Chapter No: 1
باب وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ}
The Statement of Allah, "... Eat of the lawful things that we have provided you with ..." (V.2:172)
باب: اللہ تعالٰی نے (سورہ بقرۃ) میں فرمایا مسلمانو ہم نے جو پاکیزہ چیزیں تم کو دی ہیں ان کو کھاؤ
وَقَوْلِهِ {أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ} وَقَوْلِهِ {كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ}
And His (Allah) Statement, "... Spend the good things which you have (legally) earned." (V.2:267) And His Statement, "... Eat of the lawful things and do righteous deeds. Verily, I am Well-Acquainted with what you do." (V.23:51)
اور (اسی سورت میں) فرمایا تم جو پاکیزہ مال کماؤ ان میں سے خرچ کرو (کھاؤ اور کھلاؤ) اور (سورہ مومنون) میں فرمایا پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھے اعمال بجا لاؤ میں تمہارے کام خوب جانتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِي ِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ ". قَالَ سُفْيَانُ وَالْعَانِي الأَسِيرُ
Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : The Prophet said, "Give food to the hungry, pay a visit to the sick and release (set free) the one in captivity (by paying his ransom)."
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: بھوکے کو کھلاؤ ، بیمار کی عیادت کرو اور قیدی کو آزاد کراؤ۔ سفیان ثوری نے کہا کہ (حدیث میں) لفظ «عاني» سے مراد قیدی ہے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِنْ طَعَامٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى قُبِضَ
Narrated By Abu Huraira : The family of Muhammad did not eat their fill for three successive days till he died.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکی وفات تک آل محمدﷺپر کبھی ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ تین دن متواتر انہوں نے پیٹ بھر کے کھانا کھایا ہو ۔
وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَصَابَنِي جَهْدٌ شَدِيدٌ فَلَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَاسْتَقْرَأْتُهُ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، فَدَخَلَ دَارَهُ وَفَتَحَهَا عَلَىَّ، فَمَشَيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ، فَخَرَرْتُ لِوَجْهِي مِنَ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي فَقَالَ " يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ". فَقُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ. فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي، وَعَرَفَ الَّذِي بِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَحْلِهِ، فَأَمَرَ لِي بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ " عُدْ يَا أَبَا هِرٍّ ". فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ، ثُمَّ قَالَ " عُدْ ". فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ حَتَّى اسْتَوَى بَطْنِي فَصَارَ كَالْقِدْحِ ـ قَالَ ـ فَلَقِيتُ عُمَرَ وَذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِي وَقُلْتُ لَهُ تَوَلَّى اللَّهُ ذَلِكَ مَنْ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْكَ يَا عُمَرُ، وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَقْرَأْتُكَ الآيَةَ وَلأَنَا أَقْرَأُ لَهَا مِنْكَ. قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لأَنْ أَكُونَ أَدْخَلْتُكَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي مِثْلُ حُمْرِ النَّعَمِ.
Narrated By Abu Huraira : Once while I was in a state of fatigue (because of severe hunger), I met 'Umar bin Al-Khattab, so I asked him to recite a verse from Allah's Book to me. He entered his house and interpreted it to me. (Then I went out and) after walking for a short distance, I fell on my face because of fatigue and severe hunger. Suddenly I saw Allah's Apostle standing by my head. He said, "O Abu Huraira!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle, and Sadaik!" Then he held me by the hand, and made me get up. Then he came to know what I was suffering from. He took me to his house, and ordered a big bowl of milk for me. I drank thereof and he said, "Drink more, O Abu Hirr!" So I drank again, whereupon he again said, "Drink more." So I drank more till my belly became full and looked like a bowl. Afterwards I met 'Umar and mentioned to him what had happened to me, and said to him, "Somebody, who had more right than you, O 'Umar, took over the case. By Allah, I asked you to recite a Verse to me while I knew it better than you." On that Umar said to me, "By Allah, if I admitted and entertained you, it would have been dearer to me than having nice red camels.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: مجھے ایک دن سخت بھول لگی تھی، پھر میری ملاقات حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور ان سے میں نے قرآن مجید کی ایک آیت پڑھنا چاہی تو انہوں نے مجھے وہ آیت پڑھ کر سنائی اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد میں تھوڑی دیر تک چلتا رہا۔ آخر مشقت اور بھوک کی وجہ سے میں منہ کے بل گر پڑا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺمیرے سر کے پاس کھڑے ہیں۔ نبی ﷺنے فرمایا : اے ابوہریرہ! میں نے کہا حاضر ہوں، یا رسول اللہ! تیار ہوں۔ پھر نبی ﷺنے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھڑا کیا۔ آپ سمجھ گئے کہ میں کس تکلیف میں مبتلا ہوں۔ پھر آپ ﷺمجھے اپنے گھر لے گئے اور میرے لیے دودھ کا ایک بڑا پیالہ منگوایا۔ میں نے اس میں سے کچھ دودھ پیا۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ دوبارہ پیو (ابوہریرہ!) میں نے دوبارہ پیا۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ اور پیو۔ میں نے اور پیا۔ یہاں تک کہ میرا پیٹ بے پر تیر کی طرح سیدھا ہو گیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اپنا سارا واقعہ بیان کیا اور کہا : اے عمر! اللہ تعالیٰ نے مجھے اس ہستی کے حوالے کردیا جو تم سے زیادہ حق دار تھے ۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے ایک آیت کے متعلق پوچھا تھا ، حالانکہ میں اسے تم سے زیادہ بہتر طریقے سے پڑھ سکتا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم ! اگر میں نے تجھے اپنے گھر میں داخل کرلیا ہوتا تو مجھے سرخ اونٹ ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی۔
Chapter No: 2
باب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ وَالأَكْلِ بِالْيَمِينِ
One should mention the Name of Allah on starting to eat, and one should eat with his right hand.
باب : کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہنا اور دائیں ہاتھ سے کھانا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ، سَمِعَ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ، يَقُولُ كُنْتُ غُلاَمًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا غُلاَمُ سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ ". فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ.
Narrated By 'Umar bin Abi Salama : I was a boy under the care of Allah's Apostle and my hand used to go around the dish while I was eating. So Allah's Apostle said to me, 'O boy! Mention the Name of Allah and eat with your right hand, and eat of the dish what is nearer to you." Since then I have applied those instructions when eating.
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں بچہ تھا اور رسول اللہ ﷺکی پرورش میں تھا اور (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا۔ اس لیے آپ ﷺنے مجھ سے فرمایا کہ بیٹے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور برتن میں وہاں سے کھایا کرو جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو۔ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔
Chapter No: 3
باب الأَكْلِ مِمَّا يَلِيهِ
To eat of the dish what is nearer to you.
باب : اپنے نزدیک سے کھانا۔(دوسروں کی طرف ہاتھ نہیں بڑھانا )
وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ "
Anas said, "The Prophet (s.a.w) said, 'Mention the Name of Allah when you start eating, and every man should eat of the dish what is nearer to him.'"
اور انسؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا اللہ کا نام لو اور ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے۔
حَدَّثَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيلِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَبِي نُعَيْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ـ وَهْوَ ابْنُ أُمِّ سَلَمَةَ ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَكَلْتُ يَوْمًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ نَوَاحِي الصَّحْفَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كُلْ مِمَّا يَلِيكَ "
Narrated By 'Umar bin Al Salama : Who was the son of Um Salama, the wife of the Prophet:
Once I ate a meal with Allah's Apostle and I was eating from all sides of the dish. So Allah's Apostle said to me, "Eat of the dish what is nearer to you."
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جونبیﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ کھانا کھایا اور برتن کے چاروں طرف سے کھانے لگا تو نبی ﷺنے مجھ سے فرمایا: اپنے قریب سے کھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِطَعَامٍ وَمَعَهُ رَبِيبُهُ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ " سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ "
Narrated By Wahb bin Kaisan Abi Nu'aim : A meal was brought to Allah's Apostle while his step-son, 'Umar bin Abi Salama was with him. Allah's Apostle said to him, "Mention the Name of Allah and eat of the dish what is nearer to you."
حضرت ابونعیم وہب بن کیسان سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺکی خدمت میں کھانا لایا گیا، آپ کے ساتھ آپ کے ربیب(زیر پرورش) حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ نبی ﷺنے فرمایا : بسم اللہ پڑھ اور اپنے سامنے سے کھا۔
Chapter No: 4
باب مَنْ تَتَبَّعَ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ مَعَ صَاحِبِهِ، إِذَا لَمْ يَعْرِفْ مِنْهُ كَرَاهِيَةً
Eating from around the dish while taking one's meal with someone else if he knows that his companion does not dislike that.
باب: پیالے کے دوسری طرف بھی ہاتھ بڑھانا۔جب یہ معلوم ہو کہ ساتھ کھانے والے کے اس سے کراہت نہ ہوگی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَهُ ـ قَالَ أَنَسٌ ـ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُهُ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ ـ قَالَ ـ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ.قَالَ عُمر بن أَبِي سَلَمَةَ: قَالَ لي النَّبِىُّ:"كُلْ بِيَمِينِكَ"
Narrated By Anas bin Malik : A tailor invited Allah's Apostle to a meal which he had prepared. I went along with Allah's Apostle and saw him seeking to eat the pieces of gourd from the various sides of the dish. Since that day I have liked to eat gourd. 'Umar bin Abi Salama said: The Prophet, said to me, "Eat with your right hand."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ ایک درزی نے رسول اللہﷺکو کھانے پر مدعو کیا جو انہوں نے آپﷺکے لیے تیار کیا تھا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺکے ہمراہ گیا ، میں نے دیکھا آپﷺبرتن میں چاروں طرف سے کدو تلاش کررہے تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں ۔ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے نبی ﷺنے فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔
Chapter No: 5
باب التَّيَمُّنِ فِي الأَكْلِ وَغَيْرِهِ
To eat with one's right hand, and to start with the right side in doing other things, etc.
باب : کھانے پینے وغیرہ میں داہنے ہاتھ کا استعمال۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ وَتَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ. وَكَانَ قَالَ بِوَاسِطٍ قَبْلَ هَذَا فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to love to start doing things from the right side whenever possible, in performing ablution, putting on his shoes, and combing his hair. (Al-Ash'ath said: The Prophet used to do so in all his affairs.)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺجہاں تک ممکن ہوتا وضو کرنے میں، جوتا پہننے اور کنگھا کرنے میں داہنی طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے ۔ شعبہ نے کہا :اشعت اس حدیث کا راوی جب واسط میں تھا تو انہوں نے اس حدیث میں یوں کہا تھا :ہر ایک کام میں۔(یعنی نبیﷺ ہر ایک کام میں داہنی جانب سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے)
Chapter No: 6
باب مَنْ أَكَلَ حَتَّى شَبِعَ
Whoever ate till he was satisfied.
باب : پیٹ بھر کھانا درست ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " بِطَعَامٍ ". قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ " قُومُوا ". فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ. فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ أَبُو طَلْحَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى دَخَلاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ". فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ " ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ". فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ أَذِنَ لِعَشَرَةٍ، فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ ثَمَانُونَ رَجُلاً.
Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha said to Um Sulaim, "I have heard the voice of Allah's Apostle which was feeble, and I think that he is hungry. Have you got something (to eat)?" She took out some loaves of barley bread, then took her face-covering sheet and wrapped the bread in part of it, and pushed it under my garment and turned the rest of it around my body and sent me to Allah's Apostle. I went with that, and found Allah's Apostle in the mosque with some people. I stood up near them, and Allah's Apostle asked me, "Have you been sent by Abu Talha?" I said, "Yes." He asked, "With some food (for us)?" I said, "Yes." Then Allah's Apostle said to all those who were with him, "Get up!" He set out (and all the people accompanied him) and I proceeded ahead of them till I came to Abu Talha. Abu Talha then said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle has arrived along with the people, and we do not have food enough to feed them all." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out till he met Allah's Apostle. Then Abu Talha and Allah's Apostle came and entered the house. Allah's Apostle said, "Um Sulaim ! Bring whatever you have." She brought that very bread. The Prophet ordered that it be crushed into small pieces, and Um Sulaim pressed a skin of butter on it. Then Allah's Apostle said whatever Allah wished him to say (to bless the food) and then added, "Admit ten (men)." So they were admitted, ate their fill and went out. The Prophet then said, "Admit ten (more)." They were admitted, ate their full, and went out. He then again said, "Admit ten more!" They were admitted, ate their fill, and went out. He admitted ten more, and so all those people ate their fill, and they were eighty men.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺکی آواز میں ضعف و نقاہت کو محسوس کیا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ آپ ف بھوک سے ہیں۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ چنانچہ انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں، پھر اپنا دوپٹہ نکالا اور اس کے ایک حصہ میں روٹیوں کو لپیٹ کر میرے (یعنی انس رضی اللہ عنہ کے) کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور ایک حصہ مجھے چادر کی طرح اوڑھا دیا، پھر مجھے رسول اللہ ﷺکی خدمت میں بھیجا۔ بیان کیا کہ میں جب نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو مسجد میں پایا اور آپ کے ساتھ صحابہ تھے۔ میں ان سب حضرات کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا۔ نبی ﷺنے دریافت فرمایا کہ اے انس! تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہو گا۔ میں نے عرض کی جی ہاں۔ نبیﷺنے پوچھا: کھانے کے ساتھ؟ میں نے عرض کی، جی ہاں۔ اس کے بعد نبیﷺنے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ کھڑے ہو جاؤ۔ چنانچہ آپ روانہ ہوئے۔ میں سب کے آگے آگے چلتا رہا۔ جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس پہنچا تو انہوں نے کہا: ام سلیم! نبی ﷺصحابہ کو ساتھ لے کر تشریف لائے ہیں، حالانکہ ہمارے پاس کھانے کا اتنا سامان نہیں جو سب کو کافی ہو سکے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا اس پر بولیں کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ بیان کیا کہ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ (استقبال کے لیے) نکلے اور نبی ﷺسے ملاقات کی۔ اس کے بعد ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور نبی ﷺگھر کی طرف متوجہ ہوئے اور گھر میں داخل ہو گئے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ام سلیم! جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ یہاں لاؤ۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا روٹی لائیں، نبی ﷺنے حکم دیا اور اس کا چورا کر لیا گیا۔ ام سلیم رضی اللہ عنہ نے اپنے گھی کے ڈبہ میں سے گھی نچوڑ کر اس کا ملیدہ بنا لیا، پھر نبی ﷺنے دعا کی جو کچھ اللہ تعالیٰ نے آپ سے دعا کرانی چاہی، اس کے بعد فرمایا کہ ان دس دس آدمیوں کو کھانے کے لیے بلا لو۔ چنانچہ دس صحابہ کو بلایا۔ سب نے کھایا اور شکم سیر ہو کر باہر چلے گئے۔ پھر فرمایا کہ دس کو اور بلا لو، انہیں بلایا گیا اور سب نے شکم سیر ہو کر کھایا اور باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ دس صحابہ کو اور بلا لو، پھر دس صحابہ کو بلایا گیا اور ان لوگوں نے بھی خوب پیٹ بھر کر کھایا اور باہر تشریف لے گئے۔ اس کے بعد پھر دس صحابہ کو بلایا گیا اس طرح تمام صحابہ نے پیٹ بھر کر کھایا، اس وقت اسی (80)صحابہ کی جماعت وہاں موجود تھی۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ وَحَدَّثَ أَبُو عُثْمَانَ، أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ ". فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ أَوْ ـ قَالَ ـ هِبَةٌ ". قَالَ لاَ بَلْ بَيْعٌ. قَالَ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً فَصُنِعَتْ، فَأَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَوَادِ الْبَطْنِ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنَ الثَّلاَثِينَ وَمِائَةٍ إِلاَّ قَدْ حَزَّ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَهَا لَهُ، ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا قَصْعَتَيْنِ فَأَكَلْنَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ، فَحَمَلْتُهُ عَلَى الْبَعِيرِ. أَوْ كَمَا قَالَ.
Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : We were one hundred and thirty men sitting with the Prophet. The Prophet said, "Have anyone of you any food with him?" It happened that one man had one Sa of wheat flour (or so) which was turned into dough then. After a while a tall lanky pagan came, driving some sheep. The Prophet asked, 'Will you sell us (a sheep), or give (it to) us as a gift?" The pagan said, "No, but I will sell it " So the Prophet bought from him a sheep which was slaughtered, and then the Prophet ordered that the liver, the kidneys, lungs and heart, etc., of that sheep be roasted. By Allah, none of those one hundred and thirty men but had his share of those things. The Prophet gave to those who were present, and also kept a share for those who were absent He then served that cooked sheep in two big trays and we all ate together our fill; yet there remained a part of it in those two trays which I carried on the camel.
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبیﷺکے ساتھ تھے۔ نبیﷺنے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کسی کے پاس کھانا ہے۔اچانک ایک آدمی کے پأس ایک صاع یا اس کے لگ بھگ آٹا تھا جسے گوندھ لیا گیا ۔ اس دوران میں ایک دراظ قد مشرک جس کے بال پراگندہ تھے اپنی بکریاں ہانکتا ہوا ادھر آنکلا ۔ نبی ﷺنے اس سے پوچھا : کیا تو فروخت کرتا یا عطیہ دیتا ہے ؟ اس نے کہا: عطیہ نہیں بلکہ فروخت کرتا ہوں ، چنانچہ آپﷺنے اس سے ایک بکری خریدی ۔ اسے ذبح کیا گیا تو آپﷺنے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا۔ اللہ کی قسم ! ایک سو تیس لوگوں کی جماعت میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جسے آپﷺنے اس کلیجی کا ایک ایک ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو ۔ جو وہاں موجود تھا اسے تو وہیں دے دیا گیا اور اگر وہ موجود نہ تھا تو اس کا حصہ محفوظ کرلیا گیا ۔ پھر اس بکری کے گوشت کو پکاکر دو بڑے کونڈوں میں رکھا اور ہم سب نے اس میں سے پیٹ بھر کر کھایا، اس کے باوجود کونڈوں میں گوشت بچ گیا تو میں نے اسے اونٹ پر لادلیا، یا عبدالرحمٰن راوی نے ایسا ہی کوئی کلمہ کہا۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ شَبِعْنَا مِنَ الأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet died when we had satisfied our hunger with the two black things, i.e. dates and water.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺنے وفات پائی تو ان دنوں ہم پانی اور کھجور سے سیر ہو نے لگے تھے۔
Chapter No: 7
باب {لَيْسَ عَلَى الأَعْمَى حَرَجٌ} و النَّهْدُ وَالاجتماعُ عَلَى الطَّعَامِ.
"There is no restriction on the blind ..." (V.24:65) And An-Nahd (i.e. the custom of collecting food by different persons to make one meal to be eaten by all of them together) and the gathering together by a group of persons to share a meal.
باب : اللہ تعالی کا ( سورۃ نور میں ) فرمانا اندھے پر کوئی گناہ نہیں ہے نہ لنگڑے پر نہ بیمار پر اخیر آیت لعلکم تعقلون تک۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ، فَلَمَّا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ ـ قَالَ يَحْيَى وَهْىَ مِنْ خَيْبَرَ عَلَى رَوْحَةٍ ـ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِطَعَامٍ، فَمَا أُتِيَ إِلاَّ بِسَوِيقٍ، فَلُكْنَاهُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُهُ مِنْهُ عَوْدًا وَبَدْءًا
Narrated By Suwaid bin An-Nu'man : We went out with Allah's Apostle to Khaibar, and when we were at As-Sahba', (Yahya, a sub-narrator said, "As-Sahba' is a place at a distance of one day's journey to Khaibar)." Allah's Apostle asked the people to bring their food, but there was nothing with the people except Sawiq. So we all chewed and ate of it. Then the Prophet asked for some water and he rinsed his mouth, and we too, rinsed our mouths. Then he led us in the Maghrib prayer without performing ablution (again).
حضرت سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے ۔ جب ہم صہباء نامی جگہ پر پہنچے ۔ راوی یحییٰ نے کہا: صہباء خیبر سے نصف منزل پر واقع ہے ۔ تو رسو ل اللہ ﷺنے وہاں پہنچ کر کھانا طلب فرمایا تو آپ کو ستو پیش کیے گئے ۔ ہم نے انہیں پانی کے بغیر ہی کھالیا ، کھانے کے بعد آپ نے پانی طلب کیا ، کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی پھر آپ ﷺنے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا۔ سفیان نے کہا میں نے اپنے استاد یحییٰ سے اس حدیث میں یوں سنا کہ آپ نے نہ ستو کھاتے وقت وضو کیا نہ کھانے سے فارغ ہو کر ۔
Chapter No: 8
باب الْخُبْزِ الْمُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الْخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ
Thin bread and eating at a dining table.
باب :( میدہ کی)باریک چپاتیاں اور خوان (منیر)اور دسترخوان پر کھانا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَنَسٍ وَعِنْدَهُ خَبَّازٌ لَهُ فَقَالَ مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خُبْزًا مُرَقَّقًا وَلاَ شَاةً مَسْمُوطَةً حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ
Narrated By Qatada : We were in the company of Anas whose baker was with him. Anas said, The Prophet did not eat thin bread, or a roasted sheep till he met Allah (died).
حضرت قتادہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت ان کا روٹی پکانے والا خادم بھی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺنے کبھی میدے سے تیار شدہ باریک چپاتی نہیں کھائی اور نہ کبھی بھنی ہوئی بکری ہی تناول فرمائی یہاں تک کہ آپ ﷺاللہ تعالیٰ سے جاملے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ ـ قَالَ عَلِيٌّ هُوَ الإِسْكَافُ ـ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَكَلَ عَلَى سُكُرُّجَةٍ قَطُّ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قَطُّ، وَلاَ أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ. قِيلَ لِقَتَادَةَ فَعَلَى مَا كَانُوا يَأْكُلُونَ قَالَ عَلَى السُّفَرِ
Narrated By Anas : To the best of my knowledge, the Prophet did not take his meals in a big tray at all, nor did he ever eat well-baked thin bread, nor did he ever eat at a dining table.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا:مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺنے کبھی چھوٹی چھوٹی رکابیوں میں کھانا کھایا ہو اور نہ آپ کےلیے پتلی روٹی ہی پکائی جاتی تھی ، نیز آپﷺنےکبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔حضرت قتادہ سے پوچھا گیا کہ پھر کس پر کھاتے تھے ؟ انہوں نے کہا: دستر خوان پر
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا، يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَبْنِي بِصَفِيَّةَ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ أَمَرَ بِالأَنْطَاعِ فَبُسِطَتْ فَأُلْقِيَ عَلَيْهَا التَّمْرُ وَالأَقِطُ وَالسَّمْنُ. وَقَالَ عَمْرٌو عَنْ أَنَسٍ بَنَى بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ
Narrated By Anas : The Prophet halted to consummate his marriage with Safiyya. I invited the Muslims to his wedding banquet. He ordered that leather dining sheets be spread. Then dates, dried yoghurt and butter were put on those sheets. Anas added: The Prophet consummated his marriage with Safiyya (during a journey) whereupon Hais (sweet dish) was served on a leather dining sheet.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبیﷺنے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ راستے میں قیام کیا اور میں نے مسلمانوں کو آپﷺ کے ولیمہ کی دعوت میں بلایا۔ نبی ﷺنے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور وہ بچھادیا گیا، پھر اس پر کھجور، پنیر اور گھی ڈال دیا گیا ۔ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی ﷺنے شب زفاف کے بعد ایک قسم کا حلوہ تیار کیا جو چمڑے کے ایک دستر خوان پر رکھ دیا گیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ يُعَيِّرُونَ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُونَ يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ. فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ يَا بُنَىَّ إِنَّهُمْ يُعَيِّرُونَكَ بِالنِّطَاقَيْنِ، هَلْ تَدْرِي مَا كَانَ النِّطَاقَانِ إِنَّمَا كَانَ نِطَاقِي شَقَقْتُهُ نِصْفَيْنِ، فَأَوْكَيْتُ قِرْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَحَدِهِمَا، وَجَعَلْتُ فِي سُفْرَتِهِ آخَرَ، قَالَ فَكَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ إِذَا عَيَّرُوهُ بِالنِّطَاقَيْنِ يَقُولُ إِيهًا وَالإِلَهْ. تِلْكَ شَكَاةٌ ظَاهِرٌ عَنْكَ عَارُهَا
Narrated By Wahb bin Kaisan : The People of Sham taunted 'Abdullah bin Az-Zubair by calling him "The son of Dhatin-Nataqain" (the woman who has two waist-belts). (His mother) (Asma, said to him, "O my son! They taunt you with "Nataqain". Do you know what the Nataqain were? That was my waist-belt which I divided in two parts. I tied the water skin of Allah's Apostle with one part, and with the other part I tied his food container."
حضرت وہب بن کیسان سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ شام والے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو عار دلانے کے لیے کہنے لگے: اے ذات النطاقین کے بیٹے! ان کی والدہ،حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: اے بیٹے! یہ تمہیں ذات نطاقین " دو کمر بند والی "کی عار دلاتے ہیں، تمہیں معلوم ہے نطاقین کیا تھے؟ وہ میرا کمر بند تھا جس کے میں نے دو ٹکڑے کر دیئے تھے اور ایک ٹکڑے سے(ہجرت کے وقت) نبی ﷺکے برتن کا منہ باندھا تھا اور دوسرے سے دستر خوان بنایا (اس میں توشہ لپیٹا)۔ وہب نے بیان کیا کہ پھر جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اہل شام دو کمر بند والی کی عار دلاتے تھے، تو وہ کہتے ہاں۔ اللہ کی قسم! یہ بیشک سچ ہے اور وہ یہ مصرعہ پڑھتے «تلك شكاة ظاهر عنك عارها.» یہ تو ویسا طعنہ ہے جس میں کچھ عیب نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْن ٍ ـ خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، وَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَالْمُسْتَقْذِرِ لَهُنَّ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ.
Narrated By Ibn 'Abbas : That his aunt, Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn, presented to the Prophet butter, dried yoghurt and mastigures. The Prophet invited the people to those mastigures and they were eaten on his dining sheet, but the Prophet did not eat of it, as if he disliked it. Nevertheless. if it was unlawful to eat that, the people would not have eaten it on the dining sheet of the Prophet nor would he have ordered that they be eaten.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ام حفید بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا نے نبی ﷺکو گھی، پنیر اور سانڈےہدیہ کے طور پر بھیجی۔ آپﷺنے ان تمام چیزوں کو منگوایا ، انہیں آپﷺکے دستر خوان پر کھایا گیا لیکن نبیﷺنے طبعی کراہت کی وجہ سے ان چیزوں کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا۔اور اگر یہ چیزیں حرام ہوتی تو آپﷺکے دسترخوان پر نہ کھائی جاتی اور نہ ہی آپﷺانہیں کھانے کا حکم فرماتے۔
Chapter No: 9
باب السَّوِيقِ
As-Sawiq
باب: ستو کھانے کا بیان۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ، كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالصَّهْبَاءِ ـ وَهْىَ عَلَى رَوْحَةٍ مِنْ خَيْبَرَ ـ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَدَعَا بِطَعَامٍ فَلَمْ يَجِدْهُ إِلاَّ سَوِيقًا، فَلاَكَ مِنْهُ فَلُكْنَا مَعَهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّى وَصَلَّيْنَا، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
Narrated By Suwaid bin An-Nu'man : That while they were with the Prophet at As-Sahba' which was at a distance of one day's journey from Khaibar the prayer became due, and the Prophet asked the people for food but there was nothing with the people except Sawiq. He ate of it and we ate along with him, and then he asked for water and rinsed his mouth (with it), and then offered the (Maghrib) prayer and we too offered the prayer but the Prophet did not perform ablution (again after eating the Sawiq.).
حضرت سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے خبر دی کہ وہ نبی ﷺکے ساتھ مقام صہبا میں تھے۔ وہ خیبر سے ایک منزل پر ہے۔ نماز کا وقت قریب تھا تو نبی ﷺنے کھانا طلب فرمایا لیکن ستو کے سوا اور کوئی چیز نہیں لائی گئی۔ آخر نبی ﷺنے اس کو پھانک لیا اور ہم نے بھی پھانکا پھر آپ ﷺنے پانی طلب فرمایا اور کلی کی۔ اس کے بعد آپ ﷺنے نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے (اس نماز کے لیے نیا) وضو نہیں کیا۔
Chapter No: 10
باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُسَمَّى لَهُ فَيَعْلَمُ مَا هُوَ
The Prophet (s.a.w) never used to eat anything unless it was named for him so that he might know what it was.
باب: نبی ﷺ کوئی کھانا (جو پہچانا نہ جاتا) نہ کھاتے جب تک لوگ بیان نہ کرتے کہ فلانا کھانا ہے اور آپ کو معلوم نہ ہو جاتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مَيْمُونَةَ ـ وَهْىَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا، قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ، هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " لاَ وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ ". قَالَ خَالِدٌ فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ إِلَىَّ.
Narrated By Khalid bin Al-Walid : That he went with Allah's Apostle to the house of Maimuna, who was his and Ibn 'Abbas' aunt. He found with her a roasted mastigure which her sister Hufaida bint Al-Harith had brought from Najd. Maimuna presented the mastigure before Allah's Apostle who rarely started eating any (unfamiliar) food before it was described and named for him. (But that time) Allah's Apostle stretched his hand towards the (meat of the) mastigure whereupon a lady from among those who were present, said, "You should inform Allah's Apostle of what you have presented to him. O Allah's Apostle! It is the meat of a mastigure." (On learning that) Allah's Apostle withdrew his hand from the meat of the mastigure. Khalid bin Al-Walid said, "O Allah's Apostle! Is this unlawful to eat?" Allah's Apostle replied, "No, but it is not found in the land of my people, so I do not like it." Khalid said, "Then I pulled the mastigure (meat) towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے خبر دی اور انہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جنہیں اللہ کی تلوار کہا جاتا ہے انہوں نے بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺکےہمراہ اپنی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ۔ ان کے پاس بھنی ہوئی گوہ تھی جو ان کی بہن حفیدہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نجد سے لائی تھیں۔ انہوں نے وہ بھنی ہوئی گوہ نبی ﷺکی خدمت میں پیش کی۔ ایسا بہت کم ہوتا تھا نبی ﷺکسی کھانے کے لیے اس وقت تک ہاتھ بڑھائیں جب تک آپ کو اس کے متعلق بتا نہ دیا جائے کہ یہ فلاں کھانا ہے لیکن اس دن آپ ﷺنے بھنی ہوئی گوہ کے گوشت کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اتنے میں وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا کہ نبی ﷺکو بتا کیوں نہیں دیتیں کہ اس وقت آپ کے سامنے جو تم نے پیش کیا ہے وہ گوہ ہے ۔ یہ سن کر آپﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا : یا رسول اللہ! کیا گوہ حرام ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا : نہیں لیکن یہ میرے ملک میں چونکہ نہیں پایا جاتا، اس لیے طبیعت پسند نہیں کرتی۔حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھایا۔ اس وقت نبی ﷺمجھے دیکھ رہے تھے۔