Surat Yusuf. A man said to him), "It was not revealed in this way." Then Ibn Mas'ud said, "I recited it in this way before Allah's Apostle and he confirmed my recitation by saying, 'Well done!'" Ibn Mas'ud detected the smell of wine from the man's mouth, so he said to him, "Aren't you ashamed of telling a lie about Allah's Book and (along with this) you drink alcoholic liquors too?" Then he lashed him according to the law.

حضرت علقمہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم حمص میں تھے تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۃ یوسف کی تلاوت فرمائی ، اس پر ایک شخص بولا : اس طرح یہ سورت نازل نہیں ہوئی تھی۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہﷺ کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی تھی اور آپﷺنے فرمایا: تو نے بہت اچھا پڑھا ہے ۔ پھر انہوں نے اس (اعتراض کرنے والے ) کے منہ شراب کی بو محسوس کی تو فرمایا: تو دو گناہ ایک ساتھ کرتا ہے ۔ اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے اور شراب نوشی کرتا ہے ؟ پھر انہوں نے اس پر حد لگائی۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ أَيْنَ أُنْزِلَتْ وَلاَ أُنْزِلَتْ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنِّي بِكِتَابِ اللَّهِ تُبَلِّغُهُ الإِبِلُ لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ‏

Narrated By 'Abdullah (bin Mas'ud) : By Allah other than Whom none has the right to be worshipped! There is no Sura revealed in Allah's Book but I know at what place it was revealed; and there is no Verse revealed in Allah's Book but I know about whom it was revealed. And if I know that there is somebody who knows Allah's Book better than I, and he is at a place that camels can reach, I would go to him.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: اس اللہ کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں! کتاب اللہ کی جو سورت بھی نازل ہوئی ہے اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کہاں نازل ہوئی اور کتاب اللہ کی جو آیت بھی نازل ہوئی اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی، اور اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کا جاننے والا ہے اور اونٹ مجھے اس کے پاس پہنچا سکے تو اس کی طرف ضرور سفر کروں ۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرْبَعَةٌ كُلُّهُمْ مِنَ الأَنْصَارِ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ‏.‏ تَابَعَهُ الْفَضْلُ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ‏

Narrated By Qatada : I asked Anas bin Malik: "Who collected the Qur'an at the time of the Prophet ?" He replied, "Four, all of whom were from the Ansar: Ubai bin Ka'b, Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid."

حضرت قتادہ سے مر وی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺکے زمانہ میں قرآن کو کن حضرات نے جمع کیا تھا، انہوں نے فرمایا: چار حضرات نے جمع کیا تھا ، یہ چاروں انصار قبیلہ سےتھے ۔ ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابوزید رضی اللہ عنہم۔ اس روایت کی متابعت فضل عن حسین بن واقد نے کی ہے۔ یعنی فضل نے حسین بن واقد لیثی سے روایت کرنے میں حفص بن عمر کی متابعت کی ہے۔


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، وَثُمَامَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَجْمَعِ الْقُرْآنَ غَيْرُ أَرْبَعَةٍ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو زَيْدٍ‏.‏ قَالَ وَنَحْنُ وَرِثْنَاهُ‏

Narrated By Anas bin Malik : When the Prophet died, none had collected the Qur'an but four persons;: Abu Ad-Darda'. Mu'adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid. We were the inheritor (of Abu Zaid) as he had no offspring.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے وفات پائی تو صرف چار صحابہ کرام قرآن کے حفاظ تھے : حضرت ابودرداء ‘ معاذ بن جبل ‘ زید بن ثابت اور ابوزید رضی اللہ عنہم۔ پھر ہم حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کے وارث بنے (کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ان کے بھتیجے تھے اور حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی)


حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ أُبَىٌّ أَقْرَؤُنَا وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ لَحَنِ أُبَىٍّ، وَأُبَىٌّ يَقُولُ أَخَذْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلاَ أَتْرُكُهُ لِشَىْءٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا‏}‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Umar said, "Ubai was the best of us in the recitation (of the Qur'an) yet we leave some of what he recites." Ubai says, "I have taken it from the mouth of Allah's Apostle and will not leave for anything whatever." But Allah said, "None of Our Revelations do We abrogate or cause to be forgotten but We substitute something better or similar." (2.106)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے اچھے قاری ہیں لیکن حضرت ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں (وہ بعض منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں) اور کہتے ہیں کہ میں نے تو اس آیت کو نبی ﷺ کے منہ مبارک سے سنا ہے، میں کسی کے کہنے سے اسے چھوڑنے والا نہیں اور اللہ نے خود فرمایا ہے «ما ننسخ من آية أو ننسأها نأت بخير منها أو مثلها‏» کہ ہم جب کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں پھر یا تو اسے بھلا دیتے ہیں یا اس سے بہتر لاتے ہیں۔

Chapter No: 9

باب ‏‏فَضْلِ‏‏ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ

The Superiority of Fatiha-til-Kitab (The Opening Surah of Book).

باب : سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ أُجِبْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ ‏{‏اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ‏}‏ ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ‏"‏‏.‏ فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ‏.‏ قَالَ ‏"‏‏{‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‏}‏ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Mu'alla : While I was praying, the Prophet called me but I did not respond to his call. Later I said, "O Allah's Apostle! I was praying." He said, "Didn't Allah say: 'O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you'?" (8.24) He then said, "Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur'an?" He said, '(It is), 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ' (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur'an which was given to me."

حضرت ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نماز میں مشغول تھا تو رسول اللہ ﷺ مجھے بلایا ، میں نے آپ کو کوئی جواب نہیں ۔ (پھر میں نے آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر) عرض کی یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے«استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم‏» کہ اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً لبیک کہا کرو۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں۔ پھر آپ ﷺنے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں وہ سورت «الحمد لله رب العالمين» ہے یہی وہ سات آیات ہیں جو (ہر نماز میں) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔


حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَىِّ سَلِيمٌ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غُيَّبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلاَثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لاَ مَا رَقَيْتُ إِلاَّ بِأُمِّ الْكِتَابِ‏.‏ قُلْنَا لاَ تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ ـ أَوْ نَسْأَلَ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، بِهَذَا‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, "The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)?" Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, "Did you know how to treat with the recitation of something?" He said, "No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha)." We said, "Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet said, "How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک سفر میں تھے (رات میں) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہنے لگی : قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کےلیے کھڑا ہوا ، حالانکہ ہم اسے جھاڑ پھونک کرنے والا خیال نہیں کرتے تھے ، چنانچہ اس نے دم کیا تو سردار تندرست ہوگیا اور اس نے (شکرانے کے طور پر ) تیس 30 بکریاں دینے کا حکم دیا ، اس کے علاوہ ہمیں دودھ بھی پلایا۔ جب وہ آدمی (ہمارے پاس) واپس آیا تو ہم نے اس سے پوچھا : کیا واقعی کوئی منتر جانتے ہو اور تیرے پاس اچھا سا دم ہے ؟ اس نے کہا: نہیں ، میں نے تو صرف سورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کردیا تھا ۔ ہم نے کہا: جب تک ہم نبی ﷺسے اس کے متعلق کچھ پوچھ نہ لیں ان کے متعلق کچھ نہ کریں ۔ پھر جب ہم مدینہ طیبہ پہنچے تو نبیﷺسے اس کا ذکر کیا ، آپ ﷺنے فرمایا: اس کو کیسے معلوم ہوا کہ فاتحہ سے دم کیا جاتا ہے ، بہرحال بکریاں تقسیم کرو اور میرا بھی ان میں حصہ رکھو۔ ابو معمر نے بیان کیا ہمیں عبد الوارث نے ، ان سے ہشام نے ، ان سے محمد بن سیرین نے ان سے معبد بن سیرین نے ، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی۔

Chapter No: 10

باب فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ

The Superiority of Surah Al-Baqarah

باب : سورۃ البقرۃ کی فضیلت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ‏.‏ ‏.‏‏.‏

Narrated Abu Mas'ud : The Prophet(s.a.w.) said," Whosoever recited the (last) two verses(of Surat Al-Baqarah at night, that will be sufficient for him."

حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے دو آیات پڑھیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ‏"‏‏

Narrated By Abu Mas'ud : The Prophet said, "If somebody recited the last two Verses of Surat Al-Baqara at night, that will be sufficient for him."

حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھیں وہ اسے کافی ہوجائیں گی۔


وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلاَ يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَدَقَكَ وَهْوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ ‏"‏‏.

Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle ordered me to guard the Zakat revenue of Ramadan. Then somebody came to me and started stealing of the foodstuff. I caught him and said, "I will take you to Allah's Apostle!" Then Abu Huraira described the whole narration and said:) That person said (to me), "(Please don't take me to Allah's Apostle and I will tell you a few words by which Allah will benefit you.) When you go to your bed, recite Ayat-al-Kursi, (2.255) for then there will be a guard from Allah who will protect you all night long, and Satan will not be able to come near you till dawn." (When the Prophet heard the story) he said (to me), "He (who came to you at night) told you the truth although he is a liar; and it was Satan."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے صدقہ فطر کی نگرانی سپرد فرمائی۔رات کے وقت کوئی آیا اور دونوں ہاتھوں سے کھجوریں سمیٹنے لگا ۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺکی خدمت میں ضرور پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا۔ اس (آنے والے یعنی شیطان ) نے کہا: جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کےلیے ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور صبح تک شیطان تمہارے پاس بھی نہیں آ سکے گا۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپﷺ سے بیان کی تو) نبی ﷺنے فرمایا:اس نے تم سے سچ کہا ہے جبکہ وہ شیطان بہت بڑا جھوٹا ہے۔

123Last ›