Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Food (Meals) (70)    كتاب الأطعمة

1234Last ›

Chapter No: 11

باب طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ‏

The food of one person is sufficient for two persons.

باب : ایک آدمی کا پورا کھانا دو آدمیوں کوکفایت کر سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ طَعَامُ الاِثْنَيْنِ كَافِي الثَّلاَثَةِ، وَطَعَامُ الثَّلاَثَةِ كَافِي الأَرْبَعَةِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The food for two persons is sufficient for three, and the food of three persons is sufficient for four persons."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : دو آدمیوں کا کھانا تین کے لیے کافی ہے اور تین کا چار کے لیے کافی ہے۔

Chapter No: 12

باب الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ‏،فيه أَبُو هَريرة عَنِ النَّبيِّ صلى الله عليه وسلم

A believer eats in one intestine.

باب : مسلمان ایک آنت سے کھاتا ہے ۔(یعنی کم کھاتا ہے) اور کافر سات آنتوں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُؤْتَى بِمِسْكِينٍ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَدْخَلْتُ رَجُلاً يَأْكُلُ مَعَهُ فَأَكَلَ كَثِيرًا فَقَالَ يَا نَافِعُ لاَ تُدْخِلْ هَذَا عَلَىَّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‏"‏‏

Narrated By Nafi' : Ibn 'Umar never used to take his meal unless a poor man was called to eat with him. One day I brought a poor man to eat with him, the man ate too much, whereupon Ibn 'Umar said, "O Nafi'! Don't let this man enter my house, for I heard the Prophet saying, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food), and a kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much food)."

حضرت نافع سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے، جب تک ان کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی مسکین نہ لایا جاتا۔ ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ کھانے کے لیے ایک شخص کو لایا کہ اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا۔ بعد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی ﷺسے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا اور کافر دو آنتوں میں کھاتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَإِنَّ الْكَافِرَ ـ أَوِ الْمُنَافِقَ فَلاَ أَدْرِي أَيَّهُمَا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ ـ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‏"‏‏وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food), and a kafir (unbeliever) or a hypocrite eats in seven intestines (eats too much)."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق (عبدہ نے کہا کہ) مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کس کے متعلق عبیداللہ نے بیان کیا کہ وہ سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ان سے نبی ﷺنے اسی حدیث کی طرح بیان فرمایا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ كَانَ أَبُو نَهِيكٍ رَجُلاً أَكُولاً فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ فَأَنَا أُومِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ‏.‏

Narrated By 'Amr : Abu Nahik was avaricious eater. Ibn 'Umar said to him, "Allah's Apostle said, "A Kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much)." On that Abu Nahik said, "But I believe in Allah and His Apostle."

حضرت عمرو بن دینار سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ابونہیک نامی شخص بسیار خور تھا۔ ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ یہ سن کر ابونہیک نے کہا: میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَأْكُلُ الْمُسْلِمُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A Muslim eats in one intestine (i.e. he is satisfied with a little food) while a Kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much)."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، كَانَ يَأْكُلُ أَكْلاً كَثِيرًا، فَأَسْلَمَ فَكَانَ يَأْكُلُ أَكْلاً قَلِيلاً، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : A man used to eat much, but when he embraced Islam, he started eating less. That was mentioned to the Prophet who then said, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food) and a Kafir eats in seven intestines (eats much)."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا ایک آدمی بہت زیادہ کھانا کھایا کرتے تھے، پھر وہ اسلام لائے تو کم کھانے لگے۔ اس کا ذکر رسول اللہ ﷺسے کیا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا : مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

Chapter No: 13

باب الأَكْلِ مُتَّكِئًا‏

To eat while leaning.

باب : تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ آكُلُ مُتَّكِئًا ‏"‏‏.

Narrated By Abu Juhaifa : Allah's Apostle said, "I do not take my meals while leaning (against something).

حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔


حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ ‏"‏ لاَ آكُلُ وَأَنَا مُتَّكِئٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Juhaifa : While I was with the Prophet he said to a man who was with him, "I do not take my meals while leaning."

حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر تھا۔ آپﷺنے ایک صحابی سے جو آپ کے پاس موجود تھےفرمایا کہ میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔

Chapter No: 14

باب الشِّوَاءِ‏.‏ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏أَنْ جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ‏}‏ أَىْ مَشْوِيٍّ‏

Roasted meat and Allah said, "He hastened to entertain them with a roasted calf." (V.11:69)

باب : بھنا ہوا گوشت کھانا

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِضَبٍّ مَشْوِيٍّ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ لِيَأْكُلَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ ضَبٌّ، فَأَمْسَكَ يَدَهُ، فَقَالَ خَالِدٌ أَحَرَامٌ هُوَ قَالَ ‏"‏ لاَ، وَلَكِنَّهُ لاَ يَكُونُ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ ‏"‏‏.‏ فَأَكَلَ خَالِدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْظُرُ‏.‏ قَالَ مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ‏

Narrated By Khalid bin Al-Walid : "A roasted mastigure was brought to the Prophet who stretched his hand towards it to eat it. But it was said to him, "It is a mastigure." So he withdrew his hand. Khalid asked, "Is it unlawful to eat?" the Prophet said, "No, but it is not found in the land of my people and that is why I do not like eating it." So Khalid started eating (it) while Allah's Apostle was looking at him.

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکے لیے بھنی ہوئی گوہ پیش کی گئی تو آپﷺاسے کھانے کےلیے متوجہ ہوئے ۔ اسی وقت آپ کو بتایا گیا کہ یہ گوہ ہے تو آپﷺنے اپنا ہاتھ روک لیا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا یہ حرام ہے؟ آپﷺ نےفرمایا : نہیں لیکن چونکہ یہ میرے ملک میں نہیں ہوتی اس لیے طبیعت اسے گوارا نہیں کرتی۔ پھر حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے اسے کھایا اور نبی ﷺدیکھ رہے تھے۔ امام مالک نے ابن شہاب سے «ضب مشوی» کی جگہ «ضب محنوذ‏‏» کے الفاظ نقل کیے ہیں۔

Chapter No: 15

باب الْخَزِيرَةِ

Al-Khazira (a kind of dish prepared from white flour with fat).

باب: خزیرہ کا بیان ۔

وَقَالَ النَّضْرُ الْخَزِيرَةُ مِنَ النُّخَالَةِ، وَالْحَرِيرَةُ مِنَ اللَّبَنِ‏

And An-Nadr said, "Al-Khazira (is prepared) from bran while Al-Harira is prepared from milk."

نضر بن شمیل نے کہا خزیرہ بھوسی سے بنایا جاتا ہے اور حریرہ دودھ سے ( اکثر نے کہا ) حریرہ آٹے سے بنایا جاتا ہے ۔

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ ـ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ ـ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِ ي، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي، فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ لِي ‏"‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ‏"‏‏.‏ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَكَبَّرَ، فَصَفَفْنَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ، فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏ قَالَ ال نَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُلْ، أَلاَ تَرَاهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ قُلْنَا فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ فَصَدَّقَهُ‏.

Narrated By 'Itban bin Malik : Who attended the Badr battle and was from the Ansar, that he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah's Apostle! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet said, "Allah willing, I will do that." The next morning, soon after the sun had risen, Allah's Apostle came with Abu Bakr. The Prophet asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet had not sat till he had entered the house and said to me, "Where do you like me to pray in your house?" I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, "Allahu Akbar." We lined behind him and he prayed two Rakat and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man said, "He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Do not say so. Do you not think that he has said: "None has the right to be worshipped but Allah," seeking Allah's pleasure? The man said, "Allah and His Apostle know better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice." The Prophet said, "Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that none has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure."

حضرت محمود بن ربیع انصاری سے مروی ہے انہوں نے خبر دی کہ حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی ﷺکے صحابہ میں سے تھے اور قبیلہ انصار کے ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی۔ آپ نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری بصارت کمزور ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں۔ برسات میں وادی جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے۔ بہنے لگتی ہے اور میرے لیے ان کی مسجد میں جانا اور ان میں نماز پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔ اس لیے یا رسول اللہ! میری یہ خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور میرے گھر میں آپ نماز پڑھیں تاکہ میں اسی جگہ کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ ان شاءاللہ میں جلد ہی ایسا کروں گا۔ حضرت عتبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبیﷺ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چاشت کے وقت جب سورج کچھ بلند ہو گیا تشریف لائے اور نبیﷺنے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ میں نے آپ کو اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ گھر میں داخل ہو گئے اور دریافت فرمایا کہ اپنے گھر میں کس جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ نبی ﷺوہاں کھڑے ہوگئے اور (نماز کے لیے) تکبیر کہی۔ ہم نے بھی (آپ کے پیچھے) صف بنا لی۔ نبی ﷺکو خزیرہ (حریرہ کی ایک قسم)کے لیے جو آپ کے لیے ہم نے بنایا تھا روک لیا۔ گھر میں قبیلہ کے بہت سے لوگ آ آ کر جمع ہو گئے۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا مالک بن دخشن کہاں ہیں؟ اس پر کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا: یہ نہ کہو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ «لا إله إلا الله» یعنی اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور اس سے ان کا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ ان صحابی نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا (یا رسول اللہ!) لیکن ہم ان کی توجہ اور ان کا لگاؤ منافقین کے ساتھ ہی دیکھتے ہیں۔ نبی ﷺنے فرمایا: لیکن اللہ نے دوزخ کی آگ کو اس شخص پر حرام کر دیا ہے جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیا ہو اور اس سے اس کا مقصد اللہ کی خوشنودی ہو۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے۔ محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

Chapter No: 16

باب الأَقِطِ

Al-Aqit (Dried yoghourt).

باب: پینیر کا بیان

وَقَالَ حُمَيْدٌ سَمِعْتُ أَنَسًا، بَنَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِصَفِيَّةَ، فَأَلْقَى التَّمْرَ وَالأَقِطَ وَالسَّمْنَ‏.‏ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسٍ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَيْسًا‏

Humaid said, "I heard Anas saying, 'When the Prophet (s.a.w), married Safiyya, he gave a banquet offering dates, Aqit and butter.'"

اور حمید نے کہا میں نے انسؓ سے سنا نبیﷺ نے حضرت صفیہؓ سے صحبت کی تو (دعوت میں) کجھور، پنیر گھی (دستر خوان پر) رکھا اور عمرو بن ابی عمرو نے انس سے روایت کی کہ نبیﷺ نے حیس اور (حلوا) بنایا (یہ حدیث کتاب المغازی میں موصولاً گذر چکی ہے۔)

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَهْدَتْ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ضِبَابًا وَأَقِطًا وَلَبَنًا، فَوُضِعَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُوضَعْ وَشَرِبَ اللَّبَنَ، وَأَكَلَ الأَقِطَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : My aunt presented (roasted) mastigures, Iqt and milk to the Prophet. The mastigures were put on his dining sheet, and if it was unlawful to eat, it would not have been put there. The Prophet drank the milk and ate the Iqt only.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میری خالہ نے نبی ﷺکی خدمت میں گوہ کا گوشت، پنیر اور دودھ ہدیۃً پیش کیا تو گوہ کا گوشت آپ کے دستر خوان پر رکھا گیا اور اگر یہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہیں رکھا جا تا۔لیکن آپ ﷺنے دودھ پیا اور پنیر کھایا۔

Chapter No: 17

باب السِّلْقِ وَالشَّعِيرِ

As-Salq (a kind of beet) and barley.

باب : چقندر اور جو کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ إِنْ كُنَّا لَنَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تَأْخُذُ أُصُولَ السِّلْقِ، فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ لَهَا، فَتَجْعَلُ فِيهِ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، إِذَا صَلَّيْنَا زُرْنَاهَا فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْنَا، وَكُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ، وَمَا كُنَّا نَتَغَدَّى وَلاَ نَقِيلُ إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ، وَاللَّهِ مَا فِيهِ شَحْمٌ وَلاَ وَدَكٌ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sad : We used to be happy on Fridays, for there was an old lady who used to pull out the roots of Silq and put it in a cooking pot with some barley. When we had finished the prayer, we would visit her and she would present that dish before us. So we used to be happy on Fridays because of that, and we never used to take our meals or have a mid-day nap except after the Friday prayer. By Allah, that meal contained no fat.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی تھی۔ ہماری ایک بوڑھی خاتون تھیں وہ چقندر کی جڑیں لے کر اپنی ہانڈی میں پکاتی تھیں، اوپر سے کچھ دانے جَو کے اس میں ڈال دیتی تھیں۔ ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر ان سے ملنے کےلیے جاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھتی تھیں۔ ہمیں اس وجہ سے جمعہ کے دن بڑی خوشی ہوتی تھی۔ ہم نماز جمعہ کے بعد ہی کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! اس (کھانے) میں نہ چربی ہوتی تھی اور نہ ہی کوئی چکناہٹ ۔

Chapter No: 18

باب النَّهْسِ وَانْتِشَالِ اللَّحْمِ

To seize and catch flesh with the teeth.

باب : گوشت پکنے سے پہلے ہانڈی سے نکال کر منہ سے نوچ کر کھانا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ تَعَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَتِفًا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet ate of the meat of a shoulder (by cutting the meat with his teeth), and then got up and offered the prayer without performing the ablution anew.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے شانے کا گوشت تناول فرمایا ،پھر کھڑےہوئے اور نماز پڑھی لیکن آپﷺنے وضو نہیں کیا۔


وَعَنْ أَيُّوبَ، وَعَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ انْتَشَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرْقًا مِنْ قِدْرٍ فَأَكَلَ، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ‏.‏

Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet took out a bone with meat on it from a cooking pot and ate of it, and then offered the prayer without performing ablution anew.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے پکتی ہوئی ہنڈیا میں سے نیم پختہ بوٹی نکالی اور اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔

Chapter No: 19

باب تَعَرُّقِ الْعَضُدِ

To eat the meat of a foreleg.

باب : بازو کا گوشت نوچ کر کھانا

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ مَكَّةَ‏.‏

Narrated By Abu Qatada : We went out towards Mecca with the Prophet.

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کے ساتھ ( حدیبیہ کے سال ) مکہ کی طرف نکلے ۔


حَدَّثَنى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَازِلٌ أَمَامَنَا، وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي لَهُ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، فَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُهُ فَقُمْتُ إِلَى الْفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ‏.‏ ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ‏.‏ فَقَالُوا لاَ وَاللَّهِ لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَىْءٍ‏.‏ فَغَضِبْتُ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏"‏ مَعَكُمْ مِنْهُ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ فَأَكَلَهَا حَتَّى تَعَرَّقَهَا، وَهْوَ مُحْرِمٌ‏.‏ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَهُ‏.‏

Narrated By Abu Qatada : Once, while I was sitting with the companions of the Prophet at a station on the road to Mecca and Allah's Apostle was stationing ahead of us and all the people were assuming Ihram while I was not. My companion, saw an onager while I was busy Mending my shoes. They did not Inform me of the onager but they wished that I would see it Suddenly I looked and saw the onager Then I headed towards my horse, saddled it and rode, but I forgot to take the lash and the spear. So I said to them my companions), "Give me the lash and the spear." But they said, "No, by Allah we will not help you in any way to hunt it ' I got angry, dismounted, took it the spear and the lash), rode (the horse chased the onager and wounded it Then I brought it when it had dyed. My companions started eating of its (cooked) meat, but they suspected that it might be unlawful to eat of its meat while they were in a state of Ihram Then I proceeded further and I kept one of its forelegs with me. When we met Allah's Apostle we asked him about that. He said, "Have you some of its meat with you?" I gave him that foreleg and he ate the meat till he stripped the bone of its flesh although he was in a state of Ihram.

حضرت ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں ایک دن نبیﷺکے چند صحابہ کے ساتھ مکہ کے راستہ میں ایک منزل پر بیٹھا ہوا تھا۔ نبیﷺنے ہمارے آگے پڑاؤ کیا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احرام کی حالت میں تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا۔ لوگوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا۔ میں اس وقت اپنا جوتا ٹانکنے میں مصروف تھا۔ ان لوگوں نے مجھے اس جنگلی گدھے کے متعلق بتایا کچھ نہیں لیکن چاہتے تھے کہ میں کسی طرح دیکھ لوں۔ چنانچہ میں متوجہ ہوا اور میں نے اسے دیکھ لیا، پھر میں گھوڑے کے پاس گیا اور اسے زین پہنا کر اس پر سوار ہو گیا لیکن کوڑا اور نیزہ بھول گیا تھا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا : کوڑا اور نیزہ مجھے دے دو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم تمہاری شکار کے معاملہ میں کوئی مدد نہیں کریں گے۔ (کیونکہ ہم محرم ہیں)میں غصہ ہو گیا اور میں نے اتر کر خود یہ دونوں چیزیں اٹھائیں پھر سوار ہو کر اس پر حملہ کیا اور ذبح کر لیا۔ جب وہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے ساتھ لایا پھر پکا کر میں نے اور سب نے کھایا لیکن بعد میں انہیں شبہ ہوا کہ احرام کی حالت میں اس (شکار کا گوشت) کھانا کیسا ہے؟ پھر ہم روانہ ہوئے اور میں نےاس کی دستی چھپا کررکھی تھی۔جب نبی ﷺکے پاس آئے تو ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ ﷺنے دریافت فرمایا: تمہارے پاس کچھ بچا ہوا بھی ہے؟ میں نے وہی دستی پیش کی اور آپ ﷺنے بھی اسے کھایا۔ یہاں تک کہ اس کا گوشت آپ نے اپنے دانتوں سے کھینچ کھینچ کر کھایا اور آپ احرام میں تھے۔ محمد بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے یہ واقعہ بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح سارا واقعہ بیان کیا۔

Chapter No: 20

باب قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ

To cut the meat with a knife.

باب : گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ، عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَلْقَاهَا وَالسِّكِّينَ الَّتِي يَحْتَزُّ بِهَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ‏

Narrated By 'Amr bin Umaiyya : That he saw the Prophet holding a shoulder piece of mutton in his hand and cutting part of it with a knife. Then he was called for the prayer whereupon he put down the shoulder piece and the knife with which he was cutting it, and then stood for prayer without performing ablution again.

حضرت عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبیﷺکو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپﷺکو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپﷺ نے گوشت اور وہ چھری جس سے گوشت کی بوٹی کاٹ رہے تھے، ڈال دی اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر آپ ﷺنے نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ پہلے ہی وضو کئے ہوئے تھے)۔

1234Last ›