Chapter No: 11
باب التَّصَيُّدِ عَلَى الْجِبَالِ
To hunt on mountains.
باب: پہاڑوں (اور دشوار گزار مقامات)میں شکار کرنا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ، وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَىْءٍ، فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ فَقُلْتُ لَهُمْ مَا هَذَا قَالُوا لاَ نَدْرِي. قُلْتُ هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ. فَقَالُوا هُوَ مَا رَأَيْتَ. وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي سَوْطِي. فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ. فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلاَّ ذَاكَ، حَتَّى عَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ فَقُلْتُ لَهُمْ قُومُوا فَاحْتَمِلُوا. قَالُوا لاَ نَمَسُّهُ. فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ، وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِي " أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَىْءٌ مِنْهُ ". قُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ " كُلُوا فَهْوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ".
Narrated By Abu Qatada : I was with the Prophet (on a journey) between Mecca and Medina, and all of them, (i.e. the Prophet and his companions) were in the state of Ihram, while I was not in that state. I was riding my horse and I used to be fond of ascending mountains. So while I was doing so I noticed that the people were looking at something. I went to see what it was, and behold it was an onager. I asked my companions, "What is that?" They said, "We do not know." I said, "It is an onager.' They said, "It is what you have seen." I had left my whip, so I said to them, "Hand to me my whip." They said, "We will not help you in that (in hunting the onager)." I got down, took my whip and chased the animal (on my horse) and did not stop till I killed it. I went to them and said, "Come on, carry it!" But they said, "We will not even touch it." At last I alone carried it and brought it to them. Some of them ate of it and some refused to eat of it. I said (to them), "I will ask the Prophet about it (on your behalf)." When I met the Prophet, I told him the whole story. He said to me, "Has anything of it been left with you?" I said, "Yes." He said, "Eat, for it is a meal Allah has offered to you."
ہم سے یحییٰ بن سلیمان جعفی نے بیان کیا کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن وہب نے کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی ان کو ابو النضر (سالم ) نے انہوں نے نافع سے جو ابو قتادہؓ کے غلام تھے اور ابو صالح سے جو توامہ کے غلام تھے انہوں نے کہا ہم نے ابو قتادہ سے سنا انہوں نے کہا میں مدینہ کے راستے میں نبیﷺ کے ساتھ تھا میرے سوا سب لوگ احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام نہیں باندھا ہوا تھا ایک گھوڑے پر سوار تھا میں پہاڑوں پر بڑا اچھا چڑھنے والا تھا خیر اسی حال میں میں نے دیکھا لوگ کسی چیز کو دیکھ رہے تھے میں نے ان لوگوں سے پوچھا یہ کیا ہے انہوں نے کہا ہم نہیں جانتے میں نے کہا گورخر معلوم ہوتا ہے انہوں نے کہا جو تم نے کہا وہی ہو گا میں گھوڑے پر چڑھتے وقت اپنا کوڑا لینا بھول گیا میں نے کہا بھائی ذرا کوڑا تو اٹھا دو انہوں نے کہا ہم تو نہیں اٹھاتے آخر میں نے خود ہی اٹھا لیا اور گورخر کے پیچھے گھوڑا دوڑایا تھوڑی ہی دیر میں اس کو زخمی کر ڈالا (ایک جگہ گرا دیا) پھر میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا پھر میں نے کہا اب تو چلو اس کو اٹھا لاؤ انہوں نے کہا نہیں ہم تو ہاتھ بھی نہیں لگانے کے (تم جو جی چاہو کرو) آخر میں خود ہی جا کر اس کو اٹھا کر ان کے پاس لایا بعضوں نے تو اس کا گوشت کھایا بعضوں نے نہیں کھایا میں نبیﷺ سے یہ مسئلہ پوچھے آتا ہوں میں (آگے بڑھا) نبیﷺ سے جا کر ملا آپ سے یہ قصہ بیان کیا آپ نے فرمایا اس کا گوشت تمھارے پاس باقی ہے میں نے کہا جی ہاں آپ نے فرمایا (مزے سے ) کھاؤ یہ کھانا اللہ نے تم کو بھیجا ہے۔
Chapter No: 12
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى{ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ البَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعاً لَّكُمِْ}
The Statement of Allah, "Lawful to you is (the pursuit of) water-game and its use for food ... for the benefit of yourselves." (V.5:96)
باب : اللہ کا (سورہ المائدہ میں) یہ فرمانا کہ تم کو دریا کا شکار کرنا درست ہے۔
وَقَالَ عُمَرُ صَيْدُهُ مَا اصْطِيدَ، وَطَعَامُهُ مَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الطَّافِي حَلاَلٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَعَامُهُ مَيْتَتُهُ إِلاَّ مَا قَذِرْتَ مِنْهَا، وَالْجِرِّيُّ لاَ تَأْكُلُهُ الْيَهُودُ وَنَحْنُ نَأْكُلُهُ. وَقَالَ شُرَيْحٌ صَاحِبُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كُلُّ شَىْءٍ فِي الْبَحْرِ مَذْبُوحٌ. وَقَالَ عَطَاءٌ أَمَّا الطَّيْرُ فَأَرَى أَنْ يَذْبَحَهُ. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ صَيْدُ الأَنْهَارِ وَقِلاَتِ السَّيْلِ أَصَيْدُ بَحْرٍ هُوَ قَالَ نَعَمْ، ثُمَّ تَلاَ {هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَمِنْ كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا}. وَرَكِبَ الْحَسَنُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ عَلَى سَرْجٍ مِنْ جُلُودِ كِلاَبِ الْمَاءِ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ لَوْ أَنَّ أَهْلِي أَكَلُوا الضَّفَادِعَ لأَطْعَمْتُهُمْ. وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بِالسُّلَحْفَاةِ بَأْسًا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُلْ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ مَا صَادَهُ نَصْرَانِيٌّ أَوْ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ. وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فِي الْمُرِي ذَبَحَ الْخَمْرَ النِّينَانُ وَالشَّمْسُ.
Umar said, "The sea-game means what is fished, and its food means what the sea throws (on its shore)." Abu Bakr said, "Floating fish is lawful to eat." Ibn Abbas said, "The seafood means the dead fish except what you regard as unclean. Jews do not eat Al-Jirri (a kind of fish having no scales), but we eat it."
Shuraih, a Companion of The Prophet (s.a.w) said, "Every sea animal is regarded as slaughtered." But Ata said, "As for (sea) birds, I think they must be slaughtered." Ibn Juraij said, "I said to Ata, 'Is water-game fished in rivers and swamps regarded as sea-game?' He said, 'Yes.' Then he recited, 'This (the one) fresh, pleasent to drink and that (the other), saltish and bitter. And from them both you eat, fresh tender meat ...' (V.35:12)."
Al-Hasan rode on a saddle made of shark-skin. Ash-Shabi said, "If my family would eat frogs, I would provide them with frogs to eat." Al-Hasan does not see any harm in eating tortoises. Ibn Abbas said, "Eat of the sea-game whether it is fished by a Christian, a Jew or a Magian." Abu Ad-Darda said about Al-Muri (a kind of a wine), "The fish and the sun render the wine lawful."
حضرت عمرؓ نے کہا صید البحر وہ دریائی جانور ہے جو تدبیر سے (مثلاً کل یا جال سے) پکڑا جائے اور طعامہ سے وہ جانور مراد ہے جس کو دریا کنارے پر پھینک دیں اور ابو بکر صدیقؓ نے کہا جو جانور دریا میں مر کر تیر آئے وہ حلال ہے اور ابن عباس نے کہا طعامہ سے دریا کا مرا ہوا جانور مراد ہے مگر جس کو تو پلید سمجھے اور بام مچھلی اس کو یہودی لوگ نہیں کھاتے لیکن ہم مسلمان (فراغت سے) کھاتے ہیں ور شریح صحابی نے کہا (اس کو امام بخاری نے تاریخ میں وصل کیا ) دریا کا ہر جانور ذبح کیا ہوا ہے (یعنی حلال ہے) اور عطاء بن ابی رباح نے کہا پرندہ تو میں سمجھتا ہوں ذبح کیا جائے اور ابن جریج نے کہا میں نے عطاء بن ابی رباح سے پوچھا کیا ندیوں اور گنٹوں کے جانور بھی صید البحر میں داخل ہیں انہوں نے کہا (تو ان کا کھانا جائز ہے) پھر عطاء نے یہ آیت پڑھی (سورہ النحل کی) ھذا عزب فرات سائغ شرابہ وھذا ملح اجاج و من کل تاکلون لحما طریا اور امام حسن دریائی کتے کی کھال سے جو زین تیار کرتے تھے ان پر سوار ہوئے او ر عامر شعبی نے کہا اگر میرے گھر والے مینڈک کھائیں تو میں (فراغت سے) ان کو کھلاؤں اور امام حسن بصری نے کہا کچھوا کھانے میں قباحت نہیں اور ابن عباس نے کہا دریا کا شکار (فراغت سے) کھا گو یہودی یا نصرانی یا پارسی (یا ہندو یا بودہ) نے وہ شکار کیا ہو اور ابو درداء صحابی نے کہا شراب میں مچھلی ڈال دیں اور سورج کی دھوپ اس پر پڑے تو پھر وہ شراب نہیں رہتا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ.
Narrated By Jabir : We went out in a campaign and the army was called The Army of the Khabt, and Abu 'Ubaida was our commander. We were struck with severe hunger. Then the sea threw a huge dead fish called Al-'Anbar, the like of which had never been seen. We ate of it for half a month, and then Abu 'Ubaida took one of its bones (and made an arch of it) so that a rider could easily pass under it.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا وہ کہتے تھے ہم جیش الخبط میں شریک تھے ہمارے سردار ابو عبیدہ بن جراح تھے (اس سفر میں ) ہم کو ایسی بھوک لگی خدا کی پناہ لیکن سمندر نے ایک مری مچھلی کنارے پر پھینکی ویسی مچھلی کبھی دیکھنے میں نہیں آئی اس کو عنبر کہتے ہیں ہم برابر آدھے مہینے تک وہی مچھلی کھاتے رہے (چلتے وقت) ابو عبیدہ نے اس کی ایک ہڈی لی (وہ اتنی اونچی تھی) کہ سوار اس کے تلے سے نکل گیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ بَعَثَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَمِائَةِ رَاكِبٍ وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ وَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا بِوَدَكِهِ حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَنَصَبَهُ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ، وَكَانَ فِينَا رَجُلٌ فَلَمَّا اشْتَدَّ الْجُوعُ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ.
Narrated By Jabir : The Prophet sent us as an army unit of three hundred warriors under the command of Abu 'Ubaida to ambush a caravan of the Quraish. But we were struck with such severe hunger that we ate the Khabt (desert bushes), so our army was called the Army of the Khabt. Then the sea threw a huge fish called Al-'Anbar and we ate of it for half a month and rubbed our bodies with its fat till our bodies became healthy. Then Abu Ubaida took one of its ribs and fixed it over the ground and a rider passed underneath it. There was a man amongst us who slaughtered three camels when hunger became severe, and he slaughtered three more, but after that Abu 'Ubaida forbade him to do so.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ نے ہم تین سو سواروں کو بھیجا قریش کا قافلہ لوٹنے کے لیے ابو عبیدہ بن جراح ہمارے سردار تھے وہاں ہم کو ایسی سخت بھوک ہوئی (خدا کی پناہ) ہم درختوں سے پتے جھاڑ جھاڑ کر کھا گئے اسی لیے اس لشکر کا نام جیش الخبط ہو گیا اتفاق سے سمندر نے ہماری طرف ایک (مری) مچھلی پھینکی جس کو عنبر کہتے ہیں ہم برابر پندرہ دن تک وہی مچھلی کھاتے رہے اور اس کی چربی بدن پر لگاتے رہے ہمارے جسم خوب موٹے تازے ہو گئے (اس کے کولہوں میں سے تیل کے گھڑے بھرتے) جابر کہتے ہیں ابو عبیدہ نے اس کی ایک پسلی لے کر کھڑی کی تو (اونٹ کا سوار اس کے تلے سے نکل گیا) اس وقت لشکر میں ایک شخص تھا (قیس بن سعد بن عبادہ) جب (یہ مچھلی ملنے سے پہلے ) ہم کو بھوک لگی تو اس نے تین اونٹ کاٹے پھر بھوک لگی تو تین اور اونٹ کاٹے اس کے بعد ابو عبیدہ نے اونٹ کاٹنے سے منع کر دیا ۔
Chapter No: 13
باب أَكْلِ الْجَرَادِ
The eating of locusts.
باب : ٹڈی کھانا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا، كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الْجَرَادَ. قَالَ سُفْيَانُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى سَبْعَ غَزَوَاتٍ
Narrated By Ibn Abi Aufa : We participated with the Prophet in six or seven Ghazawat, and we used to eat locusts with him.
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے ابو یعفور (وفدان یا وافد) سے انہوں نے عبد اللہ بن ابی اوفیٰ سے وہ کہتے تھے ہم نے نبیﷺ کے ساتھ چھ سات جہاد کیے ہم ٹڈیاں آپ کے ساتھ کھایا کرتے تھے سفیان ثوری اور ابو عوانہ اور اسرائیل نے بھی اس حدیث کو ابو یعفور سے انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت کیا ان کی روایتوں میں سات جہاد مذکور ہیں۔
Chapter No: 14
باب آنِيَةِ الْمَجُوسِ وَالْمَيْتَةِ
The utensils of Magians and (the eating of) dead flesh.
باب: پارسیوں کے برتن کا اور مردار کا بیان۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ فَلاَ تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ، إِلاَّ أَنْ لاَ تَجِدُوا بُدًّا، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا بُدًّا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْهُ ".
Narrated By Abu Tha'laba Al-Khushani : I came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture, and we take our meals in their utensils, and there is game in that land and I hunt with my bow and with my trained hound and with my untrained hound." The Prophet said, "As for your saying that you are in the land of people of the Scripture, you should not eat in their utensils unless you find no alternative, in which case you must wash the utensils and then eat in them As for your saying that you are in the land of game, if you hunt something with your bow, mention Allah's Name (while hunting the game) and eat; and if you hunt something with your trained hound, mention Allah's Name on sending and eat; and if you hunt something with your untrained hound and get it alive, slaughter it and you can eat of it"
ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا کہا انہوں نے حیوۃ بن شریح سے کہا مجھ سے ربیعہ بن یزید دمشقی نے بیان کیا کہا مجھ سے ابو ادریس خولانی نے کہا مجھ سے ابو ثعلبہ خشنی نے بیان کیا انہوں نے کہا میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ ہم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے میں تیر اور تعلیم یافتہ اوربن تعلیم یافتہ ہر طرح کے کتوں سے شکار کیا کرتا ہوں آپ نے فرمایا اہل کتاب کا جو تو نے ذکر کیا تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ البتہ جب ضرورت ہو (دوسرے برتن نہ ملیں) تو ان کو دھو کو ان میں کھاؤ پیو اور شکار کا جو تو نے پوچھا تو جو اللہ کانام لے کر تیر کمان سے شکار کرے اس کو کھا اسی طرح جو تعلیم یافتہ کتے سے شکار کرے بن تعلیم یافتہ کتے کا شکار اس وقت کھا جب شکار کا جانور تو زندہ پالے اور اس کو ذبح کر لے۔
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ لَمَّا أَمْسَوْا يَوْمَ فَتَحُوا خَيْبَرَ أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " عَلَى مَا أَوْقَدْتُمْ هَذِهِ النِّيرَانَ ". قَالُوا لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ. قَالَ " أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا، وَاكْسِرُوا قُدُورَهَا ". فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَوْ ذَاكَ ".
Narrated By Salama bin Al-Aqwa' : In the evening of the day of the conquest of Khaibar, the army made fires (for cooking). The Prophet said, "For what have you made these fires?" They said, "For cooking the meat of domestic donkeys." He said, "Throw away what is in the cooking pots and break the pots." A man from the people got up and said, "Shall we throw the contents of the cooking pots and then wash the pots (instead of breaking them)?" The Prophet said, "Yes, you can do either."
ہم سے مکی بن ابراہیم بلخی نے بیان کیا کہا مجھ سے یزید بن ابن ابی عبید نے انہوں نے سلمیٰ بن اکوعؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا جس روز خیبر فتح ہوا شام کو لوگوں نے آگ روشن کی نبیﷺ نے پوچھا یہ آگ روشن کر کے کیا پکا رہے ہیں لوگوں نے عرض کیا بستی کے گدھوں کا گوشت پکا رہے ہیں آپ نے فرمایا (ہائیں) ہانڈیوں میں جو کچھ ہے سب بہا دو اور ہانڈیوں کو بھی توڑ ڈالو یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ہم ہانڈیوں میں جو کچھ ہے وہ بہا دیں اور ہانڈیاں دھو ڈالیں تو کیسا ؟ آپ نے فرمایا اچھا ایسا ہی کرو۔
Chapter No: 15
باب التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا
Mentioning Allah's Name on slaughtering an animal, and whoever does not mention Allah's Name intentionally.
باب : جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ کہنا، اور جو عمداً (جان بوجھ کر) ذبح کے وقت بسم اللہ نہ کہی تو کیا حکم ہے
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ نَسِيَ فَلاَ بَأْسَ. وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ} وَالنَّاسِي لاَ يُسَمَّى فَاسِقًا، وَقَوْلُهُ {وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ}
Ibn Abbas said, "Whoever forgets to mention Allah's Name while slaughtering, there is no harm in it." And Allah said, "Eat not of that meat on which Allah's Name has not been pronounced for sure it is a sin." (V.6:121) Ibn Abbas added, "He who forgets Allah's Name, is not called sin." And Allah said, "And certainly the Shayatin (Devils) do inspire their friends (from mankind) to dispute with you, and if you obey them, then you would indeed be Polytheists ..." (V.6:121)
اور ابن عباسؓ نے کہا (اس کو دار قطنی نے وصل کیا) اور کوئی (ذبح کے وقت ) بسم اللہ بھول جائے تو کوئی قباحت نہیں اور اللہ تعالیٰ نے (سورہ الانعام میں ) فرمایا جس جانور پر ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا جائے اس کو نہ کھاؤ اسے کھانے والا فاسق ہے اور یہ ظاہر ہے کہ بھول جانے والے کو فاسق نہیں کہہ سکتے اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں(اس آیت کےبعد ) فرمایا بیشک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں باتیں ڈالتے ہیں تم سے جھگڑنے کے لیے اگر تم ان کا کہا مانو گے تو مشرک بن جاؤ گے۔
حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ". قَالَ وَقَالَ جَدِّي إِنَّا لَنَرْجُو ـ أَوْ نَخَافُ ـ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ، أَمَّا السِّنُّ عَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ".
Narrated By Rafi bin Khadij : We were with the Prophet in Dhul-Hulaifa and there the people were struck with severe hunger. Then we got camels and sheep as war booty (and slaughtered them). The Prophet was behind all the people. The people hurried and fixed the cooking pots (for cooking) but the Prophet came there and ordered that the cooking pots be turned upside down. Then he distributed the animals, regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels ran away and there were a few horses with the people. They chased the camel but they got tired, whereupon a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet said, "Among these animals some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away from you, treat it in this way." I said. "We hope, or we are afraid that tomorrow we will meet the enemy and we have no knives, shall we slaughter (our animals) with canes?" The Prophet said, "If the killing tool causes blood to gush out and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughterer animal). But do not slaughter with a tooth or a nail. I am telling you why: A tooth is a bone, and the nail is the knife of Ethiopians."
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے سعید بن مسروق سے انہوں نے عبایہ بن رافع بن خدیج سے انہوں نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے انہوں نے کہا ہم ذو الحلیفہ میں (جو مدینہ کے قریب ایک مقام ہے یا مکہ اور طائف کے بیچ میں) نبیﷺ کے ساتھ تھے لوگوں کو بھوک لگی پھر لوٹ میں اونٹ ملے بکریاں ملیں نبیﷺ لشکر کے اخیر میں تھے (لوگوں نے آپ کے آنے کا انتظار نہ کیا )جلدی سے جانور کاٹ کر ہانڈیاں چڑھا دیں (ابھی تقسیم نہیں ہوئیں تھیں)پھر نبیﷺ آن پہنچے آپ نے حکم دیا وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں اس کے بعد آپ نے لوٹ کے جانور تقسیم کیے اور تقسیم میں ایک اونٹ کے برابر دس بکریاں رکھیں اتفاق سے ان اونٹوں میں ایک اونٹ (چمک کر ) بھاگ نکلا اور ہم لوگوں میں اس وقت گھوڑے سوار بہت کم تھے (ورنہ وہ اونٹ پکڑ لیتے) لوگ اس کے پیچھے پکڑنے کو گئے مگر اس نے تھکا مارا ( ہاتھ نہ آیا) آخر ایک شخص (نا معلوم) نے ایک تیر مارا تیر مارتے ہی اللہ نے اس کو روک دیا (کھڑا ہو گیا) نبیﷺ نے فرمایا ان چوپایوں میں بھی بعض جنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہو جاتے ہیں (آدمیوں سے بھاگنے لگتے ہیں) اگر کوئی جانور اس طرح بھاگ نکلے (اس کو پکڑ نہ سکو) تو ایسا ہی کرو (تیر وغیرہ مار کر اس کو گرا دو) عبایہ نے کہا میرے دادا ( رافع بن خدیج) نے کہا یا رسول اللہ ہم کو ڈر ہے یا امید ہے کہ کل کافروں سے مڈبھیڑ ہو گی( ان کے جانور لوٹیں گے) لیکن ہمارے پاس چھریاں تو ہیں نہیں پھر (کاہے سے ذبح کریں) بانس کے کھپانچ سے ذبح کر لیں آپ نے فرمایا جو چیز جانور کا لہو بہا دے اور اللہ کا نام اس پر ( کاٹتے وقت) لیا جائے وہ کھا مگر دانت اور ناخون کے سوا اس کی وجہ میں تم سے بیان کرتا ہوں دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشی لوگوں کی چھریاں ہیں۔
Chapter No: 16
باب مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَالأَصْنَامِ
Animals that are sacrificed on An-Nusub and for the idols.
باب : جو جانور تھانوں پر اور بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے۔
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ـ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ ـ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ، وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يُنْزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْوَحْىُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ إِنِّي لاَ آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلاَ آكُلُ إِلاَّ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ.
Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said that he met Zaid bin 'Amr Nufail at a place near Baldah and this had happened before Allah's Apostle received the Divine Inspiration. Allah's Apostle presented a dish of meat (that had been offered to him by the pagans) to Zaid bin 'Amr, but Zaid refused to eat of it and then said (to the pagans), "I do not eat of what you slaughter on your stone-altars (Ansabs) nor do I eat except that on which Allah's Name has been mentioned on slaughtering."
ہم سے معلیٰ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مختار نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی انہوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمرؓ ) سے سنا وہ نقل کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ زید بن عمروبن نفیل سے بلدح کے نشیب میں ملے یہ اس وقت کا ذکر ہے جب آپ پر وحی نہیں اتری تھی (پیغمبر نہیں ہوئے تھے) نبیﷺ نے زید کے سامنے ایک دسترخوان رکھا جس پر گوشت تھا زید نے اس کے کھانے سے انکار کیا پھر کہنے لگے میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جن کو تم بتوں کے تھانوں پر ذبح کرتے ہو میں تو اسی جانور کا گوشت کھاتا ہوں جو اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔
Chapter No: 17
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ ".
The saying of the Prophet (s.a.w), "So slaughtered by mentioning the Name of Allah."
باب : نبیﷺ کا یہ فرمانا اپنی قربانی اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، قَالَ ضَحَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُضْحِيَّةً ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا أُنَاسٌ قَدْ ذَبَحُوا ضَحَايَاهُمْ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدْ ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَقَالَ " مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ ".
Narrated By Jundub bin Sufyan Al-Bajali : Once during the lifetime of Allah's Apostle we offered some animals as sacrifices. Some people slaughtered their sacrifices before the (Id) prayer, so when the Prophet finished his prayer, he saw that they had slaughtered their sacrifices before the prayer. He said, "Whoever has slaughtered (his sacrifice) before the prayer, should slaughter (another sacrifice) in lieu of it; and whoever has not yet slaughtered it till we have prayed; should slaughter (it) by mentioning Allah's Name."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے اسود بن قیس سے انہوں نے جندب بن سفیان سے انہوں نے کہا ہم نے ایک بقرہ عید رسول اللہﷺ کے ساتھ کی اس دن ایسا ہوا بعضے لوگوں نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی جب آپ نماز پڑھ کر لوٹے تو دیکھا ان لوگوں نے نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی ہے آپ نے فرمایا جس شخص نے نماز سے پہلے ہی قربانی کی ہو وہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہ کی ہو وہ اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔
Chapter No: 18
باب مَا أَنْهَرَ الدَّمَ مِنَ الْقَصَبِ وَالْمَرْوَةِ وَالْحَدِيدِ
(The instruments) that cause the blood (of slaughtered animals) to gush out. e.g., of cane, granite stone, or iron.
باب : جو چیز خون بہا دے جیسے کھپانچ سفید دھار دار پتھر یا لوہا اس سے ذبح کرنا جائز ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، يُخْبِرُ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ جَارِيَةً لَهُمْ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ، فَأَبْصَرَتْ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا مَوْتًا، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا، فَقَالَ لأَهْلِهِ لاَ تَأْكُلُوا حَتَّى آتِيَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَسْأَلَهُ، أَوْ حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَنْ يَسْأَلُهُ. فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَعَثَ إِلَيْهِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِأَكْلِهَا.
Narrated By Ka'b : That a slave girl of theirs used to shepherd some sheep at Si'a (a mountain near Medina). On seeing one of her sheep dying, she broke a stone and slaughtered it. Ka'b said to his family, "Do not eat (of it) till I go to the Prophet and ask him, or, till I send someone to ask him." So he went to the Prophet or sent someone to him The Prophet permitted (them) to eat it.
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے انہوں نے عبید اللہ عمری سے انہوں نے نافع سے انہوں نے (عبد الرحمٰن یا عبد اللہ ) بن کعب بن مالک سے سنا وہ عبد اللہ بن عمرؓ سے کہہ رہے تھے کہ ان کے والد نے ان کو خبر دی ان کی ایک لونڈی سلع پہاڑ پر (جو مدینہ میں ہے) بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن اس نے ایک بکری کو دیکھا وہ مر رہی ہے اس نے کیا کیا ایک پتھر توڑ کر اس سے وہ بکری ذبح کر ڈالی کعب نے اپنے لوگوں سے کہا اس کا گوشت ابھی نہ کھاؤ میں نبیﷺ کے پاس جاتا ہوں آپ سے پوچھ لوں یا میں ایک شخص کو نبیﷺ کے پاس بھج کر پچھوا لوں (یہ راوی کی شک ہے) غرض کعب خود نبیﷺ کے پاس آئے یا کسی کو بھیج کر پچھوا بھیجا آپ نے فرمایا اس بکری کو کھاؤ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي سَلِمَةَ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ، أَنَّ جَارِيَةً، لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِالْجُبَيْلِ الَّذِي بِالسُّوقِ وَهْوَ بِسَلْعٍ، فَأُصِيبَتْ شَاةٌ، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا.
Narrated By 'Abdullah : That Ka'b had a slave girl who used to graze his sheep on a small mountain, called "Sl'a", situated near the market. Once a sheep was dying, so she broke a stone and slaughtered it with it. When they mentioned that to the Prophet, he, permitted them to eat it.
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ نے انہوں نے نافع سے انہوں نے بنی سلمہ کے ایک شخص سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ کو خبر دی کہ کعب بن مالک کی ایک لونڈی (نا معلوم) مدینہ کے بازار میں جو پہاڑی ہے یعنی سلع کی پہاڑی اس پر بکریاں چرایا کرتی تھی اتفاقاً ایک بکری کو کچھ صدمہ پہنچا وہ مرنے لگی تو اس لونڈی نے ایک پتھر توڑا اس سے بکری کو ذبح کر ڈالا پھر لوگوں نے یہ حال نبیﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے اس کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ لَنَا مُدًى. فَقَالَ " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ الظُّفُرَ وَالسِّنَّ، أَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، وَأَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ ". وَنَدَّ بَعِيرٌ فَحَبَسَهُ فَقَالَ " إِنَّ لِهَذِهِ الإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا هَكَذَا ".
Narrated By Rafi bin Khadij : That he said, "O Allah's Apostle! We have no knife." The Prophet said, "if the killing tool causes blood to gush out, and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughtered animal). But do not slaughter with a nail or a tooth, for the nail is the knife of Ethiopians and a tooth is a bone." Suddenly a camel ran away and it was stopped (with an arrow). The Prophet then said, "Of these camels there are some which are as wild as wild beasts; so if one of them runs away from you and you cannot catch it, treat it in this manner (i.e. shoot it with an arrow)."
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے والد (عثمان بن حیلہ) نے انہوں نے شعبہ بن حجاج سے انہوں نے سعید بن مسروق سے (جو سفیان ثوری کے والد ہیں) انہوں نے عبایہ بن رفاعہ سے انہوں نے اپنے دادا (رافع بن خدیج ) سے انہوں نے کہا یا رسول اللہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں (ہم ذبح کاہے سے کریں) آپ نے فرمایا جب تو ایسی چیز سے ذبح کرے جو خون بہا دے ( پتھر ہو یا دھار دار لکڑی)اور اللہ کانام لے تو وہ جانور کھا۔ ناخون اور دانت کے سوا (جو چیز ہو) کیونکہ ناخون تو حبشیوں کی چھریاں ہیں اور دانت ہڈی ہے (ہڈی سے ذبح کرنا درست نہیں) اور ایسا ہوا کہ ایک اونٹ بھاگ نکلا پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو ٹھہرا دیا اس کے بعد نبیﷺ نے فرمایا ان گھریلو جانوروں میں بھی بعض جانور جنگلی جانوروں کی طرح بھڑک جاتے ہیں پھر جب کوئی گھریلو جانور (بھڑک کر تم کو تھکا مارے تم اس کو پکڑ نہ سکو) تو ایسا ہی کرو۔ (تیر وغیرہ مار کر گرا دو)
Chapter No: 19
باب ذَبِيحَةِ الْمَرْأَةِ وَالأَمَةِ
The animal slaughtered by a lady or a lady slave.
باب :عورت اور باندی کا ذبیحہ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً، ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ بِأَكْلِهَا. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ يُخْبِرُ عَبْدَ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبٍ بِهَذَا.
Narrated By Ka'b bin Malik : A lady slaughtered a sheep with a stone and then the Prophet was asked about it and he permitted it to be eaten.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی انہوں نے عبید اللہ عمری سے انہوں نے نافع سے انہوں نے کعب بن مالک کے بیٹے (عبد الرحمٰن یا عبد اللہ) سے انہوں نے اپنے والد سے کہ ایک عورت (کعب کی لونڈی) نے ایک بکری پتھر سے کاٹ ڈالی پھر نبیﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا آپ نے فرمایا اس بکری کا گوشت کھاؤ ۔
لیث بن سعد نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا انہوں نے ایک انصاری مرد (شاید کعب کے بیٹے) سے سنا وہ عبد اللہ بن عمرؓ کو نبیﷺ کی حدیث سناتے تھے کہ کعب کی ایک لونڈی نے اخیر تک (وہی قصہ جو اوپر گزرا)۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَجُلٍ، مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْدٍ ـ أَوْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ، فَأُصِيبَتْ شَاةٌ مِنْهَا، فَأَدْرَكَتْهَا فَذَبَحَتْهَا بِحَجَرٍ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " كُلُوهَا ".
Narrated By Mu'adh bin Sad or Sad bin Mu'adh : A slave girl belonging to Ka'b used to graze some sheep at Sl'a (mountain). Once one of her sheep was dying. She reached it (before it died) and slaughtered it with a stone. The Prophet was asked, and he said, "Eat it."
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ایک انصاری مرد سے انہوں نے معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ سے انہوں نے کہا کعب بن مالک کی ایک لونڈی سلع پہاڑ پر بکریاں چراتی تھی ایک بکری کو صدمہ پہنچا (مرنے لگی) تو اس لونڈی نے (مرنے سے پہلے) اس کو ایک پتھر سے ذبح کر دیا پھر نبیﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا اس کو کھاؤ۔
Chapter No: 20
باب لاَ يُذَكَّى بِالسِّنِّ وَالْعَظْمِ وَالظُّفُرِ
Not to slaughter with a tooth, a bone or a nail.
باب: دانت اور ہڈی اور ناخن سے ذبح کرنا درست نہیں۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " كُلْ ـ يَعْنِي ـ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ ".
Narrated By Rafi bin Khadij : The Prophet said, "Eat what is slaughtered (with any instrument) that makes blood flow out, except what is slaughtered with a tooth or a nail."
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اپنے والد (سعید ابن مسروق) سے انہوں نے عبایہ بن رفاعہ سے انہوں نے اپنے دادا (رافع بن خدیج) سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا اگر ایسی چیز سے ذبح کرے جو خون بہا دے تو وہ جانور کھا دانت اور ناخن کے سوا (کوئی چیز ہو)۔