Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Slaughtering and Hunting (72)    كتاب الذبائح

123Last ›

Chapter No: 1

باب التَّسْمِيَةِ عَلَى الصَّيْدِ

The mentioning of Allah's name while hunting.

باب: شکار پر اللہ کا نام لینا۔

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَىْءٍ مِنَ الصَّيْدِ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏عَذَابٌ أَلِيمٌ‏}‏ وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏أُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِيمَةُ الأَنْعَامِ إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ‏}‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْعُقُودُ الْعُهُودُ، مَا أُحِلَّ وَحُرِّمَ ‏{‏إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ‏}‏ الْخِنْزِيرُ‏.‏ ‏{‏يَجْرِمَنَّكُمْ‏}‏ يَحْمِلَنَّكُمْ ‏{‏شَنَآنُ‏}‏ عَدَاوَةُ ‏{‏الْمُنْخَنِقَةُ‏}‏ تُخْنَقُ فَتَمُوتُ ‏{‏الْمَوْقُوذَةُ‏}‏ تُضْرَبُ بِالْخَشَبِ يُوقِذُهَا فَتَمُوتُ ‏{‏وَالْمُتَرَدِّيَةُ‏}‏ تَتَرَدَّى مِنَ الْجَبَلِ ‏{‏وَالنَّطِيحَةُ‏}‏ تُنْطَحُ الشَّاةُ، فَمَا أَدْرَكْتَهُ يَتَحَرَّكُ بِذَنَبِهِ أَوْ بِعَيْنِهِ فَاذْبَحْ وَكُلْ‏

And Allah's Statement, "Forbidden to you are dead animals ... so fear them not, but fear Me." (V.5:3) And the Statement of Allah, "O you who believe! Allah will certainly make a trial of you with something in (the matters of) the game." (V.5:94) And the Statement of Allah, "Lawful to you are all the beasts of cattle except that which will be announced to you ... so fear them not but fear Me." (V.5:1-3) Ibn Abbas giving the meaning of some of the words of the Ayat said, "Al-Munkhanikah is the animal killed by choking. Al-Mauqudhah is the one killed by beating with the piece of wood. Al-Mutaraddiya is the one that dies by falling down a mountain. An-Natiha is a sheep killed by goring of horns. But if you find an animal still moving its tail or eyes, slaughter it (by mentioning Allah's Name) and eat it."

اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا تم پر مردار حرام ہے اخیر آیت تک فلا تخشو ہم واخشون تک اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں فرمایا مسلمانو ! اللہ تعالیٰ تم کو شکار دکھلا کر تم کو آزمائے گا اور اللہ تعالیٰ نے (اسی سورت میں ) فرمایا تم پر چوپائے جانور حلال ہیں مگر جن کی حرمت تم کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں (مردار سئور وغیرہ کی) اخیر آیت فلا تخشو ھم واخشون تک اور ابن عباس نے کہا عقود سے مراد عہدو پیمان ہیں الا ما یتلا علیکم سے سُوَر اور مردار ، خون وغیرہ مراد ہیں یجرمنکم باعث پڑے شنان عداوت اور دشمنی المخنقۃ جس کا گلا گھونٹیں وہ مر جائے الموقوذۃ جس کو لکڑی یا پتھر سے ماریں وہ مر جائے المتردیۃ جو پہاڑ سے گر کر مر جائے النطیحۃ جو سینگ لگ کر مر جائے ین جانوروں سے جس کو تو اس حال میں پا لے کہ اس کی دم یا آنکھ ہل رہی ہو تو اس کو ذبح کر لے تو اس کو کھا سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ قَالَ ‏"‏ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهْوَ وَقِيذٌ ‏"‏‏.‏ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ ‏"‏ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الْ كَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِ نْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ ‏"‏‏.

Narrated By Adi bin Hatim : I asked the Prophet about the game killed by a Mi'rad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, "If the game is killed with its sharp edge, eat of it, but if it is killed with its shaft, with a hit by its broad side then the game is (unlawful to eat) for it has been beaten to death." I asked him about the game killed by a trained hound. He said, "If the hound catches the game for you, eat of it, for killing the game by the hound, is like its slaughtering. But if you see with your hound or hounds another dog, and you are afraid that it might have shared in hunting the game with your hound and killed it, then you should not eat of it, because you have mentioned Allah's name on (sending) your hound only, but you have not mentioned it on some other hound."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺسے نوکدار لکڑی سے کئے ہوئے شکار کے بارے میں دریافت فرمایا؟ تو آپﷺنے فرمایا: اگر شکار اس کی نوک سے زخمی ہوجائے تو اسے کھالو لیکن اگر عرض (چوڑائی ) کے بل اسے لگے تو اسے نہ کھاؤکیونکہ یہ موقوذہ ہے ۔ اور میں نے آپﷺ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : جسے وہ تمہارے لیے رکھے (یعنی وہ خود نہ کھائے) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہو گا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام(بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔

Chapter No: 2

باب صَيْدِ الْمِعْرَاضِ

The game killed by the Mirad.

باب: بے پر کے تیر (یعنی لکڑی گز وغیرہ) کے شکار کا بیان۔

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فِي الْمَقْتُولَةِ بِالْبُنْدُقَةِ تِلْكَ الْمَوْقُوذَةُ‏.‏ وَكَرِهَهُ سَالِمٌ وَالْقَاسِمُ وَمُجَاهِدٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَعَطَاءٌ وَالْحَسَنُ، وَكَرِهَ الْحَسَنُ رَمْىَ الْبُنْدُقَةِ فِي الْقُرَى وَالأَمْصَارِ، وَلاَ يَرَى بَأْسًا فِيمَا سِوَاهُ‏

Ibn Umar said about the animal killed with a Bunduqa, "It is like an animal beaten to death with a piece of wood (unlawful). Salim, Al-Qasim, Mujahid, Ibrahim and Al-Hasan disliked the eating of the game killed with Bunuqa. Al-Hasan disliked shooting the game with Bunduqa in towns and villages but saw no harm in using it in other places.

اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا جو جانور غلہ سے مارا جائے وہ موقوذۃ (حرام ہے) اور سالم اور قاسم اور مجاہد اور ابراہیم اور عطاء بن ابی اباح اور امام حسن بصری نے اسکو مکروہ کہا ہے اور امام حسن بصری نے گاؤں اور شہر میں غلہ چلانا مکروہ رکھا ہے۔ اور جگہ (جنگل وغیرہ میں )مضائقہ نہیں۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ، فَكُلْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ أَكَلَ قَالَ ‏"‏ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : I asked Allah's Apostle about the Mi'rad. He said, "If you hit the game with its sharp edge, eat it, but if the Mi'rad hits the game with its shaft with a hit by its broad side do not eat it, for it has been beaten to death with a piece of wood. (i.e. unlawful)." I asked, "If I let loose my trained hound after a game?" He said, "If you let loose your trained hound after game, and mention the name of Allah, then you can eat." I said, "If the hound eats of the game?" He said "Then you should not eat of it, for the hound has hunted the game for itself and not for you." I said, "Some times I send my hound and then I find some other hound with it?" He said "Don't eat the game, as you have mentioned the Name of Allah on your dog only and not on the other."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے نوکدار لکڑی سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپﷺنے فرمایا : جب تم اس کی نوک سے شکار کو مار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور جانور مر جائے تو وہ «موقوذة‏» (مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔ میں نے سوال کیا کہ میں اپنا کتا بھی (شکار کے لیے) چھوڑتا ہوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کر شکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو۔ میں نے عرض کی :اگر وہ کتا شکار میں سے کھا لے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیں پکڑا تھا، صرف اپنے لیے پکڑا تھا۔ میں نے پوچھا: میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں؟ آپﷺنے فرمایا :وہ شکار تم نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے۔

Chapter No: 3

باب مَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ بِعَرْضِهِ

The game killed by the broad side of Al-Mirad. (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting).

باب: اگر بے پر کا تیر عرض سے جانور پر پڑے۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُرْسِلُ الْكِلاَبَ الْمُعَلَّمَةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ قَتَلْنَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ كُلْ مَا خَزَقَ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Adi bin Hatim : I said, "O Allah's Apostle! We let loose our trained hounds after a game?" He said, "Eat what they hunt for you." I said, "Even if they killed (the game)?" He replied, 'Even if they killed (the game)." I said, 'We also hit (the game) with the Mi'rad?" He said, "Eat of the animal which the Mi'rad kills by piercing its body, but do not eat of the animal which is killed by the broad side of the Mi'rad."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ﷺ!ہم شکار کےلیے سکھائے ہوئے کتے چھوڑتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا : جو شکار وہ صرف تمہارے لیے رکھے اسے کھاؤ۔ میں نے عرض کی اگرچہ کتے شکار کو مار ڈالیں۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ (ہاں) اگرچہ مار ڈالیں! میں نے عرض کیا : ہم نوکدار لکڑی سے بھی شکار کرتے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: اگر اس کی دھار شکار کو زخمی کرکے چیردے تو اسے کھالو اور اگر لکڑی عرض کے بل لگے تو اسے مت کھاؤ۔

Chapter No: 4

باب صَيْدِ الْقَوْسِ

Hunting with a bow.

باب: تیر کمان سے شکار کرنے کا بیان ،

وَقَالَ الْحَسَنُ وَإِبْرَاهِيمُ إِذَا ضَرَبَ صَيْدًا، فَبَانَ مِنْهُ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ، لاَ تَأْكُلُ الَّذِي بَانَ، وَتَأْكُلُ سَائِرَهُ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ إِذَا ضَرَبْتَ عُنُقَهُ أَوْ وَسَطَهُ فَكُلْهُ‏.‏ وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ زَيْدٍ اسْتَعْصَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ حِمَارٌ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَضْرِبُوهُ حَيْثُ تَيَسَّرَ، دَعُوا مَا سَقَطَ مِنْهُ، وَكُلُوهُ‏

Al-Hasan and Ibrahim said, "If somebody hits the game cutting off one of its arms or legs, then you should not eat the amputated part, but you can eat the rest of the body." Ibrahim said, "If you hit the neck or the middle of the game, then eat it." Al-Amash said, Zaid said, "A man from Abdullah's family could not hunt an onager, so he ordered his companions to hit it at random and to leave what would be amputated of its body and eat the rest."

اور ہم سے حسن بصری اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر کوئی شخص شکار کے جانور کو (بسم اللہ کہہ کر تیر یا تلوار سے ) مارے اور اس کا ہاتھ یا پاؤں کٹ کر بالکل جدا ہو جائے تو اس ہاتھ یا پاؤں کو (جو جدا ہو گیا ) نہ کھائے باقی سارا جانور کھائے اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر اس کی گردن کاٹ ڈالی یا بیچ میں سے دو ٹکڑے کر دیئے تو سارا جانور کھائے اور اعمش نے زید بن وہب سے روایت کی کہ عبداللہ بن مسعود کی اولاد سے ایک گورخر نے شرارت کی (بھاگ نکلا) تو عبد اللہ بن مسعود نے یہ حکم دیا اس کو جہاں پاؤ جس طرح ہو سکے مار ڈالو اور جو عضو اس کا (کٹ کر) گر جائے اس کو چھوڑ دو باقی کھاؤ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، فَمَا يَصْلُحُ لِي قَالَ ‏"‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرَ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Tha'laba Al-Khushani : I said, "O Allah's Prophet! We are living in a land ruled by the people of the Scripture; Can we take our meals in their utensils? In that land there is plenty of game and I hunt the game with my bow and with my hound that is not trained and with my trained hound. Then what is lawful for me to eat?" He said, "As for what you have mentioned about the people of the Scripture, if you can get utensils other than theirs, do not eat out of theirs, but if you cannot get other than theirs, wash their utensils and eat out of it. If you hunt an animal with your bow after mentioning Allah's Name, eat of it. and if you hunt something with your trained hound after mentioning Allah's Name, eat of it, and if you hunt something with your untrained hound (and get it before it dies) and slaughter it, eat of it."

حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتنوں میں کھاسکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سدھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سدھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے؟۔ آپﷺنے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے علاوہ برتن دستیاب ہوں تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو، اور اگر تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن دھوکر ان میں کھاپی سکتے ہو۔او رجو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اگر تم نے تیر چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اس شکار کو کھاسکتے ہو ۔ اور جو شکار تم نے سدھائے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو کھاسکتے ہو۔ اور جو شکار تم نے غیر سدھائے کتے سے کیا ہو اگر تمہیں اسے ذبح کرنے کا موقع ملے تو اسے ذبح کرکے کھاسکتے ہو۔

Chapter No: 5

باب الْخَذْفِ وَالْبُنْدُقَةِ

Al-Khadhaf (throwing stones with the middle finger and the thumb) and Al-Bunduqa (a bell clay thrown through a hollow stick or the like).

باب: انگلی سے چھوٹے چھوٹے سنگریزے اور غلہ مارنا ۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ـ وَاللَّفْظُ لِيَزِيدَ ـ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلاً يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ لاَ تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْخَذْفِ ـ أَوْ كَانَ يَكْرَهُ الْخَذْفَ ـ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ لاَ يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ وَلاَ يُنْكَى بِهِ عَدُوٌّ، وَلَكِنَّهَا قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ‏.‏ أَوْ كَرِهَ الْخَذْفَ، وَأَنْتَ تَخْذِفُ لاَ أُكَلِّمُكَ كَذَا وَكَذَا‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Maghaffal : That he saw a man throwing stones with two fingers (at something) and said to him, "Do not throw stones, for Allah's Apostle has forbidden throwing stones, or e used to dislike it." 'Abdullah added: Throwing stones will neither hunt the game, nor kill (or hurt) an enemy, but it may break a tooth or gouge out an eye." Afterwards 'Abdullah once again saw the man throwing stones. He said to him, "I tell you that Allah's Apostle has forbidden or disliked the throwing the stones (in such a way), yet you are throwing stones! I shall not talk to you for such-and-such a period."

حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو کنکری پھینکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اس طرح کنکری مت پھینکا کرو کیونکہ رسول اللہ نے اس طرح کنکری پھینکنے سے منع کیا ہے یا اسے ناپسند فرمایا ہے ۔ مزید یہ فرمایا: اس سے نہ تو شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی دشمن کو زخمی کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کبھی کسی کا دانت تو ڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے ۔ اس کے بعد پھر اس شخص کو دیکھا کہ وہ کنکریاں پھینک رہا ہے تو اسے کہا: میں تجھے رسول اللہ ﷺکی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپﷺنے کنکری پھینکنے سے منع کیا یا کنکری پھینکنے کو ناپسند فرمایا : لیکن تم پھر کنکریاں پھینک رہے ہو ۔ میں تمہارے ساتھ اتنی مدت تک بات نہیں کروں گا۔

Chapter No: 6

باب مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ

Whoever keeps a dog neither for hunting, nor for guarding livestock.

باب: جو کوئی (بلا ضرورت) ایسا کتا رکھے جو نہ شکاری ہو نہ ریوڑ کی نگہبانی کرتا ہو ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيَةٍ، نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "Whoever keeps a (pet) dog which is neither a watch dog nor a hunting dog, will get a daily deduction of two Qirat from his good deeds."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے اور نہ شکار کرنے کے لیے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا، يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلاَّ كَلْبٌ ضَارٍ لِصَيْدٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Umar : I heard the Prophet saying, "If someone keeps a dog neither for hunting, nor for guarding livestock, the reward (for his good deeds) will be reduced by two Qirats per day."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئےسنا آپ نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا جو نہ شکار کرنے کے لیےہو، اور نہ ہی مویشی کی حفاظت کے لیے ہو تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلاَّ كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "If someone keeps a dog neither for guarding livestock, nor for hunting, his good deeds will decrease (in reward) by two Qirats a day."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس نے مویشی کی حفاظت یا شکار کی غرض کے سوا کسی اور وجہ سے کتا پالا اس کے ثواب سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔

Chapter No: 7

باب إِذَا أَكَلَ الْكَلْبُ.وَقَوْلُهُ تَعَالَى

If a hound eats (of the game).

باب: جب شکار کے جانور میں سے کچھ کھا لے ۔

{‏يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ‏}‏ الصَّوَائِدُ وَالْكَوَاسِبُ‏.‏ ‏{‏اجْتَرَحُوا‏}‏ اكْتَسَبُوا‏.‏ ‏{‏تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏سَرِيعُ الْحِسَابِ‏}‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَقَدْ أَفْسَدَهُ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَاللَّهُ يَقُولُ ‏{‏تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ‏}‏ فَتُضْرَبُ وَتُعَلَّمُ حَتَّى يَتْرُكَ‏.‏ وَكَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ إِنْ شَرِبَ الدَّمَ وَلَمْ يَأْكُلْ، فَكُلْ

And the Statement of Allah, "They ask you what is the lawful for them. Say: 'Lawful unto you are At-Tayyibat (all kinds of Halal foods). And those beasts and birds of prey which you have trained as hounds, training and teaching them directed to you by Allah. So eat of what they catch for you, but mention Allah's Name upon it and fear Allah. Verily Allah is Swift in Reckoning.'" (V.5:4) Ibn Abbas said, "If the hound eats of the game, that game is spoilt, for the hound has caught it for itself." And Allah says, "Training and teaching them in a manner directed to you by Allah. So eat what they catch for you." (V.5:4) So they are to be beaten and taught till they give up. Ibn Umar disliked it. Ata said, "If the hound drinks the blood but it does not eat its meat, you can eat it."

اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا تجھ سے پوچھتے ہیں کیا کیا حلال ہے ؟ ان کے لیے کہہ دے تم کو پاکیزہ جانور حلال ہیں اور ان جانوروں (کتوں یا پرندوں) کا شکار جن کو تم نے شکار کرنا سکھایا (تعلیم دیا) ان کو شکار کے لیے سدھا رکھا ہو مکلبین کے معنی کمانے والے اجتراحوا یعنی کمایا تم اس کو سکھاتے ہو (یعنی شکار کرنا) جو اللہ نے تم کو سکھلایا اخیرآیت سریع الحساب تک اور ابن عباسؓ نے کہا (اس کو سعید بن منصور نے وصل کیا ) اگر کتے نے شکار کے جانور میں سے کچھ کھا لیا تب اس کو خراب کر دیا (اب وہ حلال نہیں رہا) اس جانور کو کتے نے اپنے کھانے کے لیے پکڑا (نہ تمھارے لیے) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم ان کو سکھلاتے رہو جو اللہ نے تم کو سکھایا ایسے کتے کو مارنا چاہیئے اور تعلیم دینا تا کہ یہ عادت (شکار میں سے کھا لینے کی) چھوڑدے اور ابن عمر نے اس کو مکروہ کہا ہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا اگر کتا اس جانور کا صرف خون پی لے اس کا گوشت نہ کھائے تب وہ جانور کھا سکتا ہے (حلال ہے)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلاَبِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، وَإِنْ قَتَلْنَ إِلاَّ أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلاَبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Adi bin Hatim : I asked Allah's Apostle. "We hunt with the help of these hounds." He said, "If you let loose your trained hounds after a game, and mention the name of Allah, then you can eat what the hounds catch for you, even if they killed the game. But you should not eat of it if the hound has eaten of it, for then it is likely that the hound has caught the game for itself. And if other hounds join your hound in hunting the game, then do not eat of it."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ اگر تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھا لے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہو جائیں تب بھی مت کھاؤ۔

Chapter No: 8

باب الصَّيْدِ إِذَا غَابَ عَنْهُ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً

If a hunter hits a game but does not catch till two or three days have passed.

باب: اگر شکار کا جانور (زخمی ہو کر) دو تین دن کے بعد مردہ ملے تو کیا حکم ہے۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَمْسَكَ وَقَتَلَ، فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا خَالَطَ كِلاَبًا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهَا فَأَمْسَكْنَ وَقَتَلْنَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ، وَإِنْ رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَوَجَدْتَهُ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، لَيْسَ بِهِ إِلاَّ أَثَرُ سَهْمِكَ، فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Adi bin Hatim : The Prophet said, "If you let loose your hound after a game and mention Allah's Name on sending it, and the hound catches the game and kills it, then you can eat of it. But if the hound eats of it, then you should not eat thereof, for the hound has caught it for itself. And if along with your hound, join other hounds, and Allah's Name was not mentioned at the time of their sending, and they catch an animal and kill it, you should not ea: of it, for you will not know which of them has killed it. And if you have thrown an arrow at the game and then find it (dead) two or three days later and, it bears no mark other than the wound inflicted by your arrow, then you can eat of it. But if the game is found (dead) in water, then do not eat of it."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : جب تم نے اپنا کتا شکار پر چھوڑا اور بسم اللہ بھی پڑھی اور کتے نے شکار پکڑا اور اسے مار ڈالا تو اسے کھاؤ اور اگر اس نے خود بھی کھا لیا تو تم نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر دوسرے کتے جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اس کتے کے ساتھ شکار میں شریک ہو جائیں اور شکار پکڑ کر مار ڈالیں تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس کتے نے مارا ہے اور اگر تم نے شکار پر تیر مارا پھر وہ شکار تمہیں دو یا تین دن بعد ملا اور اس پر تمہارے تیر کے نشان کے سوا اور کوئی دوسرا نشان نہیں ہے تو ایسا شکار کھاؤ لیکن اگر وہ پانی میں گر گیا ہو تو نہ کھاؤ۔


وَقَالَ عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِرُ أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلاَثَةَ، ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ قَالَ ‏"‏ يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ ‏"‏‏.

And it has also been narrated by 'Adi bin Hatim that he asked the Prophet "If a hunter throws an arrow at the game and after tracing it for two or three days he finds it dead but still bearing his arrow, (can he eat of it)?" The Prophet replied, "He can eat if he wishes."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺسے عرض کی کہ وہ شکار کو تیر مارتے ہیں پھر دو یا تین دن اس کو تلاش کرتے ہیں تب وہ مردہ حالت میں ملتا ہے اور اس کے اندر ان کا تیر گھسا ہوا ہوتا ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا : اگر چاہے تو کھا لے۔

Chapter No: 9

باب إِذَا وَجَدَ مَعَ الصَّيْدِ كَلْبًا آخَرَ

If somebody finds another hound with the game (besides his hound).

باب: اگر شکاری جانور کو جا کر دیکھے وہاں دوسرا کتا بھی پائے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ، فَأَخَذَ فَقَتَلَ فَأَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي أَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، لاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ‏"‏‏.‏ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ، فَكُلْ، وَإِذَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏.

Narrated By 'Adi bin Hatim : I said, "O Allah's Apostle! I let loose my hound after a game and mention Allah's Name on sending it." The Prophet said, "If you let loose your hound after a game and you mention Allah's Name on sending it and the hound catches and kills the game and eats of it, then you should not eat of it, for it has killed it for itself." I said, "Sometimes when I send my hound after a game, I find another hound along with it and I do not know which of them has caught the game." He said, "You must not eat of it because you have not mentioned, the Name of Allah except on sending your own hound, and you did not mention it on the other hound." Then I asked him about the game hunted with a Mi'rad (i.e. a sharp edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, "If the game is killed with its sharp edge, you can eat of it, but if it is killed by its broad side (shaft), you cannot eat of it, for then it is like an animal beaten to death with a piece of wood."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں (شکار کے لیے) اپنا کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں۔نبی ﷺنے فرمایا کہ جب تو بسم اللہ پڑھ کر کتا چھوڑے اور وہ شکار پکڑ کر اسے ماردے، پھر اس سے کچھ کھالے تو اسے مت کھاکیونکہ اس نے یہ شکا ر اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے عرض کی کہ میں کتا شکار پر چھوڑتا ہوں لیکن اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی مجھے ملتا ہے اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس نے شکار پکڑا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ ایسا شکار مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے دوسرے کتے پر نہیں پڑھی ۔ اس کے بعد میں نے نوکدار لکڑی سے شکار کے متعلق پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: اگر شکار تیر کے دھار سے مرا ہے تو اسے کھا لو اور اگر تیر کے عرض سے مرجائے تو وہ موقوذہ یعنی چوٹ کھایا ہواہے اسے مت کھاؤ۔

Chapter No: 10

باب مَا جَاءَ فِي التَّصَيُّدِ

What have been said about hunting.

باب: شکار کرنا کیسا ہے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلاَبِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، إِلاَّ أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَلاَ تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا، فَلاَ تَأْكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Adi Bin Hatim : I asked Allah's Apostle, "We hunt with these hounds." He said, "If you send your trained hounds after a game and mention Allah's Name on sending, you can eat of what they catch for you. But if the hound eats of the game, then you must not eat of it, for I am afraid that the hound caught it for itself, and if another hound joins your hounds (during the hunt), you should not eat of the game."

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑ و اور ان پر اللہ کا نام لے لو تو جو شکار وہ تمہارے لیے روک لیں اسے کھاؤ لیکن اگر کتے نے شکار سے کچھ خود بھی کھالیا ہو تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے وہ خود اپنے لیے پکڑا ہے ۔ اور اگر ان کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا بھی شریک ہوجائے تو ان کا مارا ہوا شکار مت کھاؤ۔


حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، عَائِذُ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَالَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا، فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏"‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ، فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Tha'laba Al-Khushani : I came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture and we take our meals in their utensils, and in the land there is game and I hunt with my bow and trained or untrained hounds; please tell me what is lawful for us of that." He said, "As for your saying that you are living in the land of the people of the Scripture and that you eat in their utensils, if you can get utensils other than theirs, do not eat in their utensils, but if you do not find (other than theirs), then wash their utensils and eat in them. As for your saying that you are in the land of game, if you hung something with your bow, and have mentioned Allah's Name while hunting, then you can eat (the game). And if you hunt something with your trained hound, and have mentioned Allah's Name on sending it for hunting then you can eat (the game). But if you hunt something with your untrained hound and you were able to slaughter it before its death, you can eat of it."

حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتن میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں، جہاں میں اپنے تیر سے شکار کرتا ہوں اور (اسی طرح)اپنے سدھائے ہوئے اور غیر سدھائے کتےسے بھی شکار کرتا ہوں ۔ تو فرمادیجئے اس میں سے کیا چیز ہمارے لیے حلال ہے؟ آپﷺنے فرمایا: تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور ان کے برتن میں بھی کھاتے ہو تو اگر تمہیں ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ لیکن ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن نہ ملیں تو انہیں اچھی طرح دھو کر پھر ان میں کھاؤ اور تم نے شکار کی سر زمین کا ذکر کیا ہے تو جو شکار تم اپنے تیر سے مارو اور تیر چلاتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے غیرسدھائے کتے سے کیا ہو(یعنی اس نے زندہ جانور کو پکڑ لیا ) پھر آپ نے خود اس کا ذبح کیا ہو تو پھر اسے کھاؤ۔( ورنہ اگر کتا شکار کو مار ڈالے تو اس کا کھانا درست نہیں)


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَوْا عَلَيْهَا حَتَّى لَغِبُوا، فَسَعَيْتُ عَلَيْهَا حَتَّى أَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ، فَبَعَثَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِوَرِكِهَا وَفَخِذَيْهَا فَقَبِلَهُ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : We provoked a rabbit at Marr Az-Zahran till it started jumping. My companions chased it till they got tired. But I alone ran after it and caught it and brought it to Abu Talha. He sent both its legs to the Prophet who accepted them.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہےانہوں نے بیان کیا کہ مرالظہران (مکہ کے قریب ایک مقام) میں ہم نے ایک خرگوش بھگایا تو لوگ اس کے پیچھے دوڑے مگر نہ پایا پھر میں اس کے پیچھے لگا اور میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، انہوں نے نبی ﷺکی خدمت میں اس کے دونوں سرین اور دونوں رانیں پیش کیں تو آپﷺنے انہیں قبول فرمایا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ، وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطًا، فَأَبَوْا فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ، فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Qatada : That once he was with Allah's Apostle (on the way to Mecca). When he had covered some of the way to Mecca, he and some companions of his, who were in the state of Ihram. remained behind the Prophet while Abu Qatada himself was not in the state of Ihram. Abu Qatada, seeing an onager rode his horse and asked his companions to hand him a whip, but they refused. He then asked them to hand him his spear, but they refused. Then he took it himself and attacked the onager and killed it. Some of the Companions of Allah's Apostle ate of it, but some others refused to eat. When they met Allah's Apostle they asked him about that. He said, "It was meal given to you by Allah."

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے مکہ کے راستہ میں ایک جگہ پر اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے پیچھے رہ گئے خود ابوقتادہ رضی اللہ عنہ احرام سے نہیں تھے اسی عرصہ میں انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا (اسے شکار کرنے کے ارادہ سے) اپنے گھوڑے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے (جو محرم تھے) کوڑا مانگا لیکن انہوں نے دینے سے انکار کیا پھر اپنا نیزہ مانگا لیکن اسے بھی اٹھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوئے تو انہوں نے وہ خود اٹھایا اور جنگلی گدھا پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا پھر بعض نے اس کا گوشت کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ اس کے بعد جب وہ نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کا حکم پوچھا آپ ﷺنے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَىْءٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Qatada : (The same Hadith above, but he added); The Prophet asked, "Is there any of its meat left with you?"

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح مروی ہےالبتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ نبی ﷺنے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں۔

123Last ›